Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

سرفروش 4 ۔ مشن چائنا ۔۔ از قلم ہارڈ ٹارگٹ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    بہت خوب لاجوب یار بہت زبردست

    Comment


    • #32
      Sex sy bharpor mazay dar kahani aurat ka pata chal gaya to samjho suragh mil gaya

      Comment


      • #33
        Bohat umdaaa, imran series ki to baat hi kuch or ha

        Comment


        • #34
          Yaar kamal ka garam update. Maza aa gaya.

          Comment


          • #35
            Aala janab. Imran series ki yad taza karwa di.
            raja jee aur imran series ka combination zabardast

            Comment


            • #36
              سرفروش 4۔ قسط چہارم۔
              اگلی صبح اپنے وقت پر میری آنکھ کھلی ۔۔۔ میں نے پردے سے جھانکتی ہوئی دھوپ کی کرنوں کو دیکھا ۔۔۔اور اٹھ بیٹھا ۔۔۔ نورین بیڈ پر نہیں تھی ۔۔شاید باتھ روم میں تھی ۔۔۔میں اٹھ کر باتھ روم پر دستک دینے گیا ۔۔مگر وہ کھلا ہوا تھا اور اندر کوئی نہیں تھا۔۔۔
              میں سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔پھر میری نظر کمرے کے بیرونی دروازے کی طرف گئی ۔۔۔جہاں ایک کاغذ کے ٹکڑا ایک خنجر سے گڑا ہوا تھا۔۔میں تیزی سے دروازے پر پہنچا او ر تحریر دیکھنے لگا ۔۔۔جس پر لکھا تھا ۔۔" مسٹر راجہ۔۔ ویلکم ٹو مکاؤ ۔۔۔۔آپ کی دوست ہماری مہمان ہے ۔۔۔ یہ بس اس لئے کہ تم اس مقابلے سے دستبردار ہونے کا نہ سوچو ۔۔۔۔مادام شیانگ کے سامنے زبان دینے کا مطلب ہر حال میں اسکو پورا کرنا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ مقابلے کے بعد ملاقات ہوگی ۔۔۔مادام شیانگ"۔
              تحریر پڑھ کر میں سناٹے میں آگیا ۔۔۔۔۔۔مادام شیانگ میری توقع سے زیادہ ہوشیار تھی ۔۔۔۔۔اور اس نے پہلی چال چل دی تھی ۔۔کمرے میں کسی قسم کی دھینگا مشتی کے آثار نہیں تھے ۔۔۔۔اور ایسا لگ رہاتھا جیسے کے کوئی دروازہ کھول کر اندر آیا اور نورین اس کے ساتھ چلی گئی ۔۔کوئی بہت ہی پروفیشنل قسم کا اغواء تھا۔۔
              میں نے سروس والے کو کال کر کے اپنے لئے ناشتہ منگوایا ۔۔۔۔۔اور ناشتے کے درمیان اگلا پلان سوچنے لگا ۔۔۔۔ آفندی سے بات کرنے کا سوچا ۔۔۔مگر پھر رک گیا ۔۔عمران صاحب تک بات پہنچ گئی تو بہت شرمندگی ہوجاتی ۔۔کہ۔۔میرے کمرے میں کوئی داخل ہوا ۔۔اور ایک جیگتی جاگتی لڑکی کو اٹھا کر لے گیا ۔۔۔۔اور میں بے خبر سوتا رہا ۔۔۔۔۔۔ ناشتہ ختم کیا ۔۔۔اور ہوٹل کے ویٹنگ ایریا میں چائے کا کہہ کر نیچے آگیا ۔۔۔۔
              میں نے پچھلی رات یہاں پر انٹرنیٹ یوز کرنے کے لئے ایک الگ ایریا دیکھا تھا جہاں کافی لیپ ٹاپ رکھے تھے ۔۔۔۔۔میں نیچے انٹرنیٹ زون میں آکر ایک کارنر کی سیٹ پر بیٹھ گیا ۔۔۔تبھی مجھے احساس ہوا کے ویٹنگ ایریا میں بھی میری نگرانی کے لئے دوست موجود تھے ۔۔یہ 3 سے 4 لوگ تھے ۔۔۔جوشاید باہر نکلنے کی صورت میں میرا پیچھا کرتے ۔۔۔۔۔۔
              خیر میں نے انٹرنیٹ پر آج کی ہونے والی فائٹ کے بارے میں سرچنگ شروع کردی ۔۔۔۔چائنا میں انٹرنیٹ کافی زیادہ محدود کیا گیا ہے ۔۔یہاں فیس بک اور یوٹیوب بین ہے ۔۔۔اسکے علاوہ آپ باہر کی مخصوص معلومات ہی دیکھ سکتے تھے ۔۔۔کافی دیر سرچنگ کے بعد میں چائنا کے لوگل سرچ انجن پر مکاؤ میں ہونے والی اس فائٹ کے بارے میں جانکاری لینے میں کامیاب ہوا ۔۔۔۔
              یہ ایک فری اسٹائل ٹائپ کی فائٹ تھی ۔۔۔۔۔جس میں فائٹنگ کی ہر فیلڈ کے ماہر حصہ لیتے تھے ۔۔۔۔جس میں باکسنگ ۔کنگفو ۔تھائی باکسنگ۔ایم ایم اے ۔۔اور ریسلنگ ٹائپ کے ماہر فائٹر آتے تھے ۔۔اس مقابلے میں کوئی اصول نہیں تھا ۔۔۔اور مخالف کی موت تک یہ مقابلہ چلتا رہتا تھا۔۔۔اور پھر ایک عجیب بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ ان فائٹر کو مکاؤ کے مشہور ڈان اور گینگسٹر اسپانسر کرتے تھے ۔۔۔۔اور جس ڈان یا گینگ کا فائٹر جیت جاتا ۔۔۔اگلے سال تک وہ اس بیلٹ کا حقدار رہتا اور خود کو برتر سمجھتا ۔۔مکاؤ کی خاموش حکمران بھی وہی ہوتا۔
              اور جب میں نے پچھلے سالوں کے ونرز دیکھے تو وہ سب مادام شیانگ کے مخالف اور دوسرے بڑے گینگ کےفائٹرز تھے ۔۔۔۔۔اب میں کسی حد تک اس فائٹ کی اہمیت کو سمجھ رہا تھا۔۔۔۔۔یہ دو بڑے گینگز کی آپس میں رسہ کشی تھی ۔۔۔۔اور سب سے طاقت ور کے ٹائٹل کو حاصل کرنا تھا۔۔۔۔۔۔
              میں دو تین گھنٹے مزید معلومات سر چ کرتا رہا ۔۔میری کوشش تھی کہ میں پچھلی کسی فائٹ کی ویڈیو دیکھتا ۔۔مگر میں ناکام رہا۔۔ مجھے ماضی کی کسی فائٹ کی کوئی ویڈیو نہیں ملی۔۔۔۔۔۔اور پھر واپس اپنے روم میں آگیا۔۔۔۔۔ مجھے آج ہونے والا مقابلہ ہر حال میں جیتنا تھا۔۔۔اور مادام شیانگ کا اعتماد جیتنا تھا۔۔۔۔اور یہ اعتماد جیت کر ہی میں اوپر کروانے والے حملہ آوروں کی شناخت کرسکتا تھا۔۔۔۔
              میں اپنے کپڑے اتار کر صرف انڈر وئیر میں آگیا۔۔۔۔اور ہلکا سا وارم اپ کرنے کے بعد ایکسرسائز شروع کردی ۔۔۔مجھے عمران صاحب نے جوزف اور جوانا کے ساتھ ٹرین کروایاتھا۔۔۔۔۔ مگر ایک طویل عرصے سے میں ایکسرسائز سے دور رہا تھا۔۔آج پھر اپنے جسم کو جانچنا تھا۔۔۔
              میں نے ایک گھنٹہ تک اسٹریچنگ کر کے اپنے جسم کی لچک کو پرکھا ۔۔۔اور پھر اسٹرینتھ ایکسرسائز کرنے لگا۔۔اس میں ایک ہاتھ سے ڈپس ۔۔۔اور ایک ہاتھ پر کھڑے ہو کر پورے جسم کا وزن ٖڈال کر ڈپس لگانا ۔۔۔اور مختلف اینگلز سے بازو اور ٹانگوں کے مسلز کو استعمال کرنا۔۔۔۔ایک گھنٹے اس میں لگا کر میں نے بریتھنگ کی ایکسرسائز کی ۔۔۔۔۔اور پھر مراقبہ کے انداز میں آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا ۔۔۔
