What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

دوسری عورت

دوسری عورت
Desi Gujjar Çevrimdışı

Desi Gujjar

Well-known member
Jun 24, 2023
58
876
83
Lahore Pakistan
ناول: دوسری عورت
قسط نمبر 1
۔
"دنیا میں سب سے زیادہ نفرت اگر اگر کہیں پائی جاتی ہے تو وہ اپنے خاندان کے رشتوں میں رشتے داروں میں وہ ایسی نفرت ہوتی ہے جو مٹھاس کا لبادہ اوڑھے ہوتی ہے
اور یہ نفرت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے خاص کر وہاں جہاں یقین ختم ہوتا جارہا ہے۔۔۔
لیکن ان سب کے باوجود ایک ایسا خاندان بھی تھا جہاں رشتوں میں نفرت نہیں بےجا محبت پائی جاتی تھی۔۔۔
وہ خاندان جہاں دوسرے کی خوشی اپنی خوشی سے پہلے رکھی جاتی اور اسکے لیے سب واار دیا جاتا۔۔۔
معراج حاکم۔۔۔ اپنے حقے کو ایک طرف رکھے باہر لان میں آکر بیٹھ گئے تھے۔۔
بڑا سا کشادہ لان جہاں ہر طرف ہریالی تھی طرح طرح کے اُگے ہوئے پھولوں کی خوشبو نے صبح کا ماحول اور معطر بنا دیا تھا۔۔
ایک طرف مالی باغیچے کو نکھارنے میں مصروف تھے تو ایک طرف گھر سے باہر گئے مرد حضرات جاگنگ کئیے گھر میں داخل ہوئے تھے اور اندر جانے سے پہلے معراج حاکم کے چاروں بیٹے انکے پاس آگئے تھے ہنستے ہوئے قہقے لگاتے ہوئے۔۔۔
"السلام وعلیکم ابا جی۔۔۔"
سب سے بڑے بیٹے نے والد کا ہاتھ پکڑے اپنے ماتھے اور پھر ہونٹوں سے لگا کر بوسہ دیاتھا۔۔
"معراج بھائی کہاں سے لاتے ہیں اتنا سٹیمینا۔۔؟؟ پھر ابا جی کے پاس آپ ہی آئے ہیں پہلے۔۔"
شاہ زیب صاحب بھی والد کے ہاتھ کو ماتھے پر لگانے کے بعد چومتے ہیں اور یہی احترام باقی دونوں نے بھی کیا تھا
چاروں بیٹے پاس آکر بیٹھ گئے تھے
بڑے بیٹے معراج حاکم(بہروز کے والد)
دوسرے بیٹے شاہ زیب حاکم (چاندنی کے والد)
تیسرے بیٹے (حمدان)
اور چوتھے بیٹے (وجدان حاکم)
۔
"بیگم اب چائے لے آؤ۔۔ چائے بن رہی ہے یا پائے۔۔؟؟"
"ہاہاہاہا۔۔۔ صبح صبح اماں سے ڈانٹ کھانے کا ارادہ ہے ابا جی۔۔؟؟"
وہ سب ہنس دئیے تھے۔۔
"ڈانٹوں گا تو میں۔۔ پچھلے دس منٹ سے انتظار کررہا۔۔"
"ہاں پانچ منٹ تو ہوئے نہیں صاحب۔۔ آپ بیٹوں کے سامنے کچھ زیادہ ہی شیر بنتے ہیں۔۔
واپس کمرے میں ہی آنا ہے یاد رکھے۔۔"
"ہاہاہا۔۔"
"خبر دار۔۔۔"
شمیم بیگم نے اپنے بیٹوں کو ایک نظر غصے سے دیکھا سب کے قہقے بند ہوگئے اسی وقت۔۔
"رخسانہ انکے جوس بھی لے آؤ ورنہ باپ کی طرح یہ بھی پائے بنانے کا طعنہ دہ دیں گے۔۔۔"
