Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Sex Story انکل کا ہتھیار

Imranprince

Well-known member
Joined
Dec 24, 2022
Messages
576
Reaction score
8,553
Points
93
Location
Ksa
Gender
Male
Offline
نہیں جانتا تمہارے پستان کالے ہیں یا گورے
لیکن انکے نِپل اُٹھے ہیں تو یہ دلکش ہیں
میرا نام عظمیٰ ہے اور میں پیشے کے لحاظ سے ایک نرس ہوں۔میری شکل سارہ خان سے بہت ملتی ھے
یہ آج سے سات سال پہلے کی بات ہے جب میں کالج میں پڑھتی تھی۔ اُس وقت میری عمر اٹھارہ سال تھی اور میرا جسم بے انتہا سیکسی تھا۔ لڑکے تو لڑکے لڑکیاں بھی میرے ساتھ سیکس کرنے کی خواہش رکھتی تھیں۔
میری چھاتیاں 34،کمر 22 اور گانڈ 36 کی تھی اور اوپر سے میں ایسے لباس پہنتی تھی جس کو دیکھ کے بوڑھے جوان سب مجھے پانے کی آرزو کیا کرتے تھے۔
کالج کے دنوں میں ابو نے مجھے سمارٹ فون خرید کردیا۔
کچھ دنوں بعد میری کال پر ایک لڑکے عدنان سے دوستی ہوگئی۔
اُس لڑکے سے کبھی کبھار سکائپ پر ویڈیو کال پر بات بھی ہوا کرتی تھی۔
ایک دن گھر والے کہیں شادی میں شرکت کےلئے چلے گئے لیکن میں اگلے دن کے امتحان کی وجہ سے گھر رُک گئی۔
گھر والوں کے جانے کے تھوڑی دیر بعد اُس لڑکے کا میسیج آیا کہ وہ مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے۔
میں نے سوچا تھوڑی دیر بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لہٰذا ہماری ویڈیو کال پر بات شروع ہوگئی۔
تھوڑی دیر کے بعد عدنان نے رومینٹک ہوکرکہا کہ وہ میرے پاس ہوتاتومجھے کِس کرتا۔ میں نے اُس کو شٹ اپ کہا تو ہنستے ہوئے بولا بنو مت مجھے پتہ ہے کہ تم بھی ایسا چاہتی ہو۔
میں خاموش ہوگئی اور اس دوران عدنان نے اپنی شرٹ اتارتے ہوئے کہا مجھے گرمی لگ رہی ہے اس لئے شرٹ اتار رہاہوں۔
اسی دوران ہماری لائٹ بھی چلی گئی اور مجھے گرمی سے پسینہ آنے لگ گیا۔
عدنان ہنستے ہوئے بولا تم بھی اپنی قمیض اتار دو گھر میں اکیلی تو ہو۔
میں نے غصے سے کہا پاگل ہوگئے ہو؟ میں ایسا کیوں کروں گی؟
عدنان ہنس کر بولا میں آنکھیں بند کرلیتا ہوں تم اتار دو۔۔
میں نے غصے میں کال کاٹ دی لیکن پھر عدنان کا میسیج آیا کہ وہ بات کرنا چاہتا ہے۔
میں نے دوبارہ کال کی تو اس بار عدنان بالکل ننگا لیٹا ہوا تھا اور اُس کا لنڈ اکڑا ہوا تھا۔ میں نے اُس کو کہا بےشرم یہ کیا حرکت ہے۔
عدنان ہنس کر بولا گرمی میں اور کیا کروں تو میں نے کہا جو مرضی کرو لیکن ایسے میرے سامنے تو مت آؤ۔
اس دوران میری نظر مسلسل عدنان کے تقریباً سات انچ لمبے لنڈ پر ہی ٹِکی رہیں میں نے لنڈ پہلی بار ہی دیکھا تھا جس کو عدنان بھانپ گیا اور وہ بولا عظمی اگر شرم آرہی ہے تو میرے لنڈ کو گھور کیوں رہی ہو۔
یہ سُن کر میں جھینپ سی گئی۔ عدنان ضد کرتے ہوئے بولا چلو شاباش اب تم بھی قمیض اتار ہی دو۔
میں نے جھجھک کر کہا عدنان یہ سب ٹھیک نہیں ہے تو عدنان نے آنکھ مارتے ہوئے کہا کچھ نہیں ہوتا یہ سب ہمارے درمیان رہے گا۔ اس دوران عدنان کا لنڈ دیکھ دیکھ کر میرے اندر کچھ کچھ ہونے لگا تھا
