Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Sex Story میرا سسرال از قلم ہارڈ ٹارگٹ

Man mojiMan moji is verified member.

Staff member
Super Mod
Joined
Dec 24, 2022
Messages
7,292
Reaction score
205,862
Points
113
Location
pakistan
Gender
Male
Online
پہلی قسط۔



میرا نام عامر ہے ۔۔۔۔۔یہ واقعہ ایک سال پہلے کاہے ۔۔جب میری شادی کو کچھ مہینے ہی ہوئے تھے ۔۔۔میر ی رہائش کراچی کی ہے ۔۔۔۔

اور میری بیوی سائرہ فیصل آباد کی رہنے والی ہے ۔۔۔ہماری شادی ایک گمنام فون کال سے شروع ہوئی ۔۔۔۔۔۔اور پھر کچھ مہینے ہم فون کال پر بات کرتے رہے ۔۔۔۔۔اور یہ بات چیت محبت میں بدل گئی ۔۔۔۔۔سائرہ ایک پنجابی فیملی سے تعلق رکھتی تھی ۔۔۔ جو اچھے کھاتے پیتے اور امیر لوگ تھے ۔۔۔۔۔ سائر ہ کی فیملی میں اس کی تین بہنیں اور ایک بھائی تھا ۔۔۔۔تینوں بہنوں اور بھائی کی شادی ہو چکی تھی ۔۔۔سائرہ سب سے چھوٹی اور سب سے لاڈلی تھی ۔۔۔خیر شادی کے بعد ہم ایک ماہ شمالی علاقہ جات کی سیر کو چلے گئے ۔۔۔۔وہاں خوب مزے کئے ۔۔۔۔اور پھر کراچی واپس آگئے ۔۔۔۔میں فارمین کالج میں زولوجی کا لیکچرار تھا۔۔۔اگلے ہی ہفتے سے میں نے اپنا کالج جوائن کیا ۔۔۔اور روز مرہ کی زندگی شروع ہوگئ۔۔

سائرہ اور میری کیمسٹری ایک جیسی تھی ۔۔ہم دونوں سیکس میں بہت ہی وحشی اورجارحانہ جذبات کے حامل تھے ۔۔۔۔ہم دونوں کے اسٹار لیو یعنی اسد تھے ۔۔۔۔یہ دونوں اسٹار سیکس اور محبت دونوں ٹوٹ کر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔اور ہم اس کی عملی مثال تھے ۔۔۔۔ہر دو سے تین دن کے بعد ہم پاس آتے ۔۔۔۔اور یہ پاس آنا بالکل جانوروں کی طرح ہوتا تھا۔۔۔۔اس میں غرانا ۔۔۔۔نوچنا ۔۔۔کاٹنا ۔۔۔۔۔بھنبورنا شامل ہے ۔۔۔۔بس یہ اچھی بات تھی کہ ہم اکیلے فلیٹ میں رہتے تھے ۔۔۔۔اور ہمیں کسی قسم کی روک ٹوک نہیں تھی ۔۔۔سائرہ کو بھی میری پسند ناپسند کا اچھے سے پتا تھا۔۔۔۔وہ میرے پسندید ہ رنگ پہنتی ، اور نت نئے انداز کی میکسی ، جینز پینٹ ، شرٹ ، اور انڈر گارمنٹس پہنتی ۔۔ہفتے کا دن میرے کالج سے آنے کے بعد سائرہ بغیر کپڑوں کے رہتی ۔۔اور اگلا پورا اتوار کا دن ہم بغیر کپڑوں کے آپس میں لپٹے گذارتے ۔۔۔۔۔ ہماری بے مثال محبت اسی طرح چل رہی تھی ۔۔۔۔ کہ میری زندگی میں یہ واقعہ آیا جو تحریر کر رہا ہوں۔۔۔

ہماری شادی کو پانچواں ماہ تھا۔۔۔ سائرہ کا بہت دل ہورہا تھا کہ اپنے گھر فیصل آباد سے ہو آئے ۔۔۔۔۔مگر میرے کالج میں ایگزام ہونے کی وجہ سے ہم جا نہیں پا رہے تھے ۔۔۔سائرہ بہت بے چین تھی ۔۔۔۔۔ اس کے چہرے کی اداسی میں دیکھ رہا تھا۔۔۔اور یہ دیکھتے ہوئے میں نے اپنی بڑی سالی سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔جو سیالکوٹ میں رہتیں تھیں۔۔۔۔۔سمرین آپا کو فون ملاکر میں نے حال چال پوچھا ۔۔۔اور ان سے درخواست کی کہ ممکن ہو تو آپ کراچی آجائیں ، سائرہ کی بھی اداسی دور ہوجائے گی ۔۔۔۔اور آپ کی کراچی کی سیر بھی ہوجائے گی ۔۔۔آپا سمرین نے اپنے شوہر سے پوچھ کر بتانے کا کہا ۔۔اور فون بند کر دیا ۔۔میں نے سائرہ کو بتایا کہ آپا ایک ہفتے کے لئے یہاں آرہی ہیں ۔۔۔ تو وہ بھی خوش ہو گئی ۔۔

آپا سمرین سائرہ سے کوئی سات آٹھ سال ہی بڑی تھی ۔۔۔۔ان کی شادی کو دس سال ہوگئے تھے ۔۔مگر کوئی اولاد نہیں تھی ۔۔۔میری ان سے شادی کے موقع پر تین چار مرتبہ ملاقات ہی ہوئی ۔۔۔۔وہ بھی سائرہ کی طرح بے انتہا خوبصورت تھی ۔۔۔۔درمیانہ قد ۔۔۔۔ شہابی رنگت ۔۔پتلے نقوش ۔۔۔۔۔مگر سینے پر ابھرے ہوئے پستان ۔۔۔اور بھاری بھرکم چوتڑ ان کے حسن کو چار چاند لگا رہے تھے ۔۔۔

میرے ذہن میں ان کو دیکھ کر کبھی کوئی ایسا خیال نہیں آیا تھا۔۔۔میں انہیں آپا ہی کہتا اور سمجھتا تھا۔۔۔مگر۔۔۔۔

کوئی تین دن بعد آپا سمرین کا فون آیا کہ وہ اپنے شوہر کےساتھ کراچی آرہی ہیں ۔۔۔۔ اتفاق سے ان کے شوہر سلیم بھائی کی کراچی میں کوئی بزنس میٹنگ ہے ۔۔اور وہ اس میں شامل بھی ہولیں گے ۔۔۔اور دونوں بہنیں بھی مل جائیں گی ۔۔۔۔۔۔میں نے سائرہ کو یہ بتایا تو وہ بہت خوش ہوئی ۔۔۔اور ہم بے چینی سے ان کا انتظار کرنے لگے ۔۔

اگلے دن میں نے کالج سے جلد چھٹی لے لی ۔۔۔اور ائیر پورٹ چلا گیا۔۔۔ سلیم بھائی اور آپا سمرین کی فلائٹ 2 بجے کی تھی ۔۔۔۔ فلائٹ اپنے وقت سے آدھا گھنٹہ لیٹ تھی ۔۔۔خیر 3 بجے تک یہ لوگ باہر آئے ۔۔۔سلیم بھائی بڑی گرم جوشی سے ملے ۔۔۔۔آپا نے بھی مجھے گلے لگایا ۔۔۔اور پیار دیا۔۔۔۔۔میں دونوں کے ساتھ گھر پہنچا ۔۔۔۔۔۔جہان سائرہ بڑی بے چینی سے انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ہم نے ساتھ مل کر کھانا کھایا ۔۔اور پھر انہیں آرام کے لئے ان کے روم بھیج دیا۔۔۔

میرا فلیٹ دو بیڈ روم اور ایک لاؤنج پر مشتمل تھا۔۔۔فلیٹ چھوٹا تھا۔۔مگر کافی ہوادار اور بڑی خوبصورتی سے سجایا ہوا تھا۔۔۔۔ انہیں ان کے بیڈ روم بھیج کر میں اور سائرہ اپنے کمرے میں آگئے ۔۔۔ ۔۔شام چھ بجے کے بعد ہم پھر باہر لاؤنج میں آگئے ۔۔۔۔جہاں شام کی چائے پی ۔۔۔۔ اس کے بعد آگے کے پلان ڈسکس ہونے لگے ۔۔۔سائرہ نے اگلے چھ دنوں میں آٹھ سے دس جگہوں کی سیر کا پروگرام بنایا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ سلیم بھائی نے تو منع کر دیا کہ مجھے میٹنگز میں جانا ہے ۔۔اسلئے سائرہ جانے اور اس کی بہن جانے ۔۔۔جہاں جانا چاہو تو جاؤ ۔۔۔بس مجھے کل اپنے دوست کی طرف چھوڑ دینا۔۔۔

اگلا دن اتفاق سے اتوار کا تھا ۔۔۔او ر سائرہ نے پہلے دن سمندر کی سیر کا پروگرام بنایا تھا۔۔۔جو کہ آپا کو بہت پسند تھا۔۔۔۔۔۔ میں نے سائرہ سے کہا کہ صبح جلدی چلیں گے ۔۔کراچی کا رہائشی ہونے کی وجہ سے مجھے پتا تھا کہ دن چڑھتے چڑھتے لوگوں کا رش بڑھ جاتا ہے ۔۔۔اور پھر فیملیز کے لئے مشکل ہوتی ہے ۔۔

اگلے دن سائرہ صبح پانچ بجے اٹھ کر کھانا بنانے لگی ۔۔۔اور میں نے ایک بڑی چادر ، برف سے بھرا کول ، تولیہ اور ریفریشمنٹ کے لئے چپس اور کولڈرنک لے کر گاڑی کی ڈگی میں رکھنے لگا ۔ساتھ اپنا اور سائرہ کا ایک ایکسٹرا سوٹ بھی رکھ دیا۔۔۔میرے پاس ٹیوٹا کی کرولا کار تھی ، جو ایک نارمل فیملی کے لئے بہترین تھی ۔۔۔قریب ساڑھے چھ بجے تک ہم تیار تھے ۔۔۔سائر ہ نے ہلکے پھلکے ناشتے کے لئے سینڈوچ بنائے تھے ۔۔۔اور کھانا ہم نے ساحل پر ہی کھانا تھا۔۔۔

