Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

سرفروش 4 ۔ مشن چائنا ۔۔ از قلم ہارڈ ٹارگٹ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Spy Fiction سرفروش 4 ۔ مشن چائنا ۔۔ از قلم ہارڈ ٹارگٹ



    میری آنکھ صبح سویرے ہی کھلی تھی ۔۔ہماری پچھلی رات کافی ہنگامہ خیز گذری تھی ۔۔۔رات ہم بیڈ پر گرتے ہی ڈھیر ہوگئے تھے ۔۔۔۔ بیڈ سے اٹھ کر میں باتھ روم کی طرف چلا گیا۔۔فاریہ سامنے

    صوفے پر سو رہی تھی ۔ اور ابھی تک نیند میں ہی تھی۔۔۔

    باتھ روم میں داخل ہو کر میں نے شاور آن کیا ۔۔۔اور اس کے نیچے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔نیم گرم پانی جسم پر گرنا شروع ہوا تو میل کچیل اترنے لگا۔۔۔۔اور پچھلی فلم میرے ذہن میں گھومنے لگی ۔۔۔

    میں پچھلے تین ہفتے سے اسرائیل میں تھا۔۔۔۔ کلدیپ کور کی موت کے بعد میں کافی دن ہسپتال میں ایڈمٹ رہا تھا۔۔۔اور پھر عمران صاحب کی ہدایت کے مطابق مجھے اپنا بدلا لینے کے لئے اسرائیل بھیجا گیا۔۔۔جہاں عقاب اور فاریہ میرے ہمسفر رہیں۔ ۔۔۔

    اور پھر موت اور زندگی کا رقص شروع ہوا ۔۔ میرا پہلا ٹارگٹ جنرل حالوی تھا۔۔۔جو اسرائیل آرمی کا چیف تھا ۔۔۔۔اس کی موت تل ابیب کے جس ہسپتال میں ہوئی وہیں پر فاریہ ایک نرس کے طورپر میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔ دوسرا ٹارگٹ عمراں صاحب کی ہدایت پر اسرائیلی خفیہ ایٹمی لیبارٹری تھی ۔۔جو اسرائیل کے ڈیفنس کا سب سے بڑا حصہ تھی ۔۔۔یہ ٹارگٹ میں نے ایٹمی لیبارٹری کے زہریلے مواد کے تالاب سے اندر داخل ہو کر مکمل کیا تھا۔۔جب کہ عقاب نے تمام سیکورٹی کو اپنی طرف لگا کر رکھا ہوا تھا۔۔۔اس حملے میں ہمارے دو جوان بھی زخمی ہوئے ۔۔۔لیکن کامیابی ہمارا مقدر ٹھہری ۔۔۔۔۔اس لیبارٹری کی تباہی کے بعد پورے اسرائیل کا چپہ چپہ ہمارے لئے جلتی ہوئی دوزخ بن گیا۔۔۔ہر راستہ ، ہر گھر ہمیں ڈھونڈنے کو بے تاب تھا۔۔۔۔عقاب نے بڑی کامیابی سے ہمیں اندرونی تہہ خانوں میں چھپایا ہوا تھاکہ لیڈی بلیک جو اسرائیل ایجنسی کی نئی چیف بنی تھی۔اس نے اس پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا ۔۔۔۔۔۔عقاب لیڈی بلیک کو اچھے سے جانتا تھا کہ وہ اس پورے گھر کو راکٹوں سے اڑانے میں دیر نہیں کرے گی ۔۔۔وہ اپنی ساری افرادی قوت مقابلے میں لے آیا ۔۔۔۔۔۔۔اندر کی طرف سے میں اور فاریہ بے جگری سے لڑے ۔۔۔ہمارے ساتھ زخمی جوان بھی تھے ۔۔۔جنہوں نے بھرپور جنگ لڑی ۔گولیوں کی برسات اور چھوٹے سائز کے بموں کے دھماکوں کی گونج میں۔۔۔۔باہر سے عقاب نے محاصرہ توڑنے کی کوشش کی ۔۔۔۔یہاں فاریہ اور لیڈی بلیک کے درمیان ایک خونخوار جنگ میں ہوئی ۔۔۔اور پھر ہم مزید بیک اپ آنے سے پہلے وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ۔۔۔بدقسمتی سے ہمیں اپنے زخمی جوانوں سے ہاتھ دھونے پڑے ۔۔۔۔۔۔میں نے عقاب اور فاریہ سب کو انڈر گراؤنڈ ہونے کا کہہ دیا اور خود میک اپ کر کے جیسمن کی طرف چلا گیا۔۔۔جو یہاں کے معزز خاندان کی فرد تھی ۔۔۔اور کچھ دن پہلے مجھے ملی تھی ۔۔۔۔وہاں کچھ دن سکون سے رہنے کے بعد میرا اگلا ٹارگٹ جیوش چینل کا لارڈ ڈیسمنڈ تھا۔

    وہاں کا راستہ مجھے ساحل سمندر پر کھڑے جہاز میں عالی شان کیسینو سے ملا ۔جہاں میں ایک بے وقوف امیر آدمی کے میک اپ میں موجود تھا۔۔۔۔وہاں مجھے لوٹنے کے لئے شارپرز نے ایک لڑکی کو میرے پیچھےلگایا ۔۔۔اور پھر وہی لڑکی مجھے لارڈ ڈیسمنڈ تک لے گئی ۔۔۔

    انڈیا میں مجھ پر ہونے والا حملہ جیوش چینل نے ہی کروایا تھا۔۔۔۔اور لارڈ ڈیسمنڈ کی موت سے میرے دل کو سکون ملا ۔۔۔

    اس کے بعد میری واپسی تھی ۔۔۔۔۔پچھلی رات ہی ہم نے دھماکوں اور گولیوں کی تڑتڑاہٹ میں مصر کا بارڈر کراس کیا ۔۔عقاب وہیں زخمی حالت میں اسرائیل میں رہ گیا۔۔۔اور فاریہ میرے ساتھ مصر آگئی ۔۔۔۔یہاں ہمیں مقامی فارن ایجنٹ نے ریسیو کیا ۔۔اور اس مکان میں ٹھہرا کر چلا گیاتھا۔۔۔۔پچھلی کئی راتوں کی بے چین نیند کے بعد پچھلی رات مجھے سکون کی نیند آئی ۔۔۔

    شاور سے بھرپور لطف اندوز ہونے بعد میں باہر نکلا ۔۔۔۔تو فاریہ بھی اٹھ چکی تھی ۔۔۔۔۔مجھے چمکتا دمکتا دیکھ کر مسکرائی ۔۔۔اور خود بھی باتھ لینے چلی گئی ۔۔

    میں باہر لاؤنج میں آیا ۔۔۔اور کچن کی طرف بڑھنے لگا۔۔مجھے کافی کی شدید حاجت ہورہی تھی ۔۔تبھی بیل کی آواز آئی ۔۔۔میں نے لاؤنج میں لگی اسکرین پر دیکھا ۔۔۔یہ مصر میں عمران صاحب کا فارن ایجنٹ شاکر تھا۔۔۔جو رات ہمیں یہاں چھوڑ کر گیا تھا۔

    میں ابھی دروازے کی طرف جانے کا سوچ ہی رہا تھا۔۔ کہ اوپری منزل سے ایک نوجوان تیزی سے سیڑھیاں پھلانگتا ہوا آیا ۔۔۔اور دروازہ کھول کر شاکر کو اندر لے آیا ۔۔۔شاکر بھی مجھے نہایا ہوا دیکھ کر مسکرایا ۔۔۔اور بولا ۔۔"راجہ صاحب۔۔اب آپ کی شکل نظر آئی ہے ۔۔رات تو مٹی اور گرد میں نہائے تھے ۔۔۔"۔

