Master Mind
Premium
Offline
- Thread Author
- #1
آج میں اپنے گاؤں کے دوست زاہد کی بڑی بہن فوزیہ کی چدائی کی کہانی سنانے جا رہا ہوں جس کو میں نے دوران سفر زبردستی چود ڈالا۔
کافی سال پہلے کی بات ہے میرے دوست زاہد سیالکوٹ کا رہنے والا تھا اور میرا اچھا دوست تھا ۔ایک دن مجھے سیالکوٹ جانا تھا تو زاہد نے مجھے کال کی کہ یاسر میری بڑی بہن فوزیہ کو بھی ساتھ لیتے آؤ زاہد کی بڑی بہن فوزیہ راولپنڈی میں نوکری کرتی تھی ۔میں نے کہا جی اچھا ضرور لے آؤں گا ۔
میں نے اس دن جان بوجھ کر رات کو سفر کرنے کا انتخاب کیا اور رات نو بجے زاہد کی بہن فوزیہ کو کال کی اور کہا دس بجے تک تیار رہنا میں دس بجے ہاسٹل سے پک کرنے آجاؤں گا۔
میں رات دس بجے راولپنڈی فوزیہ کے ہاسٹل کے باہر پہنچ گیا اور کال کی اور کہ باجی باہر آجائیں۔ کچھ دیر بعد میں نے دیکھا ایک 28 سالہ سانولی اور نارمل جسم کی لڑکی بیگ اُٹھائے ہاسٹل سے نکل رہی ہے میں نے گاڑی سے اتر کر فوزیہ کا بیگ ڈگی میں رکھا اور فوزیہ میرے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئ۔
ہم دونوں کا سفر شروع ہو گیا اور فوزیہ مجھ سے نارمل باتیں کرنے لگی اور فیملی کا پوچھنے لگی۔سردیوں کی راتیں تھیں اور ہلکی سی دھند تھی اور میں بھی جان بوجھ کر گاڑی آہستہ آہستہ چلا رہا تھا کہ فوزیہ کے ساتھ وقت زیادہ گزرے۔فوزیہ کو رات اکیلے اپنے ساتھ بیٹھے دیکھ کر میرے لن میں گرمی چڑھ رہی تھی اور میں اپنے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کی پھدی چودنے کے بہانے سوچنے لگا۔
کچھ دیر کے بعد فوزیہ سو گی تھی میں نے موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گاڑی کے گیئر تبدیل کرنے کے بہانے فوزیہ کی ٹانگوں پر ہاتھ پریس کرنے لگا مگر فوزیہ گہری نیند میں تھی اور میں نے اپنا کام جاری رکھا اور اپنا ہاتھ فوزیہ کی ٹانگوں کے درمیان میں رکھ کر فوزیہ کی پھدی کو پریس کرنے لگا۔ایک دم سے فوزیہ آٹھ گئ اور میرا ہاتھ پکڑ کر بولی یاسر شرم نہیں آتی اپنے دوست کی بڑی بہن کے ساتھ گندی حرکتیں کرتے ہوئے
میں نے کہا اب دوست کی بہن بہت نمکین اور سیکسی ہے تو کیا کروں دل کر گیا ہے تمہاری پھدی کو چود ڈالوں
فوزیہ بولی یاسر بدتمیز میں تمہاری بڑی بہن ہوں اور بہن کی عزت کرنا سیکھو
میں نے کہا سگی بہن تو نہیں ہو تمہاری پھدی اور بھی تو کوئی چودتا ہو گا تم راولپنڈی میں اکیلی رہتی ہو تو تمہاری پھدی کونسا بچ گئی ہو گئی۔
فوزیہ بولی نہیں میں نے کبھی ایسا گندہ کام نہیں کیا
میں نے کہا آج کر لو فوزیہ پلیز مجھے تمہاری پھدی چودنے دو
فوزیہ غصے میں آ گئی اور بولی بکواس بند کرو اور چپ کر کہ گاڑی چلاؤ
