Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!
  • فورم رجسٹریشن فیس 1000لائف ٹائم

    پریمیم ممبرشپ 95 ڈالرز سالانہ

    وی آئی پی پلس ممبرشپ 7000 سالانہ

    وی آئی پی ممبر شپ 2350 تین ماہ

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Family بہنوں کی اتھری جوانی

Dom bess

Well-known member
Joined
Jan 28, 2023
Messages
106
Reaction score
8,167
Points
93
Location
Multan
Offline
میرا نام ذیشان ہے میں پاکستان کے ایک گاؤں کا رہائشی ہوں میری عمر 22 سال ہے ہم چار بہن بھائی ہیں والد کا انتقال ہو چکا ہے میری بڑی بہن کا نام نصرت ہے نصرت کی عمر 28 سال ہے نصرت شادی شدہ ہے اس کے دو بچے ہیں بڑا بیٹا 2 سال کا ہے اس کا نام عاطف ہے چھوٹی بیٹی 1 سال کی ہونے والی ہے اس کا نام ایمن ہے نصرت کی شادی کو تین سال ہو چکے ہیں اس کی شادی ساتھ کے گاؤں میں ہوئی تھی لیکن اس کی شوہر سے بن نا سکی اور وہ چھوڑ کر ہمارے ہاں آگئی نصرت سے چھوٹی کا نام سعدیہ ہے سعدیہ کی عمر 26 سال ہے سعدیہ مناسب رشتہ نا ملنے کی وجہ سے ابھی تک کنواری ہے اس سے چھوٹا میں میر عمر 22 سال ہے جبکہ مجھ سے چھوٹا طلحہ 20 سال کا ہے جو مدرسے میں پڑھتا ہے نصرت اور سعدیہ دونوں پڑھی لکھی ہیں دونوں یونیورسٹی سے ماسٹر کر کے فارغ ہیں نصرت تو گھر کے کام ہی کرتی ہے لیکن سعدیہ وقت گزاری کےلیے سکول میں بھی پڑھاتی ہے ہماری گاؤں میں زمینیں بھی ہیں اس کے علاؤہ شہر میں بھی پراپرٹی ہے جس سے ہمارا گھر کا نظام اچھا خاصہ چلتا ہے ابو کے انتقال کے بعد مناسب توجہ ناں ہونے کی وجہ سے میں کچھ غلط کاموں میں پڑ گیا دوست بھی برے بن گئے جس سے میں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی لیکن باجی نصرت شروع سے کافی سمجھدار اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی اس نے میرے کان کھینچ کر مجھے مزید بگڑنے سے بچا لیا ابو کے انتقال کے بعد باجی نصرت نے گھر کا سارا نظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا باجی نصرت کےلئے ایک لڑکی ہوتے یہ سب سنبھالنا مشکل تھا لیکن باجی نے پھر بھی بڑی ہمت سے سب سنبھالا زمینوں اور شہر کی پراپرٹی کا حساب کتاب باجی کے ذمے تھا جو کہ اب بھی تھا میں کچھ بڑا ہوا تو میں نے یہ نظام سنبھال لیا باجی کو بھی لگا کہ زمہ داری اٹھا کر میں سدھر جاؤں گا میں بھی اب سمجھدار ہو چکا تھا میں نے سارا نظام سنبھال کر بڑے اچھے انداز سے چلایا اب پہلے سے ذرا اچھی آمدن آ رہی تھی جس سے میں نے گاڑی بھی لے لی اور گھر بھی اچھا بنا لیا حساب کتاب کےلئے اب ملازم رکھ لیے جس سے میرا کام آسان ہو گیا اور میری مصروفیت کم ہو گئی جس سے میری پھر پرانے دوستوں سے رابطے ہوئے اور میں پھر سے آہستہ آہستہ پرانی زندگی میں لوٹ گیا جہاں شباب کباب میرا پسندیدہ مشغلہ تھا لیکن میں جانتا تھا کہ اگر گھر میں یہ سب باجی کو دوبارہ پتا چلا تو وہ ناراض ہو گی اس لیے میں نے یہ سب گھر والوں سے چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی اور میں کامیاب بھی رہا اس دوران باجی کی شادی ہو گئی تھی اور وہ اپنے گھر ہوتی تھی جس سے میں نے بڑی موج اڑائی روز نئی سے نئی لڑکی کے ساتھ وقت گزارتا تھا زندگی بڑی موج میں گزر رہی تھی لیکن پھر باجی کی اپنے شوہر سے نا بنی اور وہ واپس آگئی تو پہلے پہل تو میں نے باجی سے بھی چھپایا لیکن چھ مہینوں میں ہی باجی کو بھی بھنک پڑ گئی کہ میں غلط کاموں میں پڑا ہوا ہوں باجی نصرت مجھ پر اب نظر رکھنے لگی تھی میں اکثر رات کو لیٹ آتا تھا لیکن میں نے بہانہ لگایا ہوا تھا کہ شہر میں اپنی پراپرٹی پر کام ہو رہا تھا اس لیے مجھے لیٹ ہو جاتی لیکن باجی نصرت بھی سمجھدار تھی وہ جلد ہی سمجھ گئی کہ میں کونسا کام کرتا ہوں ایک رات میں کافی لیٹ ہوا تو باجی کا شک یقین میں بدل گیا اگلے دن میں اٹھا تو ناشتہ کرنے کے بعد میں اپنی بھانجی سے کھیل رہا تھا کہ باجی گھر کا کام ختم کرکے میری پاس بیٹھ گئی اس وقت امی کہیں باہر گئی ہوئی تھی گھر میں میں اور باجی نصرت اکیلے تھے باجی مجھ سے بولی شانی تیرے نال ہک گل کرنی ہے میں بولا جی باجی باجی بولی شانی مینوں وی تے دس شہر کہڑا کم ہورہیا جہڑا توں اتنا لیٹ آندا ایں میرے دل میں کھٹکا لگا کہ کہیں باجی کو شک نا ہو گیا ہو میں بولا باجی شہر اچ کجھ کم ہوون آلا اے اپنی دکان تے مکاناں تے باجی بولی شانی چھ مہینے ہو گئے ہلے کم نہیں مکا۔۔ ہک مہینے اچ نواں مکان بنڑ جاندا اے باجی کی سنجیدگی دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ میں پکڑا جا چکا ہوا میرے چہرے پر ہلکی سی گھبراہٹ دوڑ گئی جس کو باجی نصرت بھانپ گئی اور بولی شانی سچی سچی دس توں کہڑے کم نوں لگا ہویا ایں میں پکڑا تو جا چکا تھا لیکن پھر بھی میں نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے ذرا زور دے کر کہا باجی توں ایویں میرے تے شک کر رہی ہیں ایسی کوئی گل نہیں باجی کو بھی غصہ آیا اور وہ غصے سے بولی اچھا میں شک کر رہی آں اور موبائل کھول کر کچھ تصویریں میرے سامنے کر دیں جس میں میں مختلف لڑکیوں کے ساتھ بیٹھا تھا یہ دیکھ کر میرے تو پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی اور میری زبان خشک ہو گئی میں سوچنے لگا کہ یہ سب باجی کو کہاں سے ملیں اس کا جواب باجی نے خود ہی دیا اور بولی بھائی میں تیرے تے بڑے دناں دی نظر رکھی ہوئی ہے تے اج صبح توں جدو بے ہوش پیا ہائیں میں اے تیرے موبائل اچو تصویراں کڈھیاں ہین کیونکہ مینوں پتا ہا توں ایڈا سوکھا مننا نہیں میں یہ دیکھ کر پریشان ہونے کی بجائے ڈھیٹھ بن کر بولا باجی وت کی اے جوانی اب سارے کردے ہین میں کرلیا تے کی ہویا باجی میری بات سن کر دانت بھینچ کر رہ گئی باجی غصے سے بولی بھائی تینوں پتا وی ہے اس دا جیڈا نقصان اے اے بازاری لڑکیاں پتا نہیں کتھو کتھو منہ مار کے آندیا ہین اہناں توں اگاں بندیاں نوں بیماریاں لگ جاندیاں ہین توں کیوں اپنی جان تے عذاب بناؤ ہیں میں بولا باجی کجھ نہیں ہوندا توں مینوں میرے حال تے چھڈ دے باجی نرمی سے بولی بھائی اے بازاری عورتاں بندیاں نوں کھا پی کے مکا دیندیاں ہین ساڈے کول اتنا کجھ ہے جے توں اہناں کماں وچ پیا رہیا تے ہک دن سب کجھ تیرا ختم ہو جانا مجھے تو اس سب کی عادت پڑ چکی تھی جو اب چھوٹنا مشکل تھی اس لیے میں بولا باجی مینوں اپنا نفع نقصان پتا ہے مینوں توں نا سمجھا باجی بولی وے وی بھائی جے تیرا لڑکیاں توں بغیر گزارا نہیں ہو رہیا تے شادی کرا لئے میں بے جھجھک روانی میں بول گیا باجی جہڑا بازار لڑکیاں سواد دیندیاں او ہک بیوی کدے دیندی میری یہ روانی میں بات تو نک گئی لیکن مجھے احساس ہوا کہ باجی کے ساتھ یہ بات نہیں کرنی تھی جس سے باجی کا منہ بھی شرم سے لال ہوگیا اور میں بھی شرمندہ ہو گیا
باجی نصرت شرمندہ سی بولی شانی توں کیڈا بے حیا ہو گیا ہیں بھلا ایو جئی گل بھیناں نال کریندی اے میں منہ نیچے کرکے بولا باجی توں وی تے دھمی دی مینوں تنگ کر رہی ہیں باجی غصے سے اٹھی اور بولی ہلا جو مرضی کر میں کجھ نہیں آکھدی اور مجھ سے اپنی بیٹی کھینچ لی میں باجی کے منہ پر صاف غصہ دیکھ رہا تھا باجی نے اپنی بیٹی مجھ سے چھین لی اور بولی دفعہ ہو جو مرضی کر میں تینوں کجھ نہیں آدھی اور تیز قدموں سے چھت پر جانے لگی میں باجی کو ناراض دیکھ کر شرمندہ سا ہو گیا اور کچھ کر نا سکا میں نے باجی کو پیچھے سے بلایا لیکن وہ سخت ناراض ہو کر مجھ سے چلی گئی میں باجی کو ناراض دیکھ کر افسردہ سا ہو گیا آج پہلی دفعہ لگا کہ باجی مجھ سے مایوس ہو گئی ہے اتنے میں مجھے کوئی کال آئی اور میں کسی کام کے لیے نکل گیا اس دوران بھی میرے ذہن میں باجی نصرت کی ناراضگی مجھے احساس دلاتی رہی کہ میں غلط ضرور ہوں سوچ سوچ کے میرا دماغ پھٹ رہا تھا کہ اب کیا کروں میرا باجی نصرت کےا ساتھ رشتہ باقی بہن بھائیوں سے زیادہ گہرا تھا باجی نے کبھی میری بات نہیں ٹالی تھی ہر وقت میری بات کو اہم سمجھا ہر کام مجھ سے پوچھ کر کیا اور اپنے ہر فیصلے میں میری رائے مقدم سمجھی باجی نصرت میری بہن ہونے کے ساتھ بہت اچھی دوست بھی تھی اسی لیے اتنے کھلے انداز میں باجی نصرت مجھ سے بات کرتی تھی ورنہ کوئی بہن اپنے بھائی کے ساتھ ایسے اس موضوع پر بات نہیں کر سکتی تھی بہت سوچنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ مجھے باجی کو ناراض نہیں کرنا چاہیے یہ سوچ کر میں گھر چل گیا شام سے پہلے عصر کا وقت تھا امی شاید کیچن میں تھی جبکہ باجی نصرت اور سعدیہ اوپر چھت پر بچوں کو پڑھا رہی تھیں اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ پورے گاؤں میں سب سے زیادہ پڑھی لکھی میری بہنیں ہی تھیں جس کی وجہ سے پورے گاؤں کے بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کی ذمہداری