Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Romance سیکس کے مزے

Man mojiMan moji is verified member.

Staff member
Super Mod
Joined
Dec 24, 2022
Messages
7,295
Reaction score
205,692
Points
113
Location
pakistan
Gender
Male
Offline

یہ ان دنوں کی بات ھے جب میں 9کلاس میں پڑھتا تھا اور دوستوں کے ساتھ نئیی نئیی بلیو مویز دیکھنی شروع کر دی تھی اپنے بارے میں بتاتا چلو مویز کے ساتھ سیکسی کہانیاں بھی سکول سے واپسی پر پرچھپ کے خرید کے پڑھنے لگا تھا اور میرا شوق چدائیی کی طرف اور اپنے لن کی طرف بڑھنے لگا تھا اسی مقصد کے لیے ہندو پنڈت کی کتاب کوک شاستر خرید لی اور لن کی لمبائیی اور موٹائیی بڑھانے کے ساتھ اپنے چدائیی کے ٹائیم پر محنت کرنے لگا۔۔
اس دوران ہمارے محلے میں نئی فیملی شفٹ ہو ئی اس فیملی میں 2 بہنیں اور 2 بھائی تھے ایک بھائی انگلینڈ ہوتا تھا اور ایک میرا ھم عمر اس کا نام عالیان تھا
کرکٹ اور سیکس کے ساتھ دیوانگی بچپن سے تھی ہماری۔۔۔ تو اس کرکٹ کی وجہ سےبھائی سے دوستی بھی ھوگئی۔۔۔
عالیان کی بہنیں اس سے بڑی تھی تو ان کو آپی میں بھی کہا کرتا تھا اکثر ہوم ورک اور کچھ سمجھنے کے بہانے ان کے گھر آنا جانا شروع ہوگیا تھا۔۔
عالیان کی بڑی بہن کا نا م عالیہ تھا اس سے کافی دوستی ہوگی تھی اکثر ان سے ہی میں مدد لیا کرتا تھا
انکی شادی کے معاملات پھنسے ھوۓ تھے کیونکہ ان سے اوپر ایک بہن نازین بھی تھی لوگ آتے تھے ان کو دیکھنے مگر پسند کر کے نہیں جاتے تھے ایسا نہیں تھا کہ وہ دونوں بہنیں خوبصورت نہیں تھی مگر کرایہ کا مکان اور انکی مالی حالت اگر نازک نہیں تھی تو اتنی تگڑی بھی نہیں تھی اسی وجہ سے لوگ اندازہ لگا لیا کرتے تھے کہ ان سے کچھ خاص ملنا نہیں اور اسی وجہ سے دونوں بہنوں کی عمر نکلی جا رہی تھی بڑا بھائی فیصل انگلینڈ میں ھونے کے باوجود کچھ خاص کماتا نہیں تھا۔۔
میری چونکہ عالیہ سے دوستی ہوگئی تھی جو کہ مجھ سے عمر میں 8 سال بڑی تھی ہوم ورک کے بہانے ان کے گھر آنا جانا شروع کیا ھوا تھا ان کے سا تھ والے گھر میں ایک لڑکی انعم کے سا تھ کہانی چل پڑی تھی عالیہ کو کبھی گندی نظر سے نہیں دیکھا تھا لیکن عالیہ کے گھر سے انعم کی چھت پر جا نا کوئی مشکل کام نہیں ھوتا تھا تو بس اچھی چل رھی تھی میں انعم کی پھدی مارنے کے چکر میں تھا اور اس با ت کا اندازہ انعم کو تھا انعم کوئی عام لڑکی نہیں تھی اسکا فگر اپنی کج عمری میں بھی قیامت تھا سینے پر مموں کی گولائی اور کمر کے نیچے گانڈپر گوشت کی مناسب مقدار تھی جسکو میں چومنے کے بہانے میں ناپ چکا تھا۔۔