    میں بھی جوابا مسکرایا۔۔۔شاکرسے میری پہلی ملاقات تھی ۔۔مگر اسکی چمکتی ہوئی آنکھوں میں بکھرا ہوا اطمینان بتا رہا تھاکہ اس نے زمانے کے اونچ نیچ بخوبی دیکھ رکھا ہے ۔۔اور پھر فارن ایجنٹ کی ریکوائر منٹ کافی مشکل ہوا کرتی ہے ۔۔بیک وقت گوریلا جنگ اور کمانڈو ایکشن کا ماہر ہی بیرون ممالک میں بطور ایجنٹ بنتے تھے ۔۔۔شاکر اکیلا ہی آیا تھا۔۔اس کے ہاتھ میں ایک پیکٹ تھا جو اس نے میرے حوالے کیا ۔۔میں نے پیکٹ کھولا ۔۔اس میں میرا پاسپورٹ تھا۔اور سفری کاغذات تھے ۔۔۔مجھے اپنا نیا میک اپ کرنا تھا۔۔۔اور اسی پر ہی میری اگلی فلائٹ تھی۔۔

    فاریہ بھی فریش ہو کر لاؤنج میں آگئی ۔۔اس نے سیدھا کچن کا رخ کیا ۔۔۔۔ اور ناشتے کے ہلکے پھلکے لوازمات بنا کر کچھ ہی دیر میں لاؤنج میں آگئے ۔۔شاکر نے بھی ناشتہ کرنا تھا۔۔ایک ایک کافی کا کپ اور بریڈ اوپری منزل میں بھجوا دیا ۔۔جہاں ہماری حفاظت کے لئے کچھ لڑکے مسلح پہرے

    پر موجود تھے ۔۔۔

    ناشتے کے دوران ہی شاکر مجھے سےائیر پورٹ تک کا پلان پوچھنے لگا کہ کس طرح سفر کرنا چاہیں گے ۔اس کی پہلی تجویز یہ تھی کہ ہم آپکو باقاعدہ مسلح اور چاروں طرف سے سیکورٹی میں ائیرپورٹ پہنچائیں ۔۔۔اور دوسری تجویز کے بالکل سادگی سے عام سی ٹیکسی میں سفر کیا جائے ۔۔اس طرح غیر ضروری نظروں میں آنے سے بچ جائیں گے۔۔

    میں نے کچھ دیر سوچنے کے بعد فاریہ کی طرف دیکھا ۔۔۔فاریہ کہنے لگی راجہ صاحب اس وقت مصر میں ہمیں اسرائیل کی طرح ہی ڈھونڈا جا رہا ہوگا۔۔مصر کی خارجہ پالیسی الگ تو ہے ، مگر اسرائیل کا ہمسایہ ہونے کی وجہ سے یہاں اس کے ایجنٹ کافی تعداد میں موجود ہوں گے ۔۔اسلئے جتنا خاموشی سے سفر کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے ۔۔۔باقی ہم آپ کے ساتھ ہوں گے ہی۔۔۔آپ پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی ۔۔۔۔

    فاریہ کی بات مجھے سمجھ آئی تھی ۔۔میں نے شاکر سے دوسری تجویز پر عمل کرنے کا کہا۔۔۔اورناشتہ مکمل کر کے اندر کے کمرے میں آگیا۔۔شام 5 بجے ہماری روانگی تھی ۔۔

    ٭٭٭٭٭٭٭



    اسرائیلی صدر مملکت کے خصوصی آفس میں ایک میٹنگ شروع ہورہی تھی ۔۔۔۔۔ابھی تک صدر نہیں پہنچے تھے ۔۔۔۔ایک بڑی سے میز کےگرد کرنل ڈیوڈ جس کے چہرے پر غصے کے شدید آثار تھے ۔۔۔لیڈی بلیک جس کا ایک ہاتھ پٹیوں میں جکڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔اور سامنے جیوش چینل کی نئی چیف لارڈ ڈیسمنڈ کی بیٹی ڈینی موجود تھی ۔۔اس کے علاوہ موساد اور شبک کے چیف بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔اتنے میں ایک بیل بجی ۔۔۔ صدر مملکت اندر داخل ہوئے ۔۔۔۔اور سب ایک ساتھ کھڑے ہوگئے ۔۔۔۔صدر نے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔اور لیڈی بلیک کو رپورٹ پیش کرنے کا کہا۔۔۔۔لیڈی بلیک نے اپنی ناکامی کیرپورٹ پیش کی ہی تھی کہ کرنل ڈیوڈ اس پر برس پڑا ۔۔جناب صدر آپ نے ہمیں اس مشن سے الگ کر کے غلطی کی ۔۔۔یہ ہائلی ٹرینڈ ایجنٹ تھا جسے عمران صاحب نے خود اسرائیل میں مشن کے لئے بھیجا تھا۔۔۔اور آپ نے یہ کہہ کر یہ سیکرٹ سروس کا کیس نہیں ہے ۔۔۔اندرونی ایجنسیاں ان سے نپٹ لیں گی۔۔۔ہم سے یہ کیس لے لیا ۔۔اب دیکھیں ہماری ایٹمی لیبارٹری تبا ہ ہوئی ۔۔۔اورجیوش چینل کے لارڈ ڈیسمنڈ کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ۔اور پورے اسرائیل کی جو بدنامی ہوئی وہ الگ ہے۔۔۔

    صدر نے ہاتھ اٹھاکر روکتے ہوئے کہا " کرنل ۔۔آپ خاموش رہیں ۔ آپ کا کام بیرونی خطرات سے گریٹر اسرائیل کو محفوظ رکھنا ہے ۔۔جب آپ کی سروس اتنی بہترین ہے تو آپ کو راجہ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روکنا تھا یا داخل ہوتے ہی دبوچ لینا تھا۔۔آپ کی لائن عبور کر کے ہی وہ ایجنٹ اندر داخل ہوا۔۔۔۔"۔

    صدر ابھی اپنی بات جاری رکھ ہی رہے تھے ۔۔کہ ٹیبل پر رکھے ہوئے فون کی بیل بجی۔۔ صدر نے فون اٹھا کر کان سے لگا دیا۔۔۔۔اوراگلی آواز سنتے ہی ان کے چہرے کی رنگت بدلنے لگی ۔۔ساتھ ہی انہوں نے اسپیکر کا بٹن دبادیا ۔۔۔۔فون میں چہکتی ہوئی آواز علی عمران کی تھی ۔۔۔علی عمران ڈی ایچ ایم ایس سی آکسن اپنے تمام دوستوں کی خدمت میں سلام عرض کرتا ہے ۔۔میٹنگ میں تمام لوگ موجود ہوں گے ۔۔۔اور میری کمی شدت سے محسوس ہورہی ہوگی ۔۔۔"۔

    اتنے میں کرنل ڈیوڈ غصے میں دوبارہ چلایا۔۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں فون کرنے کی ۔تم۔۔تم۔۔۔

    ارے۔۔۔ارے ۔۔۔یہ تو اپنے کرنل صاحب کی آواز ہے ۔۔۔ویسے صدر صاحب آپ نے ہمارے راجہ صاحب کو سمجھنے میں غلطی کی ۔۔اگر کرنل صاحب کو راجہ سے نمٹنے کا موقع دیا جاتا تو آج صورتحال کچھ اور ہوتی ۔۔۔بہر حال میری کال کا مقصد صرف یہ ہے کہ جیوش چینل کی نئی چئیر پرسن کو میری طرف سے تعزیت ۔۔۔اور نئی سیٹ کی مبارک باد بھی ۔۔۔اب جب آپ اس سیٹ پر بیٹھ ہی گئیں ہیں تو وہ غلطی نہیں کرئیے گا جو آپ کے فادر نے کی ۔۔دوبارہ کسی کے بھی کہنے پر پاکیشیا کے کسی ایک بھی فرد کے خلاف مہم جوئی کی کوشش کی تو اگلی بار بدلہ لینے کے لئے میں عمران خود اسرائیل آئے گا ۔۔اور اب کی بار پورے اسرائیل میں خاک اڑنے کے علاوہ کچھ نہیں رہے گا۔عمران کی سرد آواز اسپیکر میں گونجی اور لائن کٹ ہوگئی۔

    فون بند ہوتے ہی صدر نے دوبارہ لیڈی بلیک کی طرف غصے سے دیکھا ۔۔۔اور بولے ۔۔ لیڈی بلیک تمہیں اسی وقت سروس سے نکالا جاتا ہے ۔۔۔اور میں شبک کے چیف کو ان تمام واقعات کی تحقیقات کا حکم دیتا ہوں ۔اور لیڈی بلیک کو سخت سے سخت سزا دی جائیگی ۔۔جن کی وجہ سے آج اسرائیل کو ذلت کا منہ دیکھنا پڑا ۔۔۔

