Boat ala story ha
Announcement
Collapse
No announcement yet.
میری پیاری خالہ جان
Collapse
X
-
اس سے اگلے دن پڑھائی ختم ہونے کے بعد میں اور خالہ جان بیٹھے کوک پی رہے تھے
میں۔۔۔خالہ جان آپ ڈائٹ کوک کیوں پیتی ہیں مجھے تو یہ کڑوی لگتی ہے
خالہ جان پہلے تو ہنسیں اور پھر بولیں۔۔۔بیٹا۔۔۔ وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹ کوک پیتی ہوں اس میں چینی نہیں ہوتی اتنی موٹی سانڈی ہوں تو اسی لیے ڈائٹ کوک پیتی ہوں
میں۔۔۔۔خالہ جان آپ موٹی تو بالکل بھی نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کا بالکل بے ڈھنگا اور بے ڈول جسم ہے ایسا جسم تو لڑکیوں کا بھی نہیں ہوتا جیسا آپ کا ہے۔
خالہ جان۔۔۔مگر پھر بھی میں اپنا وزن کم کرنا چاہتی ہوں لیکن وہ کسی طرح سے کم ہوتا ہی نہیں۔۔خالہ جان نے میری تعریف پر خوشی کا اظہار تو نہیں کیا لیکن اندر ہی اندر وہ خوشی محسوس کر رہی تھیں۔
میں۔۔آپ کسی حد تک دبلی تو ہو سکتی ہیں مگر آپکے جسم کا ہر حصہ دبلا نہیں ہو سکتا۔
خالہ جان۔۔۔وہ کیوں ؟
میں نے بنا دوپٹے کے خالہ جان کے موٹے موٹے مموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنا شروع کیا۔۔۔خالہ جان آپ کے سینے اور چوتڑوں کا سائز کافی بڑا ہے وہ اتنی آسانی سے کم نہیں ہوگا۔
خالہ جان کا چہرہ اپنے مموں اور چوتڑوں کے ذکر پر تھوڑا سا لال ہو گیا اور وہ شرماتے ہوئے بولیں۔۔
خالہ جان۔۔۔بیٹا انہی حصوں کو تو دبلا کرنا چاہ رہی ہوں میں۔۔
میں۔۔۔مشکل ہے خالہ جان کہ آپ ان حصوں کو دبلا کر سکیں ویسے آپ کون سے نمبر کا بریزر استعمال کرتی ہیں؟؟؟؟
میرے اس سوال پر خالہ جان ایک لمحے کے لیے تو گھبرا سی گئیں اور پھر سنبھلتے ہوئے بولیں۔۔۔ظاہر ہے بڑے سائز کے ہی ہوگا اور بھلا پھر مجھے کون سا نمبر آ سکتا ہے
میں نے محسوس کیا کہ خالہ جان میری یہ بات سن کر غصے میں نہیں آرہیں بلکہ ہلکی سی شرم محسوس کر رہی ہیں
تو میں نے ہمت کرتے ہوئے کہا۔۔۔لیکن خالہ جان آپ کیوں اپنے مموں کو دبلا کرنا چاہتی ہیں آپ کے جیسے مموں کے لیے تو دنیا بھر کی عورتیں یورپ میں اور امریکہ میں ڈالر خرچ کرتی ہیں۔میں نے اب صاف طور پر خالہ جان کے مموں کا تذکرہ تعریفی انداز میں کیا تھا۔
تو انہوں نے ہلکے سے مسکراتے ہوئے گردن نیچی کر کے اپنے مموں پر ایک گہری نظر ڈالی اور کہا۔۔ہاں بیٹا پتہ نہیں وہ کون سی عورتیں ہوں گی میں تو بلا وجہ تنگ ہوں اب بھلا 24 گھنٹے کون اتنا بھاری وزن اپنے سینے پر اٹھائے رکھےخالہ جان اس گفتگو سے کچھ نروس محسوس کر رہی تھیں جبکہ میں بالکل نارمل لہجے میں ان سے بات کر رہا تھا
