What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

غزالہ۔۔آپا۔۔۔ اور میں۔۔۔۔۔۔ تحریر ۔۔۔شاہ جی

غزالہ۔۔آپا۔۔۔ اور میں۔۔۔۔۔۔ تحریر ۔۔۔شاہ جی
yarqalamkaar Çevrimdışı

yarqalamkaar

Elite writer
Jan 2, 2023
1,395
26,160
113
Pakistan

غزالہ۔۔آپا۔۔۔ اور میں
تحریر شاہ جی

پہلی قسط

ہیلو قارئین میں ہوں شاہ جی ۔۔۔ایک بار پھر سے اپنی ایک پرانی سٹوری کو نئے رنگ میں لیئے حاضر ہوں۔ یہ کہانی بہت عرصہ پہلے رومن اردومعہ انگریزی تڑکے کے ساتھ پبلش ہو چکی ہے۔میں نے اسے آپ کے لیئے اردو فانٹ میں ڈھالا ہے۔۔۔کہانی دوبارہ لکھتے وقت حسب روایت اسے تھوڑا سا مزید بڑھا دیا ہے۔تا کہ آپ زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہو سکیں۔۔۔تاہم سٹوری کا اصل ماخذ وہی رکھا گیا ہے جو کہ تھا۔۔۔آیئے اب کہانی کی طرف چلتے ہیں۔۔۔
یہ گرمیوں کی ایک سخت دوپہر تھی ۔۔ ایڑی سے لے کر چوٹی تک پسینہ بہہ رہا تھا اور ایسے میں ۔۔۔بندہ اپنے سے بھی پرانی پھٹ پھٹی پر بیٹھا ۔۔۔ایک نہایت ضروری کام کے سلسلہ میں دوست کے گھر جا رہا تھا ۔۔کہ اچانک۔۔ سڑک کے کنارےمجھے کچھ لوگوں کا اکٹھ نظر آیا۔وہ سب ایک دائرے میں کھڑے کچھ دیکھ رہے تھے۔۔اور دوستو آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ بحثیت پاکستانی ہمارا فرض بنتا ہے کہ جہاں بھی ہم چند لوگوں کا اکٹھ دیکھیں ۔۔اس میں گھس کر یہ ضرور پوچھیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے؟۔۔چنانچہ اسی ملی جزبے کے تحت۔۔۔میں نے ہجوم دیکھ کر بائیک روک لی۔۔۔پھر اسے ایک سائیڈ پر کھڑا کرتے ہوئے۔۔۔۔ اس کے اندر گھس گیا۔۔ ۔ میں نے دیکھا کہ ہجوم کے عین درمیان میں ایک چھوٹا سا بچہ کھڑا رو رہا تھا۔۔۔ بہت سے لوگ اس بے چارے کے گرد گھیرا ڈالے ہوئےتھے ۔۔اور اس سے طرح طرح کہ سوال پوچھ کر۔۔ اسے مزید پریشان کر رہے تھے۔۔۔ مثلاً تم کون ہو؟۔کہاں سے آئے ہو؟۔۔ تمہارا نام کیا ہے؟۔۔کہاں رہتے ہو؟۔۔ باپ کا نام کیا ہے؟۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ میں ہجوم کو چیر کر جب عین اس کے وسط میں پہنچا ۔۔۔تو روتے ہوئے بچے کو دیکھ کر بھونچکا رہ گیا۔۔۔۔ کیونکہ وہ بچہ کوئی اور نہیں۔۔ بلکہ میرا چھوٹا کزن عدنان تھا۔۔۔۔ادھرجیسے ہی اس کی نظر مجھ پر پڑی ۔۔۔۔تو مجھے دیکھتے ہی۔۔۔ وہ دوڑ کر میری طرف لپکا اور۔۔پھر میرے ساتھ لپٹ کر زور زور سے رونے لگا۔۔اس کا جسم بری طرح سے کانپ رہا تھا۔۔ اور وہ مسلسل روئے جا رہا تھا۔۔ ۔میں اس کو تسلی دیتے ہوئے بولا ۔۔۔نہ رو یار ۔۔یہ بتا کہ تم ادھر کیا کر رہے تھے؟۔۔تو وہ روتے ہوئے بولا۔۔ماموں جان میں دکان پر ٹافیاں لینے گیا تھا۔۔۔پھرواپسی پر گھر کا راستہ بھول گیا ۔۔آپ مجھے میری ماما کے پاس لے جائیں۔۔۔اس پر میں اس سے بولا ۔۔اوکے یار لیکن پہلے رونا تو بند کرو۔۔۔۔۔ اتنا کہہ کر میں نے اس کی انگلی پکڑی اور اپنے بائیک کی طرف لے جانے لگا۔اتنے میں اس ہجوم میں سے کچھ معتبر قسم کے لوگ آگے بڑھے۔۔ اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ کیا تم اس بچے کو جانتے ہو؟۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ یہ میری کزن کا بیٹا ہے۔پھر تھوڑی سی انکوائری کے بعد انہوں نے مجھے بچہ ساتھ لے جانے کی اجازت دے دی۔چنانچہ میں نے اسے بائیک پر بٹھایا۔۔۔۔اور اس کے گھر کی طرف چل پڑا ۔۔
 
Back
Top