ناشتے کے بعد ہم نکل پڑے ۔۔۔میری رہائش ناظم آباد نمبر 3 میں تھی ۔۔وہاں سے نکل میں نے پہلے سلیم بھائی کو اتارا۔۔۔۔اور پھر ہاکس بے کی طرف چل پڑے ۔۔۔ہاکس بے سے کچھ آگے ایک ٹرٹل بیچ ہے ۔۔جہاں لوگوں کا رش بالکل نہیں ہوتا ۔۔اور پہلے سے بکنگ ہوتی ہے ۔۔جس میں آپ کو ہٹ کے ساتھ ساتھ ایک پرائیوٹ ٹائپ کا ساحل بھی مل جاتا ہے ۔بکنگ میں نے رات ہی کروا لی تھی۔۔۔۔۔میں تیز رفتاری سے ڈرائیو کرتا ہوا ساڑھے سات تک وہاں پہنچ گیا ۔۔۔۔اس وقت وہاں صرف ایک ہی ملاز م تھا ۔۔جس نے میرا سامان اٹھا کر اندر ہٹ میں رکھا ۔۔۔اور ہم ساحل پر پہنچ گئے ۔۔۔

ہمارے سامنے ہلکے گرین رنگ کا موجیں مارتا ہوا ساحل تھا۔۔۔صبح کی ٹھنڈی ہوا ۔۔۔اور تیز لہروں نے ایک دم سرور کی لہریں دوڑا دی تھیں۔۔۔میں اورسارہ آہستہ آہستہ ہاتھ پکڑے ساحل کی طرف گئے ۔۔۔اور لہروں کو پاؤں سے ٹھوکر مارنے لگے ۔۔۔آپا سمرین نے سمندر پہلی بار دیکھا تھا۔۔۔۔اور پہلی بار کی طرح انہیں اس سے ہیبت محوس ہوئی ۔۔جو پنجاب سے آنے والوں کو اکثر محسوس ہوتی ہے ۔۔۔میں نے سائرہ سے کہا کہ جاؤآپا کے پاس ۔۔۔اور انہیں آہستہ آہستہ سمندر کی طرف لاؤ ۔۔اور ان کی جھجک ختم کرو۔۔۔۔

میں نے جینز اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی ۔۔۔میں تھوڑا آگے جا کر سمندر میں تیراکی کرنے لگا۔۔۔ٹرٹل بیچ کا ایک یہ فائدہ ہے کہ وہاں ریت میں موجود پتھر بہت کم ہوتے ہیں ، اور آسانی سے پیر جم جاتے ہیں ۔۔اور پانی بھی ایکدم گہر ا نہیں ہوتا ۔۔بلکہ آہستہ آہستہ گہرا ہوتا ہے ۔۔

میں تقریبا پندر ہ منٹ پانی میں تیراکی کرتا رہا ۔۔۔اور پھر واپس ساحل کیطرف آیا ۔۔۔جہاں ایک الگ منظر میرے سامنے تھا ۔۔۔۔آپا اور سائرہ دونو ں سینے تک گہرے پانی میں تھے ۔۔دونوں کئی بار ڈبکی لگاچکے تھے ۔۔۔جس کا پتا ان کے گیلے بالوں سے بخوبی ہورہاتھا۔۔۔مگر ایک چیز نے میرے ہوش اڑا دئے ۔۔۔آپا سمرین نے نارمل لان کا سوٹ پہنا ہوا تھا۔۔۔جو اس وقت مکمل پانی میں گیلا تھا۔۔۔ان کے سینے کے پستان بہت ہی بڑے اور ابھرے ہوئے تھے ۔۔

ان کے پستان کی بناوٹ ایسی تھی جیسے آدھے شرٹ کے اندر اور آدھے شرٹ کے گریبان سےباہر تک۔۔اور اوپر تک ان کے ابھار واضح تھے ۔۔۔۔اس کی نسبت سائرہ کے پستان بچے بچے سے لگ رہے تھے ۔

حالانکہ شادی کے بعد مجھے کبھی سائرہ کے پستان چھوٹے نہیں لگے ۔۔بلکہ میں نے ہمیشہ انہیں انجوائے کیا ۔۔نا کبھی دودھ پیتے ہوئے وہ چھوٹے نہیں لگے ۔۔۔مگر یہاں پر آپا ثمرین کے سامنے وہ آدھے بھی نہیں لگ رہے تھے ۔۔۔خیر میں نے ان سے نظریں ہٹائی ۔۔جو کہ کافی مشکل تھی ۔۔۔۔اور ان کے قریب آگیا۔۔۔ان دونوں نے اپنے دوپٹے کمر سے باندھے ہوئے تھے ۔۔۔میرے قریب آنے پر سائرہ نے کہا کہ آپ میرا ہاتھ پکڑیں ۔۔۔ہم آگے جانا چاہتے ہیں ۔۔۔میں نے قریب آ کر سائرہ کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔۔اور اس نے آپا کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور ہم آگے بڑھنے لگا۔۔آگے لہریں بڑی ہوتی جارہی تھی ۔۔۔اور ہر پانچ سے چھ لہر کے بعد اگلی لہر کافی اونچی اور زوردار ہوتی ۔۔۔ایسی ہی ایک لہر آنے لگی ۔۔۔تو ہم رک کر اس کا انتظار کرنے لگا۔۔۔سب سے آگے آپا سمرین ۔۔۔اس کے بعد سائرہ ۔۔۔۔اور پھر میں ۔۔۔

لہر ہماری توقع سے کافی بڑی ۔۔۔اور طاقتور تھی ۔۔۔۔لہر اتنی شدت سے آئی کہ ہم سب اس میں گم ہوگئے ۔۔۔ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے ہوئے ہم ایکدوسرے سے ٹکرائے ۔۔۔سائرہ کا ہاتھ چھوٹ گیا۔۔۔اور وہ لہر کے ساتھ تیرتی ہوئی ساحل کی طرف گئی ۔۔جبکہ آپا لہر میں تیرتی ہوئی آکر مجھ سے ٹکرائیں ۔۔اور ہم دونوں سے نمکین پانی میں غوطے کھائے ۔۔۔جیسے ہی کچھ ہوش بحال ہوا تو آپا سمرین بالکل میرے سینے سے لپٹی ہوئی تھیں۔۔ان کے سینے کےسخت ابھار میرے سینے میں دبے ہوئےاوردونوں بازؤں سے انہوں نے مجھے جکڑ رکھا تھا۔میں پانی میں قریبا گرا ہوا تھا۔۔۔میں جلدی سے انہیں سمبھالتے ہوئے اٹھا۔۔۔۔۔نمکین پانی ان کے منہ ، ناک اور آنکھوں میں گیا تھا۔۔۔بند آنکھوں سے انہوں نے مجھے جکڑا ہوا تھا۔۔ان کے جسم سے شدید حیوانی مہک آرہی تھی ۔۔۔جسے سمندر کا نمین پانی بھی نہیں مٹا سکا ۔۔۔میرے اندر ایک شدید جذبات کا طوفان اٹھا ۔۔۔لیکن میں نے انہیں جلدی سے سمبھالا ۔۔۔اور انہیں ان کے پیروں پر کھڑا کیا ۔۔۔اور خود تیزی سے سائرہ کی طرف گیا۔۔۔اس کابھی یہی حال تھا۔۔۔اسےاٹھا کر میں نے کھڑا کیا ۔۔۔اور ہاتھ منہ صاف کرنے لگا۔۔۔وہ بھی کھانسنے لگی۔۔۔ناک منہ میں ریت کے زرے بھی صاف کرنے لگی۔دونوں بہنیں ۔۔ایکدوسرے کو صاف کرنے لگیں۔۔۔

یہاں میں نے ایک بار پھر سائرہ اور آپا کا جائزہ انجانے میں لیا۔۔۔سائرہ ایک نازک اندام اور تازی کلی تھی ۔۔۔جبکہ آپا ان کی نسبت بھر ے بھرے بدن اور بے پناہ نسوانی حسن سے لیس تھیں۔۔۔میں نے ان کے ہپس دیکھے ۔۔جن پرلان کا باریک سوٹ چپکا ہواتھا۔۔یہ بہت ہی گول اور باہر کو نکلے ہوئے ہپس تھے ۔۔۔۔پتلی کمر نے ہپس کو اور زیادہ واضح اورشاندار بنادیا تھا۔۔۔۔ان کی تھایزبھی بڑی سڈول اور بھرپور تھیں ۔۔۔۔۔میری جینز ٹائٹ ہونے کے باوجود اندر موجو دہتھیار نے ایک بھرپور انگڑائی لی ۔۔۔۔ میں بری مشکل سے خود پر کنٹرول کرتا ہوا۔۔۔پانی کے کولر کی طرف گیا ۔۔اور وہاں سے صاف پانی کو بوتل لا کر دونوں کے چہرے دھلوائے ۔۔۔۔قریب دس منٹ تک مزید نہانے کے بعدہمیں بھوک نے ستایا ۔۔۔اور ہم ہٹ کی طرف چلے گئے ۔۔۔۔۔

جہان سائرہ نے کھانا نکالا اور ہم کھانا کھانے لگے ۔۔۔۔۔ہم زمین پر چادر بچھا کر آلتی پالتی مار کر ہی بیٹھ گئے ۔۔۔۔آپامیرے سامنے ہی بیٹھیں تھی۔۔جہاں ایک بار پھر میری نظریں بار بار ان کے سینے کی طرف ابھر رہی تھیں۔۔۔۔ ایکدوبار تو آپا نے بھی مجھے دیکھا کہ میری نظر ان کے پستان پر ہے۔۔۔ کھانا کھا کر ہم نے کچھ دیر آرام کیا۔۔۔۔ساحل پر رکھے پتھروں پر بیٹھ کر ٹکراتی موجوں کو دیکھنے لگا۔۔۔۔۔اب تک ساحل پر ہمارے علاوہ کوئی بھی نہیں آیا تھا۔۔۔ملازم بھی کہیں مصروف تھا۔۔جو کہیں نظر نہیں آرہا تھا۔۔

