Master Mind
Premium
Offline
- Thread Author
- #1
دوستوں کچھ ماہ سے مجھے ایک بیس سالہ لڑکے کی ای میلز آرہی تھی۔جسکا نام پرادہ درانی تھا ۔وہ راولپنڈی کا رہنے والا تھا اور بار بار مجھے کہتا تھا کہ وہ میری بیوی اور ماں کی پھدی چودنا چاہتا ہے۔میں نے اسے کہا کہ ٹھیک ہے بدلے میں تمہیں اپنی ماں یا بہن کی پھدی چدوانی ہو گئ تو درانی نے میرے ساتھ جھوٹ بولنا شروع کر دیا کہ اسکے باپ نے اسکی ماں ثمینہ اور اسکی تین بہنوں کو محلے کے لڑکوں سے پھدی مرواتے دیکھ لیا تھا تو اس نے ان کو مار دیا اور جیل چلا گیا۔
مگر میں جانتا تھا درانی جھوٹی کہانی سنا رہا ہے ۔میں نے کچھ دن پہلے درانی کو کہا کہ اگر تم میری بیوی کی پھدی چودنا چاہتے ہو تو اپنی ماں کی پھدی چودنے دو اور بعد میں میں تمہیں اپنی بیوی کی پھدی پر مزا لینے دو گا ۔
ایک دن مجھے درانی نے مجھے کہا ٹھیک ہے وہ مجھے اپنی ماں سے بس ملاقات کروا سکتا ہے باقی گھر میں کوئی نہیں ہو گا اور میری ماں ثمینہ تمہیں پھدی دینے پر راضی ہو گئی تو میری غیر موجودگی میں چود دینا ۔
میں نے درانی سے ایگری کیا اور کل درانی مجھے اپنے گھر لے گیا اپنی ماں ثمینہ سے ملوانے ،سچ کہوں درانی سے ملکر میرا دل کر رہا تھا کہ درانی کی گانڈ چودوں کیونکہ درانی بھی بیس سال کا چکنا اور موٹی گانڈ والا لڑکا تھا۔
درانی کے گھر پہنچے تو درانی کی ماں ثمینہ نہا رہی تھی۔درانی نے مجھے ڈرائنگ روم میں بیٹھایا اور مجھے گلاس میں پیپسی لا کر دی ۔میں پینے لگا اور درانی سے کہا کہاں ہے تیری سیکسی ماں ثمینہ میرا تو لوڑا ٹائٹ ہو گیا ہے۔
درانی کا باپ نشئ تھا اور اسی چکر میں آجکل جیل میں سزا کاٹ رہا تھا۔
کچھ ہی دیر میں درانی کی ماں ڈرائنگ روم میں داخل ہوئی اور مجھے دیکھ کر درانی سے پوچھا یہ کون ہیں؟
درانی:- امی یہ یاسر ہے میرا دوست ہے آپ سے ملوانے لایا تھا۔
ثمینہ:- اچھا اچھا یاسر کیسے ہیں آپ؟
میں نے کہا جی ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں؟
ثمینہ:- جی یاسر میں بھی ٹھیک ہوں۔
بیٹا دروازے پر گاڑی کس کی کھڑی ہے؟
درانی:- امی یہ ٹویٹا سرف یاسر بھائی کی گاڑی ہے
ثمینہ:- ماشاءاللہ بہت پیاری گاڑی ہے میں سوچ رہی تھی کہ اتنی بڑی گاڑی ہمارے دروازے کے سامنے کون کھڑی کر گیا ہے۔
میں نے مسکراتے ہوئے کہا شکریہ۔
ثمینہ:- درانی بیٹا جاؤ بھائی کے لیے کچھ کھانے کو لے کر آؤ
درانی آٹھ کر چلا گیا اور مجھے آنکھ ماری کہ اسکے جاتے ہی اسکی ماں سے کہانی ڈال دے اور چود دینا
درانی کی ماں ثمینہ:- یاسر کیا کرتے ہیں آپ؟
میں نے کہا میرا چھوٹا سا بزنس ہے۔
ثمینہ:- شادی شدہ ہیں؟
میں نے کہا جی ہاں میری شادی ہو چکی ہے۔
ثمینہ:- بچے ہیں آپکے؟
میں نے کہا نہیں ابھی نہیں ہیں اور نہ ابھی ارادہ ہے۔
ثمینہ:- مسکراتے ہوئے کیوں؟ شادی کو کتنے سال ہوگئے ہیں؟
میں نے کہا چار سال ہوگئے ہیں بس میں اور میری بیوی نور ابھی شادی کو انجوائے کرنا چاہتے ہیں۔
