Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میرا سسرال از قلم ہارڈ ٹارگٹ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Sensual Story میرا سسرال از قلم ہارڈ ٹارگٹ

    پہلی قسط۔



    میرا نام عامر ہے ۔۔۔۔۔یہ واقعہ ایک سال پہلے کاہے ۔۔جب میری شادی کو کچھ مہینے ہی ہوئے تھے ۔۔۔میر ی رہائش کراچی کی ہے ۔۔۔۔

    اور میری بیوی سائرہ فیصل آباد کی رہنے والی ہے ۔۔۔ہماری شادی ایک گمنام فون کال سے شروع ہوئی ۔۔۔۔۔۔اور پھر کچھ مہینے ہم فون کال پر بات کرتے رہے ۔۔۔۔۔اور یہ بات چیت محبت میں بدل گئی ۔۔۔۔۔سائرہ ایک پنجابی فیملی سے تعلق رکھتی تھی ۔۔۔ جو اچھے کھاتے پیتے اور امیر لوگ تھے ۔۔۔۔۔ سائر ہ کی فیملی میں اس کی تین بہنیں اور ایک بھائی تھا ۔۔۔۔تینوں بہنوں اور بھائی کی شادی ہو چکی تھی ۔۔۔سائرہ سب سے چھوٹی اور سب سے لاڈلی تھی ۔۔۔خیر شادی کے بعد ہم ایک ماہ شمالی علاقہ جات کی سیر کو چلے گئے ۔۔۔۔وہاں خوب مزے کئے ۔۔۔۔اور پھر کراچی واپس آگئے ۔۔۔۔میں فارمین کالج میں زولوجی کا لیکچرار تھا۔۔۔اگلے ہی ہفتے سے میں نے اپنا کالج جوائن کیا ۔۔۔اور روز مرہ کی زندگی شروع ہوگئ۔۔

    سائرہ اور میری کیمسٹری ایک جیسی تھی ۔۔ہم دونوں سیکس میں بہت ہی وحشی اورجارحانہ جذبات کے حامل تھے ۔۔۔۔ہم دونوں کے اسٹار لیو یعنی اسد تھے ۔۔۔۔یہ دونوں اسٹار سیکس اور محبت دونوں ٹوٹ کر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔اور ہم اس کی عملی مثال تھے ۔۔۔۔ہر دو سے تین دن کے بعد ہم پاس آتے ۔۔۔۔اور یہ پاس آنا بالکل جانوروں کی طرح ہوتا تھا۔۔۔۔اس میں غرانا ۔۔۔۔نوچنا ۔۔۔کاٹنا ۔۔۔۔۔بھنبورنا شامل ہے ۔۔۔۔بس یہ اچھی بات تھی کہ ہم اکیلے فلیٹ میں رہتے تھے ۔۔۔۔اور ہمیں کسی قسم کی روک ٹوک نہیں تھی ۔۔۔سائرہ کو بھی میری پسند ناپسند کا اچھے سے پتا تھا۔۔۔۔وہ میرے پسندید ہ رنگ پہنتی ، اور نت نئے انداز کی میکسی ، جینز پینٹ ، شرٹ ، اور انڈر گارمنٹس پہنتی ۔۔ہفتے کا دن میرے کالج سے آنے کے بعد سائرہ بغیر کپڑوں کے رہتی ۔۔اور اگلا پورا اتوار کا دن ہم بغیر کپڑوں کے آپس میں لپٹے گذارتے ۔۔۔۔۔ ہماری بے مثال محبت اسی طرح چل رہی تھی ۔۔۔۔ کہ میری زندگی میں یہ واقعہ آیا جو تحریر کر رہا ہوں۔۔۔

    ہماری شادی کو پانچواں ماہ تھا۔۔۔ سائرہ کا بہت دل ہورہا تھا کہ اپنے گھر فیصل آباد سے ہو آئے ۔۔۔۔۔مگر میرے کالج میں ایگزام ہونے کی وجہ سے ہم جا نہیں پا رہے تھے ۔۔۔سائرہ بہت بے چین تھی ۔۔۔۔۔ اس کے چہرے کی اداسی میں دیکھ رہا تھا۔۔۔اور یہ دیکھتے ہوئے میں نے اپنی بڑی سالی سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔جو سیالکوٹ میں رہتیں تھیں۔۔۔۔۔سمرین آپا کو فون ملاکر میں نے حال چال پوچھا ۔۔۔اور ان سے درخواست کی کہ ممکن ہو تو آپ کراچی آجائیں ، سائرہ کی بھی اداسی دور ہوجائے گی ۔۔۔۔اور آپ کی کراچی کی سیر بھی ہوجائے گی ۔۔۔آپا سمرین نے اپنے شوہر سے پوچھ کر بتانے کا کہا ۔۔اور فون بند کر دیا ۔۔میں نے سائرہ کو بتایا کہ آپا ایک ہفتے کے لئے یہاں آرہی ہیں ۔۔۔ تو وہ بھی خوش ہو گئی ۔۔

    آپا سمرین سائرہ سے کوئی سات آٹھ سال ہی بڑی تھی ۔۔۔۔ان کی شادی کو دس سال ہوگئے تھے ۔۔مگر کوئی اولاد نہیں تھی ۔۔۔میری ان سے شادی کے موقع پر تین چار مرتبہ ملاقات ہی ہوئی ۔۔۔۔وہ بھی سائرہ کی طرح بے انتہا خوبصورت تھی ۔۔۔۔درمیانہ قد ۔۔۔۔ شہابی رنگت ۔۔پتلے نقوش ۔۔۔۔۔مگر سینے پر ابھرے ہوئے پستان ۔۔۔اور بھاری بھرکم چوتڑ ان کے حسن کو چار چاند لگا رہے تھے ۔۔۔

    میرے ذہن میں ان کو دیکھ کر کبھی کوئی ایسا خیال نہیں آیا تھا۔۔۔میں انہیں آپا ہی کہتا اور سمجھتا تھا۔۔۔مگر۔۔۔۔

    کوئی تین دن بعد آپا سمرین کا فون آیا کہ وہ اپنے شوہر کےساتھ کراچی آرہی ہیں ۔۔۔۔ اتفاق سے ان کے شوہر سلیم بھائی کی کراچی میں کوئی بزنس میٹنگ ہے ۔۔اور وہ اس میں شامل بھی ہولیں گے ۔۔۔اور دونوں بہنیں بھی مل جائیں گی ۔۔۔۔۔۔میں نے سائرہ کو یہ بتایا تو وہ بہت خوش ہوئی ۔۔۔اور ہم بے چینی سے ان کا انتظار کرنے لگے ۔۔

    اگلے دن میں نے کالج سے جلد چھٹی لے لی ۔۔۔اور ائیر پورٹ چلا گیا۔۔۔ سلیم بھائی اور آپا سمرین کی فلائٹ 2 بجے کی تھی ۔۔۔۔ فلائٹ اپنے وقت سے آدھا گھنٹہ لیٹ تھی ۔۔۔خیر 3 بجے تک یہ لوگ باہر آئے ۔۔۔سلیم بھائی بڑی گرم جوشی سے ملے ۔۔۔۔آپا نے بھی مجھے گلے لگایا ۔۔۔اور پیار دیا۔۔۔۔۔میں دونوں کے ساتھ گھر پہنچا ۔۔۔۔۔۔جہان سائرہ بڑی بے چینی سے انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ہم نے ساتھ مل کر کھانا کھایا ۔۔اور پھر انہیں آرام کے لئے ان کے روم بھیج دیا۔۔۔

    میرا فلیٹ دو بیڈ روم اور ایک لاؤنج پر مشتمل تھا۔۔۔فلیٹ چھوٹا تھا۔۔مگر کافی ہوادار اور بڑی خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا۔۔۔۔ انہیں ان کے بیڈ روم بھیج کر میں اور سائرہ اپنے کمرے میں آگئے ۔۔۔ ۔۔شام چھ بجے کے بعد ہم پھر باہر لاؤنج میں آگئے ۔۔۔۔جہاں شام کی چائے پی ۔۔۔۔ اس کے بعد آگے کے پلان ڈسکس ہونے لگے ۔۔۔سائرہ نے اگلے چھ دنوں میں آٹھ سے دس جگہوں کی سیر کا پروگرام بنایا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ سلیم بھائی نے تو منع کر دیا کہ مجھے میٹنگز میں جانا ہے ۔۔اسلئے سائرہ جانے اور اس کی بہن جانے ۔۔۔جہاں جانا چاہو تو جاؤ ۔۔۔بس مجھے کل اپنے دوست کی طرف چھوڑ دینا۔۔۔

    اگلا دن اتفاق سے اتوار کا تھا ۔۔۔او ر سائرہ نے پہلے دن سمندر کی سیر کا پروگرام بنایا تھا۔۔۔جو کہ آپا کو بہت پسند تھا۔۔۔۔۔۔ میں نے سائرہ سے کہا کہ صبح جلدی چلیں گے ۔۔کراچی کا رہائشی ہونے کی وجہ سے مجھے پتا تھا کہ دن چڑھتے چڑھتے لوگوں کا رش بڑھ جاتا ہے ۔۔۔اور پھر فیملیز کے لئے مشکل ہوتی ہے ۔۔

    اگلے دن سائرہ صبح پانچ بجے اٹھ کر کھانا بنانے لگی ۔۔۔اور میں نے ایک بڑی چادر ، برف سے بھرا کول ، تولیہ اور ریفریشمنٹ کے لئے چپس اور کولڈرنک لے کر گاڑی کی ڈگی میں رکھنے لگا ۔ساتھ اپنا اور سائرہ کا ایک ایکسٹرا سوٹ بھی رکھ دیا۔۔۔میرے پاس ٹیوٹا کی کرولا کار تھی ، جو ایک نارمل فیملی کے لئے بہترین تھی ۔۔۔قریب ساڑھے چھ بجے تک ہم تیار تھے ۔۔۔سائر ہ نے ہلکے پھلکے ناشتے کے لئے سینڈوچ بنائے تھے ۔۔۔اور کھانا ہم نے ساحل پر ہی کھانا تھا۔۔۔

    ناشتے کے بعد ہم نکل پڑے ۔۔۔میری رہائش ناظم آباد نمبر 3 میں تھی ۔۔وہاں سے نکل میں نے پہلے سلیم بھائی کو اتارا۔۔۔۔اور پھر ہاکس بے کی طرف چل پڑے ۔۔۔ہاکس بے سے کچھ آگے ایک ٹرٹل بیچ ہے ۔۔جہاں لوگوں کا رش بالکل نہیں ہوتا ۔۔اور پہلے سے بکنگ ہوتی ہے ۔۔جس میں آپ کو ہٹ کے ساتھ ساتھ ایک پرائیوٹ ٹائپ کا ساحل بھی مل جاتا ہے ۔بکنگ میں نے رات ہی کروا لی تھی۔۔۔۔۔میں تیز رفتاری سے ڈرائیو کرتا ہوا ساڑھے سات تک وہاں پہنچ گیا ۔۔۔۔اس وقت وہاں صرف ایک ہی ملاز م تھا ۔۔جس نے میرا سامان اٹھا کر اندر ہٹ میں رکھا ۔۔۔اور ہم ساحل پر پہنچ گئے ۔۔۔

    ہمارے سامنے ہلکے گرین رنگ کا موجیں مارتا ہوا ساحل تھا۔۔۔صبح کی ٹھنڈی ہوا ۔۔۔اور تیز لہروں نے ایک دم سرور کی لہریں دوڑا دی تھیں۔۔۔میں اورسارہ آہستہ آہستہ ہاتھ پکڑے ساحل کی طرف گئے ۔۔۔اور لہروں کو پاؤں سے ٹھوکر مارنے لگے ۔۔۔آپا سمرین نے سمندر پہلی بار دیکھا تھا۔۔۔۔اور پہلی بار کی طرح انہیں اس سے ہیبت محوس ہوئی ۔۔جو پنجاب سے آنے والوں کو اکثر محسوس ہوتی ہے ۔۔۔میں نے سائرہ سے کہا کہ جاؤآپا کے پاس ۔۔۔اور انہیں آہستہ آہستہ سمندر کی طرف لاؤ ۔۔اور ان کی جھجک ختم کرو۔۔۔۔

    میں نے جینز اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی ۔۔۔میں تھوڑا آگے جا کر سمندر میں تیراکی کرنے لگا۔۔۔ٹرٹل بیچ کا ایک یہ فائدہ ہے کہ وہاں ریت میں موجود پتھر بہت کم ہوتے ہیں ، اور آسانی سے پیر جم جاتے ہیں ۔۔اور پانی بھی ایکدم گہر ا نہیں ہوتا ۔۔بلکہ آہستہ آہستہ گہرا ہوتا ہے ۔۔

    میں تقریبا پندر ہ منٹ پانی میں تیراکی کرتا رہا ۔۔۔اور پھر واپس ساحل کیطرف آیا ۔۔۔جہاں ایک الگ منظر میرے سامنے تھا ۔۔۔۔آپا اور سائرہ دونو ں سینے تک گہرے پانی میں تھے ۔۔دونوں کئی بار ڈبکی لگاچکے تھے ۔۔۔جس کا پتا ان کے گیلے بالوں سے بخوبی ہورہاتھا۔۔۔مگر ایک چیز نے میرے ہوش اڑا دئے ۔۔۔آپا سمرین نے نارمل لان کا سوٹ پہنا ہوا تھا۔۔۔جو اس وقت مکمل پانی میں گیلا تھا۔۔۔ان کے سینے کے پستان بہت ہی بڑے اور ابھرے ہوئے تھے ۔۔

    ان کے پستان کی بناوٹ ایسی تھی جیسے آدھے شرٹ کے اندر اور آدھے شرٹ کے گریبان سےباہر تک۔۔اور اوپر تک ان کے ابھار واضح تھے ۔۔۔۔اس کی نسبت سائرہ کے پستان بچے بچے سے لگ رہے تھے ۔

    حالانکہ شادی کے بعد مجھے کبھی سائرہ کے پستان چھوٹے نہیں لگے ۔۔بلکہ میں نے ہمیشہ انہیں انجوائے کیا ۔۔نا کبھی دودھ پیتے ہوئے وہ چھوٹے نہیں لگے ۔۔۔مگر یہاں پر آپا ثمرین کے سامنے وہ آدھے بھی نہیں لگ رہے تھے ۔۔۔خیر میں نے ان سے نظریں ہٹائی ۔۔جو کہ کافی مشکل تھی ۔۔۔۔اور ان کے قریب آگیا۔۔۔ان دونوں نے اپنے دوپٹے کمر سے باندھے ہوئے تھے ۔۔۔میرے قریب آنے پر سائرہ نے کہا کہ آپ میرا ہاتھ پکڑیں ۔۔۔ہم آگے جانا چاہتے ہیں ۔۔۔میں نے قریب آ کر سائرہ کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔۔اور اس نے آپا کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور ہم آگے بڑھنے لگا۔۔آگے لہریں بڑی ہوتی جارہی تھی ۔۔۔اور ہر پانچ سے چھ لہر کے بعد اگلی لہر کافی اونچی اور زوردار ہوتی ۔۔۔ایسی ہی ایک لہر آنے لگی ۔۔۔تو ہم رک کر اس کا انتظار کرنے لگا۔۔۔سب سے آگے آپا سمرین ۔۔۔اس کے بعد سائرہ ۔۔۔۔اور پھر میں ۔۔۔

    لہر ہماری توقع سے کافی بڑی ۔۔۔اور طاقتور تھی ۔۔۔۔لہر اتنی شدت سے آئی کہ ہم سب اس میں گم ہوگئے ۔۔۔ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے ہوئے ہم ایکدوسرے سے ٹکرائے ۔۔۔سائرہ کا ہاتھ چھوٹ گیا۔۔۔اور وہ لہر کے ساتھ تیرتی ہوئی ساحل کی طرف گئی ۔۔جبکہ آپا لہر میں تیرتی ہوئی آکر مجھ سے ٹکرائیں ۔۔اور ہم دونوں سے نمکین پانی میں غوطے کھائے ۔۔۔جیسے ہی کچھ ہوش بحال ہوا تو آپا سمرین بالکل میرے سینے سے لپٹی ہوئی تھیں۔۔ان کے سینے کےسخت ابھار میرے سینے میں دبے ہوئےاوردونوں بازؤں سے انہوں نے مجھے جکڑ رکھا تھا۔میں پانی میں قریبا گرا ہوا تھا۔۔۔میں جلدی سے انہیں سمبھالتے ہوئے اٹھا۔۔۔۔۔نمکین پانی ان کے منہ ، ناک اور آنکھوں میں گیا تھا۔۔۔بند آنکھوں سے انہوں نے مجھے جکڑا ہوا تھا۔۔ان کے جسم سے شدید حیوانی مہک آرہی تھی ۔۔۔جسے سمندر کا نمین پانی بھی نہیں مٹا سکا ۔۔۔میرے اندر ایک شدید جذبات کا طوفان اٹھا ۔۔۔لیکن میں نے انہیں جلدی سے سمبھالا ۔۔۔اور انہیں ان کے پیروں پر کھڑا کیا ۔۔۔اور خود تیزی سے سائرہ کی طرف گیا۔۔۔اس کابھی یہی حال تھا۔۔۔اسےاٹھا کر میں نے کھڑا کیا ۔۔۔اور ہاتھ منہ صاف کرنے لگا۔۔۔وہ بھی کھانسنے لگی۔۔۔ناک منہ میں ریت کے زرے بھی صاف کرنے لگی۔دونوں بہنیں ۔۔ایکدوسرے کو صاف کرنے لگیں۔۔۔

    یہاں میں نے ایک بار پھر سائرہ اور آپا کا جائزہ انجانے میں لیا۔۔۔سائرہ ایک نازک اندام اور تازی کلی تھی ۔۔۔جبکہ آپا ان کی نسبت بھر ے بھرے بدن اور بے پناہ نسوانی حسن سے لیس تھیں۔۔۔میں نے ان کے ہپس دیکھے ۔۔جن پرلان کا باریک سوٹ چپکا ہواتھا۔۔یہ بہت ہی گول اور باہر کو نکلے ہوئے ہپس تھے ۔۔۔۔پتلی کمر نے ہپس کو اور زیادہ واضح اورشاندار بنادیا تھا۔۔۔۔ان کی تھایزبھی بڑی سڈول اور بھرپور تھیں ۔۔۔۔۔میری جینز ٹائٹ ہونے کے باوجود اندر موجو دہتھیار نے ایک بھرپور انگڑائی لی ۔۔۔۔ میں بری مشکل سے خود پر کنٹرول کرتا ہوا۔۔۔پانی کے کولر کی طرف گیا ۔۔اور وہاں سے صاف پانی کو بوتل لا کر دونوں کے چہرے دھلوائے ۔۔۔۔قریب دس منٹ تک مزید نہانے کے بعدہمیں بھوک نے ستایا ۔۔۔اور ہم ہٹ کی طرف چلے گئے ۔۔۔۔۔

    جہان سائرہ نے کھانا نکالا اور ہم کھانا کھانے لگے ۔۔۔۔۔ہم زمین پر چادر بچھا کر آلتی پالتی مار کر ہی بیٹھ گئے ۔۔۔۔آپامیرے سامنے ہی بیٹھیں تھی۔۔جہاں ایک بار پھر میری نظریں بار بار ان کے سینے کی طرف ابھر رہی تھیں۔۔۔۔ ایکدوبار تو آپا نے بھی مجھے دیکھا کہ میری نظر ان کے پستان پر ہے۔۔۔ کھانا کھا کر ہم نے کچھ دیر آرام کیا۔۔۔۔ساحل پر رکھے پتھروں پر بیٹھ کر ٹکراتی موجوں کو دیکھنے لگا۔۔۔۔۔اب تک ساحل پر ہمارے علاوہ کوئی بھی نہیں آیا تھا۔۔۔ملازم بھی کہیں مصروف تھا۔۔جو کہیں نظر نہیں آرہا تھا۔۔

    قریب دس کا وقت تھا ۔۔سورج کی ہلکی شعاعوں نے آنا شروع کر دیا تھا۔۔۔اور ہم دوبارہ سمندر میں جانے کے لئے پر تولنے لگے ۔۔۔۔سائرہ کی بس ہوگئی تھی ۔۔۔وہ وہیں بیٹھی رہی ۔۔۔میں پانی میں نہانےچلا گیا۔۔کچھ دیر میں آپا بھی میرے پیچھے آگئی ۔۔اور کچھ دور سمندر کے پانی میں کھیلنے لگیں۔۔۔ہم دونوں کھیلتے ، تیرتے کچھ قریب ہوئے ۔۔۔جہاں میری نظریں ان کےبھاری پستانوں پر دوبارہ پڑنے لگیں۔۔۔۔ان کی سرخ برا مجھے صاف نظر آرہی تھی۔۔۔اور اس میں بڑی مشکل سے جکڑے ان کے موٹے پستان ۔۔۔۔گیلے لباس میں انکا پورا فگر میرے سامنے تھے ۔۔۔لمبے سیاہ بال ۔۔۔۔پتلی کمر ۔۔۔بالکل ملا ہوا پیٹ ۔۔۔۔سڈول رانیں ۔۔بھرپور سینہ ۔۔۔۔گول چوتڑ ۔۔۔۔۔اور ان کے چہرے پر کسی بچے جیسی معصوم شوخی ۔۔جو پہلی بار اتنا پانی دیکھنے پر پھیلی ہوئی تھی ۔۔میں ان کو دیکھ رہ تھا ۔۔۔اور میری جینز میں میرا ہتھیار پوری طرھ اکڑنے لگا ۔۔۔۔

    اتنے میں آپا میرے قریب آئی ۔۔۔اور کہنے لگیں کہ میرے قریب رہنا ۔۔۔میں آگے پانی کی طرف جارہی ہوں۔۔۔۔میں نے ہاں میں سر ہلادیا ۔۔۔اور وہ پانی میں لہروں کو تیرتے ہوئے آگے چلنے لگیں ۔۔۔۔ان کے سینے کے قریب تک پانی آگیا تھا۔۔۔اور میرے تقریبا پیٹ تک پانی تھا۔۔۔۔ہم نے چار سے پانچ لہریں اسی طرح کراس کی ہوں گیں کہ اگلی لہر کافی اونچی اور طاقت ور آئی ۔۔۔آپا نے ہلکے سے اچھلتے ہوئے اسے کراس کرنے کی کوشش کی ۔۔۔مگر سمندری لہر نے انہیں اٹھا کر پیچھے پھینکا ۔۔۔جہاں میں تھا ۔۔وہ مجھ سے ٹکرائیں ۔۔۔اور مجھے بھی سمندر میں پیچھے کی طرف گرا دیا۔۔۔میں نےانجانے میں انہیں پکڑتے ہوئے خود کو سمبھالنے لگا۔۔۔

    آپا اس بار کمر کی طرف سے مجھے ٹکرائیں تھیں ۔۔۔اور انہیں پکڑنے کی کوشش کرتے ہوے میرے ہاتھ ان کے سینے پر گئے ۔۔۔۔اوران کے سخت پستانوں کوبے اختیار پکڑتے ہوئے میں پانی میں گرا ۔۔آپا ایک طرح سے میرے اوپر تھیں۔۔۔ان کا پورا وزن مجھ پر تھا۔۔۔کچھ دیر تک تو مجھے بھی ہوش نہیں آیا ۔۔۔میرے دونوں کانوں میں سائیں سائیں کی آوازیں تھیں ۔۔۔جیسے ہی لہر کا زور کم ہو ا ۔۔۔میرے پاؤں زمیں پر ٹکے ۔۔۔اور میں کھڑا ہو گیا۔۔۔ساتھ ہی آپا کو سمبھالتے ہوئے پانی میں کھڑا کیا ۔۔۔۔مگر۔۔۔میرے ہاتھ ان کے سینے پر اب بھی تھے ۔۔۔۔جسے انہوں نے خود الگ کیا ۔۔۔۔۔میں ایکدم سے شرمندہ ہوا ۔۔۔۔آپا کا چہرہ اس بار پانی سے زیادہ متاثر نہیں تھا۔۔لیکن میرے ناک اور کان میں پانی گیا تھا۔۔۔اور سائیں سائیں آواز آرہی تھی ۔۔۔اوپر سے آپا نے جس طرح میرا ہاتھ اپنے پستانوں سے ہٹایا اس نے مجھے شرمندہ کردیا ۔۔میں تیزی سے پانی سے باہر آنے لگا۔۔سائرہ نے مجھے گرتے دیکھ لیا تھا۔۔۔اور وہ بھی ہماری طرف آرہی تھی۔۔۔مجھے نہیں پتا کہ اس نے مجھے آپا کے پستان پکڑے دیکھا تھا یا نہیں ۔۔۔

    میرا حال پوچھتے ہوئے اس نے مجھے پتھر پر بٹھا یا ۔۔۔اور صاف پانی سے منہ دھونے لگی۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔اب آپ پانی میں نہ جائیں ۔۔۔میں آپا سے کہتی ہوئی کہ وہ قریب قریب رہیں ۔۔۔سارہ آپا کی طرف چلی گئی ۔۔

    قریب ایک گھنٹہ ہم مزید وہاں رکے ۔۔پھر دو تین فیملی اور آئیں تو ہم اٹھ کر واپس آگئے ۔۔ کچھ دیر ساحل پر کپڑے خشک کئے ۔۔۔۔اور پھر واپس گھر کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔۔

    ہم سب نے بہت انجوائے کیا تھا۔۔۔آپا سمرین بہت خوش تھیں ۔۔۔۔ان کی شوخی اور قہقہے پورے راستے کھنک رہے تھے ۔۔۔

    گھر میں پہنچتے ہی آپا اپنے کمرے چلی گئیں۔۔۔ سائر ہ نے مجھےشاور لینے بھیج دیا۔۔۔اور خود میرے کپڑے استری کرنے لگی۔۔۔استری کا اسٹینڈ باہر لاؤنج میں ہے ۔۔۔میرے نہا تے ہوئے آپا سمرین کا جسم بار بار میرے سامنے آرہا تھا۔۔۔بہت ہی سیکس سے بھرپور اور گرم جسم تھا۔۔۔۔۔ان کا جسم سامنے آتے ہی میرے ہتھیار نے بھرپور انگڑائی لی ۔۔۔اور تن کر کھڑا ہوگیا۔۔۔۔

    اتنے میں مجھے اپنے بیڈروم میں آپا کی ہلکی سی آواز آئی ۔۔۔۔۔وہ سائرہ سے کچھ پوچھ رہی تھیں۔۔۔ ان کی سریلی آواز نے مجھے ایکدم سے ایک آئیڈیا دیا۔۔۔میں نے جلدی سے فیس واش کا جھاگ بنا کر چہرے پر ملا ۔۔۔۔اور باتھ روم کا درواز ہ کھول دیا۔۔۔۔۔اور آمنہ کو کپڑے کی آواز دی ۔۔جس کے جواب میں اس نےباہر سے ہی آواز دی اور کہا کہ ٹھہریں لاتی ہو ں ۔۔۔۔

    باتھ روم کا دروازہ مکمل کھلا تھا۔۔۔میرے چہرے پر جھاگ ملا ہواتھا ۔۔مگر ان کے درمیان ایک باریک سے جھری سے میں سامنے اپنے شیشے کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ جس میں پیچھے کمرے میں آپا سمرین مجھے نظر آرہی تھی ۔۔۔جن کی نظریں میری کمراور ہپس کو دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ تبھی میں آہستگی سے مڑا ۔۔۔۔اور ٹٹولتے ٹٹولتے باتھ روم کے دروازے کو بند کرنے لگا۔۔۔

    آپا سمرین کی نظریں میری کمر اور ہپس کو دیکھ رہی تھیں ۔۔۔میں بہت زیادہ ہینڈ سم نہیں ۔۔ لیکن کچھ سال جم کرنے کے وجہ سے میرا جسم مناسب انداز میں بنا ہوا تھا۔۔۔۔میرے مڑنے پر آپا کی نظریں آگے لہراتے ہوئے سرخ سانپ پر پڑی ۔خوب موٹا اور لمبا۔۔۔۔جو اپنا پھن پھیلائے لہرا رہا تھا۔۔۔۔آپا کا چہر ہ ایک دم سے لال ہوا ۔۔۔۔۔اورانہوں نے ہاتھ میں پکڑے کپڑے بیڈ پر پھینکے ۔۔اور باہر چلی گئیں۔۔۔میں اسی طرح جھاگ لگے چہرے سے باتھ روم کا دروازہ بند کیا۔میرا دل خوشی سے دھک دھک کر رہا تھا ، میں نے انجانے میں ایکٹنگ کرتے ہوئے آپا کو اپنے جسم اور ہتھیار کا نظارہ کروا دیا تھا۔۔۔۔۔کچھ منٹ میں سائرہ نے مجھے کپڑے دئے ۔۔اورپہن کر باہر آگیا۔۔میرے جانے کے بعد سائرہ نہانے چلی گئی ۔۔۔۔

    آپا کچھ دیر بعد کمرے میں سائرہ کا پوچھنے آئیں ۔۔۔مگر مجھ سے نظریں نہیں ملا پارہی تھیں ۔۔۔میری بھرپور کوشش تھی کہ میں بھی نارمل ایکٹ کروں۔۔سائرہ کو واش روم میں دیکھ کر فورا واپس چلی گئیں۔۔

    خیر ہم کچھ دیر سو گئے ۔۔۔آپا اپنے بیڈ روم میں ہی تھیں ۔۔رات میں اٹھے ۔۔ ہم ایک نے دو گھنٹے کی نیند میں تھکن اتار لی تھی۔۔۔ رات کا کھانا ہم نے فوڈ پانڈا سے منگوا لیا ۔۔۔۔۔۔کھانے کے بعد کچھ دیر قریبی پارک میں واک کی ۔۔۔اور پھر واپس سونے آگئے ۔۔۔میں نے سائرہ سے کہا کہ آپا اکیلی ہیں تو وہاں ان کے روم سو جاؤ ۔۔۔مگر سائرہ نے کہاکہ آج میں آپ کے ساتھ سونا چارہی ہوں ۔۔اگر کل سلیم بھائی نہیں آئے تو وہاں سو جاؤں گی۔۔۔میں اس کا اشارہ سمجھ گیا۔کہ پچھلے تین چار دن سے آپا کے انتظار میں ہم قریب نہیں آئےتھے ۔۔۔اور آج سائرہ کا بھرپور موڈ ہے ۔۔۔۔ میں نےمسکراتے ہوئے ہامی بھرلی۔۔۔

    آپا سمرین کی زبانی ۔۔۔۔۔

    آج پورا دن تفریح کرنے کے بعد میں بہت تھک چکی تھی۔۔۔۔سمندر کا پانی نہری پانی کی نسبت کافی بھاری اور طاقتور ہوتا ہے ۔۔۔اور آج کے نہانے کے بعد اس کا مجھے اچھے سے اندازہ ہوگیا تھا۔۔۔۔۔میں نے سلیم کو کال ملائی اور ان کی میٹنگ کا پوچھنے لگی۔۔۔سلیم نے بتایا کہ ابھی تو وہ اپنے دوستوں سے ملے ہیں ۔۔۔ کل کچھ میٹنگ طے ہوئی ۔۔۔اور وہ کل میٹنگ کے بعد واپس ہماری طرف آئیں ۔۔میں نے ان کو اپنا آج کا سارا قصہ سنایا ۔۔کہ ہم نے کتنا انجوائے کیا۔۔۔اور پھر فون بند کرکے سونے لیٹ گئی ۔۔۔تھکاوٹ کی وجہ سے میری آنکھ جلدی ہی لگ گئی ۔۔حالانکہ مجھے نئی جگہ نیند بالکل نہیں آتی۔۔۔

    رات تقریبا 11 بجے کا وقت تھا کہ اچانک میری آنکھ کھلی ۔۔۔۔۔کمرے میں ہلکی روشنی تھی ۔۔۔میں اٹھ کر بیٹھی۔۔۔اورسوچنے لگی کہ آنکھ کیسے کھلی ۔۔۔اتنے میں مجھے باہر سے پھر ایک ہلکی آواز آئی ۔۔۔یہ سائرہ کی آواز تھی ۔۔۔ایک لمحے کو میرا دل ایک دم سے دھڑکا ۔۔۔مجھے عجیب سے خیالات آئے ۔۔۔۔کراچی کے حالات ، بم دھماکے ، دہشت گردی ٹارگٹ کلنگ سب میرے سامنے ایک دم آگئے۔۔میں پریشانی کے عالم میں اپنے کمرے سے باہر آئی ۔۔باہر لاؤنج کی لائٹس بھی بند تھیں ۔۔۔صرف سائرہ اور عامر کے کمرے کی لائٹس آن تھیں۔۔۔اتنے میں سائرہ کی ایک اور آواز آئی ۔۔۔یہ آواز ہلکے درد میں ڈوبی تھی ۔۔۔میں نے دھیرے سے قدم آگے بڑھائے ۔۔۔اور دروازے کی جھری سے اندر نظر ماری ۔۔۔

    کمرے میں فل روشنی میں دونوں کپڑوں سے بے نیاز ۔۔۔۔دونوں کے گورے بدن خوب چمک رہے تھے ۔۔۔۔۔سائرہ لیٹی ہوئی ۔۔۔اور عامراس کے اوپر جھکا اس کے دونوں سنگتروں کا رس پی رہا تھا۔۔۔۔ایک دم سے میرے زہن میں سارے خوفناک خیالات ہوا ہوگئے ۔۔۔۔۔عامر کا سنگتروں کا رس پینے کا انداز ایسا تھا جیسے کوئی دودھ پیتا بچا زبردستی دودھ پی رہا ہو۔۔۔وہ اپنے ہونٹوں سے سائرہ کے نپلز کو پکڑتا اور اوپر کی طرف کھینچتا۔۔۔۔اور دانتوں اور ہونٹوں سے اس کے سنگتروں کو زور زور سے چوستا ۔۔۔جس سے سائرہ کی ہلکی ہلکی چیخ نکل جاتی ۔۔۔۔

