Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میاں ، بیوی اور نوکر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میاں ، بیوی اور نوکر

    میاں ، بیوی اور نوکر
    اسلام اعلیکم دوستو۔ کیسے ہیں آپ سب؟ میری پچھلی کہانی "شہوت زادیوں کا سفر" کو پسند کرنے اور سراہنے کے لئے شکریہ۔ اس کہانی کے اختتام پر میں نے وعدہ کیا تھا کہ بہت جلد میں ایک اور مختصر کہانی آپ کے لئے پیش کروں گا۔ تو جناب حا ضر ہے میری اگلی مختصر کہانی "میاں، بیوی اور نوکر" کے نام سے۔ امید ہے یہ بھی آپ کو پچھلی کہانی کی طرح پسند آئے گی۔
    ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


    میرا نام سلیم ہے۔ عمر 30 سال، اسلام آباد میں رہائش ہے۔ میں اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہوں۔ میرے والدین فوت ہو چکے ہیں۔ ابو پانچ سال پہلے فوت ہوگئے تھے جبکہ امی دو سال پہلے فوت ہوئیں ہے۔ امی ابو نے ساری عمر گاوں میں گزار دی تھی۔ وفات کے بعد ان کی تدفین بھی ہمارے گاوں میں ہی کر دی گئی تھی۔ گاوں میں میرے کچھ رشتے دار ہیں لیکین میرا ان سے کوئی میل ملاپ نہیں رہا۔ جب تک امی ابو زندہ تھے تو وہ رشتہ داریاں اورتعلق داریاں نبھاتے رہے۔ ان کے جانے کے بعد یہ سلسلہ ٹوٹ گیا۔ وجہ یہ تھی کہ میں کئی سال پہلے تعلیم کے لئے اسلام آباد آیا تھا ۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں نے یہیں پر نوکری کر لی تھی۔ اور یوں میں اسلام آباد کا ہو کر رہ گیا۔ کبھی کبھار سالوں بعد گاوں کا چکر لگ جاتا اور امی ابو سے مل لیتا تھا۔ لیکین ان کی وفات کے بعد یہ سلسلہ بھی ختم ہو گیا تھا۔


    یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران مجھے اپنی کلاس فیلو ماہم سے محبت ہوگئی تھی۔ ڈگری مکمل ہونے کے بعد ہم دونوں نے شادی کر لی۔ میرے والدین تو چاہتے تھے کہ میں اپنے گاوں کی کسی لڑکی سے شادی کر لوں لیکین آخر کار انہوں نے میری محبت کے آگے ہتھیار ڈال دئے اور میری اور ماہم کی شادی کے لئے راضی ہو گئے۔ ماں باپ کے گزرنے کے بعد اب اس دنیا میں میری کل کائینات میری بیوی ماہم ہی تھی۔



    میری بیوی ماہم اس وقت 26 سال کی ہے۔ وہ مجھ سے چار سال چھوٹی ہے۔ ماہم اسلام آباد میں پلی بڑی ماڈرن لڑکی ہے۔ اس کا باپ یورپ میں بزنس کرتا یے اور ماہم کی امی بھی یورپ میں ہی ہوتی ہے۔ ماہم کو پاکستان، خاص کر اسلام آباد میں رہنا اچھا لگتا تھا۔ اسی لئے وہ یہاں رہتی تھی۔ کبھی کبھار اپنے مام ڈیڈ سے ملنے انگلینڈ چلی جاتی تھی۔ ماہم کا بڑا بھائی جنید اپنے والد کے ساتھ ہی بزنس میں ہاتھ بٹاتا ہے۔ خوشحالی کے اثرات ماہم کے انگ انگ میں واضع تھے۔ اس پر بھرپور شباب آیا ہوا تھا، سڈول چھاتیاں، صاف شفاف رنگت، کھسی ہوئی لچکیلی گانڈ، یہ سب مل کر میری بیوی ماہم کو سیکس بم بناتے تھے۔ یونیورسٹی میں کئی لڑکے ماہم کی الہڑ جوانی کو دیکھ دیکھ کر آہیں بھرتے تھے۔ لیکین ماہم کو مجھ سے محبت ہوگئی تھی۔