میں نے کہا عدنان تم اپنی آنکھیں بند کرو میں قمیض اتاروں گی لیکن اپنے ممے نہیں دکھاوں گی
عدنان نے حامی بھر لی تو میں نے قمیص اتاری اور صوفے پر لیٹ گئی۔
تھوڑی دیر ہی بات ہوئی تھی کہ مجھے احساس ہوا کہ میرے پیچھے کوئی کھڑا ہوا ہے۔
میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو میری سانس رُک سی گئی۔
میرے صوفے کے سائیڈ پر میرے ابو کے دوست شاھد انکل اپنا موبائل ہاتھ میں پکڑے کھڑے ہوئے تھے شاھد انکل کوئی چالیس سال کے جوان مرد تھے وہ پنجاب پولیس میں تھے اب کے کولیگ تھے اکثر مما بھی ان کی بہت تعریفیں کرتی تھی شاید انکل ان پر بھی چانس مار چکے تھے مگر اب وہی تجربہ وہ مجھ پر کرنے والے تھےمگر مممم
میں نے جلدی سے عدنان کی کال کاٹی اور دوڑ کر واش روم میں گھس گئی۔
میں شائید باہر کا دروازہ بند کرنا بھول گئی تھی اور عدنان کے ساتھ ڈرائنگ روم میں ہی ویڈیو کال پر بات کرنے لگ گئی تھی۔
واش روم کے دروازے پر دستک ہوئی اور شاھد انکل کی آواز آئی عظمیٰ بیٹا باہر آجاؤ میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گا۔
میں نے اندر لٹکی ایک شرٹ پہنی اور ڈرتے ڈرتے دروازہ کھول کر باہر آگئی جہاں پر انکل کھڑے ہوئے تھے۔
شاھد انکل نے میرا ہاتھ پکڑا اور صوفے پر بٹھا دیا۔
میں نے سر جھکا کر اٹکتے ہوئے کہا وہ انکل لائٹ نہیں تھی تو مجھے گرمی لگ رہی تھی۔
شاھد انکل ذومعنی انداز میں ہنستے ہوئے بولے عظمیٰ میں سمجھ سکتا ہوں کہ تمھیں اور اس لڑکے کو گرمی لگ رہی تھی
مجھے عجیب سا لگا کیوں کہ پہلی بار انکل نے مجھے میرا نام لیکر بیٹا نہیں کہا تھا۔
میں خاموش ہوگئی تو شاھد انکل بولے تمھاری گرمی نے مجھے بھی گرم کر دیا ہے۔ تم اتنی پیاری ہو میں نے آج پہلی بار غور سے دیکھا ہے اور اس کے ساتھ ہی انکل نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا۔
میں بدک کر دور ہوگئی اور غصے سے بولی انکل یہ کیا کررہے ہیں آپ میں ابو کو بتا دوں گی انہوں نے ایک شعر بولا
میں فقط لذت مہیا کرتا ہوں
محبت کیا ہے...؟پتا نہیں مجھے
شاھد انکل ایک قہقہہ لگا کر بولے بالکل بتا دو بلکہ ابھی کال کرلو۔۔ وہ کیا ہے کہ جب میں اندر آیا تھا تو غلطی سے میرے موبائل کا کیمرہ آن ہوگیا تھا اور تمھاری اور اُس لڑکے کی ویڈیو کال کی ویڈیو بھی غلطی سے ریکارڈ ہوگئی۔
میں ایک دم سے سہم کر چپ ہو گئی جبکہ شاھد انکل بولے اب اگر یہی ویڈیو تمھارے ابو اور تمھارے محلے والوں کے پاس چلی جائے تو سوچو کتنی بدنامی ہوگی نا تمھارے ابو کی۔
میں یہ سب سُن کر خوف سے کانپنے لگی شاھد انکل میرے پاس بیٹھتے ہوئے بولے ارے ارے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے میں ایسا کچھ نہیں کروں گا لیکن ایک شرط پر۔
میں نے سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا کون سی شرط انکل؟
وہ میری طرف غور سے دیکھتے ہوئے بولے اس شرط پر کہ جو گرمی مجھے تمھاری وجہ سے لگی ہے تم اس کو دُور کرو گی۔