              یہ عمران صاحب کا سکھایا ہوا خاص سبق تھا۔۔۔۔ہر فائٹ میں اترنے سے پہلے اسے ذہنی طور پرفتح کیا جائے ۔۔۔میرے اب تک کے جتنے بھی مشن کامیاب رہے ۔۔سب میں میری عادت یہی رہی تھی کہ شاور کے نیچے کھڑے ہو کر اپنی پچھلی تمام کارگردگی کو ذہنی پردے پر دیکھنا ۔۔۔اور آنے والی مشکلات کو پہلے سے دیکھنا ، سوچنا ، اور پھر اس کے حل ڈھونڈنا ۔۔۔
              میں کافی دیر مراقبے کے انداز میں بیٹھ کر اپنی آج کی فائٹ دیکھتا رہا ۔۔۔۔خود کو مختلف لوگوں سے لڑتے ہوئے دیکھتا رہا ۔۔۔۔اور پھر آخر میں اپنے آخری مقابل کو شکست دے کر بیلٹ کو اپنے جسم پر لپیٹتا ہوا دیکھا۔۔۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭
              دروازے پر ایک تیز دستک نے مجھے مراقبے سے جگادیا۔۔۔۔میں نے آنکھیں کھولی ۔۔۔۔۔اور دروازے کی طرف بڑھا ۔۔۔دروازہ کھول کر باہر دیکھا جہاں میری نگرانی کرنے والوں میں سے ایک تھا ۔۔۔میں سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔۔
              ۔"باس میرا نام سان چی ہے ۔۔۔۔آ پ تیار ہوجائیں ۔۔۔ہمیں آدھے گھنٹے میں روانہ ہونا ہے ۔۔۔۔۔" نگرانی کرنے والے نے مودبانہ لہجے میں جواب دیا ۔
              میں نے اسے آنے کا اشارہ کیا اور دروازہ بند کردیا۔۔۔۔میرا اس کمرے میں کوئی خاص سامان نہیں تھا۔۔بس باتھ روم میں جاکر نہایا ۔۔۔۔فریش ہوکر وہی کپڑے پہن کر باہر آگیا ۔۔۔
              مجھے لے جانے والے نے اشارہ کیا ۔۔۔اور میرے آگے چلتا ہوا ہوٹل سے باہر لے آیا ۔۔جہان لینڈکروزر ٹائپ تین گاڑیاں کھڑی تھیں ۔۔درمیان والی کا دروازہ کھولکر مجھے اندر بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔اور پھر گاڑی چل پڑی ۔۔۔۔۔۔قریب آدھے گھنٹے کے سفر کے بعد ہماری گاڑی رکی ۔۔۔۔اور میں نیچے اترآیا۔۔۔۔
              میرے نیچے اترتے ہی اگلی اور پچھلی گاڑیوں سے چار گارڈز آگے ۔۔۔اور چار گارڈز پیچھے آگئے ۔۔۔۔۔۔پہلے میں سمجھا کہ یہ میری نگرانی پر ہیں ۔ مگر جلدہی احساس ہوا کہ یہ میری حفاظت کے لئے ہیں ۔۔۔کیونکہ ہم جس علاقے میں موجود تھے ۔۔۔وہ مادام شیانگ کا نہیں ۔۔۔بلکہ دوسرے گینگ کا تھا۔۔۔۔۔اور یہ لوگ میری حفاظت کے لئے تھے کہ کوئی نقصان نہ پہنچا دے ۔۔۔۔۔اور پھر میں ان گارڈز کی نگرانی میں ایک بڑی سی عمارے میں داخل ہوا ۔۔۔۔قدیم طرز کی بنی ہوئی یہ بلڈنگ باہر سے کافی عالیشان تھی ۔۔۔۔دروازے پر کھڑے ہوئے لوگوں نے مجھے گھور کر دیکھا ۔۔۔۔سان چی میری رہنمائی کرتاہو میرے آگے چلتا جارہا تھا۔۔۔اور اس کے پیچھے میں گارڈز میں گھرا چلتا جارہا ہے ۔۔۔۔ اندر داخل ہو کر ہم لفٹ سے ففتھ فلور پر گئے ۔۔۔اور پھر ایک راہ داری سے گذر کر ایک بڑے سے ہال تک پہنچے ۔۔۔یہ ایک چھوٹے سے اسٹیڈیم کی طرز کا بنا ہوا فائٹنگ رنگ تھا۔۔۔جس کے گرد بہت سی سیٹوں پر لوگ آنا شروع ہوگئے تھے ۔۔۔بڑے اسپیکرز اور بڑی اسکرین لگائی گئیں تھی ۔۔۔۔۔جہاں ہونے والی فائٹ کا ایک ایک پہلو دکھایا جانا تھا۔۔۔۔ایک طرف وی آئی پیز کے بیٹھنے کی جگہ تھی ۔۔۔۔
              سان چی نے مجھے جگہ وزٹ کروائی ۔۔۔اور پھر ایک کمرے میں لے آیا ۔۔۔۔۔۔جہاں میرے لئے ایک زبردست سے کھانے کا انتظام تھا۔۔۔یہ ایک فش سے بھرا ہوا باؤل تھا ۔۔جس میں سوپ کے ساتھ سالم فش تھی ۔۔دوسرے ڈونگے میں جھینگے تھے ۔۔۔۔تیسری میں بھیڑ کےگوشت کے سوپ میں نوڈلز تھے ۔۔۔سان چی مجھےہر کھانے کا تعارف کروا رہا تھا ۔۔۔۔سان چی کا لہجہ شروع سے میرے ساتھ مودبانہ اور دوستانہ تھا۔۔۔۔شاید مادام کا حکم تھا۔۔۔بہر حال میں نے تھوڑا سا کھانا کھایا ۔۔۔اور پھر سان چی مجھے فائٹنگ کے رول سمجھانے لگا۔۔۔۔۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭
              شام کے قریب پانچ بجے نیچے سے تیز ڈرم کی آواز آنے لگی تو میں اٹھ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ سان چی نے مجھے بتایا کہ پہلی فائٹ شروع ہورہی ہے ۔۔سان چی نے مجھے میرا لباس لا کر دیا ۔۔۔۔میرے ناپ کے خاص شوز تھے ۔۔۔جو نہایت نرم اور کمفرٹیبل تھے ۔۔۔۔۔فائٹنگ کا مخصوص لباس جو سان چی نے مجھے پہننے میں مدد دی ۔میں نے لباس پہنا ۔۔اور پھر ہم باہر گیلری میں آگئے ۔۔۔جہاں میرے سامنے سینکڑوں لوگ کرسیوں میں بیٹھے چیخ چلا رہے تھے ۔۔۔۔یہ سب لوگ کوئی عام لوگ نہ تھے ۔۔۔بلکہ گینگ میں شامل جرائم پیشہ لوگ تھے ۔۔۔۔جن کا کام ہی ڈرگز ، چوری ، اور قتل تھے ۔۔یہ شاید ان کے لئے ایک سال کے بعد آنے والا کوئی فیسٹیول تھا ۔۔۔۔۔۔تبھی میں نے وی آئی پیز کے بیٹھنے کی جگہ دیکھی ۔۔۔۔۔جہان اس وقت مادام شیانگ جلو ہ افروز تھی ۔۔۔اس کے چہرے پر ایک عجیب سے مسکان تھی ۔۔
              میں نے سان چی سے پوچھا کہ تمہاری مادام کب سے اس گینگ کو سمبھال رہی ہے ۔۔۔
              ۔"سر یہ گینگ مادام کے باپ کی بنائی ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔اور وہی اس کی دیکھ ریکھ کرتا تھا۔۔۔مگر سات سال پہلے اسے پراسرا ر طور پر قتل کردیا گیا۔۔۔کچھ لوگوں کو خیال تھا کہ یہ چائینز گینگ کا کام ہے ۔۔مگر اکثر لوگ کہتے تھے کہ چائنیز گورنمنٹ نے مروایا ہے ۔۔۔مادام اس وقت سنگار پور میں یونیورسٹی میں پڑھتی تھی ۔۔۔وہاں سے ان کو آکر اس گینگ کو سمبھالنا پڑا ۔۔۔مگر مادام بہت اچھی ہے ۔۔۔اس نے بڑے طریقے سے اس گینگ کو سمبھالا اور اپنے کام کو بڑھانا شروع کیا ۔۔۔۔"۔سان چی نے اپنی ٹوٹی پھوٹی انگلش میں بتایا۔۔۔
