Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Sex Story ایف اے کی ڈگری کا قرض

sugorandi

Well-known member
Joined
Jan 15, 2023
Messages
50
Reaction score
281
Points
53
Location
pk
Offline
السلام علیکم اردو اسٹوری فورم کے سب دوست کیسے ہیں سب کو میرا سلام یہ اردو سٹوری فورم کے لئے میری پہلی کہانی ہے اگر اس میں کوئی کمی بیشی ہو تو اس کے لیے میں پہلے سے معذرت خواہ ہوں یہ کہانی میری ماں صگو کے بارے میں ہے کہ کیسے میں نے اپنی ماں کو ہمارے گھر کے اسٹور روم میں اپنے ابو کے دوست شیدے سے چدواتے دیکھاتو سب سے پہلے میں اپ لوگوں سے اپنی ماں کا تعارف کرواتا ہوں میری ماں صگو کا نام صغراں بانو ہےسب پیار سے صگو بولتے ہیں اس وقت ان کی عمر کوئی تیس سال ہوگی ان کے بوبز کا سائز اٹھتیس ڈبل ڈی ہےتب تک میں ہی ان کا اکلوتا بیٹا تھا میرے بھائی بہن بعد میں پیدا ہوئےمیری ماں صگو کی شادی اپنے خالہ زاد کزن کے ساتھ ہوئی کوئی میرے ابو کی عمر کوئی میری ماں صگو سے پانچ سال زیادہ ہےمیری ماں صگو صگو کو میرے ابو پسند نہیں تھے لیکن انہوں نے خاندانی مجبوری کی وجہ سے میرے ابو کے ساتھ شادی کی شادی کے بعد بھی میری ماں صگو صگو اور ابو الگ الگ کمروں میں سوتے تھےلیکن کبھی کبھار رات میرےابو میری ماں صگو صگو کوچود لیا کرتے تھے لیکن یہ کبھی کبھار ہی ہوتا تھا کیونکہ میری ماں صگو صگو میرے ابو کی پرفارمنس سے خوش نہیں تھی میری ماں صگو میرے ابو اور دادا دادی سے خوش نہیں تھی اس لیے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں لیڈی ہیلتھ ورکر کی جوبس این تو میری ماں صگو نے اس کے لیے اپلائی کر دیالیڈی ہیلتھ ورکرز کی جاب کے لیے ایف اے تعلیم کا ہونا ضروری تھا جبکہ میری ماں صگو صگو میٹرک پاس تھی تو ابو نے اپنے دوست سے بات کی کی تو ابو کے دوست نے بولا کہ ان کا کوئی جاننے والا بورڈ میں ہے وہ میری ماں صگو کو ایف اے کی ڈگری لے دے گامیرے ابو نے میری ماں صگو کو بتایا کہ اس نے شیدے سے بات کر لی ہے وہ تمہیں ایف اے کی ڈگری لے دے گاتو میری ماں صگو اور میرے ابو کے دوست شیدے نے پلان بنایا کہ وہ کسی دن بورڈ جائیں گے تو بنائے ہوئے پلان کے مطابق وہ اس دن بورڈ کے لئے نکلے اور میں بھی اپنی ماں کے ساتھ تھا راستے میں میری ماں صگو کی شیدے کے ساتھ بات ہوئی تو میری ماں صگو بولی شیدے آپ لوگوں کی تو مجھے ہیں جو آپ لوگ رہتے ہیں شیدا آگے سے بورڈ انداز میں بول بالا کے مجھے تو ان کی ہیں جو پاکستان میں اپنی بیویوں کے ساتھ رہتے ہیں میں تو ملک سے باہر رہتا ہوں اور میری بیوی کی عمر زیادہ ہے تو میری کس طرح کس طرح موجیں ہوئی موجیں تو میرے دوست جانے کی ہیں جو کہ پاکستان میں اپنی بیوی کے ساتھ رہتا ہے اور خوب انجوائے کرتا ہےمیری