دوستو درانی کی ماں کے بارے میں بتاتا چلوں وہ ایک 47 سالہ سانولی رنگت کی بھرے ہوئے جسم والی سیکسی عورت تھی۔شکل سے ہی چڈکر عورت لگ رہی تھی ۔درانی کی ماں ثمینہ کے ممے 36 ہوں گے اور گانڈ چوتڑ بھی بڑے تھے ۔ میں باتین کرتے ہوئے درانی کی ماں کے ممے دیکھ کر بات کر رہا تھا اور درانی کی ماں ثمینہ نے سر پر تولیہ لپیٹا ہوا تھا کیونکہ وہ نہا کر نکلی تھی۔
میں نےدرانی کی ماں ثمینہ سے کہا آپ کے شوہر کا سن کر دکھ ہوا ہے ۔
ثمینہ:- سر جھکائے ہوئے بولی قسمت ہے
میں نے کہا آپکی زندگی خراب ہو گئی اتنی خوبصورت ہو جوان ہو اور ایک نشی آپکا شوہر ہے جو زندگی خراب کر چکا ہے۔
ثمینہ رونے لگی میں فورا اٹھ کر ثمینہ کے پاس بیٹھ گیا اور اسکے ہاتھ پر اور کندھے پر ہاتھ رکھ دیا اور چپ کروانے لگا ۔
ثمینہ اب مسلسل رو رہی تھی اور میں ثمینہ کی کمر سہلا رہا تھا اور اسی دوران ثمینہ میرے گلے لگ کر رونے لگی۔
اچانک ثمینہ کو خیال آیا کہ وہ پرائے مرد کے گلے لگی ہوئی ہے تو فوراً آنسوؤں کو پوچھتے ہوئے پیچھے ہٹنے لگی تو ہم دونوں کے ہونٹ ایک دوسرے کے سامنے ٹکرانے لگے اور درانی کی ماں ثمینہ کے ہونٹوں کی گرم سانسیں میرے ہونٹوں سے ٹکرا رہی تھی اور میری گرم سانسیں ثمینہ کے ہونٹوں سے ٹکرانے لگیں۔
میں نے ثمینہ کو بازو سے پکڑ کر قریب کیا اور اس کے آنسوئوں کو صاف کرنے لگا ۔
ثمینہ میری طرف دیکھے جارہی تھی اور میں نے ثمینہ کا چہرہ صاف کرنے کے بعد ثمینہ کے گالوں کا بوسہ لیا اور کہا فکر نہ کرو میں تمہارا خیال رکھوں گا ۔
اچانک بوسہ لینے سے ثمینہ چونک گئی تھی اور ثمینہ کی سانسوں میں تیزی آگئی تھی ۔
ثمینہ:- پکا وعدہ کرو رکھو گئے میرا خیال؟
میں تمہیں اچھی لگی ہوں؟
میں نے کہا ہاں بہت خیال رکھوں گا آور یہ کہتے ہی میں نے ثمینہ کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر ثمینہ کے ہونٹوں کو چوم لیا۔
ثمینہ:- یاسر مجھے اور پیار کرو میرے ہونٹ ترس گئے ہیں
میں نے ثمینہ کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور اب ثمینہ بھی ساتھ دے رہی تھی ۔
ثمینہ:- آہ آہ آہ یاسر چوسو میرے ہونٹ آہ آہ سب کچھ کتنی جلدی ہو گیا ہے ناں بہت مزا آ رہا ہے بیٹے کے دوست سے پیار کروانے کا
میں ثمینہ کے ہونٹوں کو چوستے ہوئے اسکی زبان چوسنے لگا اور ساتھ ہی میرا ہاتھ اب درانی کی ماں کے مموں پر تھا میں درانی کی گشتی ماں ثمینہ کے ہونٹوں کو چوستے ہوئے اسکے ممے دبانے لگا ۔
ثمینہ:- اوہ یاسر آہ آہ آہ آہ آہ مت کرو میرے اندر آگ جل پڑی ہے
میں کہا ثمینہ فکر نہ کرو آج تیری آگ بجھا دوں گا یہ کہتے ہوئے میں نے ثمینہ کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا اور اسکی پھدی میں انگلی ڈال دی۔
ثمینہ:- آہ آہ آہ آہ یاسر نہ کرو میرا بیٹا آجائے گا
میں نے کہا فکر نہ کر ثمینہ وہ نہیں آئے گا اگر آبھی گیا تو ہمیں ڈسٹرب نہیں کرے گا وہ خود چاہتا ہے میں تمہاری پھدی چودوں
ثمینہ:- کیا ؟ آہ آہ یاسر سچ کہہ رہے ہو؟
