Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!
  • فورم رجسٹریشن فیس 1000لائف ٹائم

    پریمیم ممبرشپ 95 ڈالرز سالانہ

    وی آئی پی پلس ممبرشپ 7000 سالانہ

    وی آئی پی ممبر شپ 2350 تین ماہ

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Family میں۔۔ اور۔۔ میری ۔۔فیملی۔۔ کے۔۔ سیاہ۔۔ کرتوت

Man mojiMan moji is verified member.

Staff member
Super Mod
Joined
Dec 24, 2022
Messages
6,959
Reaction score
194,890
Points
113
Location
pakistan
Gender
Male
Online
میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 1 ڈیئر فرینڈز ، میری طرف سے سب کو آدا ب . آج سے میں آپ کے ساتھ اپنے اور اپنی فیملی کے کا رنامے شیئر کروں گا جو کےمختلف پارٹس پرمشتمل ہوں گے . مجھے امیدہے کہ آپ اسکو پسند کرو گے اور مجھے آپ کے کمنٹس کا انتظار رہے گا . لیکن میں 1 بات آپ سے شیئر کرنا چاہوں گا کہہ جو کچھ بھی میں شیئر کروں گا یہ حقیقت پہ مبنی ہے مگر کچھ ٹیسٹ بنانے کے لیے تھوڑی بہت رنگ آمیزی ضرور کروں گا . میرا مطلب ہے کہ تھیم تو اوریجنل ہو گا مگر اسٹوری سچ کے ساتھ تھوڑا سا تڑ کہ لگا کے پیش کروں گا تا کہ میری کاوش اِس فورم کے معیار پر پوری اتر سکے اور آپ بھی ِاسے الئک کرو . تھینکس اور اب آتے ہیں اصل واقعات . کی طرف میرا نام کامران ہے اور میرے 2 بھائی اور 2 ہی بہنیں ہیں . میری دونوں بہنیں مجھ سے چھوٹی ہیں اور 1 بھائی بھی چھوٹاہے اور 1 بڑا ہے . یہ اسٹوری چونکہ میرے اور میری فیملی کے فیمیل ممبرز کے گرد گھومتی ہے تو صرف انہی کا تعارف میں ڈیٹیل سے کرواتا ہوں . میرا نام کامران ہے میری چھوٹی بہنوں کے نام ہما اور شمائلہ ہیں . ہما بڑی ہے اور شمائلہ اس سے چھوٹی ہے البتہ مجھ سے دونوں ہی چھوٹی ہیں . ان کے بارے میں مزید ڈیٹیل اسٹوری کے ساتھ ساتھ پیش کرتا رہوں گا . ہَم بہن بھائیوں کے عالوہ میرے موم ڈیڈبھی ہیں اور میری موم کا نام پروین ہے . یہ تو تھا میری فیملی کا تعارف اور اب چلتے ہیں اسٹوری کی طرف لیکن شروع کرنے سے پہلے میں یہ بتا دوں کے آپ اِسے اسٹوری بھی کہہ سکتے ہیں مگر یہ بعض جہ آپکو اسٹوری نہیں بھی نظر آئے گی کیوں کہ اصل میں یہ ریئلیٹی زیادہ ہے اسٹوری کم تو نائو لیٹ اس اسٹارٹ دی . اسٹوری سب سےپہلے تو میں آپکو یہ بتاؤں کے پہلے ہَم ایک گاؤں میں رہتے تھے مگر بعد میں ہَم شہر میں شفٹ ہو گئے تھے جب ابھی ہَم چھوٹے ہی تھے اور اِس لیے میرے کچھواقعات گاؤں کےبھی ہیں مگر زیادہ تر شہر کے ہی ہیں . تو سب سے پہلے میں اپنے بارے میں ہی شروع کرتا ہوں کہ میں جب چھوٹا تھا تو بہت شرماتا تھا اور بہت ڈ رتا تھا میرے اندرہمت بالکل بھی نہیں تھی اِس لیے مجھ سے بڑے لوگ مجھے اکثر دبا لیتے تھے اور سیکس کے معاملے میں بھی میرے ساتھ ایسا ہی ہوا . جب میں نے گاؤں کے اسکول میں ایڈمیشن لیا تو اتنا ڈ رتا تھا کے اپنی اٹینڈینس بھی اپنے شرمیلے پن کی وجہ سے بعض دفعہ نہیں بولتا تھا اسی بات کا میرے کچھ کالس فیلوز نے فائدہ اٹھایا اور مجھے ڈرا دھمکا کے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے اور اگر موقع ملتا تو اپنی انگلی بھی اندر ڈالنے کی کوشش کرتے جو کہ شاید اس ٹائم عمر کم ہونے کی وجہ سے نہیں جاتی تھی تا ہَم وہ فل ٹرائی کرتے تھے . یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا اور جب بھی انہیں موقع ملتا تو یہی کچھ کرتے اور پھر کئی دفعہ تو مجھے مجبور کرتے کہ میں کھیتوں میں پیشاب کرنے کی اِجا َزت لے کے جاؤں تو بریک کے ٹائم وہ بھی آ جائیں گے اور اسی طرح ہوتا اور کھیتوں میں تار کے اپنے اپنے لن وہ میری شلوار اُ میری گانڈ پہ رگڑتے کیوں کہ اندر تو جاتے نہیں تھے کیوں کہ انکی اور میری دونوں کی عمر کم تھی پھر وہ اسی طرح کچھ دیر انجوا ئے کرتے اور بریک ختم ہونے سے کچھ دیر . پہلے ہَم اکیلے اکیلے واپس آ جاتے اور یہ سلسلہ ختم نہیں ہوابلکہ بڑھتا ہی گیاجب میں سیکنڈ یا تھر ڈ کالس میں تھا تو انہوں نے میری گانڈ کے اندر اپنی انگلی بھی ڈ النی شروع کر دی اور پہلے پہلے تو مجھے درد ہوتا مگر بعد میں مجھےبھی کچھ کچھ مزہ آنے لگا . ادھر گھر پہ ہمارے ہمسائے میں مجھ سےبھی ایک چھوٹا لڑکا تھا میری اس سے کافی ہیلو ہاۓ ہو گئی تو میں چپ کے یہی حرکتیں ُ بھی اس کے ساتھ کرتا اور دونوں مزے لیتے . ایک دن ایسا ہوا ک ہمارے ہھمساۓ کی لڑکی نے جس کا نام جویریہ تھا ہمیں یہ حرکت کرتے ہوئے دیکھ لیا مگر مجھے پتہ نہیں چال اور نا ہی اس نے اس ٹائم کچھکہا لیکن جب ایک دن میں ان کے گھر گیا اور آپ کو پتہ ہی ہے گاؤں میں سب ہی ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور کسی کے گھر جانے کی اتنی پابندی بھی نہیں ہوتی تو جب میں گیا تو بائے چانس وہ گھر پہ اکیلی تھی تو اس نے مجھے ڈرایا کے اس نے ہمیں گندی حرکت کرتے ہوئے دیکھاہے اور وہ میرے ڈیڈ کو بتائے گی میں تو ڈ ر گیا اور اسکی منتیں کی کہ نا بتانا تو اس نے کہا کہ ایک شرط پہ کہ وہ میرے ساتھ جو کچھ بھی کرے گی میں کسی کونہ بتاؤں اور جب بھی وہ کہے تو اسکا کہنا مانوں . میں مان گیا تو جناب وہ حقیقت میں کافی بڑی تھی مجھ سے ہاں آپ اسکو جوان تو نہیں کہہ سکتے مگر 15 ، 16 سال کی تو ہو گی جب کہہ میں 7 ، 8 سال کا تھا تب . اس نے میری شلوار نیچے کی اور میری للی کیوں کہ وہ تب بہت چھوٹی تھی نا تو میں للی ہی کہوں گا اس نے پکڑی اور ہالنے لگی اور کافی دیرہالتی رہی اور پھر اس نے باہر کا دروازہ بند کیا ُ اور اپنی تار کے ن شلوار ا یچے لیٹ گئی شلوار اُ اور مجھےبھی تار کے اوپرلیٹنے کوکہا اور پھر میری للی پکڑ کے اپنی پھدی پہ رکھی اور رگڑنے لگی اور مجھے زور سے پکڑ کے ہالتی رہی اور کچھ دیر کے بعد مجھے اتارا اورکہا کے اب جاؤ اور جب بھی بالؤں تو چےج آنا اور کسی کو نہ بتانا . یہ سلسلے تواسی طرح سے چل رہے تھے اور مجھےبھی ان کاموں میں مزہ آنے لگا تھا اور میں بھی یہ سب کرنے میں خوشی محسوس کرتا تھا اِس لیے کسی کو منع نہیں کرتا تھا ِاس لیے جب بھی جویریہ مجھے بالتی تو میں چال جاتا اور اسی طرح جب میرے کالس فیلوز مجھے بالتے تب بھی میں ان کا کہنا مانتا تھا . ایک دفعہ مجھ جویریہ چوسنے کا نے گھر بالیا تو اپنےبوبز ُ کہا مجھے اس میں بھی بہت مزہ آیا اور کئی دفعہ وہ الٹی لیٹ جاتی اور مجھے وپر لٹا ل ُ اپنے ا یتی اور ہلنے کو کہتی مجھےبھی اپنی للی اس کی گانڈ پہ رگڑنے کا مزہ آتا اور اسکی پھدی سےبھی زیادہ آتابلکہ یوں کہنا چاہئے کہ پھدی میں شاید آتا ہی نہیں تھا اور اسکی گانڈ پہ لیٹنا اور اپنا لن رگڑنا بہت اچھا لگتا . بعض دفعہ وہ میری للی کو چوستی . ُ اپنےمنہ میں بھی ڈالتی اور اور یہ سب کبھی کھیتوں میں کبھی اس کے گھر اور کبھی ہمارے گھر چلتا . یعنی جہاں بھی ہمیں موقع ملتا یہ سب تو چل ہی دھر سے شہر رہا تھا اُ سے جب میری پھوپھو آتی ہَم سے ملنے تو اسکی 2بیٹیاں تھیں نوشی اور سائرہ . نوشی بڑی تھی اور سائرہ چھوٹی اور نوشی تقریبا میری عمر کی تھی اور ہَم اکٹھے ہی کھیلتے تھے اور وہ بھی میرے ساتھ کافی فری تھی اور ہَم دونوں یعنی میں اور نوشی بھی چھپ چھپ کے گندے کام کرتے تھے مگر اب چونکہ اِس بات کو کافی عرصہ گزر چکاہے تو مجھے یہ بالکل بھی یاد نہیں کہ اسکی ابتداہ کیسے ہوئی تھی تا ہَم ہمیں جب بھی موقع ملتا ہَم اپنی تار کے جپھی ڈالتے اور ہاتھ شلوار یں اُ وغیرہ سےبھی ٹچ کرتے تھے اور وہ مجھے اپنی پھدی میں انگلی ڈالنے کا کہتی مگر مجھے گانڈ میں مزہ آتا تھا پتہ نہیں کیوں اور پھدی چونکہ گیلی ہوتی تھی شاید اِس لیے مجھے پسند نہیں تھی بہر حال اس کے کہنے پہ میں اسکی پھدی کوبھی ٹچ کرتا تھامگر میری فیوریٹ جگہ اسکی گانڈ تھی اور ہَم کبھی کھیتوں میں کبھی گھر پہ یا ٹ ی جو َ ہماری گلی میں ہی ایک رال َر ٹ ی ر َ ْکٹ کے ساتھ اٹیچ ہوتی ہے اس میں َ چھپ کے کرتے تھے سب اور بعض دفعہ ہَم رات کو اکٹھےبھی سوتے تھے تب بھی موقع مل جاتا تھا اور یہاں بھی وہی سلسلہ تھا کہ چونکہ ہَم دونوں چھوٹے تھے تو اندر تو للی نہیں ڈال وپ وپررگڑ لیتے تھے تا ُ سکتے تھے ا ر اُ ہَم میں اسکی گانڈ میں کبھی کبھی کوئی اسٹک پتلی سی یا ھر اپن ِ پ ی انگلی ڈالتا تھا اور وہ بھی میری گانڈ میں ایسا ہی کرتی تھی پھر جب کبھی میں اس کے گھر جاتا تو وہاں بھی وہی کچھ ہَم کرتے اور کہتی بھی زیادہ نوشین ہی تھی یہ سب کرنے کا . لیکن یہ سب اس کے گھر زیادہ نہیں بس 2 یا 4 دفعہ ہی ہوا ہو گا کیوں کہ میرا ِدل اپنے گھر اور ایک ماموں کے گھر کے سوا کسی جگہ نہیں لگتا تھا اور میں اپنے اور ماموں کے گھر کے عالوہ کہیں اور جانا پسند نہیں کرتا تھا اگر چالبھی . جاؤں تو رات کم ہی ٹھہرتا تھا جیسا کہہ میں ذکر کر چکا ہوں کہ ماموں کے گھر رہ لیتا تھا تو وہ بھی گاؤں میں ہی رہتے ہیں ابھی بھی گاؤں میں ہی رہتے ہیں تو جب ہَم چھوٹے تھے تو گرمیوں کی پوری پوری چھٹیانوہاں گزار دیتے تھے . وہاں پہلے تو صرف میرے ماموں ایک خالہ اور ایک میرے ڈیڈ اور موم کے کزن کا گھر تھا اور میری دوسری 2 خالہ دوسرےگاؤں جو زیادہ فاصلے پہ نہیں تھا وہاں رہتی تھیں اور میں وہاں کم ہی جاتا تھا اور میری جو خالہ ادھر ہی رہتی تھی اسکا ایک بیٹا میری عمر کا تھا اور دوسرا مجھ سے بڑا تھا ان کے نام عاصم اور قاسم تھے جن میں عاص م بڑا اور قاسم چھوٹا تھا تو قاسم سے میں کافی فری تھا تو ہَم دونوں بھی چھپ کے ایک دوسرے کی گانڈ مارتے تھے اورلن بھی چوستے تھے اور جب چھوٹے تھے تب سے یہ سلسلہ چل رہا تھا اور بڑے ہونے تک چلتا رہا لیکن عاصم سےبھی تعلق تھا ان دونوں میں فرق یہ تھا کہ عاصم چونکہ مجھ سے بڑا تھا تو وہ صرف میری گانڈ ما رتا تھا میں اسکی نہیں اور جب کہ قاسم اور میں دونوں ایک دوسرے کی مارتے تھے .عاصم نے تو پہلی دفعہ مجھے سوتے میں چود نا شروع کیا تھا اور میں نے منع کیا تو اس نے ڈرایا تھا اور مجھےبھی چونکہ عادت تھی اور مزہ بھی آتا تھا تو میں نے منع نہیں کیا اور قاسم کے ساتھ میں نے شروع کیا تھا اور بہت انجوا ئے کیا لیکن ابھی تک چونکہ ہَم چھوٹے ہی وپر تھے تو اُ وپررگڑ کے ُ ا یا انگلی ڈال کے ہی مزہ لیتے تھے اور یا ھر ا ِ پ یک دوسرے کےلن چوستے تھے اور عاصم بھی میرے ساتھ یہی کرتا تھا مگر جوں جوں بڑے ہوتے گئے تو بات بڑھتی گئی اور یہ سلسلہ بھی بڑھتا رہا جو کہ آگے جا کے مزید بتاؤں گا فی الحال تو زیادہ تر یہی کچھ چل رہا تھا میری زندگی میں اور مجھےبھی اب یہ سب کرنے میں بہت مزہ آتا تھا . باقی ڈیٹیل بعد میں بتاؤں گا جب اسٹوری آگے بڑھے گی اب چلتے ہیں عاصم اور . قاسم کی بہنوں کی طرف عاصم اور قاسم کی 4 بہنیں تھی جن کے نام سب سے بڑی شمع ، اس سے چھوٹی ہیرا ، اس سے چھوٹی میرا اور سب سے آخری نمرہ ابھی تک تو سب ان میریڈ تھی اور ہماری کافی فری بھی تھیں اور اکٹھے بیٹھ کے گپ شپ بھی لگتی رہتی تھی اور سوائے نمرہ کے سب مجھ سے بڑی تھی اورجب میں نے ہوش سنبھاال یعنی تھوڑا سا بڑا ہوا تو میرا انٹرسٹ سیکس میں بڑھتا ہی گیا لیکن میں تھوڑا شائے یعنی شرمیلہ تھا اِس لیے کم ہی کسی کو کہتا تھا مگر ِدل تو کرتا ہی تھا اسی لیے میں گرلز کے ساتھ ہی رہتا یعنی جہاں بھی موقع ملتا اور اگر بوائز کے ساتھ کچھ کرنے کا موقع ملتا تو تب بھی یہ موقع زیا نہیں کرتا تھا . ایک دفعہ عاصم اور قاسم کی 2 بہنیں جو بڑی تھی شمع اور ہیرا چارا لینے جا رہی تھی میں بھی ساتھ چال گیا تو ان میں سے شمع نے کہا کامران جب تمہاری شادی ہو گی تو کیا کرواؤ گے اپنی بیوی سے میں نےکہا اس سے روٹی پکواؤں گا تو کہنے لگی اور میں نے کہا اس سے اپنی خدمت کرواؤں گا تو کہنے لگی کیسی خدمت کرواؤ گے میں نےکہا ٹانگیں دبواؤں گا تو کہنے لگی کہ اور کیا کرواؤ گے میں نےکہا مجھے شرم آتی ہے کہنے لگی کچھ نہیں ہوتا بتاؤ میں کچھ نہیں کہتی تو میں نے اسکی دوسری بہن کی طرف دیکھا جو اپنے دھیان میں چارہ کاٹ رہی تھی تو میں نے شرماتے ہوئےکہا اسکو چودوں گا تو ہنس پڑ ی اور کہنے لگی اچھا کیسے چودو گے تو مجھے شرم آئی چپ رہا تو کہنے لگی بتاؤ نا ُ اور میں میں نےکہا پتہ نہیں تو کہنے لگی اچھا تمہارا لن کتنا بڑاہے دکھاؤ نا تو میں ڈ ر گیا اور مجھے شرم آئی کیوں کے وہ مجھ سے کافی بڑی تھی اِس لیے میں بھاگ کر گھر واپس آ گیا اور کچھ نہیں کہا اور نا ہی دوبارہ اس نے کوئی ایسی بات کی اور نا ہی مجھ میں اتنی ہمت ہوئی مگر اب تک افسوس ہے کہ میں نے وہ سنہری چانس مس کیوں کی تا ہَم میں اس ٹائم ان کے ساتھ تو کچھ نہیں کر سکا لیکن میرا کو تو چودابھی اور کافی دیر تک تعلق رہا اور نمرہ کے ساتھ بھی تھوڑا بہت تعلق رہا جو آگے چل کے بتاؤں گاوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 2 اسی طرح سب کچھ چلتا رہا اور بہت مزہ آ رہا تھا خاص طور پہ جویریہ کے ساتھ وہ سیکسی بھی کافی تھی اور چونکہ بڑی بھی تھی اور مجھ سے زیادہ تجربہ کار بھی تو بہت زیادہ انجوا ئے کروا تی تھی حاالنکہ تب مجھے کچھ خاص اِس کام کا پتا نہیں تھا اور کہ یہ سب کیاہے بس اچھا لگتا تھا اور مزہ آتا تھا تو کر لیتا تھا . اس کے بوبز نہ زیادہ بڑے تھے نا ہی زیادہ چھوٹے میرا خیال ہے کہ تب انکا سائز ۶۳ ہو گا . اور ادھر میرے کالس فیلوز بھی میرے ساتھ زیادہ فری ہوتےگئے اور ان میں سے 1 جس کا نام کاظم تھا اس نے ہمارے متعلق اپنے بڑے بھائی کو بتا دیا جس کا نام اعظم تھا تو 1چھٹی کے دن میرے اس کالس فیلو نے مجھے کھیتوں میں آنے کو کہا تو پہلے تو میں نے منع کیا مگر جب اس نے دھمکی دی کہ وہ میرے گھر والوں کو بتا دے گا یہ سب کچھ جو میں کرتا رہا ہوں تو میں مان گیا اور چھٹی والے دن اسکی بتائی ہوئی جگہ پہ پوھنچ گیاوہاں جا کے مجھے پتہ چال کہ اس کے ساتھ میرا 1 کالس فیلو اور تھا اور ساتھ اسکا بڑا بھائی اعظم بھی تھا میں تو ڈ َر گیا کیوں کہ مجھے اعظم کا پتا نہیں تھا مگر انہوں نے مجھے حوصلہ دیا کہ کچھ نہیں ہوتا یار ڈونٹ وری پھر وہ مجھے ایک جھونپڑی میں لے گئے وہ چونکہ ان کے کھیت تھے اور اس ٹائم وہاں کسی کے آنے کا خطرہ نہیں تھا تو انہوں نے مجھے اپنے کپڑے اتا رنے کا کہا تو میں نے اپنی شلوار نیچے کی ) اس ٹائم چونکہ چھوٹا تھا تو میں السٹک ہی پہنتا تھا ( فل نہیں اتاری تار کے سائڈ پہ تو وہ کہنے لگے فل اُ رکھ دو خراب نا ہو جائے پہلے تو میں نہ مانا مگر جب انہوں نے اصرار کیا تو میں مان گیا اور اپنی تار شلوار فل اُ کے سائڈ پہ رکھ دی . مجھے شرم بھی بہت آ رہی تھی مگر پتا نہیں کیوں اچھا بھی لگ رہا تھا اور تھوڑا ڈ ر بھی رہا تھا کہ آج ایک نیو لڑکا بھی ساتھ تھا جس کے ساتھ میں نے پہلے کچھ بھی نہیں کیا تار کے تھا . تا ہَم پھر شلوار اُ میں کھڑا ہو گیا تو ان تینوں نے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرا اور اعظم نے میری للی پکڑ کے بھی دیکھی اور یہ کہہ کے باہر چال گیا کہ میں باہر نگرانی کرتا ہوں پہلے آپ لوگ فارغ ہو جاؤ تب تک میں باہر کا خیال کرتا ہوں پھر آپ باہر کا خیال رکھنا اور میں آ جاؤں گا تو اس کے بعدکاظم نے اور عامر اُ نے کہا کہ اپنی قمیض بھی تار دو مگر میں بالکل نہیں مان