میں نے کہا۔۔۔آپ کے ممے تو لارج سائز سے بھی بڑے ہیں لگتا ہے آپ کو لارج سائز کا بریزر بھی پورا نہیں آتا ہوگا۔
خالہ جان۔۔۔نہیں نہیں بیٹا اب میرے اتنے بھی بڑے نہیں ہیں جتنا تم سمجھ رہے ہو۔
میں۔۔۔خالہ جان ۔۔۔شرط لگی آپ کے ممے کم از کم 45 انچ کے ہیں میں نے پرجوش انداز میں اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھا کر ان کے مموں جیسا سائز بناتے ہوئے کہا۔۔اب میں خالہ جان کو کیسے بتاتا کہ میں نے خالہ جان کو نہاتے ہوئے دیکھ کر ان کے مموں کو اچھی طرح سے دیکھ لیا ہے۔
خالہ جان بے تحاشہ ہنسنے لگیں اور انہوں نے ہنستے ہنستے ہوئے کہا۔؟میں کوئی بھینس ہوں بھلا جو میرے اتنے بڑے ہوں گے۔
میں۔۔۔تو چلیں خالہ جان ناپ کر دیکھ لیتے ہیں ابھی پتہ چل جائے گا۔یہ کہہ کر میں تیزی سے اٹھا اور الماری کی طرف بڑھ گیا جہاں فیتہ رکھا ہوتا ہے فیتہ لے کر میں واپس خالہ جان کی طرف آیا تو انہوں نے مجھے ہاتھ اٹھا کر روکنے کی کوشش کی ۔
خالہ جان۔۔۔ہااااائیں۔۔۔۔نہیں نہیں بیٹا یہ کن چکروں میں پڑ گئے ہو چلو چھوڑو دفع کرو۔
میں نے انہیں چڑانے والے انداز میں کہا۔۔۔تو آپ شرط ہار گئیں نا خالہ جان؟؟؟
خالہ جان۔۔میں خود ناپ لے کر تمہیں بتا دوں گی ابھی تو تم آرام سے بیٹھو۔ان کے لہجے سے صاف لگ رہا تھا جیسے وہ اب اس موضوع پر بات کرنا نہیں چاہتیں مگر میں اپنی بات پر اڑا ہوا تھا
میں۔۔نہیں خالہ جان اب تو آپ کو ناپ دینا پڑے گا ذرا کھڑی تو ہوںمجبوراً خالہ جان کو کھڑا ہونا ہی پڑا میں نے فیتہ ان کی کمر کے گرد گھمایا اور ان کے موٹے موٹے مموں کے سامنے لے کر آگیامیں نے ان کے مموں کے ابھاروں کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔خالہ جان آپ اپنے دونوں بازو سیدھے کر کے سائیڈ پر رکھیںانہوں نے ایسے ہی کیا فیتہ اب ان کے دونوں موٹے موٹے مموں کی سائیڈوں پر دھنسا ہوا تھا میں فیتے کو ان کے دونوں مموں کے بالکل بیچ میں لے آیاخالہ جان تھوڑی سی مضطرب ہوئیںتو میں نے کہا۔۔خالہ جان ناپ لینے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ فیتہ بالکل مموں کے نپلز کے اوپر آئے ورنہ ذرا سا بھی آگے پیچھے ہوا تو ناپ غلط ہو جانی ہے
خالہ جان نے اثبات میں سر ہلایافیتہ خالہ جان کے مموں پر سیدھا کرتے کرتے میں نے اچانک سے خالہ جان کے ایک موٹے ممے کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا میں نے ایسا ظاہر کیا جیسے صحیح ناپ لینے کے لیے فیتے کو ممے پر درست کر رہا ہوں خالہ جان کے مموں میں نرمی کے ساتھ ساتھ بھاری پن اور لچک بھی تھی میں نے ان کے کو ممے کو ہاتھ میں پکڑے پکڑے ذرا زور سے دبایا اور یہی وہ سرخ لائن تھی جو مجھے عبور کرنی نہیں چاہیئے تھی خالہ جان فورا سمجھ گئیں کہ میرے دل میں کیا ہے انہوں نے غصے سے فیتہ میرے ہاتھ سے چھینا اور خود دو قدم پیچھے ہٹ گئیں