ہم گجرات کراس کر رہے تھے کہ فوزیہ بولی مجھے پیشاب آیا ہے کسی جگہ گاڑی روکو رات ساڑھے گیارہ کا وقت ہو رہا تھا میں نے ایک ویران سی جگہ گاڑی روکی اور فوزیہ کو کہا کر لو کچھ دیر بعد فوزیہ پیشاب کرنے کے بعد گاڑی کا پچھلا دروازہ کھول کر پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی میں نے پوچھا اگلی سیٹ پر کیوں نہیں بیٹھی تو فوزیہ بولی تم میرے ساتھ گندی حرکتیں کر ریے ہو تو بہتر ہے میں پیچھے ہی بیٹھ جاؤں اور مجھ سے غلطی ہوئی جو تمہارے ساتھ گھر جانے کی غلطی کی ہے۔
میں نے دل میں سوچ لیا تھا کہ آج فوزیہ کی پھدی ضرور ماروں گا۔ فوزیہ کے گاؤں کے قریب ایک چھوٹا سا جنگل تھا اور میں نے سوچ لیا تھا وہاں جا کر فوزیہ کی زبردستی چوت چود دوں گا بعد میں جو ہوا دیکھ لوں گا۔
میں نے فوزیہ کے گاؤں جانے کے لیے جان بوجھ کر ایسا راستہ لیا جو جنگل کے درمیان سے گزر کر گاؤں جاتا تھا جیسے ہی میں جنگل میں عین درمیان پہنچا کچھ درختوں کے پاس سڑک سے ہٹ کر گاڑی روک دی۔
فوزیہ:- یاسر گاڑی کیوں روکی ہے؟
میں نے کہا فوزیہ آج مجھے تیری پھدی پر شہوت چڑھ چکی ہے مجھے اپنے لن کی گرمی تیری پھدی پر اتارنے دے
یہ کہہ کر میں گاڑی سے اترا اور پچھلی سیٹ پر دروازہ کھول کر بیٹھ گیا اور گاڑی لاک کر دی ۔فوزیہ پیچھے سرکنے لگی اور بولی یاسر بھائی پلیز میں تمہارے دوست کی بہن ہوں اور میں نے کبھی ایسا گندہ کام نہیں کیا ہے پیچھے ہٹو نہیں تو میں شور مچا دوں گی۔
میں نے کہا اچھا ہے تیری پھدی کی سیل کھولنے کا مزا آئےگا اور جتنا مرضی شور مچاؤ یہاں کوئی نہیں ہے۔
یہ کہہ کر میں نے زبردستی اپنے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کے منہ پر چما لیا اور فوزیہ نے مجھے دھکا دیا مگر میں نے فوزیہ کو پچھلی سیٹ پر لٹا دیا اور اس کے اوپر چڑھ کر فوزیہ کے منہ پر کسنگ کرنے لگا اور ساتھ ہاتھ فوزیہ کی شلوار میں ڈال کر فوزیہ کی پھدی میں انگلی ڈال دی اور فوزیہ کو چومنے لگا۔
فوزیہ پورا زور لگا رہی تھی منہ آگئے پیچھے کر رہی تھی اور ساتھ رو رہی تھی مگر میں نے کوششیں جاری رکھیں اور اپنی شلوار کا ناڑا کھول دیا اور فوزیہ کی بھی آدھی شلوار اتارنے میں کامیاب ہو گیا۔
اب فوزیہ کی پھدی ننگی ہو گئی تھی اور میرا ٹائٹ لن کو میں نے فوزیہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا اور رگڑنے لگا فوزیہ اپنی پھدی سرکانے لگی اور میں مزید لن اسکی پھدی پر رکھ کر رگڑنے لگتا۔اب میں نے زور دار تھپڑ فوزیہ کے منہ پر مارا اور کہا گشتی تیری پھدی میں لن آج ڈالوں گا۔
فوزیہ رونے لگی اور مزاحمت بھی کم ہو گئی۔فوزیہ کی پھدی ہلکی ہلکی گیلی تھی اور میں نے اپنا سات انچ کا موٹا لمبا کوڑا آپنے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کی گرم کنواری چُوت کے سوراخ پر رکھ دیا اور فوزیہ کی ٹانگوں کو پکڑ کر زور دار گھسا فوزیہ کی پھدی میں مارا فوزیہ درد سے چیخ اٹھی