انعم کا گھرانہ مذہبی تھا اور وہ باغیانہ خیالات والی لڑکی تھی چونکہ عالیان جانتا تھا میرے اور انعم کے بارے میں تو وہ کافی مدد کیا کرتا تھا انعم کے ساتھ باتیں عالیان کی چھت پر ہوا کرتی تھی اور آہستہ آہستہ انکا موضوع سیکس پر آنے لگ گیا تھا
انعم کو میں بلیو فلم تو نہیں لا کے دے سکا لیکن سیکسی کہانیوں کا رسا لہ دیا کرتا تھا اور اس دوران انعم کو اس کے چھت والے کمرے میں چوم لیا کرتا۔۔
ایک بار ایسا ہوا کہ چونکہ عالیان میرا رازدار تھا میں جب انعم سے ملنے جاتا تو وہ پیچھے دھیان رکھتا تھا
انعم سے ملنے میں چھت پر چڑھ کر ان کی طرف اتر گیا وہ چھت والے کمرے میں میرا انتظار کر رہی تھی
مجھے دیکھتے ہی میرے گلے لگ گئی میں نے بھی اسے چوم لیا اسکے ھونٹوں کو اسکے چہرہ کو ھاتوں سے تھام کر اوپر کیا۔۔
انعم بولی۔۔
کیا بات ہے آج آتے ہی شروع ہو گیے ھو۔۔
میں نے جواب دیا۔۔
جب حسن سامنے ہو تو پروانہ کو جلنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے
انعم کے جواب کا انتظار کیے بغیر اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اور اسکے مموں کو ھاتھوں سے ناپ رھا تھا 32 سایزکے ممے میرے ہاتھوں سے مسلے جا رہاے تھے اب اسکا جسم آہستہ آہستہ پگھلنے لگا تھا میرا لن جو کہ ان سر اٹھا رہاتھا اب وہ اسکی چوت سے ٹکرا رہاتھا انعم نے میرے لن کی سختی کو محسوس کر لیا تھا اس لیے وہ بھی اپنی پھدی میرے لن پر رگڑرھی تھی اسکے ہونٹوں کو چھوڑ کر اب میں اسکی گردن اور کان کی لو کو چو م اور چوسنے لگا
انعم :جلدی کرو گھر میں آج کوئی بھی نہیں ہے کوئی آنہ جاۓ
یہ سنتے ہی مجھے انعم کی کنواری پھدی اپنی آنکھوں کے سامنے نظر آنے لگی مگر میں جانتا تھا کہ وہ اتنی آسانی سے پھدی میں میرا لن نہیں لے گی نا ہی وہ ابتک میرے لن کو دیکھ سکی تھی
کدھر گیے ہیں گھر والے اور یہ بولتے ہوۓ اپنے لن کی ٹوپی کو اسکی پھدی کے لبوں پر دبا دیا
انعم۔۔ سسس آہ۔۔۔ تابی آرام سے آہ مار ڈالو گے کیا۔۔۔ ابو امی کو لیکر خالہ کے گھر گئے ہیں۔۔۔۔ اسکی قمیض پیٹ سے اوپر کرچکا تھا اور اب اسکا شفاف سپاٹ پیٹ میرے سامنے تھا لمحہ ضائع کیے بغیر میں نے اسکی بند ناف کو چوم لیا۔۔۔ آہ اب وہ میرے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی۔۔۔ انعم مجھ سے ایک سال چھوٹی تھی مگر اسکے جسم کی اٹھان کچھ اور کہانی کہہ رہی تھی۔۔۔۔



