سفر۔۔وسیلہء ظفر۔۔۔۔تحریر ۔۔۔شاہ جی | USW Urdu Erotic Stories
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

سفر۔۔وسیلہء ظفر۔۔۔۔تحریر ۔۔۔شاہ جی

سفر۔۔وسیلہء ظفر۔۔۔۔تحریر ۔۔۔شاہ جی
yarqalamkaar Çevrimdışı

yarqalamkaar

Elite writer
Jan 2, 2023
1,341
25,819
113
Pakistan
سفر۔۔وسیلہء ظفر۔۔۔۔

تحریر۔۔۔شاہ جی
پہلی قسط

ہیلو پیارے پڑھنے والو۔۔۔۔ میں ہوں آپ کا شاہ جی۔۔۔اور ایک نئی سٹوری کے ساتھ حاضر ہوا ہو۔۔امید ہے میری پہلی کہانیوں کی طرح یہ کہانی بھی آپ کو خوش آئے گی۔۔۔۔ ہاں تو دوستو! میں کہہ رہا تھا کہ۔۔۔۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس چیز کو آپ ناپسند کرتے ہو ۔۔۔۔۔بلکہ اس سے دور بھاگتے ہو۔۔۔ وہی چیز آپ کے حق میں اچھی نکل آتی ہے۔۔ کچھ ایسی ہی صورت حال آپ کو اس کہانی میں بھی ملے گی۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہر خاندان میں ۔۔۔کچھ رشتے دار ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کے ہاں لوگ بلکل بھی جانا پسند نہیں کرتے۔۔۔لیکن رشتے داری میں بندھے ہونے کی وجہ سے ۔۔۔وہاں پر جانا بھی ضروری ہوتا ہے۔۔ایسا ہی ہماری فیملی میں بھی ایک کیس تھا۔۔۔یہ ہمارے دور پار کے رشتے دار تھے۔۔ ۔۔۔گو کہ ہم لوگ انہیں بلکل بھی پسند نہیں کرتے تھے ۔۔۔۔اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ بہت بور اور مغرور لوگ تھے۔۔۔اگر کوئی غلطی سے بھی ان کے گھر چلا جائے تو وہ اسے بلکل بھی لفٹ نہیں کراتے تھے۔۔بلکہ اسے یہ بات محسوس بھی کراتے تھے کہ اس کا آنا انہیں بہت ناگوار گزرا ہے ۔۔۔ان کے اسی قسم کے رویوں سے خاندان والوں نے ان کے ہاں آنا جانا ہی چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔خاندان کا کوئی بھی فرد ان کے ہاں جانا پسند نہیں کرتا تھا۔۔یہ فیملی ہمارے شہر سے بہت دور ایک گاؤں نما قصبے میں رہتی تھی۔


۔ان کے سربراہ کا نام غنی تھا۔۔۔جو کہ بہت بڑا اور تگڑا زمیندا ر ہونے کی وجہ سے خاصہ بدماغ اور بد لحاظ قسم کا آدمی تھا۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ کھانے کی میز پر امی نے بتایا کہ غنی چاچے کے بیٹے کی شادی اس دسمبر میں ہونا قرار پائی ہے۔۔۔اس پر ہم سب باری باری تبصرہ کرتے ہوئے بولے ۔۔ہمیں کیا۔۔؟؟؟؟۔۔ ہم نے کون سا اس شادی میں جانا ہے۔۔۔ پھر ہم اس بات کو ڈسکس کرنے لگے کہ ۔۔اتنے مغرور اور بورنگ لوگوں کے گھر کون جائے گا ؟۔۔۔ہمارے تبصرے سن کے امی نے کہا۔۔۔بچو۔۔دعا کرو کہ وہ ہمیں شادی کارڈ نہ بھجیں ۔۔۔اگر ایسا ہو گیا تو۔۔۔ چار و ناچار ۔۔ہم میں سے کسی نہ کسی کو تو۔۔۔وہاں جانا ہی پڑے گا۔۔۔لیکن ہم نے ان کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے۔۔۔ اس پر کوئی رسپانس نہ دیا۔۔۔اس پر اماں بڑے پیارسے کہنے لگیں۔۔۔ان کے ساتھ ہمارے تعلقات اوررشتےداری کچھ اس نوعیت کی ہے کہ دل کرے نہ کرے ہم میں سے کسی نہ کسی کو وہاں ضرور جانا پڑے گا۔۔۔اس طرح یہ بات آئی گئی۔۔ ہو گئی۔۔۔

اس واقعہ سے ایک دو ہفتے بعد کی بات ہے۔۔۔ کہ اچانک ہی گھر میں رولا پڑ گیا۔۔۔۔۔ کہ چاچے غنی نے اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی پر نہ صرف کارڈ بھیجا ۔۔۔بلکہ فون پر تاکید بھی کی ہے کہ ہماری ساری فیملی شادی میں ضرور شرکت کرے۔۔۔ اتنا کہنے کے بعد۔۔۔۔۔ اماں نے باری باری سب سے پوچھا لیکن ان کے گھر کوئی بھی وہاں جانے کو تیار نہ ہوا۔سبھی نے صاف لفظوں میں جانے سے انکار کر دیا۔۔۔۔ جب یہ واقعہ ہوا تواس وقت میں فرسٹ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔۔بدقسمتی سے ان کی شادی دسمبر کے آخری ہفتے میں ہونا قرار پائی تھی۔۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ان دنوں سکول کالجوں میں دسمبر کی چھٹیاں ہوتی ہیں۔۔چنانچہ ان چھٹیوں کی وجہ سے قرعہ فال میرے نام پڑگیا۔۔۔یہ سن کر میری تو جان پر بن آئی۔۔ میں نے بہتیرے حیلے بہانے کیئے۔۔۔۔۔۔لیکن مجھ غریب کی ایک نہ سنی گئی۔۔۔چار و ناچار۔۔مجھے جانا ہی پڑا۔۔چنانچہ میں بڑی ہی بددلی کے ساتھ تیار ہو کر متعلقہ قصبہ کو روانہ ہوا ۔۔۔۔دوسرا وہاں جانے کے لیئے۔۔۔۔ مجھے لوکل بس ٹکر گئی تھی۔۔جس نے اچھا خاصہ ذلیل کرنے کے بعد۔۔۔۔ مجھے شادی والی قصبے میں پہنچا دیا۔۔
 
Back
Top