Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

Family جوانی دیوانی

Joined
Mar 22, 2023
Messages
91
Reaction score
5,569
Points
83
Location
(Sindh) Pakistan
Gender
Male
Offline

جوانی دیوانی
صفہ-1
فرینڈز میرا نام کامران ھے . ہم لوگ فیصیل آباد میں رہتے ہیں ہم لوگ سب جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں ہمارا کپڑے کا کاربار ہے میرے ابو میرے چچا میرے تایا سب کا اپنا اپنا بزنس ھے لیکن ہم لوگ سب ساتھ رھتے ہیں ہمارا گھر دومنزلہ ھے نیچے ہم لوگ رہتے ہیں اس کے اوپر چچا کی فیملی اور اسکے اوپر پھوہھی رہتی ہیں ساتھ والا گھر میرے تایا کا ھے جسکا ایک دروازہ اندر سے بھی سب لوگ اسی دروازے سے آتے ہیں اور وہ دروازہ کبھی بند نہی ھوتا اب پہلے میں آپ کو اپنی فیملی کے بارے میں بتا تا ھوں پھر آگے جیسے جیسے کردار آیئں نگے انکا تعارف کروادونگا سب سے پہلے میں آپ کو اپنی فیملی کو بتاتا ھوں
میر نام- کامران . عمر 22 ,سال
بڑا بھای-اسلم -عمر 28 سال
ابو -کاشف -عمر 50 سال
امی- نورین -عمر ،40 سال )
چھوٹی بہن -ثنا عمر 20 سال
پھوپھی-عذرا عمر 42 سال(بیوہ)

یہ تھا ہمارے خاندان کا تعارف ہم لوگوں کا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا تھا اور ایک خاص بات یہ تھی کہ رات کا کھانا سب ایک جگہ کھاتے تھے کبھی تایا کے گھر کبھی چچا کے گھر اور کبھی ہمارے گھر یہ رات کے کھانے کی روٹیین تھی
اب آتے ہیں اسٹوری کی طرف
ہم سب کا کاروبار بہت اچھا تھا گھر میں پیسے کی ریل پیل تھی گاڑیاں نوکر چاکر سب تھے بھای ابو کے ساتھ دوکان پر جاتے تھے اور میرا کام کبھی کبھی دوکان پر جانا ھوتا موڈ ھوتا تو دوکان پر بیٹھ جاتا نہی تو دوستوں کے ساتھ آوارہ گردی کرنا یہ پھر شمالی علاقہ جات کی طرف تفریح کے لیے نیکل۔جانا گھر میں کم ہی رہتا تھا دوستوں کی محفلوں میں وقت گزارانا اسٹیج ڈرامے دیکھنا مطلب فل مزے کی لائف گزر رھی تھی مجھ پر کوی روک ٹوک نہی تھی لیکن بس ایک حکم تھا والد صاحب کا اور یہ سب کے لیے تھا کہ رات کا کھانا سب لوگ چچا تایا پھوپھی سب لوگ ایک ساتھ کھاتے تھے ابو سے میں ڈرتا تھا اس لیے جس دن فیصیل آباد میں ھوتا 10 بجے کھانا کھانے گھر جاتا اسکے بعد پھر دوستوں کے ساتھ بس اس طرح لائف کے دن گزر رھے تھے کہ اچانک لائف تبدیل ھوگی ھوا یوں کہ اس دن سب دوستوں نے چدای کا پروگرام بنا لیا میرا بھی موڈ بن گیا میں بھی دوستوں کے ساتھ عیاشی کے لیے پہلی دفہ ایک اڈے پر گیا اس رات دوست کہنے لگے کہ لاھور کی بڑی خوبصرت لڑکیاں آی ہیں چلو لن کا پانی نیکال