Urdu Story World
Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome to Urdu Story World!

Forum Registration Fee is 1000 PKR / 3 USD

Register Now!
  • فورم رجسٹریشن فیس 1000لائف ٹائم

    پریمیم ممبرشپ 95 ڈالرز سالانہ

    وی آئی پی پلس ممبرشپ 7000 سالانہ

    وی آئی پی ممبر شپ 2350 تین ماہ

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Sex Story آسیہ کی چدائی

Master Mind

Premium
Joined
Dec 25, 2022
Messages
1,185
Reaction score
20,704
Location
Australia
Offline
یہ کہانی میری کزن کی نند کی ہے ۔ جو ایک بار میری کزن کے ساتھ 4 سال پہلے لاہور گھومنے آئی تھی ۔ آسیہ بہت زیادہ خوبصورت تو نہیں تھی مگر اس کی فگر کمال کی تھی ۔ خیر ایسا ہوا کہ ایک دن میری کزن نے مجھے فون کیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ لاہور ا رہی ہے ۔ تو میں نے اس کو ولیکم کہا ۔ جب وہ آئی فروری کا مہنہ تھا اور ہلکی ہلکی سردی تھی ۔ اس کے ساتھ اس کی نند بھی تھی ۔ وہ لوگ دن میں 11 بجے ائے تو میں نے ان کو اسٹیشن سے لیکر گھر چھوڑا اور خود دفتر چلا گیا ۔

شام کو جب ایا تو ایک کرایہ کی کار لیتا آیا راستے میں تھا تو میرے نمبر پر ایک اجنبی نمبر سے کال آئی ۔ اٹنڈ کرنے پر پتہ چلا کہ وہ آسیہ کا نمبر تھا جو پوچھ رہی کہ باجی پوچھ رہی ہیں کہ آپ کب تک آئیں گے ۔ تو میں نے بتا دیا کہ 15 منٹ میں ۔ اور گھر جاتے ہی بچوں کو لیکر باہر چلا گیا ۔ جوائے لینڈ سے واپسی پر تو سب کا تھکن سے بڑا حال تھا کہ گھر اتئے ہی وہ سو گئے ۔اگلے دن میں نے آفس سے جلدی چھٹی لے لی ۔ اور ان کو لیکر جلو پارک چل پڑا ۔ راستے میں مجھے بار بار ایسا لگا کہ آسیہ Back Mirror سے مجھے دیکھ رہی ہے ایک بار جب شیشے میں نظریں ملیں تو اس نے ایک مسکراہٹ پاس کی ۔ تو میں نے بھی اس کو مسکراہٹ پاس کر دی ۔ پر میرے ذہن میں ایسا کچھ نہ تھا جو غلط ہو ۔ پر اس کی طرف سے مسلسل مجھے لائن دی جا رہی تھی۔ پارک پہنچ کر ہم ایک جگہ بیٹھ گئے ۔ اور بچے جھولے لینے لگے ۔ کچھ دیر کزن اٹھ کر بچوں کے پیچھے گئی تو میں نے آسیہ کو تنگ کرنے کے لیے کہا کیا بات ہے جناب ۔ بہت مسکرا رہی ہو ۔ تو وہ بولی ایک اچھے دوست کے ساتھ بندہ جب گھوم رہا ہو تو اینجوائے تو کرتا ہے ۔ تو میں اس کو چیھڑنے لگا اچھا واقعی ۔ اور ہم کافی دیر ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے ۔ پھر سب کو لیکر میں جلو جھیل پر گیا ۔ اس جب کشتی پر بیٹھنے لگے تو میں نے نوٹ کیا کہ آسیہ سب سے آخر تک انتظار میں رہی کہ میں آوں تو وہ بھی بیٹھے ۔ اور جیسے ہی میں بیٹھا وہ ساتھ آ کر بیٹھ گئی ۔ جب کشتی چلتے ہوئے ڈولتی تو وہ کچھ زیادہ ہی لہرا کر میرے ساتھ لگتی ۔

خیر وہاں سے نکل کر ہم دریائے راوی کے کنارے گئے ۔ جب وہاں سے نکلے تو داتا دربار چلے گئے ۔ وہاں سے مینار پاکستان کے بعد ریس کورس چلے گئے ۔ اور وہاں سے 12 بجے کھانا کھانے منی مارکیٹ ا گئے ۔ اور جب گھر پہنچے تو تقریبا 1 سے اوپر کا وقت تھا ۔ گھر آتے ہی کزن نے کہا چائے پینی ہے ۔ تو میں نے کہا کہ میں بنا لیتا ہوں ۔ تو کزن نے کہا اوکے ۔ پر آسیہ بولی میں بناتی ہوں کہ دوپہر کے برتن بھی دھونے والے ہیں ۔ میں نے کہا تم برتن دھو لو ۔ میں چائے بنا لیتا ہوں ۔ تو وہ بولی اوکے ۔

ہم کچن میں ا گئے ۔ کام کرتے ہوئے باتیں کر رہے تھے کہ آسیہ نے کہا ۔ کہ اب ہم دوست ہیں تو ایک بات پوچھوں ۔ میں نے کہا ۔ اگر ہم دوست ہیں تو ثابت کرو ۔ وہ بولی کیسے ۔ میں نے کہا یہ تم سوچو ۔ تو بولی اپ جیسے مرضی امتحان لے لو ۔ تو میں نے کہا غصہ تو نہیں کرو گی ۔ تو بولی دوست کی بات کا غصہ

