Urdu Story World No.1 Urdu Story Forum
Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome to Urdu Story World!

Forum Registration Fee is 1000 PKR / 3 USD

Register Now!
  • فورم رجسٹریشن فیس 1000لائف ٹائم

    پریمیم ممبرشپ 95 ڈالرز سالانہ

    وی آئی پی پلس ممبرشپ 7000 سالانہ

    وی آئی پی ممبر شپ 2350 تین ماہ

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Hardcore دیوالی کے دئیے از سعادت منٹو

Master Mind

Premium
Joined
Dec 25, 2022
Messages
1,185
Reaction score
20,710
Location
Australia
Offline
چھت کی منڈیر پر دیوالی کے دیے ہانپتے ہوئے بچوں کے دل کی طرح دھڑک رہے تھے۔

مُنی دوڑتی ہوئی آئی۔ اپنی ننھی سی گھگری کو دونوں ہاتھوں سے اوپر اٹھائے، چھت کے نیچے گلی میں موری کے پاس کھڑی ہوگئی۔۔۔ اس کی روئی ہوئی آنکھوں میں، منڈیرپر پھیلے ہوئے دِیوں نے، کئی چمکیلے نگینے جڑ دیے۔۔۔ اس کا ننھا سا سینہ دیے کی لو کی طرح کانپا، مسکرا کر اس نے اپنی مٹھی کھولی، پسینے سے بھیگا ہوا پیسہ دیکھا اور بازار میں دیے لینے کے لیے دوڑ گئی۔

چھت کی منڈیر پر شام کی خنک ہوا میں دیوالی کے دیے پھڑپھڑاتے رہے۔

سریندر دھڑکتے ہوئے دل کو پہلو میں چھپائے، چوروں کی مانند گلی میں داخل ہوا اور منڈیر کے نیچے بے قراری سے ٹہلنے لگا۔۔۔ اس نے دِیوں کی قطار کی طرف دیکھا۔ اسے ہوا میں اچھلتے ہوئے یہ شعلے اپنی رگوں میں دوڑتے ہوئے خون کے رقصاں قطرے معلوم ہوئے۔۔۔ دفعتاً سامنے والی کھڑکی کھلی۔۔۔ سریندر سرتا پا نگاہ بن گیا۔ کھڑکی کے ڈنڈے کا سہارا لےکر ایک دوشیزہ نے جھک کرگلی میں دیکھا اور فوراً اس کا چہرہ تمتما اٹھا۔کچھ اشارے ہوئے۔ کھڑکی چوڑیوں کی کھنکناہٹ کے ساتھ بند ہوئی اور سریندر وہاں سے مخموری کی حالت میں چل دیا۔

چھت کی منڈیر پر دیوالی کے دیے دلہن کی ساڑی میں ٹکے ہوئے تاروں کی طرح چمکتے رہے۔

سرجو کمہار لاٹھی ٹیکتا ہوا آیا اور دم لینے کے لیے ٹھہر گیا۔ بلغم اس کی چھاتی میں سڑکیں کوٹنے والے انجن کی مانند پھر رہا تھا۔۔۔ گلے کی رگیں دمے کے دورے کے باعث دھونکنی کی طرح کبھی پھولتی تھیں کبھی سکڑ جاتی تھیں۔ اس نے گردن اٹھا کر جگمگ جگمگ کرتے دیوں کی طرف اپنی دھندلی آنکھوں سے دیکھا اور اسے ایسا معلوم ہوا کہ دور۔۔۔ بہت دور۔۔۔ بہت سے بچے قطار باندھے کھیل کود میں مصروف ہیں۔ سرجو کمہار کی لاٹھی منوں بھاری ہوگئی۔ بلغم تھوک کروہ پھر چیونٹی کی چال چلنے لگا۔

چھت کی منڈیر پر دیوالی کے دیے جگمگاتے رہے۔

پھر ایک مزدور آیا۔ پھٹے ہوئے گریبان میں سے اس کی چھاتی کے بال، برباد گھونسلوں کی تیلیوں کے مانند بکھر رہے تھے۔ دِیوں کی قطار کی طرف اس نے سر اٹھا کردیکھا اور اسے ایسا محسوس ہوا کہ آسمان کی گدلی پیشانی پر پسینے کے موٹے موٹے قطرے چمک رہے ہیں۔ پھر اسے اپنے گھر کے اندھیارے کا خیال آیا اور وہ ان تھرکتے ہوئے شعلوں کی روشنی، کنکھیوں سے دیکھتا ہوا آگے بڑھ گیا۔

چھت کی منڈیر پر دیوالی کے دیے آنکھیں جھپکتے رہے۔

نئے اور چمکیلے بوٹوں کی چرچراہٹ کے ساتھ ایک آدمی آیا۔ اور دیوار کے قریب سگریٹ سلگانے کے لیے ٹھہر گیا۔ اس کا چہرہ اشرفی پر لگی ہوئی مہر کی مانند جذبات سے عاری تھا۔ کالر چڑھی گردن اٹھا کر اس نے دِیوں کی طرف دیکھا اور اسے ایسا معلوم ہوا کہ بہت سی کٹھالیوں میں سونا پگھل رہا ہے۔ اس کے چرچراتے ہوئے چمکیلے جوتوں پر ناچتے ہوئے شعلوں کا عکس پڑ رہا تھا۔ وہ ان سے کھیلتا ہوا آگے بڑھ گیا۔

چھت کے منڈیر پر دیوالی کے دیے جلتے رہے۔

جو کچھ انھوں نے دیکھا، جو کچھ انھوں نے سنا، کسی کو نہ بتایا۔ ہوا کا ایک تیز جھونکا آیا اور سب دیے ایک کرکے بجھ گئے۔​
 
Back
Top