Welcome!

اُردو دنیا کا نمبر ون اردو اسٹوری فورم آج ہی اس کے ممبر بنیں اور بہترین کہانیوں سے لطف اندوز ہوں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

مونا چاچی از قلم ۔۔۔۔۔۔شاہ جی

Collapse
This topic is closed.
X
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Kia khob story hai Dil karta hai parhta hi Rahe bohat hi aala jari rakheen

    Comment


    • Inteha ho gai intezar ki ayi na Kuch Khabar mery yaar ki bewafa wo NAHI phir wajah kia hui intezar ki GANA hai Kuch aur na sajhiye ga hahaha

      Comment



      • مونا چاچی
        قسط نمبر چار
        رائٹر شاہ جی ??‍♂️
        ۔










        ۔



        سلطانہ آپا کا چہرہ واقعی دہک رہا تھا۔۔۔انکے مزاج اور طبیعت کی یہ تبدیلی الارمنگ تھی۔۔۔۔۔یہ بھی ہوسکتا تھا کہ انہیں واقعی گرمی/ لو لگ گئی تھی
        یا
        بقول مونا چاچی انکے اندر جلتا بھانبھڑ دہک اٹھا تھا۔۔۔۔۔میری تعریف میرا بدلا مزاج اور لمحاتی ٹکراو۔۔۔۔۔۔ممکن ہے انکی اندرونی تپش کو جگا گیا ہو۔۔۔۔میں کسی حد تک کنفیوز تھا۔۔
        ہیں۔۔۔ابھی تو اچھی خاصی تھیں میں نے معصومیت بھری آواز میں تائی کو مخاطب کیا
        میرے بولنے پہ سلطانہ آپا نے میری طرف دیکھا۔۔۔۔۔ایک لمحے کو مجھے انکی آنکھوں میں عجیب سا شکوہ نظر آیا۔۔۔۔جیسے وہ میری معصومیت پہ شکوہ کناں ہوں۔۔۔۔۔
        نہیں میں ٹھیک ہوں پھپھو۔۔۔سلطانہ آپا نے فورا عفت تائی کو تسلی دی اور پانی کا گلاس بھر کر پینے لگیں
        کچھ دیر بعد کھانا آ گیا۔۔۔۔دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد ہلکی ہلکی غنودگی آنا فطری بات ہے
        اچھا بھئی میں کچھ دیر سستا لوں۔۔۔۔ساڑھے تین بجے بھی نکلوں تو چار بجےوالا ٹائم پکڑ سکتا ہوں میں نے اٹھتے ہوئے کہا
        ہاں یہ ٹھیک ہے تھوڑی دیر آرام کر لے۔۔۔۔۔چل سلطانہ تو بھی لیٹ جا۔۔۔۔تم تو رہو گی نا آج ؟ وہ سلطانہ سے مخاطب ہوئیں
        ارے نہیں پھپھو۔۔۔۔مجھے بھی جانا ہے آپ سے وہی مشورہ کرنا تھا جو کرلیا ۔۔۔کل اتوار ہے نزہت اور ثروت دونوں کا چکر پکا ہوتا ہے۔۔ایویں میں نا ہوئی تو کھچ کھچ ہوگی۔۔۔۔سلطانہ آپا نے اپنی دونوں نندوں کا نام لیتے ہوئے کہا
        اچھا چل ۔۔۔۔کچھ دیر آرام کر لے۔۔۔۔جب نومی نکلے گا تجھے بھی گڈی بٹھاتا جائے گا۔۔۔۔۔۔تائی عفت نے خود سے مشورہ دیا
        اے نہیں۔۔۔۔میں چلی جاونگی ۔۔۔۔آپکو تو پتہ ہے شپیشل رکشہ کرواتی ہوں ۔۔۔گڈی سے نہیں جاتی انہوں نے فورا اپنی امارت جھاڑی
        چلیں میری بچت ہوگئی۔۔۔۔میں بھی روڈ تک آپکے شپیشل رکشے پہ لفٹ لے لونگا میں نے انکی نقل کرتے ہوئے کہا
        جی نہیں ۔۔۔۔تم جیسے آئے ہو ویسے ہی جاو شاباش۔۔وہ قدرے نخوت سے بولیں۔۔۔۔
        چلیں مرضی ہے میں نے کندھے اچکےاور چھت پر آگیا۔۔۔۔۔پیٹ بھر کر کھانے کی خماری چھا چکی تھی۔۔میں سیدھا کوٹھڑی میں گھسا اور پنکھا فل کر کے قیض اتار کر چارپائی پہ لیٹ گیا۔۔۔۔۔میرا ذہن سلطانہ آپا کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا۔۔۔۔۔میرا دل کہہ رہا تھا کہ انہیں گرمی لگی نہیں بلکہ وہ گرم ہو گئیں ہیں۔۔۔۔۔۔لیکن اتنی جلدی۔۔تھوڑی سی تعریف اور ہلکا سا لمس۔۔۔۔۔میں نے غیر ارادی طور پر اپنے بازو کو چھوتےہوئے سوچا۔۔۔بازو میں ابھی تک میٹھی سلگن ہو رہی تھی۔۔۔۔اچانک سے ساتھ لگ کر قد ماپنے سے۔۔۔میرے بازو انکے بازو سے پورا ٹچ ہوئے تھے۔۔۔۔اور جب وہ یکدم تڑپ کر پیچھے ہٹیں تو۔۔۔۔۔۔بازووں کی وہ رگڑ اور ہلکا سا چھاتی کا ٹکراو۔۔۔۔۔اگر مجھے میٹھی سلگن تھی تو انہیں بھی ہوگی۔۔۔میں نے مستی سےسوچا۔۔۔۔۔۔ویسے چیز مست ہے میں نے سلطانہ آپا کے بدن کو سوچتے ہوئے تسلیم کیا۔۔۔۔تنی گداز چھاتیاں۔۔۔گورا گداز بدن۔۔۔۔بھری بھری رانیں اور کولہوں کا گداز۔۔۔۔بس تھوڑی سی سمارٹ ہوجائیں تو حشر ڈھا دیں۔۔۔۔عجیب بات ہے آج تک مجھے احساس ہی نہیں ہوا اتنا رسیلا بدن میری آنکھوں کے سامنے تھا اور میں نے دیکھا ہی نہیں ؟؟میں نے مستی سے لن کو مسلتے ہوئے سوچا۔۔۔۔۔۔لن بھرپور اکڑ چکا تھا۔۔۔۔۔پہلے کرن چاچی اور اب سلطانہ۔۔۔۔دونوں مجھے فل مست کر چکیں تھیں۔۔۔۔۔اور میرا کنوارا لن سہانی امیدوں کوسوچتے جوبن پہ تھا۔۔۔آج تو مونا چاچی یقینا مجھے انعام دیں گی۔۔۔۔۔کرن چاچی والے ٹاسک میں اچھی کارکردگی کے علاوہ سلطانہ آپا سے ڈیلنگ بونس تھا۔۔۔۔۔افففف مونا چاچی۔۔۔۔۔انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ اگر میں نے کرن چاچی کو پٹا لیا تو وہ مجھے لمبی جھپی سے نوازیں گی۔۔۔۔۔۔ہااائے مونا چاچی کی جھپی۔۔۔۔۔ان کی جھپی جادو کی جھپی تھی۔۔۔۔۔بہت ہی نشیلی اور بہت ہی جادوئی۔۔۔اور میں خوب زور سے جھپی لگاوں گا بہت زور سے میں نے لن کو سختی سے دباتے ہوئے ارادہ باندھا
