اب محفلِ غزل میں غزل آشنا ہے کون؟
مانا کہ ایک ہم ہیں، مگر دُوسرا ہے کون؟
قاتل نے جب پُکارا کہ اہلِ وفا ہے کون؟
سب لوگ جب خموش رہے، بول اُٹھا ہے کون؟
تُم اپنی انجُمن کا ذرا جائزہ تو لو
کہنے کو تو چراغ بہت تھے، جلا ہے کون؟
دعویٰ سُخن کا سب کو ہے لیکن تمام عُمر
اک دشمنِ سخن سے مُخاطب رہا ہے کون؟
سب...