کر آتے ہیں میں بھی وہاں چلا گیا تمام دوستوں نے لڑکیاں پسند کیں اور میں نے بھی ایک لڑکی کو پسند کیا اور ہم لوگ الگ الگ کمروں میں چلے گے میں لڑکی کےساتھ کمرے میں گیا لڑکی کیا تھی دھماکہ تھی عمر یہی ھوگی کوی 18سے 20 سال کے درمیان میں نے کمرے میں جاتے ہی اسکو اپنی باہنوں میں لےلیا ہم لوگ کسنگ کرنے لگے اس نے کہا جلدی کرو بس چدای کرو اور نیکلو یہ کہتے ھوے اس نے اپنے کپڑے اتار دے اور بیڈ پر ٹانگیں کھول کر بولی آجا چڑھ جا اوپر مجھے کچھ عجیب فیل ھورھا تھا کہ یہ کیا کہ رھی ھے بعد میں پتہ چلا کہ رنڈیاں یہی کرتی ہیں کہ بس کام کرو اور نیکلو ننگی لڑکی بیڈ پر دیکھ کر میرا لن بھی جھٹکے لے کر کھڑا ھوگیا میں نے بھی شلوار قمیض اتاری اور ننگا ھوگیا لڑکی میرے کھڑے لن کو دیکھ کر بولی اوے اتنا بڑا لوڑا میری پھدی میں ڈالے گا بہت زبردست لوڑا لے کر گھوم رھا ھے چل ڈال دے مجھے کچھ سمجھ نہی آرھی تھی بیلو فلیمیں تو دیکھی تھیں دیکھنے میں اور پریکٹیکل میں فرق ھوتا ھے میں اسکے اوپر لیٹ گیا اور اپنے لوڑے کو ابھی اندر ہی کیا تھا کہ دروازہ ذور ذور سے بجنے لگا اوے کھولو دروازہ پولیس یہ سنتے ھی لڑکی میرے نیچے سے تیر کی طرح نکلی اور اپنے کپڑے لے کر باتھ روم میں بھاگ گی دروازہ ذور ذور سے پیٹا جارھا تھا میں نے جلدی سے شلوار پہنی اور بنیان پہن ھی رھا تھا کہ پولیس والوں نے لات مار کر دروازہ ٹوڑ دیا میں بنیان پہن چکا تھا اندر آتے ہی ایک پولیس والا آگے آیا اور میرے منہ پر تھپڑ مارتے ھوے بولا بہن چود عیاشی کرنے آتے ھو چلو باھر لڑکی کہاں ھے دوسرا پولیس والا واش روم کی طرف گیا با قی پولیس والے مجھے پکڑ کر اس گھر کے لاونج میں لے کر آگے جہاں میرے دوست بھی لائن میں کھڑے تھے سب کے سر جھکے ھوے تھے سب نے سرف شلواریئں پہنی ھوی تھی پولیس والوں نے قمیضیں نہی پہنے دیں میرا تو حال بہت برا تھا کہ اب کیا ھوگا ابو اور بھای تو مجھے گھر سے نیکال دینگے asi سب کے نام لکھتا ھوا میرے پاس آیا مجھ سے پوچھا ہاں جی ھیرو صاب کیا نام ھے میں نے گھبرای ہوی نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور بولا کامران اس نے دوبارہ پوچھا ولد شیخ کاشف asi ابو کا نام لکھتے ھوے رک گیا اور بولا تو شیخ صاب کا منڈا ھے میں نے گردن ھاں میں ہلا دی اس نے جیب سے موبائل نیکالا اور کوئ نمبر ڈائل کرکے مجھ سے دور جاکر بات کرنے لگا تھوڑی دیر بات کرنے کے بعد وہ میرے پاس آیا اور بولا ہیرو قمیض پہن لو تمھارا بڑا بھای آرھا ھے میں نے قمیض پہنی باقی لوگوں کو وہ لوگ پولیس موبائل میں بٹھانے لگے