تو میں نے کہا اچھا ۔ اور اس کے پیچھے جا کر اس کو اس طرح پکڑ لیا کہ اس کی گانڈ میرے لن سے ٹکرا رہی تھی اور ہاتھ اس کی بازوں کے نیچے سے اس کے 34 سائز کے مموں پر میں نے ان پر رکھے تو جیسے اس کو جھٹکا لگا ۔ کہ شاہد وہ اتنی جلدی اس کی امید نہیں کر رہی تھی ۔ تو میں نے کہا کیا ہوا برا لگا تو وہ بولی نہیں ۔ تو میں نے اس کی گردن پر کئی بار کسنگ کی تو اس کی سانس تیز ہو گئیں ۔ تو میں نے اس کو چھوڑ دیا ۔ تو اس نے کہا بس آگیا یقین تو میں نے اس کو اپنی طرف گھوم کر اس کے ہونٹوں پر ایک لمبی Kiss کی ۔ اور کہا ہاں ا گیا ۔ پھر ہم چائے لیکر کمرے میں آ گئے ۔

کمرے میں ائ ے تو دیکھا سب سو رہے تھے ۔ کزن کو اٹھا کر چائے پی ۔ اتنے میں میرے نمبر پر ایک میسج آیا کہ کیسا لگا ۔ تو میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو آسیہ ہاتھ میں موبائل پکڑ کر مسکرا رہی تھی ۔ میں نے پوچھا کیا اچھا لگا ۔ تو اس نے ایک غصے والی تصویر بھیج دی ۔ میں نے اس کو کسنگ والی بھیج دی ۔ تو اس کا جواب ایا اس کا ہی پوچھ رہی ہوں ۔ تو میں نے کہا مجھے تو اچھا لگا ۔ پر تمھیں نہیں تو وہ بولی ۔ اپ کو کیسے پتہ مجھے اچھا نہیں لگا ۔ تو میں نے جواب دیا کہ اگر ایسا ہوتا تو آپ بھی مجھے کام کرتی ۔ تو وہ بولی ہاں یہ میری غلطی ہے ۔ تو میں نے کہا تو ابھی ٹھیک کر دو ۔ تو اس نے کہا لگتا اپ چاہتے ہو دوستی آج ہی ختم ہو جائے ۔ تو میں نے کہا اگر میری دوست ہو تو آج رات ہی مجھے Kiss کرو ۔ تو اس نے جواب دیا مگر کیسے ۔ تو میں نے کہا میرے کمبل میں آکر ۔ تو اس نے جواب نہ دیا ۔

میں نے بھی سونے کا کر لیا کہ اگلے دن جمعہ تھا ۔ اور میں نے سب کام کر کے جلدی آنا تھا کہ بچوں کو کہیں لے جاوں ۔ کیونکہ میری کزن نے بتا دیا تھا کہ وہ لوگ اتوار کو واپس چلے جائیں گے ۔ پر ابھی میں کچی نیند میں تھا کہ مجھے ایسا لگا کہ کوئی میرے کمبل میں آیا ہے ۔ پھر ایک ہونٹ میرے ہونٹوں پر ا لگے اور مجھے کسنگ کرنے لگے ۔ اور اس کا پورا جسم میرے اوپر تھا ۔ کوئی 2 منٹ کی کسنگ کے بعد جب اس نے مجھے چھوڑا تو میرا لن پوری طرح کھڑا اس کی پھودی پر تھا ۔ اور وہ بھی گرم تھی ۔ پر یہ ایسا وقت نہیں تھا ۔ میں خود کو کنڑول کر رہا تھا ۔ پر آسیہ بھی شاید قسم کھا کر آئی تھی کہ وہ مجھے خوار کرے گی ۔ اس نے میرے ساتھ لیٹیتے ہوئے میرے لن کو پکڑ لیا اور اس سے کھیلینے لگی ۔ میرے بار بار اشارے کرنے پر غصے سے چلی گئی۔ میں نے میسج کیا یار کیا ہوا تو بولی م مجھ سے بات نہ کرو ۔ میں نے کہا یار سمجھوں اگر کوئی جاگ جاتا تو اس نے جواب دیا اب ڈھول بھی بجاو تو کوئی نہیں اٹھے گا ۔

خیر میں نے بات بار کہا پر وہ ناراض ہو گئی تو میں واش روم گیا اور واپس آتے ہوئے اس کے کمبل میں گھس گیا ۔ اور کافی وقت اس کو کسنگ کی ۔ اس کے چیسٹ سے کھیلتا رہا ۔ اور اس کی گیلی پھودی کو بھی رگڑا تو وہ کچھ دیر میں فارغ ہو گئی ۔ اس کی کوشش تھی کہ میں بھی فارغ ہو جاوں پر میں نے منع کیا اور آٹھ کر اپنے کمبل میں اگیا اور ہم میسج پر باتیں کرتے کرتے سو گے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آسیہ کی چدائی ۔ پارٹ 2

اگلے دن آٹھ کر میں تیار ہو کر آفس چلا گیا ۔ میں کام میں مصروف تھا کہ مجھے ایک میسج آیا ۔ میں نے دیکھا تو وہ آسیہ کا میسج تھا ۔ اس نے وہی کسنگ تصویر مجھے بھیجی تھی جو رات کو میں نے بھیجی تھی ۔ میں نے پوچھا کیا ہوا تو بولی ۔ یار تم یاد ا رہے ہو ۔ میں نے پوچھا ۔ تو اس نے کہا دل چاہا رہا ہے تم مجھے کسنگ کرو ۔ اور وہ سب کچھ جو رات کیا ۔ میں نے پوچھا زیادہ اچھا کیا لگا تو اس نے مجھے کہا مانگ اور نیچے جو تم نے ہاتھ سے کیا تھا ۔ پر یار ابھی تک عجیب سی آگ لگی ہوئی ہے ۔ اور دل کر رہا ہے تم سب دوبارہ کرو ۔ میں نے جواب دیا کہ نہیں یہ آگ ایسے نہیں ختم ہو گی ۔ تو اس نے پوچھا پھر کیسے ہو گی میرا تو برا حال ہے ۔ میں نے کہا سب کچھ کرنے سے ۔ وہ بولی نہیں وہ کیسے ہو سکتا ہے ۔میں نے کہا اوکے دیکھتے ہیں ۔

اور پھر اس سے کہا یار میں کام ختم کر لوں ۔ تا کہ جلدی گھر آسکوں ۔ اور کام میں لگ گیا ۔ اور 3 بجے گھر کے لیے نکل گیا ۔ جانے سے پہلے کزن کو کال کر دی کہ ریڈی رہو ۔ اور گھر سے بچوں کو لیکر چڑیا گھر گیا ۔ پھر سفاری پارک چلے گئے ۔ وہاں گھومنے کے بعد جھولوں کے پاس بیٹھ گئے ۔ پہلے آسیہ بچوں کے ساتھ لگی رہی ۔ پھر وہ آگئی کہ میں تھک گئی ہوں ۔ تو کزن بچوں کے پیچھے چل پڑی ۔ تو آسیہ نے کہا کہ میں چائے پینا چاہتی ہوں ۔ تو کزن نے کہا میں بھی ۔ تو میں نے کہا اچھا میں لیکر آتا ہوں ۔ تو آسیہ بھی میرے ساتھ چل پڑی ۔ راستے میں باتیں کرتے جا رہے تھے کہ اچانک آسیہ نے پھر کہا کہ یار میرا کچھ کرو ۔ میرا بہت بڑا حال ہے تو میں نے کہا اچھا کچھ کرتا ہوں ۔ پر سمجھ نہیں آ رہی تھی کیا کروں ۔ پھر ہمارے درمیان سیکس پر باتیں شروع ہو گئیں ۔ آسیہ نے پوچھا اپ کو کیا زیادہ اچھا لگتا ہے تو میں نے کہا کسنگ اور سکنگ ۔ اس نے پوچھا کسنگ تو ہونٹوں کی پر سکنگ کہاں کی ۔ میں نے کہا لڑکی کے چیسٹ کی اور اپنے لن کی ۔ تو اس نے لن کی کیوں ۔ میں نے کہا بہت مزا آتا ہے اور سکون ملتا ہے ۔

اور پھر اس سے پوچھا ۔ اگر میں کیوں تو تم کرو گی تو بولی ۔ اگر تم کو خوشی ملے گی تو ضرور ۔ پر یہ ہو گا کیسے تو میں بھی سوچ میں پڑ گیا ۔ جب رات کو واپسی ہوئی تو کزن کے سر میں شدید درد اور نزلہ تھا ۔ تو میں نے اسے سر درد اور نزلہ کے ساتھ ہلکی سی نیند کی گولی بھی دی ۔ کہ وہ پر سکون سو سکے ۔ اس وقت تک میرے دماغ میں ایسا کوئی خیال نہیں تھا ۔ جب ہم لیٹ گئے اور باتیں کر رہے تھے تو میسج آیا ۔ کہ یار کچھ کرو ۔ دن میں تو گذارا ہو گیا پر اب برا حال ہو رہا ہے ۔ تو میں نے کہا اچھا بچوں کو سونے دو پھر کرتا ہوں کچھ ۔ اتنے میں کزن نے آسیہ کو آواز دی کہ چائے تو بنا لو ۔ میں نے کہا میں بنا لیتا ہوں ۔ ساتھ کچھ کھانے کا بھی کرتا ہوں کہ برگر سے پیٹ نہیں بھرا ۔ تو بچے بولے ماموں ہم بھی کھائیں گے ۔ تو آسیہ بولی چلیں بناتے ہیں کچھ

