Incest Lover
Well-known member
Offline
پہلی قسط
خالہ کی عمر پچاس سال تھی، شادی شدہ اور بچوں والی لیکن فٹ بہت ہیں بڑی بڑی چھاتیاں لیکن پتلی سی کمر۔ ان کے دونوں بیٹوں کی شادی بھی ہو چکی تھی ایک بیٹی کی شادی ہونا باقی تھی۔ مجھے انہوں نے کہیں لوڑا ہاتھ میں پکڑے مٹھ مارتے ہوئے دیکھ لیا پھر رات جب سب سو رہا تھا تو میرے روم میں آگئیں اورمیرے ساتھ لیٹ گئیں۔ پہلے بھی کئی بار وہ میرے پاس لیٹ جایا کرتی تھیں۔
لیکن آج اچانک میرے لن پر ہاتھ رکھ دیا وہ شیر جوان کھڑا ہو گیا۔ انہوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ میرا لن ٹراؤزر سے نکال کر چوپا لگانا شروع کر دیا۔ میں بھی تیار ہو گیا اور جنگ چھڑ گئی۔ پہلی بار انہوں نے مجھے سوتے میں اپنی مرضی سے کیا اور میں سونے کی ایکٹنگ کرتا رہا اور انہیں کرنے دیا بعد میں کھل کے سب ہوا۔پھر کام شروع۔ میں نے جب غور کیا تو وہ میری خالہ نجمہ تھیں جبکہ پہلے میں نے پہچانا نہ تھا۔
رات بھر کام فل گرم رہا اور انہوں نے مجھے بہت مزا کرایا۔
تقریباً ایک سال یہ سلسلہ جاری رہا۔ پھر ایک دن ان کی چھوٹی بہو نے ہمیں چدائی کا یہ مزے دار کھیل کھیلتے دیکھ لیا۔ ان کی شادی کو تقریباً دو سال ہو گئے تھے اور ابھی بچہ کوئی نہ تھا۔ اگلے دن میری خالہ بہت پریشان تھی کہ سعدیہ کو معلوم ہو گیا ہے کہ ہم دونوں چدائی کرتے ہیں میں نے ڈرنے کی بجائے کہا کہ پھر میں کیا کروں؟ آپ کی بہو ہے آپ کے بیٹے کو بتا دے گی۔
لیکن سعدیہ بھی ایک زانی ماں کی بیٹی تھی جس نے سات بچے ہونے کے بعد اپنے یار کی خاطر اپنے شریف خاوند کو چھوڑ دیا تھا وہ بھی مجھے ایسے چھوڑنے والی نہیں تھی۔
خیرباجی سعدیہ نے اپنی ساس سے کہا کہ خود یہاں مزے لے رہی ہیں جبکہ آپ کا بیٹا افتی کسی کام کا نہیں۔ چھوٹا سا اوزار ہے اس کا اور پانی بھی کسی کام کا نہیں کہ مجھے پریگننٹ کر سکے۔ اور آپ کے بھانجے کا لن دیکھیں کتنا بڑا اور موٹا تازہ اور ٹائم لگانے والا ہے۔ مجھے تو نہ مزا آرہا ہے نہ کام ہو رہا ہے کہ ماں بن سکوں اگر یہی صورت حال رہی تو میں طلاق لے کر چلی جاؤں گی اور کسی اچھے تگڑے مرد سے شادی کر لوں گی جو میری تسلی بھی کروائے اور بچے بھی پیدا کر سکے۔
خالہ نے اسے تسلی دی کہ کچھ کرتے ہیں۔ پھر خالہ نجمہ نے سعدی سے کہا کہ ایک کام کرتے ہیں میں اپنے بھانجے کو تمہارے ساتھ سیٹ کر دیتی ہوں کہ وہ تمہیں مزا بھی دے اور پریگننٹ بھی کر دے گاکیونکہ وہ میرے اندر منی نہیں نکالتا لیکن اس کی منی گاڑھی اور بہت زیادہ مقدار میں نکلتی ہے۔ سعدی نے کہا کہ کہیں کوئی گڑبڑ نہ ہو جائے؟ نجمہ خالہ نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں مل بانٹ کے لیتی ہیں نا پھر ایک رات جب خالہ کو چود رہا تھا تو سکیم کے مطابق سعدی باجی آ گئی اور میری موجیں لگ گئیں۔ سعدی کو ڈالا تو ایسا لگا جیسے سہاگ رات ہو ساری رات کبھی خالہ کبھی ان کی بہو یعنی میری چھوٹی بھابھی سعدی۔ اور پھر تقریباً صبح کے وقت سعدی کے اندر سب کچھ انڈیل دیا۔ تین ماہ تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور تین ماہ کے بعد سعدی کی رپورٹ مثبت آ گئی۔ وہ ماں بننے والی تھی۔ جب چھوٹی بھابھی پریگننٹ ہو گئی تو وہ بہت خوش تھیں اور میرا منہ چومتے نہیں تھکتی تھیں۔ تو بڑی بھابھی جو اُن کی سگی بہن تھیں عارفہ انہوں نے سعدی سے پریگننسی کا راز پوچھا۔جس پر سعدی نے کہا کہ ساسو ماں سے پوچھوانہوں نے میرا اور افتی کا علاج کروایا ہے۔جہاں سے میرا کروایا ہے وہیں سے تمہارا بھی کروا دیں۔
سعدی کی پریگننسی کے باوجود ہمارا کام چلتا رہا اور ہم تینوں مزا لیتے رہے۔ اب سعدی کی وجینا گیلی رہنا شروع ہوگئی تھی جس کی وجہ سے مزا کم ہو گیا تھا لیکن نجمہ خالہ تو بہت زبردست ساتھ دیتی تھیں۔
کچھ دن گزرنے کے بعد نجمہ خالہ نے عارفی بھابھی کے متعلق میرے ساتھ بات کی کہ دونوں بہنوں کی اکٹھے شادی کی تھی لیکن لگتا ہے میرے دونو بیٹے ہی ناکارہ ہیں۔ عارفی کے متعلق بھی وہ پریشان تھیں کہ اگر سعدی کو بچہ ہو جاتا ہے تو عارفی کو خوشی کے ساتھ ساتھ دکھ تو ہو گا کہ وہ بڑی ہے لیکن اس کی گود ابھی تک خالی ہے۔
میں نے خالہ کو چھیڑتے ہوئے کہا کہ پھر کیا خیال ہے آپ کو عارفی سے بھی دادی بنانے کی کوشش کروں؟میری بات سن کر خالہ کی آنکھوں میں ایک چمک آئی
جاری ہے
خالہ کی عمر پچاس سال تھی، شادی شدہ اور بچوں والی لیکن فٹ بہت ہیں بڑی بڑی چھاتیاں لیکن پتلی سی کمر۔ ان کے دونوں بیٹوں کی شادی بھی ہو چکی تھی ایک بیٹی کی شادی ہونا باقی تھی۔ مجھے انہوں نے کہیں لوڑا ہاتھ میں پکڑے مٹھ مارتے ہوئے دیکھ لیا پھر رات جب سب سو رہا تھا تو میرے روم میں آگئیں اورمیرے ساتھ لیٹ گئیں۔ پہلے بھی کئی بار وہ میرے پاس لیٹ جایا کرتی تھیں۔
لیکن آج اچانک میرے لن پر ہاتھ رکھ دیا وہ شیر جوان کھڑا ہو گیا۔ انہوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ میرا لن ٹراؤزر سے نکال کر چوپا لگانا شروع کر دیا۔ میں بھی تیار ہو گیا اور جنگ چھڑ گئی۔ پہلی بار انہوں نے مجھے سوتے میں اپنی مرضی سے کیا اور میں سونے کی ایکٹنگ کرتا رہا اور انہیں کرنے دیا بعد میں کھل کے سب ہوا۔پھر کام شروع۔ میں نے جب غور کیا تو وہ میری خالہ نجمہ تھیں جبکہ پہلے میں نے پہچانا نہ تھا۔
رات بھر کام فل گرم رہا اور انہوں نے مجھے بہت مزا کرایا۔
تقریباً ایک سال یہ سلسلہ جاری رہا۔ پھر ایک دن ان کی چھوٹی بہو نے ہمیں چدائی کا یہ مزے دار کھیل کھیلتے دیکھ لیا۔ ان کی شادی کو تقریباً دو سال ہو گئے تھے اور ابھی بچہ کوئی نہ تھا۔ اگلے دن میری خالہ بہت پریشان تھی کہ سعدیہ کو معلوم ہو گیا ہے کہ ہم دونوں چدائی کرتے ہیں میں نے ڈرنے کی بجائے کہا کہ پھر میں کیا کروں؟ آپ کی بہو ہے آپ کے بیٹے کو بتا دے گی۔
