Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

فقیر سے بادشاہ تک کا سفر

Collapse
This topic is closed.
X
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جتنی تعریف کی جائے کم ہے رائٹر کو اکیس توپوں کی سلامی لیزا شیزا کا تھری سم کمال

    Comment


    • بہت ہی اعلی اپڈیٹ ہے گھبرو جوان نے تو ایک ساتھ دو بہنوں کو اکیلا ہی ٹھنڈا کر کے رکھ دیا ہے وہ بھی ایگریزنیوں کو

      Comment


      • بس اب انتظار ہے کہ سردارنی کی کب بجاتا ہے

        Comment


        • ہر مرتبہ ایک نئے انداز میں کہانی کا رخ غیر محسوس انداز میں تبدیل کرنے کے بعد تجسس کو خوب ہوا دے کر بہترین کہانی پیش کر دیتے ہو

          Comment


          • Aik bhot he bhtreen aur lun ko khra aur chra kr dene wali update jinab sawad aa gya

            Comment


            • Sex sceen ka kia kamal the uspe sirdarni ka sath mohbat ka trka ghzb

              Comment


              • شاندار سٹوری جا رہی ہے

                Comment


                • 13
                  ۔











                  ۔
                  اور ایک گھسا مارا جس سے میرا لن کا ٹوپااس کی گانڈ میں پھنس گیا ساتھ ہی ایک جاندار گھسا مار تو اس نے اتنی زور سے چیخ ماری کہ بھونچال آگیا اور اچانک میرے کمرے کا درواہ بجنے لگامیں ایک دم اچانک دروازہ بجنے سے ڈر گیا اورلیزا بھی ایک دم خاموش ہوگئی اور اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر سی سی کرنے لگی دروازہ ایک بار پھر بجا میں نے حوصلہ کر کے پوچھا کون ہے تو نازیہ کی آواز آئی میں ہوں ۔ جس پر مجھے کچھ حوصلہ ہوا تو میں نے لیزا کی گانڈ سے لن نکالا جس پر لیزا بیڈ پر الٹی ہی لیٹ گئی میں نے دروازا کھولا تو باہر نازیہ اور شیرا دونوں کھڑی تھیں شیزا جلدی سے اندر آئی اور لیزا کو دیکھا جو کہ بیڈ پر الٹی پڑی ہوئی تھی نازیہ بھی آئی اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی بولی لگتا ہے بچی کی پھاڑ کے رکھ دی ہے میں بولا بس مستی میں کچھ زیادہ زور لگ گیا بولی مجھے پتہ ہے تمہاری مستی جان نکال لیتی ہے بچاری انگریزن آئی تھی مزے کرنے اور تم نے پھاڑ دی میں نے اس کو دروازہ بند کرنے کا اشارہ کیا اورواپس بیڈ پرا ٓگیا جس پر شیزا نے مجھے کہا کہ اس نے کبھی گانڈ نہیں مروائی تم کو آرام سے کرنا چاہیے تھا میں بولا میں نے آرام سے کیا تھا اس کی گانڈ ہے ہی بہت ٹائٹ ۔ میں پھر لیزا کے پاس گیا جو کہ شیزا کے ساتھ چپٹی پڑی تھی اس کے گالوں کو پیار سے چھوا اور جھک کر ایک کس کی اور بولا سوری اگر زیادہ درد دیا لیکن ایک بار تو یہ درد ہونا تھا اب جو ہونا تھا وہ درد ہوگیا ہے ۔ بولی بہت درد ہے میں بولا ایک بار اپنی گانڈ مراو لو گی پھر شیزا کی طرح بار بار مروانے کو دل کرے گا بے شک شیزا سے پوچھ لو ۔ میرا لن دروازہ بجنے اور دھیان ہٹنے سے کچھ سیمی ایرٹک حالت میں ہوگیا تھا جس کو نازیہ نے پکڑ لیا اور لیزا شیزا سے بولی یہ سچ میں جان نکال لیتا ہے لیکن اس جان نکلنے میں بھی بہت مزا ہے ایسا مزا آپ کو شائد کوئی اور دے پائے ۔ میرے لن کو آگے پیچھے کرنے لگ پڑی جس سے میرا لن دوبارہ اپنی اوقات میں آگیا اور جھٹکے کھانے لگا نازیہ نیچے بیٹھ کر میرے لن کو منہ میں بھر لیااور جتنا ہو سکتا تھا چوسنے لگ پڑی ۔ شیزا نے جب دیکھا تو وہ بھی لیزا کے ساتھ کسنگ میں لگ گی تاکہ لیزا کا درد کم ہوسکے ۔ نازیہ میرا لن چوس رہی تھی اور ساتھ ہی دوسرے ہاتھ سے اپنا مما بھی دبا رہی لیزا اور شیزا اور دوسرے کو کسنگ کررہی تھیں میں تو جیسے جنت میں تھا کبھی میں اس مزے سے انجان تھا اور اب ایک ہی ساتھ تین تین مجھے خود پر یقین نہیں ہورہا تھا کہ مجھے میں تو ایسا کچھ بھی خاص نہیں جو یہ سب میری دیوانی بن چکی تھیں ۔ لیکن جو خاص ہونا چاہیے وہ بہت خاص تھا ۔ شیزا نے لیزا کو اب گھوڑی بنا دیا تھا اور اس کی گانڈ میں تیل لگا رہی تھی اور تیار کررہی تھی گانڈ چدائی کے لیے ۔ میں اب نازیہ کے منہ میں دھکے لگا رہا تھا جس سے میرا لن نازیہ کے گلے تک اتر رہا تھا اور نازیہ کی رال اور تھوک بہہ رہی تھی ۔ جب لیزا کی گانڈ میں شیزا نے اچھی طرح آئل لگا دیا تو مجھے بولی کم آن میری بہن بہت نازک ہے تھوڑا آرام سے کرنا میں بولا تم کو پتہ ہے نہ آرام سے مزا نہیں بلکہ درد ہوگا بولی پھر بھی تھوڑا خیال سے اور میں واپس اپنی پوزیشن پر آگیا لیزا بیڈ پر گھوڑی بنی ہوئی تھی اور میں نیچے کھڑا تھا لیزا کے پیچھے آگیا شیزا اب لیزا کے منہ کی طر ف آگئی اور کسنگ کرنے لگ پڑی ۔ شیزا نے اپنی پینٹی اتار دی اور نازیہ کو اپنی پھدی کی طرف جھکا دیا ۔ اب سین یہ تھا کہ میں لیزا کی گانڈ کے پیچھے تھا شیزا نیچے لیٹ کر لیزا سے کسنگ کررہی تھی اور نازیہ شیزا کی پھدی چوس رہی تھی میں نے اب دیر نہ کرتے ہوئے اپنا لن پھر سے لیزا کی نرم و نازک گانڈ پر رکھا اور ایک دھکا لگایا میران لن اور لیزا کی گانڈ آئل ہونے کی وجہ سے سلپ ہوکر آدھے سے زیادہ لیزا کی گانڈ میں گھس گیا لیزا تڑپی لیکن شیزان نے اس کے منہ کو اس بار نہیں چھوڑا اور میں نے ساتھ ہی دوسرا دھکا دیا جس سے میرا پورا لن جڑ تک لیزا کی پھدی میں گھس چکا تھا ۔ میں نے اب سلو سپیڈ میں دھکے لگانے شروع کردیے لیزا کی گانڈ واقع ہی ٹائٹ تھی لیکن کنواری نہ تھی میرا لن پھنس کر لیزا کی گرم گانڈ میں جا رہا تھا میں نے آہستہ آہستہ سپیڈ بڑھانا شروع کردی اور ساتھ ہی اس کی نرم سفید گانڈ پر تھپڑ مارنے شروع کردیے ۔ لیزا کو بھی اب مزا آنے لگ پڑا تھا اور میرا لن اس کی گانڈ میں ایڈجسٹ ہورہا تھا ۔ اب شیزا نے لیزا کے منہ کو آزاد کردیا جس پر لیزا درد والی سسکیاں لے رہی تھی شیزاکی سسکیاں بھی شروع ہو چکی تھیں کیونکہ نازیہ اس کی پھدی کو بری طرح سے چوس رہی تھی ۔ نازیہ جو کہ شیزا کی پھدی پر جھکی ہوئی تھی اور پھدی چوس رہی تھی تو میں نے اس کی شلوار نیچے کی اور اس کی پھدی اور گانڈ پر ہاتھ پھیرنے لگا جس پر اس کی پھدی چسوائی میں جوش آگیا جس سے شیزا کی سسکیاں اور بلند ہوگئی میں اب پوری رفتار سے لیزا کی گانڈ ماررہا تھا جس پر لیزا بھی میرے ہر دھکے کا جواب دے رہی تھی ۔ میں نے اپنی دو انگلیاں نازیہ کی پھدی میں ڈال دیں اور اس پھدی میں انگلیاں آگے پیچھے کرنے لگا جس سے وہ بھی مست ہو کر اپنی گانڈ ہلانے لگی ۔پھر سب سے پہلے شیزا نازیہ کے منہ پر فارغ ہوئی ۔ اور شیزا چیخ مارتے ہوئے لمبے لمبے سانس لینے لگی ۔ میں نے اپنی رفتا ر بڑھائی اور ساتھ ہی نازیہ کی پھدی میں بھی انگلیوں کی رفتار بڑھائی جو کہ کچھ دیر بعد ہی اس نے بھی چیخ مارتے ہوئے جھڑنا شروع کردیا جس سے میرای انگلیاں تر ہوگئیں اور اب میرا پورا دھیان لیزا کی گانڈ کی طرف تھا میں اب لمبے دھکے لگا رہا تھا جس سے لیزا کو درد ہورہا تھا اور وہ کسمساتے ہوئے سسکیاں لے رہی تھی لیکن میں نے اس کی کمر کو کس کے پکڑ لیا پھر لیزا فارغ ہو کر بیڈ پر گر پڑی اور لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے سسکتی رہی ۔ میں نے لن باہر نکال لیا اور بیڈ پر چڑ ہ گیا اور شیزا کی ٹانگیں اٹھا کر کاندھوں پر رکھ لیں اور لن کا نشانہ اس کی پھدی پر رکھا اور پورے جوش کے ساتھ ہی ایک دھکامارا جس سے میرا لن پورا جڑ تک شیزاکی پھدی میں اتر گیا جس پر ا س نے لمبی سے سسکی لی اور بولی یس فک می ہارڈ ، پلیزفک می ہارڈ ، یو امیزنگ ، او گاڈ ، میں اب پوری رفتار سے شیزا کی پھدی کی چدائی کررہا تھا نازیہ اب شیزا کے منہ کی طرف چلی گئی اور اس کی برا اوپرکر کے اس کے ممے چوسنے لگ پڑی جس پر شیزا اور جوش سے پھدی مروانے لگ پڑی اور ہر دھکے پر میرا ساتھ دیتی اور چیختی کمرہ اس وقت تھپ تھپ کی آوازوں سے گونج رہا تھا ۔ شیزا میرے اور نازیہ کے دوطرفہ حملے کو نہ سہہ سکی اور چیخ مارتے ہوئے ڈھیر ہوگئی ۔ لیکن میں نہ رکا جس پر وہ مردہ جسم کی طرح ہوگئی اور مشکل سے برداشت کرنے لگی میں نے لن باہر نکالا اور لیزا کی طرف دیکھا جو کہ ابھی بھی الٹی لیٹی ہوئی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے سی سی کررہی تھی اور نازیہ جو کہ شیزا پر جھکی ہوئی تھی اور شیزا کے ممے چوس رہی تھی میں نے تھوڑ ا سا رخ بدلہ اور نازیہ کی پھدی کا نشانہ لیا جو کہ کب سے بیچاری ترس رہی تھی مروانے کو میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اس کی پھدی میں لن ڈالا اور نازیہ کی چدائی شروع کردی۔ میرا وقت بھی اب قریب تھا میں بھی کب سے چدائی کررہا تھا اس لیے میں جنونی انداز میں نازیہ کی پھدی میں دھکے لگا رہا تھا جس پر نازیہ بیچاری مشکل سے برادشت کرتے ہوئے چیخ رہی تھی اور لیزا اور شیزا اکو چدتے ہوئے دیکھ رہیں تھیں ۔ پھر نازیہ بھی آخری چیخ مارتے ہوئے جھڑنے لگی جس پر میرے لن پر گرم گرم لاوا محسوس ہوا جس پر میرا وقت بھی قریب آگیا اور میرا گھوڑا بھی اپنی منزل پر پہنچ گیا اور نازیہ کی پھدی کو اپنے مال سے بھرنے لگا جو کہ سسکتے ہوئے اپنی پھدی مجھ سے بھرواتی رہی ۔ اور جب میرا لن خالی ہوگیا اور میں نے نازیہ کی پھدی سے لن نکالا اور بیڈ پر لیٹ کر لمبے لمبے سانس لینے لگا کچھ دیر بعد جب میں نارمل ہوگیا تو لیزا میرے گرد اپنی بائیں ڈال دی اور مجھے ایک کس کر کے بولی آئی لو یو ۔شیزا اٹھی اور گاون پہن کر باہر چلی گئی کچھ دیر بعد واپس آئی تو دروازہ اندر سے اچھی طرح بند کر کے میرے پاس آگئی مجھے ایک گولی دی کہ تم کی طاقت جلد بہال کردے گی تم کو کمزوری محسوس نہیں ہوگی کھا لو نازیہ کو اشارہ کیا تو سائیڈ ٹیبل پر پانی کی بوتل پڑی تھی جو اس نے مجھے پکڑائی میں نے گولی کھا لی ۔ شیزا میرے دوسرے سائیڈ آکر لیٹ گئی اور نازیہ بھی میرے اوپر آگئی ان تینوں کو لگتا ہے زیادہ ہی آگ لگی ہے جو کہ میری بینڈ بجانے پر تلی ہوئی ہیں خیر کچھ دیر بعد ہی مجھے اپنے جسم میں گرمی سی محسوس ہوئی ۔ نازیہ بھی نیچے آگئی اور میرے لن کو دوبارہ ہاتھ سے پکڑ کر ہلانے لگی جس پر ابھی بھی نازیہ کی ہی پھدی کا پانی لگا ہوا تھا کچھ ہی دیر بعد میرے لن میں پھر سے جان آنے لگی اور پتہ نہیں کیوں میرے جسم سے جیسے آگ نکلنے لگی ہو لیزا اور شیزا نے میرے گالوں کو چومنا شروع کردیا اور لیزا میرے بالوں میں ہاتھ پھر رہی تھی پھر دنوں بہنیں میرے ہونٹ چانٹے چوسنے لگیں کبھی ایک میرے ہونٹ کو اپنے اہوٹنوں میں بھر کر چوستی کبھی دوسری چوستی میں تو جیسے جنت میں تھا تین لڑکیاں ایک ساتھ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں بادشاہ ہوں باقی سب میری رعایا جو مجھے چوم چاٹ رہی تھی ۔ نازیہ نے اب میرے لن کو منہ میں بھر لیا تھا اور جتنا ہوسکتا تھا چوسنے لگ پڑی تھی ۔ ادھر لیزا اب اپنی پھدی کو میرے منہ پر ٹکا دیا تھا اور شیزا نیچے نازیہ کے ساتھ مل کر میرے لن کو چوسنے لگی میرے جسم میں ہزار چونٹیاں گھومنے لگی جیسے میرے پورے جسم میں بہت ہی تیز کرنٹ دوڑ رہا ہواور میرا جسم پوری طرح تپنے لگا جیسے مجھے تیز بخار ہو ۔ لیکن میں لیزا کی پھدی چاٹ رہا تھا اور وہ بھر طریقے سے سسکیاں لے رہی تھی ۔ پھر شیزا نے نازیہ کو ہٹا یا اور دونوں ٹانگیں پھیلا کر میرے لن کو پکڑ پر اپنی پھدی پر رکھا اور آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگی اور ساتھ سی سی کرتی جارہی تھی بھی پھر ایک جھٹکے سے نیچے بیٹھ گئی اور میرا پورا لن جڑ تک شیزا کی پھدی میں گس گیا جس سے مجھے بہت مزا آیا تو میں نے لیزا کی پھدی کو پورے جوش سے چوسنا شروع کردیا نازیہ اٹھ کر لیزا کی طرف آگئی اور اس نے لیزا سے کسنگ سٹار کردی نیچے شیزا میں لن پر اوپر نیچے ہو رہی تھی ۔ میرا لن تھا کہ لوہے کی راڈ سے بھی زیادہ سخت ہوچکا تھا اور میرے جسم سے آگ برس رہی تھی پر کسے پروا ہ تھی ۔ شیزا اب اپنی پوری سپیڈ پر تھی اور میرا لن اپنی پھدی میں جڑ تک لے رہی تھی شیزا کی پھدی کا پانی میرے لن سے ہوتا ہوا میرے پیٹ پر گر رہا تھا پھر شیزا نے ایک چیخ کے ساتھ گرم فوارہ چھوڑا جو کہ میرے لن سے ہوتا ہوا میرے پیٹ پر گرا اور شیزا میرے لن کو اپنی پھدی میں لیے رک گئی ۔ لیکن میں اب پورے فارم میں آچکا تھا میں نے لیزا کو اپنے منہ سے اتار اور شیزا کو اپنی باہوں میں بھر کر گھوم گیا اب شیزا نیچے اور میں اس کے اوپر تھا میں نے شیزا کی ٹانگیں کاندھوں پر رکھی اور شروع ہوگیا ادھر لیزا نے لیٹ کر اپنی پھدی نازیہ کے آگے کردی جو کہ اس کی پھدی کو چوسنے لگ پڑی میں اب پوری رفتار سے شیزا کی پھدی بجار رہا تھا جو کہ زور زور سے سسک رہی تھی اور کہہ رہی تھی فک می ہارڈ ، فک می ہارڈ ، او یس ، او گاڈ ، پلیز فک می یس یس یس ، او گاڈ او گاڈ افی فک می ہارڈ ۔ جس وجہ سے میرا پورا جوش بڑ ھ رہا تھا اور میں ایک مشین کی طرح شیزا کی پھدی بجا رہا تھا شیزا ابھی کچھ دیر پہلے فارغ ہوئی تھی لیکن جلد ہی اس نے میرے آگے اپنی پھدی ٹیک دی اور فارغ ہوگئی اور اب اس کی سسکیاں چیخوں میں بدل گئی تھیں مجھے اب کوئی ہوش نہ تھا میں بس مشینی انداز میں دھکے لگا رہا تھا اور میرے جسم اور منہ سے گرم لاوا والی آگ نکل رہی تھی ۔ شیزا مجھے سے چھڑانے کی کوشش کرنے لگی لیکن اب مجھ پر جنون سوار تھا ۔ چیخنے پر لیزا نے دیکھا تو اس نے نازیہ کو ہٹایا اور مجھے اپنے اوپر آنے کا اشارہ کیا جو کہ کافی دیر سے پھدی چسوا رہی تھی اور اپنی آگ بڑھا رہی تھی میں نے شیزا کو چھوڑا اور لیزا کی طرف بڑھ گیا اور اس کی ٹانگیں پکڑ کر اپنے کاندھوں پر رکھ لی اور ایک ہی وار میں لن اس کی پھدی میں گھسا دیا جس پر لیزا نے درد ناک چیخ ماری لیکن میں اب رکنے والا نہیں تھا ۔ میں نے شروع میں ہی سپیڈ میں دھکے لگانے شروع کردیے اور طوفانی رفتا سے میں لیزا کی پھدی کا بینڈ بجانے لگا جو کہ اب میرا ساتھ دے رہی تھی اور کہ رہی تھی کم آن ، کم آن یس یو گریٹ ، پلیز فک میں ہارڈر ، افی آئی لویو ، فک می افی ، فک می افی ۔جس وجہ سے میں پورے جوش میں لیزا کی پھدی بجار رہا تھا لیکن جلد لیزا نے بھی پانی چھوڑ دیا کیونکہ وہ بھی کافی دیر سے پھدی چسوا رہی تھی اور گرم ہورہی تھی میں نے لیزا کو نہ چھوڑا جب میرا لن لیزا کی پھدی میں جاتا اورواپس آتا تو ساتھ لیزا کی پھدی کا پانی بھی نکلتا جیسے ہنڈ پمپ سے ہتھی اندر جانے کے بعد باہر آتے ہوئے پانی لاتی ہے لیزا کی پھدی کے پمپ میں میرا لن کی ہتھی پانی نکا ل رہی تھی ۔ اور میر دیوانگی کی حالت میں آچکا تھا اور بس دھکے پر دھکے ماری جارہا تھا جس پر شیزا نے نازیہ کو اشارہ کیا تو نازیہ نے مجھے پکڑ کر اپنے اوپر کھینچ لیا اور میرا لن لیزا کی پھدی کے پانی سے گیلا اور چکنا تھا اور میں نے سیدھا نازیہ کی پھدی میں ڈال کر اس کی پھدی کا پھدا بنانا شروع کردیا اور اس نے چیخنا شروع کردیا آہستہ افی آرام سے کرو لیکن افی تو اس وقت پاگل ہوچکا تھا اور مجھے کچھ نہیں سنائی دے رہا تھا میرا جسم آگ آگل رہا تھا اور میرا جسم پسینے میں پوری طرح نہا چکا تھا لیکن مجال تھی کہ ابھی مجھے فارغ ہونے کا کچھ دور دور پتہ بھی ہو شاہد یہ اس گولی کا اثر تھا جو کہ شیزا نے مجھے کھلائی تھی میرا اسٹیمنا پہلے ہی بہت تھا اب گولی کی وجہ سے میں بارود بن چکا تھا اور سب کی پھدی کی دھجیاں اڑا رتھا ۔ جلد ہی نازیہ نے بھی میرا ساتھ چھوڑ دیا اور چیخنے لگ پڑی مگر میں رحم کے موڈ میں نہیں تھا بلکہ میری رفتار اور بڑھ گئی تھی جس پر شیزا نے آگے بڑ ھ کر مجھے روکا تو میں نے شیزا کو دھکا دے کر گرا دیا اور اس پر چڑھ گیا اس نے نکلنے کی کوشش کی لیکن میں اس کی پھدی میں ڈال چکا تھا اور پھر میں نے زور دار چدائی شروع کردی شیزا کی پھدی کافی کھلی ہوئی تھی مجھے اتنا مزا نہیں آرہا تھا میں نے اس کو پکڑ کر گھوڑی بنا لیا اور لن اس کی گانڈ میں گھسا دیا اور دھے دھنا دھن دھکے لگائے جا رہا تھا میں کسی طرح بھی فارغ ہونا چاہتا تھا لیکن ہونہی پارہا تھا پتہ نہیں کیسی گولی تھی میں سیکس کے دوران پہلے ہی جنون میں آجاتا تھا اب تو گولی کھا چکا تھا تو میں اب قابو سے باہر تھا اور تینوں کی بینڈ بجا رہا تھا شیزا کی گانڈ میں تابڑ توڑ دھکے لگارہا تھا جس سے وہ پوری طرح ہل جاتی لیکن میں نے قابو رکھا شیزا کی چیخیں بلند ہوگئیں تو میں نے اس کو چھوڑا اور نازیہ کو پکڑ لیاا ور اس کو گھوڑ ی بنا کر اس کی گانڈ میں لن ڈال دیا اور اس لہ گانڈکا بھرتا بنانے لگا اور مشینی پسٹن اس کی گانڈ میں چلا رہا تھا ۔ بس ایک ہی خواہش تھی کہ میں فارغ ہو جاوں لیکن ہو نہیں پارہا تھا سالی نے پتہ نہیں کیا کھلا دیا تھا باہر کی گولی تھی شاہد جو مجھے پر اتنا زیادہ اثر کرچکی تھی ۔ میں پاگلوں کی طرح ان تینوں کی پھدی اور گانڈ کی بینڈ بجا رہا تھا اب وہ تینوں بھی بہت زیادتہ تھک چکی تھیں اور میرا ساتھ نہیں پاررہی تھیں تینوں کی پھدی اور گانڈ سوج چکی تھی مجھے سالی شیزا پر بہت غصہ آرہا تھا تو میں نے اس کو ہی پکڑا اور اس کو گھوڑی بنا رلیا جو خود کو چھڑانا چاہتی تھی لیکن میں نے سالی کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور اس کی پھدی میں لن ڈال کر چودنے لگا مجھے چدائی کرتے ہوئے دو گھنٹے ہوچکے تھے ۔ شیزا کی حالت بہت بری ہوچکی تھی اس کی پھدی اور گانڈ پوری طرح سوج چکی تھی اور میں نے تھپڑ مار مار کر اس کی گانڈ لا ل کردی تھی میں پاگلوں کی طرح بس چودے جارہا تھا انازیہ کسی طرح لنگڑاتے ہوئے باہر گئی اور وہاں سے اچار لے آئی اور مجھے اچارکھلایا تو کچھ دیر بعد مجھے اپنا وقت قریب آتا محسوس ہوا اور میں نے اپنی طوفانی رفتا ر سے شیزا کی گانڈ میں دھکے لگانے شروع کردیے اور آخر کار شیزا کی گانڈ کو بھرنا شروع کردیا اور اپنا لن خالی کر کے وہیں گر گیا ۔ اور زور زور سے سانس لینے لگا ۔ میرا سانس ایسے چل رہا تھا کہ جیسے میرا دل نکل کر ابھی باہر آجائے گا ۔ کچھ دیر بعد نارمل ہوا ۔ میرا منہ بہت کڑوا ہوچکا تھا میں نے شیزا کو پوچھا کہ مجھے کون سی گولی کھلا دی تھی بولی میں نے جیک کی ٹائمنگ والی گول کھلا ئی تھی کہ ہم تین ہیں تم اکیلے تم کہیں جلد فارغ ہی نہ ہوجاو جیک کو جب بھی کسی پارٹی میں جانا ہو یا مجھے زیادہ دیر چدائی چاہیے تو وہ گولی کھاتا ہے میں بولا یار تم نے میرا سٹیمنا دیکھا ہے تم نے ایسا کیوں کیا بولی اس گولی نے تم پر بہت زیادہ اثر کیا ہے جیک پر تو کبھی ایسا جنون سوار نہیں ہوا ۔ میں نے کمرے پر نظر ڈالی تو بیڈ پوری طرح ہمارے پانیوں سے گیلا ہوچکا تھا اور روم میں بس چدائی کی سمیل ہی سمیل پھیلی ہوئی تھی ٹائم دیکھا تو صبح کے 6بج رہے تھے میں بولا حیرانی کی بات ہے تم لوگ اتنے زور زور سے چیخ رہی تھی کوئی اٹھا نہیں تو بولی کہ رات کو سب نے شراب پی تھی سردار ، جیک اور بلجیت نے بھی ہم نے بھی پی لیکن کم اس لیے بھونچال بھی آجائے تو وہ نہیں اٹھنے والے تھے ۔ پھر سب نے مجھے باری باری کس کی اور کہا کہ رات یاد گار رہے تھی اور اپنی سوجی ہوئی پھدیاں اور گانڈیں لے کر لنگڑاتی ہوئی چلی گئی البتہ نازیہ نے میرے کمرے کا حلیہ درست کیا مجھے ایک پیار ا سا کس کیا اور چلی گئی میں بھی واش روم میں گھسا نہا یا پھر کچھ دیر ورز ش کی لیکن مجھے عجیب سے گبھراہٹ ہورہی تھی اور میرا لن تھا کہ ابھی بھی کھڑا ہی تھا سالی نے بہت سخت گولی کھلا دی تھی ۔ میں کچن میں گیا جہاں پر شازیہ کھڑی تھی جو کہ دوسری کک تھی ۔ بولی کیا چاہیے میں بولا کہ گرم دودھ چاہیے اس نے کہا ٹھیک ہے آپ کمرے میں جائیں میں لے آتی ہوں ۔ میں کمرے میں آگیا اور کچھ دیر بعد دروازے پر ناک ہوئی تو شازیہ اندر آئی دودھ لیں لے بولی آپ کی تھکاوٹ دودھ سے نہیں اترے گی میں بولا کیا مطلب بولی جو پوری رات محنت کی وہ بھی تین تین کے ساتھ تو ایک گلاس دودھ سے آپ کی تھکاوٹ نہیں اترے گی ۔ میں تھوڑا پریشان ہوگیا پھر بولا کہ میں تو خادم ہوں سردار کا حکم تھا کہ ان کی کوئی بات نہ ٹالوں تو پھر بولی بس بس زیادہ معصوم بننے کی کوشش مت کرو ۔ میں بولا اچھا کیا چاہیے بولی فل حال تو کچھ نہیں بعد میں بتا دوں گی ۔ خیر میں پریشان ہوگیا اور سوچنے لگ پڑ ا مجھے خود کو قابو میں رکھنا چاہیے ایک دن کسی بڑے نقصان کا شکار نہ ہوجاوں ۔ پھر کچھ دیر بعد لیٹ گیا اور سونے کی کوشش کی جو کہ اتنی تھکاوٹ کے ہونے پر جلد ہی آگئی ۔ مجھے 11بجے ناصر نے اٹھا یا بولا کیا بات ہے تم پہلے خود صبح اٹھ جاتے تھے دو دن سے کیا ہوا میں بولا یار یہاں کے آب و ہوا کی وجہ سے پتہ نہیں مجھے نیند بہت لیٹ آتی ہے تو صبح دیر ہوجاتی ہے ۔ پھر میں اٹھ کر نہایا اور لن جو سرخ ہوا پڑا تھا جیسے کسی نے چھیل دیا تھا اور درد ہورہی تھی پھر سوچا باہر جاکرسحر سے فون پر کوئی کریم پوچھتا ہوں پھر یاد آیا اس نے تو زخموں اور درد کے لیے جیل دی تھی وہی لگائی تو جلد ہی مجھے راحت ملی ۔ پھر سردار اور جیک اور بلجیت اٹھے اور نازیہ بیچاری لنگڑاتی ہوئی ناشتہ لگا رہی تھی تو سردار نے پوچھا کیا ہوا تو بولی کی سیڑھیوں سے گر گئی اور مجھے غور کر چلی گئی جیک بولا یار آج سے لیزا ور شیزا کو شراب نہیں دینی یہ سارا دن بھی سوتی رہتی ہیں ۔ اتنے میں سمرن بھی تیار ہو کر آگئی بہت پیاری لگ رہی تھی ۔ آج اس نے بلیک رنگ کا پٹالہ سوٹ پہن رکھا تھا جس نے اس کے حسن کو چار چاند لگا دیا سب کی نظریں اس پر ٹکی ہوئیں تھیں لیکن اس کی نظریں چھپتی چھپاتی ہوئی مجھ سے ٹکر ا رہی تھیں سمرن اب سچ میں میرے دل کو گھائل کررہی تھی ۔ بلجیت سمرن کو لے کر چلا گیا کیونکہ وہ آج لگ ہی قیامت رہی تھی ۔ سردار نے مجھے پوچھا کہاں گم ہو میں بولا کہاں جانا ہے آپ کے سامنے ہی ہوں بولی کچھ موج وغیر بھی کی یا نہیں میں بولا کہاں میں اور کہاں یہ انگریز لوگ مجھ خادم کو کیا منہ لگائیں گے بولے بس کرو کیا کمی ہے تم میں ۔ اور شیزا تو مجھ سے ریکوئسٹ بھی کرچکی ہے کہ میں تمہیں اس کے ساتھ جانے دوں وہ تمہیں یورپ لے جانا چاہتی تھی ۔ میں بولا میں کیسے جاسکتا ہوں میرےسب گھر والے یہاں ہیں اور میں آپ کا خادم ہوں بولا میں نے منع کردیا کہ ہماری روایات کے مطابق تم اس کو کہیں نہیں جاسکتی ۔ میں بولا مجھے تو گھاس بھی نہیں ڈالتی اسی لیے تو نازیہ کو بجا رہا تھا بولا شازیہ بھی تو ہے میں بولا جی مجھ میں ابھی اتنی ہمت نہیں آئی کے کسی کو پٹا کر چود سکوں بولے تو پھر نازیہ کو کیسے چود ا تھا میں بولا آپ کے کمرے سے نکل رہی تھی تو اس کو تھوڑا ڈرایا اور چود لیا بولے مجھے بولتے میں خود ہی اس کو تم کے کمرے میں بھیج دیتا ۔ پھر بولے بس 2 دن اور ہین پھر انہوں نے چیک اور شیزا کی چھٹی ختم ہوگئی ہے جو کہ ایک فرم میں کام کرتے ہیں ۔ تو ان کو فون آیا ہے کہ چھٹی ختم ہوگئی ہے ۔ آج آگے کاغان جانے کاپلان تھا ۔ سردار نے سب کو تیار ہونے کو بولا لیزا اور شیزا بھی اٹھ چکی تھیں لیکن اب ان کی حالت ٹھیک لگ رہی تھی شیزا نے کچھ لگایا ہو شاہد کیونکہ وہ نرسنگ بھی جانتی ہے کچھ ۔ خیر سب نے تیار کی اور ہم کاغان کے لیے نکل گئے نیلم ویلی پر رکے جہاں پر چشمے بہہ رہے تھے وہاں پر سب نے ٹراوٹ مچھلی کھائی جو سچ میں بہت لزیز تھی اور وہاں پر لوگ لیزا شیزا اور سمرن کو ہی غورے جارہے تھے ۔ کیونکہ لگ جو پٹاخہ رہی تھی شیزا نے زد کی کے اس کو نہانا ہے بٹ سردار نے منع کردیا کیونکہ شام ہونے والی تھی اس لیے آگے نکل گئے ۔ کاغان پہنچ کر خیموں کا بندو بست کیا اور خیمےلگائے حالانکہ کسی گھر میں رک سکتے تھے لیکن انٹرٹنمنٹ کے لیے خیمے ہی لگائے گئے ۔ پھر کوئلوں پر نازیہ اور شازیہ نے کھانا تیا ر کیا آگ جلا کر سب نے بون فائر کی اور پھر سے شراب کا دور چلا ۔ پھر ٹھنڈ بہت بڑھ گئی تو سب اپنے اپنے خیموں میں گئے ۔ اس رومان پرور ماحول مجھے کسی کے ساتھ کی طلب ہونے لگی ۔ لیکن خود کو روکا اور خیمے میں گھس گیا اور سونے کی کوشش کرنے لگا ۔ یہاں پر بہت ٹھنڈ تھی حالانکہ پوری طرح گرم کمبل بھی لیے ہوئے تھے لیکن پھر بھی ٹھنڈ لگ رہی تھی ۔ میں اپنی زندگی کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ میں کیا سے کیا بنتا جا رہا ہوں میری کیا پہچان ہے ایک ایسا لڑکا جو کہ چدائی کے لیے پاگل ہے یا ایسا لڑکا جو کہ سردار کا غلام ہے ۔ میری کیا حیثیت ہے میں نے خود سے ایک وعدہ کیا کہ ایک دن میری الگ پہچان ہوگی ۔ ابھی میں اپنے انہی تانے بانوں میں تھا کہ میرے خیمے کا پردہ کھلا اور ایک سایہ اندر آگیا سازیہ زنانہ لگ رہا تھا اور وہ آخر میرے ساتھ میرے کمبل میں گھس گیا اس کی گرم سانسیں میرے منہ پر پڑنے لگی میں نے پوچھا کون ہے تو بولی کہ وہ جو اب تمہاری ہو چکی ہے لیکن تم مجھے اپنانے سے دور بھاگ رہے ہو مطلب سمرن تھی ۔ میں بولا میں تمہیں اپنانا چاہوں بھی تو نہیں اپنا سکتا ابھی میں خود کسی کا قیدی ہوں تو تمہیں کیسے اپنا لوں بولی تو سمجھ نہیں ریا میں انھ تیرے باجو نہیں رہ سکدی ۔ میں بولا دیکھوں سمرن قسمت پر چھوڑ دو اگر تمہارا پیار سچا ہوا تو قسمت ہمیں ضرور ملائے گی بولی میں اپنی قسمت خود بناواں گی تے ایک دن تینوں بہت دور لے جاواں گی بس میرا انتظار کریں ۔ میں بولا میرا وعدہ ہے ۔ میں بولا اب جاو بلجیت جاگ جائے گا تو بولی نہیں جاگے گا میں نے اس کو بہت شراپ پلا دی ہے وہ گھوڑے بیچ کر سو رہا ہے میں بولا یہاں کوئی دیوار تو ہے نہیں کسی نے دیکھ لیایا سن لیا تو غضب ہوجائے گا کیونکہ مجھے ڈر تھا کہیں لیزا شیزا یا نازیہ میں سے کوئی نہ ٹپک پڑے لیکن مجھے نہیں لگتا تھا کہ وہ آج آئیں گی کل رات ان پر بہت بھاری تھی پھر سارادن سفر کیا تو تھک گئیں ہوگی حالت میری بھی پتلی تھی ۔ بولی آو آج کی رات مجھے دے دو آج ہماری رات امر ہوجائے میں آج اپنا سب کجھ تینوں سونپ کہ تیرے ناں دی مہر اپنے دل تے لانا چاہندی واں میں بولا اور میں چاہتا ہوں کہ جب تم مجھے آزا د کروا و تو اس وقت ہم ایک دوسرے پر سب کچھ وار دیں بولی ۔ بس مجھے آج ہی تیری ہونا ہے تم اب میرے ہو اور جو اپنا ہوتا ہے اس کو انتظار نہیں کروایا جاتا ۔ یہ ماحول بہت روان والا ہے اور یہ علاقہ اور جگہ بھی بہت نشیلی ہے آو ہم ایک ہوجایئں کبھی نہ جدا ہونے کے لیے اور اس نے میرے ہونٹوں کو پکڑ کر کسنگ کرنا شروع کردی ۔ پھر بولی مجھے وچن دو کہ تم میرا انتظار کرو گے مین بولا وعدہ رہا میں کا اتنظار کروں گا بس تم دیر مت لگا دینا ۔ دونوں ایک دوسرے میں کھوتے گئے اور میں نے اس کی لبوں کو چوسنا شروع کردیا ایسے شریں ہونٹ کسی کے نہ تھے بہت سے میٹھے اور شہد سے بھرپور ۔ وہ بڑے پیار سے میرے ہونٹ چوس رہی تھی جیسے قطرہ قطرہ کر کے مجھے اپنے اندر اتار لے گی ۔ پھر اس نے میری گردن کے پاس چومنا شروع کردیا ۔ جس سے مجھے بھی سرور چڑھنے لگا ۔ میں آگے نہیں بڑھ رہا تھا تو سمرن نے کہا کہ کیا ہوا کیامیں تمہیں پسند نہیں ہوں کیا میں خوبصورت نہیں میں نے بولا میں نے آج تک جتنے بھی چہرے دیکھے ہیں ان میں تم سب سے خوبصورت ہو اور بالکل قیامت ڈھا رہی ہو بولی تو آگے کیوں نہیں بڑھ رہے ۔ میں بولا بس تم کہیں برا نہ مان جاو بولی میرا پورا جسم اب تمہارا ہے اپنا لو اس اور مجھے امر کردو ۔ میں نے اب کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اس کو کسنگ کرنے لگ پڑا اور اس کے مموں پر قیمض کے اوپر سے ہی مسلنے لگ پڑا جس پر سمرن سسکنے لگ پڑی اس کے ممے کافی بڑے تھے پنجابی سردارنی تھی جٹی تھی اس لیے اس کے جسم میں سب سے نمایا چیز اس کے ممے تھے جو کہ پہاڑ کا منظر پیش کرتے تھے میں نے اس کے مموں کو قیمض کے اوپر سے ہی مسلنا شروع کردیا ۔اور دونوں ہاتھوں سے مسل رہا تھا پھر میں نے اس کی قیمض اتار نے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اس نے قیمض اتارنے میں میری مدد کی اس وقت خیمے میں پوری طرح اندھیرا تھا اس لیے اس نے خود ہی قیمض اتار تھی برا کے اوپر ہی اس کے مموں پر ٹوٹ پڑا جس سے سمرن سسکنے لگ پڑی اور پھر ہاتھ پیچھے لے کر میں نے برا کی ہک بھی کھول دی اب سمرن اوپر سے مادر زاد ننگی تھی جس کا بے مثال جسم میرے پہلو میں پڑا تھا ۔ اور میں اس کے نپلز کو چوس رہا تھا کاٹ رہا تھا اور ایک ہاتھ سے دوسرے ممے کو مسل رہا تھا جس پر سمرن بے چین ہوئی جارہی تھی اور میرے بالوں پر پیار سے ہاتھ پھیر رہی تھی ۔ میں نے سمرن کے ممے کافی دیر چوستا رہا جس سے سمرن بھی پوری طرح انجوائے کررہی تھی اور سسکیاں بھر رہی تھی ۔ میں اب آہستہ آہستہ نیچے آنا شروع کردیا اور سمرن کے پیٹ کو چومتا ہوا نیچے آرہا تھا اور نابی پر پہنچ گیا سمرن کی نابی گہری تھی جس میں زبان ڈال کر گیلا کرنا شروع کردیا جس سے سمرن کی سسکیاں بلند ہونا شروع ہوگئی اور اس رومان پرو ر ماحول کو اور زیاد ہ رومینٹک بنانے لگی سمر ن بولی بہوں سواد آریا وے منڈیا ہائے مینوں ٹھند پے گئی وے ۔ میں نے کچھ دیر تو اس کی نابی کو چوسا پھر اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگا اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کی پھدی پر اپنے لب رکھ لیے جو کہ جوالا کی طرح گرم تھی اور پانی بہا رہی تھی میں نے ہاتھ نیچے لے جا کر اس کی شلوار کو ہاتھ ڈالا جس پر اس نے اپنی گانڈ اٹھا کر شلوار اتروانے میں میری مدد کی ۔ اب سمرن مادر زاد ننگی تھی اور خیمے میں آنکھیں دیکھنے کے قابل ہوچکیں تھی ۔ میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اپنے لب سمرن کی پانی بہاتی گرم پھدی پر رکھے جیسے دیر کی تو کہیں گستاخی نہ ہوجائے ۔ میرے لبوں کا ستقبال سمرن کی پھدی نے گرم پانی سے کیا جو کہ اس کی پھدی سے بہہ رہا تھا ۔ ایسے بہہ رہا تھا جیسے کسی نے آبشار کھول دیا ہو ۔ جو کہ میں اس کی پھدی میں زبانی ڈال کر چوسنا شروع کردیا ۔ جس پر سمرن کی سککیاں بلند ہونے لگی اور سمرن بہت زیادہ مچلنے لگی اور اپنے ہاتھ سے میری گردن کو پکڑ کر اپنی پھدی پر دبانے لگی ۔ پھر آخر کار سمرن کی پھدی نے میرے منہ پر ہار مان لی اور اپنی پھدی کا سیلابی پانی میرے منہ پر ڈال دیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگی بولی وے تو تاں میری جان ہی کڈ لئی بہوںکمال کردتا وے بہوں سواد آیا جدوں تو میری پھدی نوں چٹیا وے ۔ بولی اپنے شیرو کو کیوں قید کررکھا ہے میں بولا ب تمہارا ہے خود ہی کھول لو تو سمرن بے صبری سے میرے کپڑے کھولنےلگی جس کی میں نے اس کی مدد کی ۔ جلد ہی میں بھی کپڑوں سے آزاد ہوگیا تو سمرن مجھ پر ٹوٹ پڑی میرے ہونٹوں پر کسنگ کرتے ہوئے میرے گردن پر آئی اور پھر نیچے آنے لگی پھر میرے لن کو پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کرنے لگی میرے لن کو نپانے کے بعد بولی تو ں تاں پورا یٹم بم چھپا رکھا ہے جہاں پھٹے گا دھماکا ہوگا میں نے کہا کہ یہ آج سے تمہارا ہے بولی میں نے کون سا ساتھ لے جانا ہے بس تم میری امانت ہو جب تک میں آنہیں جاتی تم آزاد ہو ۔ اس وہ جھک گئی اور میرے لن کو منہ میں بھر لیا اور اس کو چوسنے لگی جس سے میری سسکیاں بلند ہونے لگی کیونکہ سمرن بڑے پیار سے میرا لن چوس رہی تھی جیسے کوئی جلدی نہ ہو آرام سے چاٹ رہی تھی اور میرا آدھے سے زیادہ لن سمرن کے منہ میں تھا میں نے بھی جوش میں آکر دھکے لگانا شروع کریدے جس پر سمرن گھوں گھوں کرنے لگی میں نے جلدی سے لن باہر نکال لیا بولی توں تا آج ہی میرے ساہ کڈن لگا وے میں بولا سوری غلطی ہوگئی تم نے مزا ہی اتنا دیا ہے کہ میں خود کو رو نہیں پایا ۔ جس پر سرمن نے پھر میرے لن کو منہ میں بھر لیا اور چوسنے لگ پڑی پھر میں نے سمرن کو کچھ دیر بعد روک لیااور اس کو پکڑ کر کھیینچ لیااور کسنگ کرنے لگ پڑا پھر سمرن کو لٹا دیا ۔ بولی حولی کریں مار نہ دویں میں بولا تم اب میری جان تمہیں کچھ کرسکتا ہوں بھلا ۔ پھر سمرن نے کافی سارا تھوک اپنی پھدی پر لگایا جو کہ پانی بہانے سے پہلے ہی بہت گیلی تھی اور میرن لن پر بھی تھوک پھینکا میں نے اس کی پھدی پر لن رگڑنا شروع کردیا جس سے سمرن سنے سسکنا شروع کردیا بولی انھ پا وی دے کیوں ترسائی جاریا ویں ۔ پادے تاکہ اسی آج اک ہو جائیے پھر خود ہی میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کی لکیر میں ایڈجسٹ کرلیا بولی چل پا دے ۔ میں نے بھی جاندارگھسا مارا جس پر میرا لن آدھا اس کی پھدی میں گھس گیا اور سمرن بولی ہائے ماں میں مر گئی میں حولی کیہا سی تو تاں جان ہی کڈ لی میں نے پھر ساتھ ہی دوسرا دھکا مار ا جس پر میرا لن سمرن کی پھدی میں جڑ تک گھس گیا سمرن نے ایک زور دار چیخ ماری ابھی مار رہی تھی کہ میں نے فوراً اس کے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور وہیں رک گیاپھر میں سمرن کے ممے چوسنے لگ پڑا اور اس کے نپلز کو کسنگ کرنے لگا پڑا کاٹنے لگ پڑا ۔ کچھ دیر بعد سمرن ریلیکس ہوئی میرا ہاتھ پکڑ کر ہٹیا بولی میں کہہا سی ہولی کریں تو ں تا آج ہی میری جان کڈن نو پھردا ویں بلجیت تا تیرے تو ادھا وی نہیں تے اس تو علاوہ میں کدی کیتا نہیں میں سوری بولا تو بولی تیری سوری میں بنڈ وچ پونا وے ۔ میں بولا تم کی ٹائٹ ہی اتنی ہے مجھے مزا ہی اتنا آیا کہ خود کو روک نہیں پایا جس پر وہ خاموش ہوگئی اور پھر میں نے سلو سلو اندر باہر کرنے لگ پڑا کچھ دیر بعد سمرن بھی میرا ساتھ دینے لگ پڑی اور ہردھکے کا جواب وہ بھی جوابی دھکے سے دینے لگ پڑی سمرن کی پھدی کی جو سب سے خاص بات تھی بہت ٹائٹ اور بہت گرم دی جیسے ہیٹ میرے لن پر پھینک رہی ہو میں بھی دھیرے دھیرے دھکے لگا رہا تھا اس نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا اور مجھے کسنگ کرنے لگ پڑی میں نے کسنگ کے ساتھ اس کے ممے مسلنا شروع کردیے جو کہ ہارڈ تھے ۔ نیچے میرا لن سمرن کی گرم پھدی میں اندر باہر ہورہا تھا ۔ اب میں نے اپنی سیڈ بڑھا دی جس پر سمرن بولی وے ہولی رکھ پر اب میں پورے جوش سے سمرن کی پھدی بجا رہا تھا میرا جسم سمرن کے جسم سے ٹکراتا تو تھپ تھپ کی آواز آتی میں نے اب سمرن کی ٹانگین اپنے کاندوں پر رکھ لیں اور دھے دھنا شروع کردیا جس سے سمرن کی سسکیاں بلند ہونا شروع ہوگئی جو کہ مجھے اور جوش دلا رہی تھیں سمرن بھی جتنا ہوسکتا تھا میرے ساتھ جوابی دھکےکے ساتھ دے رہی تھی اب میری رفتار پوری طوفانی ہوچکی تھی سمرن بولی جا رہی تھی کہ جان بہنوں سواد آریا وے او ر زور لا پورا زور نال پا ہائے امی جی میں مرجاواں ، اف اہ اہا اہ اوووو ہائے وے میں گئی اور اس کے ساتھ ہی سمرن فارغ ہوگئی میرا پسٹن اب روانی سے چلنے لگا میں نے اپنے دھکے جاری رھکے اور اسی ردم میں دھکے لگاتا رہا سمرن اب بس میرے دھکے برداشت کررہی تھی ۔ اور اس کی پھدی بھل بھل پانی بہا رہی تھی ۔ سمرن نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا کہ رک جاوں تو میں رک گیا لیکن لن اندر ہی رکھا ۔ میں نے سمرن کو کسنگ کرنا شروع کردی اور اس کے ممے مسلنے لگا ۔کچھ دیر بعد سمرن پھر جوش میں آنے لگی تو اس نے اپنی پھدی کو ہلایا اور جس پر میں نے پھر سے دھکے لگانے شروع کردیے ۔ اور پورے جوش سے پھر دھکے لگانے شروع کردیا سمرن کی سسکیاں پھر بلند ہونا شروع ہوگئیں ۔ کچھ دیر بعد سمرن نے پھر سے اپنا لاوا میرے لن پر اگل دیا ۔ میں پھر رک گیا اسی طرح سمرن بار بار اپنا لاوا میرے لن پر اگلتی میں بار بار اس کو گرم کر کے پھر سے شروع ہو جاتا سمرن 6 بار فارغ ہوچکی تھی لیکن میرا لن سمرن کی پھدی سے باہر نہیں نکلا تھا جیسے سمرن کی گرم پھدی سے نکلنا نہ چاہتا ہو نیچے جو گدا بچھایا ہوا تھا وہ سمرن کے پانی سے پوری طرح گیلا ہوچکا تھا ۔ میں کچھ دیر بعد رکھ کر پھر سٹار ٹ ہوجاتا جس وجہ سے ابھی تک ٹکا ہوا تھا ۔ اب میں بھی فارغ ہونا چاہتا تھا کیونکہ سمرن میں اب مزید جان نہیں بچی تھی وہ میرے نیچے اپنی پھدی کا پانی بہا بہا کر بالکل بے جان ہوچکی تھی اس میں مزید سکت نہ بچی تھی ۔ اب میں نے اپنی رفتار ایک بار پھر جنون کی حد تک بڑھا لی تھی جس سے سمرن نے چیخنا شروع کردیا کہ اچانک
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • لاجواب اپڈیٹ

                    Comment


                    • واہ جناب کیا زبردست اور مزے سے بھرپور اپڈیٹ ہے لگتا ہے آفتاب کا باہر جانا طے ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (1 members and 0 guests)

                      prouser
                      Working...
                      X