        ایکبار ۔۔۔صرف چند سیکنڈ کے لیے مونا چاچی میرے ساتھ لگیں تھیں۔۔۔۔اور تب سے میں جل رہا تھا۔۔۔۔۔بس پانچ سیکنڈ۔۔۔۔وہ ہلکا سا جھک کر گلے ملیں تھیں۔۔۔۔انکے یوں جھکنے میں بھی ہوشیاری تھی ایسے انکا نچلا حصہ میرے بدن سے ٹکرا نہیں سکتا تھا۔۔۔۔انکی وہ جھپی انکی چھاتیوں کا وزن۔۔۔۔اور انکے بدن کی مہک۔۔۔۔میرا لن پھٹنے والا تھا۔۔۔۔۔
        یہ سب اسی لن کا قصہ تھا۔۔۔مونا چاچی کو مجھ سے زیادہ میرے تگڑے لن سے امیدیں تھیں۔۔۔۔۔
        میں چارپائی پر لیٹا لن کو ہاتھ سے سہلاتا نیم غنودگی سے گہری نیند میں اترتا گیا۔۔۔۔گہری نیند میں بھی۔۔۔۔۔۔میرے ذہن میں مونا چاچی سلطانہ آپا اور کرن چاچی کے بدن جھلملاتے رہے۔۔۔۔
        اے نومی چل اٹھ کیا یاد کرے گا ۔۔۔۔اچانک دھڑ سے دروازہ کھلا اور سلطانہ آپا مجھے پکارتے اندر گھسیں
        میں گہری نیند سے ہڑبڑا کر اٹھا۔۔۔۔وہ قدرےفاصلے پہ کھڑی میری طرف دیکھ رہیں تھیں۔۔۔۔ججی ککیا ہوا میں نے چارپائی سے چھلانگ لگائی۔۔۔۔میرے ٹٹے شاٹ ہو چکے تھے۔۔۔۔لن فل راڈ بنا سارے بھید کھول رہا تھا
        صرف بنیان اور شلوار میں ۔۔۔۔۔فل کھڑےلن کو ہاتھ میں سہلاتے انکا اچانک آجانا۔۔۔۔۔بڑی خطرناک صورتحال تھی
        بنیان سے جھلکتا میرا بدن۔۔۔سینے کے گھنے بال اور فل راڈ لن۔۔۔۔۔اور انکی نظریں
        میرے بوکھلا کر پوچھنے سے سلطانہ آپا گڑبڑائیں
        وووہ مممیں جا رہی ہوں آجاو انہوں نے گڑبڑاتے ہوئے جواب دیا
        جی آپ چلیں میں آتا ہوں۔۔۔میں نے جلدی سے قمیض کو پکڑا۔۔۔۔اور پہننے لگا۔۔۔۔۔۔۔آ ساتھ ہی چلتے ہیں ۔۔وہ کوٹھڑی کےدروازے پہ جا کھڑی ہوئیں
        میں نے پھرتی سے قمیض پہنی اور لن کو رانوں میں دبا کر واپس مڑا۔۔۔آپ چلیں نا۔۔۔۔میں نے انہیں دروازےپہ منتظر دیکھ کر کہا
        تو جلدی کر بےشرماں۔۔۔۔انہوں نے کن انکھیوں سے شلوار کے ابھار کو دیکھا
        میں نے بوکھلا کر شاپر پکڑا اور اسکا پردہ بناتا باہر کو لپکا
        آپ نے تو منع کیا تھا پھر اب کیوں جگایا ؟؟ میں نے کوٹھڑی کا دروازہ بند کرتے ہوئے پوچھا
        اوہ نہیں اس وقت میرا سر درد کر رہا تھا تو ایویں۔۔۔۔۔تو میرا بھلا سوچ رہا ہے اور میں تجھے لفٹ بھی نا دوں ؟؟؟ سلطانہ اتنی بری ہے نہیں جتنی لوگ سمجھتے ہیں سلطانہ آپا کے ذومعنی جواب پہ میں چونکا۔۔۔۔لفٹ بھی نا دوں ؟؟ یہ ذومعنی فقرہ تھا ؟؟ وہ مجھے شپیشل رکشے میں لفٹ کا بتا رہی تھیں یا ویسے لفٹ کا ؟؟ میں نے انکی طرف غور سے دیکھا
        میں نے کبھی آپکو برا نہیں سمجھا مجھے پتہ ہے آپ ناریل جیسی ہیں۔۔۔۔اوپر سے سخت اندر سے نرم اور مٹھی۔۔۔۔۔لیکن کوئی سمجھنے والا ہو تو نا ؟؟ میں نے میٹھی چھری پھیری
        ہااائے سولہ آنے سچ ۔۔۔۔لیکن یہاں کون جانے سلطانہ کے اندر کیا۔۔۔۔۔۔واقعی تو بڑا ہوگیا ہے انہوں نے کن انکھیوں سے میرے گم ہوتے ابھار کو دیکھا اور آہستگی سے کہا
        بس تو بےفکر ہوجائیں۔۔۔۔آپ نے لفٹ دی ہے میں بھی پورا بھلا کرونگا۔۔۔۔بس آپ غصہ نا کرنا
        مجھے بڑا ڈر لگتا ہے میں نے شوخی سے کانوں کو ہاتھ لگائے
        ہاہاہا چل ہٹ شوخا۔۔۔۔۔تم پہلے کپڑوں والا بھلا تو کرو۔۔۔انہوں نے بڑے طریقے سے مجھے یاد دلایا
        ارے وہ بے فکر ہوجائیں۔۔۔۔آئیں میں آپکو راستے میں بتاتا ہوں ایویں تائی یا صبا آ گئی تو راز نہیں رہے گا میں انہیں ساتھ لیے نیچے اترا
        نیچے سب سے ملنے تک ناصر رکشہ لیکر آگیا۔۔۔۔۔اسی رکشے پر ہمیں جانا تھا۔۔۔۔
        جیسےہی رکشہ گلی سے نکل کر بڑی سڑک پر آیا کھڈے شروع ہوگئے۔۔۔۔۔کچی پکی سڑک پر اچھلتا رکشہ تاندلیانوالہ کی طرف بھاگا جا رہا تھا۔۔ تاندلیانوالہ چوک سے مجھے فیصل آباد کے لیے بس پکڑنی تھی اور سلطانہ کو تاندلیانوالہ چوک سے اپنےسسرالی گاوں
        تمہارے سٹور میں فون تو ہوگا ؟؟ میں تمہیں فون کرونگی پھر تم کپڑے لیکر میرے گھر آجانا ۔۔۔کچھ دیر بعد سلطانہ نے مجھے مخاطب کیا
        ہاں جی لگا ہے ۔۔۔رکشہ رکتا ہے تو لکھ کر دیتا ہوں میں نے فورا جواب دیا
        لیکن ایک مسلہ ہے۔۔۔۔مجھے چھٹی شام کے بعد ملتی ہے تو واپسی کا مسلہ ہوگا۔۔۔۔آپ ایسا کرنا کسی کو تاندلیانوالہ بھیج دینا میں نے جان بوجھ کر انہیں ٹیسٹر لگایا
        لو تاندلیانوالہ کس کو بھیجوں ۔۔۔۔تم سیدھے گھر آنا رات رکنا اور سویرے سویرے چلے جانا۔۔۔۔اسی بہانے تجھے میں اپنا گھر بھی دکھاوں گی۔۔۔۔نیا ماربل لگوایا ہے
        رکشے کی اچھل کود ۔۔تنگ کیبن میں ہٹی کٹی دو جوانیاں۔۔۔۔۔ اور ایکدوسرے کو رگڑتے بدن۔۔
        اچانک رکشے کا میری طرف والا پہیہ کسی گٹر سے گزرتا اوپر کو اچھلا اور میں جھونک میں سلطانہ آپا کے اوپر گرا۔۔۔میراشانہ انکے شانے سے ٹکرائے۔۔۔انکی بڑی چادر پھسلی اور میرا منہ سیدھا انکی چھاتیوں سے جا ٹکرایا میرے رخسار انکے سینے کو رگڑے کلیویج تک پھسلے۔۔۔سسس نومی دھیان سے۔۔۔سلطانہ آپا گڑبڑائیں ۔۔۔۔سلطانہ آپا گھبرا کر مجھے سنبھالتے ہوئیں بولیں۔۔۔اور میرے ہوش اڑ چکے تھے۔۔میر چہرہ انکی چھاتیوں پر دھرا تھا اور انکے دل کی دھک دھک''' اور انکے جسم کی خوشبو۔۔۔۔
        دھیان سے چلاو بھائی کیا ہوگیا ہے میں نےکھسیا کر ڈرائیور کو ڈپٹا اور جلدی سے سیدھا ہوا
        سسوری میں نے سلطانہ آپا کو دیکھتے ہوئے کہا
        سس توبہ کتنا وزن ہے تیرا۔۔۔شانے کو سہلاتی ہوئی بولیں۔۔۔۔جی اور آپکےشانے سے زیادہ میرے جبڑے دکھ رہے ہیں میں نےمصنوعی مظلومیت سے شکوہ کیا
        چچچ زیادہ لگی ہے کیا۔۔۔۔سلطانہ آپا نے فورا میرے چہرے کو چھوتے ہوئےپوچھا۔۔۔۔نہیں بس تھوڑی سی ۔۔میں نے مدہم سرگوشی کی
        اور آپکو ؟؟ میں نے کن انکھیوں سے ڈرائیور کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔وہ اپنے منہ دھیان رکشہ دوڑاتا جا رہا تھا
        تم شیو نہیں کرتے ۔۔توبہ کتنی کھردری جلد ہے۔۔۔۔۔۔میرے سوال کے جواب میں سلطانہ آپا نے میری ہلکی بڑھی شیو کو چھوتے ہوئے پوچھا
        ککرتا ہوں ۔۔۔ککیوں ؟ میں انکے یوں پوچھنے سے گڑبڑایا
        ککیوں۔۔۔۔توبہ تمہاری شیو سے اتنی جلن ہو رہی۔۔۔سلطانہ آپا نے اپنی چادر کو ذرا سا کھولا اور سینے پہ پھونک مارتے ہوئے کہا۔۔۔۔میں نے چور نظروں سے انکے سینے کو دیکھا۔۔۔۔۔گورے سینے پر ہلکی سی سرخی نمایاں تھی۔۔۔۔
        اففف چچچ سوری میں نے گھبرا کر سوری کیا۔۔۔
        چل کوئی بات نہیں۔۔انہوں نے واپس چادر درست کرتے ہوئے مجھے حوصلہ دیا
        ویسسے آپ شیو کا کیوں پوچھا ؟؟ آپکو شیو پسند ہے کیا میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا
        نہیں تو ۔۔۔۔۔مجھے تھوڑی تھوڑی داڑھی اچھی لگتی ہے۔۔۔۔۔بس اتنی ہی جتنی تیری ہے۔۔۔وہ کچھ دیر سوچنے کے بعد آہستگی سے بولیں۔۔۔
        ہیں یہ کیا بات ہے۔۔۔میں نے حیرت سے پوچھا
        بسسس تم نے پوچھا میں نے بتا دیا اب زیادہ وضاحتیں نا پوچھ سلطانہ آپا نے مجھے گھرکا
        اچھا غصہ تو نا کریں ویسےہی پوچھا ہے میں تھوڑا سا سنبھلا۔۔۔وہ کڑوا کریلا تھیں کھانے سے پہلے انکو اچھے سےپکا کر کڑواہٹ نکالنا ضروری تھا۔۔۔۔
        اچھا میں دو چار سوٹ لاونگا مختلف رنگوں کے آپ پسند کر لینا ۔۔۔پھر ڈیزائن بھی سوچ لیں گے میں نے انکے موڈ کو دیکھتے ہوئے موضوع بدلا
        ہاں ٹھیک ہے۔۔۔وہ فورا میرے ساتھ سوٹ ڈسکس کرنے لگیں۔۔۔ویسے تو نے مجھے کھدر کے سوٹ سے کیوں منع کیا ؟؟ اچانک سلطانہ آپا نے پوچھا
        وہ ۔۔۔تھوڑا رف ہوتا ہے اسلیے ۔۔۔۔آپکو جلن ہوگی میں نے جھینپتے ہوئے کہا
        اچھاااااا۔۔۔۔پھر ٹھیک ہے۔۔میری جلد بہت ملائم ایویں نشان پڑجانے ۔۔۔۔سلطانہ آپا کےجواب سے میں ٹھنکا۔۔۔۔۔وہ پھرسے بات کا رخ اسی طرف لیجا رہی تھیں ؟؟ میں نے باہر کا جائزہ لیا۔۔۔تاندلیانوالہ نزدیک تھا اور وقت بہت کم۔۔۔
        اچھاااا ؟ تو پھر ہلکی رف داڑھی کیوں ؟؟ میں نے پھر سے پوچھ ڈالا
        نومی۔۔۔۔تو انسان بن پاگل۔۔۔انہوں نے نرمی سےڈانٹا اور میں نےشہ پائی
        چلیں بتا دیں نا ؟؟ جواب دیا ہےتو پورا دیں میں نے بدلہ چکایا
        تو بڑا تیز ہو گیا چل بتاتی ہوں۔۔۔وہی کھسرے والی بات۔۔۔۔کلین شیو منڈے اور کھسرے میں کیا فرق۔۔۔سلطانہ آپا کے جواب سے میں بوکھلا اٹھا
        ججی ۔۔۔۔میں نے ہکلا کر جی کہا
        ہلکی رف داڑھی کی جلن یاد رہتی ہے انکے اگلے جملے سے میں تڑپ اٹھا
        اسکا مطلب ہے ۔۔۔؟؟؟(آپکو یہ جلن بھی یاد رہے گی)،،
        چل چپ ۔۔۔۔۔ہر بات کا مطلب نہیں پوچھا کرتے انہوں نے مجھے آدھے جملےپہ ٹوکا
        میں نے ٹھٹھک کر انکی طرف دیکھا۔۔۔۔۔وہ مجھے ٹوک کر خود جواب دے رہی تھیں۔۔۔۔ہاں بڑی چادر کے اندر۔۔۔۔اپنے جلتے سینے پہ انکے پھرتے ہاتھ کا ابھار
        وہ اپنےسینے کو سہلاتے ہوئے بتا رہی تھیں ۔۔۔ہاں یہ جلن یہ رگڑ یاد رہے گی۔۔۔۔
        ویسے مجھے بھی رف شیو پسند ہے ۔۔۔۔ایویں کون روز وختہ کرئے میں نے آہستگی سے کہا
        ہاں ٹھیک ہے جیسے مرضی۔۔۔۔یکدم ہی وہ چپ سی ہو گئیں۔۔۔۔میں انکی کیفیت کو کچھ کچھ سمجھ رہا تھا۔۔۔۔مونا چاچی کی مخبری کے مطابق اس وقت وہ سلگ چکی تھیں اور اب انکے دانے کی خیر نہیں تھی میں نے خیالوں میں سلطانہ کو انگلی مارتے سوچا۔۔۔۔کل تک میں مونا چاچی کی باتوں کو صرف ساڑ سمجھتا تھا لیکن سلطانہ آپا کی کشمکش کو دیکھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ وہ اتنی بھی جھوٹی نہیں تھیں۔۔۔سلطانہ کی مثال دیسی گولے جیسی تھی۔۔۔ٹاکیوں(کپڑے) سے لپیٹا دیسی گولہ۔۔۔۔وہ بھی مشرقی شرم اور ڈر کی ٹاکیوں میں لپٹی گولہ تھیں۔۔۔۔۔ایسا گولہ جو سالوں سے سلگ رہا تھا۔۔۔ٹھس گولہ۔۔۔۔۔مجھے مونا چاچی کی مثال یاد آئی۔۔۔۔اب دیکھو سارا قصور فلیتے کا اور الزام گولے پہ ؟؟؟ بھئی اکثر گولوں میں پورا بارود ہوتا ہے انکی شرلائی کا شعلہ ہی پھس کر جائے۔۔۔بارود کے سلگنے سے پہلاں ہی بجھ جائے تو گولہ وچارا کی کرئے ؟؟ (یہ انکے بولنے کا مخصوص سٹائل تھا)
        لیکن اب سلطانہ آپا کی کسمساہٹ اور نرم مزاجی دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ ہاں۔۔۔ابھی انکے اندر بارود باقی تھا پھٹنے کو تیار ۔۔۔۔بس شعلہ ہی دور تھا ؟؟