میں نے ناسمجھی والے انداز میں کہا وہ کیسے انکل؟
میری بات کے جواب میں انکل نے بیٹھے بیٹھے اپنا ٹراؤزر نیچے کیا تو میری سانس رُک سی گئی۔
انکل کا بہت بڑا موٹا اور کالا لنڈ سانپ کی طرح پھن پھیلا کر کھڑا ہوا تھا۔ انکل کا لنڈ لمبائی اور موٹائی میں عدنان کے لنڈ سے بہت بڑا تھا جسے دیکھ کر میں ڈر گئی۔
انکل مسکرا کربولے۔۔عظمیٰ ڈرو نہیں اس کو چھو کر دیکھو تمھارا ڈر ختم ہوجائے گا۔
میں نے خوف سے ہاتھ اپنی گود میں چھپا لئے تھے۔شاھد انکل نے میرا ایک ہاتھ زبردستی پکڑا اور اپنے تنے ہوئے لنڈ کے اوپر رکھ دیا۔
میں نے جب تھوڑی دیر تک ہاتھ کو حرکت نہیں دی تو انکل تھوڑے غصے سے بولے۔۔ چل پکڑ میرے لنڈ کو ورنہ ابھی ویڈیو بھیجتا ہوں سب کو۔۔
میں ڈر گئی اور فوراً لنڈ کو ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔
انکل مسکرا کربولے۔۔شاباش سمجھدار ہو۔۔پھر شاھد انکل میرے ہاتھ کو پکڑ کر اپنے لنڈ پر اوپر نیچے کرنے لگے۔۔ اس کے ساتھ ہی انکل نے میری گردن پر بوسے دینا شروع کردئیے اور ایک ہاتھ میرے مموں پر رکھ کر میرے مموں کو ہلکا ہلکا مسلنے لگ گئے۔۔
ایک منٹ کے بعد مجھے گردن پر شاھد انکل کے بوسوں کا مزہ آنے لگ گیا اور میں ان کے لنڈ کو ہاتھ میں لیکر خود ہی مسلنے لگی۔۔
تھوڑی دیر کے بعد انکل اٹھے اور مجھے کھڑا کرکے میری شرٹ اتار کر دور پھینک دی۔۔اب میں کالے رنگ کے بریزئیر میں ان کے سامنے کھڑی ہوئی تھی جس میں سے میرے آدھے ممے باہر نکلے ہوئے تھے۔
انکل بھوکی نظروں سے میرے مموں کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھے اور میرا برا بھی کھول کر دور پھینک دیا اور ساتھ ہی میری شلوار بھی اتار دی۔
اب میں ان کے سامنے بالکل ننگی کھڑی ہوئی تھی۔
کپڑوں سے بدن کو ازاد کر دو
شرم سے خود کو لال کر دو
بیٹھ کر گود میں میری تم
نکل کر اپنے دودھ میرے منہ میں دو
انکل ہوسناک نظروں سے میرے ننگے جسم کو دیکھ رہے تھے۔مجھے بولی عظمی تم تو سیل پیک ھو میں نے بھی شاھد انکل کی انکھوں میں دیکھتے ھوئے کہا جی ابھی تک کچھ نہیں کیا میں نے
پھر انہوں نے جھک کر میرے مموں پر منہ رکھ دیا اور میرے مموں کے نپلز کو چوسنے لگ گئے۔۔
مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں مدہوش سی ہوگئی اور ان کے در میں اپنی انگلیاں پھیرنے لگ گئی۔۔
تھوڑی دیر میرے ممے چوسنے کے بعد انکل نے مجھے صوفے پر لٹا کر میری ٹانگیں کھول دیں اور میری چوت کو دیکھنے لگ گئے۔۔
پھر وہ نیچے بیٹھے اور میری چوت پر اپنی زبان رکھ دی۔
ان کی زبان جیسے ہی میری چوت پر لگی میرے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑ گیا۔۔
شاھد نے مسلسل میری چوت کو چاٹنا شروع کردیا جس کے مزے سے میں بے حال سی ہوگئی۔
اس سے پہلے میں تین چار پر اپنی چوت کو مسل کر فارغ ہوئی تھی لیکن ایسی لذت کا مجھے پتہ ہی نہیں تھا۔۔
تھوڑی دیر بعد میں اپنے کولہے اٹھا اٹھا کر اپنی چوت انکل کے منہ کے آگے کررہی تھی اور میرے منہ سے آہ آہ۔۔اففف اوہ یس کی آوازیں نکل رہی تھی.
