- Admin
- #1
Offline
یہ میری پہلی کہانی ہے ، جو کہ فرضی ہی ہے ۔ اصلاح کرنے کا پیشگی شکریہ ۔۔۔ !!
ابا جان شہر میں رہتےتھے اور ہفتے میں صرف دو دن گاؤں ہمارے پاس آتے تھے ، یہاں گاؤں میں ہمارے کافی کھیت ہیں جو کے گھر سے بالکل ہی ملتے ہیں ، میری عمر صرف 16 سال ہے ، گاؤں کی خالص غذا اور آب و ہوا نے مجھے ورزشی جسم اور چمکتا ہو رنگ دیا ہے جو دیکھنے والوں کو مرعوب کر دیتا تھا ۔ہمارے گھر میں امی ، چچا جان اور ان کی بیوی ، میری دو چھوٹی بہنیں اوربڑے بھائی کی بیوی رہتی ہیں ۔ بڑے بھائی تعلیم کے لئے شہر میں ہاسٹل میں رہتے تھے ، ان کی شادی چچا کی بیٹی سے ہی ہوئی تھی۔ہمارے گھرانے میں آپس میں ہنسی مذاق اور انڈراسٹینڈنگ بہت ہی اچھی تھی ، ہر کوئی مذاق مستی کے ماحول میں رہتا تھا ۔۔ مجھے بچپن سے ہی ورزش کا شوق تھا ، میں روزانہ رات کو تیل سے مالش کر کے ایسے ہی سو جاتا تھا اور صبح اٹھ کر دوڑ لگاتا اور پھر واپس آ کر نہا کر ناشتہ کرتا تھا ، ناشتہ چچی جان بنایا کرتی تھیں ، اور بھابھی دوپہر کا کھانا ، جبکہ میری دونوں بہنیں رات کا کھانا بناتی تھی ،
دن ایسے ہی گزررہے تھے ، میں نے اسکول کی تعلیم مکمل کی اور کالج کی تعلیم کے لئے شہر آ گیا ، یہاں آ کر مجھے اندازہ ہوا کہ جوانی کیا چیز ہوتی ہے ، گاؤں میں ہر چیز پاک صاف تھی ، کوئی گندہ خیال ذہن میں نہیں آتا جبکہ ہمارا گاؤں کے دوسرے گھروں میں بھی آنا جانا نہیں تھا ، یہاں شہر میں تو ہر طرف ہر لڑکا لڑکی کو ایسے گھورتا جیسے وہ اس کی اپنی ملکیت ہو ، میری بد قسمتی کے مجھے بھی کچھ ایسے ہی دوست ملے جو کہ سیکس کے بھوکے تھے اور ہفتے میں اک بار کسی لڑکی کی چدائی کرتے تھے ، انہوں نے مجھے بھی ساتھ شامل کرنا چاہو مگر ابھی میرا ٹائم نہیں آیا تھا ، اس لئے میں بچتا رہا ۔ اسی دوران مجھے انٹرنیٹ کی دنیا کی لت پڑی ،جہاں مختلف پورن ویب سائیٹس دیکھنے میں گزرتی تھیں اور انہیں نے مجھے آہستہ آہستہ پورنوگرافی کا عادی بنانا شروع کر دیا ۔یہ پورنوگرافی میں مزے لینے کے بجائے ایک تجربے کے طور پر دیکھ رہا تھا،اور انہوں نے مجھے لڑکیوں کو الگ رخ سے روشناس کروایا۔ مگر عجیب بات یہ تھی کی مجھے باہر کی کسی بھی لڑکی سے عجیب سے شرم محسوس ہوتی تھی ، وہ مجھ سے بات کرنے کی کوشش کرتی بھی تو مجھ سے ہو نہیں پاتی تھی ، لڑکی کے قریب جاتے ہیں عجیب سا رعب مجھ پر طاری ہو جاتا تھا ، ۔ میں کالج میں رہتے ہوئے سب سے شریف لڑکا تھا ، اس اثنا میں گرمیوں کی چھٹیاں ہوئی اور میں اپنے بھیا کے ساتھ گاؤں واپس آگیا ، راستے میں بھیا مجھ سے مذاق کرتے رہے اور پوچھا کہ کوئی گرل فرینڈ بنائی یا نہیں ، میں نے کہا بھائی آپ مجھے ایسا سمجھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تو شریف ہے مگر شہر کی لڑکیا ں تو شریف نہیں ، کیا کوئی بھی پسند نہیں آئی ۔ پھر میں نے بھائی کو اپنا ڈر بتا دیا کہ میں لڑکیوں کے قریب جانے سے جھجکتا ہوں ۔ آپ کچھ حل بتائیں ۔ بھائی نے کہا کہ جب واپس شہر آئیں گے تو میں اپنی کچھ دوستوں سے ملواؤں گا وہی تیری شرم دور کریں گے ۔ ایسے ہی باتیں کرتے ہم گھر پہنچے ، سب لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے تھے ۔ کھانے کی ٹیبل پر ہنسی مذاق ہوتا رہا ۔ ہم تھکے ہارے تھےاسی لئے جلد ہی سونے کے لئے لیٹ گئے ۔
رات کو قریب دو بجے میری آنکھ کھلی اور میں پانی پینے نیچے کچن میں آنے لگا ۔ گھر کی سیٹنگ کچھ یوں ہے کہ میں بھائی بھابھی اور چچا چچی کا کمرہ اوپر فرسٹ فلور پر ہے ، جبکہ نیچے والے فلور پر امی ، بہنیں اور کچن بناہے ۔
اوپر بھائی کے کمرے کے سامنے سے گذرتے ہوئے مجھے عجیب سی آوازیں سنائی دینے لگی۔۔۔ سرگوشیوں میں باتیں اور ہنسی مذاق کی آوازیں ۔۔ میں سمجھ تو گیا تھا مگر پھر بھی کوشش کر کے دروازے کی جھر ی سے جھانکنے لگا۔۔ اندر جھانکا تو دیکھا کہ بھیا بیڈ سے ٹیک لگائے لیٹے ہوئے ہیں (بیڈ دروازے کے بالکل سامنے ہی تھا) اور بھابھی ان کی طرف منہ کر کے ان کی ٹانگوں پر بیٹھی ہوئی ہیں ، دونوں فل ننگے تھے ، اور بھیابھابھی کی چھاتیوں کو مسل رہے تھے ،اور بھابھی کے دونوں ہاتھ بھیا کے سر پر گھوم رہے تھے وہ آہستہ آہستہ بھیا کے بالوں کو کھینچ رہیں تھی ۔ بھیا بھابھی کے ننگے مموں کو گول گول مسل رہے تھے ، بھابھی کی پتلی کمر اور نیچے بھاری بھرکم گانڈ دیکھ کر میری حالت خراب ہو گئی تھی ، میری جو حالت پورن موویز دیکھ کر نہیں ہوئی تھی ، وہ بھابھی کوننگا دیکھ کر خراب ہو چکی تھی ، میرا لنڈ پوری جوش سے کھڑا ہو چکا تھا ۔ اور میں بالکل مست ان دونوں کے دیکھے جا رہا تھا ۔ رات کافی تھی ، کسی کے آنے کی امید نہیں تھی اس لئے بھیا بھابھی بھی پورے مست تھے اور میں نے بھی اپنا ٹراؤزر نیچے کھسکا دیا تھا ۔بھابھی ابھی بھیا کے اوپر جھک چکی تھی اور ان کے ہونٹوں کو چوم رہیں تھیں ۔ ان کے چومنے کا انداز بڑا عجیب تھا ، آگے کو جھکی ہوئی اور پیچھے سے اپنی گانڈ کوگول گول گھماتے ہوئے۔یہ دیکھ کر میرے خون کی گردش بہت بڑھ چکی تھی ،بھابھی اب اپنی زبان بھیا کے منہ میں ڈال رہی تھیں اور وہ اسے بڑے مزے سے چوس رہے تھے ۔بھابھی کا گندمی رنگ ٹیوب لائیٹ کی روشنی میں چمک رہا تھا۔اور ان کے لمبے بال جیسے کمر پر گرے ہوئے تھے وہ کسی کو بھی پاگل بنانے کے لئے کافی تھے ۔ بھابھی اب تھوڑا نیچے کی طرف ہوئیں اور بھائی کا لنڈ جو کہ نیم کھڑا تھا اسے سہلانے لگی ۔ اور پھر تھوڑی دیر میں اسے منہ میں ڈال کر چوسنے لگی ۔ بھائی کا لنڈ 7 انچ لمبا تھا جو کہ
جلد ہی اپنی اصل لمبائی میں آگیا ۔ کچھ ہی دیر گذری تھی کہ بھابھی نے اپنا سر اٹھایا اوراوپر کی طرف آ کر بھائی کے ہونٹوں کو چومنے لگیں ،اسی طرح چومتے چومتے وہ اپنے دونوں اپنےمموں کو مسل رہیں تھیں اور انہیں بھیا کے سینے پر رگڑ رہی تھیں۔دس منٹ گزرے ہی تھےکہ پھر اچانک انہوں نے دروازے کی طرف منہ کر لیا میں تو سمجھا شاید انہیں میرا پتا چل گیا ہے ، مگراب ان کا ارادہ گھوڑے کی سواری کا تھا ، انہیں نے دروازے کی طرف منہ کر لنڈ اپنے ہاتھ میں پکڑا اور آہستگی سے اسے اپنی چوت کی سیدھ میں رکھ کر آرام سے بیٹھنے لگی ۔ اور یہی وقت تھا کہ جب میں نے ان کے سینے کا ابھاروں کو دیکھا ان کے لمبے کالے بال دونوں ابھاروں پر گرے ہوئے تھے ، ۔ اوپر کی طرف اٹھے ہوئے ان کے ابھار جو کے سخت اور گول مٹول سے ٹیبل ٹینس کی بال کی طرح تھے ۔ بھابھی کے چہرے پر بہت ہی لذت آمیز تاثرات تھے اور صاف پتا چلتا تھا کہ وہ بہت مزے میں ہیں ۔ بھابھی نے بھیا کا لنڈ ایک بار پورا اندر لینے کے بعد اب آرام آرام سے اوپر نیچے ہونا شروع کردیا تھا ، بھیا کے ہاتھ اب بھابھی کی گانڈ کی سائیڈز پر تھے اور وہ انہیں اوپر نیچے ہونے میں مدد کر رہے تھے ۔ بھابھی کے اوپر ہوتے ہوئے ان کے ممے بھی اوپر کی طرف باؤنس ہورہے تھے ۔ میرا ہاتھ اپنے لنڈ پر آگے پیچھےحرکت کررہا تھا ، میں نے کبھی پورن مووی دیکھ کر مٹھ نہیں ماری تھی ، مگر آج بھابھی کو ایسے دیکھ کر میں بے خود ہو گیا ۔ میرے آس پاس ہر چیز سلو موشن میں حرکت کر رہی تھی۔اور عجیب خوابیدہ ماحول کے اثر تھا ۔۔بھابھی نے ابھی اچھلتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں سے مموں کو مسلنا شروع کر دیا تھا ، اور ان کی سسکیاں اور آہیں بڑھتی جا رہی تھیں ۔۔۔بھائی بھی اپنے ہاتھوں سے بھابھی کی گانڈ کو دبوچ رہے تھے اور اوپر اٹھنے میں مدد دے رہے تھے ،اسی طرح 5 منٹ ہو چکے تھے ، میری آنکھیں بھاری ہوتی جارہی تھیں اور میں کسی خواب کے زیر اثر لگ رہا تھا ۔۔۔ بھابھی کا چہرہ سرخ ہوتا جا رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ان کی منزل قریب ہی ہے ۔ ان کی آوازیں اب تیز ہوتی جا رہیں تھیں ۔ اور بھائی بھی اب نیچے سے جھٹکے دینا شروع کر رہے تھے ۔ کئی بار تو بھابھی کافی اوپر اچھل جاتیں تھیں اور پھر نیچے آتیں ۔بھابی اور تیز ہوتی گئیں اور اونچی سسکیوں اور آہوں کے ساتھ ہی فارغ ہو گئی ۔ کچھ دیر وہ ایسے ہی بیٹھی رہیں اور پھر آہستہ سے اٹھیں اور بھیا سے لپٹ گئیں ۔ وہ بہت جذباتیت سے ان کے منہ کو چوم رہیں تھیں اوران کے سینے پر ہاتھ پھیر رہیں تھیں ۔ بھائی کا لنڈ ابھی بھی کھڑا تھا وہ بھابھی کے ساتھ فارغ نہیں ہوئی تھے۔ بھابھی کی کمر پر پسینے کے قطرے چمک رہے تھے جو کہ ان کی گرمی اور محنت کا ثبوت تھے۔ بھابھی ابھی بھی گرم لگی رہیں تھیں وہ بہت تیزی سے بھیا کے چہرے اور ہونٹوں کو چوم رہیں تھیں ۔ کچھ ہی دیر میں بھابھی دوبارہ گرم ہو چکی تھیں ۔ وہ اٹھیں اور دوبارہ سے دروازے کی طرف منہ کر کے گھوڑی بن گئیں اور بھیا کو پیچھے آنے کا اشارہ کیا ۔ بھیا بھی اٹھ کر گھٹنوں کے بل بیٹھے اور اپنے تنے ہوئے لنڈ کو سہلانے لگے ۔ ان کا لنڈ جلد ہی پھنکاریں مارنے لگا تھا ۔ وہ آگے کو جھکے اور بھابھی کی کمر کو چومتے ہوئے گردن کی طرف آنے لگے۔بھابھی نے نیچے سے ہاتھ بڑھایا اور بھیا کا لنڈ تھام لیا۔ کھڑے کھڑے میری ٹانگیں تھک چکی تھیں اب میں بھی اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر دوبارہ نظریں جما لی تھیں ۔