قریب دس کا وقت تھا ۔۔سورج کی ہلکی شعاعوں نے آنا شروع کر دیا تھا۔۔۔اور ہم دوبارہ سمندر میں جانے کے لئے پر تولنے لگے ۔۔۔۔سائرہ کی بس ہوگئی تھی ۔۔۔وہ وہیں بیٹھی رہی ۔۔۔میں پانی میں نہانےچلا گیا۔۔کچھ دیر میں آپا بھی میرے پیچھے آگئی ۔۔اور کچھ دور سمندر کے پانی میں کھیلنے لگیں۔۔۔ہم دونوں کھیلتے ، تیرتے کچھ قریب ہوئے ۔۔۔جہاں میری نظریں ان کےبھاری پستانوں پر دوبارہ پڑنے لگیں۔۔۔۔ان کی سرخ برا مجھے صاف نظر آرہی تھی۔۔۔اور اس میں بڑی مشکل سے جکڑے ان کے موٹے پستان ۔۔۔۔گیلے لباس میں انکا پورا فگر میرے سامنے تھے ۔۔۔لمبے سیاہ بال ۔۔۔۔پتلی کمر ۔۔۔بالکل ملا ہوا پیٹ ۔۔۔۔سڈول رانیں ۔۔بھرپور سینہ ۔۔۔۔گول چوتڑ ۔۔۔۔۔اور ان کے چہرے پر کسی بچے جیسی معصوم شوخی ۔۔جو پہلی بار اتنا پانی دیکھنے پر پھیلی ہوئی تھی ۔۔میں ان کو دیکھ رہ تھا ۔۔۔اور میری جینز میں میرا ہتھیار پوری طرھ اکڑنے لگا ۔۔۔۔

اتنے میں آپا میرے قریب آئی ۔۔۔اور کہنے لگیں کہ میرے قریب رہنا ۔۔۔میں آگے پانی کی طرف جارہی ہوں۔۔۔۔میں نے ہاں میں سر ہلادیا ۔۔۔اور وہ پانی میں لہروں کو تیرتے ہوئے آگے چلنے لگیں ۔۔۔۔ان کے سینے کے قریب تک پانی آگیا تھا۔۔۔اور میرے تقریبا پیٹ تک پانی تھا۔۔۔۔ہم نے چار سے پانچ لہریں اسی طرح کراس کی ہوں گیں کہ اگلی لہر کافی اونچی اور طاقت ور آئی ۔۔۔آپا نے ہلکے سے اچھلتے ہوئے اسے کراس کرنے کی کوشش کی ۔۔۔مگر سمندری لہر نے انہیں اٹھا کر پیچھے پھینکا ۔۔۔جہاں میں تھا ۔۔وہ مجھ سے ٹکرائیں ۔۔۔اور مجھے بھی سمندر میں پیچھے کی طرف گرا دیا۔۔۔میں نےانجانے میں انہیں پکڑتے ہوئے خود کو سمبھالنے لگا۔۔۔

آپا اس بار کمر کی طرف سے مجھے ٹکرائیں تھیں ۔۔۔اور انہیں پکڑنے کی کوشش کرتے ہوے میرے ہاتھ ان کے سینے پر گئے ۔۔۔۔اوران کے سخت پستانوں کوبے اختیار پکڑتے ہوئے میں پانی میں گرا ۔۔آپا ایک طرح سے میرے اوپر تھیں۔۔۔ان کا پورا وزن مجھ پر تھا۔۔۔کچھ دیر تک تو مجھے بھی ہوش نہیں آیا ۔۔۔میرے دونوں کانوں میں سائیں سائیں کی آوازیں تھیں ۔۔۔جیسے ہی لہر کا زور کم ہو ا ۔۔۔میرے پاؤں زمیں پر ٹکے ۔۔۔اور میں کھڑا ہو گیا۔۔۔ساتھ ہی آپا کو سمبھالتے ہوئے پانی میں کھڑا کیا ۔۔۔۔مگر۔۔۔میرے ہاتھ ان کے سینے پر اب بھی تھے ۔۔۔۔جسے انہوں نے خود الگ کیا ۔۔۔۔۔میں ایکدم سے شرمندہ ہوا ۔۔۔۔آپا کا چہرہ اس بار پانی سے زیادہ متاثر نہیں تھا۔۔لیکن میرے ناک اور کان میں پانی گیا تھا۔۔۔اور سائیں سائیں آواز آرہی تھی ۔۔۔اوپر سے آپا نے جس طرح میرا ہاتھ اپنے پستانوں سے ہٹایا اس نے مجھے شرمندہ کردیا ۔۔میں تیزی سے پانی سے باہر آنے لگا۔۔سائرہ نے مجھے گرتے دیکھ لیا تھا۔۔۔اور وہ بھی ہماری طرف آرہی تھی۔۔۔مجھے نہیں پتا کہ اس نے مجھے آپا کے پستان پکڑے دیکھا تھا یا نہیں ۔۔۔

میرا حال پوچھتے ہوئے اس نے مجھے پتھر پر بٹھا یا ۔۔۔اور صاف پانی سے منہ دھونے لگی۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔اب آپ پانی میں نہ جائیں ۔۔۔میں آپا سے کہتی ہوئی کہ وہ قریب قریب رہیں ۔۔۔سارہ آپا کی طرف چلی گئی ۔۔

قریب ایک گھنٹہ ہم مزید وہاں رکے ۔۔پھر دو تین فیملی اور آئیں تو ہم اٹھ کر واپس آگئے ۔۔ کچھ دیر ساحل پر کپڑے خشک کئے ۔۔۔۔اور پھر واپس گھر کی طرف روانہ ہوگئے ۔۔۔

ہم سب نے بہت انجوائے کیا تھا۔۔۔آپا سمرین بہت خوش تھیں ۔۔۔۔ان کی شوخی اور قہقہے پورے راستے کھنک رہے تھے ۔۔۔

گھر میں پہنچتے ہی آپا اپنے کمرے چلی گئیں۔۔۔ سائر ہ نے مجھےشاور لینے بھیج دیا۔۔۔اور خود میرے کپڑے استری کرنے لگی۔۔۔استری کا اسٹینڈ باہر لاؤنج میں ہے ۔۔۔میرے نہا تے ہوئے آپا سمرین کا جسم بار بار میرے سامنے آرہا تھا۔۔۔بہت ہی سیکس سے بھرپور اور گرم جسم تھا۔۔۔۔۔ان کا جسم سامنے آتے ہی میرے ہتھیار نے بھرپور انگڑائی لی ۔۔۔اور تن کر کھڑا ہوگیا۔۔۔۔

اتنے میں مجھے اپنے بیڈروم میں آپا کی ہلکی سی آواز آئی ۔۔۔۔۔وہ سائرہ سے کچھ پوچھ رہی تھیں۔۔۔ ان کی سریلی آواز نے مجھے ایکدم سے ایک آئیڈیا دیا۔۔۔میں نے جلدی سے فیس واش کا جھاگ بنا کر چہرے پر ملا ۔۔۔۔اور باتھ روم کا درواز ہ کھول دیا۔۔۔۔۔اور آمنہ کو کپڑے کی آواز دی ۔۔جس کے جواب میں اس نےباہر سے ہی آواز دی اور کہا کہ ٹھہریں لاتی ہو ں ۔۔۔۔

باتھ روم کا دروازہ مکمل کھلا تھا۔۔۔میرے چہرے پر جھاگ ملا ہواتھا ۔۔مگر ان کے درمیان ایک باریک سے جھری سے میں سامنے اپنے شیشے کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ جس میں پیچھے کمرے میں آپا سمرین مجھے نظر آرہی تھی ۔۔۔جن کی نظریں میری کمراور ہپس کو دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ تبھی میں آہستگی سے مڑا ۔۔۔۔اور ٹٹولتے ٹٹولتے باتھ روم کے دروازے کو بند کرنے لگا۔۔۔

آپا سمرین کی نظریں میری کمر اور ہپس کو دیکھ رہی تھیں ۔۔۔میں بہت زیادہ ہینڈ سم نہیں ۔۔ لیکن کچھ سال جم کرنے کے وجہ سے میرا جسم مناسب انداز میں بنا ہوا تھا۔۔۔۔میرے مڑنے پر آپا کی نظریں آگے لہراتے ہوئے سرخ سانپ پر پڑی ۔خوب موٹا اور لمبا۔۔۔۔جو اپنا پھن پھیلائے لہرا رہا تھا۔۔۔۔آپا کا چہر ہ ایک دم سے لال ہوا ۔۔۔۔۔اورانہوں نے ہاتھ میں پکڑے کپڑے بیڈ پر پھینکے ۔۔اور باہر چلی گئیں۔۔۔میں اسی طرح جھاگ لگے چہرے سے باتھ روم کا دروازہ بند کیا۔میرا دل خوشی سے دھک دھک کر رہا تھا ، میں نے انجانے میں ایکٹنگ کرتے ہوئے آپا کو اپنے جسم اور ہتھیار کا نظارہ کروا دیا تھا۔۔۔۔۔کچھ منٹ میں سائرہ نے مجھے کپڑے دئے ۔۔اورپہن کر باہر آگیا۔۔میرے جانے کے بعد سائرہ نہانے چلی گئی ۔۔۔۔

آپا کچھ دیر بعد کمرے میں سائرہ کا پوچھنے آئیں ۔۔۔مگر مجھ سے نظریں نہیں ملا پارہی تھیں ۔۔۔میری بھرپور کوشش تھی کہ میں بھی نارمل ایکٹ کروں۔۔سائرہ کو واش روم میں دیکھ کر فورا واپس چلی گئیں۔۔

