Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

کزن سے کزنوں تک از مرزا اسلم . پارٹ 1

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #41
    میں : ۔ کیوں نہیں مانوں گا ۔۔۔۔ میں اپنی دلربا کی کسی بات سے انکار کر سکتا ہوں کیا ؟؟؟؟

    نوشابہ : ۔ ہاں کسی بات سے منع تو نہیں کر سکتے مگر اپنی دلربا کو چھوڑ ضرور سکتے ہو ۔

    میں : ۔ ایسا میں کبھی بھی نہیں کر سکتا ، اوکے ۔۔

    نوشابہ : ۔ تم نے چھوڑ دیا تھا مجھے ۔۔۔اور میں یہ کبھی نہیں بھولوں گی ۔

    میں : ۔ میں نے تمھیں چھوڑا نہیں تھا ۔۔۔ میں بس تم سے ناراض تھا ۔

    نوشابہ : ۔ ناراض تھے تو کم از کم مجھ سے بات تو کرتے ۔۔۔۔ مجھے صفائی کا موقع تو دیتے ۔۔۔۔۔۔ میں نے پتہ نہیں کس کس کے ترلے کیے تم سے بات کرنے کے لیے ۔۔۔ تمھیں پتہ ہے میں کتنا روئی ہوں ۔۔۔۔ اتنا میں کبھی اپنے پاپا کے لیے بھی نہیں روئی جتنا تمھارے لیے روئی ہوں ۔۔۔۔۔۔

    میں : ۔ میں جانتا ہوں کہ میں نے غلط کیا ہے ۔۔۔۔۔ اس کا پچھتاوا مجھے ساری زندگی رہے گا ۔۔۔۔۔ تم بس مجھے ایک موقع دے دو ۔۔۔۔۔۔ میں تمھیں اتنا پیار دوں گا کہ تم یہ بات یاد بھی نہیں کرو گی ۔

    نوشابہ : ۔ یہ دن جیسے میں نے گزارے ہیں مجھے ہی پتہ ہے ۔۔۔۔۔۔ میں ان دنوں کو کبھی نہیں بھلا پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اور اس بات کو بھی کہ تم نے مجھے چھوڑ دیا تھا ۔

    میں : ۔ تم کیوں روتی رہی میرے لیے ۔۔۔۔ دفعہ کرتی مجھے ، میں کچھ بھی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ تم اتنی خوبصورت ہو تمھیں ایک سے بڑھ کر ایک ، ہزاروں مل جاتے۔۔

    نوشابہ : ۔ آج تو یہ بکواس کر دی ہے آج کے بعد دوبارہ ایسی بات تمھارے منہ سے نہ سنوں ۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ میں خود کو کچھ کر لوں گی ۔

    نوشابہ کی آواز پھر سے رونے والی ہوگئی ۔۔۔۔ مجھے لگا میں نے پھر سے غلطی کر دی ۔۔۔۔۔ میں نے پھر سے نوشابہ کا دل دکھا دیا ہے ۔۔۔۔۔ مجھے خود پر پھر سے غصہ آنے لگا ۔

    میں : ۔ اچھا بابا اچھا ! پلیز رونا نہیں ۔۔۔ مجھے معاف کردو ۔۔۔۔۔ میں پھر کبھی بھی ایسا نہیں کہوں گا ۔

    میرے نہ نہ کرنے کے باوجود بھی نوشابہ رو ہی پڑی ۔۔۔۔۔ میں پھر سے اسے چپ کرانے لگا ۔۔۔۔۔۔ کافی دیر بعد وہ چپ ہوئی تو بولی ۔

    نوشابہ : ۔ ارسلان تم نہیں جانتے کہ تم میرے لیے کیا ہو ۔۔۔۔۔ میں نے کبھی کسی اور کے بارے میں سوچا تک نہیں ہے ۔۔۔۔۔ میں تمھارے بنا جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتی ۔

    میں : ۔ مجھے بھی بہت دکھ ہے ۔۔۔۔ میں نہیں جانتا تھا کہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتی ہو ۔۔۔۔۔ میں بھی کتنا پاگل ہوں کہ تمھارے پیار کو سمجھ ہی نہیں پایا اور تمیں اتنا پریشان کیا ۔۔۔۔۔ میں اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گا ۔۔۔

    نوشابہ : ۔ جو ہونا تھا ہو گیا ہے ۔۔۔ اب تم خود کو تکلیف مت نہ دینا ۔۔۔۔۔ تم میری جان ہو اگر تم کو کچھ ہو گیا تو سکون سے میں بھی نہیں رہوں گی ۔

    میں : ۔ تم نے تو معاف کردیا ہے پر پتہ نہیں میں خود کو کبھی معاف کر پاؤں گا یا نہیں ۔۔۔۔۔۔

    نوشابہ : ۔ میں نے کہا ہے نا ، اب تم ایسا نہیں سوچو گے ۔۔۔ اوکے ۔۔۔۔۔۔ تم یہ بتاو کیا اتنے دن تمھیں میری یاد نہیں آئی ۔

    میں : ۔ یاد تو بہت آتی رہی مگر اپنے غصے اور ضد کی وجہ سے بات نہیں کر پا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ مجھے لگا تھا کہ تم نے میرا اعتماد توڑ دیا ہے ۔۔۔۔۔ اب میں نے ماہ رخ کمینی سے کبھی بات نہیں کرنی اس کی وجہ سے میں اپنے پیار کو کھونے لگا تھا ۔

    نوشابہ : ۔ تم ایسا کچھ نہیں کرو گے ۔۔۔ میں نے تمھیں معاف کر دیا ہے نا ۔۔۔ اب تمھیں میری بہن کو معاف کرنا پڑے گا ۔

    میں : ۔ لیکن نوشابہ تم نے دیکھا نہیں کہ ماہ رخ کی وجہ سے ہماری زندگی میں کتنا کچھ ہو گیا ہے ۔

    نوشابہ : ۔ ہاں میں نے دیکھا ہے پر تم اسے معاف کر دو ۔۔۔۔۔۔ میرے ساتھ ساتھ وہ بھی بہت پریشان تھی ۔

    میں : ۔ ٹھیک ہے پر میری بھی ایک شرط ہے ۔

    نوشابہ : ۔ بتاو کیا شرط ہے تمھاری ؟؟؟

    میں : ۔ تمھیں میری قسم کھا کر وعدہ کرنا ہوگا کہ کچھ بھی ہو جائے تم میری خاطر کھانا پینا نہیں چھوڑو گی ۔

    نوشابہ : ۔ کیا مطلب ؟ تم پھر مجھ سے ناراض ہونا چاہتے ہو ؟؟؟

    میں : ۔ نہیں !!!! میں بس یہ چاہتا ہوں کہ تم میرے لئے خود کو کبھی بھی تکلیف نہ دو ، میں اس قابل نہیں ہوں ۔

    دوستو ! یہ سچ تھا کہ میں اس وقت خود کو نوشابہ کے قابل نہیں سمجھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ وہ مجھ سے بے پناہ محبت کرتی تھی اور میں اسے دکھ دے رہا تھا ۔۔۔۔اس سے کیا کچھ کروا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ میں اس وقت اس کے سامنے خود کو بہت چھوٹا محسوس کر رہا تھا ۔

    نوشابہ : ۔ تم اپنی بکواس بند ہی رکھو ۔۔ مجھے پتہ ہے تم کس قابل ہو ۔

    میں : ۔ سچ میں میں اس قابل نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ میں بہت برا ہوں اور تم بہت اچھی ہو ۔

    نوشابہ : ۔ اب میں اتنی بھی اچھی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ دیکھنا تو سہی میں کیا کرتی ہوں تمھارے ساتھ ۔

    میں : ۔ اچھا جی ! کیا کیا کرو گی میرے ساتھ یہ بھی بتا دو ۔

    نوشابہ : ۔ بس دیکھتے جاو تم سے گن گن کر بدلے لوں گی ۔

    میں : ۔ بس تم ناراض نہ ہونا باقی جو مرضی کر لینا ۔

    نوشابہ : ۔ میں تو ہوں گی ناراض ۔۔۔۔ کر لو جو کرنا ہے ۔

    میں نے جھپی ڈالی ہوئی تھی جو باتوں کے دوران ڈھیلی پڑ گئی تھی ۔۔۔۔۔ پھر سے زور سے کس لی ۔۔۔۔ اور نوشابہ کے منہ سے ااااااووؤووی کی آواز نکلی ۔

    میں : ۔ اب بولو ہوگی ناراض ؟؟؟؟

    نوشابہ : ۔ ہاں ہاں ہوں گی ۔

    میں نے اور زیادہ زور لگایا تو نوشابہ کے منہ سے اور زور کی آواز میں آآآآآآئیییییییی نکل گیا ۔

    میں : ۔ اب کہو ۔

    نوشابہ : ۔ اچھا بابا اچھا ! نہیں ہوتی ناراض ۔۔۔۔۔۔ مارنا چاہتے ہو کیا مجھے ۔

    میں : ۔ گڈ ! اب ناراض ہونے کی بات کبھی بھی نہ کرنا ۔

    نوشابہ : ۔ تم مرد ہو نا ۔۔۔۔ زور دکھا لیتے ہو ۔۔۔۔۔ تم جب مجھ سے ناراض ہوئے تھے بتاو اب میں تمھارے ساتھ کیا کروں ؟؟

    میں : ۔ تم بھی کر لو جو میں نے کیا ہے میں کونسا منع کروں گا ۔

    نوشابہ نے سر ہلایا اور ہنستے ہوئے اپنا پورا زور لگا کر مجھے بھینچ لیا ۔۔۔۔ ایک تو وہ کمزور سی تھی اوپر سے اتنے دنوں سے کچھ کھایا پیا بھی نہیں تھا مجھ پر کیا خاک اثر ہونا تھا ۔۔۔۔ وہ زور لگاتی رہی اور میں ہنستا رہا ۔۔۔۔ زور لگا لگا کر اس کی سانس پھول گئی جب اس نے دیکھا کہ کچھ نہیں ہو رہا تو اس نے میرے کندھے پر منہ رکھا اور پوری طاقت سے کاٹ لیا ۔۔۔۔۔ اور میرے منہ سے بے اختیار آآآآآئییییییییی امی جی نکل گیا ۔۔۔۔۔ کیونکہ مجھے پتہ نہیں تھا کہ وہ ایسا کچھ کرے گی ۔۔۔۔۔۔ نوشابہ نے فل زور لگا کر کاٹا اور پھر زور زور سے ہنسنے لگی ۔۔۔۔۔ میں نے فوراً اس کے منہ پر ہاتھ رکھا ۔

    میں : ۔ آرام سے ! مروانا ہے کیا ؟؟؟

    نوشابہ : ۔ اس سے اچھا کیا ہوگا کہ میں تمھاری بانہوں میں مر جاوں ۔

    میں : ۔ زیادہ ڈائیلاگ نا مارو ۔

    نوشابہ : ۔ تمھیں میری باتیں ڈائیلاگ لگ رہی ہیں ؟؟؟؟؟

    میں : ۔ اور نہیں تو کیا ۔

    نوشابہ نے ایک بار پھر سے وہی کام کیا اور اس بار پہلے سے بھی زیادہ زور سے کاٹا ۔۔۔۔۔ اور میری ایک بار پھر سے چینخ نکل گئی ۔

    میں : ۔ پاگل ہوگئی ہو کیا ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ۔۔۔ بہت درد ہوتا ہے ۔

    نوشابہ : ۔ ذرا پھر سے تو کہو ۔۔۔ میں ڈائیلاگ مار رہی ہوں ۔

    میں : ۔ اچھا میڈم جی سوری ۔۔۔۔ ویسے یہ نا انصافی ہے ۔

    نوشابہ : ۔ کوئی نا انصافی نہیں ہے ۔ اوکے ۔

    اس رات کے بارے میں بہت کچھ ہے لکھنے کے لیے ۔۔۔۔ لیکن میں آپ لوگوں کو زیادہ بور نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ سب میرے لیے تو یادگار تھا مگر آپ کے لیے بورنگ ہی ہوگا اور میں آپکا ٹائم ویسٹ نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔۔ مختصر یہ کہ صبح تک ہم نے نان سٹاپ باتیں کیں اور ان باتوں کے دوران ہم کئیں بار روئے بھی ۔۔۔۔ پیار کیا ہوتا ہے یہ مجھے اس رات پتہ چلا تھا ۔۔۔۔۔ میرے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ نوشابہ اس حد تک مجھ سے پیار کرتی ہے ۔۔۔۔۔ میں نے اسی رات اپنے دل میں یہ عہد کر لیا تھا کہ اب میں نے کسی بھی صورت میں نوشابہ کو دکھ نہیں دینا ۔۔۔۔ میں آئیندہ اس بات کا خیال رکھوں گا کہ اسے میری طرف سے کوئی تکلیف نہ ہو ۔۔۔۔۔۔ میں نے اس رات نوشابہ کو لبنیٰ باجی اور عروسہ کے بارے میں بھی سب بتا دیا اور لبنیٰ باجی کے پلان کے بارے میں بھی بتا دیا ۔۔۔ پھر نوشابہ سے پوچھا ۔

    میں : ۔ اب تم مجھے بتا دو کہ میں کیا کروں ؟؟؟؟

    نوشابہ : ۔ جو تمھارا دل کرتا ہے وہ کرو ۔

    میں : ۔ تم نے ابھی تو کہا تھا کہ میں جس کا کہوں گی اسی کے ساتھ کرو گے تو اب بتاو ؟؟؟؟؟

    نوشابہ : ۔ میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا ۔۔۔۔ تمھارا جو دل چاہے ، جس سے چاہے بے فکر ہو کر کرو ۔۔۔۔۔۔ بس مجھ سے کبھی ناراض مت ہونا ۔

    میں : ۔تم مجھے اس سب سے منع بھی کر دو تو پھر بھی میں تم سے اب کبھی بھی ناراض نہیں ہونے والا ۔

    نوشابہ : ۔ جیسے پہلے چل رہا تھا اب بھی ویسے ہی چلنے دو ۔۔۔۔۔ اس ناراضگی سے بس ہمارا پیار بڑھا ہے اور کسی چیز میں کوئی فرق نہیں آنا چاہیے ۔