بھابھی نے بھائی کا لنڈ تھام کر اسے اپنی چوت کو راستہ دکھا دیا تھا ۔ بھیا کا پہلا جھٹکا ہیں بھابھی کو ہلانے کے لئے کافی تھی ۔ وہ آگے کو جھکیں ان کے ممے تیزی سے اوپر نیچے ہوئے اور پھر بھیا نے دھکوں کا ایک طوفان چلا دیا تھا ۔ بھابھی اپنی پوری کوشش کے باوجود اپنی پوزیشن پر قائم نہیں رہ پا رہی تھی ، ان کی سسکیا ں تو اوپر کی پوری منزل پر ہی گونج رہیں تھیں ۔ان کے ممے تیزی سے ہل رہے تھے جیسے کسی کپڑے کی تھیلی میں گیند ڈال کر تیزی سے ہلایا جائے ۔بھیا تو ایسے لگ رہا تھا جیسے کچھ دیر پہلے بھابھی کی من مانیوں کا بدلا لے رہیں ہیں ۔۔۔ بھابھی کئی بار آگے کو گرتیں اور پھر دوبارہ گھوڑی بنتیں ، ان کی سسکیاں اب بڑھ کر ہلکی چیخوں اور آہو ں میں تبدیل ہو چکی تھیں ۔ بھیا نے اب آگے جھک کر بھابھی کے دونوں مموں کو تھام لیا ، اور اب بھابھی کے لئے ایک اور امتحان تھا کیوں کی بھیا کی مموں پر پکڑ بہت ہی سخت تھی اور وہ بھابھی کے ساتھ آگے پیچھے نہیں ہو پارہے تھے ، جس سے ممے اور کھینچتے اور بھابھی کو اور درد ہو رہی تھیں ۔۔بھیا کو اس بری طرح سے چودتے ہوئے بلکہ بھابھی کی بجاتے ہوئے اورپانچ منٹ ہو چکے تھے۔ بھابھی نے بھی ابھی اپنا سر بیڈ پر ڈال دیا تھا اور پیچھے سے گانڈ اوپراٹھا دی تھی۔ان کے ہاتھ بیڈ کی چادر کو بھینچ رہے تھے جیسے وہ اپنا غصہ اس پر اتار رہیں ہوں ۔۔۔۔بھیا بھی اب فارغ ہونے کے قریب ہی تھے ایک تیز آواز کے کی ساتھ ہی وہ بھابھی پر گرے ، یہی وقت تھا کہ میرے لنڈ سے ایک فوارہ نکلا جو کہ سیدھا دروازے پر جا گرا ۔ میرے پورے بدن پر ایک میٹھی سی کیفیت طاری تھی اور اس کے ساتھ ہی میں دروازے کھلنے کی آواز سنی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
قسظ نمبر 2 ۔۔۔۔
میں نے انتہائی تیزی سے اپنے بائیں جانب دیکھا تو چچی جان اپنے کمرے کے باہر کھڑی مجھے حیرت سے دیکھ رہیں تھی ، مجھ میں ان کا سامنا کرنے کی ہمت نہ ہوئی اور میں جلدی سے اپنے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گیا ۔اندر آ کر پہلے تو میں سوچتا ہی رہا کہ یہ مجھ سے کیا ہوا ہے ۔ ایک تو بھیا کو دیکھنا اور پھر چاچی کا مجھے دیکھ لینا ۔۔۔ خود پر حیران ہو رہا تھا کہ یہ کیا کر دیا ہے میں نے ۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی بستر پر لیٹے سوچتا رہا۔ پھر یہی ٹھیک لگا کہ صبح اٹھ کر دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے ۔۔۔ اپنے پرانا معمول یاد آیا تو سرسوں کا تیل اٹھا کر نیچے چادر بچھا کر بیٹھا اور مالش شروع کر دی۔۔پورے بدن کی مالش کرتے ہوئے اب میں اپنے لنڈ کو خصوصی توجہ دے رہا تھا ۔ اور مجھے حیرانگی بھی ہو رہی تھی کہ میرا لنڈ اپنے بڑے بھائی سے کافی بڑا تھا ، شاید بچپن سے کی گئی مالش کا اثر تھا ۔۔۔ میں نے کوئی ایک گھنٹہ لگایا اور پورے بدن کی نرمی اور سختی سے مالش کی اور وہی چادر اپنے بیڈ پر بچھا کر لیٹ گیا ۔بیڈ پر لیٹتے ہیں دوبارہ سے بھابھی میرے سامنے آگئیں ، ان کی وہ دونوں پوزیشن مجھے یاد آرہی تھیں ان کا گندمی بدن ،اور گول گول ممے ، پتلی کمر اور پیچھے کو نکلی ہوئی گانڈ ، اور بھری بھری رانیں مجھے پھر سے گرم کر رہیں تھی ۔ان کا گھوڑی بننے کا انداز مجھے کبھی نہیں بھول سکتا تھا ۔ ان کے جھولتے ہوئے چھوٹے سنگترے نما ممے ۔ کمر پر بکھر ے ان کے کالے بال ۔۔۔اور جان لٹا دینے والے ان کے چہرے کے تاثرات۔۔میں خود کو بھابھی کے پیچھے بیٹھا دھکا دیتے سوچتے ہوئے میں نیند کی وادیوں میں گرتا چلا گیا ۔۔صبح دیر سے آنکھ کھلی ، جلدی سے نہا کر نیچے اترا تو سب ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے تھے ۔۔۔میری ڈائننگ ٹیبل پر نظر پڑی تو چچی جان کو وہاں بیٹھے دیکھ کرمیری نظریں نیچے جھک گئی اور میں خاموشی سے اپنی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ بھابھی ابھی تک نہیں آئیں تھیں شاید رات کی تھکان اب تک نہیں اتری تھی۔۔۔بھیا ویسے ہی ہنستے مسکراتے ہوئے سب سے حال چال پوچھ رہے تھے ۔۔چچی جان مجھے دیکھ کر مسکرا رہیں تھیں اور میری حالت خراب ہورہی تھی ، امی سے کہنے لگیں کہ دیکھیں یہ شہر جاکر کتنا کمزور ہو گیا ہے لگتا ہے اپنے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھتا ۔۔اور یہ کہ کر میری پلیٹ میں کھانا ڈالنے لگیں۔۔۔میری بہنیں میں مجھے چڑانے لگیں تھیں کہ اب ان کی شادی کر دیں تاکہ کوئی خیال کرنے والی آجائے ۔۔ ناشتہ کے بعدچاچا تو کھیتوں کی طرف جانے لگے اور کہا کہااگر دل کرے تو چکر لگا لینا۔۔۔ اپنی زمینیں بھی دیکھ لو ۔۔۔تھوڑی دیر میں ہی چاچی چائے لے آئیں اور مجھے پکڑاتے ہوئے میرے ہاتھ کو ٹچ کیا۔ٹچ کیا تھا کہ میرے پورے بدن میں سنسنی سے پھیل رہیں تھی ۔۔۔ چاچی بہانے بہانے سے مجھے تنگ کر رہیں تھیں ۔ میں نے جلدی سے چائے ختم کی اور اپنے کھیتوں کی طرف چلا گیا ، وہاں پرانے دوست بھی آئے ہوئے تھے ، ان کا ساتھ اچھا ٹائم پاس ہو گیا ، دوپہر کا کھانا باہر کھایا اور شا م کو گھر آیا ۔ بھابھی اب نظر آرہی تھیں ، ان کی آنکھوں کی چمک بتا رہیں تھیں کہ وہ بہت خوش ہیں ۔۔۔ بھیا بھی اپنے دوستوں کی طرف گئے ہوئے تھے ، وہ بھی واپس آئے اور شام کا کھانا ہم نے ساتھ کھایا ۔ اس کے بعد امی اور بہنوں سے کچھ باتیں کی اور پھر سونے کے لئے اوپر آ گیا ۔۔۔
کھانا کھائے ہوئے مجھے تین گھنٹے ہو چکے تھے تو میں نے اپنا معمول شروع کر دیا ۔۔ مالش کر کے بیڈ پر لیٹ گیا ۔۔۔ بھابھی کا آج پورا بدن میری نگاہوں میں پھرتا رہا تھا ،بے شک وہ کپڑوں میں بے حد حسین لگتی تھیں۔ اس سے پہلے میں نے کبھی اس نظر سے انہیں دیکھا ہی نہیں تھا ۔۔۔
اور اسی طرح سوچتے ہوئے مجھے چاچی کی حرکتیں بھی یاد آگئیں ، مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں ، ان کی بے باک نگاہیں اور بہانے بہانے سے ٹچ کرنا کچھ اور ہی اشارہ کر رہا تھا۔ مجھے کچھ عجیب ہی لگ رہا تھا ، اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ خوبصورت نہیں تھی، وہ ان عورتوں میں سے تھیں جو عمر کے ساتھ ساتھ اور خوبصورت ہوتی جاتیں ہیں ۔ ان کا لمبا قد ، گورا رنگ ، ہلکےسرخی مائل بال ، اوربہت ہی گول اور باہر کو نکلے ہوئی پستان جوکہ قمیض سے باہر آنے کو زور لگاتےنظر آتے تھے ، اور اس کے ساتھ ہی چوڑی کمر اور اس پر پیچھے کو نکلی ہو گول گانڈ جو کہ چلتے ہوئے دعوت دیتی ہوں ۔۔۔ یہ سب سوچ کر میں دوبارہ گرم ہوتا جا رہا تھا ۔میں نے بڑی مشکل سے خود کو کنٹرول کیا اور لائٹ بند کر کے سونے لیٹ گیا ۔
سوتے ہوئے بھی مجھے خواب میں بھابھی ہی نظرآرہیں تھیں ، اور مجھے ایسے لگا رہا تھا کہ وہ میرے ساتھ ہی لیٹی ہیں او ر بھیا کی طرح مجھے بھی چوم اور میرے ہونٹ چوس رہیں ہیں ۔۔۔۔ میں انہیں ہاتھ لگانے کی کوشش کر رہا تھا اسی اثنا ء میں مجھے لگا کہ میرا ہاتھ کسی سے ٹچ ہوا ہے ۔۔ میری آنکھ کھلی تو اندھیر ے میں کوئی بدن میرے ساتھ ہی تھا۔ اور مجھے چوم رہا تھا ۔ جبکہ اس کا ہاتھ میری ٹانگوں اور پورے بدن پر آہستہ آہستہ پھر رہا تھا۔پہلے تو مجھے سمجھ ہیں نہیں آیا کہ یہ کیا ہوا ہے ، خواب ہے یا حقیقت ۔۔۔ میرا حلق خشک ہو چکا تھا ۔۔۔ اور دونوں ہاتھ سن لگ رہے تھے ۔۔۔پھر آہستہ آہستہ اس ہاتھ کی گرمی میرے جسم پر اثر انداز ہونے لگی۔۔اس کے ساتھ ہی میرے کان میں ایک سرگوشی ہوئی ، کل رات اپنے بھیا کے کمرےمیں کیا دیکھ رہے تھے ؟ لگتا ہے شہر جا کر بہت جلد جوان ہوگئے ہو ۔۔۔اور میرے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے کیونکہ وہ چاچی کی آواز تھی ۔۔۔۔ میں کچھ کہنے کا سوچ ہی رہا تھا کہ چاچی کی ہونٹ میرے ہونٹ پر ٹک گئے ۔ اور ایک بار تو میرے پسینے ہی چھوٹ گئے ، ان کی قمیض اتری ہوئی تھی اور ان کی گرم نرم چھاتیا ں میرے سینے سے ٹکرائیں ۔۔۔۔
مجھے واقعی میں سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہورہا تھا ، ایسا لگ رہا تھا کہ میں چچی کے سامنے بچہ سا ہوںاور وہ مجھے سے کھیل رہیں ہیں۔ ان کا بدن مجھ سے چوڑا اور بھرا بھرا تھا ، اور میں ان کے نیچے دب سا گیا تھا ۔۔میرے ہونٹ چومتے چومتے وہ پھر بولیں ہاں بھئی کل کیا کیا دیکھا تھا اپنے بھیا کے کمرے میں ۔۔۔ ان کی آوازیں تو باہر تک آرہی تھیں ، لگتا ہے بہت مزا آیا تمہیں دیکھ ۔۔۔آج میں تمہیں اصل مزا چکھاتی ہوں ۔۔۔یہ کہ انہوں نے اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر رکھ دی ۔۔ مجھے وہ ساری موویز یاد آرہی تھیں جن میں بڑی عمر کی عورتیں کم عمر لڑکوں سے چدواتی تھیں ۔۔۔۔اب میرے پسینے خشک ہو چکے تھے اور جسم میں گرمی بڑھی رہی تھی ۔۔۔ سنسنی اور ایک کرنٹ پورے بدن میں گردش کر رہا تھا ۔۔۔چاچی کے سرخی مائل بال جہاں جہاں مجھے لگ رہے تھے ایک کرنٹ دوڑتا جا رہا تھا ۔۔۔ اور میرا ہتھیار ایک انگڑائی لے کر کھڑے ہونے کی تیاری میں تھا ۔۔۔چاچی کا ہاتھ اب تک اس پر نہیں پڑا تھا ، وہ بس میری ٹانگوں پر ہی ہاتھ پھیر رہیں تھی ۔۔۔۔