بھی میری بہنوں کی تھیں ویسے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن باجی نے گاؤں کے بچوں کے بھلے کےلئے ٹیوشن پڑھانے کا کام شروع کیا تھا اور وہ بھی بغیر کسی فیس کے اس لیے اس وقت چھت پر گاؤں کے سارے بچے پڑھتے تھے جس سے چھت سکول بنا ہوتا باجی بھی اسوقت چھت پر تھی شام ہوئی تو سب چکے گئے جبکہ باجی اپنی بیٹی کو سلانے کےلئے اندر کمرے میں گئی میں بھی پیچھے چل پڑا باجی بیڈ پر بیٹھی تھی میں بولا باجی سوری میں ہی غلط ہاس میں تیرے نال ایویں کڑیا باجی میری بات سن کر بولی بھائی میں غلط تے نہیں آکھیا آگے تیری مرضی میں بولا باجی میری نہیں تیری مرضی باجی میں معذرت کردا آں میں آج تو سارے غلط کم چھوڑ دتے تیرے آکھے تے توں وی مینوں معاف کردے باجی نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا جیسے اس کو یقین نا آرہا ہو میں باجی کو دیکھ کر بولا باجی سچی آکھ رہیا آں باجی مینوں تیری آکھ سب توں عزیز ہے باجی مسکرا کر بولی بھائی وعدہ کر آج توں بعد کوئی غلط کام نا کسی میں بولا وعدہ باجی میں آج توں بعد سارے غلط کم چھوڑ دتے باجی مجھے دیکھ کر ہنس دی اور بولی مینوں پتا ہا میرا بھرا سیانا ہو گیا اے اور میرا ماتھا چوم لیا باجی کو خوش دیکھ کر میں بھی خوش ہو گیا باجی بولی بھائی جے تینوں وی کسے چیز دی ضرورت ہووے تے بے جھجھک مینوں آکھ دئیں میں ہر حال اچ پوری کرساں باجی نے شادی ہے حوالے سے بات کی تھی ہے جو بھی لڑکی پسند ہو مجھے بتا دینا میں بیاہ لاؤں گی لیکن میں تو کچھ اور سمجھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ مجھ سے رہا نہیں جانا اور مجھے لڑکی کی طلب ضرور ہونی ہے جس سے میں باجی کو مانگوں گا میں بولا باجی پکی گل اے باجی بولی وعدہ کے کردتا ہے میں مسکرا کر نکل آیا اسوقت یا اس سے پہلے باجی ہے بارے میں میں ذرا بھی غلط سوچ نہیں رکھتا تھا میں نہیں جانتا تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے لیکن ایک بات تھی کہ میری بہنیں بہت زیادہ سلجھی ہوئی نیک نام تھیں ہمارا گاؤں اس حوالے سے زیادہ اچھی شہرت نہیں رکھتا تھا کیونکہ اس دور میں لوگوں کے گھروں میں چھپ چھپا کے غلط کام ضرور ہوتے تھے لیکن لوگ ظاہر نہیں کرتے تھے لیکن میری بہنیں اس حوالے سے اچھا کردار رکھتی تھیں کبھی نا کسی کو غلط نظر سے دیکھا نا اپنا جسم کسی کو دکھایا فل پردے میں رہتی تھیں میں وہاں سے نکل آیا اور رات کو گھوم پھر کر واپس گھر آیا اور کھانا کھا کر سو گیا صبح اٹھا اور اپنی روٹین میں مصروف ہو گیا اس دوران مجھے دوستوں اور لڑکیوں کی کالز آتی رہیں لیکن میں نے منع کردیا کچھ دن تو مشکل سے گزرے لیکن ہر گزرتا دن مجھ پر بھاری ہوتا جا رہا تھا لڑکیوں کی طلب بڑھتی ہی جا رہی تھی میرا خود پر کنٹرول کھویا جا رہا تھا لیکن باجی سے وعدہ خلافی بھی نہیں کر سکتا تھا دو دن تو مزید مشکل سے گزرے لیکن اس کے بعد میری ہمت جواب دے گئی میں رہ نا سکا اب میں باجی سے بات کرنا چاہتا تھا لیکن مجھ میں ہمت نہیں تھی باجی کے ساتھ میں یہ بات تو نہیں کر سکتا تھا میں کام پر تھا تو میرا ذہن بار بار غلط سوچ میں ڈوب رہا تھا میں نے تنگ آکر باجی سے پرمیشن لینے کا سوچا اور باجی کو وٹساپ کر میسج کر دیا باجی فری ہیں آپ سے ایک کام ہے باجی بولی جی بولو میں کچھ دیر اپنی ہمت اکھٹی کی اور بولا باجی مجھ سے اب رہا نہیں جا رہا باجی بولی کس لیے میں بولا باجی آپ نے وعدہ کیا تھا کہ لڑکیوں کے پاس نہیں جانا پر اب مجھ سے ان کے بغیر رہا نہیں جا رہا باجی بولی بے شرم مجھے کیوں بتا رہے میں بولا آپ نے کہا تھا کہ کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں دوں گی باجی اس بات پر شرم سے بانہ ہو گئی اور بولی شانی بہت ہی بے حیا ہو گئے ہو میں بولا باجی کیا ہوا باجی بولی تم پاگل ہو میں نے یہ چیز پوری کرنے کا وعدہ نہیں کیا تھا مجھے تم نے کیا سمجھا ہے میں بولا سوری باجی میرا وہ مطلب نہیں تھا میرا مطلب تھا آپ آج کا دن پرمیشن دے دیں باجی غصے سے بولی شانی جو مرضی ہو جائے یہ پرمیشن نہیں ملے گی میں باجی کی بات پر بولا باجی پلیز رحم کریں آپ کو نہیں پتا میری کیا حالت ہے باجی بولی بھائی صبر کر لو اور کوئی لڑکی دیکھ لو شادی کروا دیتے ہیں میں بولا فل حال تو مجھے کوئی لڑکی چاہیے پلیز باجی اجازت دے دیں میں وعدہ کرتا ہوں