    اور پھر کرنل ڈیوڈ کی طرف دیکھ کر کہنے لگے۔۔۔۔کرنل تمہارے پاس راجہ کی اب کیا رپورٹ ہے ۔۔۔۔

    سر۔۔راجہ پچھلی رات ہی اسرائیل کا بارڈر عبور کر مصر میں داخل ہوا ہے ۔۔۔۔اور اب وہاں ۔۔سےبائی فلائٹ گلف کنٹری کی طرف اور وہاں سے پاکیشیا جائے گا۔

    صدر دوبارہ بولے ۔۔۔کرنل جتنی فورس لگا سکتے ہو ، لگاؤ ۔۔یہ راجہ اس فلائٹ سے کبھی پاکیشیا نہیں پہنچ سکے ۔۔۔۔اس جہاز کومیزائل سے اڑا دو ۔۔۔کسی چیز کی پرواہ نہیں کرنا ۔۔بس مجھے اس راجہ کی موت کی خبر سننی ہے ۔۔۔ میں تمہیں ریڈ کارڈ ایشو کر رہا ہوں۔اب تم کسی بھی ایجنسی سے

    کام لے سکتے ہو ۔۔۔ بس مجھے جلد از جلد خوشخبری سننی ہے ۔۔۔میٹنگ از اوور ناؤ ۔۔۔

    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭

    شام پانچ بجنے میں کچھ ہی دیر باقی تھی۔۔۔۔۔شاکر نے مجھے ایک خوبصورت تراش خراش کا تھری پیس سوٹ لا کر دیا تھا۔۔ جو مجھے بالکل فٹ تھا۔۔۔نئے میک اپ میں میرا نام ہاشم تھا ۔ اور میں قطری شہریت رکھتا تھا۔میں تیار ہو کر باہر لاؤنج میں آگیا ۔۔جہاں پر میرا ایک چھوٹا سا بیگ جس میں کچھ کپڑے اور عام استعمال کی چیزیں تھیں۔۔۔شاکر اس تمام وقت میں باہر کا انتظامات دیکھ رہا تھا۔۔۔انٹرنیشل فلائٹ میں دو سے ڈھائی گھنٹے پہلے چیک ان کرنا ہوتا ہے ۔۔تیار ہوتے ہی مجھے بتایا گیا کہ باہر ٹیکسی تیار ہے ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں میں ٹیکسی میں بیٹھا ائیرپورٹ کی طرف روانہ ہوگیا ۔۔میرے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا ۔۔۔میں اکیلا ہی ٹیکسی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔۔۔

    شام کے وقت آفس کی چھٹی کا وقت تھا ، ۔ رش زیادہ تھا ۔۔۔۔مگر ڈرائیور جلد ہی مرکزی شاہراہ پر آگیا ۔۔جہاں گاڑیاں درمیانی اسپیڈ میں چل رہی تھیں ۔۔۔میں نے خاموشی سے سیٹ پر سر ٹکایا ۔۔اور آنکھیں بند کر لیں ۔۔چند سالوں پہلے شروع ہونے والا یہ سفر مجھے اجنبی راستوں اور اجنبی منزلوں پر لے آیا ۔۔۔جہاں ایک طرف عاصم اور چیتا جیسے دلیر دوست ملے ، وہیں عمران صاحب کی طرح استاد ملے ۔۔اور پھر سرفروشی کا ایک ایسا سفر شروع ہوا جس کی اخیر مجھے نہیں پتا کہ کہاں تھی ۔۔۔آج میں ایک کار میں تنہا بیٹھا اپنی نئی منزلوں کی طرف رواں دواں تھا ۔۔۔۔میرےچاروں طرف مختلف کاریں تھیں ۔۔۔جن میں کچھ میری تلاش میں تھیں ۔۔۔اور کچھ میری حفاظت میں حصار باندھے ہوئے تھیں ۔۔اور میری حفاظت کے لئے جان کی بازی لگانے کو تیار لوگ۔۔

    آدھے گھنٹے میں میری ٹیکسی ائیر پورٹ کی حدود میں داخل ہوکر پارکنگ ایریا کی طرف بڑھی ۔۔۔۔پارکنگ میں لائٹس روشن تھیں ۔۔پھر بھی ہماری گاڑی ایک نیم اندھیری جگہ میں رکی ۔۔۔ڈرائیور مجھے سے بولا سر یہاں اتر جائیں ، مجھے یہیں اتارنے کا کہا گیا ہے ۔۔میں خاموشی سے اترا ۔۔۔اور اپنا بیگ سمبھالے چاروں طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ایکطرف بورڈ پر اشارے درج تھے ۔۔۔میں اس پر دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل چیک ان کی طرف چلنے لگا ۔۔۔ابھی چلتے ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ میرے ارد گرد مختلف کارنر سے لوگ نمودار ہونے لگے ۔۔۔۔اور انہیں میں مجھے شاکر اور فاریہ بھی نظر آئے ۔۔۔۔سادے سے ٹراؤزر میں ملبوس دونوں ایک دم چست اور چوکس دکھ رہے تھے ۔۔۔مجھے اپنی پچھلی طرف بھی لوگ محسوس ہونے لگے ۔۔۔۔یہ چالیس سے پچاس لوگ تھے ۔۔۔جو اچانک سے میرے چاروں طرف موجود تھے ۔۔۔انکی آنکھوں میں محبت بھری تپش ، اور چہرے پر سکون تھے ۔۔۔۔اپنے مہمان کوحفاظت سے چھوڑنے کے لئے آنے والے یہ تمام نوجوان بیس سے تیس سال کی عمروں والے تھے ۔۔۔۔۔اتنے میں فاریہ اور شاکر بھی میرے قریب آگئے ۔۔۔ہم کچھ دیر ایکدوسرے کو دیکھتے رہے ۔۔۔اور پھر الوداعی معانقہ کرنے لگے ۔۔۔بڑی گرم جوشی سے مجھے خود سے لگا کر شاکر نے حفاظت سے پہنچنے کی دعا دی ، اور عمران صاحب کے لئے سلام ۔۔۔فاریہ بھی اسی طرح ملی ۔۔۔اسرائیل میں میرے داخلے اور آخری دن تک میرے ساتھ رہی ۔۔۔فاریہ کافی عرصے سے فلسطین کی تحریک آزادی سے وابستہ تھی۔۔۔۔شاکر سے اور فاریہ سے مل کر میں ائیر پورٹ کے اندرونی حصے کی طرف بڑھ گیا۔۔

    انٹرنیشنل لاؤنج میں آنے کے بعد میں نے اپنی ائیر لائن کا کاؤنٹر دیکھا ۔۔۔اور چیک ان کرنے لگا۔۔۔وہاں سے بورڈنگ کارڈ لینے کے بعد میں اندر ویٹنگ ایریا کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔اندر جانے سے پہلے چیکنگ کا جدید نظام تھا۔۔۔میں بالکل مطمئن تھا ۔۔۔۔میرے پاس صرف ہینڈ بیگ کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔۔۔۔چیکنگ کرنے والے واک تھر و گیٹ میں سے گزار کر اسکین کرتے تھے جس سے باڈی اور اندر تک میٹل کی چیزیں اندر بیٹھے ہوئے آفیسر چیک کرتے ۔۔میں نے بھی اپنا بیگ اسکینر میں رکھا ۔۔۔اور واک تھرو گیٹ سے اندر داخل ہوا جہاں میری چیکنگ ہوئی ۔۔تبھی میری چھٹی حس نے خطرے کا الارم بجا یا۔۔۔۔۔آفیسر نے نہایت خاموشی مسے میرے پیچھے کسی کو آنکھ سے اشارہ دیا تھا۔میں نے فورا پیچھے دیکھنے کے بجائے تھوڑا دور آکر کن انکھیوں سے دیکھا ۔ یہ ڈینم جینز اور شرٹ پہنے ہوئے ایک جوان آدمی تھی۔۔جس کی گردن میں ایک ٹیٹو کے علاوہ کوئی مشکوک چیز نہ تھی۔۔۔۔بہرحال ۔۔

