Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp رابطہ

    +1 540 569 0386

سہانا سفر

alone_leo82

Well-known member
Joined
Jan 29, 2023
Messages
1,523
Reaction score
18,674
Points
113
Location
Pakistan
Offline
سہانا سفر
دوستو کیسے ہو آپ ؟ میں آپ کے لیئے ایک چھوٹی سی سٹوری لے کر حاضر ہوا ہوں امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گی ۔ پڑھنے کے بعد اپنی رائے سے ضرور مطلع کیجئے گا ۔ میں آپ کی آراء کا منتظر رہوں گا۔ تو سٹوری شروع کریں۔۔۔ دوستو ! میرا نام نوشین ہے اور میں شادی شدہ ہوں میرے میاں کی عمر پچاس برس جبکہ میں 43 سال کی ہوں لیکن دیکھنے والے مجھے 26،27 کا ہی سمجھتے ہیں اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ قدرت نے میرے جسم کی بناوٹ ہی کچھ ایسی بنائی ہے کہ میں اپنی عمر سے بہت کم نظر آتی ہوں اور اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ میں اپنی ڈایئٹ اور فٹنس کا بہت ذیادہ خیال رکھتی ہوں اسی لیئے میں 43 سال کی ہونے کے باوجود بھی ابھی تک دبلی پتلی اور سِلم سمارٹ سی خاتون ہوں ۔ دوستو ! ویسے تو میں اپنے شوہر سے بہت زیادہ محبت کرتی ہوں لیکن میرے اندر ایک بہت بڑی کمزوری ہے اور وہ یہ کہ میں سیکس کی دیوانی ہوں۔ اور جہاں سیکس کی بات آ جائے تو۔۔۔۔میں ۔۔۔ اپنے خاوند کے ساتھ تھوڑی سی ۔۔۔۔ بے وفائی بھی کر لیتی ہوں ۔۔۔۔ شادی کو 17/18 سال ہو نے کے باوجود بھی میں ابھی تک بچوں کی نعمت سے محروم ہوں ۔۔ہاں ایک اور بات.. دبلی پتلی ہونے کے باوجود بھی میری چھاتیاں اور ہپس میرے باقی جسم کے لحاظ سے خاصی بھاری ہیں جو کہ میرے خیال میں یہ میرا پلس پوائنٹ ہے وہ اس طرح کہ آپ جانتے ہی ہیں کہ مرد حضرات ایک عورت میں موٹی گانڈ اور بھاری چھاتیوں کو بہت پسند کرتے ہیں ۔۔۔تعارف کے بعد آیئے میں آپ کو اپنی سٹوری سناتی ہوں جو کہ آج سے کچھ عرصہ قبل کا واقعہ ہے۔میں آپ کو بتانا بھول گئی کہ پیچھے سے ہم لوگ حیدر آباد سندھ کے رہنے والے ہیں لیکن جب وہاں کے حالات کچھ زیادہ خراب ہو گئے تو میرے میاں نے وہاں سے اپنا بزنس ختم کیا اور ہم لوگ یہاں لاہور شفٹ ہو گئے چونکہ ہمارے یہاں شفٹ ہونے سے پہلے ہی میاں کے کچھ دوست لاہور میں اپنے قدم جما چکے تھے اس لیئے یہاں آ کر ہمیں کچھ زیادہ پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور سال دو سال بعد ہی میاں کا بزنس حیدر آباد سے بھی اچھا چلنا شروع ہو گیا۔ ایک دن کی بات ہے کہ جب میرے میاں کام سے واپس گھر آئے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ کل ہمارے ہاں عزیز صاحب کا بیٹا آ رہا ہے ۔ عزیز صاحب کے بارے میں آپ کو بتاتی چلوں کہ یہ میرے میاں کے ایک بہت اچھے دوست اور حیدر آباد میں ہمارے ہمسائے اور فیملی فرینڈ تھے انیس (میاں) کے ساتھ میرا رشتہ بھی انہی کی وساطت سے طے ہوا تھا اس لیئے ہم دونوں کے دل میں ان کی بڑی عزت تھی عزیز صاحب کی تین بیٹے تھے اس لیئے میں نے تھوڑا کنفیوز ہو گئی اور انیس سے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ عزیز صاحب کا کون سا بیٹا آ رہا ہے ؟ تو اس پر وہ کہنے لگے یار تمہارا برخردار اور منہ بولا بیٹا عامر آ رہا ہے عامر عزیز صاحب کا سب سے چھوٹا بیٹا اور مجھے اپنے بچوں کی طرح عزیز تھا کیونکہ میں نے اسے بچپن میں بہت کھلایا ہوا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ جب ہم حیدر آباد سے آئے تھے تو اس وقت وہ بہت چھوٹا تھا ۔ اس لیئے انیس کے منہ سے عامر کا سن کر میں خوش ہو گئی لیکن پھر میں نے انیس سے کہا کہ خیریت تو ہے نا؟ تو وہ کہنے لگے ہاں یار خیریت ہی ہے پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔۔ کہ اصل میں اس کو پی ایم اے کا کول (پاکستان ملٹری اکیڈمی ) کے لانگ کورس میں دا خلہ مل گیا ہے اس لیئے عزیز بھائی نے میری ڈیوٹی لگائی ہے کہ میں نہ صرف اس کو چھوڑنے ایبٹ آباد جاؤں بلکہ اس کا اپنے دوست حبیب عباسی سے بھی اس کا تعارف کرواں دوں کہ ایمر جنسی میں سو ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ انیس کی یہ بات سن کر میں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھر تو میں بھی آپ لوگوں کے ساتھ ایبٹ آباد جاؤں گی تو اس پر وہ کہنے لگے ہاں ہاں ضرور چلو وہاں پر ہم عباسی کے گھر رہیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ علاقہ بھی دیکھ لیں گے پھر کہنے لگے ویسے بھی عباسی نے خاص طور پر تمہیں ساتھ لانے کا کہا تھا ۔ حبیب عباسی انیس کے ایک بہت اچھے کاروباری رفیق اور دوست تھے جو اپنے کاروبار کے سلسلہ میں جب بھی لاہور کا چکر لگاتے ۔۔۔ تو ہمارے ہاں ہی ٹھہرا کرتے تھے۔ چنانچہ انیس کے ساتھ پروگرم ڈن کر کے میں دل ہی دل میں عامر کا انتظار کرنے لگی۔ عامر کو مخاطب کرتے ہوئے بولے۔۔۔ ۔ کیوں عامر بیٹا۔۔ کچھ گھنٹوں کے لیئے اپنی آنٹی کا بوجھ برداشت کر لو گے؟ انیس صاحب کی بات سن کر عامر کچھ گڑبڑا سا گیا اور بڑی حیرانی سے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ انکل ۔۔وہ۔۔۔ تو اس پر انیس ہنس کر بولے ۔۔۔ارے بیٹا تم نے اپنا سارا بچپن آنٹی کی گود میں گزارا ہے آج کچھ گھنٹوں کے لیئے اس کو نہیں اُٹھا سکو گے؟ تو اس پر عامر تھوڑا جھجھک کر کہنے لگا ۔۔۔۔ نو پرابلم انکل ویسے بھی تو دھان پان سی تو آنٹی ہیں اور ان کا تو وزن تو کچھ بھی نہیں ۔۔۔ عامر کی بات سن کر انیس نے میر ی طرف دیکھا اور کہنے لگے ۔۔۔ تو طے ہو گیا بیگم صاحبہ آپ ایبٹ آباد تک کا سفر عامر کی گود میں بیٹھ کر کریں گی اور جہاں بھی عامر تھک گیا تو ہم گاڑی روک کر اسے ریسٹ دے دیں گے ۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اگلی سیٹ پر پڑے ٹی وی کو تھوڑا اوپر اُٹھا یا ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔ اس کے پیچھے سے ایک کش اُٹھا کر مجھے دیتے ہوئے بولے اسے عامر کی ٹانگوں پر رکھ کر بیٹھ جاؤ ۔۔۔۔ انیس کی بات سن کر میں ہکا بکا رہ گئی۔۔۔۔ غصہ تو مجھے بہت آیا۔۔۔۔لیکن صورتِ حال کچھ ایسی تھی کہ میں تماشہ نہیں لگانا چاہتی تھی اس لیئے میں نے ایک نظر عامر کی طرف دیکھا اور پھر اپنا غصہ پی کر ہنستے ہوئے اس سے بولی ۔۔۔۔ کیا خیال ہے بیٹا ۔۔۔ اپنی ٹانگوں پر میرا وزن برداشت کر لو گے ؟اور تھکو گے تو نہیں؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔ تو آگے سے وہ جواب دیتے ہوئے بولا ۔۔ شاید آپ کو معلوم نہیں آنٹی کہ میں نے فوج میں جانے کے لیئے بڑی سخت اور کھٹن ورزشیں کیں ہیں اور ان میں ایک وزن اُٹھانا بھی ہے اس لیئے اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو میرے لیئے یہ بھی ایک طرح کی ورزش ہی ہو گی اور جہاں تک آپ نے تھکنے کی بات کی ہے تو آپ خود ہی بتائیں آنٹی جی کہ آپ کا وزن ہے ہی کتنا ؟؟ جسے اُٹھا کر میں تھک جاؤں گا ۔۔ عامر کی بات سن کر میری بجائے انیس کہنے لگے ۔ارے اعتراج کیسا ہو گا تم اس کے بچوں جیسے تو ہو۔ پھر بولے اور ویسے بھی تمہاری اماں کے بعد بچپن میں نوشی نے ہی تو تمہیں سنبھالا تھا اس طرح ایک لحاظ سے نوشی تمہاری ماں کے برابر ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ انیس کی بات سن کر میں نے ان کا دیا ہوا کشن عامر کی رانوں پر رکھا اور پھر اس کی گود میں بیٹھ گئی۔۔تب انیس نے عامر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ بیٹا ہماری 6/7 گھنٹے کی ڈرائیو ہو گی اس لیئے جہاں بھی تم تھکن محسوس کرو ۔۔۔۔۔ مجھے بتا دینا میں گاڑی روک لوں گا اس پر عامر جواب دیتے ہوئے بولا ۔ اوکے انکل اگر ایسی کوئی بات ہوئی تو میں آپ کو انفارم کر دوں گا ۔ اس کی بات سنتے ہی انیس نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ نوشی تمہیں کوئی پرابلم تو نہیں ہو گی ناں؟ تو میں نے اپنے دل پر جبر کر کے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔۔ پرابلم کیسی ڈئیر آپ گاڑی چلائیں۔۔۔۔میری بات سن کر انیس نے ہاں میں گردن ہلائی ۔۔۔۔اور پھر گاڑی کا دروازہ کھول کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گئے ۔۔۔۔۔۔۔اس طرح ہم لوگ ایبٹ آباد کی طرف چل پڑے۔۔ تھوڑا آگے چل کر میں نے ویسے ہی انیس صاحب سے پوچھا کہ ہمارا روٹ کیا ہو گا؟ تو وہ سامنے دیکھتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔۔ ہم براستہ موٹر وے چلتے ہوئے براہمہ باہتر انٹر چینج سے اتر کر جی ٹی روڈ لیں گے اور پھر وہاں سے حسن ابدال جو کہ براہمہ سے تھوڑا ہی دور ہے ۔۔۔۔۔اور پھر حسن ابدال سے تھوڑا آگے رائیٹ ٹرن لے کر سیدھا ایبٹ آباد ۔ ۔۔۔۔۔ کچھ آگے چل کر میں نے عامر سے پوچھا کہ تم تنگ تو نہیں ہو رہے تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا ۔۔ یقین کریں آنٹی میں زرا بھی تنگ نہیں ہوں اس کے بعد وہ اپنی پہلے والی بات کو دھراتے ہوئے بولا ۔۔۔ ویسے بھی آپ کا وزن ہی کتنا ہے جو میں تنگ ہوں گا؟ عامر کی بات ختم ہوتے ہی مجھے انیس کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔ نوشی ڈارلنگ درمیان میں ٹی وی ہونے کی وجہ سے مجھے صرف تمہارا سر ہی نظر آ رہا ہے اس لیئے جب تم بھی بیٹھے بیٹھے تھک جاؤ تو پلیز مجھے بتا دینا ۔ میں گاڑی کو روک لوں گا انیس کی بات سن کر میں نے ان کی طرف دیکھنے کی کوشش کی تو واقعی ہی راستے میں ٹی وی ہونے کی وجہ سے وہ مجھے نظر نہ آئے۔۔۔۔تا ہم میں اپنی سیٹ سے تھوڑا اوپر اُٹھی اور بمشکل بیک مرمر سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ جی ضرور بتاؤں گی اور پھر نیچے بیٹھ گئی۔ ادھر میرا جواب سنتے ہی انیس کہنے لگے اوکے ڈئیر اب میں گانے لگانے لگا ہوں۔۔۔۔ یہاں میں یہ بات بتا دوں کہ لانگ ڈرائیو پر انیس ہمیشہ اونچی آواز میں گانے لگاتے تھے اور اس کی وجہ یہ بتاتے تھے کہ اگر اونچی آواز میں گانے نہ لگے ہوں تو ان کو نیند آ جاتی ہے۔ اس لیئے جیسے ہی میری بات ختم ہوئی انیس نے اونچی آواز میں گانے لگا دیئے۔اور ہماری کار بوفر کی دھم دھم سے دھمکنے لگی ۔دوستو جیسا کہ میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا تھا کہ اس دن لاہور میں بہت گرمی پڑ رہی تھی اس لیئے عامر نے نیکر کے اوپر آدھے بازؤوں والی شرٹ پہنی ہوئی تھی جبکہ میں نے حسبِ معمول ٹائیٹ قمیض جس کا گلا خاصہ کھلا تھا ۔۔۔۔اور جس کے پیچھے لمبی سی زپ تھی پہنی ہوئی تھی ۔۔۔۔ سفر کا ایک گھنٹہ ایسے ہی گزر گیا۔۔۔ اس دوران ایک دو بار انیس نے سی ڈی پلئیر کی آواز آہستہ کر کے عامر اور مجھ سے گاڑی روکنے کے بارے میں پوچھا بھی۔۔۔ لیکن ہم نے انکار کر دیا۔۔۔۔انیس کے ساتھ ساتھ میں بھی سی ڈی پلئیر پر لگا اپنی پسند کا گانا سن رہی تھی کہ اس دوران مجھے پہلو بدلنے کی حاجت محسوس ہوئی۔۔۔۔۔ اور جیسے ہی میں نے عامر کی ٹانگوں پر بیٹھے بیٹھے اپنی گانڈ کی ایک سائیڈ کا وزن دوسری سائیڈ پر منتقل کیا ۔۔۔۔ تو اس دوران ۔۔۔۔اچانک ہی میری چھٹی حس نے الارم بجانا شروع کر دیا۔۔۔۔پہلے تو مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی۔ اور سچی بات یہ ہے کہ نہ میرا اس طرف دھیان گیا تھا ۔۔۔ لیکن پھر ۔۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔ جیسے ہی میں نے دوبارہ سے اپنا پہلو بدلنے کے لیئے اپنی پوزیشن تبدیل کی۔۔۔۔ تو مجھے عامر کی ٹانگوں پر رکھے کشن کے نیچے کچھ ہلچل سی محسوس ہوئی اور۔۔۔پہلو بدلتے وقت واضع طور پر مجھے کشن کے نیچے کسی چیز کی چبھن کا احساس ہوا۔۔۔ اپنے اس احساس کی کنفرمیشن کے لیئے میں نے تھوڑی ہی دیر بعد پہلو بدلنے کے بہانے کشن پر تھوڑی گانڈ رگڑی تو ۔۔۔اس میں شک و شبہہ کی کوئی گنجائیش ہی نہ رہی کہ کشن کے نیچے عامر کا لن کسی کھمبے کی طرح اکڑا کھڑا تھا ۔۔یہ محسوس کرتے ہی میرے سارے جسم میں ایک سنسنی سی پھیل گئی۔۔۔۔ ۔۔۔اور پھر اس کے بعد میری تمام حسیات عامر کی ٹانگوں کے درمیان ہونے والی ہلچل کی طرف منتقل ہو گئیں۔۔۔اور تھوڑا غور کرنے پر مجھے محسوس ہوا کہ عامر کافی دیر سے سانس روکے بیٹھا تھا ۔۔۔ (غالباً وہ اپنے لن کو بٹھانے کی کوشش کر رہا تھا) لیکن میرے خیال میں وہ ایسا کر نہیں پا رہا تھا اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ میں اس کی گود میں بیٹھی تھی اوپر سے اس نے شارٹ نیکر پہنی ہوئی تھی جس کی وجہ سے گھٹنوں سے نیچے اس کی ٹانگیں ننگی تھیں اور جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے میری ٹانگیں اس کی ٹانگوں کے ساتھ جُڑی ہوئی تھیں۔۔ اور کار کے جھٹکے میری بڑی سی گانڈ (جو کہ انیس صاحب کے دیئے ہوئے چھوٹے سے کشن پر پوری نہیں آ رہی تھی) کا کچھ حصہ اس کی رانوں پر ٹچ ہو رہا تھا اور میرے خیال میں جیسے ہی میں کسی موڑ یا جھٹکے کی وجہ سے دائیں بائیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس کے ساتھ ہی میری نرم گانڈ اس کی رانوں سے رگڑ کھاتی تھی تو ۔۔۔۔ ایسے میں ایک نئے نئے جوان ہونے والے لڑکے کے لن کا تن جانا ۔۔۔۔۔ کوئی اچھنبے کی بات نہیں تھی۔ اور یہ سب سوچ سوچ کر میں حیران ہونے کے ساتھ ساتھ تھوڑی پریشان بھی ہو رہی تھی۔۔کہ اس حادثے کا کہیں انیس کو نہ پتہ چل جائے۔۔۔۔۔ دوستو! میں سچ کہہ رہی ہوں کہ عامر کی گود میں بیٹھتے وقت میرے زہن کے کسی بعید ترین گوشے میں بھی یہ خیال ہر گز نہ آیا تھا کہ میرے اس طرح عامر کی گود میں بیٹھنے کی وجہ سے اس کا لن کھڑا ہو جائے گا۔۔۔ بلکہ اپنے حساب سے تو میں اسے ابھی بچہ ہی سمجھ رہی تھی ایسا بچہ کہ جس کے ابھی کھیلنے کودنے کے دن تھے۔۔۔پھر اچانک یہ سوچ کر میں مزید پریشان ہو گئی کہ پتہ نہیں اس وقت وہ اپنی ماں کی بیسٹ فرینڈ کے بارے میں کیا سوچ رہا ہو گا؟ ۔۔جیسا کہ میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا ہے کہ میں ابھی تک عامر کو ایک بچہ ہی ٹریٹ کر رہی تھی ۔