آہ آہ اوہ ماں آہ آہ اوہ اوہ اف آہ میری پھدی پھٹ گئی آہ آہ اوہ اوہ اف آہ یاسر بھائی پلیز باہر نکالو آہ میں درد سے مر جاؤں گی
میں نے فوزیہ کی بات ان سنی کر دی اور ایک اور زور دار جھٹکا فوزیہ کی کنواری پھدی میں مارا تو میرا لن آدھا فوزیہ کی گرم کنواری پھدی میں تھا آف کیا گرم چوت تھی میرے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کی اف ،، میں نے فوزیہ کی پھدی میں جھٹکے لگاتے چدائی شروع کر دی اور فوزیہ کی پھدی بےرحمی سے پوری طاقت سے چودنے لگا فوزیہ رو رہی تھی مگر میں نے اسکے رونے کی پروا کیے بنا اپنا کام جاری رکھا اور فوزیہ کو چودنے لگا۔
اب کچھ دیر بعد فوزیہ نارمل ہو گئی تو میں نے کہا فوزیہ قمیض اوپر کر تیرے ممے چوسنے ہیں اور ساتھ ساتھ تیری پھدی چودوں گا۔ فوزیہ نے قمیض اوپر کر دی اس نے سکن کلر کا بریزئیر پہنا ہوا تھا میں نے فوزیہ کے ممے چوسنے شروع کر دیے اور اب فوزیہ مزے سے میرا ساتھ دے رہی تھی۔
میں نے پوچھا مزا آرہا ہے چدوا کر فوزیہ بولی یاسر ہاں بہت لیکن تم نے میرا ریپ کر دیا ہے مجھے تم نے زبردستی چودا ہے مگر اب مجھے تمہارا سے پھدی مروا کر مزا آرہا ہے۔
فوزیہ کے منہ سے لفظ پھدی سن کر مجھے مزید جوش چڑھ گیا اور میں نے فوزیہ کی پھدی سے لن باہر نکالا اور فوزیہ کو گاڑی میں فل ننگا کر دیا اور خود بھی سب کپڑے اتار دئے اور اگلی دونوں سیٹوں کے درمیان زاہد کی بہن فوزیہ کو گھوڑی بنا دیا اور آسکی پھدی میں اپنا لن ڈال کر چودنے لگا۔اب فوزیہ خود میرے لن پر پھدی مارے جا رہی تھی اور بولی یاسر آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ میری پھدی کو میں نے اپنے شوہر کے لیے بچا کر رکھا تھا مگر تم نے مجھے زبردستی چود کر اپنے لن کی غلامی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔فوزیہ نے میرے ہاتھ اپنے مموں پر رکھ دیے اور میرے لن پر پھدی مارنے لگی۔
یاسر آف آہ آہ اوہ اوہ اف تمہارا لن کتنا بڑا اور موٹا ہے آہ آہ آف میری پھدی کو تم نے کھول کر رکھ دیا ہے آہ چودو اب جب تک راولپنڈی ہوں تم سے پھدی چدوایا کروں گی۔
کچھ دیر کے بعد فوزیہ زور زور سے میرے لن پر پھدی مارنے لگی اور بولی آہ یاسر میری پھدی فارغ ہو گی ہے۔
میں نے فوزیہ کو سیٹ پر لیٹا دیا اور اسکے بعد فوزیہ کی ٹانگیں اٹھا کر زور زور سے فوزیہ کی پھدی چودنے لگا ۔میرے لن میں فل مستی چڑی ہوئی تھی اور میں زور زور سے فوزیہ کی پھدی مار رہا تھا۔گاڑی میں فوزیہ کی پھدی چدنے کی آوازیں اور فوزیہ کی لذت اور درد بھری سسکیاں گونج رہی تھی۔