    میں : ۔ مطلب میں لبنیٰ باجی ، عروسہ ، ماہ رخ ، سائمہ سب کی لے سکتا ہوں ؟

    نوشابہ : ۔ ہاں ! پر میری ایک شرط ہے ؟

    میں : ۔ کونسی شرط ہے ؟؟؟

    نوشابہ : ۔ جس کے ساتھ میں کہوں گی اس کے ساتھ تمھیں ہر حال میں سیکس کرنا ہوگا ۔

    نوشابہ کی بات سن کر میں سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔۔۔ ایسی وہ کون سی لڑکی ہوگی جسے نوشابہ مجھ سے چدوانا چاہتی ہے ۔۔۔۔ ایک بار پھر میرے دماغ میں مشال اور آپی شفق کا نام آیا ۔۔۔ پھر میں نے سوچا کہ نوشابہ اگر مجھے منا بھی لیتی ہے تو ان دونوں کو کیسے منائے گی کیونکہ وہ دونوں بھی تو مجھے اپنا بھائی ہی مانتی ہیں ۔۔۔۔ نوشابہ شاید کسی اور کی مروانا چاہتی ہے ، اپنی کسی سہیلی یا پھر کسی کزن کی ۔

    میں : ۔ ٹھیک ہے مجھے منظور ہے ۔

    نوشابہ : ۔ اگر تم نے بعد میں منع کر دیا تو ؟؟؟؟؟

    تم جانتی ہو کہ میں کسی کی بھی پھدی مارنے سے منع نہیں کر سکتا ۔

    نوشابہ : ۔ پر مجھے لگتا ہے کہ تم منع کر دو گے ، اس لیے تم پہلے میرے سر کی قسم کھاو کہ جس لڑکی کا میں کہوں گی تم اس کی پھدی مارو گے ۔

    میں : ۔ ٹھیک ہے میں تمھاری قسم کھاتا ہوں کہ تم جس لڑکی کا بھی کہو گی میں اس کی پھدی ضرور ماروں گا ۔

    نوشابہ : ۔ گڈ ! اب اگر تم نے منع کیا نا تو مجھے بھول ہی جانا ۔

    میں : ۔ پاگل ہوئی ہو کیا ! میں مر تو سکتا ہوں مگر تمہیں نہیں بھول سکتا ۔۔۔۔ تم جب چاہو جس کو چاہو مجھ سے چدوا سکتی ہو ۔

    یہ تھوڑی سی سیکسی باتیں تھیں جو اس رات ہم دونوں کے درمیان ہوئیں ۔۔۔۔ اس کے علاوہ تو ہمارے بیچ سب پیار و محبت کی باتیں ہی ہوتی رہیں ۔۔۔۔ میں نے اس رات نوشابہ کو گلے لگانے اور ایک دو بار چومنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کیا ۔۔۔۔ ایک تو نوشابہ کی طبیعت کا مسئلہ تھا اور دوسرے میں اس کے پیار میں اتنا کھو گیا تھا کہ مجھے کچھ بھی کرنے کا ہوش ہی نہیں تھا ۔۔۔۔۔ اور نہ ہی میرا دل بھی مچلا اس کے ساتھ سیکس کرنے کو ۔۔۔۔۔ ہم دونوں ساری رات ایک دوسرے کے پیار میں کھوئے رہے اور صبح کے قریب میں نوشابہ کے پاس سے اٹھا اور بیٹھک کی طرف چل دیا ، جہاں ماہ رخ اور مشال سوئی ہوئی تھیں ۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ وہاں پر ایک سرپرائز میرا انتظار کر رہا ہوگا ۔۔۔۔۔

    جاری ہے ۔
    Last edited by Man moji; 03-14-2023, 03:53 PM.
    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

    Comment


    • #42
      کزن سے کزنوں تک

      اپڈیٹ 45

      مرزا اسلم

      میں : ۔ میں جان بوجھ کر تمھیں تنگ کر رہا تھا ۔۔۔

      نوشابہ کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو میں نے ایک بار پھر سے کہا ۔۔۔ نوشابہ ! قسم سے میں نے تمھارے ساتھ کچھ نہیں کرنا تھا ۔۔۔۔ بس ایسے ہی تمھیں تنگ کرنے کو دل کر رہا تھا ۔۔۔

      نوشابہ : ۔ یہ کیسا تنگ کرنا ہوا ۔۔۔ ہااااں ۔۔۔ کسی کی عزت کے ساتھ کھیلنا تمھیں مذاق لگتا ہے ۔

      میں : ۔ آئی ایم سوری یار ۔۔۔۔ اور میں کسی کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی جان کے ساتھ مذاق کر رہا تھا ۔۔۔۔ اور مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ کس کے ساتھ کونسا مذاق کیا جا سکتا ہے ۔۔۔

      نوشابہ : ۔ ہاں معلوم ہے جتنا تمھیں پتہ ہے ۔۔۔۔ اب میں امی کو کیا جواب دوں گی ، بولو ؟ تم نے میرا بالکل نیا سوٹ پھاڑ دیا ہے ۔۔۔

      اوہ میرے ------اس بارے میں تو میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ جو قمیض میں پھاڑوں گا اس کا نوشابہ اپنی امی کو کیا بتائے گی اور قمیض پھٹی بھی تو ایسے تھی کہ کوئی بہانہ بنانا بہت مشکل ہوتا ۔۔۔۔ بالکل سامنے سے ساری کی ساری بیچ میں سے پھٹ گئی تھی ۔

      میں : ۔ سوری یار ! میں نے تو اس بارے میں سوچا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔

      نوشابہ : ۔ ہاں ہاں ! تم بھلا کیسے سوچ سکتے ہو ، تمھارے دماغ میں تو ہر وقت وہی بھرا رہتا ہے ۔

      میں : ۔ کیا بھرا رہتا ہے میرے دماغ میں ؟

      نوشابہ : ۔ہنڑ اے وی میں ڈساں (اب یہ بھی میں بتاؤں)

      میں : ۔ اچھا یار اس قمیض کا کچھ سوچو اب ۔۔۔۔

      نوشابہ : ۔ میں کیا کروں ، میرا اتنا پیارا سوٹ تھا تم نے پھاڑ دیا ہے ۔

      میں : ۔ سوٹ تو مجھ سے نیا لے لینا پر ابھی تو اس کا کچھ سوچو نا ۔۔۔

      نوشابہ : ۔ میں کیوں لوں تم سے ، میرے پاپا ابھی زندہ ہیں ،سمجھے ۔۔۔ اور تم کون سا ابھی کما رہے ہو ۔۔۔

      یہاں میں یہ بات بتاتا چلوں کہ نوشابہ مجھ سے کبھی بھی کوئی گفٹ نہیں لیتی تھی ۔۔۔ کبھی کبھار میرے بہت زیادہ اصرار پر کوئی چھوٹی موٹی ، سستی سی چیز کے علاوہ ۔۔۔۔ اس کا کہنا یہی ہوتا تھا کہ جب تک میں اپنے پاپا کے گھر میں ہوں میں ہر چیز انھیں سے لوں گی ۔۔۔۔ اور جب تک تم خود کمانے نہیں لگو گے تم سے کچھ نہیں لوں گی ۔۔۔۔ اور جب ہماری شادی ہو جائے گی تو میں تم سے چھین کر بھی لے لیا کروں گی اس وقت تک مجھے کچھ لینے پر اصرار نہ کیا کرو ۔۔۔۔

      میں : ۔ ہاں ! کماتا نہیں ہوں مگر جب میں نے تمھارا سوٹ پھاڑا ہے تو جرمانے کے طور پر مجھے ہی تمھیں نیا سوٹ دلانا چاہیے نا ۔۔۔۔۔

      نوشابہ : ۔ مجھے کسی سے بھی کوئی جرمانہ نہیں لینا ۔۔۔۔

      میں : ۔ سوچ لو !!!! بعد میں پھر تم نے بار بار مجھے سوٹ پھاڑنے کا کہا نا تو پھر دیکھنا ۔۔۔۔۔

      نوشابہ : ۔ کہوں گی ، ہزار بار کہوں گی ۔۔۔۔ پھاڑا ہے تم نے میرا سوٹ ۔۔۔

      میں : ۔ تم میری بیوی ہو اور میں اپنی بیوی کی کوئی بھی چیز پھاڑ سکتا ہوں ۔

      نوشابہ : ۔ بیوی ہونے سے یہ کس نے کہہ دیا کہ تم میری جو چیز چاہو گے پھاڑتے چلے جاو گے ۔۔۔۔

      میں : ۔ ہاں تو ٹھیک ہے نا !!!! بیوی کی جس چیز کو پھاڑنا ہوتا ہے وہ تو تم مجھے پھاڑنے نہیں دیتی ۔۔۔۔ اب یہ سب تو ہوگا نا ۔۔۔

      نوشابہ میری بات سن کر شرما گئی اور باہر کی طرف بھاگنے لگی ۔۔۔۔ میں نے آگے بڑھ کر ایک بار پھر اسے پکڑ لیا ۔۔۔۔

      میں : ۔ اصل پوائنٹ پر بات آئی ہے تو کہاں بھاگ رہی ہو ؟؟؟؟

      نوشابہ : ۔ وہ مشال جو ناراض ہو کر گئی ہے ، اسے ہی منانے جا رہی ہوں ۔۔۔

      میں : ۔ وہ تو مان ہی جائے گی پر تم کب مانو گی؟؟؟؟

      نوشابہ : ۔ پتہ نہیں ۔۔۔

      میں : ۔ جلدی سے پتہ کر لو ، ورنہ میں جب بھی آوں گا تمھارا ایک سوٹ ہر بار ایسے ہی پھاڑ دیا کروں گا ۔۔۔

      نوشابہ :۔ اوووووووو ہووووووو ۔۔۔

      میں : ۔ کیا اوہو ؟؟؟؟؟

      نوشابہ :۔ اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔

      میں : ۔ کیا ٹھیک ہے ؟؟؟ یہ تو بتاؤ ؟

      نوشابہ :۔ بعد میں بتاتی ہوں ، ابھی تو جانے دو ۔۔۔۔

      میں :۔ ٹھیک ہے پر میں نے پوچھنا لازمی ہے ۔۔۔ یہ نہ سمجھ لینا کہ میں بھول جاؤں گا ۔۔۔

      نوشابہ : ۔ اچھا اچھا پوچھ لینا ۔۔۔ تم ہی تو رہ گئے ہو بس نواب صاحب ۔۔۔

      میں : ۔ بتاوں میں تمھیں ؟؟

      نوشابہ : ۔ ہاں بتاؤ ۔۔۔

      یہ کہہ کر اس نے مجھ سے اپنا ہاتھ چھڑایا اور بھاگ گئی ۔۔۔۔ میں اس کے پیچھے بھاگا مگر وہ تیزی سے صحن تک پہنچ گئی تھی اور وہاں میں کوئی مستی نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہاں سے شکیل ماموں کے گھر صاف آواز سنائی دیتی تھی ۔۔۔ نوشابہ ہنستی ہوئی میرا منہ چڑا کر گیٹ کی طرف چلی گئی ۔۔۔وہ مشال کو لینے گئی تھی ۔۔۔۔

      نوشابہ کو خوش دیکھ کر دل کو ایک سکون سا مل رہا تھا ۔۔۔۔ میں سوچ رہا تھا کہ یہ نوشابہ بھی کیا چیز ہے ، ابھی دس منٹ پہلے وہ کتنی دکھی لگ رہی تھی ۔۔۔۔ میری بیوقوفی کی وجہ سے ۔۔۔۔

      پیار کرنے والوں کی یہی ادا تو دل کو بھاتی ہے ، ذرا سی بات پر دکھی ہو جاتے ہیں تو ذرا سی بات پر خوش بھی ہو جاتے ہیں ۔۔۔

      نوشابہ کے ساتھ ناراضگی کے بعد سے میں پیار کو ایک نئے انداز میں محسوس کر رہا تھا ۔۔۔۔ اور مجھے یہ بہت اچھا بھی لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔

      نوشابہ باہر نکل گئی تو میں گھر میں اکیلا رہ گیا ۔۔۔۔۔ میں نے سوچا چلو چھت ہر چلتے ہیں اور آگے کے لیے کوئی پلان سوچتے ہیں ۔۔۔۔ کیونکہ بہت کچھ ایسا تھا کہ جس کے بارے میں سوچنا ابھی باقی تھا ۔۔۔۔ کیونکہ میرے آگے پھدیوں کی لائن لگی ہوئی تھی اور کس کس کی کب اور کیسے لینی ہے اس کے بارے میں سوچنا تھا ۔۔۔۔ لبنیٰ باجی ،عروسہ، نوشابہ ، ماہ رخ ،سائمہ اور اب مشال بھی ان میں شامل ہو رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے ان سب کے بارے میں پلان بنانا تھا کہ ان سب کے ساتھ کیسے سیکس کر سکوں گا ۔۔۔ اور ابھی نوشابہ کو عروسہ کے بارے میں بھی تو بتانا تھا ۔۔۔۔ لبنیٰ باجی سے بھی بات کرنی تھی ۔۔۔۔ باقی تو سب ٹھیک تھا پر مشال اور سائمہ کے بارے میں ایک ایک چیز کے بارے میں سوچنا لازمی تھا اور اس کے لیے مجھے اکیلے میں بیٹھ کر سوچنے کی ضرورت تھی ۔۔۔ میں چھت کی طرف جانے ہی لگا تھا کہ باہر والے دروازے سے سائمہ اس کی دونوں چھوٹی بہنیں اور چھوٹا بھائی آندھی اور طوفان کی طرح گھر میں داخل ہوئے ۔۔۔۔۔۔ ان سب کو لڑنے کے علاؤہ اور کوئی کام نہیں آتا تھا ۔۔۔۔۔

      سائمہ نے میرے قریب آکر نوشابہ کے بارے میں پوچھا ۔۔۔۔ میں نے بتا دیا کہ نوشابہ اور مشال ساتھ والوں کے گھر ہیں ۔۔۔۔ اور میں اوپر چھت پر جانے لگا ہوں ۔۔۔۔۔ سائمہ نے ایک ادا سے میری طرف دیکھا اور اوکے بولا (اس کے انداز سے مجھے لگا کہ جیسے وہ کہہ رہی ہو تم چلو میں ابھی آتی ہوں ) اور اندر چلی گئی ۔۔۔

      میں چھت پر پہنچ گیا ۔۔۔۔ مجھے یقین تھا کہ سائمہ ٹائم ضائع کیے بغیر ہی میرے پاس پہنچ جائے گی ۔۔۔۔

