Master Mind
Premium
Offline
- Thread Author
- #1
آج سے کچھ سال پہلے کی بات ہے یہ میری زندگی کا ایسا واقعہ ہے جو میں نے اپنے شوہر یاسر کو کافی ماہ کے بعد بتایا اور میرے پیارے شوہر یاسر نے مجھے یہ واقعہ آپ بہن بھائیوں سے شئیر کرنے کا کہا تاکہ آپ اپنی بہن کی چدائی کی کہانی پڑھ کر میرا نام لے لے کر مٹھ ماریں اور تصور میں اپنی منی میری پھدی کے سوراخ پر گرائیں۔
ایک بار گھر کے پردوں کے لیے مجھے راجہ بازار راولپنڈی جانا پڑ گیا۔میں سکول سے چھٹی کے بعد تین بجے وہاں بازار میں پہنچ گئ۔سردیوں کے دن تھے اور بازار میں کافی رش تھا اور کافی دھکم پیل تھی۔
میں بازار میں ایک گلی میں داخل ہوئی اور وہاں پردوں کی دکانیں تھیں اور میں پردے دیکھنے لگی۔بازار میں کافی زیادہ رش تھا اور پنڈی راجہ بازار کا یہ والا ایریا تو بہت رش والا تھا۔میں بازار میں چلتی جارہی تھی اور میرے آگئے اور پیچھے کافی لوگوں کی لائن لگی ہوئی تھی۔یکدم مجھے احساس ہوا کسی نے پیچھے سے میری چوتڑوں میں انگلی دی ہے۔میں شرم کے مارے چپ رہی تھوڑی دیر کے بعد اب مجھے زیادہ طاقت سے پھدی میں انگلی محسوس ہوئی۔میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو ایک پچاس سالہ انکل مسکرا رہا تھا اور ایسے محسوس کروایا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔
کچھ دیر کے بعد میں دکان پر پردے دیکھنے رکی تو وہ انکل بھی رک گیا اور جب میں چلتی تو وہ میرے پیچھے پیچھے چلتا اور دو بار مجھے اس کا لن اپنی چوتڑوں کے درمیان محسوس بھی ہوا۔ میں بہت پریشان ہو گئ تھی اور میں جلدی گھر جانا چاہتی تھی مگر کافی رش تھا اور اس شخص نے اب سب کھل کر کرنا شروع کر دیا۔
میں اسکے آگئے کھڑی ہوتی تو وہ ادھر ادھر لوگوں کا خیال کرتے ہوئے میری پھدی پر ہاتھ رکھ دیتا اور کبھی میرے چوتڑوں پر لن رگڑنے لگا۔شام کے پانچ بج رہے تھے سردی اور آندھیرا ہو رہا تھا۔میری پھدی میں سے جھرنے بہنے لگے تھے اس انکل نے میری پھدی کو اپنی پراپرٹی سمجھ لیا تھا جب موقع ملتا وہ مجھے رش میں گھسے مارتا اور میرے چوتڑوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے انگلی ڈالتا۔
ایک جگہ میں نے اس کو رک کر آہستہ سے کہا کیا مسلہ ہے؟ انکل کیوں پریشان کر ریے ہو؟
تو وہ انکل بولا کچھ تمہیں بیٹی مزا دے رہا ہوں دیکھو چہرہ کتنا لال ہو گیا ہے اور یقیناً بیٹی تمہاری پھدی بھی گیلی ہو رہی ہے۔میں انکل کے منہ سے اپنی پھدی کا نام سن کر مزید گرم ہو گئ۔
انکل بولا تمہارا دل ہے تو میرے پیچھے پیچھے چلو اور وہ شخص پرانا قلعہ بازار کی جانب چلا گیا۔ نجانے کیا جادو تھا اس انکل کی باتوں اور آنکھوں میں کہ میں نہ چاہتے ہوئے بھی اس شخص کے پیچھے چل پڑی اور وہ شخص مجھے اپنے پیچھے آتا دیکھ کر مسکرایا اور چلتے چلتے ہم ایک محلے میں داخل ہوئے ۔وہ شخص تنگ تاریک گلی میں ایک پرانے مکان میں داخل ہو گیا اور میں بھی اس کے پیچھے اس مکان میں داخل ہو گئ۔
