Laila009
Well-known member
Offline
- Thread Author
- #1
میرا نام سعد ہے اور میں ملتان میں رہتا ہوں اس وقت میری عمر 24 سال تھی جب کا یہ واقعہ ہے .
میں پڑھنے میں شروع سے ہی نالائق ہوں کیونکہ بہت شروع سے ہی حرامی قسم کے دوست بن گئیے تھے جن کے ساتھ شامل ہو کر ہر طرح کی برائی کی کئی لڑکیاں دوست بھی بنائی اور ان کی چودائی بھی کی اس لئیے جیسے تیسے میٹرک کیا اور ساتھ ہی پاپا نے مجھے اپنے ایک دوست کی شاپ پے لگا دیا جو کہ گارمنٹس کی تھی تاکہ میں وہاں کام سیکھ لوں اسکے بعد پاپا مجھے اپنی شاپ بنوا دیں گے. میں کام چور نہیں تھا بس پڑھائی سے بھاگتا تھا. میں نے دل لگا کے کام کیا اور 6 مہینے بعد ہی میں نے پاپا کو بول دیا کہ اب میں اپنی شاپ چلا سکتا ہوں پاپا نے پہلے اپنے دوست سے پوچھا میرے کام کے بارے میں اور ان کی طرف سے اچھی رپورٹ لینے کے بعد راضی ہو گئے . ایک درمیانے درجے کی مارکیٹ میں کم کرائے والی شاپ تلاش کی اور پھر پاپا مجھے اور اپنے دوست کو ساتھ لے کر کراچی روانہ ہوئے وہاں سے ہم نے اپنی شاپ کے حساب سے اور مارکیٹ کے حساب سے ورائٹی خریدی جس میں لیڈیز , مردانہ اور بچگانہ ریڈی میڈ گارمنٹس شامل تھا ساتھ ہی میں نے پاپا کو کہ کر کچھ سٹاک لیڈیز انڈر گارمنٹس کا بھی خریدا جس میں بریزرز, انڈرویئرز, اور نائٹ وئیر پاجامہ شرٹ شامل تھی. مال کو بک کروا کر ہم
اگلے دن صبح 10 بجے واپس پہنچے . قصہ مختصر اگلے کچھ دنوں میں الماریاں وغیرہ بنوائی مال رکھنے کے لئیے ایک چھوٹا سا ٹرائی روم بنوایا. یہاں پرمیں اپ کو شاپ کا نقشہ ضرور بتانا چاہوں گا اگے چل کر کہانی میں اس کی اہمیت اپ کو سمجھ آئے گی. میری شاپ ایل شیپ میں ہے شاپ میں داخل ہونے کے بعد سیدھے ہاتھ مڑ جاتی ہے. شاپ کے آخر میں میں نے ایک ٹرائی روم اور ایک چھوٹا سا سٹور بنوایا ایکسڑا مال رکھنے کے لئیے جو کہ اتنا چھوٹا بھی نہیں تھا .خیر ساری سیٹنگ کرنے کے بعد شاپ کی اوپننگ کی اور فیتہ پاپا سے کٹوایا. اگلے ہی دن سے شاپ پر کام شروع ہو گیا کیونکہ مال لینے جانے سے پہلے میں نے پوری مارکیٹ کا وزٹ کیا تھا اور مال ایسا لایا تھا جو مارکیٹ میں اور کسی کے پاس نہیں تھا اور اپنے کسٹمر بنانے کے لیئے میں نے قیمت بھی مناسب رکھی تھی مجھے بہت اچھا ریسپونس ملنے لگا اور کام جلد ہی رفتار پکڑ گیا . مارکیٹ میں ایک یہ بھی روٹین تھی کہ دوپہر میں زیادہ تر لوگ اپنی شاپس بند کر دیتے تھے دو گھنٹے کی لئیے اور ریسٹ کرتے کھانا وانا کھاتے تھے.میں نے بھی یہ ہی روٹین بنائی میں شاپ بند کر کے گھر تو نہیں جاتا تھا کلوز کا بورڈ لگا کے شاپ میں ہی بیٹھا رہتا تھا ہاں جو میں نے ایک لڑکا رکھا تھا شاپ پے کام کرنے کے لئیے جس کا نام عمیر ہے اس کو دو گھنٹے کی چھوٹی دے دیتا تھا . میری شاپ پے سارا فرنٹ شیشے کا بنا ہوا ہے تو ریسٹ والے ٹائم میں اگر کوئی گاہک آ جاتا اور شیشہ بجاتا تومیں دروازہ کھول دیا کرتا تھا . یہ شاپ بنانے کے کوئی سات یا آٹھ مہینے بعد کی بات ہے کہ مجھے محسوس ہوا میری شاپ سے سامان غائب ہو راہا ہے یا چوری ہو راہا ہے عمیر پر شک اس لئیے نہیں کر سکتا تھا کہ وہ میرے محلے کا لڑکا ہے اور اس کی فیملی کو برسوں سے جانتا ہوں بہت اچھی طرح. غائب ہونے والے سامان میں زیادہ تر لیدیز انڈر گارمنٹس کا سامان تھا جو کے مجھے اس مال کا آڈٹ کرنے کے بعد پتا چلا آخر میں نے فیصلہ کیا کہ شاپ میں کم سے کم تین کیمرے لگائے جائیں جو کہ میں نے پہلے نہیں لگائے تھے. اگلے ہی دن میں نے کاریگر کو بلوا کر تین کیمرا انسٹال کرنے کا کام دے دیا جس میں سے ایک کیمرہ اس سٹور میں بھی لگانا تھا جہاں میں ایکسٹرا مال رکھتا ہوں اور اس کیمرہ کے بارے میں میں نے عمیر کو بھی نہیں بتایا اور کاریگر کو کہا کہ یہ کیمرہ ریسٹ والے ٹائم میں آ کر لگائے میں عمیر کو بھی چیک کرنا چاہتا تھا اور سٹور میں ایسے کارنر کا انتخاب کیا جہاں سے پورا سٹور نظر آئے لیکن کیمرہ لگانے والی جگہ ہر کچھ اندھیرہ ہو تاکہ پہلی نظر میں کوئی بھی کیمرہ دیکھ نہ سکے.
کیمرہ انسٹال کروانے کے دو دن بعد کی بات ہے کہ عمیر ابھی ریسٹ کے لئیے نکلا ہی تھا اور میں شاپ کلوز کا بورڈ دروازے ہر لگا کر بیٹھا ہی تھا کہ 5 منٹ کے بعد دروازہ بجا میں نے دیکھا تو ایک لڑکی جو کہ سکول یونیفارم میں تھی اور چہرے پر ماسک لگایا ہوا تھا نویں یا دسویں کی طالبہ لگ رہی تھی کیونکہ جس سکول کی یونیفارم پہنی ہوئی تھی وہ ہائی سکول تھا. میں نے دروازہ کھولا تو وہ اندر آئی اور کہنے لگی کہ انڈر گارمنٹس دیکھنے ہیں میں نے شاپ کی ایل شیپ والی سائیڈ کی طرف اشارہ کیا کہ وہاں لگے ہیں دیکھ لیں تو کہنے لگی کہ آپ دکھا دیں میں نے کہا کہ میں کاؤنٹر چھوڑ کے نہیں اٹھ سکتا اپ دیکھ لو جو ہسند آئے وہ کاؤنٹر پے لے آنا میں بل بنا دوں گا .
