Offline
میری عمر 20 سال ہے اور میرا نام ماہم ہے گوری چٹی اور اور خوب صورت لڑکی ہوں اور اس وقت بی اے میں
پڑھتی ہوں میں لاہور کے ایک پوش علاقے میں رہتی ہوں اور ہمارے گھر میں میرے علاوہ میرے ممی پاپا اور
مجھ سے ایک سال بڑے بھیا عمران رہتے ہیں یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب میں میٹرک میں پڑھتی تھی میں کو
ایجوکیشن سکول میں پڑھتی تھی اور بہت ہی شریف اور اپنی کلاس میں سب سے زیادہ خوب صورت لڑکی
تھی میری کلاس اور دیگر کلاسوں کے اکثر لڑکے مجھے سکول میں چھیڑتے رہتے تھے لیکن میں ان کی طرف
کبھی دھیان نہیں دیتی تھی اب میں اصل موزوں کی طرف آتی ہوں میں دسویں کلاس میں پڑھتی تھی اور
سردیوں کی چھٹیوں سے پہلے سکول میں ٹیسٹ چل رہے تھے کہ میرے امی ابو کو کسی ضروری کام کے سلسلہ
میں ماموں کے ہاﯨپانچ چھ روز کے لئے اسلام آباد جانا پڑا میں پیپرز کی وجہ سے ان کے ساتھ نہیں جاسکتی
تھی جبکہ وہ مجھے اکیلا چھوڑ کر بھی نہیں جاسکتے تھے اس لئے انہوں نے عمران بھیا کو بھی گھر میں رہنے
کی ہدایت کردی اور خود چلے گئے عمران بھائی امی ابو کو ایئر پورٹ چھوڑنے گئے میں نے دروازہ بند کیا اور
ٹی وی دیکھنے لگی شام کو چھ بجے کے قریب بھائی واپس آئے اور ہم دونوں باتیں کرنے لگے پھر ہم دونوں نے
مل کر کھانا بنایا اور کھانا کھانے کے بعد ٹی وی لانج میں بیٹھ کر ٹی وی پر مووی دیکھنے لگے مجھے نہی
پڑھتی ہوں میں لاہور کے ایک پوش علاقے میں رہتی ہوں اور ہمارے گھر میں میرے علاوہ میرے ممی پاپا اور
مجھ سے ایک سال بڑے بھیا عمران رہتے ہیں یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب میں میٹرک میں پڑھتی تھی میں کو
ایجوکیشن سکول میں پڑھتی تھی اور بہت ہی شریف اور اپنی کلاس میں سب سے زیادہ خوب صورت لڑکی
تھی میری کلاس اور دیگر کلاسوں کے اکثر لڑکے مجھے سکول میں چھیڑتے رہتے تھے لیکن میں ان کی طرف
کبھی دھیان نہیں دیتی تھی اب میں اصل موزوں کی طرف آتی ہوں میں دسویں کلاس میں پڑھتی تھی اور
سردیوں کی چھٹیوں سے پہلے سکول میں ٹیسٹ چل رہے تھے کہ میرے امی ابو کو کسی ضروری کام کے سلسلہ
میں ماموں کے ہاﯨپانچ چھ روز کے لئے اسلام آباد جانا پڑا میں پیپرز کی وجہ سے ان کے ساتھ نہیں جاسکتی
تھی جبکہ وہ مجھے اکیلا چھوڑ کر بھی نہیں جاسکتے تھے اس لئے انہوں نے عمران بھیا کو بھی گھر میں رہنے
کی ہدایت کردی اور خود چلے گئے عمران بھائی امی ابو کو ایئر پورٹ چھوڑنے گئے میں نے دروازہ بند کیا اور
ٹی وی دیکھنے لگی شام کو چھ بجے کے قریب بھائی واپس آئے اور ہم دونوں باتیں کرنے لگے پھر ہم دونوں نے
مل کر کھانا بنایا اور کھانا کھانے کے بعد ٹی وی لانج میں بیٹھ کر ٹی وی پر مووی دیکھنے لگے مجھے نہی
معلوم کہ مجھے کب نیند آگئی رات کو مجھے ایسے معلوم ہوا کہ کوئی میرے جسم کو چھو رہا ہے
اور میں ہڑ بڑا کر اٹھ گئی میں نے دیکھا کہ ٹی وی چل رہا ہے لیکن بھیا میرے قریب ہی قالین پر بیٹھے ہوئے
ہیں اور میرے پیٹ سے میری قمیص ہٹی ہوئی ہے اور بھیا میرے پیٹ پر ہاتھ پھیر رہے ہیں ان کی پینٹ کی زپ
کھلی ہوئی تھی اور ان کا لن پینٹ سے باہر تھا ان کا ایک ہاتھ میرے پیٹ پر تھا جو وہ کوشش کررہے تھے کہ
ان کا ہاتھ میرے مموں تک پہنچ جائے لیکن ابھی تک ان کا ہاتھ میرے پیٹ پر ہی تھا کہ میری آنکھ کھل گئی
میں یہ سب دیکھ کر بھیا پر بھڑک اٹھی عمران بھائی” آپ یہ سب کیا کررہے ہیں میں آپ کی چھوٹی بہن
“ہوں“بھیا میرے اچانک اٹھ جانے پر ڈر گئے اور اپنی پینٹ کی زپ بند کرکے کہنے لگے ”ماہم آئی لو یو
یہ کیا بدتمیزی ہے میں آپ کی چھوٹی بہن ہوﯨاور آپ میرے ساتھ یہ سب کچھ کیا کررہے ہیں “میں یہ کہتے
ہوئے رونے لگی جس پر بھیا نے کہا سوری ماہم میں بہک گیا تھا مجھے معاف کردو آئندہ ایسی حرکت نہیں
کروں گا جس پر میں چپ ہوگئی اور اپنے کمرے میں چلی گئی میں وہاں جاکر بھیا کی اس حرکت پر سوچنے