باجی صرف آج کروں گا آج کے بعد نہیں باجی بولی جی نہیں میں جانتی ہوں تمہارے ڈرامے تمہاری عادت نہیں جانے والی میں بولا باجی پلیز آپ کی قسم باجی نہیں مانی میں بولا باجی پلیز میرے حال پر رحم کریں باجی ہنس دی مجھے غصہ آیا کہ باجی میری حالت پر ہنس رہی ہے میں نے غصے میں فون ہی بند کر دیا کچھ دیر بعد باجی کا میسج آیا بھائی کیسے ہو میں بولا باجی نا اڑائیں میرا مذاق باجی بولی نہیں بھائی سیریس ہوں بتاؤ میں بولا باجی پلیز پرمیشن دے دیں باجی بولی بھائی اگر پرمیشن دے دی تو پھر تمہیں روکنے کا فائیدہ میں بولا اچھا باجی اگر آپ کو میرا یقین نہیں ہے تو پھر آپ ہی کسی اپنی دوست کو ارینج کر لیں میرے لیے باجی بولی بھائی پاگل ہو میں ایسا کیوں کروں گی تم پاگل ہو میری ایسی کوئی دوست نہیں میں بولا باجی پلیز کچھ کریں میرا باجی بولی بکواس نہیں کرو ساتھ ہی میں نے اپنی پسند کی لڑکی ایک تصویر باجی کو سینڈ کر دی جس میں لڑکی کسے ہوئے لباس میں تھی جس سے لڑکی کا انگ انگ نظر آ رہا تھا لڑکی کے ہوا میں اٹھے ممے نظر آ رہے تھے جبکہ لڑکی کے مموں کی لکیر بھی نظر آ رہی تھی نیچے سے بھی لڑکی کا شلوار قمیض میں کسا جسم نظر آ رہا تھا لڑکی کے ناک میں کوکا تھا اور اوپر لڑکی نے بالوں کی گت بنا کر آگے مموں پر ڈال رکھی تھی باجی تصویر دیکھ کر بولی بھائی یہ کیا بدتمیزی ہے میں بولا باجی مجھے ایسی لڑکیاں اچھی لگتی ہیں اگر کوئی نظر میں ہے تو پلیز آرنج کر دیں میرے دماغ پر اتنا شیطان سوار تھا کہ میں اپنی سگی بہن سے ایسی فرمائشیں اور ان کے ساتھ وہ باتیں کر رہا تھا جو بندہ کسی دوست کے ساتھ کرتا ہے باجی بولی شانی بہت ہی بدتمیز ہو گئے ہو بہنوں سے بھی بھلا ایسی باتیں کوئی کرتا ہے میں باجی کی بات پر شرمندہ ہو کر بولا سوری باجی مجھے یہ سب نہیں کہنا چاہیے پر کیا کروں دماغ پر شیطان سوار ہے باجی میرا میسج سین کرکے کچھ نا بولی مجھے بھی لگا کہ میں نے غلطی کی ہے باجی کے ساتھ بھلا میں یہ سب کیوں شئیر کر سکتا تھا باجی تو اب ناراض ہو گئی تھی جس کا مجھے افسوس ہوا باجی نصرت کو بھی میری فکر تھی وہ جانتی تھی کہ میں وعدے کا پکا ہوں وعدہ خلافی نہیں کروں گا لیکن وہ کر بھی کیا سکتی تھی وہ تو ایک بہن تھی نا خود کچھ کر سکتی تھی نا کسی کو کہ سکتی تھی کہ میرے بھائی کے ساتھ سوئے وہ بھی مجھ سے وعدہ لے کر پریشان تھی کہ غلط کیا ہے شانی کو روکنا نہیں چاہیے تھا لیکن وہ مجھے غلط کاموں میں دھنستا دیکھ بھی نہیں سکتی تھی اس کےلیے بھی مشکل تھا شام تک میں نے انتظار کیا کہ شاید باجی کا کوئی میسج آئے لیکن کوئی میسج نا آیا میں مایوس ہو چکا تھا لیکن وعدہ بھی نہیں توڑنا چاہتا تھا شیطان میرا دماغ ماؤف کر چکا تھا میں نے سوچا جو ہو گا دیکھا جائے گا میں یہ سوچ کر اپنی ایک لڑکی دوست کو میسج کرنے والا تھا کہ باجی کا میسج آیا بھائی کدھر ہو ابھی تک آئے نہیں میں مایوسی سے بولا باجی آ جاتا ہوں گھر میں ہے کیا میرے لیے باجی کچھ نا بولی میں نے انتظار کیا لیکن کوئی میسج نہیں تھا باجی بھی دوسری طرف شاید کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی کہ مجھے کیا جواب دے میں نے سوچا کہ کوئی فایدہ نہیں باجی کو ایسے تنگ کر رہا ہوں مجھے اپنی گرمی تو نکالنی ہے باجی کو کیوں امتحان میں ڈالوں ویسے میں پہلے بھی تو چھپ کے کر رہا تھا ب بھی کرتا رہوں گا لیکن میرے دماغ میں باجی سے کیا وعدہ بھی یاد تھا جو میں یہ کرتا تو وعدہ خلافی ہوتی اسی کشمکش میں باجی کا کافی ٹائم بعد میسج آیا بھائی ایسی لڑکی کو دیکھنے سے تمہارا شیطان اتر جائے گا؟ باجی کی بات سن کر میرے اندر تو لڈو پھوٹ گئے کہ لگتا ہے باجی نے کوئی انتظام کر لیا ہے میں جھٹ سے بولا ایسی لڑکی ہی تو میری کمزوری ہے باجی بولی بدتمیز جو پوچھا ہے وہ بتاؤ تمہیں اس حالت میں لڑکی دیکھنے کو مل جائے گی لیکن بھائی وہ صرف تم دیکھ سکو گے اور کچھ نہیں کرنا ہو گا میں مایوس تو ہوا لیکن اس موقع کو غنیمت جانا کہ چلو ایک دھاگہ ہاتھ آئے آگے میں اس لڑکی کو بستر پر خود لے اؤں گا۔ میں بولا باجی بس آپ دکھا دیں اگلا کام میرا باجی بولی بد تمیز کام وام کچھ نہیں کرنا صرف تمہارا شیطان بھگانے کےلیے تمہیں دکھانا ہے میں بولا اچھا چھا باجی جیسے آپ کہیں باجی بولی پھر گھر اجاؤ میں بولا واہ باجی ارینج کر لیا ہے باجی بولی زیادہ باتیں نہیں کرو بے شرم انسان میں باجی کی بات پر ہنس دیا میرا دل باغ باغ تھا کہ میری خواہش پوری ہونے والی تھی باجی بھی راضی اور میرا شیطان بھی میں ہنس دیا اور گاڑی گھر کی طرف دوڑا دی میں جلد جلد سے گھر پہنچ جانا چاہتا تھا سوچتے ہوئے میرے ذہن میں خیال آیا کہ باجی کو ایسی لڑکی ملی کہاں سے میں اپنا ذہن دوڑانے لگا اور محلے کی لڑکیوں کا سوچنے لگا جو اس کام میں مشہور تھیں لیکن باجی کی تو ان سے بنتی ہی نہیں تھی نا باجی کبھی ان سے ملی تھی پھر کون ہوگا میں نے سوچا ہو سکتا ہے کوئی باجی کے پاس پڑھنے والی ہو لیکن وہ تو چھوٹی لڑکیاں تھیں اسی تجسس میں میں گھر پہنچ گیا گاڑی کھڑی کی اور اندر گھس گیا شام ہو چکی تھی میں گھر گیا اور ادر ادھر دیکھا تو کوئی نظر نا آیا امی کیچن سے نکلی تو میں نے بے قراری سے پوچھا امی باجی کدے امی نے ایک نظر مجھ پر ڈالی اور بولی خیر تے ہے چھت تے ہے میں امی کو وہیں چھوڑ کر چھت پر چلا گیا کہ شاید چھت پر ہو کوئی میں چھت پر گیا تو باجی لڑکیوں کو پڑھا رہی تھی میں نے باجی نصرت کو دیکھا تو باجی مجھے دیکھ کر مسکرا گئی لیکن مجھے کوئی نظر نا آیا باجی اسوقت بچوں کو چھٹی کر رہی تھی میں باجی کو دیکھا تو باجی نے موبائل کی طرف اشارہ کیا میں نیچے کمرے میں جا کر میسج کیا کہ باجی کدھر ہے میری چیز باجی ہنس دی اور بولی میرا بے شرم بھائی صبر کروں ابھی سب کے سامنے دیکھو گے اسے کیا میں بولا مطلب باجی بولی بھائی کھانا کھا کے دیکھ لینا میں بولا باجی بتائیں تو سہی ہے کون باجی بولی بھائی دیکھ لینا سب اسی وقت میں چپ کرکے رہ گیا اور بے قراری سے انتظار کرنے لگا ایک ایک منٹ بھاری تھا گزارنا کھانا کھا کر میں فارغ ہوا اور واک کے لئے باہر نکل
گیا آدھے گھنٹے بعد باجی کا میسج آیا بھائی کدھر ہو میں بولا واہ پہ ہوں باجی بولی گھر آؤ میں سمجھ گیا کہ میرا کام ہونے لگا ہے میں بھاگا گھر کی طرف اور جیسے ہی گیٹ کھول کر اندر گھر میں داخل ہوا تو میری نظر سامنے پڑی سامنے باجی نصرت ٹوٹی پر کھڑی تھی میں تو سامنے والا منظر دیکھ کر چونک کر رہ گیا میرے پاؤں تلے ایک بار تو زمین ہی نکل گئی سامنے باجی نصرت کسے ہوئے لباس میں کھڑی تھی جس سے باجی نصرت کا انگ انگ صاف نظر آ رہا تھا باجی میری طرف منہ کر کے کھڑی تھی باجی نصرت دوپٹے کے بغیر تھی جس سے باجی نصرت کا جسم لباس میں کسا واضح ہو رہا تھا نصرت نے شاید کپڑے سعدیہ کے ڈال رکھے تھے جو باجی کو چھوٹے تھے کیونکہ نصرت کا جسم سعدیہ سے ذرا بھرا ہوا تھا اور قد بھی ٹھیک ٹھاک تھا سعدیہ سنگل پسلی تھی لیکن باجی کا جسم بھرا بھرا تھا جو سعدو کے کپڑوں میں کس کر واضع ہو رہا تھا باجی نے اوپر ناک میں اسی طرح کوکا پہن رکھا تھا اور ایک لمبی گت بالوں کی آگے مموں پر ڈال رکھی تھی باجی نصرت اسوقت فل سیکس بمب لگ رہی تھی میں آنکھیں پھاڑے باجی کا جسم تاڑ رہا تھا میری نظر اوپر باجی کے چہرے پر پڑی تو باجی کے ناک میں کوکا قیامت ڈھا رہا تھا باجی نے آج سے پہلے کبھی کوکا ڈالا نہیں تھا باجی نصرت آج سے پہلے باہر کیا ہمیں بھی اس طرح اپنا جسم نہیں دکھایا تھا وہ کبھی ایسے کپڑوں میں باہر نہیں آئی تھی میرے سامنے باجی کا چہرہ شرم سے لال تھا اور باجی کی نظر جھکی جھکی تھی میں تو اپنی سگی بہن کو اپنے سامنے اپنے پسندیدہ تصور میں دیکھ کر بے حال ہوچکا تھا مجھ پر شیطان تو حاوی تھا ہر میں ابھی اتنا بے غیرت بھی نہیں تھا کہ اپنی بہن پر ہی گندی نظر رکھ لیتا زندگی میں کبھی اپنی بہن کے بارے ایسا غلط نہیں سوچا تھا باجی کو یہ سب میرے لیے کرنا پڑا تھا میری نظر باجی کے کسے ہوئے ہوا میں تن کر کھڑے لہراتے مموں کو غور رہی تھی باجی نصرت کا چپٹا پیٹ لباس میں کسا نظر آرہا تھا نیچے باجی نصرت کی باہر کو نکلی پھولی ہوئی گانڈ بھی نظر آ رہی تھی باجی نصرت کا جسم میرا پسندیدہ جسم جیسا ملتا جلتا تھا اس جسم والی لڑکیوں پر تو میں مرتا تھا جن کے انگ انگ واضح باہر کو نکلے ہوں آج سے پہلے باجی اپنا جسم ڈھانپ کر رکھتی تھی جس سے مجھے کبھی نظر نہیں آیا لیکن میں نے کبھی اس نظر سے باجی کو دیکھا بھی نہیں تھا میں بھی باجی کو اس لباس میں دیکھ کر شرم سے لال ہو چکا تھا باجی نے ایک نظر مجھے دیکھا تو باجی کی نظر شرم سے گلابی تھی باجی چند منٹ ہی میرے سامنے کھڑی ہو کر مجھے اپنا جسم دکھایا اور ھر وہ بھی یہ سب برداشت نا کر بائی اور مڑ کر جلدی سے تیز قدموں سے چلتی اندر جانے لگی میری نظر تو باجی لچکتی جسم پر تھی