    پہلے پہل کلاس فیلوز کے ناتے ہماری جان پہچان بنی، پر کبھی پڑھائی تو کبھی کسی پارٹی کے بہانے ہمارا ملنا جلبا شروع ہوا، اور دیکھتے ہی دیکھتے ہماری یہ دوستے محبت میں بدل گئی۔ پڑھائی کے دو سال ہم نے بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ کے تعلق میں گزارے اور پڑھائی کے بعد ہم نے شادی کر لی۔ پڑھائی کے دوران میں یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہتا تھا۔ ماہم کو اس کے ڈیڈ نے الگ فلیٹ لے کر دیا تھا جس میں وہ اکیلی رہتی تھی۔ میں اس سے ملنے اس کے فلیٹ جایا کرتا تھا اور وہیں سے ہمارا جنسی تعلق قائم ہوا۔ ماہم میرے سات انچ کے سخت اور جاندار لوڑے پر فدا ہو گئی تھی اور اس کی شہوت بجانے کے لئے میں اس کے فلیٹ جاتا رہتا تھا۔


    ماہم کے جنسی شوق مجھ سے بھی زیادہ تھے۔ وہ ہر بار کچھ نیا کرنے کا مطالبہ کرتی تھی، اور میں اس کے شوق کے لئے ہر حد سے گزرتا گیا۔ اسے فیمڈم (Femdom) کا شوق تھا۔ وہ سیکس کے دوران مجھ پر حکم چلاتی تھی، مجھے گالیاں دیتی تھی، مجھے ذلیل کرتی تھی۔ ابتدا میں مجھے اس کی یہ حرکتیں نا صرف عجیب لگتی تھیں بلکہ اکثر مجھے بُری لگتی تھیں۔ لیکین محبت کے ہاتھوں مجبور میں اس کے شوق پورے کرتا تھا۔ اس کا غلام بن کر اس کی جنسی تسکین کرتا تھا۔


    پھر وقت کے ساتھ ساتھ جیسے مجھے اس سب کی عادت سی ہوگئی تھی۔ اب مجھے بھی ماہم کے ہاتھوں ذلیل ہونے میں مزہ آنے لگا تھا۔ وہ مختلیف انداز اپناتی تھی۔ کبھی وہ استانی بن جاتی اور میں اس کا شاگرد اور پھر وہ مجھے سزا دیتی، اور سزا کے بہانے ہم چودائی کرتے۔ کبھی وہ لیڈی پولیس بن جاتی اور میں چور۔ ہم ایسے ہی نئے نئے انداز میں چودائی کرتے تھے۔


    یہ سلسلہ شادی کے بعد بھی ایسے ہی چلتا رہا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ سہاگ رات اس وقت منائیں گے جب سب گھر والے جاچکے ہوں گے اور ہم دونوں گھر میں اکیلے ہوں۔ میری نوکری لگ چکی تھی اور ہم ایک چھوٹے مگر خوبصورت گھر میں شفٹ ہوگئے تھے۔


    جس رات ہماری سہاگ رات تھی، تو اس شام کو ماہم نے مجھے ایک بند لفافہ دیا۔ میں نے اکیلے میں جا کر لفاجہ کھولا تو اس میں اس کی فینٹیسی نما فرمائش تھی کہ وہ ہماری سہاگ رات کیسے منانا چاہتی ہے۔


    ماہم چاہتی تھی کہ ہماری سہاگ رات پر اس کے بجائے میں دلہن بنوں۔ میں سیج پر سج دھج کر بیٹھوں اور وہ دلہے کی طرح آ کر میرا گھنگھٹ اٹھائے اور چدائی شروع کرے۔ اس کی فرمایش سن کر مجھے اچھا لگا۔ وہ ایسے ہی ہے۔ دنیا سے ہٹ کر۔ اپنی دنیا آپ بنانے والی۔


    پھر اس کی فرمائش کے مطابق میں نے زنانہ میک اپ کیا۔ ماہم نے اپنا شادی کا جوڑا اتار کر لٹکا دیا تھا۔ میں نے اسے بھی پہن لیا۔ ماہم کی جسامت مجھ سے چھوٹی تھی لیکین اس کا شادی کا جوڑا بہت بڑا تھا۔ کسی نہ کسی طرح میں نے پہن لیا۔ ماہم کی جیولری، اس کی سونے کی چوڑیاں، اس کی بالیاں اور باقی سب بھی میں نے پہن لی اور سیج پر گھونگھٹ نکال کر بیٹھ گیا۔ پر وہ آئی اور جیسے ایک دلہا دلہن کے ساتھ پیش آتا ہے وہ میرے ساتھ وہی کرتی رہی۔ تو ایسی تھی ہماری سہاگ رات۔


    ہماری شادی کو کئی سال ہو چکے ہیں۔ ہم دونوں کو فلحال بچوں کی خواہش نہیں ہے اس لئے اولاد پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ابھی ہم اپنی زیندگیوں کو بھرپور انجوائے کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ہنی مون پر یورپ گئے۔ ہمارے ہنی مون کا سارا خرچ میرے سسر نے برداشت کیا۔ یورپ کے سب ملکوں میں خوب گھومے پھرے۔ نیوڈ ساحل سمندر پر بھی گئے، جہاں باقی لوگوں کی طرح ہم دونوں بھی مکمل ننگے پھرتے رہے، اور کھلے عام سیکس بھی کیا۔