چاچی کے موٹے موٹے بھرے بھرے ممے میرے سینے پر دبے ہوئےتھے ، شاید مجھے اٹھنے سے منع کر رہے تھے ۔۔۔۔ چاچی نے ہونٹ چومتے چومتے اپنی زبان میرے منہ میں ڈالنے لگیں جو کہ میری بھی خواہش تھی ، میں نے ان کی زبان اپنے ہونٹوں سے پکڑنے کی کوشش کی اور چوسنے لگا ۔۔ اب میں سوچ رہا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو بھی حرکت دے ڈالوں کہیں چاچی کا بدن برا نہ مان جائے ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنا بائیاں ہاتھ بڑھا کر چاچی کی کمر پر رکھ اور دائیاں ہاتھ ان کےنیچے دائیں طرف سے گزار کر ان کی موٹی گانڈ پر رکھ دیا ۔۔۔ گوشت سے بھرا ہوئے ان کے جسم کا یہ حصہ سب سے زیادہ پر کشش تھا ۔۔۔ میرے دونوں ہاتھ چاچی کی گانڈ کو دبوچ رہے تھے ، مسل رہے تھے ،۔۔ میں نے ہلکا سازور لگا کر انہیں مکمل اپنے اوپر کر دیا ، بے شک انکا وزن زیادہ تھا مگر میرا ورزشی جسم بھی پوری طرح تیا ر تھا ۔۔۔ میرا ہتھیار پورا تن چکا تھا مگر اب تک ٹانگوں کی سیدھ میں ہی تھا ۔ میری دونوں ٹانگوں کے درمیان میں چاچی کی ٹانگیں تھیں ، ان کے ممےمیرے سینے پردبے ہوئے تھے اور ان کے نپلز مجھے صاف محسوس ہورہے تھے ۔ میں نے چاچی کی زبان اپنے منہ سے نکالی اور اور اپنی زبان ان کے منہ میں ڈال دی ، وہ بھی بڑے مزے سے چوسنے لگیں ۔۔۔۔چاچی کے بالوں کی بھینی بھینی خوشبو مجھے مدہوش کر رہیں تھیں ۔۔۔ ان کی آنکھوں کی چمک مجھے اندھیرے میں کسی بلی کی طرح چمکتی دکھائی دے رہی ہوں جیسے وہ اپنے شکار پر جھپٹنے کو تیار ہوں ۔۔۔ میرے دونوں ہاتھ چاچی کی گانڈ کو پورے طریقے سے چیک کر چکے تھے اور اب اوپر کمر کی طرف آ گئے تھے ۔۔۔۔۔ ساتھ ساتھ میں ایک ہاتھ ان کے بالوں میں بھی مار رہا تھا جو بار بار میرے چہرے پر گر رہے تھے ۔۔۔اچانک انہوں نے سرگوشی کی کہ پہلے کبھی کیا ہے یا پہلی بارہے ۔۔۔ میں نے ان کی کمر پر اپنی انگلی کو ایک مرتبہ چھوا اور آہستہ سے کہا کہ پہلی بار ہے ۔۔۔چاچی کی مسکراہٹ مجھے صاف محسوس ہو رہی تھیں اور ان کی گرم گرم سانسیں مجھے تیزی سے چارج کر رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ چاچی تھوڑا اٹھتے ہوئے کہنے لگیں میرے اوپر آ جا میرے راجہ ۔۔۔ میرے لئے اشارہ ہی کافی تھا ۔۔۔کہنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔۔میں بھی اب کشتیاں جلا چکا تھا ۔۔۔۔اور میری اندر کی آگ اب خود ہی میری رہنمائی کر رہی تھی ۔۔۔۔میں اٹھ کر چاچی کو بیڈ کے درمیان لٹا دیا اور صحیح سے ان کے ان کے ممے دیکھنے لگا ، ممے کیا تھے چھوٹے چھوڑے خربوزے تھے جو ہلکے ہلکے سختی سے ہل رہے تھے ۔ میں نے ایک ہاتھ اپنے ہتھیار پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے ان کا ایک خربوزہ تھام لیا۔۔تھوڑی دیر مسلنے کے بعد اپنے منہ اس پر رکھ دیا اور مزے سے چوسنے لگا ۔۔چاچی کی آنکھیں اب بند ہو رہیں اور کھل رہیں ۔۔ لائٹ بند تھی مگر اتنی قربت تھی کہ میں ان کے نقوش صاف دیکھ رہا تھا ۔۔۔چاچی کا دوسرا ہاتھ اپنے دوسرے ممے پر تھے اور وہ بھی نپلز کو مسلز رہیں تھیں ۔۔۔ ان کاہاتھ پورے جڑ سے ممے پر پھرتا ہو ا نپلز تک آتا جیسے دودھ نکالنے کی کوشش کر رہیں ہوں، اور پھر واپس سے ایساہی کرتیں ۔۔۔۔چاچی مستی میں آہیں بھر رہیں تھیں اور ان کی گرم گرم سانسیں مجھ سے ٹکرا رہیں تھیں ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں ان کو اندازہ ہو گیا کہ کچھ چیز مسنگ ہے ۔۔۔۔اور پھر چاچی نے پوچھ ہی لیا ۔۔راجہ تیرا ہتھیار کدھر ہے محسوس نہیں ہو رہا ۔۔۔میں بھی مسکرا اٹھا اور کہا چاچی وہ سرپرائز ہے ۔۔۔۔۔تھوڑا ٹہر جاؤ خود ہی سامنے آ جائے گا ۔۔ مگر ان کی بے چینی اب بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔انہوں نے اپنے ممے کو چھوڑا اور اپنا ہاتھ نیچے کر کے ہتھیار کو ٹٹولنے لگیں میں نے دوسرے ہاتھ سے اپنے ہتھیار کو سنمبھالا ہوا تھا چاچی کا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹکرا یا تو کہنے لگیں چھوڑو تو سہی ، ذرا میں بھی دیکھوں کیسا ہے۔۔۔۔۔۔میں مسکرا دیا تو اور تیزی سے ٹٹولنے لگیں ، میں نے جلدی سے ان کے اک نپلز پر ہلکا سا کاٹا تو ان کی ایک شش نکلی ۔۔۔۔ اور انہوں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ۔۔اب میں نے اپناہتھیا ر چھوڑا اور ان کے دونوں ہاتھوں کو اوپر کر ان کو بے تحاشا چومنے لگا ۔۔۔۔چاچی کی کسمساہٹ بڑھ رہیں تھی ۔۔۔ اور آہیں اور سسکیاں بھی اونچی ہوتی جا رہیں تھی ۔۔۔۔۔۔