      میرا کافی دنوں سے موڈ تھا کہ سائمہ کے ساتھ تھوڑی بہت مستی کی جائے ۔۔۔۔ اور آج بائی چانس ، چانس مل بھی رہا تھا اور میں کیسے ضائع کر دیتا ۔۔۔۔

      سائمہ کے ساتھ مستی کرنے کا سوچ کر ہی میرا لنڈ کھڑا ہونا شروع ہوگیا ۔۔۔ میں چارپائی پر کہنیوں کے بل لیٹ گیا ۔۔۔۔ مطلب میں آدھا لیٹا ہوا تھا اور میری ٹانگیں چارپائی سے نیچے لٹک رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ میں نے جان بوجھ کر اپنی قمیض آگے سے تھوڑی اوپر کر لی تاکہ جب سائمہ اوپر آئے تو مجھ سے باتیں کرتے وقت اس کو میرا کھڑا ہوا لنڈ بھی نظر آتا رہے ۔۔۔۔

      میرا اندازہ بالکل ٹھیک نکلا ۔۔۔۔ میں ابھی سیٹ ہو کر لیٹا ہی تھا کہ سائمہ بھی آگئی اور میرے پاس کھڑی ہو کر ہاتھ میری طرف بڑھایا ۔۔۔

      سائمہ : ۔ کیسے ہو کزن صاحب ۔۔۔

      میں : ۔ (اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے) اچھا ہوں ۔۔۔

      سائمہ : ۔ بھئی بڑے لوگ ہو !!! ہمیں تو کوئی لفٹ ہی نہیں کراتے ۔۔۔۔

      میں نے سائمہ کو اپنی طرف کھینچا تو وہ میرے ساتھ ہی چارپائی پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ میں اپنی ایک کہنی اپنے سر کے نیچے رکھ کر لیٹا ہوا تھا ۔۔۔۔

      سائمہ کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہی تھا اور وہ میرے ساتھ جڑ کر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ مجھے اس کی رانوں کی نرماہٹ بہت اچھے سے محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔ اور سائمہ کو اس کی کوئی پرواہ ہی نہیں تھی ۔۔۔۔

      میں : ۔ لفٹیں تو ہیں ساری تمھاری ۔۔۔۔ تم خود ہی نہیں ملتی ہم غریبوں کو ۔۔۔۔

      سائمہ : ۔ آپ کو اور لوگوں سے فرصت ملے تو میں بھی آپ کو ملوں نا ۔۔۔۔

      میں : ۔ ارے کزن جی !!! مجھے تو فرصت ہی فرصت ہے میں کب بزی ہوتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔

      سائمہ : ۔ ہاں جی !!! پتہ ہے کتنی فرصت ہے آپکے پاس ۔۔۔۔

      میں : ۔ کیا پتہ ہے تم کو ؟؟؟؟

      سائمہ : ۔ سب کچھ ۔۔۔۔

      میں : ۔ کیا سب کچھ ؟؟؟؟؟

      سائمہ : ۔ وہی سب کچھ جو آپ نے ابھی تک مجھے نہیں بتایا ۔۔۔۔

      میں : ۔ کیا جاننا چاہتی ہو تم ۔۔۔۔۔ میں کیا تمھیں نہیں بتایا ؟؟؟؟؟

      سائمہ : ۔ میں سب کچھ جاننا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔

      میں : ۔ کس بارے میں ؟؟؟؟؟

      سائمہ : ۔ کل رات سے لیکر شروع تک سب کچھ جاننا چاہتی ہوں ۔۔۔

      مجھے پہلے ہی اندازہ تھا کہ کل رات وہ سائمہ ہی ہو سکتی تھی ۔۔۔۔ اور میرا اندازہ بالکل ٹھیک ثابت ہوا ۔۔۔۔ اب بھی اس کے چہرے پر نہ غصہ تھا اور نا ہی دکھ اور نہ ہی کوئی اور ایسے تاثرات تھے جس سے مجھے یا کسی اور کو مسئلہ ہو سکتا ہو ۔۔۔۔

      وہ بس ایسے ہی میرے منہ سے سننا چاہتی تھی ۔۔۔۔ ویسے اسے پتہ تو تقریباً سب کچھ ہی تھا شاید وہ اندر کی کہانی جاننا چاہتی تھی کہ یہ سب کیسے ہوا ۔میں : ۔ کیوں ، کل رات میں ایسی کیا خاص بات تھی جو تم کل رات کے بارے میں جاننا چاہتی ہو ؟؟؟؟

      سائمہ کی ایک کوالٹی تھی ۔۔۔۔ بیشک وہ ماہ رخ اور نوشابہ کی چھوٹی بہن تھی مگر وہ شرماتی بالکل بھی نہیں تھی ۔۔۔۔ پتہ نہیں یہ کانفڈینس اس میں کہاں سے آیا تھا ۔۔۔۔ نوشابہ تو اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی مجھ سے شرما جاتی تھی ۔۔۔۔

      سائمہ: ۔ (میری آنکھوں می دیکھتے ہوئے) جو بھی خاص بات تھی وہ مجھے بھی پتہ ہے اور آپ کو بھی ۔۔۔۔

      میں : ۔ مجھے تو کچھ نہیں پتہ ۔۔۔۔

      سائمہ : ۔ کزن جی !!! اب بنو نہیں ۔۔۔۔ میں نے خود دیکھا ہے سب کچھ ۔۔۔۔ اور آپ نے بھی دیکھا ہے مجھے دیکھتے ہوئے ۔۔۔ ہے نا ؟؟؟؟

      جاری ہے ۔
      Last edited by Man moji; 03-14-2023, 03:53 PM.
      جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
      ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

      Comment


      • #43
        کزن سے کزنوں تک

        (اپڈیٹ = 46)

        مرزا اسلم

        میں : ۔ اچھا تو وہ تم تھیں ۔۔۔ مجھے اور ماہ رخ کو نیند نہیں آرہی تھی اس لیے ہم بیٹھے باتیں کر رہے تھے ۔۔۔

        سائمہ : ۔ ہاں ! میں نے تم لوگوں کی باتیں بھی سنی ہیں اور شو بھی دیکھا ہے ۔۔۔

        وہ میری چھوٹی کزن تھی لیکن یقین کریں میں اس کے سامنے کنفیوژ ہو رہا تھا ۔۔۔ جبکہ وہ نہ تو پریشان تھی اور نا ہی نروس لگ رہی تھی ۔۔۔ مجھے امید نہیں تھی کہ وہ اتنا کھل کر بات کرے گی ۔۔۔۔ میں سوچ میں پڑ گیا کہ اب اسے آگے کیا کہوں ۔۔۔

        سائمہ : ۔ پریشان کیوں ہو گئے ہو اگر میں نے کسی کو بتانا ہوتا تو رات کو ہی بتا دیتی ۔۔۔

        میں : ۔ نہیں میں پریشان تو نہیں ہوں ۔۔۔ مجھے پتہ تھا کہ وہ تم ہی ہوں گی اسی لیے رات کو کچھ نہیں ہوا تھا ۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ تو پھر سوچ کیا رہے ہو ؟؟؟؟

        میں : ۔ سوچ رہا ہوں کہ تم ہمارے بارے میں کیا سوچ رہی ہو گی اس وقت ۔۔۔

        سائمہ : ۔ او کزن جی !!!! میں کچھ نہیں سوچ رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے تو یہ سب کچھ بہت پہلے سے پتہ ہے ۔۔۔

        میں : ۔ کیا ؟؟؟؟؟؟ تمہیں کب سے پتہ ہے ہمارے بارے میں ؟؟؟؟

        سائمہ : ۔ میں شروع سے ہی نوٹ کر رہی تھی تم تینوں کو ۔۔۔۔۔۔ میں نے کئی بار ماہ رخ اور نوشابہ کو بھی ایک دوسری کے ساتھ مزے کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔۔۔۔ میں نے بہت بار میسج بھی پڑھے ہیں دونوں کے ۔۔۔۔

        میں : ۔ تو پھر کیا تم کو برا نہیں لگا ؟؟؟

        سائمہ : ۔ نہیں مجھے کیوں برا لگتا ۔۔۔۔

        میں : ۔ کیوں برا نہیں لگا ؟؟؟؟؟

        سائمہ : ۔ کیونکہ آپ نے مجھ سے بھی تو وعدہ کیا تھا کہ مجھے بھی لالیپاپ ملے گا ۔۔۔۔ جب مجھے بھی اپنا حصہ ملے گا تو مجھے کیوں برا لگے گا ۔۔۔۔

        ان سب باتوں کے دوران میرا لنڈ فل تن کر کھڑا ہو چکا تھا اور شلوار کے اندر سے ہی لہرا رہا تھا ۔۔۔۔۔ سائمہ بار بار میرے کھڑے ہوئے لنڈ کو دیکھ دیکھ کر مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔ وہ پہلے میرے لنڈ کی طرف دیکھتی اور پھر مسکراتے ہوئے میری آنکھوں میں دیکھتی ۔۔۔

        میں : ۔ میں نے تو تمھارے ساتھ مذاق کیا تھا لالیپاپ کے بارے میں ۔۔۔ میرے پاس کہاں ہے کوئی لالیپاپ ۔۔۔

        سائمہ : ۔ بس کرو یار کزن !!! مجھے سب پتہ ہے ۔۔۔۔ اب چھپانے اور جھوٹ بولنے کا کیا فائدہ ۔۔۔۔ اور میں تم لوگوں کو کچھ کہہ تو نہیں رہی ۔۔۔۔ مجھے میرا حصہ دے دو اور بس ۔۔۔۔

        میں : ۔ کیا چاہتی ہو تم ۔۔۔۔ ذرا کھل کر بتاؤ ۔۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ مجھے اپنے وعدے کے مطابق لالیپاپ دے دو ۔۔۔ تم نے کہا تھا کہ پہلے کسی اور کو دینا ہے ، موقع نہیں مل رہا ۔۔۔۔ رات تو موقع مل گیا تھا نا ۔۔۔۔ اسے تو دے دیا ہے اب مجھے بھی دو ۔۔۔۔

        دل تو میرا بھی بہت کر رہا تھا کہ اس کا حصہ دے ہی دوں ۔۔۔ پر میں نوشابہ کو بتائے بنا کچھ کرنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔۔ وہ مجھ سے بے انتہا پیار کرتی تھی اور میں نہیں چاہتا تھا کہ میری کسی بھی غلطی کی وجہ سے اس کا دل ٹوٹ جائے ۔۔۔۔ جانتی تو وہ تھی ہی مگر میں کچھ بھی اسے بتائے بنا کرنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ پہلے ہی بہت ساری پھدیاں پینڈنگ میں پڑی ہوئی تھیں میں پہلے ان کے ساتھ انصاف کرنا چاہتا تھا ۔۔۔۔

        میں : ۔ تمھیں پتہ تو ہے تم کیا کہہ رہی ہو ؟؟؟؟؟

        سائمہ : ۔ ہاں مجھے پتہ ہے اور بہت پہلے سے ہی پتہ ہے کہ تم کس لالیپاپ کی بات کرتے تھے ۔۔۔۔

        میں : ۔ ٹھیک ہے !!! مگر تم جانتی تو ہو کہ میں نوشابہ سے کتنا پیار کرتا ہوں۔۔۔۔ میں اس کو ناراض نہیں کر سکتا ۔۔۔۔ میرے اور ماہ رخ کے بیچ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ سب نوشابہ کی اجازت سے ہی ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ تمھارے ساتھ بھی میں جو کچھ کروں اس میں نوشابہ کی مرضی بھی شامل ہو ۔۔۔

        سائمہ : ۔ اب میں کیسے لوں گی اس سے اجازت ؟؟؟؟؟؟

        میں : ۔ جیسے ماہ رخ نے لی تھی ویسے ہی تم بھی لے لو ۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ میں کیوں لوں اجازت ۔۔۔ آپ نے مجھے سے لالیپاپ دینے کا وعدہ کیا تھا تو اب اجازت بھی آپ کو ہی لینی ہو گی ۔۔۔۔

        میں : ۔ میں نے تو دوسرے لالیپاپ کی بات کی تھی اب تمھیں ہی غلط سمجھ آیا تو اس میں میرا کیا قصور ہے ۔۔۔ (یہ کہہ کر میں ہنسنے لگا) ۔

        پھر سائمہ نے وہ کیا جس کا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔۔ سائمہ نے ایک دم سے میرے لنڈ کو پکڑ لیا جو کب سے اس کے سامنے کھڑا لہرا رہا تھا اور وہ بھی اسی کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ نہیں جی !!! آپ نے اس والے لالیپاپ کی ہی بات کی تھی ۔۔۔۔

        سائمہ نے جس انداز میں میرا لنڈ پکڑا ہوا تھا اس سے مجھے حیرت کا ایک جھٹکا سا لگا ۔۔۔۔ کیوں کہ مجھے اس سے اس کی توقع نہیں تھی ۔۔۔۔

        میں ایک دم سے سیدھا ہو گیا اور اپنا ایک ہاتھ اس کے اس ہاتھ پر رکھ دیا جس سے اس نے میرا لنڈ پکڑا ہوا تھا ۔۔۔۔

        میں : ۔ یہ کیا کر رہی ہو ؟؟؟ چھوڑو اسے ۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ کیوں چھوڑوں ؟ اب اس پر میرا بھی حق ہے ۔۔۔۔۔ تم نے خود ہی کہا تھا کہ مجھے لالیپاپ دو گے ۔۔۔

        میں : ۔ میں نے لالیپاپ کے بدلے میں کچھ لینے کو بھی کہا تھا ۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ تم جو مرضی لے لو مجھے انکار نہیں ہے مگر مجھے اپنا یہ دے دو ۔۔۔۔۔۔

        میں آج سائمہ کا یہ نیا روپ دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اس کی آنکھیں سرخ ہو رہیں تھیں ۔۔۔۔ اسے اس بات کی بھی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ کوئی اور بھی اوپر آسکتا تھا ۔۔۔۔ میں اس کا بڑا کزن تھا اور یہ جگہ اس کام کے لیے بالکل بھی ٹھیک نہیں تھی ۔۔۔۔ لیکن وہ اس وقت کچھ بھی سمجھنے کا قابل نہیں تھی ۔۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا پتہ نہیں کتنی صدیوں سے وہ اس چیز کے لیے ترس رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

        اس کے لنڈ پکڑنے کا انداز ایسا تھا کہ جیسے اس نے میرا لنڈ نہیں بلکہ گھر میں استعمال ہونے والی کوئی عام سی چیز پکڑ رکھی ہو ۔۔۔۔ اس کی آواز سے ذرا بھی محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ وہ ذرا بھی نروس ہے ۔۔۔۔

