Cute
Well-known member
Offline
- Thread Author
- #1
تمام قارئین کو تسلیمات، گزشتہ برس میں نے اپنی حقیقی زندگی کی ایک حقیقی کہانی تحریر کرنی شروع کی جس کو تمام قارئین نے بے پناہ پسند کیا اور اپنی تجاویز پیش کیں ۔آپ سب سے انتہائی معذرت کہ ایک سال سے میری یہ حقیقی کہانی مکمل نہیں ہوسکی کچھ ذریعہ معاش اور کچھ زندگی کی مصروفیات کے باعث میں اس کومکمل نہ کرسکا۔آپ کی محبتوں کا بے حد شکریہ جیسا کہ میں پہلے بتاچکا ہوں کہ یہ میری زندگی کی حقیقی کہانی ہے اور یہ آپ کو کسی بھی دوسرے فورم پر نہیں ملے گی۔ میں ایک مرتبہ پھر ایڈمن صاحبان کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری اس کہانی کو اپنے فورم پر جگہ دی تاکہ دیگر قارئین بھی جان سکیں کہ زندگی میں کیسے کیسے واقعات رونما ہوتے ہیں اس سے قطع نظر کہ سب کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہوگا مگر کچھ فیصد مماثلت بھی رکھتے ہونگے۔ تو شروع کرتے ہیں اگلا سیزن مگر اس سے قبل اگر آپ نے گزشتہ سیزن نہیں پڑھے تو وہ پہلے پڑھ لیں تاکہ گزشتہ کے حالات آپ کو پہلے سے معلوم ہوں۔
سیزن ایک
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی | , | Classic Urdu Adult Stories | | | Urdu Story World | No.1 Urdu Sex Story Forum
سیزن دو
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن ٹو | , | Classic Urdu Adult Stories | | | Urdu Story World | No.1 Urdu Sex Story Forum
سیزن تین
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی ۔۔۔۔۔ سیزن تھری | , | Classic Urdu Adult Stories | |
سیزن چار
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن فور | , | Classic Urdu Adult Stories | |
سیزن پانچ , | دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن پانچ | , | Classic Urdu Adult Stories | |
فرح اور بھابھی کے ساتھ سیکس کا ایک بہترین دور اپنی مکمل آب و تاب سے جاری تھا اس کے ساتھ ساتھ میں نے جم بھی جوائن کرلیا تھا کیونکہ صحت اور فٹنس بھی ضروری تھی۔ میں یہ جانتا تھا کہ کسی بھی لڑکی یا عورت کو چودنے کیلئے آپ کا صحتمند ہونا بہت ضروری ہوتا ہے اور اس کے لئے ڈائیٹ بھی ویسی ہی ہو نی چاہئے کیونکہ چدائی میں سائیز سے زیادہ ٹائمنگ میٹر کرتے ہے۔
اگلے روز امی اور ابا کے جانے کے بعد مجھے نیند میں محسوس ہوا کہ کوئی میرے ہونٹوں کو چوس رہا ہے، میں نے غنودگی میں آنکھ کحولی تو ثنا بھابھی کو اپنے اوپر جحکا پایا جو اس وقت بھی نائیٹی میں تھیں اور مجھ کو دیکھ کر مسکرا رہی تھیں۔ میں نے آنکھیں کھول کر بھابھی کو دیکھا تو وہ کہنے لگیں مسٹر شارپ اٹھ جاو فریش ہوکر نیچے آجاو میں ناشتہ ریڈی کرنے جارہی ہوںناشتہ کرلو۔ میں فریش ہوکر نیچے پہنچا تو ناشتہ لگ چکا تھا اور بھابھی چائے نکال رہی تھیں۔ ہم دونوں ہی تھے گھر میں چنانچہ ہم دونوں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گئے۔ بھابھی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں ۔اچانک بھابھی بولیں کیسی لگی رات کی چدائی، میں نے کہا بھابھی سپر سے بھی اوپر، اچانک میں نے بھابھی سے سوال کردیا بھابھی میرا تو آپ کو سب کچھ پتہ ہے آپ اس لائن میں کب سے اور کیسے آگئیں۔ بھابھی نے چائے کا سپ لیتے ہوئے میری طرف دیکھا اور کہا مجھے پتہ تھا تم یہ سوال کرو گے اسی لئے رات کو میں نے تم سے کہا تھا کہ بعد میں بتادوں گی۔ تو سنو جب میں میٹرک کی اسٹوڈنٹ تھی تو رضا جو کہ میرا پھوپھی زاد ہے اور میرا ہم عمر بھی ہے نے مجھے اپنے گھر پر چودا تھا۔ میں گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنی پھپھو کے گھر رہنے گئی تھی ۔ ایک رات گرمی سے میری آنکھ کھلی تو پیاس کی وجہ سے میرا حلق خشک تھا۔ گھر میں مکمل خاموشی تھی۔ میں خاموشی سے اٹھی اور کچن کی طرف قدم بڑھا دیئے مگر جیسے ہی میں اکبربھائی اور بھابھی کے کمرے کے پاس سے گزری تو مجھے سسکیوں کی آوازیں آئیں، میں نے سوچااکبر بھائی تو کویت میں ہیں تو بھابھی کیا کسی تکلیف میں ہیں۔ میں اپنی پیاس بھول گئی اور دروازے کو چیک کیا تو وہ اندر سے بند تھا، انکے کمرے کی ایک کھڑکی پچھلی طرف تھی جہاں گیلری میں گھر کا فالتو سامان رکھا ہوا تھا اور وہاں گھر والوں کا جانا کم ہوتا تھا۔ میں اندھیرے میں بڑی احتیاط سے کھڑکی کی طرف پہنچ گئی۔ کھڑی کی تھی اور اندر اے سی چل رہا تھا مگر میری خوش قسمتی کہ کھڑی پر لگا ہوا شیشہ ایک کونے سے اتنا ٹوٹا ہوا تھا کہ ایک آنکھ سے اندر باآسانی دیکھا جاسکتا تھا۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور ایک آنکھ سوراج پر لگا دی۔ اور ایک ہی لمحے میں میری سونسیں بگڑنی شروع ہوگیں۔
اندر کا منظر جو میں نے دیکھا بیڈ پر صائمہ بھابھی مکمل ننگی ھالت میں بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی اور ان کی ٹانگیں کسی کے کندھوں پر رکھی ہوئی تھیں اور وہ دوسرا جو کوئی بھی تھا اس کا سر صائمہ بھابھی کی چوت پر تھا جس کی وجہ سے میں اس شخص کو نہیں دیکھ پارہی تھی۔ وہ مسلسل صائمہ بھابھی کی چوت کو چوس اور چاٹ رہا تھا اور صائمہ بھابھی کی سسکیاں اپنے عروج پر تھیں۔
یہاں میں بتاتی چلوں کہ صائمہ بھابھی کی عمر اس وقت انتیس سال تھی اور انکی ایک چار سال کی بیٹی تھی، انگت انکی گوری اور چھتیس سائز کے بوبس جس پر پنک نپل اپنی مکمل جاہ و جلال کے ساتح ایسے کھڑے تھے جیسے کسی نے خربوزے پر بڑا انگور رکھ دیا ہو جبکہ کمر انکی اٹھائیس انچ اور چوتڑوں کا سائیز چونتیس ہوگا۔ میں اندر کے مناظر دیکھ کر بے خودی میں ایک ہاتھ سے اپنے ممے دبانے لگی کہ اچانک بھابھی کی ٹانگوں کے درمیان سے ایک سر نمودار ہوا اور میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ وہ کوئی اور نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔
باقی اگلی قسط میں
سیزن ایک
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی | , | Classic Urdu Adult Stories | | | Urdu Story World | No.1 Urdu Sex Story Forum
سیزن دو
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن ٹو | , | Classic Urdu Adult Stories | | | Urdu Story World | No.1 Urdu Sex Story Forum
سیزن تین
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی ۔۔۔۔۔ سیزن تھری | , | Classic Urdu Adult Stories | |
سیزن چار
Life Story | , | دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن فور | , | Classic Urdu Adult Stories | |
سیزن پانچ , | دوست کی بیوی سے میری چدائی۔۔۔۔ سیزن پانچ | , | Classic Urdu Adult Stories | |
فرح اور بھابھی کے ساتھ سیکس کا ایک بہترین دور اپنی مکمل آب و تاب سے جاری تھا اس کے ساتھ ساتھ میں نے جم بھی جوائن کرلیا تھا کیونکہ صحت اور فٹنس بھی ضروری تھی۔ میں یہ جانتا تھا کہ کسی بھی لڑکی یا عورت کو چودنے کیلئے آپ کا صحتمند ہونا بہت ضروری ہوتا ہے اور اس کے لئے ڈائیٹ بھی ویسی ہی ہو نی چاہئے کیونکہ چدائی میں سائیز سے زیادہ ٹائمنگ میٹر کرتے ہے۔