جو باجی کے چلنے سے ہلتا جا رہا تھا باجی کے ممے اور گانڈ تو باجی سے کنٹرول ہی نہیں ہو پا رہے تھے باجی کہنے میں گھس گئی جبکہ میں وہیں ہکا بکا کھڑا یہ منظر اپنے ذہن میں دوڑاتا کھڑا رہا ایک لمحے کےلئے میرے ذہن میں یہ خیال دوڑا کہ میں اپنی سگی بہن کو گندی نظر سے دیکھ رہا تھا میں تو عجیب سی کیفیت میں کانپتا جا رہا تھا مجھ سے رہا نہیں گیا میرے ذہن میں تو کچھ اور تھا یہ کیا ہو گیا باجی نے ہی اپنا جسم مجھے دکھا دیا مجھے ٹھنڈا کرنے کےلئے کہ میں پھر واپس غلط کاموں میں نا پڑ جاؤں مجھے اب خود پر افسوس ہو رہا تھا کہ میرے مجبور کرنے پر باجی نے یہ قدم اٹھایا تھا میں تو شرم سے نڈھال تھا اور سوچنے لگا کہ باجی کا سامنہ کیسے کروں گا یہی سوچتے میں اندر گیا اور سوچا کہ باجی سے پوچھوں کہ یہ سب کیوں کیا لیکن مجھ میں تو ہمت ہی نہیں ہو پا رہی تھی میں باجی سے کیسے پوچھتا میں کافی دیر سوچتا رہا آخر ہمت کر کے باجی کو میسج کیا باجی باجی بولی جی میں بولا باجی میں نے یہ سب کرنے کےلئے تو نہیں کہا تھا باجی بولی بھائی پھر میں کیا کرتی میں بولا باجی آپ نے یہ سب نہیں کرنا تھا آپ مجھے بتا دیتی کہ میں کچھ نہیں کر سکتی میں دیکھ لیتا باجی بولی بھائی مجھے سے تمہاری حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی میں بولا باجی پر یہ تو حل نہیں تھا نا آپ میری بہن ہیں اور بہنوں کے ساتھ یہ سب نہیں ہوتا باجی بولی بھائی پھر میں کیا کرتی مجھے تو یہی حل نظر آیا میں بولا باجی سوری میری وجہ سے آپ کو اپنا جسم کسی کو دکھانا پڑا باجی بولی کسی کو نہیں دکھایا اپنے بھائی کو ہی دکھایا ہے میں بولا پر باجی یہ ٹھیک نہیں ہوا باجی بولی بھائی دیکھو تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تم غلط کام نہیں کرو گے اور تم اپنے وعدے پر قائم رہے تم نے میری عزت کی مجھے تمہاری حالت پر ترس آیا پہلے تو میں نے سوچا کہ تمہیں اجازت دے دوں لیکن بھائی میں جانتی ہوں جب کوئی اس دلدل میں گر جائے تو پھر نکلنا مشکل ہے پھر میں نے بھی تو تمہاری ضرورت پوری کرنے کا وعدہ کر رکھا تھا میں بولا باجی میرا مقصد آپ کو تنگ کرنا نہیں تھا آپ کو برا لگا ہو لگا سوری باجی بولی بھائی مجھے نہیں برا لگا آخر تم میرے بھائی ہو تم نے ہی دیکھا ہے کسی غیر نے تو دیکھا اور اتنے کی خیر ہے میں بولا لیکن باجی ہم بہن بھائی بھی تو ہیں باجی بولی بھائی کوئی بات نہیں میں تمہیں اس دلدل سے بچانے کےلئے یہ قربانی دے رہی ہوں لیکن بھائی ایک حد تک کچھ حدود میں رہ کر اتنا تو میں تمہارے لیے کر سکتی ہوں لیکن بھائی اس سے یادہ میں تمہاری ڈیمانڈ پوری نہیں کرسکتی میں بولا باجی یہ سب غلط ہے باجی بولی بھائی کچھ غلط نہیں ہم اس سے آگے نہں بڑھیں گے تم بھی اپنی حد میں رہنا لوگ تو یہاں بہت کچھ کر رہے ہیں میں بولا باجی مطلب باجی بولی بھائی تمہیں نہیں پتا میں بولا نہیں باجی بولی بھائی ہمارے اردگرد کے گھروں میں لوگوں میں اپنی بہن بیٹی کی تمیز نہیں رہی اندر خانے چھپ چھپا کر سب ہو رہا ہے اگر ہم بھی تھوڑا سا کر لیں گے تو کچھ نہیں ہو گا بھائی میرا مقصد تمہیں غلط راستے سے ہٹانا ہے ہم گھر میں اتنا تو کر سکتے ہیں کہ تمہیں باہر جانے کی ضرورت نا پڑے میں کچھ نا بولا تو باجی بولی بھائی تم سمجھ رہے ہو نا میں بولا باجی امی اور سعدیہ کو پتا چلا تو باجی بولی سیکرٹ رکھنا تم میں بھی رکھوں گی
اور ہر وقت ڈیمانڈ مت کرنا تم میں بولا جی باجی باجی بولی اب اتنا کافی ہے امید ہے تمہارا شیطان کچھ کم ہوا ہو گا میں کچھ نا کہ سکا مجھے تو شیطان بھول ہی چکا تھا باجی کا جسم دیکھ کر میں بستر پر پڑا سوچنے لگا کہ یہ کیسے ممکن ہے اتنی پردے میں رہنے والی اور اپنے جسم کی حفاظت کرنے والی میری بہن یہ سب کیسے کر سکتی ہے میں آہستہ آہستہ شاک سے نکلا تو میری آنکھوں کے سامنے باجی کا سیکسی جسم پھر دوڑنے لگا اور میرا لن فل تن کر مجھے نڈھال کرنے لگا میرے تصور میں باجی کے موٹے ممے ننگے پھرنے لگے تو مجھے بے حال کرنے لگے میں سیکس کےلیے مر رہا تھا لیکن باجی کا جسم تو میرے اندر آگ لگا رہا تھا بے اختیار میرا ہاتھ میرے لن پر چلا گیا میں باجی کو سوچتا ہوا آنکھیں بند کرکے باجی کے نام کی مٹھ لگانے لگا میرے آنکھوں کے سامنے باجی نصرت کے تنے ہوئے ممے میرے تصور میں ننگے گھومنے لگے اور مجھے اپنا لن اپنی بہن کے موٹے مموں میں رگڑتا