    میں کلئیر تھا ۔۔۔۔اسی لئے اپنا بیگ اسکینر سے اٹھا کر اندر داخل ہوگیا ۔۔۔یہ انٹرنیشل ائیر پورٹ کا ویٹنگ ایریا تھا۔۔جہاں مختلف ٹرمینل میں مختلف فلائٹس کے ویٹنگ ایریا بنے ہوئے تھے ۔۔۔میں اپنی فلائٹ کےویٹنگ ایریا کی طرف بڑھنے لگا۔امارات ائر لائن کی ہی کوئی ٹکٹ ہوئی وی تھی میری ۔۔۔۔۔اور پھر میری چھٹی حس نے پھر الارم بجادیا ۔۔۔چیکنگ کے بعد سے میرے دائیں بائیں دو سے تین لوگ میری ہی اسپیڈ میں میرے ساتھ بڑھ رہے تھے ۔۔۔۔جہاں میں آہستہ ہوتا ، وہ بھی آہستہ ہوجاتے ۔۔۔اور جب میں تیز قدم بڑھا تا وہ بھی تیز ہوجاتے ۔۔۔میں نے غیر محسوس انداز میں دائیں بائیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔سفری بیگ اور اچھی ڈریسنگ میں ملبوس شاطر چہرے والے لوگ تھے ۔۔جن کی کٹنگ آرمی اسٹائل میں اور قدموں میں پھرتی تھی ۔۔۔جس کا مطلب یہ یا تو کمانڈوز تھے ۔۔یا اسی ٹائپ کی ٹریننگ کئے ہوئے لوگ تھے ۔۔۔

    میں کچھ دیر ویٹنگ ایریا میں بیٹھا رہا ۔۔۔جن لوگوں پر میرا شک تھا وہ یا تو میری نگرانی پر تھے ۔۔اور کسی کی طرف سے حکم کا انتظار کر رہے تھے ۔۔۔۔۔یا مجھے کوئی دھوکہ ہوا تھا۔۔۔کیونکہ کچھ ہی دیر میں جہاز اڑ جاتا ااور پھر یہ لوگ کچھ نہیں کرپاتے ۔۔۔مجھے واش روم کی طرف جانا نہیں تھا ۔۔۔پھر بھی میں ایک چکر لگا کر آگیا ۔۔وہ دو یا تین لوگ ویسے ہی بیٹھے تھے کسی نے پیچھا کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔۔۔

    اتنے میں فلائٹ کا اعلان ہوا کہ جہاز ریڈی ہے ۔۔تمام مسافر لائن میں جہاز میں بیٹھنے لگے ۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں جہازنے اڑان بھری اور میں پرسکون ہوگیا ۔۔۔میرا مشن مکمل ۔۔اور اب میں ایک آزاد دیس کی طرف رواں دواں تھا۔۔۔۔

    جہاز اوپر اونچائی پر آکر اپنے روٹ پر فکس ہوا ۔۔۔تو ائیر ہوسٹس کی چہچہاہٹ اور کھانے کی ٹرالیوں کی آوازیں گونجنے لگیں ۔۔۔۔مسکراتے ہوئے سب سے مشروب اور کھانے کا پوچھتی ہوئی وہ سب کو ایک ایک ٹرے پکڑاتی جارہیں تھیں ۔۔۔مجھے نان ویج کی طرف جانا تھا ۔۔۔کھانا کھا کر میں نے ٹرے واپس کی اور سیٹ پیچھے کر کے آنکھیں بند کرلیں۔۔۔

    جہاز کو اڑے ہوئے ایک سے ڈیڑھ گھنٹا ہی ہوا تھا کہ کسی عورت کی تیز چیخ آواز سے میری آنکھ کھلی۔۔۔۔سامنے ہی میری نظرسامنے گئی ۔۔۔جہاں ایک نقاب پوش ائیر ہوسٹس کی گردن دبوچے سب کو خاموش رہنے کا کہہ رہا تھا۔۔

    ساتھ ہی پچھلی طرف بھی ایسا ہی چیخ و پکار ہوا ۔۔۔وہاں بھی ایک نقاب پوش ائیر ہوسٹس کو قابو کئے ہوئے تھے ۔۔۔۔اتنے میں ایک نقاب پوش نے کیپٹن کے کیبن میں گھسنے کی کوشش کی ۔۔۔وہاں سے بھی تیز چیخ و پکار کی آواز آرہی تھی ۔۔۔۔یہ جہاز کو ہائی جیکنگ کرنے کی کوشش تھی ۔۔۔اور ان کے ہاتھوں میں موجود پسٹل بتا رہے تھے کہ کامیاب کوشش تھی ۔۔۔اگر ایک ہائی جیکر کیپٹن کے کیبن میں داخل ہوجاتا تو پھر ان کےارادے پورے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔۔میری سیٹ کارنر کی تھی۔۔۔ابھی تک تین ہائی جیکر سامنے آئے تھے ۔۔۔یقینا ان کا کوئی ساتھی اور بھی تھا جو خاص موقع پر سامنے آنا تھا۔۔۔

    ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے حملے کے بعد ہر جہاز میں اینٹی ہائی جیکر ٹیم کے کچھ لوگ ضرور شامل ہوتے تھے ۔۔۔۔جو کسی بھی ہائی جیکنگ کے حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ۔۔۔۔ میں انہیں لوگوں کو ڈھونڈ رہا تھا ۔۔۔کہ اچانک جہاز کے کیپٹن کی آواز گونجی ۔۔۔جو جہاز ہائی جیک ہونے اور تمام مسافروں کو پرسکون رہنے کی ہدایت دے رہا تھا۔اور پھر اگلے جملے نے مجھے چونکا دیا ۔۔کیپٹن کے مطابق ہائی جیکر جہاز کو اسرائیل لے جانا چاہتے تھے ۔۔۔اور کیپٹن انکی ہدایت کے مطابق جہاز اسرائیل کی طرف موڑ رہا تھا۔۔تاکہ تمام مسافروں کی جان بچائی جاسکے ۔۔۔کیپٹن نے مسافروں کو ہائی جیکرز سے تعاون کرنے کی درخواست کی ۔۔اور اعلان بند کردیا۔۔۔۔

    میرے پورے جسم میں سر د لہریں دوڑنے لگیں ۔۔۔میں ان لوگوں کو پہچان چکا تھا۔۔۔یہ ویٹنگ ایریا میں میرے آس پاس ہی رہے تھے ۔۔۔۔شاید میں انکا شکار بن چکا تھا۔۔۔جہاز اسرائیل کی طرف رخ موڑ چکا تھا۔۔۔۔اور وہاں لینڈ ہوتے ہیں میرے لئے جال تیار تھا۔۔۔۔جو اترتے ہی مجھے جکڑنے کے لئے بے تاب تھا۔

    میں ایک بار پھر جہاز کے تمام مسافروں کا جائزہ لینے لگا۔۔۔سب کے چہروں پر رونے اور پریشانی کے آثار تھے ۔۔۔کسی کا چہرہ بھی مطمن نظر نہیں آیا ۔۔اتنے میں ایک دو نے باتھ روم کیطرف جانے کے لئے اجازت مانگی ۔۔مگر ہائی جیکرز نے انہیں سختی سے اپنی ہی سیٹ پر بیٹھنے کا حکم دیا۔۔۔

    جہاز کو واپس موڑے ہوئے دس منٹ ہوئے تھے ۔۔ہائی جیکرز نے ائیر ہوسٹس کو ان کی سیٹوں پر بٹھا کر بیلٹ کس دی تھیں۔۔۔ ۔۔اور خود جہاز کے اندر گھومنے لگے ۔۔۔۔ایک ہائی جیکر کے ہاتھ میں ایک پسٹل تھا۔۔جسے

    وہ وقفے وقفے سے مسافروں کے چہرےکی طرف دکھاتا ۔۔ ۔ دوسرا ہائی جیکر ایک ہاتھ میں پسٹل اور دوسرے