اس نے پھر مجھ سے پوچھا کہ شاپ میں اور کوئی نہیں ہے میں نے کہا کہ لڑکا کھانا کھانے گیا ہے دیر سے آئیے گا اور یہ بات سن کر اس نے اوکے کہا اور اگے چلی گئی ایل شیپ پے مڑنے سے پہلے اس نے پیچھے مڑ کر جس انداز سے مجھے دیکھا میں کھٹک گیا کہ دال میں کچھ کالا ہے. میں کاؤنٹر میں بیٹھا اور ایل سی ڈی آن کر کہ کیمرہ دیکھنے لگا وہ لڑکی کچھ دیر چیزیں دیکھتی رہی اور بار بار پیچھے مڑ کر بھی دیکھ لیتی تھی جس سے میرا شک یقین میں بدلنے لگا اس نے 3 مختلف رنگ کے برا ڈسپلے سے نکالے اور پیچھے مڑ کر دیکھتے ہوئے اپنے شولڈر بیگ میں رکھ لئیے میں نے اپنے ہاتھ پر ہاتھ مارا کہ چور بلکہ چورنی پکڑی گئی. میں نے اٹھ کے دروازے کو اندر سے لاک کیا اور دوبارہ کاؤنٹر میں آکر بیٹھ گیا اور دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ اس گشتی کی کہ چوت نا پھاڑی تو کچھ نہ کیا. وہ تین برا اپنے بیگ میں رکھنے کے بعد ایک سستا والا اٹھا کر لے آئی کہ اسکا بل بنادیں .کیمرے ابھی دو دن پہلے ہی لگے تھے اور ان کی شیپ ایسی تھی کہ عام نظر میں لگتا تھا ایل ای ڈی بلب لگا ہے اور شائد اسی وجہ سے کیمروں کی طرف اسکا دھیان نہیں گیا اور اس نے کھل کے ایسی حرکت کی. خیر میں نے اپنی تسلی کے لئیے اس سے ایک بار اور پوچھا کہ بس یہ ہی ہے یا کچھ اور بھی ہے تو وہ ایک دم مجھ پے الٹ پڑی کہ جب ایک بار کہا ہے کہ بس یہ ہی ہے تو بار بار پوچھنے کا مقصد جلدی سے بل بناؤ مجھے دیر ہو رہی یے کیونکہ اس کے دل میں چور تھا اس لئیے وہ جلد سے جلد شاپ سے نکلنا چاہ رہی تھی. مجھے اس کے انداز پے بڑا غصہ آیا کہ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری میں نے دل میں سوچا تو صبر کر تیری جلدی ابھی نکالتا ہوں میں.
میں نے کہا کہ جو تین براز تم نے اپنی ماں کے لئیے بیگ میں ڈالے ہیں ان کی قیمت تو دے گی یا تیری ماں دے گی .
میری بات سن کر وہ ہتھے سے اکھڑ گئی اور کہنے لگی تمہیں تمیز نہیں ہے بات کرنے کی ابھی شور مچا دوں گی تو پوری مارکیٹ اکٹھی ہو جائے گی. پورے دنوں کی تھی اس لئیے چوری پکڑی جانے کے باوجود بھی مجھ پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی تھی شائد یہ سوچ کر کہ میرے پاس کوئی ثبوت تو ہے نہیں اس لئے وہ اچھل رہی تھی لیکن اس کو پتا نہیں تھا کہ پالا کس سے پڑا ہے اس کے جیسی تو کتنی چود کے چھوڑ دی تھیں.
وہ ہاتھ میں پکڑی ہوئی برا چھوڑ کر دروازے کی طرف جانے لگی تو میں نے زوردار آواز میں کہا گشتی کدھر جا رہی ہے دروازہ بند ہے اور تو نے شور مچا کہ مارکیٹ کو اکٹھا کرنا ہے تو کر لے میرے پاس بھی ثبوت ہے کیمرہ کی ریکاڈنگ ہے .اور کیمرہ کی ریکاڈنگ کا سن کے اس کا رنگ اڑ گیا لیکن ہھر سنبھل کے بولی جھوٹ بول رہے ہو اس شاپ میں کوئی کیمرہ نہیں ہے.اس کی یہ بات سن کر میں نے ایل سی ڈی کا رخ اس کی طرف کیا اور پلے بیک ریکاڈنگ چلا دیی جسے دیکھ کر واقعی اس کا رنگ اڑھ گیا اور یک دم اس نے میرے آگے ہاتھ جوڑ لئیے اور ایکٹنگ شروع کر دی کہ مجھے معاف کر دو پہلی بار یہ غلطی یوئی ہے آئندہ نہیں کروں گی وغیرہ.
لیکن اب میں اس کو نہیں چھوڑنے والا تھا میرا سامان چوری ہوا تھا جو کہ حرام کا مال نہیں تھا اس لئیے بدلے میں پیسے نہیں تو ایک جوان چوت ہی سہی کچھ تو میرے مال کی قیمت وصول ہو.
میں نے اسکی بات ان سنی کرتے ہوئے کہا کہ میں اب کرنے لگا ہوں پولیس کو کال.
جیسے ہی میںّ نے پولیس کو کال کرنے کی بات کی اس کا رنگ اُڑ گیا اور وہ ہلکا ہلکا کانپنے لگی .میں نے دیکھا لوہا گرم ہے دو چار چوٹیں اور لگا دو تاکہ پگھل جائے اور اس کو مزید ڈرانا شروع کر دیا کہ پولیس آئے گی تمہیں لے جائے گی تب سارے شہر میں تم چور مشہور ہو جاؤ گی سکول میں بھی اور اپنے محلے میں بھی یہ سننا تھا کہ اس نے تو رونا شروع کر دیا پلیز ایسا مت کرنا تم جو کہو گے میں کروں گی لیکن ایسا مت کرنا اب لوہا پوری طرح سے گرم تھا میں نے سیدھا سیدھا بات کرنے کا سوچا کیونکہ بات کو گھمانے کا ٹائم نہیں تھا میرے پاس عمیر کے آنے کا بھی ٹائم ہو راہا تھا . میں نے اس سے اسکا نام ہوچھا اس نے اپنا نام رومیسا بتایا اور میٹرک کی سٹوڈنٹ تھی میں نے کہا رومیسا جیسا کہوں گا ویسا کرنا پڑے گا رومیسا نے جلدی سے کہا ہاں ٹھیک ہے. میں بولا ٹھیک ہے پھر ایک شرط پر تمہاری جان چھوٹ سکتی ہے کہ اگر تم مجھے اپنی چوت چودنے دو وہ ایک دم ہکا بکا رہ گئی شائد اس کو اتنی سیدھی بات کی توقع نہیں تھی کہنے لگی یہ اپ کیا کہ رہے ہیں میں نے کہا جو تم نے سنا وہ ہی کہا ہے اور بس دو منٹ ہیں تمہارے پاس جواب دینے کے لئیے اس کے بعد میری ذمہ داری نہیں ہوگی اگر پولیس آگئی تو میری بات سن کے رومیسا جلدی سے بولی نہیں نہیں پولیس نہیں مجھے اپکی شرط منظور ہے.