خیر ہم کچھ دیر سو گئے ۔۔۔آپا اپنے بیڈ روم میں ہی تھیں ۔۔رات میں اٹھے ۔۔ ہم ایک نے دو گھنٹے کی نیند میں تھکن اتار لی تھی۔۔۔ رات کا کھانا ہم نے فوڈ پانڈا سے منگوا لیا ۔۔۔۔۔۔کھانے کے بعد کچھ دیر قریبی پارک میں واک کی ۔۔۔اور پھر واپس سونے آگئے ۔۔۔میں نے سائرہ سے کہا کہ آپا اکیلی ہیں تو وہاں ان کے روم سو جاؤ ۔۔۔مگر سائرہ نے کہاکہ آج میں آپ کے ساتھ سونا چارہی ہوں ۔۔اگر کل سلیم بھائی نہیں آئے تو وہاں سو جاؤں گی۔۔۔میں اس کا اشارہ سمجھ گیا۔کہ پچھلے تین چار دن سے آپا کے انتظار میں ہم قریب نہیں آئےتھے ۔۔۔اور آج سائرہ کا بھرپور موڈ ہے ۔۔۔۔ میں نےمسکراتے ہوئے ہامی بھرلی۔۔۔

آپا سمرین کی زبانی ۔۔۔۔۔

آج پورا دن تفریح کرنے کے بعد میں بہت تھک چکی تھی۔۔۔۔سمندر کا پانی نہری پانی کی نسبت کافی بھاری اور طاقتور ہوتا ہے ۔۔۔اور آج کے نہانے کے بعد اس کا مجھے اچھے سے اندازہ ہوگیا تھا۔۔۔۔۔میں نے سلیم کو کال ملائی اور ان کی میٹنگ کا پوچھنے لگی۔۔۔سلیم نے بتایا کہ ابھی تو وہ اپنے دوستوں سے ملے ہیں ۔۔۔ کل کچھ میٹنگ طے ہوئی ۔۔۔اور وہ کل میٹنگ کے بعد واپس ہماری طرف آئیں ۔۔میں نے ان کو اپنا آج کا سارا قصہ سنایا ۔۔کہ ہم نے کتنا انجوائے کیا۔۔۔اور پھر فون بند کرکے سونے لیٹ گئی ۔۔۔تھکاوٹ کی وجہ سے میری آنکھ جلدی ہی لگ گئی ۔۔حالانکہ مجھے نئی جگہ نیند بالکل نہیں آتی۔۔۔

رات تقریبا 11 بجے کا وقت تھا کہ اچانک میری آنکھ کھلی ۔۔۔۔۔کمرے میں ہلکی روشنی تھی ۔۔۔میں اٹھ کر بیٹھی۔۔۔اورسوچنے لگی کہ آنکھ کیسے کھلی ۔۔۔اتنے میں مجھے باہر سے پھر ایک ہلکی آواز آئی ۔۔۔یہ سائرہ کی آواز تھی ۔۔۔ایک لمحے کو میرا دل ایک دم سے دھڑکا ۔۔۔مجھے عجیب سے خیالات آئے ۔۔۔۔کراچی کے حالات ، بم دھماکے ، دہشت گردی ٹارگٹ کلنگ سب میرے سامنے ایک دم آگئے۔۔میں پریشانی کے عالم میں اپنے کمرے سے باہر آئی ۔۔باہر لاؤنج کی لائٹس بھی بند تھیں ۔۔۔صرف سائرہ اور عامر کے کمرے کی لائٹس آن تھیں۔۔۔اتنے میں سائرہ کی ایک اور آواز آئی ۔۔۔یہ آواز ہلکے درد میں ڈوبی تھی ۔۔۔میں نے دھیرے سے قدم آگے بڑھائے ۔۔۔اور دروازے کی جھری سے اندر نظر ماری ۔۔۔

کمرے میں فل روشنی میں دونوں کپڑوں سے بے نیاز ۔۔۔۔دونوں کے گورے بدن خوب چمک رہے تھے ۔۔۔۔۔سائرہ لیٹی ہوئی ۔۔۔اور عامراس کے اوپر جھکا اس کے دونوں سنگتروں کا رس پی رہا تھا۔۔۔۔ایک دم سے میرے زہن میں سارے خوفناک خیالات ہوا ہوگئے ۔۔۔۔۔عامر کا سنگتروں کا رس پینے کا انداز ایسا تھا جیسے کوئی دودھ پیتا بچا زبردستی دودھ پی رہا ہو۔۔۔وہ اپنے ہونٹوں سے سائرہ کے نپلز کو پکڑتا اور اوپر کی طرف کھینچتا۔۔۔۔اور دانتوں اور ہونٹوں سے اس کے سنگتروں کو زور زور سے چوستا ۔۔۔جس سے سائرہ کی ہلکی ہلکی چیخ نکل جاتی ۔۔۔۔

اب یہاں سے آگے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ میں واپس ہو جاتی ۔۔۔اور بیڈ پر جا کر سو جاتی ۔۔مگران دونوں کے سیکس کے اس انداز نے میرے قدم جکڑ لئے ۔۔۔۔۔میں مکمل طور پر اندھیرے میں کھڑی تھی ۔۔میرے پیچھے بھی اندھیر ا تھا۔۔۔اور اندر سے میر ا دیکھنا نا ممکن تھا۔۔۔ان کے متوجہ ہوپر میں دوسے تین سیکنڈ میں اپنے روم جا سکتی تھی ۔۔اس لئے میں وہاں کھڑی دیکھنے لگی۔۔۔۔

سائرہ نے اپنے دونوں سنگتروں کا رس اچھے سے پلوایا۔۔۔۔۔اور پھر اپنے اوپر جھکے عامر کو قینچی کے انداز میں اپنی ٹانگوں سے جکڑ لیا۔۔۔۔سائر ہ نے عامر کی گردن کو دبوچا تھا۔۔۔جس سے سائرہ کی سیپی اس کے چہر ے کے سامنے آگئی ۔۔جس پر عامر نے چوما ۔۔۔۔اور اس کی ٹانگوں میں ہاتھ ڈالتے ہوئے قینچی چھڑا لی ۔۔۔اور اس کے اوپر گر کے اسکے ہونٹوں کو چومنے لگا۔۔دونوں کی اس لڑائی ٹائپ پیار نے مجھےحیران کر دیا۔۔۔۔۔

دونوں کچھ دیر اسی طرح ہونٹ چوسنے لگے ۔۔۔۔کہ سائرہ نے اٹھتے ہوئے عامر کو بیڈ پر لٹا اور خود اس کے پیٹ پر بیٹھ گئی ۔۔۔سائرہ کے لمبے بال اس کی کمر سے نیچے تک تھے ۔۔۔میں نے اس کے سنگتروں کو دیکھا ۔۔جو عامر کے جارحانہ چوسنے کی وجہ سے سرخ اور جگہ جگہ اس کے دانتوں کے نشان بنے ہوئے تھے ۔۔سائرہ کو ہم بچپن میں چھوٹی کہہ کر بلاتے تھے ۔۔۔مگر یہان اس کے سارے کام بڑے والے تھے۔۔۔۔۔چھوٹی عامر کے ہونٹوں کو چومتی ہوئی اس کے سینے پر آئی ۔۔۔اور عامر کے سینے کے نپلز کو چوسنے لگی ۔۔۔وہاں سے پیٹ پر آئی ۔۔۔۔ناف پر چومنے اور اپنے لعاب سے گیلا کرنے کے بعد مزید نیچے ہوئی ۔۔۔جہاں اس کا ہتھیار بڑی سختی سے جھوم رہا تھا۔۔اس پر نظر پڑتے ہی میرے جسم میں ایک گرمی اٹھی ۔۔عامر کا باتھ روم والا سین میرے سامنے آگیا ۔۔جہان اس کا للا آگے کی طرف لہرا رہا تھا۔۔۔۔اور پھر بے اختیار میرے سینے پر اس کے لمس کا دباؤ دوبارہ محسوس ہونے لگا۔۔جہاں عامر نے کل سمندر پر ہاتھ رکھے تھے ۔۔۔۔میرا ایک بے اختیار اپنے پستانوں پر گیا ۔۔۔اور میں اسے دبانے لگی۔۔۔

ادھر چھوٹی نے عامر کے لن کے ٹوپے پر اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔وہ چاروں طرف سے زبان گھما گھما کر اسے گیلا کرنے لگی۔۔۔میرے اندازے کے مطابق اس کی لمبائی سات سے آٹھ کے درمیان تھی ۔۔۔مگر موٹائی بہت ہی پھیلی ہوئی ۔۔خاص کر اس کی جڑ ۔۔۔۔جو بہت ہی موٹی اور گول۔۔۔۔اور اس کا ٹوپا جو کسی سرخ گلاب جامن کی طرح موٹا اور پھولا ہوا ۔۔۔۔

عامر کے اس موٹے سیاہ ناگ کو دیکھ کر میرا ہاتھ بے اختیار اپنی شلوار میں چلا گیا۔۔۔اور میں نے اپنی گیلی ہوتی پھدی کو مسلنا شروع کردیا۔۔۔۔

چھوٹی عامر کے لن کو چاروں طرف سے چوستی ۔۔۔زبان پھیرتی اور تھوک نکالتی ہوئی ۔۔گیلا کئے جارہی تھی ۔۔۔اپنی چھوٹی بہن کو یہ کرتا دیکھ کر میں گرم اور حیران دونوں تھی۔۔۔۔چھوٹی نے عامر کے لن کو پورا اپنے لعاب سے نہلا دیا تھا۔۔۔اس کی آنکھوں کی گرمی اور آگ مجھے خود تک پہنچتی ہوئی محسوس ہونے لگی۔۔۔تبھی چھوٹی نے اس کے موٹے ناگ کو اپنے ہونٹوں سے نکالا ۔۔۔اور عامر سے پوچھنے لگی۔۔۔"جان ۔۔۔اس کے اوپر بیٹھ جاؤں ۔۔"

چھوٹی کا لہجہ ایسا تھا جیسے وہ صدیوں سے پیاسی ہو۔۔" بیٹھ جا جان ۔۔۔۔یہ تیرا ہی تو ہے ۔۔" عامر کا جواب سن کر چھوٹی آگے کو ہوئی اور اسی ہونٹ سے عامر کو چوما ۔۔۔اور پھر اس کے موٹے ناگ کا پھن اپنی نازک سیپی سے لگادیا۔۔۔

