Laila009
Well-known member
Offline
- Thread Author
- #1
ہم گرمیوں کی چھٹیوں میں گاؤں جایا کرتے تھے. اور تین ماہ وہیں رہا کرتے تھے. گاؤں میں میرے نانا لوگوں کی زمینیں تھی اور کھیتی باڑی کیا کرتے تھے. ایک دن میری نانی کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی تو ماں کو نانی نے کہا نسرین جاؤ آج بھینسوں کے لیے چارہ تم لے آؤ. ماں نے مجھے چلنے کے لیے کہا اور میں اور ماں آدھا گھنٹہ چلنے کے بعد گاؤں سے کافی دور اپنے کھیتوں میں پہنچ چکے تھے.
اب ماں نے چادر بچھائی اور چارہ کاٹنے لگی میں نے ماں سے کہا ماں آجکل تیری گانڈ بڑی ہونے لگی ہے تو ماں مسکرا دی اور بولی جب اتنے لوگ پھدی چودیں گئے تو میری گانڈ تو بڑی ہی جائے گی. ماں اور مجھ میں اب کوئی پردہ نہ تھا میں اپنی ماں کو کافی سالوں سے چود رہا تھا تو ماں اپنا ہر راز مجھے بتاتی تھی. ماں اب میرے ساتھ کھل چکی تھی اور میری دوست کی طرح رہتی تھی. میں بھی ماں سے اپنی ہر بات شئیر کرتا تھا. ماں چارہ کاٹ رہی تھی کہ ہمارے گاؤں کا ایک شخص جسکا نام بشیرا تھا وہ آگیا اور ماں سے بولا کیا حال ہے نسرین ٹھیک ہے نا؟ ماں بولی ہاں ٹھیک ہوں بشیرے اور بشیرا
ماں کی گانڈ کو گھورتا ہوا اپنے کھیت میں جا کر ٹیوب ویل چلانے لگا. بشیرے کا کھیت ہمارے کھیت سے جڑا ہوا تھا. میں نے ماں سے کہا یہ بشیرا ماں تیری گانڈ کو بہت گھور رہا تھا تو ماں بولی گھورنے والی چیز کو ہی لوگ گھورتے ہیں. بشیرا تیری ماں کی پھدی کا پرانا عاشق ہے جب میری تیرے باپ سے شادی نہیں ہوئی تھی. میں نے کیا ماں سچ ہے یہ؟ ماں بولی ہاں یہ سچ ہے مگر میں نے کبھی بشیرے سے پھدی نہیں چدوائ. میں نے ماں سے کہا ماں تو اگر بشیرے سے پھدہ چدوانا چاہتی ہے تو چدوا سکتی ہے اس میں حرج کیا ہے بشیرا بیچارہ تجھے پسند کرتا ہے.
ماں بولی گاؤں میں بدنامی کا بڑا ڈر ہوتا ہے. اس لیے احتیاط کرتی ہوں. میں نے ماں سے کہا آج موقع ہے تم چاہو تو بشیرے سے پھدی چدوا لو میں یہاں بیٹھا ہوں. ماں نے میرے منہ کی طرف غور سے دیکھا اور بولی سچ کہہ رہا ہے؟ میں نے کہا ماں ہاں سچ کہہ رہا ہوں. ماں بولی تو یہاں بیٹھ میں پانی پینے کے بہانے جاتی ہوں اگر موقع ملا اور بشیرے کا موڈ ہوا تو آج اسکو پھدی چودنے دے دوں گی.