    فرانس کے مشہور نیوڈ بیچ پر تو یہ صورتحال تھی کہ ساحل کی ریتیلی زمین پر ایک طرف ہم دونوں سیکس کر رہے تھے تو کئی دیگر جوڑے ہمارے آس پاس چدائی میں مشغول تھے۔ سب اپنے اپنے پارٹنر میں مگن تھے۔ کسی کو کسی اور کی پروا نہیں تھی۔ ہوٹل میں بھی ہم کھلے عام سیکس کرتے تھے۔ ویٹر اور روم سروس کے لئے لڑکیاں اور لڑکے کمرے میں آتے تھے تو وہ لوگ اپنا کام کرتے اور ہم ان کے سامنے ہی اپنی چدائی جاری رکھتے۔


    پاکستان واپس آنے کے بعد بھی ہمارا یہی معمول جاری رہا۔ ہم نے گھر کے کام کرنے کے لئے ایک نوکر رکھ لیا تھا جس کا نام فراز تھا۔ وہ باہر کا سودا سلف بھی لے آتا تھا اور چوکیداری بھی کرتا تھا۔ کھانا پکانے اور صفائی کے لیے ایک عورت رکھ لی تھی جو اپنا کام کر کے چلی جاتی تھی۔ لیکین فراز ہمارے ساتھ ہی رہتا تھا۔ گیٹ کےساتھ اس کے لئے ایک کمرہ موجود تھا جس میں وہ رہتا تھا۔ فراز 26 سال کا نوجوان تھا۔ اس کا تعلق سندھ سے تھا۔ رنگت تھوڑی سی سیاہ تھی لیکین انتہائی مضبوط جسم کا مالک تھا۔


    ماہم کی جنسی خواہشات شادی کے بعد بھی کم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی رہی۔ اسے شوق تھا کہ اسے ایک ساتھ ایک سے زیادہ مرد چودیں۔ پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ فراز کو اپنے اس کھیل میں شامل کیا جائے۔ فراز کو اس کھیل میں شامل کرنے کی ذمہ داری ماہم نے لی۔ اس نے فراز کو اپنے جوان جسم کی طرف مائل کیا اور پھر اس نے فراز سے اپنی چوت چدوائی۔ میں چپ کر ان کی چدائی دیکھا کرتا تھا۔ کئی بار کی چدائی کے بعد ہم نے فراز کو اس پر رازی کیا کہ وہ میرے ساتھ مل کر ماہم کو چودے۔ اب اکثر میں اور فراز مل کر ماہم کی چدائی کرتے اور اس کا شوق پورا کرتے تھے۔


    ایسی ہی ایک رات میں اور ماہم چدائی کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔


  • #2

    ہم دونوں مکمل ننگے تھے۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ کسنگ کر رہے تھے۔ میں نے ماہم کو بانہوں میں پکڑا ہوا تھا۔ وہ میری گود میں ننگی بیٹھی تھی۔ میرا لن اس کی رانوں کے بیچ اس کی لکیر میں گھسا ہوا تھا۔ اور ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹ چوم رہے تھے۔ ماہم کے ہاتھ میری کمر کے گرد تھے۔

    کچھ دیر ایسے ہی چوما چاٹی کرنے کے بعد، ماہم میری گود سے اتری۔ اور سائڈ پر ہو کر مجھے حکم دیا۔

    ماہم: شاباش سیدھے لیٹ جاو۔

    اس کا حکم سن کر میں کسی فرماں بردار کتے کی طرح سیدھا لیٹ گیا۔ ماہم نے اپنی چوت میرے منہ کے اوپر رکھ دی اور خود میرے لوڑے پر جُھک گئی۔ ماہم کے چوت کی تنگ موری میرے چہرے کے عین اوپر تھی۔ اس کی صاف شفاف اور گوری چیٹی پھدی مجھے دعوت دے رہی تھی۔ ماہم کی چوت پر تھوڑا سا گیلا پن نظر آرہا تھا لیکین ابھی مکمل گرم نہیں تھی۔ میں نے ماہم کے باہر کو نکلے ہپس کو دونوں ہاتھوں میں بھر کر ان کو مخالف سمتوں میں دبایا تو ماہم کی بھدی کی موری مزید کھل کر میرے سامنے آگئی۔

