Urdu Story World
Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome to Urdu Story World!

Forum Registration Fee is 1000 PKR / 3 USD

Register Now!
  • فورم رجسٹریشن فیس 1000لائف ٹائم

    پریمیم ممبرشپ 95 ڈالرز سالانہ

    وی آئی پی پلس ممبرشپ 7000 سالانہ

    وی آئی پی ممبر شپ 2350 تین ماہ

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Family مثالی سسرال

Man mojiMan moji is verified member.

Staff member
Super Mod
Joined
Dec 24, 2022
Messages
7,179
Offline
میرے دیور کا موٹا لن میری چوت کی گہرائی میں گھسا ہوا تھا مجھے زور زور سے چود رہاتھا ۔۔۔۔جب کہ اس کے ہونٹ اپنی سگی چھوٹی بہن کے خوبصورت ممے چوس رہے تھے ۔۔۔۔۔ہم دونوں نند بھاوج بھرپور لذت سے چیخ رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔



میرا نام غزل افسر ہے۔ میں اپنی تعریف خود کیا کروں مگر مجھے دیکھنے والے اور میرے شوہر مجھے کہتے ہیں کہ میں ایک بہت ہی خوبصورت اور بلا کے سیکسی بدن کی مالک لڑکی ہوں۔



21 سال کی عمر میں میری منگنی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ جب کہ 3 سال بعد 24 سال کی عمر میں شادی ہو کر میں اپنے شوہر کے گھر چلی آئی۔۔۔۔



جس وقت کی کہانی میں بیان کرنے جا رہی ہوں۔۔۔۔۔ اس وقت میری شادی کو چھ (6) مہینے ہوئے تھے۔ اور میں اپنی سسرال اور شوہر سے بہت خوش تھی۔۔۔۔۔۔



میرے سسرال میں، میرے شوہر، میری ساس، سسر ایک دیور اور ایک نند 6 افراد ایک بڑے گھر میں رہتے تھے۔۔۔۔۔۔۔



میرے دیور اور نند کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔



میرے شوہر افسر جن کی عمر 30 سال ہے وہ بہت اچھے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ نہ صرف مجھ سے محبت کرتے ہیں بلکہ میرا ہر طرح خیال بھی رکھتے تھے۔ افسر ایک شریف انسان تھے اور ریزرو رہتے تھے۔۔۔۔۔



جب کہ میرا 22 سالہ دیور سرور انکے مقابلے میں بہت ہی شریر جولی اور لمبا تڑنگا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔جو کو کہ پہلی ہی نظر میں مجھے بہت اچھا لگا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔



اس کی وجہ شاید یہ بھی تھی کہ وہ مجھ سے اکثر بہت مذاق کرتا اور میں اس کی باتوں کو انجوئے کرتے ہوئے بہت ہنساتی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔



رات کو افسر اخبار وغیرہ پڑھنے کے لئے جلد ہی اپنے بیڈ روم میں چلے جاتے۔۔۔۔۔۔۔۔



جب کہ میں ڈرائنگ روم میں رات دیر گئی تاک سرور اور ان کی 21 سالہ چھوٹی بہن ناز کے ساتھ گپ شپ میں مصروف رہتی ۔۔۔۔۔۔۔



ناز ایک نازک سی بہت پیاری لڑکی تھی۔ اپنے بھائوں کی طرح قد میں لمبی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ نہایت دل کش جسم اور انتہائی حسین شکل کی مالک بھی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔



اس کا حسن اتنا قیامت خیز تھا کہ اس کو دیکھنے والوں کی نظر اس کے حسن پر نہیں ٹھہرتی تھی۔۔۔۔۔۔



جیسا کہ میں پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ میرا دیور سرور مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔



اور میں اسکے ساتھ ہنسی مذاق کو بہت پسند کرتی تھی۔ بلکہ جب سے اس نے مجھ سے جسمانی چھیڑ چھاڑ والا مذاق شروع کیا تو مجھے اور بھی مزہ آنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن میرے دل و دماغ میں دور دور تک بھی کسی شہوت کا عنصر موجود نہیں تھا۔۔۔۔۔۔



میں اپنے سسرال میں اپنی اس خوش نصیبی سے بہت خوش تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔کہ میری ساس سسر دیور اور میری نند ناز میرے بہت ہی قریب تھے۔ اور ان سب کے ساتھ میرا خلوص اور پیار کا رشتہ قائم ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔



افسر میرے ساتھ ایک اچھے شوہر کی طرح سلوک رکھتے تھے۔ لیکن میرے ساتھ سیکس وہ صرف ایک ضرورت اور فرض سمجھ کر کرتے تھے۔



سیکس کے دوران وہ بس ننگے ہوئے، چوما چاٹا، اندر ڈالا، ڈسچارج ہوئے اور بس سو گئے۔ مجھے ہمیشہ ایک خلش سی رہتی ۔میں سیکس سے پہلے اور سیکس کے بعد افسر سے بہت کچھ کرنے اور کروانے کی توقع رکھتی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔



اس کی وجہ یہ تھی کہ میری سہیلیاں جب باتوں باتوں میں اپنی نجی زندگی کے بارے میں بات کرتی ہوئی مجھ سے اپنی اپنی شادی شدہ زندگی کا تجربہ شیئر کرتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔



تو مجھے اندازہ ہوتا کہ ان کے شوہر ان سے بہت ہی دلچسپ اور دلکش انداز میں سیکس کرتے ہیں۔



مجھے اپنی سہیلیوں کی یہ باتیں سن کر بس ایک خواہش تھی۔ کاش میرے شوہر افسر بھی میرے ساتھ ایسا ہی کریں جیسے میں اپنی سہیلیوں کی زبانی سنتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔



میرے سسرال والے کافی امیر اور ماڈرن لوگ ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کا رہن سہن بھی ہم جیسے مڈل کلاس خاندانوں سے کافی مختلف ہے۔۔۔۔۔۔



اس بات کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب میں شادی کے بعد اپنے سسرال میں رہنے لگی۔۔۔۔۔۔



میرے اپنے بھائیوں کے برعکس میرا دیور سرور گھر میں شارٹس پہنتا تھا۔۔۔۔۔



میں چونکہ اس طرح کے ماحول کی عادی نہیں تھی۔ اس لیے شروع میں مجھے یہ بات عجیب سی لگی۔ مگر پھر وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ میں بھی اس طرح کی باتوں کی عادی ہونے لگی۔



جب میرا دیور شارٹس پہن کر میرے سامنے صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی لاؤنج میں ٹی وی وغیرہ دیکھتا۔ تو کئی بار میں نے اس کے سامنے سے اس کے لن کو شارٹس میں سے باہر ہلکا سا جھانکتے ہوئے دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔



جب پہلی دفعہ بیٹھے بیٹھے میری نظر اس کے لن پر پڑی تھی۔ تو شرم اور گھبراہٹ کے مارے میرے پسینے چھوٹ گئے۔۔۔۔۔۔۔۔



مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے انجانے میں مجھ سے کوئی بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہو۔۔۔۔۔



مگر سرور کا یوں اپنے گھر میں اپنی ہی امی اور بہن کے سامنے شارٹس پہن کر گھومنا اور بیٹھنا ایک معمول کی بات تھی۔۔۔۔۔۔۔۔



اس لیے پھر میں بھی اس بات کی بھی عادی ہونے لگی۔ اورپھر میں خود بھی آنکھیں بچا کر اکثر اس کے سامنے سے شارٹ مین سے باہر آتے ہوئے اس کے بڑے لن کا دیدار کرانے کی کوشش کرتی اور مجھے اس میں مزہ بھی آتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ اسی وقت میرے سرور کے بارے میں جذبات بدلنے لگے تھے ۔۔۔۔۔۔



میں نے ایک بار موقع پاکر سرور کو باتھ روم کے روشن دان سے باتھ روم میں نہاتے بھی دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔



چاہیے روشن دان کی وجہ سے میں سرور کے جسم کا نچلا حصہ نہیں دیکھ سکی۔ مگر پھر بھی بیلون سے بھری اس کی چوڑی ننگی چھاتی نے مجھے بے چین کر دیا۔۔۔۔۔۔۔



سچ یہ ہے کہ مجھے سرور اچھا لگتا تھا۔ اور میرے دل میں یہ خواہش بھی پیدا ہو چکی تھی کہ میں کاش اس کے ساتھ سیکس کر سکوں۔۔۔۔۔۔۔