ہم کچن میں چلے گئے ۔ میں نے ونگز کا پیکٹ نکالا اور فرائی کرنے لگا ۔ آسیہ بولی یار کچھ سوچو ۔ میں نے مذاق سے کہا یار تم بھی کچھ کرو ۔ تو وہ بولی کیا تو میں نے کہا ۔ میرے لن کو چوسو ۔ میں تب تک سوچتا ہوں ۔ کہ ایسے سوچنا زیادہ آسان ہوتا ہے ۔ تو وہ واقعی اتنا خوار ہو رہی تھی کہ اس نے میرے لن کو کپڑے کے ساتھ منہ میں لے لیا ۔ تو میں نے کہا یار ٹروازر تھوڑا سا نیچے کر کہ منہ میں لو۔ تو وہ بولی وہ کیسے تو میں نے موبائیل پر ایک سیکس مووی لگا دی جس مین لڑکی لن چوس رہی تھی ۔ ابھی مووی 1 منٹ کی گزری تھی کہ اس نے پوچھا کہ کوئی آ گیا تو ۔ مین نے کہا کمرے کا دروازہ بند ہے ۔ کوئی آئے گا تو پتہ چل جائے گا پر تم ٹرازور تھوڑا سا ہی نیچے کرنا ۔ یہ سنتے ہی فورا اس نے ایسا کیا اور میرا لن منہ میں لے لیا۔ ابھی 2 منٹ گزرے تھے ۔ مجھے بہت مزا ا رہا تھا کہ دروازہ کھلنے کی آواز سنی تو آسیہ فورا علحیدہ ہو گئی ۔ ایک بچے نے پوچھا ماموں کتنی دیر لگے گی تو میں نے کہا ائے بس ۔ کیونکہ اتنے میں ونگ اور چائے کے بھی تیار ہو گئے تھے ۔ تو ہم کمرے میں ا گئے ۔

چائے پیتے ہوئے آسیہ کا میسج آیا ۔ اب تو خوش ہو میں نے کہا نہیں ۔ ابھی تو مزا شروع ہوا تھا ۔ اب جب سب سو جائیں گے تو پھر تم آنا ۔ جب سونے لگے تو میں خود جان کر ایسی جگہ بیٹھا کہ جب لیٹوں تو آسیہ کے قریب ہوں ۔ سب سو گئے ۔

میں اور اسیہ میسج پر باتیں کرنے لگے ۔ کوئی 30 منٹ بعد آسیہ میرے کمبل میں ا گئی ۔ اور ہم نے پہلے کسنگ کی پھر میں نے اس کی قمیض اوپر کی تو دیکھا کہ آج اس نے بریزر اتارا ہوا تھا ۔ میں اس کے مموں کو چوسنے لگا ۔ اس کا حال برا ہو گیا تھا ۔ اس کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں ۔ جن کو وہ روکنے کی کوشش کر رہی تھی ۔ کہ سب پاس تھے ۔ کافی دیر یہ کرنے کے بعد اس کو میں نے لن چوسنے کو کہا ۔ وہ ٹروازر نیچے کر کے اس کو چوسنے لگی میں نے کہا اپنی ٹانگیں ادھر کرو۔ صورت کچھ ایسی تھی کہ میرا لن اس کے منہ میں تھا ۔ اور اس کی پھودی میرے منہ کے پاس ۔ میں نے اپنا ہاتھ اس کی شلوار میں ڈال کر اس کی پھودی سے کھیلنے لگا ۔ میں جب اس کے دانے کو چیھڑتا وہ تڑپ جاتی ۔ اور منہ سے لن کو دباتی ۔ کبھی دانت مارتی ۔ تو میں اس کو کہتا آرام سے ۔ 4 منٹ گزرے تھے کہ وہ فارغ ہو گئی ۔ اس نے لن کو منہ سے نکالنا چاہا ۔ تو میں نے کہا کرو ۔ کہ میں بھی فارغ ہونا چاہتا تھا ۔ کوئی مزید 5 منٹ کے بعد جب مجھے لگا کہ میں بھی فارغ ہونے لگا ہوں تو میں نے اس کے منہ سے لن نکال کر ہاتھ سے فارغ کرنے کو کہا ۔ اور پھر فارغ ہو کر پہلے وہ پھر میں واش روم میں جا کر صاف ہو کر اپنے اپنے بستر پر چلے گئے ۔ میں نے اسے میسج کیا کہ اب کیا حال ہے تو اس نے جواب میں میسج کیا ۔ شکریہ اور Love u ۔ پھر ہم سو گئے

اگلے دن میں ان کو لیکر ہر مینار گیا ۔ وہاں ایک موقع ملا تو ہم نے خوب کسنگ کی ۔ اور اس نے 2 منٹ کے لیے میرا لن چوسا ۔ پر میں اب اس کو چودنا چاہتا تھا ۔ کہ اگر وہ چلی گئی تو پتہ نہیں پھر موقع ملتا ہے کہ نہیں ۔

