What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

سالی: پور ے گھر والی

سالی: پور ے گھر والی
Bosses Çevrimdışı

Bosses

VIP+
Dec 24, 2022
253
4,993
93
Lahore
Gender
Male
سالی: پور ے گھر والی تحریر : فز کامران
قسط؛ 1
دوستو آج میں آپ کو ایک انتہائی خوبصورت سیکس کہانی سنانے جا رہی ہوں۔ یہ کہانی
میری زندگی کے پہلے سیکس کی ہے میں اپنی جوانی کے جوبن پر تھی اور میرا حسن
دیکھ کر ہر لڑکا مجھے چودنے کی خواہش کرتا تھا۔ کہانی شروع کرنے سے پہلے میں
اپنے بارے میں آپ دوستوں کو تھوڑا بتانا چاہوں گی۔
میرا نام فائزہ ہے عمر 22 سال اور میں ملتان شہر کی رہنے والی ہوں۔ ہم 2 بہنیں
ہیں، بڑی بہن کا نام صائمہ ہے اور انکی شادی ہو چکی ہے اور میری بھی عنقریب
شادی ہونے والی ہے۔ میرا 1 بھائی ہے جو مجھ سے چھوٹا ہے اور ابھی بی اے کے
امتحانات دے رہا ہے۔ ۔ میری منگنی بھی ہو چکی ہے منگیتر کا نام رضوان ہے جواب
اپنا بزنس چلاتے ہیں۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں۔
تو دوستو یہ اس وقت کی بات ہے جب میری عمر 19 سال تھی، یعنی آج سے 3 سال
پہلے۔ تب میں گورنمنٹ ڈگری کالج ملتان میں پڑھتی تھی جو کچہری چوک کے ساتھ
واقع ہے۔ اس زمانے میں مجھ پر نئی نئی جوانی آئی تھی اور میرا حسن اپنے جوبن پر
تھا۔ 34 سائز کے گول اوپر کو اٹھے ہوئے ممے ، 29 کی پتلی کمر اور 34 سائز
کے میرے چوتڑ ہر دیکھنے والے کو ایک بار مٹھ مارنے پر مجبور کر دیتے تھے۔ کالج
کا زمانہ تھا ہم لڑکیاں کالج میں آپس میں سیکس کے بارے میں بات بھی کرتی تھیں اور
چند ایک گندی فلمیں بھی دیکھ رکھی تھیں۔
تو دوستو آج سے تین سال پہلے میری بہن اپنے شوہر یعنی میرے بہنوئی کے ساتھ
میکے رہنے کے لیے آئیں تھیں۔ میرے بہنوئی ایک نہایت شریف اور اچھے انسان ہیں
ہر کسی سے بہت پیار محبت اور اخلاق کے ساتھ ملنے والے ۔ اور میری بہن انکے
ساتھ بہت اچھی ازدواجی زندگی بسر کر رہی ہے۔ صائمہ یعنی میری بہن کبھی کبھی
میرے ساتھ سیکس کی باتیں بھی کرتی تھی اور بتاتی تھی کے اسکے میاں کیسے
اسکی جم کے چودائی کرتے ہیں۔ میں اپنے بہنوئی کا نام ہی بتانا بھول گئی آپ دوستوں
کو۔ میرے بہنوئی کا نام عمران ہے جو لاہور میں ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتے ہیں۔
ہمارا گھرانہ تھوڑا بولڈ ہے اور میں اپنے بہنوئی عمران کے ساتھ بھی خاصی فری تھی
اور ان سے رضوان کے بارے میں بھی بات کر لیا کرتی تھی۔ جب صائمہ عمران کے
ساتھ ہمارے ہاں رہنے کے لیے آئی تو ان دنوں رضوان بھی پڑھائی کے لیے ملتان آئے
ہوئے تھے جو اس وقت بہاوالدین زکریا یونیورسٹی میں پڑھتے تھے۔ اسی بہانے انکو
بھی گھر آکر مجھ سے ملنے کا موقع مل گیا۔ صائمہ اور عمران کی موجودگی میں رضوان آتے اور ہم سب مل کر خوب شغل کرتے اور باہر سیر کرنے بھی جاتے۔ جب