ہاں اسی لیے تم سے مجھے ملانے لایا ہے ۔
ثمینہ:- چلو میرے کمرے میں چلتے ہیں
میں اور ثمینہ کمرے میں داخل ہوتے گئے تو ثمینہ نے اپنی قمیض اتار دی اب ثمینہ سفید برا میں اور شلوار میں تھی ۔ میں نے اپنی شلوار اتار دی اور قمیض اتار کر ننگا ہو گیا ۔
درانی کی ماں ثمینہ میرے پاس آگئ اور میرے سات انچ کے موٹے لمبے لن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی یاسر میری پھدی بہت ترسی ہوئی ہے ۔اچھی طرح سے میری پھدی چودو
میں نے ثمینہ کا بریزئیر اتار کر اسکی شلوار بھی اتار دی اب درانی کی گشتی ماں اور میں ہم دونوں ننگے تھے ۔
میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ درانی کی گشتی ماں ثمینہ اتنی جلدی پھدی چدوانے کے لیے تیار ہو جائے گی۔
میں نے درانی کی ماں ثمینہ کے منہ کے پاس لن لے گیا اور ثمینہ فورا سے منہ کھول کر میرا لن چوسنے لگی۔
ثمینہ میرا لوڑا چوس رہی تھی اور میں مزے کے ساتویں آسمان پر تھا ۔
آہ آہ آہ ثمینہ چوسو میرا لوڑا آہ آہ آہ زور زور سے چوسو
ثمینہ؛- آہ بہت مزا آ رہا ہے بیٹے کے دوست کا لن چوس کر ،آہ آہ آہ آہ اوہ آف کھا جاؤں گئ یاسر تیرا لن
میں نے کہا کھا جاؤ لن گشتی تیری پھدی چودنی ہے اسی لن سے
تیرا گانڈو بیٹا درانی خود مجھے لایا ہے کہتا ہے میری ماں ثمینہ کی پھدی ترسی ہوئی ہے چود دے میری ماں کی پھدی
ثمینہ میرا لن چوسے جا رہی تھی اور میں نے ثمینہ کے منہ کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر آسکے منہ کو چودنا شروع کر دیا اور زور زور سے لن ثمینہ کے منہ میں اندر باہر کرنے لگا اور کچھ ہی دیر میں میری منی درانی کی گشتی ماں ثمینہ کے منہ میں نکل رہی تھی اور ثمینہ میری ساری منی چاٹ کر نگل گئی ۔
ثمینہ:- آف یاسر بہت مزے کی اور گاڑھی منی ہے تمہاری مزا آگیا ہے۔
میں نے ثمینہ کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور پھر اسے بیڈ لٹا کر اسکے ممے چوسنے لگا ۔میں زور زور سے درانی کی ماں ثمینہ کے ممے چوس رہا تھا اور ثمینہ سسکیاں لے رہی تھی اور بہت اونچی سسکیاں لے رہی تھی ۔
آہ آہ یاسر چوسو میرے ممے زور زور سے چوسو اور میں ثمینہ کے ممے دباتے ہوئے چوس رہا تھا کہ اچانک ثمینہ کی پھدی نے جھٹکے لینے شروع کر دیا اور بولی یاسر میری پھدی فارغ ہو چکی ہے۔
میں نے فوراً ثمینہ کی ٹانگیں کھولیں اور ثمینہ کی پھدی سے نکلتا ہوا سارا پانی چاٹ کر پی گیا۔ میں نے زور زور سے ثمینہ کی پھدی میں زبان ڈال کر پھدی چاٹنا شروع کر دیا اور ثمینہ سسکیاں لینے لگی
آہ آہ آہ آہ آہ آہ یاسر چاٹو میری پھدی آہ بہت مزا آ رہا ہے آہ آہ آہ چوسو میری چوت آہ آہ آہ میری پیاسی چوت چاٹو آج سے تیری ہے ۔اہ آہ جب دل کرے دن رات آکر میری چدائی کر کہ جانا
آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ یاسر میری پھدی چھٹ رہی ہے آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ
ثمینہ کی پھدی میری منہ میں فارغ ہو چکی تھی ۔ میں نے ثمینہ کی پھدی سے نکلنے والا گاڑھا پانی چاٹ لیا ۔