اس منظر میں اتنی گرمی تھی کہ میرا ہاتھ شلوار کے اوپر سے مسلتے ہوئے رکا ۔۔۔شلوار ہلکی نیچے کی ۔۔۔اور ایک انگلی میری چوت میں چلی گئی ۔۔۔گیلی چوت نے خوشدلی سے انگلی کو خوش آمدید کہا ۔۔۔۔میں نے اپنی تنگ چوت میں انگلی کو ہلانا شروع کیا ۔۔۔مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے عامر کا لن میرے اندر جا رہا تھا۔۔۔

چھوٹی آرام آرام سے عامر کے لن پر بیٹھتی جارہی تھی۔۔۔۔اس کا منہ کھلا ہوا ۔۔۔منہ سے آہ ۔۔۔سس ۔۔۔افف۔۔۔۔آہ ۔۔۔کی آوازیں نکل رہی تھیں۔۔۔۔اس کی نازک سیپی نے عامر کے موٹے ناگ کو نگل لیا تھا۔۔۔۔۔پورا ناگ اندر تک لینے کے بعد چھوٹی آگے کو جھک گئی ۔۔اور عامر کے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔۔۔اف ۔۔۔اس منظر نے میری چوت میں گئی انگلی کی رفتار تیز کر دی ۔۔میرے ہونٹوں سے گرم گرم خاموش آہیں نکلنے لگیں۔۔

چھوٹی نے عامر کے ہونٹ چوسنے کے بعد اس کے سینے پر ہاتھ رکھے ۔۔۔اور اوپر نیچے ہونے لگی۔۔۔اس کے منہ سے آہیں ایسی نکل رہی تھی جیسےدرد اور مزے سے بے اختیار ہو ۔۔اور اس کے کنٹرول کئے بغیر نکل رہی ہو۔۔۔تھوڑی دیر ایسے ہی اوپر نیچے ہونے کے بعد اس کی اسپیڈ تیز ہوئی ۔۔۔اس نے اپنی کمر ہلکی سی اندر جھکائی ۔۔۔اور اپنے گول ہپس باہر نکالے ۔۔۔اور عامر کے سینے پر ہاتھ رکھے ایسے زور مارنے لگی۔۔۔۔جیسے وہ لڑکا ہو ۔۔۔اور نیچے کوئی لڑکی ۔۔جسے وہ پوری قوت سے دھکے مار رہی ہو ۔۔عامر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نیچے سے بھی ہلکا جھٹکا ماردیتا۔۔۔۔۔چھوٹی ہر دھکا مارنے کے بعد چلاتی ۔۔۔آہ ہ ہ ہ۔۔۔اف ف۔۔۔۔آہ ہ ہ ۔۔۔۔اوہ ہ ہ۔۔۔۔۔جان۔۔۔۔اف۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ۔۔۔اوہ ۔۔جان ۔۔آہ ہ ۔۔

چھوٹی کی یہ چدائی دیکھ کر میری چوت سے ایک نہ رکنے والا پانی بہہ رہ تھا۔۔۔۔۔لیسدار پانی بہت ہوا میری ٹانگوں کو گیلا کر رہا تھا۔۔۔۔انگلی اندر باہر کر کے میں اس پانی کو روکنے کی کوشش میں تھی ۔۔مگر۔۔۔۔یہ رکنے ولاکہاں تھا۔۔

چھوٹی اپنی طرف سے پوری جان لگا کر عامر کو چود رہی تھی ۔۔۔۔۔ عامر بھی اس کے سنگتر ے دبائے مزے لے رہا تھا۔۔۔۔۔چھوٹی کی آہیں ۔۔۔سسکیاں۔۔۔اور بیچ میں جان جان کی آوازیں ۔۔آہ ہ ۔۔۔جان ۔۔آہ ۔۔۔میرے سرتاج ۔۔۔۔اف۔۔۔آہ ۔مرگئی ۔۔۔اوہ ہ ہ ہ۔۔۔آہ۔۔۔۔میرے سائیں ۔۔۔۔میرا جگر ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔

اتنے میں شاید چھوٹی تھک گئی ۔۔۔یا ڈسچارج کے قریب ہوگئی ۔۔۔وہ رکی ۔۔۔اور عامر کےبرابر میں گر گئی ۔۔اور بولی ۔۔" جان میرے اوپر چڑھ ۔۔۔۔میری پھدی مار ۔۔۔۔۔"

عامر تیزی سے کروٹ لے کر اٹھا ۔۔۔۔۔اور چھوٹی کی ٹانگیں کھولتے ہوئے درمیان میں آگیا۔۔۔چھوٹی اپنی پھدی کو اوپر سے ایسے مسلنے لگی جیسے اندر بہت ہی آگ بھڑکی ہو۔۔" جان ۔۔جلدی ۔۔۔آج پھاڑ دے اپنی پیاری کو ۔۔۔۔آج چیر دے اسکو ۔۔۔او جان ۔۔۔جلدی"

عامر نے اپنا موٹا لن ایک ہی جھٹکے میں چھوٹی کی پھدی میں دے مارا اورتیزی سے اس کی ٹانگیں کھول کر چودنے لگا۔۔۔۔۔چھوٹی کی آہیں اور بلند ۔۔"۔۔آہ ہ ہ۔۔۔۔اوئی ۔۔۔اوئی ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آہ ۔۔جان ۔۔۔عامر ۔۔۔۔او عامر ۔۔۔مرگئی ۔۔" ۔

عامر نے جس طریقےسے چھوٹی کی سواری شروع کی ۔۔۔۔پورے بیڈ کو ہی ہلا کر رکھ دیا ۔۔پوری قوت سے عامر اس کو بیڈ کے اندر دباتا ۔۔۔۔اس کے ہاتھ چھوٹی کے سینے پر ۔۔۔۔۔اور کمر پوری طاقت سے جھٹکے مارتی ۔۔۔چھوٹی کی آہیں عامر کے اوپر آنے سے بہت بڑھ گئی ۔۔۔اب اس میں شدت ۔۔اور درد ۔۔۔اور مزہ ۔۔پہلے سے زیادہ تھا۔۔۔"آہ۔۔۔۔مجھے مار ۔۔۔میری پھدی مار۔۔۔۔او کتے ۔۔۔۔۔چود مجھے ۔۔۔۔او جان ۔۔۔۔اوئے میرے چودو۔۔۔۔آ ہ ہ ۔۔۔آ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔۔"

چھوٹی کے منہ سے یہ آواز سننا تھاکہ میری ٹانگیں کانپیں ۔۔۔اور ایک گرم پانی کا فوارہ چوت سے نکلا۔۔میری پوری شلوار گیلی ہوگئی ۔۔۔مجھے ایکدم چکر آیا ۔۔اور میں نے قریب دیوار پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔۔چھوٹی ہمارے گھر میں بہت ہی سادی ، لاڈلی ،اور معصوم تھی ۔۔اس کے منہ سے گالیاں ۔۔اور گندے الفاظ پر میرے کانوں کو یقین نہیں آرہا تھا۔۔۔مگر میں یہ سب دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔سن رہی تھی۔۔۔۔

چھوٹی نے اپنے اوپر جھکے عامر کے گرد اپنے ہاتھ لپیٹے اور اسے اپنے اندر چھپانے کی کوشش کی ۔۔۔تبھی وہ ہلکے تڑپی ۔۔۔۔۔اس کے منہ سے ایک ہلکی چیخ نکلی ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔۔جان ۔۔۔میں گئی۔۔۔۔"۔۔عامر نے اپنے جھٹکے آہستہ کئے ۔۔۔اور آرام آرام سے اپنی تیز گام کو روکنے لگا۔۔۔۔مکمل روکتے ہوئے وہ چھوٹی کے چہرے کو چومنے لگا۔۔۔جہاں اسے اپنے لئے محبت اپنی پوری شدت کے ساتھ نظر آرہی تھی ۔۔۔

میری اپنی حالت یہ تھی کہ جیسے اندر جان ہی نا ہو ۔۔۔۔۔ان دونوں کے اس سیکس بھرے سین نے میری اندر ایک آتش فشاں کا راستہ کھول دیاتھا۔۔۔۔۔ایک ایسی بھٹی جلادی تھی ۔۔جس کا بجھنا ناممکن لگ رہا تھا۔۔۔۔میں آہستگی سے واپسی ہوئی ۔۔۔واش روم میں جا کر خود کو صاف کیا ۔۔۔۔اور پھر کافی دیر تک سونے کی کوشش کرنے کے بعد نیند میں چلی گئی۔۔۔


عامر کی طرف سے۔۔

صبح میری آنکھ اپنے وقت پر کھلی ۔۔۔۔سائرہ میری بانہوں میں ہی سو رہی تھی ۔۔۔رات سیکس کرنے کے بعد ہم ایسے ہی سو گئے تھے ۔۔۔۔میں نے سائرہ کو اٹھا یا ۔۔۔اور شاور لینے چلا گیا۔۔۔اور پھر کالج کے لئے تیار ہونے لگا۔۔۔تیار ہوتے ہی سائرہ نے ناشتہ میرے سامنے رکھ دیا ۔اور کہاکہ آپا تو ابھی تک سورہی ہیں ۔۔۔آپ ناشتہ کر لیں ۔۔۔اور آج واپس کب تک آئیں گے ۔۔۔"

میں نے کہا کہ میں جلدی آ جاؤں گا ۔۔آج کا کیا پروگرام ہے ۔۔"

آپ آجائیں تو ہم قریبی امیوزمنٹ پارک میں چلے جائیں ۔۔کافی دن ہوئے میں نے بھی جھولے نہیں ۔۔۔جھولے بھی لے لیں گے ۔۔۔زیادہ تھکن بھی نہیں ہوگی۔ " سائرہ نے کہا۔

میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ۔۔۔تم لوگ پانچ بجے تک تیار رہنا ۔۔۔میں پھر کچھ کام نبٹا کر ہی آؤں گا۔

میں شام قریب چھ بجے گھر واپس پہنچا۔۔۔کالج میں ایگزام اور وائیوا میں دیر ہوگئی تھی ۔۔۔۔