اگلے دن جب سو رہے تھے تو بھائی آیا کہ گاڑی کی چابی دو ۔ میں نے اپنے مہمانوں کو چھوڑنے جانا ہے ۔ پر میں نے کہا میں چھوڑ آتا ہوں کہ مجھے بچوں کے لیے اردو بازار سے کچھ سامان لینا تھا ۔ جب میں جانے لگا تو آسیہ بھی ساتھ تیار ہو گئی کہ وہ بھی ساتھ جائے گی ۔ خیر جب میں نے مہمانوں کو گاڑی پر بٹھا دیا تو میرے ذہن میں اچانک پروگرام آیا کہ اب موقع ہے اس کو چودنے کا ۔ اور سامان جلدی جلدی لیکر ہوٹل چلا گیا ۔ آسیہ نے کہا کہ ادھر کیوں ۔ تو میں نے کہا تم کو چودنا ہے ۔ تو وہ بولی 4 بجے کی گاڑی ہے ۔ ہم لیٹ ہو جائیں گے اور اس حالت میں ہم نہیں کر سکتے ۔ تو میں نے کہا نہیں ہوتے اور سب ہو جائے گا ۔ کہ اس وقت تقریبا 11 کا وقت تھا ۔ خیر کمرے میں جا کر میں نے اس کو ننگا کیا خود کو بھی اور کسنگ شروع کر دی ۔ پھر اس کو بستر پر لٹا کر اس کو کسنگ کرتے ہوئے گردن پر کسنگ اور سکنگ کرتا ہوا ۔ چیسٹ پر ا گیا ۔ مموں کو چوستے ہوئے اس کی نیچے ہاتھ لگایا تو مجھے بہت زیادہ پانی محسوس ہوا ۔ پر میں لگا رہا ۔ اس کی حالت حد سے زیادہ خراب ہو گئی ۔ وہ تڑپ رہی تھی ۔ اور میرے سر کو اپنے مموں پر دبا رہی تھی ۔ اچانک میری نظر میرے ہاتھ پر پڑی تو میں نے دیکھا وہ خون سے بھرے ہوئے تھے ۔

میں نے اس پوچھا یہ کیا ۔ تو وہ بولی میں نے پہلے کہا تھا کہ اس حال میں نہیں کر سکتے ۔ پر تم مانے نہیں کہ سب ہو جائے گا ۔ تو مجھے خود پر شدید غصہ آیا کہ مجھے اس کی بات سمجھنی چاہیے تھی ۔ خیر پحد اس نے کہا پلیز اب کرو ۔ مجھے آگ لگ رہی ہے ۔ میں سمجھ گیا کہ وہ کیوں اتنا تڑپ رہی تھی ۔ کہ خاص دنوں میں عورت کو سیکس کی طلب زیادہ ہو جاتی ہے ۔ پھر پہلے میں نے ہاتھ سے اس کو ڈسچارج کیا ۔ اور پھر خود اس کے منہ میں لن دیا کہ چوسو ۔ جب وہ چوس رہی تھی تو میں نے اچانک شرارت سوجھی اور میں نے بہت معصومیت سے کہا آسیہ تمھاری گانڈ میں دن تو نہیں ۔ اس کو کر لوں زیادہ درد نہیں ہو گا ۔ جتنا پہلی بار آگے ہوا تھا بس اتنا تو اس نے لن منہ سے نکال کر کہا اپ کو کس نے کہا کہ آپ سے پہلے میں کسی مرد سے کر چکی ہوں ۔ آپ میری زندگی میں آنے والے پہلے مرد ہو۔ تو مجھے حیرت سے جھٹکا لگا ۔ میں جب فارغ ہو گیا تو میں نے خاص کر اسکی پھودی اور اس کی جھلی کو چیک کیا تو وہ واقعی کنواری تھی ۔ خیر میں نے اس کو کہا میرے لن کو دوبارہ چوسو ۔ کافی دیر بعد ہم وہاں سے نکل آئے ۔ تو اس نے گاڑی میں بیٹھ کر سوری کی ۔ اور وعدہ لیا مجھ سے کہ میں جلد اس کے شہر آوں گا ۔ پھر ہم کریں گے ۔ میں نے کہا ۔ میں جلدی آوں گا ۔ خیر وہ چلے گئے ۔ جاتے ہوئے ٹرین جب چلنے لگی تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔

وہاں پہنچ کر اس نے مجھ سے روز ایک گھنٹہ بات کرنا شروع کر دی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آسیہ کی چدائی ۔ پارٹ 3

روز ایک گھنٹہ صبع کی بات میں وہ مجھ سے بہت سی باتیں کرتی تھی ۔ اور باقی دن میسج پر کیونکہ صبع وہ ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھاتی تھی ۔ تو اس وقت تیار ہونے سے لیکر سکول پہنچنے کے درمیان روز بات ہوتی ۔ وہ روز مجھے بتاتی کہ وہ کیا چاہتی ہے ۔ اور اس دوران اس کی ایک بیسٹ فرینڈ سے بھی گپ شپ شروع ہو گئی ۔ جو مجھے بتاتی اور پوچھتی کہ اس کو آپ نے کیا کر دیا ہے جو یہ اپ کی دیوانی ہو گئی ہے ۔ تو میں کہتا اس سے پوچھ لو اور اگر تم کہوں تو تم کو بھی ویسے ہی دیوانہ کر دوں گا ۔ تو وہ ہمیشہ آگے سے ہنس دیا کرتی تھی ۔ کیونکہ آسیہ مجھے بتا چکی تھی کہ اس نے اپنی دوست کو سب کچھ بتا دیا ہوا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے کچھ نہیں چھپاتی تھیں۔

خیر تقریبا 4 مہینے بعد عید آئی تو اس نے مجھے عید پر 2 سوٹ لیے کر بھیجے ۔ جب میں نے پوچھا اب مین کیا بیجھوں تو اس نے بڑے مان سے کہا ۔ مجھے ملنے ا جاو ۔ یہ میرا تحفہ ہو گا