        انکی یہ چپ ۔۔۔۔انکی کشمکش۔۔۔وہ اتنی جلدی بدلتے حالات کو قبول نہیں کر رہی تھیں ؟؟؟ یکدم پچھلے چند گھنٹوں میں سب کچھ بدل کر رہ گیا تھا
        باو جی ۔۔۔۔۔چوک آگیا ہے رکشہ والے کی آواز پہ میں چونکا۔۔۔اچھا پھر ملاقات ہوگی میں رکشےسے اترا۔۔۔۔۔اور پرس کھول کر پیسے نکالنے لگا
        اب شرمندہ نا کر نومی۔۔۔۔۔میں بڑی ہوں تم سے ۔۔۔۔تو رہن دے کرایہ۔۔۔سلطانہ آپا نے مجھے فورا ٹوکا۔۔۔۔میں نے حیرت سے انکی طرف دیکھا۔۔۔ان سے ایسی سخاوت کی امید نہیں تھی۔۔۔۔انکا یہ بدلاو ۔۔۔چونکانے والا تھا۔۔۔
        ارے نہیں ۔۔۔۔پہلے ہی میں نے بڑا خرچہ کروا دیا آپکا۔۔۔۔۔میرا اشارہ پرانے حساب کتاب کی طرف تھا
        ہاہاہا ۔۔۔۔تو بھی مجھے کنجوس سمجھتا ہے؟ مجھے خرچے کی پرواہ نہیں ہوتی لیکن کوئی میری پرواہ کرئے تب۔۔۔۔۔جنہیں صرف میرے پیسوں سے میرے اترے کپڑوں سے مطلب ہے انہیں میں دمڑی نا دوں ۔۔۔انہوں نے قدرے شکائتی انداز میں پوچھا
        ارےنہیں۔۔۔۔۔میں جانتا ہوں آپ دل کی بہت چنگی ہو۔۔۔اسی لیے تو آپکو کپڑوں کا کہا ہے میں رکشے کا دروازہ کھولے اپنا شاپر اٹھاتے ہوئےبولا
        ارے ہاں۔۔۔۔کپڑوں سےیاد آیا ۔۔۔اپنا نمبر تو دے انہوں نےجھٹ سے مجھے یاد دلایا۔۔۔۔۔اوہ سوری یہ لیں ۔۔۔ویسے سردیوں سے پہلے کچھ لینا ہوا تو بھی بتائیےگا میں نےفورا جیب سے چھوٹی ڈائری نکالی اور ایک صفحےپر نمبر لکھ کر انہیں پکڑاتے ہوئے آفر کی
        چل ٹھیک ہے میں تجھے بتاونگی۔۔سلطانہ آپا نے کاغذ اپنی مٹھی میں دباتے ہوئے جواب دیا۔۔۔۔
        چلیں پھر ملاقات ہوگی میں نے اجازت لی
        چل ٹھیک ہے سلطانہ آپا فورا سیدھی ہوئیں اور میں رکشے کا دروازہ بند کر کے بس سٹاپ کی طرف بڑھتا گیا
        تھوڑی دیر بعد میں فیصل آباد والی بس پہ بیٹھا آج کی کارکردگی کے بارےسوچ رہا تھا۔۔۔۔میری آج کی کارکردگی انتہائی تسلی بخش تھی۔۔۔کرن چاچی سے زیادہ میں سلطانہ آپا کے بارے پرجوش تھا۔۔۔۔۔یہ بونس تھا ؟؟؟ اور اس بونس کے جواب میں مجھے بھی بونس کی طلب تھی۔۔۔۔۔جادو کی جھپی کے ساتھ اگر چومنے کی اجازت مل جاتی تو کیا ہی بات تھی۔۔میں دل ہی دل میں خوشی سے جھومتا جلد از جلد مونا چاچی کے پاس پہنچنا چاہتا تھا
        رات کےآٹھ بجنے والے ہونگے جب میں الجنت پلازہ پیپلز کالونی پہنچا
        یہ پلازہ مونا چاچی کا تھا اور اسی پلازے کےسیکنڈ فلور پہ انکا گھر۔۔۔۔پہلی منزل اور بیسمنٹ میں مارکیٹ تھی اور اسی مارکیٹ میں انکا بوتیک ایڈنڈ ڈسپلے پوائنٹ۔۔جہاں میں مینجر تھا۔۔۔
        میری رہائش تھرڈ فلور پہ بنے دو کمروں کے فلیٹ میں تھی۔۔۔۔شائد یہ فلیٹ کبھی سیکیورٹی گارڈ کے لیے بنوایا گیا تھا اور بعد میں یہی میری رہائش گاہ بنی۔۔۔۔۔شروع میں تو فلیٹ کی حالت کافی بری تھی۔۔۔۔۔۔مگر جتنی بھی بری تھی کم از کم تائی عفت کی اس کوٹھڑی سے کہیں بہتر تھی جہاں ہر وقت حبس رہتا تھا۔۔۔۔۔۔پھر جیسےجیسے میرے تعلقات مونا چاچی سے اچھےہوتے گئے۔۔۔۔ویسے ویسے اس فلیٹ کا روپ بدلنے لگا۔۔۔۔اب یہ اچھا خاصا فرنشڈ فلیٹ بن چکا تھا۔۔۔۔مارکیٹ میں اچھا خاصا رش تھا۔۔۔۔میں واقف دکانداروں سےہیلو ہائے کرتا سیدھا ڈسپلے سنٹر پہنچا
        ارے نومی۔۔تم آ بھی گئے کیا بات ہے بھئی۔۔۔۔۔مجھےدیکھتے ہی نوشین نے حیرت سے پوچھا۔۔۔۔نوشین ڈسپلے سنٹر پہ سینئر سیلز گرل تھی اور میرےکافی قریب۔۔۔۔۔
        ہاااں یار آ گیا۔۔۔اففف کچھ نا پوچھو باہر کتنی گرمی ہے میں اس سے بات کرتا سیدھا اپنے کیبن گھسا اور اپنی کرسی پہ جا گرا۔۔۔
        ہاں واقعی آج بہت گرمی تھی۔۔۔نوشین میرے پیچھے چلتی چلتی کیبن میں گھسی اور اے سی آن کر کے میرے سامنے ٹیبل پہ آ بیٹھی
        ہمم تو پڑھ آئے فاتحہ ۔۔۔۔دیکھ آئے قبریں ؟ ماں باپ بہت یاد آتے ہیں نا ؟ نوشین کے سوال پہ میں بری طرح چونکا
        کیا مطلب ؟ میں نے الجھی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
        مونا میڈم بتا رہی تھیں کہ تم گاوں گئے ہو۔۔۔تمہیں والدین کی قبریں پختہ کروانی ہیں ؟ نوشین نے جلدی سے جواب دیا
        اوہ ہاں۔۔۔۔۔سب ہوگیا۔۔۔۔تم بتاو مونا میم کی کوئی خیر خبر ؟ میں نے طریقے سے موضوع بدلا
        مونا میم ؟ وہ اور عتیق صاحب دونوں کہیں گئے ہیں۔۔۔۔
        اچھا ٹھیک ہے۔۔میں کچھ دیر ریسٹ کر لوں تم پلیز چائے بھجوا دینا
        میں نے فورا اسے کام سونپا۔۔۔۔۔مجھے پتہ تھا اگر میں اسے کام نا سونپتا تو اسکے سوال ختم نہیں ہونے تھے ؟
        اوکے تم ریسٹ کرو میں چائے بھجواتی ہوں نوشین میز سے اتری اور باہر نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔نوشین کی باتوں سے میں سخت شرمندہ ہوگیا۔۔۔۔میں پورا دن گاوں رہا۔۔۔اور اماں ابا کی قبروں پر گیا ہی نہیں ۔۔۔میں نے تاسف سے سوچا۔۔۔۔ایک تو مونا چاچی بھی نا۔۔۔۔۔بھلا کیا ضرورت تھی ایسا جھوٹ بولنے کی۔۔۔۔اب اس نے میرا سر کھا لینا تھا۔۔۔