    اب یہاں سے آگے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ میں واپس ہو جاتی ۔۔۔اور بیڈ پر جا کر سو جاتی ۔۔مگران دونوں کے سیکس کے اس انداز نے میرے قدم جکڑ لئے ۔۔۔۔۔میں مکمل طور پر اندھیرے میں کھڑی تھی ۔۔میرے پیچھے بھی اندھیر ا تھا۔۔۔اور اندر سے میر ا دیکھنا نا ممکن تھا۔۔۔ان کے متوجہ ہوپر میں دوسے تین سیکنڈ میں اپنے روم جا سکتی تھی ۔۔اس لئے میں وہاں کھڑی دیکھنے لگی۔۔۔۔

    سائرہ نے اپنے دونوں سنگتروں کا رس اچھے سے پلوایا۔۔۔۔۔اور پھر اپنے اوپر جھکے عامر کو قینچی کے انداز میں اپنی ٹانگوں سے جکڑ لیا۔۔۔۔سائر ہ نے عامر کی گردن کو دبوچا تھا۔۔۔جس سے سائرہ کی سیپی اس کے چہر ے کے سامنے آگئی ۔۔جس پر عامر نے چوما ۔۔۔۔اور اس کی ٹانگوں میں ہاتھ ڈالتے ہوئے قینچی چھڑا لی ۔۔۔اور اس کے اوپر گر کے اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔دونوں کی اس لڑائی ٹائپ پیار نے مجھےحیران کر دیا۔۔۔۔۔

    دونوں کچھ دیر اسی طرح ہونٹ چوسنے لگے ۔۔۔۔کہ سائرہ نے اٹھتے ہوئے عامر کو بیڈ پر لٹا اور خود اس کے پیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔۔سائرہ کے لمبے بال اس کی کمر سے نیچے تک تھے ۔۔۔میں نے اس کے سنگتروں کو دیکھا ۔۔جو عامر کے جارحانہ چوسنے کی وجہ سے سرخ اور جگہ جگہ اس کے دانتوں کے نشان بنے ہوئے تھے ۔۔سائرہ کو ہم بچپن میں چھوٹی کہہ کر بلاتے تھے ۔۔۔مگر یہان اس کے سارے کام بڑے والے تھے۔۔۔۔۔چھوٹی عامر کے ہونٹوں کو چومتی ہوئی اس کے سینے پر آئی ۔۔۔اور عامر کے سینے کے نپلز کو چوسنے لگی ۔۔۔وہاں سے پیٹ پر آئی ۔۔۔۔ناف پر چومنے اور اپنے لعاب سے گیلا کرنے کے بعد مزید نیچے ہوئی ۔۔۔جہاں اس کا ہتھیار بڑی سختی سے جھوم رہا تھا۔۔اس پر نظر پڑتے ہی میرے جسم میں ایک گرمی اٹھی ۔۔عامر کا باتھ روم والا سین میرے سامنے آگیا ۔۔جہان اس کا للا آگے کی طرف لہرا رہا تھا۔۔۔۔اور پھر بے اختیار میرے سینے پر اس کے لمس کا دباؤ دوبارہ محسوس ہونے لگا۔۔جہاں عامر نے کل سمندر پر ہاتھ رکھے تھے ۔۔۔۔میرا ایک بے اختیار اپنے پستانوں پر گیا ۔۔۔اور میں اسے دبانے لگی۔۔۔

    ادھر چھوٹی نے عامر کے لن کے ٹوپے پر اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔وہ چاروں طرف سے زبان گھما گھما کر اسے گیلا کرنے لگی۔۔۔میرے اندازے کے مطابق اس کی لمبائی سات سے آٹھ کے درمیان تھی ۔۔۔مگر موٹائی بہت ہی پھیلی ہوئی ۔۔خاص کر اس کی جڑ ۔۔۔۔جو بہت ہی موٹی اور گول۔۔۔۔اور اس کا ٹوپا جو کسی سرخ گلاب جامن کی طرح موٹا اور پھولا ہوا ۔۔۔۔

    عامر کے اس موٹے سیاہ ناگ کو دیکھ کر میرا ہاتھ بے اختیار اپنی شلوار میں چلا گیا۔۔۔اور میں نے اپنی گیلی ہوتی پھدی کو مسلنا شروع کردیا۔۔۔۔

    چھوٹی عامر کے لن کو چاروں طرف سے چوستی ۔۔۔زبان پھیرتی اور تھوک نکالتی ہوئی ۔۔گیلا کئے جارہی تھی ۔۔۔اپنی چھوٹی بہن کو یہ کرتا دیکھ کر میں گرم اور حیران دونوں تھی۔۔۔۔چھوٹی نے عامر کے لن کو پورا اپنے لعاب سے نہلا دیا تھا۔۔۔اس کی آنکھوں کی گرمی اور آگ مجھے خود تک پہنچتی ہوئی محسوس ہونے لگی۔۔۔تبھی چھوٹی نے اس کے موٹے ناگ کو اپنے ہونٹوں سے نکالا ۔۔۔اور عامر سے پوچھنے لگی۔۔۔"جان ۔۔۔اس کے اوپر بیٹھ جاؤں ۔۔"

    چھوٹی کا لہجہ ایسا تھا جیسے وہ صدیوں سے پیاسی ہو۔۔" بیٹھ جا جان ۔۔۔۔یہ تیرا ہی تو ہے ۔۔" عامر کا جواب سن کر چھوٹی آگے کو ہوئی اور اسی ہونٹ سے عامر کو چوما ۔۔۔اور پھر اس کے موٹے ناگ کا پھن اپنی نازک سیپی سے لگادیا۔۔۔

    اس منظر میں اتنی گرمی تھی کہ میرا ہاتھ شلوار کے اوپر سے مسلتے ہوئے رکا ۔۔۔شلوار ہلکی نیچے کی ۔۔۔اور ایک انگلی میری چوت میں چلی گئی ۔۔۔گیلی چوت نے خوشدلی سے انگلی کو خوش آمدید کہا ۔۔۔۔میں نے اپنی تنگ چوت میں انگلی کو ہلانا شروع کیا ۔۔۔مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے عامر کا لن میرے اندر جا رہا تھا۔۔۔

    چھوٹی آرام آرام سے عامر کے لن پر بیٹھتی جارہی تھی۔۔۔۔اس کا منہ کھلا ہوا ۔۔۔منہ سے آہ ۔۔۔سس ۔۔۔افف۔۔۔۔آہ ۔۔۔کی آوازیں نکل رہی تھیں۔۔۔۔اس کی نازک سیپی نے عامر کے موٹے ناگ کو نگل لیا تھا۔۔۔۔۔پورا ناگ اندر تک لینے کے بعد چھوٹی آگے کو جھک گئی ۔۔اور عامر کے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔۔۔اف ۔۔۔اس منظر نے میری چوت میں گئی انگلی کی رفتار تیز کر دی ۔۔میرے ہونٹوں سے گرم گرم خاموش آہیں نکلنے لگیں۔۔

    چھوٹی نے عامر کے ہونٹ چوسنے کے بعد اس کے سینے پر ہاتھ رکھے ۔۔۔اور اوپر نیچے ہونے لگی۔۔۔اس کے منہ سے آہیں ایسی نکل رہی تھی جیسےدرد اور مزے سے بے اختیار ہو ۔۔اور اس کے کنٹرول کئے بغیر نکل رہی ہو۔۔۔تھوڑی دیر ایسے ہی اوپر نیچے ہونے کے بعد اس کی اسپیڈ تیز ہوئی ۔۔۔اس نے اپنی کمر ہلکی سی اندر جھکائی ۔۔۔اور اپنے گول ہپس باہر نکالے ۔۔۔اور عامر کے سینے پر ہاتھ رکھے ایسے زور مارنے لگی۔۔۔۔جیسے وہ لڑکا ہو ۔۔۔اور نیچے کوئی لڑکی ۔۔جسے وہ پوری قوت سے دھکے مار رہی ہو ۔۔عامر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نیچے سے بھی ہلکا جھٹکا ماردیتا۔۔۔۔۔چھوٹی ہر دھکا مارنے کے بعد چلاتی ۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔اف ف۔۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔اوہ ہ ہ۔۔۔۔۔جان۔۔۔۔اف۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ۔۔۔اوہ ۔۔جان ۔۔آہ ہ ۔۔

    چھوٹی کی یہ چدائی دیکھ کر میری چوت سے ایک نہ رکنے والا پانی بہہ رہ تھا۔۔۔۔۔لیسدار پانی بہت ہوا میری ٹانگوں کو گیلا کر رہا تھا۔۔۔۔انگلی اندر باہر کر کے میں اس پانی کو روکنے کی کوشش میں تھی ۔۔مگر۔۔۔۔یہ رکنے ولاکہاں تھا۔۔

    چھوٹی اپنی طرف سے پوری جان لگا کر عامر کو چود رہی تھی ۔۔۔۔۔ عامر بھی اس کے سنگتر ے دبائے مزے لے رہا تھا۔۔۔۔۔چھوٹی کی آہیں ۔۔۔سسکیاں۔۔۔اور بیچ میں جان جان کی آوازیں ۔۔آہ ہ ۔۔۔جان ۔۔آہ ۔۔۔میرے سرتاج ۔۔۔۔اف۔۔۔آہ ۔مرگئی ۔۔۔اوہ ہ ہ ہ۔۔۔آہ۔۔۔۔میرے سائیں ۔۔۔۔میرا جگر ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔

    اتنے میں شاید چھوٹی تھک گئی ۔۔۔یا ڈسچارج کے قریب ہوگئی ۔۔۔وہ رکی ۔۔۔اور عامر کےبرابر میں گر گئی ۔۔اور بولی ۔۔" جان میرے اوپر چڑھ ۔۔۔۔میری پھدی مار ۔۔۔۔۔"

    عامر تیزی سے کروٹ لے کر اٹھا ۔۔۔۔۔اور چھوٹی کی ٹانگیں کھولتے ہوئے درمیان میں آگیا۔۔۔چھوٹی اپنی پھدی کو اوپر سے ایسے مسلنے لگی جیسے اندر بہت ہی آگ بھڑکی ہو۔۔" جان ۔۔جلدی ۔۔۔آج پھاڑ دے اپنی پیاری کو ۔۔۔۔آج چیر دے اسکو ۔۔۔او جان ۔۔۔جلدی"

    عامر نے اپنا موٹا لن ایک ہی جھٹکے میں چھوٹی کی پھدی میں دے مارا اورتیزی سے اس کی ٹانگیں کھول کر چودنے لگا۔۔۔۔۔چھوٹی کی آہیں اور بلند ۔۔"۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔اوئی ۔۔۔اوئی ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آہ ۔۔جان ۔۔۔عامر ۔۔۔۔او عامر ۔۔۔مرگئی ۔۔" ۔

    عامر نے جس طریقےسے چھوٹی کی سواری شروع کی ۔۔۔۔پورے بیڈ کو ہی ہلا کر رکھ دیا ۔۔پوری قوت سے عامر اس کو بیڈ کے اندر دباتا ۔۔۔۔اس کے ہاتھ چھوٹی کے سینے پر ۔۔۔۔۔اور کمر پوری طاقت سے جھٹکے مارتی ۔۔۔چھوٹی کی آہیں عامر کے اوپر آنے سے بہت بڑھ گئی ۔۔۔اب اس میں شدت ۔۔اور درد ۔۔۔اور مزہ ۔۔پہلے سے زیادہ تھا۔۔۔"آہ۔۔۔۔مجھے مار ۔۔۔میری پھدی مار۔۔۔۔او کتے ۔۔۔۔۔چود مجھے ۔۔۔۔او جان ۔۔۔۔اوئے میرے چودو۔۔۔۔آ ہ ہ ۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔۔"

    چھوٹی کے منہ سے یہ آواز سننا تھاکہ میری ٹانگیں کانپیں ۔۔۔اور ایک گرم پانی کا فوارہ چوت سے نکلا۔۔میری پوری شلوار گیلی ہوگئی ۔۔۔مجھے ایکدم چکر آیا ۔۔اور میں نے قریب دیوار پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔۔چھوٹی ہمارے گھر میں بہت ہی سادی ، لاڈلی ،اور معصوم تھی ۔۔اس کے منہ سے گالیاں ۔۔اور گندے الفاظ پر میرے کانوں کو یقین نہیں آرہا تھا۔۔۔مگر میں یہ سب دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔سن رہی تھی۔۔۔۔

    چھوٹی نے اپنے اوپر جھکے عامر کے گرد اپنے ہاتھ لپیٹے اور اسے اپنے اندر چھپانے کی کوشش کی ۔۔۔تبھی وہ ہلکے تڑپی ۔۔۔۔۔اس کے منہ سے ایک ہلکی چیخ نکلی ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔۔جان ۔۔۔میں گئی۔۔۔۔"۔۔عامر نے اپنے جھٹکے آہستہ کئے ۔۔۔اور آرام آرام سے اپنی تیز گام کو روکنے لگا۔۔۔۔مکمل روکتے ہوئے وہ چھوٹی کے چہرے کو چومنے لگا۔۔۔جہاں اسے اپنے لئے محبت اپنی پوری شدت کے ساتھ نظر آرہی تھی ۔۔۔

    میری اپنی حالت یہ تھی کہ جیسے اندر جان ہی نا ہو ۔۔۔۔۔ان دونوں کے اس سیکس بھرے سین نے میری اندر ایک آتش فشاں کا راستہ کھول دیاتھا۔۔۔۔۔ایک ایسی بھٹی جلادی تھی ۔۔جس کا بجھنا ناممکن لگ رہا تھا۔۔۔۔میں آہستگی سے واپسی ہوئی ۔۔۔واش روم میں جا کر خود کو صاف کیا ۔۔۔۔اور پھر کافی دیر تک سونے کی کوشش کرنے کے بعد نیند میں چلی گئی۔۔۔


    عامر کی طرف سے۔۔

    صبح میری آنکھ اپنے وقت پر کھلی ۔۔۔۔سائرہ میری بانہوں میں ہی سو رہی تھی ۔۔۔رات سیکس کرنے کے بعد ہم ایسے ہی سو گئے تھے ۔۔۔۔میں نے سائرہ کو اٹھا یا ۔۔۔اور شاور لینے چلا گیا۔۔۔اور پھر کالج کے لئے تیار ہونے لگا۔۔۔تیار ہوتے ہی سائرہ نے ناشتہ میرے سامنے رکھ دیا ۔اور کہاکہ آپا تو ابھی تک سورہی ہیں ۔۔۔آپ ناشتہ کر لیں ۔۔۔اور آج واپس کب تک آئیں گے ۔۔۔"

    میں نے کہا کہ میں جلدی آ جاؤں گا ۔۔آج کا کیا پروگرام ہے ۔۔"

    آپ آجائیں تو ہم قریبی امیوزمنٹ پارک میں چلے جائیں ۔۔کافی دن ہوئے میں نے بھی جھولے نہیں ۔۔۔جھولے بھی لے لیں گے ۔۔۔زیادہ تھکن بھی نہیں ہوگی۔ " سائرہ نے کہا۔

    میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ۔۔۔تم لوگ پانچ بجے تک تیار رہنا ۔۔۔میں پھر کچھ کام نبٹا کر ہی آؤں گا۔

    میں شام قریب چھ بجے گھر واپس پہنچا۔۔۔کالج میں ایگزام اور وائیوا میں دیر ہوگئی تھی ۔۔۔۔

    گھر کے نیچے پہنچا۔۔۔توسائرہ اور آپا تیار تھیں۔۔۔گاڑی کا دروازہ کھلتے ہی خوشبوؤں کا جھونکا اندر داخل ہو ا۔۔۔میں نے سائرہ کی خوشبو پہچان لی۔۔۔ساتھ ہی آپا کے جسم کی بھی حیوانی مہک مجھ تک پہنچی ۔۔۔جوبڑی ہی شہوت انگیز تھی ۔۔۔میں خاموشی سے کار چلاتا ہوا قریب پارک میں پہنچا ۔۔۔یہ بڑا ہی مشہور پارک اور کراچی کی پہچان ہے ۔۔۔نئے لوگ بڑے شوق سے یہاں آتے ہیں ۔۔۔

    ہم اندر چلے گئے ۔۔۔ٹکٹ لینے کے بعد ہم اندر گئے ۔۔۔۔۔جہاں سائرہ اور آپا جھولے لینے لگے ۔۔۔مجھے ان جھولوں سے خوف آتا ہے ۔۔اسلئے میں قریب سیٹ پر بیٹھ گیا۔۔۔۔

    کل کی نسب آج آپا کی نظریں کچھ مختلف تھیں ۔۔۔۔کل باتھ روم والے واقعے کے بعد وہ نظر چرا رہی تھیں ۔۔لیکن اب شاید سمبھل گئی تھی ۔۔۔ میں بھی نئی چھیر خانی کرنے کا سوچ رہا تھا۔۔۔کوئی ایسا آئیڈیا ۔۔۔

    کافی دیر سائرہ اور آپا جھولنے کھانے کے بعد تھک ہار کے میری طرف آگئے ۔۔۔آپا کا ڈریس میں نے دیکھا ۔۔۔۔انگوری کلر کا بڑا ہی فٹنگ والا سوٹ تھا ۔۔۔جس میں ان کا تباہ کن فگر قیامت ڈھا رہا تھا ۔۔ہلکے سے میک اپ کئے وہ بڑی ہی خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔سب سے بڑی بات ان کی آنکھوں میں عجیب سا شوق نظر آرہا تھا۔۔۔ موٹی اور بڑی آنکھیں کاجل سے بھری ہوئی تھیں۔

    اتنے میں سائرہ بولی ۔۔۔کہ آپا کو ہنٹنڈ ہاؤس کی سیر کرواتے ہیں ۔۔۔اس پارک میں ایک ڈروانا قسم کاہاؤس بنا ہوا ہے ۔۔جہاں مختلف زومبیز اچانک سے آتے اور ڈراتے تھے ۔۔۔۔نقلی انسانی ہاتھ اور پاؤں کاٹے جاتے ۔۔۔۔۔اور عجیب عجیب شکلوں والے انسان اچانک آتے اور ڈراتے ۔۔۔۔

    آپا پوچھنے لگیں کہ اس میں کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ مگر سائرہ نے آنکھ مارتے ہوئے کہاکہ آپا ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔آپ چلیں آپ کو مزہ آئے گا۔۔۔آپا کے کئی بار پوچھنے پر سائرہ نے کچھ نہیں بتایا ۔۔۔اورپھر مجھے ٹکٹ لینے بھیج دیا ۔۔۔

    کچھ ہی منٹ میں ہم ٹکٹ لئے اس ہنڈڈ ہاؤس میں داخل ہوئے ۔۔ہم تین لوگ ہی تھے ۔۔ہمیں کہا گیا کہ آپ نے رکنا نہیں ہے ۔۔۔بس چلتے جانا ہے ۔۔۔۔۔اندر ایک پل تھا جس کے درمیان پہنچتے ہوئی وہ دائیں بائیں ہلنے لگا۔۔۔۔ہم نے بڑی مشکل سے خود کو سمبھالا ۔۔۔۔اور پھر پہلے روم میں پہنچے ۔۔۔یہاں پر کافی سارے ڈھانچے ۔۔۔اندھیر ے میں تھوڑی سے سرخ لائٹ ۔۔۔۔اور ڈھانچوں کے منہ سے آتی ہوئی آوازیں ۔۔۔اب آپا کو سمجھ آگیا کہ یہ کیا ہے ۔۔۔میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولیں ۔۔عامر یہاں سے نکلو ۔۔۔بہت گھٹن ہے ۔۔مجھے کچھ ہو جائے گا۔۔۔

    میں نے انہیں تسلی دی ۔۔کہ آپ بے فکر رہیں ۔۔۔۔ہم کافی بار آچکے ہیں ۔۔۔۔آپ پریشان نہ ہوں ۔۔اتنے میں میں نے سائرہ کو کہاکہ تمہاری سزا یہ ہے کہ تم آگے چلو تاکہ آپا کو سہار ا ملے ۔۔۔۔سائرہ آگے چلنے لگی ۔۔اس کے بعد آپا ۔۔۔اور پھر میں ۔۔۔۔

    ڈراؤنی آوازیں ہمارے ارد گرد ۔۔۔۔جیسے ہی دوسری کمرے میں پہنچے وہاں پرایک موٹا سا آدمی خون سے بھرا انسانی ہاتھ کاٹ رہا تھا ۔۔ہمیں دیکھ کر وہ تیزی سے ہماری طرف بڑھا ۔۔۔۔

    آپا تیزی سے پیچھے کو ہٹیں ۔۔۔ان کے گول چوتڑ میرے فرنٹ سے ٹچ ہوئے ۔۔۔میں نے ان کے بازو پکڑے ۔۔۔اور کہاکہ آپ پریشان نہ ہوں ۔۔۔۔یہ کچھ نہیں کہتا۔۔۔اور اسی طرح ہم آگے چلتے ہوئے تیسرے روم میں جانے لگے۔۔۔آپا کی بیک میری فرنٹ سے پوری طرح چپکی ہوئی ۔۔۔اور اندر سانپ پھنکارنے لگاتھا۔۔میں بڑی مشکل سے اسے کنٹرول کرنے لگا کہ یہ موقع ایسا نہیں تھا۔۔۔مگر آپا کی بیک ایسی گرم تھی کہ کنٹرول مشکل ہورہا تھا۔۔۔ہم بڑھتے جارہے تھے ۔۔۔اب آپا کا ڈر بھی ختم ہوگیا۔۔۔مگر ان کی بیک مجھ سے ایسے ہی لگی ۔۔۔۔میں محسوس کر رہا تھا۔۔۔اور شاید وہ بھی محسوس کرتیں ۔۔مگر ہم چپ تھے ۔۔۔کئی بار میرا دل ہوا کہ کسی طرح ان کے پستانوں پر ایک بار ہاتھ رکھ دوں ۔۔۔مگر یہ مشکل تھا ۔۔۔میں بس ہلکے ہلکے ان کی رانوں کو ہی ٹچ کرسکا ۔۔

    یہ پانچ کمرے تھے ۔۔۔۔جن سے باہر نکل کر ہم سب نے سکون محسوس کیا ۔۔آپا نے سب سے پہلےسائرہ کی کلاس لی ۔۔۔۔۔۔اسے ڈانٹا کہ یہ کس قسم کی تفریح ہے ۔۔یہاں کسی کو بھی ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے ۔۔۔

    ہم پارک سے نکل کر قریبی مال چلے گئے ۔۔۔۔۔لکی ون مال کراچی میں ایک بڑا نام ہے ۔۔امیر کبیر اور ماڈرن لوگ یہاں پر شاپنگ کے لئے آتے ہیں۔۔۔ہم تینوں ایک نامی گرامی برانڈڈ شاپ میں چلے گئے ۔۔۔جہاں پر میں نے سائرہ کو بھی شاپنگ کروائی ۔۔اور ضد کر کے آپا کو بھی ایک سوٹ دلوایا ۔۔۔۔وہی پر ہمیں ایک سوٹ نظر آیا ۔۔۔بہت ہی ماڈر ن قسم کی شرٹ اور بہت ہی ٹائٹ ٹراؤزر تھا۔۔۔میں نے سائرہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔وہ بھی لینا چاہ رہی تھی ۔۔۔میں نے اسے کہاکہ یہی سوٹ آپا کے لئے بھی لے لو۔۔۔آپا نے کافی منع کیا کہ میں ایسے کپڑے نہیں پہنتی ۔۔۔لیکن سائرہ نے ا ن کے ایک نہ سنی ۔۔کہ اب آپ بڑے شہر میں ہیں ۔۔یہاں پہن لیں گیں تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی ۔۔۔سلیم بھائی کو بھی اچھا لگے لگا۔۔۔

    شاپنگ کے بعد ہم وہیں نیچےگراؤنڈ فلور میں ریسٹورنٹ میں چلے گئے ۔۔۔اور کھانا کھایا۔۔۔وہیں پر آپا نے سلیم بھائی کو فون کیا ۔۔اور پوچھنے لگیں کہ کب آنا ہے ۔۔لیکن وہ آج بھی بزی تھے ۔۔اسلئے ہم انہیں لئے بغیر گھر آگئے۔۔۔

    رات سونے لیٹے تو سائرہ آپا کے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔وہ دونوں ساتھ سوئے ۔۔۔اور مجھے اکیلے سونا پڑا ۔۔۔۔۔

    تیسرے دن ہم ارینا کلب چلے گئے ۔۔جہاں سائرہ اور آپا دونوں نے کل والا ڈریس پہنا تھا۔۔۔اور سچ یہ کہ ان پر وہ سوٹ ایسا اٹھا۔۔۔۔کہ جیسے انہی کے لئے بنا ہوا ۔۔۔ہلکی براؤن شرٹ ۔۔جو مشکل سے ناف تک آرہی تھی ۔۔۔اس کے نیچے ٹائٹ بلیک ٹراؤز ۔۔۔جس میں ان کے چوتڑ پھنسے ہوئے تھے ۔۔۔۔شرٹ بھی بڑی فٹنگ والی جس میں ان کے بھاری پستان باہر آنے کو بے تاب تھا ۔۔جو بھی دیکھتاوہ دیکھتا ہی رہ جاتا ۔۔۔۔سائرہ بھی خوبصورت لگ تھی ۔۔۔مگر آپا کے سامنے اس کی دلکش مدھم پڑ رہی تھی۔۔۔

    کلب جا کر ہم نے گیمنگ کی ۔۔۔کھانا کھایا ۔۔گیم کرتے ہوئے آپا سے ٹچنگ وغیر ہ ہوتی رہی ہے ۔۔۔مجھے لگ رہا تھا کہ وہ میرے لمس کو انجوائے کررہی ہیں ، جو میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا وہ یہی بتا رہی تھیں۔۔۔ ہمارا تیسرا دن بھی ایسے ہی مکمل ہوا ۔۔۔گیم کے بعد ہم واپس گھر آگئے ۔۔۔۔سائرہ کو میں نے آپا کے روم بھیجا ۔۔۔۔اور خود سونے لیٹ گیا۔۔۔


    آپا سمرین کی طرف سے ۔۔۔۔

    میں عامر کا جھکاؤ اور ساری چیزیں نوٹ کر رہی تھیں ۔۔۔مگر اس سے آگے بڑھنے کی نہ میری ہمت تھی ۔۔۔اور نہ شاید اسکی ۔۔۔۔۔۔وہ میری چھوٹی اور لاڈلی بہن کا شوہر تھا۔دونوں کی محبت کی شادی تھی۔۔اور میں کسی طرح بھی ان دونوں کے بیچ میں نہیں آنا چاہتی تھی۔۔۔۔۔مجھے شرٹ اور ٹراؤز کو پہنتے ہوئے بہت شرم بھی آئی ۔۔۔لیکن ان دونوں نے میرے لئے بڑے شوق سے لیا تھا ۔۔اس لئے میں نے پہن لیا۔۔۔یہ الگ بات ہے کہ پہننے کے بعد وہ مجھے بہت اچھا لگا۔۔۔۔۔آج کلب سے آنے کےبعد سائرہ میرے پاس سونے آئی ۔۔۔۔۔ہم قریب دس بجے تک باتیں کرتی رہی ۔۔۔۔سائرہ مجھے عامر کے بارے میں بتانے لگی۔۔۔۔پھر جب سونے کا موڈ ہوا تو میں نے سائرہ کو اس کے کمرے میں بھیج دیا کہ مجھے ضرورت نہیں ۔۔۔میں بس سور ہی ہو ۔۔روم لاک کر سو جاؤں گی ۔۔۔۔ اور حقیقت یہ تھی کہ مجھے پتا تھا کہ عامر دو د ن سے گرمی کھایا ہوا ہے ۔۔۔اس کا جانا بہتر ہے ۔۔۔۔سائرہ کو زبردستی بھیج کر میں سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی ۔۔۔سائرہ نےمدھم لائٹ آن کی ۔۔۔اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔

    سائرہ کے جانے کے بعد میں بڑے شوق سے انکے سین کا انتظار کرنے لگی۔

    مجھے قریب تین گھنٹے انتظار کرنا پڑا ۔۔۔۔تب ان کے کمرے سے ہلکی ہلکی آوازیں شروع ہوئیں ۔۔۔۔میں جلدی سے بیڈ سے اتری ۔۔۔۔اور ان کےکمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔میرے دل کی دھڑکنیں بہت بے ترتیب تھیں۔۔۔باہر حسب سابق اندھیرا تھا۔۔۔۔اور سائرہ عامر کا کمرہ مکمل روشن تھا۔۔۔جہان دروازے کی جھری میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔باہر مکمل اندھیرا ہونے کی وجہ سے بڑی بے فکر تھی۔۔۔۔اندر کا منظر میری توقع کے عین مطابق تھا۔۔

    عامر بیڈ پر کھڑا تھا۔۔۔۔۔اس کا ورزشی جسم چمک رہا تھا۔۔۔اس کے سامنے سائرہ اس کے لہراتے ہوئے ناگ کو قابو کرنے کی کوشش میں تھی۔۔۔سائرہ کی پتلی کمر ۔لمبے سیاہ بال۔۔اور گول چوتڑ میرے سامنے ۔۔۔۔اور اس کاچہرہ عامر کی طرف۔۔۔۔جہاں وہ بری دلجمعی سے اس کے لن کو چوسے جارہی تھی ۔۔۔چومے جارہی تھی۔۔۔عامر کے لن کو اوپر کی طرف کرتے ہوئے وہ اس کے نیچے آڑو بھی چوسنے لگی۔۔۔ان پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔یہ سب منظر میرے لئے بالکل نئے تھے ۔۔۔اور لذت آمیز بھی ۔۔۔سائرہ باری باری عامر کے دونوں آڑو چومتی ۔۔انہیں منہ میں بھرنے کی کوشش کرتی ۔۔۔۔زبان سے چاٹتی ۔۔۔۔اور پھر گیلی زبان نیچے سے اس کے موٹے لن پر پھیرتی ۔۔۔۔

    عامر کا ناگ دیکھ کر میں بھی اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔۔بہت ہی زور آور اور موٹا لن تھا ۔۔۔جو کسی کے لئے بھی جان لیوا تھا۔۔مجھے سائرہ پر بھی حیرانگی تھی ۔۔کہ وہ کتنی آسانی سےاس موٹے لن کی مار سہتی تھی۔۔۔۔۔حالانکہ شادی سے پہلے اس کی نازک مزاجی مشہور تھی۔۔

    عامر نے سائرہ کے بال پکڑے ۔۔۔۔اور اس کے منہ میں اپنے لن کو دبانے لگا۔۔۔بڑی مشکل سے سائرہ کے منہ جاتا ۔۔۔۔جسے وہ اوغ اوغ کر کے نکالتی ۔۔۔چوستی ۔۔اور پھر منہ میں لینے کی کوشش کرتی ۔۔۔عامر کا لن پورا سائرہ کے لعاب سے گیلا ہوچکا تھا۔۔۔ادھر سائرہ بھی پوری گرم ہوچکی تھی۔۔

    اتنے میں عامر نے سائرہ کے منہ سے لن نکالا ۔۔۔اور کہا کہ چل کتی بن ۔۔۔آج پیچھے سے تیری مارنی ہے ۔۔۔۔

    میرے لئے یہ بھی حیران کن تھا۔۔عامر بہت ہی با ادب اور کالج میں لیکچرار تھا۔۔۔مگر اس کی بات مجھے گرما گئی ۔۔۔۔جیسے سائرہ کو میں نے پہلی بار گالی دیتے ۔۔۔اور گندی باتیں کرتے سنا ۔۔عامر بھی اسی طرح کی باتیں کر رہا تھا۔۔

    سائر ہ جلدی سے کتی بن گئی ۔۔اور بولی ۔۔" آؤ ۔۔جان ۔۔۔۔کنیز حاضر اپنے جان کے لئے۔۔۔"

    سائرہ گھٹنے کے بل آگے کہنی رکھ کر جھک گئی ۔۔۔۔۔جہاں پیچھے اس کی پتلی کمر اور چوتڑ عامر کی طرف ہوگئے ۔۔عامر نے اپنے موٹے لوڑے کو پیچھے سے اس کی پھدی میں رکھا ۔۔۔اور اندر دھکا دیا۔۔۔سائرہ کے منہ سے سسکاری نکلی ۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔اف ۔۔جان ۔۔۔۔۔مار دیا۔۔"

    عامر نے رکے بغیر اپنا پورا آٹھ انچ کا ناگ اندر دے مارا۔۔"۔۔۔۔یہ لے ۔۔۔کھا اپنا لن ۔۔۔"

    سائرہ ہلکے درد سے چلائی ۔۔۔۔۔۔اوئی ماں۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔اندر لگتا ہے کتے ۔۔۔۔"

    عامر نے اب سائرہ کی کمر پکڑ لی ۔۔۔۔اور جھٹکے مارنے لگا۔ساتھ ساتھ وہ سائرہ کے چوتڑوں پر زور سے تھپڑمارتا ۔۔ تین چار تھپڑوں میں سائرہ کے چوتڑ سرخ ہوگئے ۔۔۔سائرہ بولی ۔۔جان آرام سے ۔۔۔آپا نہ اٹھ جائیں۔۔۔"

    مگر عامر بولا۔۔۔"اٹھتی ہیں تو اٹھ جائیں۔۔۔اور دیکھین اپنی پیاری بہن کو ۔۔۔

    ۔۔۔اس منظر کو دیکھ میں نے اپنی انگلی اپنے منہ میں گیلی کی ۔۔۔اور شلوار کے اندر لے کر پھدی میں ڈالی دی ۔۔جو پہلے ہی گرم پانی سے شرابور تھی۔۔۔۔