میں نے فوراً اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لے کر سٹور میں آگیا آتے ہی اس کا ماسک اتارا اوے ہوئے یار کیا خوبصورتی تھی اندازہ تو میں نے پہلے ہی اس کی آنکھیں دیکھ کر لگا لیا تھا لیکن رومیسا میرے اندازے سے زیادہ خوبصورت تھی میں نے پوچھا کہ پہلے کبھی کسی نے تمھیں چودا ہے ساتھ ہی کہا کہ جھوٹ مت بولنا ابھی تھوڑی دیر بعد جب میرا لنڈ تمھاری چوت میں جائے گا تو پتہ چل ہی جانا ہے. تو اس نے کہا کہ ایک بار سیکس کیا ہے .میں نے ہوچھا کہ کس کے ساتھ تو کہنے لگی میری سکول کی ایک ٹیچر ہیں ان سے پیپر میں نمبر اچھے لگوانے تھے تو ان کے کہنے پر ان کے شوہر کے ساتھ سیکس کیا تھا .میں نے کہا اسکا مطلب کے پورے دنوں کی ہو تم اور ساتھ ہی دل میں ارادہ کر لیا کہ رحم نہیں کرنا اس پر . رومیسا کو جھپی ڈالی اور اسکے ہونٹوں میں اپنے ہونٹ جوڑ لیئے اپنا ایک بازو اس کی کمر کے گرد کسا ہوا تھا اور ایک ہاتھ اسکی گردن کے پیچھے رکھا ہوا تھا اور وحشیوں کی طرح اسکے ہونٹ چوس رہا تھا اور اس کی ٹانگوں کے بیچ میں اپنی ایک ٹانگ پھسائی ہوئی تھی.
کبھی اوپر والا اور کبھی نیچے والا ہونٹ چوس رہا تھا زبان سے زبان ملا رہا تھا رومیسا کا دوپٹہ اتار کر سائڈ پر پھینکا تو اس کے جسم کے خدوخال واضع ہوئیے رومیسا کے ممے اس کی عمر سے بڑےتھے 34ڈی کا سائز تھا اور گانڈ بھی باہر نکلی ہوئی .میں نے رومیسا کے ایک ہاتھ میں اپنا لنڈ پکڑا دیا اور سہلانے کا بولا رومیسا نے لنڈ ہاتھ میں پکڑ کے مٹھ لگانی شروع کر دی اور میں نے اسکے ہونٹ چھوڑے اور قمیض اتار دی وہ کچھ نہیں بولی کیونکہ وہ جان گئی تھی کہ خاموشی میں اس کی بھلائی ہے.
قمیض کے نیچے اس نے گہرے سرخ رنگ کی ہرا پہنی تھی جس میں رومیسا کا جسم دمک راہا تھا .میں نے ایک جھٹکے سے اس کی برا اتار کر پھینک دی اور رومیسا کے مموں پے ٹوٹ پڑا اپنے دونوں ہاتوں میں رومیسا کے ممے پکڑ کے ان سے کھیلنا شروع ہو گیا کبھی دباتا کبھی سہلاتا کبھی مٹھیوں میں بھرتا . رومیسا کا ایک نپل منہ میں لیا اور ہونٹوں میں دبا کے اپنی زبان کی نوک نپل کے ٹوپ پے پھیرنے لگا ساتھ ہی اپنا ایک ہاتھ رومیسا کی چوت پے شلوار کے اوپر سے ہی پھیرنا شروع کر دیا .نپل چوسنے اور چوت پے ہاتھ پھیرنے کا ری ایکشن رومیسا ہر یک دم ہوا اور اس نے میرے لنڈ کو اپنی مٹھی میں بھینچ لیا اور ایک سسکاری لی اور مجھے اپنی محنت رنگ لاتی نظر آئی.رومیسا بھی گرم ہونا شروع ہو گئی ممے چوسنا جاری رکھتے ہوئے اپنا ہاتھ شلوار کے اندر سے اسکی چوت پے رکھ دیا رومیسا کی چوت گیلی ہونے لگی تھی کچھ دیر ایسے ہی ممے چوسنے اور چوت مسلنے کے بعد میں نے رومیسا کو چھوڑا اور اس کو شلوار اتارنے کے لئیے کہا جو کہ اس نے کچھ جھجکتے ہوئے اتار دی . اب وہ بلکل ننگی کھڑی تھی میرے سامنے اور متناسب جسم پیٹ بلکل کسی ماڈل کی طرح کمر سے لگا ہوا 34 کے ممے 36 کی گانڈ گول شیپ میں .ہلکے براؤن بالوں والی گوری چوت اور ہلکے براؤن نپل اور دائروں والے گول گورے ممے اس کے جسم سے خالص جسم کی ہی خوشبو آرہی تھی جو کے دنیا کے کسی بھی پرفیوم سے زیادہ مسحورکن تھی.میں اسکے پیچھے آکر اپنے گھٹنوں پے بیٹھا اور اس کے چوتڑ اپنے ہاتھوں میں پکڑ لئیے اور زور زور سے بھینچنے لگا دانتوں سے کاٹ کاٹ کے نشان ڈال دئیے اس کی گانڈ کی لکیر میں زبان گھمائی اس کی رانوں اور نیچے پنڈلیوں تک اسکی ٹانگ کو پورا چاٹا پھر فرنٹ پے آکر اسکی ناف کے اندر اپنی زبان کی نوک گھمائی اور اس کی چوت پے زبان پھیری اور پھر کھڑا ہو گیا رومیسا کی شکل دیکھی تو اسکا بُرا حال تھا وہ فل گرم ہو چکی تھی میں نے اسکو کہا کہ میرے کپڑے بھی وہ ہی اتارے تو اس نے جلدی جلدی میری شرٹ اور ٹراوزر اتار دیا رومیسا کی اس جلدی سے اندارہ ہو رہا تھا کہ اس کی چوت بہت بے صبری سے لنڈ کا انتظار کر رہی ہے.جیسے ہی اس نے میرا ٹراؤزر اتارا تو میرا 8 انچ لمبا اور 2 انچ موٹا تازہ لنڈ اکڑا ہوا کسی ناگ کی طرح پھنکارنے لگا .میں نے اسکو کہا کہ میرا لنڈ چوسے .
لنڈ چوسنے کا سن کے رومیسا نے منع کیا تو میں نے کہا کہ تمہارے پاس کسی بھی کام کو انکار کرنے کا آپشن نہیں ہے جو کہ رہا ہوں بس چپ چاپ اس پے عمل کرو.
رومیسا گھٹنوں پے میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا اور لنڈ کی ٹوپی پے تین یا چار بوسے کئے اور کہنے لگی بس مجھے غصہ آ گیا میں نے غصے سی رومیسا کے سر کے بال پکڑے اور کہا گشتی نخرے مت کر اور لنڈ چوس ساتھ ہی رومیسا کے بالوں کو زور سے کھنچا تو تکلیف کی وجہ سے اس کے منہ سے آہ نکلی اور جیسے ہی اس کا منہ تھوڑا سا کھلا میں نے اپنا پورا لنڈ رومیسا کے منہ میں گھسا دیا اور جھٹکے لگانے لگا .