اس شخص نے دروازے کو بند کیا اور مجھے ایک کمرے میں لے گیا اور کہا میرا نام اشفاق ہے اور یہیں رہتا ہوں ۔
میں نے کہا میرا نام نور العین ہے میں شادی شدہ عورت ہوں۔ نجانے کیا جادو کیا ہے انکل اشفاق آپ نے کہ میں آپکے پیچھے چلی آئی ہوں۔
اشفاق بولا بیٹی تیری پھدی کو گرم کر دی ہے۔
کیسا لگا بیٹی بازار میں پھدی میں انگلیاں اور چپے چڑھوا کر ؟
میں نے کہا عجیب لگا لیکن پھر مزا آنے لگا لیکن انکل آپ مجھے بیٹی کیوں کہہ رہے ہو جبکہ میری پھدی پر مزا بھی لینے والے ہو؟
اشفاق انکل:- بیٹی جیسی ہی ہو ناں اور بیٹی کی پھدی بھی تو باپ کے لن کے لیے ترس رہی ہے۔
اشفاق انکل نے یہ کہتے ہوئے میری چادر اتار دی اور میرے کپڑے اتار کر مجھے ننگی کر کہ خود بھی ننگا ہو گیا۔ انکل اشفاق کا 7 انچ کا لن میری پھدی کو سلامی دے رہا تھا
اشفاق انکل نے مجھے گود میں اٹھا لیا اور ایک چارپائی میں رضائی پڑی تھی اس میں لیٹا دیا اور میرے ساتھ چارپائی میں لیٹ کر رضائی اوپر اوڑھ کر مجھے جھپی ڈال دی۔
انکل اشفاق کی ڈاڈھی اور مونچھیں تھیں اور وہ میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور انکل نے میری گوری چٹی ٹانگوں پر اپنی ٹانگیں رکھیں ہوئی تھیں اور اشفاق انکل میرے ہونٹوں کو چوسنے میں مگن تھا۔
آہ آہ اشفاق انکل میری پھدی بہت گرم ہو گئی ہے آج آہ آہ اوہ اوہ اف آف
اشفاق انکل :- بیٹی فکر نہ کر ابھی تیری چوت ٹھنڈی کر دیتا ہوں
اب اشفاق انکل نے میرے ممے چوسنے شروع کر دیے اور میرے مموں کو چوسنے لگا اور میرے ممے دبانے لگا
اشفاق انکل آیک دیہاتی ٹائپ تھا جو سیکس کو بس کسنگ ،بوبز سکنگ اور پھدی چودنے تک جانتا تھا۔
اشفاق انکل نے میری چارپائی پر ٹانگیں اٹھا لی اور اپنا موٹا کالا لن میری گلابی چوت کے سوراخ پر رکھ کر گھسا مارا اف آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ مار ڈالا اور کیا ٹاٹٹ لن ہے ۔
اشفاق انکل نے میری ٹانگوں کو کندھے پر رکھ کر زور دار گھسا مارا اور لن پورا اندر گھسا دیا اور میرے چوتڑوں کو پکڑ کر کر میری پھدی چودنے لگا۔
آف آہ آہ آہ اوہ چودو آہ زور زور سے چودو پھاڑ دو میری گرم چوت آہ آہ آہ آہ اوہ اشفاق انکل کیا لوڑا ہے افف میری پھدی ساتویں آسمان پر ہے آہ آہ آہ چودو
اشفاق انکل:- بیٹی تیری پھدی کو بہت مزا دینا ہے چودنا ہے جی بھر کر تیری چوت مارنی ہے ۔
اشفاق انکل میری جم کر پھدی چودے جا رہے تھے اور میں انکی رنڈی بنی ہوئی تھی۔ میری پھدی تین بار فارغ ہو چکی تھی مگر اشفاق انکل کا لن ابھی تک کڑک تھا۔مجھے درد تھا اور تھک گئ تھی اشفاق انکل نے لن پھدی سے باہر نکال لیا تھا۔
کچھ دیر کے بعد میں گھوڑی بن گئی اور پھدی اشفاق انکل کے لیے کھول دی اور کہا بسم اللہ کرو انکل چودو اپنی گرم بیٹی کی پھدی میرے درد کی پرواہ نہیں کرو۔
اشفاق انکل نے میری گوری چٹی کمر پر ہاتھ رکھ کر پکڑ لیا اور میں نے اشفاق انکل کا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر اشارہ کیا اور اشفاق انکل نے گھسا زور سے مارا اور لن میری پھدی میں پورا ڈال کر چودنے لگے۔
افف کیا چوت چد رہی تھی پورے کمرے میں میری پھدی میں اشتاق انکل کے لن کے جھٹکوں کی آوازیں گونج رہی تھی اور اشفاق انکل میری جم کر پھدی چودنے میں مگن تھے۔
اشفاق انکل مجھے گھوڑی بنا کر پندرہ منٹ سے چود رہے تھے اور میری دو بار پھدی فارغ ہو چکی تھی۔اشفاق انکل بولا نور العین تیری پھدی کا حشر نکل گیا ہے ۔میرے لوڑے نے تیری پھدی کا پھداڑ بنا دیا ہے۔
میں نے کہا بنا دو مجھے پرواہ نہیں ہے۔
کچھ منٹ میں میری پھدی میں گرم گرم لاوہ گرتا محسوس ہوا میں نے چوت ٹائٹ کر لی اور اشفاق انکل کے لن کو پھدی ٹائٹ کر کہ جکڑ لیا۔اشفاق انکل نے کی میرے تھپڑ مارا کہ پھدی ڈھیلی چھوڑ مگر میں نے کتیا کی طرح چوت ٹائٹ رکھی اور اشفاق انکل کا لن نچوڑ کر پھدی ڈھیلی چھوڑ دی۔
اشفاق انکل:- میری بیٹی بڑی گشتی ہے تو لن نچوڑ دیا ہے۔
میں نے کہا پھدی مارنے کا شوق ہے تو گانڈ میں دم رکھا کرو
میں تیار ہونے لگی تو اشفاق انکل بولا رات رک جاؤ
میں نے کچھ سوچا اور فون نکال کر یاسر کو کال کی کہ آج رات میں اپنی سہیلی کے ساتھ ہوں اسکی طبعیت خراب ہے تو صبح آجاؤں گئ۔یہ کہہ کر فون بند کردیا۔
اور میں اشفاق انکل کے ساتھ رضائی میں گھس کر لیٹ گئی اور اپنی پھدی پر اشفاق انکل کا لن رگڑتے ہوئے کہا ساری رات تیرے لن کے نیچے رکھنی ہے پھدی اب گانڈ میں دم رکھنا۔
اس رات اشفاق انکل نے میری 8 بار پھدی چودی اور صبح میں اپنی چدی ہوئی چوت لے کر اپنے سسرال واپس آگئ۔ یہ میری زندگی کی یادگار چدائی میں سے ایک تھی۔میں اور میرے شوہر یاسر نے سوچا کہ آپ بہن بھائیوں سے شئیر کرنی چاہئے
ایک بار گھر کے پردوں کے لیے مجھے راجہ بازار راولپنڈی جانا پڑ گیا۔میں سکول سے چھٹی کے بعد تین بجے وہاں بازار میں پہنچ گئ۔سردیوں کے دن تھے اور بازار میں کافی رش تھا اور کافی دھکم پیل تھی۔
میں بازار میں ایک گلی میں داخل ہوئی اور وہاں پردوں کی دکانیں تھیں اور میں پردے دیکھنے لگی۔بازار میں کافی زیادہ رش تھا اور پنڈی راجہ بازار کا یہ والا ایریا تو بہت رش والا تھا۔میں بازار میں چلتی جارہی تھی اور میرے آگئے اور پیچھے کافی لوگوں کی لائن لگی ہوئی تھی۔یکدم مجھے احساس ہوا کسی نے پیچھے سے میری چوتڑوں میں انگلی دی ہے۔میں شرم کے مارے چپ رہی تھوڑی دیر کے بعد اب مجھے زیادہ طاقت سے پھدی میں انگلی محسوس ہوئی۔میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو ایک پچاس سالہ انکل مسکرا رہا تھا اور ایسے محسوس کروایا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔
کچھ دیر کے بعد میں دکان پر پردے دیکھنے رکی تو وہ انکل بھی رک گیا اور جب میں چلتی تو وہ میرے پیچھے پیچھے چلتا اور دو بار مجھے اس کا لن اپنی چوتڑوں کے درمیان محسوس بھی ہوا۔ میں بہت پریشان ہو گئ تھی اور میں جلدی گھر جانا چاہتی تھی مگر کافی رش تھا اور اس شخص نے اب سب کھل کر کرنا شروع کر دیا۔
میں اسکے آگئے کھڑی ہوتی تو وہ ادھر ادھر لوگوں کا خیال کرتے ہوئے میری پھدی پر ہاتھ رکھ دیتا اور کبھی میرے چوتڑوں پر لن رگڑنے لگا۔شام کے پانچ بج رہے تھے سردی اور آندھیرا ہو رہا تھا۔میری پھدی میں سے جھرنے بہنے لگے تھے اس انکل نے میری پھدی کو اپنی پراپرٹی سمجھ لیا تھا جب موقع ملتا وہ مجھے رش میں گھسے مارتا اور میرے چوتڑوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے انگلی ڈالتا۔
ایک جگہ میں نے اس کو رک کر آہستہ سے کہا کیا مسلہ ہے؟ انکل کیوں پریشان کر ریے ہو؟
تو وہ انکل بولا کچھ تمہیں بیٹی مزا دے رہا ہوں دیکھو چہرہ کتنا لال ہو گیا ہے اور یقیناً بیٹی تمہاری پھدی بھی گیلی ہو رہی ہے۔میں انکل کے منہ سے اپنی پھدی کا نام سن کر مزید گرم ہو گئ۔
انکل بولا تمہارا دل ہے تو میرے پیچھے پیچھے چلو اور وہ شخص پرانا قلعہ بازار کی جانب چلا گیا۔ نجانے کیا جادو تھا اس انکل کی باتوں اور آنکھوں میں کہ میں نہ چاہتے ہوئے بھی اس شخص کے پیچھے چل پڑی اور وہ شخص مجھے اپنے پیچھے آتا دیکھ کر مسکرایا اور چلتے چلتے ہم ایک محلے میں داخل ہوئے ۔وہ شخص تنگ تاریک گلی میں ایک پرانے مکان میں داخل ہو گیا اور میں بھی اس کے پیچھے اس مکان میں داخل ہو گئ۔
اس شخص نے دروازے کو بند کیا اور مجھے ایک کمرے میں لے گیا اور کہا میرا نام اشفاق ہے اور یہیں رہتا ہوں ۔
میں نے کہا میرا نام نور العین ہے میں شادی شدہ عورت ہوں۔ نجانے کیا جادو کیا ہے انکل اشفاق آپ نے کہ میں آپکے پیچھے چلی آئی ہوں۔
اشفاق بولا بیٹی تیری پھدی کو گرم کر دی ہے۔
کیسا لگا بیٹی بازار میں پھدی میں انگلیاں اور چپے چڑھوا کر ؟
میں نے کہا عجیب لگا لیکن پھر مزا آنے لگا لیکن انکل آپ مجھے بیٹی کیوں کہہ رہے ہو جبکہ میری پھدی پر مزا بھی لینے والے ہو؟
اشفاق انکل:- بیٹی جیسی ہی ہو ناں اور بیٹی کی پھدی بھی تو باپ کے لن کے لیے ترس رہی ہے۔
اشفاق انکل نے یہ کہتے ہوئے میری چادر اتار دی اور میرے کپڑے اتار کر مجھے ننگی کر کہ خود بھی ننگا ہو گیا۔ انکل اشفاق کا 7 انچ کا لن میری پھدی کو سلامی دے رہا تھا
اشفاق انکل نے مجھے گود میں اٹھا لیا اور ایک چارپائی میں رضائی پڑی تھی اس میں لیٹا دیا اور میرے ساتھ چارپائی میں لیٹ کر رضائی اوپر اوڑھ کر مجھے جھپی ڈال دی۔
انکل اشفاق کی ڈاڈھی اور مونچھیں تھیں اور وہ میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور انکل نے میری گوری چٹی ٹانگوں پر اپنی ٹانگیں رکھیں ہوئی تھیں اور اشفاق انکل میرے ہونٹوں کو چوسنے میں مگن تھا۔
آہ آہ اشفاق انکل میری پھدی بہت گرم ہو گئی ہے آج آہ آہ اوہ اوہ اف آف
اشفاق انکل :- بیٹی فکر نہ کر ابھی تیری چوت ٹھنڈی کر دیتا ہوں
اب اشفاق انکل نے میرے ممے چوسنے شروع کر دیے اور میرے مموں کو چوسنے لگا اور میرے ممے دبانے لگا
اشفاق انکل آیک دیہاتی ٹائپ تھا جو سیکس کو بس کسنگ ،بوبز سکنگ اور پھدی چودنے تک جانتا تھا۔