        میں بھی آخر مرد ہی تھا اور کافی عرصے سے سائمہ پر گرم بھی تھا ۔۔۔ آج جب اس نے میرا لنڈ بھی پکڑا ہوا تھا تو میں یہ سب کیسے برداشت کر سکتا تھا اتنا کچھ ۔۔۔۔۔ میں نے بھی باقی سبھی سوچوں کو ایک طرف کیا اور موقع پر جو مل رہا تھا اسی سے مزے کرنے کا سوچا ۔۔۔۔۔

        میں نے اس کے ہاتھ کو ، جو میرے لنڈ کو پکڑے ہوئے تھا اس کو اپنے لنڈ پر اور دبایا اور کہا ۔۔۔۔

        میں : ۔ تمھیں پھر یہ بھی پتہ ہی ہو گا کہ میں نے بدلے میں کیا چیز مانگی تھی ؟؟؟؟؟

        سائمہ : ۔ ہاں مجھے سب پتہ ہے ، میں کوئی بچی تھوڑی ہوں ۔۔۔

        میں : ۔ ذرا بتاو تو سہی ، پتہ تو چلے کہ تمھیں یاد بھی ہے کہ نہیں ۔۔۔۔

        سائمہ نے اپنا دوپٹہ اپنے سینے سے ہٹایا اور اسے میری طرف کرتے ہوئے اشارہ کر کے کہا ۔۔۔

        سائمہ : ۔ آپ نے یہ دونوں مانگے تھے نا بدلے میں ۔۔۔

        میں : ۔ (ہنستے ہوئے) میں نے تو دو سیب مانگے تھے اور تم یہ کیا دے رہی ہو ۔۔۔

        سائمہ : ۔ کزن جی ! میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ آپ نے کونسے والے سیب مانگے تھے ۔۔۔

        میں : ۔ چلو ٹھیک ہے مان لیتے ہیں ، پر تمھارے سیب تو ابھی بہت چھوٹے ہیں یہ میرے کس کام کے ۔۔۔

        سائمہ : ۔ بیشک چھوٹے ہیں لیکن مزہ اتنا ہی دیں گے جتنا بڑے دیتے ہیں ۔۔۔

        میں : ۔ اچھا جی ! تمھیں کیسے پتہ ؟؟؟؟

        سائمہ : ۔ بس پتہ ہے نا ۔۔۔۔ نہیں یقین تو چیک کر کے دیکھ لو ۔۔۔۔۔۔

        یہ کہہ کر سائمہ نے اپنا سینہ آگے کی طرف کر دیا ۔۔۔۔ وہ مجھ سے اپنے ممے ٹچ کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔ اس کا ہاتھ اب بھی میرے لنڈ پر تھا اور وہ اپنے ہاتھ کو میرے لنڈ پر اوپر نیچے کر رہی تھی ۔۔۔۔ میرے لیے حیرانگی کی بات یہ تھی کہ اس نے ابھی تک میرے لنڈ کے بارے میں کوئی کمنٹ نہیں دیا تھا ۔۔۔۔ میرا اپنا اندازہ یہ تھا کہ جب بھی وہ میرے لنڈ کو دیکھے گی تو ڈر جائے گی ۔۔۔ کیونکہ آج تک جتنی بھی لڑکیوں نے میرا لنڈ دیکھا تھا سب نے یہی کہا تھا کہ بہت بڑا ہے ۔۔۔ اور سائمہ تو ابھی تھی بھی چھوٹی اس لیے میرا اندازہ یہی تھا کہ وہ ڈر جائے گی ۔۔۔۔۔ پر وہ تو بالکل نارمل تھی ۔۔۔۔ اس نے میرا لنڈ ایسے پکڑا ہوا تھا جیسے اس کے لیے یہ کوئی نئی بات نا ہو ۔۔۔۔

        میں نے ایک بار پھر حیرت سے سائمہ کی طرف دیکھا اور پھر نارمل ہوتے ہوئے ایک ساتھ اپنے دونوں ہاتھ اس کے مموں پر رکھ دیے ۔۔۔۔ اس کا ایک مما میرے ایک ہاتھ میں آسانی سے آگیا ۔۔۔۔ اس کے ممے ابھی کافی چھوٹے تھے ۔۔۔۔ پر اتنے بھی چھوٹے نہیں تھے کہ ہاتھ میں ہی نہ آئیں ۔۔۔۔۔ پر جو بھی تھے جیسے بھی تھے مجھے سائمہ کے ممے پکڑنے میں بہت مزہ آرہا تھا ۔۔۔۔

        اس کی ممے نوشابہ اور ماہ رخ کے مموں کی طرح نرم نہیں تھے بلکہ کافی سخت محسوس ہو رہے تھے ۔۔۔۔۔ شاید ابھی چھوٹے تھے اسی لیے ۔۔۔۔ اس کے ممے میرے ہاتھوں میں آتے ہی مجھے جوش چڑھنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ میں نے دو تین بار اس کے ممے دبائے اور پھر جوش میں پتہ ہی نہیں چلا میں نے اس کے مموں کو اپنے ہاتھوں میں کافی زور سے بھینچ لیا ۔۔۔۔۔

        سائمہ کے منہ سے سسسسسسسسسی کی آواز نکلی مگر اس نے مجھے کچھ نہیں کہا ۔۔۔۔۔ اس کی آواز سن کر مجھے خود ہی احساس ہوا کہ میں نے کچھ زیادہ ہی زور لگا دیا ۔۔۔ جب میں نے سائمہ کے ممے دبائے تو اس نے بھی میرے لنڈ کو زور سے دبایا ہوا تھا ۔۔۔۔ جیسے ہی میں نے اس کے ممے زور سے دبانا بند کیے تو اس کا ہاتھ بھی میرے لنڈ پر نرم پڑ گیا ۔۔۔۔ اور پھر سے میرے لنڈ پر اوپر نیچے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ وہ میری آنکھوں میں ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔

        میں : ۔ سائمہ تم نے یہ سب کہاں سے سیکھا ہے ۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ کیا سب ؟؟؟؟؟

        میں : ۔ جو کچھ ہم کر رہے ہیں میں اس کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔

        میں اب آرام آرام سے سائمہ کے ممے دبا رہا تھا اور وہ بھی نرمی سے میرے لنڈ ہر ہاتھ چلا رہی تھی ۔۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ کسی سے بھی نہیں ۔۔۔۔ مجھے کون سکھائے گا ۔۔۔۔

        سائمہ جو اب تک اتنا کچھ ہونے پر بھی بالکل نارمل تھی میرے اس چھوٹے سے سوال پر گھبرا گئی ۔۔۔۔مجھے دال میں کچھ کالا لگنے لگا ۔۔۔۔

        کوئی بات تو ضرور ہے ورنہ یہ کبھی اس طرح گھبراتی نا ۔۔۔ اور اس میں اتنی سی عمر میں اس کام کا اتنا کانفڈینس آیا کہاں سے ۔۔۔۔

        میں : ۔ زیادہ تیز نہ بنو ۔۔۔۔ جس طرح تم کر رہی ہو کوئی بھی لڑکی جسے ان کاموں کا پہلے سے پتہ نہ ہو ایسے نہیں کر سکتی ۔۔۔۔

        سائمہ : ۔ موویز میں دیکھا ہے ۔۔۔

        وہ اب بھی مجھ سے نظریں چرا رہی تھی ۔۔۔۔ وہ جتنی بھی تیز بن رہی تھی پر تھی تو ایک بچی ہی ۔۔۔۔ اس کو مجھ سے اپنا جھوٹ چھپانا نہیں آرہا تھا ۔۔۔ وہ نظریں نیچی کر کے بات کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس کے اس انداز سے مجھے یہ شک ہو رہا تھا کہ کچھ اور گڑبڑ بھی ہے ۔۔۔۔

        جاری ہے ۔
        Last edited by Man moji; 03-14-2023, 03:52 PM.
        جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
        ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

        Comment


        • #44
          کزن سے کزنوں تک

          (اپڈیٹ 47)

          مرزا اسلم

          میں : ۔ تم نے بتانا ہے کہ نہیں ۔۔۔۔

          سائمہ : ۔ کیا بتاؤں جب کوئی بات ہی نہیں ہے ۔۔۔۔

          میں سمجھ گیا کہ بات تو ہے اور ہے بھی بہت گہری ورنہ سائمہ مجھے ضرور بتا دیتی ۔۔۔۔اور مجھے یہ بھی اندازہ ہو گیا تھا کہ سائمہ آسانی سے بتائے گی بھی نہیں ۔۔۔۔۔

          میں : ۔ ٹھیک ہے نہ بتاو ۔۔۔۔ مگر آج کے بعد مجھ سے بھی کوئی امید نہ رکھنا ۔۔۔

          یہ کہہ کر میں نے اس کے ہاتھ سے اپنا لنڈ چھڑوایا اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ سائمہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔۔

          سائمہ : ۔ پلیزززززز کزن جی ۔۔۔۔

          میں : ۔ تم نے بتانا ہے کہ نہیں ؟؟؟؟

          سائمہ : ۔ میں نہیں بتا سکتی ۔۔۔

          میں : ۔ تو ٹھیک ہے پھر ، مجھے جانے دو ۔۔۔۔۔

          یہ کہہ کر میں نے اس سے اپنا ہاتھ بھی چھڑا لیا اور نیچے جانے کے لیے قدم بڑھایا ۔۔۔۔ تبھی سائمہ کی آواز آئی ۔۔۔

          سائمہ : ۔ اچھا بتاتی ہوں ۔۔۔۔

          میں ابھی واپس مڑا ہی تھا کہ مجھے کسی کی سیڑھیاں چڑھنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔

          میں اس کے پاس بیٹھ گیا اور اسے کہا کہ کوئی اوپر آرہا ہے ۔۔۔۔ ہم بعد میں بات کریں گے ۔۔۔۔ تبھی سائمہ کی سب سے چھوٹی بہن اوپر آئی اور ہم دونوں کو نیچے آنے کو کہا ۔۔۔

          ہم لوگ جب نیچے پہنچے تو ممانی آچکی تھی اور ماہ رخ بھی ۔۔۔۔۔ نوشابہ اور مشال نظر نہیں آرہیں تھیں ۔۔۔۔ وہ اب بھی شاید بڑے ماموں کے گھر ہی ہوں گی ۔۔۔۔

          ہم شام تک وہاں رہے اس دوران اور کوئی ایسی بات نہیں ہوئی جو قابل ذکر ہو ۔۔۔ بس سائمہ اور ماہ رخ سے آنکھوں ہی آنکھوں میں باتیں ہوتی رہیں ۔۔۔۔ شام سے ذرا پہلے میں مشال کو لے کر گھر واپس آگیا ۔۔۔۔

          میں نے سوچا تھا کہ عروسہ کے بارے میں نوشابہ کو آمنے سامنے ہی بتاوں گا مگر موقع ہی نہیں مل سکا ۔۔۔ اس کو بتانا بھی ضروری تھا ۔۔۔۔۔ دو دن سی لبنیٰ باجی سے بھی ٹھیک سے بات نہیں ہو پائی تھی ۔۔۔۔ ان سے بھی جاننا تھا کہ انھوں نے آگے کا کیا پلان بنایا ہے ۔۔۔۔

          میں نے سوچا چلو پہلے نوشابہ سے بات کر کے اسے بتا دوں ، پھر لبنیٰ باجی سے مل کر آگے کا پلان بناؤں گا ۔۔۔۔

          میں نے میسج ٹائپ کیا اور سینڈ کر دیا ۔۔۔۔ مجھے گھر پہنچے ابھی تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی ۔۔۔۔

          میں : ۔ ہائے ! میری جان کیسی ہے ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ ابھی تو یہاں سے گئے ہو ، تمھیں نہیں پتہ کیسی ہوں ۔۔۔۔

          میں : ۔ میرا مطلب ہے کہ میرے بنا کیسی ہو ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ بہت اداس ! جب بھی تم آتے ہو مجھے اداس کر جاتے ہو ۔۔۔۔

          میں : ۔ اگر ایسی ہی بات ہے تو میں آگے سے نہیں آؤں گا ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ میں نے ایسے تو نہیں کہا ۔۔۔۔ کسی دن ایسے آو نا کہ مجھے اداس نہ ہونا پڑے اور تم مجھے اپنے ساتھ ہی لے جاو ۔۔۔۔

          میں : ۔ میں نے آ بھی جانا ہے پر تم نے ساتھ کوئی نہیں آنا میرے ۔۔۔

          نوشابہ : ۔ بارات لے کر آو ۔۔۔۔ میں آجاؤں گی تمھارے ساتھ ۔۔۔۔

          میں : ۔ تمھیں لینے کے لیے بارات کیوں ضروری ہے جب جانا ہی میرے ساتھ ہے تو بارات کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ ضرورت ہے نا میری جاااااان ۔۔۔۔ میں چاہتی ہوں کہ ساری دنیا کو پتہ چل جائے کہ نوشابہ ارسلان کی ہو رہی ہے ۔۔۔

          میں : ۔ بہت خوب بھئی ! اس کے لیے بارات کی کیا ضرورت ہے کسی اخبار میں اشتہار دے دیں گے تو سب کو خود ہی پتہ چل جائے گا ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ جی نہیں !!! ہر لڑکی کا خواب ہوتا ہے کہ اس کی بارات آئے ۔۔۔

          میں : ۔ لڑکیوں کو تو خواب دیکھنے کے علاؤہ اور کوئی کام ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ تو کیا لڑکے خواب نہیں دیکھتے ۔۔۔۔

          میں : ۔ نہیں لڑکے خواب دیکھنے کے بجائے لڑکیوں کے خواب پورے کرنے میں لگے رہتے ہیں ۔۔۔ اپنے جال میں پھنسا رکھا ہے تم لڑکیوں نے ہم بیچارے لڑکوں کو ۔۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ ہم نے پھنسا رکھا ہے یا تم نے پھنسا رکھا ہے ۔۔۔۔ خود کو ذرا دیکھو ، ہم تینوں بہنوں کو ایک ساتھ پھنسا لیا ہے تم نے ۔۔۔۔۔

          میں : ۔ میں نے کب پھنسایا ہے ۔۔۔ میں تو تم لوگوں کو وہ دے رہا ہوں جو تمھیں چاہیے ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ مجھے کب دے رہے ہو ۔۔۔۔ ماہ رخ اور سائمہ کو ہی دے رہے ہونگے ۔۔۔