لنڈ سے منہ بھر جانے کی وجہ سے رومیسا کی آواز نہیں نکل رہی تھی اور وہ بس غوں غاں کر رہی تھی اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے میں نے اس کے سر پے ہاتھ تھوڑا ڈھیلا کیا اور اس نے لنڈ منہ سے نکال دیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگی تب میں نے کہا کے چپ کر کے لنڈ چوسو ورنہ تمہارےمنہ کو چوت سمجھ کے چودنا شروع کر دوں گا . تب رومیسا نے لنڈ چوسنا شروع کیا کبھی ٹوپی منہ میں لیتی اور کبھی آدھا لنڈ منہ میں لے کر چوسنے لگتی.
کچھ دیر بعد میں نے لنڈ رومیسا کے منہ سے نکالا اور ٹٹے اس کے منہ میں دے کر چوسوانے شروع کر دئیے . تھوڑی دیر ٹٹے چسوانے کے بعد میں نے اسے ہٹایا اور سٹور میں سے ایک گتے کا کارٹن اٹھا کر زمین پر بچھایا اور رومیسا کو اس کارٹن ہر لٹا دیا اس کی ٹانگیں کھول کر بیچ میں بیٹھ گیا. رومیسا کی چوت اس کے اپنے ہی پانی سے گیلی ہو رہی تھی اور میرا لنڈ اس کے تھوک سے گیلا ہو رہا تھا میں نے لنڈ کو رومیسا کی چوت ہے سیٹ کیا اور دھیرے دھیرے لنڈ کی ٹوپی رومیسا کی چوت کے لبوں میں سرکا دی جیسے ہی لنڈ کی ٹوپی رومیسا کی چوت کے لبوں میں فٹ ہوئی میں اس کے اوہر جھکا رومیسا کے کندھوں کے نیچے اپنے بازو ڈال کر اس کو قابو کیا اور اپنے ہونٹوں سے اس کا منہ بند کیا پھر لنڈ کو ہلکا سا دبایا اور اسکے بعد سانس روک کر ایک طوفانی دھکا مارا جس سے ایک ہی جھٹکے میں آدھے سے زیادہ لنڈ رومیسا کی چوت میں غائب ہو گیا اور وہ میرے نیچے پھنسی کسی مچھلی کی طرح تڑپ اٹھی اور اس کی چیخ میرے منہ میں گم ہوگئی اگر میں نے اس کو اچھے طریقے سے قابو نہ کیا ہوتا تو وہ جس طرح تڑپی تھی اس نے لنڈ چوت سے نکال دینا تھا . میں نے کوئی پرواہ کئیے بغیر دوسرا دھکا لگایا اور سارا لنڈ اس کی چوت میں گھسا دیا میرے ٹٹے رومیسا کی چوت کے نیچلے حصے سے ٹکرائیے . اور میں پرواہ کرتا بھی کیوں میں کوئی اپنی گرل فرینڈ کو نہیں چود رہا تھا بلکہ ایک چورنی کو چود رہا تھا .
لنڈ ڈال کے مجھے رومیسا کی کہی بات سچ معلوم ہوئی کہ اس نے بس ایک بار ہی کسی سے چودوایا ہے کیونکہ اس کی جوت کی سختی ایسی تھی جیسے کسی کنواری لڑکی کی بس سیل پھٹی ہوئی تھی.
میں نے کچھ دیر رک کر سانس لیا تاکہ میرا لنڈ بھی صحیح سے اپنی جگہ بنا لے اور ساتھ ہی اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے تو رومیسا بولی پلیز اپنا لنڈ نکال لو یا آرام سے کرو مجھے بہت درد ہو رہی ہے لیکن میں نے کان بند کر لئیے اور چودائی سٹارٹ کر دی رومیسا کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھی اور تیز تیز دھکے لگانے لگا میرے ہر دھکے پار رومیسا کے ممے ہورے جوش میں ہل ہل کر مجھے سلامی دے رہے تھے اور میں ان کی سلامی قبول کر رہا تھا . لنڈ نے اب اپنی جگہ بنا لی تھی اور روانی سے اند باہر جا رہا تھا پوری اکڑ اور غرور کے ساتھ جیسے فوجی اپنے مفتوحہ علاقے میں جاتا ہے . اب رومیسا نے بھی میرا ساتھ دینا شروع کر دیا تھا اور وہ گانڈ اٹھا اٹھا کر لنڈ کو اپنی چوت میں گھسا رہی تھی. میں رومیسا کے اوپر جھکا اور اس کا ایک مما منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا لنڈ اور چوت کی لڑائی بھی ساتھ ہی چل رہی تھی کہ اچانک ہی رومیسا نے مجھے بہت زور سے جھپی والے انداز میں جکڑ لیا اور اپنی چوت کو بھینچ لیا اتنا زیادہ کہ لنڈ کو اندر جانے اور باہر آنے میں مشکل ہو رہی تھی اور تب ہی مجھے اندازہ ہوا کہ رومیسا ڈسچارچ ہو گئی ہے جب اس کی چوت کے پانی کی میرے لنڈ پے برسات ہوئی.