رضوان یونیورسٹی میں ہوتے تو میرا رابطہ ان سے موبائل پر ہوتا تھا ہم لمبی باتیں
کرتیں اور ایک دوسرے کو اپنی سیکسی تصویریں بنا کر بھی بھیجتے تھے۔
ائم کینٹ چلے گئے اور
اس دن جب صائمہ اور عمران دونوں شاپنگ کے لیے شام کے ٹَ
امی ابو بھی گھر پر موجود نہیں تھے تو میں نے رضوان کو کال کی اور کافی دیر ہم
نے ایک دوسرے سے پیار محبت اور پھر سیکس کے بارے میں باتیں کیں۔ پھر رضوان
نے مجھے کہا کہ میں انہیں کچھ سیکسی تصاویر بنا کر ایم ایم ایس کروں۔ میں فورا
راضی ہوگئی۔ میں نے اپنا فیورٹ نیلے رنگ کا برا پہنا جس میں فوم بھی لگا ہوا تھا
اور وہ مموں کو اور بھی بڑا کر کے دکھاتا تھا، اسکے ساتھ اسی رنگ کی پینٹی پہنی
اور اوپر سے ایک ٹائٹ شرٹ جو لمبائی میں میری ناف تک تھی اور نیچے ایک سکن
ٹائٹ جینز جس میں میرے گول چوتڑ باہر نکلے ہوئے تھے۔ ابھی میں تیار ہی ہوئی تھی
کے باہر مجھے کار کا ہارن سنائی دیا۔ یہ عمران یعنی میرے بہنوئی کی کار تھی۔ مجھے
اس وقت انکے واپس آنے کی بالکل خوشی نہیں ہوئی لیکن کیا کرتی دروازہ کھولا تو پتا
لگا کہ وہ اکیلے آئے ہیں صائمہ کو کینٹ میں اپنی کوئی پرانی دوست مل گئی تھی اور
وہ اسکے ساتھ اسکے گھر چلی گئی تھی اس لیے عمران جلدی واپس آگئے۔ اندر آکر
انہوں نے میرا اوپر سے نیچے تک بغور جائزہ لیا اور پھر ہنس کر بولے رضوان کے
ساتھ ڈیٹ پر جانے کا تو ارادہ نہیں کیا تمہارا؟؟؟ میں بھی ہنس دی کہ نہیں ایسی قسمت
کہاں ہماری کے اکیلے گھومنے جا سکیں باہر۔ یہ کہ کر میں کچن میں چلی گئی کہ رات
کے لیے کھانے کا کچھ بندوبست کروں کیوں کہ تصویریں بنانا تو اب مشکل تھا اور
ساتھ ہی میں نے رضوان کو بھی میسج کر کے بتا دیا کہ آج میں تصویریں نہیں بھیج
سکتی۔
جب میں کچن میں کام میں مصروف تھی تو عمران کچن میں آئے اور مجھ سے پانی
مانگا، میں نے گلاس میں پانی ڈال کر دیا اور خود دوبارہ چولہے کی طرف منہ کر کے
کھانا بنانے میں مصروف ہوگئی۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ عمران
ابھی تک کچن میں موجود ہیں۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ میرے پیچھے ہی کھڑے
تھے اور انکی نظریں میرے چوتڑوں پر تھیں
جب میں کچن میں کام میں مصروف تھی تو عمران کچن میں آئے اور مجھ سے پانی
مانگا، میں نے گلاس میں پانی ڈال کر دیا اور خود دوبارہ چولہے کی طرف منہ کر کے
کھانا بنانے میں مصروف ہوگئی۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ عمران
ابھی تک کچن میں موجود ہیں۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ میرے پیچھے ہی کھڑے تھے اور انکی نظریں میرے چوتڑوں پر تھیں۔ یہ دیکھ کر مجھے خوشی بھی ہوئی اور