              اگر تمہاری مادام اتنی اچھی ہے ۔۔تو پھر یہ اس فائٹ میں تمہارا فائٹر کیوں نہیں جیت سکا ۔۔۔۔میں نے سان چی سے دوبارہ پوچھا ۔۔
              ۔" باس بات یہ ہے کہ مادام اپنے اخلاق اور اصول پر چلتی ہے ۔۔۔اور باقی گینگ والے بہت مکار اور چالاک ہیں ۔۔۔ہم نے بھی اچھے اچھے فائٹرز ڈھونڈے ۔۔۔مگر عین موقع پر یا تو وہ غائب ہوجاتے ۔۔۔۔یا پھر فائٹ کے دوران بک جاتے ۔۔۔اب دیکھو اس بار بھی ہمارا فائٹر تیار تھا ۔۔۔۔ مگر صرف ایک دن پہلے وہ پراسرار طریقے سے غائب ہوگیا۔۔۔اسی لئے تو مادام نے آپ کو چیلنج دیا کہ یہ مقابلہ جیتو ۔۔۔۔"۔سان چی نے
              جواب دیا۔
              میں نے دوبارہ سے سان چی سے پوچھا کہ تمہاری مادام شیانگ نے مجھ پر بھروسہ کیسے کر لیا ۔۔۔کہ میں یہ فائٹ جیت سکوں گا۔۔
              ۔"باس کلب میں آپ نے جن فائٹروں کو بجلی کی طرح چپت لگائیں تھیں ، وہ مکاؤ کے نامور فائٹر ز تھے ۔۔۔اور جس انداز میں آپ ان کے درمیان بجلی کی طرح گھوم رہے تھے ۔۔۔اور فائٹرز کے چہرے پر بے بسی تھی ۔۔۔۔ اس نے ہمیں بھی حیران کردیا تھا۔۔اور آپ کے اس خادم نےآپکا ہنر پہچان کر میڈم کو سجیشن دی کہ اس فائٹر پر بازی کھیلی جائے ۔۔۔۔۔اس لئے میڈم نے آپکو فائٹ کھیلنے کا چیلنج دیا ۔۔۔۔
              اب ہم بات کر رہی رہے تھے کہ پہلی فائٹ کا اعلان ہونے لگا۔۔۔۔اسکرین پر دونوں فائٹرز کی تصویر آنے لگی ۔۔اور پھر نیم عریاں لڑکیوں کے جھڑمٹ میں دونوں فائٹر رنگ میں داخل ہوئے ۔۔۔۔
              یہ دونوں فائٹر ایم ایم اے اسٹائل فائٹر تھے ۔۔۔۔۔۔ دونوں تقریبا ایک ہی طرح کی جسامت والے تھے ۔۔۔۔اور پھر کچھ ہی منٹوں میں یہ خون خوار لڑائی شروع ہوگئی ۔۔۔۔
              فائٹ شروع ہوتے ہی سان چی مجھے لئے نیچے آگیا ۔۔جہاں فائٹر کا مخصوص ایریا تھا۔۔۔یہاں سان چی کے اور بھی دوست تھے ۔۔۔جو اس فائٹ میں ہمیں اسسٹ کرنے والے تھے ۔۔۔۔نیچے سے رنگ فائٹ اتنی واضح تو نظر نہیں آرہی تھی ۔۔مگر اسکرین پر آسانی سے نظر آرہی تھی ۔۔سان چی نے مجھے آج کی فائٹس کی لسٹ دکھائی ۔۔۔۔ مجھےتین فائٹس کرنی تھی ۔۔ ۔۔تیسری فائٹ فائنل راؤنڈ تھا۔۔جس کے لئے پہلی دو فائٹس جیتنا لازمی تھی ۔۔۔۔۔ ہم اسکرین پر فائٹ دیکھتے رہے ۔۔۔جس میں دونوں فائٹر ایک دوسرے کو مارتے اور خون میں نہلاتے رہے ۔۔دونوں کا انداز پروفیشنل اور جارحانہ تھا۔۔۔بہر حال ونر تو ایک کو ہی بننا تھا۔۔
              اس فائٹ کے بعد ایک اور فائٹ ہوئی ۔۔۔۔اور پھرمیرا نمبر آگیا ۔۔۔۔۔سان چی مجھے ساتھ لئے ہوئے رنگ تک آیا ۔۔۔۔۔اور میں رنگ میں داخل ہوگیا۔۔۔۔تیز روشنیوں کا ایک طوفان تھا ۔۔جو رنگ کو اپنے فوکس میں لئے بیٹھا تھا۔۔۔میں نے چاروں طرف چیختے چلاتے ہوئے تماشیوں کو دیکھا ۔۔۔یہاں کوئی مجھے میرے نام سے جانتا تھا نہ میرے وطن کے نام سے ۔۔۔۔یہاں بس ہونے والی فائٹ اور میری مہارت ہی میری پہنچان تھی ۔۔۔۔اتنے میں میری نظر مادام شیانگ پر پڑی ۔۔۔۔وہ بھی رنگ کی طرف ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔
              میرا مقابل ایک ریسلنگ کا فائٹر تھا۔۔مجھے سے وزن میں دگنا اور قد میں بھی قدرے لمبا ۔۔۔۔۔یہ مشہور زمانہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کوئی کھلاڑی تھا۔۔۔اور شکل سے جانا پہنچانا لگ رہا تھا ۔۔۔۔اپنے سینے پر مکے مارتے ہوئے اس نے مجھے ختم کرنے کا اشارہ بنایا ۔۔۔اتنے میں ریفری نے ہمارے درمیان آکر ایک سے تین تک گنا ۔۔۔۔۔اور فائٹ شروع ہوگئی ۔۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭٭
              ریفری کی سیٹی بجتے ہی میرا مخالف تیزی سے میری طرف لپکا ۔۔۔ میرے قریب آکر اس کا سیدھا مکہ تیزی سے میرے چہرے کی طرف بڑھا ۔۔۔جس میں نے جھکتے ہوئے بچایا اور گھوم کر سائیڈ پر آیا۔۔۔ساتھ ہی ریسلر نے دائیں بائیں سے مکوں کی بارش شروع کردی ۔۔میں نے بلاک کی پوزیشن بنائی اور پیچھے ہٹنے لگا ۔۔۔۔ریسلر نے مکے برساتے ہوئے مجھے پیچھے کو دبانا شروع کیا ۔۔۔۔اس کے منہ سے غصیلی آواز وں کے ساتھ جنگلی جانور کی طرح چنگھاڑیں تھی ۔۔۔صاف لگتا تھا کہ وہ شروع سے ہی اپنی برتری رکھنا چاہ رہا تھا۔۔۔میں تسلی سے اسے بلاک کرتا ۔۔یا ڈاج دیتا ۔۔میں موقع کی تلاش میں تھا۔۔اور پھر گیپ ملتے ہی اس کے گھومتے ہوئے مکے کے نیچے سے اس کی سائیڈ پر آگیا۔۔۔اس سے پہلے کے ریسلر پلٹتا ۔۔۔میں نے ایک ایک زبردست کک اس کے پہلو پر رسید کی ۔۔۔۔ریسلر رنگ کے رسے سے ٹکرایا ۔۔۔رسے نے اسے واپس پیچھے اچھالا ۔۔۔جہاں میں اس کے انتظار میں تھا ۔۔۔اور بھاری بھرکم ریسلر کو اپنی کمر پر لاد کر سامنے پٹخ دیا۔۔۔۔رنگ میں اچانک سے ایک زوردار شور مچا ۔۔۔۔چیختے چلاتے لوگوں نے مجھے سراہا ۔۔۔۔۔۔ اتنی آسانی سے میں نے ریسلر کو اٹھا کر پٹخا تھا ۔۔۔وہ میرے زور سے زیادہ ٹیکنک کا نتیجہ تھا۔۔۔
              کچھ ہی سیکنڈ میں ریسلر دوبار ہ اٹھ کھڑا ۔۔۔۔اس کا سر گھوم گیا تھا۔۔۔اوراب وہ کینہ بھری نگاہوں سے مجھے گھور رہا تھا۔۔۔۔ اٹھ کر کھڑے ہو کر وہ پھر واپس میری طرف لپکا ۔۔۔۔اس کے منہ سے وحشیانہ آوازیں نکل رہی تھیں۔۔۔۔میں نے اس کے مکے کو بلاک کیا ۔۔۔اور ایک زبردست پنچ اس کی پسلیوں کے درمیان رسید کیا ۔۔۔۔۔ریسلر ایکدم دوہرا ہوا ۔۔۔میرا گلا نشانہ اسکی کنپٹی کے نیچے مخصوص حصہ تھا۔۔بے پناہ طاقت سے بھرا ہوا ایک پنچ۔۔جو نشانے پر لگے تو بڑے بڑے ہاتھی کو گرادے۔۔۔۔پنچ نے اس کے دماغ کے حساس حصے کو زبردست پش کیا۔۔اگلے ہی لمحے وہ ریت کی بوری کی طرح گرا ۔۔۔۔اور بے ہوش ہوگیا۔۔۔مجھے اصول کے مطابق جان لینے کا حق تھا ۔۔۔مگر میں جان بوجھ کر یہ حق استعمال نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اسلئے بے ہوش کرنے پر اکتفا کیا ۔۔۔اور رنگ سے باہر آگیا ۔۔۔