    سائرہ کو شاید اس پوزیشن میں درد تھا۔۔۔۔اسلئے وہ مستقل چلا رہی تھی۔۔آئی ۔۔۔آ آہ ہ ۔۔۔اف ۔۔۔جان ۔۔۔آرام سے ۔۔۔آہ ہ۔۔

    اور عامر کے جھٹکے ویسے ہی مردانہ وار تھے ۔۔اس نے آگے جھک کر سائرہ کے سنگترے پکڑ لئے ۔۔۔۔اور انہیں پکڑے پکڑے دھکے مارنے لگا۔۔۔

    تین منٹ کے قریب عامر نے ایسے سائرہ کی پھدی ماری ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر رک گیا۔۔۔۔

    عامر کے رکتے ہی سائرہ سیدھی ہو کر لیٹ گئی ۔۔۔اس کے چہر ہ کافی لال سرخ تھا ۔۔عامر کو بولی ۔۔" جان ایسے اندر جا کر لگتا ہے ۔۔۔شاید بچہ دانی پر ۔۔۔۔درد بھی ہوتا ہے ۔۔"

    عامر بولا ۔۔چل سیدھا لیٹ ۔۔اور سائرہ کی ایک ٹانگ سیدھ اوپر اٹھا کر اپنے سینے سے لگا دی ۔۔۔اور ایک ٹانگیں دوسری طر ف بیڈ پر پھیلا دی۔۔اور اپناموٹا سیاہ ناگ اندر پیل دیا۔

    یہ بڑی ہی ہیجان انگیز پوزیشن تھی ۔۔ایک بار تو مجھے لگا جیسے عامر کا لن میرے اندر اتر رہا ہے ۔۔

    سائرہ نے بڑی لذت آمیز آہوں کے ساتھ اسے اپنی پھدی میں لیا۔۔۔اور " بولی ۔۔۔او جان۔۔او میرے چاند ۔۔۔او میرے مکھن ۔۔۔۔اپنی جان کی پھدی سے سکون لے ۔۔۔اور اس کو بھی سکون دے ۔۔ڈال دے اپنا پورا لن اس کے اندر ۔۔۔۔۔"

    عامر سائرہ کے اوپر کافی جھک گیا۔۔۔اسطرح کرنے سے سائرہ کی ایک ٹانگ کافی اوپر اٹھ گئی۔۔جبکہ دوسری ٹانگ عامر کے ہاتھ میں تھی ۔۔۔پورا لن سائرہ کی پھدی میں گڑا ہوا تھا۔۔۔عامر نے ہلکے ہلکے اس کی کھدائی شروع کی ۔۔۔۔اور سائرہ نے ہائے ہائے ۔۔۔۔آہ آہ۔۔۔۔اف۔۔۔۔جان ۔۔۔او جان ۔۔۔کیا کھلادیا ہے آج اپنے گھوڑے کو ۔۔۔بہت موٹا لگ رہا ہے ۔۔اف۔۔۔اہ ۔۔۔۔جان ۔۔۔او سائرہ کی جان ۔۔۔۔۔"

    یہ منظر دیکھ کر آج میں نے دوسری انگلی بھی اپنی پھدی میں ڈال دی ۔۔۔اور اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ایک ہاتھ سے میں اپنے پستان اور نپلز کو مڑوڑ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔دوسرے ہاتھ سے اپنی پھدی کی پیاس بجھانے کی کوشش۔

    اتنے میں سائرہ نے عامر کو پیچھے دھکیلا ۔۔۔اور کہا۔۔۔" جان آپ لیٹو۔۔۔میں نے آپ کا لن مارنا ہے ۔۔۔" ۔۔۔اور عامر کو لٹا کر اس دن کی طرح اوپر آگئی ۔۔۔

    عامر کے گیلے لن کو اسنے اپنی پھدی میں لیا۔۔۔۔اور عامر کےسینے پر ہاتھ رکھے ۔۔اور اوپر نیچے ہونے لگی۔۔۔دو منٹ میں سائرہ کی آواز میں نے سنی ۔۔۔" اور میں حیران ہوگئی۔۔۔۔

    سائرہ کے الفاظ تھا۔۔۔" جان آپ کی ٹانگیں اٹھا دوں۔۔۔"۔۔

    عامر بولا۔۔۔۔" تیری پین نوں لن ماراں۔۔۔کرلے ۔۔تو خوش ہوجا۔۔"

    عامر نے پنجابی میں سائرہ کو بہن کی گالی دی تھی ۔۔۔مگر سائرہ کے چہرے پر کوئی پریشانی نہیں تھی ۔۔۔نہ اسے ناگوار گذرا تھا۔۔۔

    اب سائرہ نے عامر کی دونوں رانوں میں ہاتھ ڈالے ۔۔۔۔اور ایسے عامر کی ٹانگیں اٹھائےہوئے ۔۔۔اس کے لہراتے ہوئے للے پر اپنی پھدی کو رکھ کر زور سے ایسے مارتی کہ پورا لن اس کی پھدی میں غائب ہوجاتا ۔۔۔۔ساتھ چلاتی ۔۔۔آہ ۔۔۔جان۔۔آہ۔۔۔جان ۔۔۔ہائے ۔۔۔اف ۔۔۔ہائے۔"

    میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ سائرہ ایسا بھی کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔مگر میرے سامنے ہورہا تھا۔۔۔سائرہ عامر کو چود بھی رہی تھی ۔۔۔اور خود چد بھی رہی تھی۔۔۔عامر کا شیش ناگ سائرہ اپنی پھدی مین ایسےلے رہی تھی ۔۔جیسے وہ اسی کے جسم کا حصہ ہو ۔۔آہ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔ہائے۔۔۔۔۔

    سائرہ نے کچھ منٹ ایسے عامر کا لن لیا۔۔۔اور پھر تیزی سے لیٹی ۔۔۔اور بولی ۔۔جان اوپر آ۔۔۔۔میرا پانی نکلنے والا ہے ۔۔۔

    عامر اس کے اوپر آیا ۔۔۔اور دونوں ٹانگیں اٹھا کر اس کے سینے سے لگائیں ۔۔۔۔اور اسی طرح جوش سے چودنے لگا۔۔۔سائرہ ۔۔چلاتی ہوئی ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔جان۔۔۔۔مار ۔۔۔اور زور سے مار۔۔۔میں اپنے عامر کی رنڈی ہوں۔۔۔مار ۔۔۔۔پھاڑ دے اس چوت کو ۔۔"

    اتنے میں سائرہ شاید چھوٹنے والی ہوئی ۔۔۔وہ اور زور سے چلائی ۔۔اور عامر کو جکڑ لیا ۔۔۔اور ایک آدھ منٹ میں شانت ہوگئی۔۔۔

    سائرہ کے چھوٹنے ۔۔اور چلانے سے میرا پانی بھی نکل گیا۔۔۔آج بھی کافی زیادہ پانی نکلا تھا۔۔مجھے لگ رہا تھاجیسے مجھے کمزور ی بڑھنے لگی۔اور بی پی ڈاؤن ہوگیاہو۔۔۔

    ۔۔میری نظر سامنے تھی۔۔جہاں عامر شاید اب تک ڈسچارج نہیں ہوا تھا۔۔۔وہ بیڈ سے اترا۔۔۔۔اس کا سرخ ناگ سائرہ کی پھدی کے پانی سے گیلا ہوا تھا۔۔۔اور لیسدار پانی نیچے ٹپک بھی رہا تھا۔۔۔

    عامر بیڈ سے اترا تو میں فورا سائیڈ ہو گئی۔۔۔ لیکن عامر باہر نہیں آیا۔۔۔بلکہ بیڈ کی سائیڈ پر جا کر ویزلین کی بوتل اٹھائی ۔۔اور واپس سائرہ کے پاس آگیا۔۔۔اور ۔۔۔" جان ۔۔آج تیری بنڈ مارنی اے ۔۔۔"

    اور ویزیلین سے اپنے للے کو ٹوپے سے جڑتک بھر دیا۔۔۔۔اور سائرہ کو کروٹ دے کر الٹا لٹادیا۔۔۔سائرہ کی پتلی کمر اور چوتڑ کی خوبصورت اٹھان ۔۔۔اس پر اس نے نیچے ایک تکیہ رکھ کر چوتڑ کو مزید اونچا کردیا ۔۔اور پیچھے سے آکر کر اس کے ہپس پر بیٹھ گیا۔۔

    یہ میرے لئے ایک نہایت ہی سرپرائز تھا۔۔۔۔۔شادی کے بعد آگے چوت میں لن لینے کا تو سنا تھا۔۔لیکن بنڈ میں لینے کااور سامنے دیکھنے کا منظر میرے سامنے بڑا حیرت انگیز تھا۔۔۔اور حیرت سائرہ پر تھی ۔۔۔وہ تو سب کچھ لینے کو تیار تھی۔۔۔

    عامر ابھی سائر ہ کے ہپس پر ہی بیٹھا تھا۔۔۔۔اس نے اپنے لن پر لگی ایکسٹرا ویزلین سائرہ کی بنڈ پر بھی مل دی ۔۔۔۔اور دونوں ہاتھوں سے اس کے چوتڑ کھولکر اپنا لن اوپر ٹکا دیا۔۔۔۔

    اتنے میں سائرہ بولی ۔۔"۔شروع میں آرام سے کرنا جان۔۔۔تیرا ٹوپا بہت درد دیتا ہے "۔

    عامر بولا ۔۔۔" بہن چود ۔۔۔پہلے تو پوری رات اندر لے کر سوتی تھی۔۔۔اب تجھے درد ہورہا ۔۔"۔

    سائرہ بولی ۔۔۔میرے ٹھوکو ۔۔۔مزہ بعد میں آتاہے ۔۔شروع میں تو درد ہی ہوتی ہے ۔۔

    اتنے میں عامر نے شاید لن اندر گھسا دیا۔۔۔سائرہ ۔۔سی سی نے لگی۔۔اف۔۔سس ۔۔۔آہ۔۔۔

    اور کچھ ہی سیکنڈ میں پورا لن سائرہ کے بنڈ کے اندر تھا۔۔۔اور عامر ٹپا ٹپ اس کی بنڈ مارے جارہا تھا۔۔۔۔اس کے دونوں ہاتھ سائرہ کی پتلی کمر پراور پوری قوت سے وہ بنڈ بجا رہا تھا۔۔۔میری آنکھیں حیرت سے پھٹی پڑی تھی۔۔

    میں نے ایک بار پھر اپنے دونوں پستانوں کو پکڑ لیا ۔۔اور نپلز پکڑ کر کھینچنے لگی۔۔۔۔میری شلوار تو پوری گیلی ہی

    تھی۔۔۔یہ نظارہ بہت ہی گرم اور شہوت انگیز تھا۔۔۔عامر نے کوئی چار سے پانچ منٹ سائرہ کی بنڈ ماری ۔۔۔۔اس کےدھکے ایسے تھے جیسے کوئی تیز گام ٹرین دوڑی جارہی ہو ۔۔۔بیڈ ایسے ہل رہا تھا جیسے کوئی زلزلہ۔۔۔

    سائرہ کی سسکاریاں ۔۔۔آہیں ۔۔۔۔اف اف ۔۔۔کی آوازیں ۔۔۔تھپ تھپ کی آوازیں ۔۔اوربیچ میں عامر کی تیز سانسوں کی آوازیں ۔۔۔یہ سب رات کےاس پہر کا میوزک تھا۔۔۔

    عامر شاید چھوٹنے کے قریب تھا۔۔۔۔اس نے اپنی گرم لاوہ سائرہ کی بنڈ میں چھوڑا ۔۔اور اسی کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔

    اگلی دن میں سو کر اٹھی تو رات کا منظرمیرے سامنے سے ہٹ نہی پارہا تھا۔۔۔سائرہ اور عامر بہت ہی جنونی اور جوشیلے پارٹنر تھے ۔۔۔اگر عامر مردانہ صفات سے بھرپور تھا تو سائرہ بھی اس کا مکمل ساتھ نبھاتی تھی۔۔۔


    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

  • #2

    میرا سسرال ۔۔ قسط نمبر 2۔
    آپا ثمرین کی طرف سے ۔۔۔

    اگلی دن میں سو کر اٹھی تو رات کا منظرمیرے سامنے سے ہٹ نہی پارہا تھا۔۔۔سائرہ اور عامر بہت ہی جنونی اور

    جوشیلے پارٹنر تھے ۔۔۔اگر عامر مردانہ صفات سے بھرپور تھا تو سائرہ بھی اس کا مکمل ساتھ نبھاتی تھی۔۔دونوں ایکدوسرے سے بڑھ کر ایک دوسرے سے پیار اور سیکس کرتے تھے ۔۔۔۔

    مگر ان سب میں میں خود کہاں تھی۔۔۔میرے شوہر سلیم ایک عام سے آدمی تھے ۔۔۔۔نہ انہوں سے مجھ سے بہت زیادہ محبت کی ، نہ کبھی بہت لاڈ نبھایا ۔۔۔ہماری سیکس لائف بھی کچھ خاص نہیں تھی۔۔شادی کی پہلی رات ہی ایسے گذری جیسے سہاگ رات نہ ہو ۔۔۔نہ مجھے کچھ خاص محسوس ہوا ۔۔۔نہ پتا چلا ۔۔۔

    وہ اوپر آئے ۔۔۔کیا کیا ۔۔۔؟ دخول کا صحیح پتا ہی نہ سکا۔۔۔نہ خون نکلا ۔۔۔وہ اندر ڈالنے کی کوشش کرتے رہے ۔۔۔مگر اس سے پہلے وہ ڈھیلا ہوجاتا۔۔۔اور وہ تھک ہار کر سوجاتے۔۔۔

    شادی کے دو سال ایسے ہی چلا ۔۔۔۔پھر میری ساس نے بچہ نہ ہونے کے طعنے دئے ۔۔۔۔شوہر سے کہا تو وہ اور غصہ کرتے ۔۔۔ڈانٹتے ۔۔۔۔بہت بار ہاتھ اٹھا یا۔۔۔جس رات وہ پاس آنے کی کوشش میں ناکام ہوتے ۔۔۔اگلا دن میری مارکا ہوتا ہے ۔وہ اپنی کمزوری کا بدلہ مجھ پر ہاتھ اٹھا کر لیتے تھے ۔۔۔۔۔میرے پورے بدن پر مار کے نشان ہوتے۔

    کئی سال بعد۔ساس کہ کہنے پر وہ مجھے ہاسپٹل لے کر گئے ۔۔جہاں سب کچھ ٹھیک کا کہا جاتا ۔میرے سب ٹیسٹ اور الٹرا ساؤنڈ نارمل تھا۔۔۔۔۔پھر ہسپتال نے انہیں اپنا ٹیسٹ کروانے کا کہا ۔۔۔جو ان کی مردانہ انا کے لئے ایک چیلنج بن گیا۔۔۔لیکن ڈاکٹر کے سمجھانے

    سے وہ ٹیسٹ پرراضی ہوگئے ۔۔اور جب ٹیسٹ کی رپورٹ آئی تو پتا چلا کہ بانجھ ہیں ۔۔۔۔اور اولاد پیدا نہیں کرسکتے ۔۔۔اس رات وہ میرے پاس آئے ۔۔۔اور میرا ہاتھ پکڑ کر بہت روئے ۔۔۔معافی مانگی ۔۔اور کہا کہ چاہو تو طلاق لے لو ۔۔۔مگر سارا قصور میرا ۔کمی مجھ میں تھی۔۔۔۔۔میں اس دن اپنی بے قصور ثابت ہونے پر خوش بھی ہوئی ۔۔۔۔۔مگر ۔۔

    میں نے انہیں معاف کر کے ان کا یہ راز ہمیشہ کے لئے چھپانے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔۔اور پورے خاندان کے طعنے سہتی رہی ۔۔جس نے مجھے بانجھ کہا ۔۔سب کو مسکرا کر جواب دیا۔۔۔۔اس کے بعد سلیم نے میرا خیال رکھنا شروع کیا ۔۔۔اور ہمیشہ میری بات سنی اور اس پر عمل کیا ۔۔مجھے اولاد کے بدلے میرا شوہر ملا ۔۔جو میرا تابعدار تھا۔۔میری ہر خواہش پوری کرتا تھا۔۔۔

    ۔۔اس کے بعد انہوں نے اپنے کافی علاج کی کوشش بھی کی مگر کوئی بہتری نہیں ہوسکی ۔۔کوئی ڈاکٹر اور کوئی حکیم نہیں چھوڑا ۔۔۔اور پھر مجھے بھی صبر آتا گیا۔۔۔۔لیکن پچھلے تین دنوں سے میں جو دیکھ رہی اس نے مجھ میں دوبار سے سہاگنوں والی رت جگا دی تھی۔۔میں خود کو سائرہ کی جگہ پر دیکھنا چاہ رہی تھی ۔۔۔۔

    عامر نے جس طریقے سے مجھے سمندر میں پکڑا تو وہ اس سے انجانے میں ہوا ۔۔میں نے اگنور کر دیا۔۔۔اس کے بعد پارک میں مجھے اس کے لن کی سختی اپنی بیک پر محسوس ہوئی ۔۔وہ بھی میں اگنور کرنے کو تیار تھی ۔مگر مجھے کہیں نہ کہیں اس کی ضرورت تھی ۔۔۔اس کے سخت ہاتھوں کی ، سخت لمس کی ۔۔سخت لن کی ۔۔۔۔۔۔اور جہاں تک مجھے لگتا کہ عامر شرماہٹ یا اس رشتے کی وجہ سے کبھی بھی پہل نہی کرپائےگا۔۔۔۔مجھے ہی اس کےلئے کچھ ہاتھ پاؤں مارنے پڑیں گے۔۔۔

    اور اس کے لئے مجھے کچھ سوچنا تھا۔۔یہ سب رفتہ رفتہ ہونا تھا۔۔۔

    میری خواہش تھی جیسے میں نے عامر کو باتھ روم میں دیکھا ۔۔وہ بھی مجھےایک بار دیکھے ۔اور اسے بھی میری چاہت ہونے لگے۔۔وہ بھی مجھ میں کشش ڈھونڈے۔۔۔ اور میں اس کےلئے

    موقع بنانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔

    میں صبج جب اٹھی تو عامر اپنے کالج چلا گیاتھا۔۔۔اور سائرہ میرا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔آج بھی وہ بہت فریش اور خوش تھی ۔۔ہر بار سیکس کرنے کے بعد اس کے چہرے کی رنگت اور نکھر سی جاتی تھی ۔۔۔اور جسم کی بناوٹ بھی مزید بنتی جارہی تھی ۔۔سائر ہ کا جسم مستقل بھرتا جارہاتھا۔۔۔۔

    مجھے ناشتہ دیے کر وہ میرے ساتھ بیٹھ گئی ۔۔۔اور پنجاب کے حال احوال پوچھنے لگی۔۔۔۔ناشتہ کرنے کے بعد سائرہ نے کریم منگوائی اور ہم شاپنگ کرنے چلے گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ہم کلفٹن میں ڈولمین مال گئے ۔۔جہاں سائرہ لیڈیز آئٹم والی دکان میں چلی گئی۔۔

    ڈولمین مال میں سائرہ نے مجھے نئے اور ماڈرن قسم کے کئی سوٹ دکھائے ۔۔۔جو جسم چھپانے کے بجائے اس مزید ظاہر کرنےکے لئے تھے۔۔۔ان میں مختلف قسم کی میکسی ، ٹائٹ جینز ، اور ٹراؤز ، ناف سے اوپر تک کی شرٹ ۔۔۔اور طرح طرح کے مزید ڈیزائن تھے ۔۔ میں نے ایسا ڈریس نہ کبھی پہنا تھا۔۔نہ ہمارے ماحول میں اس کی کوئی گنجائش تھی ۔۔۔۔سائرہ مجھے بار بار اس بات پر زور دے رہی تھی ،آپ صرف گھر میں کبھی کبھی یہ پہن لیا کریں ۔۔۔۔اسی طرح آپ کو کراچی کی شاپنگ بھی یاد رہے گی ۔۔اور کبھی کبھی گھر کے اندر پہننے پر کوئی حرج بھی نہیں ۔۔۔ میں نے یہ سوچ کر کبھی رات میں کمرہ بند کر کے پہن لوں گی۔۔۔یا پھر عامر کے سامنے کوئی ایسا سین بنا تو کام آجائے گا۔۔۔۔۔ سائرہ نے اپنے لئے بھی اسی طرح کے کئی سوٹ پسند کئے ۔۔۔اور پسند کرنے کے بعد وہ مجھے انڈر گارمنٹ کی ایک شاپ پر لے گئی ۔۔جہاں ماڈرن نائٹ سوٹ ، اور انڈر گارمنٹ کی بہت سی ورائیٹیاں تھیں۔۔۔سائرہ نے ایک لیڈی سیلر کو بلایا اور اسے کہاکہ ان کو اچھی سے اچھی برا اور پینٹیز دکھائیں ۔۔۔ وہ لیڈی سیلر مجھے لئے کر برا کے سیکشن میں گئی ، جہاں نئی سے نئی قسم کی برا تھی۔۔ان کے پہننے سےپستان کا سائز بھی کافی بڑا اور اوپر کی طرف ابھر آتے تھے۔ ۔۔۔۔مجھے ان میں سے کچھ پسند آئیں جو میں نے لے لیں ۔۔اس کے بعد نائٹ ڈریسز تھیں ۔۔۔۔ یہ سلکی قسم کی بہت ہی سیکسی قسم کی نائٹ ڈریس تھی ۔۔جو صرف برا اور اپینٹی میں بھی پہن سکتے تھے ۔۔۔اور برا اور پینٹی کے علاوہ بھی صرف اوور کی طرح ۔۔۔۔یہاں سے بھی کچھ نائیٹیز خرید لی۔۔۔ اس کے بعد سائرہ اور میں قریبی مکڈونلڈ پر چلے گئے ۔۔۔اورلنچ وہاں کر کے سائرہ مجھے ایک بہت ہی خوبصور ت سیلون میں لے گئی ۔۔۔۔بقول سائرہ کے وہاں کافی مشہور شخصیات آتیں تھی۔۔۔اور عامر سائرہ کو ہر دو سے تین ماہ بعد یہاں لے کر آتا ہے ۔۔۔یہاں کی خاص بات یہاں کا اسپا مساج ہے ۔۔۔۔جو پوری باڈی کی وائٹنگ اور ریلیکس کرنے کا کام کرتا ہے ۔۔۔۔یہاں بھی سارا اسٹاف لیڈیز ہی تھا۔۔۔ سب سے پہلے سائر ہ نے میرے بالوں کی ماڈرن لک میں کٹنگ کروائی ۔۔۔اور پھر وہ مجھے مساج والے سیکشن میں لے گئی ۔۔۔جہاں ہم دونوں آمنے سامنے ایک چیمبر میں چلے گئے ۔۔جہاں پینٹ شرٹ میں ملبوس ایک نوجوان لڑکی نے مجھے ویلکم کیا۔۔۔اورریلیکس کرنے کے بعد پورا پروسیجر سمجھایا ۔۔۔اور میرے سمجھنے کے بعد مجھے ڈریس اتارنے کا کہا ۔۔۔۔میں تھوڑا ہچکچائی ۔۔۔مگر اس نےبڑی نفاست اور پروفیشنل طریقے سے میری ہیلپ کی ۔۔اس کا لہجہ کافی نرم اور سمجھانے والا تھا۔۔۔بات کرتے ہوئے ااس نے میری ڈریس اتارنے میں ہیلپ کی ۔۔شرٹ اترنے کے بے اختیار اس کے منہ سے سیٹی سی نکلی۔۔۔" میم آپ تو بہت خوبصورت ہیں۔۔۔آپ کے بریسٹ بہت ہی پرفیکٹ شیپ میں ہیں ۔۔" میں خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ سینے سے شرٹ ہٹتے ہی اس نے ایک تولیہ میرے گرد لپیٹ دیا۔۔۔۔جو میرے سینےسے میرے ہپس تک آرہا تھا۔۔۔۔اور پھر ٹراؤز بھی اترواد یا ۔۔۔۔ اس کے بعد مجھے الٹا لٹا کر میرے شولڈر اور کمر کے حصو ں پر آئلنگ شروع کی ۔۔۔وہ بہت نرمی سے مساج کررہی تھی ۔۔۔کمر تک اچھے سے مساج کرنے کے بعد وہ نیچے ہپس اور پنڈلیوں پر آگئی۔۔۔۔ ۔۔میرے جسم میں گرمی شروع تھی ۔۔۔۔اور اس کے لمس سے اس میں لمحہ لمحہ اضافہ ہونے لگا تھا۔۔۔۔ بلاشبہ وہ اپنے فن میں بہت ہی ماہرتھی۔۔۔ مناسب دباؤ اور پریشر پوائنٹ پر اس کی انگلیوں نے جسم کے اندر سے سارا اسٹریس ریلیز کردیا تھا۔۔ میں نے اس لڑکی سے اس کانام پوچھا جو اس نے عظمی بتایا ۔۔۔۔ عظمی نے اب مجھے سیدھا لیٹنےکا کہا ۔۔۔۔اور میرے سیدھے ہونے پر اس نے ویسے ہی تولیہ میرے سینے پر سیٹ کردیا۔۔۔۔۔جو میرے پستان سے میری ہاف تھائیز تک تھا۔عظمی نے پہلے کسی خاص آئل سے میرے چہرے پر آئل کا مساج کیا ۔۔یہ آئل بھی اسکن کے اندر سے میل کچیل باہر نکالنے کے لئے تھا۔۔۔اس کے بعد چہرے پر کوئی ہربل کریم لگا کر میرے سینے پر آگئی۔۔اب عظمی سامنے سے میرے کندھوں پر ہلکے ہلکے آئل گراتی ہوئی بریسٹ پر آگئی۔۔۔۔اور ان کے چاروں طرف اپنے ہاتھ پھیرنے لگے ۔۔۔۔عظمی کا چہرہ میرے سامنے تھا۔۔۔اس نے دوبارہ میری تعریف کی ۔۔۔" میم آپ کے بریسٹ بہت خوبصورت ہیں ،۔۔" آپ اس معاملے میں بہت خوش نصیب ہیں ۔" میرے پستانوں پر اس کے ہاتھ لگنے تھے کہ میرے اندر پھر ایک آتش فشان پھوٹ پڑا ۔۔۔اس کے ہاتھوں کی لمس کی گرماہٹ میرے اندر عجیب سی شہوت انگیز لہریں دوڑا رہی تھی۔۔۔عظمی کےچہرے پر ہلکی سرخی اور ہلکے سا پسینہ بھی تھا۔۔۔ پستانوں کے مساج کے بعد وہ پیٹ پر آئی ۔۔۔اورپیٹ کے اوپر آئی۔۔۔وہاں مساج کرنے کے بعد ناف کے نچلے حصے پر مساج کرنے لگی ۔۔۔وہاں نا معلوم کونسا پریشر پوائنٹ تھا۔۔۔جہاں اس کے ہاتھوں کے لمس نے میری سانسیں تیز کردیں ۔۔۔اور مجھے یوں معلوم ہونے لگا جیسے اس کے ہاتھ کی گرمی میری پھدی کے اندر تک جا رہی ہو ۔۔۔ایک عجیب سی لذت اور بےقراری تھی ۔۔۔میں بڑی مشکل سے اپنی حالت کنٹرول میں رکھے ہوئے تھی ۔۔مگر پھر عظمی نے میری رانوں کو اپنےہاتھوں میں ایسے تھاما کہ اس کے دونوں ہاتھ کے انگوٹھے میری چوت کے لبوں کے آس پاس مساج کرنے لگے ۔۔۔یہاں اب حد ہو گئی تھی ۔۔میں نے تھوڑی کمر اٹھائی ۔۔۔اوراپنی رانیں تھوڑی کھول دی۔۔۔میری سانسیں تیز ۔۔۔۔دھڑکن بے ترتیب ۔۔۔اور لذت کی ایسی دنیا جوپہلے کبھی دیکھی نہیں ۔۔۔ناف کے نیچے ایسی آگ جل رہی تھی جیسے کوئی تندور ہو ۔۔۔عظمی شاید میری حالت سے با خبر تھی ۔۔۔۔مجھے بڑی پرشوق نظروں سے دیکھتے ہوئے وہ مساج کئے جا رہی تھی۔۔۔۔۔اور تبھی مجھے لگا جیسے میرے اندر سے کوئی گرم لاوہ نکلنے کو ہے ۔۔۔۔ابھی میں عظمی کو روکنے ہی والی تھی۔۔۔کہ ۔۔۔میرے اندر سے گرم پانی کی ایک لہر نکلی ۔۔۔اور چوت کےلبوں سے ٹپکنے لگی ۔۔۔۔۔مجھے کچھ شرمندگی سے بھی محسوس ہوئی ۔۔۔مگر عظمی کے چہرے پر مجھے کوئی ناگواری نظر نہیں آئی ۔۔۔بلکہ اس کی مسکراہٹ اور گہری ہوگئی۔۔۔اس کے بعد عظمی نے سامنے سے میری تھائیز اور پنڈلیوں کی مالش کی ۔۔۔۔اور بیڈ کے چاروں طرف پردے کر کے کوئی بٹن دبایا تو آس پاس کافی بھاپ اکھٹی ہونے لگی ۔۔میں اسی طرح لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔اس بھاپ میں لیونڈر کی ہلکی سی مہک تھی ۔۔۔۔اور سانس میں رکاوٹ کے بجائے مزید کشادگی پیدا ہورہی تھی۔۔۔7 سے 10 منٹ بھاپ لینے کے بعد عظمی دوبارہ میرے پاس آئی ۔۔اور ۔روم کے ساتھ ہی اٹیج باتھ میں لے گئی ۔۔جہاں ایک باتھنگ ٹب تھا ۔۔جس میں نیم گرم پانی تھا ، وہاں کچھ دیر لیٹنے کے دوران عظمی نے باڈی لوشن سے پوری باڈی صاف کی ۔اب عظمی سے میری شرم دور ہوگئی تھی ۔۔اسکا انداز بہت ہی فرینڈلی اور دوستانہ تھا۔۔۔۔۔۔میرے بالوں پر شیمپو لگایا ۔۔۔۔یہ بھی انکا کوئی سیکرٹ فارمولا تھا۔۔جس سے اورینج کی اک خوبصورت مہک آرہی تھی۔۔۔۔۔شیمپو کے بعد شاور لیا ۔۔اور فریش ہونے کے بعد باہر آگئی ۔۔یہاں میری ڈریس بھی آئرن ہوکر واپس آگئی ۔۔۔عظمی نے مجھے کپڑے پہننے میں مدد دی ۔۔۔۔اور پھر باہر لے آئی ۔۔۔ عظمی مجھے لئے سیدھی ایک قدآور آئینے کے سامنے لے آئی ۔۔۔اور پھر وہاں کی تمام لائٹیں آن کر دی ۔یہ لائٹ چھت سے عین میرے اوپر پڑ رہی تھیں۔۔۔ایک منٹ کے لئے تو میں حیران رہ گئی ۔۔۔خود کو پہچاننا ہی مشکل ہوگیا تھا۔۔میری اسکن ایکدم جگمگا اٹھی تھی ۔۔۔۔بالوں کی کٹنگ اور پوری باڈی کے مساج نےمیرا چہرہ ایک دم کھلکھلا دیا تھا۔۔۔یہ تو وہ تبدیلی تھی جو باہر تھی ۔۔۔اور اندرونی طور پر جوجسم ہلکا پھلکا ہوا ۔۔۔وہ بالکل ہی ایک الگ فیلنگ تھی۔۔۔ اتنے میں سائرہ بھی آگئی ۔۔۔وہ بھی ایسے ہی نئی نکور ہو کر آئی تھی ۔۔۔مجھے دیکھ کر وہ بھی ایک دم حیران اور پھر خوش ہوگئی ۔۔میرے گالوں کو چومتے ہوئے بولی ۔۔۔" آپا آپ تو ایک نکھر گئیں ۔اتنی خوبصورت تو آپ کبھی نظر نہیں آئیں۔۔۔۔سلیم بھائی دیکھیں گے تو سو بار واری جائیں گے ۔۔" ۔۔پیمنٹ دینے کی باری آئی تو سائرہ نے اچھی خاصی پیمنٹ ان کو دی ۔۔میں نے اپنی طرف سے عظمی کو اچھی ٹپ دی ۔۔وہ بھی خوش ہوگئی ۔۔۔اور پھر واپس گھر کی طرف چل پڑے ۔۔۔

