Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی سے میری چدائی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Life Story دوست کی بیوی سے میری چدائی

    دوست کی بیوی سے میری چدائی
    تمام دوستوں اور پڑھنے والوں کو تسلیمات
    آج میں جو واقعہ آپ سب سے شیئر کرنے جارہا ہوں یہ انیس سو بانوے کا واقعہ ہے۔ اس وقت ہم کراچی کے علاقہ بفرزون میں رہائش رکھتے تھے۔جو لوگ پرانے کراچی کے رہنے والے ہیں ان کو یہ بات معلوم ہوگی کہ انیس سو بیاسی میں یہ علاقہ آباد ہونا شروع ہوا تھا اور بہت دور دور کچھ مکانات تعمیرہوئے تھے۔ علاقہ رات کو تو سنسان ہی ہوتا تھا دن میں بھی اکا دکا کوئی آتا جاتا نظر آتا تھا۔ ہمارے گھر کی گلی میں کل چار مکانات ہی تعمیر ہوَئے تھے جو کہ ایک ساتھ تھے۔ یہ ایک متوسط آبادی ہے۔ یہاں اس وقت تک گیس نہیں آئی تھی اور نہ ہی پکی سڑکیں بنی تھیں اس دور میں ٹیلی فون بھی کسی کسی کے گھر ہوتا تھا اور اس محلہ میں صرف ہمارے
    ہی گھر ٹیلی فون ہوا کرتا تھا۔ اکثریت اس علاقہ میں رہنے والوں کی اردو بولتی تھی مگر ایک دو فیملیز ہزارے وال بھی آباد تھیں۔ یہ انیس سو بانوے کے ورلڈ کپ کے دور کی بات ہے۔ یہ تو تھا ہمارے علاقہ کا تعارف۔ اب میں اپنا تعارف کراتا ہوں۔ میرا نام نوید مجھے پیار سے بوبی کہتے ہیں۔ (کیونکہ یہ واقعہ حقیقت پر مبنی ہے اس لئے نام اور جگہ کا نام تبدیل کیا جارہا ہے)
    میں اس وقت انٹرمیڈیٹ میں پڑھ رہا تھا۔ میری فیملی میں والد، والدہ اور میرا بڑا بھائی تھا۔ چونکہ میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا اس لئے ہفتہ میں ایک دن ہی کالج جاتا تھا باقی وقت یا تو گھر میں رہ کر پڑھائی کرتا یا چھت پر اکیلا ہی کرکٹ کھیلتا۔ پڑوس کے مکانوں کی چھتیں ایک دوسرے سے ملی ہوتی تھی مگر ہمارا گھر سب سے اونچا تھا ۔کیونکہ میرے والد والدہ اور بڑا بھائی صبح ہی اپنی جاب پر چلے جاتے اور سارا دن میں اکیلا ہی رہتا۔ اگر کالج جاتا بھی تو سب کے آنے سے پہلے ہی واپس آجاتا اس لئے گھروالے سب یہ ہی سمجھتے کہ میں روز کالج جاتا ہوں۔ہمارے پڑوس میں میرے چند دوست تھے جن کے گھر آنا جانا عام سی بات تھی۔
    ہماری برابروالے گھر میں میرا ایک دوست رہتا تھا جو صبح اپنے والد کے ساتھ دوکان پر چلا جاتا اور شام یا رات کو واپس آتا۔ دن میں گھر پر اس کی والدہ اس کی بیگم رہتی تھیں۔ والدہ کافی عمر کی تھیں جو کہ زیادہ تر اپنے کمرے میں ہی رہتی تھیں ۔
    ایک دن صبح 11 بجے میں ناشتہ سے فارغ ہوا ہی تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی میں نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے ایک لڑکے کی آواز سنائی دی سلام دعا کے بعد ان نے کہا کہ آپکے پڑوس میں فرح (میرے دوست کی بیگم)رہتی ہیں میں تھوڑی دیر میں دوبارہ کال کروں گا ان کو بلادیں۔ میں فون رکھ کر دوست کے گھر گیا۔
    خیر میں نےبھابھی کو بلایا اور دوبارہ فون کی گھنٹی بجی تو انہوں نے فون اٹھا کر بات کرنی شروع کردی۔ میں نے اشارے سے ان کو کہا کہ میں اوپر پڑھنے جارہا ہوں آپ آرام سے بات کرلیں اور جب جانے لگیں تو مجھے آواز دیدیجئے گا۔ یہ کہہ کر میں اوپر پڑھنے چلا گیا۔ بیس منٹ گزر گئے مجھے تجسس ہوا کہ بیس منٹ لمبی بات ہوگئی کہیں بھابھی چلی تو نہیں گئیں۔ گھر میں چونکہ کوئی نہیں تھا تو خاموشی ہی تھی میں سیڑھیاں اتر کر جب دروازے کے پاس پہنچا تو میرے کانوں میں عجیب سی آوازیں آنا شروع ہوئیں۔ میں نے دروازے کی اوٹ سے دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔

  • #2

    دوسرا حصہ
    میں نے دروازے کی اوٹ سے دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔میرے ہوش اڑ گئے بھابھی ایک کرسی قریب کرکے کان سے فون لگائے آنکھیں بند کئے بیٹھی ہوئی تھیں اور ان کی قمیض ان کے مموں سے اوپر تھی اور ان کے ممے بالکل ننگے تھے جسے وہ آہستہ آہستہ مسل رہی تھیں اور دوسرا ہاتھ ان کا شلوار میں تھا۔

    انکا فیگر پہلے تو مجھے نہیں معلوم تھا مگر بعد میں مجھے پتہ چلا کہ انکا رنگ گلابی سفید، قد پانچ فٹ پانچ انچ اور فیگر 34-28-34ہے
    میرا رنگ گورا اور قد پانچ فٹ دس انچ ہے جبکہ میرے لنڈ کا سائز 7 انچ اور گولائی 3 انچ ہے رنگ کے اعتبار سے میرا لنڈ ہلکا گورا مگر جب کھڑا ہوتا ہے تو خون کی روانی کی وجہ سے ہلکا گلابی ہوجاتا ہے۔

    یہ نظارہ میں نے فلموں میں تو دیکھا تھا مگر حقیقی زندگی میں پہلی بار دیکھ رہا تھا۔ تقریبا دس منٹ میں یہ نظارہ دیکھتا رہا اور گرم ہوتا رہا۔ میرا سات انچ کا کنوارہ لنڈ مکمل کھڑا ہوچکا تھا ۔ اب میں نے فیصلہ کیا کہ میں کمرے میں داخل ہوجاوں اور یہی میں نے کیا۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوا وہ چونک گئیں مگر فون کے دوسری طرف جو بھی تھا اس کو محسوس نہ ہونے دیا اور بات ختم کرکے فون رکھ دیا اور مجھے بڑے غور سے دیکھنے لگیں۔ میرا لنڈ اس وقت بھی اپنی مکمل آب و تاب سے کھڑا سلامی دے رہا تھا جسے انہوں نے دیکھ لیا تھا۔ وہ کرسی سے اٹھ کر میرے پاس آئیں اور کہا دیکھو اس بات کا ذکر کسی سے نہیں کرنا اور یہ بات صرف ہم دونوں تک ہی رہنی چاہئے اس میں تمہارا بھی فائدہ ہے۔
    یہ کہہ کربھابھی نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اور میری شلوار میں کھڑے لنڈ پر رکھ کر اس کو اوپر سے نیچے تک ناپا۔ یہ محسوس کرکے میری آنکھیں بند ہوگئی اور ایک سرور کی کیفیت سے دو چار تھا۔ ہوتا بھی کیوں نہ یہ میری زندگی کا پہلا واقعہ تھا کہ کسی نے میرے لنڈ کو اس طرح چھوا تھا۔ میرے کانوں میں بھابھی کی آواز گونجی سائیز تو بہت اچھا ہے تمہارا۔ اور میں نے آنکھیں کھول کر ان کی آنکھیں میں دیکھا ایک خمار ان کی بھی آنکھوں میں مجھے دکھائی دیا۔بھابھی نے کہا کیا میں اس کو دیکھ سکتی ہوں؟ میں خاموش رہا ۔۔۔۔۔ میری خاموشی کو انہوں نے رضا مندی سمجھتے ہوئے میری شلوار کا ناڑا کھول دیا اور شلوار ایک دم میرے پیروں میں جا پڑی۔ میں نے دیکھا اس کے آنکھوں کی پتلیاں سکڑ گئیں اور گالوں پر گلابی نمودار ہوئی۔بھابھی نے میرے ننگے لنڈ کو ایک مرتبہ پھر اپنے گورےاور نرم ہاتھوں میں لیا جس سے میرے لنڈ میں ایک مرتبہ پھر مزے کی ایک لہر دوڑ گئی۔پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گئیں اور میرے لنڈ کی ٹوپی پر ایک کس کی اور اپنی زبان نکال کر اس کو نیچے سے اوپر تک چاٹا۔ میرا برا حال تھا اور اس میں ہی میرے لنڈ کی ٹوپی پر ایک قطرہ نمودار ہوا جسے انہوں نے اپنی زبان پر لے لیا۔ اور پھر میری لنڈ کر اپنے منہ میں لینے کی ناکام کوشش کرنے لگیں ساتھ ساتھ وہ میری طرف دیکھ کر میرے چہرے کے تاثرات کا جائزہ بھی لے رہی تھیں۔تقریبا پانچ منٹ بھابھی اسی طرح میرے لنڈ کو چوستی رہیں اور میری منی اپنے منہ میں ہی نکلوادی۔ پھر اٹھ کر واش روم گئیں اور منہ دھوکر واپس آئیں اور یہ کہہ کر کرسی پر بیٹح گئیں کہ آج کے لئے اتنا ہی میں کل صبح دس بجے آوں گی دروازہ کھلا رکھنا تم کو ایک اور مزا دوں گی جس کا تم سے سوچا بھی نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔

    Comment


    • #3
      تیسرا حصہ
      میں کل صبح دس بجے آوں گی دروازہ کھلا رکھنا تم کو ایک اور مزادوں گی جس کا تم سے سوچا بھی نہیں ہوگا۔۔۔۔۔۔وہ پوارا دن میں عجیب کشمکش میں رہا، لنڈ کبھی کھڑا ہوجاتا کبھی ایسا لگتا جیسے پھٹ جائے گا۔ خیر اگلے دن سب کے چلے جانے کے بعد میں اٹھا اور نہا کر ناشتہ کیا۔ ابھی ناشتہ ختم ہی کیا تھا کہ بھابھی گھر میں داخل ہوگئی اور آتے ہی مجھے ایک بھرپور کس کیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر میرے بیڈ روم میں داخل ہوگئی جہاں ابھی تک اے سی چل رہا تھا اور کمرہ مزے دار قسم کا ٹھنڈا ہورہا تھا۔
      پھر ہم دونوں بیڈ پر لیٹ گئے اور بھابھی نے میری قمیض اتارنی شروع کی ساتھ ساتھ وہ میرے ہونٹ، گالوں، گردن اور سینے پر ہلکی ہلکی کس بھی کرتی جارہی تھی۔جب میری قمیض اترگئی تو انہوں نے خود ہی اپنی قمیض کا پلو کپڑ کر اپنے گلے سے قمیض اتار دی اور اب وہ سفید برا میں میرے سامنے تھیں۔ مجھے یوں دیکھتے ہوئے بھابھی نے میری طرف مسکرا کر دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی کمر کی طرف لیجاکر برا کا ہک کھول دیا۔ اورمیں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ان کے پنک نپل ایک دم کھڑے تھے اور وہ مجھے دعوت گناہ دے رہے تھے۔ میں نے اپنے دونوں ہاتھ بڑھا کر انکے 34 سائز کے ممے پکڑ کر دبانے شروع کئے جس سے ان کی آنکھوںمیں خماری آنے لگی اور ان کی آنکھیں بند ہونے لگیں۔ یونہی پانچ منٹ میں ان کے ممے دباتا اور سہلاتا رہا اور اپنی انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے ان کے نپل کو مسلتا رہا پھر میں نے دایاں مما اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کردیا۔ یہ سب کچھ غیر ارادی طور پر ہونے لگا۔ میری زندگی میں آنے والی یہ میرے دوست کی بیوی یعنی میری بھابھی تھی اس سے پہلے میں یہ سب کچھ صرف مووی میں دیکھا کرتا تھا ۔مگراب یہ سب کچھ میں اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ بھی رہا تھا اور محسوس بھی کررہا تھا۔
      جب میں نے اس کے ممے چوس چوس کر مزید لال کردئے تو اس کے بعد اس نے کہا اپنی شلوار اتار دو اور میں نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اپنی شلوار اتار دی اور پھر اس کی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اس نے اپنے چوتڑ اٹھا کر شلوار اتروانے میں میری مدد کی۔ اسکے بعد اس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ پر آہستہ آہستہ اوپر سے نیچے کی طرف پھیرنا شروع کیا۔ میں لذت کی وادیوں میں کھو سا گیا میری آنکھیں بند ہوگئیں۔ مجھے کوئی ہوش نہ رہا۔ ہوش تب آیا جب مجھے اپنا لنڈ گیلا محسوس ہوا۔ اور اس پر ٹھنڈی ہوا لگی ۔ میں نے تجسس سے آنکھ کھول کر دیکھا تو میرا سات انچ میں سے پانچ انچ اس کے منہ میں حلق تک اندر باہر ہورہا تھا اور لنڈ پر اس کا تھوک بہہ بہہ کر میرے ٹٹوں کو جہاں اس کا ایک ہاتھ میرے ٹٹوں کو گیلا کررہا تھا۔
      میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کے تنے ہوئے گلابی مموں پر رکھ دئے اور انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے اس کے نپل کو مسلنے لگا جس سےبھابھی کو مزید جوش چڑھ گیا۔پھر اس نے کہا 69 میں آجاو میرا کیونکہ پہلا تجربہ تھا میں اس کا مطلب نہیں سمجھا پھر وہ میرے اوپر ایسے چڑھ گئی کہ اس کا سر میرے لنڈ کی طرف اور اس کی چوت میرے منہ پر آگئی اس نے کہا میری چوت کو چاٹو اور ساتھ ہی اس نے میرا لنڈ منہ میں لیکر دوبارہ چوسنا شروع کردیا۔ اس کی چوت پر جب میں نے منہ رکھا تو ذائقہ نمکین لگا خیر میں نے پہلے تو اوپر سے چاروں طرف سے چاٹا پھر اپنی زبان اندر داخل کردی وہ ایک دم تڑپ گئی اور ایک جھرجھری لی۔تقریبا پانچ منٹ ہم نے اسی پوزیشن میں گزار دیئے۔

      Comment


      • #4

        چوتھا حصہ
        تقریبا پانچ منٹ ہم نے اسی پوزیشن میں گزار دیئے۔۔۔۔۔۔ اس کے بعدبھابھی بیڈ پر لیٹ گئی اور مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان آنے کو کہا میں گھٹنوں کے بل اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا۔ میرا لنڈ اس کی چوت سے ٹکرارہا تھا جو کہ پہلے ہی گیلی ہوچکی تھی۔ میں نے لنڈ کو پکڑ کر بھابھی کی چوت پر رکھا اور ہلکا سا اندر دبایا۔ اس نے کہا آہستہ آہستہ ڈالنا اور جب پورا اندر چلا جائے تو ہلکے ہلکے رفتار بڑھا دینا۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پہلے میں نے ٹوپی اندر کی پھر آہستگی سے اندر ڈالنا اور باہر نکالنا شروع کیا۔ہر دھکے میں لنڈ کچھ اور اندر چلا جاتاجب پانچ انچ تک اندر چلا گیا توبھابھی نے کہا رکو، تمہارا کچھ بڑا ہے آہستہ آہستہ کرنا۔میں اس کی ہدایت کے مطابق جیسا وہ کہتی رہی کرتا رہا۔اور تقریبا دس منٹ بعد میں نے اس سے کہا مجھے لگ رہا ہے میں فارغ ہونے والا ہوں بھابھی نے کہا میرے اندر ہی فارغ ہوجاو میں تمہاری منی کو محسوس کرنا چاہتی ہوں۔پھر میں بھابھی کے اندر ہی فارغ ہوگیا۔ اس دن میری جتنی منی نکلی اس سے پہلے کبھی مٹھ مارتے ہوئے نہیں نکلی تھی۔ وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوگئی۔