ماں صگو آگے سے بولی شیدے میری موجیں کیا ہیں تمہارا دوست جانا کبھی کبھار مہینے میں ایک بار سیکس کر لیتا ہے اور اس کی ٹائمنگ بھی دو تین منٹ سے زیادہ نہیں ہے میں ویسے ہی فاروغ کے بغیر رہ جاتی ہوں کچھ دیر کے بعد ہم لوگ بورڈ پہنچ گئے مجھے باہر کرسی پر بٹھا کر میری ماں صگو اور شیدا بورڈ کے اندر چلے گئےقریب دو تین گنٹھے کے بعد میری ماں صگو اور شیدا اندر سے باہر آئے تو میری ماں صگو خوش لگ رہی تھی اور ان کے ہاتھ میں کاغذ تھا اس کا مطلب تھا کہ میری ماں صگو کو ایف اے کی ڈگری مل گئی ہےہم لوگ گھر واپس آ گئے اور میری ماں صگو نے ایف اے کی ڈگری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں جمع کروا دیں اور میری ماں صگو کو لیڈی ہیلتھ ورکر کی نوکری مل گئی نوکری پر پہلے دن جاتے ہوئے میرے ابو نے میری ماں صگو کو بولا میری عزت تمہارے ہاتھ میں ہے تممیری عزت کا خیال کرنامیری ماں صگو اپنے منہ میں بڑائی کے پلے آپنے کچھ نہیں تھے عزت کا خیال میں رکھاں میری ماں صگو نے نوکری پر جانا شروع کر دیا یا میری ماں صگو اتنی زیادہ سیکسی تھی کہ ڈاکٹروں اور کمپوڈروں کے لن ٹائیٹ کر دیتی تھی ایک دن میری ماں صگو ہسپتال سے پیدل واپس گھر آ رہی تھی کہ راستے میں شیدا اپنے موٹر سائیکل پر آ رہا تھا تواس نے میری ماں صگو کو پریشان دیکھا تو اس نے میری ماں صگو کو اپنے موٹر سائیکل پر بٹھا لیااور پوچھا خیریت ہے پریشان کیوں لگ رہی ہو تو میری ماں صگو بولی کے کہ جتنے بھی مرد میرے ساتھ کام کرتے ہیں ہیں ان کو لگتا ہے میں گشتی ہوں اور وہ ہر وقت میری پھدی لینے کے چکر میں رہتے ہیں شیدابولا پھدی تو تمہاری لینے کے چکر میں میں بھی ہوں شام کو چار بجے میں نے چلے جانا ہے اگلے چکر تک سوچ کے رکھنا تمہیں مجھے اپنی پھدی دینی ہے کہ نہی ں شام میں ابو کا دوست شیدا ملک سے باہر چلا گیا کوئی دو مہینے کے بعد اس نے ہمارے گھر فون کیا اور میری ماں صگو سے پوچھا اچھا تمہارے بوبز کا سائز کیا ہےمیری ماں صگو بولی پہلے تو میرے دودھ اٹھتیس ڈبل ڈی کے تھے لیکن اب یہ چالیس ڈبل ڈی کے ہیں یہ پوچھ کر کر شیدے نے فون کاٹ دیا اور کوئی آٹھ ماہ بعد پاکستان واپس آیا شیدے کو اچھی طرح پتا تھا کہ میرے ابو شام کو پانچ بجے کام سے واپس آتے ہیں تو وہ دوپہر کو دس بجے ہمارے گھر آیامیرے دادا ابو زمینوں کا کام دیکھنے دوسرے گاؤں گئے ہوئے تھے اور میری دادی ماں اپنی کسی رشتے دار کے ہاں گئی ہوئی تھی انہوں نے دو دن کے بعد واپس آنا تھاہمارے گھر میں دو ہی کمرے تھے میں ایک کمرے میں سویا پڑا تھا تو میری امی صغراں شیدے لے کر ہمارے دوسرے روم میں چلی گئی جو کہ ہمارا سٹور روم تھا اس کے اندر ہماری پرانی پیٹیاں الماریاں پڑی ہوئی تھیں میری ماں صگو نے شیدے سے پوچھا تم میرے بوبز