              سان چی بھاگتے ہوئے آکر مجھ سے لپٹ گیا ۔۔"ماسٹر ۔۔۔آپ استاد ہو ۔۔پہلی با ر کسی فائٹر کو ایسے فائٹ کرتے دیکھا ہے ۔۔۔وہ آپ کو ایک بار بھی چھو نہیں سکا ۔۔۔۔"۔۔۔
              میں نے سان چی کو تھپکا ۔۔۔۔اور اپنی جگہ آ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔تبھی میں نے مادام شیانگ کو دیکھا ۔۔جسکی چمکدار نگاہوں میں میرے لئے تعریف ہی تعریف تھی ۔۔۔
              میری فائٹ کے بعد تین مزید فائٹ ہو ئی ۔۔۔۔۔۔ پہلے مقابلے میں چار لوگوں نے کوالیفائی کیا تھا۔۔۔اب ان چار لوگوں کی فائٹ تھی ۔۔۔اور جو جیتتے ۔۔۔۔۔وہ آپس میں فائنل میں فائٹ کرتے ۔۔۔ میں نے باقی فائٹر کو اچھے طریقے سے مشاہدہ کیا ۔۔۔ایک ایم ایم اے کا فائٹر تھا جو بڑی اچھی فائٹ کر رہا تھا ۔۔۔۔اوراس نے بھی میری طرح اپنے مقابل سے کچھ مار کھائے بغیر اس کو ناک آؤٹ کیا ۔۔اور گرتے گرتے اس نے نیک لاک لگا کر اسکی گردن توڑی ۔۔۔۔۔
              جبکہ دوسرا فائٹر جو مجھے لگاکہ فائنل میں ٹکر سکتا تھا۔۔۔وہ پاگلوں جیسی فائٹ کررہا تھا ۔۔۔مخالف سے مارکھا کر ہنستا رہتا ۔۔۔اور پھر جنونی انداز میں حملہ آور ہوتا ۔۔۔ہر بار مار کھانے پر قہقہتے لگاتا ۔۔اورپھر اگلے پر ٹوٹ پڑتا ۔۔اس کا انداز وحشیانہ اور خوف طاری کرنے والا تھا۔۔
              کچھ دیر کا وقفہ ہوا ۔۔۔۔پھر اگلا راؤنڈ شروع ہوا ۔۔۔۔اب کی بار میرا مقابلہ ایم ایم اے فائٹر والے سے تھا۔۔اس کے پاس ٹیکنک بہت ۔
              زبردست تھی ۔۔۔بہت اچھی بلاکنگ اسکل کے ساتھ وقت پر وہ داؤ مارتا تھا۔۔۔
              اور میرے پاس ان کا توڑ ۔۔۔اسکل کے ساتھ جسم کے ان حصوں اور رگوں کی معلومات تھی ۔۔ جو پورے جسم اور دماغ کو کنٹرول کرتے تھے ۔۔۔۔اور یہ میرے استاد علی عمران کا مجھے تحفہ تھا۔
              فائٹ شروع ہوتے ہی تابڑ توڑ حملے شروع ہو ئے ۔۔۔۔ہم دونوں ایک ہی وزن اور ایک ہی طرح کی اسکل کے ماہر تھے ۔۔بلاکنگ اور اٹیک اسٹائل بھی ایک جیسے تھے ۔۔۔کافی دیر ایک دوسرے پر حملے کرتے رہے ۔۔۔مخالف کا ڈاج بہت ہی اچھا تھا۔۔۔اس پر اسکی کافی پریکٹس تھی ۔۔وہ پنچ کے پوز بنا کر کک مارتا ۔۔۔کبھی کک کا پوز بنا کر اسکا پنچ۔۔۔۔اسکے نتیجے میں میرے پورا چہرہ لہولہان ہوگیا ۔۔ایک سائیڈ کی پسلی بری طرح زخمی ہوئی ۔۔۔۔۔۔مگر جواب میں اسکا بھی یہی حال تھا۔
              ہم دونوں کا اسٹیمنا آخری مراحل پر تھا ۔۔۔۔مگرہار نا ممکن ۔۔سامنے والا فائٹر کسی طرف سے بھی کمزوری نہیں دے رہا تھا۔۔۔میرے ہر پنچ اورکک کو وہ بڑی پھرتی سے بلاک کرتا۔۔۔اور جوابی وار کرتا ۔۔۔۔۔جسے میں بلاک کرتا۔۔۔۔۔۔میں نے پھر ایک چال چلی ۔۔۔اور خود کو بالکل بے دم ظاہر کیا ۔۔۔اب میں نے بلاکنگ کم کر دی ۔۔۔۔اور خود کو نڈھال ثابت کرنے لگا۔۔۔۔میرے ارد گرد لوگوں کی چیختی چلاتی ہوئی آوازیں تھی ۔۔جو ہمت بڑھا رہے تھے ۔۔۔۔سان چی کی ماسٹر ۔۔ماسٹر کی آوازیں۔۔۔۔۔
              میں رفتہ رفتہ سست ہونے لگا۔۔۔۔۔۔جس سے مخالف میں مزید پھرتی آئی ۔۔۔اور وہ تیزی سے مجھ پر وار کرنے لگا۔اسے لگا کہ میرا اسٹیمنا لوز پڑنے لگا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔میرے پورا چہرہ خون اور پسینہ سے شرابور ۔ہوچکا تھا۔۔۔۔پسلیوں پر بھی چوٹ آئی ۔۔۔میں موقع کے انتظار میں تھا۔۔۔اور تبھی مجھ ہار مانتا دیکھ کر وہ قریب آیا ۔۔۔میں بس اسکی ایک غلطی کے انتظار میں تھا۔۔۔۔۔وہ ناک آوٹ کرنے کے ارادہ لے کر کافی قریب آگیا۔۔اور پھر میں اس کے زبردست سے پنچ کا انتظار کرنے لگا۔۔۔
              پنچ کے ساتھ ہی میں نے بجلی کی تیزی سے حرکت کی ۔۔۔اس کا پنچ میرے چہرے کے قریب سے گذرا ۔۔۔۔اور پھر میں نےاس کی گردن کے گرد اپنا بازو گذار کر اسے جکڑ لیا ۔فائٹر کے چہرے پر ایک حیرت آئی ۔۔۔اور پھر اس کا چہرہ سیاہ ہوگیا ۔۔۔وہ اس غلطی کا نتیجہ جانتا تھا۔۔۔۔۔۔اس کا نچلا بدن میری ٹانگوں کی گرفت میں آگیا ۔۔۔اور اوپری بدن ایک نہایت مظبوط شکنجہ میں تھا ۔۔اس کا پنج والا بازو اس کی گردن کے ساتھ ہی پکڑا گیا۔۔۔دوسرا بازو آزاد تھا۔۔جسے وہ میری پسلیوں پر مار سکتا تھا۔۔۔مگر اس کا توڑ میری گردن کی پکڑ میں تھا ۔۔جو کا اس کا سانس روک کر اسے کسی بھی حرکت سے باز رکھ سکتی تھی ۔۔۔
              اگلے تیس سیکنڈ اس نے بڑا زور مارنے کی کوشش کی ۔۔۔یہ اسکی آخری کوشش تھی ۔۔کیونکہ سب کو پتا تھا کہ اس فائٹ میں اگلے کو جان سے مارنا اعزاز سمجھا جاتا ہے ۔۔۔۔مگر میں یہ نہیں چاہتا تھا۔۔۔میں نے اپنی جکڑ کو ہلکا گیا ۔۔۔اور دماغ کو جانے والے جیگلولر وین پر اپنا زور بڑھا دیا ۔۔جس نے دماغ کی طرف جاتے خون کو روک دیا ۔۔۔کچھ سیکنڈوں میں اسے ہوش و حواس سے بیگانہ کر دیا۔۔۔
              میں اسے چھوڑ کر اٹھا ۔۔۔اور بے اختیار چکرا گیا۔۔۔۔میری پسلیوں میں کافی چوٹ آئی تھی ۔۔۔درد کی لہر پورے جسم میں دوڑ رہی تھی ۔۔۔میں نکل کر رنگ سے باہر آیا ۔۔جہاں سان چی نے مجھے سہار ا دیا ۔۔۔اور پانی منگوا کر پانی پلوایا ۔۔۔
              میرے چہرے کو اس نے کولڈ بینڈیج سےصاف کیا ۔۔۔اور زخم والی جگہ پر دبا کر رکھا۔۔۔۔حقیقی طور پر میرے چہرے کا نقشہ بگڑ گیا تھا۔۔۔سان چی کسی دوست کی طرح میرے لئے فکر مند تھا۔۔۔۔ا س نے اشار ے میں مادام کو میری حالت کے بارے میں بتایا کہ کنڈیشن درست نہیں ہے ۔۔۔اور پھر وہاں سے شاید کوئی جواب آیا ۔۔
              جس پر سان چی نے مجھے کہا ۔۔۔باس اگلا فائٹر بالکل پاگل ہے ۔۔۔۔۔اور آپ کی جان بھی جا سکتی ہے ۔۔۔۔اگر آپ فائٹ سے پیچھے ہٹنا چاہو تو ہٹ جاؤ ۔۔۔میں مادام سے کوئی بہانہ کر لووں گا۔۔ ۔۔ آپ مجھے اچھے انسان لگے ہو۔۔۔ہم آپ کی جان کی قربانی نہیں مانگیں گے۔۔