asi نے پولیس والوں سے کہا کہ انکو تھانے لے جاو میں آتا ھوں باقی لوگ اور لڑکیوں کو وہ لوگ پولیس موبائل میں لے کر تھانے چلے گے asi نے مجھے لاونج میں صوفے پر بیٹھنے کو کہا میں بیٹھ کر آنے والے وقت کا سوچنے لگا کہ اب بھای آکر کیا کرتا ھے میں یہی سوچ رھا تھا کہ بھای کمرے میں داخل ھوا اس نے مجھے دیکھا اور آتے ہیی مجھے تھپڑ مارتا ھوا بولا اوے بیغرت شرم نہی آی رنڈیوؑ کے پاس آتے ھوے باپ کا نام مٹی میں ملا رھا ھے asi نے بھای کو پکڑ کر اپنے ساتھ بٹھاتے ھوے کہا او شیخ صاحب جانے دو جوان منڈا ھے وہ تو میں نے نام سے پہچان لیا تو آپ کو بلالیا اب آپ اسکو گھر لے جائیں میں اسکے خلاف کوی کاروای نہی کر رھا بھای نے محھے بازو سے پکڑا اور لا کر گاڑی میں بٹھادیا پورے راستے ہمارے درمیان کوی بات نہی ھوی گھر پہنچ کر بھای گھر کے اندر مجھے لے کر آگے گھر میں اس ٹائم سب لوگ لاونج میں بیٹھے ھوے ٹی وی دیکھ رھے تھے امی میری بہنیں اور ہھوپھی باھی نے مجھے میرے کمرے چھوڑا اور کہا کہ اب تمھارا باھر جانا بند اور سب کو کہا کہ اسکو کوی کھانا نہی دے گا مجھے کمرے میں چھوڑ کر دروازہ بند کرکے چلے گے میں نے کپڑے چینج کیے اور بیڈ پر لیٹ کر سوچنے لگا کہ آج جو کچھ ھوا بہت غلط ھوگیا اگر یہ بات ابا کو پتہ چلتی تو گھر سے نیکال دیتے آج دوستوں کی باتوں میں آکر چودای کا پروگرام بنا لیا وہ بھی اپنے شہر میں یہ باتیں سوچتے سوچتے میری آنکھ لگ گی اور میں سوگیا پتہ نہی مجھے سوتے ھوے کتنی دیر ھوی تھی کہ کسی نے میرا کندھا ہلاتے ھوے آواز دی کامران اٹھو کھانا کھا لو میں نے آنکھیں کھولیں تو پھوپھی ٹرے میں کھا نا لے کر کھڑی تھیں پھوپھی بولیں کامران جاو واش روم سے فریش ھوکر آو اور کھانا کھا لو میں اٹھ گیا پھوپھی نے کھانے کی ٹرے بیڈ پر رکھی میں واش روم گیا منہ ھاتھ دھو کر واپس آیا تو پھوپھی بیڈ پر بیٹھی ھوی تھیں میں بھی بیڈ پر انکے سامنے بیٹھ گیا اور کھانا کھانے لگا پھوپھی بولیں کامران یہ آج تم نے کیا حرکت کی تم کو شرم آنی چاہے آج تم رنڈی کے پاس چلے گے میں نظریں نیچے کرکے کھانا کھاتے ھوے بولا پھوپھی غلطی ھوگی میں بہت شرمندہ ھوں پھوپھی بولیں کہ ہمارے خاندان میں کسی نے یہ کام نہی کیا تم کو اپنے خاندان کا سوچنا چاہے تھا ایسی حرکت کیوں کی کیا بہت جوانی آگی ھے جو اب رنڈیوں کے پاس جانے لگے ھو میں نظریں نیچے کرکے بولا پھوپھی غلطی ھوگی بس اب آیندہ ایسا نہی کرونگا پھوپھی اچھا ٹھیک ھے بس اب آیندہ ایسی غلطی نہی کرنا پھوپھی بولیں میری طرف دیکھو اور مجھ سے وعدہ کرو میں نے نظریں اوپر کیں