کا سائز کیوں پوچھ رہے تھے تو شیدے نے بولا کہ میں تمہارے لئےبریزیر لے کے آیا ہوں اور مجھے ویسے بھی بڑے بڑے دودھ پسند ہیں اور تمہارے تو ماشاء اللہ سے بہت بڑے ہیں یہ سن کر میری ماں صگو کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آ گئی جس کو دیکھ کر شیدا بھی ہنس پڑاشیدے نے ایک شاپنگ بیگ کے اندر سے سفید رنگ کا پیڈ بریزیر نکال کر میری امی صغراں کو دیابریزیر اتنا سافٹ اور اتنا عمدہ کوالٹی کا تھا کہ میری ماں صگو بولی کہ شیدے یہ تو کافی مہنگا ہوگا شیدا آگے سے بولا کہ اگر ایک دفعہ یہ ممے دیکھنے کو مل جائیں تو اس کی زیارت کی قیمت کوئی بھی نہیں ہےشیدے بولا صگو تم نے کیا سوچا ہے مجھے پھدی دینی ہے کہ نہی یہ سن کر میری ماں صگو بولی کہ اس کا فیصلہ تو میں تمہارے لن کو دیکھ کر کرو گی کہ مجھے کوئی فائدہ بھی ہوگا یا یہ بھی صرف میری بدنامی کا باعث بنے گااتنا سنتے ہی شیدے نے اپنی شلوار کا ناڑا کھول دیا اور اور اب وہ ننگا میری ماں صگو کے سامنے کھڑا تھا شیدے کا لن میرے ابو کے لن سے پانچ گنا زیادہ بڑا اور موٹا تھاامی صگو نے نیچے بیٹھ کر شیدے کے لن کی پیماہش کی تو شیدے کالن میری امی صگو کی کہنیوں تک آ رہا تھا شیدے کا لن اس کے رنگ کی طرح کالا تھا اور کالے ناک کی طرح پھنکار رہا تھاپہلے تو میری امی صگو شیدے کا لن دیکھ کر ڈر گئی لیکن پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ گدی تو کسی کو دینی ہے کیوں نہ شیدے کو دی جائے کیونکہ اس نے مجھے ایف اے کی ڈگری بھی لے کر دی ہےامی صگو نیچے سے اوپر اٹھیں اور شیدے کو بولا کہ دوسری طرف منہ کر کے کھڑا ہو جائے تو شیدے نے بالکل ایسا کیا تو میری ماں صگو نے اپنا قمیض اور اپنا پرانا بریزئیر اتار کرشیدے کا دیا ہوا نیا پیڈ بریزیر پہن لی
You don't have permission to view attachments. Attachments are hidden.
​اامی صگونے شیدے کو بولا کہ وہ پیچھے مڑ کر دیکھے جب شیدے نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا تو اس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا کیونکہ میری ماں صگو اس کے لائے ہوئےشیدے کے لائے ہوئے بریزئیر میں بالکل پری کی طرح لگ رہی تھی یہ دیکھ کر شیدے کے لن نے سلامی دینی شروع کر دیلن کو جھٹکے کھاتے دیکھ کر میری ماں صگو نیچے بیٹھ گئی اور شیدے کے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیامیری ماں صگو نے شیدے کے لن کی ٹوپی پر اپنی زبان پھیر نی شروع کر دی شیدے نے میری ماں صگو کے بالوں کو پیچھے سے پکڑ لیا اور اپنے لن کو میری ماں صگو کے منہ کے اندر دینا شروع کر دیاشیدے کا لن بڑی مشکل سے پھنس کر میری ماں صگو کے منہ کے اندر جارہا تھا اور میری ماں صگو کو سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی تھی جب سانس لینے میں زیادہ مشکل پیش آئی تو شیدے نے اپنا لن میری ماں صگو کے منہ کے اندر سے باہر نکال لیامیری ماں صگو اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور اپنے بریزیر کی ہک کھول دی ہک کھول نے کی وجہ سے میری ماں صگو کے سڈول ممے اچھل کر بریزیر سے باہر آگئےدودھ کی طرح کے سفید ممے اوپرایک ایک انچ کی بالکل کالی رنگ کی نپل اور ان کے پلوں کے نیچے ڈیڑھ انچ کے براؤن رنگ کے سرکل کسی بھی مرد کو کھڑے کھڑے فارغ کرسکتے تھے شیدا تو ان کو دیکھ کر پاگل ہی ہو گیا شیدا میری ماں صگو کے مموں پر ٹوٹ پڑا کبھی وہ ایک کو چوسنا شروع کر دیتا تو دوسرے کو اپنے ہاتھوں سے دباتا تو دوسرے کو چوستا تو پہلے کو اپنے ہاتھوں سے دبانا شروع کر ایسا کرنے کے لئے میری ماں صگو کی سسکاریاں مجھے دوسرے کمرے تک سنائی دے رہی تھی جبکہ میں دروازے کے سوراخ سے یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا شیدے نے اپنا ایک ہاتھ میری ماں صگو کی شلوار میں ڈالا اور اپنی انگلی کو میری ماں صگو کی پھدی کے ہونٹوں پر لے گیا تو اس کو کچھ گیلا گیلا محسوس ہوا تو سمجھ گیا کہ میری ماں صگو کی پھدی پانی چھوڑ رہی ہےشیدے نے میری ماں صگو کی شلوارکو نیچے کر دیا اب میری ماں صگو بالکل ننگی شیدے کے سامنے کھڑی تھی سٹور روم میں ہونے کی وجہ سے کمرے میں کوئی چارپائی نہیں تھی تو میری ماں صگو نے ایک چٹائی اٹھائی اور نیچے بچھا لیں اب میری ماں صگو اس چٹائی پر لیٹ گئی تھی شیدا بولا کہ میں جلدی میں کنڈوم لگانا بھول گیا ہوں کیا تمہارے پاس کوئی کنڈوم ہےمیری ماں صگو شیدے کو بولی کنڈوم کی کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے ویسے بھی دوسرا بچہ چاہیے اور میں چاہتی ہوں تمہاری طرح بھرپور مرد ہو شیدے یہ سن کر خوش ہوا کہ کہ اتنی خوبصورت عورت شیدے کے بچے کی ماں بننا چاہتی ہے یہ سن کر شیدا بھی میری ماں صگو کے اوپر چٹائی پر لیٹ گیا اور میری ماں صگو کو کسنگ کرنی شروع کردی اور اس کے بعد شیدا کبھی میری ماں صگو کے ایک ممے سے کھیلتا کبھی دوسرے سے ایسا کرتے ہوئےشیدے نے اپنے کالے ناک کی ٹوپی میری ماں صگو کی پھدی کے اوپر سیٹ کی زور لگانے کے باوجود بھی شیدے کا لن میری ماں صگو کی پھدی کے اندر نہیں جا رہا تھا میری ماں صگو کی پھودی بالکل ان ٹچ لگ رہی تھی جیسے کہ کبھی کوءی لن گیا ہی نہ ہوشیدے نے ہلکا سا جھٹکا مارا تو شیدے کے لن کا ٹوپا پھنس کر میری ماں صگو کی پھدی کے اندر چلا گیا لیکن میری ماں صگو کی چیخ نکل گئی شیدا بولا صگومیری جان ابھی تو صرف ٹوپی گئی ہے باقی سارا لن ابھی باقی ہےامی صگو بولی شیدے تو نے میری پرواہ نہیں کرنی میں جتنا مرضی رولا ڈالوں چلاوءں ہو تم نے بس اپنا پورا لن آج میرے اندر کر دینا