    کیا خوبصورت نظارہ تھا۔ میں نے بیتاب ہو کر اپنی زبان ماہم کی پھدی پر رکھ دی اور پیار سے اسے چاٹنے لگا۔ میری گیلی زبان کا لمس محسوس کر کے ماہم میں مستی آنے لگی اور وہ اپنی چوت کو میرے منہ کے ساتھ رگڑنے لگی۔ اب میں نے اپنی زبان ماہم کی چوت میں گھسائی اور اس کی پھدی کو اندر سے چاٹنے لگا۔ میری اس حرکت سے ماہم کی میٹھی سسکی نکلی۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس نے میرے لوڑے کو منہ میں بھر لیا جو اس سے پہلے وہ ہاتھ میں لے کر مسل رہی تھی۔

    کچھ دیر ماہم کی چوت چاٹتا رہا۔ ماہم بھی پورے شوق سے میرے لوڑے کو چوستی رہی۔ پھر ماہم میرے اوپر سے اتری اور سائیڈ میں تکیہ پر سر رکھ دیا۔ دوسرا تکنہ اٹھا کر اپنی ہپس کے نیچے رکھا تاکہ اس کی چوت کھل کر اوپر آجائے۔ میں سمجھ گیا وہ کیا چاہتی ہے۔ میں اس کی ٹانگوں کے بیچ می آ گیا۔ اس کی رانوں کو ہاتھوں میں لے کر اپنے کاندھے پر رکھا اور اپنا لوڑا ماہم کی چوت کی موری سے رگڑنے لگا۔ اسی دورا ماہم نے سایڈ میں پڑا اپنا موبائل اٹھایا اور فون ملا دیا۔

    تھوڑی دیر ماہم کی چوت کے دہانے سے اپنے لن کو رگڑنے کے بعد میں نے اپنا لن ماہم کی چوت میں اتارنا شروع کیا۔ ماہم کی شہوت بھری سسکی نکلی۔ سسسسسسس آہ اہ اہ اہ۔۔ اور اسی دورا دوسرے طرف کسی نے فوم اٹینڈ کیا۔

    ماہم: آہ ہ ہ ہ ہ ہ اُففففففف فراززززززز۔۔ کہاں مر گئے ہو جلدی سے پہنچو۔۔ جلدی کرو۔۔۔

    ماہم نے یقینا فراز کو فون کیا تھا۔ اور پھر اس نے فوم بند کر دیا۔ اس دوران میرا لوڑا پوری گہرائی تک ماہم کی پھدی میں گھس چکا تھا۔ اور میں دھیرے دھیرے اسے ماہم کی پھدی میں اندر باہر کر رہا تھا۔ ماہم اپنے ہونٹوں کو دانتوں سے کاٹ رہی تھی۔ میں نے اپنی رفتار بڑھا دی اور تیز تیز ماہم کی چوت چودنے لگا۔ ماہم کی سسکیاں پورے کمرے میں گونجنے لگی تھی۔ اسی دورا کمرے کا دروازہ کھلا اور فراز اندر داخل ہوا۔ فراز حسب معمول شلوار قمیض میں ملبوس تھا۔ کمرے کا ماحول دیکھ کر فراز کی آنکھوں میں بھی شہوت کا نشہ اتر آیا تھا۔ اور وہ کپڑوں کے اوپر سے ہی اپنے لن کو مسلنے لگا تھا۔ وہ ہم دونوں میاں بیوی کو چدائی کرتے دیکھ رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اپنا لن مسل رہا تھا۔ تھوڑی دیر اسی طرح ماہم کو چودنے کے بعد میرے جھٹکوں میں شدت آتی گئی اور پھر میں نے اپنی منی ماہم کی چوت میں ہی نکال دی۔ کچھ لمحوں کے لئے میں ماہم کے اوپر لیٹا رہا۔ اور پھر ماہم کے اوپر سے اتر گیا۔

    مجھے ہٹتے دیکھ کر فراز بیتابی سے بیڈ کی طرف آیا۔ میں ماہم سے اتر کر سائیڈ پر ہو چکا تھا اور اپنا لن صاف کر رہا تھا۔ جبکہ ماہم فراز کو دیکھ کر اٹھ گئی اور فراز کی طرف منہ کرکے ڈوگی سٹائیل میں گھٹنوں کے بل بیڈ پر فراز کے بستر تک پہنچنے کا انتظار کرنے لگی۔ فراز جیسے ہی بستر کے پاس پہنچا، ماہم نے اس کی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ اور فراز کا ناڑا کھول کر اس کی شلوار نیچے گرا دی۔ فراز نے شلوار کے نیچے کچھ نہیں پہنا تھا۔ پر فراز نے خود ہی اپنی قمیض کا پلو آگے سے اوپر اٹھایا تو اس کا 8 انچ کا لن پھنپھناتا ہو ماہم کے سامنے آگیا۔ ماہم نے جھٹ سے اسے ایک ہاتھ میں پکڑ لیا اور پٹ سے اسے منہ میں لے گئی۔ وہ ابھی تک ڈوگی پوزیشن میں تھی۔ اس کی گانڈ میری طرف تھی اور اوپر کو اٹھی ہوئی تھی۔ اس کی گانڈ کا سوراخ واضع نظر آرہا تھا اور اس کی چوت سے اس کا پانی نکل کراس کی رانوں پر بہہ گیا تھا۔ وہ فراز کا موٹا لمبا لوڑا منہ میں لے کر کسی بھوکی کتیا کی طرح چوس رہی تھی۔

