- Admin
- #1
Offline
سلام دوستوں کیسے ہیں سب امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے میں آفتاب خان آپ کی خدمت میں حاضر ہوں میں نے پہلے ایک کہانی حویلی لکھنا سٹارٹ کی تھی لیکن اچانک میری امی کی ڈیتھ ہوگئی تھی جس وجہ سب کچھ ادھورا رہ گیا میں خود بھی ادھورا ہوگیا جن کی ماں نہیں ہے ان کو علم ہوگا کے ماں کے جانے کا غم کیا ہوتا ہے ۔ تو مجھے کافی عرصہ لگا خود کو سنبھالنے میں اب پھر لوٹا ہوں ۔وہ کہانی تو ادھوری رہ گئی جس کومیں نے بڑے چاہ سے شروع کیا تھا لیکن یہ کہانی ضرور پوری ہوگی ۔ایک اور بات بتاتا چلوں کہ یہ کہانی صرف اور صرف انٹرٹینمنٹ کے لیے ہے ۔ دوستوں اب آتے کہانی کی طر ف۔
تعارف:۔
یہ کہانی ایڈلٹری بھی ہوگی اور انسیسٹ بھی ہوگی ایکشن بھی ہوگی ۔ اس کہانی میں بہت سے کردار آئیں گے اور جیسے جیسے آتے جائیں کے ان کو انٹرڈیوس کرواتا جاوں گا ۔میرے گاوں کا نام نور پور ہےپنڈی کے قریب ایک پہاڑی علاقہ میں واقع ہے سرسبز اور شاداب جگہ ہے اور گاوں کے پاس سے ایک ندی یا چھوٹی نہر کہہ لیں بھی گزرتی ہے جو اس کو اور خوبصورت بناتی ہے ہر طرف لہلاتے کھیت ہیں ۔ میرے والد اورنگزیب خان عمر48 سال جو کہ ایک جانے مانے پہلوان تھے ہٹے کٹے اور صحت مند انسان ہیں جنہوں نے عزت تو بہت کمائی لیکن پہلوانی میں پیسہ نہ کماپائے اس لیے پہلوانی چھوڑ کر کھیتی باڑی شروع کرلی زمین ٹھیکے پر لی ہوئی ہے گاوں کے سردار سے یعنی سردار کی زمین پر مزارعت کرتا ہے جس سے گھر کی گزر بسر ٹھیک سے ہوجاتی ہے لیکن اتنی نہ تھی کہ ہم سکون سے زندگی گزار سکتے بس ضروریا ت زندگی پوری ہوجاتی ان کا جسم اب بھی پہلوانوں کی طرح ہے اور کھیتی باڑی میں بہت محنت کرتے ہیں جس سے ان کا جسم ویسا ہی ہے جیسا پہلوانی کرتے وقت تھا یعنی بے شک پہلوانی چھوڑی دی لیکن بچپن کی عادت تھی تو جسم کو بہت مضبوط بنایا ہوا ہے ۔ میری ماں جو کہ میرا پیدا ہونے پر مر گئی اور میرے باپ نے دوسری شادی کرلی ۔ گلشن آرا عمر 35 سال جو کہ میری سوتیلی ماں ہے ماں کم سوتیلی زیادہ ۔ اس کا بس چلے تو ہم تینوں بہن بھائی کو زندہ نہ چھوڑے بہت بڑی ڈرامے باز ہے میرے باپ کے سامنے بالکل ایسی بن جاتی ہے جیسے اس سے زیادہ اچھی عورت اس دنیا میں نہیں لیکن ابو کے کام پر یا باہر جانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اس سے بری عورت اس دنیا میں کوئی نہیں ۔ دیکھنے میں سلم اور سمارٹ ہے خوبصورت بھی ہے اور اپنے آپ کو ابھی بھی 18سال کی لڑکی سمجھتی ہے اور میرے ابو سے پسند کی شادی کی تھی سردار کی حویلی میں کام کرنے والوں کی انچارج ہے اور اس کے نیچے 25 نوکراور نوکرانیاں کام کرتی ہیں خود کو بھی سردارنی سمجھتی ہے ۔