ہےشیدے نے امی صگو کے منہ کے اوپر اپنا منہ رکھ کر دو سے تین جھٹکے مارے ایسا کرنے سے شیدےکا صرف آدھا لن میری ماں صگو کی پھدی کے اندر جا سکامیری ماں صگو بھی بیہوش ہو گئی تو تو شیدا کچھ دیر کے لئے رکا اور میری ماں صگو کی کانوں کے اوپر تپھتپھیا اور میری ماں صگو کے گالوں کو چوم لیااور میری ماں صگو کے کان میں بولا صگو تم تو بہت نازک ہو لگتا ہے آج تک کبھی لن تمہارے اندر گیا ہی نہی تھوڑی دیر کے بعد میری ماں صگو کو ہوش آیا تو شیدا اوپر اٹھا اوراپنا ایک ہاتھ میری ماں صگو کے منہ کے اوپر رکھا اور زوردار جھٹکا مارا ایسا کرنے سے میری ماں صگو کی آنکھیں الٹی ہو گئی اور میری ماں صگو کے ممے جھولنے شروع ہوگئےیہ دیکھر تو شیدا اور زیادہ پاگل ہوگیا اور دیوانہ وار زوردار جھٹکے مارنے شروع کر دیے اب تو شیدے کو اس بات کی پرواہ بھی نہیں تھی کہ میری ماں صگو کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے پورا لن میری ماں صگو کے اندر کر کے ہی دم لیا اب میری ماں صگو کی پھدی کے لیپس بالکل شیدے کے لن کے اوپر ٹائیٹ تھےشیدا کچھ دیر کیلیے رکا تو میری ماں صگو کو بھی ہوش آیا تو میری ماں صگو بولی شیدے تم نے تو آج میری پھودی کو پھاڑ کر پھدا بنا دیا ہےشیدا آگے سے بولا صگو میری جان جو ہونا تھا وہ ہو گیا اب سے مزے ہی مزے ہیں اب شیدا میری ماں صگو کے ساتھ چٹائی پر لیٹ گیا اور میری ماں صگو کی ایک ٹانگ اوپر اٹھا لی اور اپنا لن صگو کی پھدی کے اندر آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اورمیری ماں صگو کے ممے مطلب دودھ چوسنے شروع کر دیئےایسا کرنے سے میری امی صگو کو اور زیادہ مستی چڑھ گئی اور وہ چلا چلا کرکہ رہی تھی شیدے آج پھاڑ دے میری پھدی میری چول چول ہلا دے لن میری بچہ دانی تک لے کے جا کے مارجھٹکے شیدا اپنا فل ذور لگا کر جھٹکے مار رہا تھااس اسٹائل میں میری ماں صگو کی پھدی مارنے کے بعد شیدے نے میری ماں صگو کو بولا کہ وہ گھوڑی بن جائےمیری ماں صگو اٹھی چٹائی کے اوپر ہی گھوڑی بن گئی ماں نے اپنے گھٹنے چٹائی پر لگائے اور سامنے سے اپنے ہاتھ نیچے لگا لیےشیدا پیچھے سے آیا اور شیدے نے اپنا لن میری ماں صگو کی پھدی کے اوپر سیٹ کیا اور اپنے ہاتھوں سے میری ماں صگو کے مموں کو پکڑ لیااور ایک ہی جھٹکے میں شیدے نہیں اپنا آدھا لن میری امی صگو کی پھدی کے اندر کر دیامیری امی صگو چلائی مر گئی میں اہہ اہ اوئی شیدا میری امی صگو کو چلاتی ہوئی کو سن کر بولا کے آرام نال پین یکے تیری آواز نال دے کمرے وچ تیرے منڈے دےکاناں دے وچ جا رہی ہونی واں امی صگو نے اپنا منہ پیچھے کرکے بولا میں اپنے منہ پر ہاتھ رکھنے لگی ہوشیدے تم سے جتنا زور لگا کر اپنا لن سے جھٹکے مار سکتے ہو تم اپنا پورا زور لگا کر اپنا لن میری