ثمینہ:- یار یاسر میری پھدی چود بہت گرمی چڑھی ہوئی ہے
میں نے کہا میرا لن بھی گرم ہے ساتھ ہی میں نے ثمینہ کی دونوں ٹانگیں اٹھا کر کندھے پر رکھ دیں اور درانی کی ماں ثمینہ نے میرا لوڑا پھدی پر رکھ کر اشارہ کیا کہ اندر واڑ دے لن اور میں نے دھکا مارا اور میرا لن آدھا درانی کی ماں کی گرم پھدی میں گھس چکا تھا۔میں نے زور زور سے تین گھسے ثمینہ کی گرم پھدی میں مارے تو میرا جڑ تک لن ثمینہ کی گرم پھدی میں گھسا ہوا تھا۔
درانی:- امی کہاں ہو ؟ یاسر بھائی کہاں ہیں ؟
درانی کی باہر آوازیں آرہی تھی
میں نے لن ثمینہ کی پھدی سے باہر نکال دیا اور دروازہ کھول کر درانی کو کہا تیری ماں ثمینہ پھدی چدوا رہی ہے اور یہ میرا گیلا لن دیکھ تیری ماں کی پھدی کا پانی لگا ہوا ہے ۔وہ تیری گشتی ماں دیکھ کیسے لیٹی ہوئی ہے ۔
درانی ماں کو دیکھ کر مسکرانے لگا اور ثمینہ شرمانے لگی میں نے درانی کو کہا باہر خیال رکھنا اور میں نے دروازہ بند کر دیا اور واپس بیڈ پر آکر ثمینہ کی ٹانگیں اٹھا کر اپنا سات انچ لمبا لوڑا ثمینہ کی چوت میں ڈال دیا اور اسکی چوت چودنے لگا۔
میں ثمینہ کی پھدی پر زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا اور ثمینہ اونچی اونچی سسکیاں لے رہی تھی
آہ آہ آہ یاسر چودو میری پھدی چودو آہ آہ آہ چودو
میں زور سے ثمینہ کی پھدی چود رہا تھا اور میرا لن ثمینہ کی پھدی کے اندر باہر ہو رہا تھا۔
کچھ دیر بعد ثمینہ کی پھدی فارغ ہو گئ میں نے لن باہر نکالا اور ثمینہ کو گھوڑی بننے کو کہا
ثمینہ گھوڑی بن چکی تھی اور میں نے ثمینہ کی کمر پکڑ کر لوڑا ثمینہ کی پھدی میں ڈال دیا اور پوری طاقت سے درانی کی گشتی ماں کی پھدی مارنے لگا ۔
میں پوری طاقت سے درانی کی ماں کی پھدی چود رہا تھا بہت گرم پھدی تھی ۔پوری کمرے میں ثمینہ کی پھدی چدنے کی آوازیں گونج رہی تھی اور میں پورے جوش میں ثمینہ کی پھدی چود رہا تھا ۔
ثمینہ کی پھدی تین بار فارغ ہو چکی تھی مگر میرا لن ابھی بھی راڈ بنا ہوا تھا ۔
ثمینہ:- کیا تگڑا لن ہے یاسر میری پھدی کو چیر رہا ہے ۔میرے شوہر گانڈو کا لن 3 انچ کا ہے ۔
میں ثمینہ کی پھدی چودے جا رہا تھا کہ اچانک میرے جھٹکوں میں تیزی آگئی اور میری منی کی پچکاریاں میرے اسٹوری فین درانی کی ماں ثمینہ کی پھدی میں نکلنی لگیں اور ثمینہ نے پروفیشنل گشتیوں کی طرح پھدی ٹائٹ کر کہ میرا لن پھدی سے جکڑ لیا اور میری منی کا ایک ایک قطرہ ثمینہ کی پھدی چوس گئی ۔
میں نے لن ثمینہ کی پھدی سے باہر نکال دیا اور ثمینہ کے منہ میں ڈال کر چسوانے لگا ۔ثمینہ نے میرے لوڑے کو آچھے سے چوسا اور میرے لن میں پھر سے جان ڈال دی ۔
اب میرا اگلا ٹارگٹ ثمینہ کی گانڈ تھی ۔میں ثمینہ کی گانڈ پر ہاتھ پھیرنے لگا اور ثمینہ کو گھوڑی بنا دیا ۔
ثمینہ نے دونوں ہاتھوں سے چوتڑوں کو کھول دیا اور میں نے ثمینہ کی گانڈ کے سوراخ کو چاٹنا شروع کر دیا ۔ثمینہ مست ہونے لگی اور بولی یاسر میری گانڈ نہیں چودو میں نے کبھی نہیں مروائی