        نوشین تقریبا بتیس چونتیس سالہ شادی شدہ خاتون تھیں۔۔۔۔انکے دو بچے تھے اور انکا خاوند پچھلے چار سال سے جیل میں تھا اس پر منشیات کا کیس تھا اور اسے دس سال کی سزا سنائی گئ تھی
        خاوند کے جیل جانے کےبعد مجبورا نوشین کو نوکری کرنی پڑی۔۔۔۔۔ہاں یہ اسکی خوش قسمتی تھی کہ جلد ہی اسکی ملاقات مونا چاچی سے ہو گئی۔۔۔۔وہ مونا چاچی کی کلاس فیلو تھی اور یوں مونا چاچی نے اسکی مدد کرنے کی حامی بھر لی
        مونا چاچی کی مدد کرنے کا بھی اپنا ہی انداز تھا۔۔۔۔وہ بندے کو دو چوائس دیتی تھیں ؟ لگی بندھی ماہانہ رقم
        یا
        کام دھندا سیٹ کرنےمیں مدد۔۔۔۔یہ اصل میں انکی کسوٹی تھی۔۔۔۔۔جو لوگ ماہانہ رقم پہ راضی ہوتے تھے انہیں ماہانہ رقم ملتی تھی لیکن وہ انکی نظروں سے گر جاتے تھے۔۔۔ہاں جو لوگ کام دھندے کےلیے مدد مانگتے تھے انکی وہ مدد بھی کرتی اور بعد میں صلاح مشورے کےساتھ وقتا فوقتا کچھ نا کچھ مدد از خود کر دیتی تھیں۔۔۔
        یہی آپشن انہوں نے مجھے بھی دیا تھا
        اور یہی نوشین کو۔۔۔۔۔۔۔
        نوشین نے کام دھندے کا انتخاب کیا۔۔۔۔اور دونوں نے صلاح مشورے سے لیڈیز بوتیک بنانے کی ٹھان لی۔۔۔۔۔فیصل آباد کپڑے کا گھر تھا۔۔۔۔مونا چاچی کی انویسٹمنٹ اور نوشین کی محنت سے جلد ہی بوتیک کا کام چل نکلا۔۔۔آغاز میں یہ کام یہیں چھوٹی سی دکان سے شروع ہوا انہی دنوں جب وہ دونوں باقاعدہ ڈسپلے سنٹر بنا کر کام بڑھانا چاہتی تھیں کہ میری انٹری ہوئی ۔۔۔۔۔اور پھر میں بھی اسی کام میں شامل ہوگیا ۔۔۔۔میرے آنےسے کافی فرق پڑا۔۔۔ڈائریکٹ فیکٹریز سے مال اٹھانے سے لیکر وقت پر سپلائی دینےتک ۔۔۔۔۔میں نے جان مار دی۔۔۔۔
        میری طرح نوشین بھی دکھیاری اور تنہا تھی۔۔۔۔۔میں بھی اپنوں کا زخم گزیدہ تھا وہ بھی اپنوں کی ستم گزیدہ
        آہستہ آہستہ ہمارے درمیان دوستی اور پھر بےتکلف دوستی ہوتی گئی۔۔۔۔۔اور پھر وہ ہوگیا جو شائد نہیں ہونا چاہیےتھا۔۔۔۔۔وہی جو ازل سے فطرت انسان ہے۔۔۔۔
        لیکن۔۔۔یہ سب شائد کسی بڑے سانحے کا پیش خیمہ تھا۔۔۔۔کہتے ہیں نا۔۔۔۔حادثہ یکدم نہیں ہوتا
        بلکل ایسے ہی۔۔میرے اور نوشین کے درمیان جسمانی تعلق کا بننا ایک بڑے سانحے کا پیش خیمہ بن گئے۔۔۔۔۔۔
        مجھے اچھی طرح یاد ہے یہ چاند رات تھی۔۔۔۔۔اور رات کے ساڑھے بارہ بج چکے تھے۔۔۔۔سارے گاہکوں کے آرڈرز بھگتا کر باقی عملےکو عیدی دے کے بھیج کر ہم دونوں ڈنر کر رہے تھے۔۔۔۔کام کی ایسی مارا ماری تھی کہ افطاری میں ایک کھجور اور چار گلاس پانی کےعلاوہ کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔۔۔۔اور اب دونوں تھکے ہارے ٹھنڈا کھانا معدے میں ٹھونستے بہت خوش تھے۔۔۔۔۔۔ہاں ۔۔۔۔اگر محنت وصول ہو جائے تو تھکن بھی خوشی دیتی ہے۔۔۔۔عید سیزن پہ ہماری ریکارڈ سیل ہوئی تھی۔۔۔مونا چاچی کے بنائے ڈیزائنز نے میلہ لوٹ لیا تھا۔۔۔۔۔۔
        اور جب سیل اچھی ہو تو دکاندار ساری رات کام کرتے نہیں تھکتا۔۔۔۔۔اوپر سے موناچاچی کی تعریف۔۔۔۔۔۔یہ سب سے بڑی بات تھی وہ بہت کم تعریف کرتی تھیں ۔۔۔
        تم نے اپنی شاپنگ کر لی ؟ نوشین کے سوال پہ میں چونکا ؟ اپنی شاپنگ۔۔۔۔نہیں تو میں نے لا ابالی پن سے کہا
        ہیں ؟کیوں بھئی صبح عید ہے اور تم ایسے ملنگ رہو گے کیا۔۔۔نوشین نےحیرت سے پوچھا
        یسس۔۔۔۔۔کیونکہ میں نے کہیں آنا جانا نہیں ہے ؟ ابھی سویا تو کیا پتہ پورا دن سوتے گزر جائے میں نے انگڑائی لیتے ہوئے جواب دیا۔۔۔
        افف توبہ کتنے سست اور بور ہو تم ۔۔۔نوشین نے مجھے بےتکلفی سے ڈانٹا
        میری چھوڑو تم بتاو تم نے کر لی شاپنگ ۔۔۔میں نے اسکی جرح سے بچنے کے لیے بات بدلی
        ہاں ۔۔۔بچوں کے سوٹ لیے تھے تمہیں دکھائے تو تھے۔۔۔۔نوشین نے برتن سمیٹتے ہوئے جواب دیا
        ہاں لیکن میں نےتمہارا پوچھا۔۔۔۔تمہارا سوٹ چوڑیاں مہندی۔۔۔۔لیڈیز کتنا سجتی ہیں دیکھا نہیں کتنا رش تھا۔۔۔۔توبہ کتنی بور ہو تم۔۔۔میں نے اسکی نقل اتاری
        ارے نہیں۔۔۔۔میں نے عید کا جوڑا بنانا چھوڑ دیا اور مہندی چوڑیاں یہ لڑکیوں کےکام ہیں اور میں دو بچوں کی ماں ہوں۔۔۔۔نوشین نے لمبا سانس بھرتے ہوئےکہا
        خیر یہ تو بہانہ ہے ورنہ یہاں دادیاں نانیاں بھی نیا سوٹ پہنتی ہیں۔۔۔
        ہاں لیکن۔۔۔فرق ہے۔۔۔عید کا جوڑا تب ہی اچھا لگتا ہے جب کوئی سراہنے والا ہو ۔۔۔۔کوئی تحفہ دے تب۔۔۔۔۔۔نوشین نے تنک کر مجھے جواب دیا اور برتنوںکا پھیلاوا سمیٹ کر کچن کی طرف بڑھی۔۔۔یہیں بوتیک میں ہمارا چھوٹا سا کچن تھا۔۔۔کچن کیا بس ایک اوون ایک فریج اور کافی میکر۔۔۔یہیں ہم کھانا گرم کرتے اور باری باری کھا لیتے تھے
        نوشین کی بات میرے دل پہ لگی۔۔۔نجانےکیا سوچ کر میں ہینگرز سے لٹکے سوٹوں کی طرف بڑھا۔۔۔۔۔اور ایک سوٹ اٹھا کر جلدی سے شاپر میں ڈال لیا
        چلو بھئی آج تو بہت دیر ہوگئی بچے پریشان ہو رہے ہونگے اس وقت رکشہ بھی مشکل سے ملے گا ۔۔۔نوشین کچن سے نکل کر اپنی چادر اوڑھتے ہوئے بولی