مسلسل فوزیہ کی پھدی چودتے مجھے لگا میری منی اب فوزیہ باجی کی پھدی میں نکلنے والی ہے میں نے جھٹکوں کی سپیڈ مزید بڑھا دی اور کچھ سیکنڈ میں میرے لن سے منی کی پچکاریاں فوزیہ باجی کی پھدی میں نکلنے لگیں آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ یاسر بھائی آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ آہ یہ گرم گرم کیا نکال دیا میری پھدی میں آہ آہ اوہ اوہ میں پریگننٹ ہو جاؤں گی۔میں زور زور سے گھسے مارتے بولا نہیں ہوگی فکر نہ کرو اور میں نے منی کا آخری قطرہ بھی فوزیہ کی پھدی میں نکال دیا اور اسکے بعد لن باہر نکالنے لگا تو فوزیہ بولی رکو کچھ دیر میری پھدی میں لن ڈال کر ایسے ہی رکھو مجھے مزا آرہا ہے۔
میرے دوست کی بہن فوزیہ چد چکی تھی اور اس کے بعد فوزیہ نے باہر ننگی نکل کر پیشاب کیا اور دوبارہ گاڑی میں بیٹھ گئی ۔میںںنے میں نے کہا فوزیہ کپڑے پہن لو تو فوزیہ بولی ایک بار اور میری پھدی چودو مجھے سکون سہی سے دو۔
میں نے گاڑی سے باہر نکل کر پیشاب کیا اور ادھر ادھر کا جائزہ لیا پھر لن پانی سے دھویا اور گاڑی کی سیٹ کو ٹشوز سے صاف کیا کیونکہ فوزیہ کی پھدی کا خون سیٹ پر لگا ہوا تھا۔
اب میں گاڑی میں بیٹھ گیا تو فوزیہ نے میرے لن کو پکڑا اور سہلانے لگی۔ میں نے فوزیہ کا سر جھکا کر لن اسکے ہونٹوں کے قریب کر دیا اور فوزیہ کو کہا چل لوڑا چوس
فوزیہ بولی نہیں یاسر
میں نے کہا ایک بار چوس مزا آتا ہے تو چوسنا
فوزیہ نے میرے لن پر زبان پھیرنا شروع کر دی اور پھر لن کو چوسنے لگی اب فوزیہ مزے لے لے کر میرا لؤڑا چوس رہی تھی۔
اتنے میں فوزیہ کے ابو کی کال آگئی اور پوچھا کہاں ہو تو میں نے کہا بس 30 منٹ تک پہنچ جائیں گے۔
کال بند ہونے کے بعد میں نے فوزیہ کو سیٹ پر گھوڑی بنایا اور اب لن ڈال کر فوزیہ کی کمر کو پکڑ کر چودنا شروع کر دیا۔فوزیہ کی پھدی بہت گیلی تھی اور میں زور زور سے فوزیہ کو چود رہا تھا۔کچھ منٹ بعد فوزیہ بولی یاسر میری پھدی فارغ ہو رہی ہے تم بھی جلدی منی میری پھدی میں نکال دو ۔
میں زور زور سے فوزیہ کو چودنے لگا اور کچھ سیکنڈ کے بعد میرے لن سے منی کا فوارہ فوزیہ کی پھدی میں نکلنے لگا۔۔
فوزیہ:- آہ آہ اوہ اوہ اف آہ میری پھدی کو سکون مل گیا
میں نے کہا میرے لن کو بھی تھوڑا سکون ملا ہے دل تو کرتا ہے فوزیہ تیری جم کر ساری رات چوت ماروں۔
فوزیہ کی پھدی مارنے کے بعد میں نے لن فوزیہ کی شلوار سے صاف کیا اور دونوں کپڑے پہن کر تیار ہو کر گاؤں کی جانب روانہ ہوگئے۔
گاؤں پہنچ کر فوزیہ کی بھابی فوزیہ کے کپڑوں اور جسم کو عجیب نظروں سے دیکھ رہی تھی۔جیسے وہ جان چکی ہو کہ اسکی نند فوزیہ چدوا کر آرہی ہے۔
اس رات ہم سو گئے صبح ناشتہ کر کہ میں اپنے گاؤں نکل گیا پھر فوزیہ کا مجھے میسج آیا اسکی بھابی کو اندازہ ہو گیا ہے تم نے مجھے راستے میں چودا ہے۔
لیکن فوزیہ بولی بھابی میری دوست ہے رازدان ہے فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔میری بھابی کی پھدی بھی کبھی تم سے چدواؤ گی۔