ان کچھ دیر میں انکی بہوں بھی آگئی تھی
۔
"میرے بیٹے میری طرح کی ہمت نہیں رکھتے جو اپنی بیویوں کو کچھ کہہ سکیں۔۔"
مجتبا صاحب نے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے اپنے بیٹے کو چیلنج کیا تھا جو ایک نظر اپنے والد اور ایک نظر اپنی آتی ہوئی بیویوں کو دیکھنے لگے تھے
"ابا جی ہم نے اپنے کمروں سے باہر نہیں نکلنا۔۔"
شاہ زیب صاحب نے باقی بھائیوں کو دیکھتے ہوئے کہا تھااور وہ پھر سے ہنس دئیے تھے
اس بار مجتبا صاحب بھی قہقہ لگا کر ہنسے تھے اور انکی بیگم بھی انکے ساتھ بیٹھ گئی تھی۔۔
ناشتے کی ٹرے ٹیبل پر رکھے وہ سب اپنی اپنی بیوی کے ساتھ گفتگو میں مصروف ہوئے تو مجتبا صاحب نے اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر فخر سے اپنے بچوں کو دیکھا تھا۔۔
۔
ابھی وہ بات کررہے تھے کہ مین گیٹ کھلا اور اس فیملی کی جھلی اور لاڈمی مس چاندنی بال ٹھیک کرتے ہوئے گھر میں داخل ہوئی
"ارے گڑیا باہر گئی ہوئی تھی ۔۔؟ اس لیے کہوں رونق کہاں گئی گھر کی۔۔"
معراج صاحب نے جوس کا گلاس میز پر رکھ کر گیٹ کی طرف دیکھا باقی سب کی نظریں بھی مرکوز ہوگئی تھی
"رونق۔۔؟؟ آپ کا مطلب طوفان ۔۔۔"
اپنی بیٹی کو دیکھتے ہوئے شاہ زیب صاحب نے کہا۔۔
"ہاہاہاہ شاہ زیب آپ بھی نہ۔۔"
شاہزین نے ایک دم سے چپ کروایا تھا اپنے شوہر کو۔۔۔ مگر وہ ہنس دئیے تھے۔۔
"وہ تو ہمارے گھر کی رونق ہے۔۔۔ آج کیا پکڑ کے لائی ہے۔۔؟؟"
دادا جی نے بہت شفقت سے پوچھا۔۔۔ان کی آنکھوں میں جو محبت چاندنی کے لیے جھلک رہی تھی وہی باقی سب بڑوں کی نظروں میں بھی تھی۔۔
"اب کیا اٹھا کر لے آئی ہے ہماری پری۔۔؟؟"
"ہاہاہاہاہا دیکھتے ہیں پچھلی بار تو بطخ اٹھا کر لائی تھی۔۔"
ناہید بیگم نے ہنسی چھپاتے ہوئے کہا تو انکی دیورانیوں نے بھی ہنسی کنٹرول کی تھی
مگر کب تک۔۔؟؟ چاندنی جیسے جیسے اندر آرہی تھی اسکے پیچھے چھوٹے چھوٹے بلی کے چار بچ اور پیچھے پیلے رنگ کی بلی دیکھ کر وہ جو ہنسی کنٹرول کررہے تھے سب کے قہقوں سے فضا گونج اٹھی۔۔۔
"شش۔۔۔ آپ لوگ ڈرا رہے ہیں پلیز خاموشی ہوجائیں۔۔۔ چلو چلو نئے گھر چلو۔۔"
چاندنی نے سختی سے سب کو کہا جنہوں نے اپنے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لئیے تھے وہ شرارت بھری نظروں سے اپنے بھائی شاہ زیب اور بھابھی شاہزین کو دیکھنے لگے۔۔
"بھابھی آپ کے نئے بچے۔۔ بہت بہت مبارک ہو۔۔"
"ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔میری بیٹی ۔۔۔"