              میں نے خاموشی سے اس کی بات سنی ۔۔۔اور اسکرین پر سیکنڈ لاسٹ فائٹ دیکھنے لگا۔۔جس میں وہ جنونی انسان اپنے مخالف پر اپنے مکے برسا رہا تھا۔۔۔اس نے اپنے مخالف کی کئی پسلیاں توڑ دی تھی ۔۔۔۔وہ خون سے بھرا ہوا تھا۔۔۔اور پھر اس جنونی کے مکوں اور لاتوں میں اگلے فائٹر نے نے دم توڑد یا ۔۔۔۔پورے رنگ میں اسی کا شو ر شرابا ۔۔اور اسی کے نعرے لگ رہے تھے ۔۔۔۔پاگل فائٹر کی حالت سے نہیں لگ رہا تھا۔۔۔کہ وہ کسی قسم کی تھکان محسوس کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔فائٹ ختم کرکے وہ اپنی جگہ واپس آگیا۔۔۔۔کچھ منٹ کا ریسٹ تھا۔۔اور ہم دونوں مقابل آنے والے تھے ۔۔۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
              آخری مقابل کا نام وکٹر تھا ۔۔۔کسی یورپین ملک کا باشند ہ تھا ۔۔۔اور امریکن آرمی سے ریٹائر ہوکر باؤنسر بنا ۔۔۔اور پھر فری اسٹائل مقابلے میں اپنا نام بنایا ۔۔۔۔سان چی کے مطابق اسے صرف جان لینے میں مزہ آتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔اس کا جنونی اور وحشی پن اسے دوسرے فائٹر سے الگ کرتا تھا۔۔۔۔اور جسم میں کتنی بھی توڑ پھوڑ ہو اسے درد کا احساس نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔اور اسی وکٹر کا اب منحوس تھوبڑا میرے سامنے تھا۔۔۔
              سان چی نے مجھے آپشن دے دیا تھا۔۔۔مگر ایک بار قدم آگے بڑھنے کے بعد پیچھے ہٹنا نہ میری فطرت تھی ، نہ میرے استادوں کا سبق۔
              میرے جسم کی رگ اور پٹھے تن گئے ۔۔۔۔اور میں نے دو تین گہری سانس لی۔۔۔۔پانی کے گھونٹ بھرے اور اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔۔میرے رنگ میں داخل ہوتے ہی مجھے چاروں طرف سے نعرے اور چیخوں کی آوازیں سنائی دینے لگی ۔۔۔۔وکٹر بھی کینہ تو ز نگاہوں سے مجھے گھور رہا تھا۔۔۔
              میں نے چاروں طرف نگاہ ڈالی ۔۔۔مجھے ہر چہرہ ساکت اور دہشت زدہ نظر ایا۔۔۔۔
              پہلا وار وکٹر نے ہی کیا تھا۔۔۔۔۔حملہ کرتے ہوئے اس نے جھکائی دی ۔۔۔اور ٹانگ سے میرے سینے پر وار کیا ۔۔میں نے پھرتی سے اس کا وار خالی کیا ۔۔۔۔۔اور چہرے پرمکہ رسید کیا ۔۔۔وہ رنگ سے ٹکرایا ۔۔۔اور کسی اسپرنگ کی طرح اچھل کر واپس آیا۔۔اس کے سر کی بھرپور ٹکر میرے سینے پر لگی۔۔۔۔ ٹکر اس قدر شدید تھی کہ مجھے سینے میں سانس رکتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔میں لڑکھڑا کر پیچھے گرا ۔۔۔رنگ کا رسہ میری کمر سے ٹکرایا تو ؑعجیب سی وحشت نے مجھے گھیر لیا۔۔۔جیسے وکٹر نے مجھے پیچھے دھکیل دیا ہو۔۔۔۔
              میں اٹھا ۔۔۔اور نتائج کی پرواہ کئے بغیر وکٹر سے لپٹ گیا۔۔۔۔اگلے دس منٹ ہماری درمیان جو فائٹ ہوئی وہ الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتی تھی ۔۔۔۔ایک وحشت اور درندگی تھی ۔۔۔اس کے ہر مکے کے جواب میں میں اسے مکے رسید کرتا ۔۔۔وہ اور شدت سے جواب دیتا ۔۔۔اور پھر اسے واپس پوری طاقت سے ضرب لگاتا ۔۔۔۔وکٹر صحیح معنوں میں پین برداشت کرنے کا عادی تھی ۔۔۔۔ہم دونوں کی فائٹ خونخوار سے خونخوار ہوتی گئی ۔۔۔ہمارے چہرے خون سے بھیگ گئے ۔۔۔۔۔ہماری انگلیاں چٹخ گئیں ۔۔۔۔سینےکے پسلیاں لرزنے لگیں۔۔۔۔ایک ایک جینے مرنے والے سچوئیشن تھی ۔۔۔۔
              وکٹر کی کوشش تھی کہ میں ایک بار گر جاؤں اور اسے مجھے پر سوار ہونے کا موقع ملا ۔۔ ۔۔تاکہ اپنے مخصوص پاگلوں والے انداز میں چہرے اور سینے پر تابڑ توڑ حملے کر کے مجھے مار ڈالے ۔۔۔
              اور میری کوشش تھی کہ کسی طرح اس کی گرد ن میرے قابو میں آئے ۔۔۔یا پیچھے اسپائنل کورڈ پر وقت ملے تو مہرے ڈس لوکیٹ کروں ۔۔مگروکٹر کسی وحشی ریچھ کی طرح سامنے سے حملہ آور تھا۔۔ہم گر رہے تھے ۔۔۔اٹھ رہے تھے ۔۔۔۔میرے چہرے کی ایک خوفناک ٹکر نے اسی ک ناک کو ملیا میٹ کردیا تھا۔۔۔۔۔مگراس کے چہرے پر کوئی درد کے آثار نہیں تھے۔۔سینکڑوں آواز وں کے شور میں بس ایک سان چی کی آواز تھی ، جو میری ہمت بڑھا رہی تھی ۔۔۔۔۔میرا حوصلہ بڑھا رہی تھی ۔۔
              اچانک فائٹ میں ایک لمحے کو میں نے محسوس کیا ۔۔۔۔کہ وکٹر مجھے گرانے کی ناکام کوشش کے بعد اب میری ایک ٹانگ کو گرفت میں لینے کے چکر میں ہے ۔۔۔۔وہ میری ٹانگ توڑ کر مجھے زمین بوس کر نا چاہ رہا تھا۔۔۔اس نے دو سے تین بار میری کک کے دوران ٹانگ کو بلاک کرنے کے بجائے اسے گرفت میں لینے کی کوشش کی تھی ۔۔۔۔وہ اپنی پوری توجہ اور عیار ی سے موقع ڈھونڈرہا تھا۔۔۔۔مجھے لگا کہ اگر میں نے اسے یہ موقع دیا تو میری ٹانگ پکڑتے ہوئے میں بھی اس کی گردن دبوچنے کا ایڈوانٹیج لے سکتاہوں۔۔۔۔
              ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں اپنا پورا تخمینہ لگایا ۔۔۔۔ناپ تول کیا ۔۔۔سارے اندازے لگائے ۔۔۔۔اور دوسرے سیکنڈ میں یہ جوا کھیلنے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔ایک سائیڈ کک مارتے ہوئے میں نے اسپیڈ کم کی ۔۔۔۔اور وکٹر کواپنی ٹانگ کی طرف بڑھنے دیا۔۔۔۔۔اور وہ بڑھ گیا۔۔
              ایک برق سی چمکی تھی ۔۔۔۔۔اور اس روشنی میں وکٹر کی گردن اور میرے بازووں کے درمیان کوئی چیز نہ تھی ۔۔۔۔یہی وہ لمحہ تھا جو مجھے درکار تھا۔۔۔ابھی وکٹر نے ٹانگ پر گرفت کر کے زور لگانا ہی شروع کیا تھا۔۔۔کہ اس کی گردن میرے نیک لاک میں آن پہنچی تھی ۔۔۔۔میرے پورے جسم کی طاقت میرے میرے بازؤوں میں آ گئی تھی ۔۔۔۔۔وکٹر ایک دم پھڑ پھڑایا ۔۔۔۔۔مگر وقت اس کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔۔۔