میرے تن بدن میں میرے دیوار کے لن نے آگ لگا دی تھی۔۔۔۔۔۔۔افسر کے ساتھ سیکس کرتے ہوئے بھی میرے دماغ میں سرور ہی ہوتا۔۔۔۔۔۔۔اور جب افسر اپنی عادت کے مطابق صرف چوماچاٹی اور چدائی کرکے گہری نیند سوجاتے تو میں سرور کاتصور کرکے اپنی چوت کو مسلتی رہتی ۔۔۔۔۔۔۔اس وقت دل چاہتا کہ دوڑ کر جاؤں اور سرور کی مضبوط بانہوں میں سما جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر اپنی اس خواہش کی تکمیل کرنے کی مجھے میں ہمت نہیں پڑ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)


وہ کہتے ہیں نہ کہ، "جہاں چاہ وہاں راہ" یا پھر اردو میں کہ لیں کہ "جہاں چاہ وہاں راہ"۔`۔۔۔۔کچھ ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا اور مجھے بالآخر وہ موقع مل ہی گیا جس کی مجھے تلاش تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم لوگ پوری فیملی کے ساتھ اکثر ہر ہفتے کہیں نہ کہیں گھومنے پھرنے جاتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس دفعہ میرے شوہر افسر نے ڈملوٹی، کراچی میں واقع پلانٹر نامی فارم ہاؤس آنے اور ادھر ہی رات گزارنے کا پروگرام بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یوں ہم نہ صرف سارے گھر والے بلکہ سسرالی فیملی کے کافی اور رشتہ دار ایک دوپہر کو ایک ساتھ اس جگہ چلے آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ فارم ہاؤس پودوں، درختوں اور پھولوں سے گھیرا ہوا تھا اور یہی وجہ تھی شاید اس کا نام پلانٹر تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے آج تک ایسی پلانٹیشن نہیں دیکھی تھی۔ اس لئے مجھے ادر آ کر بہت اچھا لگ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔میری ساتھ ساتھ گھر کے باقی لوگ بھی شاید پہلی بار ہی اس فارم ہاؤس میں آئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لئے سب کو ہی مون سون کی بارش کے اس موسم میں فارم ہاؤس پر موسم کو انجوائے کرنے میں بہت مزہ آ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُس دن شام کے وقت ہم سب نے فارم ہاؤس میں بنے ہوئے سوئمنگ پول میں نہانے کا پروگرام بنایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر میرے شوہر اسفر، دیور سرور اور باقی فیملی کے لڑکے اور مرد شورٹس اور یا شلوار اور پاجامے میں جب کہ میں میری نند اور فیملی کی باقی خواتین شلوار قمیض میں ہی ملبوس سوئمنگ پول میں اتر کر نہانے میں مشغول ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔



ہم سب سوئمنگ پول میں نہا رہے تھے اور ایک دوسرے سے پانی کی چڑھ چڑھ بھی کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔سوئمنگ پول کے بہت ہی صاف پانی کی وجہ سوئمنگ پول میں ہر چیز بالکل واضح نظر آرہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔افسر تو کچھ دیر بعد ہی باہر چلے گئے تھے اور اپنی امی ابو سے باتیں کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔



جب کے سرور اپنی بہن ناز کو تیرنا سکھا رہا تھا۔۔۔۔۔ اور اسے دونوں ہاتھوں سے تھامے ہوئے اسے پانی کی سطح پر ہاتھ پاوں چلانا سکھا رہا تھا۔۔۔۔۔



میں بھی اپنے دھیان میں مگن فیملی کے بچوں اور دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ پانی پانی کھیل رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



اس کے دوران غیر ارادی طور پر اچانک میری نظر شارٹس پہنے ہوئے اپنے دیوار سرور پر کے جسم کے نچلے حصے پر پڑھی۔ تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس اک لن اس کی شارٹس میں خوب تنا ہوا تھا۔



شام کا وقت تھا اور روشنی کم ضرور تھی۔۔۔۔۔۔۔لیکن اسکے باوجود پھر بھی صاف نظر آ رہا تھا کہ اس کا لن شارٹ کے اندر میں خوب مچل رہا ہے۔۔۔۔۔۔