    ہاتھ میں ہینڈ گرنیڈ پکڑے گھوم رہا تھا۔۔۔۔۔

    میں دونوں ہائی جیکرز کو اپنی نظروں پرکھ رہا تھا ، اور ان کی کمزوری ڈھونڈنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔ساتھ ہی میں فلائٹ میں سفر کرنے والے ائیر مارشل کو ڈھونڈ رہا تھا۔۔۔ائیر مارشل کسی بھی انٹرنیشل فلائٹ میں ہائلی ٹرینڈ لوگ ہوتے ہیں ، یہ آرمی یا پولیس کے سب سے منتخب شدہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں کسی بھی ہائی جیکنگ کو ناکام بنانے کے لئے اسپیشل ٹریننگ دی جاتی ہے ۔۔۔۔یہ لوگ جہاز کے تمام خفیہ راستے اور خفیہ کوڈ سے واقف ہوتے ہیں ۔۔۔

    وقت لمحہ بہ لمحہ گذر رہا تھا۔۔۔۔۔میرے پاس مشکل سے چالیس منٹ کا وقت تھا ۔ا گر ایک بار جہاز اسرائیل کی حدود میں داخل ہو جاتا تو پھر واپس بہت مشکل تھی ۔۔۔

    ٭٭٭٭٭٭٭
    کرنل ڈیوڈ اپنے آفس میں ایک بڑی اسکرین کے سامنے موجود تھا۔۔جس کے ایک حصے میں ایک مسافر طیارے کا روٹ شو ہورہا تھا ۔۔۔۔دوسرے حصے میں مصر کے انٹرنیشنل فلائٹ کےویٹنگ ایریا کی ویڈیو چل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

    اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے ہیکر ز مصر کے ائیر پورٹ کی تمام فوٹیج کرنل ڈیوڈ کو بڑی اسکرین پر دکھا رہے تھے ۔۔۔۔جہاں مختلف کیمرے براؤن تھری پیس میں ملبوس ایک نوجوان کو فوکس کئے ہوئے تھے ۔۔۔

    اور پھر جب تمام مسافرجہاز میں جاکر سوار ہوگئے تو کرنل ڈیوڈ نے اپنی آئی ٹی ٹیم سے سوال کیا کہ کیا وہ جہاز کے اندر کی ویڈیو دکھا سکتے ہیں ۔۔۔"نہیں سر ہم صرف جہاز کے کاک پٹ میں کیپٹن کی آڈیوز کو یہاں سن سکتے ہیں " آئی ٹی ٹیم کے ایک سینئیر رکن نے جواب دیا ۔

    ٹھیک ہے مجھے کاک پٹ کے اندر کی تمام آڈیو سنوائی جائے ۔۔۔۔

    اور پھر کرنل ڈیوڈ وہ تمام آوازیں سننے لگا ۔۔اس کی دوسری اسکرین پر ہائی جیکر ز جو کے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے اسپیشل ایجنٹ تھے ۔۔۔۔ ان کے اسپیشل فون سے آنے والی آوازیں اور چیٹ تھی ۔۔۔وہ چار لوگ جہاز میں سوا ر ہو گئے تھے ۔۔۔اور کھانے کے بعد جہاز کی لائٹس آف ہونے کا انتظار کر رہے تھے ۔۔۔۔

    کرنل ڈیوڈ بے چینی سے تمام آڈیوز سن رہا تھا۔۔۔اور پھر اس نے اپنے اسٹنٹ سے پوچھاکہ بیک اپ پلان ریڈی ہے جس پر کرنل ڈیوڈ کے اسٹنٹ میجر ہیمرخ نے جواب دیا "یس کرنل بیک اپ ٹیم تیار ہے ۔۔"۔

    یہی وقت تھا جب کاک پٹ سے آنے والی آوازوں میں ایک ائیر ہوسٹس کے چلانے کی آواز آئی۔اور پھراس کے گرنے کی آوازکے ساتھ ایک چیختی ہوئی آواز آئی ۔۔۔کیپٹن یور پلین از ہائی جیکڈ ۔۔۔ناؤ 350 پیسنجرز لائف از اپ ٹو یو ۔۔۔یو وانٹ ٹو سیو اور کِل دیم آل ۔۔۔ساتھ ہی ایک زور دار تھپڑ کی آواز آئی ۔۔اور پر اسی ہائی جیکر کی چیختی ہوئی آواز ائی ۔۔۔۔ڈونٹ ٹرائی ٹو بھی اوور اسمارٹ ۔۔۔کیپ یور ہینڈز اپ ۔اس کے بعد کیپٹن کی روہانسی آواز آئی ۔۔۔اوکے آئی ایم ریڈی ۔۔۔وٹ ڈو یو وانٹ ۔۔

    ٹیک دس پلین ٹو اسرائیل "ہائی جیکر کی آواز آئی ۔۔۔۔

    اوکے ۔۔آئی ایم چینجنگ دا واے آف پلین ۔۔۔ناؤ ۔ٹیک ایزی اینڈ وی وانٹ ٹو سیو اوور پیسنجرز لائف ۔

    کیپٹن نے جہاز کا رخ اسرائیل کی طرف موڑا اور ایک بار اپنے مسافرون کی حفاظت کی ضمانت مانگی ۔۔

    کرنل ڈیوڈ نے جہاز کے رخ تبدیل ہوتے ہی خوشی سے ایک سانس بھرا۔۔۔اور پھر میجر ہیمرخ سے اسرائیل ائیر فورس کال کرنے کا کہا ۔۔۔۔میجر ہیمرخ نے کال ملائی اور فون کرنل کو پکڑا دیا۔

    چیف آف کے جی بی کرنل ڈیوڈاسپیکنگ ۔۔۔کرنل ڈیوڈ نے فخریہ انداز میں کہا ۔۔

    اور پھر جواب سننے کے بعد حکمیہ انداز میں کہنے لگا۔کمانڈر ۔۔ہماری ایجنسی کے اسپیشل ایجنٹس مصر سے اڑنے والے ایک جہاز کو ہائی جیک کر کے اسرائیل لے کر آرہے ہیں ۔۔جس میں اسرائیل کا ایک دشمن سوار ہے ۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ اسرائیل کی حد میں داخل ہوتے آپ کے جیٹ طیارے اسے اپنے حصار میں لے لیں ۔۔۔اور اپنے ائیر بیس پر لینڈ کروائیں ۔۔جہاں میری اسپیشل فورس اسے دشمن ایجنٹ کو اپنے قبضے میں لے لیں ۔۔

    اور پھر دوسری طرف سے اثبات میں جواب سن کر کرنل ڈیوڈ نے فون بند کیا ۔۔اور سکون سے اپنی کرسی پر بیٹھ گیا۔اس کے دل میں اس کامیابی کے بعد جشن اور عمران کو فون کرنے کی گدگدی ہونے لگی ۔۔۔

    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭

    میں اپنی سیٹ پر بیٹھا تمام امکانات پر غور کر رہا تھا ۔ ۔مزید بیس سے پچیس منٹ گذر چکے تھے ۔۔۔ اب میرے پاس بیس منٹ ہی بچے تھے ۔۔پھر جہاز اسرائیل کی حد ود میں پہنچ جاتا ۔۔۔۔ ان تین یا چار لوگوں کو قابو کرنا مشکل بات نہیں تھی ۔۔۔مگر مسئلہ صرف جہاز کے مسافروں کا تھا۔۔۔۔ان ہائی جیکرز کی تیار ی اور انداز مجھے بتا رہا تھا کہ وہ مجھے زندہ اسرائیل لے کر جانے کی کوشش میں ہیں ، اور ناکامی کی صورت میں کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ۔۔۔ساتھ ہی اس فلائٹ کے ائیر مارشل کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔مگر وہ بھی اس تمام صورتحال میں یا تو خاموش تھے ۔یا پھر کوئی موقع ڈھونڈنے کی کوشش میں تھے ۔۔