ماں بشیرے کے کھیت کی جانب چل دی بشیرا ٹیوب ویل کے ساتھ والے کمرے میں ٹیوب ویل مشین کو اسٹارٹ کرنے میں لگا تھا. بشیرا ایک دیہاتی ان پڑھ آدمی تھا بلکل جنگلی لیکن مضبوط جسم کا مالک تھا. اس نے دھوتی پہن رکھی تھی اور گرمی ہونے کی وجہ سے قمیض اتاری ہوئی تھی اور ٹیوب ویل کو اسٹارٹ کرنے میں لگا ہوا تھا. میں دور سے اسکو دیکھ رہا تھا وہ کبھی باہر آتا کبھی اس کمرے میں جاتا. اب ماں اسکے قریب پہنچ چکی تھی. اس نے 5 منٹ ماں سے کوئی بات کی اور پھر ماں اور بشیرا اس کمرے کے اندر چلے گئے. 10 منٹ تک جب میں نے دیکھا کہ کوئی باہر نہیں آیا تو میں آرام سے چلتا ہوا اس کمرے کے پاس پہنچا اور اس کمرے کی دیوار میں سے کچھ اینٹیں نکلی ہوئی تھی. میں اس میں سے دیکھنے لگا. بشیرا میری ماں کے ممے دبا رہا تھا اور کہہ رہا تھا نسرین آج تو میرے دل کی تمنا پوری ہوگئی. میں تو بہت سالوں سے تیری پھدی چودنا چاہتا تھا. ماں بولی بشیرے آج موقع ہے جی بھر کر چود میری پھدی کو اور مزا لے. بشیرے نے ماں کو اس کمرے میں بچھی چارپائی پر گرا دیا اور ماں کی قمیض اوپر کر کہ ماں کے ممے چوسنے لگا ماں سسکیاں کے رہی تھی اور بشیرا ساتھ میں ماں کی پھدی کو شلوار کے اوپر سے رگڑ رہا تھا. بشیرے نے ماں کے ہونٹ چوسنے شروع کیے اور ماں بشیرے کا ساتھ دے رہی تھی. اب بشیرے نے اپنی دھوتی ہٹائی تو بشیرے کا لوڑا میری ماں کے سامنے جھومنے لگا. ماں کا منہ کھلا رہ گیا اور بشیرے کا تگڑا موٹا لمبا لن دیکھ کر بشیرے کا لن 9 انچ تک لمبا اور 3 انچ سے زیادہ موٹا ہو گا. بشیرے کو ماں نے کہا بشیرے اتنا بڑا لن تیری گھر والی کے تو مزے ہیں. بشیرے نے کہا سچ کہہ رہی ہے تو نسرین میری عورت کی تو میں نے پھدی کا پھدا بنایا ہوا ہے اور آج تیرا بھی اس کمرے سے پھدا بن کر نکلے گا. ماں نے فوراً بشیرے کے لن کو چوسنا شروع کر دیا بشیرے نے دھوتی کھول دی اور ماں کو لن چسوانے لگا. ماں بشیرے کے لن کو چوپے لگا رہی تھی. اب بشیرے نے ماں کی شلوار اتار دی اور ماں کی پھدی چاٹنے لگا. بشیرے نے میری ماں کی پھدی پر تھوک پھینکا اور پھر اس تھوک کو چاٹنے لگا. ماں فل مزے میں تھی بشیرے نے اپنا لوڑا میری ماں کی چوت کے سوراخ پر رکھ کر گھسا مارا اور بشیرے کے لن کا ٹوپا میری ماں کی پھدی میں گھس چکا تھا. اب ماں مزے میں سسکیاں بھرتی بولی بشیرے ہن چود مینوں جلدی نال بشیرے نے ایک زور دار گھسا مارا اور لن آدھے سے زیادہ میری ماں کی پھدی کے اندر گھس چکا تھا. بشیرے نے اب پوری جان سے میری ماں کی چوت چودنا شروع کر دی اور زوردار جھٹکے میری ماں کی پھدی پر مار رہا تھا. میری ماں درد سے بولی بشیرے ہولی چود میری پھدی پھٹ جانی اے لیکن بشیرے نے سنی ان سنی کر دی اور مزید زوردار جھٹکے مارنے لگا ماں مسلسل بشیرے کو روک رہی تھی. ماں کا درد اسکے چہرے پر نظر آرہا تھا. ماں ہل بھی نہیں سکتی تھی بشیرا جان میں تھا اور اس نے ماں کے اوپر لیٹ کر ماں کو کور کیا ہوا تھا. اب بشیرے نے ماں کی ٹانگیں اٹھا کر پیچھے ماں کے کندھوں کے ساتھ جوڑ دی اور ماں کی پھدی میں ایک ہی بار میں لن گھسا دیا اور چودنے لگا. ماں کی پھدی میں بشیرے کا 9انچ لمبا لوڑا اندر باہر ہو رہا تھا . بشیرا ماں کو چودتے ایک بات کہتا تھا ہائے نسرین تیری پھدی اور ماں آگے سے کہتی ہائے بشیرے تیرا لمبا لن جس سے بشیرے کو مزید جوش چڑھتا اور وہ مزید زور دار جھٹکے میری ماں کی پھدی پر مار رہا تھا. اتنے میں دور سے میں نے ایک عورت آتی دیکھی وہ سیدھا اس کمرے میں آئی اور دروازے سے جھانکنے لگی اور بولی بشیرے کس کی پھدی چود رہا ہے کھول دروازے کو بشیرے نے دروازہ کھولا اور کہا رضیہ تو جلدی اندر آ اور بشیرے نے دروازہ بند کر دیا. بشیرے نے ماں کو کہا یہ رضیہ ہے میری گھر والی ماں ننگی تھی اور بشیرا بھی ننگا تھا. رضیہ بولی بشیرے کام تے پورا کر نسرین دی پھدی صحیح سے چود شہر جا کر میرے گھر والے بشیرے کے لن کو یاد تو کرے. بشیرے نے میری ماں کو رضیہ کے سامنے گھوڑی بنایا ماں پریشان تھی یہ کیا ہو رہا ہے مگر اب کیا ہو سکتا تھا. رضیہ ماں کو بشیرے سے چدواتے دیکھ چکی تھی. بشیرا ماں کو گھوڑی بنا کر چودنے لگا. ماں اب مزے سے چوت مروا رہی تھی. اب بشیرے نے رضیہ کو کہا چل رضیہ تو بھی ننگی ہو کر نسرین کے ساتھ گھوڑی بن تم دونوں کو چودنا ہے. رضیہ فوراً ننگی ہو گی. اور ماں کے ساتھ گھوڑئ بن گئی. اب بشیرے کا لن میری ماں کی پھدی میں تھا اور ہاتھ سے وہ اپنی بیوی کی پھدی میں انگلی مار رہا تھا. اب بشیرے نے میری ماں کی چوت سے لن نکال کر رضیہ کی پھدی میں لن گھسا کر چودنا شروع کیا رضیہ 45 سال کی عورت تھی سانولی بڑا جسم اور بڑے ممے تھے. رضیہ بولی کیوں نسرین میرے بشیرے کے لن میں مزا ہے نا؟ ماں بولی ہاں بہت مزا ہے. رضیہ بولی یہ کمرہ قسمت والا ہے تیری ماں کی پھدی بھی بشیرے نے یہاں بہت بار چودی ہے اور آج نسرین تیری پھدی بھی چود دی. اب بشیرے نے لن نکال لیا اور ماں کی ٹانگیں اٹھا لی اور رضیہ نے بشیرے کے لن پر اپنا تھوک لگایا اور ماں کی چوت پر رکھ کر رضیہ نے بشیرے کی طرف دیکھا ساتھ ہی بشیرے نے زور دار گھسا مارا ماں کی چوت میں لوڑا گھس گیا. اب بشیرا زور دار چدائی کرنے لگا پورے کمرے میں ماں کی پھدی چدنے کی آوازیں ارہی تھی. اب بشیرے نے جھٹکے تیز کر دیے اور منی ماں کی پھدی میں نکال دی. ماں کی پھدی بشیرے کی منی سے بھر چکی تھی کیونکہ منی ماں کی چوت سے رس رہی تھی. اب بشیرے نے ماں سے کہا نسرین کپڑے پا لے تیرا پتر باہر انتظار کر رہا ہو گا. رضیہ بولی بشیرے تو نسرین کے پتر کے سامنے نسرین کو چودنے یہاں لے آیا وہ کیا سوچ رہا ہو گا. ماں کپڑے پہننے لگی تو میں بھاگ کر کھیتوں میں واپس گیا میں نے دیکھا ماں بشیرا اور رضیہ آرہے ہیں. ماں سے چلا نہیں جا رہا تھا. رضیہ بولی نسرین کچھ نہیں آجائے گا آرام ماں کچھ دیر بیٹھی پھر نارمل ہوئی تو گھر کو چل پڑے میں نے چارہ سائکل پر رکھا اور ماں آہستہ آہستہ چل رہی تھی. میں نے کہا ماں بشیرے کا لوڑا بہت بڑا ہے نا تو ماں مسکرا دی بولی تبھی تو چلا نہیں جا رہا. میں نے کہا ماں بشیرا تو نانی کی چوت بھی چودتا ہے. تو ماں بولی یہ گاؤں ہے یہاں عورتیں چد جاتی ہیں. گھر پہنچے تو نانی نے کہا اتنی دیر لگا دی ماں بولی پا بشیرا مل گیا تھا نانی نے بشیرے کا نام سنتے ہی ماں کے جسم اور کپڑوں کی طرف دیکھا نانی سمجھ گئ تھی کہ ماں آج بشیرے سے پھدی چدوا کر ارہی ہے.
