Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

فقیر سے بادشاہ تک کا سفر

Collapse
This topic is closed.
X
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Wah g boht kamal or garam update akhir kar simran ko b chod dya aftab na

    Comment


    • ​​​​​سمرن نے بھی لن لے لیا سیکس کے دوران اس کی پنجابی باتیں سونے پہ سہاگا اففف لو یو سر
      آج لاسٹ دن ہمارا فورم پہ اب رمضان المبارک کے بعد ملاقات ملاقا ت ہوگی اپنا خیال رکھیے گا بائے بائے

      Comment


      • Buhat Garam update thi

        Comment


        • O Bhai writer haweli wapas pohncho nai phudian intazar kr rahi ha Kamalia Yar aj Shuru ki story read krni aur caj tk ki sari update complete kr li pta agy kesy guzara ho ga

          Comment


          • 14
            اب میں بھی فارغ ہونا چاہتا تھا کیونکہ سمرن میں اب مزید جان نہیں بچی تھی وہ میرے نیچے اپنی پھدی کا پانی بہا بہا کر بالکل بے جان ہوچکی تھی اس میں مزید سکت نہ بچی تھی ۔ اب میں نے اپنی رفتار ایک بار پھر جنون کی حد تک بڑھا لی تھی جس سے سمرن نے چیخنا شروع کردیا کہ اچانک مجھے اپنے لن میں سراسراہٹ محسوس ہوئی اور کچھ پلوں بعد میں نے اپنا پیار سمرن کی پھدی میں بھرنا شروع کردیاجس سے سمرن ایک بار پھر فارغ ہوگئی ۔ میں بھی اس کے اوپر ہی لیٹ گیا میرا لن ابھی بھی سمرن کی پھدی میں تھا جو کہ اب آہستہ آہستہ سکڑتا جارہا تھا سمرن نے مجھے کس کے گلے لگایا اور ہم ایسے ہی نیند کی وادیوں میں گھو گئے صبح میری آنکھ کھلی تو سمرن ایسے ہی میری باہوں میں سمٹی پڑی تھی اور ہم دونوں ننگے ہی تھے روشنی ہوچکی تھی اس وجہ سے سمرن کا ننگا بے داغ جسم مجھے ایک بار پھر جوش دلا رہا تھا لیکن اب ہر پل خطرے سے خالی نہ تھا کوئی بھی اٹھ سکتا تھا یا شاہد اٹھ چکا ہو میں نے جلدی سے سمرن کےنرم گزار گالوں کو چومنا شروع کردیا اور زبان سے گیلا کرنا شروع کردیا جس پر سمرن بھی کسمسا نے لگ پڑی میں نے بڑے پیار سے سمرن کو آواز دی جس پر سمرن بولی سرتاج سونے دو نا میں بولا جناب اب اگر مزید سوتی رہی تو آج ہی تم کا منیگتر تم کو جان سے مار دے گا ۔ جس پر اس کو ہوش آیا کہ ہم کس حالت میں ہیں سمر ن ہڑبڑاہٹ میں اٹھ گئی جس کو میں نے اپنی باہوں میں بھر لیا اور اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لیے ۔ کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد ہم الگ ہوئے نیچے جو چادر بچھائی تھی اس پر میرا اور سمرن کا پانی سوکھ چکا تھا اور دھبے نما لگ رہے تھے پوری چاردی ہی تقریباً دھبے دھبے ہوچکی تھی ۔ سمرن نے خود کو مجھ سے چھپایا میں بولا اب مجھ سے کچھ چھپا ہے تو بولی بس سرتاج سے شرم آرہی ہے ۔ رات اندھیرا تھا ۔ میں نے کہا اچھا جلدی سے کپڑے پہنوں میں باہر سے پوزیشن دیکھ کر آتا ہوں میں نے کپڑے پہنے اور باہر نکل کر باقی کی پوزیشن چیک کی تو سب خیموں میں ہی تھے چاہے جاگ رہے تھے ۔ میں نے سمرن کو اشار ہ کیا اس نے مجھے کھینچ کر باہوں میں بھر لیا اور ایک پیار بھرا کس کیا بولی میرا انتظار کرنا میں ضرور آوں گی میں بولا ٹھیک ہے میں انتظار کروں گا ۔ پھر سمرن چلی گئی میں بھی باہرنکلا اور چشمے میں نہایا جہاں صبح صبح پانی گرم تھا اور بھاپ اڑ رہی تھی ۔ نہاکے سکون ملا اور کچھ دیر پہاڑوں پر بھاگ کر پسینہ بہایا اور کافی دیر ورزش کر کے پسینہ بہا یا پھر ایک بار نہایا اورواپس آگیا سب جاگ چکے تھے اور ناشتے کے انتظار میں بیٹھے تھے جو کہ نازیہ اور شازیہ بنا رہی تھیں تو شیزا نے بولا کے ہمیں واپس جانا پڑے گا ۔ اس لیے آج واپسی کا سفر شروع کرتے ہیں اسلام آباد جا کر پھر وہاں سے جہاز پکڑیں گے تو سب ہی اداس ہوگئے کیوں کہ سب ہی اس ٹرپ میں انجوائے کررہے تھے ۔ سب نے سامان پیک کیا ۔ میں ایک بار پھر جھرنے پر گیا تاکہ وہاں کا نظارہ لے سکوں تو شیزا اور لیزا مجھے ڈھونڈے ہوئے آئے بولی کہ ہم نے سردار سے بولا تھا وہ نہیں مانا لیکن ہم پھر سے کوشش کریں گے ۔ انہوںنے باہر کا مکمل پتہ اور فون نمبرز لکھ کر مجھے دیے کہ اگر تم چاہو تو بس ایک فون کال کردینا باقی ہم دیکھ لیں گے ۔ میں بولا ٹھیک ہے لیزا بہت ہی بھاوک ہوگئی تو شیزا سے کہنے لگی مجھے یہیں رہنے دو پر شیزا نہ مانی اور بولی کہ فکر نہ کرو جلد ہی اس کو لے جائیں گے ۔ پھر ہم وہاں سے واپس مری آئے اور ہوٹل سے اپنا باقی سامان لیا ۔ ہمیں شام ہوچکی تھی ۔ شیزا لوگوں کی فلائیٹ اگلے دن کی تھی جس پر سردار بولا اگر رکنا چاہو تو رک جاتے ہیں صبح صبح نکل جائیں گے بولے نہیں ہم پنڈی جاتے ہیں اگر فلائیٹ مس ہوگئی تو ہمارا کافی نقصان ہوگا ۔ خیر پھر وہاں سے بھی سامان پیک کیا اور واپس نکل پڑے اس بار لیزا اور شیزا اور ساتھ سمرن تینوں کی نظر مجھ پر تھی میں بھی کبھی کبھی ان پر نظر ڈال لیتا اور گاڑی چلاتا رہا ہم رات آٹھ بجے واپس پہنچے سب ہی سفر سے تھک گئے تھے پہلے کاغان سے مری اور پھر مری سے پنڈی لمبا سفر تھا اس لیے سب فریش ہوئے اور اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے ۔ سمرن نے بھی اپنا فون نمبراور پتہ دیااور بولی ایک فون لے لو تاکہ میں تم سے بات کرسکوں میں بولا جلد ہی لے لوں گا تو بولی اس نمبر پر رابطہ کرنا فون لینے کے بعد میں بولا ٹھیک ہے ۔ میں نے سمرن کو نشانی کے طور پر ایک پائل دی اور دوسری خود رکھ لی کہ دوسری میرے پاس تمہاری امانت رہے گی جب آوگی تو اپنے ہاتھوں سے تم کو پہناوں گا ۔سب نے ڈنر کیا اور اپنے اپنے روم میں سو گئے ۔ میں سوچ رہا تھا کہ آج آخری رات ہے دیکھو کون آئے گا سمرن تو نہیں آئے گی اس نے کہہ دیا تھا کہ یہ یہاں ہماری فی الحال آخری ملاقات ہے اور رو پڑی تھی ۔ خیر شیزا اور لیزا میں شاہد کوئی آجائے میں بھی سوگیا لیکن اب تو سیکس کی اتنی عادت ہوچکی تھی کہ جب تک لن کسی کی پھدی میں نا جائے سکون نہیں آتا ۔ اگر اسی طرح سے سیکس کرتا رہا تو اپنی طاقت کھو دوں گا ۔ اب مجھے اپنے پرزیادہ دھیان دینا ہوگا ۔ اگر لن میں جان ہے تو پھدیاں ہی پھدیاں ہیں یہ بات مجھے اچھی طرح سمجھ آچکی تھی اس لیے پہلی حفاظت اپنی لن کی اور صحت کی اگر پھدیاں پھاڑنی ہیں تو۔ رات کا کون سا پہر تھا کہ کوئی میرے بستر میں گھس آیا ارو کمبل آتھا کر میرے سینے سے چمٹ گیا کمرے میں زیروبلب کی روشنی تھی اس لیے کچھ دیر جب میری آنکھیں دیکھنے کے قابل ہوئیں تو اوہ یہ شازیہ تھی میں بولنے لگا تو اس نے شش کی اور اپنے تپتے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیےاور میرے ہونٹوں کو بے دردی سے چوسنے لگ پڑی جیسے میرے ہونٹ کھاہی جائے گی بہت جنونی انداز میں میرے ہونٹ چوس رہی تھی جس سے مجھ کو بھی مزا آنے لگا میں بھی اس کا بھر پور ساتھ دے رہا تھا لیکن اس کا انداز ہی نرالہ تھا اور میرے ہونتوں کو بھنبھوڑنے پر لگی ہوئی تھی جب ہماری سانس اکھڑنے لگی تو میں نے اپنے ہونٹ الگ کیے اور لمبے لمبے سانس لینے لگا ۔ میں بولا تم یہاں کیسے بولی جب سے نازیہ نے تم کے بارے میں بتایا ہے تو مجھے سکون نہیں آرہا تھا اور تم کا سوچ سوچ کر میں بے چین ہورہی تھی وہ کمینی تم کے بارے میں جب بھی بات کرتی میں بے چین ہوجاتی میں موقع کی تلاش میں تھی لیکن ہر رات تم کے ساتھ کوئی نہ کوئی ہوتا میں نے تم سے بات بھی کی تھی لیکن تمہارے پیچے تو انگریزنیاں پڑی ہوئیں تھیں تم نے مجھ پردھیان ہی نہیں دیا کل رات بھی میں تمہارے خیمے میں آنا چاہتی تھی لیکن تمہارے خیمے سے سمرن کی چیخوں کی آواز آرہی تھی میں مایوس ہو کر واپس چلی گئی اب تم نے کل چلے جانا ہے جب مہمان چلے جائیں گے پھر پتہ نہیں کب آو گے میں تب تک انتظار نہیں کرسکتی تھی ۔میں نے ہنگارا بھر ااور بولا تو چلو آج تم کو جنت دیکھاتے ہیں بولی وہ دیکھنے کے لیے تو پورے ہفتے سے ترس رہی ہوں ۔ میں نے اس کو کھینچ کر اپنے سینے سے لگایا اور اس کے ہونٹوں پر کسنگ شروع کردیا شازیہ چھوئی موئی سے لڑکی تھی مطلب سنگل پسلی کہ لیں میرے ساتھ تو وہ ایسے لگ رہی تھی جیسے چھوٹی بچی ہو میں نے شازیہ کو کہا کہ دوازہ بند کر آو کوئی او ر نہ آجائے بولی وہ تو پہلے ہی بند کرکے آئی ہوں میں بولا سمجھدار ہو بولی تب ہی تو خود آگئی ہوں ۔ میں نے اس کی قیمض پکڑی تو اس نے کہا رکو اور خود ہی ننگی ہوگئی اس نے اپنی قیمض اور برا کے ساتھ شلوار بھی اتار دی جیسے کہ اگر کپڑے اس کے جسم پر رہے تو میں کہیں ناراض نہ ہوجاوں یا اس کو منع نہ کردوں ۔ اس کے پتلے جسم پر چھوٹے چھوٹے ممے تھے 32 سائز ہوگا میرے لیے نیا تجربہ تھا کیونکہ ابھی تک جتنی بھی لڑکیاں میرے نیچے آئیں تھیں وہ بڑے مموں والی تھیں یہاں تک کہ پائل جو کہ ابھی 16 سال کی تھی اس کے ممے بھی گھر میں امی کے بعد آتے تھے لیکن شازیہ کے ممے چھوٹے تھے جیسے ابھی نکل رہے ہوں مجھے ان کو دیکھ کر عجیب سا نشا ہونے لگا اور میں نے اس کے چھوٹے نپلز کومنہ میں بھر کے چوسنے لگا جس سے اس کے منہ سے سسکاریاں نکلنا شروع ہوگئیں میں نے اس کے مموں کو زور زور سے مسلنا اور چوسنا شروع کردیا وہ میرے ساتھ ایسے چمٹی جارہی تھی کہ مجھ میں گھس جائے گی ایسا ہی تھا کہ جیسے شیر کے ہاتھ بکر آگئی ہو اور وہ جس طرح چاہے اس کے ساتھ موج کرے ۔ شازیہ کو پکڑ کر بیڈ پر لیٹایا اور اس کے اوپر آگیا اور اس کے مموں کو مسلتے ہوئے نیچے آنے لگا شازیہ کے منہ سے مزے سے عجیب عجیب سی آوازیں نکل رہی تھیں ۔ جیسے وہ میراپیار کرنا پوری طرح انجوائے کررہی تھی میں اس کے پیٹ پر ہوتا ہوا نیچے آتا آگیا اور اس کی ناف پر آگیا اور زبان اس کی چھوٹی سے ناف میں ڈالنے کی کوشش کی جس سے اس کو گدکدی اور مزا آنے لگا اور وہ میرے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی میں نے اس کی ٹانگیں کھولی جو کہ پتلی پتلی تھیں اور اپنی منزل یعنی شازیہ پھدی پر پہنچا جہاں اس کی چھوٹی سے پھدی سے اتنا پانی بہہ رہا تھا کہ جیسے کسی نے بڑی ندی کا منہ اچانک کھول دیا اور سیلاب آگیا ہو۔ میں حیران تھا کہ اس چھوئی موئی لڑکی کی پھدی سے اتنا پانی نکل رہا ہے ۔ میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اس کے جھرنے کو منہ لگایا تو وہ مچلنے لگ پڑی اور بیڈ پر اچھل اچھل کر اپنی پھدی چٹوانے لگی اور مزے سے بے حال ہونے لگی جیسے شازیہ بنی ہی سیکس کے لیے ہے ۔ جیسے سکیس کرنے والی گڑیا ہوں ۔ میں زبانی کی نوک ڈال کر اس کی پھدی کو اچھی طرح چاٹ رہا تھا جس کہ پانی بہاتی جارہی تھی جیسے نہ رکنے کا فیصلہ کرلیا ہو ۔ پھر آخر کار ایک بڑی چیخ کے ساتھ ہی اس نے ایک زور دار فواراہ میرے منہ پر چھوڑا جیسا سچ میں شاور کھولا جائے تو اچانک پورا جسم گیلا ہو جاتا ہے ویسے میرا پورا منہ گیلا ہوچکا تھا ۔ شازیہ سچ میں کمال کی گرم لڑکی تھی ۔ جو کہ کھل کر انجوائے کررہی تھی ۔ میں اس کے برابر لیٹ گیا اس نے مجھے کس کے گلے لگا لیا جیسے کبھی الگ نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہو۔ جیسے چھوٹی بچی ڈر سے کسی بڑے کو گلے لگا لیتی ہو ۔ اس نے میرا منہ چوم چوم کر اپنا پانی صاف کیااور میرے ہونٹو ں پر چمنوں کی بوچھاڑ کردی ہے ۔ جیسے کوئی دیوانا اپنے دیوتا کو چومتا ہے ۔ مجھے ایک الگ ہی احساس ہورہا تھا پھر میرے پیٹ کو چومتی ہوئی میرے لن تک پہنچی جو بیچارا کب سے آزادی کی دوہائی دے رہا تھا اس نے جلد سے شلوار نیچے کی تو میرا لن پھنکاراتا ہوا اس کے سامنے آگیا کچھ پل کے لیے تووہ میرے لن میں کھو گئی پھر اچانک ہوش میں آئی اور جلد سے میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا جیسے یقین کرلینا چاہتی ہو کہ سچ میں اصلی ہے یا نقلی ہے پھر دیر نہ کرتے ہوئے میرے لن کو چومنا شروع کردیا اوپر سے نیچے تک جیسے پیار سے چوم چوم کر خراج تحسین پیش کررہی ہو یہ لڑکی مجھے دیوانہ بنائے جارہی تھی ایسا اس میں الگ کیا تھا پتہ نہیں لیکن میرے لیے یہ تجربہ بالکل الگ تھا جیسے اس کا صبح شام صرف اور صرف سیکس ہے ۔ پھر میرے لن کے سوراک میں اپنی پتلی سی زبان ڈال کر گھمانے لگی جس سے مجھے عجیب سا مزا آنے لگا اس نے پھر میرے پورے لن کو چاٹا اور تھوک لگا لگا کر گیلا کیا اور پھر پہلے میں لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر لیا اس کا منہ چھوٹا تھا لیکن اس نے ٹوپا آرام سے منہ میں بھر لیااور اپنا منہ اور کلوز کر کے میرے لن پر اوپر نیچے کرنے لگی اورزیادہ زیادہ لن اندر لے جانے لگی پوری کوشش کرتی ہے لن اس کے منہ میں سما جائے لیکن میرا لن آدھا ہی لے پائی لیکن اس نے ہار نہ مانی اور بار بار نکالتی اور پورا منہ میں لینے کی کوشش کرتی مجھے اس میں بہت مزا آرہا تھا اور میں مزے کی بلندیوں پر پہنچا ہوا تھا ایک بار اس نے پھر کوشش کی اور اس بار اپنی کوشش میں کافی حد تک کامیاب ہوگئی اور میرا لن آدھے سے زیادہ اپنے گلے میں اتارنے میں کامیاب ہوگی ۔ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میرا لن کسی چھوٹی سی نازلی میں پھنس گیا ہے اس بار اس نے لن کو کچھ باہر نکالا کہ سانس لے سکے کیونکہ گلے میں اندر تک میرا لن پھنسا ہوا تھا سانس لے کر ایک زور دار جھٹکا اس نے کھایا اور میرا لن اس کے گلے کو چیرتا ہوا ادر اندر گھس گیااور اس کے گلے کی نالی میں باہر سے محسوس ہونے لگا ۔ اس نے لن باہر نکالا تو اس کو کھانسی آگئی کچھ پل بعد اس نے خود کو سنبھالہ اس کی آنکھوں میں پانی آرہا تھا اور اس کے گلے سے رال ، تھوک بہہ رہی تھی ۔ پھر اس نے دیر نہ کرتے ہوئے اپنی دونوں ٹانگیں پھیلائیں اور اپنی چھوٹی سے پھدی میرے لن کو پکڑ کر رگڑنے لگی اور رگڑتے رگڑتے ہی ٹوپا کا کچھ حصہ اندر ایڈجسٹ کیا اس کی پھدی جو کہ پہلے ہی بہت گیلی تھی اور میرا لن کو پہلے ہی اس نے اپنی تھوک اور رال سے گیلا کر دیا تھا ایک جھٹکا کھایا اور آدھا لن اپنی نرم ونازک او رپانی بہاتی گرم پھدی مین گھسا لیا اور زور سے چیخ پڑی ہو مجھے لگا کہ لن باہر نکال لے گی کیونکہ اس کی پھدی سچ میں چھوٹی تھی اور کافی تنگ تھی میرے لن کے حساب سے جو کہ مجھے بھی مھسوس ہورہا تھا لیکن مجال ہے کہ اس نے لن ایک انچ بھی باہر نکالا ہوا بس اس کی آنکھوںمیں نمی محسوس ہورہی تھی کہ اس کو بہت پین ہوئی ہے شاہد جھٹکا زیادہ زور سے لگالیا تھا لیکن میری حیرانی تب بڑی اس نے دوسرے اچانک میں لن پر گر پڑی جس سے میرا لن اس کی پھدی کو چیرتا ہوا جڑ تک اندر گھس گیا اس کی اور میری چیخ ایک ساتھ نکلی کیونکہ اس کی پھدی آگے سے بہت تنگ تھی اور اچانک گرنے سے مجھے ایسا محسو س ہوا کہ میرا لن کسی گرم بھٹی کی چھوٹی سے نالی میں پھنسا ہوا ہے ۔ شازیہ سچ میں کمال کی تھی ۔ پھر وہ میرے اوپر لیٹ کر لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے اس کے آنسووں کو پیا اور اس کو کسنگ کی اور اس کے چھوٹے چھوٹے ممے مسلنے لگا جس پر نازیہ کچھ دیر ریلیکس ہوئی میں بولا کیا ضرورت تھی اتنی جلد بازی کی بولی جناب تمہارا اتنا بڑا ہے کہ مین جتنا بھی آرام سے کرتی مجھے بہت درد ہونے والا تھا تو سوچا ایک ہی بار ساراد رد ختم کردوں پھر مزا ہی آئے گا ۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی پھدی میرے لن سے اٹھانی شروع کردی اور کافی لن باہر نکال کر آہستہ سے نیچے بیٹھ گئی پھر اس نے لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کردیا میں اس کی گرم اور تنگ پھدی کا مزا لینے لگا وہ مجھ پر پوری طرح لیٹ کر بس اپنی پھدی کو ہلاتی رہی اس کے ممے اور پورا جسم میرے ساتھ رگڑ کھا رہا تھا جس سے میرے پورے جسم میں کرنٹ دوڑ رہا تھا اور میر ا لن اس کی پھدی کے اندر جھٹکے کھا رہا تھا اب اس نے اپنی سپیڈ بڑھا لی تھی اور میرے لن پر اوپر نیچے ہو رہی تھی اور ساتھ سسکیاں بھرتی جارہی تھی جب اس کی پھدی میرے لن سے ٹکراتی تو تھپ کی آواز آتی ۔ پوری کمرے میں تھپ تھپ اور اس کی سسکیوں کی آواز تھی پھر اس کی سسکیاں بلند ہونے لگی اور اس کی سپیڈ بھی تیز ہوگئی جس کے کچھ پل بعد ہی اس نے اپنا لاوا ایک بار پھر میرے لن پر انڈیل دیا جہان پر پہہے ہی اس کی پھدی کے پانی نے پوری ندی بنادی تھی ۔ جیسے برسوں سے اس نے اپنے اندر پانی جمع کررکھا ہو۔ اور میرے سینے پر لیٹ گئی لن اس کی پھدی میں پورا گھسا ہواتھااس نے لمبے لمبے سانس لینے شروع کردیے ۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو پکڑا اور پیار سے چومنے لگ پڑا اورچومتے چومتے پلٹی کھائی اور اب وہ میرے نیچے تھی مین اس کی اوپر تھا لن ابھی بھی اس کی پھدی میں تھا میں اس کے ممے چوسنا شروع کردیے نپلز کو کاٹنا شروع کردیا اور اس کے مموں کو بے دردی سے مسلنا شروع کردیا جس پر اس نے پھر سے سسکنا شروع کردیا میں نے لن کو سلو سپیڈ میں باہر کرنا شروع کر دیا اس کے فارغ ہونے سے لن اب پھسل پھسل کر اس کی گرم اور تنگ پھدی میں جارہا تھا اس نے میرے ہر دھکے کا جواب دھکے سے دینا شروع کردیا تو میں نے بھی سپیڈ بڑھا دی جسپر اس نے میرا بھر پور ساتھ دیا اور جیسے ہر اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہتی ہو لیکن اب میں نے نرمی چھوڑکر اس کو آزمانے کا فیصلہ کرلیا تھا اور اپنی سپیڈ آہستہ آہستہ برھانا شروع کردی اور اپنی طوفانی رفتا ر سے اس کی چدائی شروع کردیا اس کی ٹانگوں کو کس کے پکڑ لیا اور مشینی انداز میں لن اس کی پھدی میں اندر باہر کرنے لگا جس پر اس چیخنا شروع کردیا میں نے پرواہ نہ کی اور دھے دھنا دھن اس کی پھدی میں لن اندر باہر کرتا رہا اس کی چیخیں آہوں اور سکیوں میں بدل گئی پھر اس نے اپنا پانی چھوڑ دیا میں اب کی بار نہیں رکا تو وہ بے جان جسم کی طرح میرے بس دھکے برداشت کررہی تھی اور سسک رہی تھی میں نے بھی رحم نہ کرتے ہوئے لگاتار اس کی پھدی کو کھلا کرتا رہا پھر اس کو پکڑ کر گھوڑی بنا لیا اور اس کی پھدی کا نشانہ لیتے ہوئے اس کی پھدی میں لن ایک بار می ہی پورا گھسا دیا جس پر اس نے زور دار چیخ ماری ۔ میں بولا آہستہ بولو ورنہ کوئی آگیا تو ساتھ اس کو بھی تم کودینی پڑ جائے گی ۔ اس نے اپنی آواز آہستہ کرلی لیکن مجھے رکنے کو نہیں کہا میں بھی دے دھنا دھن اس کی پھدی کا پھدا بنا رہا تھا اور اب اس کی کمر کو قابو کر کے لمبے دھکے لگا رہا تھا جس سے میر ا پورا لن باہر آتا صرف ٹوپا اندر رہتا اور پھر ساتھ ہی زور دار دھکا لگا تا جس سے ایک ہی وار میں لن جڑ تک گھس جاتا ۔ میں مشینی انداز میں اس کی کمر کو قابورکھے ہوئے اس کی پھدی کی دھجیاں اڑا رہا تھا کہ مجھ سے منت کرے لیکن مجال ہے کہ اس نے روکا ہو اپنی پھدی کا پھدا بنوا لیا چیخ چیخ کر گلا بند کرلیا لیکن مجھے رکنے کا نہیں بولی جس سے میں اور جوش سے اور زور دار طریقے سے اس کی پھدی میں لن اندر باہر کررہا تھا ۔ جس پر ایک بار پھر وہ فارغ ہوگئی ۔ اور زور سے چیخنے لگی آخر کار مجھے بھی اپنے لن میں سے جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی اور اس کی پھدی کو اپنے مال سے بھرنا شروع کردیا ۔ جب لن خالی ہوا توا س کے اوپر ہی لیٹ گیا اور لن اس کی پھدی میں ہی رکھاوہ میرے نیچے دبی پڑی تھی اور لمبے لمبے سانس لے رہی تھی یہی حالت کچھ میری بھی تھی میں سائیڈ پر ہو کر لیٹ گیا جس سے میرا لن اس کی پھدی سے نکل گیا اور اس کی پھدی سے اس کا اور میرا پانی بہنے لگا ۔ میں نے اس کو کھینچ کر گلے لگا لیا اور اس کے ہونٹوں کے ساتھ کسنگ شروع کردی ۔ مجھے بولی شکریہ میں بولا کس بات کا ۔ بولی میرے ساتھ پیار کرنے کا میں بولا سوری یار میں نے تمہیں درد دیا ۔ بولی پیار میں درد تو ہوتا ہے اگر درد نہ ہو تو کیا پیار کیا ۔ نازیہ سچ ہی کہتی ہے تم واقع بہت کمال کے ہو میری برسوں کی پیاسی زمین تم نے اتنی زیادہ گیلی کردی کہ کیا بتاوں ۔ تم خود ہی دیکھ چکے ہو کتنا پانی نکلا ہے ۔ میں اس کو اٹھا کر واش روم لے گیا جہاں پر اس کموڈ پر بیٹھ کر خود کو صاف کیااور میں نے بھی خود کو صاف کیا .لیکن اس کی حالت پتلی لگ رہی تھی لیکن اس نے ایک بار بھی نہیں بولا ۔ میں اس کو اٹھا کر واپس لے آیا اپنے ساتھ لیٹا لیا کیونکہ اس نے اتنا مزا دیا تھا کہ میرا ابھی دل نہیں بھرا تھا میں نے پھر سے اس کو کھنچ لیا اور اس کے ساتھ کسنگ کرنے لگا اور اس کے مموں کو مسلنے لگا جس پر وہ بھی پھر سے گرم ہونے لگی ۔ اور بھرپور طریقے سے مجھے کسنگ کرنے لگی میرا لن بھی پھر سے سر اٹھانے لگا اور آہستہ آہستہ اپنے جوبن پر آنے لگا ۔ میں اس کے نپلز کو چوسنے لگ پڑا اور کھینچنے لگ پڑا جس سے اس کی سسکیاں ایک بار پھر سے بلند ہونے لگی میں نے اس کے نپلز کو کافی دیر چوسا اور اس کی ناف پر آگیا اور زبان ڈال کر چاٹنے لگا جس سے اسکے اندر اور جوش بھر گیا اور وہ میرا او ر ساتھ دینے گلی اور میرے سر کو اپنی ناف پر دبانے لگی ۔ میں بھی اور جوش سے اس کی ناف کو چاٹنے اور چومنے لگا ۔ پھر میں نے اس کی پھدی پر زبان پھیری جو کہ بہت گیلی ہورہی تھی کچھ دیر پھدی چاٹنے کے بعد میں نے اس کو بیڈ پر اس طرح لٹایا کہ اس کا منہ بیڈ کے کنارے آگیا باقی جسم بیٹھ پر تھا میں نیچے کھڑا ہو کر لن اس کے منہ پر رکھا اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا جس کو پہلے تو وہ چوستی ہوئی اندر لے جانے لگی میں سلو سلو اندر بار کررہا تھا لن کا کچھ حصہ ہی اس کے منہ کے اندر تھا اب میرا لن پوری طرح گیلا ہوچکا تھا تو میں نے تھوڑا تھوڑا زور دینے لگا جس سے میرا لن اس کے گلے میں اترنے لگا اور ہر دفعہ لن کا کچھ حصہ مزید اندر تک اس کے گلے میں اتر جاتا اس نے منہ نیچے کی طرف کرلیا تھا جس سے اس کا گلا بالکل سیدھا ہوگیاا ور میرا اس کے گلے میں جاتا محسو س ہورہا تھا کرتے کرتے میں اب پورا لن اس کے گلے میں اتار چکا تھا اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرتے ہوئے سپیڈ کچھ بڑھا دی تھی لیکن قابل برداشت اس کے گلے میں لن جانے کا ایک الگ ہی سواد آرہا تھا میں سوچ رہا تھا کہ شازیہ کیا چیز ہے دیکھنے میں چھوئی موئی سنگل پسلی ہے لیکن اس میں طاقت تو ٹارزن سے بھی زیادہ لگتی ہے میں جیسے چاہیے کروں اس نے نہ نہیں کرنا ۔ میں کچھ دیر اسی طرح اس کے گلے کو چودتا رہا پھر اس کو سیدھا کر لیاا ور لن کا نشانہ اس کی پھدی کا لیا اس کی گانڈ کے نیچے تکیہ رکھا جس سے اس کی پھدی سیدھے میرے لن کے نشانے پر آگئی میں نے دیر نہ کرتے ہوئے لن اس کی پھدی میں گھسایا اوروحشی انداز میں اس کی پھدی بجانے لگا شاہد اس کا امتحان لے رہا تھا کہ اس میں کتنی برداشت ہے اور اس کی ٹانگو ں کو میں نے قابو کررکھا تھا اور اس پر دھکے پر دھکے لگا رہا تھا جب دھکا لگاتا تو وہ پوری طرح ہل جاتی اگر میں ٹانگوں سے نہ پکڑا ہوتا تو اس نے بیڈسے دوسری جانب گر جانا تھا ۔ لیکن میں نے اس کی ٹانگوں کو تھام کررکھا تھا پھر کچھ دیر اس کی پھدی چودنے کے بعد میںنے اس کو پلٹایا اور اس کو گھوڑی بنا دیا جس پر اس کی پھدی بہنے لگی کیونکہ وہ فارغ ہوچکی تھی ۔ میں نے اس کی پھدی کا نشانہ لیا اور اس کی چھوٹی سے گانڈ کا چھوٹا سا سوراخ دیکھا تو میرے دل میں لالچ جاگا کہ اس کی گانڈ میں ڈالوں شاہد تب ہمت ہار جائے ۔ تو میں نے اس کی پھدی میں لن ڈالنے کے ساتھ اس کے پھدی کے پانی سے انگلی گیلی کی اور اس پر تھوک پھینکا اور انگلی اس کی گانڈ پر رکھی جس پر اس نے گانڈ تھوڑی ٹائٹ کر لی لیکن میں نے کسی طرح انگلی گھسا ہی دی جس پر اس نے کافی بڑی سسکی لی اور لیکن روکا نہیں ۔ میں اس کی پھدی کے ساتھ اس کی گانڈ کا سوراخ بھی چوڑا کرنے لگا اس کی پھی کی طرح اس کی گانڈ بھی تنگ تھی لیکن سیل پیک نہیں تھی ظاہر ہے سردار اس کو ایسے تھوڑی چھوڑ دے گا ہاں یہ ہو سکتا ہے اس کو زیادہ ٹائم نہ دے پایا ہو ۔ جس وجہ سے اس کی پھدی اور گانڈ ابھی اتنی کھلی ہوئی نہیں تھی جتنی نازیہ کی تھی اور نازیہ تھوڑی جان والی ہے اور اچھے قد کاٹھ کی ہے لیکن یہ تو چھوئی موئی سی ہے ۔ میں نے پھدی سے لن نکالا جو کہ پوری طرح گیلا تھا اور اس کی گانڈ پر رکھا اس کو پتہ چل گیا کہ میں اس کی گانڈ میں لنڈڈالنے لگا ہوں تو اس نے اپنے میں کپڑا ٹھونس لیا خود ہی اور تیار ہوگئی ۔ جیسے کہہ رہی ہو جو کرلو میں تم کو نہیں روکوں گی ۔ میں نے بھی دیر نہ کرتے ہوئے لن اس کی گانڈ میں ڈالنا شروع کردیا جو کہ اس کے پھدی کے پانی سے کافی گیلا ہوچکا تھا میں نے ایک زور دار دھکا دیا جس سے میرا لن اس کی گانڈ میں آدھا گھس گیا جس پر اس نے گھوں گھوں کی اور چٹ پٹائی لیکن آگے نہیں ہوئی میں نے اس کی کمر کو مضبوطی سے پکڑا اور اپنا لن تقریباً سارا باہر کھینچ کر ایک جاندار گھسا مار جس سے میررا لن اس کی گانڈ کو چیرتو ہوا اندر گھس گیا اور وہ زور زور سے گھوں گھوں کرنے لگی میں اس پر جھک گیا اور ہاتھ نیچے لے جا کر اس کے مموں کو مسلنے لگا اور کمر کو چومنے لگا کچھ دیر بعد اس نے کپڑا منہ سے نکال دیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگی میرا لن اس وقت ایک تنگ گلی میں گھسا ہوا تھا جیسے کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا ہوا می نے لن کو آہستہ آہستہ باہر کھنیچا اور پھر دھکا دیا اور سلو سلو اندر باہر کرنے لگا جس پر وہ سسکنے لگی اہ اوئی ۔ اہ ہائے امی جی ، امی جی کرنے لگی میں آہستہ آہستہ سپیڈ بڑھاتا گیا اور میرے دھکے اب طوفانی ہوچکے تھے جس پر وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی میں بنا رکے نان سٹاپ لگا ہوا تھا اور اب اس کی گانڈ کو میرا لن اپنے حساب سے کھول چکا تھا اس لیے لن آرام سے اندر باہر جارہا تھا کمرے میں تھپ تھپ کی آواز کے ساتھ شازیہ کی چیخیں اور سسکیوں کی آواز بھی بلند ہوچکی تھی میں نے اب رفتا ر اور زیادہ بڑھا لی تھی اور مشینی اندا ز میں اس کی گانڈ کا بھرتا بنا رہا تھا وہ بار بار آگے ہونے کی کوشش کرتی لیکن میں اس کو نہ چھوڑتا اور لگاتار اس کی گانڈ کی بینڈ بجاتا رہا میں اب پوری طرح پسینے میں نہا چکا تھا اس دوران وہ دو دفعہ مزید فارغ ہوئی اب میرا بھی وقت قریب آرہا تھا میں ے لن نکال کر اس کی پھدی میں ڈالا اور تابڑتوڑ آخری جھٹکے لگانے لگا اور اس کی پھدی میں ہی فارغ ہونا شروع ہوگیا جب باکل فارغ ہوگیا ۔ اور اس کے سائیڈ کے پہلو میں لیٹ گیا ۔ کچھ دیر بعد شازیہ اٹھ کر واش روم جانے لگی تو لڑکھڑا کر گر پڑی جس پر میں اس کو باتھ روم لے گیا اور صاف صفائی کے بعد کمرے میں لے آیا اور اس کی سوجی ہوئی پھدی اور گانڈجو کہ بری طرح سوج چکی تھی پر جیل لگائی اچھی طرح سے ۔ جس پر کچھ دیر بعد اس کا درد ختم ہوگیا ۔ لیکن سوجن تو تھی جو ٹھیک ہو جاتی ہم بری طرح تھک چکے تھے میں نے اس کو کس کی اور کہا کہ یہ رات مجھے ہمیشہ یاد رہے گی بولی اور تم مجھے ایک ایک پل یاد رہو گے ۔ پلیز جب بھی یہاں آنا ہوا مجھے مل کر جانا میں بولا ٹھیک ہے ۔ پھر ہم سو گئے ۔ صبح حسب روٹین میری آنکھ کھلی شازیہ ایسے ہی میرے سینے سے لگی سو رہی تھی ۔ میں نے اس کو اٹھا یا جس پر اس نے مجھے گلے لگایا اور کپڑے پہن کر چلی گئی اس لی چال میں لنگڑاہٹ ٹھی لیکن اتنی زیادہ نہیں ۔ پھر صبح سب جلدی ہی اُٹھ گئے اور آخری ناشتہ سب نے مل کر کیا لیزا اور شیزا نے جاتے ہوئے مجھے5ہزا ر ڈالر دیے ۔ کہ فون خرید لینا اب ان کو کیا پتہ ان کا 5ہزار یہاں 7/8لاکھ روپے بن جانا تھا خیر میں نے رکھ لیے ۔ سمرن جاتے ہوئے پھر میرے گلے لگی اور کسنگ کی اور آنسو بہاتی آنکھوں سے مجھ سے رخصت ہوگئی ہم ایئر پورٹ پر نکلے ۔ میں بھی بہت اداس ہوگیا تھا ۔ خیر ان کو ایئر پورٹ چھوڑ کر واپس آئے تو سردار بولا کہ چلو واپس چلتے ہیں کئی دن ہوگئے ہیں گھر سے نکلے ۔ میں بولا ٹھیک ہے میں زرا ڈاکٹر کو چیک آپ کرا کر کے آتا ہوں بولے کیا ہوا میں بولا مجھےکچھ کمزوری سی ہورہی ہے جب سے زخمی ہوا ہوں یہاں آیا ہوا تو ہوں ایک بار ڈاکٹر کو چیک کروا لیتا ہوں ۔ بولے ٹھیک ہے اور میں نے کہا کے ایک موبائل بھی لینا ہے ۔ بولے ہاں یہ ٹھیک ہے تم کے پاس موبائل ہونا چاہیے کہ جب بھی مجھے تم کی جہاں بھی ضرورت ہو بلا لوں ۔ انہوں نے کہا ناصر سے پیسے لے لو میں بولا نہیں آپ نے پہلے بھی دیے تھے جس پر سردار بولا تحفہ رد نہیں کرتے ۔ خیر ناصر نے مجھے 30 ہزا روپے دیے ۔ میں سیدھا پی سی او گیا اور سحر کو فون کیا جو کہ ابھی ہسپتال تھی کیونکہ دن کا وقت تھا میں اس کے ہسپتال ہی چلا گیا ۔ اور اس کو بتایا کہ میرے پاس ڈالر ہیں بولی اتنے ڈالر کس نے دیے پھر میں نے سردار کے مہمانوں کا بتایا کہ انہوں نے دیے ہیں بولی ہاں ان کے لیے تو 5ہزار روپے ہیں ۔ اور پھر میں نے باقی کے روپوں کا بھی بتایا کہ ہیں جو کہ کسی محفوظ جگہ رکھنا چاہتا ہوں تو بولی بدھوبینک اکاونٹ کھلوا لو۔ میں پھر اس کے ساتھ ہی پہلے ایکسچینج پر گیا جہاں پر ڈالر روپوں میں تبدیل ہوگئے جو کہ پاکستانی 8لاکھ روپے بنے او تیری اتنے پیسے تو میں نے زندگی میں سنے کبھی نہیں ۔ اور میرے پاس بھی پیسے تھے سردار نے دیے جو اور زروا نے دیے تھے اس طرح میرے پاس 10لاکھ روپے جمع ہوچکے تھے جو کہ سحر نے میرے نام سے ایک بڑے بینک میں اپنے نام کی گارنٹی دے کر اکائونٹ کھلوا اور اس میں پیسے جمع کروا دیے ارو مجھے سارا طریقہ بھی سمجھا دیا ۔ بینک منیجر نے کہا کہ ایک ہفتے بعد آکر چیک بک اور اے ٹی ایم کارڈ لے جانا ۔ میں نے سحر کے گھر کا ہی پتہ بینک میں دیا ۔ اور اکاونٹ نمبری اچھی طرح یاد کرلیا ۔ پھر سحر کو کہا کہ موبائل لینا ہے بولی یہ تو بہت اچھی بات ہے تمہیں موبائل کی سخت ضرورت ہے میں تم سے رابطہ ہی نہیں کرپاتی ۔ پھروہ مجھے لے کر ایک مارکیٹ آگئی جہاں پر اس نے میرے لیے ایک موبائل خریدا جس میں کیمرا تھا اور پتہ نہیں اس میں کیا کیا تھا ۔ دوکان دار نے اس کی رقم 40ہزار بتائی تو سحر نے اپنے کریڈٹ کارڈ سے پے کردیا میں نے اس کو بہت روکا لیکن وہ نہ مانی ۔ اس کا ایک اور احسان چڑھ گیا مجھ پر خیر اتار دوں گا ساتھ اس نے سم بھی خریدی میرے نام پر ہی ۔پھر وہ مجھے ایک کیفے ٹیرا میں لائی جہان پر اس نے پیزا آرڈر کیا جو کہ پہلے بھی لیزا اور شیزا منگوا چکی تھیں اس لیے مجھے پتہ تھا ۔ پھر مجھے اس نے دو گھنٹے لگا کر موبائل کو اچھی طرح سمجھا دیا ۔جو کہ کافی حد تک میں سیکھ چکا تھا میسج کرنا ، کال کرنا ، تصویر بنا نا اور گانے وغیرہ چلانا کافی کچھ میں سمجھ چکا تھا اور کیا بھی تھا ۔ ٹرائی کے طور پر اس نے اپنے موبائل پر ہی میسج اور کال کروائی جو کہ میں نے آرام سے کرلی ۔ پھر مجھے وہ گھر لے گئی ۔ جہاں پر اس وقت کوئی نہیں تھا میں بولا آنٹی کہان ہے تو بولی وہ شاہد باہر گئیں ہیں ۔ میں بولا تم نے میرے لیے اتنا کچھ کیا کہ میں اس احسان کا بدلہ کیسے چکاوں گا بولی اپنوں پر احسان نہیں کیا جاتا تم اب میری جان بن چکے ہو میں بولا سچ میں کل کو چھوڑ تو نہیں دو گی بولی آزما لو جس پر میں نے اس کو کھینچ کر گلے لگا لیا اور اس کو کسنگ کرنا سٹا رٹ کردی اور ساتھ ہی اس کے کپڑے اتارنے شروع کردیے جلد ہی اہم دونوں ننگے ہوگئے اور سحر میرے لن پر ٹوٹ پڑی اور مزےلے لے کر چوسنے لگی میں نے اس کو پکڑ کر گھوڑی بنا یا کیونکہ وقت کم تھا کافی دیر سے میں نکلا ہوا تھا ۔ لن پر اچھی طرح تھوک لگایا اور اس کی پھدی میں رکھ کر دھکا دیا جس سے میرا لن اس کی پھدی کو کھولتا ہوا اس کے اندر گھس گیا جس پر سحر نے ایک چیخ ماری بولی بدتمیز ہر بار جان نکال دیتے ہو میں بولا جان میرے ہے جب چاہے نکال لوں بولی ہاں تم کی ہے ۔ میں نے رفتار شروع سے ہی تیز رکھی اور بنا رکے اس کی پھدی میں لن اندر باہر کیے جارہا تھا کہ اچانک
            جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
            ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

            Comment


            • بھرپور اپڈیٹ ھے ۔

              Comment


              • آوٹ کلاس کیا زبردست اپڈیٹ ہے
                شازیہ کی چدائ تو حقیقت میں چس ہی کروا دی
                من موجی بھائی بہت شکریہ اتنی شاندار اور جاندار اپڈیٹ کے لیے

                Comment


                • بہت خوب جناب مزا آگیا

                  Comment


                  • کمال کی سٹوری ھے

                    Comment


                    • سپر ڈپر اسٹوری زبردست اپڈیٹ

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X