رہا تھا کیوں کہ ڈ ر تھا کہ کوئی آ نہ جائے اور فل ننگا ہونے میں شرم بھی بہت آ رہی تھی مگر جب انہوں نے یقین دالیا کہ کوئی نہیں آئے گا تو پھر میں اِس شرط پہ مان گیا کہ پہلے وہ بھی ننگے ہوں پھر تار کے فل ننگا ہو میں بھی اپنی قمیض اُ جاؤں گا . تو اِس بات پہ وہ سب بھی متفق ہو گئے اور پھر سب سے پہلےکاظم نے اپنی شلوار ا تاری اس کالن زیادہ بڑا نہیں تھا میرے جتنا ہی تھا یعنی کہ آپ اسکو بھی للی کہہ سکتے ہیں . پھر میرے دوسرے کالس فیلو نے جس کا نام عامر تھا اس نے ا تاری تو اس کالن بھی ہَم جتنا ہی تھا کچھ خاص فرق نہیں تھا اور پھر انہوں ُ نے اپنی قمیضیں بھی تار د ا ی اور میں نے بھی تار د ا ی . تو اس کے بعد پہلے ُ عامر آگے آیا اور میری گانڈ پہ 1 ہاتھ پھیرنے لگا اور دوسرے ہاتھ سے اس نے اپنی للی پکڑ لی اور ہالنے لگا جب کہ کاظم ہمیں دیکھ کر اپنی للی کو ہالنے لگا اور پھر عامر میرے پیچھے آیا اور اور ساتھ لگ کے پیچھے سے جپھی ڈال لی اور ایک ہاتھ آگے کر کے میری للی پکڑ کے ہالنے لگا مجھے بہت مزہ آ رہا تھا کچھ دیر وہ ایسا ہی کرتا رہا اور پھرکاظم آگے آیا اور دوسری طرف سے اس نے جپھی ڈال لی یعنی آگے سے اور ہماری للیاں آپس میں ٹکرانے لگیں . اب میں ان دونوں یعنی عامر اورکاظم کے دیرمیان سینڈوچ بنا ہوا تھا ایک نے میرے آگے سے اوردوسرے نے میرے پیچھے سے جپھی ڈالی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ ہل رہے تھے اور ہَم تینوں بہت زیادہ انجوا ئے کر رہے تھے . کچھ دیر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا پھر عامر نے مجھے نیچے لیٹنے کا کہا اور انہوں نے ایک پرانی چادر نیچے بچھا لٹا لیٹ گیا . عامر دی اور میں اس پر اُ میرے پیچھے آیا اور میری گانڈ پہ تھوک لگا کہ اس نے اپنی انگلی اندر ڈالی مجھے تھوڑی سی پین ہوئی مگر چونکہ اب میں اپنی گانڈ میں انگلی لینے کا عادی تھا ِاس لیے کچھ زیادہ فیل نہیں ہوا اور مزہ بھی آیا . کچھ دیر پھر وہ یونہی اپنی انگلی آگے پیچھے کرتا رہا اور پھر اپنی للی پکڑ کے میری گانڈ کے سوراخ پہ رکھی اور وپر لیٹ گیا اور اندر دھکیلنے میرے اُ کی کوشش کی مگر چونکہ میری عمر کم تھی اور سوراخ بھی ٹائیٹ تھا تو وہ اندر نہیں جا رہی تھی اور ایک وجہ شاید یہ بھی تھی کہ اسکی عمر بھی چونکہ کم تھی اور اسکی للی زیادہ ٹائیٹ نہیں ہوتی تھی تو شاید ِاس وجہ سے بھی اندر نہیں جا رہی تھی تا ہَم وہ بار بار ٹرائی کر رہا تھا . اتنی دیر میں اعظم نے اندر جھانکا اور کہا کہ یار جلدی کرو کوئی آ ہی نا جائے آپ لوگ تو پہلے بھی مزہ لیتے رہتے ہو میرا تو فرسٹ ٹائم ہے اِس لیے جلدی کرو . انہوں نے کہا كہ او کے ٹھیک ہے اور پھر عامر جلدی جلدی اندر ڈالنے کی ٹرائی کرنے لگا مگر ہر دفعہ ناکامی ہوتی پھر اس نے میری گانڈ پہ اچھا خاصا تھوک لگایا اور گانڈ پہ ویسے ہی لن رگڑنے لگا اور تھوڑی دیر بعد اس نےکاظم سے کہا کہ تم آ جاؤ اور خود پیچھے ہٹ گیا توکاظم آیا اور اس نے بھیویسے ہی ٹرائی کی اندر ڈالنے کی مگر نہیں گئی اسکی للی بھی تو پھر تھوک لگا کہ اپنی انگلی ڈالی اور کچھ دیر میری گانڈ میں گھمانے کے بعدپھر اپنی للی ڈالنے کی ٹرائی کی مگر بات نہیں بنی تو پھر وہ بھی عامر کی طرح ہی اپنے لن کو میری گانڈ پہ رگڑ کے مزے لینے لگا اور کچھ دیر اسی طرح مزہ لینے کے بعد اس نے مجھے اٹھایا اور خود نیچے کمر کے بل لیٹ گیا اور وپر کمر کے بل مجھے بھی اپنے اُ لیٹنے کا کہا اور پھر میں بھی اس پر لیٹ گیا تو اس نے عامر سے کہا کہ وہ بھی میرے وپر ل ا یٹ جائے اور پھر ُ انہوں نے مجھے اپنے درمیان سینڈوچ بنایا اور کچھ دیر ایسے ہی مزہ لینے کے بعد اٹھ گئے اور کہا کہ اب ہَم اعظم کو بھیجتے ہیں اور پھر اعظم آ گیا اور . وہ دونوں باہر چلے گئے اس ٹائم میرا خیال ہے کہ اعظم کی عمر تقریبا 17 ، 18 برس کی ہو گی اور ہَم سے کم اَز کم 10سال بڑا تھا . اعظم نے آتے ہی اپنی قمیض ا تاری اور پھر اپنا نالہ کھوال اور شلوارا تاری تو اوہ مائی گاڈ میں تو حیران ہی رہ گیا کیوں کہ اس کا لن ہمارے مقابلے میں بہت بڑا تھا کیوں کہ وہ ہَم سے عمر میں کافی بڑا جو تھا . میں تو ڈ َر گیا اتنا بڑا لن دیکھ کے مگر پھر حوصلہ ہوا کہ ان کے لن کون سا اندر جاتے ہیں تو میری پریشانی جو تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی ختم ہو گئی . اعظم نے کہا کامران میرالن کیسا لگا تو میں نے کہا کہ اچھاہے اور بڑا بھی ہے تو اس نے کہا کے تو پھر پکڑ کے دیکھو نا اور میرا ہاتھ پکڑ کے اپنےلن پہ رکھا اور آہستہ آہستہ ہالنے لگا . میں چونکہ اس کے ساتھ یہ سب فرسٹ ٹائم کر رہا تھا تو مجھے تھوڑی جھجھک تھی ِاس لیے پہلے تو وہ میرا ہاتھپکڑ کے ہالتا رہا مگر جب جھجھک ختم ہوئی تو میں خود ہالنے لگا اور اس کالن فل جوبن پہ آ گیا . اور وہ بھی اب میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا اور اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اب میری شرم بھی ختم ہو گئی تھی اور میں فل انجوا ئے کر رہا تھا . میری گانڈ میرا سب سے نازک پوائنٹ ہے جب بھی اسکو کوئی ٹچ کرتاہے تو مجھے بہت اچھا لگتاہے مگر اگر کوئی میری مرضی سے کرے تو اور اِس سے میں بہت جلدی ہوٹ ہو جاتا ہوں تو اِس لیے اس کے ہاتھ پھیرنے کو میں بہت انجوا ئے کر رہا تھا . کچھ دیر کے بعد اعظم نے ساتھ میری للی بھیپکڑ لی اور اسکو بھی ہالنے لگا تو میں اور بھی ہواؤں میں اڑنے لگا اور کچھ دیر تک یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا پھر اس نے مجھے نیچے بٹھایا اور کہا کے میرا لن منہ میں لے کے چوسو اور میں نے آج تک کسی کا لن منہ میں نہیں لیا تھا تو میں پریشان ہو گیا مگر اس نے کہا کہ یار کچھ نہیں ہوتا گر اچھا نا لگا تو نکال دینا میں نے ڈرتے ڈرتے اس کےلن کی پہلے ٹوپی منہ کے اندر لی اور میرا ِدل خراب ہوا اور میں نے باہر نکال دیا مگر اس نے مجھے پھر منا کے اندر ڈاال پہلے پہلے میں نے صرف اس کے لن کی ٹوپی اندر لی کیوں کہ میرا ِدل خراب ہو رہا تھا مگر کچھ دیر بعد میں ایڈجسٹکر گیا تو پھر اس نے تھوڑا اور لن اندر ڈاال اور آگے پیچھے کرنے لگا اور اب مجھے بھی مزہ آنے لگا مگر زیادہ نہیں کیوں کہ یہ پہلیدفعہ تھا نا اور پھر کچھ دیر بعد اس نے میری گانڈ میں اپنی انگلی ڈال دی اندر باہر کرتا رہا اور پھر مجھے نیچے لٹایا اور وپر چڑھ گیا اور اپنےلن پہ اور میرے اُ میری گانڈ پہ کافی سارا تھوک لگایا اور پھر میری گانڈ پہ پھیرتا رہا اور اچانک اس نے ایک جھٹکا لگایا اور اس کےلن کی ٹوپی میری گانڈ کے اندر چلی گئی میں تو درد سے چیخ پڑا کچھ نا پوچھیں کتنی پین ہوئی اور میری چیخ سن کےکاظم اور عامر بھی بھاگتے ہوئے آئے اور میں نے ان سے کہا کہ مجھے بچاؤ پلیز میری گانڈ پھٹ گئی ہے اور میں بھی نیچے سے نےلن کے ٹرائی کرنے لگا جس کی وجہ سے اسکالن میری گانڈ سے نکل گیا اور مجھے کچھ سکون ہوا مگر اس نے مجھے اپنے نیچے سے نہ نےلن دیا میں رو رہا تھا اور اس سے چھوڑنے کو کہہ رہا تھا مگر وہ مجھےچھوڑ نہیں رہا تھا اور چپ کروا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اب ُ وپر اُ اندر نہیں وپر ہ ُ کروں گا ا ی رگڑنے دو تو میں مان گیا اور پھر وہ میری گانڈ پہ تھوک لگا كے اپنالن رگڑنے لگا اور کچھ دیر کے بعد میری گانڈ پہ ہی اس نے مال چھوڑ دیا اور رانے کپڑے سے میری گانڈ ُ پھر ایک پ اور اپنے لن کو صاف کیا اور ہَم نے کپڑے پہنے اور پھر میں گھر آ گیا . اور میری گانڈ میں ساری رات درد ہوتا رہا اور اِس میں شک نہیں کہہ مجھے مزہ بھی بہت آیا اور شرمندگی بھی کہ یار پہلی دفعہ میری گانڈ میں لن گیا تھا مگر برداشت نہیں کر سکا . کاش اتنی درد نہ ہوتی تو کتنا مزہ آتا مگر اب تو جو ہونا تھا ہو گیا اور پھر مجھے کچھ دیر کے بعد اسی طرح کی باتیں سوچتے ہوئے نیند آ گئی اور میں سو گیاوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 3 اب میرا اپنا ِدل کرتا تھاکہ میں سیکس کروں چاھے کوئی لڑکا ہو یا لڑکی بس سیکس ھونا چاہئے اور اب تو مجھے گانڈ مروانے میں بھی مزہ آنے لگا تھا اور ِدل کرتا تھاکہ اب کوئی اندر بھی ڈالے مگر آپ جانتے ہیں کہ میری عمر کم ہونے کی وجہ سےلن اندر بہت مشکل سے جاتا تھا اور اگر ایک دفعہ گیا بھی تو بہت درد ہوئی تھی . میں سوچنے لگاکہ ِاس کا کیا عالج کیا جائے تو ڈیئر اب جب بھی مجھے موقع ملتا میں اپنی گانڈ میں انگلی یا پھر کوئی بھی پتلی چیز ڈالنے کی کوشش کرتا . پہلے پہلے تو مجھے بہت درد ہوتی مگر پھر آہستہ آہستہ کم ہو گئی جوکہ اب قا بل برداشت تھی . میری دلچسپی سیکس سے روز بروز بڑھتی جا رہی تھی اور ِدل کرتا تھا ہر ٹائم کسی نہ کسی کے ساتھ سیکس کی کوئی چیز کرتا رہوں یا پھر فرینڈز سے سیکس سےمتعلق باتیں کرتا رہوں . یہ سب تو میں آپ کو بتاتا ہی رہوں گا مگر آئیے آج میں آپکو اپنی فیملی کےمتعلق ایک واقعہ بتاتا ہوں جوکہ میری سب سے چوکٹی پھوپھی کا ہے جوکہ ابھی ان میریڈ تھی جب ہَم گاؤں . میں تھے تو فرینڈزواقعہ بتانے سے پہلے میں اپنی سب سے چوتٹی پھوپھو کا تعارف کروادوناسکا نام شبنم ہے اور وہ تب بہت سمارٹ تھی اور اس کا فگرتقریبا ۶۳ 28 ۶۳ ہو گا . اسکا چکر ایک تو ہمارے ہی گاؤں کے آدمی سے چل رہا تھا اور ایک اس کے اپنے کزن سے جوکہ دوسرے شہر میں تھا . تو جیسے جیسے انکی ترتیب آتی جائے گی میں بتاتا جاؤں گا اور فی الحال میں اسکا جوواقعہ بتانے لگا ہوں وہ ہمارے ہی گاؤں کے آدمی سے ہے جسکا نام نور تھا اور اسکو سب نورا کہتے تھے . تو جناب ہوا یوں کہ تب میں بہت چھوٹا تھا کچھ زیادہ سمجھ بوجھ نہیں تھی تو ایک دن نورے نے مجھے راستے میں روکا اور گھر والوں کے بارے میں پوچھنے لگا میں نے سب بتا دیا اس نے پھپھو کا بھی پوچھا تو میں نے بتا دیا اب مجھے عد میں مجھے کیا پتہ تھا اور اس نے بَ ْ 5 روپے دیے اور میں گھر آ گیا . تب 5 روپے بہت زیادہ ہوتے تھے میں بہت خوش ہوا اور گھر آ کے امی کو بتایا تو مجھے ڈانٹ پڑی اور آیندہ پیسے لینے تو ایک طرف مجھے اس سے بات کرنے سے بھی منع کر دیا . اب مجھے اندر کی بات کا کیا پتا تو جناب ایک دن ایسا ہواکہ میں اپنی امی کے پاس گھر میں بیٹھا ہوا تھاکہ ابو کی بائیک کی آواز آئی تو امی بھاگتی ہوئی بیٹھک ) ڈرائنگ روم ( میں گئی اور میں نے سوچا پتہا نہیں کیا ہوا تو جنابواقعہ یہ تھاکہ وہی شخص میری مراد نورے سے ہے اندر ڈرائنگ روم میں موجود تھا میری پھپھو شبنم کے پاس جوکہ عد میں پتا چال اور امی انہیں مجھے بَ ْ ابو کی آمد سے آگاہ کرنے گئی تھی تا کہ نورا فرار ہو جائے . آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ اس کا مطلب ہےکہ امی کی ملی بھگت تھی . ابو تیزی سے ً ڈرائنگ روم ک اندر آئے اور فورا ی طرف بھاگے مگر تب تک نورا فرار ہو چکا تھا اور ابو غصے سے بولتے ہوئے واپس آئے اور امی سے بھی غصے سے بولے اور میں بھی ڈر گیاکہ پتا نہیں کیا ہوا ہے . تب تو بات آئی گئی ہو گئی مگر رات کو جب ہَم لیٹے ہوئے تھے کمرے میں تو ابو نے امی ھر اس سے پ ی بات کا پوچھا تو امی ِ نےکہا میں نے تو کئی دفعہ شبنم کو منع کیا ہے مگر وہ بعض ہی نہیں آتی تو میں کیا کر سکتی ہوں . اور تب . مجھے سمجھ آئی کہ چکر کیا ہے اور اصل واقعہ اب میں بتاتا ہوں آپکوکہ اسی طرح ایک دن پھپھو اور میں کھیتوں میں چارہ لینے گئے اور میں تو چونکہ چھوٹا تھا تو پھوپھو ہی چارہ کاٹ رہی تھی اور میں پاس بیٹھا تھا اور ابھی صرف کوئی 10 منٹس ہی گزرے تھےکہ پھوپھو نے مجھے کہا تم ادھر ہی بیٹھو میں پیشاب کر کے آتی ہوں . میں نے کہاکہ ٹھیک ہے اور میں دھر ہ ا ی بیٹھ گیا پھوپھو چلی گئی اور ُ کوئی 15 ، 20 منٹ ہو گئے پھوپھو نہیں آئی تو میں پریشان ہو گیاکہ پتہ نہیں کیا ہوا اور میں نے سوچاکہ جا کے دیکھوں تو سہی کہ پھپھو کیوں نہیں آئی اور کیا کر رہی ہے ؟ تو جناب میں اٹھا اور چونکہ میں نے دیکھا تھاکہ پھوپھو کس طرف کو گئی ہے تو دھر ہی چل پڑا جدھر کو میں بھی اُ پھوپھو گئی تھی اور گیا چلتے چلتے کاوس کے کھیتوں کے پاس پوھنچا تو دھر سے مجھے ہلک ُ ا ی ہلکی آوازیں آنی شروع ہو گئیں . تھوڑا سا اور آگے گیا تو دیکھاکہ پھپھو اسی آدمی نورے کی گود میں بیٹھی ہوئی ہے اور وہ دونوں باتیں کر رہے ہیں . تھوڑا سا اور آگے گیا تو پھپھو کی نظر بھی مجھ پر پڑ گئی اور وہ ایک دم سے گھبرا کے اٹھ گئی اور نورا بھی گھبرا گیا مجھے دیکھ کر اور پھپھو مجھ سے کہنے لگی کہ آپ کیا کر رہی ہو ادھر تو میں نے کہاکہ آپ کو ہی دیکھنے آیا تھا آپ نے اتنی دیر لگا د ی تھی تو مجھے ڈ ر لگ رہا تھا اِس لیے آپ کو ڈھونڈتا ہوا آ گیا اور اب انکی گھبراہٹ قدرے کم ہوئی ھر ِ تو نورے نے مجھے پ 5 روپے دیے کہ میں کسی کو نہ بتاؤں اس کے یہاں آنے اور پھپھو کے ملنے کا تو میں نے پیسے لینے سے انکار کر دیاکہ امی نے منع کیا ہے . مگر اس نے زبردستی میری جیب میں ڈال دیے اور کہا کہ اپنی امی کو نہ بتانا تو میں مان گیا اور انہوں نے کہا کہ تم ذرا باہر کھڑے ہو جاؤ ہَم تھوڑی دیر تک آتے ہیں تو میں باہر نکل کر کھیت کے کنارے پر کھڑا ہو گیا اور چپکے سے انکی باتیں سننے کی کوشش کی تو پھپھو اس سےکہ رہی تھی کہ یہ گھر نہ بتا دے تو نورا کہنے لگاکہ نہیں بتائے گا کیوں کہ میں نے اسکو پیسے دے دیے ہیں ڈونٹ وری کچھ نہیں ہوتا . ِھر م اور پ یں تھوڑا سا اور آگے ہو گیاکہ دیکھوں کہ کیا کر رہے ہیں اور دیکھا تو نوراپھپھو کےبوبز قمیض کے وپر ا سے ہی دبا رہا تھا . یہ سب دیکھ ُ کر مجھے بھی مزہ آنے لگا اور میں ھپ کر سب دیکھنے لگاکہ ُ بھی وہیں چ کیا کرتے ہیں کیوں کہ اب میں بھی تھوڑا بڑا ہو چکا تھا اور اتنی سمجھ مجھے بھی آ گئی تھی کہ یہ سب کچھ . کیا ہو رہا ہے پھر میں نے دیکھاکہ اس نے پھوپھو ا ال شبنم کی قمیض کے اندر سے ہاتھ ڈَ اور اب اس کے اندر سےبوبز دبانے لگا اور ساتھ ہی کسسنگ بھی اسٹارٹ کر د ی اور تھوڑی دیر یہ سلسلہ چلتا رہا اور پھر اس نے ایک ہاتھ پھپھو کی شلوار میں ڈاال اور پھپھو کی پھدی سےکھیلنے لگا اور . کچھ دیر وہ ایسے ہی ھر اس نے ِ انجوا ئے کرتے رہے پ پھپھو کو شلوار اتا رنے اور نیچے لیٹنے کا کاو تو پھپھو نے شلوار اتاری ِھر ن اور پ یچے ایک کپڑا بچھایا اور اس پہ لیٹ گئی . اب نورے نے بھی اپنی شلوار ا تاری اور میں نے دیکھا تو اسکالن کافی بڑا تھا یعنی کہ نا ہی بہت زیادہ بڑا اور نا ہی بہت زیادہ چھوٹا میرا خیال ہے کہ تقریبا 7 انچ کا ہو گا شاید تو وہ نیچےلیٹی ہوئی پھپھو پر آیا اور اس نے پھپھو کی دونوں ٹانگیں وپراٹھائ ا یں ھر ا ُ ِ اور پ یک ہاتھ سے اپنےلن کو پکڑ کر پھپھو کی پھدی میں ا ال اور پھپھو تھوڑا ساکسمسائ َ ڈ ی اور ِھر پ شایدلن اندر چال گیا تو تھوڑی دیر وپر ل نورا پھوپھو کے ا یٹ گیا اور جب ُ پھپھو تھوڑی ریلکس ہوئی تو وہ عد جھٹکے مارنے لگا اور تھوڑی دیر بَ ْ پھپھو کو بھی مزہ آنے لگا اور وہ بھی نیچے سے ریسپونس دینے لگی اور سیکسی آوازیں نکا لنے لگی جیسےکہ وہ وغ ُ آہ آہ ا یرہ ھر ِ اور پ 5 یا 7 منٹ اس نے جھٹکے مارے اور پھپھو کے ِھر اُ اندرہی چودٹ گیا وپر ل اور پ یٹ گیا اور تھوڑی دیرلیٹا ھر اتر گ ِ رہا اور پ یا اور اس نے کپڑے سے اپنالن صاف کیا اور کپڑے پہننے لگا اور اسی طرح سے پھپھو نے بھی اپنی پھدی صاف کی اور وہ بھی کپڑے پہننے لگی اور میں نے جب دیکھاکہ وہ فارغ ہو گئے ہیں اور وہاں سےنکلنے والے ہیں تو میں بھی چپکے سے کھسک آیا اور جہاں پہ چارہ کاٹنا تھا وہیں آ گیا اور چپ کر کے بیٹھ گیا اور میرا دماغ سن ُ ہو کے رہ گیا کیوں کہ ایسا منظر میں نے پہلی دفعہ دیکھا تھا مجھے مزہ بھی بہت آیا لیکن کچھ نا پوچھیں جو اس وقت میری حالت ہوئی تھی مجھے آج تک یاد ہے کہ میری للی جوکہ اب کچھ بڑی ہو گئی تھی فل کھڑی ہو گئی تھی اور میں اسکو بھی ہاتھ سےسہال رہا تھا اور سوچ رہے تھاکہ کاش میرے ساتھ بھی کوئی لڑکی پھنس جائے تو میں بھی اسکو ایسے ہی چودوں اور نہیں تو کوئی میری گانڈ میں بھی ایسے ہی اپنالن ڈالے تا کہ مجھے بھی فل مزہ آئے جیسے پھپھو مزہ لے رہی تھی اپنی پھدی میں نورے کالن ڈلوا کے اور میں انہی سوچوں میں کھویا ہوا تھاکہ جب میں نے پھوپھو کو اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا . میں نے اپنی للی کو چھوڑا اور سیدھا ہو کے بیٹھ گیا اور پھپھو سیدھی میری طرف آئی اور مجھے کہاکہ کمی کہ کسی کو بتانا مت پلیزکہ میں نورے سے ملی تھی اگر تم نے میرا ساتھ دیا تو میں تمہیں بہت ساری چیزیں کھالؤں گی تو میں نے کہاکہ ٹھیک ہے میں کسی کو نہیں بتاؤں گا اور بتاتا بھی کیوں بھال ؟ کیوں کہ میں تو خود ایسے کام کرتا تھا اور مجھے پتہ تھاکہ جیسے میرا اِس کام کو ِدل کرتا ہے اسی طرح سب کا ہی کرتا ہو گا اور ظاہر ہے مزہ بھی آتا ہو گا . جب میرا ِدل کرتا ہے اِس طرح کا مزہ لینے کو تو ظاہر ہے پھپھو کا بھی حق ہے کہ وہ بھی اپنے اندرلن ڈلوا کے عد پھوپھو نے مزے لے . اِس کے بَ ْ ِ چارہ کاٹا ھر م اور پ یں ان کے سر پہرکھوایا راخوایا ھر ہَم گھر واپس ِ اور پ . آ گئے نورے کے ساتھ توپھپھو کا یہ سلسلہ چل ہی رہا تھا مگر جیسےکہ میں پہلے آپ لوگوں کو بتا ہی چکا ہوں کہ میری پھپھو شبنم کا اس کے ایک کزن کے ساتھ بھی چکر تھا تو اب ذرا میں اس چکر کی بھی تھوڑی وضاحت کرتا چلوں . تو اس کزن کا نام اشرف تھا جوکہ ہم سے کافی دور ایک سٹی میں رہتا تھا . یہ تو مجھے نہیں پتا کہ یہ چکر کیسے چال مگر چکر کا پتا ایسے چالکہ جب میں چھوٹا تھا تو پھپھو مجھے لیٹر دیتی تھی کہ اسکو پوسٹ کر آؤ مگر تب مجھے کچھ خاص ابھی پڑھنا بھی نہیں آتا تھا اِس لیے مجھے نہیں پتا تھاکہ خط کس کو لکھا ہے پھپھو نے اور اس کے اندر کیا لکھا ہے . اور ہردفعہ جب بھی خط دیتی تو ساتھ ہی تاکید کرتی کہ کسی کودکھانا نہیں ہے اور کوئی مانگے بھی تو نہیں دینا ہے اور وہاں سے بھاگ آنا ہے اگر کوئی مانگے تو . میں اِس ہدایت پر پوری طرح سے عمل کرتا تھا کیوں کہ مجھے اس ٹائم بالکل ان کاموں کا تجربہ اور اندازہ نہیں تھاکہ یہ سب کیا چپ کر کے لیٹر ُ ہے تو اِس لیے میں پوسٹ کر آتا تھا اور آ کے بتا بھی دیتا تھا پھپھو کوکہ میں اسکا کام کر آیا ہوں . وہ مجھے شاباش دیتی اور کبھی کبھی پیسے بھی دے دیتی تھی تو میں بھی خوش ہو جاتا تھا . مجھے اس کا کیسے پتہ چالکہ یہ سب کیا تھا اور کس کے ساتھ پھپھو کا افئیر تھا یہ میں آپکو عد بتاتا ہوں مگر اِس کے تھوڑی دیر بَ ْ ساتھ ساتھ میں ایک اور بات بھی بتانا جلتی ُ چاہوں گا جوکہ اِس کے ساتھ ملتی ہے . تو ڈیئر فرینڈز ہوا یوں کہ ایک دفعہ میں ابو کے ساتھ اپنے شہر جانے لگا تو پھپھو نے ایک عجیب کام کیا اس ُک پہ نے میری سوشل اسٹڈی کی ب کوئی مجی لکھا اپنی ایک کزن کے نام جس کا نام شمیم تھا اور مجھے کہاکہ ُک کو ساتھ لے جاؤں اور اپنی اس اِس ب پھپھو شمیم کو پڑھا دوں . ان کو بھی میں پھپھو ہی کہتا تھا اگرچہ وہ سگی پھپھو نہیں ہیں . تب بھی میں چھوٹا ہی تھااور مجھے پڑھنا نہیں آتا تھا اِس لیے مجھے نہیں پتا کہ کیا لکھا ہوا تھا تو اِس لیے میں آپکو نہیں بتا سکتاکہ اس مجی س میں کیا تھا . تو ڈیئر فرینڈز ُک کا جب میں نے کہاکہ ابو نے پوچھا ب تو میں کیا کہوں گا تو کہنے لگی کہ کہہ دیناکہ میں نے وہاں پڑھنا ہے تو میں نے کاں نہیں ابو نے نہیں ماننا اور کہناکہ وہاں کون سا ٹائم ملنا ہے اور ہَم نے شام کو واپس بھی آ جانا ہے تو اِس لیے مشکل ہے اور وہ کافی دیر تک بحث کرتی رہی اور آخر کار مان گئی کہ ہاں بات تو تمھاری ٹھیک ہے اور ِھر وہ مج پ ی کاٹ ڈاال اچھی طرح سے . تا کہ دوبارہ کوئی نا پڑھ سکے تو جناب آپکا تجسس ختم کرنے کے لیے میں یہیں بتا دیتا ہوں کہ مجھے کیسے پتا چالکہ یہ افئیر پھپھو کا کس کے ساتھ تھا اگرچہ مجھے اِس بات کا عد چال تھا جب ہَم شہر پتا کافی دیر بَ ْ میں شفٹ ہو گئے تھے . تو میری بڑی پھپھو کابیٹا ہے جس کا نام نعمان ہے . یہ سب اس نے بتایا تھا جب وہ شہر میں ہمارے پاس رہ کر پڑھنے کے لیے آیا تھا . تب بات کھلی تھی کہ صرف میری سگی پھپھو شبنم کا ہی چکر نہیں تھا ان کے کزن کے ساتھ بلکہ پھپھو شمیم کا بھی چکر تھا . اور دونوں پھوپھیوں کی آپس میں بھی انڈر اسٹیڈنگ تھی تو وہ ایک دوسرے سے میسج شیئر اسی ِ سلسلے میں کرتی تھی ھر جب اس . پ نے یہ بات بتائی تو ساتھ ہی یہ بھی بتایاکہ پھپھو شبنم اپنے کزن کو لیٹر بھی لکھتی تھی س کو مگر ا یہ نہیں پتا ُ ِھر م تھاکہ پوسٹ کون کرتا ہے تو پ یں نے بتایاکہ وہ مجھ سے پوسٹ کرواتی تھی اور تب مجھے چونکہ اتنی سینس چپ کر كے کر ُ نہیں تھی ِاس لیے میں دیتا تھا لیکن اسکو میں نے نورے والی ِھر بھ بات پ ی نہیں بتائی . اور یوں عد مجھے پر یہ راز کافی عرصے کے بَ ْ میری سب سے بڑی پھپھو کے بیٹے نعمان نے کھوال اور مجھے پتا چالکہ پھپھو کا چکر اس کے کزن اشرف کے ساتھ بھی تھا . پھپھو شبنم کافی عرصے تک مجھ سے لیٹرز پوسٹ کرواتی رہی اور میں چپکے سے کرتا رہا اور نورے کے ساتھ بھی اسکا تعلق جب . تک ہَم شہر میں شفٹ نہیں ہو گئے لیکن میں ایک اورمیں یہ دیکھ کے چونک پڑا اور آنکھیں آدھی بند کر لی تا کہ کوئی دیکھ لے تو یہی سمجھےکہ میں سو رہا ہوں . تو اِس طرح سے میں نے دیکھاکہ خالہ کافی دیر تک ابو کےلن کی تیل لگا کے مالش کرتی رہی دھر د پ یکھا اور میری ِھر اس نے ادھر اُ طرف بھی دیکھا تو میں نے آنکھیں بند کر لیں اور سونے کا ناٹک کرنے لگا . عد جب آنکھیں کھول کے تھوڑی دیر بَ ْ وپر دیکھا تو خالہ پروین ابو کے اُ جھکی ہوئی تھی اور جب مزید غور کیا تو پتا چالکہ خالہ نے ابو کالن اپنے منہ میں لیا ہوا ہے اور چوپے پہ چوپا لگائی جا رہی ہے . یہ دیکھ کر میرالن تو کھڑا ہو گیا اور میں بھی اپنےلن کو سہالنے لگا اور نظارہ کرنے لگا اور ِھر کاف عد ابو پ ی دیر چوپا لگانے کے بَ ْ شاید خالہ کے منہ میں ہی فارغ ہو گئے تو خالہ فٹا فٹ اٹھی اور واش روم کی طرف بھاگی اور مون وغیرہ صاف کر کے آئی اور وہ بھی اپنیچارپائی پر لیٹ گئی اور ابو واش روم سے ہو کے آئے اور سوگئے اور میں کافی دیر تک لیٹا یہی سوچتا رہاکہ یہ سب کیا ہے . کیا سب یہی کچھ کرتے ہیں اور اپنےلن کو ہالتا رہا اور انہی نظاروں میں کھویا ہوا جانے کب نیند کی وادیوں میں کھو گیاوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 4 میں تو یہ دیکھ کے حیران رہ گیاکہ سب ہی سیکس کےبھوکے ہیں صرف میں ہی نہیں تو میرے ِدل میں سیکس کی بھوک اور بڑھ گئی اور میرا ِدل کرتاکہ میں کسی کو اب روز چودوں یا مجھے کوئی چودے یعنی میری گانڈ . مارے جویریہ کے ساتھ اب کچھ خاص سلسلہ نہیں چل رہا تھا . پتا نہیں کیوں اس نے اب مجھے سیکس کے لیے بالنا چویڑ دیا تھا شاید اسکو اب کوئی اور مل گیا تھا یا کوئی اور بات تھی بہر حال مجھے معلوم نہیں تھا اور نا ہی میری ہمت ہوتی تھی کہ اسکو کچھ کہوں کیوں کہ میں اس سےعمر میں کافی چھوٹا تھا اور ڈ رتا بھی تھاکہ کسی کو میرے ہمسایوں کے لڑکے کے ساتھ حرکتوں کا نہ بتا دے اِس لیے بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی اِس لیے یہ چیپٹریہیں پہ کلوز ہو گیا مگر میرے . لیے کئی اور راہیں کھول گیا ایک دفعہ میں اپنی پھپھو کے گھر گیا سٹی میں تو وہاں میری بڑی کزن جس کا نام نوشی تھا ،نے کہاکہ چلو کھیلتے ہیں میں بھی مان گیا کیوں کہ مجھے پتا تھاکہ وہ بھی سیکس کے کاموں کی شوقین تھی اِس لیے ضرور کچھ ہو گا اور ہَم کھیلنے لےا کبھی کچھ کھیلتے ِ کبھی ھر اس نے کہا م کچھ اور پ یاں بیوی کھیلیں میں نے کہا ہاں چلو کھیلتے ہیں تو ہَم دوسرے روم میں چلے گئے جہاں کوئی نہیں تھا وہاں ہَم ایک چارپائی پہ لیٹ گئے اور چادر وپر لے ل ا ی اور کسسنگ شروع کر د ُ ی اور اس نے میری للی جو اب کچھ بڑی تھی پکڑ لی اورہالنے لگی اور ِ میں اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے ھر لگا . پ ہَم کچھ دیر کسسنگ اور چھیڑ چھاڑ عد ہَم نے کرتے رہے . اس کے بَ ْ تھوڑی تھوڑی اپنی شلواریں نیچے کی اور اب میں اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھرن رہا تھا تو نوشی کہنے لگی کہ پھدی پہ ہاتھ پھیرو تو میں ہاتھ آگے لے آیا اور اسکی پھدی پہ پھیرنے لگا مگر وہ گیلی تھی یہ نہیں معلوم کہ کیوں گیلی تھی . ِ کیا مزے سے گیلی ہوئی تھی یا ھر سو پ سو کر کے آئی تھی اِس وجہ سے ؟ مگر مجھے اچھی نہیں لگی تو میں نے کہاکہ نہیں گانڈ پہ ہی پھراتا ہوں ہاتھ . پتا نہیں کیوں مجھے پھدی پہ شروع سے ہی کم مزہ آتا تھا اِس لیے میں زیادہ گانڈ کا ہی شوقین تھا . مگر اسکو شاید مزہ نہیں آ رہا تھا اِس لیے اس نے ہاتھ پکڑا اور پ ی پہ لے آئی ِ میرا ھر پھد . میں ھر کچھ د ِ پ یر پھدی پہ ہاتھ پھرتتا رہا . ابھی اس کےبوبز نہیں بنے تھے وپر کی اور مگر میں نے اسکی شرٹ اُ جس جگہ بوبز ہوتے ہیں وہاں ہاتھ زبان ُ عد وہاں پھیرنے لگا اور کچھ دیر بَ ْ بھی تھوڑی دیر پھیری ھر اسک اور پ ی ِ پھدی میں ایک انگلی ڈالنے کی کوشش کی مگر اندر نہیں گئی کیوں کہ وہ ابھی ورجن تھی اور پھدی اسکی بہت ٹائیٹ تھی اور اس کے منہ سے چیخ بھی نکلنے لگی تھی تو میں نے کہاکہ پلیز عد ھر ِ کنٹرول کرو اور تھوڑی دیر بَ ْ پ اندر ڈالنے کی کوشش کی مگر اسکو رد ہوئ ِھر بہت َد ْ پ ی اور اس نے مجھے وپر وپر اُ منع کر دیا اور کہنے لگی کہ اُ رگڑو میں نے دوبارہ بہت ٹرائی کی کہ مان جائے مگر دوبارہ اس نے ٹرائی بھی نہیں کرنے د ی ھر ِ اور پ میں وپر اُ وپر ہ ُ عد ا ی انگلی پھیرتا رہا . کچھ دیر بَ ْ میں نے اسکو کہاکہ دوسری سائڈ پہ منہ کرے کیوں کہ میرا ِدل کر رہا تھاکہ میں اسکی گانڈ کے ساتھ کھیلوں . وہ ِ مان گئی ھر م اور پ یں اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا . ہَم یہ سب کر ہی رہے تھےکہ اسکی امی آ گئی اور ہَم سے پوچھاکہ کیا کر رہے ہو ہَم نے فٹا فٹ اپنی شلواریں ٹھیک کر لی تھیں اور کہاکہ کچھ بھی نہیں سونے لےا ہیں . تو اس نے کچھ نہیں کہا اور چلی گئی . عد تھوڑی دیر ھر اِس کے بَ ْ ِ عد ہَم پ بَ ْ شروع ہو گئے . اور جب کچھ دیر اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرتا ھر ِ رہا تو پ کہنے لگی کہآگے سے کرو اور اس نے میری طرف منہ کر لیا ھر م ِ اور پ یں نے کچھ دیر اسکی پھدی کو رگڑا اور پ ی ڈالی اور اسکی پھدی پہ اپنی ِھر جپھ للی رگڑنے لگا اور کافی دیر ایسا کرتا ِھر م رہا اور پ یں نے اسکو کہاکہ اب وہ دوسری طرف منہ کرے اور اس نے کر لیا اور اسکی گانڈ میں انگلی ڈالنے کی ٹرائی کی مگر وہاں بھی اسکو پین ہوئی اور اس نے منع کر دیا ھر ِ اور پ میں اسکی گانڈ پہ للی رگڑنے لگا اور تھوڑی دیر ایسا ھر م ِ کرتا رہا پ یں نے کہاکہ تم بھی کرو تو اس نے کہاکہ کیا کروں تو میں نے کہاکہ تم بھی میری گانڈ پہ پیار کرو تو اس نے کہاکہ ٹھیک ہے اور میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگی اور مجھ مت پوچھیں کتنا مزہ آ رہا تھا میں بیان نہیں کر سکتا اور اس سے کہاکہ انگلی بھی ڈالو تو اس نے کہاکہ نہیں میں نے کہاکہ کیوں تو کہنے لگی کہ آپکو پین ہو گی . میں نے کہاکہ کچھ نہیں ہوتا اور اس نے ٹرائی کی تو رد ہوا اور میری چیخ مجھے بہت َد ْ نکلتے نکلتے رہ گئی تو نوشی کہنے رد ہو گی تو میں لگی میں کہا تو تھاکہ َد ْ نے کہاکہ یار ایسے تھوڑی ڈالتے ہیں تھوڑا تھوک لگا کے ڈالو تو کہنے لگی ِ کہ او کے ٹھیک ھر اس نے ہے اور پ تھوڑا تھوک اپنی انگلی پہ لگایا اور کچھ میری گانڈ کے سوراخ پہ اور اندر رد تو ہوا ڈالنے لگی اور مجھے تھوڑا َد ْ ِ مگر میں برداشت کر گیا ھر اس اور پ نے انگلی اندر باہر کرنی شروع کر دی اور میرا تو مزے کے ساتھ برا حال ہو گیا اور میں بیان نہیں کر سکتاکہ میں کن فضاؤں کی سیر کر رہا تھا . جو مزہ مجھے آ رہا تھا وہ بیاں نہیں کر سکتا مجھے اس کے لیے مناسب الفاظ نہیں مل رہے اور میں سوچ رہا تھاکہ اگر انگلی کی جگہ یہاں لن ہوتا تو ظاہرہے مزہ اور دوباال ہو جاتا اور میں انہی سوچوں میں کھویا ہوا مزہ لے رہا تھا اور کچھ دیر ہی ہوئی تھی ابھی کہ اسکو چواٹی بہن آ گئی اور کہنے لگی کہ کھیلیں ہَم نے بہت کہاکہ نہیں مگر ِ وہ نہیں مانیاور ضد کرتی رہی ھر اور پ مجبورا ہمیں اپنا کھیل ترک کر کے اسکی بات ماننی پڑی اور ہَم لڈوکھیلنے لےی . اور دوبارہ اس کے ساتھ چانس نہیں مال اور ہَم گھر واپس آ گئے اور . بات یہاں تک ہی رہی عدگرمیوں کی چھٹیوں میں اِس کے بَ ْ میں اپنے ماموں کے گھر گیا تو وہاں ہی میری سب سے بڑی خالہ کا گھر بھی ہے جس کے 2 بیٹے بھی ہیں . ان کے نام عاصم اور قاسم ہیں جوکہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں . تو ڈیئر اِس دفعہ جب میں وہاں گیا تو بات کچھ بڑھ گئی اور میرا شوق بھی بڑھ چکا تھا تو فرینڈز قاسم جوکہ میرا چھوٹا کزن تھا اس کے ساتھ ایک شام میں چھت پہ گیا وہاں چارپائیاں بچھی ہوئی تھیں کیوں وپر سوتے کہ گرمیوں میں کچھ افراد اُ تھے اور کچھ نیچے تو ہَم ذرا ٹائم سے ہی وپر چلے گئے ک ُ ا یوں کہ تھوڑی دیر عد سونے والوں نے آ جانا تھا تو اِس بَ ْ لیے ہَم ذرا ٹائم سے ہی وپر چلے گئے اُ تا کہ موقع کا فائدہ اٹھایا جا سکے تو وپر چارپائ ُ ا ی پہ چادریں بچھی ہوئی تھیں وپر ل ُ اور ا ینے کے لیے بھی چادریں تھی تو ہَم چارپائیوں پہ بیٹھ دھر د ُ گئے ، ادھر ا یکھا اور جب کوئی نظر نہیں آیا تو اپنا پروگرام شروع کرنے کا سوچا اور قاسم نے میری للی پکڑ لی اور میں نے اسکی اور ہالنے ُ لے اور یہ وپر سے ہ سب شلوار کے ا ی ہو رہا تھا پ ی دیر ہَم ایسے ہی ِھر تھوڑ عد انجوا ئے کرتے رہے اور اس کے بَ ْ ہَم نے بستر کی چادریں وپر لے ل ُ ا ی اور لیٹ گئے اور شلوارکے اندر سے ایک دوسرے کی للی پکڑ لی اور ہالتے ِ رہے اور کافی انجوئے کیا ھر جب ہَم پ تھوڑا بور ہوئے تو سوچاکہ کچھ نیو کریں اور میں نے قاسم سے کہاکہ تم میری للی کو اپنے منہ میں ڈالو اور میں تمہاری للی کو منہ میں ڈال کے چوستا ہوں تو وہ مان گیا ھر پہلے م ِ اور پ یں نے اسکی للی اپنے منہ میں ڈالی اور چوسنی شروع کی اور وہ تو مزے کی بلندیاں کو چھونے لگا . میں بھی فل انجوا ئے کر رہا تھااور کافی مزہ آ رہا تھا مجھے وہ لیٹا ہوا تھا اور میں اب چوسنے کو اور بیٹھا ہوا تھا اسکا لن ُ اسکی سیکسی آوازیں آہ اوہ آہ اف آہ مجھے اسکی جذباتی اور اندرونی کیفیت سے آگاہ کر رہی تھیں اور اسکی آوازیں سن کے میرا جوش اور بڑھ رہا تھا اور میں اور جوش اور ِدل سے چوسنے لگتا اور اسکو تاکید ُ اسکی للی بھی کرتاکہ خیال رکھو آوازیں زیادہ اونچی نہ کرو کہیں کوئی سن نہ لے اور ہَم پھنس جایں . قاسم اِس بات پہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا اور تھوڑی دیر کر بھی لیتا مگر اسکی اندرونی کیفیت یعنی اسکو وہ مزہ جوکہ آ رہا تھا اس کے کنٹرول سے باہر ہو جاتا اور بےخودی میں آوازیں آہ ہمم مم آہ آہ اور تیز منہ سےنکلتی اور ساتھ کہتا کامی اور تیز چوسو اور بعض دفعہ میرا سرپکڑ کے اپنے لن پہ دباتا تاكہ اسکی پوری للی میرے منہ میں جا سکے تو میں بھی فل ٹرائی کرتا تا کہ اسکو فل مزہ آئے اوراسی مزے کی وجہ سے اسکی للی بھی تھوڑی ٹائیٹ تھی اور پہلے سے بڑی لگ رہی تھی . عد اب میرا سر تھکنے لگا تھوڑی دیر بَ ْ اور میرا سانس پھولنے لگا اور چہرے سے تھکن عیاں ہونے لگی تو میں نے کہا یار قاسم اب تم بھی میری للی چوسو اِس سے پہلےکہ کوئی آ جائے اور میں اِس مزے سے محروم ہو جاؤں تو وہ مان گیا اور میں لیٹ گیا اور اب قاسم بیٹھ گیا اور اس نے میری للی منہ میں لے لی اورپہلے تو تھوڑا سا منہ بنایا عد میں ایڈجسٹ کر گیا ھر ِ مگر بَ ْ اور پ چوسنے لگا اور ُ وہ بھی میری للی مجھے بھی مزہ آنے لگا اور میں اب محسوس کر سکتا تھاکہ جب میں قاسم کی للی چوس رہا تھا تو وہ کن ہواؤں میں اڑ رہا تھا جس کی وجہ سے بے اختیار اس کے منہ سے سیکسی آوازیں آہ ہم مم اوہ آہ نکل رہی تھیں اور اب میرا بھی یہی حال تھا اور میں بھی بےخودی میں اپنے منہ سے آوازیں نکا لنے لگا اور مزے میں جنت کی سیر کرنے لگا . واہ کیا مزہ تھا یار اور وہ بھی بڑی مہارت سے میری للی چوس رہا تھا اور ساتھ اس نے اپنا ایک ہاتھ میری گانڈ کے نیچے دے دیا اور وہاں بھی مزے کرنے لگا اور میرا مزہ تو دوباال ہو گیا اور میری برداشت جواب دینے لگی اور میں اپنے اوپر کنٹرول کھونے لگا اور میرے منہ سے بھی تیز سیکسی آوازیں خارج ہونے لگی آہ آہ آہ اوہ مم مم آہ جب میں جذبات میں زیادہ ہی قابو سے باہر ہونے لگا تو قاسم نے اپنا منہ میری للی سے ہٹایا اور مجھے کہاکہ کنٹرول کرو کامی پلیز آوازیں بہت اونچی ہو رہی ہیں تو میں ہوش میں آیا اور اپنے جذبات کو کنٹرول کیا اور قاسم کا سرپکڑ کے اپنی للی پہ چوسنے کا کہا ُ دوبارہ رکھا اور اسے ِھر چوسنے لگا تو مجھے پ ُ ِھر اور وہ پ مزہ آنے لگا اور اب بھی میرے منہ سے سیکسی آوازیں خارج ہو رہی تھیں مگر اب وہ زیادہ بلند نہیں تھیں اور میرے کنٹرول میں بھی تھیں . تقریبا 10 ، 15 منٹ قاسم میری للی چوستا رہا اور میں مزے لیتا رہا . ہاں یہ بتا دوں کہ تب ہَم چھوٹے تھے ہماری منی نہیں نکلتی تھی اِس لیے بے فکر ہو کے لگئے رہتے تھے کیوں کہ ابھی چھوٹنے کی فکر نہیں تھی . ِاس کے عد قاسم نے کہاکہ چلو کمی اب میں بَ ْ تمہاری گانڈ مارتا ہوں . میں نے کہا او لٹاہو کے لیٹ گیا کے ٹھیک ہے اور اُ اور قاسم میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا تو ابھی وہ ہاتھ ہی پھیر رہا تھاکہ ہمیں کسی کی آواز سنائی د ی اور ہَم نے فٹا فٹ اپنیشلواریں ٹھیک کی اور سیدھے عد ہو کے بیٹھ گئے اور تھوڑی دیر بَ ْ وپر آ رہے ہیں . تو ہَم دیکھاکہ ماموں اُ چپ کر کے بیٹھے رہے اور ماموں نے ُ پوچھاکہ کیا کر رہے ہو تو ہَم نے کہا کچھ نہیں ویسے ہی بیٹھے ہیں تو ماموں بھی بیٹھ گئے اور تھوڑی دیر ہَم بھی ھر اٹھ ِ گپ شپ لگاتے رہے اور پ کے نیچے آ گئے اور افسوس کرتے رہے کہ یار اتنا مزہ آ رہا تھا اگر تھوڑی دیر ماموں اور نہ آتے تو کیا تھا ِھر ہَم نے اگلے دن کا پروگرام بنا . پ یاکہ کھیتوں میں انجوا ئے کریں گئے موقع . دیکھ کے اور الگ ہو گئے نیکسٹ ڈے میرا بڑا بھائی اور قاسم کا بڑا بھائی ان کےعالقے کے شہر جا رہے تھے کسی کام سے اور ہَم دونوں یعنی میں ) کامران ( اور قاسم بھی ان کے پیچھے پڑ گئے کہ ہمیں بھی لے کے جاؤ مگر وہ ہمیں لے کے نہیں جا رہے تھے تو ہَم نے بھی ضد کی مگر قاسم کا بڑا بھائی عاصم سموکر بھی تھا یعنی سگریٹ بھی پیتا تھا اور تھوڑا بہت شوق ہمیں بھی تھا انکی طرف دیکھ کے تو اس نے ہمیں اللچ دیاکہ چلو ایک ایک سگریٹ لے لو اور ہمیں جانے دو تو ہَم مان گئے اور اس نے ہمیں 2سگریٹیں دی ہَم نے لی اور واپس آ گئے . اب مسئلہ تھاکہ ان کو کیسے پیا جائے تو ہَم نے گھروں کے ساتھ ہی موجود کھیتوں میں جانے کا پروگرام ھپ ُ بنایا . وہیں سے ہَم چپکے سے چ کے کھیتوں میں چلے گئے . یہ گنے کے کھیت تھے یعنی کماد تھا . الئٹر عاصم کے پاس ہی تھاتو کھیتوں میں جاتے ہی ہَم نے پہلے ایک سگریٹ سلگایا اور باری باری اس کے کاش لینے لے اور ابھی ہَم اسکو پی ہی رہے تھے اور ہمارا پروگرام تھاکہ دونوں عد سیکس سگریٹ ختم کرنے کے بَ ْ کریں گے مگر ہمارے پروگرام کا سارا بیڑا ہی تب غرق ہو گیا جب ابھی ہَم نے پہلی سگریٹ ہی ختم نہیں کی تھی کہ ہَم دونوں کی ایک سگی خالہ جس کا نام روبینہ تھا اندر آئی اور جہاں ہَم تھے اس سے کچھ ہی فاصلے بھی آ کے کھڑی ہوئی اسکا منہ دوسری طرف تھا اور کمر ہماری طرف تھی اور ہَم سن ہو گئے ہماری ٹانگیں کانپ رہی تھیں کہ پتا نہیں کیا ہو گا کہیں خالہ کو پتا نا چل جائے . بلکہ کہیں پتا چل تو نہیں گیا ورنہ یہ یہاں کیا کر رہی ہے . ہَم انہی سوچوں میں کھوئے ہوئے تھے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے اور سگریٹ بھی بجھا دیا تھاکہاسی دوران ہمیں ایک اور حیرت کا سامنہ کرنا پڑا اور وہ یہ کہ خالہ روبینہ نے اپنی شلوار کھولی اور چونکہ اسکی پتر ہماری طرف تھی تو جب اس نے شلوار نیچے کی تو ایک دم ہمیں خالہ کی گانڈ نظر آئی کیا مست گانڈ تھی کم اَز کم اسکا سائز 36 تو ہو گا اوربوبز بھی میرا خیال ہے اسی سائز کے تھے تو جناب ایک لمحے کے لیے ہمیں خالہ کی گانڈ نظر آئی ن ً اور وہ فورا یچے بیٹھ گئی اور ہَم سمجھ گئے کہ وہ پیشاب کرنے آئی ہے اور ہماری ہنسی چونٹ گئی کہ ہَم خامخوا ہ ڈ ر رہے تھے مگر چونکہ بے ساختہ ہنسی ہمارے منہ سے اونچی آواز میں نکل گئی تھی تو یقینا اسکی آواز بھی خالہ تک ضرور گئی ہو گی اِس لیے ھر ہَم نے خالہ ک ِ پ ی طرف مڑ کر نہیں دیکھا کیوں کہ ہَم پیچھے کو ِھر ہَم نے مڑ کے بھاگے تھے اور پ نہیں دیکھا . اب * * * * * ہی بہتر جانتا ہے کہ خالہ نے ہمیں دیکھا تھا یا نہیں ِھر بھ بہر حال ہَمڈر پ ی رہے تھے اور پریشان تھےکہ کہیں خالہ نے ہمیں پہچان نہ لیا ہو . اگر پہچان لیا تو خیر نہیں کیوں کہ اگر سگریٹ کا نہ بھی پتا چال تو وہ سوچے گی تو سہی کہ ہَم دونوں وہاں کیا کر رہے تھے اگر پیشابوغیرہ کرنا تھا تو اکیلے اکیلے جاتے ، دونوں تو بالکل نہ جاتے . بہرحال ہَم نے سوچاکہ جو ھونا تھا اب تو ہو چکا ہے اور جو ہو گا دیکھا جائے گا . مگر پ ی ہَم نے احتیاط ِھر بھ کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور ساتھ ہی دربار تھا ہَم وہاں گئے وہاں نلکے سے کلی وغیرہ کی اور کچھ جڑی بوٹیاں جوکہ خوشبو دار تھیں ان کو ہاتھونوغیرہ اور منہ پہ بھی مالتا کہ سگریٹ کیبدبو ختم ہو سکے اور ہَم پکڑے نہ جائیں ھر ہَم تقر ِ . اور پ یبا 1 دھر گھومتے رہے گھنٹے تک ادھر اُ ِھر گھر گئے اور خالہ روب اور پ ینہ سے بھی آمنا سامنا ہوا مگر اس نے کچھ نہیں کہا اور ہماری جان میں جان آئی کہ خالہ کو پتا نہیں چالکہ کون تھے . اِسطرح ہماری جان چواٹی مگر ہمیں اِس سنہری چانس کے مس ہونے کا . افسوس بھی بہت تھا عد ہَم واپس اپنے گاؤں آ گئے اِس کے بَ ْ اور اب میں کچھ بڑا بھی ہو گیا تھا اور نیکسٹ ایئر ہَم اپنے گاؤں کے ساتھ والے سٹی یعنی شہر میں شفٹ ہو گئے اور میرا زیادہ تر تعلق گاؤں سے ختم ہی ہو گیا جو تھوڑا بہت رہا وہ ساتھ ساتھ بتاتا جاؤں گا . تو جناب شہر عد مینفلی طور پہ شفٹ ہونے کے بَ ْ پہلے پہل تو میرا ِدل ہی نہیں لگا کیوں کہ آپ جانتے ہیں کہ میری دلچسپی کا سارا ساما ن تو گاؤں میں تھا تو مجھے شروع میں بہت مشکل پیش آئی کہ اب کیا کروں . جب ہَم شہر میں شفٹ ہوئے تو میری عمر تب تقریبا 10 یا 11 سال ہو گی اور چونکہ گاؤں کی کھلی فضاؤں میں میری پرورش ہوئی تھی اِس لیے میرا جسم صحت مند تھا اور میں اپنی عمر سے کچھ بڑا ہی نظر آتا تھا . جناب جیساکہ میں بتا چکا ہوں کہ شروع میں مجھے بہت پروبلم آئی کہ اب کیا کروں نہ ہی یہاں کوئی لڑکا میرا ساتھی تھا اور نہ ہی کوئی لڑکی اور جیساکہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میں تھوڑا شرمیال بھی تھا تو اِس لیے میرا مسئلہ بہت سنجیدہ تھا . مجھے سمجھ نہینتھی کہ کیا کروں اِس لیے زیادہ تر خود ہی انجوا ئے کرتا تھا جب بھی واش روم میں جاتا تو خود ہی اپنی للی جوکہ اب لن بنتا جا رہا تھا کو پکڑ کے ہالتا اور اپنی گانڈ میں بھی انگلی یا کوئی اور چیز جو بھی مل جاتی ڈال کے انجوا ئے کرنے کی کوشش کرتا مگر میری تسکین نہیں ہو رہی تھی . مجھے سیکس کا کوئی ساتھی چاہئے تھا خواہ کوئی لڑکا ہو یا لڑکی ھر ِ . پ میرے محلے بلکہ گلی کی 2 جڑواں بہنیں تھی جن کے نام حنا اور ثناء تھے جوکہ میری عمر سے کم کی تھیں ان سے ہیلو ہاۓ ہوئی . تب وہ وہ بھی چھو ٹی تھی اور میں بھی تو ہَم اور کچھ ایک 2 محلے کے لڑکے مل کےکھیلنے لگے بچوں والی کھیلیں جیسےکہ اونچ نیچ ، ریڈی گو اور آنکھ مچولی . تو جناب ان کے ساتھ جب آنکھ مچولی کھیلتے تو میں اِس موقع کا فائدہ اٹھانے لگا اور جان بوجھ کے میں ان بہنوں کو ہی ڈھونڈتا اور کوئی بھی ان میں سے ملتی تو زور سےپکڑ لیتا اور اپنے ساتھ لگاتا تھوڑی دیر اور ایسا ہی ظاہر کرتا جیسے کھیلتے ہوئے کر رہا ہوں . یوں یہ سلسلہ چلنے لگا مگر میری تسکین اتنی سی بات سے نہیں ہو رہی تھی تو میں سوچنے لگاکہ کیا کروں تو میری نظر اپنی بڑی بہن پہ یعنی ہما پہ گئیوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 5 یعنی میری بہن ہما پہ جو کہ دونوں بہنوں میں سے بڑی تھی اگرچہ مجھ سے پ ی چھو ٹی تھی تب میری ِھر بھ عمر تقریبا 10 یا 11 سال کی ہو گی اور اسکی عمر تقریبا 5 یا 6 سال تھی اور چھو ٹی بہن شمائلہ تب بہت چھو ٹی تھی تقریبا 2 یا 3 سال کی ہو گی ِاس وجہ سے مجھے تب اپنی بہن ہما ہی مناسب لگی اور اپنی جنسی خواہش اس کے ساتھ ہی تھوڑی بہت پوری کرنے کے بارے میں سوچا . تو ڈیئر فرینڈز جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میں بھی چھوٹا ہی تھا اور میری بہن بھی . بلکہ میری بہن تو بہت ہی چھو ٹی تھی اسکو تو لن کاموں کا کچھ پتا بھی نہیں ہو گا جو کہ اس کے کمینے بھائی نے اس کے بارے میں سوچا . مگر میرا بھی کیا قصور تھا میرے اندر آگ جل رہی تھی جو کہ کسی طرح بھی بھجنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی . ِاس لیے دوستو میں نے سوچا کہ اپنی بہن ہما پہ ہی ہاتھ صاف کیا جائے تو اِس کے لیے میں نے کام شروع کر دیا اور اس سے زیادہ پیار کرنا شروع کر دیا جب بھی ہَم اکیلے ہوتے میں اسکو پکڑ کے خوب پیار کرتا اور جپھی بھی ڈال لیتا اورگال پہ کس بھی کرتا اور وہ یہی سمجھتی کہ اسکا بھائی اس سے پیار کر رہا ہے مگر میرے اندر تو شیطلن چھپا ہوا تھا جو کسی کروٹ چین ہی نہیں لینے دے رہا تھا . اِس کے عالوہ میں اب کوشش کرنے لگا کہ رات کو بھی میری بہن میرے ساتھ ہی سوئے تا ورا ُ ورا پ ُ کہ رات کو بھی موقعہ سے پ فائدہ اٹھایا جا سکےاور میں اِس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہتا . رات کو جب ہما سو جاتی میرے ساتھ ہی چارپائی پہ تو اسکی شلوار کے اندر ہاتھ ڈالتا اور اسکی پھدی کو رگڑ تا . حاالنکہ تب اسکی پھدی بہت چھو ٹی تھی مگر میرے اندر کی ہوس کے لیے ورا مزہ لیتا ُ بہت تھی اور میں اس سے پ چپ ُ اور خوب پھدی کو رگڑ تا اور وہ ِ کر کےلیٹی رہتی ھر بعض دفعہ وہ اور پ اپنی سائڈ چینج کرتی تو اسکی گانڈ بھی میری طرف ہو جاتی اور میں گانڈ کے ورا انصاف کرنے کی ُ ورا پ ُ ساتھ بھی پ کوشش کرتا . کیوں کہ گانڈ کا تو میں دیوانہ تھا اور فل مزے لیتا . جب میں ہاتھ وغیرہ پھیرنے سے تنگ آ جاتا تو اپنی شلوار نیچے کرتا اور اپنی للی جو اب کافی جاندار ہو گئی تھی نکال کے اسکی گانڈ پہ رگڑ تا اور بہت مزے کرتا اور ہما آرام سے لیٹی رہتی اور یہ سلسلہ چلتا رہتا کبھی وہ سائڈ چینج کرتی تو اسکی پھدی پہ رگڑائی شروع ہو جاتی اور خوب مزہ آتا مگر وہ منع چپ کر کے لیٹی رہتی ُ نہیں کرتی اور اور میرا خیال تو یہی ہے کہ سوئی رہتی کیوں کہ وہ ابھی بہت چھو ٹی تھی اور اسکو لن کاموں کا ذرا بھی پتا . نہیں تھا یہ سلسلہ میری بہن ہما کے ساتھ چل رہا تھا اور باہر گلی کی لڑکیوں حنا اور ثناء کے ساتھ کے ساتھ بھی جب موقع ملتا تھوڑا بہت انجوا ئے کرتا لن کے ساتھ جپھی ڈالتا اور اب لن کو بھی پتا چل چکا تھا میری واردات کا اور وہ چپ کر کے انجوا ئے کرتی اور ُ بھی جیسے میں کرتا وہ کرنے دیتی اور اب میری جھجھک ختم ہو گئی تھی اب تو میں جڑواں بہنوں میں سے جس کے ساتھ بھی موقع ملتا اگر کبھی ملتا تو اسکی شلوار نیچے کر کے اسکی پھدی کو بھی رگڑ تا اور انگلی پھیرتا اور گانڈ پہ بھی ہاتھ پھیرتا اور اب اِس بات کو تقریبا 2 یا تِین سال بیت چکے تھے اور وہ بھی کچھ بڑی ہو گئی تھیں اور میں بھی اور اب میں اپنی للی کو لن کہہ سکتا ہوں کیوں کہ اب یہ بڑا ہو گیا تھا اور میری عمر بھی تقریبا 14 سال ہو چکی تھی اور مجھےاب پہلے سے زیادہ لطف آتا تھا اور میں حنا اور ثناء سے بھرپور لطف لیتا تھا اور اگر زیادہ تار کے جپھی موقع ملتا تو کبھی شلوار اُ بھی ڈال لیتے تھے اور یہ سلسلہ دونوں بہنوں کے ساتھ چلتا تھا تقریبا ایک جیسے ہی اور دونوں منع نہیں کرتی تھی اور شاید اب انہیں بھی لطف آنا شروع ہو گیا تھا مگر اب ایک اور مسئلہ بن گیا تھا کہ اب ہمیں گھر والے میرے بھی اور ان کے گھر والے بھی منع کرنے لگئے تھے کہ آپ لوگ اب بڑے ہو گئے ہو اور اکٹھے مل کے بوائز اور گرلز نہ کھیال کرو یعنی ظالم سماج نے اپنا کام کرنا شروع کر دیا تھا اور مجھے بہت غصہ آنے لگا اور میرا غصہ روز بروز بڑھتا جا رہا تھا . آخر کار 2 یا 4 مہینے اور گزرے ہوں گے کہ ہَم پہ مکمل پابندی لگ گئی اور اب صرف ہَم لڑکے ہی کھیلتے تھے اور حنا اور ثناء کو ان کے گھر والوں نے بالکل ہمارے ساتھ کھیلنے سے منع کر دیا تھا اور یہ بات انہی نے بتائی تھی جب ہَم نے 1 یا 2 دفعہ ان سے اپنے ساتھ کھیلنے کا کہا بھی تو انہوں نے یہ بتا کے کہان کے گھر والے اِجا َزت نہیں دھر میری بہن دیتے منع کر دیا تھا . اُ ہما کے ساتھ میری ذلیل حارکتیں بڑھتی جا رہی تھی اب اسکو بھی پتا چل گیا تھا کہ میں کیا کرتا ہوں تو وہ بھی منع نہیں کرتی تھی اور کرنے دیتی تھی مثال جب ہَم سردیوں میں اکٹھے بیٹھے ہوتے تھے لحاف اوڑھ کے تو میں اسکی شلوار کے اندر ہاتھ ڈالتا اور اسکی پھدی رگڑ نے لگتا مگر وہ منع نہیں کرتی تھی سواۓ اِس بات کے کہ اگر کوئی آس پاس ہو تو ایوائڈ کرتی تھی کہ کسی کو پتا نہ چل جائے . مگر میرے ذہن پہ تو سیکس اور سیکس ہی ہر وقت سوار رہتا اور میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتا اوراب میں اپنا لن بھی اس کے ہاتھ مینپکڑانے لگا تھا اور وہ پکڑ کے ہالتی بھی تھی اور مجھے بہت مزہ آتا تھا . مگر ابھی تک کھل کے ہمیں موقع نہیں مال تھا کہ ہَم اکیلے کچھ کر سکتے . جب بھی کچھ کرتے گھر میں کوئی نا کوئی الزمی ہوتا اِس لیے ہاتھ وغیرہ اسکی پھدی یا گانڈ پہ پھیرنے یا میرا لن پکڑ کے ہالنے سے سوا کچھ نہیں ہوتا تھا اور اب امی بھی اسکو میرے ساتھ رات کو نہیں سونے دیتی تھی تو میں سیکس . کے پیچھے پاگل ہوا جا رہا تھا یہ سلسلہ تو فرینڈز گھر میں یونہی چل رہا تھا اور جیسے جیسے چل رہا تھا آپ کو ساتھ ساتھ بتاتا جاؤں گا مگر ساتھ ساتھ کچھ اور واقعات بھی ہیں جن سے میں آپ کو آگاہ کرتا چلوں . میرے انکل یعنی کہ چاچو ٹیچر تھے اور شام کو وہ گھر پہ ہی بو ں کو ٹیوشن بھی پڑھاتے تھے تو میں بھی ا ن سے پڑھنے چال جاتا تھاوہیں ایک لڑکا اور پڑھنے آتا تھا تقریبا میری ہی عمر کا تھا یعنی 13 ، 14 سال کا . اسکا نام نعما ن تھا اور ہَم اسکو نومی کہا کرتے تھے اور آگے بھی میں اسکواسی نام ُکاروں گا تو جناب ہوا یہ کہ ہَم سے پ دونوں آپَس میں فری ہو گئے اور سیکس سے متعلق باتیں کرنے لےر ستَہ اتنے فر ْ ِ ستَہ آہ ْ اور آہ ی ہوئے کہ آپَس ِ میں بھی ایک دوسرے کی خواہش پوری کرنے لےا مثالجب کبھی چاچو گھر پہ نہ ہوتے تو وہ مجھے کہہ جاتے َو ں کو سنبھالنا اور تھوڑا بہت پڑھا کہ ب دینا تب میں نویں میں تھا اور وہاں پڑھنے والے سب بوپ ں سے سینیر تھا عد میں سارا ہولڈ میرا ہی ہوتا تھا اور بَ ْ اِس لیے جب چاچو نہ ہوتے تو میں نومی کو گھر کے اندر روم میں لے جاتا اور ہَم ایک دوسرے کا لن پکڑ کے خوب ہالتےجھالتے اور گانڈ پہ بھی ہاتھ پھیرتے اور جپھی بھی ڈالتے اور بہت مزہ آتا مگر کھل کے ہَم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیوں کے ہمیں ڈ ر ہوتا تھا کہ کوئی آ نا جائے اور ہَمپکڑے نہ جائیں تو ہَم ایک حد کے اندر ہی رہتے تھے . یہ سلسلہ اسی طرح تھوڑا بہت چلتا رہا اور چل رہا تھا کہ ہمیں ایک بھرپور موقع مال . ہوا یوں کہ ایک دفعہ روٹین کی طرح ہی چاچو کو کہیں جانا پڑ گیا اور وہ مجھے کہہ گئے کہ بو ں کو سنبھا ل لینا میں نے کہا ٹھیک ہے اور نومی ہمیشہ ٹائم سے کچھ پہلے ہی آ جاتا تھا تا کہ ہمیں اگر چاچو گھر پہ بھی ہوں تو کچھ سیکس کی بات چیت کرنے کا ہی ٹائم مل جائے تو اِس وجہ سے وہ پہلے ہی آ گیا .اب چاچو کی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی اور نومی عد میں نے ڈرائنگ روم کے آنے کے بَ ْ دھر ہ کا دروازہ کھوال اور ہَم ا ی بیٹھ ُ گئے کیوں کہ جب کوئی بچہ آ جاتا تھا تو ہمیں دروازہ باقی آنے والے بوں ں کے لیے کھال ہی رکھنا پڑتا تھا اِس لیے ہَم اندر نہیں جا سکتے تھے دروازہ کھال چھوڑ کے تو وہیں بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے اور آج موسم بھی خراب تھا بادل بھی ہوئے پڑ ے تھے اور بارش بھی کسی بھی ٹائم ہو سکتی عد بارش تھی اور وہی ہوا تھوڑی دیر بَ ْ شروع ہو گئی اور ہمیں دروازہ تھوڑا بند کرنا پڑا کیوں کہ بارش تھوڑی اندر کو آ رہی تھی اور ہَم نے سوچا کہ اگر کسی بچے نے آنا ہوا تو وہ آ کے دستک دے دے گا یا زور لگا کے کھول لے گا دروازے کو . لیکن بارش بڑھتی ہی گئی اور بوی ں کے آنے کا جو ٹائم تھا وہ بھی گزر چکا تھا اور کوئی نہیں آیا تھا سوائے نومی کے تو ہَم نے فیصلہ کیا کہ اب دروازہ لوک کر دیا جائے کیوں کہ اگر کسی نے آنا ہوتا تو آ چکا ہوتا اور ویسے بھی اتنی تیز بارش میں اب کس نے آنا ہے اور یہی سوچتے ہوئے ہَم نے باہر واال دروازہ لوک کر دیا اور آ کے نیچے ہی دری وغیرہ پہ بیٹھ گئے جو کہ چاچو نے بوو ں کے بیٹھنے کے لیے رکھی ہوئی تھی دھر ک اور ادھر ا ی باتیں کرنے ُ لےچ سیکس کی اور پھر بات بڑھتی ِ گئی اور ہَم نے کہا کہ اب آج موقع مال ہے تو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے اور ڈرائنگ روم کے اندر کی طرف واال دروازہ بھی لوک کر دیا . یہ دروازہ ًط احتی ا ا ہی لوک کیا تھا حاالنکہ اندر سے کسی کے آنے کا خدشہ کم ہی ہوتا ِھر بھ تھا پ ی احتیاط تو الزم ہوتی ہے نا . تو ھر در ِ دروازہ بند کر کے ہَم پ یوں پہ آئے اور ایک دوسرے کے لن کو شلواروں کے اوپر سے ہی پکڑ ے اور ہمارے لن اب ً کےسہالنے ل کھڑے ہونے لےاور ہمیں بھی مزہ آنے عد ہی ہَم نے ٹائم لگا اور تھوڑی دیر بَ ْ ویسٹ نہ کرنے کا سوچتے ہوئے شلواروں کے ناڑ ے کھولے اور شلواریں کھسکا کے گانڈوں سے نیچے کر لی اور بیٹھ گئے اب ہمارے لن شلواروں سے باہر تھے اور کھڑ ے ِھر ا تھے تو ہَم پ یک دوسرے کے لن میں کھو گئے اور ہاتھ سےپکڑ کے ِھر سہالنے اور ہالنے لےر اور پ عد جب مزہ آنے لگا تو میں تھوڑی دیر بَ ْ نے نومی سے کہا کہ لن کو منہ میں لو تو وہ نہیں منع اور منع کرنے لگا تو میں نے کہا یار کچھ نہیں ہوتا بہت مزہ آتا ہے چلو الؤ پہلے میں تمہارا لن منہ میں لیتا ہوں تو وہ مان گیا اور میں نے اس کے لن کی ٹوپی پہ اپنی زبان پھیری ھر ٹوپ ِ اور پ ی کو اپنے منہ میں لے لیا اور تھوڑی دیر ٹوپی کو ہی چو ستا رہا اور اب نومی کو بھی مزہ آنے لگا تھا اور مجھے بھی اور تھوڑی ہی ورا لن ُ عد نومی کہنے لگا کمی پ دیر بَ ْ وپر اٹھایا منہ میں لو نا تو میں نے سر اُ اور کہا کہ کیوں تم تو منع کر رہے تھے اب بتاؤ کیا ہوا تو کہنے لگا کہ ورا منہ میں لو ُ بہت مزہ آ رہاہے پلیز پ نا تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہہے مگر تمہیں بھی میرا لن اسی طرح منہ میں لے کے چو سنا ہو گا تو کہنے لگا کہ او کے ٹھیک ہے اور میں نے ساتھ ہی اس کے پورے لن کو اپنے منہ کے اندر ڈال لیا اور چو سنے لگا اور نومی تو مانو ہواؤں میں اڑنے لگا اسکو جنت کی سیر کا لطف آ رہا تھا اور وہ بھرپور مزے لے رہا تھا . مجھے بھی مزہ آ رہا تھا مگر ظاہر ہے اتنا تو نہیں ِ جتنا لن چو سوانے میں ھر آتا ہے مگر پ بھی میں ِدل سے چو س رہا تھا تا کہ نومی فل مزے لے اور انجوا ئے کرے ِھر وہ بھ تا کہ پ ی مجھے ایسا ہی مزے دے اور پ یں تھوڑی دیر تک ایسے ِھر م ہی چو ستا رہا اور اسکو مزے دیتا رہا اور وہ میرا سرپکڑ کے زور زور سے اپنے لن پہ دباتا رہا اور سیکسی آوازیں منہ سے نکلتا رہا آہ آہ اوئی آہ ہاۓ مم مم اوئے کامی کیا کر دیا ہے یار تو نے مجھے تو اِس مزے کا پتا ہی نہیں تھا یار اور اسکی آوازیں بارش کے شور میں ڈوبتی رہی اور وہ بھی کھل کے آوازیں نکال رہا تھا اور میں نے بھی اسکو منع نہیں کیا کیوں کہ مجھے پتا تھا کہ اتنی تیز بارش کے شور میں ہماری آوازیں کس کو سنائی دینی ہیں تو ہَم مزے سے انجوا ئے کرتے رہے عد میں نے نومی ِھر تھوڑ اور پ ی دیر بَ ْ سے کہا یار اب تمہاری باری ہے تم میرا لن چوسو جس کاما رے مزے کے برا حال ہو رہا تھا تو اس نے کہا کہ ٹھیک ہے اور اس نے میرے لن کی ٹوپی پہلے ڈرتے ڈرتے اندر لی اور اسکو چو سنے لگا اور میں نے کہا یار کچھ نہیں ہوتا میں نے بھی تو اتنی دیر تمہارا لن چو سا ہے تو اسکی جھجھک ختم ہو گئی اور وہ میرا آرام سے میرے لن کی ٹوپی تھوڑی دیر چو ستا رہا اور ورا لن اپنے ِھر خود ہ ُ پ ی اس نے میرا پ ورا چو سنے لگا ُ منہ میں ڈال لیا اور پ اور میں ایک ہاتھ سے اس کے لن کوپکڑ کے سہالنے لگا یعنی اسکی مٹھ مارنے لگا تا کہ اسکو بھی مزہ آتا رہے اور وہ میرا لن ِدل سے چو ستا رہے ِھر ہَم دون اور پ وں کا مزے سے برا حال ہو گیا اور اب ہَم دونوں کی سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھی اور مت پوچھو کہ ہمارا کیا حال تھا اور میرا تو خاص طور پہ کیوں کہ میرے لن کا چو پا جو لگ رہا تھا اور آج فرسٹ ٹائم میں غور سے دیکھ رہا تھا جب نومی میرا لن چو س رہا تھا کہ کس طرح میرا لن اس کے منہ کے اندر باہر ہو رہا ہے اور مجھے یہ دیکھ کے میرے لطف میں اور اضافہ ہو رہا تھا اور میں ساتویں آسمان کی سیر کر رہا تھا اور میرے منہ سے بے خودی میں آوازیں خارج ہو رہی تھی آہ آہ اوہ اوئی آہ اور آواز مسلسل بڑھ رہی تھی ہمیں بارش کے شور کی وجہ سے ذرا بھی فکر نہیں تھی اور موسم بھی وپر سے دو اُ آتشہ بن چکا تھا کیوں کہ گرمیوں کے دن تھے اور اس پہ یہ بارش جس نے ہماری سیکس کی آگ اور بھڑکا دی تھی . تواسی طرح کچھ دیر نومی میرا ِھرتھک گ لن چو ستا رہا اور پ یا تو اس نے میرا لن اپنے منہ سے باہر نکاال اور میری طرف دیکھنے لگا اور میں نے کہا اور چو سو تو کہنے لگا یار بس اب تھک گیا ہوں تو میں نے کہا او کے ِھر ہَم اٹھ کے کھڑے ہو گئے اور اور پ ُ اپنی شلواریں تار کے سائڈ پہ رکھ د ا یں اور اب ہَم نیچے سے بالکل ننے تھے تو ہَم نے کھڑے کھڑے ہی جپھی ڈالی مگرہمارے منہ ایک دوسرے کی طرف ہی تھے یعنی ہَم نے آگے سے ہی جپھی ڈالی تھی جیسےکوئی لڑکا لڑکی سے جپھی ڈالتاہے ویسے اورہمارے لن ایک دوسرے کے لن سے ٹکرا رہے تھے اور کچھ دیر ہَم ایسے ہی ایک دوسرے ِھر ہَم نے اپنے سے لپٹے رہے اور پ اپنے لن کو پکڑا اور دوسرے کے لن سے ٹکرانے لےس اور ہمیں خوب مزہ آ رہا تھا ایسے بھی اور ہَم اپنی حیرکتوں پہ ہنس بھی رہے تھے اور عد میں نے اس سے کہا چلو کچھ دیر بَ ْ اب گانڈ مارتے ہیں تو وہ مان گیا مگر رد ہو گا . کہنے لگا کہ اندر نہیں ڈالنا َد ْ میں نے کہا کہ یار کچھ نہیں ہوتا مزہ آئے گا مگر وہ نہیں مانا تو میں نے کہا کہ چلو میں ڈ ا لوں گا تم ڈال لینا اگر ڈ ل جائے تو مگر آرام سے کرنا تو نومی نے کہا کہ ٹھیک ہے . ظاہر ہے اسکو چاہئے تھاوہ فورا یا اور ً اور کیا مان گ میں بھی خوش تھا کہ بڑ ے عرصے عد دوبارا ایک عدد لن مجھے اپنی گانڈ بَ ْ میں ڈلوانے کا موقع مل رہا تھا اور میں نہیں چاہتا تھا کہ یہ گولڈن چانس اِس دفعہ مس ہو اِس لیے میں نے اسکو اِجا َزت دے د ً عد فورا ی تھی . ِاس کے بَ ْ لٹا ہو کے یعنی میں نیچے لیٹ گیا اُ وپر تھی اور شلوار تو پہلے میری گانڈ اُ ہی اتری ہوئی تھی اور اپنی قمیض بھی وپر کو کر لی . نومی میرے میں نے اُ پیچھے آیا اور کچھ دیر وہ میری کمر پہ اور گانڈ پہ ہاتھ پھیرتا رہا اور میں اس کے ہاتھ کے لمس کے مزے میں کھویا رہا اور سوچتا رہا کہ ہاتھ پھیرنے سے اتنا لطف آ رہا ہے تو جب لن ٹچ ہو گا میری گانڈ سے اور میری گانڈ میں داخل ہو گا تو مزے کا کیا حال ہو گا اور سب سے بڑی بات کہ میری ایک عرصے کی خواہش پوری ہو گی اور اب اس نے دونوں ہاتھوں سے میری گانڈ کو کھوال جو کہ کافی بڑی تھی کیوں کہ میں ایک صحت مند لڑکا تھا اور گانڈ تو باقی جسم کے مقابلے میں اور بھی صحت مند تھی اِس لیے نومی کو میری گانڈ پیاری لگی اور کہنے لگا کامی یار تمہاری گانڈ تو بڑی مست ہے بہت مزہ دے گی اور اس نے میری گانڈ کے قریب منہ کر کے میری گانڈ کے ِھر انگل سوراخ پہ تھوکا اور پ ی سے تھوک میری گانڈ کے سوراخ پہ لگایا اور میرےاوپر لیٹ گیا اور اپنے لن کو سوراخ میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگا مگر ظاہرہے اب میری گانڈ میں آج تک کسی کا لن نہیں گیا تھا تو سوراخ ٹائیٹ ہی ھونا تھا اِس لیے اتنی جلدی اسکا لن کہاں سے جا سکتا تھا اس نے 3 ، 4 دفعہ ٹرائی کی مگر اس کا لن اندر نہیں گیا اور ہر دفعہ سوراخ سے پھسل کے سائڈ کو ہو جاتا اور مجھے بھی تھوڑا ڈ رد ہو گا ر لگ رہا تھا کہ پتا نہیں کتنا َد ْ لن اندر جانے سے .اگرچہ میں نے کئی دفعہ انگلی اندر ڈالی تھی اور بھی چھو ٹی موٹی چیزیں مگر لن تو آج تک اندر نہیں گیا تھا اِس لیے انجانا سا خوف بھی میرے وپر اندر چھپا ہوا تھا اور اُ سے جب نومی سے اندر نہیں جا رہا تھا تو میرا غصہبڑھنے لگا کہ اگر آج بھی اِس گانڈو سے اندر نا گیا تو پتا نہیں ھر کب موقع ملے گا تو م ِ پ یں نے غصے سے کہا گانڈو لگتا ہے پہلے تو نے کبھی کسی کی گانڈ نہیں ماری تو کہنے لگا ہاں یار میں نے واقعی پہلے کسی کی گانڈ نہیں ماری ہے تو میں نے کہا کوئی حال نہیں تیرا گانڈو تجھے تو گانڈ میں لن ڈالنا بھی نہیں آ رہا . تو ایسا کر نیچے لیٹ میں ڈال کے دکھاتا ہوں کہ لن اندکیسے ڈالتے ہیں اور جاتا کیسے نہیں اندر تو وہ ڈ ر گیا اور کہنے لگا نہیں یار میں نے کبھی گانڈ نہیں مروائی اور نا ہی اندر ڈلوایا ہے رد ہو گا تو میں نے غصے سے بہت َد ْ ِھر ادھر تو ڈال تجھ سے کہا تو گانڈ و پ تو ادھر بھی نہیں ڈ ل رہا تو کہنے لگا کہ اچھا میں دوبارہ ٹرائی کرتا ہوں اور ِھر وہ م پ یری گانڈ اور اپنے لن پہ تھوک لگانے لگا اور تھوک لگا کے جب وہ ِھر اپنا لن ڈالنے ک پ ی ٹرائی کرنے لگا تو میں نے کہا گانڈو میں نے بھی تیری طرح پہلے کبھی اندر لن نہیں لیا اِس لیے نہیں جا رہا ہے تو ایسا کر کہ پہلے اپنی انگلی ڈال کے میری گانڈ کا ِھر ڈالنا لن تو سوراخ تھوڑا کھال کر پ بات اسکی سمجھ میں آ گئی اور اس نے اپنی انگلی پہ تھوک لگایا اور میری ِ گانڈ پہ پہلے ہی ھر لگا چکا تھا اور پ اپنیانگوٹھے کے ساتھ والی انگلی میری گانڈ میں ڈالنے لگا اور تھوڑی سی عد وہ آدھی اندر چلی گئی کوشش کے بَ ْ اور میری ہلکی سی چیخ نکلی مگر میں نے اسکو منہ میں ہی دبا لیا کہ کہیں پ ی بڑی ِھر باہر نہ نکال لے پہلے ہ مشکل سے کسی اور کی انگلی اندر گئی ہے . تھوڑی دیر اس نے ایسے ہی آدھی انگلی ہی اندر باہر کی ھر ِ اور پ ایک دم زور لگایا میرے کہنے پہ اور اپنی انگلی اندر دھکیل دی اور ایک دم رد سے برا حال ہو گیا مگر میں میرا َد ْ نے برداشت کیا کیوں کہ مجھے پتا تھا رد بھی برداشت کہ اگر مزہ لینا ہے تو َد ْ ِ کرنا پڑ ے گا اور میں کر گیا ھر اور پ نومی میری گانڈ میں انگلی اندر باہر عد انگلی رواں کرنے لگا اور کچھ دیر بَ ْ ہو گئی اور اب آسانی سے اس کی انگلی میری گانڈ کے اندر باہر ہو رہی تھی اور مجھے بھی اب مزہ آنے لگا رد اب ختم ہو چکا تھا اور کچھ تھا اور َد ْ عد میں نے دیر اور مزہ لینے کے بَ ْ اسکو کہا کہ اب اپنی بڑی انگلی یعنی مڈل فنگر میری گانڈ میں ڈالو اور اس نے بڑی انگلی پہ تھوک لگایا اور وہ اندر ڈالی ِاس دفعہ آسانی سے مڈل فنگر اندر چلی گئی بس تھوڑی سی پین فیل ہوئی جو کہ پہلے کےمقابلے میں کچھ بھی نہیں تھی اور وہ مجھے اپنی مڈل فنگر سے چو دنے لگا اور میں بھی انجوا ئے کرنے لگا اور کچھ دیر انجوا ئے کرتا رہا مگر مجھے پہ تو بھوت سوار تھا کہ فٹا فٹ کسی کا لن اپنی گانڈ میں لے کے مزے لوں اِس لیے مجھ سے زیادہ صبر نہیں ہوا اور میں نے کہا کہ نومی اب اپنا لن میری گانڈ میں ڈالو اور اس نے کہا کہ او کے اور اس کا لن ابھی تک کھڑا تھا . نومی نے م فورا یری گانڈ پہ دوبارہ تھوک لگایا ً ِھر کاف اور پ ی سارا تھوک اپنے لن پہ لگایا اور میری گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے کھول کے اپنے لن کو میری گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کے زور لگایا مگر لن ابھی بھی اندر نہیں گیا اور پھسل کے سائڈ کو نکل گیا تو کہنے لگا یار اب بھی اندر نہیں جا رہا ہے تو میں نے کہا کچھ نہیں ہوتا دوبارہ ٹرائی کرو چال جائے گا اور اس نے دوبارہ ٹرائی کی مگراِس دفعہ بھی نہیں گیا تو میں نے کہا گانڈو تو کسی بھی کام کا نہیں ہے . ایسا کر میں اپنے ہاتھ سے گانڈ کھولتا ہوں اور تم اپنے ہاتھ سے لنپکڑ کے دھر مت سوراخ میں ڈالنا اور ادھر اُ ہونے دینا تو کہنے لگا کہ او کے اور ِھر م پ یں لٹا نے دونوں ہاتھوں سے اُ لیٹے لیٹے ہی اپنی گانڈ کھولی اور نومی نے اپنے ہاتھ سےپکڑ کے میری گانڈ میں لن ڈالنے کی کوشش کی مگر ِھر پہل وہ پ ی کوشش میں اندر نہیں گیا مگر دوسری کوشش میں اس کے لن رد کی ٹوپی تھوڑی اندر گئی اور میرا َد ْ سے برا حال ہو گیا اور میں نے اپنی گانڈ چھو ڑ ڈی اور کہا کمینے اتنی زور سے ڈالتے ہیں تو کہنے لگا کیا نکال لوں میں نے کہا نہیں گانڈو پہلے ہی تجھ سے بڑی مشکل سے اندر گیا ہے رہنے دے اور تھوڑا صبر کر ادھر ہی رکھ اور اس نے ایسا ہی کیا اور رد کم ہوا تو میں نے جب میرا تھوڑا َد ْ کہا اب تھوڑا تھوڑا زور لگا كے اور اندر ڈال اور اس نے ایسا ہی کیاوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط6 اور اس نے ایسا ہی کیا اور جب میرا رد کم ہوا تو میں نے کہا اب تھوڑا َد ْ تھوڑا تھوڑا زور لگا كے اور اندر ڈال رد اور اس نے ایسا ہی کیا اور میرا َد ْ کے مارے برا حال تھا اور میں چیخ رہا رد بھی برداشت کر رہا تھا تھا مگر َد ْ عد کیوں کہ مجھے پتا تھا کہ ِاس کے بَ ْ ہی اصل مزہ ملنا ہے اور بارش کی بھی مہربانی کہ جس کی وجہ سے ہماری چیخیں شور میں دب رہی تھیں اور کسی کوہمارے کارناموں کا پتا نہیں عد اسکا آدھا چل سکا . اور تھور دیر بَ ْ رد لن میری گانڈ کے اندر تھا مگر اب َد ْ میری برداشت سے باہر تھا میں نے اسکو رکنے کا کہا اور کہا کہ تھوڑی عد جب دیر ہلنا نہیں اور 2 ، 3 منٹ بَ ْ رد کم ہوا تو میں نے کہا کہ ابھی میرا َد ْ آدھے لن کو ہی آگے پیچھے کرو تو اس نے تھوڑا سا لن پیچھے کھینچا اور ِھر اندر ک رد بھی ہوا مگر پ یا مجھے َد ْ برداشت تو کرنا ہی تھا تو میں کر گیا اور اس کو کہا کہ اتنا لن ہی اندر باہر کرتا رہے اور وہ کرتا رہا اور کچھ دیر رد کم ہوتے ہوتے ختم ہو گیا عد میرا َد ْ بَ ْ اور مجھے مزہ آنے لگا تو میں نے کہا ِھر اپنا باق کہ اب وہ پ ی لن بھی تھوڑا تھوڑا کر کے اندر کرے اور ساتھ ساتھ چو دتا رہے اور نومی نے ایسا ہی کیا اور 8 ، 10 منٹ میں اسکا سارا لن اب میری گانڈ میں غایب ہو چکا تھا اگرچہ رد ہو رہی تھی مگر اب بھی مجھے َد ْ میں مسلسل برداشت کا مظاہرہ کر رہا تھا اور اس کو کہہ رہا تھا کہ اب رکنا نہیں مجھے چودتے رہو اور وہ فرمانبردار غالم کی طرح میری گانڈ عد میرا چود رہا تھا اور 2 ، 3 منٹ بَ ْ رد ختم ہو گیا اور اب مجھے تھوڑا َد ْ تھوڑا مزہ بھی آنے لگا اور میں مت پوچھو کہ کن فضاؤں کی کن آسمانوں کی اور کس جنت کی سیر کر رہا تھا . مجھے اتنا مزہ مل رہا تھا کہ میں بیاں نہیں کر سکتا اور نومی کا تو مت پوچھو اسکا بھی مزے سے برا حال تھا کیوں کہ اس کے لیے بھی یہ میری یعنی کامی کی گانڈ پہلی گانڈ تھی جس میں اسکا لن گیا اور وہ بھی فل مزے لے رہا تھااور اپنا لن مزے سے میری گانڈ میں اندر باہر کر رہا تھا اور میرا ورا ہوا تھا اور ہَم ُ تو دیرینہ خواب پ دونو ں کے ہی منہ سے اب آوازیں نکل رہے تھی آہ آہ آہ اوہ اوئی آہ ہاۓ کیا مزہ ہے کاش پہلے ہی یہ مزہ لے لیا ہوتا اتنا ٹائم ویسٹ نہ کیا ہوتا اور وہ اور جوش سے مجھے چو دنے لگا اور کیا مزہ آ رہا تھا اب نیچے سے میں ورا ُ بھی ہل ہل کے اسکا لن پورے کا پ اندر لینے کی کوشش کر رہا تھا اور مجھے بہت تسکین مل رہی تھی بس میرے جذبات کا مت پوچھو کہ کن بلندیو ں پہ تھے اورمیں نومی سے اب کہ رہا تھا کہ اور زور سے چو دو اور زور سے میری گانڈ مارو آہ آہ اوئی آہ اوئی مم ہاۓ آہ اور وہ بھی میری بات پوری ِدل جمی سےمان رہا تھا اور میں اس کے اور اس کے لن کے صدقے واری جا رہا تھا جس نے مجھے ساتویں آسمان کی سیر کروائی اور جنت کا نظارہ کروایا .اسی طرح وہ مجھے کافی دیر چو دتا رہا کیوں کہ ابھی تک ہَم چھوٹنے نہیں لےو تھے اور وہ تو مجھ سے سال دو سال چھوٹا ہی تھا اِس لیے اس نے جی بھر کے مجھے چودا ا ھر آخر کار تھکن اس کے چہرے ِ ور پ پہ ظاہر ہونے لگی اور تھوڑی دیر اور وپر ہی لیٹ گیا اور اب چود کے میرے اُ وہ ہانپ رہا تھا کہنے لگا کہ کامی یار میں تو تھک گیا مگر مزہ بہت آیا اور اب بھی آ رہا تھا مگر میں تھک گیا ہوں اور اسکا لن اب بھی میری گانڈ میں تھا اور میرا ِدل نہیں کر رہا تھا کہ میری گانڈ سے وہ لننکالے مگر نومی نے کہا یار اب تم تھوڑی دیر میری گانڈ مار لو پتا نہیں کب بارش رک جائے اور تم رہ جاؤ تو مجبورا مجھے اسکا لن اپنی گانڈ سے نکلوانے کی حامی بھرنی پڑ ی اور اب وہ نیچے لیٹ گیا مگر اس نے ِھر مجھے کہا کہ پ یار تم اندر نا ڈالنا رد سے تو مجھے بہت ڈ ر لگتا ہے َد ْ میں نے کہا کہ او کے اور اس کی قمیض وپر ک ُ اٹھا کے ا ی اور اسکی ننگی گانڈ کو پہلی دفعہ میں نے غور سے دیکھا اتنی بری اسکی گانڈ بھی نہیں تھی مست تھی بس میرےمقابلے میں تھوڑی چھو ٹی تھی مگر تھی تو گانڈ ہی نا اِس لیے میں اس پہ ہاتھ پھیرنے ھر کچھ د لگا اور پ یر اسکی ِ گانڈ اور کمر پہ ہاتھ پھیرا اور اپنی انگلی پہ تھوک لگایا اور اس کے سوراخ پہ رکھ کے رگڑ نے لگا تو اس نے اپنی گانڈ کو بھینچ لیا . میں نے کہا یار ریلکس کچھ نہیں ہوتا تو وہ تھوڑا ریلکس ہوا اور میں کچھ دیر اسکی گانڈ کے سوراخ پہ انگلی رگڑ تا رہا اور ِھر م انجوا ئے کرتا رہا اور پ یں نے ہلکی سے ٹرائی کی اسکی گانڈ میں انگلی ڈالنے کی مگر وہ ایک دم چیخ پڑا اور اٹھ کے بیٹھ گیا کہ یار کامی میں نے منع کیا تھا نا مگر تم بعض نہیں آئے تو میں نے نہیں اب کچھ کرنے دینا تو میں نے اس سے کہا کہ یار کچھ نہیں ہوتا تمہیں اِس سے بھی مزہ آئے گا مگر وہ کسی طور بھی مان ہی نہیں رہا تھا تو مجھے ہی ہتھیار ڈالنے پڑے اور اس سے وعدہ کیا کہ اب کچھ بھی اندر نہیں ڈ الوں گا اور پ ی دیر ہاتھ سے اسکی ِ میں ھر تھوڑ ِ گانڈ کے ساتھ کھیلتا ھر م رہا اور پ یں نے اپنے لن پہ تھوک لگایا اور اس کی گانڈ پہ بھی تھوڑا تھوک لگایا اور اس وپر ل کےا یٹ کے اپنا لن اسکی گانڈ پہ ُ رگڑ نے لگا اور مجھے تھوڑا مزہ آنے لگا مگر جو مزہ گانڈ مروا کے آیا تھا وہ تو الگ ہی تھا اور شاید گانڈ مار کے بھی مزہ آتا اگر وہ مجھے اپنی گانڈ کے اندر ڈالنے دیتا مگر چونکہ ایسا نہیں ہوا تو میں کچھ دیر اسکی گانڈ پہ تھوک لگا كے اپنا لن رگڑ کے مزہ لیتا رہا اور جب میں تھک گیا تو میں اٹھ کھڑا ہوا اور اسکو کہا کہ بس تو اس نے کہا کہ دوبارہ چو دوں میں تو میں نے کہا کہ ہاں چود لواگرچہ اب میری گانڈ میں رد جاگ اٹھا تھا مگر ہوس ختم ِھر َد ْ پ نہیں ہوئی تھی اور ابھی میرا اور گانڈ مروانے کو ِدل کر رہا تھا کیوں کے مارنے کا اتنا مزہ نہیں آیا تھا جتنا مروانے کا آیا تھا ِاس لیے میں راضی ہو گیا مگر جب اچانک میری نظر گھڑی پہ گئی تو ٹائم دیکھا تو ہمیں یہ سارا کچھ یعنی سیکس کرتے ہوئے اَڑھائی گھنٹے ) 2 اینڈ ہالف آرز ( ہو چکے تھے اور اب بارش بھی ہلکی ہو چکی تھی بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ بوندا ندی ہو رہی تھی تو ہَم نے سوچا اور باْ ِ موتفقه فیصلہ کیا کہ باقی سیکس ھر پ کبھی سہی آج کے لیے اتنا ہی . کہیں یہ نا ہو کہ کوئی آ جائے اور ہَم پھنس جائیں اِس لیے ہَم نے شلواریں پہنی اور دروازہ کھول دیا اور آرام سے بیٹھ عدجب بارش رکی گئے اور تھوڑی دیر بَ ْ تو نومی اپنے گھر چال گیا اور میں بھی گھر چال گیا . میری گانڈ میں اب بھی رد تھا مگر اتنا زیادہ بھی نہیں کہ مجھ َد ْ سے برداشت نہ ہوتا اور کسی کو مجھ پہ شک پڑتا اِس لیے کوئی مسئلہ نہیں ِھر رات کو بھ ہوا اور پ ی اسی سین کے بارے میں سوچ سوچ کے میں مزے لیتا رہا اور سوچتا رہا کہ اب پتا نہیں کب دوبارہ ایسا موقع بنے گا کہ میں ھر ِ پ گانڈ مرواؤں گا اور ساتھ ہی میرے اندر جوش بڑھ گیا یہ سوچ کے کہ اب میں بھی لن اپنی گانڈ کے اندر لے سکتا ہوں اور فل انجوا ئے کر سکتا ہوں .جب ہَم شہر ) سٹی ( میں شفٹ ہوئے تھے تب ہمارا گھر زیادہ بڑا نہیں تھا صرف 2 رومز اور 1 ڈرائنگ روم تھا . جن میں سے 1 روم میرے چاچو کا تھا دوسرے میں ہَم سب رہتے تھے اور ڈرائنگ روم سب ہی استعمال کرتے تھے . اِس لیے ہما کے ساتھ رات کو بھی چانس مل جاتا تھا کبھی کبھار جب میری بڑے بھائی سے لڑائی ہو جاتی تو میں اس کے ساتھ سونے سے انکار کر دیتا تو امی مجھے ہما کے ساتھ سال دیتی یا ِھر چھوٹے بھائ پ ی کے ساتھ . مگر جس دن امی ہما کے ساتھ سالتی تو میرے تو مزے ہو جاتے میں تو خوب انجوائے کرتا اور بعض دفعہ تو سب سو جاتے مگر رات کو اگر ہما میرے ساتھ لیٹی ہوتی تو میں تو ساری ساری رات جاگتا رہتا اور انجوائے کرتا مگر آپکو پتا ہی ہے جس کمرے میں سبھی سو رہے ہوں زیادہ کھل کے انجوائے بھی نہیں کیا جا سکتا مگر میں اسکی پھدی پہ ہاتھ رگڑنے ، اسکو اپنالن پکڑا کے ہالنے اور جپھی ڈالنے جیسے مزے تو لے ہی لیتا تھا اور اسکی پھدی پہ اپنالن بھی رگڑ لیتا تھا . ایک دن اسی طرح ہَم دونوں چارپائی پہ لیٹے ہوئے تھے اور ( ا یا ہوا تھا اور ُ لحاف ) رضائی وپر ل میں ہما کے ساتھ چھیڑخانی کر رہا تھا کہ اچانک مجھے امی کی ہلکی سی ً آواز آئی مینڈ ر گیا دوسر اور فورا ی طرف گھوما اور منہ باہر نکال کے دیکھا کہ کیا مسئلہ ہے تومیں حیران ہی رہ گیا کیوں کہ میں نے زیرو پاور کے بلب کی روشنی میں دیکھا کہ امی ابو کے ساتھ لیٹی ہوئی تھی اور اسکا منہ ہماری طرف تھا اور گانڈ ابو کی طرف اور جیسے ہی میں نے اپنا منہ رضائی میں سے نکال کے دیکھا تو بس وہ ایک ہی لمحہ تھا جب مجھے یہ منظر نظر آیا اور دوسرے ہی پل شاید امی کو بھی احساس ہو گیا تھا کہ میں جاگ رہا ہوں اور میں نے منہ باہر نکال کے ان کو اٹھ کے بیٹھ گئی اور دیکھاہے وہ فوراً یوں ظاہر کیا جیسے کچھ بھی نہیں ہوا تھا مگر میں تو سب دیکھ چکا تھا اور اب تو کافی تجربہ کار بھی تھا تو مجھے سمجھنے میں ذرا بھی مشکل پیش نہیں آئی کہ امی اور ابو بھی انجوائے کر رہے ہیں . یہاں میں اپنی امی کا فگر آپکو بتاتا چلوں تو میری امی کافی صحت مند تھی مگر زیادہ موٹی بھی نہیں تھی ان کے بوبز کا سائز 36 تھا اور گانڈ تھوڑی بڑی تھی میرا خیال ہے 38 کی تو ہو گی تو جناب میں نے یہ سب دیکھا تو میں ذرا میں نے اپنا شرمندہ ہو گیا مگر اب فوراً منہ دوسری طرف یا رضائی میں کرنا بھی مناسب نا سمجھا اور کچھ دیر ایسے ہی لیٹا ھر دوبارہ سائڈ ِ رہا اور پ چینج کی اور رضائی میں لیٹ گیا اور عد ہی یوں ظاہر کیا کہ جیسے کچھ دیر بَ ْ سو رہا ہوں مگر میں جاگ رہا تھا اور ابو نے دوبارہ کوئی بات کی جس کی مجھے سمجھ نا آئی کیوں کہ ابو ذرا دور تھے امی کے پیچھے مگر امی کی آواز مجھے سنائی دی کہ نہیں ابھی کامران جاگ رہاہے مگر ابو نے کہا کہ نہیں ھر ام سو رہاہے اور پ ی کو اپنی ِ ِھر مجھے ہلکی طرف کھینچ لیا اور پ ہلکی کسسنگ کی آوازیں سنائی د ی تو میرالن بھی کھڑا ہو گیا اور میں نے بھی ھرسے ہما ک ِ پ ی شلوار میں ہاتھ ڈاال اور اسکی پھدی کو سہالنے لگا اور عد مجھے ابو کی آہوں اور تھوڑی دیر بَ ْ سسکیوں کی آوازیں سنائی د ی تو مجھ ستَہ سے ْ ِ سے نہ رہا گیا اور میں نے آہ سائڈ چینج کی اور ہلکی سے رضائی اٹھا کے دیکھا تو امی بیٹھی ہوئی تھی وپر جھکا اور مگر اسکا سر ابو کے اُ ہوا تھا جب غور کیا تو پتا چال کہ امی ابو کےلن کا چوپا لگا رہی تھی جس سے ابو کی سسکیاں نکل رہی تھی آہ آہ آہ اوہ اوئی آہ مگر آواز زیادہ اونچی نہیں تھی دبی دبی سی تھی کیوں کہ سب بہن بھائی امی ابو سمیت اسی روم میں تھے ِاس لیے ظاہرہے وہ زیادہ کھل کے تو آوازیں نہیں نکال سکتے تھے . یہ منظر دیکھ کے میرا جوش اور بڑھ گیا اور میں نے اپنی شلوار کا ناڑہ کھوال اور تھوڑی سی نیچے کھسکائی اور ہما کا ہاتھپکڑ کے اپنےلن پہ رکھ دیا . اس نے واپس کھینچا مگر میں نے دوبارہ رکھ دیا اورپکڑی رکھا تا کہ وہ دوبارہ واپس نا کھینچ لے اور وپر ن ُ ا یچے کرنے لگا اور ساتھ ہی امی ابو کو بھی دیکھ رہا تھا . تھوڑی دیر عد امی نے اپنی شلوار چوپا لگانے کے بَ ْ کا ناڑہ کھوال اور شلوار نیچے کی اور وپر ابو کے ا آئی جو کہ کمر کے بل ُ لیٹے ہوئے تھے اور ایک ہاتھ سے شلوار کو پکڑ کے رکھا اور دوسرے ہاتھ سے ابو کےلن کو پکڑ کے اپنی ستَہ اندر پھدی پہ سیٹ کیا ْ ِ ستَہ آہ ْ ِ اور آہ اور پ یچے ہونے لگی ِھر اُ لے لیا وپر ن اور بس مت پوچھو کہ میرے جذبات کتنے مچلنے لگئے اور میرالن کتنا سخت اور ٹائیٹ ہو گیا اور میں بھی زور زور سے ہما کے ہاتھ کو اپنےلن پہ ہالنے لگا اور ساتھ ساتھ یہ منظر بھی دیکھے جا رہا تھا جس نے میرے ہوش اڑا کے رکھ دیے تھے . میں ساتھ ساتھ یہ بھی سوچنے لگا کہ پہلے بھی تو امی ابو سیکس کرتے ہوں گئے مگر کبھی پتا نہیں چال . شاید وہ ہمارے عد کرتے ہوں گئے اور آج سونے کے بَ ْ بھی انہوں نے ہمیں سوتے سمجھ کے ہی شروع کیا ہو گا مگر آج بائے چانس کیوں کہ ہما میرے ساتھ تھی ِاس لیے سویا نہیں تھا تو یہ نظارے دیکھنے کا موقع مل گیااور اب ابو بھی امی کے بوبزپکڑ کے اپنے ہاتھوں میں دبا رہے تھے امی کی قمیض کے اندر ہاتھ بلکہ ِھر اور پ 5 ، 6 منٹ امی اچھلتی رہی تو ابو کی سانسوں کی آواز تیز ہونے لگی ِھر ا اور پ یک آہ کے ساتھ ابوچھوٹ ِھر ام گئے اور پ ی نیچے اتر گئی اور ایک کپڑے سے اپنی پھدی اور ابو کالن ِھر باری باری واش روم صاف کیا اور پ گئے اور آ کے امی اپنی چارپائی پہ اور ابو اپنی چارپائی پہ سو گئے مگر میں بہت دیر تک جاگتا رہا اور ہما کے ساتھ مستیاں کرتا رہا اور وہ بھی میرا ِ ساتھ دیتی رہی ھر کاف اور پ ی دیر تک عد ہَم بھی سو گئے انجوائے کرنے کے بَ ْ . کیوں کہ صبح اسکول بھی جانا تھا اِس کے ساتھ ایک بات اور بتاتا چلوں کہ میری سب سے بڑی پھپھو جو کہ ایک گاؤں میں رہتی تھی جب ہَم سٹی عد اس نے میں شفٹ ہوئے تو کچھ دیر بَ ْ اپنا سب سے بڑا بیٹا نعمان ہماری پاس پڑھنے کے لیے بھیج دیا جس کا ذکر میں پارٹ 3 میں کر چکا ہوں اور یہ بھی بتا چکا ہوں کہ اسی نے مجھے میری پھپھو شبنم کے بارے میں بتایا تھا کہ اسکا چکر اپنے کزن اشرف سے بھی تھا . تو ڈیئر یہ واقعات تو آپ پڑھ چکے ہیں اِس لیے مزید ٹائم خراب کیے بغیر آگے چلتے ہیں کہ نعمان میرا کزن یعنی بڑی پھپھو کا بڑا بیٹاہمارے پاس رہ کے پڑھنے لگا اور وہ رات کو چاچو کے ساتھ اس کے کمرے میں سوتا تھا کیوں کےہمارے روم میں تو جگگ بالکل بھی نہیں ہوتی تھی پہلے ہی ہَم لوگ کافی زیادہ تھے . تو اب اپنے کزن نعمان کے ساتھ بھی کافی فری ہو گیا اور ہَم بھی باتیں شیئر کرنے لگے ہر طرح کی . تو جناب سچ یاد آیا یہ بھی بتا دوں کہ نعمان مجھ سے بلکہ میرے بڑے بھائی سے بھی بڑا تھا اسکی ایج مجھ سے کم اَز کم 5 سال زیادہ تھی تو یعنی وہ 18 یا 19 سال کا تھا اِس لیے مجھ سے زیادہ تجربہ کار بھی تھا اور تیز بھی بہت تھا . نعمان کے کسی واقعہ کو بیان کرنے سے پہلے میں اپنے امی ابو کا ایک اور واقعہ بیان کرتا ہوں کہ ایک دفعہ جمه ) فرائیڈے ( کا دن تھا تب سنڈے کیبجاۓ فرائیڈے کو ہی چھٹی ہوتی تھی اور اس دن بسنت بھی تھی اور اچانک ہمارا بہن بھائیوں کا کہیں گھومنے کا پروگرام بن گیا اور نعمان ہَم میں سب سے بڑا تھا تو اسکو بھی ہماری ساتھ بھیج دیا اور ہمارا پروگرام