    جب ہم واپس گھر پہنچے تو شام ہونے چلی تھی ۔۔۔۔سائرہ نے مجھ سے چائے کا پوچھا۔۔۔اور چائے بنانے چلی گی ۔۔۔میں نے سلیم کو فون ملایا ۔۔۔اور پوچھنے لگی۔۔" کہ آپ کب تک آئیں گے ۔۔۔" انہوں نے بتایا کہ ان کا کام تقریبا ختم ہے ۔۔۔کل تک وہ اپنے سارے کاموں سے فری ہورہے ہیں ، اور اس کے بعد ان کا واپسی پلان ہے ۔۔۔" ان کی بات سن کر میں خاموش ہوگئی ۔۔۔۔۔آج سے ایک ہفتے پہلے تک میں کبھی اپنے شوہر سے 2 دن سے زیادہ دور نہی رہی ۔۔یہ پہلی بار تھا کہ ہمیں دور ہوئے چار دن ہوگئے تھے ۔۔۔۔اور مجھے ان سے دوری کا احساس بھی نہیں تھا۔۔۔ دوسرا کراچی جیسے بڑے شہر سے ہمیشہ عجیب سے گھبراہٹ ہوتی تھی ۔۔۔لیکن جب سے کراچی آئی ۔۔۔اس شہر نے مجھے ایک عجیب سی محبت دی تھی ۔۔۔اب میرا یہاں سے دل جانے کا نہیں کر رہا تھا۔۔۔ایسے جیسے میں بچپن سے اسی شہر میں رہتی آئی ہوں۔۔ ابھی اسی سوچ میں تھی کہ سائرہ چائے لے کر آ گئی ۔۔۔مجھ سوچ میں دیکھ کر پوچھنے لگی تو میں نے بتایا کہ ان کے بھائی کل آئیں گے اور شاید کل ہی واپس ہو گئی ۔۔۔سائرہ میرا ہاتھ پکڑ کر بولی ۔۔" آپا فکر نہ کریں۔ سلیم بھائی کو آنے دیں ۔ جب تک آپ کے جانے کا دل نہیں ہوگا ۔۔میں اور عامر آپ لوگوں کو جانے نہیں دیں گے ۔۔" میں نے سائرہ سے عامر کا پوچھا ، وہ عام طور پر شام پانچ بجے تک آجاتا ہے ۔۔۔۔لیکن آج کافی دیر لگ رہی تھی۔۔۔سائرہ نے بتایا کہ آج انہیں دیر ہوجائے گی ۔۔۔ تھوڑی دیر میں سائرہ اور میں میرے کمرے میں آگئی ۔۔۔اور ہم آج کی شاپنگ دیکھنےلگے ۔۔۔۔میکسی دیکھ کر ایک تو بار یہ لگا کہ شاید پیسے ضائع ہوگے ، یہ بہت ہی بولڈ میکسی تھی ۔۔جو پوری باڈی کو کور کرتی تھی ۔۔لیکن دونوں تھائیز کی باہر طرف اس میں ایک بڑا کٹ تھا۔۔۔اور چلتے وقت آدھی سے زیادہ تھائیز باہر چھلکتی تھی ۔۔اور فٹنگ ایسی تھی کہ سینے کے پستان اٹھ کر سامنے آجاتے۔۔۔۔ میں نے سوچا کہ یہ تو پہننی ہی مشکل ہے ۔۔اسے بس ایسے ہی پاس رکھ لوں گی ۔۔۔نائٹی بھی بہت ہی سلکی قسم کی تھی ۔۔جسے میں نے قمیض کے اوپر ہی پہن کر دیکھا ۔۔یہ بھی بہت ہی خوبصورت قسم کی تھی ۔۔ قریب ایک گھنٹے تک ہم کپڑے دیکھتے اور پھرسائرہ نے فوڈ پانڈ ا سے کھانا منگوایا ۔۔۔اس کے بعد ہم کچھ دیر واک کرنے چلے گئے ۔۔۔دس بجے تک ہم آئے تو ابھی تک عامر نہیں آیا ہوا تھا۔۔۔ میں سونے کے لئے اپنے روم میں آئی تو سائرہ میرے روم ہی آگئی ۔۔اور مجھے کہنے لگی کہ آپا آج آپ نے نائٹی پہن کر سونی ہے ۔۔۔میں نے کافی منع کرنے کی کوشش کی ۔۔مگر سائرہ نے بہت ضد کی ، مجبورا مجھے ہار ماننا پڑی ۔۔۔میں نے باتھ روم جا کر کپڑے اتارے اور نائٹی پہن لی ۔۔۔۔ یہ مخملی سی نائٹی میری ہپس سے تھوڑی ہی نیچے تھی ۔پوری تھائیز ایسے گوری رنگ میں چمک رہی تھی جیسے چاندی کی آمیزش ہو۔۔۔میں نے نیچے کچھ نہیں پہنا تھا۔۔۔اور پہننے کی ضرور ت بھی نہیں تھی ۔۔۔میرے پستان ایسے ہی شان سے سراٹھائے کھڑے تھے ۔پیٹ پر نائٹی کی ڈوری باندھنے پر پستان ہوگئے جیسے ابھی نائٹی سے باہر آن پڑتے۔۔۔۔میں نے واش روم کا دروازہ کھولا ۔۔۔اور شرماتے ہوئے باہر آئی ۔۔۔۔ سائرہ نے مجھے دیکھتے ہی زور سے جھپی دی ۔۔اور چلائی ۔۔میری آپو ۔۔۔آپ کتنی سیکسی لگ رہی ہیں ۔ ۔۔" اس کے منہ سے سیکسی لفظ سن کر میں نے ہلکے سے تھپڑ لگایا ۔۔اور کہا چپ کر بدمعاش ۔۔۔شادی کے بعد تو بہت بدمعاش ہوگئی ۔۔" سائرہ مجھے لے کے آئینہ کے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔جہاں آئینہ نے میری شہابی رنگت ، چڑھتی ہوئی جوانی کو میرے سامنے کردیا۔۔۔ سائرہ پھر ایک بار مجھے بوسہ دیکر کہنے لگی کہ آپ روزانہ اسطرح سلیم بھائی کے لئے تیار ہوا کریں۔۔۔ کچھ دیر ہم مزید باتیں کرنے لگیں ، سائرہ نے اپنی ایک پائل بھی مجھے لا کر پہنا دی ، ایک چھوٹا سا لاکٹ ۔۔۔اور ایک بڑے سائز کی پائل جو کمر پر باندھی جاتی تھی ۔۔۔میں ایکدم سے خوش ہوگئی ۔۔۔شادی کے بہت سالوں بعد آج خود کو اتنا خوبصورت دیکھا ۔۔۔دل میں ایک عجیب سی خوشی تھی۔۔ سائرہ نے میرے کمرے کی لائٹ مدھم کی ۔۔۔اور سونے کا کہہ کر باہر چلی گئی ۔۔۔میں نے سونے سے پہلے رات کو اٹھنے کا سوچا۔۔۔میرے مطابق آج بھی عامر اور سائرہ نے سیکس کرنا تھا۔۔۔سائرہ بھی آج پہلے سے کافی خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔عامر کے لئے یہ برداشت کرنا مشکل ہونا تھا ، اسی سوچ میں مجھے نیند آگئی۔۔مساج کے بعد مجھے نیند میں بھی کافی مزاآیا ۔۔۔ایک سکون سا پورے جسم میں گردش کر رہا تھا۔۔۔۔ مجھے سوئے ہوئے تین سے چارگھنٹے کے قریب ہی ہوئے ہوں گے کہ میری آنکھ کھل گئی۔۔۔کمر ے میں ہلکی سی موسیقی تھی ۔جس سے شاید میری آنکھ کھلی۔۔۔۔میرے ہوش و حواس کچھ سیکنڈ میں بحال ہوئے۔۔۔یہ سالگرہ کا گیت بج رہا تھا۔۔۔میں نے بستر سےاٹھنے کی کوشش کی ۔۔۔۔اورپاؤں سمیٹ کر نیچے رکھے ۔۔۔۔اتنے میں کمرے کے اندر تھوڑی مدھم لائٹ روشن ہوئی ۔۔۔۔یہ تیز اور ڈم لائٹ سے درمیانی روشنی تھی ۔۔۔ لیکن اس میں مجھے اپنے سامنے سائرہ اور عامر نظر آئے ۔۔سامنے ہی ایک ٹیبل تھی ۔۔جس میں ایک بڑا سا کیک تھا۔۔۔مجھے اٹھتے دیکھ کر سائرہ میرے پاس آئی اور بولی ۔ ہیپی برتھ ڈے ٹو یو آپا ۔۔۔۔ہیپی برتھ ڈے ٹو یو ۔۔۔میری پیاری آپو۔۔ ایکدم مجھے خیال آیا کہ آج تو میری سالگرہ تھی ۔۔مگر مجھے اپنی سالگرہ کبھی یاد نہی رہی نہ کبھی اتنی شوق سےمنائی ۔۔۔ مگر میرےسامنے ابھی ایک کیک تھا۔۔۔۔۔جس پر سائرہ نے کینڈلز روشن کی ۔۔اور مجھے لے کر کیک کے سامنے پہنچ گئی ۔۔۔میں کچھ حیران تھی ۔۔ کچھ سوچ میں تھی۔۔۔اور کچھ شرما بھی رہی تھی۔۔۔۔سائرہ شاید بھول گئی تھی کہ میں رات والی نائٹی میں ہی تھی ۔۔۔اور عامر میرے بالکل سامنے تھا۔۔میرے پستان ۔میری تھائیز سے عریاں تھا۔۔۔۔۔اس کی نظریں مجھ پر ہی تھیں۔۔۔ خیر میں نے آگے جھکتے ہوئے کیک پر سے کینڈلز بجھائیں ۔۔۔۔۔اور چھری کی مدد سے کیک کاٹنے لگی ۔۔۔میرے ہاتھوں میں واضح کپکپاہٹ تھی ۔۔۔جو اس اچانک ملنے والی خوشی سے تھی۔ کیک کاٹنے کے بعد میں نے ایک پیس اٹھا کر سائرہ کو دیا ۔۔جو اس نے لینے کے بجائے پہلے میرے منہ میں ڈالا ۔۔۔تھوڑی سی بائٹ لینے کے بعد میں نے سائرہ کو دیا ۔۔جو اس نے ہاف بائٹ لینے کے بعد عامر کو دے دیا۔۔۔۔ہم نے ایک پیس اور اسی طرح آپس میں بانٹا تھا۔۔۔اتنے میں سائرہ نے کیک کے اوپر سے کریم کا ایک بڑا حصہ لیا اورمیرے گال کے دونوں حصہ پر مل دیا۔۔۔میں پیچھے ہتنے والی تھی ۔۔مگر اس سے پہلے ہی میرے گال کریم سے بھر چکے تھے ۔۔۔ اتنے میں سائرہ میرے قریب ہوئی ۔۔۔اور اپنے ہونٹوں سے کریم کو صاف کرنے لگی۔۔۔اور تبھی میری آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں۔۔۔۔ جب عامر بھی دوسری طرف سے میرے قریب آیا۔۔۔۔اور اپنے ہونٹ دوسری طرف سے میرےچہرے پررکھ دئے ۔۔۔میں ان دونوں کو پیچھے دھکیلنے چاہتی تھی ۔۔۔لیکن میرا پورا جسم ایک دم مفلوج سا ہوگیاتھا۔۔۔ سائرہ اور عامر دونوں میرے ایک ایک گال کو کریم سے صاف کر رہے تھے ۔۔۔میرے اندر ایک عجیب سی لذت دوڑ نے لگی۔نائٹی میں میرا جسم ہلکے سے لرز رہا تھا۔۔۔اور تبھی سائرہ نے اپنے ہاتھ میں لگی ہوئی باقی کریم میری گردن پراور سینے پر بھی لگادی ۔۔۔اور دونوں اسے ہونٹوں سے صا ف کررہے تھے ۔۔۔۔ میرے سینے کے اندر دل کی دھڑکن ایسی تھی جیسےکوئی بڑے زور سے ڈھول بجا رہا ہو ۔۔۔دھک دھک کی آوازیں میرے کانوں میں گونج رہی تھی ۔۔۔اتنےمیں عامر نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹ کے اوپر رکھے ۔۔۔۔اور ہلکے سے اپنے ہونٹوں میں دبوچا۔۔۔۔اس کا ایک ہاتھ میری گردن کے پیچھے تھا ۔۔۔میرے ہونٹوں کو دباتے ہوئے وہ چوسنے لگا۔۔۔۔۔ سائرہ میرے سینے کو مکمل طور پر صاف کرچکی تھی ۔۔وہ باقاعدہ طورپر میرے سینے کو اپنی گیلی زبان سے چاٹ رہی تھی ۔۔۔۔تبھی اس نے میری نائٹی کی ڈوری کھول دی ۔۔۔ڈوری کھلتے ہی سلکی ڈریس سامنے سے بالکل اوپن ہوگیا۔۔۔اور میرے پستان ۔۔۔ میرا پیٹ ۔۔۔اور سامنے کا پورا حصہ بالکل ننگا ہوگیا۔۔۔۔۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے نائٹی پکڑتے ہوئے چھپانے کی کوشش کی ۔۔مگر سائرہ اتنی دیر میں مزید کریم لے کر میرے بڑے پستانوں پر لگا چکی تھی ۔۔۔بھاری بھرکم اور موٹے پستان اب مزید بھر سے گئے ۔۔۔جس پر سائرہ اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔تبھی شاید اس کے ہونٹو ں کے قریب میرے بائیں پستان کا نپل آیا ۔۔۔۔سائرہ نے ایک نظر مجھے دیکھا ۔۔۔اور پھر دیکھتے ہوئے نپل کو اپنے ہونٹوں میں دبا لیا۔۔۔اور چوسنے لگی ۔۔۔میرا جسم پھر سے کپکپا گیا۔۔۔سائرہ کا چوسنا ۔۔۔۔۔اور اوپر عامر میرے ہونٹو ں کو چوسے جارہا تھا۔۔ مجھے ایسے لگا جیسے میرے جسم میں سے جان نکل رہی ہو ۔۔ میں ڈھیلی ہو کر پیچھے کو بیڈ پر گرنے کےانداز میں بیٹھی گئی۔۔۔۔ عامر اور سائرہ نے اس انداز کو اپنے لئے غنیمت سمجھا ۔۔۔۔۔اور مجھے بیڈ پر پیچھے دھکیلتے ہوئے سیدھا لٹا دیا۔۔۔۔۔
    میرا اوپر ی جسم بالکل ننگا تھا۔۔۔میدے اور دودھ میں گندھے ہوئے ۔ ۔۔ سینے کے بھاری پستان اٹھ کر اوپر کیطرف آگئے ۔۔پستان خوب گول اور موٹے تھے ۔۔۔۔۔۔جس پرموٹے ،لمبے نپلز ہل ہل کر دعوت دینے لگے۔۔۔
    تبھی میں نے سائرہ کی طرف دیکھا ۔۔ ۔اس نے بھی میری طرح ہی نائٹی پہنی تھی ۔لیکن اس کی ڈوریاں کھلی ہوئی تھی۔۔۔۔۔اس کےسنگترے بھی باہر چھلک رہے تھے ۔۔۔میرا ایک دل ہوا کہ میں تھام لوں ۔۔۔لیکن میری شرم نے میرے ہاتھ روک دیئے ۔۔۔
    عامر اب میرے ہونٹ چوسنے کے بعد نیچے کے سفر پر تھا ۔۔۔میری گردن پر چوما۔۔۔۔میرے کندھے پر آیا ۔۔۔۔میرے سینے پر آیا ۔۔۔۔اور پھر ایک سائیڈ کے پستان کو چوس کر نپلز کو منہ میں تھام لیا۔ایک سائیڈ عامر چوس رہا تھا۔۔۔ایک سائیڈ سائرہ۔۔
    میری آنکھیں بند تھیں۔۔۔ایک طرف میں سائرہ کا لمس محسوس کر رہی تھی ۔۔۔۔ایک طرف عامر کا لمس ۔۔۔۔دونوں کے ہونٹوں کی گرمی ۔۔۔دونوں کے ہونٹوں کی نرمی ۔۔۔۔دونوں کے ہونٹوں کا لعاب۔۔۔۔میرے دونوں پستانوں کے زریعے میرے سینے کے اندر جا رہا تھا۔۔۔اور وہاں سے یہ گرمی ایک آتش فشاں کا روپ دھار رہی تھی۔۔۔
    میں آنکھیں بند کر کے یہ ایک ایک لمحہ محسوس کر رہی تھی ۔۔۔۔اس ایک لمحے میں کئی گھنٹوں کی لذت تھی ۔۔۔۔۔ایسی شہوت تھی جس کا سوچنا محال تھا۔۔۔
    مجھے نہیں پتا کہ کتنا وقت گذرا ۔۔۔۔۔عامر اور سائرہ نے میرے دونوں پستانوں کو خوب چوسا ۔۔۔ان کے اندر کا دودھ پیا ۔۔۔ان کی سختی اور اٹھان کو کم کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔اور اس میں مکمل ناکام رہے ۔۔۔ان کے ہونٹوں کی نرماہٹ نے میرے پستانوں کو خوشی سے اوربڑا کردیا تھا۔۔۔ان کے لہکنے کے انداز بدل گئے تھے ۔۔۔۔کئی سالوں کی پیاس تھی ۔۔۔جسے عامر اور سائرہ ختم کرنے کی کوشش میں تھے ۔۔ان کے ہاتھ میرے پیٹ پر گھوم رہے تھے ۔۔۔میری ناف میں چکر کاٹ رہے تھے ۔۔۔ناف کے نیچے سہلارہے تھے۔۔۔۔۔میری سڈول رانوں کو دبا رہے تھے ۔۔۔۔۔اور میں ۔۔۔۔ میں ایک الگ ہی دنیا میں تھی ۔۔۔۔میری آنکھیں بند ۔۔۔۔ہونٹوں سے گرم گرم آہیں ۔۔۔دل کی دھک دھک ۔۔۔۔
    اور ایک آتش فشاں ۔۔۔جو رفتہ رفتہ ایک طوفان کی شکل اختیار کرنے والا تھا۔۔۔
    سائرہ میرے پستان چھوڑ کر میری ناف میں زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔ناف کے نیچے زبان پھیرنے لگی ۔۔۔میں نے اپنی آنکھیں کھول دی۔۔۔۔اور ان دونوں کو دیکھنے لگی ۔۔۔
    عامر اور سائرہ نے میری بند آنکھوں میں ہی اپنے کپڑے اتار دئے تھے ۔۔۔دونوں اپنے نائٹ ڈریس میں تھے اسی لئے بغیر کسی مشکل اور مجھے پتا چلے بغیر وہ بے لباس ہوگئے۔۔۔میں نے تھوڑی سی آنکھیں کھول کر نیچے کی طرف دیکھا ۔۔۔سائرہ میری ناف پر ۔۔۔۔۔اور عامر میرے دونوں پستانون کو ہاتھوں میں پکڑے ۔۔۔دبانے اور چوسنے میں مصروف تھا۔۔اس کے چہرے کی خوشی ایسی تھی جیسے کسی بچے کو اپنی پسند کا کھلونا پہلی بار ملا ہو ۔۔۔۔یہ خوشی اس کی آنکھوں سے بھی چھلک رہی تھی ۔۔۔
    میں نے نیچے اس کے لہراتے ہوئے لن کو دیکھا ۔۔۔قریب سے دیکھنے پر وہ اور بڑا اور صحت مند لگ رہا تھا۔۔۔۔ایک دل میں آیایا کہ اسے بڑھ کر تھام لوں ۔۔۔لیکن میری ازلی شرم ، اور بزدلی نے مجھے روکے رکھا ۔۔۔۔لیکن میرے دل کی خواہش شاید میری لاڈلی نے سن لی تھی ۔۔۔۔
    مجھے چومتے ہوئے اس نے اپنا ہاتھ بڑھا یا ۔۔۔اور عامر کے لہراتے ہوئے ناگ کو تھام لیا۔۔۔۔سائرہ کے ہاتھ کا لگنا تھا کہ وہ اکڑ کراور سخت ہوگیا۔۔۔۔ اور جھٹکے مارنے لگا۔۔۔اور تبھی میری چوت نے بھی اپنے گیلے پن کا احساس دلایا۔۔۔۔
    سائرہ اب اٹھی ۔۔۔اور بالکل میرے قریب آگئی ۔۔میرے چہرے کے پاس ۔۔۔بالکل قریب چہرہ لائی ۔۔۔میری آنکھوں میں انکھیں ڈال دیں۔۔۔جہاں شرارت تھی ، محبت تھی ، پیار ، لذت تھی ، اور سب سے بڑھ کر شہوت تھی ۔۔۔
    میرے ماتھے پربوسہ دیتے ہوئے بولی ۔۔" کیسے لگا آپ کو سالگرہ کا تحفہ " ۔۔۔
    میں خاموش رہی ۔۔۔۔
    تبھی عامر میری ٹانگوں کے درمیاں آن بیٹھا ۔۔۔میری سٹول رانیں اس نے اپنی تھائیز پر رکھ دی۔۔۔اس کا ناگ میری چوت کے لبوں کے اتنا قریب تھا کہ اس کی گرمی مجھے اندر تک اتری ہوئی محسوس ہونے لگی ۔۔۔میری آنکھوں کے آگے اس کا سرخ ٹوپا گھومنے لگا ۔۔۔۔ایک سیکنڈ کو تو ایسا لگا جیسے یہ اندر جا ہی نہی پائے گا۔۔میں اندر ہی اندر گھبرا رہی تھی۔
    تبھی سائرہ نے ایک انداز سے میرا چہر ہ اوپر اٹھا یا ۔۔۔" اور بولی ۔۔عامر میری آپا کا خیال رکھنا ۔۔۔انہیں اتنا پیار دینا کہ وہ کبھی یہ پل بھول نہ پائیں۔۔۔۔۔"
    اور پھر ایک ہاتھ سے میرے پستانوں کو چھیڑنے لگی ۔۔۔" اتنے بڑے بڑے دودھ کے مٹکے ہیں آ پ کے ۔۔۔دل ہی نہیں کرتا ان کو چھوڑنے کا ۔۔"
    میں نے سائرہ کو ہاتھوں کو ہاتھ میں لے لیا۔۔۔تبھی مجھے نیچے دباؤ محسوس ہوا ۔۔۔عامر کا ناگ اپنا راستہ بناتے ہوئے اپنے پھن کو اندر اتار چکا تھا۔۔میرے منہ سے ایک آہ نکلی ۔۔۔۔سسکی نکلی ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔سس ۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔
    یہ آواز میرے لئے بھی اجنبی تھی ۔۔۔آج تک کبھی اپنی سسکی ، اپنی ایسی آ ہ سنی ہی نہیں ، جس میں درد ہو ۔۔جس میں لذت ہو ۔۔۔ جس میں شہوت ہو ۔۔۔
    میں نے زور سے سائرہ کے ہاتھوں کو دبا دیا۔۔۔۔۔مجھے اپنی چوت کے اندر بہت دباؤ محسوس ہورہا تھا ، جیسے کوئی لوہے کا گرم راڈ اندر پھنسا ہو۔۔۔۔۔۔۔یہ تو میری چوت نے لیسدار پانی بہا بہا کر اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی ۔ورنہ۔۔
    عامر آہستہ سے اپنے ناگ کو اندر لے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔مجھے اپنی بچہ دانی پر اس کے کیپ کی دھڑکن محسوس ہونے لگی ۔۔۔ایسا لگ جیسے میرے پیٹ کے اندر تک آچکا ہے ۔۔میں اپنے ہونٹوں میں ہونٹ دبائے خاموش تھی ۔۔۔۔۔میری گیلی چوت اس کے گرم ڈنڈے کو سمبھالنے کی جان توڑ کوشش کر رہی تھی ۔۔۔
    عامر نے اپنا پورا لن اندر تک ڈال دیا تھا۔۔۔اور ابھی اوپر جھک کرمیرے اوپر آیا ۔۔۔میرے چہرے پر اس کی نظر تھی ۔۔جیسے ۔اس نے مجھے فتح کر لیا ۔۔۔مجھے پالیا تھا۔۔۔
    میری رانیں اس نے تھامی رکھی تھی ۔۔۔جسے اوپر کرتے ہوئےمیرے سینے سے لگایا۔۔۔اور اپنے لن کوہلانا شروع کیا ۔۔۔۔۔اس کا ہلانا ایسا تھا۔۔۔کہ مزے اور درد سے میری کراہیں نکل گئیں۔۔۔برداشت اب ختم ہونے کو تھی ۔۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔اوئی۔۔۔۔
    سائرہ مجھے پیار کر رہی تھی ۔۔۔۔سہلارہی تھی ۔۔۔۔لاڈ کر رہی تھی ۔۔کبھی میرے سینے کے بھاری پستانوں کو چھیرتی ۔۔کبھی میرے ہونٹوں پر پاری کرتی ۔۔۔۔کبھی زبان چوسنے کی کوشش کرتی ۔۔۔۔
    عامر اب آہستہ سےاپنے جاندار لن کو اندر باہر کر رہا تھا۔۔۔۔چوت ایسے پانی بہار رہی تھی جیسے رو رہی ہو ۔۔۔۔۔مگر یہ رونا خوشی کا بھی ہوسکتا تھا۔۔۔عامر کے کے دھکوں میں تیزی آنے لگی ۔۔۔۔اس کی طاقت اور مضبوط کمر اپنا پورا زور لگانے لگی۔۔۔۔وہ پورا لن نکال نکال کر اندر تک مارنے لگا۔۔۔۔اس کی ضرب تباہ کن تھی۔۔۔۔چوٹ جان لیوا ۔۔
    اور میری کراہیں ۔۔۔۔آہیں ۔۔۔۔۔سسکیاں ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔سس ۔۔۔سس ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔میں نے ایک دم سے سائرہ کا خود پر جھکا چہرہ تھام لیااور زور سے اس کے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔
    اب اسکے چومنے کے ساتھ ساتھ میں بھی جواب دینے لگی ۔۔۔ہونٹوں کی آپس میں لڑائی ۔۔۔اور نیچے عامر کے موٹے ہتھیار ۔۔اور میری چوت کی جنگ ۔۔۔۔
    تبھی میرے ٹانگوں کی کپکپاہٹ بڑھ گئی ۔۔۔میں تڑپی ۔۔۔اور میری چوت نے پانی بہا دیا۔۔۔۔۔یہ پانی بے تحاشا نکلا ۔۔۔۔۔اپنی ساری حدیں توڑ کر نکلا ۔۔۔اور مزے کی لذت سے روشناس کراتاہوا بہا ۔۔۔۔
    سائرہ اور عامر کو پتا چل گیا کہ ان کی آپا نے ہار مان لی ۔۔۔تبھی عامر نے اپنا لن باہر نکالا ۔۔۔
    سائرہ اس کے لئے تیار تھی ۔۔۔۔عامر کو میرے برابر میں لٹاتے ہوئے وہ عامر کے اوپر آگئی۔۔۔۔اس کا لن ویسا ہی اکڑ کر کھڑا تھا۔۔۔۔سائرہ اس کے اوپر آن بیٹھی۔۔۔۔اور ایک ہی جھٹکے میں اپنے اندر لے لیا۔۔۔۔آہ کی ایک تیز آواز تھی ۔۔۔۔۔جو میں نے سنی ۔۔
    پچھلے چار دنوں سے جو میں دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ میری نظروں کے سامنے تھا ۔۔میرے ہاتھ کی پہنچ میں تھی ۔۔۔۔میں دیکھ سکتی تھی ۔۔۔سونگھ سکتی تھی ۔۔عامر کے جسم کی بو ۔۔۔۔محبت لذت اور پسینے کی مہک ۔۔۔۔۔۔جذبے او رشہوت کی گرمی ۔۔۔
    میں نے عامر کی طرف کروٹ لی ۔۔۔۔اس نے اپنا ایک بازور میرے سر کے نیچے بچھادیا۔۔۔میں نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔جو پسینے میں نم تھا ۔۔۔۔میرے سامنے سائرہ تھی ۔۔جو اس کے پورے لن کو اندر لئے ہوئے تھی ۔۔۔اپنے پورے وزن سے عامر کو دبانے میں مصروف تھی ۔۔مجھے دیکھ کر آہیں بھر رہی تھی ۔۔۔۔۔
    میں نے عامر کا چہرہ اپنی طرف کھینچا ۔۔۔اور اس کے ہونٹوں پر لب رکھ دئے ۔۔۔۔چوما۔۔۔۔چوسا ۔۔۔۔۔اور اس کا شکریہ اداکیا۔
    سائرہ نے اب عامر کےگھوڑے کی سواری شروع کی ۔۔۔۔آج اس کا جوش بڑھا ہوا تھا۔۔۔مجھےدیکھ کر اس کی آنکھیں بول رہی تھی۔۔۔۔عامر کے سینے پر ہاتھ رکھے وہ اپنی کمر ہلا کر اس کا سخت لن اندر پھیرے جارہی تھی۔۔۔اف ۔۔۔آہ۔۔۔۔آپا۔۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔
    سائرہ نے عامر کی بھرپور سواری لی ۔۔۔۔اور تین سے چار منٹ میں اس کی چوت نے بھی ہار مان لی ۔۔۔۔
    سائرہ فارغ ہوتے ہی عامر کے دوسری طرف آ کر لیٹ گئی ۔۔اب عامر کےایک بازو پر میرا سر ۔۔۔اور دوسرے بازو پر سائرہ کا سر تھا۔۔۔۔ایک ٹانگ اس نے عامر کی تھائیز پر رکھی ۔۔۔اور ساتھ میری ٹانگ بھی اوپر رکھوا دی ۔۔۔اور پھر میرا ہاتھ پکڑ کر عامر کے ہتھیار پر رکھوا دیا ۔۔پہلی بار میرے ہاتھ نے اس کے لمبے ، موٹے اور طاقتور لن کی سختی کو محسوس کیا ۔۔۔میں نے درمیان سےاس کے راڈ کو پکڑا ۔۔۔اور دبا کر سختی دیکھنے لگی۔۔۔۔موٹائی ایسی تھی کہ میرے مٹھی میں نہیں سما رہا تھا۔۔۔سائر ہ نے اس کا ہتھیار مجھے پکڑا یا۔۔۔۔اور نیچے اس کی بالزسے کھیلنے لگی ۔۔۔۔
    ادھر عامر نے ایک ہاتھ میرے سینے پر رکھا ۔۔۔اور دوسرا ہاتھ سائرہ کے پستانوں پر ۔۔۔اور ہلکے ہلکے دبانے لگا۔۔۔۔
    عامر کے لن کی سختی ہم دونوں کی چوت سے پانی بہانے کے بعد بھی کم نہیں ہوئی تھی ۔۔۔اسی طرح سخت اور تنا ہوا کھڑا تھا۔۔۔۔کچھ دیر اس کے لن کو دبانے کے بعد میں نے ہلکے سے اشارہ دیا ۔اور لن کو دباتے ہوئے ہلکا سا کھینچا۔۔۔جسے عامر فورا سمجھ گیا۔۔۔۔میری چوت ایک بار پھر اسے پکار رہی تھی ۔۔عامر شاید مجھے خود پر بٹھانا چاہ رہا تھا۔۔مگر شرم اور خاص کر سائرہ کے سامنے میں ایسے نہیں کرسکتی تھی ۔۔اسی لئے میں نے اسے اشارہ کیا کہ میرے اوپر آئے ۔۔۔
    عامر تیار تھا۔۔۔۔اٹھ کر میری ٹانگوں کے بیچ آگیا۔۔۔اور اپنا گھوڑا میری چوت پر رکھ کر رگڑنے لگا۔۔۔سائر ہ بھی اٹھ بیٹھی تھی ۔۔۔اور عامر کے لن کو پکڑ کر میری چوت پر رگڑنے لگی ۔۔۔دبانے لگی ۔۔۔۔اس کے دبانے سے لن کی ٹوپی اندر داخل ہوئی ۔۔۔اور بےاختیار میری آہ نکلی ۔۔۔۔جس کے جواب میں سائرہ نے بھی میر ی نقل کرتے ہوئے آہ نکالی ۔۔۔اور بولی ۔۔۔" آپا کیا سیکسی آواز ہے آپکی ۔۔۔آہ ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔"
    اتنے میں عامر نے لن کو مزید دھکا دیتے ہوئے اندر پہنچادیا۔۔۔۔۔میری ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔اب تھوڑی زور سے نکلی ۔۔جسے کے جواب میں سائرہ نے اور زور سے کہا ۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔
    اور پھر عامر کے ہپس پر تھپڑ مار کر بولی ۔۔۔"بہن چود ۔ ۔۔۔میری اتنی پیاری آپا کو چود رہا ہے ۔۔"
    میری حیرانگی آج کچھ کم تھی ، میں ان کی گندی باتیں سن چکی تھی ۔۔۔۔عامر اب تیز تیز اندر باہر کرنے لگا۔۔۔اور بولا ۔۔۔"تیری آپا کی چوت اتنی گرم ہے ۔۔۔دل کرتا ہے پوری رات تیری آپا کو چودتا رہوں۔۔۔ ۔۔۔"۔
    عامر کے جھٹکوں میں میری آہیں تیز ہوئی ۔۔۔سائرہ اور تیز آہیں اور سسکیاں بھرنے لگیں ۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔اف۔۔۔۔عامر ۔۔۔آہ ہ ۔۔۔۔۔۔

    مجھے پتا چل رہا تھا کہ وہ میری شرم کو کم کروا رہی ہے کہ میں کھل کر مزے لوں ۔۔۔
    عامر نے میری ٹانگیں اور کھولیں ۔۔۔اور دونوں ہاتھ میرے سینے پر پستانوں پر رکھ دئے ۔۔۔اور پوری طاقت سے جھٹکے مارنے لگا۔۔۔۔میرے منہ سے اب درد والی سسکیاں تھیں ۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔سس۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔ادھر سے سائرہ چلاتی ۔۔۔آہ ہ ۔۔۔اف۔۔۔عامر بہت موٹا ہے تیرا۔۔۔۔۔۔میری آپا کو آرام سے چود۔۔۔"
    عامر نےزور سے میرے پستان دبائے رکھے ۔۔۔اور جھٹکے پر جھٹکا ماری جاتا ۔۔۔۔۔اور بیچ میں تیز سانسوں سے بولا۔۔۔"ثمرین ۔۔بہت ٹائٹ ہے تیری چوت ۔۔۔ بہت زیادہ ٹائٹ اور گرم چوت ہے تیری۔۔۔۔"
    عامر نے پہلی بار میرا نام لیا تھا۔۔۔اس سے پہلے وہ ادب سے مجھے آپا ہی کہتا تھا۔۔مگر اب وہ کونسا بھائی والا کام کر رہا تھا۔۔۔۔۔وہ تو میری ٹانگیں اٹھائے میری چوت مارے جا رہا تھا۔۔۔