اس کے بعد ایسے ہی میرے ذہن میں خیال آیا کہ آیا اس کل کے ا بچے کو یہ اندازہ ہے کہ مجھے اس کی ٹانگوں کے بیچ ہونے والی ہارڈنس معلوم ہو گئی ہے؟؟ پھر یہ سوچا کہ اگر کسی طرح اس کو یہ پتہ چل گیا کہ اس کے لن کھڑے ہونے کا مجھے معلوم ہے تو؟؟؟؟؟؟؟ میرے خیال میں اسے اس بات کا کچھ کچھ اندازہ تھا ۔۔ اسی لیئے تو وہ کافی دیر سے اپنا سانس روکے، چپ کر کے بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔ تا کہ اس طرح وہ اپنے کھڑے لن کو بٹھا سکے۔۔۔۔۔۔۔ لیکن وہ ایسا نہ کر سکا ۔۔ کیوں؟۔۔۔ دل میں یہ بھی سوچ آئی کہ ۔۔۔اپنی ماں جیسی آنٹی پر اس کی یہ ہارڈنس؟؟؟ اس سوچ کے آتے ہی ۔۔۔۔۔ مجھے دوسرا خیال یہ بھی آیا کہ اس عمر کے لڑکے میں آنے والی ہوشیاری بھلا کب یہ سوچتی ہے کہ اسے کس پر آنا ہے اور کس کو دیکھ کر بیٹھ جانا ہے ۔۔ بلکہ اس عمر میں تو عام طور پر ہر لن کو ایک ایسی موری کی تلاش ہوتی ہے کہ جس میں گھس کر وہ ٹھنڈا ہو سکے۔۔۔۔۔ ۔۔اس کے ساتھ ہی جب میں نے اپنی حالت پر غور کیا تو مجھے یاد آیا کہ اس وقت میں نے بڑی پتلی قمیض پہنی ہوئی تھی ۔۔۔۔جس میں سے میری کالے رنگ کی برا صاف نظر آ رہی ہے۔۔ ۔۔۔اور جیسے ہی کار کو جھٹکا لگتا میری کمر اس کی چھاتی کے ساتھ چپک جاتی ۔۔۔۔۔جبکہ میری ٹانگیں پہلے ہی اس کی ٹانگوں کے ساتھ جڑی ہوئیں تھی اور ہر جھٹکے کے وقت میری ُبنڈ کے دونوں کونے اس کی جوان رانوں سے مس ہو رہے تھے ۔۔۔۔ اور میرے خیال میں یہی وجہ تھی کہ اس کا لن بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔۔ اس وقت ہمیں سفر کرتے ہوئے ابھی ایک ہی گھنٹہ گزرا تھا جبکہ 5/ 6 گھنٹوں کی ڈرائیو ابھی باقی تھی ۔۔مجھے اس بات کا بھی اچھی طرح سے ادراک تھا کہ گاڑی چلاتے ہوئے میرے خاوند کو پچھلی سیٹ پر ہونے والی اس سرگرمی کا قطعی طور پر کوئی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے عین پیچھے کیا ہو رہا ہے؟ کیونکہ اگلی سیٹ پر ترچھے پڑے ہوئے ٹی وی نے پچھلی سیٹ کی ہر چیز کو ان کی نظروں سے اوجھل کر دیا تھا ۔۔۔ اس لیئے پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہم جو بھی کریں ۔۔۔۔۔ انیس کو کچھ نظر نہیں آنا تھا ۔۔۔۔۔ میرے دماغ میں یہ سوچ آنے کی دیر تھی کہ ۔۔۔۔پتہ نہیں کیوں مجھے کچھ کچھ ہونے لگا ۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی ایک دفعہ پھر میرا دھیان عامر کے کھڑے لن کی طرف چلا گیا ۔۔۔۔ گاڑی چلاتا ہوا میرا خاوند میر انیس قاضی۔۔۔۔ اپنے دوست کے بیٹے کی اس "اکڑاہٹ" سے بے خبر تھا جو کہ اس کی بیگم کی وجہ سے وجود میں آئی تھی ۔۔۔ ۔۔۔ یہ سوچتے ہی ۔۔۔ جانے کیوں خود بخود ہی ۔۔۔۔ میرے اندر سرور کی مست لہریں دوڑنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔ اور پھر یہ سوچ کر کہ میری گانڈ کے عین نیچے عامر کا لن تنا ہوا کھڑا ہے۔۔۔ میرے سارے بدن میں ۔۔ شہوت سی بھر گئی۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میرے اندر کی سیکسی عورت ۔۔۔۔میں سیکس کی آگ تیزی کے ساتھ بھرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔اور پھر میرے من میں یہ خواہش شدت سے سر اُٹھانے لگی کہ عامر یوں چپ کر کے نہ بیٹھے بلکہ ۔۔۔تھوڑا آگے بڑھے۔۔۔۔ ۔میرے ساتھ کچھ کرے۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس کہ اس بے چارے کی تو ساری توجہ اپنے لن کو نیچے بٹھانے پر مرکوز تھی۔۔۔ اس لیئے موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے لیئے ۔۔۔۔۔ جو بھی کرنا تھا مجھے ہی کرنا تھا ۔۔۔۔۔۔ چنانچہ یہ سوچ کر میں نے اپنی گردن موڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا تو عامر کے ماتھے پر پسینہ چمک رہا تھا اور وہ اپنے دونوں ہاتھ سیٹ پر رکھے تھوڑا مضطرب بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے انجان بنتے ہوئے اس سے کہا کہ۔۔۔۔ کیا بات ہے عامر گاڑی میں اے سی چلنے کے باوجود بھی تمہارے ماتھے پر پسینہ کیوں چمک رہا ہے؟؟ ۔۔۔۔ تم ٹھیک تو ہو نا؟ ؟ میری بات سن کر عامر چونک گیا اور ایک دم سے اس کا چہرہ ایسے سرخ ہو گیا کہ جیسے میں نے اس کی چوری پکڑ لی ہو۔۔۔۔ اور وہ ہکلاتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ ۔۔نہ نہیں۔۔۔ ۔۔۔ ایسی کوئی بات نہیں آنٹی ۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ہو سکتا ہے تم ٹھیک کہہ رہے ہو ۔۔۔ لیکن مجھے تم کچھ اَن ایزی لگ رہے ہو میری اس بات پر اسے اور تو کچھ نہ سوجھا۔۔۔۔۔جلدی سے بولا۔۔۔۔ ۔۔۔ دراصل آنٹی میں نے کافی دیر سے اپنے دونوں ہاتھ سیٹ کے اوپر رکھے ہوئے ہیں ۔۔۔۔ شاید اسی وجہ سے میں اپنے آپ کو کچھ اَن ایزی محسوس کر رہا ہوں اس کی بات سن کر ۔۔۔ اچانک ہی میرے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ چندا اگر تم سیٹ پر پڑے اپنے ہاتھوں کو اَن ایزی محسوس کر رہے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ا نہیں یہاں رکھ لو ۔۔۔یہ کہتے ہوئے میں نے اس کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ ا اور انہیں جان بوجھ کر اپنی ریشمی رانوں پر رکھ دیا اور اس سے بولی ۔۔ میرے خیال میں یہاں پر ٹھیک رہیں گے ؟ تو وہ دھیرے سے جواب دیتے ہوئے بولا جی آنٹی۔۔۔ یہاں پر میں یہ بات واضع کر دوں کہ اس کے دونوں ہاتھو ں کو اپنی ریشمی رانوں پر رکھتے ہوئے میں نے جان بوجھ کر اس کی ہتھیلیوں کو اپنی رانوں کے اندر تک لے گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اتفاق سے اس کی ایک ہتھیلی میری ران کے اس قدر ۔۔۔۔۔اندر تک چلی گئی تھی کہ جس کی وجہ سے اس کا انگھوٹھا ۔۔۔۔ میری ران کے آگے پرائیویٹ حصے سے تھوڑا ہی دور رہ گیا تھا ۔ ۔۔۔اتنا دور کہ ۔۔۔وہاں سے میری موسٹ پرائیوٹ جگہ۔۔۔ چند سینٹی میٹر کے فاصلے پر واقعہ تھی ۔۔۔۔ اور اس کے انگھوٹھے کا میری موسٹ پرائیوٹ جگہ سے چند سینٹی میٹر کے فاصلے پر ہونے کی وجہ سے میرے اندر ایک ہیجان پیدا ہو گیا تھا۔۔۔۔ اور اس وقت میرا جی چاہ رہا تھا کہ ۔۔۔ کاش عامر اپنے انگھوٹھے کو رینگتے ہوئے تھوڑا ۔۔۔۔۔اور آگے کی طرف لے جائے۔۔۔اتنا آگے کہ جہاں سے میری موسٹ پرائیویٹ جگہ کے در و دیوار شروع ہوتے ہیں ۔۔۔۔لیکن مجھے معلوم تھا عامر اتنی ہمت نہ کر سکے گا۔۔۔ ۔۔۔۔ اس لیئے پہلے تو میں نے چند سیکنڈ تک اس کے ردِ عمل کا انتظار کیا کہ شاید ۔۔۔۔ لیکن جب اس نے ایسا کچھ نہ کیا ۔۔۔۔۔تو پھر میں نے خود ہی کچھ کرنے کی ٹھان لی ۔۔۔ اور بظاہر بے دھیانی میں اپنا ہاتھ اس کے اُس ہاتھ پر رکھا کہ جس کا فاصلہ میری موسٹ پرائیویٹ جگہ سے بہت کم تھا ۔۔۔۔۔۔ اور کن اکھیوں سے اس کے ردِ عمل کا جائزہ لینے لگی۔۔۔لیکن جب اس نے اپنے ہاتھ پر رکھے میرے ہاتھ کو ہٹانے کی کوئی کوشش نہ کی تو ۔۔۔۔ پھر دھیرے دھیرے میں نے اس کے ہاتھ پر رکھے اپنے ہاتھ سے ۔۔۔۔۔ ۔ اس کے ہاتھ پر مساج کرنا شروع کر دیا۔۔جیسے ہی میں نے اس کے ہاتھ پر مساج کرنا شروع کیا تو ۔۔۔ میرے ہاتھ کا لمس پا کر میرے نیچے بیٹھا ہوا عامر ۔۔۔۔۔ تھوڑا سا کسمسایا لیکن بولا کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر ۔۔ میں نے اپنی شہوت کے زیرِ اثر اس کے ہاتھ کو تھپکنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔ میں اس کے ہاتھ کو بلکل ایسے ہی تھپک رہی تھی ۔۔۔۔ ۔۔۔ کہ جیسے ایک ماں اپنے نوزائیدہ بچے کو سلانے کے لیئے اس کے سر پر تھپکا دیتی ہے لیکن اس ماں کی فیلنگ کے برعکس اس وقت میرے زہن میں عامر کے لیئے صرف اور صرف۔۔۔۔ شہوت ہی پوشیدہ تھی۔۔۔سوری میں آپ کو ایک اور بات بتانا تو بھول ہی گئی تھی ۔۔۔۔۔اور وہ یہ کہ جس وقت میں نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھا تھا تو اس وقت عامر کا ہاتھ بری طرح کانپ رہا تھا اور جیسے جیسے۔۔۔ میں اس کے کانپتے ہوئے ہاتھ کو تھپکی دے رہی تھی ۔۔۔۔ ویسے ویسے میرے اندر شہوت کی آگ بڑھتی جا رہی تھی اسی لیئے کبھی تو میں اس کے ہاتھ کو تھپکتی اور کبھی اس پر مساج کرنا شروع کر دیتی ۔۔۔ اس کے ہاتھ پر مساج کرتے کرتے ۔۔۔ پلان کے مطابق میں نے ایک قدم اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ۔
میں آپ کو ایک اور بات بتانا تو بھول ہی گئی تھی ۔۔۔۔۔اور وہ یہ کہ جس وقت میں نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھا تھا تو اس وقت عامر کا ہاتھ بری طرح کانپ رہا تھا اور جیسے جیسے۔۔۔ میں اس کے کانپتے ہوئے ہاتھ کو تھپکی دے رہی تھی ۔۔۔۔ ویسے ویسے میرے اندر شہوت کی آگ بڑھتی جا رہی تھی اسی لیئے کبھی تو میں اس کے ہاتھ کو تھپکتی اور کبھی اس پر مساج کرنا شروع کر دیتی ۔۔۔ اس کے ہاتھ پر مساج کرتے کرتے ۔۔۔ پلان کے مطابق میں نے ایک قدم اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور یہ قدم اُٹھانے سے پہلے میں نے عامر کی گود سے تھوڑا اوپر اُٹھ کر ایک نظر اپنے خاوند پر ڈالی تو دیکھا کہ وہ نہ یہ کہ صرف مست ہو کر ڈرائیونگ کر رہے تھے بلکہ۔۔۔۔ سی پلئیر پر لگے اپنے پسندیدہ گانے پر جھوم بھی رہے تھے۔۔۔ ۔۔۔۔ اس طرف سے مطمئن ہو کر میں نے عامر کے کانپتے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور اسے اُٹھا کر اپنی موسٹ پرائیویٹ جگہ کے قریب رکھ دیا ۔۔۔ اتنے قریب کہ وہاں سے میرے چوت کی گرمی اس کے ہاتھوں تک پہنچنے لگی ۔۔۔ میری چوت کی گرمی محسوس کرتے ہی کر عامر کے جسم نے ایک جھرجھری سی لی۔۔۔۔لیکن ۔۔۔۔۔ اس نے اپنے ہاتھ کو وہاں سے ہٹانے کی زرا بھی کوشش نہ کی۔۔۔۔۔ادھر جب میں نے دیکھا کہ ۔۔۔۔۔ اس نے۔۔ میری موسٹ پرائیویٹ جگہ کے قریب دھرے ہاتھ کو ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اس کو گود میں بیٹھے بیٹھے اپنی ٹانگوں کو مزید کھول دیا ۔۔اور اس کے ہاتھ کو پکڑ کر دھیرے سے اپنی چوت کے اور نزدیک لے گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اس کے ہاتھ کی ا نگلیاں میری چوت کے لبوں سے ٹچ ہو گئیں۔۔۔ اپنی چوت کے لبوں پر اس کے ہاتھ کا لمس پا کر مجھ پر شہوت کا ایک اور حملہ ہوا ۔۔۔۔۔اور میں نے اس کے کانپتے ہاتھ کو پکڑ کر ۔۔۔ اپنی کلین شیو پھدی کی لکیر کے عین درمیان میں رکھ دیا۔۔۔۔ اور اس کے ہاتھ کو اپنی پھدی کی لکیر پر پھیرنے لگی۔۔۔۔جس پر اس کے ہاتھ کو میری پھدی کا گیلا پن محسوس ہوا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔جیسے ہی اس کی انگلیوں کو میری چوت کا گیلا پن محسوس ہوا ۔۔۔۔۔ اسے ایک جھٹکا سا لگا ۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میری پھدی پر رکھے اپنے ہاتھ کو تیزی سے ہٹا لیا طور پر میرے اس بولڈ سٹپ سے وہ بری طرح خوف زدہ ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ اس لیئے کچھ دیر کے لیئے ہم دونوں کے درمیان ایک مہیب سناٹا سا چھا گیا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔اور ہم دونوں ہی ۔۔۔۔۔ چُپ کر کے بیٹھ گئے ۔۔ لیکن میرے اندر کی آگ مجھے کچھ کرنے پر مجبور کر رہی تھی ۔۔۔ اس لیئے اگلے ہی لمحے مجھے ایک اور آئیڈیا سوجھا ۔۔۔۔اور بغیر وقت ضائع کیئے میں نے اس پرعمل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔ چنانچہ پہلو بدلنے کے بہانے میں تھوڑا اوپر کو اُٹھی۔ پہلے ایک نظر انیس کی طرف دیکھا ۔۔ تو وہ بدستور ایک مشہور گانے پر جھوم جھوم کر ڈرائیونگ کرتے کر رہے تھے ۔۔۔۔۔ ادھر سے مطمئن ہو کر میں نے اپنے ہاتھ کو عامر کی گود کی طرف بڑھایا ۔۔۔اور ۔۔۔۔ پھر بڑے ہی غیر محسوس طریقے سے عامر کی گود میں رکھے کشن کو ایک ہلکی سی ٹھوکر مار کے ۔۔۔۔۔۔ اسے نیچے گرا دیا۔۔۔۔ جیسے ہی کشن نیچے گرا ۔۔ تو میں تھوڑا جھک گئی ۔۔۔۔۔اور تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر ۔۔۔۔۔۔ عامر کی شارٹ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ اس کی شارٹ میں ایک بہت بڑا تنبو تنا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ایک ہی نظر میں ۔۔۔۔ میں میری تجربہ کار آنکھوں چانچ لیا تھا کہ ۔۔۔عامر کا ہتھیار کافی بڑا ۔۔۔۔اور زبردست ہے ۔۔۔۔۔ چنانچہ اس کے تگڑے ہتھیار کو دیکھ کر میرے منہ میں پانی بھر آیا اور اس سے پہلے کہ عامر کچھ کرتا ۔۔۔ اس کو سنبھلنے کا موقعہ دیئے بغیر ۔۔۔۔۔میں جلدی سے اس کی گود میں بیٹھ گئی۔۔۔۔۔ یہ سب میں نے کچھ اتنی تیزی اور مہارت کے ساتھ کیا کہ اس بے چارے کو اپنا کھمبا بنے لن کو ادھر ادھر کرنے کا موقعہ ہی نہ ملا۔۔۔۔ادھر عامر کی گود میں دوبارہ بیٹھتے وقت میں کچھ اس طرح اس کی گود میں بیٹھی تھی کہ جس سے اس کا تنا ہوا لن ۔۔۔۔ ادھر ادھر ہونے کی بجائے سیدھا میری گانڈ کی لکیر میں گھس جائے ۔۔۔اور پھر ویسا ہی ہوا۔۔۔ چنانچہ ایسا ہوتے ہی مجھے اپنے اندازے کی درستگی پر فخر محسوس ہوا ۔۔۔ اب اس کا تنا ہوا ہتھیار میری گانڈ کی لکیر میں گھسا اس کے سوراخ کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا ۔۔۔۔ عامر کے لن کو اپنی گانڈ کے شگاف میں پھنسا کر میں نے ایک نظر اپنے خاوند پر ڈالی ۔۔۔۔ لیکن درمیان میں ٹی وی ہونے کی وجہ سے وہ مجھے نظر تو نہ آ سکے لیکن اس کے باوجود ۔۔۔۔ پتہ نہیں میرے اندر یہ سوچ کہاں سے آ گئی۔۔۔ کہ اس وقت گاڑی کے آگے بیٹھے میرے شوہر کو ۔۔۔ اگر یہ پتہ چل جائے کہ اس وقت گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی اس کی لاڈلی بیوی نے۔۔۔۔۔۔اپنی حسین گانڈ کے کریک میں ۔۔۔اپنے سے کئی گنا چھوٹے لڑکے کا جوان لن پھنسا رکھا ہے تو یہ جان کر اس کے جزبات کیا ہوں گے؟؟؟ ۔۔۔۔ یہ سوچتے ہی ۔۔۔۔۔ایک دفعہ تو مجھے بھی ٹھنڈی تریلی آ گئی۔۔۔ لیکن پھر عامر کے اکڑے ہوئے لن کو اپنی گانڈ میں محسوس کرتے ہی ۔۔۔۔۔ مجھ پر دوبارہ سے شہوت نے غلبہ پا لیا۔۔۔۔