          میں : ۔ آج دینے تو لگا تھا پھر رونے کیوں لگی تھی اس وقت ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ تم دے دیتے ۔۔۔ بعد میں میں نے کیا کر لینا تھا تمھارا ۔۔۔

          میں :۔ اچھا ٹھیک ہے پھر اب آنا میرے ہاتھ پھر دیکھنا میں کیا کرتا ہوں تمھارے ساتھ ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ کیا کرو گے میرے ساتھ ؟؟؟؟

          میں : ۔ تمھارے ساتھ بیشک کچھ بھی نہ کروں ، لیکن تمھاری پھدی کا پھدا ضرور بنا دوں گا ۔۔۔

          نوشابہ : ۔ ہاہاہاہاہاہاہا ، دیکھیں گے ۔۔۔

          میں : ۔ ہاں ہاں ! دیکھ لینا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے میں نے تمھیں ایک بات بتانے کے لیے میسج کیا تھا ، تم نے پتہ نہیں کن باتوں میں لگا دیا ہے مجھے ۔۔۔

          نوشابہ : ۔ اچھا جی بتاؤ کیا بات بتانی ہے ؟؟؟؟

          میں : ۔ اصل میں ایک نہیں دو باتیں بتانی تھیں ۔۔۔ ایک گھر کی ۔۔۔۔ اور ایک باہر کی ۔۔۔ پہلے کون سی بتاؤں ؟؟؟؟

          نوشابہ : ۔ گھر کی بتاو پہلے ۔۔۔

          پھر میں نے سائمہ سے ہونے والی ساری باتیں اور جو کچھ ہم دونوں نے کیا وہ سب کچھ نوشابہ کو بتا دیا ۔۔۔۔۔۔۔ نوشابہ بھی میری ہی طرح بہت حیران تھی ۔۔۔ اسے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ سائمہ ایسا کچھ بھی کر سکتی ہے ۔۔۔۔ اور وہ بھی صرف میرے ساتھ نہیں ۔۔۔۔ کسی اور کے ساتھ بھی کافی کچھ کر چکی ہے ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ ارسلان ! مجھے تو یقین ہی نہیں آرہا یہ سب کچھ سچ ہے ؟؟؟

          میں : ۔میں بھی بہت حیران ہوا تھا جب وہ یہ سب کر رہی تھی ۔۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ واقعی اس نے خود ہی تمھارا لنڈ پکڑ لیا تھا ؟؟؟

          میں : ۔ ہاں ! اور وہ میرا لنڈ پکڑ کر بالکل نارمل رہی ۔۔۔۔۔ تم لوگوں کے طرح اس نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ بڑا ہے یا کچھ اور بھی ۔۔۔۔مجھے اس پر شک ہوا تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔ وہ بتانے ہی والی تھی کہ نیچے سے ہمیں بلانے آگئے ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ کون ہو سکتا ہے جس کے ساتھ اس نے یہ سب کیا ہوگا ۔۔۔۔

          میں : ۔ یہ تو اب وہ ہی بتائے گی تو پتہ چلے گا ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ میں اس کو فون دیتی ہوں تم اس سے ابھی پوچھو ۔۔۔۔

          میں : ۔ نہیں آج نہیں میں اس سے خود بات کر لوں گا ۔۔۔

          نوشابہ : ۔ ٹھیک ہے جلدی پتہ کرنا مجھے بہت الجھن ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔

          میں : ۔ تم خود بھی بات کر سکتی ہو اس سے وہ اب سب جانتی ہے ۔۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ میں کیا بات کروں ؟؟؟؟

          میں : ۔ اس نے بھی تو ہمارے ساتھ شامل ہونا ہے ۔۔۔۔۔ تم اور ماہ رخ دونوں اس کو بھی اپنے ساتھ شامل کرو ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ میں ماہ رخ سے کہوں گی ۔۔۔۔ مگر جب پتہ چل جائے گا کہ اس نے یہ سب کس کے ساتھ کیا ہے تب ۔۔۔۔

          میں :۔ اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔

          نوشابہ : ۔ چلو اب باہر والی بات بتاؤ ۔۔۔

          میں نے نوشابہ کو لبنیٰ باجی اور عروسہ کے بارے میں سب کچھ بتا دیا ۔۔۔۔ کہ لبنیٰ باجی کیسے عروسہ کو مجھ سے چدوا کر خود اس کے بھائی سے چدوائے گی اور پھر مجھ سے ۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ یار میں تمھیں کسی کام سے روک نہیں رہی مگر احتیاط کرنا کہیں پھنس نا جانا ۔۔۔۔

          میں : ۔ کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔۔ تم پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ لبنیٰ باجی کے ساتھ سیکس کرنا اتنا ضروری کیوں ہے ؟؟؟؟

          میں :۔ یار ان کو ہمارا راز پتہ ہے تو ان کی بات ماننا بھی ضروری ہے ۔۔۔۔۔ اور ویسے بھی باجی لبنیٰ ہمارے بہت کام آسکتی ہے شادی پر ۔۔ ۔۔۔۔۔

          نوشابہ : ۔ اچھا کر لینا تم عروسہ کے ساتھ مگر احتیاط سے ۔۔۔۔ اگر کچھ ہو گیا نا تو میں نے تمھیں نہیں چھوڑنا ۔۔۔۔

          میں : ۔ اچھا جی ! نہیں ہوگا کوئی مسئلہ ۔۔۔۔۔ تمھاری ماہ رخ سے بات ہوئی ہے کوئی ؟؟؟؟

          نوشابہ : ۔ نہیں ابھی ٹائم نہیں ملا ، بس اس نے اتنا کہا ہے کہ تمھیں کچھ بتانا ہے ۔۔۔۔۔ میں نے کہا کہ رات کو سوتے وقت بات کریں گے ۔۔۔۔

          میں : ۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ میں لبنیٰ باجی سے بات کر لوں ۔۔۔۔ پھر ہم بعد میں بات کریں گے ۔۔۔۔۔

          نوشابہ سے بات کرتے کرتے کھانے کا ٹائم ہو گیا تھا ۔۔۔۔ کھانے پر ابو سے ڈانٹ بھی پڑی کالج سے چھٹی کرنے کی وجہ سے ۔۔۔۔ پر اتنے بڑے مزے کے آگے اتنی سی ڈانٹ سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا ۔۔۔۔

          کھانے سے فارغ ہو کر میں اپنی چارپائی ہر لیٹ گیا ۔۔۔۔۔۔ ٹھنڈ کافی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ سب ٹی وی دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔ میں نے کمبل میں منہ کیا اور لبنیٰ باجی کو میسج کرنے لگا ۔۔۔۔

          میں : ۔ لبنیٰ باجی؟؟؟؟؟؟؟؟

          تقریباً 10 منٹ کے بعد لبنیٰ باجی کا جواب آیا ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ جی مسٹر چوں چوں ۔۔۔

          میں : ۔ کیسی ہے میری پیاری سی باجی ۔

          لبنیٰ باجی : ۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔۔۔۔ آگئی تمھیں اپنی باجی کی یاد ۔۔۔۔۔۔ اپنی گرلفرینڈ کے پاس جا کر تو سب کچھ ہی بھول جاتے ہو ۔۔۔

          میں : ۔ باجی ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔۔ میں آپ کو نہیں بھول سکتا ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ ہاں پتہ ہے تم کو میرا کتنا خیال ہے ۔۔۔۔۔۔ دو دن سے ٹھیک سے بات بھی نہیں کی تم نے ۔۔۔۔۔

          میں : ۔ اچھا اس کے لیے سوری ۔۔۔۔۔ آج کر لیتے ہیں ٹھیک سے بات ۔۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ اور آج اگر میرا موڈ نہ ہو تو ۔۔۔۔۔

          میں : ۔ موڈ بنا لوں گا آپ کا ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ وہ کیسے جناب ؟؟؟؟

          میں : ۔ مجھے اچھی طرح سے پتہ ہے کہ آپ کا موڈ کیسے بنانا ہے ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ تو بناؤ پھر ۔۔۔۔۔

          میں : ۔ وہ تو بعد میں بناؤں گا ابھی آپ عروسہ کا تو بتاؤ ۔۔۔۔ آپ نے بات کی اس سے ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ توبہ توبہ کتنی جلدی پڑی ہے تم کو عروسہ کی پھدی مارنے کی ۔۔۔۔

          میں : ۔ مجھے عروسہ کی نہیں ۔۔۔۔ آپ

          کی پھدی مارنے کی جلدی پڑی ہے ۔۔۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ اپنی باجی کی پھدی بھی بھلا کوئی مارتا ہے ؟؟؟؟

          میں : ۔ کوئی نہیں مارتا تو نہ مارے میں تو اپنی باجی لبنیٰ کی پھدی ضرور ماروں گا ۔۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ کیسے مارو گے ؟؟؟؟

          میں : ۔ جیسے باجی مروائے گی ویسے ہی مار لوں گا ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ اور اگر باجی کا مروانے کو دل نہ ہو تو ؟؟؟؟

          میں : ۔ میری لبنیٰ باجی کا مروانے کو دل نہ ہو ایسا ہو ہی نہیں سکتا ۔۔۔۔

          لبنیٰ باجی : ۔ کیوں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ؟؟؟؟؟؟

          میں : ۔ کیونکہ میری لبنیٰ باجی بہت ہاٹ ہے ۔۔۔۔

          جاری ہے ۔
          Last edited by Man moji; 03-14-2023, 03:52 PM.
          جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
          ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

          Comment


          • #45
            کزن سے کزنوں تک

            (اپڈیٹ 48)

            مرزا اسلم

            لبنیٰ باجی : ۔ مجھے پھنسا رہے ہو کمینے ۔۔۔۔

            میں : ۔ میرے خیال سے تو آپ مجھے پھنسا رہی ہو ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ میرے پاس تو پھنسانے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں ۔۔۔۔ میں نے کیا پھنسانا ہے ۔۔۔۔۔

            میں : ۔ میرے پاس تو ہے نا ساڑھے آٹھ انچ سے بھی بڑا ۔۔۔۔ تو مجھے پھنسا لینے دو ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ اچھا جی تم پھنسا لینا ۔۔۔ ویسے پھنساو گے کہاں ؟؟؟؟؟

            میں : ۔ اپنی لبنیٰ باجی کی پیاری سی پھدی میں ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ ہااااااااے ظااااااااااالم اپنی باجی کی پھدی پھاڑ دو گے ؟؟؟؟

            میں : ۔ ہاں ! کیوں نہیں ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ بس صرف پھدی میں ہی پھنساو گے اپنا ساڑھے آٹھ انچ کا ؟؟؟؟

            میں : ۔ پہلے پھدی میں اور اس کے بعد گانڈ میں ۔۔۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ گانڈ میں کیوں ۔۔۔۔ مارنا ہے اپنی لبنیٰ باجی کو ؟؟؟؟؟

            میں : ۔ ماہ رخ کی تو چھوٹی سی گانڈ ہے اس نے لے لیا پورا اپنی گانڈ میں ۔۔۔۔ میری لبنیٰ باجی کی تو اتنی موٹی سیکسی گانڈ ہے ۔۔۔۔۔ مجھے پورا یقین ہے اپنی باجی پر کہ وہ میرا لنڈ اپنی گانڈ میں آرام سے لے لے گی ۔۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ اور مجھے پورا یقین ہے کہ تم اپنی باجی کی گانڈ پھاڑ کر ہی چھوڑو گے ۔۔۔۔

            میں : ۔ ہاں ! مگر آپ دو گی کب مجھے اپنی پھدی اور گانڈ ؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ بہت جلد ۔۔۔

            میں : ۔ میرا لنڈ انتظار کر کر کے تھک گیا ہے ۔۔۔۔۔ پلیززززززز اسے اپنی پھدی دے دو ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ جہاں گئے تھے اسے وہاں سے کچھ نہیں ملا ؟؟؟؟؟

            میں : ۔ وہاں سے تو اس بار بھی گانڈ ہی ملی ہے ۔۔۔۔۔ مجھے پھدی چاہیے ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ چلو کیا یاد کرو گے ۔۔۔۔ تمھیں اس ہفتے کے روز پھدی مل جائے گی ۔۔۔۔۔

            میں : ۔ آپ کی ؟؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ نہیں عروسہ کی ۔۔۔۔۔ میں نے اس سے بات کر لی ہے ۔۔۔۔۔

            میں : ۔ اور وہ مان بھی گئی ؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ ہاں مان گئی ہے ۔۔۔۔ پر میں نے اسے ابھی تمھارا نہیں بتایا ۔۔۔۔ وہ میں اسے سرپرائز دوں گی ۔۔۔ وہ مان تو گئی ہے پر پوچھ رہی تھی کہ وہ کون ہوگا ۔۔۔

            میں : ۔ اور وہ یہ جانے بغیر کہ کون اس کی پھدی مارے گا مان بھی گئی ؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ ہاں اس کو مجھ پر بھروسہ ہے کہ میں اس کو پھنسواوں گی نہیں ۔۔۔۔

            میں : ۔ آپ نے اس کو میرا کیوں نہیں بتایا ؟؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ ایسے ہی بس میں نے سوچا تھوڑا سسپنس ہونا چاہیے ۔۔۔۔

            میں : ۔ پر لبنیٰ باجی میں عروسہ کی پھدی ماروں گا کہاں ؟؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ وہ سب میں تمھیں جمعہ کو فائنل کر دوں گی ۔۔۔۔

            میں : ۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ تم ایسا کرنا ۔۔۔۔ صبح کالج جانے سے پہلے مجھ سے مل کر جانا ۔۔۔

            میں : ۔ کیوں ؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ مجھے کچھ سامان منگوانا تھا ۔۔۔۔

            میں : ۔ ٹھیک ہے ۔۔۔۔

            اس کے بعد بھی میری لبنیٰ باجی سے بہت سی گرما گرم باتیں ہوئیں ۔۔۔۔۔ ٹائم کافی ہو گیا تھا اور کل رات بھی نہیں سویا تھا اس وجہ سے مجھے نیند آگئی ۔۔۔۔ اور لبنیٰ باجی کو گڈ نائٹ بول کر میں سو گیا ۔۔۔۔

            صبح اٹھا اور ناشتہ کرنے کے بعد میں چھت پر چلا گیا ۔۔۔۔کیونکہ باجی کے گھر والے چھت پر ہی کھانا وغیرہ پکاتے تھے ۔۔۔۔۔اور زیادہ تر وہ چھت پر رہتے تھے ۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ باجی چھت پر ادھر اُدھر کام کرتی پھر رہی ہے ۔۔۔۔