    میں آہ ۔۔۔آہ ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔ہاہ۔۔۔۔۔۔عامر ۔۔
    اتنے میں سائرہ میرے پاس آئی ۔۔اور بولی ۔۔" میری آپا ۔۔۔۔اپنی بہن کو دودھ پلا اپنا۔۔۔"
    میں نے خاموشی سے اپنا ایک پستان پکڑا ۔۔۔۔اور نپل اس کی طر ف کر دئے ۔۔۔۔جسے اس نے بڑی بے چینی سے لبوں میں تھاما ۔۔۔اور دودھ پینے لگی۔۔۔
    عامر نے تو میری کمر ہلا دی تھی ۔۔اس کا فولادی لن اندر باہر ایسے ہورہا تھاجیسے بنا ہی اسی کے لئے ہو ۔۔۔میری چوت کی تنگ دیوارں نے بڑی مشکل سے اسے سمبھالے رکھاتھا۔۔۔۔میں اب منہ کھولے چلا رہی تھی ۔۔۔آہ ہ ۔۔۔اف۔۔۔۔سس ۔۔۔ہاہ۔۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔اوئی۔۔۔۔۔اف۔۔۔
    سائرہ نے میری آوازیں سن کر منہ سے نپل نکالا ۔۔۔اور بولی " کیسا لگا میرے عامر کا لن آپ کو ۔۔مزہ دیتا ہے نا۔۔۔۔"
    میں نے آہوں میں پہلی بار ہلکے سے اسے جواب دیا ۔۔۔۔" بہت ۔۔"
    عامر اب کچھ دیر رکا۔۔۔اور بولا کہ سائرہ آپا کو گھوڑی بناؤ ۔۔۔میں نے پیچھے سے ان کی مارنی ہے۔۔
    میں سمجھ گئی ۔۔۔اور اٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔اتنے میں سائرہ بیڈ پر لیٹی ۔۔۔اور بولی کہ آپا میرے اوپر لیٹ جاؤ ۔۔۔۔میں نے ایک سیکنڈ کے لئے سوچا ۔۔۔اور اس کے اوپر الٹی لیٹ گئی ۔۔۔
    میں سمجھی شاید ہم دونوں اپنے پستان ملائیں گے ۔۔۔مگر سائرہ نے کہ آپا تھوڑی اوپر ہوں ۔۔اور مجھے اپنا دودھ پلائیں ۔۔۔۔
    میں الٹی ہوکر تھوڑی اونچی ہوئی کہ میرے پستان سائرہ کے چہرے کو اوپر آگئے ۔۔۔اور وہ باری باری پینے لگی ۔۔۔ادھر عامر نے پہلے ایک دو تھپڑ میرے بھاری چوتڑوں پر مارے ۔۔۔میرے زور سے آہ نکلی ۔۔۔سس آہ ہ ہ ۔۔۔۔۔اگلے ہی منٹ میں اس نے میری چوت میں فولادی راڈ گھسا۔۔۔دیا ۔۔۔۔میں اوہ ۔۔۔اف۔۔۔۔کرتی ہوئی سائرہ پر زور دینے لگی۔۔۔۔۔اور پھر سمبھلنے لگی ۔عامر نے پوری قوت سے جھٹکا مارا۔۔۔مجھے تھوڑی نئی قسم کا درد ہو ۔۔۔لیکن مزے کا انداز بھی بدل گیا۔۔۔اب مزہ کا تناسب زیادہ ۔۔۔۔اورآگےسائرہ میری بیٹی بنی میرے دودھ پی رہی تھی ۔۔۔۔
    عامر اب بڑے جاندار اور طاقت سے بھرپور جھٹکے مار رہا تھا۔۔۔اور اس کا لن میری بچہ دانی تک مار کرتا ۔۔۔۔میری آہیں اور سسکیان اب ہلکی چیخوں میں بدلنے لگی۔۔۔آہ ہ ۔۔۔عامر ۔۔۔سس۔۔۔۔افف ۔۔۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔
    درمیان میں وہ بغیر شرم کئے میرے چوتڑوں پر تھپڑ دے مارتا ۔۔۔۔تیز سانسوں میں وہ پوری طاقت سے میری چوت مار رہا تھا۔۔۔۔اور ۔۔میں۔۔۔اس کی آپا ۔۔۔۔اس کے سامنے گھوڑی بنی ۔۔۔۔اپنی چھوٹی لاڈلی کو اپنے پستانوں سے دودھ پلارہی تھی ۔۔۔
    عامر کی جیسے اسپیڈ تھی ۔۔مجھے لگا کہ وہ بس چھوٹنے والا ہے ۔۔۔اور وہی ہوا ۔۔۔اس نے مزید دو تین منٹ میری چوت کی بینڈ بجائی ۔۔۔اور اندر ہی چھوٹ گیا۔۔۔۔اب کی بار میرا پانی بھی اس کے ساتھ ہی نکلا۔۔۔۔
    تھوڑی دیر ہم بیڈ پر سانسیں بحال کرتے رہے اور ویسے ہی سو گئے ۔۔۔۔۔



    عامر کی طرف سے ۔۔۔ ۔


    میری آنکھ صبح سات بجے کھلی ۔۔۔۔آنکھ کھلتے ہی ۔۔۔۔ایک طرف سائرہ ننگی لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔دوسری طرف آپا ثمرین ۔جن کے جسم پر ایک بھی کپڑا نہیں ۔۔۔بے سدھ لیٹیں ان کی معصومیت بے داغ تھی ۔۔۔سیدھی لیٹی ہوئی ۔۔۔۔دونوں چھاتیاں شان سے سر اٹھائے ۔۔۔۔سڈول اور خوبصورت ریشمی رانیں ۔۔۔۔جہاں بال کا ایک بھی نشان نہیں ۔۔۔اور کسی ملکہ کی طرح گورا ۔۔۔اور کسا ہوا بدن ۔۔۔۔
    میں نے ایک نظر ان کے پستانوں کو دیکھا ۔۔۔اور بے اختیار چوم لیا۔۔۔اور اٹھ کر اپنے کمرے کے باتھ روم آگیا۔۔۔۔شاور آن کر کے اس کے نیچے کھڑا ہوگیا۔۔۔۔
    کل رات کی آپا کی چدائی نے مجھے ایک نئی لذت دے دی تھی ۔۔۔ان کی پھدی بہت ٹائٹ ،اور کسی ہوئی تھی ، کسی کنواری لڑکی سے بھی زیاہ ہاٹ اور گرم تھی ۔۔۔آپا کا ذکر آتے ہی ایک دم سے میرا لن دوبارہ سے کھڑا ہونے لگا۔۔۔۔
    اچانک سے باتھ روم کا دروازہ ہلکا کھلا ۔۔۔اور آپا نے اندر جھانکا ۔۔۔وہ شاید میرے اٹھ کے آنے کی وجہ سے اٹھیں۔۔۔۔۔اور پھر اندر داخل ہوگئیں۔۔۔۔۔ان کے جسم ویسا ہی بغیر کپڑوں کے تھا۔۔۔۔۔دھیمے قدموں سے میرے قریب آئی ۔۔بالکل قریب ۔۔۔۔اتنا کہ ان کے بھاری ممے میرے سینے سے ٹچ ہونے لگے ۔۔۔انکی آنکھیں میری آنکھوں میں تھیں۔۔۔۔۔جہاں سپردگی تھی ، محبت تھی ، چاہت تھی ۔۔۔اور ٹوٹ کر برسنے والا پیار تھا۔۔۔میں نے چند سیکنڈ ان کی آنکھوں میں دیکھا ۔۔۔اور پھر خود سے لپٹا لیا۔۔۔۔۔زور سے جھپی دے کر خود سے جوڑ لیا۔۔۔میرے ہاتھ ان کی کمر ۔۔۔اور اس کے نیچے بھاری اور گول چوتڑوں کو ناپنے لگے ۔۔۔۔۔سخت اور گول چوتڑ ۔۔۔اس کے نیچے ران۔۔۔۔میں ہاتھ پھیرتے پھیرتے ان کے چہرے کو چومنے لگا۔۔۔۔ان کے ہونٹوں کو چوسنے لگا۔۔۔۔ان کے بھاری ممے میرے سینے میں ہی دبے تھے ۔۔۔۔۔ ہونٹوں کو چومتے ہوئے آپا نے پہلی بار میرا ساتھ دیا ۔۔۔اور میرے ہونٹوں کو بھی چوسنے لگی۔۔۔آپا کے انداز میں ایسی گرم جوشی تھی جیسے وہ صدیوں کی پیاسی ہوں ۔۔۔
    میں نے ان کو چوتڑوں کو پھیلا یا۔۔۔۔اور اس میں سے بڑی والی انگلی پیچھے سے ان کی پھدی میں ڈال دی ۔۔۔جو اسی طرح گرم اور رسیلی تھی۔۔۔۔
    آپا کی گرم جوش چوسنے کے دوران میں انکو جواب بھی دے رہا تھا۔۔۔۔اور ساتھ اپنی درمیانی انگلی سے ان کی پھدی بھی مار رہا تھا۔۔۔۔۔پھدی میں انگلی مارنے سے وہ تھوڑی ہلکی ہوئیں ۔۔۔اور چوسنے میں تھوڑا آہستہ ہوگئیں۔۔۔اور ساتھ آہیں بھی بھرنے لگیں۔۔۔۔اور پھر اور ان کا ہاتھ میرے سینے پر ٹچ ہوا۔۔۔وہاں سے ہوتے ہوتے نیچے اترنے لگا۔۔بڑی آہستگی سے ان کا ہاتھ میرےلمبے اور جاندار لن پر آیا۔۔۔اور اسے پکڑ کر ہلکا سا دبایا ۔۔۔پہلے جڑ کے پاس دبایا ۔۔۔پھر درمیانی راڈ پر دبایا ۔۔۔پھر اگلی ٹوپی کو اپنی مٹھی میں پکڑ کر دبایا۔۔۔۔
    میں نے بھی آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔۔۔ایک انگلی جو ان کی پھدی میں ما ررہا تھا۔۔۔اس میں ایک انگلی اور شامل کر دی ۔۔۔اور دوسرے ہاتھ سے ان کے سخت پستانوں کو دبانے لگا۔۔۔نپلز کھینچنے لگا۔۔۔آپا کے منہ سے گرم آہ نکلی ۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔سس ۔۔۔سس۔۔۔عامر ۔۔۔۔اف۔۔
    ہمارے ہونٹ ایکدوسرے کو اچھے سے چوس چکے تھے ۔۔۔۔نیچے میرا ہتھیار بھی ریڈی تھی ۔۔اور آپا ۔۔۔۔ان کی پھدی سے تو پانی نیچے ٹپک رہا تھا۔۔میں نے شاور تھوڑا ہلکا کیا۔۔۔۔
    اور ان کو دیوار سے ٹیک لگاتے ہوئے ان کی ایک ٹانگ اپنے کلائی میں اٹھا لی ۔۔۔۔
    ایک پاوں پر کھڑی آپا حیرانگی سے مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔تبھی ان کی پھدی کے لبوں پر میرے لن کے ٹوپے نے دستک دی ۔۔۔اور چیرتا ہوا اندر داخل ہوا ۔۔۔آپا نے دونوں ہونٹ سکیڑ کر سیٹی کی مانند سی سی کی آواز نکالی ۔۔سس۔ آہ ہ ہ۔۔۔سس ۔۔۔۔اور ایک ہاتھ میری گردن کے گرد لپیٹ کر سہارا لیا۔۔۔اور بولی ۔۔آرام سے عامر ۔۔۔۔میں سلپ نہ ہوجاؤں ۔۔۔
    میں نے سنی ان سنی کرتے ہوئے اگلے دھکے میں پورا لن ان کی پھدی میں ڈال دیا ۔۔۔۔آپا پھر کراہی ۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔۔افف۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔تیرا یہ ڈنڈا تو درد نکال دیتا ہے ۔۔۔"
    یہ آپا کی زبان سے پہلی بار گندے الفاظ ادا ہوئے ۔۔۔رات سائرہ کو دیکھا ہو گا انہوں نے کہ وہ سیکس میں کوئی لحاظ نہیں رکھتی ۔۔اس لئے میں نے بھی سوچا کہ لحاظ سائیڈ پر رکھ دیاجائے ۔۔
    اور لن باہر نکال کر دوبار اندر دھکیلا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔" تیری بہن کو لن دو ں ۔۔۔تیری پھدی ہی ایسی ٹائٹ ہے ۔۔"
    آہ ۔۔۔آہ ۔۔۔اف۔۔۔عامر ۔۔۔۔۔ایسے لگ رہا تو نے میری پھدی پھاڑ دی ہے ۔۔آپا بولیں ۔۔۔
    میں نے آپا کے پستان پر ایک ہلکا تھپڑ مارا۔۔۔۔اور بولا ۔۔" فکر نہ کرو آپا ۔۔۔تیری چھوٹی بہن بھی یہ پورا لن اندر تک لیتی ہے ۔۔۔"
    آہ ۔۔۔ہاہ ہ۔۔۔اف۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔سائرہ تو تیری بیوی ہے ۔۔میں تیری سالی ہوں ۔۔۔بہن جیسی ہوں ۔۔مجھے آرام سے کر ۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ۔۔۔افف۔
    میں نے آپا کے کھلے ہوئے منہ میں اپنی انگلی ڈالی۔۔۔۔نیچے سے پورا لن کھینچ کرپھدی میں مارا ۔۔۔اور بولا۔۔۔" فکر نہ کر میری بڑی سالی ۔۔۔۔آج تیری ساری گرمی نکال دینی ہے ۔۔"
    آہ ۔۔۔آہ ۔۔۔ہا ہ۔۔۔۔افف۔۔۔۔بہت موٹا لن ہے تیرا۔۔۔۔کتے ۔۔۔۔عامر اپنی آپاکو آرام سے چود۔۔۔۔۔۔
    میری کتی آپا ۔۔۔تو فکر نہ کر ۔۔۔جتنا زور سے پھدی ماروں گا اتنا ہی تو اسے یاد رکھے گی ۔۔۔تیری بہن سائرہ بھی اس کے بغیر ایک دن نہی رہ سکتی ۔۔۔
    میں نے لن آپا کی پھدی سے نکالا ۔۔۔اور آپاکو گود میں اٹھا لیا۔۔۔۔اور باتھ روم سے باہر آگیا ۔۔ یہ ہمارا بیڈ روم تھا۔۔میں نے آپا کو بیڈ کے کنارے پر پھینکا ۔۔۔اور دونوں ٹانگیں اپنی طرف کھینچ سینے سے لگادیں۔۔۔۔اور دوبارہ لن ان کی پھدی میں ڈال کر اسپیڈ بڑھا دی ۔۔۔
    دونوں ہاتھ ان کے سینے پر رکھے دودھ کے مٹکوں پر رکھے اور زورسے دبوچ کر پھدی مارنے لگا۔۔۔۔اب پاؤں میں پھسلن نہیں تھی ۔۔۔اور جھٹکے زور دار لگ رہے تھے۔۔۔آپا کا پوراجسم وائیبریشن موڈ میں آگیا۔۔۔آہ ہ ۔۔۔افف ۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔آہ ہ ۔۔۔۔۔۔اوہ ہ ہ ۔۔۔۔مرگئی ۔۔۔۔۔آہ ہ ۔امی ۔۔۔ ہائے۔۔۔
    میں نے انکے نپلز پکڑ کر کھینچے ۔۔۔اور نیچے سے ویسے ہی کمر کے زور پر جھٹکے مارنے لگا۔۔۔آپا خود بھی ہل رہی تھی ۔۔نیچے پورے بیڈ کو بھی ہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔ہائے ۔۔۔افف۔۔۔۔آہ ہ ۔۔۔۔۔۔عامر اپنی سالی کو آرام سے چود ۔۔۔۔اتنے سالوں بعد اس پھدی میں کچھ گیاہے ۔۔۔۔
    میں نے آپا کو تھوڑا آگے کی دھکیلا ۔۔۔۔۔اور خود بھی بیڈ پر آگیا۔۔۔آپا کی دونوں ٹانگیں اٹھا کر کندھے پر رکھی ۔۔۔اور جھک کر پوری قوت سے لن اند ر مارنے لگا۔۔۔اب آپا کی بس ہو گئی ۔۔۔بس ۔۔۔عامر ۔۔آ ہ ہ ۔۔۔۔۔افف۔۔۔بس ۔۔۔عامر ۔۔۔اندر لگ رہا ہے ۔۔۔۔درد ہورہی ہے ۔۔
    میں ہلکا سا رکا ۔۔۔اور اپنااینگل اندر ڈیپ کے بجائے پھدی کےاوپر ی حصوں کی طرف کرلیا ۔۔جس سے پھدی کے اوپر ی حصے پر رگڑ لگے ۔۔اور زیادہ ڈیپ میں نہ جائے کیونکہ مجھے بھی محسوس ہورہا تھا کہ لن کا ٹوپا اندر کہیں لگتا ہے تو آپا کی چیخ نکلتی ہے ۔۔۔
    اوپر ی پھدی پر رگڑ سے آپا کی لذت بڑھ گئی ۔۔۔درد کم ہوگئی ۔۔۔اوروہ پھر مستی میں آگئیں ۔۔۔آہ ۔۔۔عامر ۔۔۔۔او عامر ۔۔۔۔میرے راجہ ۔۔۔۔اف ۔۔۔آہ ہ ۔۔آج سے میں تیری غلام ہوں ۔۔۔تیراحکم میری جان ۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔"
    میری رنڈی آپا ۔۔۔۔میری رکھیل آپا ۔۔۔۔دل چاہتا ہے تجھے ہر جگہ چودتا رہوں ۔۔۔ جدھر نظر آئے تیری کپڑے اتاروں ۔۔۔اور تیری پھدی ماروں ۔۔۔۔
    آہ ہ ہ۔۔۔میرے راجہ ۔۔۔یہ پھدی تیری ہے ۔۔۔جیسے تیرا دل کرے اسے مار۔۔۔۔اسے چیر ڈال ۔۔۔۔۔آہ ۔۔۔۔اف۔۔۔ہائے ۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔۔
    میرے جھٹکے تھوڑے تیز ہوئے ۔۔۔۔۔میں فارغ ہونے کے قریب تھا ۔۔۔آپا کو بھی شاید پتا چلا ۔۔۔مجھے کہنے لگی ۔۔۔عامر میں گھوڑی بن رہی ہوں ۔۔۔پیچھے سے پھدی میں فارغ ہو۔۔۔
    میرے لن نکالتے ہی آپا نے اپنے بڑے سے چوتڑ پیچھے نکالے اور گھوڑی بن گئی ۔۔میں نے لن پیچھے سے ان کی پھدی میں ڈالا ۔۔۔اور سواری شروع کردی ۔۔۔۔اس ٹائٹ پھدی والی گھوڑی کے اندر اپنے گھوڑے کو بھگانا شروع کر دیا۔۔۔۔اور ایک دو منٹ کے تیز جھٹکوں میں فارغ ہوگیا۔۔۔۔
    ان کی پھدی میں فارغ ہوکر میں انکے برابر میں لیٹ گیا۔۔۔۔میرا پورا بدن پسینے میں شرابور تھا۔۔۔آپا میرے اوپر آکر بیٹھ گئی ۔۔۔اور میرے چہرے کو چومنے لگی ۔۔۔اور بولیں ۔۔اب کی بار میں نے ایسے اوپر بیٹھ کر اپنے عامر کا لن لینا ہے ۔۔۔میں نےجواب میں ان کو بوسہ دیا ۔۔اور کہا ۔۔میری رانی آپا ۔۔۔جیسے آپ کا دل کرے ۔۔۔میں حاضر ہوں ۔۔۔
    اس کے بعد میں اور آپا نےایک ساتھ باتھ لیا ۔۔۔۔۔اس کے بعد وہ اپنے کمرے کی طرف چلی گئیں ۔۔۔اور میں اپنے کمرے

    میں ہی دوبارہ سوگیا۔۔۔۔۔

    میری آنکھ سائرہ کے اٹھانے پر کھلی ۔۔۔۔ مجھے اٹھا کر اس نے مجھے جوس کا گلاس پکڑا یا ۔۔۔اور بولی کہ باہر آ جائیں کہ ۔۔۔اسپیشل والا ناشتہ تیار ہے ۔۔۔میں نے جوس ہونٹ سے لگادیا ۔۔یہ ڈرائی فروٹ سے بنا یا ہوا خصوصی جوس تھا ، جس میں الائچی ، زعفران کے کے ساتھ جنسنگ اوردوسری جڑی بوٹیا ں شامل تھی ، ان کی تاثیر یہ تھی کہ سیکس کے بعد کی کمزوری ایکدم ختم ہوجاتی تھی ، اور جسم تروتازہ ہو کر لن میں سختی آجاتی ہے ۔۔۔مجھے اندازہ ہوا کہ سائرہ کا بھی دل صحیح سے نہیں بھرا۔۔۔

    میں نے جوس پیا ۔۔۔۔اور باہر آنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ سائرہ اندر آئی ۔۔۔اور قریب آ کر میرے برابر بیٹھ گئی ۔۔۔میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔۔اور کہنے لگی ۔۔کہ آپا نے آج شام چلی جانا ہے ۔۔۔میں چاہتی ہوں کہ ہم ایک بار پھر سیکس کریں ۔۔۔۔جس میں ہم خوب انجوائے کریں ۔۔۔اور آپا کو بھی انجوائے کروائیں ۔۔۔میری آپا سے بات ہوئی ہے ۔۔ان کی ساری رات والی شرم اتر چکی ہے ۔۔۔وہ تو مجھ سے پوچھ رہی تھیں کہ تم لوگ آپس میں گالیاں تک دیتے ہو ۔۔۔میں نے بتایا کہ سیکس کے دوران ہم کچھ بھی کہہ دیتے ہیں ، لیکن سیکس کے بعد ہم ان باتوں کو کبھی یاد نہیں رکھتے ۔

    میں نے سائرہ کا ہاتھ دبایا ۔۔اور کہا ۔۔جیسے میری پیاری بیوی کی مرضی ۔۔۔۔۔آج اس کی آپا کو خوش کر کے بھیجتے ہیں ۔۔۔۔

    سائرہ اٹھی ۔۔۔او ربولی کہ باہر آتے ہوئےکپڑے اتار کر آئیے گا۔۔۔۔۔۔آپ کے لئے سرپرائز ریڈی ہے ۔۔۔۔

    میں سائرہ کے جانے کے کچھ دیر بعد اٹھا ۔۔۔اور الماری سے ایک کریم نکال کر لن پر لگادی ۔۔اور ایک سے دومنٹ کا مساج کیا۔۔جس سے کریم بالکل جذب ہوگئی ۔۔۔میں نے پانی سے لن کو واش کر دیا۔۔۔اب لن کا سائز پہلے سے بڑا اور سختی پہلے سے دوگنی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ لن کسی بد مست ہاتھی کی طرح لہرانے لگا۔۔۔۔اس کی موٹائی بھی پہلے سے بڑھ گئی تھی ۔۔۔اور پھر باہر آگیا۔۔۔۔جہاں میرے لئے حیرانگی تھی ۔۔

    سائرہ اور آپا ثمرین کپڑوں سے بے نیاز ۔۔۔۔۔۔۔آپا کچن کے اسٹول پر بیٹھیں ۔۔۔۔سائرہ ان کے سینے پر کریم مل کر چاٹنے میں مصروف تھی۔۔۔ہمارا کچن کا اسٹول کافی اونچا تھا۔۔جسے ہم اکثر کچن کی سلیب کے ساتھ رکھ کر ڈائننگ ٹیبل کے طور پر بھی استعمال کرتے تھے۔۔۔۔آپا اس پر دونوں پاؤں کھول بیٹھی تھیں ، جس کے درمیان سائر ہ کھڑی ہوکر ان کے سینے پر زبان پھیر رہی تھی ۔۔آپا کے بھاری دودھ کو اپنے ہونٹوں میں دبوچ رہی تھی ۔۔۔ان کے لمبے گلابی نپلز کو ہونٹوں سے پکڑ پکڑ کر کھینچ رہی ۔تھی ۔۔۔ میں اسی طرح چلتا ہوا ان کے قریب جان پہنچا۔۔۔۔۔آپا کی آنکھوں میں میرے لئے چمک تھی ۔۔۔وہ پہلے بار اس

    طرح لہراتے ہوئے لن کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔جیسے وہ کوئی اپنی پسندیدہ چیز کو دیکھ رہی ہوں۔۔۔

    میں قریب پہنچا ۔۔۔سائر ہ نے تھوڑا سائیڈ پر ہوتے ہوئے مجھے جگہ دی ۔۔۔۔۔۔میں نے بھی آپا کے ایک طرف کے پستان کو پکڑا ۔۔۔اور اس پر لگی ہوئی کریم اکھٹی کرنے لگا۔۔۔تھوڑی اور کریم میں نے اپنے ہونٹوں میں لی ۔۔۔اور آپا کے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔وہ بھی میرے ہونٹوں سے کریم کو لینے لگی ۔۔۔۔ہمارے نرم گرم ہونٹ آپس میں پیوست ہوگئے ۔۔۔ہماری گرم گرم سانسیں آپس میں مکس ہونے لگی ۔۔۔میں نے اسی طرح ا ن کےسینے سے کافی کریم اکھٹی کی ۔۔۔۔اور اپنا ہاتھ ان کی تھائیز میں لے گیا۔۔۔۔آپا نے اپنی ٹانگیں مزید کھول کر مجھے اپنی پھدی تک راستہ دیا۔۔۔اور میں ساری کریم ان کی پھدی کے اوپر مل دی ۔۔۔۔تھوڑی اور کریم لی ۔۔اور اپنی انگلی میں لگا کر آپا کی پھدی میں داخل کردی۔۔۔ہمارے ہونٹ اسی طرح آپس میں پیوست تھے ۔۔۔آپا کے منہ سے لذت بھری آہ نکلی۔۔۔۔ان کے ہونٹوں نے سختی سے میرے ہونٹوں کو پکڑ لیا۔۔۔۔

    میری بڑی والی انگلی ان کی پھدی میں آدھی کے قریب اندر تھی ۔۔اور میں آگے پیچھے کررہاتھا۔۔۔۔۔

    سائر ہ آپا کے دودھ پئے جارہی تھی ۔۔۔۔دونوں پستانوں کے نپلز باری باری چوس رہی تھی ۔۔۔۔۔کاٹ رہی تھی ۔۔۔

    تھوڑی دیر آپا کے ہونٹ چوسنے کے بعد میں رکا ۔۔۔۔۔اور انگلی بھی آپا کی پھدی سے نکال لی۔۔۔۔اتنے میں آپا نے بھی سائرہ کو پیچھے ہٹایا ۔۔۔اور کہا کہ چھوٹی تو اوپر بیٹھ اور مجھے اپنا دودھ پلا ۔۔۔۔۔سائرہ اب اسٹول پر بیٹھی ۔۔۔اور آپا نے کریم اکھٹی کر کے سائرہ کے سنگتروں پر لگانے لگی۔۔۔۔۔۔سائرہ کے ممے چھوٹے مگر گول اور سخٹ تھے ۔۔۔۔اور آپا کی زبان اس پر لگتے ہی سائرہ کے منہ سے آہیں نکلنا شروع ہوئیں۔۔۔۔۔آہ ۔۔اف۔۔۔میری آپا ۔۔۔کیا گرم ہونٹ ہیں تیرے ۔۔

    آپا اب ہلکی جھک کر سائرہ کے ممے چوسنے لگیں ۔۔۔اس کے نپلز کو پینے لگیں ۔۔۔۔میں نے ان کی کمر پر ہاتھ پھیر ا۔۔۔ان کے بھاری اور گول چوتڑ پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔اور پیچھے سے اپنی انگلی ان کی پھدی میں ڈال دی ۔۔۔پھدی اب کہ کافی گیلی تھی ۔۔۔اور گرم بھی بے انتہا ۔۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد میں نے کریم اپنے لن پر لگائی ۔۔۔اور پیچھے سے آپا ثمرین کی پھدی مین ڈالنے لگا۔۔۔۔

    اپنے ممے چوسواتی ہوئی سائرہ یہ منظر دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ اس کے منہ سے آہیں نکل رہی تھی ۔۔۔۔چہرہ کی رنگت سرخ تھی ۔۔۔حد درجہ جذبات میں تھی ۔۔۔۔۔

    مجھے لن اندر ڈالتے ہوئے بولی ۔۔"۔میرے سرتاج ۔۔۔میری بڑی بہن کی پھدی میں اپنا موٹا لن ڈال رہے ہو ۔۔۔"۔

    میں نے ٹوپا اندر ڈالا۔۔۔اور بولا ۔۔۔ہاں سائرہ تیری بہن کی تیرے سامنے ہی پھدی مار رہا ہوں ۔۔۔

    آپا سائرہ کے ممے چوستی ہوئی تھوڑی رکی ۔۔۔۔اپنے اندر جاتے ہوئے لن کو محسوس کیا۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔آہ ہ ہ۔۔سس ۔۔

    اور بولیں ۔۔چھوٹی۔۔۔ تیرے چودو ۔۔کا ۔۔۔للا ۔۔۔بوہتی ۔۔۔موٹا ۔۔۔اے ۔۔۔۔

    سائرہ نے آپا کا چہرہ دونوں ہاتھوں سے پکڑا ۔۔۔اور بولی ۔۔۔آپو ۔۔۔یہ لن نہیں اے ۔۔اےتے ڈنڈا اے ۔۔۔جو آج تیری پھدی کی چٹنی بنائے گا۔۔۔۔

    سائرہ نے تھوڑی پنجابی مکس اردو بولی تھی ۔۔۔

    میں نے آپا کے چوتڑ پکڑے ۔۔۔اور پوری قوت سے اندر لن مارنے لگا۔۔۔۔ آپا تھوری آگے ہوئیں لیکن سائرہ نے انہیں تھام لیا۔۔۔اور بولی ۔۔عامر ۔۔" آپا کی آج بس کروا دے ۔۔۔اج دے بعد اے بس تیرے لن دے خواب ویکھے ۔۔۔تیرے لن

    نوہمیشہ یاد رکھی کرے ۔۔۔۔ایدی پھدی دا پھدا بنا دے ۔۔۔۔

    آپا کے منہ سے آہیں نکل رہی تھی ۔۔آ ہ ہ ۔۔۔۔۔سس ۔۔۔۔اف۔۔۔۔اوئی ۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ۔۔۔او عامر ۔۔۔۔میری بہن کے چود و ۔۔۔۔۔کیوں میری پھدی کو جانور وں کی طرح مار رہا اے۔۔۔۔۔

    میں نے آپا کے چوتڑوں پر ایک زور دار تھپڑ مارا۔۔۔"۔۔ثمرین تیری پھدی ایسی گرم ہے جیسے کوئی گرم بھٹی جل رہی ہو۔۔"

    آپا کے منہ سے زور سے آہ ہ ہ ۔۔۔کی آواز نکل اور بولی ۔۔۔یہ تیری سائرہ کی بنڈ نہیں جو اتنی زور سے مار رہا ہے ۔۔۔آہ ہ ۔۔۔"اتنے سالوں سے میری پھدی میں کچھ نہین گیا۔۔۔اس لئے اسکے اندر اتنی گرمی ہے ۔۔"

    سائرہ بولی ۔۔۔عامر ۔۔۔آپا کی ٹانگیں اٹھا کر اس کی پھدی مار ۔۔تبھی اس کو ٹھنڈ پڑی گی ۔۔۔اس کی چوت بہت گرم اے۔

    آپا بولیں ۔۔" عامر بیڈ پر چل ۔۔۔۔میں نے تیرے اوپر بیٹھ کر یہ لن لینا اے ۔۔۔"۔

    میں نے لن نکالا ۔۔۔۔۔ لن کریم سے بالکل صاف ہوچکا تھا۔۔۔۔میں نے جھک کر آپا کو اٹھا لیا۔۔آپا کا وجود ایک۔کھلونے کی طرح میری بانہوں میں تھا۔۔اور اٹھا کر بیڈ پر لے آیا۔۔۔۔

    بیڈ پر لا کرآپا کو بیڈ کے درمیان میں پھینکا ۔۔۔اور اوپر آ کر لیٹ گیا۔۔۔لن سیدھا اوپر کی طرف مینار بن کر کھڑا تھا۔۔۔

    آپا میرے قریب بیٹھ کر اسے دیکھنے لگی ۔۔پکڑ نے لگیں ۔۔۔سائرہ بھی ہماری پیچھے آکر دوسری طرف بیٹھ گئی ۔۔۔

    آپا نےمیرے لن کو بغور دیکھا ۔۔۔پکڑا ۔۔۔۔دبایا ۔اور سائرہ سے کہا کتنا موٹا اور سخت ہے یہ ۔۔۔ اسکو دیکھتے ہی پھدی میں سرسراہٹ شروع ہوجاتی اے۔۔اور پھر میرے اوپر آگئی ۔۔۔سائرہ انکو بٹھانے میں ہیلپ کرنے لگی ۔۔آپا میرے دائیں بائیں پاؤں کے سہارے بیٹھیں۔۔۔اور لن پکڑ کر اس کےاوپر بیٹھنے لگی ۔۔۔مجھے لن کی ٹوپی پر ان کی پھدی کی گرم ہیٹ محسوس ہوئی ۔۔۔۔۔آپا نے بس لن کی ٹوپی آہستہ سے اندر کی ۔۔۔اور پھراپنا پورا وزن ڈالکر میرے سینے پرہاتھ رکھے جھک گئیں۔۔۔ان کے منہ سے گرم گرم آہ ہ ہ نے میرے کانوں کے پردے ہلا دئے ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔۔عامر ۔۔۔میں مرگئی۔اس موٹے لن کی ماں چودوں ۔۔ میرے پیٹ تک جاتا اے۔