ختم شدہ
اب ماں نے چادر بچھائی اور چارہ کاٹنے لگی میں نے ماں سے کہا ماں آجکل تیری گانڈ بڑی ہونے لگی ہے تو ماں مسکرا دی اور بولی جب اتنے لوگ پھدی چودیں گئے تو میری گانڈ تو بڑی ہی جائے گی. ماں اور مجھ میں اب کوئی پردہ نہ تھا میں اپنی ماں کو کافی سالوں سے چود رہا تھا تو ماں اپنا ہر راز مجھے بتاتی تھی. ماں اب میرے ساتھ کھل چکی تھی اور میری دوست کی طرح رہتی تھی. میں بھی ماں سے اپنی ہر بات شئیر کرتا تھا. ماں چارہ کاٹ رہی تھی کہ ہمارے گاؤں کا ایک شخص جسکا نام بشیرا تھا وہ آگیا اور ماں سے بولا کیا حال ہے نسرین ٹھیک ہے نا؟ ماں بولی ہاں ٹھیک ہوں بشیرے اور بشیرا
ماں کی گانڈ کو گھورتا ہوا اپنے کھیت میں جا کر ٹیوب ویل چلانے لگا. بشیرے کا کھیت ہمارے کھیت سے جڑا ہوا تھا. میں نے ماں سے کہا یہ بشیرا ماں تیری گانڈ کو بہت گھور رہا تھا تو ماں بولی گھورنے والی چیز کو ہی لوگ گھورتے ہیں. بشیرا تیری ماں کی پھدی کا پرانا عاشق ہے جب میری تیرے باپ سے شادی نہیں ہوئی تھی. میں نے کیا ماں سچ ہے یہ؟ ماں بولی ہاں یہ سچ ہے مگر میں نے کبھی بشیرے سے پھدی نہیں چدوائ. میں نے ماں سے کہا ماں تو اگر بشیرے سے پھدہ چدوانا چاہتی ہے تو چدوا سکتی ہے اس میں حرج کیا ہے بشیرا بیچارہ تجھے پسند کرتا ہے.
ماں بولی گاؤں میں بدنامی کا بڑا ڈر ہوتا ہے. اس لیے احتیاط کرتی ہوں. میں نے ماں سے کہا آج موقع ہے تم چاہو تو بشیرے سے پھدی چدوا لو میں یہاں بیٹھا ہوں. ماں نے میرے منہ کی طرف غور سے دیکھا اور بولی سچ کہہ رہا ہے؟ میں نے کہا ماں ہاں سچ کہہ رہا ہوں. ماں بولی تو یہاں بیٹھ میں پانی پینے کے بہانے جاتی ہوں اگر موقع ملا اور بشیرے کا موڈ ہوا تو آج اسکو پھدی چودنے دے دوں گی.