            میں ان کی چھت کی طرف گیا اور ان کو آواز دی ۔۔۔۔

            میں : ۔ باااااااااااجیییییی ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ۔۔۔۔۔ ادھر ہمارے گھر آو نا میں تمھیں بتاتی ہوں کیا لانا ہے ۔۔۔۔

            ہمارا ایک دوسرے کے گھر کافی آنا جانا ہے ۔۔۔۔ ویسے بھی ہم پر کوئی شک نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔۔۔ میں نے اوکے بولا اور چھت سے اتر کر باجی کے گھر کی طرف چلا گیا اور دروازے پر دستک دی اور اندر داخل ہوا ۔۔۔۔ تبھی مجھے لبنیٰ باجی باہر کی طرف آتی ہوئی نظر آئی اور مجھے پیسے پکڑائے ۔۔۔۔ میں نے پوچھا کیا لانا ہے ؟؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ تم جاو میں تمھیں میسج پر بتاتی ہوں ۔۔۔ میں اوکے بول کر واپس آگیا ۔۔۔۔ ابھی میں کالج کا راستے میں ہی تھا کہ لبنیٰ باجی کا میسج آگیا ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ ارسلان ؟؟؟؟

            میں : ۔ جی باجی ! بتاؤ کیا لانا ہے ؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ 5_ 6 امپورٹڈ کنڈومز ، ٹائمنگ والی گولیاں ، اور نیند والی گولیاں ۔۔۔۔

            میں : ۔ کیا ؟؟؟؟؟ ان کا آپ نے کیا کرنا ہے ؟؟؟؟؟

            لبنیٰ باجی : ۔ بیوقوف انسان ! تمھارے کام کے لیے ہی ان کی ضرورت ہے ۔۔۔

            میں : ۔ پر باجی یہ سب آپ مجھے بول دیتیں ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ تمھیں ہی تو بول رہی ہوں ۔

            میں : ۔ پر یہ پیسے کیوں دیے ہیں ؟؟؟؟ آپ مجھے بتا دیتیں ۔۔۔۔ میں لے آتا ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ کوئی بات نہیں ! مزہ تو میں نے بھی کرنا ہے اور ویسے بھی تم ابھی پڑھ رہے ہو ۔۔۔۔

            میں : ۔ تو کیا ہے ۔۔۔۔ اتنے پیسے تو میرے پاس ہوتے ہی ہیں ۔۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ اگر زیادہ ہیں تو مجھے دے دینا ۔۔۔۔

            میں : ۔ ٹھیک ہے لے لینا ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ مذاق کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ تم چھوٹے ہو اور میں اپنے سے چھوٹوں کے پیسے خرچ نہیں کرتی ۔۔۔۔۔ جب تک میں ہوں موج کرو ۔۔۔

            میں : ۔ اچھا جی ! ٹھیک ہے ۔۔۔

            لبنیٰ باجی : ۔ اور ہاں ! ان کے ساتھ کچھ چیزیں اور بھی لانی ہیں ۔۔۔۔

            لبنیٰ باجی نے مجھے کچھ چیزیں اور بھی بتائیں جو ان کے گھر والوں کو دکھانے کے لیے تھیں ۔۔۔۔کہ باجی نے مجھ سے یہ سامان منگوایا ہے ۔۔۔۔

            باجی اب اپنے گھر کی بڑی تھیں اور خرچے کے سب پیسے ان کے ہی پاس ہوتے تھے اور ویسے بھی ان کو پیسوں کا کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔۔۔۔اسی لیے میں نے بھی زیادہ زور نہ دیا کیونکہ باجی وغیرہ کے پاس بہت پیسہ تھا ۔۔۔

            میں نے ایک دوست کو یہ سامان لانے کو کہا ۔۔۔۔ کیونکہ میرا اپنا تو کوئی ایسا واقف نہیں تھا جو مجھے یہ سب چیزیں مہیا کر دیتا ۔۔۔۔ باقی چیزوں کا تو کوئی مسئلہ نہیں تھا بس نیند کی گولیوں میں مشکل ہوتی ۔۔۔۔۔ میرے دوست نے مجھے وہ سب چیزیں لا کر دے دیں ۔۔۔ اس کے بہت اصرار پر بھی میں نے اسے باجی کے بارے میں نہیں بتایا بس یہی کہہ کر جان چھڑا لی کہ ایک کزن کو اس کی ضرورت تھی ۔۔۔۔ محسن میرا بیسٹ فرینڈ تھا مگر میں باجی کے بارے میں اس کو بھی نہیں بتا سکتا تھا ۔۔۔۔ مجھے پتہ تھا کہ اگر میں نے اسے باجی کے بارے میں بتا دیا تو اس نے میرے پیچھے لگ جانا تھا کہ مجھے بھی اس کی لے کر دو اور یہی میں چاہتا نہیں تھا ۔۔۔۔

            میں نے باجی کی بتائی ہوئی ساری چیزیں خرید لیں ۔۔۔ پھر بھی میرے پاس کافی پیسے بچ گئے ۔۔۔۔۔

            میں گھر آیا تو باجی ہمارے گھر پر ہی تھیں اور اب واپس جا رہیں تھیں ۔۔۔میں نے کہا کہ ایک منٹ رکو اور اپنا سامان لے کر جانا ۔۔۔۔ تو باجی نے کہا ۔۔۔ میں لے لیتی ہوں پہلے تم کھانا وغیرہ کھا لو اور چینج کر لو ۔۔۔۔ میں کہیں بھاگ نہیں رہی ۔۔۔ انھیں شاید کہیں جانا تھا ۔۔۔

            کھانا وغیرہ کھانے کے بعد میں بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔ مشال گھر میں ادھر اُدھر گھوم رہی تھی ۔۔۔۔ اس کے ممے ابھی چھوٹے تھے اسی لیے وہ گھر میں دوپٹہ نہیں لیتی تھی ۔۔۔۔میں آج کل اس کے چھوٹے چھوٹے ممے دیکھ کر بہت گرم ہو جاتا تھا ۔۔۔۔ وہ بھی اب مجھے پہلے سے زیادہ اہمیت دے رہی تھی ۔۔۔۔۔ پہلے کی طرح اب وہ مجھ سے ڈرتی بھی نہیں تھی اور بات بھی کھل کر کرنے لگی تھی ۔۔۔۔ اس نے بھی شاید اپنے آپ کو یہ کہہ کر مطمئن کرلیا تھا کہ کزن تو کزن ہی ہوتا ہے کچھ بھی کر لو وہ بھائی نہیں بن سکتا اور شاید وہ مجھے بھائی بنانا بھی نہیں چاہتی تھی ۔۔۔۔ میرا لن اس دیکھ کر جھٹکے کھا رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے اپنے لن کو اپنے ہاتھ سے دبایا اور کہا بیٹھ جا شہزادے ابھی اس کی پھدی کے بارے میں نہ سوچ ۔۔۔۔ ایک تو یہ چھوٹی ہے اور پتہ نہیں ملتی بھی ہے یا نہیں ۔۔۔۔ پر میرا لنڈ یہ بات ماننے کو تیار ہی نہیں تھا ۔۔۔۔ اس کا کہنا تھا کہ کوشش کرنے میں حرج ہی کیا ہے ۔۔۔۔ تم کون سا اسکے سگے والے بھائی ہو ۔۔۔۔ یہ بھی تو تمھاری کزن ہی ہے اور کزنوں کی پھدیاں تو کزنوں کے لیے ہی ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔ اور انھیں چودنا کزنوں کا حق بھی بنتا ہے ۔۔۔

            میں نے سوچا میرا لنڈ تو پاگل ہوگیا ہے اسے چھوڑو چلو نوشابہ سے بات کرتے ہیں ۔۔۔۔ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ ماہ رخ نے اسے رات کو سب کچھ بتا دیا ہوگا ۔

            میں : ۔ میری جان مصروف تو نہیں ہے ؟

            نوشابہ : ۔ کیوں جی ؟؟؟؟

            میں : ۔ ایسے ہی دل کر رہا ہے تم سے بات کرنے کو ۔۔۔۔

            نوشابہ : ۔ تو میری جاااااان بات کرو نا ۔۔۔۔ مصروف کا کیوں پوچھ رہے ہو ۔۔۔۔۔ تمھیں لگتا ہے کہ میں کسی بھی کام کو تم پر ترجیح دوں گی ۔۔۔

            نوشابہ کا یہی پیار ہی تو تھا جو مجھے دن بدن اس کا دیوانہ بناتا جارہا تھا ۔۔۔وہ ویسے تو مجھے اپنا سب کچھ کہتی تھی مگر حقیقت میں وہ مجھے اپنا غلام بناتی جا رہی تھی ۔۔۔جس طرح ایک غلام کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا مالک اس سے ناراض نہ ہو جائے ۔۔۔۔۔ اسی طرح میری بھی ہر ممکن کوشش یہی رہنے لگی تھی کہ نوشابہ کو میری وجہ سے کوئی دکھ تکلیف نہ ہو ۔۔۔۔ وہ مجھے اپنے پیار سے اپنا اسیر بنا رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں اپنی خوشی سے اس کا قیدی بنتا جارہا تھا ۔۔۔۔میں نے ایک بار پھر وہی بات دہرائی جو میں نا جانے کتنی بار اسے کہہ چکا تھا ۔۔۔

            میں : ۔ نوشابہ تم مجھ سے اتنا پیار کیوں کرتی ہو ؟؟؟؟؟

            نوشابہ : ۔ مجھے نہیں پتہ بس میں تمھارے بنا کچھ اور سوچ ہی نہیں پاتی ۔۔۔۔ تم ہی بتاو تم نے کیا جادو کیا ہے مجھ پر ؟؟؟

            میں : ۔ میں نے کیا جادو کرنا تھا ۔۔۔۔ میں تو خود تمھارا غلام بنتا جا رہا ہوں ۔۔۔۔

            نوشابہ : ۔ تم میرے جسم ، میری روح کے مالک ہو ۔۔۔۔ غلام تو میں ہوں تمھاری ۔۔۔

            میں : ۔ تم تو میرے خوابوں کی شہزادی ہو ۔۔۔۔۔ تم میری جان ہو ، غلام نہیں ہو تم ۔۔۔۔

            نوشابہ :۔ مجھے کوئی شہزادی نہیں بننا ۔۔۔۔ مجھے تو بس تمھاری غلام بن کر ہی رہنا ہے ۔۔۔۔ تمھارا ہر حکم ماننا ہے ۔۔۔۔

            میں : ۔ ایسی بات ہے تو پھر کیوں نہیں مان رہی میری بات ؟؟؟؟

            نوشابہ : ۔ کون سی بات نہیں مانی میں نے ؟؟؟؟

            میں : ۔ کیوں خود کو مجھ سے اتنا دور رکھا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔ میں اب ہمارے بیچ دوری برداشت نہیں کر پا رہا ہوں ۔۔۔۔ پلیززززز نوشابہ میری ہو جاو ۔۔۔۔

            جاری ہے ۔
            جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
            ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

            Comment


            • #46


              کزن سے کزنوں تک

              (اپڈیٹ = 49)

              مرزا اسلم

              نوشابہ : ۔ میں تو ہوں ہی تمھاری ۔۔۔۔ تمھیں ابھی بھی کوئی شک ہے کیا میری محبت پر ؟؟؟؟؟؟

              میں : ۔ اگر تم میری ہو تو ہمارے بیچ یہ دوری کیوں ہے ؟؟؟؟

              نوشابہ :۔ نہیں رہے گی کوئی دوری ۔۔۔۔ اگر تم کہو گے تو میں اپنی قسم بھی توڑ دوں گی ۔۔۔۔ اب میں تمھیں ناراص نہیں کر سکتی ۔۔۔۔

              میں : ۔ یار میں ناراض نہیں ہو رہا ہوں ۔۔۔۔ میں تو بس تمھیں اپنے دل کی خواہش بتا رہا ہوں ۔۔۔

              نوشابہ :۔ تو تم کر لینا پوری اپنے دل کی خواہش ۔۔۔۔

              میں :۔ ایسے پوری کرنی ہوتی تو کب کا کر چکا ہوتا ۔۔۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ تم میرے کہے بنا اپنی مرضی اور خوشی سے راضی ہوں ۔۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ ٹھیک ہے میں راضی ہوں ۔۔۔

              میں : ۔ پاگل !!!! ایسے نہیں ۔۔۔

              نوشابہ : ۔ تو پھر کیسے ؟؟؟؟

              میں : ۔ پھر کبھی بتاوں گا ۔۔۔۔

              میرا نوشابہ کے ساتھ سیکس کرنے کو دل تو بہت چاہتا تھا لیکن میں اس کی قسم بھی نہیں توڑنا چاہتا تھا ۔۔۔۔ میں چاہتا تھا کہ وہ کسی دن خود مجھے فورس کرے ۔۔۔۔ میری وجہ سے نہیں بلکہ اپنے دل اور چاہت سے مجبور ہو کر مجھ سے کہے ۔۔۔

              نوشابہ : ۔ ٹھیک ہے میں انتظار کروں گی ۔۔۔۔۔۔

              میں : ۔ اور سناؤ کیا ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔ ماہ رخ کہاں ہے ؟

              نوشابہ : ۔ یہاں ہی ہے کام کر رہی ہے ۔۔۔۔ اوہ یاد آیا ، کتنے کمینے ہو تم ۔۔۔۔

              میں : ۔ کیوں جی میں نے کیا کر دیا ہے ۔

              نوشابہ : ۔ اس دن ساری رات مجھ سے پیار کی باتیں کرتے رہے اور صبح ہوتے ہی میری بہن کی گانڈ مار دی ۔۔۔۔

              میں : ۔ ہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ بے وفا ہو تم ۔۔۔۔۔ ایک رات تو رک جاتے ۔۔۔۔ کم از کم ایک رات تو صرف میں تمھارے دل میں رہتی ۔۔۔۔

              میں : ۔ میری جان صرف ایک رات نہیں تم تو میرے دل میں ہر رات ، ہر وقت رہتی ہو ۔۔۔۔۔ میں کبھی بھی خود کو تم سے جدا نہیں سمجھتا ۔۔۔

              نوشابہ : ۔ ہاں میں ہر وقت تمھارے دل میں رہتی ہوں اسی لیے تم میری بہن کی گانڈ مارتے ہو ۔۔۔۔۔