میں نے اپنی رفتار تیز کی اور زور سے دھکے لگانے لگا کیونکہ میرا بھی ٹائم نزدیک آ رہا تھا . اور پھر ایسے لگا کہ جیسے میری ٹانگوں سے کوئی چیز چلتی ہوئی میرے ٹٹوں تک آئی ساتھ ہی میں نے لنڈ باہر نکالا اور رومیسا کے پیٹ پے ڈسچارج ہو گیا اور رومیسا کے اوپر ہی گر کر لمبے لمبے سانس لینے لگا میں نے رومیسا سے پوچھا سناؤ آج مزہ آیا یا ٹیچر کے شوہر کے ساتھ تو کہنے لگی تم نے بہت بے دردی سے چودا لیکن اتنا ہی مزہ بھی آیا ٹیچر کے شوہر کا لنڈ تمھارے لنڈ جتنا لمبا بھی نہیں ہے اور موٹا بھی نہیں. رومیسا نے ٹیچر کے شوہر سے کیسے چودوایا وہ بھی شئیر کروں گا. میرا دل تو تھا کے اس کے ساتھ لمبا کھیلتا لیکن اب کسی بھی ٹائم عمیر آنے والا تھا ساری منی رومیسا کے پیٹ پے گرا کر میں نے اس کی سرخ برا اٹھائی اور اس سے اپنا لنڈ صاف کیا جو کہ رومیسا کی چوت کے پانی سے بھرا ہوا تھا. میرا دل اس کی گانڈ مارنے کا بھی تھا اور اس کا پلان بھی میں نے بنا لیا تھا جو کہ پھر کبھی اپ سب کے ساتھ شیئر کروں گا. میں نے اٹھ کر اپنے کپڑے پہنے اور رومیسا کو بھی کپڑے پہننے کے لئیے کہا اور سٹور سے باہر آگیا . اور جو اس نے برا چوری کئیے تھے ان میں سے ایک اسے یہ کہ کر دے دی کہ تم نے اتنی آچھی چودائی مجھ سے کروائی یہ اسکا انعام ہے اور اس سے اسکا فون نمبر بھی لے
میں پڑھنے میں شروع سے ہی نالائق ہوں کیونکہ بہت شروع سے ہی حرامی قسم کے دوست بن گئیے تھے جن کے ساتھ شامل ہو کر ہر طرح کی برائی کی کئی لڑکیاں دوست بھی بنائی اور ان کی چودائی بھی کی اس لئیے جیسے تیسے میٹرک کیا اور ساتھ ہی پاپا نے مجھے اپنے ایک دوست کی شاپ پے لگا دیا جو کہ گارمنٹس کی تھی تاکہ میں وہاں کام سیکھ لوں اسکے بعد پاپا مجھے اپنی شاپ بنوا دیں گے. میں کام چور نہیں تھا بس پڑھائی سے بھاگتا تھا. میں نے دل لگا کے کام کیا اور 6 مہینے بعد ہی میں نے پاپا کو بول دیا کہ اب میں اپنی شاپ چلا سکتا ہوں پاپا نے پہلے اپنے دوست سے پوچھا میرے کام کے بارے میں اور ان کی طرف سے اچھی رپورٹ لینے کے بعد راضی ہو گئے . ایک درمیانے درجے کی مارکیٹ میں کم کرائے والی شاپ تلاش کی اور پھر پاپا مجھے اور اپنے دوست کو ساتھ لے کر کراچی روانہ ہوئے وہاں سے ہم نے اپنی شاپ کے حساب سے اور مارکیٹ کے حساب سے ورائٹی خریدی جس میں لیڈیز , مردانہ اور بچگانہ ریڈی میڈ گارمنٹس شامل تھا ساتھ ہی میں نے پاپا کو کہ کر کچھ سٹاک لیڈیز انڈر گارمنٹس کا بھی خریدا جس میں بریزرز, انڈرویئرز, اور نائٹ وئیر پاجامہ شرٹ شامل تھی. مال کو بک کروا کر ہم
اگلے دن صبح 10 بجے واپس پہنچے . قصہ مختصر اگلے کچھ دنوں میں الماریاں وغیرہ بنوائی مال رکھنے کے لئیے ایک چھوٹا سا ٹرائی روم بنوایا. یہاں پرمیں اپ کو شاپ کا نقشہ ضرور بتانا چاہوں گا اگے چل کر کہانی میں اس کی اہمیت اپ کو سمجھ آئے گی. میری شاپ ایل شیپ میں ہے شاپ میں داخل ہونے کے بعد سیدھے ہاتھ مڑ جاتی ہے. شاپ کے آخر میں میں نے ایک ٹرائی روم اور ایک چھوٹا سا سٹور بنوایا ایکسڑا مال رکھنے کے لئیے جو کہ اتنا چھوٹا بھی نہیں تھا .خیر ساری سیٹنگ کرنے کے بعد شاپ کی اوپننگ کی اور فیتہ پاپا سے کٹوایا. اگلے ہی دن سے شاپ پر کام شروع ہو گیا کیونکہ مال لینے جانے سے پہلے میں نے پوری مارکیٹ کا وزٹ کیا تھا اور مال ایسا لایا تھا جو مارکیٹ میں اور کسی کے پاس نہیں تھا اور اپنے کسٹمر بنانے کے لیئے میں نے قیمت بھی مناسب رکھی تھی مجھے بہت اچھا ریسپونس ملنے لگا اور کام جلد ہی رفتار پکڑ گیا . مارکیٹ میں ایک یہ بھی روٹین تھی کہ دوپہر میں زیادہ تر لوگ اپنی شاپس بند کر دیتے تھے دو گھنٹے کی لئیے اور ریسٹ کرتے کھانا وانا کھاتے تھے.میں نے بھی یہ ہی روٹین بنائی میں شاپ بند کر کے گھر تو نہیں جاتا تھا کلوز کا بورڈ لگا کے شاپ میں ہی بیٹھا رہتا تھا ہاں جو میں نے ایک لڑکا رکھا تھا شاپ پے کام کرنے کے لئیے جس کا نام عمیر ہے اس کو دو گھنٹے کی چھوٹی دے دیتا تھا . میری شاپ پے سارا فرنٹ شیشے کا بنا ہوا ہے تو ریسٹ والے ٹائم میں اگر کوئی گاہک آ جاتا اور شیشہ بجاتا تومیں دروازہ کھول دیا کرتا تھا . یہ شاپ بنانے کے کوئی سات یا آٹھ مہینے بعد کی بات ہے کہ مجھے محسوس ہوا میری شاپ سے سامان غائب ہو راہا ہے یا چوری ہو راہا ہے عمیر پر شک اس لئیے نہیں کر سکتا تھا کہ وہ میرے محلے کا لڑکا ہے اور اس کی فیملی کو برسوں سے جانتا ہوں بہت اچھی طرح. غائب ہونے والے سامان میں زیادہ تر لیدیز انڈر گارمنٹس کا سامان تھا جو کے مجھے اس مال کا آڈٹ کرنے کے بعد پتا چلا آخر میں نے فیصلہ کیا کہ شاپ میں کم سے کم تین کیمرے لگائے جائیں جو کہ میں نے پہلے نہیں لگائے تھے. اگلے ہی دن میں نے کاریگر کو بلوا کر تین کیمرا انسٹال کرنے کا کام دے دیا جس میں سے ایک کیمرہ اس سٹور میں بھی لگانا تھا جہاں میں ایکسٹرا مال رکھتا ہوں اور اس کیمرہ کے بارے میں میں نے عمیر کو بھی نہیں بتایا اور کاریگر کو کہا کہ یہ کیمرہ ریسٹ والے ٹائم میں آ کر لگائے میں عمیر کو بھی چیک کرنا چاہتا تھا اور سٹور میں ایسے کارنر کا انتخاب کیا جہاں سے پورا سٹور نظر آئے لیکن کیمرہ لگانے والی جگہ ہر کچھ اندھیرہ ہو تاکہ پہلی نظر میں کوئی بھی کیمرہ دیکھ نہ سکے.
کیمرہ انسٹال کروانے کے دو دن بعد کی بات ہے کہ عمیر ابھی ریسٹ کے لئیے نکلا ہی تھا اور میں شاپ کلوز کا بورڈ دروازے ہر لگا کر بیٹھا ہی تھا کہ 5 منٹ کے بعد دروازہ بجا میں نے دیکھا تو ایک لڑکی جو کہ سکول یونیفارم میں تھی اور چہرے پر ماسک لگایا ہوا تھا نویں یا دسویں کی طالبہ لگ رہی تھی کیونکہ جس سکول کی یونیفارم پہنی ہوئی تھی وہ ہائی سکول تھا. میں نے دروازہ کھولا تو وہ اندر آئی اور کہنے لگی کہ انڈر گارمنٹس دیکھنے ہیں میں نے شاپ کی ایل شیپ والی سائیڈ کی طرف اشارہ کیا کہ وہاں لگے ہیں دیکھ لیں تو کہنے لگی کہ آپ دکھا دیں میں نے کہا کہ میں کاؤنٹر چھوڑ کے نہیں اٹھ سکتا اپ دیکھ لو جو ہسند آئے وہ کاؤنٹر پے لے آنا میں بل بنا دوں گا .