ماں بشیرے کے کھیت کی جانب چل دی بشیرا ٹیوب ویل کے ساتھ والے کمرے میں ٹیوب ویل مشین کو اسٹارٹ کرنے میں لگا تھا. بشیرا ایک دیہاتی ان پڑھ آدمی تھا بلکل جنگلی لیکن مضبوط جسم کا مالک تھا. اس نے دھوتی پہن رکھی تھی اور گرمی ہونے کی وجہ سے قمیض اتاری ہوئی تھی اور ٹیوب ویل کو اسٹارٹ کرنے میں لگا ہوا تھا. میں دور سے اسکو دیکھ رہا تھا وہ کبھی باہر آتا کبھی اس کمرے میں جاتا. اب ماں اسکے قریب پہنچ چکی تھی. اس نے 5 منٹ ماں سے کوئی بات کی اور پھر ماں اور بشیرا اس کمرے کے اندر چلے گئے. 10 منٹ تک جب میں نے دیکھا کہ کوئی باہر نہیں آیا تو میں آرام سے چلتا ہوا اس کمرے کے پاس پہنچا اور اس کمرے کی دیوار میں سے کچھ اینٹیں نکلی ہوئی تھی. میں اس میں سے دیکھنے لگا. بشیرا میری ماں کے ممے دبا رہا تھا اور کہہ رہا تھا نسرین آج تو میرے دل کی تمنا پوری ہوگئی. میں تو بہت سالوں سے تیری پھدی چودنا چاہتا تھا. ماں بولی بشیرے آج موقع ہے جی بھر کر چود میری پھدی کو اور مزا لے. بشیرے نے ماں کو اس کمرے میں بچھی چارپائی پر گرا دیا اور ماں کی قمیض اوپر کر کہ ماں کے ممے چوسنے لگا ماں سسکیاں کے رہی تھی اور بشیرا ساتھ میں ماں کی پھدی کو شلوار کے اوپر سے رگڑ رہا تھا. بشیرے نے ماں کے ہونٹ چوسنے شروع کیے اور ماں بشیرے کا ساتھ دے رہی تھی. اب بشیرے نے اپنی دھوتی ہٹائی تو بشیرے کا لوڑا میری ماں کے سامنے جھومنے لگا. ماں کا منہ کھلا رہ گیا اور بشیرے کا تگڑا موٹا لمبا لن دیکھ کر بشیرے کا لن 9 انچ تک لمبا اور 3 انچ سے زیادہ موٹا ہو گا. بشیرے کو ماں نے کہا بشیرے اتنا بڑا لن تیری گھر والی کے تو مزے ہیں. بشیرے نے کہا سچ کہہ رہی ہے تو نسرین میری عورت کی تو میں نے پھدی کا پھدا بنایا ہوا ہے اور آج تیرا بھی اس کمرے سے پھدا بن کر نکلے گا. ماں نے فوراً بشیرے کے لن کو چوسنا شروع کر دیا بشیرے نے دھوتی کھول دی اور ماں کو لن چسوانے لگا. ماں بشیرے کے لن کو چوپے لگا رہی تھی. اب بشیرے نے ماں کی شلوار اتار دی اور ماں کی پھدی چاٹنے لگا. بشیرے نے میری ماں کی پھدی پر تھوک پھینکا اور پھر اس تھوک کو چاٹنے لگا. ماں فل مزے میں تھی بشیرے نے اپنا لوڑا میری ماں کی چوت کے سوراخ پر رکھ کر گھسا مارا اور بشیرے کے لن کا ٹوپا میری ماں کی پھدی میں گھس چکا تھا. اب ماں مزے میں سسکیاں بھرتی بولی بشیرے ہن چود مینوں جلدی نال بشیرے نے ایک زور دار گھسا مارا اور لن آدھے سے زیادہ میری ماں کی پھدی کے اندر گھس چکا تھا. بشیرے نے اب پوری جان سے میری ماں کی چوت چودنا شروع کر دی اور زوردار جھٹکے میری ماں کی پھدی پر مار رہا تھا. میری ماں درد سے بولی بشیرے ہولی چود میری پھدی پھٹ جانی اے لیکن بشیرے نے سنی ان سنی کر دی اور مزید زوردار جھٹکے مارنے لگا ماں مسلسل بشیرے کو روک رہی تھی. ماں کا درد اسکے چہرے پر نظر آرہا تھا. ماں ہل بھی نہیں سکتی تھی بشیرا جان میں تھا اور اس نے ماں کے اوپر لیٹ کر ماں کو کور کیا ہوا تھا. اب بشیرے نے ماں کی ٹانگیں اٹھا کر پیچھے ماں کے کندھوں کے ساتھ جوڑ دی اور ماں کی پھدی میں ایک ہی بار میں لن گھسا دیا اور چودنے لگا. ماں کی پھدی میں بشیرے کا 9انچ لمبا لوڑا اندر باہر ہو رہا تھا . بشیرا