    ۔سائرہ آپا اور میرے پاس ہی بیٹھی تھی ۔۔۔یہ منظر دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔مجھ پر جھک کر مجھے چومنے لگی ۔۔

    آپا نے پورا لن اندر اپنی پھدی میں لے لیا ۔۔۔۔اور اب آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہونے لگی ۔۔۔ان کے بھاری پستان بھی ساتھ ساتھ اوپر باؤنس ہوتے ۔۔۔ساتھ آپا زور سے چلاتی ۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔اف ۔۔۔۔سسس ۔۔۔عامر ۔۔اوئی ۔۔۔او ہ ہ ہ ہ ۔میں مر گئی۔۔۔

    سائرہ میرے ہونٹ چوسنے لگی ۔۔۔اور میں اس کے مموں کو دبانے لگا۔۔۔۔

    آپا اب زور زور سے سسکاریاں بھرتی ۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہہ۔۔عامر۔۔ اپنی آپا کی پھدی پھاڑ دی اے تو نے ۔۔۔۔ بہت وحشی جانور اے تیرا ۔۔۔ ۔۔۔

    آپا کی سریلی آوازوں میں اتنی ننگی باتوں نے ہم دونوں کو ہی گرم کردیا تھا ۔۔۔۔سائرہ اپنی بہن کو بولی ۔۔۔ کتی عورت ۔۔ میرے شوہر کو بھائی بول کر اس کا موٹا للا اپنے اندر لے لیا ۔ ساتھ ہی اپنے ہاتھ کا ایک ہلکا تھپڑ آپ کے بھاری پستانوں پر دے مارا ۔۔۔جس سے آپا کے پستان جھومنے لگے ۔۔

    سائرہ اب ایک ہاتھ سے اپنی بڑی بہن کے بھاری پستانوں کو دبانے لگی ، اور دوسرے ہاتھ سے آپا کی بے تحاشا نرم اور گول چوتڑوں پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔۔ میری آپا تیری یہ گول ڈبل روٹی کتنی نرم ملائم ہے ۔۔۔ مکھن کی طرح نرم اور گول مٹول ہے ۔۔۔ قسم سے میرا دل کر رہا ہے کہ کاش میرا بھی لن ہوتا تو تیری بنڈ میں اپنا لن ڈال کر اسے پیل دیتی ۔۔۔
    آپا اب فل گرم تھی ، بولیں ، اپنے شوہر کو بول ، جیسے میری پھدی کی ماں چود دی ہے ، اسی طرح بُنڈ بھی پھاڑدے ، تاکہ میری بہن کی خواہش تو پوری ہو سکے ۔۔
    آپا میرے سینے پر ہاتھ رکھے اوپر نیچے ہورہی تھی ،،، ان کا چہرہ سرخ ، اور آنکھیں پھیلی ہوئی تھیں۔۔ جیسے وہ گہرے نشے میں ہو ۔۔
    سائرہ نے آپ کے پستانوں کو باقاعدہ کھینچتے ہوئے کہنے لگی ۔۔ عامر دیکھ ، کیسے آپا تیرے موٹے لن کی سواری کررہی ہے ، اس کو اپنے نیچے لے ۔۔۔۔۔۔ اسکی ٹانگیں اٹھا کر اس کی پھدی پھاڑ ۔۔۔
    یہ سن کر آپا رک گئیں ، اور اتر کر سائیڈ بیٹھنے لگیں۔ آپا ابھی بیٹھی ہی تھی کہ۔۔ سائرہ ان سے لپٹ کر ان کے ہونٹ چوسنے لگیں۔۔ دونوں بہنیں ایکدوسرے کے ہونٹوں کو چوسنے لگیں ۔ ایک دوسرے کے پستانوں کو دبانے لگی۔۔ یہ منظر میرے لئے بڑا ہی دلکش اور سیکسی تھا ،
    میں اسی طرح ننگا چلتا ہوا اپنے روم میں گیا ۔۔ ۔۔ وہان سے لن پر پہننے والا ایک ربڑ کا رنگ لے آیا ، اس رنگ میں اوپر کی طرف ایک وائبریٹر لگا ہوا تھا، جو لن کے پورا اندر جانے کے بعد پھدی کے اوپری لبوں پر زوردار وائیبریشن دیتا تھا، اور نیچے کی طرف ایک باریک سے دو انچ کا لن بنا ہوا تھا ، جو پھدی کے اندر جاتے ہوئے گانڈ کے اندر گھستا تھا۔ یہ لن پتلا تھا ، جو پہلی بار گانڈ میں لینے والوں کے لئے بہت مزیدار چیز تھی۔ بغیر درد دئے ایک عجیب سے مزا دیتا تھا۔۔میں نے اس چھوٹے سلیکان کے لن پر ویزلین لگائی۔۔۔اور۔
    وہاں سے واپس آپا کے پاس پہنچا تو سائرہ آپا کے مموں کا دودھ پی رہی تھی ۔۔اور ایک ہاتھ سے ان کی پھدی کا مساج کر ہی تھی۔۔ ۔ مجھے آتا دیکھ کر اس کی نظر میرے لن پر پڑی ، اور وہ مسکرا دی ۔۔ اور بولی ۔۔آپا آج تیرے مزے کی انتہا ہونے والی ہے ۔۔۔ مجھے آپ کی چیخیں سننی ہیں ۔۔۔ آپ کی ہر چیخ کے ساتھ گالیاں سننی ہیں ۔
    اتنے میں آکر آپا کی ٹانگوں کے درمیان آگیا ۔۔۔ آپا نے لہراتے ہوئے لن کو دیکھا ۔۔ اس پر لگے ہوے ربڑ کو دیکھا مگر سمجھ نہ پائیں۔
    سائرہ سائیڈ پر ہوئی اور بولی ، آ جا میرے ٹھوکو۔۔ ، آج آپا کے اندر اپنا گھوڑے جیسا لوڑا ڈال ۔۔۔ اور اس کتی عورت کی پھدی کا پھدا بنا دے ۔۔۔ اور لن پر لگے ہوئے وائیبریٹر کی اسپیڈ فل تیز کردی ۔۔۔ اب وائبریشن کے بجائے یہ ہلکے ہلکے جھٹکے مارنے لگا تھا۔۔۔جو میرے لن پربھی لگ رہی تھی ۔۔۔، دوسری طرف رنگ نے لن کو پیچھے سے ٹائٹ کرتے ہوئے خون کا دباو آگے بڑھا دیا ، جس سے اس کی موٹائی بھی بڑھ گئی۔اور لن کا ٹوپا اور موٹا ہوگیا۔
    آپا کی صحت مند رانیں میں نے اپنی بانہوں میں بھری اور کھینچتے ہوئے اپنے قریب کر دیا۔۔۔ میرے لن کا ٹوپا جو پھول کر گلاب جامن بن گیا تھا، آپا کی نازک پھدی کے اوپر رگڑنے لگا۔۔ اور جھٹکے سے اندر کردیا ۔۔۔ جو پھدی چیرتا ہوا اندر گیا۔۔اف۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔۔ سس ۔۔سس ۔۔۔امی جی ۔۔۔۔۔
    سائرہ بڑے مزے سے یہ دیکھ رہی تھی ، اپنے مموں کو دبا رہی تھی ، نچوڑ رہی تھی ۔۔ کھینچ رہی تھی ۔۔۔ سائرہ کے ممے اپنی جگہ گول اور سخت تھے ، مگر آپا کے پستان اس سے سائز میں ڈبل گول اور بڑے تھے ۔۔
    آپا کا منہ کھلا تھا، زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر رہی تھیں ، آدھا لن ان کے اندر تھا ، میں ہلکے ہلکے لن ہلاتے ہوئے گہرائی میں جانے لگا۔ تبھی نیچے والے باریک لن نے آپا کے بنڈ کے سوراخ پر ٹچ کیا ۔۔۔۔ میں وہیں کچھ دیر رکا ۔۔۔اور اپنا لن آپا کی پھدی میں گھمانے لگا۔۔۔اس طرح کرنے سے نیچے والا لن ان کی گانڈ کے ہول پر مساج کرنے لگا۔۔۔آپا مزے سے اف ۔۔آہ ۔۔۔۔اوہ ہ ۔۔۔۔۔کرنے لگی ۔۔۔۔۔کچھ دیر مساج کے بعد میں نے ایک جھٹکے سے لن کھینچا اوراوردوسرے جھٹکے میں سیدھا لن آپا کی پھدی میں دے مارا ۔۔۔۔۔۔آپا کے منہ سے ہلکی چیخ نکلی ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔ اف ۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ
    دونوں لن آپا کی پھدی اور بنڈ میں جاچکے تھے۔۔۔۔۔
    ایک طرف آپا کی پھدی اور بنڈ میں دونوں لن گئے ، دوسری طرف وائبریٹر نے آپا کی پھدی پر زور دار کرنٹ جیسا جھٹکا دیا۔
    "عامر کتے بس کر ۔۔ یہ کیا کردیا ۔۔ میں نے پیچھے لن نہیں لینا۔۔" آپا کچھ غصے میں چلائیں ۔۔ آئے ۔۔۔ہائے ۔اوہ ۔۔مرگئی۔۔۔او کتے ۔۔۔۔بس کر ۔۔امی ی ی ی۔۔۔۔۔۔
    جتنی دیر لن پھدی کے اندر رہتا ، وہ ہرسیکنڈ میں دو سے تین جھٹکے ماردیتا ، ہر جھٹکے کے بعد آپا چلاتیں ۔۔ ان کے بدن بھی کانپتا ، وائبریٹر کا جھٹکا ایسا ہی تھا۔۔
    اتنے میں سائرہ نے انکے پستانوں کے نپلز پکڑ کر کھینچے ۔۔۔ اور بولی ، میری کتی آپا ، شادی کی پہلی رات ہی عامر نے میرے اندر یہ ڈالا تھا، اب تو بھی برداشت کر اور سمجھ کہ آج تیری سہاگ رات ہے ۔ اور عامر تیرا شوہر ہے ۔۔۔
    آپا زور سے چلائیں ، آہ ۔۔۔ اف ۔۔۔ عامر بس کر ۔۔ایک تیرا موٹا لن ، اوپر سے یہ پیچھے بھی تو نے لن ڈالا ہے ۔ بس کر میں تیری بیوی نہیں ، سالی ہوں ۔۔ ہائے ۔۔۔ اف ۔۔۔۔۔آہ ۔۔آ ہ ۔۔۔۔آ ہ۔۔ہاہ۔۔۔۔
    میں نے اپنا لن پیچھے نکالا ۔۔۔۔ اور بولا ۔۔ سالی ہے تو کیا ہوا ۔۔ تیری پھدی نہیں ہے کیا ، تیری بنڈ نہیں ہے ۔۔ اب مزے کر ۔۔کچھ ہی دیر میں تو چیخ چیخ کر لن مارنے کا بولے گی ۔۔ تیری بہن بھی پانچ منٹ میں ہی نیچے سے چدوانے لگی تھی۔۔

    اور دوبارہ لن اندر مارا ۔۔۔۔۔
    آپا بولیں ۔۔ سائرہ تو بہت کتی ہے ۔۔اتنا موٹا لن آگے اور پیچھے لیتی ہے ۔۔۔ تیری بس نہیں ہوتی ۔۔ آہ ۔۔آ ہ ۔۔آہ ۔۔۔۔اف ۔۔۔ہائے ۔۔مرگئی۔۔۔۔
    سائرہ اپنی آپا کے دودھ دباتی ہوئی بولی ۔۔۔ میں تو کتی ہوں ، مگر تو رنڈی ہے ۔۔تو نے میرے شوہر کا بھی لن لیا ہے ۔۔۔اب برداشت کر ۔۔لن لینے کا شوق تھا۔۔۔اب لے کھوتے کا لن۔

    آپا چلائیں ۔آہ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔۔۔ ہائے ۔۔۔ شرم کر کتی ، اپنی بہن کو رنڈی بولتی ہے ۔ تو خود رنڈی ہوگی۔۔۔۔
    سائرہ بولی ۔۔میں تو رنڈی ہوں ، مگر صرف اپنے شوہر کی ۔۔۔ میرا دل کرتا ہے اس کے لوڑا میرے اندر ہمیشہ رہے ۔ باقی تو میرے شوہر کی رنڈی ہے ۔۔اس کے آگے سوتی ہے ۔۔۔ اس کے نیچے سوتی ہے ۔۔۔ وہ تیری پھدی مارتا ہے ۔۔بول ۔۔۔ ہے رنڈی یا نہی ۔۔۔
    آپا کا چلانا اب کچھ کم ہوگیا تھا ۔ اب ان کی بنڈ آسانی سے سیلکان کے لن کو اندر لینے لگی ۔۔۔ اور ان کے منہ سے آہیں ، سسکیاں اب مزے اور شہوت سے بلند ہونے لگیں ۔۔۔اف ۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ہائے ۔۔۔۔اف۔۔۔امی جی۔۔۔۔۔۔ " سائرہ تیری پھدی میں اپنا ہاتھ ڈالوں ۔۔میں صر ف تیرے شوہر کی رنڈی ہوں ، اسی سے لن لوں گی
    دونوں بہنوں کی باتوں نے مجھے بھی گرم کردیا تھا۔۔میں اب تیز تیز اپنی کمر ہلانے لگا۔۔۔اور اپنے ہاتھوں میں آپا کے نرم پستان کو دبانے لگا ۔۔

    سائرہ کی اپنی حالت عجیب تھی ۔۔ وہ نشے کیسی کیفیت میں اپنے ممے نوچ رہی تھی ۔ اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھی ۔۔۔ آپا کو دیکھ کر کہنے لگی ، میری گشتی آپا ۔۔ تو نے تو پھدی کے ساتھ ساتھ بنڈ میں بھی لن لیا اے ۔

    آپا میرے سینے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولین ۔۔ ہاں اس بہن چود کے لوڑے میں بڑا کرنٹ اے ، اب یہ میری بنڈ بھی پاڑے گا ۔اب میں اس کی رنڈی بن کر رہوں گی ۔۔

    سائرہ بولی ۔۔ جب تو نے اسکی رنڈی بننے کا فیصلہ کردیا ہے تو پھر ہماری تیسری بہن کی کیا غلطی اے ۔۔ ؟ اسے بھی ننگا کر کے میرے شوہر کے آگے لٹا۔۔


    آپا چلائیں ۔۔آہ ۔۔۔ اف ۔۔۔۔ ہاہ ۔۔۔ میں سمجھ گئی کتی ۔۔ تو چاہتی ہے کہ مہرین بھی تیرے شوہر کے نیچے لیٹے ۔۔۔
    سائرہ بولی ۔۔۔ بڑی سمجھدار ہوگئ ہے رنڈی ۔۔۔ میں چاہتی ہوں کہ دنیا کی ساری عورتیں میرے شوہر کے آگے لیٹیں ۔۔۔مہرین بھی ننگی ہو ، عامر اس کے دودھ چوسے ۔۔ وہ عامر کا لن چوسے ۔۔۔ عامر اس کی پھدی مارے ۔۔۔ اس کی چیخیں نکلوائے ۔۔۔ اس کی بنڈ مارے ۔۔۔ اس کے پھدی پھاڑدے ۔۔۔
    آپا ۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔عامر اور زور سے مار ۔ میری پھدی پھاڑ دے ۔۔۔۔۔ اپنا موٹا سانڈ میرے اندر مار ۔سائرہ ۔۔ ۔۔ مہرین کبھی نہیں مانے گی ۔۔۔۔۔

    کیوں نہی مانے گی ، تو خود اسکو ننگا کرے گی ، اور اپنے بہنوئی کے للے کو اسکی پھدی میں ڈالے گی ۔۔بول کرے گی کہ نہی۔۔۔

    آپا ۔۔۔ اف ۔۔آہ ۔۔۔ سس ۔۔ ہاں کروں گی ۔۔ اسکو خود ننگا کروں گی ۔۔ مگر وہ بہت نازک ہے۔۔۔ اتنا موٹا للا نہی لے پائے گی ۔اس کتے کا لن تو اسکی کلائی سے بھی موٹا ہوگا۔۔

    سائرہ ۔۔ ارے او گشتی۔۔ جب میں نے پہلی رات اسکے لوڑے کے نیچے چیخیں ماری تو تمہیں خیال نہی آیا ۔ اب مہرین کا بڑا خیال ہے ۔

    ۔آپا یہ سن کر چلائیں۔۔ اپنی رنڈی کو چود دے ۔۔۔ پورا لن اندر مار ۔۔ میری بنڈ بھی پھاڑ دے ۔۔۔آہ آہ ۔۔۔آہ ۔۔۔سس ۔۔۔اف ۔۔۔اوہ ہ ہ ہ۔۔۔میں چھوٹ گئی ۔۔ میرا پانی نکل گیا

    اس کے ساتھ ہی آپا کا بدن تڑپا اور پوری پھدی سے دودھیا پانی کی نہر بہنے لگی۔۔۔

    آپا کےفارغ ہونے کے بعد میں ان کے ساتھ بیڈ پر ہی لیٹ گیا۔۔۔۔سائرہ بھی ایسی باتیں اس لئے کر رہی تھی کہ وہ بھی ڈسچارج ہونے کے قریب تھی ، اپنی چوت میں ایک انگلی ڈال کر وہ بھی ہلارہی تھی ، اس طرح سائرہ اور آپا ثمرین ایک ساتھ ہی فارغ ہوئی تھیں ۔۔

    میں اپنی تیز سانسوں کونارمل کرنے لگا۔۔ آپا ایکدم سے ڈاؤن ہوگئیں ، شاید بہت زیادہ ڈسچارج ایکساتھ ہوا تھا۔۔ میں نے سائرہ سے کہا کہ انکے لئے کچھ جوسز لاو ۔۔۔وہ اٹھ کر کچن چلی گئی۔

    کچھ دیر ہم ایسے ہی ریسٹ کرتے رہے ۔۔۔میں نے سائرہ کے ساتھ ایک سیشن اور لگایا ۔۔۔اور اس کی صحیح سے تسلی کروا دی۔۔۔

    او ر پھر ساتھ ہی نہا دھو کر فریش ہوگئے ۔۔۔۔۔۔

    اگلے دن آپا ثمرین اور سلیم بھائی واپس چلے گئے ۔۔۔۔۔اور ہم اپنی روٹین میں لگ گئے ۔۔۔۔آپا سے کبھی کبھی کال پر بات ہو جاتی تھی ۔۔۔۔اس کے بعد ان کی طرف سے رابطہ بہت کم تھا۔۔۔شاید پنجاب جا کر ان کی مصروفیت زیادہ تھی یا وہاں کے ماحول میں انکو بات کرنا نہیں صحیح لگ رہا ہو۔۔۔بہر حال دوسے تین ماہ میں سائرہ اور آپا کی ایک کزن کی شادی تھی ۔۔۔چونکہ شادی بھی خاندان میں ہی تھی۔۔۔اس لئے جانا لازمی تھا۔۔۔۔اور آپا نے بہت اصرار کر کے شادی سے پندرہ دن پہلے بلوایا ۔۔۔۔میں نے اور سائرہ نے کچھ شاپنگ کراچی سے کی ۔۔۔اور کچھ فیصل آباد سے کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہاں کا کپڑا بھی کافی مشہور ہے ۔۔۔۔۔میں نے اپنے کالج سے چھٹی لے لی۔۔۔اور بائی ٹرین فیصل آباد کے لئے روانہ ہوگئے۔۔۔
    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

