What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

ماموں بھانجی کا پیار

ماموں بھانجی کا پیار
gum.naam Çevrimdışı

gum.naam

Banned
Jan 9, 2023
215
1,586
93
Pakistan
ماموں بھانجی کا پیار

آج سے تقریبا 6 سال پہلے کی بات ہے جب میں اپنی آپا ثمینہ سے ملنے کے لئے کراچی گیا تھا۔ میری آپا کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ بیٹے کا نام شاہد اور بیٹی کا نام مشعل ہے۔
میں صبح والی ٹرین سے چلا تھا اور شام کو قریب 6 بجے اپنی آپا کے ہاں پہنچ گیا تھا۔ مارچ کا مہینہ تھا وہ، دن میں گرمی لیکن شام خوشگوار ہو جاتی تھی۔
جب میں وہاں پہنچا تو سب لوگ بہت خوش ہوئے۔ میری آپا کے بچے شاہد اور مشعل مجھے بہت پیار کرتے تھے، خاص طور پر مشعل، وہ کہتی تھی ماموں تو اور بھی ہیں لیکن جتنا آپ ہنسی مذاق کرتے ہو، اور کوئی نہیں کرتا۔
پچھلی بار تین سال پہلے آیا تھا تب وہ میرے ساتھ ہی لگی رہتی تھی اور سونے کی ضد بھی میرے ساتھ ہی کرتی تھی۔
گھر میں دیکھا تو مشعل نہیں دکھائی دی، میں نے آپا سے پوچھا مشعل نہیں دکھائی دے رہی؟
تب آپا نے بتایا وہ ٹیوشن پڑھنے گئی ہے، اور تقریبا ایک گھنٹے میں آ جائے گی۔
میں گیسٹ روم میں چلا گیا اور دن بھر کی تھکان اتارنے لگا، اونگھ بھی گیا تھا۔ تبھی مجھے مشعل کی آواز سنائی دی، وہ واپس آ گئی تھی۔
اس نے پوچھا بڑی چہل قدمی ہے۔۔۔ کیا کوئی بات ہے؟
شاہد نے کہا ماموں جان آئے ہیں۔
مشعل اچھل کر بولی واقعی؟ ماموں کہاں ہیں؟
'کمرے میں ہیں، لیٹے ہیں۔ '
مشعل نے خوشی سے اپنا بیگ پھینکا اور دوڑتی ہوئی میرے کمرے میں گھس آئی اور 'ماموں' کہتے ہوئے میرے گلے لگ گئی اور میرے اوپر گر گئی۔
میں چاہ کر بھی اٹھ بھی نہیں پایا، میں تھوڑا ہچکچا بھی گیا تھا، اس سے پہلے میں کچھ کہتا اس نے سوال داغ دیا: '' ماموں آپ کو اب فرصت مل گئی؟ اتنے دنوں سے کہہ رہے تھے کہ آپ آ رہے ہیں۔۔۔ آ رہے ہیں۔۔۔ اور اب آئے؟
میں بھونچکا رہ گیا تھا۔ تین سال پہلے جس کو میں نے دیکھا تھا وہ بالکل بچی تھی اور اب جو مشعل میرے بدن کے اوپر پڑی تھی وہ تو کافی بڑی ہو گئی تھی۔ مشعل بے حد خوبصورت لگ رہی تھی اور اس کے جسم سے ابھرتے ہوئے چھوٹے چھوٹے مگر نوکیلے اور سخت پستان میرے سینے سے رگڑ رہے تھے۔ صحیح کہہ رہا ہوں، اس کی چھوٹی چھوٹی چوچیوں کا رگڑنا مجھ میں ایک ہوس کا سیلاب لے آیا، میں نے اس کو پیار سے اس کی پیشانی کو چوما اور کہا ارے ے ے ے، کم سے کم آ تو گیا!
میرا بایاں ہاتھ اس کے پیٹ پر تھا اور نادانستہ طور پر آہستہ آہستہ اسے سہلانے لگا تھا جس کے باعث اور ایک لہر سی میرے اندر دوڑ گئی، مجھے خود سے بڑی شرم آئی، مشعل میری بھانجی تھی، پر اس نے میرے اندر پلتی ہوئی ہوس کو کہیں بہت تیزی سے جگا دیا تھا۔
تھوڑی ہی دیر میں میں نے اپنے ہوش پر قابو کیا، اپنے آپ کو کوسا اور اس کو اپنے اوپر سے اٹھاتے ہوئے کہا جاؤ، میرے لئے پانی لے آؤ۔
اس نے چہکتے ہوئے کہا ماموں، ابھی لائی۔
اور وہ کمرے کے باہر چلی گئی۔
اس کے جانے کے بعد میں سوچنے لگا اس ہلچل کی جو میرے اندر ہونے لگی تھی جب وہ میرے اوپر گری تھی۔ مجھ کو اپنے پر شرم آ رہی تھی کہ مشعل تو اب بھی بچی بن کر مجھ سے مل رہی تھی لیکن میں اس کے ملنے کے طریقے سے، اس کے جسم کو اپنے سے مسلتا پاکر بالکل ہی بے چین ہو گیا تھا، میرا لنڈ بھی پتلون کے اندر کسمسا کر سخت ہو گیا تھا۔
میں اپنی انہی الجھنوں میں گھرا ہوا باہر نکل آیا اور سب سے مل کر باتیں کرنے لگا۔ بات کرتے کرتے اور کھانا کھاتے رات کے نو بج گئے۔ رات میں بتی اکثر چلی جاتی تھی اس لئے سب نے چارپائیاں باہر برآمدے میں نکال لی تھیں۔​
 
Back
Top