خالہ جان نے غصے سے کانپتی ہوئی آواز میں کہا۔۔کاشان۔۔ یہ کیا بےہودگی ہے میں تمہیں ایسا بالکل بھی نہیں سمجھتی تھی میرے لیے تو تم میرے بیٹے جیسے ہو۔
میرے لیے خالہ جان کا یہ رد عمل بہت زیادہ شاکنگ تھا مجھے اندازہ ہو چکا تھا کہ یہ میں کیا کر بیٹھا ہوں تیر کمان سے نکل چکا تھا بلکہ اب تو نشانہ بھی خطا ہو چکا تھا میں دھڑکتے دل کے ساتھ مجرموں کی طرح سر جھکائے بس خاموش کھڑا تھا
خالہ جان۔ ۔۔میرا دل چاہ رہا ہے میں تمہاری جوتوں سے مرمت کر دوں جو کچھ تم کر رہے ہو وہ انتہائی حد درجے کی بدتمیزی ہے۔خالہ جان کے لہجے میں اب بھی بلا کی سختی تھی میں نے انہیں اس سے پہلے کبھی اتنی سختی سے بات کرتے ہوئے نہیں سنا تھا میری آنکھوں سے یک دم آنسو ٹپکنے لگے اور میں ہچکیاں لے لے کر رونے لگا۔۔خالہ جان مجھے بچوں کی طرح روتے ہوئے دیکھ کر فوراً چپ ہو گئیں اور مجھے حیرت سے دیکھنے لگیں۔
میں نے اپنی قمیض سے اپنے آنسو پوچھے اور بڑی مشکل سے کہا۔۔۔میں معافی چاہتا ہوں خالہ جان۔۔ میں نے بہت ذلیل حرکت کی ہے۔
پھر اس سے پہلے خالہ جان کچھ کہتیں میں نے اپنی کتابیں اٹھائیں اور اپنا بیگ اٹھایا اور سر جھکائے تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا خالہ جان کے گھر سے نکل کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔میں نے اب تہیہ کر لیا تھا کہ میں دوبارہ خالہ جان کے گھر نہیں جاؤں گا لیکن شام کو میری نانی کے پاس خالہ جان کا فون آیا اور انہوں نے کچھ دیر ان سے بات کری پھر میری امی سے بات کری اور پھر میری امی سے کہا کہ کاشان کو بلاؤ میں نے اس سے بات کرنی ہے
میں فون کا رسیور پکڑے خاموشی سے کھڑا رہا تو خالہ جان کی آواز میرے کانوں میں گونجی۔۔۔کاشان تم کل دوپہر کو میرے پاس گھر میں آنا مجھے تم سے بہت ضروری کام ہے۔
میں نے سہمی ہوئی آواز میں کہا ۔۔۔خالہ جان میں اب آپ کے ہاں نہیں آؤں گا جو ذلیل حرکت میں نے کی ہے میں اس پر بہت شرمندہ ہوں اور مجھے اب آپ کے پاس آنا ہی نہیں چاہیے
خالہ جان۔۔۔میں تم سے کہہ رہی ہوں نا کہ تم کل دوپہر کو میرے پاس آنا مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہےاور یہ کہہ کر خالہ جان نے فون رکھ دیا۔