گھر کے نیچے پہنچا۔۔۔توسائرہ اور آپا تیار تھیں۔۔۔گاڑی کا دروازہ کھلتے ہی خوشبوؤں کا جھونکا اندر داخل ہو ا۔۔۔میں نے سائرہ کی خوشبو پہچان لی۔۔۔ساتھ ہی آپا کے جسم کی بھی حیوانی مہک مجھ تک پہنچی ۔۔۔جوبڑی ہی شہوت انگیز تھی ۔۔۔میں خاموشی سے کار چلاتا ہوا قریب پارک میں پہنچا ۔۔۔یہ بڑا ہی مشہور پارک اور کراچی کی پہچان ہے ۔۔۔نئے لوگ بڑے شوق سے یہاں آتے ہیں ۔۔۔

ہم اندر چلے گئے ۔۔۔ٹکٹ لینے کے بعد ہم اندر گئے ۔۔۔۔۔جہاں سائرہ اور آپا جھولے لینے لگے ۔۔۔مجھے ان جھولوں سے خوف آتا ہے ۔۔اسلئے میں قریب سیٹ پر بیٹھ گیا۔۔۔۔

کل کی نسب آج آپا کی نظریں کچھ مختلف تھیں ۔۔۔۔کل باتھ روم والے واقعے کے بعد وہ نظر چرا رہی تھیں ۔۔لیکن اب شاید سمبھل گئی تھی ۔۔۔ میں بھی نئی چھیر خانی کرنے کا سوچ رہا تھا۔۔۔کوئی ایسا آئیڈیا ۔۔۔

کافی دیر سائرہ اور آپا جھولنے کھانے کے بعد تھک ہار کے میری طرف آگئے ۔۔۔آپا کا ڈریس میں نے دیکھا ۔۔۔۔انگوری کلر کا بڑا ہی فٹنگ والا سوٹ تھا ۔۔۔جس میں ان کا تباہ کن فگر قیامت ڈھا رہا تھا ۔۔ہلکے سے میک اپ کئے وہ بڑی ہی خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔سب سے بڑی بات ان کی آنکھوں میں عجیب سا شوق نظر آرہا تھا۔۔۔ موٹی اور بڑی آنکھیں کاجل سے بھری ہوئی تھیں۔

اتنے میں سائرہ بولی ۔۔۔کہ آپا کو ہنٹنڈ ہاؤس کی سیر کرواتے ہیں ۔۔۔اس پارک میں ایک ڈروانا قسم کاہاؤس بنا ہوا ہے ۔۔جہاں مختلف زومبیز اچانک سے آتے اور ڈراتے تھے ۔۔۔۔نقلی انسانی ہاتھ اور پاؤں کاٹے جاتے ۔۔۔۔۔اور عجیب عجیب شکلوں والے انسان اچانک آتے اور ڈراتے ۔۔۔۔

آپا پوچھنے لگیں کہ اس میں کیا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ مگر سائرہ نے آنکھ مارتے ہوئے کہاکہ آپا ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔آپ چلیں آپ کو مزہ آئے گا۔۔۔آپا کے کئی بار پوچھنے پر سائرہ نے کچھ نہیں بتایا ۔۔۔اورپھر مجھے ٹکٹ لینے بھیج دیا ۔۔۔

کچھ ہی منٹ میں ہم ٹکٹ لئے اس ہنڈڈ ہاؤس میں داخل ہوئے ۔۔ہم تین لوگ ہی تھے ۔۔ہمیں کہا گیا کہ آپ نے رکنا نہیں ہے ۔۔۔بس چلتے جانا ہے ۔۔۔۔۔اندر ایک پل تھا جس کے درمیان پہنچتے ہوئی وہ دائیں بائیں ہلنے لگا۔۔۔۔ہم نے بڑی مشکل سے خود کو سمبھالا ۔۔۔۔اور پھر پہلے روم میں پہنچے ۔۔۔یہاں پر کافی سارے ڈھانچے ۔۔۔اندھیر ے میں تھوڑی سے سرخ لائٹ ۔۔۔۔اور ڈھانچوں کے منہ سے آتی ہوئی آوازیں ۔۔۔اب آپا کو سمجھ آگیا کہ یہ کیا ہے ۔۔۔میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولیں ۔۔عامر یہاں سے نکلو ۔۔۔بہت گھٹن ہے ۔۔مجھے کچھ ہو جائے گا۔۔۔

میں نے انہیں تسلی دی ۔۔کہ آپ بے فکر رہیں ۔۔۔۔ہم کافی بار آچکے ہیں ۔۔۔۔آپ پریشان نہ ہوں ۔۔اتنے میں میں نے سائرہ کو کہاکہ تمہاری سزا یہ ہے کہ تم آگے چلو تاکہ آپا کو سہار ا ملے ۔۔۔۔سائرہ آگے چلنے لگی ۔۔اس کے بعد آپا ۔۔۔اور پھر میں ۔۔۔۔

ڈراؤنی آوازیں ہمارے ارد گرد ۔۔۔۔جیسے ہی دوسری کمرے میں پہنچے وہاں پرایک موٹا سا آدمی خون سے بھرا انسانی ہاتھ کاٹ رہا تھا ۔۔ہمیں دیکھ کر وہ تیزی سے ہماری طرف بڑھا ۔۔۔۔

آپا تیزی سے پیچھے کو ہٹیں ۔۔۔ان کے گول چوتڑ میرے فرنٹ سے ٹچ ہوئے ۔۔۔میں نے ان کے بازو پکڑے ۔۔۔اور کہاکہ آپ پریشان نہ ہوں ۔۔۔۔یہ کچھ نہیں کہتا۔۔۔اور اسی طرح ہم آگے چلتے ہوئے تیسرے روم میں جانے لگے۔۔۔آپا کی بیک میری فرنٹ سے پوری طرح چپکی ہوئی ۔۔۔اور اندر سانپ پھنکارنے لگاتھا۔۔میں بڑی مشکل سے اسے کنٹرول کرنے لگا کہ یہ موقع ایسا نہیں تھا۔۔۔مگر آپا کی بیک ایسی گرم تھی کہ کنٹرول مشکل ہورہا تھا۔۔۔ہم بڑھتے جارہے تھے ۔۔۔اب آپا کا ڈر بھی ختم ہوگیا۔۔۔مگر ان کی بیک مجھ سے ایسے ہی لگی ۔۔۔۔میں محسوس کر رہا تھا۔۔۔اور شاید وہ بھی محسوس کرتیں ۔۔مگر ہم چپ تھے ۔۔۔کئی بار میرا دل ہوا کہ کسی طرح ان کے پستانوں پر ایک بار ہاتھ رکھ دوں ۔۔۔مگر یہ مشکل تھا ۔۔۔میں بس ہلکے ہلکے ان کی رانوں کو ہی ٹچ کرسکا ۔۔

یہ پانچ کمرے تھے ۔۔۔۔جن سے باہر نکل کر ہم سب نے سکون محسوس کیا ۔۔آپا نے سب سے پہلےسائرہ کی کلاس لی ۔۔۔۔۔۔اسے ڈانٹا کہ یہ کس قسم کی تفریح ہے ۔۔یہاں کسی کو بھی ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے ۔۔۔

ہم پارک سے نکل کر قریبی مال چلے گئے ۔۔۔۔۔لکی ون مال کراچی میں ایک بڑا نام ہے ۔۔امیر کبیر اور ماڈرن لوگ یہاں پر شاپنگ کے لئے آتے ہیں۔۔۔ہم تینوں ایک نامی گرامی برانڈڈ شاپ میں چلے گئے ۔۔۔جہاں پر میں نے سائرہ کو بھی شاپنگ کروائی ۔۔اور ضد کر کے آپا کو بھی ایک سوٹ دلوایا ۔۔۔۔وہی پر ہمیں ایک سوٹ نظر آیا ۔۔۔بہت ہی ماڈر ن قسم کی شرٹ اور بہت ہی ٹائٹ ٹراؤزر تھا۔۔۔میں نے سائرہ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔وہ بھی لینا چاہ رہی تھی ۔۔۔میں نے اسے کہاکہ یہی سوٹ آپا کے لئے بھی لے لو۔۔۔آپا نے کافی منع کیا کہ میں ایسے کپڑے نہیں پہنتی ۔۔۔لیکن سائرہ نے ا ن کے ایک نہ سنی ۔۔کہ اب آپ بڑے شہر میں ہیں ۔۔یہاں پہن لیں گیں تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی ۔۔۔سلیم بھائی کو بھی اچھا لگے لگا۔۔۔

شاپنگ کے بعد ہم وہیں نیچےگراؤنڈ فلور میں ریسٹورنٹ میں چلے گئے ۔۔۔اور کھانا کھایا۔۔۔وہیں پر آپا نے سلیم بھائی کو فون کیا ۔۔اور پوچھنے لگیں کہ کب آنا ہے ۔۔لیکن وہ آج بھی بزی تھے ۔۔اسلئے ہم انہیں لئے بغیر گھر آگئے۔۔۔

رات سونے لیٹے تو سائرہ آپا کے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔وہ دونوں ساتھ سوئے ۔۔۔اور مجھے اکیلے سونا پڑا ۔۔۔۔۔

تیسرے دن ہم ارینا کلب چلے گئے ۔۔جہاں سائرہ اور آپا دونوں نے کل والا ڈریس پہنا تھا۔۔۔اور سچ یہ کہ ان پر وہ سوٹ ایسا اٹھا۔۔۔۔کہ جیسے انہی کے لئے بنا ہوا ۔۔۔ہلکی براؤن شرٹ ۔۔جو مشکل سے ناف تک آرہی تھی ۔۔۔اس کے نیچے ٹائٹ بلیک ٹراؤز ۔۔۔جس میں ان کے چوتڑ پھنسے ہوئے تھے ۔۔۔۔شرٹ بھی بڑی فٹنگ والی جس میں ان کے بھاری پستان باہر آنے کو بے تاب تھا ۔۔جو بھی دیکھتاوہ دیکھتا ہی رہ جاتا ۔۔۔۔سائرہ بھی خوبصورت لگ تھی ۔۔۔مگر آپا کے سامنے اس کی دلکش مدھم پڑ رہی تھی۔۔۔