اس کے 3 میہنے بعد مجھے آفس سے سالانہ چھٹی ملی ۔ تو میں نے اس کے شہر جانے کا پروگرام بنا لیا ۔ پر کوئی بہانہ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔ کہ اس سے پہلے میرے کزن بہت بار آنے کا کہتے تھے ۔ پر میں ہنس کر ٹال دیتا تھا ۔ میں نے آسیہ کو بتایا تو وہ بولی اس میں کیا ہے تم ا جاو کہ بچوں سے ملنے کو دل کر رہا تھا تو ا گیا ۔ پر میری شرط ہے کہ تم میرے گھر بھی رات رہو گئے ۔ تو میں نے کہا جناب اپ سے ملنے کے لیے تو آ رہا ہوں ۔ خیر مجھے ایک ہفتے کی چھٹی مل اور 3 دن کی میں نے خود لے لی ۔ اور آسیہ کے شہر چل پڑا ۔ مگر میں نے سوائے آسیہ کے کسی کو نہیں بتایا تھا ۔ سارے راستے اس کے میسج آتے رہے کہ وہ کتنی بے چین ہے مجھ سے ملنے کو ۔ میں نے پوچھ کہ صرف ملنے کو تو بولی نہیں تمھاری بانہوں میں آنے کو اور سب کرنے کو ۔

خیر وہاں پہنچ کر 3 دن گذر گئے ۔ پر کوئی موقع نہ بنا آسیہ سے ملنے کا ۔ کہ میری کزن کی اپنے سسرال والوں سے ان بن ہو گئی تھی ۔ خیر ایک دن اس نے کہا کہ کل وہ ہر قیمت پر ملنا چاہتی ہے ورنہ اس کے خاص دن پھر شروع ہو جائیں گے ۔ تو میں بھی پریشان ہو گیا ۔ کہ ایسا ہو گیا تو وقت نکل جائے گا ۔ میں نے اپنے ایک ڈاکڑ دوست سے پوچھا اگر کسی کے دن قریب ہوں تو کیسے روکے جا سکتے ہیں تو اس نے ایک میڈیسن بتا دی ۔ پر اتنی دیر میں اس کا میسج آیا کہ میں نے کل سکول سے نکلنے کا پروگرام بنا لیا ہے ۔ تم سائیڈ پر ہو کر کال کرو ۔ میں نے کال کی تو اس بتایا کہ اس نے اور اس کی دوست نے گھر بتا دیا ہے کہ کل سب ٹیچرز سیر کرنے جا رہی ہیں ۔ اب تم کل صبع 9 بجے فلاں چوک پر پہنچ جانا ۔ ہمارے پاس 3 بجے تک کا وقت ہو گا ۔ میں نے پوچھا جانا کہاں ہے تو وہ بولی یہ تم سوچو ۔ اور کال بند کر دی

اب میرے لیے ایک پریشانی تھی کہ انجان شہر ہے یا جگہ جاں کہ اپنے شہر میں تو پتہ تھا کہ کون سا ہوٹل اس کام کے لیے ٹھیک ہے ۔ کہ میرا ایک بھتیجا جو کی کالج میں پڑھتا تھا ۔ اور مجھ سے کافی فری تھا ۔ نے آ کر پوچھا ۔ چاچو کیا ہوا ۔ پریشان ہو ۔ مجھے بتا دو ہو سکتا ہے میں کچھ کر دوں ۔ تو میں نے نام لیے بغیر اس کو بتا دیا کہ ایک پرانی دوست ہے تمھارے شہر میں ۔ وہ ملنا چاہتی ہے پر کس جگہ لے جاوں سمجھ نہیں آ رہی ۔ تو اس نے کہا کہیں اپ کو بھی آسیہ نے بیوقوف تو نہیں بنا دیا ۔ تو میرے منہ سے نکل گیا کیا وہ اوروں کو بھی بیوقوف بناتی ہے ۔ تو وہ ہنس پڑا کہ ہمارا شک درست تھا ۔ کہ آپ آسیہ کے پیچھے آئے ہو ۔ تو میں نے اس سے ساری بات پوچھی ۔ تو پتہ چلا کہ وہ لوگوں کو بیوقوف بناتی ہے ۔ اس کے کافی ثبوت بھی دینے کا کہا اس نے ۔ پر میں نے کہا اگر وہ آ جاتی ہے تو اس کو کہاں لیکر جاوں ۔ تو اس نے ایک ہوٹل کا نام ۔ اور ایڈریس سمجھا دیا ۔ تو میں نے بھی پلان بنا لیا۔

وہ سارا دن میں یہی سوچتا رہا کہ وہ واقعی آئے گی ۔ یا دوسروں کی طرح مجھے بھی بیوقوف بنائے گی ۔ پھر کبھی سوچتا کہ ہو سکتا ہے بچے نے جھوٹ بولا ہو ۔ اور اس دوران رات ہو گئی اور سو گیا ۔

اگلے دن صبع 8 بجے اس کو میسج آیا کہ وہ آ رہی ہے ۔ میں بھی نکل آوں ۔ تو میں نے اسے کہا کہ اپنے 2 جوڑے کپڑوں کے لازمی لیکر آئے اور خود بھی ایک جوڑا کپڑوں کا لیکر مقررہ جگہ پر پہنچ گیا ۔ وہ بھی مسلسل مجھے بتا رہی تھی کہاں پہنچی ۔ کب تک وہ پہنچ جائے گی ۔ اور میرے پہنچنے کے 20 منٹ بعد وہ بھی پہنچ گئی ۔ اس دوران میں نے ایک سفری بیگ لے لیا اور وہ مخصوص گولی بھی جس سے عورتوں کے دن لیٹ ہو جاتے ہیں اور مانع حمل گولیاں بھی