مگر میں خالہ جان کی طرف نہیں گیا انہوں نے دوبارہ فون پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے ان سے بات نہیں کی دو تین دن ایسے ہی گزر گئے تو ایک دن وہ خود ہی میری نانی کے پاس آگئیں اور جب انہوں نے وہاں مجھے دیکھا تو میری امی سے کہا کہ مجھے کاشان سے بہت ضروری کام ہے گھر کا ایک ضروری کام کروانا ہے تم پلیز اس کو میرے ساتھ بھیج دوخالہ جان نے ابھی تک نانی اور میری امی کو میری اس دن والی حرکت کے بارے میں شاید نہیں بتایا تھا اسی لیے وہ حیران ہو کر کہنے لگیں ۔۔کاشان بیٹا تم اپنی خالہ کے پاس پڑھنے نہیں جا رہے کیا؟؟
میں نے طبیعت خرابی کا بہانہ بنایا
تو امی نے کہا. ۔۔ٹھیک ہے کوئی بات نہیں لیکن ابھی تو ضرور چلے جاؤ خالہ جان کے پاس انہیں تم سے بہت ضروری کام ہے اب ابھی کے ابھی ان کے ساتھ چلے جاؤ۔
تو میں خالہ جان کے ساتھ ان کے گھر میں آگیا اور گھر کے اندر آ کر صوفے پر بیٹھ گیا خالہ جان بھی کچھ دیر بعد میرے ساتھ صوفے پر آ کر بیٹھ گئیں
اور انہوں نے کہا۔۔۔کاشان تم اتنا زیادہ خفا ہو گئے مجھ سے کہ بات کرنی بھی چھوڑ دی۔؟؟؟
نہیں خالہ جان بس کچھ مصروف تھا اور طبیعت بھی ناساز تھیمیں نے گول مول سا جواب دیا۔۔
خالہ جان۔۔اچھا مجھے یہ بتاؤ کہ اس دن تمہیں کیا ہوا تھا؟
کچھ نہیں خالہ جان اب ان باتوں کا تذکرہ کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟میں نے صوفے پر بے چینی سے پہلو بدلتے ہوئے کہا۔۔۔
نہیں مجھے بتاؤ کہ جو کچھ میں نے سمجھا تھا کیا وہ صحیح تھا ؟؟یا پھر غلطی اور لا علمی میں غلط فہمی میں میں تمہیں ڈانٹ بیٹھی؟؟؟وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے بولیں ۔۔۔
میں تو آپ سے پہلے ہی معافی مانگ چکا ہوں خالہ جان مجھے آپ کے جسم کو بالکل بھی ہاتھ نہیں لگانا چاہیے تھا۔میں نے خشک لہجے میں خالہ جان کو جواب دیا۔۔۔
کاشان تمہیں کس چیز نے مجبور کیا تھا کہ اپنی سگی خالہ کے بارے میں اس قسم کی سوچ رکھو؟؟خالہ جان نے پھر سے سوال کیا۔۔
میں خاموش رہا۔۔
جواب دو۔۔۔خالہ جان نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔
میں صوفے پر سے اٹھ کر بیڈ پر جا بیٹھا جیسے خالہ جان سے دور ہونا چاہتا ہوں۔
بولو نا جواب کیوں نہیں دیتے میں کچھ پوچھ رہی ہوں تم سے ؟؟؟خالہ جان نے پھر سے کہا۔۔
میں اب بھی خاموش ہی رہا۔
کیا تمہیں میرا یہ سینہ پسند ہے ؟خالہ جان نے کہا۔۔اور خود بھی صوفے سے اٹھ کر میرے ساتھ بیڈ پر آ کر بیٹھ گئیں
میں نے الجھی الجھی نظروں سے خالہ جان کی طرف دیکھا۔۔۔
ہاں یقیناً میں سمجھتی ہوں کہ ایسا ہی ہے لیکن بیٹا یہ بھی تو سوچو کہ میں تمہاری سگی خالہ ہوں اگر میں تمہیں نہ روکتی تو اور کیا کرتیخالہ جان نے کہا۔۔۔