ماں کو چودتے ایک بات کہتا تھا ہائے نسرین تیری پھدی اور ماں آگے سے کہتی ہائے بشیرے تیرا لمبا لن جس سے بشیرے کو مزید جوش چڑھتا اور وہ مزید زور دار جھٹکے میری ماں کی پھدی پر مار رہا تھا. اتنے میں دور سے میں نے ایک عورت آتی دیکھی وہ سیدھا اس کمرے میں آئی اور دروازے سے جھانکنے لگی اور بولی بشیرے کس کی پھدی چود رہا ہے کھول دروازے کو بشیرے نے دروازہ کھولا اور کہا رضیہ تو جلدی اندر آ اور بشیرے نے دروازہ بند کر دیا. بشیرے نے ماں کو کہا یہ رضیہ ہے میری گھر والی ماں ننگی تھی اور بشیرا بھی ننگا تھا. رضیہ بولی بشیرے کام تے پورا کر نسرین دی پھدی صحیح سے چود شہر جا کر میرے گھر والے بشیرے کے لن کو یاد تو کرے. بشیرے نے میری ماں کو رضیہ کے سامنے گھوڑی بنایا ماں پریشان تھی یہ کیا ہو رہا ہے مگر اب کیا ہو سکتا تھا. رضیہ ماں کو بشیرے سے چدواتے دیکھ چکی تھی. بشیرا ماں کو گھوڑی بنا کر چودنے لگا. ماں اب مزے سے چوت مروا رہی تھی. اب بشیرے نے رضیہ کو کہا چل رضیہ تو بھی ننگی ہو کر نسرین کے ساتھ گھوڑی بن تم دونوں کو چودنا ہے. رضیہ فوراً ننگی ہو گی. اور ماں کے ساتھ گھوڑئ بن گئی. اب بشیرے کا لن میری ماں کی پھدی میں تھا اور ہاتھ سے وہ اپنی بیوی کی پھدی میں انگلی مار رہا تھا. اب بشیرے نے میری ماں کی چوت سے لن نکال کر رضیہ کی پھدی میں لن گھسا کر چودنا شروع کیا رضیہ 45 سال کی عورت تھی سانولی بڑا جسم اور بڑے ممے تھے. رضیہ بولی کیوں نسرین میرے بشیرے کے لن میں مزا ہے نا؟ ماں بولی ہاں بہت مزا ہے. رضیہ بولی یہ کمرہ قسمت والا ہے تیری ماں کی پھدی بھی بشیرے نے یہاں بہت بار چودی ہے اور آج نسرین تیری پھدی بھی چود دی. اب بشیرے نے لن نکال لیا اور ماں کی ٹانگیں اٹھا لی اور رضیہ نے بشیرے کے لن پر اپنا تھوک لگایا اور ماں کی چوت پر رکھ کر رضیہ نے بشیرے کی طرف دیکھا ساتھ ہی بشیرے نے زور دار گھسا مارا ماں کی چوت میں لوڑا گھس گیا. اب بشیرا زور دار چدائی کرنے لگا پورے کمرے میں ماں کی پھدی چدنے کی آوازیں ارہی تھی. اب بشیرے نے جھٹکے تیز کر دیے اور منی ماں کی پھدی میں نکال دی. ماں کی پھدی بشیرے کی منی سے بھر چکی تھی کیونکہ منی ماں کی چوت سے رس رہی تھی. اب بشیرے نے ماں سے کہا نسرین کپڑے پا لے تیرا پتر باہر انتظار کر رہا ہو گا. رضیہ بولی بشیرے تو نسرین کے پتر کے سامنے نسرین کو چودنے یہاں لے آیا وہ کیا سوچ رہا ہو گا. ماں کپڑے پہننے لگی تو میں بھاگ کر کھیتوں میں واپس گیا میں نے دیکھا ماں بشیرا اور رضیہ آرہے ہیں. ماں سے چلا نہیں جا رہا تھا. رضیہ بولی نسرین کچھ نہیں آجائے گا آرام ماں کچھ دیر بیٹھی پھر نارمل ہوئی تو گھر کو چل پڑے میں نے چارہ سائکل پر رکھا اور ماں آہستہ آہستہ چل رہی تھی. میں نے کہا ماں بشیرے کا لوڑا بہت بڑا ہے نا تو ماں مسکرا دی بولی تبھی تو چلا نہیں جا رہا. میں نے کہا ماں بشیرا تو نانی کی چوت بھی چودتا ہے. تو ماں بولی یہ گاؤں ہے یہاں عورتیں چد جاتی ہیں. گھر پہنچے تو نانی نے کہا اتنی دیر لگا دی ماں بولی پا بشیرا مل گیا تھا نانی نے بشیرے کا نام سنتے ہی ماں کے جسم اور کپڑوں کی طرف دیکھا نانی سمجھ گئ تھی کہ ماں آج بشیرے سے پھدی چدوا کر ارہی ہے.
ختم شدہ