پھر اسکے بعد میرے دوست زاہد کی بہن فوزیہ اور اسکی بیوی ثمینہ کی چدائی کا نارکنے والا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے
کافی سال پہلے کی بات ہے میرے دوست زاہد سیالکوٹ کا رہنے والا تھا اور میرا اچھا دوست تھا ۔ایک دن مجھے سیالکوٹ جانا تھا تو زاہد نے مجھے کال کی کہ یاسر میری بڑی بہن فوزیہ کو بھی ساتھ لیتے آؤ زاہد کی بڑی بہن فوزیہ راولپنڈی میں نوکری کرتی تھی ۔میں نے کہا جی اچھا ضرور لے آؤں گا ۔
میں نے اس دن جان بوجھ کر رات کو سفر کرنے کا انتخاب کیا اور رات نو بجے زاہد کی بہن فوزیہ کو کال کی اور کہا دس بجے تک تیار رہنا میں دس بجے ہاسٹل سے پک کرنے آجاؤں گا۔
میں رات دس بجے راولپنڈی فوزیہ کے ہاسٹل کے باہر پہنچ گیا اور کال کی اور کہ باجی باہر آجائیں۔ کچھ دیر بعد میں نے دیکھا ایک 28 سالہ سانولی اور نارمل جسم کی لڑکی بیگ اُٹھائے ہاسٹل سے نکل رہی ہے میں نے گاڑی سے اتر کر فوزیہ کا بیگ ڈگی میں رکھا اور فوزیہ میرے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئ۔
ہم دونوں کا سفر شروع ہو گیا اور فوزیہ مجھ سے نارمل باتیں کرنے لگی اور فیملی کا پوچھنے لگی۔سردیوں کی راتیں تھیں اور ہلکی سی دھند تھی اور میں بھی جان بوجھ کر گاڑی آہستہ آہستہ چلا رہا تھا کہ فوزیہ کے ساتھ وقت زیادہ گزرے۔فوزیہ کو رات اکیلے اپنے ساتھ بیٹھے دیکھ کر میرے لن میں گرمی چڑھ رہی تھی اور میں اپنے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کی پھدی چودنے کے بہانے سوچنے لگا۔
کچھ دیر کے بعد فوزیہ سو گی تھی میں نے موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گاڑی کے گیئر تبدیل کرنے کے بہانے فوزیہ کی ٹانگوں پر ہاتھ پریس کرنے لگا مگر فوزیہ گہری نیند میں تھی اور میں نے اپنا کام جاری رکھا اور اپنا ہاتھ فوزیہ کی ٹانگوں کے درمیان میں رکھ کر فوزیہ کی پھدی کو پریس کرنے لگا۔ایک دم سے فوزیہ آٹھ گئ اور میرا ہاتھ پکڑ کر بولی یاسر شرم نہیں آتی اپنے دوست کی بڑی بہن کے ساتھ گندی حرکتیں کرتے ہوئے
میں نے کہا اب دوست کی بہن بہت نمکین اور سیکسی ہے تو کیا کروں دل کر گیا ہے تمہاری پھدی کو چود ڈالوں
فوزیہ بولی یاسر بدتمیز میں تمہاری بڑی بہن ہوں اور بہن کی عزت کرنا سیکھو
میں نے کہا سگی بہن تو نہیں ہو تمہاری پھدی اور بھی تو کوئی چودتا ہو گا تم راولپنڈی میں اکیلی رہتی ہو تو تمہاری پھدی کونسا بچ گئی ہو گئی۔
فوزیہ بولی نہیں میں نے کبھی ایسا گندہ کام نہیں کیا
میں نے کہا آج کر لو فوزیہ پلیز مجھے تمہاری پھدی چودنے دو
فوزیہ غصے میں آ گئی اور بولی بکواس بند کرو اور چپ کر کہ گاڑی چلاؤ