میں کہہ تو رہا ہوں خالہ جان کہ آپ نے جو بھی کیا بالکل ٹھیک کیا اس سارے عمل میں غلطی صرف میری ہی تھیمیں نے اپنی صفائی پیش کرنی چاہی۔۔
خالہ جان۔۔اچھا اب کب تک مجھ سے یونہی ناراض رہو گے؟؟ کیا اب مجھ سے بھی معافی منگوانا چاہتے ہو؟؟
نہیں نہیں خالہ جان میں آپ سے ناراض نہیں ہوںمیں نے بدستور اسی لہجے میں کہا۔۔
تو اب میں کیا کروں تمہیں منانے کے لیے؟؟؟خالہ جان نے میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔۔
کچھ نہیں خالہ جان میں آپ سے ناراض نہیں ہوں آپ بلاوجہ پریشان ہو رہی ہے اس بات کو بس اب جانے دیں۔میں نے خالہ جان سے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا۔۔
میرے چہرے پر شدید خفگی اور دکھ کے ملےجلے تاثرات تھے خالہ جان میرے چہرے کو مستقل دیکھے جا رہی تھیں
خالہ جان۔۔۔پتہ نہیں تمہیں ان مموں میں جانے کیا نظر آتا ہے انہی کے لیے دیوانے ہو رہے تھے نا چلو اچھا آؤ اب اچھی طرح دیکھ لو انہیں۔۔خالہ جان نے تھوڑا سا اٹھ کر اپنی قمیض کو اپنے بھاری چوتڑوں کے نیچے سے نکالا اور دونوں ہاتھوں سے اپنی قمیض کا آگے والا دامن اٹھاتے ہوئے اپنے مموں سے بھی اوپر کر کے گلے تک کر دیا۔
ان کے موٹے موٹے ممے نظر آنے لگےمیں نے گردن گھما کر ان کے موٹے موٹے مموں کو بریزر میں قید دیکھا اور بس ٹکٹکی باندھے دیکھتا ہی رہ گیا میری آنکھیں خالہ جان کے مموں سے ہٹ ہی نہیں پا رہی تھیں
صرف دیکھنا ہی ہے بس اور کچھ نہیں کرناخالہ جان نے کچھ خفت آمیز لہجے میں کہا۔۔
مجھے ایک دم سے ہنسی آگئی میرے چہرے سے خفگی اور غصہ ایسے اڑن چھو ہوا جیسے کبھی چہرے پر تھا ہی نہیں
اور میں نے کہا۔۔اس طرح تو مجھے آپ کے آدھے ممے بھی نظر نہیں آرہے ۔
یہ سن کر خالہ جان نے اپنی کمر پہ پیچھے ہاتھ لے جا کر اپنی بریزر کا ہک کھول دیا اور بریزر کو بھی قمیض کیطرح اپنے مموں پر سے ہٹا کرکھینچتے ہوئے اپنے گلے تک لے گئیںان کے موٹے موٹے ممے بریزر کے ہٹتے ہی ایک دم سے اچھل کر نیچے کی طرف گرےاور ان کے ننگے ممے اور ننگا پیٹ مجھ سے دو فٹ کے فاصلے پر تھے میرا لنڈ ایک دم سے کھڑا ہو گیاخالہ جان نے میری شلوار میں رانوں کے بیچ میرے لنڈ کو تنبو بنتا ہوا دیکھ لیا اور ان کی آنکھوں میں خوف سا اتر آیا اور بدن سے ٹھنڈے پسینے پھوٹ پڑے انہوں نے زور دے کر کہا۔۔
بیٹا تمہیں میرے ممے دیکھنے کا شوق تھا وہ میں نے پورا کر دیا اب اس سے آگے ہم ایک قدم بھی نہیں بڑھیں گے اب تم اپنا فوراً سے پھولا ہوا منہ ٹھیک کر لو۔۔
خالہ جان کیا میں آپ کے مموں کو ہاتھ لگا کر دیکھ سکتا ہوں؟؟
بس صرف ایک بار پلیز خالہ جان ۔۔میری پیاری خالہ جان۔۔میں نے التجائی آمیز لہجے میں کہا۔۔