تو پھوپھی میرے سامنے تھیں اور اس ٹائم پھوپھی نے ڈوبٹہ نہی لیا ھوا تھا جسکی وجہ سے پھو پھی کے بڑے بڑے مموں پر میری نظر پڑی کیونکہ وہ بلکل میرے سامنے اور قریب تھیں اس لیے سب سے پہلے نظر مموں پر گی یہ آج پہلی دفہ ھوا تھا کہ پھوپھی کے کھلے گلے سے ممموں کی گولاییاں آج دیکھ رھا تھا کیونکہ گھر میں کوی بھی ڈوبٹہ نہی لیتا تھا اور نہ ہی میں نے کبھی اس بارے میں سوچا تھا پھوپھی تھوڑا آگے جھکتے ھوے بولیں کامران اس رنڈی کے ساتھ کچھ کیا تو نہی تھا اب مموں کی گہرای اور بریزر مجھے صاف نظر آرھی تھی میں نے نظریں نیچے کرتے ھوے کہا نہی کچھ نہی کیا تھا پھوپھی اوہ مطلب کام ڈالنے سے پہلے ہی پکڑے گے میں نے نظریں نیچے کرکے کہا جی پھو پھی پھوپھی بولیں منہ اوپر کرکے بات کرو میں نے منہ اوپر کیا تو پھوپھی میری طرف دیکھ کر بولیں تمھارے ابا کو کچھ نہی بتایا ھے ہم سب نے بات سنبھال لی ھے سمجھے اب خیال رکھنا جبھی کمرے میں امی بھی آگیں امی کو دیکھ کر پھوپھی بولیں بھابھی کامران کو سمجھادیا ھے اب ایسی کوی غلطی نہی کرے گا اور یہ بھی اچھا ھوا کہ اس نے اس رنڈی کے ساتھ کچھ کیا نہی امی صوفے پر بیٹھتے ھوے بولیں کامران بیٹا تم ان دوستوں کو چھوڑ دو جو اسطرح کے کام کرتے ہیں اپنے ابا کے کاروبار پر دھیان دو گھر پر دھیان دو پھوپھی بولیں بھابھی آج سے میں اسکی دوست ھوں بس اب یہ گھر پر بھی دھیان دے گا امی بولیں تمھارا بھتیجا ھے تم دوست بنو یہ کچھ بھی بس اب اسکو باھر کے دوستوں سے دور رکھنا ھے جو میرے بیٹے کو خراب عادتوں کی طرف لے کر جاتے ہیں پھوپھی نے میرا ھاتھ پکڑ کر امی کی طرف دیکتھے ھوے کہا بھابھی بس اب آپ فکر نہ کریں میں اسکی دوست ھوں پھوپھی نے میرا ھاتھ پکڑ کر دباتے ھوے کہا منظور ھے میری دوستی میں نے ہاں میں گردن ہلادی پھوپھی بولیں اوے کوی گرل فرینڈ تو نہی ھے نہ میں نے پھوپھی کی طرف دیکتھے ھوے کہا ہاں ایک ھے پھوپھی اوے کون ھے وہ دیکھو بھابھی اسکی گرل فرینڈ بھی ھے امی کامران کتنی بری بات ھے پھوپھی بولیں نام کیا ھے اسکا میں نے پھوپھی کا ھاتھ دباتے ھوے کہا میرے سامنے بیٹھی ھے پھوپھی بولیں اوے بدمعاش پھوپھی کو گرل فرینڈ بنا رھا ھے بھابھی تمھارا بیٹا مجھے ہی گرل فرینڈ بنا رھا ھے امی بولیں تم نے خود ھی تو اسکو دوست بنایا ھے پھوپھی بولیں ہاں یہ تو ھے چلو جی آج سے میں اپنے بھتیجے کی گرل فرینڈ بن جاتی ھوں امی بولیں اچھا اب بس کرو اس کو بھی سونے دو ہم بھی چل کر سوتے ہیں امی اور پھوپھی میرے کمرے سے چلی گیں
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top