ہم گجرات کراس کر رہے تھے کہ فوزیہ بولی مجھے پیشاب آیا ہے کسی جگہ گاڑی روکو رات ساڑھے گیارہ کا وقت ہو رہا تھا میں نے ایک ویران سی جگہ گاڑی روکی اور فوزیہ کو کہا کر لو کچھ دیر بعد فوزیہ پیشاب کرنے کے بعد گاڑی کا پچھلا دروازہ کھول کر پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی میں نے پوچھا اگلی سیٹ پر کیوں نہیں بیٹھی تو فوزیہ بولی تم میرے ساتھ گندی حرکتیں کر ریے ہو تو بہتر ہے میں پیچھے ہی بیٹھ جاؤں اور مجھ سے غلطی ہوئی جو تمہارے ساتھ گھر جانے کی غلطی کی ہے۔
میں نے دل میں سوچ لیا تھا کہ آج فوزیہ کی پھدی ضرور ماروں گا۔ فوزیہ کے گاؤں کے قریب ایک چھوٹا سا جنگل تھا اور میں نے سوچ لیا تھا وہاں جا کر فوزیہ کی زبردستی چوت چود دوں گا بعد میں جو ہوا دیکھ لوں گا۔
میں نے فوزیہ کے گاؤں جانے کے لیے جان بوجھ کر ایسا راستہ لیا جو جنگل کے درمیان سے گزر کر گاؤں جاتا تھا جیسے ہی میں جنگل میں عین درمیان پہنچا کچھ درختوں کے پاس سڑک سے ہٹ کر گاڑی روک دی۔
فوزیہ:- یاسر گاڑی کیوں روکی ہے؟
میں نے کہا فوزیہ آج مجھے تیری پھدی پر شہوت چڑھ چکی ہے مجھے اپنے لن کی گرمی تیری پھدی پر اتارنے دے
یہ کہہ کر میں گاڑی سے اترا اور پچھلی سیٹ پر دروازہ کھول کر بیٹھ گیا اور گاڑی لاک کر دی ۔فوزیہ پیچھے سرکنے لگی اور بولی یاسر بھائی پلیز میں تمہارے دوست کی بہن ہوں اور میں نے کبھی ایسا گندہ کام نہیں کیا ہے پیچھے ہٹو نہیں تو میں شور مچا دوں گی۔
میں نے کہا اچھا ہے تیری پھدی کی سیل کھولنے کا مزا آئےگا اور جتنا مرضی شور مچاؤ یہاں کوئی نہیں ہے۔
یہ کہہ کر میں نے زبردستی اپنے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کے منہ پر چما لیا اور فوزیہ نے مجھے دھکا دیا مگر میں نے فوزیہ کو پچھلی سیٹ پر لٹا دیا اور اس کے اوپر چڑھ کر فوزیہ کے منہ پر کسنگ کرنے لگا اور ساتھ ہاتھ فوزیہ کی شلوار میں ڈال کر فوزیہ کی پھدی میں انگلی ڈال دی اور فوزیہ کو چومنے لگا۔
فوزیہ پورا زور لگا رہی تھی منہ آگئے پیچھے کر رہی تھی اور ساتھ رو رہی تھی مگر میں نے کوششیں جاری رکھیں اور اپنی شلوار کا ناڑا کھول دیا اور فوزیہ کی بھی آدھی شلوار اتارنے میں کامیاب ہو گیا۔
اب فوزیہ کی پھدی ننگی ہو گئی تھی اور میرا ٹائٹ لن کو میں نے فوزیہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا اور رگڑنے لگا فوزیہ اپنی پھدی سرکانے لگی اور میں مزید لن اسکی پھدی پر رکھ کر رگڑنے لگتا۔اب میں نے زور دار تھپڑ فوزیہ کے منہ پر مارا اور کہا گشتی تیری پھدی میں لن آج ڈالوں گا۔
فوزیہ رونے لگی اور مزاحمت بھی کم ہو گئی۔فوزیہ کی پھدی ہلکی ہلکی گیلی تھی اور میں نے اپنا سات انچ کا موٹا لمبا کوڑا آپنے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کی گرم کنواری چُوت کے سوراخ پر رکھ دیا اور فوزیہ کی ٹانگوں کو پکڑ کر زور دار گھسا فوزیہ کی پھدی میں مارا فوزیہ درد سے چیخ اٹھی
آہ آہ اوہ ماں آہ آہ اوہ اوہ اف آہ میری پھدی پھٹ گئی آہ آہ اوہ اوہ اف آہ یاسر بھائی پلیز باہر نکالو آہ میں درد سے مر جاؤں گی