اس نے پھر مجھ سے پوچھا کہ شاپ میں اور کوئی نہیں ہے میں نے کہا کہ لڑکا کھانا کھانے گیا ہے دیر سے آئیے گا اور یہ بات سن کر اس نے اوکے کہا اور اگے چلی گئی ایل شیپ پے مڑنے سے پہلے اس نے پیچھے مڑ کر جس انداز سے مجھے دیکھا میں کھٹک گیا کہ دال میں کچھ کالا ہے. میں کاؤنٹر میں بیٹھا اور ایل سی ڈی آن کر کہ کیمرہ دیکھنے لگا وہ لڑکی کچھ دیر چیزیں دیکھتی رہی اور بار بار پیچھے مڑ کر بھی دیکھ لیتی تھی جس سے میرا شک یقین میں بدلنے لگا اس نے 3 مختلف رنگ کے برا ڈسپلے سے نکالے اور پیچھے مڑ کر دیکھتے ہوئے اپنے شولڈر بیگ میں رکھ لئیے میں نے اپنے ہاتھ پر ہاتھ مارا کہ چور بلکہ چورنی پکڑی گئی. میں نے اٹھ کے دروازے کو اندر سے لاک کیا اور دوبارہ کاؤنٹر میں آکر بیٹھ گیا اور دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ اس گشتی کی کہ چوت نا پھاڑی تو کچھ نہ کیا. وہ تین برا اپنے بیگ میں رکھنے کے بعد ایک سستا والا اٹھا کر لے آئی کہ اسکا بل بنادیں .کیمرے ابھی دو دن پہلے ہی لگے تھے اور ان کی شیپ ایسی تھی کہ عام نظر میں لگتا تھا ایل ای ڈی بلب لگا ہے اور شائد اسی وجہ سے کیمروں کی طرف اسکا دھیان نہیں گیا اور اس نے کھل کے ایسی حرکت کی. خیر میں نے اپنی تسلی کے لئیے اس سے ایک بار اور پوچھا کہ بس یہ ہی ہے یا کچھ اور بھی ہے تو وہ ایک دم مجھ پے الٹ پڑی کہ جب ایک بار کہا ہے کہ بس یہ ہی ہے تو بار بار پوچھنے کا مقصد جلدی سے بل بناؤ مجھے دیر ہو رہی یے کیونکہ اس کے دل میں چور تھا اس لئیے وہ جلد سے جلد شاپ سے نکلنا چاہ رہی تھی. مجھے اس کے انداز پے بڑا غصہ آیا کہ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری میں نے دل میں سوچا تو صبر کر تیری جلدی ابھی نکالتا ہوں میں.
میں نے کہا کہ جو تین براز تم نے اپنی ماں کے لئیے بیگ میں ڈالے ہیں ان کی قیمت تو دے گی یا تیری ماں دے گی .
میری بات سن کر وہ ہتھے سے اکھڑ گئی اور کہنے لگی تمہیں تمیز نہیں ہے بات کرنے کی ابھی شور مچا دوں گی تو پوری مارکیٹ اکٹھی ہو جائے گی. پورے دنوں کی تھی اس لئیے چوری پکڑی جانے کے باوجود بھی مجھ پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی تھی شائد یہ سوچ کر کہ میرے پاس کوئی ثبوت تو ہے نہیں اس لئے وہ اچھل رہی تھی لیکن اس کو پتا نہیں تھا کہ پالا کس سے پڑا ہے اس کے جیسی تو کتنی چود کے چھوڑ دی تھیں.
وہ ہاتھ میں پکڑی ہوئی برا چھوڑ کر دروازے کی طرف جانے لگی تو میں نے زوردار آواز میں کہا گشتی کدھر جا رہی ہے دروازہ بند ہے اور تو نے شور مچا کہ مارکیٹ کو اکٹھا کرنا ہے تو کر لے میرے پاس بھی ثبوت ہے کیمرہ کی ریکاڈنگ ہے .اور کیمرہ کی ریکاڈنگ کا سن کے اس کا رنگ اڑ گیا لیکن ہھر سنبھل کے بولی جھوٹ بول رہے ہو اس شاپ میں کوئی کیمرہ نہیں ہے.اس کی یہ بات سن کر میں نے ایل سی ڈی کا رخ اس کی طرف کیا اور پلے بیک ریکاڈنگ چلا دیی جسے دیکھ کر واقعی اس کا رنگ اڑھ گیا اور یک دم اس نے میرے آگے ہاتھ جوڑ لئیے اور ایکٹنگ شروع کر دی کہ مجھے معاف کر دو پہلی بار یہ غلطی یوئی ہے آئندہ نہیں کروں گی وغیرہ.
لیکن اب میں اس کو نہیں چھوڑنے والا تھا میرا سامان چوری ہوا تھا جو کہ حرام کا مال نہیں تھا اس لئیے بدلے میں پیسے نہیں تو ایک جوان چوت ہی سہی کچھ تو میرے مال کی قیمت وصول ہو.
میں نے اسکی بات ان سنی کرتے ہوئے کہا کہ میں اب کرنے لگا ہوں پولیس کو کال.
جیسے ہی میںّ نے پولیس کو کال کرنے کی بات کی اس کا رنگ اُڑ گیا اور وہ ہلکا ہلکا کانپنے لگی .میں نے دیکھا لوہا گرم ہے دو چار چوٹیں اور لگا دو تاکہ پگھل جائے اور اس کو مزید ڈرانا شروع کر دیا کہ پولیس آئے گی تمہیں لے جائے گی تب سارے شہر میں تم چور مشہور ہو جاؤ گی سکول میں بھی اور اپنے محلے میں بھی یہ سننا تھا کہ اس نے تو رونا شروع کر دیا پلیز ایسا مت کرنا تم جو کہو گے میں کروں گی لیکن ایسا مت کرنا اب لوہا پوری طرح سے گرم تھا میں نے سیدھا سیدھا بات کرنے کا سوچا کیونکہ بات کو گھمانے کا ٹائم نہیں تھا میرے پاس عمیر کے آنے کا بھی ٹائم ہو راہا تھا . میں نے اس سے اسکا نام ہوچھا اس نے اپنا نام رومیسا بتایا اور میٹرک کی سٹوڈنٹ تھی میں نے کہا رومیسا جیسا کہوں گا ویسا کرنا پڑے گا رومیسا نے جلدی سے کہا ہاں ٹھیک ہے. میں بولا ٹھیک ہے پھر ایک شرط پر تمہاری جان چھوٹ سکتی ہے کہ اگر تم مجھے اپنی چوت چودنے دو وہ ایک دم ہکا بکا رہ گئی شائد اس کو اتنی سیدھی بات کی توقع نہیں تھی کہنے لگی یہ اپ کیا کہ رہے ہیں میں نے کہا جو تم نے سنا وہ ہی کہا ہے اور بس دو منٹ ہیں تمہارے پاس جواب دینے کے لئیے اس کے بعد میری ذمہ داری نہیں ہوگی اگر پولیس آگئی تو میری بات سن کے رومیسا جلدی سے بولی نہیں نہیں پولیس نہیں مجھے اپکی شرط منظور ہے.
میں نے فوراً اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لے کر سٹور میں آگیا آتے ہی اس کا ماسک اتارا اوے ہوئے یار کیا خوبصورتی تھی اندازہ تو میں نے پہلے ہی اس کی آنکھیں دیکھ کر لگا لیا تھا لیکن رومیسا میرے اندازے سے زیادہ خوبصورت تھی میں نے پوچھا کہ پہلے کبھی کسی نے تمھیں چودا ہے ساتھ ہی کہا کہ جھوٹ مت بولنا ابھی تھوڑی دیر بعد جب میرا لنڈ تمھاری چوت میں جائے گا تو پتہ چل ہی جانا ہے. تو اس نے کہا کہ ایک بار سیکس کیا ہے .میں نے ہوچھا کہ کس کے ساتھ تو کہنے لگی میری سکول کی ایک ٹیچر ہیں ان سے پیپر میں نمبر اچھے لگوانے تھے تو ان کے کہنے پر ان کے شوہر کے ساتھ سیکس کیا تھا .میں نے کہا اسکا مطلب کے پورے دنوں کی ہو تم اور ساتھ ہی دل میں ارادہ کر لیا کہ رحم نہیں کرنا اس پر . رومیسا کو جھپی ڈالی اور اسکے ہونٹوں میں اپنے ہونٹ جوڑ لیئے اپنا ایک بازو اس کی کمر کے گرد کسا ہوا تھا اور ایک ہاتھ اسکی گردن کے پیچھے رکھا ہوا تھا اور وحشیوں کی طرح اسکے ہونٹ چوس رہا تھا اور اس کی ٹانگوں کے بیچ میں اپنی ایک ٹانگ پھسائی ہوئی تھی.
کبھی اوپر والا اور کبھی نیچے والا ہونٹ چوس رہا تھا زبان سے زبان ملا رہا تھا رومیسا کا دوپٹہ اتار کر سائڈ پر پھینکا تو اس کے جسم کے خدوخال واضع ہوئیے رومیسا کے ممے اس کی عمر سے بڑےتھے 34ڈی کا سائز تھا اور گانڈ بھی باہر نکلی ہوئی .میں نے رومیسا کے ایک ہاتھ میں اپنا لنڈ پکڑا دیا اور سہلانے کا بولا رومیسا نے لنڈ ہاتھ میں پکڑ کے مٹھ لگانی شروع کر دی اور میں نے اسکے ہونٹ چھوڑے اور قمیض اتار دی وہ کچھ نہیں بولی کیونکہ وہ جان گئی تھی کہ خاموشی میں اس کی بھلائی ہے.
قمیض کے نیچے اس نے گہرے سرخ رنگ کی ہرا پہنی تھی جس میں رومیسا کا جسم دمک راہا تھا .میں نے ایک جھٹکے سے اس کی برا اتار کر پھینک دی اور رومیسا کے مموں پے ٹوٹ پڑا اپنے دونوں ہاتوں میں رومیسا کے ممے پکڑ کے ان سے کھیلنا شروع ہو گیا کبھی دباتا کبھی سہلاتا کبھی مٹھیوں میں بھرتا . رومیسا کا ایک نپل منہ میں لیا اور ہونٹوں میں دبا کے اپنی زبان کی نوک نپل کے ٹوپ پے پھیرنے لگا ساتھ ہی اپنا ایک ہاتھ رومیسا کی چوت پے شلوار کے اوپر سے ہی پھیرنا شروع کر دیا .نپل چوسنے اور چوت پے ہاتھ پھیرنے کا ری ایکشن رومیسا ہر یک دم ہوا اور اس نے میرے لنڈ کو اپنی مٹھی میں بھینچ لیا اور ایک سسکاری لی اور مجھے اپنی محنت رنگ لاتی نظر آئی.رومیسا بھی گرم ہونا شروع ہو گئی ممے چوسنا جاری رکھتے ہوئے اپنا ہاتھ شلوار کے اندر سے اسکی چوت پے رکھ دیا رومیسا کی چوت گیلی ہونے لگی تھی کچھ دیر ایسے ہی ممے چوسنے اور چوت مسلنے کے بعد میں نے رومیسا کو چھوڑا اور اس کو شلوار اتارنے کے لئیے کہا جو کہ اس نے کچھ جھجکتے ہوئے اتار دی . اب وہ بلکل ننگی کھڑی تھی میرے سامنے اور متناسب جسم پیٹ بلکل کسی ماڈل کی طرح کمر سے لگا ہوا 34 کے ممے 36 کی گانڈ گول شیپ میں .ہلکے براؤن بالوں والی گوری چوت اور ہلکے براؤن نپل اور دائروں والے گول گورے ممے اس کے جسم سے خالص جسم کی ہی خوشبو آرہی تھی جو کے دنیا کے کسی بھی پرفیوم سے زیادہ مسحورکن تھی.میں اسکے پیچھے آکر اپنے گھٹنوں پے بیٹھا اور اس کے چوتڑ اپنے ہاتھوں میں پکڑ لئیے اور زور زور سے بھینچنے لگا دانتوں سے کاٹ کاٹ کے نشان ڈال دئیے اس کی گانڈ کی لکیر میں زبان گھمائی اس کی رانوں اور نیچے پنڈلیوں تک اسکی ٹانگ کو پورا چاٹا پھر فرنٹ پے آکر اسکی ناف کے اندر اپنی زبان کی نوک گھمائی اور اس کی چوت پے زبان پھیری اور پھر کھڑا ہو گیا رومیسا کی شکل دیکھی تو اسکا بُرا حال تھا وہ فل گرم ہو چکی تھی میں نے اسکو کہا کہ میرے کپڑے بھی وہ ہی اتارے تو اس نے جلدی جلدی میری شرٹ اور ٹراوزر اتار دیا رومیسا کی اس جلدی سے اندارہ ہو رہا تھا کہ اس کی چوت بہت بے صبری سے لنڈ کا انتظار کر رہی ہے.جیسے ہی اس نے میرا ٹراؤزر اتارا تو میرا 8 انچ لمبا اور 2 انچ موٹا تازہ لنڈ اکڑا ہوا کسی ناگ کی طرح پھنکارنے لگا .میں نے اسکو کہا کہ میرا لنڈ چوسے .
لنڈ چوسنے کا سن کے رومیسا نے منع کیا تو میں نے کہا کہ تمہارے پاس کسی بھی کام کو انکار کرنے کا آپشن نہیں ہے جو کہ رہا ہوں بس چپ چاپ اس پے عمل کرو.
رومیسا گھٹنوں پے میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا اور لنڈ کی ٹوپی پے تین یا چار بوسے کئے اور کہنے لگی بس مجھے غصہ آ گیا میں نے غصے سی رومیسا کے سر کے بال پکڑے اور کہا گشتی نخرے مت کر اور لنڈ چوس ساتھ ہی رومیسا کے بالوں کو زور سے کھنچا تو تکلیف کی وجہ سے اس کے منہ سے آہ نکلی اور جیسے ہی اس کا منہ تھوڑا سا کھلا میں نے اپنا پورا لنڈ رومیسا کے منہ میں گھسا دیا اور جھٹکے لگانے لگا .