لگی کہ انہوں نے کیا کیا پھر نہ جانے کب نیند آگئی اگلے روز اتوار تھا دیر سے آنکھ کھلی میں نہا کر میں نے
ییلو کلر کی ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن لیا پھر میں بھیا کو جگانے کے لئے ان کے کمرے میں چلی گئی رات والے
واقعہ کے بعد مجھے بھیا کے پاس جانے سے ڈر لگ رہا تھا پھر میں نے دل میں سوچا کہ بھیا اپنے کئے پر
پشیمان تھے اور اب بھی اس بات پر شرمندہ ہوں گے میں نے ان کو جگایا اور چائے بنانے کے لئے چلی گئی
تھوڑی دیر کے بعد میں چائے ان کے کمرے میں ہی لے آئی بھیا نے چائے کا کپ پکڑا اور کہا کل رات جو کچھ ہوا
اس پر تم ناراض تو نہیں میں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا پھر بھیا نے میرے کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور
کہنے لگے ماہم دیکھو میں تم کو بہت پیارکرتا ہوں اور جیسے جیسے تم جوان ہورہی ہو میری چاہت میں اور
بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے میں ان کی بات سن کر پھر سے رونے لگی اور کہابھیا میں آپ کی چھوٹی بہن ہوں آپ
جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے اگر آپ باز نہ آئے تو میں امی ابو کو بتادوں گی بھیا کو میری بات کا
کوئی اثر ہوا اور نہ ہی میرے آنسوؤں سے ان کی صحت پر کوئی اثر پڑا بھیا نے میرے کندھوں پر اپنا سر رکھ
دیا اور کہنے لگے ماہم میں تم سے بہت پیارکرتا ہوں
اور میں ہڑ بڑا کر اٹھ گئی میں نے دیکھا کہ ٹی وی چل رہا ہے لیکن بھیا میرے قریب ہی قالین پر بیٹھے ہوئے
ہیں اور میرے پیٹ سے میری قمیص ہٹی ہوئی ہے اور بھیا میرے پیٹ پر ہاتھ پھیر رہے ہیں ان کی پینٹ کی زپ
کھلی ہوئی تھی اور ان کا لن پینٹ سے باہر تھا ان کا ایک ہاتھ میرے پیٹ پر تھا جو وہ کوشش کررہے تھے کہ
ان کا ہاتھ میرے مموں تک پہنچ جائے لیکن ابھی تک ان کا ہاتھ میرے پیٹ پر ہی تھا کہ میری آنکھ کھل گئی
میں یہ سب دیکھ کر بھیا پر بھڑک اٹھی عمران بھائی” آپ یہ سب کیا کررہے ہیں میں آپ کی چھوٹی بہن
“ہوں“بھیا میرے اچانک اٹھ جانے پر ڈر گئے اور اپنی پینٹ کی زپ بند کرکے کہنے لگے ”ماہم آئی لو یو
یہ کیا بدتمیزی ہے میں آپ کی چھوٹی بہن ہوﯨاور آپ میرے ساتھ یہ سب کچھ کیا کررہے ہیں “میں یہ کہتے
ہوئے رونے لگی جس پر بھیا نے کہا سوری ماہم میں بہک گیا تھا مجھے معاف کردو آئندہ ایسی حرکت نہیں
کروں گا جس پر میں چپ ہوگئی اور اپنے کمرے میں چلی گئی میں وہاں جاکر بھیا کی اس حرکت پر سوچنے
لگی کہ انہوں نے کیا کیا پھر نہ جانے کب نیند آگئی اگلے روز اتوار تھا دیر سے آنکھ کھلی میں نہا کر میں نے
ییلو کلر کی ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن لیا پھر میں بھیا کو جگانے کے لئے ان کے کمرے میں چلی گئی رات والے
واقعہ کے بعد مجھے بھیا کے پاس جانے سے ڈر لگ رہا تھا پھر میں نے دل میں سوچا کہ بھیا اپنے کئے پر
پشیمان تھے اور اب بھی اس بات پر شرمندہ ہوں گے میں نے ان کو جگایا اور چائے بنانے کے لئے چلی گئی
تھوڑی دیر کے بعد میں چائے ان کے کمرے میں ہی لے آئی بھیا نے چائے کا کپ پکڑا اور کہا کل رات جو کچھ ہوا
اس پر تم ناراض تو نہیں میں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا پھر بھیا نے میرے کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور
کہنے لگے ماہم دیکھو میں تم کو بہت پیارکرتا ہوں اور جیسے جیسے تم جوان ہورہی ہو میری چاہت میں اور
بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے میں ان کی بات سن کر پھر سے رونے لگی اور کہابھیا میں آپ کی چھوٹی بہن ہوں آپ
جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے اگر آپ باز نہ آئے تو میں امی ابو کو بتادوں گی بھیا کو میری بات کا
کوئی اثر ہوا اور نہ ہی میرے آنسوؤں سے ان کی صحت پر کوئی اثر پڑا بھیا نے میرے کندھوں پر اپنا سر رکھ
دیا اور کہنے لگے ماہم میں تم سے بہت پیارکرتا ہوں