میری بڑی بہن نور عمر24 سال جو سچ میں نور ہی ہے اور اپنی ماں یعنی میری ماں کی جڑواں کاپی کہہ ہیں اور اتنی خوبصورت ہے جو دیکھے اس کی نظر نور پر سے نہ ہٹے کیونکہ میرے ماں باپ بہت خوبصورت اور پٹھان فیملی سے تھے اس لیے ہم بھی ان پر گئے اس لیے ہم بہن بھائیوں سے کوئی بھی کم نہ ہے ۔ تو نور جو میری ماں کی کاپی تھی بہت ہی خوبصورت اور سادہ طبعیت کی مالک تھی اور جتنی پیاری تھیں اتنی ہی دل کی بھی اچھی تھی ماں کے جانے کے بعد اس نے ہی مجھے اور میری دوسری بہن کو پالا اور ماں اور باپ دونوں کا پیار دیا اور ہمیں سوتیلی ماں گلشن آرا سے بچایاآٹھویں تک پڑھیں ہیں پھر گھر داری میں لگ گئی اور ماں کے مرنے کے بعد ہماری دیکھ بھال پر اب گلشن آرا عرف امی نے اس کو بھی حویلی کے کام پر لگایا ہوا ہے ۔ سویرا عمر22میری دوسری بہن جو کہ سچ میں کسی دن کا سویرا ہے اور خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہی ہے اس کے نقوش بالکل کسی معصوم بچی کی طرح ہیں اور دیکھنے میں بھی دبلی پتلی اور چھوٹی سی بچی لگتی ہے میٹرک کیا پھر گھر داری میں لگ گئی ۔ مجھ سے بہت پیار کرتی ہے اور اتناہی لڑتی بھی رہتی ہے ۔ نورسادہ اور سلجھی ہوئی ہے سویرا اتنی ہی نٹ کھٹ اور چنچل ہے ۔ اس کو دیکھ کر زندگی کی ایک نئی لہر دوڑ جاتی ہے گلشن آرا اور نور کے حویلی جانے کے بعد اب گھر سنھبالتی ہے ۔ میر ا نام آفتاب خان ہے اورپیار سے یا گاوں کی روایات میں نام کے بگاڑ کے مطابق سب مجھے افی کہتے ہیں عمر اس وقت 18 سال ہے اور سویرا کے بعد ایک بھائی ہوا جو کہ پیدا ہوتے ہی فوت ہوگیا لیکن جب میں پیدا ہوا تو امی کسی بیماری کی وجہ سے پیدائش کے دوران فوت ہوگئی ۔ بچپن سے ہی ماں کا پیار نہ ملا تھا لیکن نور آپی نے مجھے کبھی ماں کی کمی محسوس نہ ہونے دی اور جیسے تیسے میری ہر چھوٹی چھوٹی خواہش پوری کی اور مجھے چاہے گاوں کے عام سے سکول میں ہی پر پڑھایا اور امی ( گلشن آرا سوتیلی ماں) جنہیں ابو کے کہنے پر ہم سب بہن بھائی امی ہی کہتے ہیں کی ڈانٹ پر بھی سکول چھوڑنے نہ دیا جو کہ مجھے پڑھانے کے خلاف تھیں ۔ لیکن نور آپی امی کو کسی نہ کسی طرح منا لیتی میں نے گاوں کے سکول سے میٹرک کیا اور ساتھ ابو کے ساتھ کھیتی باڑی بھی سیکھی اور پہلوانی بھی ابو پہلوانی چھوڑ چکے تھے لیکن ان کے خون میں پہلوانی تھی جو کہ بہت ہی اچھے پہلوان تھے اس لیے مجھے بھی انہوں نے پہلوانی سیکھائی اور بچپن سے ہی بہت محنت اور پہلوانی کی وجہ سے ، گاوں کی آب وہوا اور نشوونما کی میرا قد 6 فٹ نکلا اور جسم مضبوط ہوتا گیا ۔سارا سارا دن کسی چلانے اور ہل چلانے سے جسم ایک خاص ڈانچے میں ڈھلتا گیا اور باڈی بنتی گئی میں کبھی جم نہ گیا تھا لیکن پہلوانی کثرت اور کھیتی باڑی میں محنت کرنے سے میرا جسم بھی کسی باڈی بلڈر سے کم نہ تھا یہ نہ تھا کہ بہت بھاری اور بڑا جسم ۔ میرا جسم پھرتیلا سمارٹ اور مضبوط تھا اور میں گھر کے کام کاج مثلاً سودا سلف لانا وغیرہ کھیتی باڑی کرنا جانوروں کو چارہ ڈالنے کی وجہ سے پڑھائی پر اتنی زیادہ توجہ نہ دے پاتا لیکن اوپر والے نے مجھے ایک ایسی صلاحیت دی تھی کہ جس کا مجھے خود بھی اندازہ نہ تھا وہ تھی ذہانت میرے استاتذہ سب جانتے تھے کہ میں کم ہی پڑھتا ہوں لیکن پھر بھی پوزیشن نہ صحیح تو اچھے نمبروں سے پاس ضرور ہوجاتا اور ہر کام دوسروں کی نسبت بہت جلد سیکھ لیتا تھا ۔میٹرک کے بعد قصبے کے ہی لڑکوں والے کالج سے میں سےایف اے کرلیا تھا اور اب اتنا سمجھ دار ہوچکا تھا کہ عورت اور مرد کے تعلق کے بارے میں پتہ تھا اور گاوں میں کئی قصے سنے تھے کہ فلاں کی لڑکی فلاں کے لڑکے سے پکڑی گئی فلاں لڑکی فلاں کے ساتھ بھاگ گئی فلاں نے فلاں کو چود دیا لیکن مجھے میرے باپ اور آپی نے ہمیشہ سنبھال کر رکھااور میری ایسی تر بیت کی کہ اس طرف سے بچا رہا اور کچھ امی کی وجہ سے اس طرح زیادہ دھیان نہ دیاکیونکہ امی مجھے ایک بیل سمجھتی ایک کام ختم ہوتا تو دوسرا کرتا دوسرا ختم تو تیسرا اور ساتھ ہی بچپن سے پیٹ پیٹ کر میرا جسم اور پکا کردیا کوئی بھی غلطی کسی سے بھی ہوجاتی تو بدلہ مجھ سے لیا جاتا اور پھر کھیتوں میں بھی کام کرتا شاہد میری زندگی میں بس کھیت میں کام اور گھر کا کام ہی رہ گیا تھا لیکن میں کبھی گھبرایا نہیں اور اب تواتنی عادت ہوگئی تھی کہ اگر کسی دن کام نہ ہوتا تو خود کچھ کام ڈھونڈ کرکر نے لگ جاتا ۔ اب میں ایف کر کے آج کل فری تھا اور رزلٹ کا انتظار تھا اور سارا دن ابو کے ساتھ کھیتی باڑی کرتااور بیل کی جگہ خود ہل چلاتا جو کہ شروع میں تو بہت مشکل تھا لیکن اب مجھے محسوس ہی نہ ہوتا جس سے میرے جسم مزید نکھر گیا اور مضبوط ہوگیا ۔ اور پہلوانی داو پیچ کے ساتھ جدید لڑائی بھی سیکھی جو کہ ابو کے ایک شاگرد نے سیکھائی جو کہ ابو کے پہلوانی چھوڑنے پر شہر سے سیکھ کر آیا تھا گاوں میں ندی ہونے کی وجہ سے بہترین تیراکی بھی کرسکتا تھا ۔میرا تعارف کچھ لمبا ہی ہوگیا لیکن سب حالات اس لیے بتا رہا ہوں کہ آپ کو سٹوری کا بیگ گراونڈ سمجھ آجائے اج کل فارغ ہوں ہاہاہا مطلب کالج سے ورنہ صبح سے رات تک شاہد ایک پل بھی چین نہیں تھا مجھے حویلی جانے کا بہت شوق تھا لیکن پتہ نہیں کیوں ابا مجھے حویلی نہیں جانے دیتا تھا کہتا تھا کہ حویلی والوں کی ایک نظر تجھ پر پڑ گئی تو ہم تجھے ہمیشہ کے کھو دیں گے تم میر ا سرمایہ ہو اگر تیری ماں کے بعد تجھے کھو دیا تو زندہ نہ رہ سکوں گا اس لیے بھی ابا سارا دن مجھے اپنے ساتھ کھیتوں میں ہی رکھتا اور باہر جانے نہ دیتا نہ کسی سے دوستی کرنے دیتا اور کھیل کیا ہوتا ہے شاہد کبھی سیکھا ہی نہیں دوسرے بچوں کے ساتھ کبھی نہ کھیلنے دیا گیا جب کبھی موقع ملتا کھیلنے کا تو امی بہت مارتی ۔ نازنین عمر 17سال میری چھوٹی بہن جو کہ میری امی مطلب میری دوسری ماں سے تھی اور ماں کی طرح ہی نک چڑھی اور گمنڈی تھی ناک پر مکھی بھی نہ بیٹھنے دیتی تھی خوبصورت تھی لیکن اتنی نہ کہ میری بہنوں کی خوبصورتی کا مقابلہ کرسکتی اس وجہ سے ہر وقت میری بہنوں کو نیچا دیکھانے کی کوشش کرتی رہی اور امی کی طرح براسلوک کرتی ۔ پائل عمر 15 سال اپنی ماں اور بہن سے بالکل الٹ اور پیاری نیچر کی مالکن اور اپنی ماں سے بچاتی بھی ہے دیکھنے میں بھی بہت خوبصورت اور چنچل ہے ۔یہ تو تھا میرے گھر کا تعارف اب فیملی کے دوسرے لوگوں کا تعارف کروا دوں شارٹ سا تعارف کروا دوں باقی تفصیلی تعارف ساتھ ساتھ چلتا رہے گا ۔
چچانمبر 1امیر خان عمر 55 سال سردار کی زمینوں پر مزارعت کرتا ہے ابو کی طرح ۔ چچی نمبر 1رضیہ عمر 45سال سنجیدہ قسم کی خاتون ہیں گھر داری کرتی ہیں ۔ نسرین عمر 27سال امیرخان اور رضیہ کی بڑی بیٹی ہے اور شادی شدہ ہے شوہر پنڈی میں مزدوری کرتا ہے ایک بیٹی ہے ایک سال کی ۔ نورین عمر 24سال گھرداری کرتی ہے اور چلتا پھرتا بم ہے دیکھنے میں ۔ عمران عمر 21سال میری طرح کھتوں میں کام کرتا ہے اور دن رات شادی کے خواب دیکھتا ہے۔مجھے زیادہ تر سیکس کی زبانی نالج اسی نے دی ہے ۔
چچانمبر 2 ضمیر خان عمر 52سال شہر میں کام کرتا ہے ۔زینت عمر 48سال گھر داری کرتی ہے عمر کے اس حصے میں بھی بہت ایکٹو نظر آتی ہیں ۔گڑیا عمر 24سال ہے حویلی میں کام کرتی ہے اور میری بہن نور کی بہت اچھی دوست ہے ۔ دیکھنے میں بھی کافی خوبصورت ہے ۔ سمیرا عر ف سمی عمر 21 سال گھر داری کرتی ہے اور اس کو صرف ایک ہی چیز کا شوق ہے سیکس کا جو کہ مجھے بعد میں پتہ چلا ۔عثمان عمر 20 سال اپنے با پ کے ساتھ شہری میں مزدوری کرتا ہے ۔
ماموں نمبر1دوست خان عمر 50سال سرکاری ملازم ہے اور خود کو طرم خان سمجھتے ہیں کہ ان جیسا کوئی نہیں ہےعصمت بانو عمر 45 سال نہایت ہی کنجوس اور اکھڑ مزاج ہے شادی کے کچھ دن بعد ہی سسرال سے الگ کروا دیا اپنے شوہر کو۔ ان کی تین بیٹیاں ہی ہیں قرت العین عرف عینی عمر 20 شہر میں پڑھنے جاتی ہے اور ماڈل کی طرح دیکھتی ہے ۔ نمرہ عمر 18 ۔ یہ کالج میں پڑتھی ہے اور بی ایس انگلش کررہی ہےسیدھی سادھی دیکھتی ہے مگر ہے نہیں جو کہ بعد میں پتہ چلا۔ امینہ عمر 16 سال ۔ یہ ابھی میٹرک میں اور اس کو اک بیماری ہے جس وجہ سے یہ بچپن سے ہی بہت موٹی ہے ۔ان کا کوئی بیٹا نہیں
ماموں نمبر 2 بشیرخان عمر 46سال پولیس میں ہوتے ہیں اور میری اس ماموں سے ہی تھوڑی بہت بنتی ہے ۔ ان کی اولاد دس سال بعد ہوئی ۔اس کی بڑی بیٹی عروسہ عمر 20 سال جو کہ نہایت ہی خوبصورت ہے اور سب کزنوں میں مجھے پسند ہے مطلب نیچر وائز اور ان کا ایک ہی بیٹا ہے اویس خان میٹرک کیا اور پھر آوارہ گردی شروع کردی باپ کے پولیس والا ہونے کا اکثر فائدہ اٹھاتا ہے ۔