انکل بیٹھے بیٹھے میری چوت چاٹنے کے ساتھ ساتھ میرے مموں کوبھی مسلنے لگ گئے جبکہ اب ان کی زبان میری گانڈ کے سوراخ کو بھی چاٹ رہی تھی۔۔
میں مزے کی انتہا پر تھی اور شاھد انکل ایک ماہر کھلاڑی کی طرح میری نئی نکورجوانی کا رس اپنی زبان سے چاٹ رہے تھے۔
دو منٹ مزید گزرے تو میری چوت نے اپنا پانی چھوڑ دیا جس کو انکل اپنی زبان سے چاٹ گئے۔۔۔
پھر انکل اٹھے اور اپنا لنڈ میرے منہ کے پاس لا کر بولے۔۔چل سالی رنڈی اس کو چوس۔۔
میں نے منہ پھیر لیا جس پر انکل نے میرا چہرہ پکڑ کر اپنے لنڈ کے پاس کیا اور زبردستی میرا منہ کھول کر لنڈ کا موٹا ٹوپامیرے منہ میں ڈال دیا۔۔
میری سانس رکنے لگی لیکن انکل نے میرا سر پکڑ کر اپنے لنڈ کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی کھڑے کھڑے میری چوت پر اپنی انگلیاں پھیرنے لگے۔۔
ان کی انگلیاں میری چوت پر لگتے ہی میرا منہ خود بخود کھل گیا اور ان کا لنڈ میرے منہ میں تھوڑا اور اندر چلا گیا۔۔
اب میں مزے سے امتیاز انکل کا کالا موٹا اور لمبا لنڈ چوس رہی تھی جو تقریباً آدھا میرے منہ کے اندر تھا۔۔
انکل کے چہرے پر نظر پڑی تو مجھے لگا کہ وہ بہت مزہ لے رہے تھے۔
دس منٹ تک میری چوت کو اپنی انگلیوں سے مسلنے اور اپنے لنڈ کے چوپے لگوانے کے بعد انکل نے اپنا لنڈ میرے منہ سے نکالا اور میری ٹانگوں کے درمیان آکر بیٹھ گئے۔۔
میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر شاھد انکل نے اپنے لنڈ کا ٹوپا میری چوت کے دانے پر رگڑنا شروع کردیا۔۔
پہلی بار میری چوت پر کسی کی زبان یا لنڈ کا ٹوپا لگا تھا جس کی وجہ سے میں مزے میں بالکل پاگل ہو چکی تھی۔
انکل جوں جوں اپنے لنڈ کا ٹوپا میری چوت پر رگڑ رہے تھے میری چوت اور گیلی ہوتی جارہی تھی اور اب میرا من کررہا تھا کہ شاھد انکل اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال دیں لیکن مجھے ڈر بھی لگ رہا تھا کیونکہ میری چوت کی سیل ابھی نہیں کھلی تھی۔
انکل نے اپنا لنڈ میری چوت پر رگڑتے رگڑتے کہا چل میری رکھیل رنڈی اب تیری چوت کا تعارف اپنے لنڈ سے کرواتا ہوں اور ساتھ ہی شاھد انکل نے اپنے موٹے لنڈ کا ٹوپاایک جھٹکے سے میری چوت میں گھسیڑ دیا۔۔
ان کے موٹے لنڈ کا ٹوپا میری تنگ چوت کو چیرتا ہوا تھوڑا سا اندر گیا تو میں درد سے مچل اٹھی لیکن انکل نے مجھے کس کر پکڑ لیا تھا جس کی وجہ سے میں ہل نہیں سکتی تھی۔۔
انکل نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دئیے اور ساتھ ہی اپنے لنڈ کو ایک اور جھٹکا دیا جس سے اُن کا تقریباً آدھا لنڈ میری چوت کے سوراخ کو چیرتا ہوا اندر چلا گیا۔۔
درد کی شدت سے میری آنکھوں سے آنسو آگئے لیکن امتیاز انکل نے مجھے اتنا کس کر پکڑا ہوا تھا کہ میں ہِل نہیں پارہی تھی۔۔
ان کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر ہونے کی وجہ سے میں چیخ بھی نہیں پارہی تھی۔۔ کچھ لمحے شاھد انکل نے حرکت نہیں کی اور میرے ہونٹ چوستے رہے۔
تھوڑی دیر بعد میرا درد کچھ کم ہوا تو انکل نے میری گردن پر بوسے دینا شروع کردئیے اور آہستہ سے اپنے لنڈ کو میری چوت میں حرکت دینے لگ گئے۔
ان کا موٹا لنڈ میری کنواری چوت کی دیواروں کو چیر کر پھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا۔۔
اب مجھے ہلکے درد کے ساتھ مزہ بھی آنے لگ گیا۔۔