میں اب ان کے دونوں مموں پر ندیدوں کی طرح پل پڑا تھا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ہلکا کاٹ بھی رہا تھا جس پر ان کی اف نکلتی اور ساتھ ہی ہلکی سی کمر اوپر جھٹکا کھاتیں ۔۔۔۔۔میرا ہتھیار اب پورا تن چکا تھا اور سامنے والی چوت پر دستک دے رہا تھا ، اس میں کوئی شک نہیں کہ آج چاچی کی جو حالت ہونے والی ہے وہ انہیں ہمیشہ یادرہے گی ۔۔۔ چاچی کی اب گرمی بڑھ رہی تھی اور وہ نیچے سے اپنی کمر کو جھٹکے مار میرے ہتھیا ر کو آواز دے رہیں تھیں۔۔۔۔اور پھر مجھے ان پر ترس آ ہی گیا ۔۔۔۔۔میں نے آہستہ آہستہ اپنے چہرہ اور زبان پھیرتے ہوئے نیچے کی طرف آنے لگا ۔۔۔۔ دونوں مموں کے درمیان سے ہوتے ہوئے ناف تک پہنچا اور وہاں زبان گول گھما تا رہا ۔۔۔چاچی کی کمر اوپر کی طرف مسلسل جھٹکے مار رہی تھی ۔۔۔ اور سسکیا ں آہیں مجھے اور انرجی دے رہیں تھی ۔۔میں بھی دیکھی گئی ساری فلموں کا تجربہ کرنا چاہ رہا تھا ۔۔۔اورپھر میری زبان ایک لکیر بناتی ہوئی ان کی چوت کے اوپر آ کر رک گئی ۔۔۔چاچی کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہو رہا تھا ، وہ ایک نئے اور اجنبی اموشن سے گزر رہیں تھیں ۔۔۔۔میرے ہاتھ اب چاچی کے دونوں بازوں کو چھوڑ کر ان کے مموں کو مسل رہے تھے اور زبان چوت کی لکیر کے بالکل اوپر تھی ۔۔۔۔اورچاچی کے دونوں ہاتھ میرے سر پر گھوم رہے تھے ۔۔۔ان کی بھری بھری رانیں بار بار میرے چہرے کو دائیں بائیں ہلا رہیں تھیں ، مگر میں پہلے سے زیاد ہ جوش سے ان کی چوت پر زبان رکھ رہا تھا ۔۔۔ اب میں نےزبان کا سرا ان کی چوت میں داخل کیا اور ہلکا ہلکا آگے پیچھے کرنے لگا ۔۔ان کی آہیں اور سسکیا ں بلند ہوتی جارہیں ۔۔۔۔۔۔ان کے ہاتھ میرے بال کھینچ رہے تھے۔۔۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ چاچی کی چوت نے ہمت ہار دی ایک زبردست آہ کے ساتھ پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ میں اب دوبار اوپر آ چکا تھا ۔۔۔ اور ان کے منہ کوچوم رہا تھا ۔۔۔۔چاچی کے تاثرات بتا رہے تھے کہ وہ زیر ہو چکی ہیں ان کی نگاہوں میں حیرانگی بھی تھی۔۔۔۔ شرماہٹ بھی تھی ۔۔۔۔ اور اک پیاس بھی ۔۔۔۔۔۔چاچی اب اٹھ کر بیٹھنے لگی تھیں کہ میں نے انہیں دوبارہ لٹا دیا اور ان کے ساتھ ہی لیٹ گیا ۔۔۔میرا ہتھیاران کی رانوں کے اوپرہل رہا تھا ۔۔۔چاچی نے اپنا ایک ہاتھ میرے ہتھیا ر کی طرف بڑھایا ۔۔میرے دونوں ہاتھ ان کے مموں پر تھے ۔۔۔۔انہوں نے میرے ہتھیار کو پکڑ کر کہا کہ راجہ اپنا ہاتھ ہٹاؤ ۔۔پلیز مجھے پکڑنے دو ۔۔۔ اور ایک ہی سیکنڈ میں انہیں اندازہ ہو چکا تھا کہ میرے دونوں ہاتھ تو اوپر ہیں ۔۔۔۔۔ اب کی بار ان کے دونوں ہاتھ نیچے کی طرف لپکے تھے ۔۔۔اور جب انہوں نے ہتھیار تھاما ۔۔۔تو ان کی ایک چیخ نکل چکی تھی ۔۔۔۔وہ بجلی کی تیزی سے اٹھ کر بیٹھیں اورکہنے لگیں یہ کیا ہے راجہ ۔۔۔۔۔۔ میں مسکراتے ہوئے انہیں دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔انہوں نے بار بار میرےلنڈ کو تھاما ۔۔۔۔مگر بے یقینی کی کیفیت میں تھیں ۔۔۔پھر اپنی کلائی لنڈ کے ساتھ لگا کر دیکھنے لگیں ۔۔۔دونوں میں زیادہ فرق نہیں تھا ۔۔۔نہ موٹائی میں ۔۔اور نہ ہی لمبائی۔۔۔۔۔ چاچی کو گھبراہٹ شروع ہو چکی تھی۔۔۔ اور وہ دونوں ہاتھوں سے اس کولڈ ڈرنک کی ایک لیٹر والی بوتل کی موٹائی جیسے لنڈ کو دونوں ہاتھوں میں تھام رہیں تھیں ، کھینچ رہیں تھیں ۔۔۔اور اوپر کی طرف زور لگار ہیں تھی ۔۔۔۔وہ ایک ہاتھ کو جڑ کی طرف سے رکھتی ،اور دوسرے ہاتھ کواس کے اوپر ، پھر پہلےوالے ہاتھ کو دوبارہ اٹھا کر آگے رکھتی تو آگے ٹوپی بچتی ۔۔۔جسے ٹوپا کہنا ہی ٹھیک تھا ۔۔۔۔چاچی کو ہکلاہٹ ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔ اور وہ کہنے لگی راجہ یہ لینا بہت مشکل ہے ، رات کے اس پہر کہیں آواز نہ نکل جائے ۔۔۔میں نےانہیں اپنے اوپر کھینچ لیا اور کہا چاچی فکر نہ کرو ۔۔۔۔میں اپنی جان کوبہت پیار سے کروں گا ۔۔۔۔۔۔چاچی کے کان میں ایک سرگوشی کی کہ پہلے کس پوزیشن میں لو گی ۔۔۔۔ چاچی نے میری آنکھوں میں دیکھا اور راجہ تیری مرضی ہے ، ۔۔۔۔جیسے کرنا ہے ۔۔۔میں تجھ پر قربان ۔۔۔۔۔میں بھی جوش میں آ چکا تھا ۔۔۔قریب سے تیل کی بوتل اٹھائی اور چاچی سے کہا کہ اسے اچھے سے لنڈ پر لگا دے ۔۔۔۔چاچی نے پھرتی دکھائی اور تیزی سے اسے تیل میں لت پت کر دیا ۔۔۔۔میں نے چاچی کے کان پر کاٹا اور کہا سرگوشی کی کہ چاچی گھوڑی بن جاؤ ۔۔۔۔۔گھوڑا تیا ہے ۔۔۔۔