نہیں میرے بیٹے یہ بہت بری بات ہو جائے گی کیا اتنا کافی نہیں کہ میں نے دل پر جبر کر کر تمہاری خواہش پوری کرتے ہوئے تمہیں اپنے ممے دکھا دیے؟خالہ جان نے اپنا بریزر اور اپنی قمیض اپنے مموں کے اوپر واپس کرتے ہوئے کہا لیکن بریزر کا ہک ویسے ہی کھلا رکھا
اچھا ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی۔۔۔میں بیڈ پر واپس تھوڑا سا پیچھے کھسکتے ہوئے بولا۔۔۔۔
میرے چہرے پر واپس پھر سے خفگی کے آثار جیسے آگئے تھے۔
بس ایک دفعہ لیکن پھر دوبارہ آئندہ کبھی نہیں خالہ جان نے میرا موڈ بدلتے ہوئے دیکھ کر کہا۔۔۔
ٹھیک ہے خالہ جان جیسے آپ چاہیں۔۔میں نے یہ سن کر چہکتے ہوئے کہا ۔۔
میری نظریں خالہ جان کے مموں پر گڑی ہوئی تھیںخالہ جان نے ایک بار پھر اپنی بریزر اور قمیض کو دوبارہ اوپر کرتے ہوئے اپنے مموں سے اوپر گلے تک کر لیا ان کے صحت مند اور ننگے ممے اب میری نظروں کے آ گئےمیں نے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھایا اور خالہ جان کے ایک ننگے ممے کو اپنے ہاتھ میں لے لیاخالہ جان نے اپنا چہرہ دوسری جانب پھیر لیا اور آنکھیں بند کر لیں میں ان کے اس ممے کو پکڑ پکڑ کر اور ٹٹول ٹٹول کر دیکھتا رہا پھر میں نے اپنے دوسرے ہاتھ میں خالہ جان کا دوسرا مما بھی پکڑ لیا خالہ جان اسی طرح اپنا چہرہ دوسری طرف کیے بیٹھی رہیں میں اب دونوں ہاتھوں سے ان کے دونوں مموں کو محسوس کر رہا تھا پھر جیسے ہی میں نے خالہ جان کے ایک ممے کے نپل پر اپنا انگوٹھا پھیرا تو خالہ جان نے جلدی سے اپنے ممے میرے ہاتھوں سے چھڑاتے ہوئے اپنی بریزر اور قمیض کو فورا سے نیچے کر لیا
خالہ جان۔۔بس۔۔ کاشان۔۔ اتنا کافی ہے۔
میں نے ان سنی کرتے ہوئے خالہ جان کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھاما اور ان کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور انہیں چومنے لگا خالہ جان نے میرے ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھڑانے کی کوشش کی مگر میں نے اپنے ایک ہاتھ میں ان کا موٹا سا مما پکڑا اور اسے دبانا شروع کردیاخالہ جان نے بڑی مشکل سے اپنا آپ مجھ سے علیحدہ کیا پھر دونوں ہاتھوں کی گرفت سے اپنے ممے کو مجھ سے چھڑایا اور کھڑی ہو گئیں چند سیکنڈ میں ہی ان کے چہرے کا رنگ لال ٹماٹر کی طرح سرخ ہو گیا تھا۔
کاشان ۔۔۔۔۔آج تک مجھے کبھی بھی کامران(خالو) کے علاوہ کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا اب اگر تم نے کچھ کیا تومیں اپنے آپ کو کبھی بھی معاف نہیں کر سکوں گی مجھے گنہگار مت کرو میرے بیٹےخالہ جان نے بڑے التجائی آمیز لہجے میں کہا۔۔