شاہزین ہنس دی تھیں۔۔۔
"بلی کے بچے اندر آئے ہیں پر آواز بکری کے بچے کی آرہی کیا میرے کان بج رہے۔۔؟؟"
"مجھے بھی سنائی دی۔۔"
ان سب نے ہر طرف نظر دہرائی تھی اور کچھ سیکنڈ بعد دو چھوٹے چھوٹے بکری کے بچے اندر داخل ہوئے تھے۔۔۔
"ہاہاہاہاہا۔۔۔ شاہ زیب ،،۔۔۔"
شاہ زیب صاحب کا کھلا منہ دیکھ کر اب کسی کا کنٹرول نہیں رہا تھا انکی ہنسی پر۔۔۔
"یا اللہ۔۔ یہ لڑکی ۔۔ ابا جی اسکی سالگرہ آرہی۔۔۔"
سب پھر متوجہ ہوئے تھے شاہ زیب کی بات سن کر۔۔ انہوں نے بات جاری رکھی تھی
"مجھے ڈر ہے یہ کہیں سالگرہ پر کوئی گائے نہ مانگ لے ۔۔"
"ہاہاہاہا شاہ زیب آپ بھی نہ۔۔"
"ہاہاہاہ نہیں وہ بچے لاتی ہے ہوسکتا ہے کٹا مانگ لے۔۔"
"ہاہاہاہاہا ۔۔۔ہاہاہا جیسے کتا مانگا تھا۔۔۔"
"شئ از ون یونیک پیس۔۔۔"
"توبہ ہے بس کریں میری پوتی کا مذاق اڑانا۔۔۔خبر دار جو اب کسی نے کچھ کہا۔۔"
شمیم بیگم کی ڈانٹ پر وہ ہنسنا بند نہیں ہوئے بس منہ پر ہاتھ رکھ لیا تھا۔۔۔
اور سامنے کھڑی چاندنی کمر پر ہاتھ رکھے ان سب کی طرف بڑھی تھی اور اسکے پیچھے پیچھے وہ بلی کے بچے اور دو بکری کے بچے۔۔۔ جو لائن بنائے آرہ تھے اسے پیچھے۔۔۔
بالکونی پر کھڑے کزن نے اپنا موبائل نکال کر ویڈیو بنانا شروع کردی تھی
"دادا جان میں ناراض ہوں آپ سے۔۔ کیا آپ کے اتنے بڑے دس بارہ کنال کے گھر میں ان معصوم جانوں کے لیے اتی سی بھی جگہ نہیں ہے۔۔؟؟"
"وٹ۔۔؟؟پر بیٹا۔۔۔"
"ہاہاہا۔۔ یہ بیوی سے نہیں ڈرتے پوتی کے سامنے انکی بولتی بند ہوجاتی۔۔"
اب کی باری دادی کی ہنسی کنٹرول نہیں ہورہی تھی۔۔۔
"وٹ کیا۔۔؟ "
"لڑکی۔۔ وہ جو بیک یارڈ پر اتنا بڑا گھونسلا بنایا ہے وہ جگہ کس نے الاٹ کی۔۔؟؟ میں نے مجتبا حاکم نے۔۔۔اور ان معصوم جانوں کو جہاں مرضی رکھو کس نے منع کیا۔۔؟؟"
"آپ کے بیٹے نے۔۔۔"
چاندنی نے اپنے والد کی شکایت لگاتے ہوئے کہا جو ایک دم سے گھبرا گئے تھے اپنے والد اور والدہ کی سخت نظروں کو دیکھ کر
"بچے میں نے کب منع کیا۔۔؟؟ ابا جی میں تو آپ کے ساتھ ہوں نہ۔۔"
"اور جو آپ ایسے دیکھ رہے ہنس بھی رہے تھے دادی۔۔۔ سب کو لگتا میں پاگل ہوگئی ہوں۔۔"
وہ معراج صاحب کے پاس جاکر بیٹھ گئی تھی ہاتھ باندھے۔۔۔
اور وہ کمزوری تھی اسکا اداس چہرہ۔۔۔
چاندنی نے دادی کو آنکھ ماری تھی۔۔ جب دادی جان اور شاہ زیب نے ملازموں کو دو اور گھر بنانے کا کہہ دیا تھا مطلب دو اور پنجرے۔۔ جہاں یہ نئے معصوم لوگوں کو رکھنا تھا اس نے۔۔۔