              میں نے اس کے پیچھے پوزیشن سمبھالی ۔۔۔۔اور اس کی گردن دبوچے رنگ میں بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔ چاروں طرف پن ڈراپ سائلنٹ تھی ۔۔۔وکٹر کا چہرہ سیاہ پڑ چکا تھا۔۔۔۔۔۔تبھی رنگ میں ایک طرف سے شور شرابا ہوا ۔۔۔۔اور کچھ مسلح لوگوں کو نیچے اترتے دیکھا ۔۔۔
              تبھی میری پچھلی طرف سے سان چی کے چلانے کی آواز آئی ۔۔۔۔اس کے ساتھ کے لوگ بھی مسلح تھے ۔۔۔۔سان چی نے چلاتے ہوئے سامنے والے لوگوں کو وہیں رکنے کا کہا۔۔۔۔۔۔اور ہتھیار سمبھالے رنگ کے کنارے آ کر پوزیشن لے لی ۔۔۔ ۔۔
              صورتحال ایک دم چینج ہوگئی تھی ۔۔۔۔۔وکٹر ہار چکا تھا۔۔۔۔اب اسے اپنا ہاتھ رنگ میں مار کر یا ہاتھ اٹھا کر اپنی شکست کو تسلیم کرنا تھا۔مگر وہ ہار ماننا نہیں چاہ رہا تھا۔۔۔اس کے ہاتھ میرے لاک کو کھولنے کی ناکام کوشش میں تھے ۔۔۔اور اب ان میں جان ختم ہورہی تھی ۔۔۔۔ میں نے ایک سیکنڈ کے لئے سوچا ۔۔۔اور پھر اپنی گرفت کھول دی ۔۔۔۔اور اٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔
              اٹھتے ہو ئے میں بے اختیار لڑکھڑا یا ۔۔۔۔اور گرنے لگا ۔۔۔۔رنگ کے رسے کو پکڑا ۔۔۔اتنے میں سان چی نے مجھے آن کر سہارا دیا۔۔۔۔
              مجھے آخری آواز رنگ میں اپنی جیت کے اعلان کی سنائی دی۔۔۔اور پھر میں بے ہوش ہوگیا۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
              مجھے ہوش آیا تو میرے ایک طرف سان چی ، اور دوسری طرف نورین بیٹھی ہوئی تھیں ۔۔۔۔ان کے چہرے پر فکر مندی کے آثا ر تھے ۔۔۔ مجھے ہوش میں آتا دیکھ کر دونوں میرے قریب آ گئے ۔۔۔اور میرا ہا تھ تھام لیا۔۔
              ۔"شکر ہے آپکو ہوش آیا ۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کی کنڈیشن اسٹیبل ہے ۔۔۔بس درد اور اندرونی چوٹوں کی وجہ سے بلیڈنگ ہوگئی ۔۔اور آپ بے ہوش ہوگئے ۔۔۔۔اس کے بعد ڈاکٹر نے آپ کو پین کلر ز اور اینٹی بایوٹک ڈرپس پر رکھا ہوا تھا۔۔۔۔"۔
              میں تھوڑا اٹھ کر بیٹھا ۔۔۔۔یہ کوئی عالیشان کمرہ تھا۔۔۔۔۔جس میں ایک منی ہسپتال بنایا ہوا تھا ۔۔۔میرے ہاتھ میں کینولا لگا ہوا تھا۔۔۔اورسائیڈ پر ڈرپ اسٹینڈ بھی تھے ۔۔۔۔ڈاکٹر ز اور نرسز بھی آس پا س ہی تھے ۔۔
              اتنے میں آفندی کانورین کے موبائل پر فون آیا۔۔۔نورین نے فون اٹھایا ۔۔۔اور پھر میری طبیعیت بتاتے ہوئے فون میر ی طرف بڑھا دیا۔۔۔
              میں نے آفندی سے سے ہیلو ہائے کیا ۔۔۔اور بتا یا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں ۔۔۔۔
              ۔"راجہ صاحب آپ کو اتنا رسک نہیں لینا چاہئے تھا۔۔۔۔مجھ سے ایک بار مشورہ تو کر لیتے ۔۔۔۔اگر آپ کو کچھ بھی ہوجاتا ہے تو میں خود کو کبھی معاف نہیں کرپاتا۔۔۔۔۔"۔ آفندی فل جذباتی ہوا وا تھا۔۔۔
              ۔"یہ کوئی اتنا بڑا رسک نہیں تھا ۔۔۔ہمارے کام کی اتنی قیمت تو ہوتی ہے ۔۔۔۔۔تم بتاؤ وہاں چینگڈو کی کیا اپڈیٹ ہے ۔۔۔؟ میں نے آفندی سے پوچھا۔
              ۔"باس یہاں کافی گرما گرم اپڈیٹس ہیں ۔۔۔۔ ڈاکٹر سمیرا کی ٹیم نے میدان مار لیا ہے ۔۔۔۔۔اور فائٹر جیٹ اپنی تربیتی پرواز کے لئے تیار ہے ۔۔۔۔پاک اور چین آرمی کے چیفس کو بھی انویٹیشن بھیجے جاچکےہیں ۔۔۔ جنرل فینگ نے تین دن بعد کی تاریخ دی ہے ۔۔۔اس میں فائٹر جیٹ کی آزمائشی پرواز کی جائے گی ۔۔ "۔ آفندی نے کہا۔
              ۔" وہ تو ٹھیک ہے ۔۔ لیکن چینگڈو میں جو ہوٹل کے ریکارڈ چیک کرنے تھے ۔۔۔۔اور بس اسٹاپس اور ٹرین اسٹیشن کیمراز کی چیکنگ کا کیا ہوا ۔۔۔"اگر ہم اپنے مقصد کے اتنے قریب ہیں تو انڈینز اور اسرائیلی ایجنٹ بھی اپنی پوری کوشش میں ہوں گے ۔۔۔" ان کی ہر حرکت ہمیں پہلے سے علم ہونے چاہئے ورنہ اعلیٰ افسران کے سامنے بہت شرمندگی ہونی ہے ۔۔۔"۔میں نے آفندی سے کہا۔
              ۔"باس آپ جلدی یہ مادام شیانگ والا معاملہ کلئیر کریں ، مجھے کچھ اور بھی آپ سے ڈسکشن کرنی ہیں ۔۔۔۔اور آپ کی یہاں ضرورت بھی محسوس ہورہی ہے ۔۔۔"۔آفندی نے کہا ۔
              آفندی شاید اکیلا نہیں تھا۔۔۔وہ اکیلے میں بات کرنا چاہ رہا تھا۔۔میں نے اسے جلدی کال بیک کا کہا ۔۔اور کال بند کردی ۔
              سان چی میرے چہرے کی طرف حیرت سے دیکھ رہا تھا۔۔۔اسے ٹوٹی پھوٹی انگلش ہی سمجھ آتی تھی ۔۔۔اردو اس کی سمجھ سے باہر تھی ۔۔۔
              میں ابھی نورین سے مزید بات کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔۔مگر اتنے میں ڈاکٹر راؤنڈ پر آیا ۔۔۔۔اور میری کنڈیشن دیکھ کر مجھے مبارک باد دی ۔۔۔اس نے مجھے آسان الفاظ میں بتایا کہ میں اب بالکل اسٹیبل ہوں ۔۔۔۔۔اندرونی بلیڈنگ کی وجہ سے جو خون کی کمی تھی ۔۔۔وہ اب پوری ہے ۔۔۔بس کچھ سوزش اور درد ہے جو ایک ہفتہ لگے گا ٹھیک ہونے میں ۔۔۔۔۔پوری کنڈیشن سمجھا کر اس نے مجھے ڈرپس میں اینٹی بایوٹک اورپین کلر دیا ۔۔جس سے میں ایک بار پھر غنودگی میں چلاگیا۔۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
              یہ رات کا پچھلا پہر تھا ۔۔۔جب میری آنکھ کھلی ۔۔۔۔کمرے میں ہلکی روشنی تھی ۔۔میں نے آس پاس دیکھا ۔۔۔۔سان چی اور نورین دونوں غائب تھے ۔۔۔۔۔۔۔میں نے ہاتھ اور بازو کو حرکت دی ۔۔۔درد کافی کم تھا۔۔۔ٹانگیں بھی بخوبی حرکت کر رہی تھی ۔۔۔اتنے میں دروازے پر آہٹ ہوئی ۔۔۔۔میں نے نظر اٹھا کر دیکھا ۔۔۔تو سامنے پری چہرہ میرے سامنے تھی۔۔۔۔۔۔دلکش اور دلربا چہرہ ۔۔۔۔باکمال جسم ۔۔۔دھیمے انداز میں قدم اٹھاتی ہوئی میرے قریب پہنچی ۔۔۔۔یہ مادام شیانگ تھی ۔۔۔میرے ہاتھوں کو تھامتے ہوئے پوچھنے لگی۔۔۔"کیسے ہوئے راجہ ۔۔۔"۔۔