میں نے کہا ثمینہ گشتی آج لے گانڈ چدوانے کا مزا
یہ کہہ کر میں نے ثمنیہ کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور اپنے لوڑے کے ٹوپے پر تھوک لگا کر ثمینہ کی گانڈ پر لن رکھ کر زور سے دبایا تو میرا لن کا موٹا ٹوپا ثمینہ کی گرم بنڈ میں گھس گیا
آہ آہ آہ یاسر آہ باہر نکال دو میری درد سے جان نکل رہی ہے باہر نکال لن ۔
مگر میں نے ایک نہ سنی اور لن پر مزید زور لگایا تو آدھا لن درانی کی ماں کی گرم گانڈ میں تھا ۔ثمینہ رونے لگی اور بھاگنے کی کوشش کرنے لگی مگر گشتی کو میں نے کمر سے پکڑ رکھا تھا اور اب میں نے زور زور سے لن ثمینہ کی گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا ۔
ثمینہ مسلسل رو رہی تھی اور میں مسلسل ثمینہ کی گانڈ چود رہا تھا کچھ ہی منٹوں کے بعد میری منی درانی کی گشتی ماں ثمینہ کی گانڈ میں نکل گئی ۔میں نے پانچ منٹ لن ثمینہ کی گانڈ میں رکھی رکھا اور پھر نکال دیا ۔
ثمینہ الٹی لیٹ گئی اور ثمینہ کی گانڈ کا سوراخ چوڑا ہو گیا تھا اور سرخ ہو چکا تھا ۔
درانی کی ماں ثمینہ چد گئی تھی اور ننگی لیٹی ہوئی تھی۔مجھے بولی میں تیری ہوں میری پھدی اور گانڈ بلا جھجھک میرے گھر میں آکر چود کر جایا کرو ۔ میں نے کہا ثمینہ گشتی اب ہر دوسرے دن تجھے چودوں گا اور سنا ہے تیری بڑی بیٹی سدرہ بڑی مست گرم چیز ہے ۔ثمینہ بولی اگر تم میری پھدی کا خیال رکھو گئے تو اپنے بیٹی سدرہ کی پھدی بھی دلوا دوں گئ ۔
میری تھک چکا تھا درانی کی گشتی ماں ثمینہ نے میرا لن نچوڑ ڈالا تھا ۔
میں کپڑے پہن کر باہر نکلا تو درانی اور اسکی بڑی بہن سدرہ باہر صحن میں تھی ۔میں نے درانی کو کہا مزا آگیا تیری ماں کی گرم پھدی چودنے کا اب تو آتا جاتا رہوں گا۔
سدرہ اپنی ماں کے پاس اندر گئ تو تب تک ثمینہ کپڑے پہن چکی تھی اور سدرہ بولی امی تم ٹھیک ہو ناں؟
ثمینہ:- ہاں بیٹا یاسر میرا دوست ہے اور تیرے بھائی کی مرضی سے یہ سب کچھ ہؤا ہے اور آئندہ بھی ہو گآ میں عورت ہوں میری کچھ جسمانی ضروریات ہیں اور وہ کوئی مرد پوری کر سکتا ہے ۔
سدرہ بولی ماں میں سمجھ سکتی ہوں میں آپکے ساتھ ہوں۔
اس کے بعد درانی میرے ساتھ باہر گاڑی تک آیا اور کہا کیسی لگی میری ماں ؟
میں نے کہا بہت مزا آیا تیری ماں کی گانڈ اور پھدی چود کر
درانی بولا میری ماں کو مزید لوگوں نے بھی چودا ہوا ہے ۔ مجھے بولا میری ماں کی چدائی کی کہانی لکھیں اور میری ای میل ایڈریس لکھیں میں چاہتا ہوں ماں کو چدوا کر پیسے کماؤں اور گھر جا نظام بھی چلا سکوں گا یہ بہتر رہے گا بجائے اسکے کہ لوگ فری میں میری ماں کی پھدی چودیں ۔
جو دوست راولپنڈی اسلام آباد سے ہیں وہ درانی سے اس ای میل پر رابطہ کر کہ سیکس کے مزے رازداری سے لے سکتے ہیں۔درانی کی ماں گھریلو عورت ہے کوئ پروفیشنل گشتی نہیں ہے لہذا بہت مزا دے گی ۔