"اور دادا جان ایک اور پنجرہ بنانے کا کہہ دیں۔۔ باہر ایک اور بھی مہمان کھڑا ہے وہ گھاس کھا رہا۔۔۔اور۔۔ لو وہ بھی آگیا۔۔۔"
اور پھر ایک گدھے کا بچہ منہ میں گھاس چباتے اندر آرہا تھا۔۔
اور شاہ زیب پوری طرح شاک اپنی بیوی کو دیکھ رہے تھے اپنی بیٹی کی اس حرکت پر شاہزین بھی اتنی ہی شاک تھی۔۔۔
اور باقی سب پیٹ پکڑ کر ہنسنا شروع ہوگئے تھے۔۔۔
"ہاہاہاہاہا۔۔۔ بیگم اس سے پہلے میں ہنس ہنس کر پاگل ہوجاؤں مجھے یہاں سے لے جاؤ۔۔"
اور ہنستے ہنستے انہیں کھانسی آنا شروع ہوگئی تھی۔۔
وہ سب ہی اندر جانا شروع ہوگئے تھے کوئی چاندنی کے سر پر پیار دے کر جارہا تھا تو کوئی اسے چھیڑتے ہوئے۔۔۔
"سب کو کیا ہوا۔۔؟؟"
وہ بیچاری حیران رہ گئی تھی۔۔۔ اور اسکی نظر ان سب پر پڑی جنہیں لائن بنا کر وہ بیک یارڈ کی طرف لے گئی تھی۔۔۔
۔
۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
۔
۔
"چاندنی۔۔۔ تم واقع ہی یونیک پیس ہو۔۔"
ویڈیو بناتے ہوئے اس نے موبائل سے نظر ہٹا کر ٹیرس سے نیچے دیکھا اس لڑکی کو جو اسکے تایا کی اکلوتی بیٹی تھی اسکی کزن بچپن سے ساتھ پلے بڑے وہ کزن اور اسکی دوستی کب پسند اور محبت میں تبدیل ہوگئی اسے علم نہ ہوا کچھ سال پہلے تک وہ چاندنی کی طرف جھکاؤ کو بس اٹریکشن سمجھ رہا تھا پر اب وہ اسکی ضرورت بنتی جارہی تھی۔۔
"صفوان بھائی۔۔۔"
بہن کی آواز پر اسکا موبائل ہاتھوں سے گرتے گرتے بچا تھا
"مشعل۔۔ کتنی بار کہا ہے اونچی آواز میں مت چلایا کرو۔۔"
"اففو۔۔ بھائی آپ کو میرے چلانے پر غصہ آرہا یا آپ کے پیس فل مومنٹ سپائل کردئیے اس لیے غصہ کررہے۔۔؟؟"
چاندنی کی طرف اشارہ کرتے اس نے چڑانے کی ہلکی سی کوشش کی جو صفوان کی ایک غصے سے بھری نگاہ پر ٹھپ ہوکر رہ گئی
"اوکے فائن۔۔ نیچے آجائے امی بُلا رہی ہیں ۔۔"
"چلو میں فریش ہوکر آتا ہو۔۔۔"
"اور ایک بات اٹھائیس کے ہونے جارہے ہیں جلدی سے بات کو آگے بڑھائیں ورنہ ایسے ہی انتظار میں بڈھے ہوجائیں گے۔۔۔"
"رکو زرا مشعل کی بچی۔۔۔"
"ہاہاہا پکڑ کر دیکھائیں۔۔۔"
وہ زبان چڑھاتے ہوئے بھاگی تھی بڑے بھائی کو۔۔اور صفوان اس کے پیچھے پیچھے تھا
"امی۔۔۔ بچائیں۔۔۔ آپ کا بیٹا مجھے مار۔۔۔"
اور ایک دم سے وہ دونوں چاندنی سے جا ٹکرائے تھی
"ہائے اللہ توڑ دیا میرا پاؤں۔۔۔ اور میری مانو کا ہاتھ توڑ دیا۔۔۔"
"ڈرامہ کوئین۔۔"
صفوان نے آگے ہاتھ بڑھایا جس پر ہاتھ مار کر پیچھے کردیا چاندنی نے
"صفوان بھائی آپ تو بات ہی مت کریں۔۔ میں ڈرامہ کوئین ہوں تو آپ کونسا ٹام کروز ہیں۔۔ مسٹر کھڑوس۔۔۔"