    ماہم کے منہ سے ام م م م کی آوازیں نکل رہی تھیں اور فراز مزے سے سسکیاں لے رہا تھا۔ میں نے اپنا لوڑا صاف کر لیا تھا اور ان دونوں کے قریب سائیڈ پر لیٹ کر ان کو دیکھ رہا تھا۔ مجھے اپنی بیوی کو اپنے نوکر فراز سے چُدواتے ہوئے بڑا مزہ آتا تھا۔ اور ماہم کو بھی فراز سے اسی وقت سیکس مزہ دیتی تھی جب میں دیکھ رہا ہوتا تھا۔ فراز مجھ سے کم عمر تھا مگر صحت اس کی بہت شاندار تھی، اور اس کا لوڑا میرے لن سے بھی لمبا اور موٹا تھا۔

    ماہم بٖڑے شوق اور شدت سے فراز کا موٹا لمبا لوڑا چوس رہی تھی۔ میں اس کی گرمی نہیں ختم کر سکا تھا اس لئے وہ فراز کے لن پر ٹوٹ پڑی تھی۔ ماہم فراز کا لوڑا پورے کا پورا منہ میں اندر گھسا رہی تھی اور اسے چوس رہی تھی۔ فراز بھی ماہم کے منہ میں اپنے لن سے آہستہ آہستہ جھٹکے مارنے لگا، اور میں بیغیرتی سے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا۔

    پیچھے سے ماہم کی گاند کا نطارہ بہت خوبصورت تھا۔ میں ماہم کو لن چوسنے کے ساتھ ساتھ اس کی کھلی چوت اور گانڈ کے بھی نظارے کر رہا تھا۔ میرے لن میں اب دوبارہ سے ہلچل ہونے لگی تھی، مگر ابھی اسے کچھ ٹایم چاہئے تھا دوبارہ سے تیار ہونے کیلئے۔

    میں نے پیچھے سے ماہم کو چومنا شروع کیا۔ پہلے اس کےپیروں کو چومنے چاٹنے لگا۔ پر میں اورآگے چلتا گیا اور ماہم کی ٹانگوں سے ہوتا ہوا رانوں تک پہنچا اور رانوں سے ماہم کی چوتڑوں تک پہنچا۔ میں سب جگہ ماہم کو چومتا اور چاٹتا رہا۔

    ماہم کو بھی بڑا مزہ آرہا تھا۔ اس نے ایک لمحے کیلیے فراز کے لوڑے سے منہ ہٹایا۔۔۔

    ماہم: اف میرے بیغیرت شوہر۔۔ میرے دلے آہ ایسے ہی کتے کی طرح اپنی کتیا بیوی کو چاٹ سالے مادرچود حرامی ۔۔۔ آہ اچھی طرح سے میری چوت تیار کر میرے یار کیلیے۔ حرامی بیوی کے دلے۔۔۔۔

    ماہم پیار اور شہوت سے مجھے گندی گندی گالیاں دینے لگی اور فراز ہماری

    گندی حرکتوں سے محظوظ ہورہا تھا۔

    ماہم دوبارہ فراز کی طرف متوجہ ہوئی۔ اس نے فراز کو بستر پر کھینچ لیا اور اسے سیدھا لٹا دیا۔۔ پر وہ اس کے لوڑے پر جھک گئی اور اس کے لوڑے کو چاٹنے لگی۔ میں ماہم کی چوت چاٹ رہا تھا، جو میرے چودنے کی وجہ سے گیلی تھی اور کافی کھلی تھی۔

    پھر ماہم نے فراز کا لوڑا منہ سے نکالا اور پیچھے میری طرف منہ پھیر کر پیار سے میرے بالوں میں انگلیان پھیرنے لگی۔ پھر ایک دم سے اس نے میرے بالوں کو مٹھی میں دبا یا اور آگے کی طرف کھینچا۔ اس کے کھینچنے سے میں فراز کی ٹانگوں کے اوپر آگیا جہاں سے ماہم اب ہٹ چکی تھی۔