آج صبح جب میں اٹھا تو مجھے درانی کے کافی سارے میسج آئے ہوئے تھے جس میں درانی بتا رہا تھا کہ کل جب میں اسکی ماں ثمینہ کی پھدی اور گانڈ چود کر نکلا تو محلے کے کافی لڑکے باہر کھڑے باتیں کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے آج درانی کی ماں کا یار بڑی گاڑی پر آیا ہے اچھے سے اسکی ماں کی پھدی چود رہا ہو گا ۔ کل کے واقعے سے میری ماں کی کافی بدنامی ہوئی ہے لہذا ماں کہتی ہے اب جب بھی میری پھدی چودنے آنا تو گاڑی کہیں دور پارک کر کہ آنا تا کہ کسی کو شک بھی نہ ہو ۔
میں نے درانی جو جواب میں لکھا ٹھیک جناب جیسے تمہاری ماں اور میری جان کی مرضی ہو ویسے ہی ہو گا ۔
درانی مجھے بولا کہ یاسر بھائی مجھے آپ سے ملنا ہے تو میں بھی بلکل فارغ تھا آج تو میں نے درانی جو کہا ٹھیک ہے شام سات بجے کمرشل مارکیٹ آجاؤ وہیں ملتے ہیں۔
شام سات بجے درانی آگیا اور میں نے درانی جو ماموں برگر کھلایا اور پیپسی پلائی ۔
برگر کھانے کے بعد میں نے گاڑی ایک سائیڈ پر پارکنگ کر دی اور درانی سے کہا بولو کیا بات کرنی تھی ۔
درانی بولا یاسر بھائی مجھے محلے کے کچھ لڑکے تنگ کرتے ہیں میرا نام انھوں نے چوپا رکھا ہوا ہے ۔
میں ہنس پڑا
اور کہا کیا مطلب ؟ چوپا ؟ یہ کیسا نام ہے ؟
درانی :- یاسر بھائی کل جب آپ میری ماں ثمینہ کی پھدی چود کر گے تو پورا محلہ باتیں کرنے لگا کہ کوئی امیر بندہ انکے گھر آیا تھا لازمی ثمینہ چوت مروا رہی ہو گئ۔
اور لڑکے مجھے اس لیے تنگ کرتے ہیں کچھ سال پہلے مجھے محلے کے ایک انکل نے چودا تھا اور وہ مجھے لن کے چوہے لگوا رہا تھا تو محلے والوں نے دیکھ لیا تب سے محلے کے لڑکوں نے میرا نام چوپا رکھا ہوا ہے ۔
میں نے درانی سے کہا یہ گانڈ مروانے کا شاہی شوق کب سے ہے ؟
درانی بولا یاسر بھائی ایک دن میرے باپ نے نشے میں میری گانڈ چود دی تھی تب میں 12 سال کا تھا اور تب سے اب تک گانڈ مرواتے ہوں ۔محلے کے کافی لڑکے میری گانڈ چود چکے ہیں اور مجھے اب تنگ کرتے ہیں میری کسی طرح ان سے جان چھڑائیں۔
درانی کی باتیں سن کر میرا لن ٹائٹ ہو گیا میں نے گاڑی ایک سنسان گلی میں لگا دی اور اپنا لن شلوار سے باہر نکال دیا اور درانی کو کہا چل اب میرا لن بھی چوس پھر تیرے مسئلہ کا حل بھی تلاش کر لیتے ہیں۔
درانی جھجھکتے ہوئے میرا منہ دیکھ رہا تھا اور بولا یاسر بھائی پلیز نہ کریں
مگر میں نے درانی کو کہا کہ چل تھوڑا سا لن چوس کل تیری ماں ثمینہ نے بھی خوب میرا لن چوسا ہے ۔
درانی میرے ٹاٹٹ سات انچ کے لمبے لن کو دیکھ کر فل گرم ہو گیا تھا اور اس نے میرے لن پر ہاتھ رکھ کر سہلانا شروع کر دیا۔
میں نے کہا شاباش درانی چل منہ میں لے کر چوس میرا لوڑا
درانی بولا گلی میں کوئی دیکھ لے گا
میں نے کہا گاڑی کو بلیک پیپر لگے ہیں تو بے فکر ہو کر میرا لن چوس
درانی نے فورا میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا اور مزے لے لے کر میرا لوڑا چوس رہا تھا۔
میں نے کہا گانڈو گشتی کے بچے سہی چوس میرا لوڑا