"میری چیتی میری ٹیم میں موسٹ ویلکم۔۔۔"
اور چاندنی نے مشعل کا ہاتھ پکڑ کر اٹھنے کی کوشش کی تھی
"دیکھ لوں گا تم دونوں چپکلیوں کو۔۔۔"
"ہونہہ ۔۔ چھپکلے۔۔۔"
چاندنی نے مشعل کے کان میں سرگوشی کی تھی
"سن لیا ہے میں نے چاندنی کی بچی۔۔۔"
"سن لیں ۔۔۔اور کونسی بچی۔۔؟؟ میں خود بچی ہوں۔۔۔ کیوں دادی۔۔۔"
وہ تینوں بچوں کی طرح لڑتے ہوئے دادی کی جانب بڑھے تھے جو بمشکل ہی اپنی ہنسی کنٹرول کرنے کی کوشش میں تھی۔۔۔
۔
صفوان اور مشعل دونوں وجدان حاکم کے بچے تھے جو بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔۔۔
۔
۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
۔
۔
"تو شاہ زیب تم کیا کہتے ہو اس بارے میں۔۔؟؟"
"ابا جی میں کاروبار کی بھاگ ڈور پہلے ہی معراج بھائی کو سونپ چکا ہوں۔۔
میں تو اپنے بزنس کو ٹھیک سے ہینڈل نہیں کرپارہا۔۔"
"آپ کو پہلے ہی کہا تھا بھائی باہر کاروبار میں پیسے انویسٹ مت کریں۔۔"
"پر شاہ زیب بھائی کا سائڈ بزنس زبردست جارہا ہے۔۔۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمارے کاروبار میں منافع بخش ثابت ہوگا۔۔۔"
شاہ زیب صاحب نے چھوٹے بھائی کو ٹوک دیا تھا
"نہیں حمدان۔۔ یہ بزنس میں نے صرف اور صرف چاندنی کے نام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔ کسی کو گلہ شکوہ نہ ہو اس لیے کاروبار سے اپنا حصہ نہیں مانگا۔۔ میں اپنی بیٹی کے لیے الگ سے کچھ کرنا چاہتا تھا خاندانی جائیداد کے علاوہ۔۔"
"کیوں تمہیں ہم پر یقین نہیں ہے شاہ زیب۔۔؟ مجھ پر یقین نہیں۔۔؟ میں اپنی لاڈلی پوتی کے ساتھ ناانصافی کردوں گا مستقبل میں۔۔؟؟"
شاہ زیب صاحب کے فیصلے نے جہاں سب بھائیوں اور انکے بیٹوں کو چونکا دیا وہیں مجتبا حاکم کا اپنے بیٹے سے سوال نے سب کی توجہ حاصل کرلی تھی
"ابا جی بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں شاہ زیب۔۔ کیا ہم چاندنی کے ساتھ کچھ زیادتی کر گزریں گے ۔۔؟؟ کیا کمی نظر آئی۔۔؟؟"
"آپ سب سمجھ نہیں رہے ہیں۔۔۔ میں ایک بیٹی کا باپ ہوں۔۔ جائیداد جب بھی دینے کی بات آتی بیٹیوں کو ہمیشہ سوتیلا سمجھا جاتا۔۔ میں آپ سب کی محبت پر شک نہیں کررہا ۔۔مگر آپ سب جانتے ہیں آپ سب کے بیٹے ہیں اولاد ہے کل کو شادیاں ہوں گی۔۔
اور سب مسائل میں میں اپنی معصوم بیٹی کو انوالوو نہیں کرنا چاہتا۔۔۔"