اب جب ناف کو چوم کر میں نے قمیض اوپر کرنا چاہیے تو اس نے مجھے روک دیا لیکن میں نے بھی ہار نہیں مانی چونکہ میرا لن اب تن کر لنڈ بن چکا تھا اور وہ اب اسکی پھدی کو مسلسل دبا رھا تھا۔۔۔۔ انعم اب نیچے لیٹی تڑپ رہی تھی۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ تابی۔۔۔ رک جاو نہ بس کرو۔۔۔۔ آہ۔۔۔ بہت سخت ہے تمہارا تو تھوڑا اٹھو نہ۔۔ آہ۔۔۔ مجھے چب رہا ہے نیچے آہ۔۔۔ میں نے یہ سنتے لن کا دباو اور بڑھا دیا اور اسکے بازوں اوپر کر دیے۔۔۔۔ اب مموں تک قمیض اوپر اٹھا دی۔،۔ برا میں قید مموں کو دیکھ کر لنڈ کو اس اندازسے نیچے سے اوپر پھیرا کہ لن کی موٹائی اور لمبائی سے چوت کی نرمی کو آشنا کر سکو۔۔۔
انعم اب اس لن کے مساج کو سہہ نہ سکی اور اسکا جسم کمان کی طرح اکڑ گیا۔۔۔۔ اور ایک لمبی سسسکاری بھری۔۔۔۔ آہ۔۔ اسی لمحے میں میں نے مموں کو برا سے باہر نکال دیا اور منہ میں لیکر چوسنے لگا اس حملہ کو وہ برداشت نہ کر سکی اب وہ ساری مزاحمت ختم کر چکی تھی اب اس کے ہاتھ میری کمر اور بالوں کو سہلانے لگے تابی۔۔۔۔ آج کیا کر دیا ہے تم۔ نے اف۔۔۔۔۔ مار ڈالو گے کیا۔۔۔ میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور نپلوں کے راونڈ زبان کی نوک پھیرنے لگا۔۔۔ اور ساتھ میں دوسرے ممے کو دبانے اور مسلنے لگا۔۔۔ اب میں نے پیش قدمی کا فیصلہ کیا اور شلوار کی لاسٹک میں انگلیاں پھنسا لی۔۔۔ نپل میرے منہ میں تھا جسے میں چوس رھا تھا۔۔۔
شلوار کی لاسٹک میں انگلیاں پھنسا لی تھی مگر میں جانتا تھا کہ یہ لمحہ بہت اھم تھا میں انعم کو اتنا پاگل کر دینا چاہتا تھا کہ وہ مجھے روک نہ سکے کیونکہ مجھے خود اسکے کنوارے جسم کا نشہ ہو رھا تھا شلوار اترنے کے لیے میں نے ایک با پھر اپنے لنڈ کو اسکی نازک پھدی کے لبوں پر مسلا اور اپنی موٹی ٹوپی پھدی کے دانہ پر رگڑتے ہوۓ منہ سے باہر نہ نکالا اور نپلوں پر جنونی انداز سے چوسنے اور چومنے لگا۔۔
جس سے انعم نے کمر اٹھا کر میرے لنڈ کو پھدی کی رگڑ کا مزہ لیا اور اسی ایک لمحہ میں میں شلوار نیچے اتار دی۔۔۔ وہ جیسے اچانک ہوش میں آئیی۔۔۔۔ تابی روک جاؤ شلوار تو اوپر کرو۔۔۔ مجھے ننگا نہیں ہونا اس روشنی میں کوئی دیکھ نہ لے ہٹو اوپر سے۔۔۔ انعم میں کچھ نہیں کر رہا ہو بس اپنی جان کو پیا ر کر رہا ہو کسی نے نہیں دیکھنا دروازہ بھی بند ھے اور گھر میں بھی کو ئی نہیں۔۔۔۔ تم پریشان مت ہو۔۔۔ تابی تمہارے ساتھ ہے۔۔۔ اسکا سفید گوری ملائیم ٹانگیں اور پیٹ مجھے بہت اچھے لگے اور اب میں نے دونوں۔ مموں کو مسلتے ہوے اسکی ناف اور زیر ناف پیٹ کو چومنے لگا۔۔۔ انعم۔۔ سسس آہ۔۔ اف کیا جا دو ہے تمہارے چومنے میں میری جان اب وہ میرا سر اپنی پھدی کی طرف دیکھلنے لگی۔۔۔ میں نے زندگی میں پہلی بار پھدی دیکھی تھی اور کہانیوں میں پڑھا تھا کہ پھدی کو چوسنے سے لڑکی پاگل ہوتی ہے میں نے اس بات کو آزمانے کا فیصلہ کیا اور اپنی زبان کی نوک کو ناف سے بنا بالوں والی پھدی کی طرف لے کے جانے لگا اسکے ہاتھ کے پش کے ساتھ اسکے دونوں مموں کو ابھی بھی میں آہستہ آہستہ دبا اور سہلا رہا تھا۔۔۔ اسکی پھدی سے بھینی بھینی خوشبو آرہی تھی جیسے ہی میری زبان اسکی پھدی کے لبوں پر پہنچی پھدی کے کھٹے نمکین پانی کو میں نے چکھ لیا مجھے ایسا لگا جیسا اس کلی جیسی پھدی کا رس مجھے امر کر دے گا ادھر جیسے ہی پھدی کا پانی اور لب زبان سے لگے انعم نے آہ کرتے ھوے اپنی ٹانگوں کو کھول لیا۔۔۔ اف تابی۔۔۔ آہ مت کرو نہ آہ مجھے کچھ ہو رھا ہے۔۔۔ میں نے کوئی جواب دیے بغیر اسکے نپلوں کو مموں میں دبایا۔۔۔ اور زبان کلی جیسی پھدی میں گھسا دی۔۔۔ زبان کی نوک پھدی کے سوراخ میں گھسی تو انعم نے میرا سر پکڑ کے اور اندر کو پش کرنا چاہا مگر میں اسے اتنی آسانی سے فارغ نہیں ہونے دینا چاہتا تھا سو میں وہی روک گیا اور سوراخ کے بلکل اوپر اپنی زبان کو اوپر نیچے کرنے لگا۔۔۔۔ اور انعم کے منہ سے بلند-آواز نکلی آہ۔۔۔۔۔۔۔۔ اف اللہ۔۔۔ ھاے۔۔۔ تابی۔۔۔۔۔ کیا کر رھے ھو یہ گناہ ہے۔۔۔ وہ مجھے اپنی پھدی پر دبا بھی رھی تھی اور منہ سے منع بھی کر رہی تھی۔۔۔ اسی دوران میرا لنڈ پھٹنے والا ہوچکا تھا۔۔۔ میں نے شورٹس سے لنڈ اپنا باھر نکال لیا۔۔۔۔ اب میری زبان نے پھدی کے لبوں کے اندر سے سہلانا شروع کیا نیچے سے اوپر تک جیسے لنڈ پھیر رھا تھا اب انعم اپنی آنکھیں بند کر کے وہ پھدی میں زبان سے چسوانے کا مزہ لے رھی تھی۔۔ اور اسکے جسم پر اپنی ھاتھوں سے مساگ کر رھا تھا۔۔۔ اپنے ھاتھوں سے کبھی مموں اور کبھی پیٹ کبھی گردن پر پھیرنے لگا۔۔۔ اور میری زبان نے اسکی پھدی میں ادھم مچا رکھا تھا۔۔ اسکی پھدی پانی رس رس کر بہ رھا تھا اور میری بھی برداشت ختم ہو رہی تھی۔۔۔۔ میں اوپر اٹھا اب اسکے رانوں اور ناف کے سوراخ پر زبان لگائیی۔۔۔ انعم نے آنکھیں کھولی اور مجھے دیکھنے لگی اسکی آنکھوں میں فطری شرم و حیا آئیی۔۔۔ اور اس نے اپنی آنکھوں کو پھیر لیا۔۔۔
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top