اور جب وہ آئی تو میں نے اس سے کپڑے لیکر بیگ میں ڈال دیے ۔ اس کے پاس کھانے کو بھی کافی کچھ تھا جو بیگ میں ہی ڈال لیا ۔ اور ہوٹل جا کر روم لے لیا کہ ہم نے شام تک ریسٹ کرنا ہے اور پھر کراچی جانا ہے

روم میں جاتے ہی میں نے اس کو بانہوں میں لیکر کسنگ کی ۔ اور اس نے بھی خوب جواب دیا ۔ پھر میں نے اس کے کپڑے اتار دے ۔ اس کی کو کسنگ اور بستر پر لٹا کر اس کے ہونٹوں پر ایک لمبی KISS کی ۔ تو وہ بولی ۔ یار تم بھی کپڑے اتارو ۔ تو میں نے کہا کہ میں نے تمھارے اتارے ہیں ۔ تم میرے اتارو۔ تو اس نے میرے کپڑے اتارے اور لن کو ایک Kiss کی اور اس پھر میرے ہونٹوں پر کسنگ کرنا شروع کر دی ۔ اور پھر مجھے بستر پر گرا کر اس نے میرے پہلے ہونٹوں پر پھر گردن سے اور پھر پورے جسم پر کسنگ کی ۔ اور پھر لن کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا ۔ ایسے لگ رہا تھا کہ آج وہ میری بس کروا دے گی۔ پھر میں نے اس کو ہٹا کر نیچے لیٹا دیا ۔ اور اس کو کسنگ کرنا شروع کر دیا ۔ وہ سسکنا شروع ہو گئی ۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا ۔ پھر اس کو کہا زبان دو ۔ پھر اس کی زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔ اس دوران میرے ہاتھ کبھی اس کے مموں پر کبھی ۔ بازوں پر ہوتے ۔ اور کبھی اس کی پھودی پر ۔ وہ بے انتہا گرم ہو چکی تھی ۔ اور مجھے بار بار چودنے کا کہہ رہی تھی ۔

پر میں ابھی اینجوائے کرنا چاہتا تھا ۔ جب اس کہا کہ یار کچھ کرو ۔ تو میں نے اس کو بیڈ کے کنارے پر کیا ۔ اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر اس کی پھودی پر لن رکھا اور اس کو کہا چیخنا نہ ۔ اور آہستہ آہستہ اس کے اندر کرنا شروع کر دیا ۔ جیسے میرا لن کا اوپر والا حصہ اندر گیا ۔ وہ بولی چھوڑ دو ۔ بہت درد ہو رہی ہے تو میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ کر زور دار جھٹکے سے لن اندر کر دیا ۔ وہ تڑپ کر رہ گئی ۔ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔ وہ بولنا چاہ رہی تھی پر میں نے اپنے ہونٹوں سے اس کے ہونٹ دبا رکھے تھے ۔ اور نیچے سے میں لن کو اندر باہر کر رہا تھا ۔ اس دوران اس نے اپنے ناخنوں سے میری کمر چھیل کر رکھ دی تھی۔

کچھ دیر بعد میں نے اس کے ہونٹ چھوڑ دیے ۔ اس کا سارا مزا ختم ہو چکا تھا ۔ وہ مجھے چھوڑنے کا کہہ رہی تھی اور مجھے دھکے دے رہی تھی ۔ پر میں نے اس کو نہ چھوڑا ۔ کچھ دیر بعد اس کا درد کم ہو گیا ۔ تو اس کو کچھ سکون ہوا ۔ کوئی 3 منٹ بعد اس کو مزا آنے لگا ۔ تو اس نے مجھے کسنگ کی ۔ اور میں نے اپنی رفتار تیز کر دی ۔ اور تقریبا 5 منٹ بعد وہ فارغ ہو گئی ۔ تو میں نے لن کو نکال کر اس کو بستر کے درمیان میں کیا ۔ تو اس نے دوبارہ لن لینے سے انکار کر دیا ۔ تو میں نے تھوڑی سی زبردستی کی اور اور اس کو پھر چودنا شروع کر دیا ۔ وہ اب درد نہ ہونے کے برابر تھا اور وہ خود بھی اینجوائے کرنے لگی تھی ۔ اور مجھے چھوٹی چھوٹی Kiss کر رہی تھی ۔ کوئی 8 منٹ پھر مسلسل چودنے کے بعد میں اس کے اندر ہی ڈسچارج ہو گیا اس دوران وہ بھی ایک بار پھر فارغ ہو چکی تھی۔ اور پھر کچھ دیر اس کے اوپر لیٹنے کے بعد اس کے ساتھ لیٹ گیا ۔