    ماہم: آجا مادرچود، میرے دلے آجا تو بھی اپنی بیوی کے یار کے لوڑے کے مزے لے۔۔ آجا بیغیرت۔

    اور یہ کہہ کر ماہم نے فراز کا لوڑا ہاتھ میں لے کر سیدھا کیا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر میرا منہ فراز کے لن پر لے آئی اور پر اپنے ہاتھوں سے اس کے لوڑے کو میرے منہ میں ڈال دیا۔

    ماہم: چوس بھڑوے چوس اپنی بیوی کے یار کا لوڑا چوس۔

    ماہم میرے منہ کو فراز کے لن پر اوپر نیچے کرتے ہوئے بولی

    میں بھی پورے شوق سے فراز کے لن کو چوسنے اور چاٹنے لگا تھا۔ فراز کا لن بہت سخت تھا اور وہ بھی میرے منہ میں جھٹکے دینے لگا۔ میری بیوی میرے نوکر کے ساتھ ملکر میرا منہ چدوا رہی تھی۔ مجھے اس میں بڑا مزہ آتا تھا اور میں اکثر فراز کا لن چوستا تھا ۔ سو یہ کوئی پہلی بار نہیں ہو رہا تھا۔

    میں شوق سے فراز کا لن چوس رہا تھا۔ اور ماہم میرے سر کو لنڈ پر دبا رہی تھی اور مجھے فراز کا لن چوستے دیکھ رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد ماہم نے بے دردی سے میرے بالوں کو مٹھی میں پکڑا اور مجھے پیچھے ہٹا دیا۔ پر ماہم خود فراز کے لوڑے پر چڑھ گئی اور مجھے بالوں سے پکڑے اپنی گاند کے قریب کیا

    ماہم: اف دلے چل اپنے دو ٹکے کے نوکر کا لوڑا اپنی پیاری بیوی کی چوت میں ڈال۔ چل مادرچود، اپنی بیوی کو چُدا حرامی

    میں نے اپنے ہاتھوں میں فراز کا لوڑا لیا اور اوپر بیٹھی ماہم کی چوت کے سوراخ پر رکھا۔ ماہم آہستہ آہستہ فراز کے لوڑے پر بیٹھ گئی۔ آآآآہ ہ ہ ہ ہ ہ کیا نظارہ تھا۔ میری جوان بیوی کی مست چوت میں میرے نوکر کا لوڑا گھس گیا تھا۔ افففففف ماہم نے مجھے بالوں سے پکڑا اور اپنی گانڈ کے قریب کیا اور خود فراز کے لنڈ پر اوپر نیچے ہونے لگی۔

    فراز کے لنڈ کے ساتھ ماہم کی چوت سے پانی نکل رہا تھا تو میں نے اس سے منہ لگا لیا اور ماہم کی چوت سے نکلنے والا اور فراز کے لنڈ پر لگا ہوا پانی چاٹنے لگا۔ ماہم بہت جوش میں آئی ہوئی تھی۔ وہ زور زور سے فراز کے لوڑے پر اچھلنے لگی۔ فراز کا لنڈ ماہم کی چوت میں خوب پھنس پھنس کر جارہا تھا اور ماہم فراز کا پورا لن ٹٹوں تک اپنی چوت میں لے رہی تھی اور میں چوت اور لنڈ کو چاٹ رہا تھا۔ ماہم اور فراز دونوں کی کراہیں نکل رہی تھیں۔

    ماہم: اف فراز۔ آآآآآہ ہ ہ ہ ہ چود سالے اپنی مالکن کو چود۔ چود مجھے مادرچود۔۔۔ آہ اپنی مالکن کی چوت کے مزے لے

    وہ فراز کو گالیاں دیتے ہوے فراز کے اوپر لیٹ گئی اور اپنے ممے فراز کو چسوانے لگی۔ نیچے سے فراز ماہم کی چوت میں دھکے مار رہا تھا اور اوپر ماہم کے ممے چوس رہا تھا۔ ماہم نے ایک بار پھر سے ہاتھ پیچھے میری طرف بڑھایا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر میرا منہ اپنی گانڈ سے لگایا

    ماہم: اف مادرچور میرے دلے شوہر۔۔میری گانڈ چاٹ۔ او گانڈو حرامی میری ٹٹی کھا جا سالاے کتیا کے پلے