محسوس ہونے لگا میں باجی نصرت کے نام کی مٹھ مارتا دو منٹ میں فارغ ہو گیا آج پہلی بار اپنی بہن کے نام کی مٹھ مار کر جو مزہ ملا تھا وہ تو لڑکی کو چود کر بھی نہیں ملا باجی ہے جسم کے تصور نے ہی میری جان کھینچ کر مجھے نڈھال کر دیا بے اختیار میری آہیں نکل گونجنے لگیں میرا لن غیر معمولی طور پر کافی بڑا اور موٹا تھا جب تن کر کھڑا ہوتا تو پورا بازو جتنا لمبا اور موٹا ہو جاتا کوئی بھی لڑکی میرا لن برداشت نہیں کر پا تی تھی میرے لن کی ٹائمنگ بھی شاندار تھی میرا لن ٹھوس بھی بہت تھا مٹھ سے تو کبھی فارغ ہوتا ہی نہیں تھا لیکن میری بہن کے جسم کے تصور سے ہی میں دو منٹ میں پگھل کر بہ چکا تھا میرے ذہن سے شیطانیت اتری تو میں سارا سین سوچ کر ایک بار تو شرم سے لال ہو گیا اور سوچنے لگا کہ کتنا غلط کیا میں نے میں یہی سوچتا پتا نہیں کب سو گیا صبح اٹھا تو میں کچھ کچھ فریش تھا میرے ذہن میں باجی کا جسم ابھی تک دوڑ رہا تھا میں اٹھا اور نہا کر نکلا تو باجی کھانا بنا رہی تھی وہ اب نارمل کپڑوں میں تھی اور دوپٹے میں تھی جسے دیکھ کر میں سمجھا کہ چلو شکر ہے باجی کو بھی احساس ہو گیا کہ یہ سب غلط تھا باجی نے مجھے دیکھا تو ہلکا سا مسکرا دی باجی دوپٹے میں تھی لیکن سر سے دوپٹہ اترا تھا باقی جسم پر دوپٹہ تھا جس سے باجی کی گت مجھے نظر آئی باجی کی نظر مجھ سے ٹکرائی تو باجی کے ناک میں چمکتا کوکا بہت بھلا لگ رہا تھا میرا دل تو کیا کہ باجی کو دیکھتا رہوں باجی کی نظر مجھ سے ٹکرائی تو باجی کی نظر میں لالی اتری ہوئی تھی باجی مجھے دیکھ کر شرما گئی میں بھی مزید وہاں نا کھڑا ہو سکا اور وہاں سے ہٹ گیا میں نے پہلی دفعہ باجی پر کوئی اور ہی نگاہ ڈالی تھی جو باجی کو بھی پتا تھا مزہ تو تھا اس کام میں لیکن لیکن کہیں فیل بھی ہو رہا تھا کہ یہ غلط بھی ہے ایسا نہیں کرنا چاہیے لیکن اور کوئی چارہ نہیں تھا میں تو اسی سوچ میں ڈوبا تھا کہ باجی اس وقت کھانا لائی میں نے باجی کے ہاتھ سے کھانا پکڑ کر اوپر دیکھا تو میری نظر سیدھی باجی کے مموں پر گئی باجی اب میرے بہت قریب کھڑی تھی باجی نصرت اپنا دوپٹہ اس طرح سیٹ کیا ہوا تھا کہ باجی نصرت کے موٹے تنے کر ہوا میں کھڑے ممے نیچے سے نظارہ کروا رہے تھے امی اندر کیچن میں تھی سعدیہ سکول جا چکی تھی اور تو تھا کوئی نہیں میں نے ایک نظر بھر کر اپنی بہن کے مموں پر ڈال کر نیچے قمیض میں کسا پیٹ بھی نظر بھر کر دیکھ لیا جس میں سے باجی نصرت کی دھنی صاف نظر آ رہی تھی باجی نے اپنا کوئی پرانا لباس اب ڈالا ہوا تھا جو اتنا زیادہ تنگ نہیں تھا پر تنگ تھا جس سے نصرت کا جسم ہلکا سا جھنک رہا تھا میں نے اوپر نظر ڈالی۔ تو نصرت کا گورا ننگا سینہ مجھے اور قریب سے نظر آیا جسے میں دیکھ کر مچل سا گیا باجی کھانا میرے سامنے رکھ کر مڑ گئی باجی کی نظر اس دوران جھکی رہی باجی کا چہرہ شرم سے ٹماٹر ہو رہا تھا باجی کے مڑنے سے میری نظر باجی کی لمبی گت پر پڑی جو اوپر سے نیچے باجی نصرت کی باہر کو نکلی گانڈ پر آکر رکی ہوئی گانڈ کے ہلنے سے ہل کر بہت ہی پیارا منظر پیش کر رہی تھی میں باجی کی مٹکتی گانڈ کو غورتا ہوا دیکھ رہا تھا باجی کی گانڈ بھی کپڑوں میں کس کر واضح باہر نکل کر مٹی رہی تھی باجی کیچن کے دروازے پر جا کر مڑی اور مجھے دیکھا تو میں اس کی گانڈ گھور رہا تھا جس سے میری نظر باجی نظر سے ملی تو باجی کی گہری آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی اور باجی کی آنکھیں شرم سے لال ہو رہی تھیں باجی جلدی سے اندر چلی گئی میرا لن تن کر میرے کان گرم کر چکا تھا میں کھانا کھاتا سوچنے لگا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے باجی نصرت مجھے اپنا جسم دکھا کر تو نڈھال کر رہی ہے وہ یہ سب میرے شیطان کو روکنے کے لیے کر رہی تھی لیکن میرا شیطان تو مزید بڑھ رہا تھا ساتھ میں مجھے بھی لگا کہ وہ اپنا جسم اپنے بھائی کو دکھا کر وہ بھی اپنا کنٹرول کھو رہی ہے اسے بھی اپنے شوہر کو چھوڑے کافی عرصہ ہو گیا تھا اوپر سے شادی شدہ لڑکیاں تو زیادہ عرصہ مرد کے بغیر رہ بھی نہیں سکتی انہی سوچوں میں کھانا کھا چکا تو امی چائے لے کر آئی میں سمجھ گیا کہ باجی یوں میرے دیکھنے سے گھبرا گئی ہے یا وہ مجھے اب دکھانا نہیں چاہتی انہیں سوچوں میں میں باہر نکل گیا کچھ مصروفیت کے بعد فری ہوا تو ایسے ہی باجی کا خیال آیا تو باجی کو میسج کیا کہ باجی