Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

زمیندار کی بیٹی

Man mojiMan moji is verified member.

Staff member
Super Mod
Joined
Dec 24, 2022
Messages
7,291
Reaction score
205,773
Points
113
Location
pakistan
Gender
Male
Offline

زمیندار کی بیٹی حصہ 1


1 دوستو میں ذیشان آپ سب کا دوست اپنی الئف کا ایک اور شاہکار آپ کے لئیے لیکر آیا ھوں میری اس آپ بیتی میں بہت سارے واقعات جو چڑھتی جوانی میں میرے ساتھ رونما ھوۓ جس کی وجہ میرے ٹھرکپن میں سارے نام جگہ فرضی شدید اضافہ ھوگیا ھے تاکہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ھو اراضی خریدنے کے بعد میں ذیشان سے کیسے زمیندار ذیشان بنا اور نوابزادہ شاہد سے کیسے میری دوستی ھوئی اور پھر کیا ھوا کیسے ھوئی گاؤں میں زمیندارنی کیساےھ محبت چلیئے بڑھتے ھیں ایکشن .کی جانب میں ذیشان رفیق ھوں میری شکل پاکستانی ایکٹر سہیل سمیر سے بہت مشابہت رکھتی ھے میں شرو ع سے ناول پڑھنے اور کھیلوں کی سرگرمیوں حصہ لینے کا شوقین رہا ھوں پھر کیسے میری سونی زندگی میں لبنی جسکی عمر اٹھارہ سال ھے ایک مجارے کی بیٹی جسکا تعارف بعد میں کروایا جاۓ گا آئی لبنی انعم اور مناہل جعفری شامل ھوئی یہ سب کہاں کیسے اور کب ھوا آپکے ساتھ .گوش گزار کروں گا دوستو میرا قد چھے فٹ ھے گورا چٹا رنگ میرے والد آرمی آفیسر ھیں اور ریٹائرڈ ھونے کی قریب تر ھیں میں اپنے والدین کا اکلوتا بچہ ھوں اسلئیے ماں باپ نے مجھے بہت پیار سے پاال ھے اور ابو نے سوچ رکھا ھے کہ تعلیم مکمل ھوجانے کے بعد مجھے روالپنڈی کے میدانی عالقے فتح جنگ میں کچھ زمین لیکر دینگے تاکہ میرا مستقبل بن سکے میں اس وقت پنڈی کے پوش ایریا میں رہائش پذیر تھا اورگورنمنٹ ہائی سکول میں پڑھتا تھا ھمارے پڑوس میں ایک شگفتہ بھابھی رھتی تھی جو مجھے میٹرک کے اچھے نتائج حاصل کرنے میں میری مدد کرتی تھی یا ایسے کہہ لیں کہ مجھے ھوم ورک کرواتی تھی وہ کرسچن تھی خوب پڑھی لکھی تھی اسکا نام شگفتہ شمعون تھا وہ پاکستانی اداکارہ مہوش حیات سے مشابہت رکھتی تھی شمعون اسکا خاوند تھا جو ایک ٹیچر تھا شگفتہ ایم اے انگلش کر چکی تھی جسکی وجہ سے میری قابلیت میں بھی نکھار آگیا تھا میں اسے پیار سے بھابھی بولتا تھا ان دنوں ھمارے گھر کے پاس ایک الئبریری تھی جس سے سیکسی کہانیوں کی بک پڑھا کر تا تھا ایک ناول پڑھا تھا رنگین راتیں جسے پڑھ کر میرا لن کھڑا ہو گیااور مجھ پہلی بار چوت ، ممے اور گانڈ جیسی چیزوں کا پتہ چال تھا اور لنڈ کی ڈیمانڈ بڑھنے لگی تھی۔ اب میں اکثر ایسی کتابیں پڑھا کرتا تھااور میرا عورتوں ، لڑکیوں کو دیکھنے کا نظریہ ...یکسر بدل چکا تھا میری چھاتیوں میں جو کڑک پن کا ابھار آیا ھے یوں لگتا ھے جوانی پر خوب نکھار آیا ھے اس سے پہلے میں سب کو بہنیں ہی بناتا تھا اور سمجھتا تھا۔