پھدی کی گہرائیوں میں لے کر جاؤشیدے نے امی صگو کے دونوں ممے پکڑ کر پورے زور سے جھٹکے لگانے شروع کر دیئےامی صگو کے جسم نے جھٹکے لگانے شروع کر دیئے جس سے شیدا سمجھ گیا کہ میری امی صگو فارغ ہو رہی ہے تو شیدے نے اپنا پورا لن میری ماں صگو کی پھدی کی گہرائیوں میں جاکر جھٹکے مارنے روک لیےتھوڑی دیر بعد شیدے نے میری امی صگو کو دوبارہ چٹائی پر سیدھا لٹا لیا اور میری ماں صگو کے ممے چوسنے شروع کر دیئےایسا کرنے سے میری امی صگو دوبارہ گرم ہونا شروع ہوگئی جب امی پوری طرح گرم ہو گئی مطلب جب میری ماں صگو شیدے کے سر کو پکڑ کر خود اپنا پورا مما شیدے کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کر رہی تھی تو اس کا مطلب تھا میری ماں صگو اپنی فل مستی پر ہی شیدا اوپر اٹھا اور اس نے اپنے کندھوں پر میری امی صگو کی دونوں ٹانگیں رکھیں اور اپنے لن کو میری ماں صگو کی پھدی کے ہونٹوں پر رگڑنے لگاایسا کرنے سے میری امی صگو کا صبر جواب دے گیا اور میری ماں صگو اونچی آواز میں چلائیں کالے سانڈ ہن وچ پا وی دے یا باہر ہی رگڑدا رہیناآگے سے شیدا بولا کیا صگو کو میرا لن اتنا ہی پسند آگیا ہے کہ وہ چاہ رہی ہے کہ یہ اس کے اندر ہی رہےشیدا بولا صگو ایک بات تو بتا پتا جتنی بھی لیڈی ہیلتھ ورکر ہوتی ہیں ویسے تو وہ ساری گشتیاں ہوتی ہیں تو بتا تیری پھدی اب تک اتنی ٹائٹ کیسے ہےامی صگو بولی کے میں نے آج تک کسی کوپھدی دی ہی نہیں ہے لیکن صرف تمہیں دی ہے آج سے یہ پھدی تمہاری ہےشیدے تم جب چاہو اکر اس میں اپنے لن کو ٹھنڈا کر سکتے ہو خبردارشیدے آج کے بعد تم نے اپنا لن کسی اور پھدی کے اندر دیااب سے یہ صرف میرا اور صرف میرا ہی ہےیہ سن کر شیدے نے اپنااتنا زور کا جھٹکا مارا کہ اس کا سارا لن ایک دفعہ میں ہی میری امی صگو کی پھدی کے اندر چلا گیادیا ہوا جٹھکا اتنا شدید تھا کہ میری امی صگو چلا اٹھی ہائے ہائے ہائے اووءو مر گئ ظالمہ مار دیتا مینوں شیدا اس طرح ہی زور سے اپنے جھٹکے میری ماں صگو کی پھدی کے اندر مارتا رہاامی صگو کے جسم نے دوبارہ سے آکٹرنا شروع کردیا جس سے شیدا سمجھ گیا کہ میری ماں صگو دوبارہ سے چھوٹنے والی ہےشیدے نے دوبارہ اپنا لن میری ماں صگو کی پھدی کی گہرائیوں میں لے جا کر جھٹکے مارنے بند کر دیے اور ذور لگا کر میری ماں صگو کو جپھی بھی ڈال لی شیدے کے جھٹکے روک کر اس طرح جپھی ڈالنا میری ماں صگو صگو کو اتنا اچھا لگا کہ میری امی صگو پاگلوں کی طرح شیدے کو چومنا شروع ہوگی اور شیدے کے کان میں بولی شیدے یار اگر مجھے پتا ہوتا کہ تیرے ساتھ سیکس میں اتنا مزا آئے گا تو میں پچھلے سال تیرے سے پھدی مروای لیتی میری امی صگو کے چومنے کی وجہ سے شیدے کو بھی اور مستی چڑھ گئی اور اس کے جھٹکوں میں بھی تیزی آگئی امی صگو