بہت اعلی کہانی ہے۔ حقیقت سے قریب تر۔
نیکی اور برائی کی ازلی کشمکش بہت شاندار انداز میں بیان کی جا رہی ہے لیکن یہی امید کی جا سکتی ہے کہ فطرت اپنا رخ متعین کرے گی۔ ابتدائی الجھن اور کشمکش کے بعد ہمارا ہیرو ممنوعہ پھل کی طرف جائے گا۔
ہے بھائی۔بہت مستی بھری کہانی
اتھری کا لفظ سنتے ہے ایک ایسی گھوڑی ذہن میں ۤتی ہے جس پر جوانی پورے زوروں پر ۤئی ہوئی ہے اور وہ خود اپنے قابو میں ہی نہیں۔فل ہیٹ میں ہے اور موقع ملتے ہی ہر زنجیر توڑے گی ہر دیوار کو پار کرے گی۔
جس طرح چوری کا گڑ میٹھا ہوتا ہے اسی طرح کہتے ہیں کہ شجر ممنوعہ کے پھھل کا ذائقہ بھی سب سے الگ اور زیادہ ہوتا ہے۔
پچھتاوا تو ہر گناہ کے بعد ہوتا ہے۔ یہ بھی ایک سچائی ہے۔