        چلو میں تمہیں ڈراپ کر آتا ہوں میں نے بائیک کی چابی انگلی میں گھماتے ہوئے کہا
        ارے نہیں تم آرام کرو میں چلی جاتی ہوں۔۔۔۔نوشین نے جلدی سے مجھے منع کرتے ہوئے کہا
        کوئی بات نہیں نوشین۔۔۔اسی بہانے میں بھی ذرا رونق میلہ دیکھ لونگا میں نے شوخی سے کہا
        حد ہے سارا دن رونق میلہ دیکھ کر تمہارا دل نہیں بھرا۔۔۔۔نوشین نے مجھے گھورا
        ارے۔۔۔۔دن میں کسے ہوش تھی۔۔۔۔میں نے مصنوعی اداسی سے کہا
        اچھا بھئی پھر چلو جلدی کرو۔۔۔۔۔ایسا نا ہو رونق میلہ ختم ہو جائے نوشین نے میٹھا طنز کیا اور باہر نکل گئی
        اسکے نکلتے ہی میں نے شاپر کاونٹر سے نکالا اور اسے بغل میں دباتا باہر نکل آیا۔۔۔۔۔بوتیک لاک کر کے جب میں باہر پہنچا تو وہ بائیک کے پاس میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔اس سےپہلے بھی میں اسے کئی بار گھر ڈراپ کر کے آیا تھا۔۔۔
        ارے یہ شاپر میں کیا ہے ؟ میرے ہاتھ میں شاپر دیکھتے ہی نوشین نے حیرت سےپوچھا
        بتاتا ہوں چلو تو۔۔۔۔میں نے شاپر ہینڈل سے لٹکایا اور موٹر سائیکل سٹارٹ کر کے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا
        میں موٹر سائیکل بھگاتا سیدھا ڈی چوک لے آیا۔۔۔۔۔۔ڈی چوک سے تھوڑا آگے نوشین کی رہائش تھی۔۔۔۔جیسے ہی میں گول چکر سے مارکیٹ کی طرف گھوما نوشین نے میرا شانہ جھنجھوڑا
        ادھر کدھر ؟؟ میرا گھر اس طرف ہے
        ہاں جانتا ہوں۔۔۔۔بس ذرا مارکیٹ تک جانا ہے میں نےاسے جواب دیا
        اففف مارکیٹ کے کچھ لگتے ۔۔۔۔تم رونق میلہ بعد میں دیکھ لینا پہلے مجھے گھر اتار آو۔۔۔۔۔نوشین بوکھلا کر چلا اٹھی
        اوہو دو منٹ صبر کرو یار۔۔۔۔۔میں بائیک دوڑاتا ڈی چوک کمرشل میں گھستا گیا۔۔۔۔۔
        نومی ۔۔۔۔پلیز۔۔۔نوشی نے میرا کالر کھینچتے ہوئے منت کی
        میں ان سنی کرتا سیدھا آئس کریم پارلر پہنچا۔۔۔۔۔آو تمہیں کون کھلاتا ہوں ۔۔۔۔۔چاند رات ہے یار۔۔آو ۔۔۔میں نے بائیک سائیڈ پہ لگائی اور شاہانہ انداز میں آفر کی
        افف پاگل۔۔۔میں بچے ہمسائی کے گھر چھوڑ کےآئی ہوں۔۔نوشین کو ہمسائی کی فکر تھی
        بس دو منٹ میں اسے چھوڑ کر سیدھا کون والے کےپاس گیا اور ونیلا چاکلیٹ مکس کون بنوا کر واپس بھاگا
        یہ لیں۔۔۔۔کچھ دیر انجوائے بھی کر لیا کرو۔۔۔میں نے اسےکون پکڑاتے ہوئے کہا
        اچھا بھئی بہت شکریہ۔۔۔۔۔چلو اب بتاو شاپر میں کسکا سوٹ ہے؟ کہیں کوئی سہیلی تو نہیں بنالی انہوں نے مشکوک انداز میں پوچھا
        ہاہاہا۔۔۔تو تم نے تلاشی لے لی ؟ میں نے اسے گھورتے ہوئے پوچھا
        ہاں۔۔۔۔۔اب بتاو کس کےلیے چرایا ہےیہ سوٹ ؟ نوشین کے سوال پہ میں تڑپ اٹھا
        اوہ ہیلو۔۔۔۔۔چرایا نہیں خریدا ہے۔۔۔پیمنٹ کرونگا میں۔۔۔۔سمجھی میں نے جلدی سے وضاحت دی
        اوہ وہی وہی۔۔۔۔۔چلو بتاو کون ہے وہ سوال مت گھماو۔۔۔۔۔ نوشین نے شوخی سے پوچھا
        دوست ہے میری ۔۔اسکےلیے ؟ میں نے نوشین کو دیکھتے ہوئے جواب دیا
        دوست ؟؟؟ اوہ نومی تم یہ سوٹ ؟؟؟ وہ لمحوں میں دوست بوجھ چکیں تھیں
        ہاں ۔۔۔۔یہ سوٹ آپکے لیے ہے۔۔۔بلکل آپکے ناپ کا۔۔۔۔۔میں نےشاپر انکی طرف بڑھایا
        نووو۔۔۔۔میں یہ نہیں لے سکتی نومی پلیز۔۔۔۔میرا یہ مطلب نہیں تھا وہ گڑبڑا اٹھیں
        میں جانتا ہوں آپکا یہ مطلب نہیں تھا۔۔۔۔۔میں نےپہلے سے سوچ رکھا تھا
        جھوٹ۔۔۔۔۔مت بولو نومی ۔۔۔۔تم نے میری بات سن کر ایسا سوچا ہے ؟ نوشین کافی سنجیدہ چکی تھی
        بلکل بھی نہیں۔۔۔۔میں نےیہ تب ہی سوچ لیا جب آپ صرف بچوں کے سوٹ لائی تھیں میں اپنے جھوٹ پر ڈٹ گیا
        اوکے مان لیا ؟ لیکن کیوں ؟؟؟ انکے سرد لہجے سے میں ٹھٹھکا۔۔۔۔ہم بےتکلف دوست تھے لیلن اس وقت انکا لہجہ بیگانہ تھا
        ککیوں مطلب۔۔۔۔۔ہم دوست ہیں کولیگ ہیں۔۔۔۔میں نے گڑبڑا کر کہا۔۔۔۔۔۔۔اس وقت تک میرے ذہن میں کوئی ایسی ویسی بات نہیں تھی
        پھر بھی سوری نومی۔۔۔۔یہ غلط ہوگا۔۔۔عید کا جوڑا سہیلیوں کو دیا جاتا ہے اور میں تمہاری دوست ہوں سہیلی نہیں
        اوہ۔۔۔۔تو آپ کو میری نیت پر شک ہے ؟؟؟ آج تک کبھی آپکو ایسے لگا کہ میں آپکے بارے میں ایسا سوچتا ہوں بولیں ؟؟؟ نجانے میں کیوں غصہ کر گیا
        ننہیں ۔۔۔۔میں نے کب کہا تمہاری بری نیت ہے۔۔۔۔۔میرے غصے سے نوشین تھوڑا سا بوکھلا گئی
        کہا نہیں لیکن مطلب یہ تھی۔۔۔۔۔افسوس ہوا۔۔۔۔میں نے غصے سے پاوں پٹخا
        افففف نومی ۔۔۔۔۔پلیز یار ۔۔اچھا میں رکھ لیتی ہوں اوکے اب خوش۔۔۔۔اپنے گہرے دوست کو وہ ناراض بھی نہیں کر سکتی تھیں ؟؟
        رہنےدیں۔۔۔بسسس میں نے منہ پھلایا
        اچھا نا۔۔۔۔۔جلدی سے کون ختم کرو ساری پگھل رہی۔۔۔۔
        کون آئسکریم کھا کر ہم وہاں سے سیدھے نوشین کے گھر پہنچے۔۔۔۔۔۔تم ایسا کرو دروازہ کھولو میں بچوں کو لیکر آتی ہوں پلیز۔۔۔۔۔گھر کے سامنے پہنچتے ہی انہوں نے چابی مجھے پکڑائی اور خود ہمسائی کے گھر کو دوڑیں۔۔۔۔