لیکن سعدیہ بھی ایک زانی ماں کی بیٹی تھی جس نے سات بچے ہونے کے بعد اپنے یار کی خاطر اپنے شریف خاوند کو چھوڑ دیا تھا وہ بھی مجھے ایسے چھوڑنے والی نہیں تھی۔
خیرباجی سعدیہ نے اپنی ساس سے کہا کہ خود یہاں مزے لے رہی ہیں جبکہ آپ کا بیٹا افتی کسی کام کا نہیں۔ چھوٹا سا اوزار ہے اس کا اور پانی بھی کسی کام کا نہیں کہ مجھے پریگننٹ کر سکے۔ اور آپ کے بھانجے کا لن دیکھیں کتنا بڑا اور موٹا تازہ اور ٹائم لگانے والا ہے۔ مجھے تو نہ مزا آرہا ہے نہ کام ہو رہا ہے کہ ماں بن سکوں اگر یہی صورت حال رہی تو میں طلاق لے کر چلی جاؤں گی اور کسی اچھے تگڑے مرد سے شادی کر لوں گی جو میری تسلی بھی کروائے اور بچے بھی پیدا کر سکے۔
خالہ نے اسے تسلی دی کہ کچھ کرتے ہیں۔ پھر خالہ نجمہ نے سعدی سے کہا کہ ایک کام کرتے ہیں میں اپنے بھانجے کو تمہارے ساتھ سیٹ کر دیتی ہوں کہ وہ تمہیں مزا بھی دے اور پریگننٹ بھی کر دے گاکیونکہ وہ میرے اندر منی نہیں نکالتا لیکن اس کی منی گاڑھی اور بہت زیادہ مقدار میں نکلتی ہے۔ سعدی نے کہا کہ کہیں کوئی گڑبڑ نہ ہو جائے؟ نجمہ خالہ نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں مل بانٹ کے لیتی ہیں نا پھر ایک رات جب خالہ کو چود رہا تھا تو سکیم کے مطابق سعدی باجی آ گئی اور میری موجیں لگ گئیں۔ سعدی کو ڈالا تو ایسا لگا جیسے سہاگ رات ہو ساری رات کبھی خالہ کبھی ان کی بہو یعنی میری چھوٹی بھابھی سعدی۔ اور پھر تقریباً صبح کے وقت سعدی کے اندر سب کچھ انڈیل دیا۔ تین ماہ تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور تین ماہ کے بعد سعدی کی رپورٹ مثبت آ گئی۔ وہ ماں بننے والی تھی۔ جب چھوٹی بھابھی پریگننٹ ہو گئی تو وہ بہت خوش تھیں اور میرا منہ چومتے نہیں تھکتی تھیں۔ تو بڑی بھابھی جو اُن کی سگی بہن تھیں عارفہ انہوں نے سعدی سے پریگننسی کا راز پوچھا۔جس پر سعدی نے کہا کہ ساسو ماں سے پوچھوانہوں نے میرا اور افتی کا علاج کروایا ہے۔جہاں سے میرا کروایا ہے وہیں سے تمہارا بھی کروا دیں۔
سعدی کی پریگننسی کے باوجود ہمارا کام چلتا رہا اور ہم تینوں مزا لیتے رہے۔ اب سعدی کی وجینا گیلی رہنا شروع ہوگئی تھی جس کی وجہ سے مزا کم ہو گیا تھا لیکن نجمہ خالہ تو بہت زبردست ساتھ دیتی تھیں۔
کچھ دن گزرنے کے بعد نجمہ خالہ نے عارفی بھابھی کے متعلق میرے ساتھ بات کی کہ دونوں بہنوں کی اکٹھے شادی کی تھی لیکن لگتا ہے میرے دونو بیٹے ہی ناکارہ ہیں۔ عارفی کے متعلق بھی وہ پریشان تھیں کہ اگر سعدی کو بچہ ہو جاتا ہے تو عارفی کو خوشی کے ساتھ ساتھ دکھ تو ہو گا کہ وہ بڑی ہے لیکن اس کی گود ابھی تک خالی ہے۔
میں نے خالہ کو چھیڑتے ہوئے کہا کہ پھر کیا خیال ہے آپ کو عارفی سے بھی دادی بنانے کی کوشش کروں؟میری بات سن کر خالہ کی آنکھوں میں ایک چمک آئی
جاری ہے