ابو کی خالہ کے گھر جانے کا بنا جو کہ اسی شہر میں رہتی تھیں اور ہاں سچ آپ تو ان لوگوں کو پہلے سے جانتے ہیں کیوں کہ میں انکا تعارف کروا چکا ہوں . جی ہاں آپ ٹھیک سمجھے یعنی پھپھو شمیم کا گھر بھی وہیں تھا کیوں کہ وہی ابو کی خالہ کی بیٹی تھی جس کا چکر بھی میری اصل چھوٹی پھپھو شبنم کی طرح ان دونوں کے کزن اشرف سے تھا . تو ہَم سب بہن بھائی اپنے کزن نعمان کے ہمراہ ان کے گھر چلے گئے وہاں ہی پھپھو شمیم کا چھوٹا بھائی جس کو ہَم انکل یا کئی دفعہ ماموں کہتے تھے رہتے تھے تو چونکہ بسنت تھی تو وہ چھت پہ پتنگ اڑا رہے تھے تو ہَم بھی چھت پہ چلے گئے اور ان کے ساتھ انجوائے کرنے لگے جب کہ میری بہنیں نیچے ہی تھیں تو بسنت کی وجہ سے ہر طرف پتنگیں ہی پتنگیں اڑ رہی تھیں اور بہت سہانا منظر تھا اور ہَم بہت زیادہ لطف اندوز ہو رہے تھے اور کبھی انکل کسی کی پتنگ کاٹ دیتے تو َرے لگا تے او ہَم ن ر کئی دفعہ انکی کٹ جاتی تو ہمساے نعرےلگاتے اوراسی طرح چلتا رہا اور کوئی دو گھنٹے گزر گئے اور انکل کے پاس جتنی پتنگیں تھی کٹ گئی ہمیں بہت مزہ آ رہا تھا اور اب ِدل کر رہا تھا کہ اور پتنگیں ہوں مگر اب پیسے بھی کسی کے پاس نہیں تھےجتنے تھے وہ بھی ختم کر بیٹھے تھےپتنگوں کے چکر میں تو میرے بڑے بھائی اور کزن نعمان نے کہا کہ یار گھر جاؤ اور پتنگیں لے کے آؤ اوراڑاتے ہیں . پہلے تو میں نے منع کیا مگر مجھے بھی مزہ آ رہا تھا ِاس لیے مان گیا اور گھر کی طرف چل پڑا پتنگیں النے کے لیے تو جب گھرپوھنچا تو دروازہ اندر سے بند تھا میں نے بیل د ی مگر کسی نے دروازہ نہ کھوال اور میں ھر ب ِ نے پ یل د ی اور ِھر وہ پ ی ھر بار بار ب ہوا اور پ یل دینے ِ اور دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود کوئی دروازہ نہیں کھول رہا تھا اور دھر مجھے بھی دیر ہو رہی تھی کہ اُ میرا پتنگوں کے ساتھ انتظار ہو رہا ہو گا تو میں اتنی دور سے واپس خالی ہاتھ بھی نہیں جانا چاہتا تھا اِس لیے میں بھی ڈٹا رہا اور بار بار دستک دینے اور بیل بجانے میں لگا رہا اور آخر کار کوئی تقریبا 30 منٹ مجھے لگ گئے ہوں گے جب دروازہ کھال اور امی نے دروازہ کھوال اور پوچھا کہ کیا بات ہے تم اتنی جلدی کیوں آ گئے ہو اور انکی سانسیں پھول رہی تھی اور ٹھیک سے بات بھی نہیں ہو رہی تھی . مجھے سمجھ نہیں آئی کہ ایسا کیوں ہے اور میں نے بتا دیا کہ پتنگیں لینے آیا ہوں اور میں اندر سے پتنگیں لینے چال گیا اور جب باہر آیا تو اچانک میری نظر ابو پہ پڑ ی تو دیکھا کہ انہوں نے ایک رانے سے کپڑے کے ساتھ ساتھی ُ پ یعنی کنڈم پکڑا ہواہے اور اسکو ڈسٹ بین میں پھینک رہے ہیں تو اوہ مائی گاڈ ساری بات میری سمجھ میں آ گئی کہ کیا معاملہ ہوا تھا ابو امی اندر سیکس کر رہے تھے جب میں نے آ کے ان کو ڈسٹرب کیااسی وجہ سے وہ دروازہ نہیں کھول رہے تھے اور شاید یہ موقع ہمارے جانے کے بعد بنا تھا اور چاچو بھی گھر پہ نہیں تھے اِس لیے ان کے مزے ہو گئے تھے اور انہوں نے سوچا کہ انجوائے کیا جائے اور میں نے آ کے رنگ میں بھنگ ڈال دیا تھا . مجھے بڑی ہنسی آئی اور میں ُ نے پتنگیں ٹھائ ا ی اور چلتا بنا اور بڑی مشکل سے اپنے بھائی اور کزن کو با نا لگا کے تا ال کہ مجھے اتنی دیر کیوں ہوئی ہے ظاہرہے میں ان کو کیا بتاتا اِس لیے تا ل گیا مگر مجھے افسوس بھی ہوا کہ یہ اتنا سنہری نظارہ مس کر دیا . کاش دن کی روشنی میں میں اِس نظارے کو اپنی آنكھوں سے دیکھتا تو کتنا لطف آتا مگر بس قسمت کی بات ہے کیا کیا جا سکتاہے .وہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 7 تو جناب جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ نعمان کے ساتھ بھی میں تھوڑا بہت فری تھا اور اسکی بھی نیت میری گانڈ پہ خراب ہونے لگی تھی مگر یہاں پہ ِھر وہ پ ی مسئلہ تھا کہ ہمیں گھر میں اتنے زیادہ افراد ہونے کی وجہ سے موقع نہیں ملتا تھا بس ہَم جپھی وغیرہ ڈال لیتے تھے یالن پکڑ کے ہال لیتے تھے اور سیکسی باتیں کر لیتے تھے جو کہ کچھ خاصقابل ذکر بات نہیں ہے تو اِس لیے میں ان کو مس کرتے ہوئے اب ایک اور دلچسپ واقعہ آپ لوگوں سے شیئر کرتا چلوں کہ ایک دفعہ سب لوگ کہیں چلے گئے سب سے مراد یہ کہ امی ابو بڑا بھائی ، چھوٹی بہن شمائلہ اور پھپھو شبنم بھی جس کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی تھی سب شاید کہیں شادی میں یا کہیں بھی چلے گئے ایگزیٹلی مجھے یاد نہیں ہے کہاں گئے تھے تو ِاس لیے آپ سمجھ لیں کہ کہیں شادی پہ گئے تھے اور رات ہونے سے پہلے ان کی واپسی کا پروگرام نہیں تھا اور گھر پہ میں ، میرا چھوٹا بھائی ، کزن نعمان اور میری بڑی بہن ہما رہ گئے اور ہَم نے کھیلنے کا پروگرام بنایا اور تھوڑی دیر لڈو کھیلی ھر جب ِ اور پ تھک گئے تو نعمان نے کہا کہ اب آنکھ مچولی کھیلتے ہیں سب ہی مان گئے اور ہَم نے آنکھ مچولی شروع کر دی ابھی ہَم نے ایک آدھ باری ہی لگائی ہو گی کہ میرے چھوٹے بھائی کا کوئی دوست آ گیا اور وہ اس کے ساتھ باہر چال گیا اور اب ہَم تینوں ہی رہ گئے یعنی میں نعمان اور میری بہن ہما . میں نے تو کہا کہ اب تو ہَم صرف 3 ہی رہ گئے ہیں تو کھیلنا بس کرتے ہیں مگر نعمان نہیں مانا کہتا کہ کچھ نہیں ہوتا یار چھٹی ہے آج اور گھر بھی کوئی نہیں روز روز تو چانس نہیں ملتا اِس لیےکھیلتے ہیں تو میں بھی مان گیا اور اب باری نعمان کی تھی ہمیں ڈھونڈھنے کی اور چونکہ گھر میں کمرے کم تھے تو اِس لیے جس کی باری ہوتی تھی وہ گھر سے باہر جا کے 100 تک کائونٹ ِھر گھر آتا تھا کرتا تھا اور پ تا کہ گھر میں موجود افراد جہاں چاھے چھپ سکیں اور جس کی باری ہے اسکو پتا نا چلے تو اِس لیے نعمان گھر سے باہر چال گیا تو میں نے ہما سے کہا کہ آؤاکٹھے چھپتے ہیں تو کہنے لگی کہ نہیں الگ الگ چھپتے ہیں ورنہ اکٹھے ہیپکڑے جائیں گی تو میں کہا نے فوراً کہ ٹھیک ہے کیوں کہ نعمان باہر جا کے کاؤنٹنگ شروع کر چکا تھا اِس لیے میں ا فورا یک روم میں چال گیا اور ً عد نعمان بلند چھپ گیا اور تھوڑی دیر بَ ْ آواز سے بولتا آیا کہ میں آ رہا ہوں ِھر کاف چھپ جاؤ. پ ی دیر گزر گئی مگر کسی کی آواز نہیں آئی تو میں پریشان ہو گیا کہ کیا بات ہے اور باہر نکال تو بیٹھک ) ڈرائنگ روم ( سے نعمان باہر نکلتا اور اپنی شلوار ٹھیک کرتا نظر آیا مگر میرے ذہن میں کچھ نہیں آیا اور ِ میں ھر واپس اپنے کمرے م پ یں دوڑا کہ چھپ جاؤں مگر اب نعمان نے مجھے دیکھ لیا تھا اور اس نے آواز د ی کہ میں نے دیکھ لیاہے اور چلو اب تمہاری باری تو میں ھر واپس گ پ یا اور باری ِ دینے چال تو میں نے نعمان سے کہا کہ اتنی دیر کہاں لگا د ی تھی تو اس نے کہا کہ آپ لوگوں کو ہی ڈھونڈھ رہا تھا پتا نہیں کہاں چھپ گئے تھے مل ہی نہیں رہے تھے . میں نے پوچھا ہما کدھرہے تو کہنے لگا پتا نہیں مجھے تو نہیں ملی اور جاؤ باری دے کے آؤ باتیں نا بناؤ . میں نے کہا کہ او کے ٹھیک ہے اور باہر جانے لگا تو مجھے ڈرائنگ روم میں ہما کی جھلک نظر آئی تو میں حیران ہوا کہ نعمان بھی تو ڈرائنگ روم میں سے ہی باہر آیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ پتا نہیں ہما کہاں ہے مگر میں نے زیادہ نہیں سوچا اور ِھر م پ یں باہر گیا اور کاؤنٹنگ شروع کی اور اندر آ کےآواز دی کہ میں آ گیا ہوں تو میں نے دونوں رومز چیک کیے مگر کہیں بھی وہ دونوں نہیں تھے . میں نے سوچا کہ کم اَز کم کسی ایک کو تو ھونا ہی چاہئے تھا کیوں کہ ہما نے مجھے بھی کہا تھا کہ الگ الگ چھپتے ہیں ورنہ اکٹھے ہی پکڑے جائیں گی تو یقینا الگ ہی چھپے ہوں گی وہ بھی مگر اب تو صرف ڈرائنگ روم چیک کرنے واال رہ گیاہے . جب میں ڈرائنگ روم میں گیا تو وہاں بھی کوئی نظر نہیں آیا اور میں حیران ہو گیا کہ کیا معاملہ ہے . آخر دونوں یعنی میری بہن ہما اور نعمان کہاں گئے ؟ السٹ یہی تو جگہ رہ گئی تھی جہاں وہ دونوں ہی ہو سکتے تھے مگر یہاں بھی وہ نظر نہیں آ رہے تھے تو میں ذرا اونچی آواز دی کہ کہاں ہو تم دونوں تو اچانک مجھے ہلکی سی آواز آئی ہما کی اور غور کیا کہ آواز کہاں سے آئی تھی تو پتا چال کہ وہ اٹیچ باتھ روم سے تھی جو کہ ڈرائنگ روم سے اٹیچ ہے تو میں آگے گیا اور دروازہ کھولنے کی کوشش کی مگر وہ اندر سے بند تھا تو میں نے دروازے کو کھٹکھٹایا اور کہا کہ دروازہ کھولو مجھے پتا چل گیاہے عد کہ آپ دونوں اندر ہو تو تھوڑی دیر بَ ْ دروازہ کھال اور مجھے دونوں نظر آئے مگر میرے آگے ہما تھی تو اِس لیے میں نے اسکوپکڑ لیا اور کہا کہ اب تمہاری باری ھر نعمان ک اور پ ی ِ طرف دیکھا تو وہ ابھی تک اپنے کپڑے ٹھیک کر رہا تھا اور جب میں نے غور کیا تو ہما کے کپڑے بھی مجھے کچھ خراب حالت میں نظر آئے مگر میں نے یہی سوچا کہ شایدچھپنے کی وجہ سے خراب ہوئے ہیں اور دوبارہ ہما سے کہا کہ چلو جاؤ باری دے کے آؤ اور وہ باہر کی طرف چلی گئی اور میں نے کہا کہ نعمان کہاں چھپیں تو کہنے لگا کہ تم دوسرے کمرے مینچھپ جاؤ میں ادھر ہی چھپ جاتا ہوں . میں نے کہا نہیں میں بھی ادھر ہی چھپوں گا تم دونوں بھی تو اکٹھے ہی چھپے ہوئے تھے تو کہنے لگا نہیں ایسا ٹھیک نہیں ہے تو میں جب نہیں مانا تو کہنے لگا ِھر تم ادھر چھپ جاؤ م کہ چلو پ یں دوسرے کمرے میں چھپ جاتا ہوں . میں نے کہا کہ او کے چلو یہ ٹھیک ہے اور وہ باہر چال گیا اور میں اٹیچ باتھ ِ روم میں چھپ گیا ھر تھوڑ عد . پ ی دیر بَ ْ ہما کی آواز آئی کہ میں آ رہی ہوں تو وہ سیدھی باتھ روم میں آئی اور مجھے دیکھ کے تھوڑی حیران ہوئی اور کہا کہ ادھر تم چھپے ہوئے ہو میں سمجھی نعمان ہو گااور کہا کہ چلو جلدی سے چھپ جاؤ میں نعمان کو ڈھونڈھتی ہوں ورنہ تمہیں باری دینی پڑ ے گی . میں نے کہا کہ او کے ٹھیک ہے اور دوبارہ چھپ گیا اور وہ باہر چلی گئی اور 5 ، 7 منٹ ہو گئے مگر انکی آواز نہیں آئی تو مجھے تجسس ہوا کہ اب تک تو ہما کو چاہئے تھا کہ وہ نعمان کو ڈھونڈھ لیتی مگر مجھے ایسے کوئی آثار ابھی تک نظر نہیں آئے تو میں ڈرائنگ روم سے نکال کہ دیکھوں وہ دونوں کہاں ہیں اور ابھی تک ہما نے ڈھونڈھا کیوں نہیں اور ایک کمرے میں دیکھا وہاں کوئی نہیں تھا اور جب دوسرے کمرے میں گیا تو دروازہ کھوال چپکے سے تو مجھے ہما نعمان کی گود میں بیٹھی نظر آئی . اسکی شلوار گانڈ سے نیچے تھی اور نعمان اسکو کس کر رہا تھا . اتنے میں شاید کوئی آواز پیدا ہوئی اور وہ دونوں چونک پڑ ے . میں بھی اندر گیا اور وہ دونوں بھی جلدی سے کھڑے ہوئے اور ہما نے تو السٹک پہنی ہوئی تھی اِس لیے اپن فورا ی وپر ک ً ُ شلوار ا ی اور چپ کر کے کھڑی ہو گئی مگر جب نعمان کھڑا ہوا تو اسکی شلوار میں ناڑ ہ تھا تو وہ جلدی میں بند نہیں کر سکتا اور مجھے اسکالن بھی نظر آیا جو کہ اس ٹائم فل کھڑا تھا کیوں کہ نعمان ہَم سے بڑا تھا تو اسکالن بھی بڑ ا تھا اور ِاس ٹائم فل کھڑا تھا . میں نے کہا آپ لوگ کیا کر رہے تھے . ہما تو تمہیں ڈھونڈھنے آئی تھی مگر یہ سب کر رہے تھے تو نعمان فوراً آپ کیا بوال کہ کیا مطلب کیا کر رہے تھے ہَم کچھ بھی نہیں کر رہے تھے وہ تو ہما کی رد آنکھ میں کچھ چال گیا تھا اور اسکو َد ْ ہو رہی تھی وہ دیکھ رہا تھا اور کیا کرناہے ہَم نے مگر مجھے تو اس کےلن کی جھلک نے بتا دیا تھا کہ کیا ہو رہا تھا مگر چونکہ نعمان بڑا تھا اور اس نے مجھے غصے سے کہا کہ تمہاری ہمت کیسے ہوئی ایسا سوچنے کی ہما تو میری بہن ہے تو میں انکی بات مان گیا ھر کہنے لےھ کہ ِ اور وہ پ کھیلیں تو میں نے کہا کہ نہیں . کیوں کہ جو صورت حال میں نے دیکھی تھی میرا ِدل نہیں کر رہا تھا کہ اب کھیلوں ِھر منا ل مگرنعمان نے مجھے پ یا اور کہا کہ چلو اِس دفعہ میں باری دے کے آتا ہوں تو میں بھی مان گیا . وہ باہر گیا تو میں نے ہما سے کہا کہ تم کیا کر رہی تھی اس کے ساتھ تو کہنے لگی کہ کچھ بھی نہیں اور وہی آنکھ میں کچھ پڑنے کا بہانہ لگایا مگر اب میں اتنا بھی بچہ نہیں ھر ہَم دوبارہ ِ تھا اور پ چھپ گئے مگر ِاس دفعہ میں نے ہما کو الگ نہیں چھپنے دیا اور کہا کہ ساتھ ہی چھپتے ہیں تو ایک روم میں عد ساتھ ہی چھپ گئے اور تھوڑی دیر بَ ْ نعمان آیا تو اس نے ہمیں ڈھونڈھ لیا اور آگے چونکہ میں تھا تو میری ہی باری آئی اور میں باہر چال گیا اور کاؤنٹنگ کر کے آیا اور آواز د ی کہ میں آ رہا ہوں تو نعمان کہنے لگا کہ نہیں تم نے چیٹنگ کی ہے اور پوری کاؤنٹنگ نہیں کی تو دوبارہ جاؤ اور پوری کاؤنٹنگ کر کے آؤ . میں نے کہا بھی کہ نہیں پوری کاؤنٹنگ کی ہے مگر وہ نہیں مانا اور دوبارہ مجھے جانے کو کہا تو میں نے کہا کہ او کے اور جلدی چھپ جانا اِس دفعہ میں نے دوبارہ نہیں جانا تو اس نے بھی او کے کہا اور میں باہر جانے لگا تو مجھے پ ی آئی ِھر آواز س جیسے کوئی کھسر پھسر کر رہاہے تو میں نے یہ ظاہر کیا کہ جیسے میں باہر گیا ہوں مگر ادھر ہی رک گیا اور کان ڈرائنگ روم کے دروازے سے لگادیے تو مجھے سنائی دیا کہ نعمان ہما کو منا رہا تھا کہ کچھ نہیں ہوتا یار مگر ہما نہیں مان رہی تھی اور کہ رہی تھی نہیں پہلے ہی کامران بھائی کو شک پڑ گیاہے اور اگر اب اس نے دیکھ لیا تو بس مجھے نہیں پتا مگر نعمان نے آخر اسکو کنونس کر ہی لیا مگر وہ بھی واش روم میں جانے پر نا مانی اور کہنے لگی کہ جلدی جلدی ادھر ہی کر لو اس کے آنے سے پہلے جو کرناہے . یہ سن کے میرے کان کھڑے ہو گئے اور میں نے سوچا کہ اِس کا مطلب ہے پہلے بھی جو کچھ میں نے دیکھا تھا جھوٹ نہیں تھا اور یہاں پر د ال میں کچھ کاال نہیں بلکہ د ال ہی پوری کالی ہے اور میں نے کی ہول سے آنکھ لگائی تو دیکھا کہ دونوں ہی کھڑے ہیں اور اب نعمان نے میری بہن کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا تھا اور اسکی پھدی کو اپنے ہاتھ سے مسل رہا تھا اور دوسرا ہاتھ اسکی کمر پر پھیر رہا تھا . مجھے بہت غصہ آیا پہلے کہ مجھ سے جھوٹ بوال اور میری بہن کے ساتھ خود گندی حرکتیں کر رہاہے مگر میں نے کنٹرول کیا کہ دیکھوں تو سہی آگے کیا کرتے ہیں یہ ھر د ِ دونوں اور پ یکھا کہ اسکا با یا ں ہاتھ شلوار میں ہی تھاجب كے اس نے اپنے دا یا ں ہاتھ سے ہما کی قمیض وپر ک ُ چوسنے ُ ا ی اور اس کے سینے کو لگا . مجھے ہما کا سینہ دیکھے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا تھا جب میں نے دیکھا تھا تب تو وہاں کچھ نہیں تھا ِاس لیے میں کچھ کہ نہیں سکتا تھا کہ اس کے بوبز بننے شروع ہو گئے ہیں یا نہیں کیوں کہ آگے نعمان تھا تو مجھے اسکا سینہ نظر نہیں آ رہا تھا . بہر حال چوسنے لگا ِھر نعمان ہما کے ہونٹ ُ پ اور کبھی کبھی گالوں پہ بھی کس کر دیتا تھا . اتنے میں ہما بولی کہ کامران آنے واال ہو گا بس کرو اب تو مجھے بھی یاد آیا کہ میں تو باہر کاؤنٹنگ اونچی آواز کرنے گیا ہوا تھا اور فوراً آ رہا ہوں اور پ ی ِ میں بوال کہ میں ھر ک ہول سے آنکھ لگائی اور دیکھا کہ وہ الگ ہو گئے ہ فورا یں اور کپڑے ٹھیک ً کر رہے ہیں تو میں نے چلنے کی آواز پیدا کی اور ایسا ظاہر کیا کہ جیسے میں آگے دوسرے رومز کی طرف جا رہا ہوں ڈرائنگ روم چھوڑ کے مگر تھوڑا سا آگے جا کے پیچھے آیا اور دوبارہ آنکھ لگائی نعمان کہہ رہا تھا کہ وہ آگے چال گیاہے ڈھونڈھنے اور اس ً نے اپنی اور ہما کی شلوار ن فورا یچے کی اور جپھی ڈال لی اور اپنالن میری بہن کی ٹانگوں میں ڈال کے ہلنے لگا اور جھٹکے لگا نے لگا اور ادھر میرا عجیب حال ہو رہا تھا مجھے غصہ بھی آ رہا تھا اور دیکھ کے اچھا بھی لگ رہا تھا اور میرا اپنالن بھیکھڑا ہو گیا تھا اور ِدل کر رہا تھاکہ میں بھی جا کے ہما کو چودوں موقع اچھاہے مگر دیر بھی رہا تھا کہ نعمان کے سامنے میں یہ سب کیسے کہہ اور کر سکتا ہوں کیوں کہ میری تو وہ سگی بہن ہے نا اِس لیے میں چھپ کر کے دیکھتا رہا اور اب وہ ساتھ ساتھ کسسنگ بھی کر ِھر جب رہے تھے اور پ 5 ، 7 منٹ ہو گئے تو میں نے ایسا ظاہر کیا کہ دھر سے تالش کر کے اب جیسے اُ ڈرائنگ روم میں آ رہا ہوں اور دروازہ کھوال جو کہ کھال ہوا تھا اور اندر داخل اور وہ فوراً ہو گیا الگ ہو گئے اور اپنے کپڑے ٹھیک کرنے لےد . میں نے ِ کہا کہ یہ کیا ھر کر رہے تھے آپ پ میری بہن کے ساتھ گندی حرکتیں کر رہے ہو تو وہ کہنے لگا کہ نہیں یار ہَم تو ابھی واش روم سے نکلے ہیں اور تمہیں دیکھنے آ رہے تھے کہ کدھر رہ گئے ہو کہ ہَم آپَس میں ٹکرا گئے اور تو کچھ نہیں کر رہے تھے . میں نے کہا نہیں مجھے پتا ہے جو تم لوگ کر رہے تھے مگر وہ دونوں نہیں مانے اور کہا کہ تم نے باری ٹھیک طرح سے نہیں دی دوبارہ دے کے آؤ تو میں نے کہا کہ نہیں میں نے نہیں دینی آپ مجھے بھیج کےخود گندی حرکتیں کرتے ہو تو نعمان نے مجھے بازو سے پکڑا اور کہا کہ ادھر آ کے میری بات سنو تو وہ مجھے باہر لے آیا اور کہا کہ جاؤ باری دے کے آؤ . جب میں نے منا کیا تو اس نے مجھے کچھ پیسے دیئے اور کہا کہ جاؤ یار مان بھی جاؤ اور پیسے لے کے میں مان گیا اور اس نے کہا کہ کاؤنٹنگ اِس دفعہ ذرا زیادہ کرنا . میں نے کہا کہ کیوں تو کہنے لگا یار سمجھا کرو نا جیسے ہَم مزے کرتے ہیں کبھی کبھی ویسے ہی میں ہما کے ساتھ کر رہا ہوں .