              میں : ۔ میں تو تمھیں خوش کرنے کے لیے تمھاری بہنوں کو خوش کرتا ہوں ۔۔۔

              نوشابہ : ۔ مجھے خوش کرنا ہے تو میری گانڈ مارو نا ، میری بہنوں کی نہیں ۔۔۔

              میں : ۔ ٹھیک ہے اگلی بار تمھیں بھی خوش کر دوں گا اس میں کیا ہے ۔۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ اور میں یہ کیا سن رہی ہوں ۔۔۔۔۔تم میری چھوٹی سی پیاری سی کزن کے پیچھے بھی پڑ گئے ہو ۔۔۔

              میں : ۔ لو جی ! اب یہ کس کزن کی بات ہو رہی ہے ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ مشال کی بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔ مجھے ماہ رخ نے سب بتا دیا ہے جو جو بھی تم نے اس کے بارے میں کہا تھا ۔۔۔

              میں : ۔ ہاں تو تم نے ہی تو لگایا ہے مجھے اس کام پر ۔۔۔۔۔

              نوشا ہ : ۔ میں نے کہا ہے کہ تم اپنی چھوٹی بہن کی پھدی کے پیچھے لگ جاو ۔۔۔۔

              میں : ۔ ہاں ! تم نے ہی ان کے بارے میں میری سوچ تبدیل کی ہے ۔۔۔۔ میں تو ان دونوں کو اپنی سگی بہن کی طرح ہی سمجھتا تھا ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ وہ تو صرف باتوں کی حد تک ہی تھا ۔۔۔۔۔ تم تو حقیقت میں مشال کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔

              میں : ۔ ایسی میری قسمت کہاں کہ میں مشال کی پھدی مار سکوں ۔۔۔۔۔ ایسا صرف خیالوں میں ہی ہو سکتا ہے ۔۔۔ کیونکہ امی اور ابو بھی انھیں اپنی سگی اولاد سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اگر ان کو بھنک بھی مل گئی تو سمجھو مار ہی ڈالیں گے ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ قسمت کو چھوڑو ۔۔۔ یہ بتاو کیا تم سچ میں مشال کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔ اور رہی بات امی ابو کی ، تو اتنا رسک تو لینا ہی پڑے گا ۔۔۔۔۔

              میں : ۔ میرے چاہنے سے کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔ امی ابو ان کو اپنی بیٹیوں کی طرح ہی پال کر حفاظت سے کسی دوسرے کے حوالے کردیں گے ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ میرے ہوتے ہوئے میری جان کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی اس کو چاہت ہے ۔۔۔۔ تم بتاؤ کیا تم مشال کی پھدی مارنا چاہتے ہو ؟؟؟؟

              میں : ۔ پتہ نہیں ! لیکن جب سے تم نے مجھے ان کو کزن کی نظر سے دیکھنے پر مجبور کیا ہے ۔۔۔۔ میرا لنڈ مشال کو دیکھتے ہی کھڑا ہو جاتا ہے اور پھر بیٹھتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تم مشال کو چودنا چاہتے ہو ۔۔۔۔

              میں : ۔ ایسا ہی سمجھ لو ۔۔۔۔۔ لیکن میں خود کچھ نہیں کروں گا ۔۔۔۔ تم تو جانتی ہو ہمارے درمیان بچپن سے ہی بہن بھائیوں والی فیلنگز تھیں جو آج بھی ہیں ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ تم فکر نہ کرو میری جان ۔۔۔۔۔ میں خود مشال کو تم سے پھدی مروانے کے لیے تیار کروں گی ۔۔۔۔

              میں : ۔ پر کیسے ؟؟؟؟ تم اسے کیسے تیار کرو گی ۔۔۔

              نوشابہ :۔ یہ سب تم مجھ پر چھوڑ دو ۔۔۔۔۔ میرا تم سے وعدہ ہے میں تمھیں مشال کی پھدی لے کر دوں گی ۔۔۔۔

              میں : ۔ ایسا ہو جائے تو قسم سے مزہ ہی آجائے ۔۔۔۔ مشال کی پھدی میں میرا لن جائے ۔۔۔۔۔ اس سے زیادہ مزے کی اور کیا بات ہو سکتی ہے ۔۔۔

              نوشابہ : ۔ میں تمھیں یہ مزہ ضرور دلاؤں گی ۔۔۔۔

              میں : ۔ شکریہ میری جاااااان ۔۔۔۔ تم بہت اچھی ہو ۔۔۔۔۔ تم نے تو میرے سامنے پھدیوں کی لائن لگا دی ہے ۔۔۔۔

              نوشابہ : ۔ مجھے پتہ ہے کہ میں بہت اچھی ہوں ۔۔۔۔۔ تم زیادہ مکھن نہ لگاؤ ۔۔۔

              نوشابہ سے بات کر کے میں بہت پرجوش تھا ۔۔۔۔ اس نے مجھے یقین دلایا تھا کہ وہ مجھے مشال کی پھدی ضرور لے کر دے گی ۔۔۔۔ اور یہ سب ممکن بھی تو نوشابہ کی وجہ سے ہوا تھا کیوں کہ نوشابہ اور ماہ رخ نے ہی میری سوچ کا رخ مشال کی طرف موڑا تھا اور مجھے احساس دلایا تھا کہ وہ بھی ان کی طرح ہی میری کزن ہے اور میں اس کے ساتھ بھی وہی سب کر سکتا ہوں جو ماہ رخ اور نوشابہ کے ساتھ کرسکتا تھا یہ اور بات ہے کہ پہلے میرے دماغ نے ان کی بات کو قبول نہیں کیا اور ان سے ناراض ہوگیا مگر اب میں بھی یہی سمجھتا ہوں کہ چچا کی بیٹی ہونے کے ناتے مشال پر پہلا حق میرا ہی بنتا ہے اگر وہ بھی اس کے لیے راضی ہو تو ۔۔۔۔

              میں بہت خوش تھا ۔۔۔ مشال اب بھی وہیں گھوم رہی تھی ۔۔۔۔ اب اسے دیکھ دیکھ کر میرا لنڈ اور زیادہ اچھل رہا تھا ۔۔۔۔۔ میں مشال کی پھدی ماروں گا ۔۔۔۔ یہ سوچ ہی اتنا مزہ دے رہی تھی کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا ۔۔۔۔ مشال کے بارے میں سوچنے سے مجھے اتنا مزہ آرہا تھا جو شاید آج تک کسی اور کے بارے میں سوچ کر نہیں آیا تھا کہہ سکتے ہیں کہ ماہ رخ کی گانڈ مارنے میں بھی اتنا مزہ نہیں آیا تھا جتنا صرف مشال کے بارے میں صرف سوچنے میں مجھے مل رہا تھا شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کل تک میرے لیے وہ ایک ممنوع چیز تھی جسے میں استعمال کے بارے میں سوچتا ہی نہیں تھا اور اس کے لیے میرے اندر بہنوں والی فیلنگز بھی تو تھیں ۔۔۔۔ کچھ یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے ۔۔۔ میں مشال کے بارے میں ہی سوچتا رہا جیسے ۔۔۔۔ میں جب مشال کی پھدی میں لن ڈالوں گا تو وہ کیسی آوازیں نکالے گی ۔۔۔۔۔۔۔اسے میرا لن لینے میں مزہ آئے گا یا نہیں ۔۔۔۔۔ میں اس کو کس سٹائل میں چودوں گا ۔۔۔۔۔۔ کیا اس نے کبھی میرے لنڈ سے اپنی پھدی کھلوانے کا سوچا بھی ہو گا ۔۔۔۔ یہی سب باتیں سوچتے ہوئے میں اتنا گرم ہوگیا کہ مجھے دن دیہاڑے مشال کے نام کی مٹھ مارنی پڑی ۔۔۔۔۔ اور مٹھ مارنے کے بعد مجھے اتنی مزے کی نیند آئی کہ پوچھو مت ۔۔۔۔۔

              جب میں نیند سے بیدار ہوا تو شام ہو چکی تھی اور تھوڑا تھوڑا اندھیرا بھی ہونا شروع ہوگیا تھا ۔۔۔۔۔

              میری آنکھ لبنیٰ باجی کی آواز سے کھلی تھی جو شاید اپنا سامان مجھ سے لینے کے لیے آئی تھی ۔۔۔۔اور شفق آپی سے باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔۔

              میں اٹھ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ میرے پاس آئیں اور اپنی چیزیں مانگیں ۔۔۔ میں نے اپنے بیگ سے ان کے سامان کا شاپر نکالا اور لبنیٰ باجی کو دے دیا ۔۔۔۔انھوں نے پوچھا ساری چیزیں مل گئی ہیں نا ۔۔۔۔۔

              میں : ۔ جی ہر چیز مل گئی تھی ۔۔۔

              لبنیٰ باجی واپس مڑنے لگی تو میں نے اپنی جیب سے ان کے بقایا پیسے نکالے اور بولا ۔۔۔۔۔۔۔

              میں : ۔ باجی یہ پیسے بچ گئے ہیں ۔۔۔۔

              لبنیٰ باجی : ۔ یہ تم رکھ لو ۔۔۔ یہ تمھارا کرایہ ہے ۔۔۔۔

              میں : ۔ نہیں میرے پاس ہیں ۔۔۔۔ آپ لے لو ۔۔۔ جب مجھے ضرورت ہو گی میں مانگ لوں گا ۔۔۔۔۔۔

              لبنیٰ باجی : ۔ زیادہ نخرے نہ دکھاو ۔۔۔۔۔ چپ چاپ جیب میں ڈال لو مار نہ کھا لینا ۔۔۔۔

              میں نے بہت کوشش کی مگر انھوں نے پیسے واپس نہ لیے ۔۔۔۔ مجبوراََ مجھے رکھنے پڑے ۔۔۔۔

              میں کالج جاتا تھا اس لیے میرے بھائی مجھے کافی پاکٹ منی دیتے تھے ۔۔۔۔مجھے پیسوں کا کوئی مسئلہ نہیں تھا پر لبنیٰ باجی کے اصرار پر مجھے رکھنے ہی پڑے ۔۔۔۔۔ باجی سارا سامان لے کر اپنے گھر چلی گئیں ۔۔۔۔۔۔

              میں اٹھا ، ہاتھ منہ دھو کر کھانا کھایا ۔۔۔۔ گاؤں میں اندھیرا ہوتے ہی رات کا کھانا کھا لیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔

              کھانا کھانے کے بعد میں نے سوچا کہ ذرا ماہ رخ سے بات کر لی جائے کہ وہ کہاں تک پہنچی ہے ۔۔۔ میں نے اسے سائمہ کو اپنے ساتھ ملانے کو کہا تھا ۔۔۔۔۔

              میں : ۔ ہائے کزن ، کیسی ہو ؟؟؟؟

              ماہ رخ : ۔ بہت خوبصورت ، آپ کو پتہ تو ہے ۔۔۔۔۔۔

              یہ نوشابہ اور ماہ رخ دونوں کی عادت تھی جب بھی کوئی ان سے حال پوچھتا تو وہ یہی جواب دیتی تھیں ۔۔۔۔

              میں : ۔ یہ تمھیں کس نے کہہ دیا کہ تم بہت خوبصورت ہو ؟؟؟؟؟

              ماہ رخ : ۔ کس نے کا کیا مطلب ہے ۔۔۔۔ میں خود جانتی ہوں کہ میں بہت خوبصورت ہوں ۔۔۔۔

              میں : ۔ مطلب کسی اور نے نہیں کہا ۔۔۔۔ بس اپنے منہ میاں مٹھو بنی ہوئی ہو ، ہاہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔

              ماہ رخ : ۔ جی نہیں ، سب ہی کہتے ہیں ۔

              میں : ۔ یہ سب میں کون کون شامل ہے ؟

              ماہ رخ : ۔ اچھا بابا ! میں خوبصورت نہیں ہوں ۔۔۔۔ تمھاری گرلفرینڈ خوبصورت ہے بس یہی کافی ہے ۔۔۔۔ اب خوش ۔۔۔۔۔

              میں : ۔ ارررررے غصہ کیوں کرتی ہو ۔۔۔ تم تو بہت خوبصورت ہو ۔۔۔

              ماہ رخ : ۔ نہیں جی ! میں نہیں ہوں کوئی خوبصورت اب ۔۔۔۔

              میں : ۔ یار سچی بات ہے کہ تم خوبصورت ہو ۔۔۔۔

              ماہ رخ : ۔ پہلے نوشابہ کی قسم کھاو کہ میں خوبصورت ہوں ۔۔۔۔

              میں : ۔قسم کھانے کی کیا ضرورت ہے ۔۔۔۔ کیا تمھیں مجھ پر یقین نہیں ہے ۔۔۔۔

              ماہ رخ : ۔یقین تو ہے مگر تم بعد میں پھر مکر جاو گے ۔۔۔۔

              جاری ہے ۔

              جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
              ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

              Comment


              • #47


                کزن سے کزنوں تک

                (اپڈیٹ = 50)

                از مرزا اسلم

                میں : ۔ اچھا اب نہیں کہوں گا ۔۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ شکریہ جناب ۔۔۔۔

                میں :۔ اچھا وہ سائمہ والا کام کہاں تک پہنچا ؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ ابھی بات نہیں کی میں نے اس سے ۔۔۔۔

                میں : ۔ واہ جی واہ ! ابھی تک بات ہی نہیں کی تم نے۔۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ یار کزن ! مجھے بہانہ نہیں مل رہا کوئی ۔۔۔۔۔ بات کیسے شروع کروں یہ سمجھ ہی نہیں آرہا مجھے ۔۔۔۔۔

                میں : ۔ کوئی حال نہیں تمھارا بھی ۔۔۔۔ اپنی بہن سے بات نہیں کر سکتی تم ۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ بہن سے پھدی مروانے کی بات کرنی ہے کوئی چھپن چھپائی کھیلنے کی بات نہیں کرنی ۔۔۔۔

                میں : ۔ رہنے دو تم سے نہیں ہو پائے گا ۔۔۔۔ میں خود ہی کچھ کر لوں گا ۔۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ کیا کرو گے تم ؟؟؟؟

                میں : ۔ کوئی نا کوئی پلان بنا ہی لوں گا ۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ اچھا ٹھیک ہے بنا لینا ۔۔۔

                میں : ۔ تم نے نوشابہ کو مشال کے بارے میں بھی بتا دیا ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ ہاں ! کتنا مزہ آئے گا جب تم ہمارے ساتھ مل کر مشال کو چودو گے ۔۔۔