پھر جب دونوں ریلکس ہو گئے تو میں نے پوچھا کیسی ہو ۔ تو اس نے مجھے ملے مار کر کہا ۔ مار دیا تھا تم نے ۔ اتنا درد ۔ مجھے تو لگا میں مرنے لگی ہوں ۔ تو میں نے پوچھا اب کیسی ہو اور کیا مزا نہیں آیا ۔ تو وہ بولی ۔ اب ٹھیک ہوں پر سچ بات تو یہ ہی کہ جتنا سوچا تھا اتنا مزا نہیں آیا ۔ تو میں نے کہا پہلی بار تو اتنا ہی درد ہوتا ہے اب مزا آئے گا ۔ تو وہ کچھ نہ بولی ۔ کوئی ایک گھنٹہ آرام کرنے کے بعد میں نے اس کو پھر گرم کرنا شروع کر دیا ۔ اور اس کو ایک بار پھر خوب چودا ۔ اور اس کے ساتھ بستر پر ایک ایسے تصویر کھینچی کہ اس کا اور میرا چہرہ اور اس کے آدھے ممے نظر آ رہے تھے ۔ اس نے پوچھا یہ کیوں تو میں نے کہا یار دل تو تھا کہ مووی بنا لوں پر تمھیں برا نہ لگے اس لیے نہیں بنائی ۔ چلو یہ ہی یادگار رہے گی اور پھر گھر کے لیے نکل گئے ۔ گھر جاتے ہی بیتجھے نے پوچھا کیا بنا تو میں نے اس کو بتا دیا ۔ پر اس کو لگا کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں تو میں نے تصویر دکھائی تو اس کا منہ کھلا رہ گیا ۔

2 دن بعد اس کی والدہ نے مجھے فون کیا کہ آج دوپہر کا کھانا تم نے ہمارے ساتھ کھانا ہے ۔ تو میں نے اپنی کزن کو فون کیا کہ آپ کی ساس نے یہ دعوت دی ہے تو وہ مجھ سے ناراض ہو گئی ۔ کہ تمھیں کیا ضرورت تھی ۔ آسیہ کو بتانے کی تو میں نے کہا کہ میں نے فیس بک پر تصاویر لگائی تو اس کو پتہ چل گیا اس نے کال کی تو میں نے معذرت کر لی تھی ۔ پھر اس سے پوچھا اب میں کیا کروں ۔ تو وہ بولی آسیہ نے گھر میں ہنگامہ کیا ہے کہ میں نے تمھیں منع کیا ہے ۔ پر اب تم جاو ۔ ورنہ مسلہ بن جائے گا ۔

خیر اگلے دن میں ان کے گھر گیا تو اس کی والدہ ۔ والد اور وہ گھر پر تھی ۔وہ مجھے چھوڑ کر خود کچن میں کھانا بنانے چلی گئی ۔ کافی وقت اس کے والد اور والدہ سے گپ شپ کرتا رہا ۔ وہ سب کام کرنے کے بعد وہ واپس آئی ۔ تو مجھے اپنا گھر دکھانے کے بہانے اپنے کمرے میں لے گئی ۔ وہ جاتے ہی کسنگ کرنے لگی ۔ کافی دیر بعد ہم واپس اس کے والدین کے پاس ا گئے ۔ اور کھانا کھا کر پھر باتیں کرنے لگے ۔

پھر اچانک اس کے والد نے کہا کہ آسیہ کا کمپیوٹر خراب ہے ۔ اگر میں ٹھیک کر دوں تو ۔ میں نے کہا یہ بھی کوئی بات ہے ۔ اور دوبارہ اس کے کمرے میں چلے گئے ۔ تو پھر اس نے کسنگ شروع کر دی ۔ میں نے کہا کوئی آ جائے گا تو وہ بولی اب کوئی نہیں ائے گا ہمارے پاس اب کافی وقت ہے تو میں نے اس کو گرم کیا اور پینٹ کی زپ کھول کر لن نکال کر اس کو گھوڑی بنا کر اس کو چودنا شروع کر دیا ۔ اب مزے کے ساتھ ڈر بھی تھا کہ کوئی آ نہ جائے ۔ اس لیے کوئی 5 منٹ میں ہی فارغ ہو گیا اور وہ بھی اس دوران 1 بار ہوئی فارغ۔ اس نے کہا یہ کیا آج اتنا کم وقت تو میں نے بتا دیا کہ در لگ رہا تھا کہ کوئی آ نہ جائے ۔ تو وہ بولی امی ابو سو گئے ہیں اب وہ 1 گھنٹے تک اٹھیں گے ۔ اور مجھے کہا جلدی کرو ایک بار فل مزے سے مجھے چودو ۔ پھر پتہ نہیں کبھی موقع ملے کہ نہیں

ہم نے ایک بار پھر کیا ۔ اور اس چدائی میں وہ 2 بار فارغ ہوئی ۔ پھر ہم باہر چلے گے ۔ اور صحن میں بیٹھ کر سیکس کی باتیں کرنے لگے ۔ تو مین نے اس کو پوچھا کہ میں نے یہ سنا ہے کہ تم لوگوں کو بیوقوف بناتی ہو تو وہ مان گئی کہ ایسا ہے ۔ پر اس کو جو میرے پیچھے پڑ جائے ۔ تو میں نے اس سے وعدہ لیا کہ اب وہ ایسا نہیں کرے گی ۔ اور اپنا نمبر بھی بدل لے گی ۔

پھر میں واپس آ گیا ۔

دوستوں کیسی لگی کہانی ۔
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top