بس یہاں سے ہی کہانی شروع ہوتی ہے۔ ہمارے گھر میں لیپ ٹاپ تھا اور ہماری شگفتہ سے خوب دوستی تھی۔ وہ ہمارے گھر میں فلم دیکھنے بھی آتی تھی۔ ایک دن میں ایک فلم الیا، انگلش فلم تھی رونگ ٹرن جس میں کچھ نیوڈ سین تھے۔ مجھے معلوم تھا کہ انگلش فلم میں نیوڈ سین ہوتے ہیں لیکن شگفتہ بھابی کو نہیں پتہ تھا۔ میں گھر آیا تو امی گھر نہیں تھیں وہ بازار گئی ہوئی تھیں اور چابیاں بھابی کو دے کر گئی تھیں۔ میں لیپ ٹاپ پر فلم لگانے لگاتب شگفتہ بھابی پوچھنے لگی کہ کیا لگا رہے ہو ذیشان میں نے کہا انگلش فلم ہے جنات کی فلم ہے۔ بھابی بولی میں بھی دیکھ لوں۔ میں نے کہا نہیں بھابی آپ ڈر جاؤ گی۔ تو بھابی بولیں نہیں تم نہیں ڈروگئے تو میں کیوں ڈروں گی۔ تم لگا لو۔خیر میں نے فلم لگالی اور بھابی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے لگا۔ فلم میں ایک سین آیا جس میں ایک لڑکی نہا رہی ہوتی ہے تو ایک سانپ آتا ہے اور لڑکی کی چوچی پر کاٹتا ہے جس سے لڑکی مرجاتی ہے۔ یہ دیکھ کر بھابھی کہتیں ہیں ہٹاؤ اسے یہ گندی فلم ہے۔ میں نے کہا بھابھی آپ جاؤ یہ ایڈوینچر فلم ہے۔ بھابھی بولی یہ کیسی فلم ہے جس میں لڑکی نہا رہی ہے اور وہ بھی ننگی۔ میں نے کہا یار بھابھی جاؤ اور مجھے دیکھنے دو۔ بھابی گئیں نہیں اور دیکھتی رہی۔ 15 منٹ بعد ایک کس سین آیا بھابھی چپ رہی۔ پھر آدھے گھنٹے بعد ایک اور ننگا سین آیا۔ بھابھی پھر بھی چپ رہی۔ آخر میں بھابھی ڈر بھی گئیں جب سانپ کو مارتے ہیں۔ وہ مجھ سے کہنے لگئیں کہ بہت گندی فلم تھی۔ ایسی فلمیں مت دیکھا کرو۔ وہ مجھ سے آنکھیں بھی نہیں مال رہی تھیں۔ خیر بات ..آئی گئی ہو گئی۔ کبھی کبھی بھابھی مجھے پڑھاتی بھی تھیں۔ ایک دن بھابھی مجھے بیالوجی پڑھا رہی تھیں اورفراگ سیکس چیپٹر تھا۔ بھابھی نے جو کپڑے پہنے تھے وہ بھی سفید تھے بالکل بھابھی کی طرح اجلے۔ کپڑے سوراخوں والے ڈیزائن کے تھے۔ بھابھی نیچے برانہیں پہنتی تھی۔ مجھے اس میں سے بھابی کے نپل دکھ رہے تھے۔ میں نے بھابھی سے پوچھا یہ سیکس میں کیا ہوتا ہے اور فراگ کے بچے کس طرح پیدا ہوتے ہیں۔ بھابھی ڈر گئی کہ یہ میں نے کیا پوچھ ....لیا ہے۔وہ بولی یہ ایک پراسس ہوتا ہے جسے کرنے کے بعد فراگ انڈے دیتا ہے۔ میں نے کہا یہ کیسے ہوتا ہے تو بھابھی بولی کتاب میں سب لکھا ہے پڑھ لو وہاں سے۔ میں نے پوچھا بھابھی کیا آدمی بھی سیکس کے بعد انڈے دیتا ہے۔ یہ سن کر بھابی ہنس دی اور بولی نہیں پاگل عورتیں بچے پیدا کرتیں ہیں اور میرے گال پر پیار سے نوچنے کر بولی بہت بے وقوف ہو تم تو۔میں نے پوچھا بھابھی کیسے سیکس کیا جاتا ہے۔ .بھابھی بولی ۔ یہ بھی پوچھا جاتا ھے بھال بھابھی کے خواب اب دن رات مجھے آنے لگے تھے پہال توڑ کی شراب جیسا نشہ اب خمار بن کر مجھ پر چڑھنے لگا تھا میرے دماغ اور دھڑکنیں بتانے لگیں کہ شگفتہ ھی وہ عورت ھے میری جوانی کے جال کی پہلی مچھلی ھے جسے اب زندہ پکڑنا تھا مدھوش کرنے سے جاگتی آنکھوں کی سپنے اپنی اہمیت کھودیتے ھیں میرے سونی زندگی میں چار سو شگفتہ بھابھی اجاال بن کر چھاگئ تھی تو میں نے بھابھی شگفتہ شمعون پر ڈورے ڈالنا شرو ع کر دئیے... شگفتہ۔۔۔بھابھی بولی ۔ یہ بھی پوچھا جاتا ہے۔ جب تو بڑا ہوگا خودہی پتا چل جائے گا۔ میں نے کہا بھابھی آپ نے کبھی سیکس نہیں کیا ہے ؟ آپ کی تو شادی ہو چکی ہے پر آپ نے بچہ نہیں دیا ہے۔ بھابھی میرے اس سوال پر دنگ ھو کر رہ گئی۔ان کا چہرہ الل ہو گیا اور وہ نیچے چلی گئی۔اس کے بعد کافی دنوں تک میں نے بھابھی کی شکل نہیں دیکھی۔جب میں ان کے پاس پڑھنے کو گیا تو پھر ایک دن میں فلم الیاسپائڈر۔۔مین اور شمعون صاحب کو باللیا فلم دیکھنے کے لیے۔ ان کے ساتھ بھابھی بھی آگئی۔سردیوں کے دن تھے۔ ہم سب ایک بستر میں لیٹے ہوئے تھے۔ بھابھی میر ے اور بھائی شمعون صاحب کے درمیان میں تھی۔فلم دیکھتے دیکھتے ہی بھابھی سو گئی۔ اور رضائی میں ہی ان کی ٹانگوں سے قمیض ہٹ گئی۔میں فلم دیکھ رہا تھا۔میں نے لیٹے ہوئے کروٹ لی ۔ دیکھابھابھی سو رہی ہے۔میرا ہاتھ نیچے بھابھی کی ٹانگوں سے لگا۔ مجھے احساس ہو ا کہ بھابھی کی قمیض اوپر اٹھی ہے۔میں نے ہمت کرکے قمیض تھوڑی اور اوپر اٹھاکربھابھی کا پیٹ سہالنہ شروع کردیا۔ ان کے نرم و مالئم پیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے عجیب سے سرور مل رہا تھا۔ساتھ ساتھ میں بھابھی کو بھی دیکھ رہا تھاکہ وہ جاگ نہ جائیں۔ بھابھی گہری نیند میں تھی ۔ ان کو پتہ نہیں چل رہا تھا۔ پھر میں نے بھابھی کی شلوار میں آہستہ سے ہاتھ ڈاال اور ان کی رانیں سہالنہ شروع کر دیں۔ میرا لن شلوار میں کھڑا ہو کر جھٹکے کھا رہا تھا۔ بھابھی کی رانیں سہالتے سہالتے میں جھڑ گیا۔میں اٹھ کر باتھ روم گیااور اور لن صاف کیا۔ اور دوبارہ بستر میں آکر لیٹ گیا۔ بھابھی اب جاگ رہی تھی۔ میں ڈر رہا تھا کہ شاید ان کو پتہ چل گیا ہے لیکن ان کی طرف سے خاموشی پا کر مجھے کچھ اطمینان ہوا۔ فلم ختم ہوئی تو بھائی صاحب اور بھابھی اٹھ کر اپنے گھر چلے گئے۔ اگلے دن میں بھابھی کے پاس پڑھنے گیاتو وہ مجھے غصے سے دیکھ رہی تھی۔ میں پاس بیٹھا تو وہ مجھے کہنے لگئیں کہ رات کو میری ٹانگوں کے ساتھ کیا کر رہے تھے۔ میں نے کہا کچھ نہیں ۔ وہ کہنے لگی ابھی تمہاری امی کو شکایت لگاتی ہوں۔ میں رونے لگامجھ معاف کر دیں آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔پھر کتاب نکال کر پڑھنے لگا۔ کچھ دیر بعد بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی میں تمہیں کیسی لگتی ہوں۔ یہ بہت ہی عجیب سوال تھا۔ میں پریشان ہو گیا۔ میں نے کہا بھابھی مجھے آپ بہت اچھی لگتی ہو۔ آپ بہت پیاری ہو۔بھابھی مجھ سے پوچھنے لگی تمہیں میرے پیر سہالنہ اچھا لگتا ہے۔ میں بھابھی کی طرف دیکھنے لگااور کہا ہاں بھابھی۔ بھابھی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ ان کے نرم نرم ہاتھ کا لمس پاتے ہی میرے جسم میں چیونٹیاں رینگنے لگئیں۔ انہوں نے میرا ہاتھ اپنی ٹانگوں پر رکھ دیا۔ میں ان کو سہالنے لگا۔ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ بھابھی پوچھنے لگی کیا تمہا را دل کرتا ہے کہ اپنی بھابھی کو ننگا دیکھو۔ میں نےکہابھابھی کرتا تو ہے اور کبھی کبھی زینے پر سے جھانک کر آپ کو نہاتے ہوئے بھی دیکھ لیتا ہوں۔ یہ سن کر بھابھی شرما گئی۔ ہائے یہ سب کب ہوا مجھے تو پتہ بھی نہیں چال۔ میں نے کہا بھابھی بس آپ کی کمر ہی نظر آتی ہے اور کچھ نہیں دیکھا۔ بھابھی بولی کیا تم سچ میں اپنی بھابھی کو ننگا دیکھناچاہتے ہو۔ تمہاری بھابھی بہت سندر ہے؟ میں نے شرماتے ہوئے کہا جی بھابھی۔ بھابھی بولی ذیشان تم نے پہلے مجھ سے کیوں نہیں کہا ۔ میں نے کہا کیا بھابھی آپ سچ میں مجھے ننگی ہو کر دکھاؤ گی۔یہ سن کر بھابھی کھلکھال کر ہنس دی اور کہنے لگی میرے بھولے.ذیشان۔ کہو تو ابھی ہو جاؤں۔ یہ سنتے ہی میں بھابھی سے لپٹ گیا۔بھابھی مجھے پیار کرتے ہوئے بولی لو جیسا چاہے دیکھ لو۔ پر تم کو قسم ہے چودنا نہیں۔ میں نے پوچھا چودنا کیا ہوتا ہے۔ بھا بھی بولی وہ بھی سکھادوں گی ابھی صرف مجھے ننگاکرو اور پیار کرو۔ میں نے بھابھی کی قمیض اتاری اب بھابھی برا اور شلوار میں تھی۔ نیٹ کی برا میں سے دودھ کی طرح سفید چھاتیاں جھلک رہی تھی۔ بھابھی پھر گھوم کر بولی لو اب بر ا اتا ر کر پورا نظارہ کرو۔ میں نے برا کا ہک کھول دیا اور بھابھی نے برا اتار کر میرے سامنے منہ کیا۔ کیا مست نظارہ تھا۔ دو خوبصورت تربوز کی طرح کی چھاتیاں جن پر براؤن رنگ کے نپل تھے۔ میں تو پاگل ہو رہا تھا یہ منظر دیکھ کر۔ بھابھی کا جسم بے داغ اور دودھ کی طرح سفید تھا بس نپل براؤن تھے باقی سب کچھ سفید تھا۔ میرا لن لوہے کی اکڑا ہو تھا ۔ شگفتہ بھابھی....نے مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا۔ساتھ میں بھابھی نے میرے کپڑے بھی اتروا دیئے ۔میں نے بے اختیار بھابھی کے گالوں کو چومنا شروع کر دیا۔ پھر میں نے بھابھی کے ہونٹوں پر کس کیا۔ بھابھی بولی ایسے نہیں اور میرے ہونٹ اپنے ہونٹ میں دبا کر میرے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے۔ مجھے بہت مزا آرہا تھا میں نے بھی بھابھی کے ہونٹ چوسنا شروع کر دیے ان کے ہونٹوں کا رس مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ میں لگا تار بھابھی کے ہونٹو ں کا رس 10 منٹ تک پیتارہا۔ اس دوران میرے لن نے جھٹکا کھاتے ہوئے پانی چھوڑ دیا۔ بھابھی بولی میرے چاندذیشان اتنی جلدی خالص ہوگئے۔میں بوال بھابھی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔ بھابھی ہنس کر بولی کیا اپنی بھابھی کا دودھ نہیں پیو گئے۔میں نے کہا بھابھی کیوں نہیں پیؤگا۔ یہ سنتے ہی بھابھی نے اپنی چوچی میرے منہ میں ڈال دی جسے میں مزے سے چوسنے لگا۔بھابھی کی میٹھی میٹھی چوچیاں چوسنے کا بہت مزا آرہا تھا۔ میں لگاتار چوچی چوس رہا تھا۔ بھابھی نے میرا ہاتھ اپنی شلوار کے اندر چوت کے اوپر رکھ دیااور بولی اس کو سہالؤ۔میں نے ذورذور سے سہالنہ شروع کر دیا۔ 5 منٹ بعد بھابھی کی چوت نے پانی اگلنا شروع کر دیا اور بھابھی نے مجھے پیار سے چومنا شروع کر دیا۔ میں ذندگی میں پہلی بار عورت کے جسم کی لذت سے آشنا ہوا تھا۔میں پھر فارغ ہو گیا۔ بھابھی شگفتہ بولی پاگل جب دیکھو دھار مار دیتا ہے۔ ابھی اناڑی ہے نا۔ کچھ نہیں ہوتا سب سکھا دوں گی۔پھر بھابھی نے اور میں نے کپڑے پہن لیے ۔ بھابھی کہنے لگی۔اب مجھ تنگ نہیں کرنا جب پیار کرنا ہو ، دن میں میرے پاس آجانا۔چلو اب پڑھائی کرتے ہیں۔میں نے کہا بھابھی یہ تو بتا دو چودنا کس کو کہتے ہیں ۔ بھابھی بولی یہ جو لن ہے اس کو کھڑا ہونے کے بعد چوت کے سوراخ میں ڈال کر جھٹکے مارتے ہیں اور فارغ ہوتے ہیں اس کو چودنا کہتے ہیں۔میں نے پوچھا کیا بھائی صاحب بھی آپ کو ایسے ہی چودتے ہیں۔ بھابھی بولی اور نہیں تو کیا۔ میں نے کہا بھابھی میں بھی آپ کو چودوں گا۔ بھابھی بولی نہیں.ذیشان ابھی تم بہت چھوٹے ہو۔جب بڑے ہو جاؤ گئے پھر جیسے چاہے چودنا۔ ابھی اوپر سے ایسے ہی مزے لو۔ کیا اس طرح مزا نہیں آتا۔ میں نے کہا آتا ہے۔تو بھابھی بولی تو پھر اور کیا چاہی ہے۔ پھر میں بھابھی سے روز یوں ہی پڑھتا کبھی چوچی چوستے ہوئے۔ کبھی چوت میں انگلی کرتے ہوئے ، کبھی ٹانگیں سہالتے ہوئے۔ چوچی تو روز ہی چوستا تھا کیونکہ چوچی چوسنے میں بہت مزا تھا۔ میں بھابی کے ساتھ کافی مزے کرتا تھا۔ ایک دن باتوں باتوں میں میں نے اس کا ذکر اپنے دوست ماجد سے کیا۔ تو اس نے کہا ‘‘ اتناسب کچھ کرنے کے بعد سب سے اہم کام میں نے پوچھا ‘‘ اب باقی کیا ‘‘ تو کرتا نہیں ’’ وہ بولا یار بہت بدھو ہے تو، ابے رہ گیا ہے اب چود دے اپنی بھابھی کو، اصل مزہ تو ’’ ۔میں نے کہا یار مجھے چودنا اس میں ہے نہیں آتا ’’ تو وہ میری بات سن کر ہنسنے لگا۔ کہنے لگا ‘‘ یار کیسا مرد ہے تو؟عورت کو ننگا دیکھ لیا اور چودنا نہیں آتا ’’ ۔میں نے کہا ‘‘ یار واقعی مجھے نہیں آتا ،میں نے آج تک کسی لڑکی کے ساتھ ایسا نہیں کیا ’’ ۔ وہ کہنے لگا ‘‘ یار تو بھی پاگل ہے،آج تجھے میں ،ایک چیز دیتا ہوں اسے دیکھ کرتجھے سب آجائے گا ’’ یہ کہہ کر وہ ایک سی ڈی اٹھا لایااور مجھے دے کر کہنے لگا ‘‘ یہ لے اسے اکیلے میں دیکھنا ’’ ۔ میں نے سی ڈی لی اور گھر آگیا۔ امی اپنے کمرے میں سو رہی تھیں۔میں چپ کے سے ا پنے کمرے میں گیا، درواذہ بند کیا اور سی ڈی لگا کر دیکھنے لگا۔اس میں ایک انگریز مرد اور عورت ننگے ہو کر ایک دوسرے سے پیار کر رہے ہوتے ہیں۔میں پہلی بار ایسی فلم دیکھ رہا تھا۔ مجھے عجیب سا مزہ آنے لگا۔ مرد، عورت کی چھاتیاں چوستا ہے اور عورت مرد کا لن منہ میں لیتی ہے۔مجھے اس سے کراہیت سی محسوس ہوئی۔ پھر مرد کا لن تن کر راڈ کی طرح ہو جاتا ہے تو وہ اسے عورت کی چوت کے سوراخ میں ڈالتا ہے اوراسے زور زور سے جھٹکے مارتا ہے اور فارغ ہوجاتا ہے۔فلم دیکھ کر میرا لن بری طرح ہچکولے کھا رہا تھا۔ اور مجھے بھابھی کی شدید کمی فیل ہو رہی تھی۔ اس کے بعد ماجد نے مجھے بہت سی ایسی فلمیں دیں۔اب میرامن بھی یہ سب کچھ کرنے کو کرتا تھاجو فلم میں ہوتا تھا۔میں نے دل میں تہیہ کر لیا کہ اب کی بار میں بھابھی کی چوت کا مزہ لے کر رہوں گا۔ اگلے دن میں بھابی کے پاس گیا تو وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی۔میں بھابھی کے پاس بیٹھ گیا اور بھابھی سے باتیں کرنے لگا۔ باتوں کے دوران میں نے بھابھی کا ہاتھ پکڑ لیا۔ بھابھی کا نرم و ملائم ہاتھ پکڑ کر میرا لن کھڑا ہو گیا۔اس دن بھابھی نے پنک کلر کی قمیض اور سفید شلوار پہنی ہوئی تھی۔ پنک رنگ بھابھی کے گورے جسم پر بہت بھلا لگ رہا تھا۔ میں بے چین ہو رہا تھا۔ ‘‘ کیا بھابھی میری بے تابی دیکھ کر بولی ’’ ۔ بات ہے ۔آج میرے.ذیشان کو کیا ہوا ہے میں نے بھابھی کو بولا ‘‘ میں آپ کو چودنا چاہتا ہوں ‘ ‘‘ میں نے کب منع کیا شگفتہ بھابھی بولی ہے۔ بڑے ہو جانا پھر جب مرضی کرنا۔ ’’ ۔ یہ کہتے میںنےکہا ‘‘ نہیں بھابھی آج ہی ہی میں نے بھابھی کے گلے میں ہاتھ ڈال کر بھابھی کے گالوں پر کس کی ۔ ویسے تو میں کافی بار بھابھی سے مزے لے چکا تھالیکن اس دن میری الگ ہی فیلنگز تھیں۔میں بھابھی کے گالوں پر زبان رکھ کر اسے سہلانے لگا۔پھر بھابھی نے میرے ہونٹ پر ایک کس کی۔ میں نے بھابھی کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسنا شروع کر دیئے۔میں بہت زور سے بھابھی کے ہونٹ چوس رہا تھاپھر میں نے اپنی زبان بھابھی کے منہ میں ڈال کر بھابھی کی زبان چوسنا شروع کی۔اف کیا مزے دار تھی بھابھی کی زبان ایسا لگ رہا تھا شکر چاٹ رہا ہوں۔ 15 منٹ ہونٹ اور زبان چوسنے کے بعد میں نے بھابھی سے قمیض اتارنے کو بولا ۔ وہ بھی کافی مست ہو چکی تھی۔وہ شرارت ‘‘ خود ہیکرلو نا ’’ ۔میں نے ایک سے بولی جھٹکے سے قمیض کو کھینچا۔بھابھی بولی ‘‘ آرام سے .ذیشان ! پھٹ جائے گی میری ’’ ۔ یہ قمیض ،ٹھرو میں خود ہی اتارتی ہوں کہہ کر بھابھی نے قمیض اتار دی۔میں نے بھی اپنی شرٹ اتار دی۔اور دوبارہ بھابھی کو کس کرنے لگتا۔کبھی گردن چاٹتاتو کبھی گال۔پھر میں بھابھی کے کان کے نرم حصے کو منہ میں لے کر چوسا۔ بھابھی لذت سے کراہ اٹھی۔وہ ساتھ ساتھ میرے بدن پر ہاتھ پھیر رہی تھی۔میں مزے سے پاگل ہو رہا تھا۔میں نے بھابھی کی برا بھی اتار دی۔ بھابھی کی نوکدار چوچیاں میرے سامنے تھیں۔اسے دیکھ کر میرا لن مزید اکڑ گیا۔ بھابھی کی تنی چوچیاں کسی بھی مرد کو گرم کرنے کے لیے کافی تھیں۔اب میں نے بھابھی کو بانہوں میں بھر کر لگاتار چومنا شروع کر دیا۔ بھابھی کے جسم سے بھینی بھینی مہک آرہی تھی جو مجھے وحشی بنا رہی تھی۔ میرے ہاتھ بھابھی کی پیٹھ پر گھوم رہے تھے اور ساتھ ساتھ ان کے نرم چوتڑبھی دبا رہا تھا۔بھابھی کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں۔ پھر میں .شگفتہ بھابھی کو اوپر سے چومتا ہوا بھابھی کی چھاتیوں تک آیا۔میں نے دونوں نپلوں کو انگلیوں میں پکڑ کر دبایا۔ وہ بالکل اکڑے ہوئے تھے۔اب میں نے نپل منہ میں لیا اور سے چبانے لگا۔ ‘‘ آہ پورا کھا ’’ بھابھی مزے سے بولی۔ میں لومیری جان سمجھ گیاکہ بھابھی گرم ہو چکی ہے۔اب میں نے پورا نپل منہ میں لے لیا تھااور اسے چوسے جا رہا تھا۔میں ساتھ ساتھ کاٹ بھی لیتا تھا۔تو وہ چلا اٹھتی تھی۔ کہتی آرام سے چوسو، کاٹو نہیں۔ درد ہوتا ہے۔میں لگاتار نپل چوسے جارہا تھا۔جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میں بھابھی کے دودھ کا دیوانہ تھا۔ میں کافی دیر بھابھی کے دودھ چوستا رہا۔کبھی ایک نپل منہ میں لیتا تو کبھی دوسرا نپل۔میرے بے دردی سے چوسنے کی وجہ سے بھابھی کے نپل گلابی سے لال ہو چکے تھے۔پھر میں نے بھابھی کے دودھ جیسے گورے اور نازک پاؤں چاٹنا شروع کیے میں ان کے پاؤں کی نرم نرم اگلیوں کومنہ میں لے کر چوس رہا تھا۔ادھر میرا لن بھی کھڑا تھااور باہر آنے کے لیے بے چین تھا۔میں نے پھر اپنی پینٹ اور انڈر ویئر اتاردی اور بھابھیکی شلوار بھی اتار دی۔ بھابھی نے میرے لن کو ہاتھوں میں پکڑ لیااور سہلانے لگی۔بھابھی بولی واہ ارے ذیشان تمہارے لن کے کیپ کی بڑی چمک ھے اور کتنا صاف ستھرا ھے ماس بھی نہیں ھے اسکے اوپر جبکہ شمعون کے لنڈ پر ماس ھے میں بوال بھابھی شمعون کا ختنہ نہیں ھو ھوگا شاید بھابھی مسکرا دیں بھابھی کے نرم ہاتھ لگنے سے میرا لن آپے سے باہر ہو گیا۔میں نے بھابھی کو نیچے کو دھکا دیا اور بھابھی کی چوت دیکھنے کے لیے ان کی ٹانگیں اٹھائی۔سیکسی فلمیں دیکھ کر مجھے عورت کی چوت کے بارے میں کافی حد تک پتہ چل چکا تھا کہ کونسا سوراخ چودنے والا ہوتاہے۔بھابھی کی چوت گلابی تھی بالکل بھابھی کر طرح اور لیس دار پانی سے بھیگی ہوئی تھی۔ میں نے اسے سہلانہ شروع کر دیا۔بھابھی مزے سے بے حال ہو رہی تھی۔میں نے چوت کے ہونٹ پھیلائے ۔بالکل گلاب کی پنکھڑیاں لگ رہی تھیں۔ اب میرے سامنے بھابھی کا سانچے میں ڈھلا جسم تھا۔ چوچیاں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں۔ میں نے بھابھی کی گانڈکے نیچے تکیہ رکھا اور ان کی ٹانگوں کے بیچ میں آگیا۔اب میں نے اپنا لن کی ٹوپی بھابھی کی چوت پر رکھی اور دھکا لگایا۔ لن سنسناتاہو ا آدھے سے ذیادہ اندر چلا گیا۔ بھابھی کے منہ سے ایک چیخ نکل گئی جو کہ اس نے اپنے ہاتھوں سے دبا لی۔ وہ بولی .ذیشان آرام سے کرو۔یہ کام آرام سے کیا جاتا ہے۔لیکن میں نے بھابھی کی ایک نہیں سنی اور بھابھی کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایک زوردار جھٹکا دیااور میرا لن بھابھی کی چوت میں جڑ تک اندر چلا گیااور بھابھی کی ایک دلخراش چیخ نکلی ااسس سسسسسی ذذذذ ذیشان ننننن نکالو Aaaah mar gay zeeshan aaaah nikalo bahir جو میرے ہاتھوں میں دبی رہ گئی۔ جھٹکا اتنا زور کا تھا کہ بھابھی کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔میں نے نیچے جھک کر بھابھی کے ہونٹوں کو چوما اور چوسا ۔تھوڑی دیر بعد جب بھابھی کا درد کم ہواتومیں نے ہلکے ہلکے جھٹکے لگانا شروع کر دیئے۔میں اس وقت ہواؤں میں اڑ رہا تھا پہلی بار تو چوت کا درشن ھوا تھا مجھے۔ شگفتہ بھابھی نے مجھے بانہوں میں زور سے پکڑلیا تھا اور مجھے زور کے جھٹکےلگانےکو بول رہی تھی۔ میں نے سپیڈتیز کردی۔چونکہ یہ میری پہلی چدائی تھی کسی بھی عورت کے ساتھ ، اس لیئے میں 5 منٹ میں ہی فارغ ہو گیااور منی بھابھی کی چوت کے اندر ہی چھوڑدی۔بھابھی بولی2 منٹ اور رک جاتے تو میں بھی جھڑ جاتی،کوئی بات نہیں ابھی تمہارا پہلا موقع ہے، میں سب کچھ ’’ ۔اس کے بعد بھابھی نے سکھادوں گی مجھے اپنی چوت میں انگلی ڈالنے کو کہا۔ میں نے انگلی ڈال کر زور سے ہلانا شروع کردی ۔ تھوڑی دیر بعد بھابھی کی چوت نے منی کا فوارہ اگل دیااور بھابھی کا جسم ایک جھٹکے میں ڈھیلا پڑگیا۔ شگفتہ بھابھی نے مجھے ساتھ لگا کر چومنا شروع کر دیا۔اس کے بعد بھی میں نے بھابھی کو بہت مرتبہ چودا ہے ۔میں نے میٹرک کر لیا اچھے نمبروں کیساتھ اور پھر میرے ابو کی ریٹائرڈ منٹ ہو گئی اور میں بھابھی کی چوت سے محروم ہو گیا۔اور پھر ھم نے پنڈی کے عالقے فتح جنگ میں بیس ایکڑ زمین خرید لی اور میں بطور جاگیر دار اپنا مستقبل بنانے لگ گیا۔۔۔۔۔ ھمارے ساتھ ھی جو ڈیرہ تھا وہ بھی ایک نوجوان زمیندار تھا میری طرح اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا جب میں انکے کھیت میں گیا تو وہ لوگ کرکٹ کھیل رھے تھے مجھے دیکھ کر اس نے مجھے بھی کھیلنے کی پیشکش کی اور اپنا ھاتھ بڑھاتے ھوئے کہا میرا نام شاہد ھے مجھے نک نیم نوابزادہ سے پکارتے ھیں میں نے مصافحہ کرتے ھوئے کہا میں ذیشان رفیق نیو گایئز ان یوئیر ویلج ھم دونوں مسکرا دئیے۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے......
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top