Sumeer
Well-known member
Offline
- Thread Author
- #1
انٹر کے امتحان کے بعد میں نے اپنی بیوہ خالا سے ملنے ان کے گاوں میر پورخاص جانے کا پروگرام بنایا میری خالا وہیں شادی کر کے گئی تھیں ان کی کوئی اولاد نہیں تھی وہاں یہ کاشتکاری کا کام کرتی تھیں ان کی اپنی زمیں تھیں خالوں کو زمینیں بہت ملی تھیں ان کے خاندان سے ورثے میں جو کہ اب سب خالا کی تھیں میں کبھی کبھی ان کے پاس جاتا تھا ان کی شادی کو بیس سال ھو گئے تھے یہ میری امی سے بڑی تھیں…ان کا گھر بھی بڑا تھا شوھر کی وفات کے بعد یہ وہیں رھتی تھیں خاندان والوں کے پاس نہیں گئیں اپنی زمینداری کے کام میں توجہ دیا اور خوشحال تھیں…میں نے اپنا سامان پیک کیا اور بس میں بیٹھ کر روانہ ھو گیا..میں نے جانے سے پہلے انھیں فون کر دیا تھا امی ان سے کافی دیر تک باتیں کرتیں رھیں..میں بمیس اسٹاپ پر اترا تو خالا کا بھیجا ھوا بندہ پہلے سے میرا منتظر تھا اس کی گاڑی میں بیٹھ کر آدھے گھنٹے کی سفر کے بعد ھم خالا کے حویلی نماگھر میں پہنچ گئے خالا نے پرتپاک انداز میں میرا استقبال کیا خالا اب بھی کنواری لگتی تھیں ان کی جسمانی خدوخال سے ایسا نہیں لگتا تھا کہ وہ پچاس سال کی ھیں یہ میری امی سے بھی جوان لگتی تھیں جبکہ میری امی سے پندرہ سال بڑی تھیں ان میں اب بھی ایک خوبصورت لڑکی کا سا حسن چھپا تھا میں نے پہلے خالا کو اس انداز میں نہیں دیکھا تھا کیا پتا میں جوانی کی دھلیز پر آگیا تھا اس وجہ سے لگ رھی تھیں مگر ان کے خدوخال میں حسن بسا ھوا تھا…میرے لیے مختص کیے گئے کمرے میں سامان رکھنے کے بعد میں نے واش روم کا رخ کیا ٹھنڈے پانی سے نہانے کے بعد بھنے ھوئےبٹیر اور قورمہ روٹی کھا کر لطف آگیا خالا کے ھاتھ کا قورمہ مجھے بڑا پسند تھا.. انھوں نے یہی بنایا تھا میں نے بھی خوب ڈٹ کر انصاف کیا..کھانے سے فارغ ھو کر میں نے گاوں کا ایک چکر لگایا..جان پہچان والوں سے کچھ دیر بات کی کچھ وقت خالا کے کھیتوں پر گزارا اس دوران سورج ڈوبنے لگا یہ منظر مجھے بہت پسند ھے اور یہاں آکر میں سورج کو ڈوبتا ھوا روز دیکھتا تھا اور آج بھی میں سورج کی طرف ھی دیکھ رھا تھا میں کھڑا رھا سورج سارے زمانے کی روشنی ساتھ لے گیا اور اندھیرے کا راج ھر طرف چھانے لگا..میں بھی گھر کی جانب چل دیا..یہاں جلدی سو جانے کا رواج تھا آٹھ بجے تک کھا پی کر سونے کی تیاری کرنے لگے…خالا نے اپنے ساتھ سونے کو کہا.
اور میری خواھش تھی کہ میں خالا کے جسم کو اپنے بانھوں میں لے سکوں..خالا آج ھی مجھے اپنے ساتھ سونے کو کہہ رھی تھی…کی پناہ..نہ جانے سارا رس آج ھی پلانا چاھتی ھو…میں انھی کے بیڈ پر ان کے ساتھ لیٹ گیا…تمھاری پڑھائی کیسی چل رھی ھے خالا نے چادر ٹھیک کرتے ھوئے پوچھا..خالا بہت اچھی چل رھی ھےمیں نے انھیں دیکھتے ھوئے جواب دیا…پیپر کیسے گئے..خالا نے مجھے اپنی جانب دیکھتا پا کر دوسرا سوال کیا…اچھے ہو گئے ھیں…میں پیپر کی تھکان ختم کرنے تو یہاں آیا ھوا ھوں..میں نے چھت کی طرف دیکھ کر کہا میرے دل میں چور کہیں کہہ رھا تھا کہ خالا تمھارا رس پی کر تھکن اتاروں گا..تم تھکتے بھی ھو..خالا نے مجھے معنی خیز نظروں سے دیکھ کر کہا..کیوں میں کیوں نہیں تھک سکتا..میں نے ایک ھاتھ کے کہنی کے بل اٹھتے ھوئے کہا…تم تو بچے ھو نا اور بچے کہاں تھکتے ھیں خالا نے مجھے غور سے دیکھتے ھوے کہا… ھاں میں بچہ تھا نہیں..اب میں بڑا ھو گیا ھوں ..