    ​​وہ جزبات میں خوب گندی گندی گالیاں دے رہی تھی۔


    میں بھی اب دوبارہ سے گرم ہونے لگا تھا۔ ماہم کی گانڈ سے منہ لگتے ہی میں نے زبان نکالی اور کتے کی طرح اپنی بیوی کی گانڈ چاتنے لگا۔ اس کی گانڈ کے تنگ سوراخ میں میں نے زبان ڈال دی اور گانڈ کو اندر سے چاٹنے لگا۔ وہ بار بار اپنی گانڈ کے سوراخ کو کھول اور بند کر رہی تھی۔ میری زبان باہر ہوتی تو وہ گانڈ کو کھول لیتی اور میں اپنی زبان گھسا دیتا، پھر وہ اپنی گانڈ کا سوراخ بند کردیتی اور میری زبان کو اند کھینچنے لگتی۔ اف کیا بتاوں کیا مزہ آرہا تھا۔

    فراز ابھی تک بھرپور انداز میں ماہم کی چوت میں لنڈ کے جٹھکے مار رہا تھا۔ تھوڑی دیر بعد ماہم رکھ گئی، فراز سے اٹھی اور فراز کو بھی اٹھا دیا اور اس کے ساتھ کسنگ کرنے لگی۔ وہ دونوں بیڈ پر گھٹنوں کے بل کھڑے تھے اور ایک دوسرے سے کسنگ کر رہے تھے جبکہ میں اب بھی ماہم کی گانڈ چاٹ رہا تھا۔

    تو ماہم نے پیار سے میری گال پر ہاتھ پھیرا اور مجھے آگے کی طرف کھینچا۔ میں کتے کی طرح آگے آیا، ماہم کی چوت اور رانیں مکمل گیلی تھیں۔ جبکہ فراز کا لنڈ ابھی بھی کھڑا تھا اور ماہم کی چوت کے پانی میں شرابور تھا۔ ماہم نے میرا چہرا فراز کے لنڈ کے سامنے کیا اور کہا

    ماہم: میرے مجازی خدا،، میرے بےغیرت دلے چل میرے یار کے لنڈ سے اپنی بیوی کی چوت کا پانی چاٹ۔

    اور یہ کہتے ہوئے اس نے فراز کا لنڈ ہاتھوں میں لے کر میرے منہ سے لگایا۔ میں نے منہ کھول دیا اور فراز نے اپنا لنڈ میرے منہ میں گھسا دیا۔
    ماہم میرے سر کو پکڑ کر آگے پیچھے کرنے لگی اور میرا منہ فراز کے لنڈ سے چدوانے لگی۔ فراز بھی میرے منہ میں اب اپنے لنڈ کو ہلانے لگا۔ ام م م م م م م میں بڑے شوق سے فراز کے لنڈ کو چوسنے لگا۔ اور وہ دونوں مجھے دیکھ دیکھ کر ہنس رہے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ کسنگ کر رہے تھے۔ فراز ساتھ ہی ساتھ ماہم کے مموں سے کھیل رہا تھا۔

    ​​











    Comment


    • #3
      پھر ماہم میرے برابر ڈوگی پوزیشن میں لیٹ گئی۔ اس نے اپنی گانڈ اٹھائی ہوئی تھی اور ٹانگیں کھول رکھی تھی۔ اس کے گانڈ کا سوراخ مکمل نظر آرہا تھا۔ اور گانڈ کے نیچے اس کی لال گیلی چوت منہ کھولے دعوت چدائی دے رہی تھی۔ میں ابھی تک فراز کے لنڈ کو چاٹ رہا تھا۔

      تھوڑی دیر بعد فراز نے اپنا لنڈ میرے منہ سے ہٹایا اور ماہم کی گانڈ کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ اس نے اپنا لن ماہم کی کھلی چوت کے منہ سے لگایا اور اس کی چوت کی موری سے مسلنے لگا۔ پھر ایک ہی جھٹکے میں اپنا لنڈ ماہم کی چوت میں گھسا دیا۔۔ ماہم کی ایک لمبی آہہ ہ ہ ہ نکل گئی۔ اور فراز ایک بار پھر زوردار جھٹکوں سے ماہم کی چودائی کرنے لگا۔

      میں گھم کر ماہم کے آگے آیا اور ماہم کے چہرے کے سامنے بیٹھ کر ٹانگیں کھول لیں۔ میرا لنڈ بھی اب پورا کھڑا ہو چکا تھا۔ ماہم نے میرے لنڈ کو ہاتھوں میں لیا اور چوسنے لگی۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ ماہم میرا لنڈ منہ میں لے کر چوس رہی تھی اور فراز پیچھے سے اس کی چودائی کر رہا تھا۔