    تبھی اگلی سیٹوں میں سے ایک شخص نے واش روم جانے کے لئے پرمیشن مانگی ۔۔۔اس شخص کا کھڑا ہونا تھاکہ ہائی جیکر نے اپنا پسٹل کا دستہ اس کی کنپٹی پر رسید کیا ۔۔۔وہ چلاتا ہوانیچے گرا ۔۔۔تمام لوگوں کی توجہ اسی طرف تھی ۔۔۔۔۔پچھلی سیٹوں کی طرف موجود ہائی جیکر اس کی طرف بڑھا ۔۔۔وہ درمیانی سیٹوں کی طرف پہنچا تھا

    کہ میں نے ایکشن میں آنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔

    میں نے سیٹ بیلٹ پہلے ہی کھول رکھی تھی ۔۔۔۔اپنی سائیڈ سپورٹ کو اوپر اٹھا تے ہوئے میں درمیانی راہداری میں آیا ۔۔۔۔آگے جاتے ہوئے ہائی جیکر اپنی موت سے بے خبر تھا ۔۔۔میں خاموشی سے اس کے پیچھے ایک قدم پیچھے چلا۔۔۔اور اس کی گردن اپنے فولادی بازو میں دبوچ لی ۔۔۔ہائی جیکر تیز ی سے پھڑپھڑایا ۔۔۔میں نے دوسرے ہاتھ سے اس کے پسٹل والے ہاتھ کو اپنی گرفت میں لےلیا۔۔۔ہائی جیکر نے آگے جھک کر مجھے آگے پھینکنے کی کوشش کی ۔۔۔اگر وہ زمین سے میرے قدم اٹھا پاتا تو میر ی پوری تربیت بیکار تھی ۔۔۔۔

    اس کے آگے جھکنے کے زور کو میں نے اپنے زور سے روکا اوراگلے لمحے مخصوص جھٹکے سے اس کے گلے کا منکا توڑ دیا ۔۔۔کڑک کی آواز کے ساتھ وہ ریت کی بوری کی طرح گرا ۔۔۔

    میں نے اس کے ہاتھ سے پسٹل کھینچا ۔۔۔اور پھر سامنے تان دیا جہاں پہلا ہائی جیکر مسافر کے ساتھ مصروف تھا۔

    میں تیزی سے اس کی طرف دوڑنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ میرے پیچھے سے ایک زور دار دھکا مجھے لگا اور میں ساتھ والی سیٹ سے ٹکرا یا ۔۔۔۔دھکے کے ساتھ میرے سر پر زور دار چوٹ بھی لگی تھی اور صحیح جگہ لگتی تو شاید مجھے بے ہوش بھی کر ڈالتی ۔۔۔۔میں تیزی سےاٹھا اور پیچھے دیکھا ۔۔یہ ان ہائی جیکرز کا ہی ساتھی تھاجو اب تک مسافروں میں بیٹھا ہوا تھا۔۔۔اور ۔۔۔بدلتی صورتحال میں اس نے میدان میں آنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔۔۔

    زوردار دھکے نے میرے ہاتھ سے پسٹل گرا دیا تھا۔۔۔میں تیزی سے کھڑا ہوا ۔۔۔سامنے پہلا ہائی جیکر بھی پیچھے مڑ رہا تھا ۔۔۔۔اور پیچھے والا ہائی جیکر تو مجھے نشانے پر رکھے ہوئے تھا ۔۔۔میرے پاس لمحوں کا وقت تھا جس میں فیصلہ کرنا تھا کہ مجھے آگے والے پر حملہ کرنا ہے یا پیچھے والے کو دیکھنا ہے ۔۔۔

    ٭٭٭٭٭٭

    دانش منزل میں رکھے ہوئے فون کی بیل بجی ۔۔۔۔عمران کرسی پر بیٹھا بلیک زیرو سے بات کر رہا تھا ۔۔۔فون اٹھا کر مخصوص آواز میں بولا ۔۔۔ایکسٹو اسپیکنگ۔۔

    آگے سے شاکر کی آوازآئی ۔۔۔کوڈ عقاب ۔۔۔ سر ایک خبر دینی تھی ، شاکر کی آواز میں پریشانی نمایا ں تھی ۔۔

    مجھے ابھی ابھی مصرائیرپورٹ میں ہمارے ایوی ایشن ڈپارٹمنٹ سے اطلاع ملی ہے کہ راجہ صاحب کو لے جانے والا طیارہ ہائی جیک کیا گیا ہے ۔۔ہائی جیکر ز اس جہاز کو واپس اسرائیل لے جانا چاہتے ہیں ۔۔۔

    اس طیارہ میں راجہ کےسفر کی ڈیٹیل کیسے لیک ہوئی اس معاملے میں احتیاط کیوں نہیں کی ۔۔۔عمران نے سختی سے شاکر سے سوال کیا ۔۔۔

    سر اسرائیل والا معاملہ بالکل تازہ تھا ۔۔۔اور اسرائیلی تمام ایجنسیاں اس وقت مصر کے تمام اخراجی راستوں پر نظریں گاڑے بیٹھی تھی ۔۔۔اس لئے کہیں سے لیکیج انجانے میں ہوئی ہو گی۔ ۔۔شاکر نےمودبانہ ہو کر جواب دیا

    ٹھیک ہے تم مصر کے اندرونی معاملات دیکھو ۔۔۔۔پوری ٹیم کے ساتھ انڈر گراؤنڈ ہوجاؤ ۔۔میں دیکھ لیتا ہوں ۔۔مجھے فلائٹ کی ڈیٹیل بھیج دو ۔۔عمران نے کہا اور فون بند کر دیا۔۔۔

    اگلےہی لمحے وہ دبئی کی انٹیلی جنس چیف کو کال کر رہا تھا۔۔۔دبئی کی انٹیلی جنس نیسا کہلاتی تھی ۔۔جس کا چیف کئی بار عمران سے مدد مانگ چکا تھا ۔اور عمران کا احسان مند تھا۔۔۔۔۔ فون اٹھتے ہی راشد المکتوم کی آواز آئی ۔۔جی عمران صاحب لگتا ہے آپ کو بھی ائیر لائن کی ہائی جیکنگ کی اطلاع مل گئی ہے ۔۔؟

    جی ۔۔۔ بالکل اطلاع مل چکی ہے اور میں جاننا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ کیا پلان کر رہے ہیں ۔۔اس فلائٹ میں میرا ایک دوست سفر کر رہا ہے ۔۔مجھے اس کی فکر ہے ۔۔۔۔۔عمران نے تیزی سے جواب دیا۔

    عمران صاحب ابھی بھی ہماری امارات ائیر لائن کے آفیسرز سے میٹنگ ہو رہی ہے ۔۔۔کاک پٹ میں ہونے والی آڈیو کی تفصیل میں آپ کو بھیج دیتا ہوں ۔۔۔ملنے والی اطلاع کے مطابق یہ اسرائیلی اسپیشل ایجنسی کے لوگ

    ہیں ۔۔جو انہوں نے طویل عرصے سے ائیر پورٹ میں سیٹ کئے ہوئے تھے ۔اور آج کسی خاص اطلاع پر یہ حرکت میں آگئے ہیں۔۔۔۔راشد نے جواب دیا۔

    امارات ائیر لائن میں تواینٹی ہائی جیکنگ کے لئے ایک ٹیم بھی ہائر کی گئی تھی ۔۔۔جہاز کے اندر سے کسی مزاحمت کی اطلاع ملی ہے ۔۔۔؟عمران نے دوبار ہ پوچھا ۔۔

    مجھے نہایت افسوس کے ساتھ بتانا پڑ رہا ہےکہ اینٹی ہائی جیک کی پوری ٹیم کمپرومائز ہوچکی ہے ۔۔۔اور پائلٹ کے کوڈ ورڈز کے مطابق اندر سے اینٹی ہائی جیکنگ یا تو خاموش بیٹھی ہے یا ہائی جیکرز کو ہی سپورٹ کر رہی ہے ۔۔عمران صاحب اگر آپ کچھ مدد کرسکیں ۔۔۔ہماری انٹرنیشنل فلائٹ کی عزت اب آپ کے حوالے ہے ۔۔ہائی جیکنگ کی نیوز آتے ہی ہماری شہرت داغدار ہو جائے گی۔۔۔۔آخر میں راشد المکتوم کا لہجہ گذارشانہ ہوگیا ۔۔