میں۔۔۔خالہ جان میں اب آپ کو چودے بغیر نہیں رہ سکتا پتہ نہیں یہ کب سے میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش بن گئی ہے۔۔
کیا مجھ سے محبت کرنے کے لیے یہ سب کچھ کرنا ضروری ہے میری جان؟؟؟خالہ جان نے پوچھا۔۔
میں۔۔۔خالہ جان۔۔۔ جب ایک مرد ایک عورت سے محبت کرتا ہے تو بس اسے چودنا چاہتا ہے اس کے بغیر محبت مکمل نہیں ہو سکتی اور میری محبت تبھی مکمل ہو گی جب میں آپ کی پھدی میں اور آپکی اس بڑی سی گانڈ میں اپنا لنڈ ڈالوں گایہ کہتے ہوئے میں نے تیزی کے ساتھ اپنی شلوار اتاری اور ساتھ ہی اپنی قمیض بھی اتار دی میرا تنا ہو لنڈ خالہ جان کے سامنے تھرتھرانے لگاخالہ جان کی آنکھیں میرے لنڈ کو دیکھ کر جیسے پھیل گئیںمیں نے آگے بڑھ کر خالہ جان کے مموں کو اپنے ہاتھوں میں دوبارہ سے دبوچ لیا اور ان کو گلے لگا کر دوبارہ سے ان کے منہ کو چومنے لگا دیکھتے ہی دیکھتے میری زبان خالہ جان کے منہ کے اندر چلی گئی اور میں اپنی زبان خالہ جان کے منہ میں اچھی طرح سے پھیرنے لگا خالہ جان کے لیے یہ چیز بالکل نئی نہیں تھی اور انہیں شاید مزا بھی آنے لگا تھا مگر وہ سمجھ نہیں پا رہی تھیں کہ مجھے کس طرح سے روکیں اور انہیں اسی کشمکش میں پا کر میں نے خالہ جان کی زبان کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور اسے چوسنے لگامیرا لنڈ خالہ جان کی ٹانگ پر چوت سے تھوڑا نیچے لگا ہوا تھا میں انہیں گھسیٹ کر بیڈ پر لے آیا اور بیڈ پر لٹاتے ہوئے انکے چہرے اور گردن کو چاٹنے لگا وہ مجھ سے بچنے کے لیے اپنا چہرہ کبھی ایک طرف موڑتیں تو کبھی دوسری طرف۔۔۔
انکے بالوں میں لگا ہو کلپ انہیں مسلسل چبھ رہا تھا خالہ جان اپنے پورے بدن کی طاقت صرف کر رہی تھیں لیکن میرے چنگل سے نکل نہیں پا رہی تھی شاید وہ ذہنی طور پر اتنی پریشان ہو گئی تھیں کہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کریں ورنہ میں ان جیسی صحت مند اور توانا عورت کو زیادہ دیر تک قابو میں نہیں رکھ سکتا تھا ان کے بدن کے نازک حصوں کو میرے ہاتھ بڑی بے شرمی سے ٹٹول رہے تھے مشکل یہ تھی کہ خالہ جان کا اپنا بدن ہی ان کا دشمن ثابت ہو رہا تھا خالہ جان کو لگ رہا تھا کہ وہ اب زیادہ دیر تک مجھے روک نہیں سکیں گی میں اسی دھینگا مشتی کے دوران خالہ جان کے کپڑے اتار کر انہیں ننگا کرنے کی کوشش میں لگا ہوا تھا آخر کافی تگ و دو کے بعد میں خالہ جان کی قمیض اتارنے میں کامیاب ہو ہی گیا میری کوشش تھی کہ کسی طرح خالہ جان کی بریزر اتار دوں لیکن بریزر کا ہک خالہ جان کی کمر کے نیچے دبا ہوا تھا جس تک پہنچنا ذرا مشکل تھا میں نے دیکھ لیا تھا کہ خالہ جان میری چوما چاٹی سے کمزور پڑتی جا رہی ہیں اسی لیے ان کی بریزر اتارنے کے لیے میں نے یہی نسخہ استعمال کرنے کا سوچا ۔۔