"تو اتنے سال پہلے پراپرٹی کا بزنس آپ نے یہ سوچ رکھ کر شروع کیا۔۔؟؟ اور ہم سمجھتے رہے کہ شاید آپ ہمارے لیے ہمارے بچوں۔۔۔"
"وجدان بات مکمل مت کرنا میرے بھائیہ بچے بیٹھے ہوئے ہیں۔۔ تفرقہ پیدا مت کرو۔۔۔ میں بس اپنی بیٹی کا مستقبل سیکیور کررہا ہوں۔۔۔"
"لیکن۔۔۔"
"شاہ زیب کی بات مجھے سمجھ آگئی ہے۔۔ اور اسکی پریشانی ٹھیک ہے۔۔ چاندنی کو تو ہم سب جانتے ہیں۔۔۔ کل کو ہمیں کچھ ہوجائے تو ہمارے بچے تب بھی انصاف کریں گے۔۔؟؟"
معراج صاحب کی بات سن کر سب ہی شرمندہ ہوئے تھے۔۔۔
"بڑے ابو آپ فکر نہ کریں۔۔ چاندنی میں اور مشعل میں کبھی کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔۔ پر آپ کا فیصلہ بھی سر آنکھوں پر۔۔۔"
صفوان کے چہرے پر ہاتھ رکھے شاہ زیب صاحب نے سب کا شکریہ ادا کیا تھا۔۔۔
"اچھا ہم چلتے ہیں۔۔۔"
"تم سب جاسکتے ہو سوائے شاہ زیب کے۔۔۔"
اپنی چھڑی کو پکڑے وہ کھڑکی کی طرف چلے گئے تھے۔۔ دادا جی نے ٹاپ فلور سے شہر کی روشینوں کو دیکھتے ہوئے گہرا سانس بھرا تھا
"ابا جی۔۔۔"
"شاہ زیب۔۔ میں تمہیں اپنا سب سے زیادہ سمجھدار بیٹا سمجھتا تھا سب بہن بھائیوں سے محبت کرنے والا ان کے بچوں سے محبت کرنے والا۔۔پر اب تم بٹوارے کی بات کررہے ہو۔۔؟مجھے یقین نہیں آرہا کہ تم اپنی اولاد کا سوچ رہے باقی بچے بھی تو۔۔۔"
"ابا جی۔۔۔"
شاہ زیب صاحب نے اپنا کوٹ اتار کررکھ دیا تھا کرسی پر اور والد کے ساتھ کھڑے ہوگئے تھے کچھ لمحات میں وہاں گہری خاموشی چھا گئی
"آپ باپ ہیں آج آپ کے ایک بیٹے نے اپنا سوچا تو آپ کو فکر ہوئی باقی سب بیٹوں کی انکی اولاد کی۔۔؟؟ تو میں باپ ہو کر اپنی بیٹی کا ن سوچوں۔۔؟ ابا جی چاندنی جتنی بھی بڑی ہو جائے سمجھدار ہوجائے وہ اتنی سمجھدار نہیں ہوسکتی کہ اپنا سوچے۔۔
میرا فکر مند ہونا جائز ہے۔۔"
"لیکن بیٹا وہ ہماری بھی اتنی ہی ہے تمہیں کیوں بے اعتباری ہے۔۔؟"
"پتہ نہیں دل نہیں مانتا اباجی۔۔ ایسا لگتا ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوگیا یا شاہزین کو کچھ ہوگیا تو میری بچی یتیم ہوجائے گی۔۔ وہ تو ابھی کسی کے ایک کہنے پر اپنا آپ نچھاور کرنے کو تیار ہوجاتی ہے۔۔"
"ہمم۔۔۔پر تمہارے بھائی اور انکے بیٹے۔۔۔"
"اس لیے میں نے الگ سے محنت کی تھی ابا جی میں نے تو اپنا حصہ نہیں مانگا پیسے نہیں لئیے حالانکہ باقی سب لیتے ہیں۔۔ مجھے اعتراض نہیں رہا۔۔ اب کسی کو نہیں رہنا چاہیے میں چاندنی کو لیکر کسی پر میں منحصر نہیں رہنا چاہتا۔۔۔"
جب مجتبا صاحب نے کوئی جواب نہ دیا تو شاہ زیب واپس جانے کے لیے تیار تھے