اور میں سب کچھ بھول بھال کے عامر کے اکڑے ہوئے لن کو اپنی گانڈ کے گرد کسنے لگی ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر وقفے وقفے سے اس کے لن کے گرد اپنی گانڈ کو اوپن کلوز کرنے لگی جیسا کہ مجھے اس بات کا اچھی طرح سے اندازہ تھا کہ وہ میری گانڈ کی نرمی ۔۔۔اور گرمی کے آگے زیادہ دیر تک مزاحمت نہیں کر پائے گا ۔۔۔۔اور پھر ایسا ہی ہوا۔۔۔۔۔ مجھے اس کے لن گرد اپنی گانڈ کو کھُل بند کرتے ہوئے ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ عامر کی ہمت جواب دے گئی اور اچانک ہی اس نے میری کمر کے گرد اپنے دونوں بازو ڈال کر کسے ۔۔۔ اور مجھے اپنی طرف دباتے ہوئے نیچے سے گھسے بھی مارنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا کام ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔اب پوزیشن یہ تھی کہ اس وقت عامر مجھے اپنی طرف کھینچتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بری طرح سے دبا رہا تھا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ نیچے سے گھسے بھی مارتا جا رہا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میری طرح اس کے سر پر بھی منی سوار ہو چکی تھی۔۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا تو شدت ِ جزبات سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا مجھ سے نظریں ملتے ہی اس نے شرم سے اپنے چہرے کو نیچے جھکا لیا ۔۔۔اور میری کمر کے گرد کسے ہوئے اس کے ہاتھوں کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی تھی۔۔۔۔ چنانچہ یہ دیکھ کر میں نے اس کے ہاتھوں پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔۔اور پھر سے اس کا وہی ہاتھ پکڑ کر میں نے دوبارہ سے اپنی ران پر رکھ دیا ۔۔۔ پہلی دفعہ کے برعکس اس بار ۔۔۔۔ ریشمی ران پر ہاتھ رکھتے ہی اس نے خود ہی اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر اس کا سرکتا ہوا ہاتھ ۔۔۔۔چلتے چلتے ۔۔۔۔۔ عین میری چوت کے لکیر پر پہنچ گیا ۔۔۔لیکن میری چوت پر پہنچتے ہی اس نے اپنے ہاتھ کو سٹاپ لگا دیا۔۔۔ ۔اور مزید کوئی حرکت نہ کی ۔۔تو یہ دیکھ کر میں نے اپنی دونوں ٹانگوں کو مزید کھولا۔۔۔۔اور پھر اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کی درمیانی انگلی کو پکڑ کر اپنی۔۔۔۔۔۔ چوت کی لکیر پر دبا دیا ۔۔۔۔۔۔ اس طرح ۔۔۔اس طرح اب اس کی کھردری انگلی میری چوت کی لیکر پر دبی ہوئی تھی۔۔۔ لیکن شاید شرم یا ۔۔۔۔۔۔۔ کسی اور وجہ سے وہ اپنی انگلی کو میرے گیلی چوت میں نہیں لے جا رہا تھا ۔ جبکہ ادھر میرے اندر یہ خواہش بڑی ہی شدت سے ابھر رہی تھی کہ کسی طرح سے وہ اپنی انگلی کو ۔۔۔۔ میری چوت کے اندر لے جائے ۔۔۔۔کہ اس وقت۔۔۔۔۔میری پھدی اس کی انگلی کے لیئے ترس رہی تھی۔۔۔۔۔ لیکن جب اس نے یہ نہ کیا تو ۔۔۔۔ پھر مجبوراً میں نے اپنے ہاتھ میں ا س کی درمیانی انگلی کو پکڑا ۔۔۔اور اسے اپنی چوت کی لکیر پر پھیرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔ میرے اس عمل سے وہ مست ہو گیا ۔۔۔۔اور کچھ ہی دیر بعد اس نے خود ہی اپنی انگلی کو میری گیلی شلوار کے اوپر سے پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور پھر انگلی کو پھیرتے پھیرے ۔۔۔۔۔اچانک ہی اس نے شلوار کے اوپر سے ہی اپنی انگلی کو چوت کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔لیکن اس کی انگلی ایک خاص حد سے آگے نہیں جا پا رہی تھی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے دوبارہ سے اس کے ہاتھ کو پکڑا ۔۔۔۔اور اسے اپنی الاسٹک والی شلوار کے اندر داخل کر دیا۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤ ۔۔۔ میری شلوار کے اندر ہاتھ جاتے ہی ۔۔۔۔۔ اس نے زرا دیر نہیں لگائی اور اپنی در میانی انگلی کو میری چوت کے ۔۔۔۔ اندر داخل کر دیا۔۔۔ اور پھر بڑی بے تابی کے ساتھ اسے ان آؤٹ کرنے لگا۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ وہ نیچے سے اپنی گانڈ کو بھی ہلا ہلا کر گھسے بھی مارنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ایسا کرنے سے ۔۔۔۔۔ خاص کر پرجوش گھسوں کی وجہ سے ۔۔۔۔مجھے اس قدر مزہ ملا کہ عین اس وقت جب وہ میری گانڈ کی دراڑ میں گھسے مار رہا تھا۔۔۔۔ایک دم سے میرا جی اس کے لن کو اپنے منہ میں لینے کے لیئے مچل مچل گیا۔۔۔۔۔ لیکن وہ جگہ اور موقعہ ایسا نہ تھا کہ میں اس کے لن کو اپنے منہ میں لے سکتی ۔۔اس لیئے۔۔۔۔ لیکن اس وقت میرے منہ کو اس کے لن کی بڑی سخت طلب ہو رہی تھی اس لیئے میں نے اپنے منہ کی ٹھرک مٹانے کے لیئے۔۔۔۔ اپنی چوت میں گھسی ہوئی اس کی انگلی کو پکڑ کر باہر نکالا ۔۔۔۔اور پھر ایک نظر آگے کی طرف دیکھتے ہوئے اس کی بھیگی انگلی کو جلدی سے اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔اور اسے عامر کا لن سمجھتے ہوئے ۔۔۔ بڑی بے تابی کے ساتھ چوسنے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔ میری انگلی کی چوسائی سے عامر اور جوش میں آ گیا ۔۔۔۔ اور میرے کان کے ساتھ اپنے ہونٹوں کو جوڑ کر ۔۔۔۔۔سر سراتی ہوئی آواز میں کہنے لگا۔۔۔۔۔آنٹی آپ لن کو بھی ایسے ہی چوستی ہو؟ تو میں اس کی انگلی پر زبان پھیرتے ہوئے دھیرے سے بولی ۔۔۔ نہیں اس سے بھی اچھا چوستی ہوں۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے ای ک ٹھنڈی آہ بھری ۔۔۔اور بڑی حسر ت سے کہنے لگا۔۔۔۔ کاش۔۔
امر کی انگلی چوستے ہوئے ابھی مجھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اس کا دوسرا ہاتھ سرکتا ہوا ۔۔۔۔ میری کمر پر پہنچ گیا۔۔۔۔۔ اور وہ میری قمیض کی زپ کو کھولنے لگا۔۔۔ اس بات کو محسوس کرتے ہی میں نے ایک نظر پیچھے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔اور آنکھوں ہی آنکھوں میں اس سے پوچھا کہ یہ کیا کر رہے ہو ؟ تو میرا اشارہ دیکھ کر وہ ایک بار پھر سیٹ سے تھوڑا آگے بڑھا ۔۔۔۔اور میرے کان میں آہستگی کے ساتھ بولا ۔۔۔۔۔ آنٹی۔۔۔میں آپ کی شاندار چھاتیوں کو چھونا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔یہ کام تو تم زپ کھولے بغیر بھی کر سکتے ہو تو اس پر وہ پھر آگے بڑھا اور جزبات سے بوجھل آواز میں کہنے لگا ۔۔۔ لیکن آنٹی جی۔۔۔میں آپ کی ننگی چھاتیوں کو چھونا چاہتا ہوں ۔۔۔اسی دوران وہ میری قمیض کے پیچھے لگی زپ کو آخری حد تک کھول چکا تھا ۔۔۔۔ زپ کے کھلتے ہی ۔۔۔۔ جیسے ہی میری گوری کمر اس کی نظروں کے سامنے آئی۔۔۔۔۔۔تو اس نے پہلے تو میری ننگی کمر پر اکھٹے ہی تین چار بوسے دیئے۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔ میری ننگی کمر کو چومنے چومتے ۔۔۔۔کمال ہوشیاری سے اس نے ۔۔۔۔ میری برا کا ہک بھی کھول کر ۔۔۔ میری شاندار چھاتیوں کو برا کی قید سے آزاد کر دیا۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے میرے منہ میں پڑی اپنی انگلی کو وہاں سے ہٹایا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ اپنے دونوں ہاتھوں کو ۔۔۔۔۔