    ٹھیک ہے ۔۔۔میں دیکھتا ہوں کہ کیا ہوسکتا ہے ۔۔۔آپ فلائٹ کا مکمل روٹ مجھے بھیج دیں ۔۔۔اور پائلٹ سے کس فریکوئنس میں بات ہو سکتی ہے ۔؟ اسے میرے بارے میں گائیڈ کردو۔اور فون بند کردیا ۔۔۔

    اس کے بعد عمران نے بلیک زیرو سے دانش منزل کے سپر کمپیوٹر کو آن کر نے کا کہا ۔۔۔کچھ ہی منٹ میں راشد

    المکتوم کی طرف سے فلائٹ روٹ کی تفصیلات آگئی ۔۔۔ساتھ ہی بلیک زیرو نے نے فلائٹ کو لائیو لگادیا ۔۔فلائٹ کی لائیو ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہورہا تھا کہ وہ اس وقت یمن کے فضائی ایریا سے گذر رہا تھا۔۔۔عمران نے بلیک زیرو سے کہا کہ یمن میں اسپیشل ٹیم تیار کروا کر ائیر پورٹ کے اندر پہنچنے کا کہو۔۔اسنائپرز کے ساتھ کمانڈوز ہوں ۔۔۔ساتھ ایوی ایشن والوں سے بات کر لو ۔۔اور انہیں کہو کے اس ٹیم کو مکمل سپورٹ کی جائے ۔۔۔۔میں پائلٹ سے بات کر کے فیول کے بہانے جہاز یمن میں میں لینڈ کروانے کی کوشش کرتا ہوں ۔۔۔۔

    اور اسپیشل ٹرانسمیٹر پر بات کرنے کے لئے دانش منزل کے ٹیلی کمیونیکیشن روم کی طرف بڑھ گیا۔

    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭

    میں نے لمحے کے ہزارویں حصے میں سوچا ۔۔۔۔اور بجلی کی تیزی سے اگلے ہائی جیکر کی طرف چھلانگ لگائی ۔۔۔

    اگلا ہائی جیکر اب تک پوری صورتحال سمجھ نہیں پایا تھا۔اور اسے ایکشن میں آنے میں سیکنڈز لگنے تھے ۔۔۔۔۔میرے پاؤں تیزی سے ایک طرف کی سیٹ سے ٹکرائے ۔۔۔اور وہاں سے دوسری سائیڈ کی کارنر سیٹ سےٹکراکر زیگ زیگ انداز میں تیزی سے اگلے ہائی جیکر پر لپکا ۔۔۔مجھے تین سے چار سیکنڈ لگے تھے کہ میں اگلے ہائی جیکر کے سر پر پہنچ چکا تھا۔ہائی جیکر کے ایک ہاتھ میں پسٹل اور دوسرے میں گرنیڈ تھا۔اور پسٹل لوڈ کرنے میں اسے بھی سیکنڈز درکار تھے ۔۔۔میں نے اپنی چھلانگ کو روکنے کی کوشش کر کے اپنی اسپیڈ کو دبانےکی کوشش نہیں ۔۔۔بلکہ آخری جمپ ایسی لی کہ اڑتا ہوا اگلے ہائی جیکر سے ٹکرایا ۔۔میرے مڑے ہوئے گھٹنے اس کے سینے سے ٹکرائے ۔۔۔اوروہ ڈکراتا ہوا پیچھے جاگرا ۔۔۔میں بیک فلپ کر کے سیدھا کھڑا ہوا ۔۔۔ یہی وقت کہ پچھلے ہائی جیکر کچھ سمبھلا اور ایک فائر دے مارا ۔۔جو میرے قریب سے گذرا ۔۔۔اور جہاز کی سیٹوں میں کہیں لگا۔۔۔۔۔اگلا ہائی جیکر اٹھنے کی کوشش میں تھا کہ میرے پاؤں کی ٹھوکر پوری قوت سے ااس کی کنپٹی سے ٹکرائی ۔۔۔اور اسے ہوش و حواس سے بیگانہ کر گئی ۔۔میں نے اس کے ہاتھ سے پسٹل اور گرنیڈ چھینا اور آگے کی طرف جمپ لگادی ۔۔۔اگلا پورشن بزنس کلاس کا تھا ۔۔۔میں تیزی سے اندر داخل ہوا ۔اور۔۔ایک سیٹ کی اوٹ لے لی ۔۔۔۔میری نظروں پوری بزنس کلاس پر پڑی ۔۔یہاں چہروں پر حیرانی اورخوف ساف پڑھا جا رہا تھا۔۔۔اگلا ہائی جیکر اس حصے کو بھی کور کر رہا تھا۔۔جو میرے پاؤں سے بے ہوش ہوا تھا۔۔۔

    مجھے پچھلے ہائی جیکر کا انتظار تھا جسے مجھے فائر مارنے کے لئے آگے آنا تھا۔۔۔مگر وہ ہوشیا ر نکلا ۔۔۔ایک نسوانی چیخ نے مجھے باہر آنے پر مجبور کر دیا ۔۔میں نے سائیڈ سے جھانکتے ہوئے پیچھے نظر دوڑائی ۔۔۔پچھلے ہائی جیکر نے قریب موجود ایک ائر ہوسٹس کو اپنے بازووں میں جکڑ رکھا تھا ۔۔۔اور ڈھال بنا کر آگے آرہا تھا۔۔میں نے ایک سیکنڈ سوچا ۔۔۔۔۔۔اور ہاتھ میں پکڑی پسٹل کو دیکھا ۔۔۔اسرائیلی ساختہ یہ پسٹل جیریکو کہلاتی ہے ۔۔اور اچھی ایکوریسی رکھتی ہے ۔۔۔۔مجھے سیکنڈز میں فیصلہ کرنا تھا ۔۔اور میں فیصلہ کر چکا تھا۔۔

    میں نے پسٹل لوڈ کی ۔۔اور ایک ہاتھ میں پکڑ کر تیار ہوگیا ۔۔۔دوسرے ہاتھ میں ہینڈ گرنیڈ لئے میں نے اپنا ہاتھ ہائی جیکر کے سامنے ہلایا ۔۔۔اور آگے کی طرف پھینکنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔۔ہاتھ آگے جانے سے پہلے ایک بار پیچھے کی طرف آیا تھا۔۔جہاں قریبی ٹیبل پر ہینڈ گرنیڈ رکھتے ہوئے میں نے ڈرنک کا کین اٹھا لیا۔۔۔۔اورہینڈ گرنیڈ اچھالنے کے انداز میں کین میں نے ہائی جیکر کے قدموں کی طرف پھینکا ۔۔۔مجھے یقین تھا کہ ہائی جیکر ہاتھ کی صفائی نہیں پکڑپائے گا۔۔۔اور بوکھلائے گا۔۔اور یہی ہوا ۔۔۔

    کین مخصوص آواز کے ساتھ اس کے قدموں میں گرا ۔۔۔یہی وقت تھا کہ میں میں پسٹل لئے سامنے نمودار ہوا ۔۔میرا نشانہ ہیڈ شاٹ تھا۔۔۔اور اس سلو موشن کی موومنٹ اور اسٹریس کے ماحول میں مجھے امید نہیں تھی کہ میں مس ہوگا۔۔