"اجازت دیجئے اجا جی۔۔۔ میری بات کو دل پر مت لگائیے گا میں اس وقت بیٹی کا باپ بن کر سوچ رہا۔۔"
"مجھے فخر ہے تم پر۔۔اور اگر کہو گے تو میں تیس فیصد شئیر چاندنی کے نام کردوں گا۔۔"
"نہیں نہیں اسکی ضرورت نہیں۔۔ بس میرے فیصلے میں میرا ساتھ دیجئے۔۔۔"
"ہمم۔۔ جیتے رہو۔۔۔"
مجتبا صاحب نے آگے بڑھ کر اپنے بیٹے کو اپنے گلے سے لگایا۔۔
۔
۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
۔
۔
"پیرس"
۔
"لیلہ میں لیلہ ایسی ہوں لیلہ۔۔۔
ہر کوئی چاہے مجھ سے ملنا اکیلا۔۔"
۔
"اوووہ لیلہ۔۔۔آہا۔۔۔"
"وٹ دا۔۔؟؟ یہ تھی ضروری میٹنگ۔۔۔"
"ہاہاہاہا۔۔۔ بیٹا ضروری میٹنگ یہ نہیں تھی۔۔ ابھی جو دیکھانے والا ہوں تیرے ہوش اڑھ جانے۔۔۔"
دوست اسکا ہاتھ پکڑے اندر کراؤڈ میں لے گیا تھا
"یار مجھے نہیں جانا اندر میں ضروری کام چھوڑ کر آیا ہوں۔۔۔اور۔۔۔"
۔
"جس کو بھی دیکھوں۔۔ دنیا بھلا دوں۔۔
مجنوں بنا دوں۔۔ ایسی میں لیلہ۔۔۔"
اس لڑکی کو اتنے مردوں میں ڈانس کرتے دیکھ بہروز حاکم کے ہاتھ مٹھی کی صورت بند ہوگئے تھے۔۔۔
"وٹ دا ہیل رابیعہ۔۔۔"
وہ اسکے پاس جانے لگا تھا جب اسکے دوست ہارون نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے روکا۔۔
"واووو ہولڈ آن۔۔ رک جا یار ایسا ہوٹ ڈانس ہر روز دیکھنے۔۔۔"
ہارون کے منہ پر مکا مارتے ہوئے وہ سٹیج کی طرف بڑھا تھا
۔
"یہ کیسے ہیں لمحے۔۔ جو اتنے حسین ہیں۔۔
میری آنکھیں مجھ سے کیا کہہ رہی ہیں۔۔"
۔
"رابیعہ۔۔۔ چلو۔۔۔"
اس نے جیسے ہی رابیعہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے سٹیج سے نیچے لیجانے کی کوشش کی نشے میں دھت لوگوں نے اس کا راستہ روک لیا تھا اور رابیعہ بھی ہات چھڑا کر واپس ڈانس کانٹینیو کرچکی تھی۔۔
"تم آگئے ہو۔۔ یقین کیسے آئے۔۔
یہ دل کہہ رہا ہے۔۔ تمہیں چھو کے دیکھوں"
۔
"بہروز۔۔۔ ونا ڈانس۔۔۔"
"شٹ اپ۔۔چلو۔۔۔"
۔
"ہارون تم دونوں نے اس زخمی شیر کو کیوں چھیڑ دیا۔۔؟؟"
"ہاہاہا چیک تو کر زرا۔۔ بہروز کا منہ۔۔۔"
وہ ہونٹ پر لگے خون کو صاف کرکے ادھر ہی دیکھنے لگا تھا ساتھ
"تم اس کے ہاتھوں مر جاؤ گے دیکھو وہ کتنے غصے۔۔"
اور ان دونوں کی آنکھیں شاک سے بڑی ہوگئی تھی جب بہروز نے رابیعہ کو زور دار تھپڑ مارا تھا اور وہ نیچے گر گئی تھی۔۔
"بے حیا۔۔۔"
"بہروز وہ نشے میں تھی۔۔۔"
"تو کیوں کیا نشہ جب سنبھال نہیں سکتی خود کو۔۔؟؟"