دو منٹ بعد انکل کے اپنے لنڈ کو مکمل میری چوت میں اتار دیا اور اب تھوڑے تیز جھٹکے لگانے لگے۔میں چلانے لگی ااااااہ سسسس سسسس سسسس اف اف ففففففف ششششش شاھددددددددددد مممم مت کریں ااااااااااہ دھیررررررررے وہ میرے روم روم میں سما گئے تھے ظالم نے پتہ نہیں کیا جادو کیا کہ میں مست ھو گئی انہوں نے وحشت دکھائی اور میری سیل توڑ کر مجھے کلی سے پھول بنادیا تھا میری چوت خون سے لت پت ھوگئی تھی اس خونی مزے میں میری شہوت بھی شامل تھی
اب میرا درد ختم ہوچکا تھا اور میں چدائی کے نشے میں گم ہو چکی تھی۔۔
میرے ابو کے دوست جنہوں نے بچپن میں مجھے گود میں کھلایا تھا میری چوت کی سیل کھول چکے تھے اور اب جم کر میری چدائی میں مصروف تھے ان کا لنڈ میری چوت میں اندر باہر ھو رہا تھا
اب میں بھی اپنے کولہے اٹھا اٹھا کر اپنی چوت آگے کررہی تھی۔۔ شاھد انکل کے ماتھے پر پسینے کے قطرے آچکے تھے اور ان کی سانس تیز ہوگئی تھی۔۔
ان کے جھٹکوں کی رفتار بھی بہت تیز ہوگئی جس کے تھوڑی دیر بعد میری چوت کی گرفت ان کے لنڈ پر ٹائٹ ہونے لگ گئی اور میری آنکھیں اوپر کو چڑھ گئیں۔۔
میری چوت کا پانی ایک بار پھر نکل رہا تھا اور میں ڈسچارج ہورہی تھی۔۔
میں اب شاھدانکل کو گالیاں دیتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔ چل کُتے چود اپنی کُتیا کو اور زور سے چود۔۔ پھاڑ دے میری چوت اپنے لنڈ سے۔۔
اس کے تھوڑی دیر بعد انکل نے اپنا لنڈ میری چوت سے نکالا اور میرے منہ میں ڈال دیا۔۔
منہ میں لنڈ آتے ہی لنڈ سے گرم گرم نمکین پانی کا ایک فوارہ نکلا اور پھر لگاتار نمکین گرم پانی کی دھاریں میرے منہ میں گرنا شروع ہوگئیں۔۔
انکل اپنی منی میرے منہ میں گرا کر فارغ ہوگئے تھے اور اب لمبے لمبے سانس لے رہے تھے۔
میں اٹھ کر واش روم میں گئی منہ صاف کیا اپنی چوت کو دیکھا تو وہاں خون لگا نظر آیا جو یقیناً میری چوت کی سیل کھلنے کی وجہ سے نکلا تھا۔میں نے اپنی چوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا انکل دیکھیں اپنی بیٹی کی کیا حالت کردی ھے اپ نے تو وہ مسکرا دئیےاس نے بولا مزہ بھی تو ملا ھے اس خون کے بدلے میں
میں نے چوت کو اچھی طرح صاف کیا اور باہر آگئی۔
انکل کپڑے پہن کر صوفے پر بیٹھے مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔
میں نے کپڑے پہنے اور سر جھکا کر صوفے پر بیٹھ کر رونے لگ گئی۔
انکل میرے پاس آئے اور مجھے گلے سے لگاتے ہوئے بولے۔۔ عظمیٰ تم مجھے غلط مت سمجھنا لیکن تمھاری آنٹی کی بیماری کی وجہ سے میں کتنے سالوں سے کسی عورت کے قریب نہیں جاسکا اور آج تمھارا ننگا اور سیکسی بدن دیکھ کر خود پر قابو نہیں رہا۔
یہ سب تمھارے اور میرے درمیان رہے گا۔
مجھے انکل نے تسلی دی جس سے مجھے حوصلہ ملا اور میں نارمل ہو گئی۔اور تھوڑی سے مسکرادی میں بولی انکل اپ نے اوپر اوپر کا کہہ کر سارا ہی ڈال دیا
انکل مسکراتے ھوئے بولے چلیں جان اگلی بار تم خود کر لینا تو میں شرماتے ھوئے بولی انکل جی اب پھر لینی ھے اپ نے تو وہ میرا ہاتھ پکڑ کر بولے کیوں تمہیں کوئی اعتراض ھے میری جان تو میں ان کے سینے سے لگ کر بولی نہیں نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں ھے شاھد جی تو وہ بھی مسکراتےھوئے مجھ سے لپٹ گئے تھے شایدہمارا رشتہ بدل گیا تھا اب اسی دائرے میں رہ کر مزے کرنے تھے
اس کے بعد بہت بار جب بھی موقع ملتا انکل میری چوت لازمی لیتے رہے۔میں نے بھی انکل کیساتھ سمجھوتہ کر لیاکہ میں اپ کی بن کر رھوں گی

​ختم شد
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top