میں حیران اس لیے تھی کہ سرور تو کسی غیر لڑکی یا اپنی کی کزن کو نہیں بلکہ اپنی ہی سگی بہن کو تیرنا سکھا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اس کا لن اپنی ہی سگی بہن ناز کی وجہ سے کھڑا ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



ہو سکتا ہے کہ مجھے کوئی غلط فہمی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنے آپ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر پھر جب میرا دل نہ مانا تو میں نے پانی میں ایک دو بار غوطہ لگا کر سرور کو قریب سے دیکھنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



تو مجھے بالکل یقین ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ بالکل ایسا ہی ہی جیسا میں نے سوچا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



کیوں کہ اسی دوران سرور نے جب ناز کی دونوں ٹانگوں کے درمیان ہو کر اسے تیرنے کو کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔

تو اس وقت یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ اس نے اپنا لن ناز کی ٹانگوں کے بیچ میں ٹکایا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



میری حیرانی اس وقت بڑھتی گئی جب میں نے یہ دیکھا کہ تیرنے کے دوران جب ناز کو یہ اندازہ ہوا کہ کوئی اور ان کی طرف دھیان نہیں دے رہا۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس نے پانی کے اندر اپنا ہاتھ لے جا کر اپنے بھائی کے لن کو اس کی شورٹس کے اوپر سے ایک لمحے کے لئے تھا م کر زور سے دبایا اور پھر چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔



میں تو یہ منظر دیکھ کر لرز گئی کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سگے بہن بھائی آپس میں اسطرح کی حرکت کریں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



سگے بھائی بہن کا تقدس ایسے پامال بھی ہو سکتا ہے۔ ۔۔۔یہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔۔۔۔ اس لئے میرے دل میں ایک وحشت سی بھر گئی۔۔۔۔۔



شام کا اندھیرا گہرا ہونے پر سب لوگ پول سے باہر نکل آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



پھر رات کا کھانا وغیرہ کھا کر سب آپس میں گپ شپ کرنے لگے۔ لیکن میرے ذہن میں سرور اور ناز کا وہ منظر گھوم رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



اس دوران میں نے نوٹس کیا کہ وہ دونوں ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



مجھے تجسس ہوا کہ دیکھو تو صحیح کہ یہ دونوں کہاں گئے ہیں۔ اور میں کسی کو کچھ بتایا بغیر ہی کہنے کی ٹیبل سے اٹھ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے ٹی وی لاؤنج میں ویڈیو گیم کھیلتے ہوئے اپنی فیملی کے ایک بچے سے پوچھا کہ سرور کہاں ہے۔ تو اس نے کمرے سے باہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس طرف ناز اپیا کے ساتھ گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



میں دبے قدموں سے اسی طرف چل پڑی۔ میں یہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



گو کہ رات تھی لیکن باہر پارک لائٹ کی وجہ سے کچھ کچھ نظر بھی آرہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



ننگے پاؤں میں آخر درختوں کے اس جرمت کے پاس پہنچ ہی گئی۔ جس جگہ مجھے شک تھا کہ وہ دونوں موجود ہوں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



میں نے گھنے درختوں کے درمیان ادھر ادھر نظر دوریں تو بالآخر وہ مجھے نظر آ ہی گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



وہ ایک بڑے درخت کے پیچھے ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے منہ ایک دوسرے میں جذب تھے اور وہ ایک دوسرے کو کس کر رہے تھے۔ سرور کا ہاتھ ناز کی گانڈ پر جب کہ ناز کا ہاتھ سرور کے موٹے لن کو تھامے ہوئے تھے ۔یہ نظارہ میری چوت میں شدید تر آگ لگاگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



میں خاموشی سے ایک درخت کی اوٹ میں کھڑتی بہن بھائی کو ایک دوسرے کے لبوں کو چوستا چاٹتا دیکھتی رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور حیران ہوتی رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دونوں کافی دیر ایک دوسرے کو کس کرتے رہے۔



کچھ دیر بعد سرور نے ناز سے کہا اب واپس چلتے ہیں۔ تم رات کو میرے ساتھ ہی سونا۔۔۔۔۔۔۔۔۔



ناز اپنے بھائی کی بات سن کر کہنے لگی کے بھائی پوری فیملی کے لوگ ادھر موجود ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ڈر ہے کے کسی نے دیکھ لیا تو غضب ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