              اس کی سریلی آواز اور میری طبیعیت کے بارے میں فکرمندی نے مجھے ہشاش بشاش کردیا۔۔۔۔۔اور بے اختیار میرے ذہن میں اب تک آنے والی وہ ساری لڑکیاں آئیں ۔۔۔جن سے میرا محبت اور احساس کا رشتہ تھا۔۔۔۔۔جن کے لئے جانیں لی بھی جاسکتی تھی ۔۔۔اور جانیں دی بھی جاسکتی تھیں۔۔۔۔سب سے پہلے میری بیوی ثناء۔۔۔۔دوسری انڈیا میں کلدیپ کور ۔۔۔۔۔۔۔۔تیسری عشنیا تھی ۔۔۔۔۔چوتھی اسرائیل میں فاریہ تھی ۔۔۔۔۔اور پانچویں یہ شیانگ ۔۔۔۔
              میں نے اسے بتایا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں ۔۔۔۔اور اب یہاں سے جانا چاہتا ہوں۔۔۔۔ مجھے بس کچھ سوالا ت کے جوابا ت چاہئے تھے ۔۔۔
              ۔"تمہارے سارے سوالات کے جواب مل جائیں گے ۔۔ مگر تم نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ تمہیں یہاں اس طرح زخمی انداز میں یہاں سے بھیجا جائے گا۔۔۔۔"شیانگ نے مسکراتے ہوئے کہا۔
              ۔" تمہیں شاید اندازہ نہیں ہے کہ تم نے کل جو میرے لئے کام کیا ہے۔۔۔۔ اس کی کیا قدرو قیمت ہے ۔۔ایک طرح سے مکاؤ میں اب تمہارا نام ہے ۔۔۔۔۔۔میرے محل میں تمہاری حیثیت ایک باس جیسی ہے ۔۔۔۔۔تم نے مجھے وہ شان و شوکت دلوائی ہے ۔۔۔۔جو میرے باپ کے زمانے میں ہوتی تھی ۔۔۔۔اس کے لئے میں تمہاری ہمیشہ احسان مند رہوں گیں ۔۔۔۔"۔ مادام شیانگ نے کہا۔
              میں نے شیانگ کے لہجے میں فکر مندی ، پسندیدگی ، اور پیار پڑھ لیا تھا۔۔۔۔وہ بس میرے زخمی ہونے کی وجہ سے احتیاط برط رہی تھی ۔۔۔مگر میں اس کام کے لئے بالکل ایکٹو تھا۔۔۔
              اس لئے شیانگ کا ہاتھ پکڑ کر اسے خود پر کھینچ لیا۔۔۔۔پھولوں کی طرح مہکتی ہوئی نرم و نازک کلی کسی گڑیا کی طرح میرے اوپر آگئی ۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتی ۔۔۔۔میں نے اپنے ہونٹ اس کی پنکھڑیوں سے ملادیا۔۔۔۔۔ اس کی آنکھیں حیا سے بند ہونے لگیں۔۔۔اور میرے آوارہ ہاتھ اس کے جسم پر تھرکنے لگے ۔۔۔۔اس کی کمر ۔۔۔اس کے چوتڑ ۔۔۔جو بڑے ۔۔گول اورسخت تھے ۔۔۔دونوں چوتڑوں کو دباتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔میں اس کے ہونٹوں سے رس پی رہا تھا۔۔۔
              تھوڑی دیررس پینے کے بعد میں نے کروٹ بدلی ۔۔۔۔اور شیانگ کو اپنے بیڈ پر لٹاتے ہوئے خود اوپر آگیا۔۔۔اس کی آنکھیں کھلی ہوئی تھی ۔۔جس میں دعوت ہی دعوت تھی ۔۔پیاس ہی پیاس تھی ۔۔۔۔۔
              میں نے آگے سے اس کے لباس کے بٹن کھولے ۔۔۔۔اور اس کے سفید مکھن جیسے بدن کی نشیب و فراز کھلنے لگے ۔۔۔۔نرم فومی برا میں قید اسکے پستان ۔۔۔بہت ہی نرم اور گول۔۔۔سائز ایسا کہ دونوں ہاتھ سے ایک ایک پیالے کوپکڑکر پینے کا دل کرے۔۔۔۔۔میں نے اسکی برا بھی اتار کر سائیڈ رکھ دی ۔۔۔
              اور دونوں پستانوں کے گلابی نپلز کو اپنی انگلی اور انگوٹھے سے پکڑ کر مسلنے لگا۔۔۔۔۔۔شیانگ کے ہونٹ آپس میں ایکدوسرے سے رگڑ کھانے لگے ۔۔۔۔اور آنکھوں میں پیاس اور شہوت بڑھنے لگی ۔۔میں نے اب ایک نپلز کو اپنے ہونٹوں میں قید کیا ۔۔۔اور اس کا دودھ پینے لگا۔۔۔
              اس کے نپلز خوشی سے لمبے اور اکڑنے لگا۔۔۔۔۔۔دودھ پیتے ہوئے میں ایک ہاتھ اس کی ناف میں لے گیا۔۔۔اور ناف کے ہول پر انگلی گھمانے لگا۔۔۔اور پھر اس سے بھی نیچے لے گیا۔۔۔۔
              جہاں اس کی سڈول رانوں کے درمیان ایک خوبصورت سی سیپی قید تھی ۔۔۔۔اس پر ہاتھ لگتے ہی شیانگ کے جسم کو ایک جھٹکا لگا۔۔۔۔اور اس نے بے اختیار میرے ہاتھ کو پکڑلیا۔۔۔مگر یہ روکنے کے لئے نہیں تھا۔۔
              میں نے باری باری شیانگ کے دونوں سنگتروں کا رس پیا ۔۔۔۔۔۔میرے ہاتھ کی بڑی والی انگلی اس کی چوت کے اندر گھوم رہی تھی ۔۔جو اس وقت بہت ہی گرم اور گیلی ہوئی پڑی تھی ۔۔۔۔اور انگوٹھے سے میں پھدی کے اوپر ی حصے کا مساج کر رہا تھا۔۔۔شیانگ اس وقت ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی تھی ۔۔۔اس کی سریلی سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔۔آہ ۔۔آہ ۔۔۔سس ۔۔۔۔۔اف۔۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔
              میں نے اپنا بھی مریضوں والاگاؤن اتار دیا ۔۔۔اور بے لباس ہوگیا۔۔۔۔۔اور شیانگ پر لیٹ کر ایک بار اس کے ہونٹوں چومنے لگا۔۔۔اب کی باروہ بھی میر ا ساتھ دینے لگی ۔۔۔اور صدیوں کی پیاسی کی طرح میرے ہونٹ چوسنے لگی۔۔۔
              شیانگ کی چوسنےکے ساتھ ہی میرے جسم میں بھی کرنٹ کی لہریں دوڑنے لگی ۔۔۔۔جو نیچے ناف سے نیچے سفر کرتی ہوئیں میرے سخت لن کو مزید موٹے اور لمبے ڈنڈے میں بدلنے لگی۔۔۔میں نے اپنے موٹے ٹوپے کا رخ اس کی تھائیز کے درمیان رکھا ۔۔۔جہاں وہ اسکی سیپی پر وقفے وقفے سے ٹھوکر مارتا ۔۔
              ہم ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے ۔۔۔۔۔چومتے ۔۔۔۔اورزبان چوستے ۔۔۔۔۔۔نیچے میرے ہاتھ شیانگ کے خوبصورت پستانوں سے کھیل رہے ۔۔۔۔۔اور اس سے بھی نیچے میرا موٹا اور لمبا لن اس کی پھدی کی باہر سے رگڑائی کرنے میں مگن تھا۔۔۔۔شیانگ بھی مزےمیں تھی ۔۔جس کا احساس اسکی گرم گرم سسکیوں اور آہوں سے ہورہاتھا۔۔۔۔اب اس مزے کے ساتھ تھوڑا ہادرد بھی چھکنا تھا۔۔۔میں نے اسکی ٹانگیں مزید کھول کر اپنےارد گرد لپیٹ دی ۔۔۔۔۔
              ٹانگیں کھولنا تھیں کہ موٹے لن نے سیدھا اس کی چوت کے لب پر جا کر دستک ماری ۔۔۔جس سے شیانگ ایک دم اوپر کو ہوئی ۔۔۔اس کی آنکھوں کی شہوت اور پیاس مزید گہری ہوگئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ایک نظر اسے دیکھا ۔۔۔اور پھر لن کے ٹوپے کو اندر پہنچا دیا۔۔۔۔