لنڈ سے منہ بھر جانے کی وجہ سے رومیسا کی آواز نہیں نکل رہی تھی اور وہ بس غوں غاں کر رہی تھی اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے میں نے اس کے سر پے ہاتھ تھوڑا ڈھیلا کیا اور اس نے لنڈ منہ سے نکال دیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگی تب میں نے کہا کے چپ کر کے لنڈ چوسو ورنہ تمہارےمنہ کو چوت سمجھ کے چودنا شروع کر دوں گا . تب رومیسا نے لنڈ چوسنا شروع کیا کبھی ٹوپی منہ میں لیتی اور کبھی آدھا لنڈ منہ میں لے کر چوسنے لگتی.
کچھ دیر بعد میں نے لنڈ رومیسا کے منہ سے نکالا اور ٹٹے اس کے منہ میں دے کر چوسوانے شروع کر دئیے . تھوڑی دیر ٹٹے چسوانے کے بعد میں نے اسے ہٹایا اور سٹور میں سے ایک گتے کا کارٹن اٹھا کر زمین پر بچھایا اور رومیسا کو اس کارٹن ہر لٹا دیا اس کی ٹانگیں کھول کر بیچ میں بیٹھ گیا. رومیسا کی چوت اس کے اپنے ہی پانی سے گیلی ہو رہی تھی اور میرا لنڈ اس کے تھوک سے گیلا ہو رہا تھا میں نے لنڈ کو رومیسا کی چوت ہے سیٹ کیا اور دھیرے دھیرے لنڈ کی ٹوپی رومیسا کی چوت کے لبوں میں سرکا دی جیسے ہی لنڈ کی ٹوپی رومیسا کی چوت کے لبوں میں فٹ ہوئی میں اس کے اوہر جھکا رومیسا کے کندھوں کے نیچے اپنے بازو ڈال کر اس کو قابو کیا اور اپنے ہونٹوں سے اس کا منہ بند کیا پھر لنڈ کو ہلکا سا دبایا اور اسکے بعد سانس روک کر ایک طوفانی دھکا مارا جس سے ایک ہی جھٹکے میں آدھے سے زیادہ لنڈ رومیسا کی چوت میں غائب ہو گیا اور وہ میرے نیچے پھنسی کسی مچھلی کی طرح تڑپ اٹھی اور اس کی چیخ میرے منہ میں گم ہوگئی اگر میں نے اس کو اچھے طریقے سے قابو نہ کیا ہوتا تو وہ جس طرح تڑپی تھی اس نے لنڈ چوت سے نکال دینا تھا . میں نے کوئی پرواہ کئیے بغیر دوسرا دھکا لگایا اور سارا لنڈ اس کی چوت میں گھسا دیا میرے ٹٹے رومیسا کی چوت کے نیچلے حصے سے ٹکرائیے . اور میں پرواہ کرتا بھی کیوں میں کوئی اپنی گرل فرینڈ کو نہیں چود رہا تھا بلکہ ایک چورنی کو چود رہا تھا .
لنڈ ڈال کے مجھے رومیسا کی کہی بات سچ معلوم ہوئی کہ اس نے بس ایک بار ہی کسی سے چودوایا ہے کیونکہ اس کی جوت کی سختی ایسی تھی جیسے کسی کنواری لڑکی کی بس سیل پھٹی ہوئی تھی.
میں نے کچھ دیر رک کر سانس لیا تاکہ میرا لنڈ بھی صحیح سے اپنی جگہ بنا لے اور ساتھ ہی اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے تو رومیسا بولی پلیز اپنا لنڈ نکال لو یا آرام سے کرو مجھے بہت درد ہو رہی ہے لیکن میں نے کان بند کر لئیے اور چودائی سٹارٹ کر دی رومیسا کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھی اور تیز تیز دھکے لگانے لگا میرے ہر دھکے پار رومیسا کے ممے ہورے جوش میں ہل ہل کر مجھے سلامی دے رہے تھے اور میں ان کی سلامی قبول کر رہا تھا . لنڈ نے اب اپنی جگہ بنا لی تھی اور روانی سے اند باہر جا رہا تھا پوری اکڑ اور غرور کے ساتھ جیسے فوجی اپنے مفتوحہ علاقے میں جاتا ہے . اب رومیسا نے بھی میرا ساتھ دینا شروع کر دیا تھا اور وہ گانڈ اٹھا اٹھا کر لنڈ کو اپنی چوت میں گھسا رہی تھی. میں رومیسا کے اوپر جھکا اور اس کا ایک مما منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا لنڈ اور چوت کی لڑائی بھی ساتھ ہی چل رہی تھی کہ اچانک ہی رومیسا نے مجھے بہت زور سے جھپی والے انداز میں جکڑ لیا اور اپنی چوت کو بھینچ لیا اتنا زیادہ کہ لنڈ کو اندر جانے اور باہر آنے میں مشکل ہو رہی تھی اور تب ہی مجھے اندازہ ہوا کہ رومیسا ڈسچارچ ہو گئی ہے جب اس کی چوت کے پانی کی میرے لنڈ پے برسات ہوئی.
میں نے اپنی رفتار تیز کی اور زور سے دھکے لگانے لگا کیونکہ میرا بھی ٹائم نزدیک آ رہا تھا . اور پھر ایسے لگا کہ جیسے میری ٹانگوں سے کوئی چیز چلتی ہوئی میرے ٹٹوں تک آئی ساتھ ہی میں نے لنڈ باہر نکالا اور رومیسا کے پیٹ پے ڈسچارج ہو گیا اور رومیسا کے اوپر ہی گر کر لمبے لمبے سانس لینے لگا میں نے رومیسا سے پوچھا سناؤ آج مزہ آیا یا ٹیچر کے شوہر کے ساتھ تو کہنے لگی تم نے بہت بے دردی سے چودا لیکن اتنا ہی مزہ بھی آیا ٹیچر کے شوہر کا لنڈ تمھارے لنڈ جتنا لمبا بھی نہیں ہے اور موٹا بھی نہیں. رومیسا نے ٹیچر کے شوہر سے کیسے چودوایا وہ بھی شئیر کروں گا. میرا دل تو تھا کے اس کے ساتھ لمبا کھیلتا لیکن اب کسی بھی ٹائم عمیر آنے والا تھا ساری منی رومیسا کے پیٹ پے گرا کر میں نے اس کی سرخ برا اٹھائی اور اس سے اپنا لنڈ صاف کیا جو کہ رومیسا کی چوت کے پانی سے بھرا ہوا تھا. میرا دل اس کی گانڈ مارنے کا بھی تھا اور اس کا پلان بھی میں نے بنا لیا تھا جو کہ پھر کبھی اپ سب کے ساتھ شیئر کروں گا. میں نے اٹھ کر اپنے کپڑے پہنے اور رومیسا کو بھی کپڑے پہننے کے لئیے کہا اور سٹور سے باہر آگیا . اور جو اس نے برا چوری کئیے تھے ان میں سے ایک اسے یہ کہ کر دے دی کہ تم نے اتنی آچھی چودائی مجھ سے کروائی یہ اسکا انعام ہے اور اس سے اسکا فون نمبر بھی لے