کلب جا کر ہم نے گیمنگ کی ۔۔۔کھانا کھایا ۔۔گیم کرتے ہوئے آپا سے ٹچنگ وغیر ہ ہوتی رہی ہے ۔۔۔مجھے لگ رہا تھا کہ وہ میرے لمس کو انجوائے کررہی ہیں ، جو میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا وہ یہی بتا رہی تھیں۔۔۔ ہمارا تیسرا دن بھی ایسے ہی مکمل ہوا ۔۔۔گیم کے بعد ہم واپس گھر آگئے ۔۔۔۔سائرہ کو میں نے آپا کے روم بھیجا ۔۔۔۔اور خود سونے لیٹ گیا۔۔۔


آپا سمرین کی طرف سے ۔۔۔۔

میں عامر کا جھکاؤ اور ساری چیزیں نوٹ کر رہی تھیں ۔۔۔مگر اس سے آگے بڑھنے کی نہ میری ہمت تھی ۔۔۔اور نہ شاید اسکی ۔۔۔۔۔۔وہ میری چھوٹی اور لاڈلی بہن کا شوہر تھا۔دونوں کی محبت کی شادی تھی۔۔اور میں کسی طرح بھی ان دونوں کے بیچ میں نہیں آنا چاہتی تھی۔۔۔۔۔مجھے شرٹ اور ٹراؤز کو پہنتے ہوئے بہت شرم بھی آئی ۔۔۔لیکن ان دونوں نے میرے لئے بڑے شوق سے لیا تھا ۔۔اس لئے میں نے پہن لیا۔۔۔یہ الگ بات ہے کہ پہننے کے بعد وہ مجھے بہت اچھا لگا۔۔۔۔۔آج کلب سے آنے کےبعد سائرہ میرے پاس سونے آئی ۔۔۔۔۔ہم قریب دس بجے تک باتیں کرتی رہی ۔۔۔۔سائرہ مجھے عامر کے بارے میں بتانے لگی۔۔۔۔پھر جب سونے کا موڈ ہوا تو میں نے سائرہ کو اس کے کمرے میں بھیج دیا کہ مجھے ضرورت نہیں ۔۔۔میں بس سور ہی ہو ۔۔روم لاک کر سو جاؤں گی ۔۔۔۔ اور حقیقت یہ تھی کہ مجھے پتا تھا کہ عامر دو د ن سے گرمی کھایا ہوا ہے ۔۔۔اس کا جانا بہتر ہے ۔۔۔۔سائرہ کو زبردستی بھیج کر میں سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی ۔۔۔سائرہ نےمدھم لائٹ آن کی ۔۔۔اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔

سائرہ کے جانے کے بعد میں بڑے شوق سے انکے سین کا انتظار کرنے لگی۔

مجھے قریب تین گھنٹے انتظار کرنا پڑا ۔۔۔۔تب ان کے کمرے سے ہلکی ہلکی آوازیں شروع ہوئیں ۔۔۔۔میں جلدی سے بیڈ سے اتری ۔۔۔۔اور ان کےکمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔میرے دل کی دھڑکنیں بہت بے ترتیب تھیں۔۔۔باہر حسب سابق اندھیرا تھا۔۔۔۔اور سائرہ عامر کا کمرہ مکمل روشن تھا۔۔۔جہان دروازے کی جھری میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔باہر مکمل اندھیرا ہونے کی وجہ سے بڑی بے فکر تھی۔۔۔۔اندر کا منظر میری توقع کے عین مطابق تھا۔۔

عامر بیڈ پر کھڑا تھا۔۔۔۔۔اس کا ورزشی جسم چمک رہا تھا۔۔۔اس کے سامنے سائرہ اس کے لہراتے ہوئے ناگ کو قابو کرنے کی کوشش میں تھی۔۔۔سائرہ کی پتلی کمر ۔لمبے سیاہ بال۔۔اور گول چوتڑ میرے سامنے ۔۔۔۔اور اس کاچہرہ عامر کی طرف۔۔۔۔جہاں وہ بری دلجمعی سے اس کے لن کو چوسے جارہی تھی ۔۔۔چومے جارہی تھی۔۔۔عامر کے لن کو اوپر کی طرف کرتے ہوئے وہ اس کے نیچے آڑو بھی چوسنے لگی۔۔۔ان پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔یہ سب منظر میرے لئے بالکل نئے تھے ۔۔۔اور لذت آمیز بھی ۔۔۔سائرہ باری باری عامر کے دونوں آڑو چومتی ۔۔انہیں منہ میں بھرنے کی کوشش کرتی ۔۔۔۔زبان سے چاٹتی ۔۔۔۔اور پھر گیلی زبان نیچے سے اس کے موٹے لن پر پھیرتی ۔۔۔۔

عامر کا ناگ دیکھ کر میں بھی اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔۔بہت ہی زور آور اور موٹا لن تھا ۔۔۔جو کسی کے لئے بھی جان لیوا تھا۔۔مجھے سائرہ پر بھی حیرانگی تھی ۔۔کہ وہ کتنی آسانی سےاس موٹے لن کی مار سہتی تھی۔۔۔۔۔حالانکہ شادی سے پہلے اس کی نازک مزاجی مشہور تھی۔۔

عامر نے سائرہ کے بال پکڑے ۔۔۔۔اور اس کے منہ میں اپنے لن کو دبانے لگا۔۔۔بڑی مشکل سے سائرہ کے منہ جاتا ۔۔۔۔جسے وہ اوغ اوغ کر کے نکالتی ۔۔۔چوستی ۔۔اور پھر منہ میں لینے کی کوشش کرتی ۔۔۔عامر کا لن پورا سائرہ کے لعاب سے گیلا ہوچکا تھا۔۔۔ادھر سائرہ بھی پوری گرم ہوچکی تھی۔۔

اتنے میں عامر نے سائرہ کے منہ سے لن نکالا ۔۔۔اور کہا کہ چل کتی بن ۔۔۔آج پیچھے سے تیری مارنی ہے ۔۔۔۔

میرے لئے یہ بھی حیران کن تھا۔۔عامر بہت ہی با ادب اور کالج میں لیکچرار تھا۔۔۔مگر اس کی بات مجھے گرما گئی ۔۔۔۔جیسے سائرہ کو میں نے پہلی بار گالی دیتے ۔۔۔اور گندی باتیں کرتے سنا ۔۔عامر بھی اسی طرح کی باتیں کر رہا تھا۔۔

سائر ہ جلدی سے کتی بن گئی ۔۔اور بولی ۔۔" آؤ ۔۔جان ۔۔۔۔کنیز حاضر اپنے جان کے لئے۔۔۔"

سائرہ گھٹنے کے بل آگے کہنی رکھ کر جھک گئی ۔۔۔۔۔جہاں پیچھے اس کی پتلی کمر اور چوتڑ عامر کی طرف ہوگئے ۔۔عامر نے اپنے موٹے لوڑے کو پیچھے سے اس کی پھدی میں رکھا ۔۔۔اور اندر دھکا دیا۔۔۔سائرہ کے منہ سے سسکاری نکلی ۔۔۔آہ ہ۔۔۔۔اف ۔۔جان ۔۔۔۔۔مار دیا۔۔"

عامر نے رکے بغیر اپنا پورا آٹھ انچ کا ناگ اندر دے مارا۔۔"۔۔۔۔یہ لے ۔۔۔کھا اپنا لن ۔۔۔"

سائرہ ہلکے درد سے چلائی ۔۔۔۔۔۔اوئی ماں۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔آ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔اندر لگتا ہے کتے ۔۔۔۔"

عامر نے اب سائرہ کی کمر پکڑ لی ۔۔۔۔اور جھٹکے مارنے لگا۔ساتھ ساتھ وہ سائرہ کے چوتڑوں پر زور سے تھپڑمارتا ۔۔ تین چار تھپڑوں میں سائرہ کے چوتڑ سرخ ہوگئے ۔۔۔سائرہ بولی ۔۔جان آرام سے ۔۔۔آپا نہ اٹھ جائیں۔۔۔"

مگر عامر بولا۔۔۔"اٹھتی ہیں تو اٹھ جائیں۔۔۔اور دیکھین اپنی پیاری بہن کو ۔۔۔

۔۔۔اس منظر کو دیکھ میں نے اپنی انگلی اپنے منہ میں گیلی کی ۔۔۔اور شلوار کے اندر لے کر پھدی میں ڈالی دی ۔۔جو پہلے ہی گرم پانی سے شرابور تھی۔۔۔۔

سائرہ کو شاید اس پوزیشن میں درد تھا۔۔۔۔اسلئے وہ مستقل چلا رہی تھی۔۔آئی ۔۔۔آ آہ ہ ۔۔۔اف ۔۔۔جان ۔۔۔آرام سے ۔۔۔آہ ہ۔۔

اور عامر کے جھٹکے ویسے ہی مردانہ وار تھے ۔۔اس نے آگے جھک کر سائرہ کے سنگترے پکڑ لئے ۔۔۔۔اور انہیں پکڑے پکڑے دھکے مارنے لگا۔۔۔

تین منٹ کے قریب عامر نے ایسے سائرہ کی پھدی ماری ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر رک گیا۔۔۔۔

عامر کے رکتے ہی سائرہ سیدھی ہو کر لیٹ گئی ۔۔۔اس کے چہر ہ کافی لال سرخ تھا ۔۔عامر کو بولی ۔۔" جان ایسے اندر جا کر لگتا ہے ۔۔۔شاید بچہ دانی پر ۔۔۔۔درد بھی ہوتا ہے ۔۔"

عامر بولا ۔۔چل سیدھا لیٹ ۔۔اور سائرہ کی ایک ٹانگ سیدھ اوپر اٹھا کر اپنے سینے سے لگا دی ۔۔۔اور ایک ٹانگیں دوسری طر ف بیڈ پر پھیلا دی۔۔اور اپناموٹا سیاہ ناگ اندر پیل دیا۔

یہ بڑی ہی ہیجان انگیز پوزیشن تھی ۔۔ایک بار تو مجھے لگا جیسے عامر کا لن میرے اندر اتر رہا ہے ۔۔

سائرہ نے بڑی لذت آمیز آہوں کے ساتھ اسے اپنی پھدی میں لیا۔۔۔اور " بولی ۔۔۔او جان۔۔او میرے چاند ۔۔۔او میرے مکھن ۔۔۔۔اپنی جان کی پھدی سے سکون لے ۔۔۔اور اس کو بھی سکون دے ۔۔ڈال دے اپنا پورا لن اس کے اندر ۔۔۔۔۔"

