Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید

اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔

Register Now

احمد فراز

خود کو ترے معیار سے گھٹ کر نہیں دیکھا
احمد فراز


خود کو ترے معیار سے گھٹ کر نہیں دیکھا
جو چھوڑ گیا اس کو پلٹ کر نہیں دیکھا
میری طرح تو نے شب ہجراں نہیں کاٹی
میری طرح اس تیغ پہ کٹ کر نہیں دیکھا
تو دشنۂ نفرت ہی کو لہراتا رہا ہے
تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا
تھے کوچۂ جاناں سے پرے بھی کئی منظر
دل نے کبھی اس راہ سے ہٹ کر نہیں دیکھا
اب یاد نہیں مجھ کو فرازؔ اپنا بھی پیکر
جس روز سے بکھرا ہوں سمٹ کر نہیں دیکھا
 
یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں
احمد فراز


یہ شہر سحر زدہ ہے صدا کسی کی نہیں
یہاں خود اپنے لیے بھی دعا کسی کی نہیں
خزاں میں چاک گریباں تھا میں بہار میں تو
مگر یہ فصل ستم آشنا کسی کی نہیں
سب اپنے اپنے فسانے سناتے جاتے ہیں
نگاہ یار مگر ہم نوا کسی کی نہیں
میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں
فرازؔ اپنی جگر کاویوں پہ ناز نہ کر
کہ یہ متاع ہنر بھی سدا کسی کی نہیں
 
کہا تھا کس نے کہ عہد وفا کرو اس سے
احمد فراز


کہا تھا کس نے کہ عہد وفا کرو اس سے
جو یوں کیا ہے تو پھر کیوں گلہ کرو اس سے
نصیب پھر کوئی تقریب قرب ہو کہ نہ ہو
جو دل میں ہوں وہی باتیں کہا کرو اس سے
یہ اہل بزم تنک حوصلہ سہی پھر بھی
ذرا فسانۂ دل ابتدا کرو اس سے
یہ کیا کہ تم ہی غم ہجر کے فسانے کہو
کبھی تو اس کے بہانے سنا کرو اس سے
فرازؔ ترک تعلق تو خیر کیا ہوگا
یہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے
 
تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تری دہائی نہ دوں

احمد فراز




تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تری دہائی نہ دوں


میں زخم زخم ہوں پھر بھی تجھے دکھائی نہ دوں


ترے بدن میں دھڑکنے لگا ہوں دل کی طرح


یہ اور بات کہ اب بھی تجھے سنائی نہ دوں


خود اپنے آپ کو پرکھا تو یہ ندامت ہے


کہ اب کبھی اسے الزام بے وفائی نہ دوں


مری بقا ہی مری خواہش گناہ میں ہے


میں زندگی کو کبھی زہر پارسائی نہ دوں


جو ٹھن گئی ہے تو یاری پہ حرف کیوں آئے


حریف جاں کو کبھی طعن آشنائی نہ دوں


مجھے بھی ڈھونڈ کبھی محو آئنہ داری


میں تیرا عکس ہوں لیکن تجھے دکھائی نہ دوں


یہ حوصلہ بھی بڑی بات ہے شکست کے بعد


کہ دوسروں کو تو الزام نارسائی نہ دوں


فرازؔ دولت دل ہے متاع محرومی


میں جام جم کے عوض کاسۂ گدائی نہ دوں
Wah Kya hi khoobsurat nazam boht aala
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top
Chat