میرے اکڑے ہوئے نپلز پر رکھ کر انہیں مسلنے لگا۔۔۔۔ وہ میرے نپلز کو اس قدر زور کے ساتھ مسل رہا تھا کہ جس کی وجہ سے میں اور بھی زیادہ جوش میں آ گئی تھی ۔۔۔اور اس کی گود میں رکھی میری گانڈ۔۔۔۔۔۔ کہ جس کی دراڑ میں اس کا موٹا لن پھنسا ہوا تھا بے اختیار ۔۔ تیزی کے ساتھ کھل بند ہونے لگی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور اس سے قبل کہ مزے کے مارے میرے منہ سے جنسی آوازیں نکلنا شروع ہوتیں۔۔۔ میں نے فوراً اپنے ہونٹوں کو بڑے زور کے ساتھ اپنے دانتوں کے نیچے دبا لیا۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی ۔۔۔ میرے منہ سے تھوڑی اونچی آواز میں ایک سسکی نکل ہی گئی۔۔۔۔۔ اب پتہ نہیں انیس نے میرے منہ سے نکلنے والی سسکی کی آواز سن لی تھی یا اس کی چھٹی حس نے کوئی الارم دیا تھا کہ اچانک ہی میرے کانوں میں ان کی آواز سنائی دی۔۔۔۔ نوشی ڈارلنگ تم ٹھیک تو ہو نا ؟۔۔۔۔ ان کی آواز سن کر میں نے خود کو سنبھالا ۔۔اور پھر عامر کی گود سے اوپر اُٹھی اور بیک مرر میں ان کی طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔ میں بلکل ٹھیک ہوں جان ۔۔۔ تو آگے سے وہ کہنے لگے بیٹھنے میں کوئی دقت یا تھکاوٹ وغیرہ تو محسوس نہیں کر رہی ہو ؟ اگر ایسی بات ہے ۔۔۔۔۔ تو آگے ایک ریسٹ ایریا آ رہا ہے کہو تو وہاں پر گاڑی روک لوں؟ اس پر میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔میرے خیال میں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے آپ چلتے جاؤ۔۔۔ جس وقت میں اپنے شوہر کے ساتھ یہ باتیں کر رہی تھی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ عین اسی وقت عامر کے دونوں ہاتھ میری بھاری چھاتیوں پر رکھے تھے ۔۔۔۔اور وہ انہیں ہلکا ہلکا دبا رہا تھا ۔۔۔۔یہ وہی عامر تھا جو کہ شروع شروع میں تو بہت شرما رہا تھا لیکن پھر سیکس کی طلب نے اسے اتنا ۔۔ دلیر بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔ کہ اس وقت وہ عین میرے شوہر کے پیچھے بیٹھا ۔۔۔۔۔۔۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے میری چھاتیوں کو دبا رہا تھا۔۔۔۔ نپلز کو مسل رہا تھا ۔۔۔ظاہر ہے کہ اس کے اس طرح دبانے اور مسلنے سے مجھے بہت مزہ مل رہا تھا لیکن ۔۔۔۔چونکہ اس وقت میں اپنے میاں کے ساتھ بات چیت میں مصروف تھی اس لیئے۔۔۔۔ بڑی مشکل سے خود پر جبر کر رہی تھی۔۔۔۔۔ ۔ادھر جب میں نے اپنی بات ختم کی تو انیس تھوڑی اونچی آواز میں کہنے لگے۔۔۔ عامر اس بارے میں تم کیا کہتے ہو ۔۔۔ رکنا چاہیئے یا میں چلتا رہوں ۔۔۔ لیکن چونکہ اس وقت عامر میری چھاتیوں کے ساتھ کھیلنے میں مشغول تھا اس لیئے ۔۔ شاید اس کے کانوں میں انیس کی بات نہ پڑی تھی ۔۔۔۔۔چنانچہ یہ دیکھ کر میں نے پیچھے مُڑ کر عامر کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر انیس کی بات کو دھراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کہ تمہارے انکل کہہ رہے ہیں کہ اگر تم تھک گئے ہو تو وہ آنے والے ریسٹ ایریا میں گاڑی روکیں ۔۔۔یا چلتے رہیں ۔۔۔۔۔میری بات سن کر عامر جلدی سے بولا۔۔۔ نہ نہ۔۔نہیں نہیں انکل جی ۔۔۔۔ ابھی اس کی ضرورت نہیں ۔۔۔آپ اطمیان کے ساتھ گاڑی چلائیں ۔عامر کی بات سن کر انیس کہنے لگی۔۔۔ دیکھ لو میاں صاحبزادے ۔۔ بعد میں نہ کہنا کہ میں تو تھک گیا تھا ۔۔۔اس پر عامر جلدی سے جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے انکل ۔۔۔ میں جب بھی تھکا ۔۔۔۔آپ کو بتا دوں گا فی الحال آپ پلیز۔۔۔ سفر جاری رکھئے۔۔۔ جس وقت عامر انیس کے ساتھ یہ بات کر رہا تھا عین اس وقت اس نے میری چھاتی پر دھرا اپنا ایک ہاتھ ہٹایا اور دوبارہ سے میری شلوار کے اندر داخل کر دیا تھا اور۔ اب وہ اپنی کھردری انگلی کو میری چوت کے اندر باہر کر رہا تھا ۔۔۔ ادھر عامر کی بات سن کر انیس نے ایک گہری سانس لی اور پھر اونچی آواز میں کہنے لگے ۔۔۔اگر تم دونوں کی یہی رائے ہے تو ٹھیک ہے ۔۔۔ میں آنے و الے ریسٹ ایریا میں گاڑی نہیں روکوں گا۔ پہلے کی نسبت ا س دفعہ عامر بڑی تیزی کے ساتھ اپنی دو انگلیوں کو میری چوت میں ان آؤٹ کر رہا تھا ۔۔۔ جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ بدستور میری چھاتی پر دھرا ۔۔۔۔ میرے اکڑے ہوئے نپل کو اپنی دو انگلیوں میں لیئے اسے بری طرح مسل رہا تھا ۔۔۔۔ اس کے۔۔۔۔ اس طرح کرنے سے میں مزے کے ساتویں آسمان پر پہنچ چکی تھی اور اب میرے لیئے اپنی سسکیوں کو کنٹرول کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا تھا۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے اپنے ہونٹوں کو بڑی سختی کے ساتھ اپنے دانتوں تلے دبایا ۔۔۔اور پھر عامر سے ملنے والے مزے کو انجوائے کرنے لگی۔۔۔۔اور اس وقت میر ا دل یہی چاہ رہا تھا کہ عامر اپنی انگلیوں کو زیادہ سے زیادہ ۔۔۔۔۔۔۔میری چوت کی گہرائیوں تک لے جائے ۔اور اس کے ایسا کرنے سے اب تو میری پھدی بھی اس کی انگلیوں کو برابر کا ردِ عمل دینا شروع ہو گئی۔۔۔ ۔۔ اس وقت ہم دونوں پر مستی کا ایک عجیب عالم چھایا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ دیر تک وہ ایسا ہی کرتا رہا۔۔۔۔ پھرررر۔۔۔۔ اپنی انگلیوں کو میری چوت کے اندر باہر کرتے ہوئے اچانک ہی عامر میری طرف جھکا۔۔۔اور میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ آنٹی مجھے کرنے دیں ناں۔۔۔ عامر کے منہ سے اتنی بولڈ بات سن کر ایک لمحہ کے لیئے۔۔۔۔۔ تو میں بھونچکا رہ گئی۔۔۔۔ اور میں پیچھے مُڑے بغیر اس سے مخاطب ہو کر دھیرے سے بولی ۔۔۔۔۔ یہ یہ کیا کہہ رہے ہو ؟ تو وہ جزبات کی شدت سے کانپتے ہوئے لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔۔آنٹی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا۔۔۔۔ اس لیئے پلیززززززززز ۔۔۔ مجھے اندر کرنے دیں ناں۔۔۔مجھ سے بات کرتے ہوئے جزبات کی شدت سے جیسے ہی اس کی سرگوشی نما آواز بلند ہو ئی ۔۔۔۔تو اس کی آواز کو سنتے ہی میرے چہرے کا رنگ اُڑ گیا ۔۔۔۔۔اور میں نے ڈر کے مارے ۔۔۔۔ گھبرا کر انیس کی طرف دیکھا کہ کہیں انہوں نے تو یہ آواز نہیں سنی؟ ۔۔۔۔ لیکن اچھی بات یہ تھی کہ میرے اور انیس کے درمیان 42 اینچ کے ٹی وی کے حائل ہونے کی بنا پر وہ پیچھے کا حال دیکھ نہ سکتے تھے ورنہ اگر اس وقت وہ میری حالت کو دیکھ لیتے تو یقیناً ان کو اس بات کا اچھی اندازہ ہو جانا تھا کہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر کچھ گڑبڑ چل رہی ہے۔۔۔۔۔ انیس کی طرف سے فارغ ہو کر میں عامر کی طرف متوجہ ہوئی اور پیچھے مُڑ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھی اور اسے آنکھیں نکالتے ہوئے بولی۔۔شش۔آہستہ بولو۔۔۔ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ آگے سے عمامر شرمندہ شکل بنا کر بولا۔۔۔۔۔ آئی ایم سوری آنٹی۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد وہ آگے بڑھا ۔۔۔۔اور میرے کان میں لرزتی ہوئی سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززز آنٹی ۔۔۔۔ بس ایک دفعہ مجھے کرنے دیں ۔۔۔۔۔ پھر میری گردن پر بوسہ دیتے ہوئے بولا۔۔۔ مجھے آپ کی چوت چاہیئے۔۔۔ اس کے منہ سے چوت کا لفظ سن کر پتہ نہیں کیوں مجھے ایک نشہ سا ہو گیا ۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری پھدی بھی اس کے لن کو اپنے اندر لینے کے لیئے دھائیاں دینے لگی۔۔۔۔۔۔ میں نے پھدی کی بات کو بڑے دھیان سے سنا ۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔۔ عامر کو تنگ کرنے کے لیئے۔۔۔۔۔۔ ایکٹنگ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس چھوٹی سی کار میں تم مجھے کیسے کرو گے؟ تو اس پر وہ ترنت ہی کہنے لگا۔۔۔ جیسے ابھی کر رہا ہوں ۔۔۔ پھر منت بھرے لہجے میں بولا۔۔۔۔ مان جائیں نا پلیززززززز ۔۔سچی بات یہ ہے کہ اندر سے میرا بھی دل اس سے چدوانے کو کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن کیا کروں کہ۔۔۔۔ میں ایک عورت ہوں ۔۔۔۔ اور ۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت اس کے ساتھ سیکس کرنے میں کتنا رسک انولو تھا ۔۔سو اس کو پھدی دینے سے پہلے ۔۔۔۔۔ میں نے اس کو کافی ترسایا ۔۔۔۔۔اور تڑپا یا۔۔۔۔۔ کہ اتنا نخرہ تو میرا حق بنتا تھا۔۔۔ پھر تھوڑی سی رد و کد کے بعد میں مان گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ لیکن میری ایک شرط ہو گی تو وہ بے تابی کے ساتھ کہنے لگا۔۔۔۔ مجھے منظور ہے تو میں نے اس سے کہا۔۔۔ چونکہ اگلی سیٹ پر میرا شوہر بیٹھا گاڑی ڈرائیو کر رہا ہے۔۔۔اور ایسے میں تمہاری کوئی بھی حرکت مجھے مروا سکتی ہے اس لیئے۔۔۔۔ تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔۔ بلکہ جو کچھ بھی کرنا ہو گا وہ ۔۔۔ میں خود کروں گی تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔۔ ۔۔۔میری بات سن کر وہ بڑی آہستگی کے ساتھ بولا ۔۔۔۔۔ جو مرضی کریں بس۔۔۔۔۔ جلدی سے میرے لن کو اپنے ا ندر لے لیں۔۔۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں پیچھے مُڑی ۔۔۔۔ اور شہوت بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔اُف۔ ۔۔۔میری پھدی کے لیئے اتنے کیوں مرے جا رہے ہوَ؟ تو وہ کچھ نہیں بولا ۔۔۔ اس لیئے تھوڑی دیر خاموشی کے بعد میں خود ہی اس سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اب میں تمہاری گود سے اُٹھنے لگی ہوں چنانچہ جیسے ہی میں اوپر اُٹھوں ۔۔۔۔ تم نے جلدی سے اپنی نیکر اور میری شلوار کو نیچے کر دینا ۔۔۔ اور یہ کہہ کر میں اس کی گود سے اوپر اُٹھ گئی۔۔۔ اور گاڑی کے بیک مرمر سے دیکھا تو اتفاق سے اسی وقت انیس کی نظریں میری نظروں سے ٹکرا گئیں ۔۔ میرے ساتھ نظریں ملتے ہی وہ کہنے لگے کیوں بیگم صاحبہ تھک تو نہیں گئی؟ اگر ایسا ہے تو گاڑی روک لوں؟؟؟؟ ۔۔تو اس پر میں نے ان سے کہا ۔۔ میں تو بلکل بھی نہیں تھکی ۔۔۔ہاں آپ سے گزارش ہے کہ کوئی فاسٹ سا گانا لگا ئیں نا۔۔۔۔ فاسٹ گانے کا میں نے اس لیئے کہا تھا کہ اس وقت میں عامر کے ساتھ سیکس کرنے لگی تھی ۔۔۔۔گو کہ اس سلسلہ میں ۔۔۔ میں آخری حد تک محتاط تھی ۔۔۔۔لیکن پھر بھی مجھے ڈر تھا کہ کسی کمزور لمحے میں ۔۔۔۔۔۔ میری کوئی چیخ ۔۔۔۔۔ نہ نکل جائےاگر ایسا ہو بھی گیا ۔۔۔۔تو فاسٹ گانے کی دھن میں میری یہ چیخ دب جائے گی۔کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ انیس فاسٹ گانے فُل والیم میں سنتے ہیں۔۔۔۔۔ ادھر میری بات سنتے ہی انیس نے ایک زبردست قہقہہ لگایا اور پھر کہنے لگے۔۔۔ یقین کرو نوشی اس وقت میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ اتنی دیر ہو گئی ہے بیگم صاحبہ نے کوئی فرمائیش نہیں کی ۔۔۔اس پر میں نے اٹھلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ اب کر دی ہے ۔۔ تو پلیز کوئی فاسٹسٹ گانا لگا دیجیئے نا۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے بولے ۔۔۔۔ آپ کہیں اور ہم نہ مانیں ۔۔۔۔ بیگم صاحبہ ایسے تو حالات نہیں ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی وہ فاسٹ گانے کی سی ڈی لینے کے لیئے ڈیش بورڈ کی طرف جھک گئے۔۔ادھر انیس کے ساتھ میری گفتگو کے دوران عامر نہ صرف یہ کہ اپنی نیکر کو پاؤں تک لے گیا تھا بلکہ اس نے میری شلوار کو بھی کھینچ کر میرے گھٹنوں سے نیچے تک کر دیا تھا ۔۔۔اور اس وقت وہ میری گوری چٹی اور ننگی گانڈ پر مسلسل ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی اس نے میری شلوار کو نیچے کیا ۔۔۔۔ میں نے ایک نظر انیس کی طرف دیکھا وہ ابھی تک ڈیش بورڈ پر جھکے ۔۔۔۔۔ میری پسند کی سی ڈی کو ڈھونڈ رہے تھے چنانچہ انہیں مصروف دیکھ کر میں تھوڑا ۔۔۔اور اوپر کو اُٹھی اور اپنی دنوں ٹانگوں کو کھول کر ان کے گیپ میں سے ایک نظر عامر کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔ عامر کا موٹا تازہ ہتھیار اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ کھڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔مستی کے ساتھ جھوم رہا تھا۔۔۔ خاص کر اس کے پنک کلر کے موٹے ٹوپے نے تو میرے اندر لگی آگ کو مزید بھڑکا دیا تھا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ چنانچہ ایک نظر اس کے شاندار لن کو دیکھ کر میں سیدھی ہوئی اور ایک بار پھر انیس کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔اس وقت انہیں مطلوبہ سی ڈی مل گئی تھی اور اب وہ اسے سی ڈی پلئیر میں ڈال رہے تھے۔۔ ۔۔۔انیس کو اپنے کام میں مگن دیکھ کر میں اپنے ہاتھ کو منہ کی طرف لے آئی اور پھر ۔۔۔انیس کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی انگلیوں پر تھوک کا ایک گولا سا پھیکا ۔۔۔اور پھر اس ہاتھ کو عامر کے لن کی طرف لے گئی۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی اس کا لن میرے ہاتھ کی رینج میں آیا۔۔۔۔ میں نے اپنی انگلیوں پر لگے تھوک کو خاص کر اس کے ٹوپے پر اچھی طرح سے مل دیا ۔۔ اور ایک دفعہ پھر اپنی انگلیوں کو منہ کی طرف لے گئی