درانی:- آہ آہ یاسر بھائی مست لوڑا ہے بہت بڑا اور موٹا یے کل میری ماں کی پھدی تو اچھی طرح چدی ہو گئ ۔
میں نے کہا گانڈو تیری ماں کی گانڈ بھی چودی تھی۔
درانی میرا لن چوس رہا تھا کہ کچھ ہی منٹ میں میری منی درانی کے منہ میں نکل گئی اور درانی پروفیشنل گانڈو کی طرح میری منی چاٹ کر نگل گیا۔
درانی نے میرے لن کو چوس کر ایک ایک منی کا قطرہ منہ میں نکالا اور لن کو صاف کر دیا۔
میرا دل درانی کی گانڈ چودنے کا تھا مگر مسلہ یہ تھا میں درانی کو گھر نہیں لے کر جا سکتا تھا ۔پھر اچانک میرے دماغ میں خیال آیا کہ ایک دوست کے آفس کی چابی پاس تھی میں درانی کو لے کر دبئی پلازے چلا گیا اور گاڑی پارک کرنے کے بعد درانی کو کہا میرے پیچھے آؤ آج میرا تمہاری گانڈ چودنے کا دل ہے۔
درانی:- یاسر بھائی پھر کسی دن چود لینا ابھی دیر ہو رہی ہے
میں نے کہا کچھ نہیں ہوتا دس مِنٹ لگے گئے محفوظ جگہ ہے۔میں درانی کو لے کر اس آفس میں چلا گیا اور اندر سے شیشہ لاک کرنے کے بعد شلوار کا ناڑہ کھول کر اپنا لوڑا درانی کے ہاتھ میں دے دیا۔
درانی میرا لن سہلا رہا تھا اور میں درانی کی گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔
میں نے درانی کا پاجامہ اتار دیا اور اپنی شلوار پوری اتار دی ۔
درانی میرے لن کو سہلاتے ہوئے فرش پر بیٹھ گیا اور پھر سے میرا لن چوسنے لگا ۔
گانڈو درانی تو بہت شوقین ہے لوڑا چوسنے کا تیری ماں بھی لن نچوڑ لیتی ہے چوپے لگا لگا
درانی بولا یاسر بھائی میری گانڈ چودتے مجھے گندی گندی گالیاں دینا
میں نے کہا درانی تیری بہن سدرہ کی گرم پھدی جلدی چودوں گا اور تجھے تیری ماں اور بہنوں کا دلال بناؤں گا
درانی میرا لوڑا چوستے مسکرا کر بولا وہ تو میں پہلے سے ہی ہوں ۔ میرے ابو کے دوست مجھے دو سو روپے دیتے تھے گھر کے باہر جانے کا اور پھر وہ میرے گھر آکر میری گشتی ماں ثمینہ کی ٹانگیں اٹھا کر چدائی کرتے تھے۔
میں درانی کی باتوں سے فل گرم ہو چکا تھا اور میرا لن درانی مسلسل چوس رہا تھا۔
میں نے درانی کو کہا گھوڑی بن جا اور درانی صوفے پر گھوڑی بن گیا۔ میں نے درانی کی گانڈ کے سوراخ پر ہاتھ پھیرا آور درانی کی گانڈ کی موری پر تھوک دیا اور لن سے درانی گانڈو کی موری پر لگا تھوک رگڑنے لگا ۔ میں نے درانی کی گانڈ کے سوراخ پر لن رکھ ہلکا سا گھسا مارا تو لن درانی کی گانڈ میں گُھس چکا تھا اور گھستا کیسے نہیں درانی کی گانڈ کا سوراخ اسکی ماں ثمینہ کی پھدی جتنا کھلا ہوا تھا ۔ میرا لوڑا آرام سے اندر گھس گیا تھا اور میرا آدھا لن درانی گانڈو کی گانڈ میں تھا۔
درانی:- اف آہ آہ یاسر بھائی آرام آرام سے پورا لن میری گانڈ میں گھسا دو ویسے جیسے کل میری گشتی ماں ثمینہ کی پھدی میں ڈالا ہوا تھا۔
میں نے دو تین زور سے گھسے مارتے ہوئے لن درانی کی گانڈ میں پورا ڈال دیا اور زور زور سے درانی کی گانڈ چودنے لگا ۔
آہ آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ آف درانی بہنچود گانڈو تیری گرم گرم گانڈ آہ آہ آہ اوہ اوہ آف تیری گانڈ تیری ماں کی گانڈ سے بھی گرم ہے