سروربولا یار ناز صاحب لوگ دن بار کے کھیل کود کی وجہ سے تھکے ہوئے ہیں، اس لئے سب لوگ پکی نیند سوئیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لئے ڈرو مت کچھ نہیں ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)


بھائی کی بات سن کر ناز خاموش ہو گئی۔



میں وہیں درخت کی طرف میں دبک کر بیٹھ گئی اور ان دونوں کو پہلے واپس جانے دیا۔



ان کے جانے کے کچھ دیر بعد میں بھی اپنی جگہ سے اٹھی اور واپس کمرے میں چلی آئی۔



اس رات لوگ زیادہ اور بیڈ روم کم ہونے کی وجہ سے فیملی کے سب لوگوں کو بیڈ روم نہ مل سکے۔



جس کی وجہ سے مجھے، افسر، سرور اور ناز کو باہر حال میں فرش پر بستر لگا کر سونا پڑا۔



سب اپنے اپنے کمروں میں جا کر سو گئے۔ تو میں اپنے شوہر کے قریب لیٹ گئی۔



جب کہ حال کے دوسرے کونے میں سرور اور اس کی بہن الگ الگ بستر بچا کر لیٹ گئے۔



افسر تو لیٹے ہی تھوڑی دیر میں سو گئے۔ جب کہ میری نظر اور کان ہا ل کے دوسرے کونے کی طرف ہی تھی۔



لیکن حال میں مکمل اندھیرے ہونے کی وجہ سے صرف اتنا نظر آ رہا تھا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے پہلو میں لیٹ ہوئے ہیں۔



وہ دونوں کچھ کاروائی ڈال رہے تھے۔ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتی تھی ۔



نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔ میری آنکھوں میں بار بار دونوں بہن بھائی کا پاس میں مستی کرنے کا سارا منظر گھوم رہا تھا۔



جس کو سوچ سوچ کر میں حیران ہونے کے ساتھ انتہائی گرم بھی ہوگئی ۔ اور ایک دو بار افسر سے چمٹی بھی ان کے نائٹ سوٹ میں ہاتھ ڈال کر ان کے لن کو پکڑا بھی ۔۔۔۔۔ایک بار ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنی ننگی چوت پر بھی رکھا۔۔۔۔لیکن وہ دنیا جہاں سے بے خبر سونے میں مست تھے۔۔۔۔اور میں شدید بے چینی سے تمام رات سو نہیں سکی اور پوری رات ایسے ہی جاگتے ہوئے گزار دی۔۔۔۔



اس دن سے پہلے میری خواہش تھی کہ میں ناز کی شادی اپنے بھائی سے کرواؤں۔ لیکن اب میں نے اپنا فیصلہ بدل لیا کہ ایسا نہیں ہوگا۔۔۔۔



دوسرے دن ہم سب واپس اپنے گھر لوٹ آئے۔



گھر واپس آ کر سرور اور ناز آپس میں نارمل برتاؤ کر رہے تھے۔



ویسے آہستہ آہستہ میں بھی نارمل ہو گئی تھی۔ لیکن پھر بھی سرور کو ناز کے ساتھ دیکھنے کا جنون مجھ پر طاری رہا۔



جب سے سارے میں ان دونوں کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔۔۔ میں بس اسی سوچ میں تھی۔ کہ اگر ایک شخص یہ سب کچھ اپنی سگی بہن کے ساتھ کر سکتا ہے تو سگی بھابھی سے کیوں نہیں؟۔۔۔۔



یہ سوچ آہستہ آہستہ میرا جنون بنتی جارہی تھی ۔۔۔۔میں ہر وقت ان دونوں کے پیچھے رہتی کہ انہیں صاف صاف دیکھ لوں۔۔۔۔ کیوں اپنی آنکھوں کے سامنے سب کچھ دیکھنے کے باوجود مجھ بےوقوف کو اب بھی یہ شک تھا کہ ہو سکتا ہے کہ دونوں میں صرف چھیڑ چھاڑ ہی ہو اور وہ آخری حد تک شاید نہ گئے ہوں۔۔۔۔۔۔



اپنے اسی شک کو دور کرنے کے لیے میں نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح ان کو دوبارہ رنگے ہاتھوں پکڑوں لیکن مجھے موقع نہیں مل رہا تھا۔۔۔۔۔