        اففف شکر ہے دونوں سو رہے ہیں تھوڑی دیر بعد نوشین اپنے بڑے بیٹے کو اٹھائے واپس آئیں اور اسے بیڈ پر لٹا کر شکر کا کلمہ پڑھا
        ہاں ورنہ آپکا سونا مشکل تھا۔۔۔۔میں نے ہنستے ہوئے کہا
        ہاں ہاں تم ہنس لو۔۔۔چھڑے بندے ہو کیا جانو ۔۔۔وہ مجھے جواب دیتی واپس چھوٹے بیٹے کو لینے چلی گئیں۔۔۔۔
        میں نے انکے آنے تک بچوں کا بستر سیدھا کیا اور باہر نکل کر گھر پہ نظر دوڑانے لگا۔۔۔۔۔ سات مرلے کا چھوٹا سا گھر نوشین کی کل دولت تھی۔۔۔۔۔
        دو کمروں ایک کچن باتھ اور ایک چھوٹا سا ڈرائنگ روم۔۔۔۔
        اففف شکر ہے وہ لوگ جاگ رہے تھے۔۔۔۔مہندی لگ رہی تھی۔۔۔نوشین نے چھوٹے بیٹے کو بستر پر لٹایا اور میرے پاس آکر پھولی سانسوں سے بولیں۔
        ہممم۔۔۔۔۔آپ بھی مہندی لگوا آتی۔۔۔۔میں نے مفت مشورہ دیا
        ہااائے دل کیا تھا لیکن بچے جاگ جاتے تو بڑی مشکل ہونی تھی۔۔۔۔۔انہیں صبح جگا کر عید پہ بھیجنا ہے
        جائیں اب لگوا آئیں۔۔۔بچوں کے پاس میں رک جاتا ہوں
        ارےنہیں۔۔۔۔تم جاو بہت رات ہو رہی ہے۔۔۔۔۔
        اچھا ۔۔۔۔تو یہ اپنا سوٹ پکڑیں اور اب کل پہنیے گا ضرور میں نے شاپر انکی طرف بڑھایا
        ہمم تھیبنکس۔۔۔کوشش کرونگی گھر کے کام ختم ہوئے تو شائد پہن لوں نوشین نے تھکے تھکے انداز میں جواب دیا
        کوشش نہیں پکا وعدہ کریں۔۔۔۔میں نے فورا سے وعدہ مانگا
        اچھا بھئی تم کہتے ہو تو پہن لونگی۔۔انہوں نے حامی بھرتے ہوئےکہا
        چلیں۔۔۔۔میں چلتا ہوں ۔۔۔میں بائیک کی طرف بڑھا
        اچھا سنو نومی۔۔۔۔۔تم عید پر گاوں نہیں جاو گے ؟؟ نوشین کے پکارنے پہ میں رکا
        ارے نہیں۔۔۔یہیں ٹھیک ہے۔۔۔سکون سے آرام کرونگا ۔۔۔
        ہمم اچھا تو ایسا کرنا۔۔۔کل رات کا کھانا ادھر ہی کھانا۔۔۔۔نوشین کی دعوت پہ میں کھل اٹھا۔۔۔۔۔واہ نیکی اور پوچھ پوچھ میں نے جھٹ حامی بھری
        چلو پھر ذرا جلدی سے آجانا ۔۔۔سوتے نا رہنا۔۔۔۔تم بچوں کو گھما لانا بیچارے روز ضد کرتے ہیں میں سکون سے کھانا بنا لونگی۔۔۔نوشین نے پورا پلان پیش کیا
        ہمم اوکے ڈن بلکہ ۔۔۔۔ایسا کرتے ہیں کہیں گھومنے چلتےہیں ۔۔۔۔کھانا بھی باہر کھائیں گے۔۔۔۔بچوں کی آوٹنگ ہو جائے گی میں نے انہیں بھی دعوت آوٹنگ دی
        ارے نہیں نہیں۔۔۔بہت خرچہ ہوجائےگا بھئی۔۔۔۔۔بس بچوں کو لیجاو بات ختم۔۔۔۔نوشین نے قطعیت سے کہا
        ہمممم اوکے ٹھیک ہے کل دیکھیں گے میں ہاتھ ہلاتا باہر آنکلا۔۔۔۔۔مجھے پتہ تھا انہیں ساتھ لیجانے کے لیے کیا کرنا تھا
        میں دل ہی دل پلان سوچتا واپس اپنی رہائش گاہ کو بڑھتا گیا ڈھائی بجنے والے تھے جب میں پلازے پہنچا۔۔۔۔بڑی احتیاط سے سیڑھیاں چڑھتا جیسے ہی میں چھت پہ پہنچا مجھے حیرت بھرا جھٹکا لگا۔۔۔کھلی چھت پر ٹہلتی مونا چاچی ابھی تک جاگ رہی تھیں۔۔۔انکی کلائیوں تک مہندی لگی ہوئی تھی اور وہ دونوں بازو احتیاط سے پھیلائے اس سردی میں چھت پہ واک کررہی تھیں۔۔۔
        ہاں بھئی کدھر ؟ آوارگیاں ہو رہی ہیں ؟؟ مجھے دیکھتے ہی انہوں نے قدرے سختی سے پوچھا
        وہ میں نوشین کو چھوڑنے چلا گیا تھا۔۔۔۔۔اسے رکشہ نہیں مل رہا تھا بہت پریشان تھی بچاری۔۔۔میں نے انکے گورے بازووں اور مہندی کے لشکاروں کو جھجھکتی نظروں سے دیکھا
        اچھاااا۔۔۔ٹھیک ہے نیکسٹ جانا ہو تو سیڑھیوں والا دروازہ بند کر کے چابی ساتھ لیجانا ۔۔۔۔سمجھے۔۔۔انہوں نے مجھے سمجھایا
        جی بہتر۔۔میں نے ادب سے جواب دیا ( ان دنوں ہمارے درمیان ابھی بےتکلفی نہیں ہوئی تھی )
        گڈ۔۔۔اور کل عید پہ کیا پلان ہے تمہارا کہیں جاوگے ؟ مونا چاچی نے فورا دوسرا سوال پوچھا
        کچھ خاص نہیں۔۔۔۔جی بھر کر سونا ہے اور شام کو نوشین کے گھر جانا ہے ۔۔۔میرے جواب سے مونا چاچی چونکیں
        نوشین کے گھر۔۔۔۔اچھااااا ۔۔۔ٹھیک ہے ۔انہوں نے اچھا کو حیرت سے لمبا کیا۔۔۔
        جی۔۔۔۔۔انہوں نے دعوت دی تھی میں نے فورا وضاحت دی
        گڈ اچھا ہے وہ بھی نارمل لائف کی طرف آ رہی ہے۔۔۔مونا چاچی کے جواب سے میں تھوڑا سا ٹھٹھکا
        میں سمجھا نہیں ؟ میں نے الجھ کر پوچھا
        ہاااں کچھ نہیں۔۔۔۔دیٹس گڈ ۔۔۔۔جاتے ہوئے میری طرف سے کیک لیجانا۔۔۔۔۔۔بوتیک کیش ہےنا تمہارےپاس ؟
        جی ڈونٹ وری لے جاونگا میں نے سر جھکاے جواب دیا
        اوکے تم آرام کرو اور ہاں۔۔۔۔۔کل جاتے ہوئے مل کر جانا۔۔۔اوکے گڈ نائٹ۔۔۔۔مونا چاچی تیز قدموں سیڑھیاں اتری اپنے پورشن کو چلی گئیں۔۔۔۔۔انکے جانے کے بعد میں فلیٹ میں گھسا اور جوتے لاپرواہی سے پھینکتا بستر پر جا گرا۔۔۔۔۔۔عید سیزن کی وجہ سے پچھلا پورا عشرہ بھاگم بھاگ میں گزرا تھا۔۔۔۔بمشکل چند گھنٹے کی نیند ہی میسر آئی تھی۔۔۔یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی میں بستر پر گرا مجھےہوش نا رہا
        جاری ہے
        جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
        ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