    Comment


    • #3
      میرا سسرال ۔۔۔قسط نمبر3۔


      جب ہم فیصل آباد پہنچے تو ہمیں لینے کے لئے گھر سے سلیم بھائی آئے ہوئے تھے ۔۔۔۔قلی سے سامان اٹھوایا ۔۔۔۔اور آدھے گھنٹے میں گھر پہنچ گئے ۔۔۔۔گھر فیصل آباد کے ایک صاف ستھرے علاقے میں تھا۔۔۔ایک بڑی سی خاندا۔۔۔قلی سے سامان اٹھوایا ۔۔۔۔اور آدھے گھنٹے میں گھر پہنچ گنی حویلی تھی ۔۔جہاں سب مل جل کر رہ رہے تھے ۔۔۔۔ایک بڑا سا گیٹ ۔۔۔جس سے اندر ہوتے ہی آپا ثمرین ، آپی مہرین ، بھابھی ،ان کی چھوٹی بہن جس کی شادی تھی ۔۔۔اور ان کی امی سے ملے ۔۔۔۔اور پھر آپا ثمرین ہمیں لے کر گھر کے مین پورشن میں لے گئیں ۔۔۔۔جو کہ بالکل گھر کے دروازے اور صحن کے سامنے تھا ۔۔جبکہی سے ملے ۔۔۔۔اور پھر آپا ثمرین ہمیں لے کر گھر کے مین پورشن میں لے گئیں ۔۔۔۔جو کہ بالکل گھر کے دروازے اور صحن کے سامنے تھا ۔۔جب دونوں سائیڈوں پر چچا کے گھر تھے ۔۔۔جن میں سے ایک چچا کے بیٹے سلیم بھائی تھے ۔۔۔جو آپا ثمرین کے شوہر تھے ۔۔۔اور دوسرے چچا کے بیٹےاسلم بھائی تھے ۔۔۔جو سعودیہ میں جاب کرتے تھے ۔۔۔۔
      آپا ثمرین نے ہمیں ہمارے کمرے میں پہنچایا ۔۔۔۔اور سائرہ کے سامنے ایک بار پھر مجھ سے گرم جوشی سے ملیں ۔۔۔اور چہرے پر زوردار بوسوں کی بوچھاڑ کردی۔۔۔۔سائرہ بھی دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔میں نے بھی گرم جوشی سے جواب دیا۔۔۔۔آپا الگ ہوئیں اور بولیں کہ بس دو چار دن انتظار کرنا ۔۔۔سلیم کام کے سلسلے میں جائیں گے تو میں یہیں آکر رہا کروں گی ۔۔۔ہم نے کھانا کھایا ۔۔۔۔اور پھر آرام کرنے لیٹ گئے ۔۔۔۔
      اگلے دن ہماری دعوت آپا ثمرین اور سلیم بھائی کے گھر تھے ۔۔۔۔۔۔شادی کے بعد پہلی بار میں سسرال آیا تھا۔۔۔اسی لئے اسپیشل رکھاؤ کیا جارہا تھا۔۔۔۔۔۔خوب اچھے سے خاطر تواضع کی گئی ۔۔۔۔اس کے بعد ہم واپس اپنے پورشن میں آگئے ۔۔۔۔۔ ہمارا پورشن چار بیڈ روم پر مشتمل تھا۔۔۔کچن کے ساتھ ہی پہلا بیڈ روم آپا ثمرین کا تھا۔۔۔ اس کے بعد بھابھی اور بھائی کا ۔۔۔۔۔اس کے بعد ہمارا ۔۔۔۔۔اور پھر آپا مہرین کا ۔۔۔۔۔۔جو اپنے شوہر کی ناموجودگی کی وجہ سے دونوں جگہ رہ رہی تھی ۔۔اپنے پورشن میں بھی ۔۔۔اور کبھی اس پورشن میں بھی ۔۔۔۔۔
      ان بیڈ روم کی پچھلی طرف تین سے چار فٹ کی گلی تھی ۔۔۔۔جہاں واشنگ ایریا ۔۔۔۔۔اور اٹیچ باتھ بنے ہوئے تھے ۔۔۔۔ہمارے اور آپی مہرین کے باتھ روم ساتھ تھے ۔۔۔۔جبکہ بھابھی اور آپا ثمرین کے باتھ ساتھ تھے ۔۔۔۔۔ہم نے تین سے چارد ن آرام کیا ۔۔۔۔اور پھر سائرہ کی سہیلیوں کی طرف نکل گئے ۔۔۔۔گھر میں کار موجود تھی ۔۔جسے میں ڈرائیو کرتا ۔۔۔۔اور مختلف گھر وں کی دعوت اٹینڈ کرتا ۔۔۔قریب ایک ہفتے میں سائرہ کی تقریبا تمام سہیلیوں کی طرف چکر لگ گیا۔۔۔۔
      یہاں گھر کی روٹین یہ تھی کہ سلیم بھائی کے علاوہ باقی مرد باہر کے ملک تھے ۔۔۔۔اور سال سال کے بعد چکر لگاتے تھے ۔۔۔۔۔۔سلیم بھائی یہیں رہتے ۔۔۔۔اور پورے گھر کی ذمہ داری دیکھتے ۔۔۔۔۔۔ان کا بزنس بھی ایسا تھا کہ مہینے میں دو سے تین چکر قریبی شہر لاہور ، سیالکوٹ ، ساہیوال ، جھنگ لگتے رہتے ۔۔۔۔
      لیکن ابھی ایک ہفتے سے گھر پر ہی تھے ۔۔۔۔۔آپا ثمرین دن میں چکر لگا جاتیں ۔۔۔مگر بھابھی اور آپا مہرین کی موجودگی میں ویسا پاس نہیں آسکے ۔۔۔البتہ میں نے سائرہ کی پچھلی کچھ دنوں میں جم کر پھدی ماری ۔۔۔۔۔اتنی کے دن رات میں دو سے تین بار بار ہم زوردار سیکس کرتے ۔۔۔۔اور پھر ایسا ہوا کہ سائرہ کو پیریڈز شروع ہوگئے اور ہمارا وقفہ ہوگیا ۔۔۔ میں نے آپاثمرین کو پکڑنا چاہا ۔۔۔مگر یہاں آکر وہ تھوڑی پابند اور بندھی ہوئی محسوس ہونے لگیں ۔۔۔صاف ظاہر تھا کہ گھر میں دو او ر خواتین بھی موجود تھیں ۔۔جنہیں شک نہیں ہونا چاہئے تھا۔۔۔ایسی ہی ایک شام تھی کہ میں اور آپا ثمرین صحن میں چائے پی رہے تھے ۔۔۔۔سائرہ اور بھابھی کچن مین تھیں ۔۔۔
      کہ آپا مہرین میرے سامنے سے گذرتی ہوئی اپنے پورشن کی طرف جانے لگیں۔۔۔۔دونوں بہنوں کی طرح ان کی رنگت بھی شہابی اور سرخ و سفید تھی ۔۔۔۔آپا ثمرین کی نسبت تھوڑی پتلی ۔۔۔۔پستان سائرہ سے بڑے۔۔۔۔اور آپا ثمرین سے تھوڑے چھوٹے ۔۔۔۔مگر ان کی پتلی کمر ۔۔۔اور اس پر پیچھے مٹکتے ہوئے چوتڑ بڑے کمال کے تھے ۔۔۔۔جس پر میری نظر پڑی ۔۔۔۔اور جم کر رہ گئی ۔۔۔۔آپا کے چلتے ہوئے ان کے چوتڑ ایسے اوپر نیچے ہورہے تھے جیسے ان میں کرنٹ چھپا ہوا ۔۔۔۔میری نظر آپا ثمرین نے بھی نوٹ کر لی ۔۔۔اور شرارتی نظروں سے دیکھ کر پوچھنے لگی ۔۔۔شہزادے ۔۔ ہم دوبہنوں کی تو حالت خراب کر رکھی ۔۔۔اب اس پر بھی نظر ڈال رہے ہو ۔۔۔۔۔
      کیا کروں آپا ۔۔۔آج تیسرا دن ہے ۔۔۔۔۔ بالکل خاموش بیٹھا ہوں ۔۔۔آپ ادھر مصروف ۔۔۔اور سائرہ ادھر مصروف ۔۔ بوریت سی ہونے لگی ہے ۔۔۔۔میں نے افسردگی سے جواب دیا۔۔
      ہم اپنے شہزادے کو کیوں بور ہونے دیں گی۔۔۔مہرین کو دیکھو ۔۔۔اس کو پٹا لو ۔۔پٹ گئی۔۔تو تمہاری ۔۔۔۔آپا نے جواب دیا۔۔
      آپا اتنا چھوٹا سا گھر ہے ۔۔۔بھابھی بھی ادھر ہیں ۔۔اور میں کونسا کوئی شہزادہ ہوں کہ جو مجھے دیکھے وہ عاشق ہو جائے ۔۔۔نہ کوئی ایسی بوٹی کہ ابھی پلائی اور ابھی عاشق ہوجائے۔۔کیا کروں اور کیسے کروں ۔۔۔کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔میں نے آپا کوکہا ۔۔۔
      چلو اپنے شہزادے کی مشکل آسان کردیتی ہوں ۔۔۔ایک ٹپ ہے ۔۔۔اگر اس سے کوئی فائدہ پہنچ سکے تو ۔۔۔۔آپا نے قریب ہوتے ہوئے سرگوشی کی ۔۔۔
      مہرین ہر مہینے میں ایک سے دو بار مین پورشن میں اپنے بیڈ روم میں آتی ہے ۔۔۔اور کمرا اندر سے بند کر کے بلیو فلم دیکھتی ہے ۔۔۔۔ اور خاص طور پر اسی کام کے لئے ادھر آتی ہے ۔۔۔۔تم چاہو تو اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ۔۔۔آپا نے کہا۔۔
      ہمم۔۔۔ یہ نہ ہوکہ ہماری وجہ سے وہ آئے ہی نا ۔۔۔ہمارا بیڈ روم ساتھ ہے وہ احتیاط بھی کرسکتی ہیں۔۔۔۔میں نے کہا۔
      نہیں ۔۔مہینے میں ایک سے دو بار وہ ان کنٹرول ہوجاتی ہے ۔۔۔اور ضرور یہ کام کرتی ہے ۔۔۔اس کے پورشن میں اسکی ساس ہوتی ہے ۔۔۔اسلئے وہ یہاں آئے گی ۔۔۔آپا نے کہا۔۔۔
      ٹھیک ہے آپا میں سمجھ گیا ۔۔۔۔۔ آپ مجھے بتا دیں گیں کہ وہ کس رات آرہی ہے ۔؟۔۔۔میں نے پوچھا اور آپا نے حامی بھرلی۔۔۔
      ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
      یہ ساری بات میں نے سائرہ کو بتادی تھی ۔۔۔کیونکہ میں اسے کوئی بات چھپا تا نہیں تھا۔۔۔اور یہی ہمارے درمیان طے تھا۔۔۔۔۔۔۔سائرہ کے اندر ایک عجیب سی حس تھی ۔۔۔۔ہماری محبت جتنی جنونی اور طوفانی تھی ۔۔۔۔اتنی ہی محبت اسے دوسری لڑکیوں کو میرے ساتھ سیکس کرواتے ہوئے دیکھنے سے بھی تھی ۔۔۔اور وہ لڑکیاں اس کی اپنی بڑی بہنیں ہوں ۔۔۔اس سے زیادہ اسے لسٹ اور شہوت کس چیز میں مل سکتی ہے ۔۔۔۔
      اس بات سے دوسری رات ہوئی ہوگی ۔رات کا ایک بجے کا وقت تھا۔۔کہ آپا ثمرین کا میسج مجھے ملا کہ مہرین اپنے پورشن کی طرف جارہی ہے ۔۔۔سائرہ کو بولو کہ واش روم کے اندر سے اس سائڈ کی کنڈی کھول دے ۔۔۔میں نے سائر ہ کو میسج دکھایا اور اور وہ چلی گئی۔۔۔
      کچھ دیر میں آپا مہرین کے قدموں کی آواز آئی ۔۔۔جو ہمارے کمرے کے سامنے سے اپنے بیڈروم میں پہنچی ۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنا بیڈ روم اندر سے لاک کیا ۔۔۔۔اور سائرہ سے پوچھا کہ اگر میں بغیر کپڑوں کے اٹیچ باتھ روم سے اندر پہنچ جاؤں تو کیا لگتا ہے کہ آپی مہرین کے ساتھ سین بن سکتا ہے ۔۔۔؟
      " مناسب موقع کا ویٹ کریں گے ۔۔۔جب وہ بالکل پیک پر ہوں ۔۔۔تب انٹری دینا ۔۔۔۔۔تب شاید کام بن جائے ۔۔۔۔۔ورنہ تمہارا یہ گھوڑا ہے ۔۔۔۔۔۔۔یہ خود راستہ بنادیتا ہے ۔اس کو دیکھتے ہی وہ بے قابو ہو جائیں گی۔۔۔سائرہ نے کہا۔۔۔
      سائرہ نے مجھے کپڑے اتارنے میں مدد کی ۔۔اور بوس وہ کنار کرنے لگی ۔۔۔۔۔قریب دس منٹ تک ہم ایک دوسرے میں مست رہے۔۔۔اور پھر ہم دونوں باتھ روم میں آگئے ۔۔۔۔ باتھ روم میں بالکل اندھیرا تھا ۔۔۔صرف ہمارے بیڈ روم کی لائٹ اندر تک ہلکی سی پہنچ رہی تھی ۔۔۔۔
      جبکہ آپی مہرین کے کمرے کی لائٹ روشن تھی ۔۔۔۔ اس لئے ہمارا وہاں سے دیکھنا مشکل تھا۔۔۔سائرہ نے باتھ روم کے اندر والی کنڈی کھولی ۔۔۔۔اور دروازہ ہلکا سے ہلا کر تسلی کی کہ باہر سے بند نہین ۔۔۔۔اور پھر مجھے تھمب اپ کا اشارہ دیا۔۔۔
      ابھی اندر جانے سے پہلے میں اور سائرہ دروازے کی جھری میں سے جھانکنے لگے ۔۔۔۔
      آپی مہرین اپنے بیڈ پر لیٹی ۔۔۔۔کپڑے سارے اترے ہوئے ۔۔۔۔۔برا پہنی ۔۔۔۔۔ پینٹی اتری ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔دونوں کانوں میں ہینڈ فری لگی ہوئی ۔۔۔۔ایک ہاتھ میں موبائل ۔۔۔۔اور دوسرے ہاتھ سے اپنے دودھ کے جام ہلاتی ہوئی ۔۔۔آپی مہرین کے ممے بھی موٹے ۔۔۔اور گول تھے ۔۔۔۔مگر غضب کی چیز ۔۔ان کے نپلز تھے ۔۔۔۔۔جو پھنسی ہوئی برا سے باہر نکلے تھے ۔۔۔۔کافی لمبے اور موٹے نپل تھے ۔۔۔۔۔جو میرے فیورٹ تھے ۔۔۔۔۔
      اتنے میں سائرہ نے میرے لن کو سہلاتے ہوئے اسے سخت کرنے لگی۔۔۔۔۔۔اور ساتھ ہم باری باری آپی مہرین کو دیکھنے لگے ۔۔۔۔۔جن کی نظریں موبائل پر ۔۔۔۔اور ہاتھ اپنے پستانوں کے گرد گھوم رہے تھے ۔۔۔۔۔قریب دس منٹ یہ کھیل چلتا رہا ۔۔۔اور پھر آپی مہرین کا ہاتھ نیچے اپنے پھدی کی طرف گیا ۔۔۔
      گوری رانوں کے درمیان ایک پتلی سی لکیر تھی ۔۔۔پتلے سے لب آپس میں چپکے ہوئے ۔۔۔۔۔بال ایک بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔آپی مہرین نے اپنی انگلی گیلی کی ۔۔۔۔اور پھدی کے لب پر ملنے لگی ۔۔۔۔ان کے چہرے کے تاثرات دیکھنے لائق تھے ۔۔۔چہر ہ سرخ و سپید ۔۔۔ہونٹ بار بارہ کھلتے ۔۔۔بند ہوتے ۔۔۔آنکھیں شرابی۔۔۔۔۔ اور بے اختیار ہلکی سی ۔۔۔سسکی۔۔۔۔اہ ۔۔۔۔۔جو وہ ہینڈ فری کی وجہ سے نہین سن سکتی ۔۔۔
      میں نے سائرہ سے پوچھا کہ اب جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔اس نے کہاکہ نہی رکو ۔۔۔۔پہلے آپا کو فنگر اندر کرنے دو ۔۔۔۔۔میں نے سر ہلایا ۔۔اور دیکھنے لگا۔۔آپی نے اب برا اور پینٹی بھی اتار دی تھی۔۔
      سائرہ اب میرے قدموں میں بیٹھ کر میرے لن کو چومنے اور چوسنے لگی ۔۔۔اور پورے لن کو گیلا کر چمکا دیا۔۔۔۔۔لن ایکدم سخت اور تن گیا تھا۔۔۔۔۔اتنے میں میں نے دیکھا کہ آپا نے اپنی انگلی پھدی میں اندر باہر کرنی شروع کردی۔۔۔۔۔میں نے جلدی سے سائرہ کو متوجہ کیا ۔۔۔۔سائرہ نے مزید کچھ دیر رکنے کا کہا ۔۔۔
      آپا اب آہ آہ کرنے لگیں ۔۔۔اور انگلی کو تیز تیز اندر کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔بس اسی وقت سائرہ نے کہا ۔۔۔جا میرے گھوڑے ۔۔۔۔میری دوسری بہن کی بھی پھدی پھاڑ ۔۔۔۔۔۔
      اور خود باتھ روم میں سائیڈ ہوگئی۔۔۔۔۔میں نے دروازہ کھولا ۔۔۔اور اندر داخل ہوگیا۔۔۔۔
      میں بالکل ننگا۔۔۔۔۔ میرا لن کسی ڈنڈے کی طرح لہراتا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں بے دریغ آپی مہرین کے بیڈ کی طرف چلا رہا تھا۔۔۔جو موبائل پر نظریں جمائے اپنی انگلی اندر باہر کرہی تھی ۔
      میں بیڈ کے بالکل قریب پہنچ گیا ۔۔۔۔۔مگر ان کی نظریں ویسے ہی موبائل پر جمی تھی ۔۔۔۔میں نے ایک گھٹنہ بیڈ پر رکھا ۔۔۔اور آگے ہوا ۔۔۔۔آپی مہرین کی نگاہ سامنے پڑی ۔۔۔وہ ایک دم سے ڈریں ۔۔۔اچھلیں ۔۔۔۔موبائل ان کے ہاتھ سے بیڈ پر گر گیا۔۔۔۔
      ان کے منہ سے ڈرے ڈرے نکلا۔۔۔۔۔ع ع ع عامر ۔۔۔۔۔۔۔ تم ۔۔۔۔۔۔ان کا چہر ہ ایک سے ہلکا پڑ گیا۔۔۔۔
      میں مسکرا رہا تھا۔۔۔۔اور تسلی دیتا ہوا ان کے موبائل کو سائیڈ پر رکھنے لگا۔۔۔موبائل میں ایک کالا کسی گوری کی پھدی مارے جارہا تھا۔۔۔۔آپی مہرین کی پسند کمال کی تھی ۔۔
      تبھی آپی مہرین کو اندازہ ہو کہ میں ننگا بھی ہوں ۔۔۔۔اوران کو میرا لہراتا ہوا لن بھی نظر آیا ۔۔۔۔۔وہ دوبارہ سے ہکلائی ۔۔۔۔عامر ۔۔۔تم بغیر کپڑوں کے کیا کر رہے ہو ۔۔۔۔میں تمہاری سالی ہوں ۔بڑی بہن کی جگہ ہوں ۔۔۔۔
      ان کی ہینڈ فری گر چکی تھی ۔۔جس میں سے ہلکی سی آہ آہ آہ کی آوازیں اس سناٹے میں سنائی دی رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
      آپی میں صرف آپ کو خوش کرنے کے لئے اتنا بڑا رسک لے رہا ہوں ۔۔۔۔سائرہ سو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔اور پورا بیڈ پر آتے ہو ئے ۔۔۔آپی کی دونوں تھائیز پکڑ کر اپنی طرف کیا ۔۔۔۔۔سہمی ہوئی آپی پوری لیٹ گئی ۔۔۔میں نے ٹانگیں کھول کر اپنے موٹے للے کے ٹوپے کوپھدی کے لب پر جما دیا۔۔۔
      آپی کچھ کہنے کو منہ کھولنے لگی۔۔۔۔تو میں جلدی سےموبائل دوبارہ سے ان کے سامنے کردیا۔۔۔۔یہاں ان کی نظر موبائل پر پڑی ۔۔۔۔وہیں میرے موٹے لن کے ٹوپے نے بھی اندر انٹری دی ۔۔۔آپی کے لبوں سے آہ کی آواز آئی ۔۔۔۔۔۔
      آپی کی پھدی اتنی گیلی اور تنگ تھی ۔۔۔۔۔۔اور گرمائش ایسی ۔۔۔جیسے بھٹی جل رہی ہو ۔۔۔۔۔میں نے آپی کے موبائل سے ہینڈ فری نکال دی ۔۔۔آہ ہ ۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔یس ۔۔۔۔آہ ہ ۔۔۔فک می کی آوازیں موبائل سے آنے لگیں۔۔۔
      آپی نے جلدی سے موبائل بند کردیا ۔۔۔۔اور مجھے دیکھنے لگیں ۔۔۔۔میرا آدھا للا ان کی تنگ پھدی میں تھا۔۔۔۔۔آپی مہرین کی حیران اور پریشان نظریں مجھ پر تھیں ۔۔۔
      میں نے ان کے صحت مند پستانوں کو تھاما۔۔۔۔اور مٹھی میں پکڑ کو دبانے لگا۔۔۔۔ساتھ ہی اپنی کمر ہلا ہلا کر ان کی پھدی میں للا مارنے لگا۔۔۔۔
      میرے للے کو ہلانے سے ان کی پھدی لیسدار پانی سے بھر گئی ۔۔۔۔۔ایک تو وہ پہلے بڑی ہاٹ قسم کی پورن دیکھ رہی تھی۔۔۔۔اور فل گرم اور جوش میں تھیں ۔۔۔۔۔۔اسی کیفیت میں انہیں ایک شاک لگا ۔۔۔مگر ایک موٹا تازہ صحت مند للا ان کی نازک اور پیاری سی پھدی میں پہنچ چکا تھا۔
      وہ ابھی تک تکلیف اور مزے کی کیفیت سے لطف اندوذ نہیں ہو پا رہی تھیں ۔۔۔۔اسی لئے میں نے اپنے دھکے ہلکے ہی رکھے ۔۔۔ساتھ ان کے پستانوں سے چھیڑ خانی کرنے لگا۔۔۔۔اور پھر ان پر جھک کر ان کے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔
      ان کے خشک ہونٹوں کو اپنے گیلے لعاب سے تر کیا ۔۔۔اور خوب دل لگا کر چوسنے لگا۔۔۔نیچے سے ہلکے ہلکے دھکے ان کی تنگ پھدی میں چل رہے تھے ۔۔۔۔۔
      میں نے آپی کی کانوں میں سرگوشی کی ۔۔۔" آپی اب حیرانگی سے نکل آئیں ۔۔۔۔۔ آپ کی تنگ پھدی میں ایک موٹا لن گھس چکا ہے ۔۔۔۔۔بے شک وہ آپ کا بہنوئی ہے ۔۔۔۔اب بس انجوائے کریں ۔۔۔یہ بات ہم دونوں کے درمیان ہی رہے گی۔۔۔۔" ۔۔میں نے جان بوجھ کر گندے الفاظ استعمال کئے ۔۔تاکہ وہ جلد مانوس ہو جائیں۔۔۔
      اور ان کی کان کی لو ۔۔۔گردن کا حصہ ۔۔۔ گال ۔۔۔۔۔ماتھے ۔۔۔۔اور آنکھوں پر بے تحاشہ بوسے دینے لگا۔۔۔۔۔تبھی آپی مہرین کے جسم میں ہلکی ہلکی جنبش ہونے لگی۔۔۔
      ان کا ہاتھ اٹھ کر میر ی کمر پر آگیا۔۔۔۔دوسرا ہاتھ میری تھائیز پر آگیا۔۔۔۔۔مجھے لگا کہ وہ میرے ہونٹ پر بوسہ دینا چاہ رہی ہیں ۔۔۔۔میں نے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھے ۔۔۔۔اور انتظار کرنے لگا۔۔
      اگلے ہی سیکنڈ میں آپی مہرین نے میرے ہونٹوں پر جوابی بوسہ دیا۔۔۔جو لذت اور شہوت سے بھرپور تھا۔۔۔۔میرے انگ انگ میں مستی دوڑنے لگی ۔۔۔
      آپی ۔۔۔کتنی گرمی چھپا رکھی ہے اس پھدی میں ۔۔۔۔ اتنا پانی بہہ گیا ہے مگر ٹھنڈی ہی نہیں ہورہی ۔۔۔میں نے پھر آپی کے کان میں سرگوشی کی ۔۔۔
      تبھی انہوں نے ہلکے سے اپنے تھائیز اوپر کی ۔۔۔۔پورا لن غڑاپ سے ان کے اندر گہرائی تک چلا گیا۔۔۔۔۔آپی کے منہ سے ایک گرم آہ نکلی ۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔
      میں اب جم کر پھدی مارنے لگا۔۔۔آپی کا سکتہ ٹوٹ گیا تھا۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔سس ۔۔۔۔۔اوہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ہائے ۔۔۔۔۔اف۔۔۔
      آپی ۔۔۔۔ میری جان ہو ۔۔۔۔؟ ۔۔۔۔میری زندگی ہو ۔۔۔۔۔؟ میں نے پھر سرگوشی کی ۔۔۔او ر جواب طلب نظروں سے دیکھنے لگا۔۔۔
      جس کے جواب میں آپی نے چمکتی نگاہوں سے ہاں میں سر ہلا یا۔۔۔۔۔
      میں نے دوبارہ پوچھا ۔۔۔آپی ۔۔۔اپنے بہنوئی کا لن اپنی پھدی میں لے کر مزا آ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔؟
      آپی نے پھر ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔
      میں نے دوبارہ پوچھا ۔۔۔۔۔ کتنی دیر یہ لن اندر رکھنا ہے ۔۔۔۔؟
      آپی نے آہستگی سے لب ہلائے ۔۔۔۔۔پوری رات ۔۔۔۔
      آپی کی پھدی مستقل پانی چھوڑے جارہی تھی ۔۔۔میرے حساب سے تین سے چار بار وہ ڈسچارج ہوچکی تھی ۔۔۔۔اسی لئے ۔۔میں اب رک گیا۔۔۔۔۔ اور لن باہر نکال کر ان کے برابر لیٹ گیا۔۔۔
      اور زور سے ان کو خود سے لگا دیا۔۔۔آپی کے سخت اور وزنی ممے میرے سینے پر پیوست ہوگئے ۔۔۔۔ان کی گیلی رانیں میری رانوں سے ٹچ ہونے لگی۔۔۔۔ان کے جسم سے ایک خاص گرمی مجھے محسوس ہونےلگی۔
      ہم دونوں آپس میں گرمجوشی سے بغل گیر ہوئے ۔۔۔ایک بار پھرمیں نے آپی مہرین کے پورے چہرے کو چوما۔۔۔چاٹا ۔۔۔جواب میں آپی مہرین بھی اسی شدت سے بوسے دینے لگی۔۔۔
      میں نے آپی مہرین کو سیدھا لٹایا ۔۔۔اور ان کے سنگترے دیکھنے لگا۔۔۔۔سرخ و سپید موٹے اور بھاری بھرکم دودھ ۔۔۔۔۔آپا ثمرین سے تھوڑے چھوٹے ۔۔۔مگر سختی میں بہت زیادہ ۔۔۔۔۔
      میں نے ان کے سنگترے اپنے ہونٹوں میں تھامے ۔۔۔۔۔اور ان کا رس پینے لگا۔۔
      ساتھ اپنا ایک ہاتھ ان کی رانوں میں لے گیا۔۔۔جہاں ان کی پھدی مستقل پانی گرا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اتنا ڈسچارج ہونے کے بعد بھی مستقل گیلی اور لیسدار تھی ۔۔۔۔
      پوری تھائیز پر ہاتھ پھیرے ۔۔۔۔۔ان کی باڈی کا سب سے حسین حصہ ان کے بڑے اور گول چوتڑ تھے ۔۔جو چلتے ہوئےایسے تھرکتے تھے ۔۔جیسے اندر بجلی چمک رہی ہو ۔۔۔میرا دل تھا کہ آپی مہرین کو گھوڑی بنا کر ان کی بنڈ ماری جاری ۔۔۔مگر اتنی جلدی نہیں تھی ۔۔
      آپی کی تھائیز ۔۔۔اور چوتڑ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے میں آگے آگیا۔۔۔اور پھدی کے اندر اپنی ایک انگلی ڈال دی ۔۔۔۔آپی نے میرے ہاتھ کو پکڑنے کی کوشش کی ۔۔۔مگر میں نے رکا۔۔
      اب اوپر میں ان کے دودھ پی رہا تھا ۔۔۔اور نیچے سے ان کی پھدی میں انگلی مار رہا تھا۔۔۔۔آپی مہرین کی پھدی بھی تنگ اور گرم تھی ۔۔۔بس اس میں گیلا پن باقیوں سے زیادہ تھا۔۔۔۔
      میں نے دوسرے ہات سے آپی کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔۔اور اپنے سخت ڈنڈے پر رکھ دیا۔۔۔جو آپی نے آرام سے تھام لیا ۔۔۔اور دبانے لگی۔۔۔میں ان کی ہاتھ کے لمس سے مزہ لینا لگا۔۔۔ساتھ ان کے دودھ چوستا رہا ۔۔۔۔باری باری دونوں دودھ چوستا ۔۔۔۔اور آپا کی طرف دیکھتا ۔۔۔جن کے چہرے پر لذت ۔ مزے ۔۔شہوت کے سارے رنگ آجارہے تھے ۔۔۔۔۔۔آپی کے مموں کے نپلز تھوڑے لمبے اور موٹے سے تھے ۔۔۔جن کو منہ میں لے کر چس چس کرنے کا الگ ہی مزا تھا۔۔۔۔۔
      کچھ دیر میں آپی مہرین کے جسم میں بے چینی شروع ہوگئی ۔۔ان کے ہاتھ میرے ڈنڈے پر سخت ہوگئے ۔۔ساتھ وہ ہلکے ہلکے کھینچنےلگیں ۔۔۔۔ان کاجسم کمان کی طرح تننے لگا۔۔۔۔میں سمجھ گیا کہ ان کو للا چاہئے ۔۔۔۔اور اب آپی کی بس کروائی جائے ۔۔۔
      اب کی بار میرا ارادہ تھا کہ آپی کو چودتے ہوئے کوئی لحاظ نہ رکھا جائے ۔۔۔۔اور پلنگ توڑ چدائی کی جائے ۔۔۔۔میں نےان کی پھدی سے انگلی نکالی ۔۔۔اور اوپر آگیا ۔۔
      ان کےچہرے پر بوسہ دیا۔۔۔۔اور سرگوشی کی ۔۔۔آپی تیار ہیں ۔۔۔؟
      آپی نے ہلکے سے پلکیں جھپکیں۔۔۔۔میں نے کہا کہ نہیں مجھے آپ کی آواز سننی ہے ۔۔۔۔۔تب انہوں نے دھیرے سے کہا ۔۔ہاں تیار ہوں ۔۔۔۔
      میں نے دوبارہ پوچھا ۔۔۔کس چیز کے لئے تیار ہیں ۔۔۔۔۔ اب کی بار وہ خاموش رہیں ۔۔۔میں نے دوبارہ پوچھا ۔۔۔پھدی مروانی ہیں ۔ ؟
      ان کے چہرے پر شرماہٹ آئی ۔۔۔۔اور بولی ۔۔۔۔ہاں ۔
      میں نے ان کا ہاتھ اپنے سخت للے پر رکھا ۔۔۔۔اور پوچھا ۔۔۔اس کو اندر لیناہے ۔۔۔؟
      آپی پھرشرما کر بولی اندر ۔۔۔۔۔میں نے دوبارہ پوچھا ۔۔کس کے اندر لینا ۔۔۔۔۔اب کی بار وہ بالکل خاموش رہیں ۔۔۔
      میں نے کہا کہ بولیں ۔۔۔میری پھدی کے اندر لینا ہے ۔۔۔۔۔آپی خاموش رہیں ۔۔۔۔۔۔میں نے دوبارہ کہا تو انہوں نے رک رک کر کہا ۔۔میری پھدی کے اندر لینا ہے ۔۔۔۔
      میں نے دوبارہ کہا ۔۔۔اچھا یہ بولیں ۔۔۔عامر میری پھدی پھاڑ دے آج ۔۔۔۔۔
      آپی ایکد م سے خاموش ہوگئیں ۔۔۔جیسے انہیں یہ سمجھ ہی نہ آیا ہو۔۔۔میں نے دوبارہ کہا ۔۔تو پھر رک رک کر بولا ۔۔۔میری پھدی پھاڑ دے ۔۔۔
      اب میں آپی کی ٹانگوں کے بیچ آگیا۔۔۔۔اور ٹانگیں کھول کر للے کے ٹوپے کو ان کی پھدی پر رکھا ۔۔۔۔اور اندر دبا دیا۔۔۔
      آپی کی تنگ اور گیلی پھدی نے راستہ بنانے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔اور سخت للے نے زور لگاتے ہوئے اپنی جگہ بنانی شروع کردی۔۔۔ آپی کے منہ سے ایک گرم آہ نکلی ۔۔۔میں نے ان کو کہا جیسے فلم میں آواز آتی ہے ۔۔میں نے ویسے آپ کی آواز سننی ہے ۔۔۔
      اور پورا للا ان کی پھدی میں لے گیا۔۔۔۔ان کی دونوں تھائیز پکڑی ۔۔۔۔اور پورا ان کے اوپر جھک کر ان کو چھپا لیا ۔۔۔۔۔اور اپنے جھٹکے تیز کر دئے ۔۔۔
      آپی مہرین کے منہ سے گرم گرم سسکیاں ۔۔۔اور آہیں نکلنے لگیں ۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔اف۔۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ہاہ ہ ہ۔۔۔۔۔
      میں نے آپی کی سیدھے ممے پر ایک زور کا تھپڑ مارا۔۔۔۔اور نیچے سے جھٹکا بھی زور دار دیا۔۔۔۔۔آپی پہلے درد سے چلائی ۔۔۔آہ ۔۔۔۔پھر شہوت سے ۔۔۔آ ہ ہ ہ ۔۔۔اف۔۔۔سس۔۔۔عامر
      میں نے دوسرے پستان پر بھی زو ر کا تھپڑمارا۔۔۔اور اسے بھی لال سرخ کردیا۔۔۔آپی پھر چلائی ۔۔۔اور بولی بس کر عامر ۔۔۔
      میں اب ٹوپے لمبے اسٹروک مار رہا تھا۔۔۔۔ٹوپا تک لن باہر نکالتا ۔۔۔اور پوری قوت سے اندر دھکیل دیتا۔۔۔۔۔۔ آخر تک لن اندر کرتا اور پھر سلو موشن میں نکالتا۔۔۔ٹوپے تک نکال کر دوبارہ تیز ی سے اندر مارتا ۔۔۔۔
      آپی مہرین کی آوازیں اب بلند ہونے لگیں ۔۔۔ہر بار جب لن اندر جاتا ۔۔۔۔آہ ہ ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔عامر ۔۔۔ہا ہ ہ ہ۔۔۔
      میں نے آپی کے کان میں سرگوشی کی ۔۔۔۔میری پیاری آپی ۔۔۔میری کتی ۔۔میری رنڈی ۔۔۔۔میری گشتی ۔۔۔۔اس فلم میں زیادہ مزہ تھا یا اس طرح اپنے بھائی کو موٹا اور لمبا لن پھدی میں لینے کا مزا ہے ۔۔۔؟
      ایسے بہت مزا ہے ۔۔۔کتے ۔۔۔۔ درد بھی ہے ۔۔۔اور مزہ بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔آپی بولی ۔۔۔اور کہا ۔۔۔شادی کے وقت تو بڑا شریف تھا۔۔۔نظر بھی اٹھا کر نہیں دیکھتا ۔۔۔اب تو سیدھا ٹانگیں اٹھا لیں ہیں ۔۔۔
      آپی ۔۔۔کیا کروں تیری بہن اتنی چداکڑ ہے ۔۔شادی کے بعد ایک بھی رات وہ اس لوڑے کا رس پئیے بغیر اسے سکون نہیں آتا ۔۔۔۔پوری رات مجھے سونے نہیں دیتی۔۔۔
      آپی بولی ۔۔۔کتے تیر ا لن ہی ایسا موٹا اور جاندار ہے ۔۔۔۔مجھے تو حیرت ہے اس نے یہ لیا کیسے ۔۔۔آ ہ ہ ۔۔۔۔اف۔۔۔عامر ۔۔۔تیری بہن کو چودوں۔۔۔۔کتا ۔۔۔دلا ۔۔۔۔حرامی ۔۔آ ہ ہ ہ ہ ہ۔
      میں نے آپی کی منہ سے گالیاں سنی تو سمجھ گیا کہ اب وہ بھی لمٹ سے باہر ہونے والی ہیں ۔۔۔۔میں نے اور جھٹکے طاقت ور کردئے ۔۔۔اور پوری قوت سے ان کی پھدی کو بجانے لگا۔۔۔اپنا پورے وزن سے اپنا موٹا لن ان کی پھدی پر دے مارتا ۔۔۔۔
      اور بولا۔۔۔۔۔تیری کتی بہن نے ہی مجھے ٹرین کیا ہے ۔۔۔۔اب تو وہ پوری پوری رات اس لن کے آگے لیٹی رہتی ہے ۔۔۔۔مہرین تیری ماں کو چودوں ۔۔۔۔کتنی گرم پھدی ہے تیری ۔۔۔
      آپی بولی ۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔عامر ۔۔۔کتے ۔۔۔۔۔پہلے میری چھوٹی بہن کو چودا۔۔۔۔۔۔اب میری پھدی پھاڑی ہے ۔۔۔اب کیا چاہتا ہے ۔۔۔۔تیرا لن ہے یا کوئی موٹا ڈنڈا ۔۔۔۔پھدی میں ہر طرف اس نے جلن مچادی ہے ۔۔۔۔۔
      میں بولا ۔۔۔میری پیاری کتی ۔۔۔یہ لن ہی جلن مچائے گا۔۔۔اور یہ لن ہی سکون دے گا۔۔۔اب بتا روزانہ آئے گی یہ لن لینے کے لئے ۔۔۔۔؟
      آپی ۔۔۔کتے ۔۔۔تیرا لن ایسا ہے کہ میرا دل کر تا ہے ۔۔یہ ہر وقت میرے اندر ہی رہے ۔۔۔ میں روزانہ ہی اسے لینے آیا کرون گی ۔۔۔۔آہ ہ۔۔۔اف۔۔۔سس۔۔۔میرا ڈسچارج ہونے والی ہوں۔۔۔عامر میری ٹانگیں اٹھا۔۔۔اور اندر تک ۔۔۔
      بڑی بہن چود ہے مہرین ۔۔۔۔میں نے آپی کو کہا ۔۔۔اور ان کی ٹانگیں اٹھا کر ان کے پستانون سے لگائین ۔۔۔اور اب جھٹکوں کو اسپیڈ تیز کردی ۔۔اب پورا نہیں نکالتا ۔۔بس اندر ہی اندر رکھ کر جھٹکے مارنے گا۔۔۔۔
      کوئی ایک منٹ کی قریب تیز جھٹکے لگے ہوں گے کہ آپی مہرین چلائیں ۔۔۔آ ہ ۔۔۔۔عامر ۔۔۔۔آ ہ۔۔۔۔۔۔آ ہ ۔ ہ۔۔۔۔۔۔۔میں گئی ۔۔۔۔۔
      اور اسکے کے ساتھ ان کے جسم نے جھٹکے کھانے شرو ع کئے ۔۔۔۔آ ہ ۔۔۔۔آہ ۔۔۔۔۔۔
      مجھے ایسے لگا جیسے پھدی میں پانی کا فوارہ کھلاہے ۔۔۔۔۔۔۔بے تحاشہ پانی نکلا۔۔۔گرم گرم لیسدار۔۔۔۔اور پھر آپی مہرین سکون میں آتی گئیں ۔۔۔۔
      اور یہ سکون ایسا ملا کہ وہ نیند میں جانے لگیں۔۔میں نے انکو ایسے دیکھا تو خاموشی سے ان پر کمبل اوڑھا دیا۔۔۔اور اپنے باتھ روم کے راستے بیڈ روم آگیا۔۔جہاں سائرہ نے یہ سب منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ کر واپس آئی تھی۔۔۔۔