میں نے فوزیہ کی بات ان سنی کر دی اور ایک اور زور دار جھٹکا فوزیہ کی کنواری پھدی میں مارا تو میرا لن آدھا فوزیہ کی گرم کنواری پھدی میں تھا آف کیا گرم چوت تھی میرے دوست زاہد کی بہن فوزیہ کی اف ،، میں نے فوزیہ کی پھدی میں جھٹکے لگاتے چدائی شروع کر دی اور فوزیہ کی پھدی بےرحمی سے پوری طاقت سے چودنے لگا فوزیہ رو رہی تھی مگر میں نے اسکے رونے کی پروا کیے بنا اپنا کام جاری رکھا اور فوزیہ کو چودنے لگا۔
اب کچھ دیر بعد فوزیہ نارمل ہو گئی تو میں نے کہا فوزیہ قمیض اوپر کر تیرے ممے چوسنے ہیں اور ساتھ ساتھ تیری پھدی چودوں گا۔ فوزیہ نے قمیض اوپر کر دی اس نے سکن کلر کا بریزئیر پہنا ہوا تھا میں نے فوزیہ کے ممے چوسنے شروع کر دیے اور اب فوزیہ مزے سے میرا ساتھ دے رہی تھی۔
میں نے پوچھا مزا آرہا ہے چدوا کر فوزیہ بولی یاسر ہاں بہت لیکن تم نے میرا ریپ کر دیا ہے مجھے تم نے زبردستی چودا ہے مگر اب مجھے تمہارا سے پھدی مروا کر مزا آرہا ہے۔
فوزیہ کے منہ سے لفظ پھدی سن کر مجھے مزید جوش چڑھ گیا اور میں نے فوزیہ کی پھدی سے لن باہر نکالا اور فوزیہ کو گاڑی میں فل ننگا کر دیا اور خود بھی سب کپڑے اتار دئے اور اگلی دونوں سیٹوں کے درمیان زاہد کی بہن فوزیہ کو گھوڑی بنا دیا اور آسکی پھدی میں اپنا لن ڈال کر چودنے لگا۔اب فوزیہ خود میرے لن پر پھدی مارے جا رہی تھی اور بولی یاسر آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ میری پھدی کو میں نے اپنے شوہر کے لیے بچا کر رکھا تھا مگر تم نے مجھے زبردستی چود کر اپنے لن کی غلامی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔فوزیہ نے میرے ہاتھ اپنے مموں پر رکھ دیے اور میرے لن پر پھدی مارنے لگی۔
یاسر آف آہ آہ اوہ اوہ اف تمہارا لن کتنا بڑا اور موٹا ہے آہ آہ آف میری پھدی کو تم نے کھول کر رکھ دیا ہے آہ چودو اب جب تک راولپنڈی ہوں تم سے پھدی چدوایا کروں گی۔
کچھ دیر کے بعد فوزیہ زور زور سے میرے لن پر پھدی مارنے لگی اور بولی آہ یاسر میری پھدی فارغ ہو گی ہے۔
میں نے فوزیہ کو سیٹ پر لیٹا دیا اور اسکے بعد فوزیہ کی ٹانگیں اٹھا کر زور زور سے فوزیہ کی پھدی چودنے لگا ۔میرے لن میں فل مستی چڑی ہوئی تھی اور میں زور زور سے فوزیہ کی پھدی مار رہا تھا۔گاڑی میں فوزیہ کی پھدی چدنے کی آوازیں اور فوزیہ کی لذت اور درد بھری سسکیاں گونج رہی تھی۔
مسلسل فوزیہ کی پھدی چودتے مجھے لگا میری منی اب فوزیہ باجی کی پھدی میں نکلنے والی ہے میں نے جھٹکوں کی سپیڈ مزید بڑھا دی اور کچھ سیکنڈ میں میرے لن سے منی کی پچکاریاں فوزیہ باجی کی پھدی میں نکلنے لگیں آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ یاسر بھائی آہ آہ اوہ اوہ اف آہ آہ آہ یہ گرم گرم کیا نکال دیا میری پھدی میں آہ آہ اوہ اوہ میں پریگننٹ ہو جاؤں گی۔میں زور زور سے گھسے مارتے بولا نہیں ہوگی فکر نہ کرو اور میں نے منی کا آخری قطرہ بھی فوزیہ کی پھدی میں نکال دیا اور اسکے بعد لن باہر نکالنے لگا تو فوزیہ بولی رکو کچھ دیر میری پھدی میں لن ڈال کر ایسے ہی رکھو مجھے مزا آرہا ہے۔