عامر سائرہ کے اوپر کافی جھک گیا۔۔۔اسطرح کرنے سے سائرہ کی ایک ٹانگ کافی اوپر اٹھ گئی۔۔جبکہ دوسری ٹانگ عامر کے ہاتھ میں تھی ۔۔۔پورا لن سائرہ کی پھدی میں گڑا ہوا تھا۔۔۔عامر نے ہلکے ہلکے اس کی کھدائی شروع کی ۔۔۔۔اور سائرہ نے ہائے ہائے ۔۔۔۔آہ آہ۔۔۔۔اف۔۔۔۔جان ۔۔۔او جان ۔۔۔کیا کھلادیا ہے آج اپنے گھوڑے کو ۔۔۔بہت موٹا لگ رہا ہے ۔۔اف۔۔۔اہ ۔۔۔۔جان ۔۔۔او سائرہ کی جان ۔۔۔۔۔"

یہ منظر دیکھ کر آج میں نے دوسری انگلی بھی اپنی پھدی میں ڈال دی ۔۔۔اور اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ایک ہاتھ سے میں اپنے پستان اور نپلز کو مڑوڑ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔دوسرے ہاتھ سے اپنی پھدی کی پیاس بجھانے کی کوشش۔

اتنے میں سائرہ نے عامر کو پیچھے دھکیلا ۔۔۔اور کہا۔۔۔" جان آپ لیٹو۔۔۔میں نے آپ کا لن مارنا ہے ۔۔۔" ۔۔۔اور عامر کو لٹا کر اس دن کی طرح اوپر آگئی ۔۔۔

عامر کے گیلے لن کو اسنے اپنی پھدی میں لیا۔۔۔۔اور عامر کےسینے پر ہاتھ رکھے ۔۔اور اوپر نیچے ہونے لگی۔۔۔دو منٹ میں سائرہ کی آواز میں نے سنی ۔۔۔" اور میں حیران ہوگئی۔۔۔۔

سائرہ کے الفاظ تھا۔۔۔" جان آپ کی ٹانگیں اٹھا دوں۔۔۔"۔۔

عامر بولا۔۔۔۔" تیری پین نوں لن ماراں۔۔۔کرلے ۔۔تو خوش ہوجا۔۔"

عامر نے پنجابی میں سائرہ کو بہن کی گالی دی تھی ۔۔۔مگر سائرہ کے چہرے پر کوئی پریشانی نہیں تھی ۔۔۔نہ اسے ناگوار گذرا تھا۔۔۔

اب سائرہ نے عامر کی دونوں رانوں میں ہاتھ ڈالے ۔۔۔۔اور ایسے عامر کی ٹانگیں اٹھائےہوئے ۔۔۔اس کے لہراتے ہوئے للے پر اپنی پھدی کو رکھ کر زور سے ایسے مارتی کہ پورا لن اس کی پھدی میں غائب ہوجاتا ۔۔۔۔ساتھ چلاتی ۔۔۔آہ ۔۔۔جان۔۔آہ۔۔۔جان ۔۔۔ہائے ۔۔۔اف ۔۔۔ہائے۔"

میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ سائرہ ایسا بھی کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔مگر میرے سامنے ہورہا تھا۔۔۔سائرہ عامر کو چود بھی رہی تھی ۔۔۔اور خود چد بھی رہی تھی۔۔۔عامر کا شیش ناگ سائرہ اپنی پھدی مین ایسےلے رہی تھی ۔۔جیسے وہ اسی کے جسم کا حصہ ہو ۔۔آہ ہ ہ۔۔۔اف۔۔۔آ ہ ہ ہ۔۔۔ہائے۔۔۔۔۔

سائرہ نے کچھ منٹ ایسے عامر کا لن لیا۔۔۔اور پھر تیزی سے لیٹی ۔۔۔اور بولی ۔۔جان اوپر آ۔۔۔۔میرا پانی نکلنے والا ہے ۔۔۔

عامر اس کے اوپر آیا ۔۔۔اور دونوں ٹانگیں اٹھا کر اس کے سینے سے لگائیں ۔۔۔۔اور اسی طرح جوش سے چودنے لگا۔۔۔سائرہ ۔۔چلاتی ہوئی ۔۔۔آہ ہ ہ۔۔۔جان۔۔۔۔مار ۔۔۔اور زور سے مار۔۔۔میں اپنے عامر کی رنڈی ہوں۔۔۔مار ۔۔۔۔پھاڑ دے اس چوت کو ۔۔"

اتنے میں سائرہ شاید چھوٹنے والی ہوئی ۔۔۔وہ اور زور سے چلائی ۔۔اور عامر کو جکڑ لیا ۔۔۔اور ایک آدھ منٹ میں شانت ہوگئی۔۔۔

سائرہ کے چھوٹنے ۔۔اور چلانے سے میرا پانی بھی نکل گیا۔۔۔آج بھی کافی زیادہ پانی نکلا تھا۔۔مجھے لگ رہا تھاجیسے مجھے کمزور ی بڑھنے لگی۔اور بی پی ڈاؤن ہوگیاہو۔۔۔

۔۔میری نظر سامنے تھی۔۔جہاں عامر شاید اب تک ڈسچارج نہیں ہوا تھا۔۔۔وہ بیڈ سے اترا۔۔۔۔اس کا سرخ ناگ سائرہ کی پھدی کے پانی سے گیلا ہوا تھا۔۔۔اور لیسدار پانی نیچے ٹپک بھی رہا تھا۔۔۔

عامر بیڈ سے اترا تو میں فورا سائیڈ ہو گئی۔۔۔ لیکن عامر باہر نہیں آیا۔۔۔بلکہ بیڈ کی سائیڈ پر جا کر ویزلین کی بوتل اٹھائی ۔۔اور واپس سائرہ کے پاس آگیا۔۔۔اور ۔۔۔" جان ۔۔آج تیری بنڈ مارنی اے ۔۔۔"

اور ویزیلین سے اپنے للے کو ٹوپے سے جڑتک بھر دیا۔۔۔۔اور سائرہ کو کروٹ دے کر الٹا لٹادیا۔۔۔سائرہ کی پتلی کمر اور چوتڑ کی خوبصورت اٹھان ۔۔۔اس پر اس نے نیچے ایک تکیہ رکھ کر چوتڑ کو مزید اونچا کردیا ۔۔اور پیچھے سے آکر کر اس کے ہپس پر بیٹھ گیا۔۔

یہ میرے لئے ایک نہایت ہی سرپرائز تھا۔۔۔۔۔شادی کے بعد آگے چوت میں لن لینے کا تو سنا تھا۔۔لیکن بنڈ میں لینے کااور سامنے دیکھنے کا منظر میرے سامنے بڑا حیرت انگیز تھا۔۔۔اور حیرت سائرہ پر تھی ۔۔۔وہ تو سب کچھ لینے کو تیار تھی۔۔۔

عامر ابھی سائر ہ کے ہپس پر ہی بیٹھا تھا۔۔۔۔اس نے اپنے لن پر لگی ایکسٹرا ویزلین سائرہ کی بنڈ پر بھی مل دی ۔۔۔۔اور دونوں ہاتھوں سے اس کے چوتڑ کھولکر اپنا لن اوپر ٹکا دیا۔۔۔۔

اتنے میں سائرہ بولی ۔۔"۔شروع میں آرام سے کرنا جان۔۔۔تیرا ٹوپا بہت درد دیتا ہے "۔

عامر بولا ۔۔۔" بہن چود ۔۔۔پہلے تو پوری رات اندر لے کر سوتی تھی۔۔۔اب تجھے درد ہورہا ۔۔"۔

سائرہ بولی ۔۔۔میرے ٹھوکو ۔۔۔مزہ بعد میں آتاہے ۔۔شروع میں تو درد ہی ہوتی ہے ۔۔

اتنے میں عامر نے شاید لن اندر گھسا دیا۔۔۔سائرہ ۔۔سی سی نے لگی۔۔اف۔۔سس ۔۔۔آہ۔۔۔

اور کچھ ہی سیکنڈ میں پورا لن سائرہ کے بنڈ کے اندر تھا۔۔۔اور عامر ٹپا ٹپ اس کی بنڈ مارے جارہا تھا۔۔۔۔اس کے دونوں ہاتھ سائرہ کی پتلی کمر پراور پوری قوت سے وہ بنڈ بجا رہا تھا۔۔۔میری آنکھیں حیرت سے پھٹی پڑی تھی۔۔

میں نے ایک بار پھر اپنے دونوں پستانوں کو پکڑ لیا ۔۔اور نپلز پکڑ کر کھینچنے لگی۔۔۔۔میری شلوار تو پوری گیلی ہی

تھی۔۔۔یہ نظارہ بہت ہی گرم اور شہوت انگیز تھا۔۔۔عامر نے کوئی چار سے پانچ منٹ سائرہ کی بنڈ ماری ۔۔۔۔اس کےدھکے ایسے تھے جیسے کوئی تیز گام ٹرین دوڑی جارہی ہو ۔۔۔بیڈ ایسے ہل رہا تھا جیسے کوئی زلزلہ۔۔۔

سائرہ کی سسکاریاں ۔۔۔آہیں ۔۔۔۔اف اف ۔۔۔کی آوازیں ۔۔۔تھپ تھپ کی آوازیں ۔۔اوربیچ میں عامر کی تیز سانسوں کی آوازیں ۔۔۔یہ سب رات کےاس پہر کا میوزک تھا۔۔۔

عامر شاید چھوٹنے کے قریب تھا۔۔۔۔اس نے اپنی گرم لاوہ سائرہ کی بنڈ میں چھوڑا ۔۔اور اسی کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔

اگلی دن میں سو کر اٹھی تو رات کا منظرمیرے سامنے سے ہٹ نہی پارہا تھا۔۔۔سائرہ اور عامر بہت ہی جنونی اور جوشیلے پارٹنر تھے ۔۔۔اگر عامر مردانہ صفات سے بھرپور تھا تو سائرہ بھی اس کا مکمل ساتھ نبھاتی تھی۔۔۔


 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top