اشفاق انکل نے میری چارپائی پر ٹانگیں اٹھا لی اور اپنا موٹا کالا لن میری گلابی چوت کے سوراخ پر رکھ کر گھسا مارا اف آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ مار ڈالا اور کیا ٹاٹٹ لن ہے ۔
اشفاق انکل نے میری ٹانگوں کو کندھے پر رکھ کر زور دار گھسا مارا اور لن پورا اندر گھسا دیا اور میرے چوتڑوں کو پکڑ کر کر میری پھدی چودنے لگا۔
آف آہ آہ آہ اوہ چودو آہ زور زور سے چودو پھاڑ دو میری گرم چوت آہ آہ آہ آہ اوہ اشفاق انکل کیا لوڑا ہے افف میری پھدی ساتویں آسمان پر ہے آہ آہ آہ چودو
اشفاق انکل:- بیٹی تیری پھدی کو بہت مزا دینا ہے چودنا ہے جی بھر کر تیری چوت مارنی ہے ۔
اشفاق انکل میری جم کر پھدی چودے جا رہے تھے اور میں انکی رنڈی بنی ہوئی تھی۔ میری پھدی تین بار فارغ ہو چکی تھی مگر اشفاق انکل کا لن ابھی تک کڑک تھا۔مجھے درد تھا اور تھک گئ تھی اشفاق انکل نے لن پھدی سے باہر نکال لیا تھا۔
کچھ دیر کے بعد میں گھوڑی بن گئی اور پھدی اشفاق انکل کے لیے کھول دی اور کہا بسم اللہ کرو انکل چودو اپنی گرم بیٹی کی پھدی میرے درد کی پرواہ نہیں کرو۔
اشفاق انکل نے میری گوری چٹی کمر پر ہاتھ رکھ کر پکڑ لیا اور میں نے اشفاق انکل کا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر اشارہ کیا اور اشفاق انکل نے گھسا زور سے مارا اور لن میری پھدی میں پورا ڈال کر چودنے لگے۔
افف کیا چوت چد رہی تھی پورے کمرے میں میری پھدی میں اشتاق انکل کے لن کے جھٹکوں کی آوازیں گونج رہی تھی اور اشفاق انکل میری جم کر پھدی چودنے میں مگن تھے۔
اشفاق انکل مجھے گھوڑی بنا کر پندرہ منٹ سے چود رہے تھے اور میری دو بار پھدی فارغ ہو چکی تھی۔اشفاق انکل بولا نور العین تیری پھدی کا حشر نکل گیا ہے ۔میرے لوڑے نے تیری پھدی کا پھداڑ بنا دیا ہے۔
میں نے کہا بنا دو مجھے پرواہ نہیں ہے۔
کچھ منٹ میں میری پھدی میں گرم گرم لاوہ گرتا محسوس ہوا میں نے چوت ٹائٹ کر لی اور اشفاق انکل کے لن کو پھدی ٹائٹ کر کہ جکڑ لیا۔اشفاق انکل نے کی میرے تھپڑ مارا کہ پھدی ڈھیلی چھوڑ مگر میں نے کتیا کی طرح چوت ٹائٹ رکھی اور اشفاق انکل کا لن نچوڑ کر پھدی ڈھیلی چھوڑ دی۔
اشفاق انکل:- میری بیٹی بڑی گشتی ہے تو لن نچوڑ دیا ہے۔
میں نے کہا پھدی مارنے کا شوق ہے تو گانڈ میں دم رکھا کرو
میں تیار ہونے لگی تو اشفاق انکل بولا رات رک جاؤ
میں نے کچھ سوچا اور فون نکال کر یاسر کو کال کی کہ آج رات میں اپنی سہیلی کے ساتھ ہوں اسکی طبعیت خراب ہے تو صبح آجاؤں گئ۔یہ کہہ کر فون بند کردیا۔
اور میں اشفاق انکل کے ساتھ رضائی میں گھس کر لیٹ گئی اور اپنی پھدی پر اشفاق انکل کا لن رگڑتے ہوئے کہا ساری رات تیرے لن کے نیچے رکھنی ہے پھدی اب گانڈ میں دم رکھنا۔
اس رات اشفاق انکل نے میری 8 بار پھدی چودی اور صبح میں اپنی چدی ہوئی چوت لے کر اپنے سسرال واپس آگئ۔ یہ میری زندگی کی یادگار چدائی میں سے ایک تھی۔میں اور میرے شوہر یاسر نے سوچا کہ آپ بہن بھائیوں سے شئیر کرنی چاہئے