اور اس دفعہ کا تھوک عامر کے ٹوپے کےنیچے والے حصے پر مل دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اب میں نے ایک بار پھر انیس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔۔ نیچے کی طرف ہونے لگی۔۔۔ اس وقت میں نے عامر کے چکنے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا ۔۔اس لیے نیچے ہوتے ہوئے جیسے ہی اس کا لن میری پھدی کے ساتھ ٹکرایا۔۔۔۔۔۔۔۔تو اسے اپنے اندر لینے سے پہلے ۔۔۔۔میں نے اس کے لن کے ہیڈ کو پہلے تو اپنی گیلی پھدی پر خوب رگڑا ۔۔۔۔اور پھر اگلے ہی لمحے اس کے ٹوپے کو اپنی چوت کے سوراخ پر ایڈجسٹ کیا۔۔۔۔اور ابھی میں اس کے لن بیٹھنے ہی لگی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچانک ہی اس نے ایک زبردست گھسا مارا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔ عامر کا لن سنسناتا ہوا میری چوت کی گہرائیوں میں اتر گیا۔۔۔۔۔ اور مزے کی تیز لہریں میری چوت کے اندر تک ٹریول کرنے لگیں۔۔۔۔ اس کا لن اندر جاتے ہی میں نے مُڑ کر عامر کی طرف دیکھا تو وہ کھسیانہ سا ہو کر بولا ۔۔۔۔ سوری مجھ سے کنٹرول نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس پر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے سخت لہجے میں کہا ۔۔ اس کے بعد تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔۔۔ورنہ میں اسے نکال باہر کروں گی۔۔۔۔۔۔میری دھمکی آمیز سرگوشی کو سن کر اس نے کسی سعادت مند بچے کی طرح سر ہلایا ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔ شاید وہ میری پانی سے بھری چوت کا مزہ لے رہا تھا ۔۔۔اس طرف سے فارغ ہو کر میں عامر کے لن کی طرف متوجہ ہوئی جو کہ اس وقت پورے کا پورا میری چوت میں سمایا ہوا تھا۔۔۔اور میں نے محسوس کیا کہ میری چوت کا ایک ایک ٹشو اس کے نوخیز لن کے ساتھ چپکا ہوا تھا ۔۔۔اب میں نے عامر کی گود میں بیٹھے بیٹھے ایک دائرے کی شکل میں اپنی گانڈ کو ہلانا شروع کر دیا ۔۔جس کی وجہ سے اس کا لن میری پانی سے بھری چوت میں موو ہونا شروع ہو گیا تھا اور عامر مزے کے مارے ہلکی ہلکی سسکیاں بھر رہا تھا ۔ اور میں اس کے لن پر بیٹھی ۔۔۔۔ بڑی احتیاط اور مہارت کے ساتھ اپنی ہپس کو آگے پیچھے کر رہی تھی ۔۔۔۔ جس کی وجہ سے عامر کا نوخیز لن میری چوت میں تیزی کے ساتھ حرکت کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ادھر سی ڈی پلئیر پر ایک فاسٹ گانا چل رہا تھا جس کی دھمک سے ہماری چھوٹی سی گاڑی لرز رہی تھی۔ اور اسی دھمک کی آڑ میں ۔۔۔ میں عامر کے لن پر آگے پیچھے ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔اسی دوران گاڑی چلاتے ہوئے اچانک ہی انیس کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے بیگم ۔۔۔ میرے خیال میں تمہارا سفر کچھ اچھا نہیں گزر رہا؟ اپنے شوہر کی آواز سن کر میں نے عامر کے جوان لن پر ایک رگڑا دیا اور ان سے بولی۔۔۔۔۔ آپ کے ساتھ تو میرا سفر ہمیشہ ہی بہت اچھا گزرتا ہے تو آگے سے وہ کہنے لگے ۔۔۔ لیکن یہ سفر تم میرے ساتھ نہیں بلکہ عامر بیٹے کے ساتھ کر رہی ہو ۔۔۔ کیسا لگ رہا ہے؟ تو اس پر میں نے اپنی چوت میں عامر کے لن کو اندر باہر کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ یقین کریں انیس مجھے بہت مزہ مل رہا ہے۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے عامر کے لن پر آگے پیچھے ہونے کی رفتار میں اضافہ کر دیا۔۔۔ عامر کے لن پر آگے پیچھے ہوتے وقت ۔۔۔اور اپنے شوہر کے ساتھ گفتگو نے مجھے جنسی طور پر بہت زیادہ مشتعل کر دیا تھا۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ساتھ یہ سوچ کر میرے جزبات مزید بے قابو ہونا شروع ہو گئے تھے کہ۔۔۔۔۔۔میں اپنے شوہر کے عین پیچھے ایک نوخیز ۔۔۔نوجوان لڑکے سے چدوا رہی ہوں ۔یہ سوچ کر مجھے بڑا مزہ آیا اور پھر اسی مزے کے تحت میں بڑے جوش کے ساتھ اس کے لن پر آگے پیچھے ہو نے لگی۔۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف عامر گاڑی کی سیٹ کے ساتھ ٹیک لگائے میرے آگے پیچھے ہونے سے لطف اندوز ہو رہا تھا ۔۔۔پھر ۔۔۔ اس کے لن پر ہلتے ہوئے اچانک ہی مجھے اپنی چوت میں عامر کا لن پھڑ پھڑاتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میرے خیال میں اس کی منزل قریب آرہی تھی۔۔۔تبھی تو وہ آگے بڑھا اور اس نے میری چھاتیوں کو مضبوطی سے پکڑ کر انہیں دبانا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔اس کی منزل کو قریب آتے دیکھ کر میں نے اپنی گانڈ کو ہلانا چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ میں عامر کے لن سے نکلنے والی پچکاری کو اپنی چوت میں آتے ہوئے محسوس کرنا چاہتی تھی ۔۔۔چنانچہ جیسے ہی میں نے اس کے لن پر ہلنا ۔۔۔۔ چھوڑا۔۔۔۔ عامر کا لن ایک دم سے تڑپا اور ۔۔۔ اس نے میری چوت کے اندر ہی چھوٹنا شروع کر دیا۔ اور مجھے اس لن سے نکلنے والی گرم گرم منی اپنی پھدی کے اندر جاتی محسوس ہونے لگی۔۔ ابھی وہ اپنی منی کو خارج ہی کر رہا تھا کہ اسی دوران مجھے بھی اپنی چوت کے اندر ارتعاش سا محسوس ہوا۔۔۔اور اس فیلنگ کے آتے ہی میرے جسم میں ایک تناؤ سا پیدا ہو گیا۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی میری پھدی کا ایک ایک ٹشو عامر کے لن کے ساتھ بری طرح چمٹ گیا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔اور ۔۔۔ پھرررررررر۔۔۔۔ میں بھی۔۔۔ چھوٹنا شروع ہو گئی۔۔۔ میرے چھوٹنے کا عمل کوئی تیس سیکنڈ تک جاری رہا۔۔اس سے پہلے میں کبھی بھی اتنی دیر تک ۔۔۔۔۔۔ اور اتنی زیادہ نہیں چھوٹی تھی۔۔۔۔۔۔ یہ میری زندگی کا سب سے لمبا آرگیزم تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ ہی دیر بعد ہم دنوں اپنی اپنی منی خارج کر چکے تھے۔۔۔۔ ابھی ہم فارغ ہو کر کے بیٹھے ہی تھے کہ اچانک ہی آگے سے انیس کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہے تھے کہ چکری ریسٹ ایریا آ گیا ہے کیا خیال ہے کچھ دیر ریسٹ نہ کر لیا جائے ۔۔ تو اس پر میں نے ایک نظر پیچھے مُڑ کر عامر کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔تو اس نے میری طرف ایک بہت ہی دل کش سی سمائل پاس کر دی۔۔۔۔ جواباً میں نے بھی اسے دیکھ کر آنکھ ماری۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اسے ایک مخصوص اشارہ کیا اور اس کی گود سے اوپر اُٹھ گئی۔۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں اوپر اُٹھی عامر نے جلدی سے میری شلوار کو واپس اوپر کر کے ۔۔۔۔۔۔۔اپنی نیکر کو بھی درست کر لیا ۔۔۔۔۔۔اسی دوران میں انیس سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ ٹھیک ہے انیس آپ گاڑی کو ریسٹ ایریا کی طرف موڑ لو ۔۔۔پھر جیسے ہی گاڑی چکری ریسٹ پر رکی ۔۔۔۔میں جلدی سے بھاگ کر واش روم گئی۔۔۔۔اور وہاں جا کر اپنی منی سے بھری چوت کو خالی کیا ۔۔۔۔اور پھر پیشاب کرنے کے بعد اپنی ٹانگوں کو اچھی طرح دھو کر واپس آ گئی۔۔۔۔ دیکھا تو ایک ٹیبل کے گرد انیس اکیلے ہی بیٹھے تھے۔۔۔۔ جبکہ میری طرح عامر بھی واش روم گیا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ میرے وہاںط بیٹھتے ہی انیس نے بڑے معزرت خواہانہ لہجے میں کہا ۔۔۔۔ سوری میڈم مجھے معلوم ہے کہ آج کا تمہارا سفر کچھ اچھا نہیں گزرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ انیس صاحب کی بات سن کر میں چُپ رہی ۔۔۔۔۔ اب میں بھلا۔۔۔ ان کو کیسے بتاتی کہ میرا سفر کس قدر سہانا گزرا تھا۔۔۔ ۔۔
۔ختم شُد
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top