        وہ بھی میرے ساتھ ہی فارغ ہوگئی۔۔۔۔۔ اس کے بعد ہم بیڈ پر ایک ساتھ لیٹے رہے بھابھی کا اور میرا سانس پھول رہا تھا۔ نارمل ہونے کے بعد میں نے اس کو فرنچ کس کی اور کہا کیا تمہارا شوہر تم کو سکون نہیں دیتا تو اس نے کہا وہ بس فرض نبھاتا ہے۔ رات کو دیر سے آتا ہے نہ رومانس کرتا ہے نہ پیار بس اندر ڈالا فارغ ہوا اور سوگیا اور میں یونہی ادھوری رہ جاتی ہوں۔ پھر میں نے بھابھی سے پوچھا اس دن تم کس سے فون پر بات کررہی تھیں۔ وہ ایک لمحہ کیلئے خاموش ہوئی اور پھر بولی دیکھو بوبی یہ ایک راز ہے جو بس میں رضا اور اب تم جانتے ہو اس کو کبھی کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا۔ رضا میرا یونیورسٹی کا کلاس فیلو ہے اور میں اس سے شادی سے پہلے سے مل رہی ہوں۔ ہاں ہم نے اوپر اوپر سے تو بہت بار کیا ہے شادی سے پہلے مگر مکمل سیکس شادی کے بعد کئی بار کیا ہے۔ اور اب بھی جب بھی موقع ملتا ہے ہم ملتے ہیں۔ اس کا ایک فلیٹ ہے نارتھ ناظم آباد میں ہم وہاں سکون سے ملتے ہیں۔ اب تو اس کی بھی شادی ہوگئی ہے مگر وہ کہتے ہیں کہ پہلا پیار اور پہلا سیکس انسان کبھی نہیں بھولتا مگر اب تم مجھے مل گئے ہو تو مجھے یہ آسانی ہوگئی ہے کہ تم سے جب چاہوں مل سکتی ہوں رضا سے ملنے کے لئے مکمل پلان بنانا پڑتا تھا کوئی نہ کوئی بہانہ نکالنا پڑتا تھا۔ ویسے اگر تم تعاون کرو تو میں کبھی کبھی اس کو تمہارے گھر بلوالیا کروں؟ میں نے کہا ہاں بلوالیا کرو مگر روز روز نہیں مہینہ میں ایک دو بار تو چلے گا۔ بھابھی یہ سن کر خوش ہوگئی اور اس طرح یہ سلسلہ اب تک چل رہا ہے۔ ہم نے گھر کے ہر کونے میں سیکس انجوائے کیا ہے چاہے بیڈ روم ہو لاونج ہو یا کچن ایک مرتبہ بارش کے موسم میں سب سے اوپر چھت پر بھی ہم نے سیکس کیا ہے۔ وہاں سے کسی کے دیکھنے کا خطرہ بھی نہیں تھا کیونکہ محلہ کا سب سے اونچا گھر ہمارا ہی تھا۔
        ختم شد

        Comment


        • #5
          Wah behtareen garam kahani bahbi na sahe maze dye

          Comment


          • #6
            Maza sa bhari jazbat sa ubhri hoi kahani ha. 2 larko ko bhabhi na maza deya hain. Raza wala kahani bhi aa jaye to is ma maza aa jaye ga.

            Comment


            • #7
              zabardast kahani wah

              Comment


              • #8
                buhat achi story hai muhally ki aksar bhabhiya aisa hi jawan babloo tlash karti hain

                Comment


                • #9
                  واہ کیا بات ہے محلہ کے سب سےبڑے گھر کی

                  Comment


                  • #10
                    بہت اعلیٰ انتہائی گرم اور شہوت انگیز مزہ آ گیا

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X