کیا حال ہے باجی بولی ٹھیک ہوں تم سناؤ میں بولا ٹھیک ہوں باجی بولی بھائی شیطان اترا کہ نہیں میں بولا باجی صرف دیکھنے سے تو نہیں جانے والا باجی بولی کیا مطلب میں بولا باجی بس اب روز دیکھنا پڑے گا باجی میری بات پر بولی بدتمیز حد میں رہو میں بولا باجی آپ کا جسم بہت سیکسی ہے میرا فیورٹ ہے باجی اس بات پر شرما گئی اور بولی بس کرو بے حیا اتنا بھی نا کھلو میں باجی کی بات سے سمجھ گیا کہ میں زیادہ ہی کھلی بات ہر دی ہے میں بولا سوری باجی روانی میں پتا ہی نہیں چلا باجی بولی دھیان کرو بہن ہوں تمہاری کوئی بازاری کڑکی نہیں میں بولا اچھا باجی سوری نا پلیز باجی بولی اوکے میں کام کر لوں میں اپنے کام میں مصروف ہوگیا
عصر کے وقت پھر گھر گیا تو باجی اوپر چھت پر بچوں کو پڑھا رہی تھی معمول کے بعد کھانا کھا کر میں نے باجی کو میسج کیا باجی بولی کیا ہوا میں بولا باجی دکھا دیں باجی بولی کیا دکھا دوں میں بولا وہی باجی بولی بھائی بس بھی کرو میں بولا جی نہیں بس کروں گا باجی بولی اچھا آجاؤ اسی طرح شام کو میں باجی کا جسم دیکھ کر مٹھ لگا کر ٹھنڈا ہو جاتا کچھ دن تو گزر گئے لیکن میں اب اس سے بور ہونے لگا تھا باجی کو میسج کیا باجی میں بور ہو گیا ہوں اس سے باجی بولی پھر کیا کروں اب میں بولا باجی کچھ نیا ہونا چاہیے باجی بولی پھر کیا میں بولا باجی ناراض تو نہیں ہوں گی باجی بولی نہیں ہوں گی بتاؤ میں بولا باجی اگر اپنی ایک تصویر مجھے دے سکتی ہیں ان کپڑوں میں باجی بولی بد تمیز اب تصویر کیا کرنی ہے میں بولا باجی بس ایسے مزہ نہیں آ رہا باجی بولی بدتمیز کہیں کا میں ہنس دیا میں گھر گیا شام کو باجی نے مجھے اپنا جسم دکھایا اسی طرح اب باجی بھی بے جھجھک دکھانے لگی تھی پہلے کی طرح اب شرماتی نہیں تھی میں نے اچھی طرح باجی کا جسم دیکھ کر باجی کو میسج کیا باجی پلیز ایک تصویر بھیج دیں اپنی باجی بولی بھائی کیا کرنی ہے میں بولا بس دیکھنا ہے اپنا فیورٹ جسم باجی کچھ نا بولی میں سمجھا کہ شاید باجی کو اچھا نہیں لگا جس سے میں بھی سمجھا کہ شاید باجی نا بھیجے لیکن کچھ ہی دیر میں باجی کے تین چار اکھٹے میسجز آئے میں نے دیکھا تو باجی نے اپنی تین چار تصویریں بھیج دیں جس میں باجی کا انگ انگ نظر آ رہا تھا باجی کے جسم کو کلوز کرکے میں نے باجی انگ انگ دیکھ کر مٹھ لگائی جس سے میں مزے سے مچل کر کراہ سا گیا باجی کا جسم بہت ہی سیکسی تھا جو نڈھال کر دیتا تھا میں نے باجی کو میسج کیا باجی تھینکس باجی کا میسج آیا تو تم میری تصویریں دیکھ کر یہ کرتے ہو میں چونکا اور بولا کیا کرتا ہوں باجی بولی وہی جو ابھی کر رہے تھے میں چونکا تو باجی بولی ابھی تمہیں دودھ دینے آئی تھی تو تمہں میں نے دیکھ لیا ہے حیا تو ذرا بھی نہیں نا تم میں میں چونکا اور بولا سوری باجی آپ نے دیکھ لیا باجی بولی تو اس کےلئے میری تصویریں مانگیں تھیں میں بولا سوری باجی آپ کا جسم ہے ہی اتنا پیارا کہ مجھ سے رہا ہی نہیں گیا باجی بولی تم کچھ زیادہ ہی اپنے آپ سے نکل رہے ہو میں بولا سوری باجی باجی بولی اگر یہ سب کرنا ہی تھا تو دروازہ ہی بند کر لیتے وہ تو شکر ہے میں پہلے سعدیہ کو بھیجنے لگی تھی میں بولا باجی سوری نا باجی بولی اچھا باہر دودھ پڑا ہے پی لو میں باہر نکلا تو باجی دودھ رکھ گئی تھی باجی بھی اسوقت مجھے دیکھا تھا جب میں فارغ ہوا تھا میں جانتا تھا باجی نے میرا لن بھی دیکھ لیا تھا میں تو یہ سوچ کر مچل گیا اور سو گیا
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 

Forum Statistics

1,696 Threads
65,319 Messages
6,036 Members
Khanbaba_92 Latest member

Top Paid Stories

نسرین آنٹی ( ری ورژن)

Paid نسرین آنٹی ( ری ورژن)

لازوال شہوانی داستان
0.00 star(s)
$10.00
جواں محبت

Paid جواں محبت

شکور انکل کی سچی آپ بیتی
0.00 star(s)
$10.00
چال در چال ( ری ویژن)

Paid چال در چال ( ری ویژن)

ایکشن ، سسپنس اور اندھا دھند سیکس پر مشتمل انتہائی خوبصورت کہانی
0.00 star(s)
$10.00
یخ بستہ

Paid یخ بستہ

مری کے ہولناک واقعہ پہ مشتمل سچی کہانی
0.00 star(s)
$5.00
میری زندگی کی رنگینیاں

Paid میری زندگی کی رنگینیاں

ثمینہ کی انتہائی شہوت انگیز سچی آپ بیتی
0.00 star(s)
$30.00
بڑی بہو

Paid بڑی بہو

سسر اور بہو کے بیچ شہوت انگیز تعلق کی انتہائی ہیجان خیز داستان
0.00 star(s)
$5.00
Back
Top