              شیانگ کے منہ سے افف ۔۔۔۔کی تیز آواز پورے کمرے میں گونجی ۔۔۔آہ ۔۔۔۔۔۔گیلی اور تنگ چوت نے میرے موٹے لن کو خوش آمدید کہا تھا۔۔۔۔اور اب اسکی مہمان نوازی کرنے میں لگی تھی ۔۔۔
              میں نے اب آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کرنا شروع کیا ۔۔۔اورموٹے ٹوپے اور تھوڑے لن کو ہی اسطرح آگے پیچھے کرنے لگا جیسے وابریشن موڈ آن ہو۔۔۔۔نہایت ہلکی سی حرکت ۔۔مگر اتنی ہی تیزی کے ساتھ ۔۔۔
              جس نے شیانگ کی آہوں اور سسکیوں کی آواز کو بلند اورشہوت سے بھرپور بنا دیا۔۔۔۔اس کی آوازیں ایسی تھی جیسے کسی بلی کی مشابہہ ہو ۔۔۔اووں ۔۔۔اووآں۔۔۔۔ہااں۔۔۔۔۔۔۔آ آں۔۔۔۔۔ہاآآں۔۔۔۔اس کے ساتھ اس کے نرم مکھن جیسے پستان بھی خوشی سے اچھلنے لگے ۔۔۔قریب تین سے چار منٹ میں ایسے ہی شیانگ کی چوت کو ہلکے دھکے سے بجاتا رہا۔۔۔
              پھر اس کی ٹانگیں مزید کھول کر اب میں پنجوں کے بل آگیا۔۔۔اس کی صحت مند رانوں کے درمیان پھدی کی بس ایک لکیر سی تھی ۔۔جس سے کناروں پر دوپنکھڑی جیسے لب بنے ہوئے۔۔۔۔اور ان لبوں کے درمیان ایک موٹا ، گول اور سخت ڈنڈا پھنسا ہوا تھا۔۔۔
              اب میں مزید تیز اور گہرائی میں جانے لگا۔۔۔۔۔۔میری حرکت نے پورے بیڈ کو ہلا دیا۔۔۔اور لن خوب اندر تک جاکر پھدی کی کھدائی کرنے لگا۔۔۔شیانگ کے منہ سے اب چلانے جیسی آوا ز آنے لگی ۔۔۔جس میں مزہ اور درد۔۔۔پیاس ۔۔۔اور تسکین ۔۔۔۔۔خوشی اوراس میں چھپی کراہیں ۔۔۔۔۔آ آں ں۔۔۔آآاں۔۔۔۔۔اووں۔۔۔۔ہاااں۔۔۔۔۔
              میری جھٹکےتیز اور تیز تر ہونے لگے ۔۔۔۔۔میرے نیچے گڑیا جیسی شیانگ مستقل لرز رہی تھی ۔چلا رہی تھی۔۔۔۔۔۔ موٹے اور لمبے لن نے اس کی چوت کے اندر دھکوں کی مشین شروع کی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔وہ کئی بار ڈسچار چ ہوچکی تھی ۔۔۔اوراب کی بار جب ہوئی تومجھے رکنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔میں رک گیا۔۔۔اور لن اس کے پھدی سے نکال کر سائیڈ لیٹ گیا۔۔۔
              اس کی بس ہوگئی تھی ۔۔۔اور پھدی اب مستقل پانی چھوڑنے کی وجہ سے آرام مانگ رہی تھی ۔۔۔۔میں سائیڈپر لیٹا تو شیانگ میرے اوپر سوار ہوگئی ۔۔۔مجھے چومتے ہوئے وہ بہت ہی جذباتی ہورہی تھی ۔۔۔۔پورے چہرے کو چومنے اور چاٹنے کے بعد وہ نیچے آئی ۔۔۔اور سینے کو چومنے لگی ۔۔۔میر ے نپل کو چوسنے لگی۔۔۔۔اور پھر ناف تک پہنچی ۔۔۔۔اور پھر اس سے بھی نیچے ۔۔۔
              جہاں ایک جناتی سائز کا لن مستی میں بھیگا ہواتھا۔۔۔۔شیانگ نے دونوں ہاتھ سے جن کو پکڑا ۔۔۔۔اور حیرت سے دیکھنے لگی۔۔۔اس کے نرم و نازک ہاتھوں میں اور موٹا اور طاقتور لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔موٹائی شیانگ کے ایک ہاتھ میں پوری سمانا مشکل تھی ۔۔اس نے دونوں ہاتھ سے تھاما۔۔۔اور پھر ٹوپے پر زبان پھیری ۔۔۔۔چاروں طرف سے آئس کریں کی طرح زبان پھیر کرچاٹنے لگی۔۔۔
              میں شیانگ کو دیکھ رہاتھا۔۔۔اس کی بے تابی کو دیکھ رہا تھا۔۔۔اس کے ہاتھ کوئی کھلونا آگیا تھا۔۔۔جسے وہ چوسے جارہی تھی ۔۔۔چومے جارہی تھی ۔۔۔۔۔چاٹے جارہی تھی ۔۔۔۔۔اس کے اس انداز نے میرے اندر کے جوالا مکھی کو اور بھڑکا دیا۔۔۔اور یقینی طور پر شیانگ بھی پھر سے تیار تھی ۔۔۔۔
              کچھ دیر بعد میں نے اسے اٹھا یا اور الٹا لٹا دیا۔۔۔۔اس کے پیٹ کے نیچے ایک تکیہ رکھا۔۔۔۔جس نے اس کے خوبصورت اور گول چوتڑوں کو اور اونچا کردیا۔۔۔۔۔۔اور الٹی لیٹی شیانگ پر الٹا لیٹ گیا۔۔۔اور اسکے کانوں کے پاس گردن والے حصے پر بوسے دینے لگا۔۔۔شیانگ کے بالوں کی مہک بہت ہی دلفریب تھی ۔۔۔جو مجھے مزید وحشی بنا رہی تھی ۔۔۔میں نے اپنے گھٹنے اس کے ارد گرد سیٹ کئے ۔۔۔او ر پیچھے سے اپنا موٹا لن اس کی پھدی میں ڈال دیا۔۔۔۔اندر جاتے ہی شیانگ چلائی ۔۔۔۔۔جیسے اسے درد ہوا۔۔۔۔میں نے پوچھا مگر اس نے جاری رکھنے کا کہا۔۔۔پورا لن اندرکر کے میں ہلکے ہلکے دھکے دینے لگا ۔۔۔اس پوزیشن میں اسکے گول چوتڑ مجھے الگ مزہ دے رہے تھے ۔۔۔۔مگر شیانگ کی جان نکل گئی تھی ۔۔۔۔۔وہ مستقل درد اور مزے سے چلائے جارہی تھی ۔۔۔۔اووں ۔۔۔۔۔آااں۔۔۔۔ہااااں۔۔۔۔۔۔پیچھے سے داخل ہوتا ہوا لن اسے ٹھیک ٹھاک رگڑ دے رہا تھا۔۔۔۔۔۔میں نے کچھ دیر ایسے ہی اس کی چوت ماری ۔۔۔۔اورپھر سیدھا لٹا کر اوپر آگیا ۔۔
              اب اس کے چہرے کے تاثرات میرے لئے مزید پر لطف بن گئے ۔۔۔لن اندر ڈال کر میں نے پوری قوت سے دھکے مارنے شروع کردئے ۔۔۔۔شیانگ منہ کھولے میری حوصلہ افزائی کرنے لگی ۔۔۔اووں ۔۔۔آاں۔۔۔۔اف۔۔۔آااں۔۔۔۔۔۔میری اسپیڈ اب آخری گئیر میں پہنچی ۔۔۔۔شیانگ کی بس ہونے والی تھی ۔۔میں نے بھی بس آخری جھٹکے مارے ۔۔۔۔اور اس کے اندر فوارہ چھوڑ دیا۔۔۔۔
              ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
              جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
              ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

              Comment


              • #37
                waah waah wahh kia update di hai kamaal hai parh kr maza aa gya kia fight ki hai sex aur ring dono mai raja sahib nai

                Comment


                • #38
                  زبردست کہانی ۔کیا کہنے۔پڑھ کر مزہ آ گیا

                  Comment


                  • #39
                    زبردست راجہ آخر میڈم کی خوب خوب مزے سے بھرپور چدائی کی

                    Comment


                    • #40
                      شکریہ لکھاری جیبہت ہی اعلیٰ اور زبردست کہانی

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X