درانی:- اوئی اوئی امی جی اوئی آہ آہ آہ گرم ہے گانڈ تو چودو ناں پوری طاقت سے چودو آہ آہ آہ آہ میری ماں کی جیسے کل گانڈ چودی ویسے چودو
میں زور زور سے درانی کی گانڈ چود رہا تھا اور اب میرے لن سے منی نکلنے والی تھی میں نے زور زور سے گانڈ میں گھسے مارنے شروع کر دیے اور کچھ ہی سیکنڈ میں میرے لوڑے سے منی کی پچکاریاں درانی گانڈو کی گرم گرم گانڈ میں نکلنے لگی
درانی:- آہ آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ آہ اوہ اف مجھے یاسر بھائی گرم منی گانڈ میں گرتی محسوس ہورہی ہے آف آہ آہ آہ اتنی زیادہ منی نکلی ہے جیسے منی کا سیلاب میری گانڈ میں امنڈ آیا ہے ۔
میں نے کچھ دیر لن درانی کی گانڈ میں رکھی رکھا تاکہ منی کا آخری قطرہ تک درانی کی گرم گانڈ میں نکل جائے۔
میں نے لن نکال دیا اور درانی کی گانڈ کا سوراخ دیکھنے لگا جو پورا کھلا ہوا تھا اور آبھی بھی لن مانگ رہا تھا۔میں نے لن درانی کے منہ میں ڈال دیا اور کہا چوسو میرے لن کو اور درانی نے میرے لوڑے کو چوس کر صاف کر دیا۔
میں نے درانی کو کہا میرا لوڑا چوس منہ اوپر میری طرف کر کہ اور درانی نے جب لوڑا چوسنا شروع کیا تو میں نے موبائل سے ویڈیو بنا لی ایک منٹ کی ۔درانی مسکرا کر بولا یاسر بھائی کسی اور کو نہیں دکھانا ۔
میں نے کہا ٹھیک ہے جانو
میں نے شلوار پہنی اور درانی نے ٹراؤزر پہن لیا اور میں نے درانی کو کہا میں کون ہوں تیرا ؟
درانی:- آپ میرے حقیقی ابو ہو جس نے میری ماں کی پھدی کو اصلی مزا دیا ہے اور میری گانڈ بھی آپکی ہے جب مرضی چودو ۔
میں نے درانی بہنچود گشتی کے بچے اب یہ یاد رکھنا میں تیرا ابو ہوں تیری ماں کا ٹھوکو تیری ماں کو چودنے والا تیرا حقیقی باپ میں ہوں
اسکے بعد جب ہم باہر نکلے تو درانی کے محلے کے لڑکے کمپیوٹر لینے ڈوبئ پلازہ آئے ہوئے تھے درانی جو دیکھ کر بولے وہ دیکھو گانڈو چوپا جا رہا ہے۔میں مسکرانے لگا۔
میں نے درانی کو گھر اتارنے سے پہلے درانی کی لوڑا چوستے کی ویڈیو اسکی ماں ثمینہ کو بھیج دی تھی ۔ اور کہا دیکھ تیرا بیٹا کتنا بڑا گانڈو ہے۔
ثمینہ کال کر کہ بولی پتہ ہے مجھے ایسے ہی نہیں پورا محلہ اسکو گانڈو اور چوپا کہتا اچھا کیا اسکی گانڈ کی گرمی نکالی ہے۔ یہ ہے ہی دلا اور بیغیرت گانڈو انسان
کچھ دیر بعد درانی نے کال کی اور ناراضگی سے کہا میری ماں مجھے مجھے گھر داخل ہوتے کہہ رہی تھی گانڈو آگیا ہے ماں تیری کافی نہیں تھی پھدی چدوانے کے لیےجو تو نے بھی گانڈ چدوانی شروع کر دی ہے ۔
میں نے کہا جانو کچھ نہیں ہوتا تیری ماں ہے غصہ آگیا ہو گا ۔جب پھدی چدے گئی ٹھنڈی ہو جائے گی۔
دوستو کیسا لگا میرا آج کا سیکس ایڈونچر درانی گانڈو کے ساتھ ۔کسی بھائی کا جو لڑکوں کا شوقین ہو گانڈ چودنے کا دل ہو یا آنٹیوں کی پھدی چودنے کا شوقین ہو تو اس ای میل سے درانی سے رابطہ کرے۔ جائز پیسے لیتے ہیں اور سو فیصد جنت کا مزا دیں گئے۔فل گارنٹی ہے۔