Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

کلی اور کانٹے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    Starting bohat achi shandar thee , aise likhtw rahe

    Comment


    • #22
      lajawab shahkar master mind bhai apki kahani ku buhat tagry waly fan m se aik hum bhi hain

      Comment


      • #23
        Bohat hi garam story hy maza aa gya

        Comment


        • #24
          Bohat hi aala maza aa gya ab bilal maza kery ga

          Comment


          • #25
            ابھی کہانی ہے اور سبق آموز بھی

            Comment


            • #26
              کمال کی کہانی ہے۔

              Comment


              • #27
                بوہت عمدہ اپڈیٹ تھی۔ ایک الگ انداز کہانی ہے ،۔بہترین۔

                Comment


                • #28
                  Bohat khoob janb

                  Comment


                  • #29
                    قسط نمبر 4
                    تحریر زاہد ملک

                    اسد کا ببلو حد سے زیادہ سخت تھا یہ موٹائی میں بلال سے تین گنا اور لمبائی میں تقریباً ڈبل تھا میں کسی طور بجھ چکی تھی لیکن سیکس کی میری پہلی خواہش اس طرح کے ببلو کو دیکھ کر پیدا ہوئی تھی اور میں ایسا ہی ببلو چاہتی تھی لیکن اس کے دستیاب نہ ہونے پر مجھے پہلا ببلو بلال کا ملا تھا اور میں اسی کو اصل مزہ سمجھ گئی تھی میری دماغ میں وہی پہلی مووی چلنے لگی تھی اور میں اس گوری کی طرح اپنا دونوں ہاتھوں میں ببلو کو بھر کر اس کی ٹوپی کو اپنے منہ میں بھر گئی اسد کہ ببلو کی ٹوپی اس بلیک ٹیچر کی طرح لمبی نہیں تھی بلکہ آگے سے ایسے پچکی ہوئی تھی جیسے کسی نے کا پر کوئی چیز مار کے دبا دیا ھو ببلو بہت گرم تھا لیکن منہ میں لینے پر مجھے کچھ کراخت کا احساس ہوا اور اور میرا مںہ ایسے کھلا جیسے اندر سے سب کچھ باہر نکل رہا ہو ۔۔۔۔ اسد بولا بہن کی لوری تیرے ہاتھوں میں ایسا سیکس بھرا ہے کہ تو مجھے ادھر فارغ کر دے گی ۔۔۔ شلوار اتار اپنی میں نے چارپائی سے نیچے اتر کر جلدی سے اپنی شلوار اتار گئی ۔۔۔ اس نے اٹھ کر اپنی قمیض اتار دی اور پوچھا کنڈوم لگاتا تھا بلا۔۔۔۔۔ میں سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔ بولا ل پر غبارہ چڑھاتا تھا ۔۔۔ میں نے کہا نہیں ایسے ہی پیچھے سے کرتا ۔۔۔۔ اسد کی آنکھیں چمک اٹھی ۔۔ بولا آگے کبھی نہیں ڈالا ؟؟ میں نے نفی میں اپنا سر ہلا دیا ۔۔۔ اسد نے مجھے اٹھا کر چارپائی پر لٹا دیا اور میری ٹانگیں کھول کر اپنی انگلیوں ببلی کے ہونٹوں کو کھول کر اسے دیکھنے لگا پھر وہ قہقہے لگاتے بولا بہت جاہل سے بندے کو یار بنا لیا اسد نے ببلی کو چومنا شروع کر دیا اور میں بےاختیار اس کا سر پکڑ گئی مجھے اسد اچھا لگ رہا تھا پھر وہ اٹھ کر ادھر ادھر دیکھنے لگا اور اس کمرے کے ایک کونے کی طرف چلا گیا اس کا کالا بدن بالکل بلیک ٹیچر جیسا تھا ببلو بالکل سیدھا کھڑا تھا اور اس کے چلنے پر پورا ہلتا تھا وہ مٹی سے بھری ایک پلاسٹک کی بوتل اٹھا لایا جس میں تیل تھا بوتل کو کپڑے سے صاف کرتا وہ میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گیا اسد میری ببلی کو دیکھ کر اپنا کالے ہتھیار کو چکنا کر رہا تھا میرے لب قدرے کھلے ھوئے تھے اور میں لمبی سانسوں کے ساتھ اس کو دیکھ رہی تھی میں سر امجد سے ایسا چاہتی تھی لیکن بس بلال کو سب کچھ سمجھ بیٹھی تھی اسد نے تیل کی ایک لکیر میری ببلی کے ہونٹوں پر گرائی اور اپنی انگلی سے اسے اندر تک پھیلانے لگا میری سسکیاں نکل گئی وہ مسکرایا اور اپنے ببلو کو پکڑ کر ببلی کے ہونٹوں میں برش کی طرح چلانا شروع کر دیا میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور میں اپنے بوبز کو مسلنے کے ساتھ اپنے ہپس کو مڑوڑنے لگی اسد کے ہاتھ میری رانوں کو پکڑ کر ان کے گرد پورے لپٹ گئے ۔۔۔۔ بہت سخت اور گرم لوہے کے راڈ جیسی چیز میں نازک ببلی پر چبھنے لگی میں اس وقت پورا ببلو اپنے اندر لے جانا چاہتی تھی میں نے اپنے ہپس تھوڑے اوپر اٹھانے کی کوشش کی درد کے ساتھ مزے کی لہریں میرے پورے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھیں میری آنکھیں بند ہونے لگی تھی اور میرے لبوں سے آئی اؤووو۔ آآآآ اندر ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ام۔ ۔ ۔ ی ۔ ۔ میرا وجود کٹ گیا تھا ۔۔۔۔ میرے کانوں پر ڈب سا آ گیا تھا میرا سر اندھیرے میں خود سے ہلنے لگا تھا ۔۔ میں تازہ ہوا لینا چاہتی تھی مجھے اپنے پیرنٹس روتے دیکھائی دینے لگے تھے ۔۔۔ پتا نہیں کتنی دیر بعد میں نے اپنا اوپر بہت وزن محسوس کیا مجھے اپنے اوپر کہانیوں جیسے سیاہ بھوت نظر آیا ۔۔ وائی ی ی کی آواز کے ساتھ مجھے اپنے کٹے اندر میں سے کوئی ہلکی مزے کی لہریں محسوس ہونے لگی میں دھندلے سے سائے کو اپنا سر کی طرف آنکھیں پھیر کر دیکھتی جا رہی تھی اففففف افففف کرتا اسد اپنے نچلے دھڑ کو تیزی سے ہلا رہا تھا اسد کا سینہ میرے چہرے کے سامنے سے اوپر جا رہا تھا اور میں اس کے پیٹ کے نیچے دبی ہوئی تھی مجھے شدید درد میں مزہ محسوس ہونے لگا تھا اور ساتھ میرا جسم اکڑنے لگا مجھے اپنے اندر ہڈی محسوس ہو رہی تھی میں نے بےاختیار اپنے ہپس سکیڑنے کے ساتھ آئی آئی آئی کے ساتھ اپنا پانی چھوڑ دیا ۔۔۔ اس کی مونچھیں کچھ اور اکڑ گئیں اور وہ رک گیا ۔۔۔۔۔ اس کی الجھی تیز سانسوں کے بیچ کہیں دور سے مجھے ٹوٹے الفاظ سنائی دئیے ۔۔ بلا پیچھے کرتا ہے ؟؟۔ پتا نہیں میرے لبوں سے کیا الفاظ نکلے اس نے اپنا ببلو باہر نکال لیا میں اپنی نیچے کی حالت دیکھنا چاہتی تھی لیکن میرا سر نہیں اٹھ رہا تھا اسد نے مجھے اٹھا کر الٹا لٹا دیا وہ بری طرح ہانپ رہا تھا تیل کی بوتل اس نے تکیہ کے پاس رکھی اور اپنے بڑے اور سخت ہاتھوں سے میرے ہپس کو کھولتا ہوا ایک دم سے درد بھرا جھٹکا مار گیا ساتھ ہی اس کے لاوے نے مجھے کچھ سکون فراہم کر دیا ۔۔۔ وہ بری طرح ہانپتا ہوا بیٹھا رہا اور پھر ببلو کو نکال کر میرے ساتھ سائیڈ پر سو گیا اور اپنی ٹانگ میرے اوپر رکھ دی میں درد سے مری پڑی تھی میری بولنے اور ہلنے کی ہمت اب بھی باقی تھی وہ اب مجھے بہت پیار کر رہا تھا بولا اتنی پیاری اور سیکسی لڑکی ایک اناڑی کے ہاتھ لگ گئی ہو۔۔۔ میں کچھ نہیں بولی ۔۔۔۔ بہت دیر بعد وہ بولا درد ہے ابھی بھی ۔۔۔ میں نے سیدھا لیٹتے ہوئے اثبات میں اپنے سر کو ہلکا سا ہلا دیا ۔۔۔میں مووی والی اس گوری کا سوچ رہی تھی کہ اس نے بغیر کسی تکلیف کے انتا بڑا آسانی سے کیسے لے لیا تھا میں نے مووی دیکھ کر اس کو۔بہت آسان سمجھ لیا تھا اسد بولا پہلی بار ایسا درد ہوتا ہے بلال نے آپبکو پورا مزہ نہیں دیا تھا اور آپ کنواری تھی بس اب آپ کو پورا مزہ دونگا میں ۔۔۔۔۔ وہ باتیں کرتا رہا مجھ سے چلا نہیں جاتا تھا اسد میری مدد کرتا رہا اور اس روز پہلی بار اسد نے مجھے باتھ روم لے جا کر بتایا کہ ایسے غسل کرنا پڑتا ہے ورنہ اس سے پہلے مجھے علم نہیں تھا اور میں سیکس۔کرنے کے بعد نہیں بلکہ اپنے معمول کے مطابق نہاتی تھی وہ صبح آتے ہوئے کچھ چیزیں لایا تھا جو ہم نے دو بجے کھا لیں تھیں ۔۔۔ اسد چار بجے یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ میں آپ کے لیے سلنڈر برتن اور کچھ دوسری چیزیں لےکر آتا ہوں اور آپ کے لئے ایک مکان دیکھنے بھی جانا ہے اسد کے جانے کے بعد میں مایوس سے انداز میں کبھی لیٹ جاتی اور کبھی اس صحن میں ٹہلنے لگتی تھی۔۔۔ میں نے ایک بار سوچا کہ بلال کو سب بتا دونگی لیکن پھر اس ارادے کو ترک کر دیا کہ اگر اس کے بتانے کے بعد اگر کوئی مسئلہ بن گیا تو ہم کہاں جائیں گے مجھے امی کا سچا پیار بھی بہت ستا رہا تھا میرے دل میں آیا کہ میں یہاں سے بھاگ جاؤں اور امی سے بس معافی مانگ لونگی لیکن یہاں سے کدھر جانا ہے اور کیسے جانا ہے میں نہیں جانتی تھی ۔۔۔۔ شام کے فوراً بعد بلال اور اسد آ گئے تھے وہ بہت سا سامان اور کھانا بھی ساتھ لائے تھے بلال بہت مایوس اور تھکا ہوا تھا رات دس بجے تک اسد بیٹھا باتیں کرتا رہا پھر وہ چلا گیا بلال میرے ساتھ لیٹ گیا اور بولا جانوں بہت تھک گیا ہوں کام بہت مشکل ہے ۔۔۔ میں نے کہا بلال مشکل ہے تو نہیں کرو بس ادھر گھر میں رہو۔۔۔ بولا نہیں جانوں جو ہم نے اس کو اتنا آسان سمجھ لیا ہے ایسا نہیں ہے اب نئی اور ان دیکھی زندگی کو سیکھنا پڑے گا یہاں کے علاوہ ہم کہیں کے نہیں ہیں ۔۔۔ وہ باتیں کرتا سو گیا تھا اور مجھے بھی نیند آ گئی تھی میرے وجود کا درد کچھ ٹھیک ہو چکا تھا لیکن اٹھنے کی ہمت باقی نہیں تھی دھوپ درخت کے اوپری حصے تک آ چکی تھی بلال کو میں نے جگا دیا اور خود باتھ روم چلی گئی میں نے اپنے لائے ہوئے کپڑوں میں سے ایک سوٹ نکال کے پہن لیا بلال کو بھی ایک پینٹ شرٹ نکال دی ہم باتیں کر رہے تھے کہ اسد چائے کا تھرماس اور پراٹھے لے کر آ گیا ناشتے کے بعد وہ بلال کو لے کر چلا گیا اور بیس منٹ بعد ہی واپس آ گیا میرا وجود کانپنے لگا ۔۔۔ وہ کھانے کی کچھ چیزوں کے ساتھ ایک شاپر میں دودھ بھی لایا تھا مجھے بولا ایک گلاس دودھ گرم کر دو میں نے برتنوں کا شاپر کھولا اور ایک برتن نکال کا اس میں دودھ گرم کیا اور گلاس بھر کر اسد کو دیا اس نے اپنی جیب سے چار ٹیبلیٹس کا پتا نکالا اور اس میں سے ایک نیلے رنگ کی گولی دودھ کے ساتھ کھا لی ۔۔۔ وہ بہت دیر تک مجھ سے باتیں کرتا رہا میں مطمئن ہو چکی تھی کہ آج مصیبت نہیں پڑنے والے اسد کا چہرہ بہت گرم لگ رہا تھا اور اس کی آنکھوں میں بھی عجیب سی وحشت دکھنے لگی تھی بولا اندر چارپائی لگا دو اور پنکھا بھی میں خاموشی سے اٹھ گئی اور میرا جسم کپکپانے لگ گیا وہ کچھ دیر بعد اندر آ گیا اس کی قمیض تنبو بنی ہوئی تھی گزشتہ روز کا درد اب اور شدت اختیار کرنے لگا اس نے کمرے میں آتے ہی اپنے کپڑے اتار دئیے میں سر جھکائے کھڑی تھی بولا کپڑے اتارو نازی ۔۔۔۔ میں نے بہت مدھم لہجے میں التجا کرتے ہوئے بولا مجھے ابھی بھی بہت درد ہے ۔۔۔۔ بولا جلدی اتارو کپڑے کچھ نہیں ہوتا اب یہ تو روز کا کام ہو گا۔۔۔۔میں خامشی سے کپڑے اتار کر کچی دیوار پر لگے کیل پر لٹکانے لگی ۔۔ بولا بریزر پہنا کرو ابھی چھوٹی سائز والا بلال کو ب دینا لے آئے گا وہ مجھے پکڑ کر چارپائی کی کی طرف لے آیا اور چارپائی کے بازو پر بیٹھتے ہوئے مجھے اپنے گود میں بٹھا لیا اس کا اکڑا ببلو میری رانوں کے درمیان سے اوپر نکلا ہوا تھا جو آج بہت گرم اور ضرورت سے زیادہ سخت ہو رہا تھا اسد میرے بوبز کو جانوروں کی طرح منہ بھر بھر کے چوس رہا تھا اور ساتھ میرے ہپس اور کمر پر اپنے ہاتھ پھیر رہا تھا میرے بوبز پہلی بار کسی نے اس جوش سے جوسے تھے میں بہت گرم ہو چکی تھی اور اگلے پیچھے سے کل سے جاری درد کی لہروں میں وششششش وشششش بھی کر رہی تھی ۔۔۔ اسد نے مجھے چارپائی پر لٹا دیا اور تیل کی بوتل اٹھا کر میری ٹانگوں کے بیچ آ گیا اس نے اپنے ببلو کے ساتھ میری ببلی پر بھی تیل لگایا اور مجھے ہپس سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا اور بغیر کسی وقفے کے ببلو میرے اندر بھرنے لگا میری میری درد بھری آوازوں پر اس نے مسکرا کر بولا اصل مزہ یہ ہوتا ہے ۔۔۔۔ بہن کی لوری۔۔۔ ایک چھوٹی للی کے لئے بھاگ رہی تھی توں۔۔۔۔ میں درد سے کڑاہ رہی تھی اور مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی لیکن وہ بغیر رکے ببلو کو آگے کرتا جا رہا تھا اسد نے اپنا جسم مجھے سے ٹکرایا اور میرے چھوٹے وجود پر لیٹ گیا ۔۔۔ اس نے میرے گال پر اپنے دانتوں سے کاٹا اور بولا ایسا ستھرا مال پہلی بار ملا ہے مجھے ۔۔۔۔ وہ ایک دم سے اپنے نچلے دھڑ کو ہلانے لگا چارپائی کی چیں چیں کے درمیان میں نے بھی چنگھاڑنا شروع کر دیا تھا اس کا بہت سخت تھا جو ہڈی کی طرح میرے اندر کو چیڑتا اندر باہر ہو رہا تھا آہ ہ ہ ہ آآ وووی ۔ اونھھھححح اونھھھھھح ۔۔۔۔ میری ٹانگیں بہت زیادہ کھل چکی تھی اور ببلی کے آس پاس بہت درد ہو رہا تھا ۔۔۔ میں وقت سے پہلے درد بھرے مزے میں پانی چھوڑ گئی اور اب ببلو میرے اندر کو مذید چھیل رہا تھا لیکن اسد ایک ہی سپیڈ سے جھٹکے مار رہا تھا میرے آوازیں اور سسکیاں بلند ہو رہی تھی ۔۔۔۔ اور وہ کبھی کبھی میری آنکھیں صاف کر کے مسکرا دیتا تھا ۔۔۔ پھر وہ اٹھ گیا میں نے اپنا سر اٹھا کر ببلی کو دیکھا اور اس کر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اپنی رانوں میں دبا لیا اسد چارپائی سے نیچے اتر کر مجھے اٹھا کر الٹا کر گیا اور چارپائی پر گھوڑی بنا کر پیچھے آ گیا اس نے ایک بار پھر تیل کی بوتل اٹھائی اور ببلو کو میرے پچھلے ہول پر رکھ کر مجھے پیچھے کھینچتا گیا ببلو سلپ ہوتا آگے بڑھا درد نے میرے وجود کو بےحال کر دیا کل اس نے یہیں پر اپنا پانی چھوڑ دیا تھا لیکن آج وہ آگے بڑھ رہا تھا میرے منہ سے بےاختیار نکلا بسسسسس اسد نے چٹاخ سے میرے ہپس پر تھپڑ مارا اور بولا بس کا کیا مطلب ابھی تو آدھا بھی نہیں گیا ۔۔۔ وہ آہستہ سے آگے کر رہا تھا میری آنکھیں اور زبان بیک وقت باہر آنے لگی میری آوازیں گلے میں دب گئیں مجھے یوں لگا جیسے ببلو میں اندر کی ہو چیز باہر نکال رہا ہے میں بےحال ہوکر آگے گرتی گئی لیکن ہپس سے پکڑے اسد نے مجھے آرام سے لیٹنے دیا اور پھر میرے ہپس پر بیٹھ کر ببلو کو اور آگے کرتا گیا میرا ایک ہاتھ اس کر طرف اٹھ کر اس سے رحم کی بھیک مانگنے لگا لیکن وہ نہیں رکا مجھے پتا نہیں پھر بس میرے ہپس دبتے اور میں بھی چارپائی کے اس بان میں دب جاتی کچھ دیر بعد اس کا بہت گرم لاوا میرے اندر میں بہت آگے گرا رہا تھا ۔۔۔۔۔ دن ایک بجے اس نے مجھے اپنے ببلو پر بیٹھنے کو کہا اور تقریباً دو بجے اس نے مجھے پھر پیچھے سے اپنا پانی پلا دیا ۔۔۔۔ دو دن بعد رات کو جب بلال مجھے الٹا لٹا کر پیچھے سے کر رہا تھا تو میں خود کو خالی خالی تصور کر رہی تھی اسد پچھلے دو روز نہیں آیا تھا بلال پانی چھوڑ کر میرے ساتھ لیٹ گیا اور میری پیاس ابھی باقی تھی ۔۔۔ صبح اسد جب بلال کو لیکر جا رہا تھا تو میں نے مسکرا کر پہلی بار اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔ اسد مسکرا کر پوچھنے لگا دودھ پڑا ہے ایک گلاس ۔۔۔ میں نے مسکرا کر اپنا سر جھکا لیا اور بولی نہیں ۔۔۔۔۔ وہ تھوڑی دیر میں واپس آ گیا تھا دودھ کے ساتھ نیلی ٹیبلیٹ کھا لی اور ہم کمرے میں آ گئے میں نے آج درد کے بغیر انجوائے کیا تھا پورے دن میں دو بار میں نے ہر سٹائل میں اسد سے انجوائے کیا ۔۔۔ رات کو بلال نے مجھے الٹا لیٹنے کو کہا تو میں نے منع کر دیا کہ نیند آ رہی سو جاؤ۔۔۔۔۔ (جاری ہے

                    Comment


                    • #30
                      بہت ہی خوفناک ..... لوگ کس طرح معصومیت اور دوستی کا استحصال کرتے ہیں۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X