      آپی مہرین کی طرف سے ۔۔۔


      صبح کے 7 بجے ہوں گے کہ میری آنکھ کھلی ۔جسم تھکن سے چور محسوس ہورہا تھا۔۔۔۔میں جلدی سے اٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔جسم کمبل سے ڈھکا ہوا ۔۔۔۔اور نیچے سے بالکل بے لباس ۔۔۔۔میں نے اپنا موبائل دیکھا ۔۔۔۔رات جو مووی میں دیکھ رہی تھی ۔۔۔وہ وہیں تک پاز ہوئی وی تھی ۔۔حالانکہ میں مووی بند کر کے براؤزر سے ہسٹر ی ڈیلیٹ کر کے سوتی تھی ۔۔۔۔اور پھر میرے نظروں کے سامنے وہ منظر گھوم گیا ۔۔۔جب عامر میرے بیڈ کے سرہانے کھڑا تھا ۔۔۔۔اس کے جسم پر کوئی لباس نہیں تھا۔۔۔عامر میری چھوٹی بہن سائرہ کا شوہر تھا ۔۔۔۔۔اور شادی کے بعد پہلی بار ہی فیصل آباد آیا تھا۔۔۔۔۔رات والا منظر بڑا ہی عجیب تھا۔ایک لمحے کو لگا کہ رات جیسے کوئی خواب دیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔میں نے ایک بار پھر ڈرتے ڈرتے باتھ روم کے دروازے کی طرف دیکھا ۔۔۔اور اندازہ لگانے لگی کہ وہ اندر سے بند ہو گا۔ یا ابھی بھی کوئی جھانک رہا ہوگا۔۔۔۔
      وقت کم تھا ۔۔۔اس لئے جلدی سے نہا کر فریش ہوئی ۔۔۔۔اور اپنے پورشن کی طرف جانے لگی ۔۔۔۔میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ عامر اور سائرہ کے بیڈ روم کی طرف دیکھا ۔۔۔۔جو کہ بند تھا۔۔۔اور بند دروازے کے نیچے سے اندھیرا نمایا ں تھا۔۔اس کا مطلب وہ ابھی تک سو رہے تھے ۔۔
      اپنے پورشن میں آنے کے بعد جلدی سے اپنی ساس یعنی چچی کے لئے ناشتہ بنایا ۔۔۔۔۔اور خود بھی انہی کے ساتھ ناشتہ کرنے لگی ۔۔۔۔میری نظروں کے سامنے رات والا منظر نہیں ہٹ رہا تھا۔۔۔بار بار مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ نظر اٹھا ؤں گی تو سامنے عامر کھڑا ہوگا۔۔۔۔
      ناشتے کے بعد چائے لے کر چچی کو دی ۔۔۔ اور ان کے ساتھ بیٹھتے ہوئے چائے پینے لگی ۔۔۔۔ چائے کے بعد برتن دھوئے ۔۔۔کچن صاف کیا ۔۔۔۔۔اور پھر کچھ دیر آرام کے لئے لیٹ گئی ۔۔۔بدن میں درد اور گرمائش سے محسوس ہورہی ہو ۔۔۔۔میری نظروں کے سامنے ایک بار رات کا منظر گھومنے لگا۔۔۔۔۔میں ہر ہفتے اپنے گھر جایا کرتی ۔۔۔جہاں مووی دیکھ کر اپنی پیاس بجھا لیتی ۔۔۔پچھلی رات بھی یہ سوچ کر گئی کہ عامر اور سائرہ اپنی دنیا میں مست ہوں گے ۔۔۔انہیں اس بات کی خبر نہ ہوگی ۔۔۔اور رات میں یا صبح میں جلدی سے اٹھ کر ہو آؤں گی ۔۔۔مگر۔۔۔۔
      کیسے مووی کے درمیان جب عین ڈسچارج کا وقت تھا۔۔۔ عامر نہ جانے کہاں سے نکل کر آگیا۔۔۔۔۔اور بالکل بیڈ کے پاس بے لباس کھڑا تھا۔۔۔اس کا اس طرح اچانک سامنے آنا مجھے حیران کرگیا۔۔۔۔اور عامر کا مجھے اس طرح بے لباس دیکھا مجھے فریز کرگیا۔۔۔میں ساکت ہوگئی ۔۔میرے ہاتھ سے موبائل چھوٹ گیا۔۔۔۔اور پھر جس طرح عامرمیرے بیڈ پر آیا۔۔۔۔میری تھائیزکھینچ کر اپنی طرف کی ۔۔۔اور اپنا لن جو بالکل تیار تھا ۔۔۔میری پھدی میں داخل کردیا۔۔۔۔
      عامر کا انداز بہت بے باک اور پر اعتماد تھا۔۔۔۔۔اور اسی چیز نے مجھے جامد کردیا۔۔۔۔میری مزاحمت کہیں گم ہوگئی ۔۔۔۔عامرنے بیڈ پر آتے ہی اندھا دھند دھکے مارنے شروع کردئے ۔۔۔۔اس کے موٹے اور سخت لن نے پہلے تو میرے اندر درد جگا دیا۔۔میرے منہ سے بے اختیار آہ نکلی ۔۔۔۔مگر میں ہونٹ بند کئے یہ سوچ رہی تھی ۔۔عامر کا یہاں موجود ہونا کسی پریشانی کا باعث نہ بن جائے ۔۔۔مگر اس کا تابڑ توڑ دھکے نے مجھے بھی کچھ بے فکر کیا۔۔۔اور پھر میں نے سر پیچھے ٹکا کر عامر کے دھکوں کو سہنے لگی۔۔۔۔اور پھر عامر نے جس طرح مجھ سے باتیں کی ۔۔۔وہ باتیں میرے لئے کافی شرمناک تھیں ۔۔مگر مجھے اتنا پتا تھا کہ شہر میں لوگ سیکس کرتے ہوئے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں ۔۔۔اور عامر کا جیسے انداز تھا اس سے لگ رہا تھا کہ وہ اور سائرہ بھی اسی طرح سیکس میں ایکسپرٹ ہیں ۔۔۔عامر کا گالی دینے کا انداز ۔۔۔اور پھر مجھے اپنا بھی اسے جواب دینا یاد آگیا۔۔۔۔عامر نے پہلی ہی رات نہ صرف میری جم کر پھدی ماری ۔۔۔بلکہ مجھ سے وہ الفاظ بلوائے ۔۔۔جو میں عام زندگی میں یا اپنے شوہر سے سیکس کے دوران بولنا دور سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔
      کل کی پوری رات میرے سامنے کسی مووی کی طرح گھوم رہی تھی ۔۔۔۔عامر کا بڑا اور سخت لن ۔۔۔۔اس کے جاندار دھکے ۔۔۔۔اس کے منہ سے نکلتی ہوئی گندی گالیاں ۔۔۔۔گندے الفاظ سب کسی خواب کے مانند تھے ۔۔۔اور مجھے شرمندگی کی گہرائیوں میں دھکیل رہے تھے ۔۔پچھتاوے سے میرا سر جھکنے لگا۔۔۔۔
      یہ سب سوچتے ہوئے میرے جسم کی گرمائش ایک بار پھر بڑھ گئی تھی۔۔۔اور میں نے ایک فیصلہ لیا۔۔۔کہ کل رات جو فعل ہوگیا۔۔۔اب دوبارہ اس کو دہرانے کا سوچنا بھی نہیں ۔۔۔سائرہ میری چھوٹی بہن تھی ۔۔۔۔اور یہ اس کی محبت کی شادی ۔۔۔۔میری چھوٹی سی غلطی اس کا گھر خراب کرسکتی تھی ۔۔۔۔کل والی رات کوہ ہمیشہ کے لئے بھولنا ہوگا۔۔۔اور اب میں سو چ رہی تھی ۔۔۔کہ جب تک عامر لوگ یہاں ہیں ۔۔میں اس کے پورشن کی طرف بھی نہیں
      جاؤں ۔۔۔۔
      ابھی یہ سب سوچ چل ہی رہی تھی ۔۔۔کہ آپا ثمرین کمرے میں داخل ہوئیں۔۔۔وہ آوازیں دیتی ہوئی آرہی تھی ۔۔۔میں اپنی سوچ میں غرق تھی ۔۔اور ان کے سامنے پہنچنے پر چونکی ۔۔۔اور پوچھا جی باجی ۔۔۔
      مہرین ہم سب گاڑی پر بازار جارہے ہیں ۔۔تم بھی ہمارے ساتھ چلو ۔۔۔۔۔شاپنگ کرلیتے ہیں ۔۔۔۔آپا ثمرین نے کہا۔۔۔
      نہیں آپا ۔۔میری طبیعیت ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔آپ لوگ جائیں ۔۔میرے ذہن میں عامر اور سائرہ آئے کہ ان کا سامنے کیسے کرسکوں گی۔۔۔اس سے اچھا گھر ہی رہوں ۔۔۔۔۔۔میں نے آپا سے کہا۔۔
      "کیوں کیا ہوا ہے طبیعیت کو ۔۔۔۔۔کل تو تھیک تھی ۔۔۔آپا فکر مندی سے قریب آئیں ۔۔اور میرا ہاتھ تھاما۔۔۔۔۔۔
      مہرو تمہیں تو بخار لگ رہا ہے ۔۔۔جسم میں بہت گرمائش ہے ۔۔۔۔آرام کرو۔۔ہم سب بھی کسی اور دن چلے جائیں گے ۔۔۔آپا ثمرین نے کہا۔۔
      نہیں آپا ۔۔۔آپ لوگ جائیں ۔۔۔سائرہ اور آپ جائیں ۔۔۔۔۔میری وجہ سے فکر منہ نہ ہوں ۔۔۔پینا ڈول لے لوں گی ۔۔شام تک ٹھیک ہوجائے گا۔۔۔میں نے آپا سے کہا ۔۔۔اور انہیں مناتے ہوئے بھیج دیا کہ آپ لوگ جاکر شاپنگ کر آئیں ۔۔۔
      آپا کے جانے کے بعد میں نے پینا ڈول لی ۔۔۔اور چچی کو بتا کر سونے کے لئے لیٹ گئی۔۔۔۔۔قریب تین سے چار گھنٹے کی نیند کے بعد میں اٹھی ۔۔۔اب تھکاوٹ کچھ بہتر تھی ۔۔۔۔چچی سے کھانے کا پوچھا ۔۔۔۔انہوں نے کہا ابھی بھوک نہیں ۔۔۔میں نے آپا لوگوں کا پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ سب شاپنگ پر گئے ہیں ۔۔۔یہ سن کر مجھے تھوڑا اطمینا ن ہوا ۔۔۔اور کچھ دیر بعد میں اپنے پورشن کی طرف جانے لگی ۔۔میں نے سوچا کہ جن چیزوں کی ضرورت ہے وہ لا کر یہیں رکھ لو۔تاکہ عامر اور سائرہ کی موجودگی میں اس طرف جانا نہ ہوا۔۔۔۔۔
      ویسے تو سارے کپڑے میرے ہی پورشن میں تھے ۔۔۔مگر شادی کے بعد نئے جوڑے ۔۔اور کبھی کبھار والے ڈریس ۔۔۔اور اپنی مایوں ۔۔اور ولیمے کے ڈریس میں نے حفاظت سے اپنے ہی پورشن کی الماری میں حفاظت سے رکھے تھے ۔۔۔۔یہ سوچ کر میں اپنے پورشن میں آگئی ۔۔۔میں نے بھابھی کو آواز دی۔۔۔۔مگرکوئی آواز نہیں آئی ۔۔۔اس کا مطلب وہ بھی ساتھ ہی گئیں ہوئی تھی ۔۔۔عامر اور سائرہ والا روم بھی بند تھا۔۔۔۔
      میں سیدھی اپنی کمرے میں آئی ۔۔۔اور الماری کھول کر سارے کپڑے نکال کر دیکھنے لگی ۔۔۔میرا مہندی وال سوٹ میرا فیورٹ تھا۔۔۔مہندی کے کلر میں بہت خوبصورت شرارہ بنا ہوا تھا۔۔۔۔میں نے ایک لمحے کو سوچا۔۔۔اورپھر پہن کر چیک کرنےکا سوچا۔۔۔۔باتھ روم جانے کا سوچا ۔۔پھر خیال آیا کہ گھر میں کوئی بھی نہیں ہے ۔۔۔۔اس لئے اپنا کمرہ اندر سے بند کر کے چینج کرنے لگی۔
      اور یہی غلطی مجھ سے دوبارہ ہوئی ۔۔۔۔باتھ روم کا لاک چیک نہیں کیا۔۔۔۔۔پہلے شرٹ اتاری ۔۔۔۔پھر اپنا ٹراؤزر ۔۔۔۔شیشے کے سامنے میں اپنا جسم دیکھ ہی رہی تھی کہ مجھے کمرے میں آہٹ محسوس ہوئی ۔۔۔۔۔اف ۔۔۔عامر باتھ روم کے دروازے سے میری طرف بڑھتا ہوا آرہا تھا۔۔۔اور میں دوبارہ سے صرف برا ۔۔اور ۔۔۔پینٹی میں تھی ۔۔۔۔
      میں نے دھیمی آواز سے اسے وہیں آواز دی ۔۔عامر وہیں رک جاؤ ۔۔۔۔میں سمجھی تم آپا کے ساتھ گئے ہو ۔۔۔۔وہیں رک جاو ۔۔۔۔میرے قریب آنے کی کوشش نہ کرنا۔۔۔۔۔ورنہ میں نےسب کو بلا لینا ۔۔۔۔
      آپی ۔۔۔آپ پوری کوشش کرسکتی ہیں ۔۔۔۔اس گھر میں میرے اور آپ کے علاوہ کوئی نہیں ہے ۔۔۔اتفاق سے آج ہم دونوں کی طبعیت خراب تھی ۔۔۔اسی لئے گھر والے ہمیں پیچھے چھوڑ کر گئے ۔۔۔عامر یہ کہتے ہوا میرے بالکل سامنے آن کھڑا ہوا۔۔۔۔اس کی چمکتی ہوئی آنکھیں مجھ پر تھیں ۔۔۔اور ہونٹوں پر ایک عجیب سی مسکراہٹ ۔۔۔۔
      اب کی بار میں نے بھی ہمت کی ۔۔۔اورکہا۔۔ ٹھیک ہے ۔۔ کل رات جو ہوا ۔۔۔وہ میں دہرانا نہیں چاہتی ۔۔۔میں نہیں چاہتی کہ میری وجہ سےسائرہ کے گھر پر کوئی اثرپڑے ۔۔۔۔اسی لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کل رات جو ہوا ۔۔وہ بھول کر ہمیں ہمارے رشتے میں رہنا چاہئے ۔۔۔۔تم مجھے آپی کہتے ہو ۔۔۔اور میرے نزدیک میر ے چھوٹے بھائی ہو۔۔اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔
      مگر عامر پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا۔۔۔۔آپی آپ کو کیا ہوگیا۔۔۔۔۔رات کو ہم نے ایک شاندار سیکس کیا ہے ۔۔۔۔آپ نے کس طرح سے میرا ساتھ دیاہے ۔۔۔آپ مانیں یا نہ مانیں ۔۔۔آپ کے اندر بھی ایک آس ہے کہ آپ کو چاہا جائے ۔۔۔اس خوبصورت حسین جسم کو خراج پیش کیا جائے ۔۔۔کیا آپ کل والی رات بھول سکتی ہے ۔۔۔۔۔۔کیا ایسی رات آپ کی زندگی میں کبھی آئی ہے ۔۔۔۔۔؟ عامر میرے سامنے کھڑا مجھ سے پوچھ رہا تھا۔
      عامر ۔۔۔ایک بات سمجھ لو ۔۔۔میری زندگی میں اگر اس طرح کی کوئی خوشی یا حسین لمحہ آیا بھی تو وہ میری بہن کی زندگی اور خوشی سے بڑھ کر نہیں ہے ۔۔۔اسی لئےمیں اس بات سے آگے نہیں بڑھنا چاہتی ۔۔۔کل والی رات جیسی بھی ہو ۔۔۔بس ایک غلطی سے زیادہ نہیں۔۔۔۔اسے بھول کر آگے بڑھو۔۔۔اور اپنے اسی رشتے میں واپس لوٹ آؤ ۔۔۔یہی بہتر ہے ۔۔۔میں نے جواب دیا۔
      عامر ایک قدم آگے بڑھا ۔۔۔اور میرے چہرے کو دونوں ہاتھوں سے تھام لیا۔۔۔اور کہنے لگا۔۔آپی بے شک آپ اس رات کو بھلا سکتی ہیں ۔۔مگر میں نہیں۔۔۔میرے لئے یہ ایک یادگار اور حسین رات تھی ۔۔۔۔میرا آپ سے وعدہ ہے کہ سائرہ اور میری زندگی میں اس سے کو ئی اثر نہیں پڑے گا۔۔۔بلکہ سائرہ کو اس وقت تک پتا نہیں چلے گا۔۔۔ جب تک سائرہ کی اپنی یہی خواہش نہ ہو ۔۔۔عامر نے کہا ۔۔
      کیا مطلب ۔۔۔سائرہ کیسے اپنی بڑی بہن کو اپنے شوہر کے پاس لاسکتی ہے ۔۔۔یہ ناممکن ہے ۔۔۔میں نے جواب دیا ۔۔
      آپی وہ مجھ پر چھوڑ دیں ۔۔۔سائرہ کیا ہے ۔۔۔اور کیا چاہتی ہے ۔۔۔۔آپ صرف ایک ہفتے کا وقت مجھے دے دیں ۔۔۔میرا صرف ایک وعدہ ہے ۔۔۔کہ میرمیری طرف سے سائرہ کو یہ بات کبھی پتہ نہیں چلے گی ۔۔۔نہ اشارتا ۔۔۔نہ کسی اور طرح۔۔۔۔بس آج کا دن آپ اپنی مرضی سے میرے ساتھ رہیں ۔۔۔عامر نے کہا۔۔
      آج کا دن کیا مطلب ۔۔۔۔میں نے پوچھا۔۔۔
      عامر ایک قدم آگے آگیا۔۔۔اور میرے چہرے کو ہاتھوں مین تھام کر کہنے لگا۔۔۔آپی بس دو گھنٹے تک مجھے پیار کرنے دیں ۔۔۔ میری مرضی کے مطابق۔۔۔اور اپنے مزاج کے مطابق ۔۔۔۔اپنے اس موڈ کے مطابق ۔۔۔جو میں نے رات آپ کا دیکھا۔۔۔۔اس کے بعد آپ کی مرضی ۔۔۔میں کبھی آپ کے سامنے نہیں آؤں گا۔۔۔
      عامر کا لمس لگناتھا کہ میرے جسم میں پھر سے گرمائش بڑھنے لگی ۔۔۔۔مجھے سوچ میں دیکھ کر عامر رکا نہیں ۔۔۔۔اور میرے چہرے کو اوپر اٹھاتے ہوئے میرے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔۔اس کا ایک ہاتھ میری کمر پر آگیا۔۔۔۔۔دوسرا ہاتھ میرے چوتڑوں پر ۔۔۔۔اور ہلکے ہلکے نرمی سے میرے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔۔چوسنے لگا۔۔۔۔عامر کے لمس نے مجھے ایک بار پھر دیوانہ کردیا۔۔۔اس کے پیار کا انداز ۔۔۔۔اس کی ٹھکائی کا انداز ۔۔پچھلی رات کے کرتوت سب نظروں کے سامنے آگئے ۔۔۔۔
      عامر کے چوسنے کا انداز کسے بے چین بچے جیسا تھا ۔۔جو ہونٹوں کو نرمی سے پکڑتا ۔۔اور چوستا۔۔۔ساتھ ساتھ وہ میرے دونوں چوتڑوں کو دباتا۔۔۔۔میں نے ایک ہاتھ اس کے سر پر رکھا ۔۔۔اور اسے جوابی بوسے دینے لگی۔۔۔اس کے چوسائی کے جواب میں اس کے ہونٹ چوسنے لگی۔۔۔اس کے ہونٹوں میں لڑکیوں جیسے نرمی تھی ۔۔۔۔اور چوسنے کا مجھے بھی مزا آنے لگا۔۔۔۔
      میری جوابی بوسون اور چوما چاٹی کی دیر تھی ۔۔۔۔۔۔کہ عامر میرے دونوں پستانوں پر حملہ آور ہوگیا۔۔۔۔میری برا کو اس نے اتار کر دور پھینکا۔۔۔۔۔اور میرے گول اور سخت سنگتروں کو دونوں ہاتھ میں تھام کر رس نکالنے لگا۔۔۔۔دونوں مموں کو دباتے ہوئے وہ نپلز کو بھی مروڑ دیتا ہے ۔۔جس سے میری سسکاریاں نکلنے لگیں۔۔۔
      میرے ہونٹوں کو چوستے ہوئے وہ ہلکا سارکا۔۔۔اور بولا۔۔۔بڑی پین چود ہے مہرو ۔۔۔۔۔۔کتنی گرمی ہے تیرے ہونٹوں میں۔۔۔
      میں نے اس کے سر کے پیچھے سے ہاتھ ہٹایا ۔۔۔اور نیچے لے کر عامر کے چوتڑوں کو دباتے ہوئے کہا۔۔۔۔کتے گرمی ہے ۔۔تو اس کو ختم کر ۔۔ساری گرمی نکال کر پی جا۔۔۔۔۔
      اور پھر اس کے ٹراؤزر کو نیچے کی طرف سرکادیا۔۔۔۔۔میری مووی دیکھنے کی ایک طویل عاد ت میرے کام آرہی تھی ۔۔۔۔عامر کا ٹراوزر اور انڈر وئیر اترتے ہی اس کا سرخ ناگ آگے کی طرف لہرانے لگا۔۔۔میں نے دونوں ہاتھوں میں اسے تھام لیا۔۔۔۔اف۔۔۔۔کتنا سخت اور موٹا تھا۔۔۔۔۔گوشت پوست کا تو لگتا ہی نہیں تھا۔۔۔ایسا لگتاتھا جیسے چٹنی پیسنے والا موٹا ڈنڈا ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔
      میں نے عامر کا ٹراوزر نیچے کیا ۔۔۔اور اس نے دوسرا حملہ میری پھدی پر کیا۔۔۔۔پینٹی نیچے کی ۔۔۔۔اور سیدھی ایک انگلی اندر دے ڈالی ۔۔۔اف۔۔۔۔آہ ہ ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔عامر ۔۔۔کتے ۔۔۔آرام سے ۔۔۔رات کی پٹائی سے ابھی بھی درد ہے ۔۔۔۔۔۔
      عامر اپنی انگلی کو میری پھدی میں اندر کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔مہرو ۔۔۔میری کتی ۔۔۔۔میں نے آج تک اتنی گرم اور تنگ پھدی نہیں دیکھی ۔۔۔۔تیری
      کنواری سائرہ کی بھی اتنی تنگ نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔۔جی کرتا ہے ۔۔۔سارا دن ساری رات تجھے اپنے بیڈ پر لٹا کر تیری پھدی مارتا رہوں۔۔۔۔۔
      عامر ۔آ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔بہن چود ۔۔۔۔سس۔۔۔اف۔۔۔۔کتے۔۔۔تیرا لن بھی توکتنا موٹا ہے ۔۔۔۔۔۔رات کی چدائی کے بعد ابھی تک اندر ہی محسوس ہورہا ہے ۔۔۔۔۔۔پتا نہیں یہ سائرہ کا کیا حشر کرتا ہوگا۔۔۔۔۔۔میں نے سسکاری بھرتے ہوئے کہا۔۔۔
      عامر اب میرے دونوں پستانوں کا رس پینے لگا۔۔۔اور میری سسکاریاں نکلنے لگیں۔۔۔۔آ ہ۔۔۔اف۔۔۔سس ۔۔۔سس ۔۔۔۔ہا ہ۔۔۔۔
      اس کے دانت میرے پستانوں کے نپلز کو کاٹ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔عامر کا لن اب مزید سختی اور اکڑواؤ میں آگیاتھا۔۔۔۔اور نیچے میری پھدی بھی اسے پکارنے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔۔۔
      میں نے عامر کا موٹا لوڑا پکڑا ۔۔۔اور اسے لیتے ہوئے اپنے بیڈ پر آگئی ۔۔۔۔بیڈ پر پڑے کپڑے اٹھا کر سائیڈ پر کئے ۔۔۔۔اور خود نیچے لیٹ گئی ۔۔۔۔۔عامر سمجھ گیا۔۔۔وہ خود بیڈ کے نیچے کھڑا رہا اور مجھے کنارے پر سیٹ کر میری ٹانگیں اٹھا دیں۔۔۔
      اپنے موٹے پسٹن کو میری پھدی پر رگڑتے رگڑتے ہوئے وہ شرارتی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔اور میں اسے دیکھ کر سوچ رہی تھی ۔۔۔حرامی ایک تو اسمارٹ ہے ۔۔اوپر سے اس کو لن ایسا جاندار ملا ہے ۔۔۔۔جو کسی کی بھی جان نکال دے ۔۔۔۔۔یہ دوسری بار کی چدائی ہورہی تھی ۔۔۔مگر میں اب عامر سے دور جانے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔۔۔
      اتنے میں میرے لبوں سے ایک درد بھری سسکاری نکلی ۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔اف عامر ۔۔۔۔آرام سے شروع کر ۔۔۔۔مگر وہ کہاں رکنے والا تھا۔۔۔ٹوپا اندر ڈالکر وہ ہلکا سا رکا ۔۔۔اور پھر پورا پسٹن اندر دھکیل دیا۔۔۔۔۔آہ۔۔۔کتے ۔۔۔۔حرامی ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔بہن چود ۔۔۔۔میرے منہ سے گالیاں نکلنے لگی۔۔۔
      عامر بھی آگے سے میرے پستانوں پر تھپڑ مار کر بولا۔۔۔۔میری کتی ۔۔۔۔اتنی گرم اور تنگ پھدی ہے ۔۔۔اس میں بھی آرام سے ڈالنے کا کیا مزہ آنا ہے ۔۔۔۔
      عامر اب اپنے موٹے پسٹن کو آگے پیچھے کرنے لگا۔۔۔میری دونوں ٹانگیں اس کے سینے پر ٹکی تھی ۔۔۔دونوں پستان اسکے ہاتھ کے نیچے ۔۔۔۔اور اف۔۔۔آہ ۔۔۔اف۔۔۔آہ ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔ کی آوازیں ۔۔
      وہ دھکے دیتا ہوا میرےاوپر آنے لگا۔۔۔میں نے اپنی ٹانگیں اس کی کمر کے گرد لپیٹیں ۔۔۔۔اور دونوں ہاتھ اس کی گردن کے گرد بانددھے ۔۔۔اف ۔۔۔آہ ۔۔۔عامر ۔۔۔۔جلدی کیا ہے ۔۔۔۔آ ہ ۔۔۔سس ۔۔۔۔کیا پھدی چود رہا ہے ۔۔آ ہ ہ۔۔۔عامر ۔۔۔او کتے ۔۔۔۔
      عامر جو اپنے چہرہ میرے کانوں کے قریب لے آیا۔۔۔بولا۔۔۔مزہ آرہا ہے ۔۔میری مہرو کو ۔۔۔
      بہت مزا ہے ۔۔۔عامر ۔۔۔۔درد اور مزہ بھی بہت ۔۔۔۔میں بتا نہین سکتی کہ کتنی لذت ہے تیرے اس موٹے لن کو ۔۔۔۔
      عامر دوبارہ بولا۔۔۔۔اب دوبارہ مجھے نہ کرے گی ۔۔۔۔ہمیشہ کے لئے میری مہر وبنے گی ۔۔۔۔۔جب تیرا دل چاہے گا ۔۔میرے نیچے آئے گی ۔۔۔؟
      اف ۔۔عامر ۔۔آہ ۔۔۔۔سس۔۔۔۔ہاں ۔۔عامر ۔۔۔۔میں ہمیشہ کے لئے تیری مہر و۔۔۔جب بولے گا کپڑے اتار کر تیرے نیچے آؤں گی۔۔۔آ ہ۔۔۔
      عامر بولا ۔۔۔۔بول ۔۔اس لن سے میرا رشتہ بندھ گیاہے ۔۔۔یہ لن اب تیری پھدی کا دوست ہے ۔۔۔تیری پھدی کا یار ہے ۔۔۔۔
      ہاں ۔۔عامر ۔۔۔آہ ۔۔۔۔سس۔۔۔۔۔اس لن سے میری پھدی کا رشتہ ہے ۔۔۔آہ ہ ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔کتے اب تیز چود ۔۔۔میرا ڈسچارج آرہا ہے ۔۔۔
      عامر نے یہ سن کر اپنی کمر اور تیز ہلانی شروع کردی ۔۔۔اور گہرائی میں جھٹکے مارنے لگا۔۔۔
      آہ ۔۔۔اف۔۔۔عامر ۔۔۔تیری بہن کو چودوں ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔اف۔۔ ہائے ۔۔۔۔
      عامر کے دھکے اب جاندار اور طوفانی ہوگئے ۔۔۔اور میری منہ سے سسکیاں اور آہوں کی ایک لائن لگ گئی ۔۔۔عین ڈسچارج کے وقت ایسے تباہی والے جھٹکوں نے مجھے چلانے اور چیخنے پر مجبور کردیا۔۔۔۔۔
      اور میں نتائج سے بغیر ڈرے چلائے جارہی تھی ۔۔۔۔۔اور عامر بھی آگے سے بڑھ چڑھ کر جھٹکے مارنے لگا۔۔۔اور پھر ایک تیز چیخ کے ساتھ میرا جسم ڈھیلا پڑتا گیا۔۔۔۔
      عامر اسے کے بعد رکا نہیں ۔۔۔۔اپنے موٹے لوڑے کو لن سے نکلالنے کے بعد وہ میرے پاس لیٹا ۔۔۔اور ایک بار پھر جنونی انداز میں میرے بوسے لینے شروع کردئے ۔۔۔میں اس کی کمر میں ہاتھ ڈالے سہلارہی تھی ۔۔۔۔میرے بوسے لینے کے بعد وہ میری چھاتیوں پر آگیا۔۔۔اور اس کا دودھ چوسنے لگا۔۔۔۔اس کے ہاتھ میری تھائیز ۔۔۔۔میرے چوت کے لبوں پر تھے ۔۔۔جو ابھی ابھی تھکن سے بے حال ہوئی تھی ۔۔۔
      عامر کا لن ابھی تک سختی اکڑی ہوئی حالت میں تھا۔۔۔۔۔اور جسطرح وہ پیار کر رہا تھا۔۔۔۔مجھے لگ رہا کچھ ہی منٹوں میں دوبارہ میری ٹھکائی ہونے والی ہے ۔۔۔۔اس کا پیار بہت ہی دلکش اور اندا ز دلبرانہ تھا۔۔۔۔جیسے ہم دونوں ہی ایکدوسرے کے میاں بیوی ہوں۔۔جیسے ہم دونوں ہی ایک دوسرے کے عاشق معشوق ہوں۔۔۔جیسے ہمارے علاوہ پوری دنیا میں کوئی نہیں جو ہمیں پیار ا ہو۔۔
      عامر میرے اوپر لیٹا میرے پستان چوس رہا تھا۔۔۔۔۔میری گردن پر بوسے ۔۔۔۔۔میر ی ٹھوڑی پر بوسے ۔۔۔۔اور اس کے ہاتھوں کے گستاخیاں ۔۔۔جو
      پھدی کے لبوں کو سہلانے میں مگن تھے ۔۔۔۔
      اگلے دس منٹ عامر نے میرے بھاری پستانوں سے جم کر دودھ پیا ۔۔۔اور میں اس کے موٹے لوڑے کو دباتی رہی ۔۔۔جو ظالم اتنی پٹائی کے بعد بھی ویسا ہی تنا ہوا تھا۔۔۔اس کے لن کو دباتے ہوئے مجھے سائرہ پر حیرانگی اور رشک بھی آیا ۔۔۔۔ایک اس نے اپنی پسند کی شادی کی ۔۔۔اور پھر مرد بھی ایسا جوان ملا کہ پور ی رات اوپر چڑھا کر رکھو۔۔۔۔۔اور حیرانگی کہ سائرہ ہم سب بہنوں میں سب سے نازک مزاج اور جذباتی طبیعیت کی تھی ۔۔۔۔۔تھوڑی سے تکلیف پر پورا گھر سر پر اٹھا لیتی تھی ۔۔۔مگر اس سانڈ کو اس نے کیسے قابو کیا۔؟۔۔میرے ذہن میں اس کے چہچہاتی آوازیں آنے لگیں ۔۔جو ہر صبح سنائے دیتی تھی ۔۔۔اس کا بن سنور کر رہنا ۔۔۔اپنے شوہر کے ارد گرد منڈلاتے رہنا۔۔۔۔۔
      میں نے دل ہی دل میں ایک فیصلہ کیا کہ جب بھی سائرہ اور عامر آپس میں سیکس کریں گے ۔۔میں ان کو ضرور دیکھوں گی۔۔۔میں گہری سوچوں میں تھی کہ عامر کی آواز نے مجھے حقیقت میں بلا لیا۔۔۔۔آپی ۔۔۔میرے اوپر آئیں۔۔۔
      عامر کا حکم ہو اور میں نہ مانوں ۔۔۔یہ کیسے ہوسکتا تھا۔۔میں اٹھ کر بیٹھ گئی ۔۔۔اور گھوڑے کے انداز پر عامر کے اوپر ٹانگیں دائیں بائیں کر کے بیٹ گئی ۔۔۔
      ابھی اس کا لن میرے آگے کی طرف تھا۔۔۔میں نے پوزیشن سیٹ کی ۔۔۔اور اسکا جناتی سائز کا ٹوپا اپنی پھدی کے لبوں پر ٹکا یا۔۔۔اور زور دینے لگی ۔۔آہ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔سس۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔میرے لبوں سے بے اختیار آہیں نکلنے لگیں۔۔۔۔
      کچھ ہی دیر میں پورا لن اندر لے کر میں آگے عامر پر جھک گئی ۔۔اور اس کے بوسوں کا جواب دینے لگی ۔۔۔عامر کے ہاتھ میرے بھاری پستانوں سے کھیلنے لگے ۔۔وہ نپل پکڑتا ۔۔۔کھینچتا ۔۔۔۔پستانوں کو دباتا ۔۔۔۔
      پورا لن اندر ایسے قید تھا جیسے ہمیشہ سے میری ہی پھدی میں بند ہو۔۔۔میں اوپر نیچے ہونے لگی ۔۔مزے ، درد ، شہوت کا ایسا حسین امتزاج تھا کہ میں وہ کیفیت بیان نہیں کرسکتی ۔۔۔۔۔ایک خواب کی سی کیفیت تھی ۔۔۔۔ایک حسین خواب ۔۔۔جس میں مکمل پرفیکشن تھی ۔۔۔
      اگلے پانچ سے سے سات منٹ میں عامر کے لن کو اپنی پھدی میں گھماتی رہی ۔۔۔اور جس طرف رگڑسے مجھے زیادہ مزہ آتا اسی طرف اس کا لن لے کر گھماتی ۔۔۔میرے منہ سے آہیں اورسسکیاں جاری تھیں ۔۔۔اور عامر میرے پستانوں سے کھیلتا ہوا مجھے سکون سے دیکھ رہا تھا۔۔کبھی وہ میری کمر پر ہاتھ پھیر لیتا۔۔کبھی چوتڑوں کو دباتا۔۔۔۔۔۔۔یہ چند منٹ میری زندگی کے نہ بھولنے والے دن تھے ۔۔میں ایک ایسے اڑیل گھوڑے کی سواری کر رہی تھی ۔۔۔جو میری پھدی کے اندر پھنسا ہوا شہوت کے آسمان کے سیر کروا رہا تھا۔۔۔
      کچھ دیر ایسے ہی میں گھڑسواری کرتی رہی ۔۔۔اور پھر مجھے لگا کہ میرے اندر سے لاوا نکلنے لگا ہے ۔۔۔میری سسکیاں تیز ہوئی ۔۔۔۔آہ ۔ آ ہ۔۔۔۔اف۔۔ا
      اور پھر میں آگے اس کے سینے پر گر گئی ۔۔۔میرے جسم نے جھٹکے کھائے ۔۔۔اور میں عامر پر لیٹ گئی ۔۔۔جہاں اس نے مجھے اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا۔۔
      کچھ دیر ایسے ہی میں عامر کے اوپر لیٹی اسے چومتی رہی تھی ۔۔۔وہ بھی جوابی بوسے دینے لگا۔۔۔۔پھر مجھے خیال آیا کہ اب باقی لوگوں کے آنے کا ٹائم ہوگا ۔۔۔اسی لئے جلدی سے اپنے پورشن جاکر کپڑے چینج کروں۔۔۔
      میں نے عامر کو اپنے خدشے کا بتایا ۔۔اور اٹھ کر کپڑے پہننے لگی۔۔۔اتنے میں عامر بھی اٹھ کر میرے پاس آگیا۔۔۔اور مجھے ہگ کیا اور مجھے اٹھالیا ۔۔۔میں
      نے عامر کی کمر پر اپنی ٹانگیں باندھ لیں ۔۔۔اور عامر اسی طرح چلتا ہوا دیوار تک لا کر میری ٹیک لگا دی۔۔۔
      اس کی نظریں مجھ پر جمی ہوئی تھی ۔۔اور ایسی چمک جیسی کسی شکاری کی اپنی شکار پر نظر ہو ۔۔۔۔میرے گالوں پر کس کرتے ہوئے بولا۔۔۔آپی آپ کو میرا ایک کام کرنا ہوگا۔۔۔۔عامر کے لہجے میں معصومیت تھی ۔۔۔۔
      کیا کام ہے عامر بتا ؤ ۔۔۔۔میں نے پوچھا۔۔۔
      آپی میں نے آپا ثمرین کے ساتھ بھی سیکس کرنا ہے ۔۔۔اور اس کام کے لئے آپکو میرا ساتھ دینا ہوگا۔۔۔۔عامر نے رک رک کر کہا۔۔جیسےوہ میرا ری ایکشن بھی نوٹ کر رہا ہو۔۔۔
      عامر کے الفاظ نے مجھے گنگ کر کے رکھ دیا تھا۔۔۔ مجھے پھر سے ہکلاہٹ ہونے لگی ۔۔۔یہ یہ کیا کہ رہے ہو عامر ۔۔۔یہ کیسے ہوسکتا ہے ۔۔۔؟
      مگر عامر کہاں رک رہا تھا۔۔۔مجھے بوسے دیتا ہوا کہنے لگا۔۔آپی آج سے تین دن پہلے آپ یہ سوچ سکتی تھیں کہ ہمارا ایسا کوئی سین بن سکتا تھا۔۔۔۔مگر ہوگیا نہ ۔۔۔اسی لئے اب آپ کچھ بھی کریں ۔۔۔بس آپا ثمرین کو کسی طرح سیٹ کریں ۔۔۔۔
      ع عامر مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تم کیا کہہ رہے ہو ۔۔اور یہ کیسے ہوگا۔۔۔۔۔ میں نے کہا۔
      عامر میرے پستان کو سہلاتے ہوئے بولا۔۔۔آپی بہت آسان ہے ۔۔بس آپ ایک کوشش کر کے دیکھیں ۔۔۔۔۔۔ نہ ہو تو کئی مسئلہ نہیں ہے ۔۔۔اور
      آپ دوبارہ کب ملیں گیں۔۔۔۔۔
      عامر ۔۔شادی کی تیاری شروع ہیں ۔۔۔۔۔مہمان بھی آنا شروع ہونے والے ہیں ۔۔۔بھائی بھی آجائیں گے ۔۔۔۔مجھے جیسا ہی موقع ملے میں بتاوں گی ۔۔ویسے بھی اب تم سے دور ہونے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔۔۔میں نےجواب دیا۔۔۔
      عامر نے مجھے جیسے ہی چھوڑا ۔۔۔میں نے اپنے کپڑے پہنے ۔۔۔اور اپنے پورشن کی طرف چلی گئی۔۔۔میرے ذہن میں سوچوں اور اندیشوں کے انبار تھے۔۔۔


      جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
      ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

      Comment


      • #4
        من موجی بھائی جی تسی گریٹ او ۔۔۔ اپڈیٹ زرا جلدی دینا بہت شدت سے انتظار رہے گا کہ اب کیا ہو گا کیونکہ مزید بھابھی ہی بچے ہے اس بھی کچھ کریں

        Comment


        • #5
          یہ ایک کہانی ہی نہیں سونامی ہے سونامی جو لوڑے سے نکل کر سب چوتوں کو بہاتا جائے گا

          Comment


          • #6
            Lajawb update agg laga di hai

            Comment


            • #7
              کیا بات ہے۔ بہت شدت سے اس کہانی کا انتظار تھا۔

              Comment


              • #8
                زبردست کہانی ہے ۔ بہت مزا آ رہا ہے

                Comment


                • #9
                  Jitni tareef ki jay kam he bhai sooppeerrr

                  Comment


                  • #10
                    Lajwab story hai

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X