سمجھ گئی کہ شیدا فارغ ہونے کے قریب ہے تو امی صگو نے اپنی دونوں ٹانگیں شیدے کی کمر کے گرد گزار کر ان کو لاک کر لی اشیدا تیز جٹھکوں کی وجہ سے ہاپنے لگا اور بولا میں چھوٹنے والا ہوں بتاؤ کدھر پانی چھوڑوں امی صگو شیدے سے بولیں اندر ہی اپنا پانی نکال دو شیدے نے اپنا لن باہر نکالنے کی کوشش کی لیکن اس کی کمر کے گرد امی صگو کی ٹانگیں ہونے کی وجہ سے وہ باہر نہیں نکال سکا شیدا بھی دل سے یہی چاہ رہا تھا کہ وہ اپنا پانی کسی طرح سے گوری چٹی کسی گشتی کے اندر نکالےشیدے کی یہ خواہش بھی پوری ہو رہی تھی کیونکہ امی صگو نے اپنی ٹانگیں اور زیادہ زور سے شیدے کی کمر کے گرد باندھ لی تھیں شیدا اپنے لن کو جڑ تک میری ماں صگو کی پھدی کے اندر لے جا کر کر پانی کے پمپ چھوڑنے لگا شیدے نے جب اپنا گرم لاوا میری ماں صگو کی بچہ دانی کے اندر چھوڑا تو میری ماں صگو دوبارہ سے مست ہو کر ایک بار پھر چھوٹ گئی شیدا ابھی ہانپتے ہوئے امی صگو کے اوپر ہی لیٹ گیاکچھ دیر کے بعد شیدا میری ماں صگو کے اوپر سے اٹھا اور دوبارہ سے ایک بار امی صگو کے مموں کو چوستا ہوا کھڑا ہوا اور اپنے کپڑے پہن لیےاور بولا اب میں چلتا ہوں پھر کبھی چکر لگا لوں گاامی صگو خبردار جو پھر کبھی کا بولا آج کے بعد تم نے اپنا یہ لن کسی عورت کو نہیں دینا یہ صرف میرا ہے اور ہسپتال کے قریب کوئی کرائے کے مکان کا بندوبست کرو جب تک تم پاکستان میں ہو روز مجھے چودنا ہےاور ہاں کوئی چون چڑراں نہیں کرنی مجھے بس تمہارا پانی ہمیشہ اپنے اندر چاہیے شیدےتم نے اپنا پانی باہر نہیں نکالنا ہمیشہ میری بچہ دانی کو اپنے پانی سے تم نے بھرنا ہےاس کے دو دن کے بعد تک میری امی صگو سے چلا نہیں گیا کیونکہ آج تک انہوں نے اتنا موٹا اور لمبا لن کبھی نہیں لیا تھا اور اتنی زبردست چدائی بھی کبھی نہیں ہوئی تھی شیدا چھ ماہ تک پاکستان میں رہا اور تقریبا میری ماں صگو روزانہ ہی اس سے چدواتی رہی کیونکہ جب بھی بھی میری ماں صگو کا چہرہ کھلا کھلا ہوا ہوتا تومیں سمجھ جاتا کہ آج ماں کو شیدے کالن مل گیا ہےشیدا واپس بیرون ملک چلا گیا میری ماں صگو نے کوئی سات ماہ بعد میرے چھوٹے بھائی کو پیدا کیا جس کے نقوش بالکل شیدے سے ملتے تھےمیرے گھر میں صرف میں جانتا تھا کہ میرا چھوٹا بھائی میرے ابو سے نہیں بلکہ یہ یہ میری ماں صگو کے شیدے سے چدوانے کی وجہ سے ہےباقی سٹوری اگلی اپڈیٹ میں بتاؤں گا کہ کس طرح جب اگلی دفعہ شیدا پاکستان آیا تو اس نے کس طرح میری ماں صگو کی گانڈماری اور کس طرح مجھے اور بہن بھائیوں کا بھائی بنایا
بتائیے گا ضرور سٹوری کس طرح کی لگی​
 

Attachments

    You don't have permission to view attachments. Attachments are hidden.
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top