میرے دوست کی بہن فوزیہ چد چکی تھی اور اس کے بعد فوزیہ نے باہر ننگی نکل کر پیشاب کیا اور دوبارہ گاڑی میں بیٹھ گئی ۔میںںنے میں نے کہا فوزیہ کپڑے پہن لو تو فوزیہ بولی ایک بار اور میری پھدی چودو مجھے سکون سہی سے دو۔
میں نے گاڑی سے باہر نکل کر پیشاب کیا اور ادھر ادھر کا جائزہ لیا پھر لن پانی سے دھویا اور گاڑی کی سیٹ کو ٹشوز سے صاف کیا کیونکہ فوزیہ کی پھدی کا خون سیٹ پر لگا ہوا تھا۔
اب میں گاڑی میں بیٹھ گیا تو فوزیہ نے میرے لن کو پکڑا اور سہلانے لگی۔ میں نے فوزیہ کا سر جھکا کر لن اسکے ہونٹوں کے قریب کر دیا اور فوزیہ کو کہا چل لوڑا چوس
فوزیہ بولی نہیں یاسر
میں نے کہا ایک بار چوس مزا آتا ہے تو چوسنا
فوزیہ نے میرے لن پر زبان پھیرنا شروع کر دی اور پھر لن کو چوسنے لگی اب فوزیہ مزے لے لے کر میرا لؤڑا چوس رہی تھی۔
اتنے میں فوزیہ کے ابو کی کال آگئی اور پوچھا کہاں ہو تو میں نے کہا بس 30 منٹ تک پہنچ جائیں گے۔
کال بند ہونے کے بعد میں نے فوزیہ کو سیٹ پر گھوڑی بنایا اور اب لن ڈال کر فوزیہ کی کمر کو پکڑ کر چودنا شروع کر دیا۔فوزیہ کی پھدی بہت گیلی تھی اور میں زور زور سے فوزیہ کو چود رہا تھا۔کچھ منٹ بعد فوزیہ بولی یاسر میری پھدی فارغ ہو رہی ہے تم بھی جلدی منی میری پھدی میں نکال دو ۔
میں زور زور سے فوزیہ کو چودنے لگا اور کچھ سیکنڈ کے بعد میرے لن سے منی کا فوارہ فوزیہ کی پھدی میں نکلنے لگا۔۔
فوزیہ:- آہ آہ اوہ اوہ اف آہ میری پھدی کو سکون مل گیا
میں نے کہا میرے لن کو بھی تھوڑا سکون ملا ہے دل تو کرتا ہے فوزیہ تیری جم کر ساری رات چوت ماروں۔
فوزیہ کی پھدی مارنے کے بعد میں نے لن فوزیہ کی شلوار سے صاف کیا اور دونوں کپڑے پہن کر تیار ہو کر گاؤں کی جانب روانہ ہوگئے۔
گاؤں پہنچ کر فوزیہ کی بھابی فوزیہ کے کپڑوں اور جسم کو عجیب نظروں سے دیکھ رہی تھی۔جیسے وہ جان چکی ہو کہ اسکی نند فوزیہ چدوا کر آرہی ہے۔
اس رات ہم سو گئے صبح ناشتہ کر کہ میں اپنے گاؤں نکل گیا پھر فوزیہ کا مجھے میسج آیا اسکی بھابی کو اندازہ ہو گیا ہے تم نے مجھے راستے میں چودا ہے۔
لیکن فوزیہ بولی بھابی میری دوست ہے رازدان ہے فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔میری بھابی کی پھدی بھی کبھی تم سے چدواؤ گی۔
پھر اسکے بعد میرے دوست زاہد کی بہن فوزیہ اور اسکی بیوی ثمینہ کی چدائی کا نارکنے والا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک جاری ہے