میں نے اپنے بازو کی مچھلی دکھاتے ھوئے کہا…او…دیکھوں گی تم کتنے بڑے ھو گئے ھو خالا نے میرا جائزہ لیتے ھوئے کہا…دیکھ لینا آپ حیران ھو جاؤ گی میں نے انھیں غور سے دیکھتے ھوئے کہا…خالا مجھ سے باتیں کرتیں رھیں..میں سفر کا بھی تھکا ھوا تھا اس لیے نہ جانے کب سو گیا…رات کا نہ جانے کون سا پہر تھا میں نے محسوس کیا کہ خالا میرے بہت نزدیک آگئیں تھیں زیرو کی لائٹ آن تھی وہ بھی بہت کم مجھے خالا ٹھیک طرح سے نہیں دکھ رھیں تھیں ھاں ان کے جسم کی خوشبو سے میں انھیں پہچان رھا تھا خالا کو یہ خوشبو بہت پسند تھی اور اکثر یہی لگاتی تھیں..میں ایسے ھی پڑا رھا…کچھ دیر بعد میں نے اپنے پیٹ پر دباو محسوس کیا خالا کی ھپ میرے پیٹ سے ٹکرا رھی تھی…پھر میں نے محسوس کیا کہ وہ آھستہ سے نیچے سرک گئیں اور اب ان کی ھپ میرے لوڑے سے سٹک گئی اور میں جوان بچہ تھا سوتے میں لوڑا تو کھڑا رھتا تھا صبح بھی بڑی مشکل سے بیٹھتا تھا..میرا لوڑا جیسے ھی ان کی ھپ سے ملا اس میں اور ھوشیاری آگئی مگر میں خاموش لیٹا رھا میں خالا کو دیکھنا چاھتا تھا کہ وہ کس حد تک جا سکتی ھیں..خالا نے میرا ٹروزر نیچے کھسکا دیا جس سے میراکھڑا لوڑا ان کی ھپ میں چبنے لگا..خالا نے نائٹی پہنی ھوئی تھی جبکہ جب وہ میرے ساتھ لیٹی تھیں .
اور میری خواھش تھی کہ میں خالا کے جسم کو اپنے بانھوں میں لے سکوں..خالا آج ھی مجھے اپنے ساتھ سونے کو کہہ رھی تھی…کی پناہ..نہ جانے سارا رس آج ھی پلانا چاھتی ھو…میں انھی کے بیڈ پر ان کے ساتھ لیٹ گیا…تمھاری پڑھائی کیسی چل رھی ھے خالا نے چادر ٹھیک کرتے ھوئے پوچھا..خالا بہت اچھی چل رھی ھےمیں نے انھیں دیکھتے ھوئے جواب دیا…پیپر کیسے گئے..خالا نے مجھے اپنی جانب دیکھتا پا کر دوسرا سوال کیا…اچھے ہو گئے ھیں…میں پیپر کی تھکان ختم کرنے تو یہاں آیا ھوا ھوں..میں نے چھت کی طرف دیکھ کر کہا میرے دل میں چور کہیں کہہ رھا تھا کہ خالا تمھارا رس پی کر تھکن اتاروں گا..تم تھکتے بھی ھو..خالا نے مجھے معنی خیز نظروں سے دیکھ کر کہا..کیوں میں کیوں نہیں تھک سکتا..میں نے ایک ھاتھ کے کہنی کے بل اٹھتے ھوئے کہا…تم تو بچے ھو نا اور بچے کہاں تھکتے ھیں خالا نے مجھے غور سے دیکھتے ھوے کہا… ھاں میں بچہ تھا نہیں..اب میں بڑا ھو گیا ھوں ..میں نے اپنے بازو کی مچھلی دکھاتے ھوئے کہا…او…دیکھوں گی تم کتنے بڑے ھو گئے ھو خالا نے میرا جائزہ لیتے ھوئے کہا…دیکھ لینا آپ حیران ھو جاؤ گی میں نے انھیں غور سے دیکھتے ھوئے کہا…خالا مجھ سے باتیں کرتیں رھیں..میں سفر کا بھی تھکا ھوا تھا اس لیے نہ جانے کب سو گیا…رات کا نہ جانے کون سا پہر تھا میں نے محسوس کیا کہ خالا میرے بہت نزدیک آگئیں تھیں زیرو کی لائٹ آن تھی وہ بھی بہت کم مجھے خالا ٹھیک طرح سے نہیں دکھ رھیں تھیں ھاں ان کے جسم کی خوشبو سے میں انھیں پہچان رھا تھا خالا کو یہ خوشبو بہت پسند تھی اور اکثر یہی لگاتی تھیں..میں ایسے ھی پڑا رھا…کچھ دیر بعد میں نے اپنے پیٹ پر دباو محسوس کیا خالا کی ھپ میرے پیٹ سے ٹکرا رھی تھی…پھر میں نے محسوس کیا کہ وہ آھستہ سے نیچے سرک گئیں اور اب ان کی ھپ میرے لوڑے سے سٹک گئی اور میں جوان بچہ تھا سوتے میں لوڑا تو کھڑا رھتا تھا صبح بھی بڑی مشکل سے بیٹھتا تھا..میرا لوڑا جیسے ھی ان کی ھپ سے ملا اس میں اور ھوشیاری آگئی مگر میں خاموش لیٹا رھا میں خالا کو دیکھنا چاھتا تھا کہ وہ کس حد تک جا سکتی ھیں..خالا نے میرا ٹروزر نیچے کھسکا دیا جس سے میراکھڑا لوڑا ان کی ھپ میں چبنے لگا..خالا نے نائٹی پہنی ھوئی تھی جبکہ جب وہ میرے ساتھ لیٹی تھیں .