اگلے روز امی اور ابا کے جانے کے بعد مجھے نیند میں محسوس ہوا کہ کوئی میرے ہونٹوں کو چوس رہا ہے، میں نے غنودگی میں آنکھ کحولی تو ثنا بھابھی کو اپنے اوپر جحکا پایا جو اس وقت بھی نائیٹی میں تھیں اور مجھ کو دیکھ کر مسکرا رہی تھیں۔ میں نے آنکھیں کھول کر بھابھی کو دیکھا تو وہ کہنے لگیں مسٹر شارپ اٹھ جاو فریش ہوکر نیچے آجاو میں ناشتہ ریڈی کرنے جارہی ہوںناشتہ کرلو۔ میں فریش ہوکر نیچے پہنچا تو ناشتہ لگ چکا تھا اور بھابھی چائے نکال رہی تھیں۔ ہم دونوں ہی تھے گھر میں چنانچہ ہم دونوں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گئے۔ بھابھی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھیں ۔اچانک بھابھی بولیں کیسی لگی رات کی چدائی، میں نے کہا بھابھی سپر سے بھی اوپر، اچانک میں نے بھابھی سے سوال کردیا بھابھی میرا تو آپ کو سب کچھ پتہ ہے آپ اس لائن میں کب سے اور کیسے آگئیں۔ بھابھی نے چائے کا سپ لیتے ہوئے میری طرف دیکھا اور کہا مجھے پتہ تھا تم یہ سوال کرو گے اسی لئے رات کو میں نے تم سے کہا تھا کہ بعد میں بتادوں گی۔ تو سنو جب میں میٹرک کی اسٹوڈنٹ تھی تو رضا جو کہ میرا پھوپھی زاد ہے اور میرا ہم عمر بھی ہے نے مجھے اپنے گھر پر چودا تھا۔ میں گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنی پھپھو کے گھر رہنے گئی تھی ۔ ایک رات گرمی سے میری آنکھ کھلی تو پیاس کی وجہ سے میرا حلق خشک تھا۔ گھر میں مکمل خاموشی تھی۔ میں خاموشی سے اٹھی اور کچن کی طرف قدم بڑھا دیئے مگر جیسے ہی میں اکبربھائی اور بھابھی کے کمرے کے پاس سے گزری تو مجھے سسکیوں کی آوازیں آئیں، میں نے سوچااکبر بھائی تو کویت میں ہیں تو بھابھی کیا کسی تکلیف میں ہیں۔ میں اپنی پیاس بھول گئی اور دروازے کو چیک کیا تو وہ اندر سے بند تھا، انکے کمرے کی ایک کھڑکی پچھلی طرف تھی جہاں گیلری میں گھر کا فالتو سامان رکھا ہوا تھا اور وہاں گھر والوں کا جانا کم ہوتا تھا۔ میں اندھیرے میں بڑی احتیاط سے کھڑکی کی طرف پہنچ گئی۔ کھڑی کی تھی اور اندر اے سی چل رہا تھا مگر میری خوش قسمتی کہ کھڑی پر لگا ہوا شیشہ ایک کونے سے اتنا ٹوٹا ہوا تھا کہ ایک آنکھ سے اندر باآسانی دیکھا جاسکتا تھا۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور ایک آنکھ سوراج پر لگا دی۔ اور ایک ہی لمحے میں میری سونسیں بگڑنی شروع ہوگیں۔
اندر کا منظر جو میں نے دیکھا بیڈ پر صائمہ بھابھی مکمل ننگی ھالت میں بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی اور ان کی ٹانگیں کسی کے کندھوں پر رکھی ہوئی تھیں اور وہ دوسرا جو کوئی بھی تھا اس کا سر صائمہ بھابھی کی چوت پر تھا جس کی وجہ سے میں اس شخص کو نہیں دیکھ پارہی تھی۔ وہ مسلسل صائمہ بھابھی کی چوت کو چوس اور چاٹ رہا تھا اور صائمہ بھابھی کی سسکیاں اپنے عروج پر تھیں۔
یہاں میں بتاتی چلوں کہ صائمہ بھابھی کی عمر اس وقت انتیس سال تھی اور انکی ایک چار سال کی بیٹی تھی، انگت انکی گوری اور چھتیس سائز کے بوبس جس پر پنک نپل اپنی مکمل جاہ و جلال کے ساتح ایسے کھڑے تھے جیسے کسی نے خربوزے پر بڑا انگور رکھ دیا ہو جبکہ کمر انکی اٹھائیس انچ اور چوتڑوں کا سائیز چونتیس ہوگا۔ میں اندر کے مناظر دیکھ کر بے خودی میں ایک ہاتھ سے اپنے ممے دبانے لگی کہ اچانک بھابھی کی ٹانگوں کے درمیان سے ایک سر نمودار ہوا اور میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ وہ کوئی اور نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔
باقی اگلی قسط میں