شرمندگی بھی۔ خوشی اس لیے کہ مجھے اپنی خوبصورتی پر فخر ہونے لگا جس نے
میرے بہنوئی کو بھی تھوڑا بہکا دیا تھا اور شرمندگی اس لیے کہ عموماً میں گھر میں
ایسا لباس نہیں پہنتی تھی اور یہ والا کچھ زیادہ ہی ٹائٹ تھا جسمیں میرے جسم کے
تمام ابھار بڑے واضح نظر آرہے تھے۔ میں نے عمران کو مخاطب کر کے پوچھا کہ
عمران بھائی کیا ہوا؟ کچھ اور چاہیے کیا آپکو؟ وہ ایک دم چونکے اور میرے چوتڑوں
سے نظریں ہٹا کر میری طرف دیکھ کر بولے نہیں کچھ نہیں۔ بس ایسے ہی کمرے میں
اکیلا بیٹھے بور ہو رہا تھا تو سوچا کچھ دیر اپنی سالی سے گپ شپ ہی لگا لی جائے۔
میں بھی مسکرا دی اور کہا جی ضرور۔ ہم دونوں نے باتیں شروع کر دیں ادھر ادھر کی۔
کچھ دیر بعد عمران نے میری تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تم تو ان کپڑوں میں قیامت ڈھا
رہی ہو۔ میرا چہرہ خوشی اور شرم سے سرخ ہوگیا۔ مجھے اپنی تعریف سننا بہت اچھا
لگتا تھا۔
پھر عمران بولے کے رضوان تو بڑا خوش قسمت ہے جسکو تم جیسی سیکسی لڑکی
ملی ہے۔ انکے منہ سے "سیکسی" کا لفظ سن کر میں ہکا بکا رہ گئی کیونکہ ہم نے
پہلے کبھی ایسی بات آپس میں نہیں کی تھی۔ مگر حالت کو نارمل رکھنے کے لیے میں
نے کہا کہ میری بہن بھی کچھ کم خوبصورت تو نہیں۔ جس پر وہ مسکرا دیے کہ ہاں تم
دونوں بہنیں بہت خوبصورت ہو، مگر صائمہ اب کچھ موٹی ہو چکی ہے اور اسمیں وہ
پہلے جیسی بات نہیں رہی جبکہ تم ابھی جوان ہو اور بہت خوبصورت بھی۔ یہ کہ کر وہ
میرے تھوڑا قریب آگئے اور میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ میرے لیے یہ حیران کن بات تھی اور میں
پریشان بھی ہوگئی کیونکہ عمران کی نیت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی۔ اور اسی وقت میری
نظر عمران کی پینٹ پر پڑی تو وہاں ناف سے کچھ نیچے ایک ابھار نظر آرہا تھا۔ میں
سمجھ گئی کہ مجھے ایسے ٹائٹ کپڑوں میں دیکھ کر میرے بہنوئی کا لن بھی کافی ٹائٹ
ہوگیا ہے۔ میں تھوڑا پیچھے ہٹتے ہوئے بولی کہ مجھے ان کپڑوں میں الجھن ہورہی
ہے میں شلوار قمیض پہن کر آتی ہوں۔ مگر انہوں نے میرا ہاتھ دوبارہ پکڑ لیا اور کہا
کہ نہیں تم ان کپڑوں میں بہت پیاری لگ رہی ہو کچھ دیر ٹھہر کر چینج کر لینا۔ میں اور
بھی پریشان ہوگئی اور مجھے ڈر لگنے لگا کہ آج میرا کنوارہ پن ختم ہو جائے گا۔
مجھے ڈرتا دیکھ کر عمران نے اپنے اوپر تھوڑا قابو پایا اور مجھے ریلیکس کرنے
کے لیے بولے کہ ڈرو نہیں تم میری بیوی نہیں سالی ہو۔ بس میں ان کپڑوں میں تمہاری
کچھ تصویریں بنا لوں پھر چینج کر لینا۔ مجھے تھوڑا حوصلہ ہوا۔ اور میں نے شکر کیا
کہ عمران کا کچھ غلط ارادہ نہیں۔ یہ کہ کر وہ مجھے میرے کمرے میں لے گئے اور اپنا
 
Back
Top