چاچی فورا ہی اپنے چاروں ہاتھ پیروں پر آ گئیں۔۔۔۔آپ سمجھ چکے ہوں گے کہ جب سے میں نے بھابھی کو اس انداز میں چدتے ہوئے دیکھا تھا یہ میرا فیورٹ اسٹائل بن چکا تھا ۔۔۔۔چاچی کے بال کالے تو نہیں تھے مگر سرخی مائل بھی کم نہیں تھے ۔۔۔۔۔ میں نے چاچی کی کمر کوہلکا نیچے کو دباتے ہوئےان کے چہرے کی طرف جھکا ۔۔۔میں ہلکا ہلکا ان کی کمر کو چوم رہا تھا ۔۔۔اور ساتھ ساتھ ہی اپنے ہتھیا ر کو ہلا رہا تھا ۔۔۔جو کہ اپنی زندگی کی پہلی جنگ کھیلنے جا رہا تھا ۔۔۔۔۔چاچی کا چہرہ پیچھے کی طرف مڑا ہوا تھا اور مسلسل میری آنکھوں میں دیکھ رہیں ۔۔۔۔ اور بے شک کہ رہیں تھیں کہ جان خیال رکھنا ۔۔۔۔میں نے اپنے ہتھیار کا ٹوپا دوبارہ سے لبریکیٹ کیا اور اسے چوت کی لائن پر رکھ دیا ۔۔۔چاچی کوئی کنواری نہیں تھی ۔۔۔مگر اپنے بھتیجے کے اس ہتھیار نے ان کے بھی پسینے نکال دیئے تھے ۔۔۔۔میں نے ان کی کمر کو دونوں ہاتھوں سے پکڑتے ہوئے ۔۔۔۔ہلکا سے پیچھے کو دباؤ دیتے ہوئے اپنے لنڈ کے ٹوپے کو آگے بڑھانے لگے ۔۔۔۔باوجود میری کوشش کے چاچی کی گانڈ آگے کو کھسک رہیں تھی ۔۔۔میرا دباؤ بڑھتا جا رہا تھا ۔۔مگر ساتھ ساتھ ہی چاچی بھی آگے ہوتی جا رہیں تھیں ۔۔۔۔میں نے تھوڑا زور لگایا تو لنڈ نیچے کی طرف پھسل گیا ۔۔۔میرے ہاتھ چاچی کی کمر پر تھے تو ۔۔۔چاچی نے خود ہی نیچے سے ہاتھ بڑھا کر لنڈ تھا ما اور دوبار اسے چوت کی لائن پر رکھا اور کہا۔۔۔۔۔راجہ آرام سے آہستہ سے ۔۔۔۔۔۔ میں دوبارہ زور لگانے لگا ۔۔۔۔ مگر لنڈ بار بار نیچے نکل رہا تھا ۔میں نے ایک مرتبہ زیادہ زور لگایا تو چاچی آگے کی طرف لیٹ گئیں۔۔۔آخر چاچی نے خود ہی کہا کہ راجہ میں نیچے آتی ہوں ۔۔ تو اوپر آ جا ۔۔۔میں نے بھی مجبورا پوزیشن بدلی اور۔۔۔۔ چاچی بیڈ پر لیٹ چکی تھی ۔۔۔۔اور میں ان کی دونوں ٹانگوں کے درمیان پوزیشن سمبھال چکا تھا ۔۔۔۔ایک مرتبہ پھر چاچی کو چوما ۔۔۔ اور ان کی ٹانگیں تھوڑی سی اٹھا کر اپنا ہتھیار چوت کے اوپر رکھ دیا ۔۔۔چاچی کے دونوں ہاتھ میرے سینے پر گھوم رہے تھے ۔۔۔۔میں آہستہ آہستہ ٹوپا اوپر رکھ کر زور دینے لگا ۔۔۔۔تھوڑا زور لگایا ہی تھا کہ ٹوپا چوت کی دونوں دیواروں کو دائیں بائیں دھکیلتا ہوں اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔چاچی کے منہ سرخ ہو چکا تھا اور ان کے منہ سے نکلے والی آہ اور گرم سانس مجھ اپنے سینے پر محسوس ہوئیں ۔۔۔۔۔۔۔چاچی کی حرکت بالکل بند ہو چکی تھی ۔۔۔بالکل ساکن تھیں وہ اور میرے لن کا ٹوپا انہین اچھے سے محسوس ہو رہاتھا ۔۔۔۔۔۔ ان کا ہاتھ میرے سینے سے ہٹ چکے تھے اور وہ بہت ہی تیزی سے اپنے ممے کھینچ رہیں تھیں ۔۔۔نپلز کو مروڑ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ان کی آواز شاید بند تھی ۔۔۔۔اور وہ اپنے تمام محسوسات سے میرا ٹوپا محسوس کر رہی تھیں ۔۔میں نے سوچا کہ ان کو ہونٹ چوم کر تسلی دوں ۔۔۔۔۔۔مگر جیسے ہی ہلکا سا آگے بڑھا ۔۔چاچی کی ایک چیخ اور نکلی اور وہ تیزی سے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر روکنے لگی تھیں ۔۔۔۔میں رک گیا ۔۔۔۔اور اپنے ہاتھوں سے ان کے دونوں ممے تھام لئے ۔۔۔اور انہیں بھینچنے لگا ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ ان کی چوت کو اوپر ی حصے کو بھی مسلتا جا رہا تھا ۔۔۔۔قریب پانچ منٹ ہوگئے تو چاچی ریلکیس ہو چکی تھی ۔۔۔میں نے اب دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ۔۔۔چاچی کی سانسیں رکی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ان کی آنکھیں پھیلی ہوئی تھیں ۔۔۔ ان کی سسکیاں شاید انکے دل میں ہیں گونج رہیں ۔تھی۔۔۔میرا زور بڑھتا جا رہا ہے ۔۔۔ٹوپے کے بعد ایک انچ ڈالنے کے بعد میں رکا تو چاچی نے گہرا سانس ایک آہ کے ساتھ نکالا ۔۔۔۔اف راجہ یہ کیا ہے ۔۔۔میں نے اپنی زندگی میں ایسا مزہ نہیں محسوس کیا ۔۔۔۔ رونا اور ہنسنا بھی ساتھ ہی آ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ میں بس ان کے ممے مسل رہا تھا ۔۔۔۔اور وہ اپنے دونوں ہاتھ میرے بازووں پر پھیرتے ہوئے ہاتھ تک آ رہی تھی ۔۔۔کچھ دیر اور ٹھہرنے کے بعد میں نے دباؤ بڑھا دیا ۔۔۔جیسے دباؤ بڑھ رہا تھا ۔۔چاچی کے ہاتھوں کو دباؤ بھی میرے بازووں پر بڑھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تقریبا ایک انچ لن اور اندر گھسا دیا ۔۔۔۔۔۔کچھ دیر ان کے ممے بھینچنے کے بعد میں نے لن ہلکا سے باہر نکالا اور دوبارہ اندر گھسادیا ۔۔۔چاچی ایک مرتبہ پھر سسک اٹھی ۔۔۔۔۔۔