اب میں خالہ جان پر جھکا اور ان کے ننگے بازؤں،پیٹ اور مموں کے وہ حصے جو بریزر سے باہر تھے انہیں چومنے اور چاٹنے لگا میں نے خالہ جان کے مموں کے اوپری حصوں کو چاٹا تو وہ مچلنے لگیں اور میں ان کی کمر کے نیچے اپنا ہاتھ لے جانے میں کامیاب ہو گیا اب وہ مجھے منع کرتی رہیں لیکن میں نے بڑی کوشش کے بعد خالہ جان کی بریزر کا ہک کھول کر بریزر اتار دیا ۔۔
اپنے دونوں ممے ننگے ہوتے دیکھ کر خالہ جان نے اپنے بازؤں کو مموں پر رکھ لیا میں نے ان کے مضبوط بازوں کو پکڑ کر ان کے مموں سے دور کر دیا اب ان کے موٹے ممے پوری طرح سے ننگے میرے سامنے آگئے۔
میں نے سر جھکایا اور خالہ جان کے ایک موٹے ممے کو اپنے منہ میں بھر لیا اور چوسنے لگا خالہ جان اب نڈھال ہوتی جا رہی تھیں اور میں ان کے ممے کے نپل کو بڑی تیزی سے چوس رہا تھا میں زبان سے خالہ جان کے نپل کو بری طرح دبائے جا رہا تھا اور اب خالہ جان کو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ایک آبشار نے ان کے مموں سے لیکر چوت تک اپناراستہ بنا لیا ہو ۔۔
پتہ نہیں کس وقت ان کا بدن گرم ہونا شروع ہو گیا تھا مجھے خالہ جان کے بدن کی حدت اپنے جسم پر محسوس ہو رہی تھی میں نے ان کے ممے چوستے چوستے اپنا ایک ہاتھ نیچے کرتے ہوئے خالہ جان کی الاسٹک والی شلوار اتار کر ان کے گھٹنوں تک پہنچا دی اور ان کی پھولی ہوئی چوت کو اپنے ہاتھ میں لے کر دبانے لگا۔۔
خالہ جان نے اپنی ٹانگیں بند کر لیں میں نے ان سے لپٹے لپٹے ہی کروٹ لی اور انہیں اپنے اوپر لے آیا انہوں نے اپنی شلوار ایک ٹانگ سے نکالی اور اپنی دونوں ٹانگیں میرے پیٹ کے سائیڈ پر کرتے ہوئے میرے اوپر بیٹھ گئیں میرا لنڈ خالہ جان کے موٹے موٹے چوتڑوں کے نیچے دب گیا میں نے انہیں کندھوں سے پکڑ کر نیچے کی جانب جھکایا اور ان کے موٹے موٹے بھاری بھرکم مموں کو چوسنے لگا۔۔۔خالہ جان ہلکی آواز میں کراہنے لگیں ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہہہہہہہہہ اففففف ہمممم آوووووووؤچ آہہہہہہ کاااااشااااان آہ ہ ہ ہ ہ ہہہ
- Likes 58
Comment
Kiya baat hai yaar, khala kay jism ki kiya manzarkashi ki hai, maar dala zalima. Buhat hi aallaa aur zabardast.
- Likes 17
Comment
Powered by vBulletin® Version 5.7.5
Copyright © 2023 MH Sub I, LLC dba vBulletin. All rights reserved.All times are GMT+5. This page was generated at 12:55 AM.Working...X
Comment