    ایک خوبصورت سے دھماکے کی آواز کے ساتھ ہائی جیکردھڑام سے نیچے گرا ۔۔۔۔ائیر ہوسٹس کے گرد اس کی پکڑ ٹوٹ چکی تھی ۔۔۔پیچھے کے تینوں ہائی جیکرز گر چکے تھے ۔۔اب صرف ایک ہائی جیکر بچا تھا جوکاک پٹ میں موجود تھے ۔۔۔تبھی اگلے حصے میں موجود ائیر ہوسٹس تیزی سے اپنی سیٹ بیلٹ کھولتی ہوئی کھڑی ہوئی ۔۔۔۔اس کی نظروں میں حیرانی اور ستائش دونوں تھیں ۔۔۔اس نے پیچھے جا کر دوسری ائیر ہوسٹس کو سمبھالا ۔۔۔اور پھر تمام مسافروں کو سکون سے بیٹھنے کا کہہ کر آگے کی طرف آئی ۔۔۔میں نے ان سے کاک پٹ میں داخلے کے طریقہ کار کا پوچھنے لگا ۔۔۔۔۔اس نے جلدی سے بتایا کہ کاک پٹ میں کیمرہ لگایا ہے جو کاک پٹ کے دروزے پر ہر کسی کا چہرہ اندر دکھاتا ہے ۔۔۔اسی لئے خاموشی سے اندر جانا مشکل ہے ۔۔۔تبھی دوسری ائیر ہوسٹس نے کہاکہ ہاف فلائٹ میں پائلٹ کو جوسز سرو کئے جاتے ہیں ۔ ۔۔۔اس پر ٹرائی کی جاسکتی ہے ۔کیونکہ جہاز کے موجودہ پائلٹ کو اس کے ساتھ اپنی دوائی بھی لینی ہوتی ہے ۔۔وہ بھی اندر سے فورس کرسکتا ہے کہ جوسز لائے جائیں تاکہ وہ دوائی لے سکے ۔۔۔۔۔لیکن رسک بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔ہائی جیکر کسی بھی شک میں پائلٹ یا ائیر ہوسٹس کو گولی سے اڑا سکتا تھا۔۔ یاجہاز کی مشینری کو فائر کر سکتا تھا ۔۔۔پچھلی والی ائیر ہوسٹس کا نام عمارہ تھا۔۔۔اس نے کہا کہ وہ یہ رسک لینے کو تیار ہے ۔۔۔اس نے پائلٹ کے لئے جوسز تیار کیا اور ٹرے میں لے کر کاک پٹ کے دروازے پر پہنچی اور ناک کیا۔۔۔

    میں اوپر لگے ہوئے کیمرے کی حدسے کچھ دور تھا ۔۔۔اور کاک پٹ میرے پانچ سے چھ قدم کی دوری پر تھا۔۔۔عمارہ کے نا ک کرنے پر اندر سے کچھ پوچھا گیا ۔۔۔کچھ دیر بحث ہوئی ۔۔۔اندر سے اسپیکر پر بات کی گئی تھی ۔۔۔۔اور پھر دروازہ کھل گیا۔۔۔اندر والے نے تھوڑا سا دروازہ کھول کر ایک بار پھر جھانک کر تسلی کی اور پھر عمار ہ کو اندر آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔عمارہ ابھی اندر پہنچی تھی ۔۔۔کہ میری چھلانگ مجھے کاک پٹ کے دروازے کے دروازے پر لے گئی ۔۔دوسری لانگ جمپ میں میں اندر تھا ۔۔عمار ہ ہوشیار تھی ۔۔۔۔اندر داخل ہوتے ہی وہ سیکنڈ پائلٹ کی طرف ہوگئی ۔۔۔اور مجھے اندر اپنی پوری موومنٹ کی جگہ مل گئی ۔۔۔میں اندر جاتے ہی گھوما ۔۔۔اور ایک راؤنڈ ہارس کک ہائی جیکر کے پہلو میں لگی ۔۔۔یہ کک ایک طرف پسلیوں کو توڑ دیتی ہے دوسری طرف اندرونی جھٹکے سے دل کی طرف بھی زورڈالتی ہے جس سے عارضی طور پر انسان مفلوج ہوجاتا ہے ۔۔۔اور بے اختیار نیچے جھکتا جاتا ہے ۔۔۔کک کھا کر ہائی جیکر نیچے گر رہا تھا کہ میرے پسٹل والا ہاتھ تیزی سے اس کی کنپٹی پر پڑا ۔۔۔۔اور وہ ریت کی بوری کی طرح ڈھیر ہوگیا۔۔۔

    جہاز کا پائلٹ اس غیبی مدد پر حیران ہوا ۔۔۔اور جہاز آٹو پائلٹ پر کرکے ہیڈ فون اتار دئے ۔۔۔اور مجھے سے پوچھنے لگا کہ آپ سیٹ نمبر 7سی کے پیسنجر ہیں ۔۔ ؟

    اب میری حیرانگی کی باری تھی ۔۔۔پائلٹ جلدی سے بولا کہ میری کوڈ ورڈز میں سنٹرل ایوی ایشن سے بات ہورہی تھی ۔۔ ابھی کچھ دیر پہلے عمران صاحب سے بھی بات ہوئی تھی ۔۔انہوں نے یمن میں جہاز لینڈ کرنے کا حکم دیا تھا ۔۔۔اور میں نے پوری ہوشیاری سے جہاز کا رخ بھی یمن کی طرف کردیا تھا۔۔۔ہم کچھ ہی دیر میں یمن کے ائیرپورٹ پر لینڈ کریں گے ۔۔۔۔

    یہ سن کر میرا بھی دل خوش ہوگیا کہ عمران صاحب مجھ سے بے خبر نہیں ۔۔میں نے پائلٹ کو عمران صاحب کو اطلاع دینے کا کہا اورخود عمارہ کو لئے باہر آگیا کہ تمام ہائی جیکر ز کو ایک جگہ کرکے باندھ دیا جائے ۔۔اور پھر باہر آگیا ۔۔۔

    کچھ ہی دیر میں جہاز یمن کے ائیر پورٹ پر لینڈ ہو چکاتھا ۔۔۔۔مجھے اسپیشل پروٹوکول میں ائیرپورٹ میں موجود اسپیشل روم بھیج دیا تھا۔عمران صاحب کی بھیجی گئی کمانڈوز کی ٹولی مجھے لئے اسپیشل روم میں پہنچا گئی ۔۔۔۔۔جہاں مجھے عمران صاحب کا میسج ملا کہ آج رات اسٹے کر کل صبح کی فلائٹ سے مجھے ملائیشیا جانا ہے ۔۔۔

    میں اپنے روم میں بیٹھا تھا کہ دروازے پر ناک ہوئی ۔۔۔۔میرے لئے کھانا بھیجا گیا ۔۔۔۔۔میں نے کھانا کھایا ۔

    اور پھر سونے کے لئے لیٹ گیا۔۔

    ابھی لیٹے ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ دوبارہ سے دستک ہوئی ۔۔۔۔اب کی بار دروازہ کھلا توسامنے عمارہ کھڑی تھی ۔۔۔۔بہت ہی بولڈ میکسی میں اس کا بے باک جسم میرے سامنے تھا ۔۔۔۔ٹرے میں ایک خوبصورت مشروب تھا ۔۔۔اس کی کھنکھتی ہوئی آواز میرے کانوں سے ٹکرائی ۔۔۔۔یہ ہماری ائیر لائن کی طرف سے آپ کے لئے ایک تحفہ ہے ۔۔۔۔۔ میں نے اسے اندر آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔اور ایک لمحے کو سوچا کہ یہ مشروب

    کا تحفہ بھیجا گیا یا عمارہ کو بھیجا گیا ہے ۔۔۔جو بھی تھا مجھے اس تحفے کا شکریہ ادا کرنا تھا۔۔۔۔عمارہ کے اندر آنے کےبعد میں نے دروازہ بند کردیا۔۔۔اور بیڈ پر آگیا۔

    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

  • #2
    بہت خوب لاجوب یار جاری رکھو بہت زبردست

    Comment


    • #3
      بہترین یار – عمران سریز سیکس کے ساتھ –

      Comment


      • #4
        بہترین اور لاجواب اپڈیٹ

        Comment


        • #5
          Maza aagaya action se bharpur
          Nawazish hai aap ki

          Comment


          • #6
            کمال کی سٹوری ایکشن رومانس اور سیکس سے بھرپور

            Comment


            • #7
              Zabardast la jawab bhai akhir kar bahduri or training kaam agyi or plane bacha lia gaya

              Comment


              • #8
                Boht zabardast aghaz ha kahani ka deakhte han ab agye raja sb kya karname karte han

                Comment


                • #9
                  Zabardast aghaz hai.

                  Comment


                  • #10
                    Buhat hi achey, buhat shiddat kay sath intizar tha keh imran series per aik aur kahani pehney ko miley. Buhat buhat shukriya bahi, yeh kahani shuru kernay ka.

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X