میں اسی طرح اندر باہر کرتا رہا اور چاچی کی آہیں گونجتیں رہیں ۔۔۔۔ اس طرح کرتے ہوئے میں ایک انچ اور گھسا چکا تھا ۔۔۔۔اب ٹوپے سمیت تین انچ لنڈ اندر گھس چکا تھا ۔۔۔میں اسی طرح جگہ بناتا رہا اور اور تھوڑی دیر بعدہی ایک انچ اور اندر جا چکا تھا ۔۔۔ اب بھی آدھے سے زیادہ لنڈ باہر تھا ۔۔۔چاچی نے ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ کو باہر سے تھاما اور ۔۔۔بڑی ہی لجاجت سے کہنےلگی راجہ آج کے لئے اتنا ہی کافی ہے ۔۔۔۔۔مجھے ان کا یہ انداز دیکھ کر بے اختیار پیار آیا ۔۔۔ میں نے اپنے انگلی اور انگوٹھا کو ان کے ہونٹوں پر پھیرا اور چوم لیا ۔۔۔۔ اب میں اسی طرح ہلکا ہلکا ہلنے لگا ۔۔۔چاچی کی سسکیا ں ابھی بھی گونج رہیں تھیں ۔۔۔۔ ان کی آہ ایسی تھی کہ میرا دل کر رہا تھا کہ اور گھسا ؤں ۔۔۔مگر پھر ان کا چہرہ دیکھ کر رک جاتا ۔۔۔جس پر پسینہ آیا ہوا ۔۔۔۔میں نے اسی طرح اپنا لن ان کی چوت کے اندر رہنے دیا ۔۔۔اور ان کی سائیڈ پر کروٹ لے لی ۔۔۔اب ہم دونوں نے ایک دوسرے کی طرف کروٹ لی ہوئی اور اور میرا لن ان کی چوت میں ہل رہا تھا ۔۔۔۔ چاچی مجھے دیکھ کر کہنے لگی کہ کل اپنی بھابھی کیسی لگی ۔۔۔۔میں نے کہا بہت ہی خوبصورت تھی۔۔۔۔۔چاچی نے مسکرا کر کہا کہ آخر اپنی ماں پر ہی گئی ہے ۔۔۔میں یہ سن کر مسکرایا اور دوبارہ انہیں چومنے کے لئے آگے بڑھا تو ان کی دوبارہ سے سسکی نکل گئی ۔۔۔۔۔چاچی پھر پوچھنے لگی کہ تیرا بھائی اسے چود رہا تھا یا وہ تیرے بھائی کو ۔۔۔۔۔مجھے یہ بات عجیب لگی ۔۔۔۔۔میں نے ان کو مموں کو بھینچتے ہوئے کہا کہ اس کا کیا مطلب ہوا ۔۔چاچی نے بھی سسکی لی اور کہا کہ تیرے ابو اور چاچا نے تیرے بھائی کی مرضی کی بغیر اس کی اپنی بیٹی سے شادی کی ۔۔اب تیرا بھائی اسے ٹھیک سے خوش بھی نہیں کرتا ہے ۔۔۔اکثر ہاسٹل میں رہتا ہے ۔۔اس مرتبہ تیرے ساتھ کیسے آ گیا ۔۔۔۔اپنے بھائی کے بارے میں یہ بات سن کر سارا سین میرے سامنے گزر گیا ۔۔بھابھی خود ہیں بھائی سے مزے لینے کی کوشش کر رہی تھیں اور بھیا نے جب گھوڑی بنایا تب بھی مزے دینے کے لئے نہیں بلکہ تکلیف دینے کے لئے چود رہےتھے ۔۔میں سب سمجھ چکا تھا ۔۔میں نے چاچی کو ایک ہلکا سے جھٹکا دیااور کہا کہ میں بھیا سے پوچھوں گا ۔۔۔۔چاچی کی ایک اور آہ نکلی اور کہنے لگی راجہ اب جلدی سے فارغ ہو جاؤ ۔۔۔ صبح ہونے والی ہے ۔۔۔۔۔۔چاچا کہیں نہ اٹھ جائے ۔۔۔۔میں سمجھ گیا اوردوبارہ ان کے اوپر آ گیا ۔۔۔۔اوراسی انداز میں آہستہ آستہ جھٹکے دینے لگا۔۔۔۔اور اپنا ایک ہاتھ ان کے منہ میں ڈال دیا جسے چاچی مزے سے چوسنے لگی اور دوسرے ہاتھ سے ان کی چوت کے دانے کومسلنے لگا ۔۔۔چاچی کی آہیں اب ان کے تھوک کے ساتھ میرے ہاتھ کو گیلا کر رہیں تھیں۔۔۔۔۔میرا بھی ٹائم پورا ہو چکا تھا ۔۔میرے جھٹکے اب تھوڑے تیز ہو رہے تھے ۔۔۔اور ان ؎ پر قیامت کے گذر رہے تھے ۔۔۔۔وہ اپنی دانتوں سے میری انگلیاں چبا رہیں تھیں ۔۔۔اور ان کی سسکیاں پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں ۔۔۔۔میرے جھٹکے تیز ہوتے گئے ۔۔۔اور پھر یوں لگا کہ پورے جسم کا خوں اکھٹا ہو کر لن کی ٹوپے کی طرف آ رہا ہے ۔۔۔۔۔ میں نے جلدی سے آخری جھٹکا مارااورٹوپا باہر نکالا اور ہاتھ مارنے لگے ۔۔تھوڑے ہی دیر میں ایک فوارہ چھوٹا ۔۔۔۔۔جو چاچی کے دونو ں مموں کو ہلا چکاتھا ۔۔۔۔نہلا چکا تھا ۔۔۔۔چاچی نے دونوں ہاتھوں سے اپنے مموں پر ملنا شروع کردیا ۔۔۔۔میں چاچی پر گر چکا تھا اور ایک مرتبہ پھر طوفانی چوما چاٹی شروع ہو چکی تھی ۔۔۔۔
چاچی اور میں ایک دوسرے کو رگید رہے تھے جیسے کشتی کے میدان میں پہلوان دوسرے کو چت کرنے کی کوشش میں ہو ۔۔ چاچی پوری مجھ میں سمانا چاہ رہی تھی ۔۔۔۔چاچی کا منہ میرے منہ اور سینے پر پھر رہا تھا اور پورا گیلا کر رہا تھا ۔۔ صبح کے چاربج چکے تھے ۔۔۔چاچی دو مرتبہ فارغ ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔اور پھر اٹھ کہ کہنے لگیں راجہ اب میں چلتی ہوں ۔۔میں بھی تھک چکا تھا ۔۔میں اٹھا تو اچانک ایسے لگا جیسے کہ میرے کمرے کے دروازے سے کوئی ہلا ہے ۔۔۔ہماری لائٹ بند تھی مگر باہر کی لائٹ آن تھی جس کی وجہ سے ہلکاسایہ ہلا تھا ۔۔۔۔چاچی اپنے کپڑے پہننے میں مصروف تھی ۔۔۔۔ اور کپڑے پہننے کے بعد دوبارہ مجھ سے لپٹ گئیں ۔۔اورکہا کہ راجہ یہاں سے جانے کا دل نہیں کر رہا پھر بھی جا رہیں ہوں ۔۔۔۔میں انہیں باہر چھوڑ کر آیا ۔۔اور بیڈ پر لیٹ کر سو گیا ۔۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