                میں : ۔ ہاں ! مزہ تو آئے گا ہی مگر مشال کو چودنا اتنا بھی آسان نہیں ہے جتنا تم سمجھ رہی ہو ۔۔۔ اور پھر اسے منائے گا کون ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ کوئی مشکل نہیں ہوگا تم بڑے آرام کے ساتھ مشال کی پھدی مار لو گے

                میں : ۔ یہ تم کیسے کہہ سکتی ہو ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ بس مجھے پتہ ہے ۔۔۔۔۔ میں اور نوشابہ خود مشال کو تم سے پھدی مروانے کے لیے راضی کر لیں گے ۔۔۔

                میں : ۔ تم دونوں تو مشال کے پیچھے ہی پڑ گئی ہو ۔۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ اسے مجھ سے چدوا کر ہی چھوڑو گی ۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ پیچھے نہیں پڑی ہیں بلکہ ہم تو یہ چاہتی ہیں کہ جو مزے ہم لے رہی ہیں وہ بھی ہمارے ساتھ اس مزے میں شامل ہوں اور دونوں طرف کی کزنیں مل کر مزے کریں ۔۔۔۔۔۔ اور تمھیں بھی زیادہ سے زیادہ مزہ ملے ۔۔۔۔

                میں : ۔ وہ تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ پر مشال میرا لنڈ اپنے اندر لے تو لے گی ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ کیوں اس کے آگے پھدی نہیں لگی ہوئی جو نہیں لے سکے گی ۔۔۔۔

                میں : ۔ میرا مطلب ہے کہ وہ ابھی بہت چھوٹی ہے ۔۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ وہ اور سائمہ ہم عمر ہیں ۔۔۔۔۔۔ سائمہ کی پھدی بھی ہماری پھدیوں کی طرح چھوٹی ہے ۔۔۔۔ اگر اس کی پھدی میں جا سکتا ہے تو مشال کی پھدی میں کیوں نہیں جا سکتا ؟؟؟؟؟

                میں : ۔ پر سائمہ تو خود لینا چاہتی ہے ۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ مشال کو بھی باقی سب لڑکیوں کی طرح لنڈ کی ضرورت ہے ۔۔۔

                میں : ۔ یہ تمھیں کیسے پتہ ہے ؟؟؟؟

                ماہ رخ : ۔ وہ میری بیسٹ فرینڈ ہے مجھے سب پتہ ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ بھی نئی نئی جوان ہوئی ہے اور اس کی پھدی میں بھی آگ لگی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔ اور اس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ اس کی پھدی کی آگ اس کا کزن ارسلان بجھاتا ہے یا گاؤں کا اور کوئی لڑکا ۔۔۔۔

                میں : ۔ تمھارا مطلب ہے کہ مشال کو مجھ سے پھدی مروانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ۔۔۔۔

                ماہ رخ : ۔ لگتا تو ایسا ہی ہے ۔۔۔۔ پھر بھی میں بہت جلد کنفرم کر کے تمھیں بتا دوں گی ۔۔۔۔

                ماہ رخ سے میری کافی دیر تک باتیں ہوتی رہیں اور ہم مشال کو ہی ڈسکس کر رہے تھے ۔۔۔۔جیسے جیسے مشال کے بارے میں باتیں ہو رہیں تھیں ۔۔۔ میں اور زیادہ بیچین ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔۔ میرا دل چاہ رہا تھا کہ سب سے پہلے میں مشال کو ہی چود لوں ۔۔۔۔ اور ایک میرا لن تھا جو میری کوئی بات ہی نہیں سن رہا تھا میں اسے سمجھانے میں لگا تھا کہ ابھی کچھ انتظار کرنا پڑے گا اتنا آسان نہیں ہے مشال کی پھدی مارنا پہلے اسے منا تو لینے دو ۔۔۔۔ اور اس وقت تک انتظار تو کرنا ہی پڑے گا نا ۔۔۔۔

                ماہ رخ سے بات کرتے کرتے سونے کا ٹائم ہو گیا تھا ٹی وی بند کرکے سب سونے کی تیاری کرنے لگے ۔۔۔۔ تبھی لبنیٰ باجی کا میسج آگیا ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ شکریہ مسٹر چوں چوں ۔

                میں : ۔ لبنیٰ باجی ! اب تو نا کہا کرو ۔۔۔ اب تو میں بڑا ہو گیا ہوں ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ تو کیا ہوا ؟؟؟ مجھ سے تو چھوٹے ہی ہو نا ۔۔۔۔

                میں : ۔ ہاں ۔۔۔۔۔ آپ نے آج مجھے پیسے کیوں دیے ہیں ؟؟؟؟ مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ کیوں اچھا نہیں لگ رہا ۔۔۔ میں تمھاری باجی ہوں ،اوکے ۔۔۔۔ باجی کی پھدی لے سکتے ہو پر باجی سے پیسے نہیں لے سکتے ۔۔۔۔۔

                میں لبنیٰ باجی کی بات سن کر تھوڑا شرمندہ ہو گیا ۔۔۔۔

                میں : ۔ پھدی اور پیسوں میں فرق ہوتا ہے ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ کوئی فرق نہیں ہے ۔۔۔۔ پھدی بھی میری ہے اور پیسے بھی ۔۔۔۔ اگر پھدی لینی ہے تو پیسے بھی لینے ہی پڑیں گے ۔۔۔۔

                میں : ۔ اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔ مجھے آپ کی پھدی تو ہر حال میں چاہیے ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ انتظار تو اب مجھ سے بھی نہیں ہو رہا ۔۔۔۔ کیا تم آج رات میرے پاس آسکتے ہو ؟؟؟؟

                میں : ۔ آج رات ۔۔۔۔ کیسے ۔۔۔۔۔ میں کیسے آسکتا ہوں آپ کے گھر وہ بھی رات کو ؟

                لبنیٰ باجی : ۔ یار آجاو ۔۔۔۔۔ کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔۔

                میں : ۔ لبنیٰ باجی ! میں امی کے کمرے میں سوتا ہوں اگر باہر جاوں گا تو انھیں پتہ چل جائے گا ۔۔۔۔ اور آپ کے گھر والے بھی تو سبھی گھر پر ہی ہوں گے ۔۔۔۔ پھر ایسے میں میں کیسے آسکتا ہوں ؟؟؟

                لبنیٰ باجی : ۔ ایک تو تم ڈرتے بہت ہو ۔۔۔ اس رات اپنی کزن کی گانڈ مارنے بھی تو آگئے تھے ۔۔۔

                میں : ۔ اس رات امی ابو کو نیند کی گولیاں کھلا دی تھی ہم نے ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ بڑے تیز ہو ۔۔۔۔

                میں : ۔ ہاں بس تھوڑا سا ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ اچھا جی ! اگر تیز ہو تو کوئی حل نکالو مجھ سے ملنے کا ۔۔۔۔

                میں : ۔ اگر میں آجاؤں تو کیا آپ مجھے اپنی پھدی دے دو گی ؟؟؟

                لبنیٰ باجی : ۔ ہاں لے لینا ۔۔۔

                میں : ۔ مطلب آپ نے اپنے بوائے فرینڈ سے سیکس کر لیا ہے ؟؟؟؟

                لبنیٰ باجی : ۔ نہیں ! اس کو چھوڑو تم آجاو اور تم ہی میری سیل کھول دو ۔۔۔۔

                میں : ۔ سچییییییی ۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ ہاں ! اب بتاو آ رہے ہو یا نہیں ؟؟؟؟؟

                میں : ۔ کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کہاں ملو گی ؟؟؟

                لبنیٰ باجی : ۔ میں اپنی بیٹھک میں آجاتی ہوں اور بیٹھک کا گلی والا دروازہ کھول دیتی ہوں ۔۔۔ تم وہیں سے اندر آجانا ۔۔۔۔

                میں : ۔ ٹھیک ہے ، پر ابھی نہیں میں کچھ دیر تک کوشش کرتا ہوں ۔۔۔

                لبنیٰ باجی :۔ میں بیٹھک میں ہی ہوں گی جب آنا ہو مجھے بتا دینا میں دروازہ کھول دوں گی ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی کو ہاں تو میں نے کر دی تھی پر اندر سے ڈر بھی بہت رہا تھا ۔۔۔۔۔ پر یہ پھدی چیز ہی ایسی ہے کہ رسک لیے بغیر ملتی ہی نہیں ۔۔۔۔ اور جب لنڈ کھڑا ہو اور پھدی آپکا انتظار کر رہی ہو تو پھر بندہ کچھ سوچنے کے قابل ہی نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ اگر میں اس وقت لنڈ کی بجائے دماغ سے سوچتا تو لبنیٰ باجی کے گھر کبھی نہیں جاتا ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ پکڑا جاتا تو موت پکی تھی ۔۔۔۔۔۔ سب سے کم سزا یہ ہوتی کہ مجھے لبنیٰ باجی سے شادی کرنی پڑ جاتی ۔۔۔۔۔ اس صورت میں نوشابہ کا کیا بنتا ۔۔۔۔

                میرا ایک دوست ہے وہ اور ہمارے کچھ اور دوست ایک ہی لڑکی کے ساتھ سیکس کیا کرتے تھے ۔۔۔۔۔ ایک دن ہمارا وہ دوست اس لڑکی کے ساتھ چدائی کرتے ہوئے پکڑا گیا ۔۔۔۔ ان لوگوں نے کھلے تو مارے سو مارے ۔۔۔ پھر اس لڑکی کے ساتھ زبردستی ہمارے دوست کی شادی بھی کر دی ۔۔۔۔۔ اب ذرا سوچیں اس دوست پر کیا بیتی ہو گی ۔۔۔۔۔ جس لڑکی کو ہم ساتھ مل کر چودتے تھے اب وہ اس کی عزت تھی ۔۔۔۔ اور ہماری بھابھی ۔۔۔۔۔ اور ان لوگوں نے حق مہر بھی اتنا لکھوا دیا کہ وہ اسے طلاق دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔۔۔۔ وہ لڑکی اب بھی اس کی بیوی ہے لیکن اب ہمارا دوست باہر چلا گیا ہے ۔۔۔۔ میری سب دوستوں کو یہی نصیحت ہے کہ کبھی بھی کسی لڑکی کی چگہ پر نا جاو بلکہ لڑکی کو اپنی جگہ پر بلاؤ ۔۔۔۔۔ جب لڑکی آپ کی جگہ پر پکڑی جائے گی تو قصور اس کا گنا جائے گا ۔۔۔۔۔ لیکن اگر آپ لڑکی کی جگہ پر پھنس گئے تو بچنا مشکل ہوگا ۔۔۔۔

                اس وقت میں نے یہ سب نہیں سوچا تھا کیونکہ ہمارے دوست کے ساتھ یہ واقعہ اس کے بعد ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ جب سے اس کے ساتھ یہ سب ہوا ہے اس وقت سے میں اور میرے دوستوں میں سے کوئی بھی کبھی لڑکی کی جگہ پر نہیں جاتے ۔۔



                رات کے تقریباً 12 بجے میں اپنے کمرے سے نکلا ۔۔۔۔ پہلے واشروم گیا اور پھر باری باری سب کمروں میں جھانک کر اچھی طرح سے تسلی کر لی کہ سب سو رہے ہیں ۔۔۔۔ پھر میں نے ایک چکر چھت کا لگایا کہ اگر کوئی اٹھ بھی جائے تو بہانہ بنادوں کہ اندر دل گھبرا رہا تھا ۔۔۔۔ پھر میں چھت سے نیچے آیا اور ایک چکر پھر سے سب کمروں کا لگایا ۔۔۔۔ جب مکمل تسلی ہو گئی تو میں بیٹھک کے راستے باہر گلی میں آگیا ۔۔۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی سے تو پہلے ہی رابطے میں تھا ۔۔۔۔۔۔ چاروں طرف دیکھ بھال کر میں نے باجی کی بیٹھک کے دروازے کو تھوڑا سا دبایا تو وہ کھلتا چلا گیا ۔۔۔۔ اندر بالکل اندھیرا تھا ۔۔۔۔۔

                میں جیسے ہی اندر داخل ہوا لبنیٰ باجی نے میرا بازو پکڑ کر مجھے ایک سائیڈ پر کردیا اور جلدی سے دروازہ بند کر دیا ۔۔۔۔ اور پھر موبائل کی لائٹ آن کی ۔۔۔ میں اس وقت بہت گھبرایا ہوا تھا ۔۔۔۔ گرمی بھی نہیں تھی پھر بھی مجھے پسینہ آیا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ یہ پہلی بار تھا جب میں ایسا رسک لے رہا تھا ۔۔۔۔

                میں سائیڈ پر کھڑا اپنے دل پر ہاتھ رکھے اپنے آپ کو نارمل کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ جبکہ لبنیٰ باجی بالکل پر سکون تھیں اور بڑے پیار سے میری طرف دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ اور ہلکا ہلکا مسکرا بھی رہیں تھیں ۔۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ کیا ہوا میری جان ؟؟؟؟؟

                میں :۔ باجی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔

                باجی نے آگے بڑھ کر مجھے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔ میں نے بھی بڑے آرام سے باجی کو جھپی ڈال لی ۔۔۔۔۔۔ میرا جسم ابھی تک تھوڑا تھوڑا کانپ رہا تھا ۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ ریلیکس ہو جاو ارسلان ، میں ہوں نا ۔۔۔۔

                میں :۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی :۔ تھینکس !! آنے کے لیے ۔۔۔۔

                میں : ۔ یو ویلکم باجی ۔۔۔۔

                لبنیٰ باجی : ۔ آج تو باجی نہ کہو نا ۔۔۔۔

                میں :۔ کیوں باجی ؟؟؟؟

                لبنیٰ باجی :۔ تو کیا باجی باجی کہتے ہوئے میری پھدی مارو گے ؟؟؟؟

                جاری ہے ۔
                جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                Comment


                • #48
                  Zabardast kahani hai yea bhi.
                  acha silsila shuru kiya hai. Uneed hai regular chakay ga aur yaheen rahay ga.
                  Acha laga k admin nay faisla kiya k users ko achi entertainment di jaye takay woh forum k sath mustakil bunyadon par shamil rahain.

                  Zabardast

                  Comment


                  • #49
                    Bohat umda or shehwat angez kahani ha

                    Comment


                    • #50
                      بہت ہاٹ سٹوری رائٹر کی محنت کو سلام ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X