اب تھوڑا سرداروں کی حویلی کا بھی تعارف کرواتا چلوں۔ سردار خان عمر 50 سال نام کی طرح گاوں کا سردار ہے اور بہت ہی سخت مزاج ہے چھوٹی چھوٹی بات پر سزا دینا اس کا کام ہے مگر گاوں کی بھلائی کے لیے کبھی کوئی کام نہیں کیا ۔ بلکہ یہاں پر لڑکوں کا کالج جو کہ سرکاری طور پر منظور ہوا تھا نہ بننے دیتا تھا جو کہ سرکار نے ان کی مرضی کے خلاف بنایا ۔ اور لڑکیوں کے کالج کا تصور ہی نہیں ۔ جس کی زمین پسند آجاتی ہے وہ ہتھیالیتا ہے ۔ عورتوں کی نسبت جوان لڑکوں کا شوکین ہے ۔ جس کے لیے اس نے اپنے پاس 3کمسن لڑکے رکھے ہوئے ہیں جن کو ہر سہولت دیتا ہے اور وہ اسے خوش رکھتے ہیں ۔عاصمہ خان عمر 48 سال لیکن 38 سے زیادہ کی نہیں لگتی اور جو اس کو دیکھے تو بار بار دیکھتا ہے اس عمر میں بھی خود کو بہت سنبھال کر رکھا ہوا ہے ۔ اور سردار خان بھی اس کو کم ہی وقت دیتا ہے کیونکہ اس کو لڑکوں کا شوق ہے ۔ جہانزیب خان عمر 28 سال ۔ اپنے باپ سردار خان کی طرح بہت اہی اکھڑ مزاج ہے اور اپنے آپ کو ہر وقت طاقتور ثابت کرنے کو جنون سوار رہتا ہے شینا خان عمر 27سال جہانزیب خان کی بیوی ہے اور دیکھنے کی چیز ہے جو ایک بار ریکھے ہوش کھو بیٹھے اور شادی کو تین سال ہونے پر بھی کوئی اولاد نہ ہے لیکن پتہ ہی نہ چلتا ہے کہ شادی شدہ ہے یا کنواری ہے۔ جہانگیر خان عمر 25 سال ۔ اس کا صرف ایک ہی شوق ہے بس لڑکیاں اور جہاں بھی اس کواس کی پسند کی لڑکی نظر آجائے جب تک اس کو چود نہیں لیتا سکون نہیں لیتا ۔ پورے گاوں میں بدنام ہے لیکن اسے فرق نہیں پڑتا ۔یاسمین خان عمر 24 سال ہے چلتا پھرتا بم ہے اور جہانگیر خان کی بیوی ہے بہت ہی شریف اور پردہ دار اور اپنے خاوند سے بالکل الٹ اور سوفٹ نیچرے کی مالک ہے گھر میں سب نوکر نوکرانیاں اس کی سنتے ہیں کیونکہ یہ سب سے بہت اچھا سلوک کرتی ہے ۔ مہک خان عمر 22 سال یہ سردار خان کی بڑی بیٹی ہے اور ایم بی بی ایس کررہی ہے اور اپنے نام کی طرح مہکتی ہے اور دیکھنے میں سلم سمارٹ اور بہت ہی خوبصورت ہے شاہد گاوں میں اس سے زیادہ خوبصورت لڑکی نہ ہو لیکن یہ بہت نخرہ کرتی ہے اور بہت ہی گمنڈی ہے اور گاوں کے لوگوں کو حقیر کیڑا سمجھتی ہے ۔ زروا خان ۔ عمر 19 سال۔ اس نے میٹرک کیا پھر پڑھائی چھوڑ دی اور گھر میں ہی رہتی ہے بالکل سادہ ہے اور سادگی میں بھی اس کی خوبصورتی کی مثال نہیں ملتی جب چلتی ہے تو لوگوں کی دلوں پر چھریاں چلتی ہیں ۔لیکن یہ جو نظر آتی ہے وہ ہے نہیں ۔
یہ تو تھا شارٹ سا تعارف دوستوں کیسا لگا ۔ یہ مین کردار تھے جن کا تعارف کروا دیابا قی وقت کے ساتھ ساتھ چلتا رہے گا ۔ ایسا ہی سمجھ لیں میری پہلی کوشش ہے چونکہ پہلی کوشش جو کی تھی وہ ادھوری رہ گئی تو یہ ہی اب پہلی کوشش ہے اگر کوئی نادانی ہوجائے تو معاف کردیجیے گا ۔ پہلی قسط جلد ہی پوسٹ کردوں گا ۔
۔