پھر ایک دن میرا کام بن ہی گیا۔



اس دن افسر کسی کام سے امین اور ابو کے ساتھ شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ ان کا ارادہ ایک دن بعد واپس آنے کا پروگرام تھا۔



اس رات میں، ناز اور سرور ڈرائنگ روم میں بیٹھے ایک انڈین مووی دیکھ رہے تھے۔



یہ عمران ہاشمی کی مووی تھی۔ جس میں بہت ہی جذباتی اور سیکسی سین تھے۔



میں نے مووی دیکھتے دیکھتے سرور کی طرف دیکھا تو سامنے سرور کا لن شارٹ کے اندر تنا ہوا دیکھا۔



میں فلم دیکھنے کے ساتھ ساتھ کن انکھیوں سے ناز اور سرور کو بھی دیکھ رہی تھی۔



میں نے نوٹ کیا کہ وہ دونوں خاص سیکسی سین پر ایک دوسرے کو دیکھتے اور جیسے کوئی خفیہ اشارہ کر رہے تھے۔



میں سمجھ گئی کہ آج ان کا آپس میں کچھ شغل کرنے کا ارادہ ہے۔



میں مووی ادھوری چھوڑ کر انگڑائی لیتے ہوئے اپنی جگہ سے اٹھی اور کہا کہ مجھے نیند آرہی ہے، میں سونے جا رہی ہوں اور میں وہاں سے اپنے کمرے میں آگئی۔



میں بستر پر لیٹ کر کروٹ بدل رہی تھی کہ آج ضرور ان دونوں کو دیکھ پاؤں گی۔



مووی کی ہلکی ہلکی آواز آرہی تھی اور آخر آواز بند ہوگئی تو میں دبے قدموں ڈرائنگ روم کی طرف گئی۔



ڈرائنگ روم کی لائٹ تو جل رہی ہے مگر وہ دونوں ادھر سے غائب ہیں۔



میں آہستہ آہستہ ناز کے کمرے کی طرف گئی۔ تو دیکھا کہ اس کے کمرے کا دروازہ بند ہے اور کمرے میں کافی خاموشی ہے۔



جس سے مجھے اندازہ ہو گیا کہ وہ لوگ ادھر بھی نہیں ہیں۔



میں اسی طرح دبے پاؤں چلتی ہوئی جب سرور کے کمرے کے پاس پہنچی تو باہر ہی سے اس کے کمرے کی لائٹ جلتی دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ وہ دونوں اندر موجود ہیں۔



میں نے کمرے کے بند دروازے کو ہاتھ سے ہلکا سا چھوا تو خوش قسمتی سے مجھے دروازہ کھلا مل گیا۔ لگتا تھا کہ شاید جلدی میں وہ دروازہ بند کرنا بھول گئے ہوں گے۔



سرور کے کمرے کے دروازے کے سامنے ایک پردہ لگا ہوا تھا۔ میں نے آہستگی سے پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ ناز بالکل ننگی بستر پر پڑی ہوئی ہے



سرور نے اسکی ٹانگیں اٹھائی ہوئی ہیں اور اپنا لن اس کی چوت میں ڈالے ہوئے اندر باہر کر رہا تھا۔



ناز نے اپنی ٹانگیں اپنے بھائی کی کمر کے گرد لپٹائی ہوئی تھیں۔ دونوں ہی ایک دوسرے کو چوم رہے تھے اور ناز نیچے سے سرور کے ساتھ ہی اچھل رہی تھی۔



کمرے کی پوری روشنی میں ناز کا جسم صاف نظر آ رہا تھا۔ ناز میرے مقابلے میں بہت زیادہ پر کشش تھی۔



جب کہ بہن کی چوت کو چودتا ہوا سرور کا لن دور سے ہی بہت ہی بڑا اور خوب موٹا نظر آرہا تھا۔



ان دونوں کی چدائی کا منظر دیکھ کر میری چوت بھیگ گئی تھی۔ میں آج پہلی بار ایک جوان لڑکی اور لڑکے کی چدائی کا لائیو منظر دیکھا تھا۔ جو کہ سگے بہن بھائی تھے۔( جاری ہے)
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
Back
Top