        Comment


        • کہانی جس قدر سسپنس کی دوریوں سے الجھی ہے
          کمال کا ہنر ہے
          اب جسے یہ آگے بڑھے گی ویسے مزہ بھی دوبالا ہوتا جاے گا۔
          ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

          Comment


          • Moji bhai dua hy k ap khariat sy hon gy ap ki sub story parhi han bhot hi shandar or jan dar story han ap ki.
            moji bhai ap sy 1guzarish hy ap ki 1 story hoti the jis man hero polic man comando hota hy or us ko bruse li ka khatab milta hy plz plz who story b dubaira sy start kr dan ap ki maharbani ho gi

            Comment


            • Boht zabardast update
              boht kamal kahani ha deakhte han nomi ki life ma agye kya hota ha

              Comment


              • Bhot zbrdst update story apne urooj ki trf ja rhe ha jese jese aa gay brh rhe ha wese wese dilchsp hoti ja rhe ha

                Comment


                • Boht zabardast

                  Comment


                  • آؤٹ کلاس سوپر ڈوپر اپڈیٹ رائٹر کی قابلیت اور صلاحیت کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے

                    Comment


                    • Sab se pahle Mona Chachi ki wapsi ke Liye shukkriya qabool kijiye bohat hi aala aur shandar update di hai Maza a giya aisey hi stories lateye raheen

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X