Poetry محسن نقوی
Sexy_dick_lhr
Well-known member
اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر
کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر
اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہوں گے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تو حلقۂ یاراں میں بھی محتاط رہا کر
اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسنؔ
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر