Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome!

اردو ورلڈ کے نمبر ون فورم پر خوش آمدید۔ ہر قسم کی بہترین اردو کہانیوں کا واحد فورم جہاں ہر قسم کی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی۔

Register Now
  • پریمیم ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 95 ڈالرز

    وی آئی پی پلس ممبرشپ

    سالانہ ممبرشپ ۔۔۔۔ 7000

    وی آئی پی ممبر شپ

    تین ماہ ۔۔۔۔ 2350

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Life Story میری ماں صغراں بانو کو انکل انور نے چودا

sugorandi

Well-known member
Joined
Jan 15, 2023
Messages
50
Reaction score
281
Points
53
Location
pk
Online
ہیلو دوستو کیسے ہو امید کرتا ہوں آپ سب لوگ میری سچی کہانیاں پڑھ کر اپنا لن ضرور ہلاتے ہوں گئے.

دوستو میں آج آپکو اپنی سگی ماں صغراں بانو صگو کی چدائی کی کہانی سنانے جا رہا ہوں کہ کیسے میری ماں صغراں بانو کی پھدی کو میرے ابو کے دوست انور نے ساری رات چودا اور میری ماں صغراں بانو صگو کو اس نے اپنی رکھیل بنا لیا

دوستو میری ماں صغراں بانو ایک دیہاتی عورت ہے اور زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہے .گرمیوں کی چھٹیاں تھی اور ہم نے اپنی نانی کے گھر کسسوال جانے کا پروگرام بنایا اور ہم چھٹیاں گزارنے نانی کے گھر ناروال چلے گئے

کچھ دن کے بعد ماں صغراں بانو بولی تمہاری ابو کے دوست انور اکثر اپنے گھر بلاتے رہتے ہیں تو چلو انکے گھر چلتے ہیں میں اور نیری ماں صغراں بانو صگو دونوں انکل کے گھر پہنچ گئے جو ناروال کے پاس ہی ایک گاؤں میں تھا.

انور انکل اور انکی بیوی روبینہ ہمیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے انور انکل کی آنکھوں میں میری ماں صغراں بانو کے لئے خوشی تھی

انور انکل کی کوئی اولاد نہ تھی اور انور انکل کی بیوی روبینہ گاؤں کے سکول میں ٹیچر تھی

انور انکل کی انور 50 سال تھی اور انکی بیوی روبینہ کی انور 45 سال ہوگئ.

دوپہر کا کھانا کھا کر جب ہم واپس آنے لگے تو انور انکل اور اسکی بیوی نے ہمیں روک لیا کہ رات یہیں رکو اور ہمیں مجبورا رکنا پڑ گیا

رات ہوئی اور رات کا کھانا کھا کر روبینہ آنٹی کے سب کو گرم گرم دودھ کے گلاس دئیے اور رات دس بجے کے بعد ہم سب اپنی اپنی چارپائیوں پر لیٹ گئے

میرے ساتھ روبینہ آنٹی کی چارپائی تھی اور ماں صغراں بانو کی چارپائی کیساتھ انور انکل کی چارپائی تھی

رات لیٹنے سے پہلے ماں صغراں بانو اور روبینہ آنٹی صحن میں کھڑی باتیں کرتی ہنس رہی تھیں میں چپکے سے صحن میں لگے درخت کے پاس گیا اور باتیں سننے لگا

روبینہ: صگو تیری پھدی تے بڑی گرم ہونی اے تیرا تے بندہ ہی تین چار مہینے بعد آندا اے گزازہ کیویں کردی ایں

میری ماں صغراں بانو : کی کراں مجبوری اے گزارہ نہ کراں تے فر کی کراں

روبینہ: صگو تو کہویں تے تیری پھدی نو اج رات لن دوا سکدی آں

میری ماں صغراں بانو ہنس کر بولی کس دا ؟

روبینہ آنٹی : اپنے گھر والے انور دا

ماں صغراں بانو کا رنگ سرخ ہو گیا میری ماں صغراں بانو گرم ہو چکی تھی. میں بھاگ کر واپس چارہائی پر سونے لیٹ گیا اور نجانے کب نیند آگئ

رات 12 بجے مجھے پیشاب آیا اور جب میری آنکھ کھلی تو ماں صغراں بانو اور آنٹی چارپائی پر نہیں تھیں اور نہ ہی انکل انور تھا

میں دھیرے سے اٹھا اور آہستہ آہستہ چلتے ہوئے برامدے والے کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچا اندر سے آوازیں آرہی تھی اور میں نے دھیرے سے دیکھا تو میری ماں صغراں بانو صگو کا ہاتھ روبینہ آنٹی نے پکڑ رکھا تھا اور میری ماں صغراں بانو کو انور انکل سے چدوانے کے لیے قائل کر رہی تھی

روبینہ آنٹی : صگو کچھ نہیں ہوتا چدوا لے کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا

ماں صغراں بانو: بولی اچھا ٹھیک ہے

میری ماں صغراں بانو کے ٹھیک ہے بولتے ہی انور انکل نے میری ماں صغراں بانو کو پکڑ کر چومنا چاٹنا شروع کردیا اور روبینہ آنٹی بیڈ پر بیٹھ کر سب دیکھنے لگی

انور انکل میری ماں صغراں بانو کے ہونٹ چوس رہا تھا میری ماں صغراں بانو بھی انور انکل کا ساتھ دے رہی تھی

میرا لن کھڑا ہو چکا تھا اور کچھ ہی دیر میں میری ماں صغراں بانو کی پھدی اسکے شوہر کے دوست سے چدنے والی تھی

انور انکل میری ماں صغراں بانو کو چوم رہا تھا اور میری ماں صغراں بانو کا ہاتھ انور انکل کی دھوتی میں تھا ماں صغراں بانو نے انور انکل کا لوڑا پکڑ رکھا تھا اور انور انکل میری ماں صغراں بانو کے ہونٹ چوس رہا تھا ساتھ میری ماں صغراں بانو کے ممے دبا رہا تھا

انور انکل صرف دھوتی میں تھا اور ماں صغراں بانو اسکی چھاتی سے لگ کر سکون لے رہی تھی اور ساتھ انور انکل کا 9 انچ لمبا کالا لوڑا سہلا رہی تھی

انور انکل نے دھوتی کھول دی اور ساتھ ہی اس نے میری ماں صغراں بانو کی قمیض اتار دی اب میری ماں صغراں بانو صگو بس شلوار اور کالی بریزیر میں تھی

ماں صغراں بانو نے شلوار کا ناڑہ کھول دیا شلوار ایک دم نیچے گر گئ اور انور انکل نے میری ماں صغراں بانو کی پھدی اور گانڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا میری ماں صغراں بانو نے برا اتار دیا اور اب میری ماں صغراں بانو انور انکل کی بانہوں میں پوری ننگی تھی

انور انکل نے میری ماں صغراں بانو کو بیڈ پر بٹھایا اور اپنا کالا لن میری ماں صغراں بانو کے ہونٹوں پر رکھ کر بولا چل ماں صغراں بانو یویے میرا لن چوس

ماں صغراں بانو نے فورا سے منہ کھولا اور انور انکل کا لوڑا چوسنے لگی

انور انکل.: اففف چوس اہ اہ بڑا مزا آرہا ہے

ماں صغراں بانو لوڑا چوس رہی تھی کہ روبینہ آنٹی بولی صگو مزا آرہا ہے ؟

ماں صغراں بانو بولی ہاں بہت زیادہ

اب انور انکل نے میری ماں صغراں بانو کی بیڈ پر لیٹا کر دونوں ٹانگیں اٹھائی اور اپنا لوڑا میری ماں صغراں بانو کی بالوں والی چوت پر رکھ دیا

اور ایک زور دار گھسا مارا اور میری ماں صغراں بانو کے منہ سے آہ افففف آہ کی آوازیں نکلنے لگیں

انور انکل پورے زور سے میری ماں صغراں بانو صگو کی پھدی مارنے لگا اور روبینہ آنٹی پاس بیٹھے سب دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی

انور انکل نے میری ماں صغراں بانو کی موٹی ٹانگیں کندھے ہر رکھ لیں اور میری ماں صغراں بانو کی پھدی زور زور سے پورے جوش سے چودنے لگا

ماں صغراں بانو بھی پورے جوش میں تھی اور انور انکل کے لوڑے کے ہر گھسے کا جواب اپنئ پھدی اٹھا کر دے رہی تھی

انور : آہ صگو تیری گرم گرم پھدی ااہ آہ اففف

ماں صغراں بانو : آہ آہ ہائے تیرا لمبا موٹا لن آہ آہ بڑا مزا آرہا ہے

انور انکل نے لن میری ماں صغراں بانو کی پھدی سے باہر نکالا اور میری ماں صغراں بانو کو گھوڑی بنا دیا اور پیچھے سے میری ماں صغراں بانو کی زور زور سے پھدی مارنے لگا

روبینہ آنٹی : انور ہولی پھدی مار باہر آواز جاوے گئ

صگو دا منڈا باہر ستا پیا اے

کی سوچو گا کہ اودی ماں صغراں بانو پھدی یواندی پئی اے

انور زور زور سے میری ماں صغراں بانو کی پھدی پر گھسے مار رہا تھا

کہ ساتھ ہی کچھ منٹ میں انور کے جھٹکے آہستہ آہستہ کم ہونے لگے انور میری ماں صغراں بانو کی پھدی میں اپنی منی چھوڑ چکا تھا ماں صغراں بانو بھی اب ریلکس تھی

انور فارغ ہوتے ہی لن اندر ڈالے ہی میری ماں صغراں بانو پر چڑھ کر لیٹ گیا

انورانکل : صگو مزا آیا ؟

میری ماں صغراں بانو بولی ہاں بہت

لیکن 3 دفع مزید میری پھدی چود ابھی رات باقی ہے

روبینہ آنٹی اور انور مسکرانے لگے

روبینہ آنٹی بولی اب میں باہر سونے جاتی ہوں تم دونوں مزا کرو

یہ کہہ کر روبینہ آنٹی باہر آنے کے لیے اٹھی تو میں فورا سے واپس اپنی چارپائی پر آکر لیٹ گیا اور سونے کا ناٹک کرنے لگا

روبینہ آنٹی نے میری طرف دیکھا اور پھر چارپائی پر لیٹ گئ

میری آنکھوں سے نیند کوسوں دور تھی

میری ماں صغراں بانو کی پھدی اندر چد رہی تھی

صبح جب اٹھا تو ماں صغراں بانو نہا کر فریش اور خوش نظر آرہی تھی پھر ہم نے ناشتہ کیا اور کسسوال واپس نکل آئے

راستے میں ماں صغراں بانو سے ہوچھا ماں صغراں بانو رات پھدی چدوا کر مزا آیا ؟

ماں صغراں بانو حیرت سے دیکھا اور بولی تجھے پتہ تھا ؟ میں نے کہا ہاں میں نے روبینہ آنٹی اور تیری ساری باتیں سن لی تھی

ماں صغراں بانو مسکرانے لگی اور بولی تجھے اچھا لگا یا برا ؟ میں نے کہا اچھا لگا

تو ماں صغراں بانو مسکرانے لگی تو میں نے کہا میرا دل ہے تیری پھدی ماروں

تو ماں صغراں بانو بولی رات کو دیتی ہوں

اور پھر ہم دونوں واپس آگئے مگر ماں صغراں بانو اب بھی جب کبھی موقع ملے تو انور انکل سے پھدی لازمی چدواتی ہے

 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top