بہروز وہاں سے جانے لگا تھا جب بےہوش رابیعہ پر اسکی نظر پڑی اور اس نے اسے اٹھا لیا تھا اور باہر لے گیا تھا جانے سے پہلے اپنے دونوں دوستوں کو ایک نظر دیکھ کر گیا تھا
اسے امید نہیں تھی کہ وہ دونوں رابیعہ کو یہاں آنے کی اجازت بھی دے سکتے۔۔۔
"ہارون کام بہت سیریس ہوگیا۔۔"
"کام پلان کے مطابق ہوا ہے بہروز کو فیصلہ کرنا ہی ہوگا چاندنی کو لیکر۔۔۔"
۔
۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
۔
۔
"پاکستان"
۔
"میں آپ سے اور امی سے بات کرنا چاہتا ہوں مگر میں چاہتا ہوں شاہ زیب بھی موجود رہے اور شاہزین بھابھی بھی۔۔"
معراج اپنی بیگم زینب کے ساتھ والدین ے بیڈروم میں داخل ہوئے تھے
"رات کے اس پہر۔۔ سب خیریت ہے معراج۔۔۔"
"ہاہاہا جی ابا جی سب خیریت ہے۔۔ بس ہم دونوں بہت آس امید سے آئے ہیں آپ کے پاس۔۔"
زینب ساس کے پاس بیٹھی تو روم میں شاہ زیب بھی اپنی بیگم کے ساتھ داخل ہوئے تھے
"السلام وعلیکم۔۔۔"
"معراج بھائی ڈرایا تو مت کریں چھوٹے بھائی کو آگے ہی میرا چھوٹا سا کمزور دل۔۔۔"
"ہاہاہاہا۔۔۔آؤ آؤ کمزور دل کے کچھ لگتے۔۔۔"
وہ دونوں بیٹے والد کے ساتھ بیٹھ گئے تھے جبکہ دونوں بہوؤں ساس کے پاس۔۔ دروازہ بند ہوچکا تھا اور معراج صاحب نے ایک ہاتھ والد کا پکڑا تھا تو دوسرا چھوٹے بھائی کا۔۔
"میں جو کہنے والا ہوں پتہ نہیں آپ دونوں کیا تاثر دیں۔۔ پر میں اور زینب اپنی خواہش ظاہر کرنے کا حق رکھتے ہیں ابا جی جی۔۔"
"کیوں نہیں میرے بچے بےفکر ہوکر کہو کیا پریشانی ہے۔۔؟؟"
"اماں۔۔۔ میں بہروز کے لیے چاندنی بیٹی کا ہاتھ مانگنا چاہتا ہوں۔۔۔ بہروز آنے والا ہے میں چاہتا ہوں۔۔اسکے آتے ہی ہم شادی کردیں۔۔آپ۔۔۔
مجھے بہت گھبراہٹ ہورہی۔۔۔"
وہ ابھی بات مکمل نہیں کرتے کہ شاہ زیب نے اٹھ کر بھائی کو گلے لگا لیا تھا
"وہ آپ کی بیٹی ہے بھائی۔۔ "
"شاہ زیب اگر تم انکار۔۔۔ وٹ۔۔ کیا تم نے ہاں۔۔؟؟"
"جی۔۔۔ مجھے خوشی ہوگی۔۔"
"پر شاہ زیب ایک بار چاندنی بیٹی سے پوچھ۔۔"
"نہیں اماں چاندنی کو اچھے بُرے کا نہیں پتہ۔۔ میں اسکے لیے بہروز سے اچھا لڑکا ڈھونڈ ہی نہیں سکتا۔۔"
شاہزین نے شوہر کی بات پر ناپسندیدگی کا اظہار کرنا چاہا پر وہ چپ رہی۔۔
انکی آنکھوں کے سامنے ان کی لاڈلی بیٹی کی زندگی کا فیصلہ ہوچکا تھا
وہ اس وقت اگر اپنے شوہر کی مخالفت کرتی تو شاید وہ اپنے رشتے کی توہین کرتی شادی کے بعد یہ پہلا فیصلہ تھا جسے کرتے ہوئے شاہ زیب صاحب نے ایک بار بھی نہیں پوچھا کسی سے۔۔
۔
۔
۔
جاری ہے۔۔۔۔۔
۔
 
Back
Top