      فراز کے جھٹکوں سے ماہم کا سارا بدن لرز رہا تھا اور وہ اور جوش و خروش سے میرے لنڈ کو چاٹنے لگی۔ میرا لنڈ پورا گرم ہو چکا تھا۔ اور میں بھی نیچے سے ماہم کے منہ میں لنڈ سے جھٹکے مارنے لگا۔ دونوں طرف سے اب ماہم بُری طرح چُد رہی تھی۔ ایک لنڈ اس کے منہ میں اور دوسرا اس کی چوت میں تھا۔ اس کے منہ سے ام ام ام ام کی آوازی نکل رہی تھیں اور اس کی چوت سے شپ شپ شپ کی آوازی آرہی تھیں۔ کمرے کا ماحول بہت ہیجان خیز تھا۔

      اب ماہم بھی چوٹنے لگی تھی۔ وہ تیز تیز منمنانے لگی۔ اور اپنے بدن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔ پھڑ تھوڑی دیر میں اس کا پانی نکل گیا۔ لیکین میرا اور فراز دونوں کے لوڑے ابھی بھی کھڑے تھی۔ تو ماہم نے مجھے شرارت سے دیکھتے ہوئے کہا

      ماہم: جان اب تمہاری باری ہے۔ آجاو

      یہ کہہ کر ماہم نے مجھے سیدھا لیٹا دیا ۔ اور فراز کو اشارا کیا۔ میں سمجھ گیا کیا ہونے والا ہے۔ فراز میری ٹانگوں کے بیچ میں آگیا اور میری ٹانگیں کھول کر اپنا لن میری گانڈ کی موری سے لگا دی۔ جبکہ ماہم میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگی۔

      پر فراز نے میری گانڈ میں اپنا لنڈ گھسانا شروع کیا۔ اف ف ف ف خدا۔ مری تو گانڈ پھٹنے لگی۔ میں کراہنے لگا لیکین فراز کو پتہ تھا کہ مجھے گانڈ مروانے میں بہت مزہ آتا ہے اس لیے اس نے میری کراہوں کی کوئی پرواہ نہیں کی اور اپنا لنڈ میری گانڈ میں اتارتا گیا۔ ہائے کیا مزہ تھا ۔۔ ماہم برابر میرا لن چاٹ رہی تھی۔ فراز نے بھی پہلے ایک دو بار آرام آرام سے اپنا لنڈ میری گانڈ میں گھسایا، اور پھر جب میری گانڈ کا سوراخ تھوڑا کھلا تو وہ میری گانڈ جم کر مارنے لگا۔ افففففففف میں تو آگے اور پیچھے دونوں طرف سے مزے میں تھا۔ ایک طرف فراز میری گانڈ ماررہا تھا تو آگے سے ماہم میرا لنڈ چوس رہی تھی۔

      فراز کے جھٹکوں میں شدت اتی گئی اور اس کے جھٹکوں سے میرے وجود میں مزے کی لہریں دوڑنے لگی۔ تھوڑی دیر میں ہی میں فراز کے جھٹکوں کو مزید نہ سہہ سکا اور میرے لنڈ سے منی خارج ہونے لگی، جسے ماہم پی گئی ۔ پر فراز نے ایک دم سے اپنا لنڈ میری گانڈ سے نکالا اور میرے منہ کے قریب لے آیا۔ فراز بھی فارغ ہونے والا تھا اور پر اس کی منی بھی نکلنے لگی۔ میں اور ماہم دونوں فراز کے لنڈ سے منی چاٹنے لگے۔
      فراز کے لنڈ سے نکلنے والی گرم گرم گاڑھی منی بہت مزے دار تھی۔ ہم تینوں فارغ ہوچکے تھے۔ فراز نے اپنے آپ کو صاف کیا، کپڑے پہنے اور نکل گیا۔ ماہم اور میں ایک ساتھ بانہوں میں بانہیں ڈال کر لیٹ گئے۔ اور کسنگ کرنے لگے ۔ ہم دونوں کے منہ میں ابھی تک فراز اور میری منی اور ماہم کے چوت کے پانی کا ذائقہ تھا۔ ہم دونوں مطمئین تھے۔ ہم دونوں کی زندگی ایسے ہی گزر رہی تھی۔

      ختم شد

      Comment


      • #4
        نوکر کے تو مزے ہو گئے

        Comment


        • #5
          لاجواب کہانی

          Comment


          • #6
            Achi story hy

            Comment


            • #7
              بہت ہی شہوت انگیز اور سیکس سے بھرپور کہانی ہے۔

              Comment


              • #8
                اچھی کہانی تھی

                Comment


                • #9
                  شہوت انگیز اور سیکس سے بھرپور کہانی ہے۔

                  Comment


                  • #10
                    نہایت مزیدار کہانی ہے

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X