تو میں نے کہا کہ مجھے بھی کرنے ہیں مزے تو کہنے عد میں ہَم لگا کہ او کے ٹھیک ہے بَ ْ دونوں بھی کریں گے ابھی جاؤ تو میں نے کہا کہ نہیں آپ میرے سامنے کر لو نا تو کہنے لگا کہ نہیں نا ہما نہیں مانے گی اور مجھے بازو سے پکڑ کے باہر کی طرف دھکیال اور میں بادل نا خواستہ باہر کی طرف چل دیا . باہر ہی واپس آ گیا کہ میں گیا اور فوراً دیکھوں کہ دونوں کیا کر رہے ہیں اور آتے ہی کی ہول سے آنکھ لگائی تو نعمان نے ہما کو پکڑا ہوا تھا اور زور زور سے کسسنگ کر رہا تھا . ہما منع کر رہی تھی کہ کامران بھائی نے آ ِھر د جاناہے اور وہ پ یکھ لے گا ہمیں غلط حرکتیں کرتے ہوئے . پہلے ہی وہ بڑی مشکل سے ٹالہے تو نعمان نے کہا نہیں اِس دفعہ وہ جلدی نہیں آئے گا میں نے اسکو سمجھا کے بھیجا ہے تو ہما کہنے لگی کہ کیا سمجھایاہے اسکو . نعمان کہنے لگا کہ اِس بات کو چھوڑو عد میں بتا دوں گا بس اب انجوائے کرو بَ ْ اور وہ چپ کر گئی اور نعمان نے اسکی شلوار گھٹنوں تک اتاری اور اور اسکی پھدی پہ ہاتھ پھیرنے لگا اور عد اس نے اپنی شلوار بھی تھوڑی دیر بَ ْ نیچے کی اور میری بہن کے ہاتھوں میں لن پکڑا دیا اور وہ بھی کسی گشتی کی طرح اسکو ہالنے لگی یعنی کہ نعمان کی مٹھ مارنے لگی ھر ِ اور پ نعمان نے اپنی تار کے سائڈ پہ شلوار اُ ِ رکھدی ھر ہما کو بھ اور پ ی کہا کہ تار دو پور شلوار ا ی مگر پہلے تو ہما ُ نے منع کر دیا کہ بھائی نا آ جائے مگر پ ی ِھر نعمان کے اصرار پہ اس نے بھ تار کے نعمان ک شلوار ا ی شلوار کے ُ ساتھ ہی رکھ دی . اب میری بہن ہما نیچے سے بالکل ننگی تھی اور اِس دفعہ ہما دروازے والی سائڈ پہ تھی اور نعمان دوسری سائڈ پہ تو جب نعمان نے ُ ہما کی قمیض تھوڑی وپر ک ا ی تو مجھے میری بہن کی گانڈ صاف دکھائی دی اور یار کیا مست گانڈ تھی مزہ آ گیا دیکھ کے بس کیا پوچھتے ہو وائو واٹ آ گانڈ اگرچہ پہلے بھی ٹچ وغیرہ تو کی تھی میں نے مگر دن کی روشنی میں دیکھنے کا اتفاق فرسٹ ٹائم ہوا تھا تو بس مزہ آ گیا اور ساتھ ہی میرا ہاتھ اپنی شلوار میں پوھنچ گیااور میں نے بھی اپنالنپکڑ لیا اور سہالنے لگا اور ساتھ ساتھ اندر کا منظر بھی دیکھ رہا تھا . اب نعمان نے میری بہن کے ساتھ جپھی ڈالی اور اسکا ایک ہاتھ میری بہن کی کمر اور گانڈ پہ رینگنے لگا اور دوسرے ہاتھ سے اس نے ہما کا سرپکڑ کے آگے کیا اور کسسنگ اسٹارٹ کردی اور جو کہ مجھے کلیئر نظر نہیں آ رہی تھی مگر اندازہ صاف ہو رہا تھا کہ کسسنگ زوروں پہ چل رہی ہے عد نعمان نے ہاتھ بلکہ اور تھوڑی دیر بَ ْ ا ینچ کے ا ُ ہما کی قمیض بھی وپر کو کھ تارنے کی کوشش کی مگر ہما نے تھوڑی سی مزاحمت کی مگر آخر کار اس نے ہتھیار ڈال دیئے اور اسکی قمیض ات ر گئی اور اب وہ بالکل ننگی تھی نیچے وپر تک ک ُ سے لے کے ا یوں کہ اس نے کوئی برا یا پینٹی وغیرہ نہیں پہنی ہوئی تھی اور نعمان نے ٹائم خراب کیے بغیر اپنی قمیض بھی فوراً تار د ا ی اور دونوں کی قمیض سائڈ پہ ُ جہاں پہلے شلواریں پڑ ی ہوئی تھینوہیں رکھ دیں اور نعمان چونکہ مجھ سے کافی بڑا تھا تو اسکا ہتھیار یعنی لن بھی کافی بڑا تھا . تقریبا 6 انچ کا تو ہو گا جو کہ ظاہرہے مجھ سے تو بڑا ہی تھا . اب دونوں میرے سامنے بالکل ننےا ہو گئے اور میری حالت تو بری ہونی شروع ہو گئی اور پہلے میری جو حالت ہوئی تھی یعنی غصہ آیا تھا وہ کیفیت ختم ہو گئی اور بلکہ میں نے انجوائے کرنا شروع کر دیا اور اپنےلن پہ زور زور سے ہاتھ چالنے لگا اور دھرنعمان نے ب ا ھی شاید میری بہن کو ُ پہلی دفعہ فل ننگی دیکھا تھا ِاس لیے اسکی نظریں بھی بڑے غور سے میری بہن کے ننےد ِج َسم کاطواف کر رہی تھیں . کچھ دیر وہ اسی طرح سے ہما کے ِج َسم کو دیکھتا رہا اور ہما تھوڑا سا شرمائی اور اپنے بوبز کو چھپانے کی کوشش کرنے لگی مگر نعمان نے اس کے ہاتھ پاکر کے ہٹا دیے اور ایک ہاتھ اسکی پھدی پہ رکھ دیا اور اسکو سہالنے لگا اور پ یری بہن نے بھی ِھر م اسکالن پکڑا اور اسکی مٹھ مارنے لگی عد نعمان نےپکڑ کے اور تھوڑی دیر بَ ْ میری بہن کو اپنے ساتھ لگا لیا یعنی جپھی ڈال لی اور اپنالن اسکی ٹانگوں میں سے گزا ر دیا اور اسکالن فلتنا ہوا تھااِس لیے جب وہ جھٹکا مارتا تو اسکے لن کی ٹوپی مجھے اپنی بہن کی ٹانگوں کے بیچ میں سے تھوڑی سی نظر آتی . تھوڑی دیر یہی سلسلہ چلتا رہا اور پ یچھے ہٹا اور میری ِھر نعمان پ بہن کی گردن کو چومنے چاٹنے لگا ستَہ ن ْ ِ ستَہ آہ ْ ِ ِھر آہ اور پ یچے کی طرف آیا اور اس کے سینے پہ اپنی زبان کے جوہر دیکھا نے لگا اور میری بہن ساتھ ساتھ اس کےلن کو سہال رہی تھی اور آخر کار وہ پیٹ کو چومتے ہوئے نیچے کی طرف آیا اور اپنی زبان میری بہن کی پھدی پہ رکھدی جو کہ مجھے تو نظر نہیں آ رہی تھی مگر انکی پوزیشن سے محسوس ہو رہا تھا کہ کیا ہو رہاہے اور ہما نے بھی اپنی ٹانگیں کھولے دیں تا کہ وہ زیادہ آسانی سے اسکی پھدی کو چوم اور چاٹ سکے مگر شاید کھڑے کھڑے پھدی کو سہی سے نہیں چاٹا جا رہا تھا اِس لیے اس نے میری بہن کو نیچے لٹایا اور اِس دفعہ میری بہن کی ٹانگیں میری طرف تھیں اور ایک ھر سے کسسنگ ِ مرتبہ پ ِ شروع کردی ھر پورے ِج َسم کو اور پ چومتا ہوا پھدی پہ آیا اور زور زور سے اسکو چومنے لگا اور پ ی ِھر اپن زبان سے میری بہن کو چودنے لگا اور ُ ہما کو بھی شاید اب مزہ آنے لگا تھا اور اِس کا پتا مجھے اس کے ِج َسم کی حرکتوں سے ہوا کیوں کہ وہ تڑپ رہی تھی اور ہلکی ہلکی آوازیں بھی نکال رہی تھی آہ اوہ ہاۓ جو کہ زیادہ بلند نہیں تھیں شاید اسکو احساس تھا کہ اسکا بڑا بھائی ادھر ہی موجودہے کہیں وہ نا سن لے اور پ یری ِھر نعمان نے م لٹا ک بہن کو ا یا اور اسکی گردن ، پتا ُ اور کمر کو کس کرتا ہوا نیچے گانڈ کی طرف آیا اور وہاں کس وغیرہ کی اور ِھر تھوڑ پ ی دیر اسکی گانڈ کو بھی چاٹا ِھر س اور پ یدھا کر کے ہما کی پھدی کو زبان کے جلوے دیکھا نے لگا اور ُ اپنی ِ شاید ھر اسکا ج پ ی بھر گیا تو کھڑا ہو گیا اور میری بہن کو بھی بازؤں سے پکڑ کے بٹھایا اور اس کوکہا كےلن چوسے مگر میری بہن نے آج تک یہ کام نہیں کیا تھا ِاس لیے منع کرنے لگی اور کہنے لگی کہ نہیں میں یہ نہیں کروں گی کیوں کہ یہ )لن ( گنداہے مگر میرے کزن نے کہا کہ تمہاری پھدی بھی تو گندی تھی جس کو میں نے چاٹا ہے اور تمہیں مزہ آیا نااسی طرح میرا بھی مزہ لینے کو ِدل کر رہاہے تو چوسو نا میرالن مگر میری بہن بار بار منع کر رہی تھی اور کہ رہی تھی کہ کچھ اور کر لو مگر یہ نہیں مگر نعمان بازنہیں آیا اور کہا کہ جلدی کرو کامران نا آ جائے اور تھوڑا سا پیار وغیرہ سے کہا تو آخر کار میری رنڈی بہن مان ہی گئی اور اسکالن پکڑ کے ستَہ ْ ِ ستَہ آہ ْ آہ اسکی ٹوپی منہ میں ڈالی ِ چوسنے لگی ھر ُ اور اسی کو ِ اور پ نعمان نے اسکا سرپکڑ کے ہالنا شروع ستَہ لن اس کے منہ ِ کر دیا ْ ستَہ آہ ْ ِ اور آہ میں کافی حد تک چال گیا اور اب وہ رنڈیوں اور گشتیوں کی طرح اسکالن چوس رہی تھی اور میرا بھی برا حال ہو رہا تھا یہ دیکھ کے اور ِدل کر رہا تھا کہ میں بھی اندر چال جاؤں اور اپنالن اپنی بہن کے پیارے سے منہ میں ڈال ڈوں یا ھر کم اَز کم اس کے ہاتھ ِ پ میں ہی پکڑادوں مگر میں صرف سوچ سکتا تھا یہ سب باتیں ان پہ عمل نہیں کر سکتا تھا کیوں کہ مجھے ڈ ر تھا کہ اگر اندر گیا تو ہما نے میرے ساتھ کچھ لٹا میں اِس کرنے پہ تو نہیں ماننا اُ سارے شو سے بھی ہاتھ دھو ڈ الوں گا اِس لیے میں صبر کرتا ہوااسی طرح شو دیکھتا رہا اور اپنےلن پہ ہاتھ چالتا رہا جو کہ اب اپنے فل جوبن پہ تھا اور اب میں نے بھی اپنی شلوار کا نا ڑ ہ کھول لیا تھا اور میری شلوار بھی میرے پاؤں میں پڑ ی ہوئی تھی اور میرا مزے سے برا حال ہو رہا تھا اور میرے جذبات میرے کنٹرول سے باہر دھر ہما کاف ُ ہوتے جا رہے تھے . ا ی دیر چوستی رہی ھر تک نعمان کالن ُ ِ اور پ شاید میرا کزن فارغ ہونے یعنی چھوٹنے واال تھا تو اس نے ہما کو روکا اور اپنالن اس کے منہ میں سے نکاال ِھر اسکو ن اور پ یچے لٹایا اور ٹانگیں کھولدیں اور مجھے پہلی دفعہ اپنی بہن کی پھدی ِاس شو کے دوران نظر آئی اور وہ چھوٹی سی معصوم سی پھدی تھی جس پہ بال نہیں تھے اب پتا نہیں اس نے صاف کیے تھے یا ابھی تک آئے ہی نہیں تھے مجھے نہیں معلوم اِس لیے میں کچھ نہیں کہ سکتا ھر ِ تو پ کزن نے اپنی انگلی پہ تھوک لگایا اور میری بہن کی پھدی کے سوراخ میں جو کہ سیل پیک تھی ڈالنے کی کوشش کی مگر اسکی چیخ نکل گئی اور چیخ اتنی بلند تھی کہ میں بھی ڈ ر گیا اور میرا ہما کے منہ پہ کزن بھی . اس نے فوراً اپنا ہاتھ رکھا اور اپنا ہاتھ اسکی پھدی پر سے ہٹا لیا اور میری بہن سے کہا کہ کیا ہوا اتنی زور سے کیوں چیخی ہو تو پ یا ہوتا تو میری ِ کوئی سن لیتا ھر ک رد ہوا بہن نے کہا کہ اسکو بہت زیادہ َد ْ تھا اِس لیے پلیز وپر وپر اُ اندر نا ڈالو اُ کر لو جو کرناہے . نعمان نے بہت کوشش کی اسکو منانے کی مگر وہ نہیں مانی اور اسکو ہتھیار ڈالنے پڑ ے ِھر اس نے م تو پ یری بہن کی پھدی پہ اور اپنےلن پہ تھوک لگایا اور اپنےلن کو میری بہن کی رسیلی پھدی پہ رگڑنے لگا اور تھوڑی دیر رگڑنے لٹا ک عد اسکو ا یا اور اسی طرح ُ کے بَ ْ اسکی گانڈ پہ تھوک لگایا اور اب وہاں یعنی اسکی گانڈ پہ اپنےلن سےرگڑائی ِ کرنے لگا . تھوڑی دیر ھر عد اس نے پ بَ ْ میری بہن کو سیدھا کیا اور اسکو منانے کی کوشش کی کہ انگلی اندر ڈالنے دے مگر شاید ہما کو بہت زیادہ رد ہوئی تھی اور وہ ڈ ری ہوئی تھی َد ْ اِس لیے بالکل نہیں مانی ھر نعمان ِ اور پ وپر ل پ یٹ کے اپنالن میری ِھر سے اُ سویٹ بہن کی سویٹسٹ پھدی پہ رگڑنے لگا مگر شاید اس سے برداشت نہیں ہوا اور اس نے ایک جھٹکے سے اپنالن میری بہن کی نرم و نازک اور معصوم سی پھدی میں ڈالنے کی کوشش کی مگر اس کنواری اور سیلڈ پھدی میں تو انگلی نہیں جا سکی تھی تولن اتنی آسانی سے کیسے گھس جاتا اِس لیے ایک ھر م ِ مرتبہ پ یری بہن نے بہت زور کی چیخ ماری اور نعمان کے نیچے اور اسکو اپنے اُ تڑپنے لگی وپر سے ہٹانے لگی مگر اس پہ تو شیطان سوار تھا اور وہ میری بہن سے کہیں زیادہ طاقتور تھا تو میری نازک اور کومل سی بہن اسکو ہال بھی نہیں پا رہی تھی اور مجھ سے یہ سب برداشت نہیں ہوا ٹھائی اور اپنا نا ڑ میں نے اپنی شلوار اُ ہ جلدی میں جس طرح بھی ہو سکا باندھا اور زور سے دروازے کودھکا دیا اور کھول کے اندر داخل ہو گیاوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 8 میں جونہی اندر داخل ہوا تو وہ دونوں مجھے دیکھ کے ہکا بکا رہ گئے اور رد بھول گئی اور خوف ہما بھی اپنا َد ْ سے اسکی آنکھیں پھٹی پڑ رہے تھیں کہ پتا نہیں میں کیا کہوں گا اور اس کے ساتھ کیا سلوک کروں گا کیوں کہ آخر میں اسکا بڑا بھائی تھا اور وہ میرے سامنے ایک غیر مرد کے ساتھ بلکہ اس کے نیچے ننگی پڑ ی ہوئی تھی اگرچہ وہ اسکا کزن ہی تھا مگر اس کے ساتھ یہ سب کام تو ناجائز ہی تھا نا ِاس لیے اسکا رنگ اڑا ہوا تھا دھرنعمان بھ اور ا ی مجھے دیکھ کے ُ پریشان ہو گیا تھااگرچہ اس نے مجھے بتایا تھا کہ میری بہن کے ساتھ اس نے انجوائے کرناہے مگر اِس سچویشن کا تو اس نے سوچا بھی نہیں ہو گا کہ میں ان دونوں کے اُ اچانک ایسے وپر آ جاؤں گا جب کہ وہ دونوں بالکل ننگے دھر م ُ پڑ ے ہوئے تھے . ا یرا حال بھی کچھ ٹھیک نہیں تھا . میری اپنی حالت بھی بہت خراب تھی ایک تو میرا لن اب بھی فل جوبن پہ تھا اور شلوار پھاڑ کے باہر آنے کو بیتاب تھا اور دوسری طرف اِس سچویشن میں میری زبان بھی گونگی ہو کے رہ گئی تھی اور میں اگرچہ بہن کی چیخ سن کے اس کے پیار میں اندر دوڑا آیا تھا مگر یہ تو سوچا ہی نہیں تھا کہ اندر جا کے کروں گا کیا اور کس صورت حال کا سامنا کرنا پڑ ے گا . ِاس لیے مجھے سمجھ نہیں آ رہے تھی کہا ِس سچویشن کو کیسے ہینڈل کروں اور کیا بات کروں اور کس سے کیا کہوں اور کیا کہنا مناسب ہو گا اور کیا نہیں اور مجھے مناسب الفاظ بھی نہیں مل رہے تھے بات کرنے کے لیے اور اِس سوچ کے ساتھ میرے لیے اِس سچویشن کو ہینڈل کرنا اور بھی مشکل بلکہ مشکل ترین بن گیا تھا کہ میں ِاس سچویشن کو ختم نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ چاہتا تھا کہ میں اب اندر تو آ ہی گیا ہوں تو کیوں نا اِس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے اور میں اب اندر بیٹھ کے یہ سب دیکھوں اور اِس سارے کام میں میں بھی شامل ہو جاؤں مگر کس طرح ؟یہ تھا وہ سوال جس کا مجھے مناسب جواب نہیں چپ چاپ ُ مل رہے تھا اِس لیے میں بھی کھڑا ہوا تھا اور میری حالت بھی پتلی عد جب سب تھی . مگر تھوڑی دیر بَ ْ پہلے شوک سے باہر آئے تو ہما نے کہا دھرنعمان کے منہ کہ بھائی آپ اور اُ سے بھی نکال کامران تم . تمہیں تو میں نے سمجھا کے بھیجا تھا تو میں نے کہا ِھر آپ تو پ لوگ اندر کیا کر رہے تھے . مجھے پتا ہے آپ گندی حرکتیں کر رہے ہو . مجھے تو پہلے ہی شک تھا کہ پہلے بھی آپ لوگ یہی حرکتیں کر رہے تھے مگر مان نہیں رہے تھے . اب تو بالکل ننگےپکڑے گئے ہو اب بتاؤ آپ لوگوں جھوٹ کیوں بول رہے تھے اور میں ابو کو بتاؤں گا سب کہ آپ لوگ کیا کر رہے تھے . اتنی دیر میں ہما اٹھی اور وہ اپنے کپڑوں کی طرف لپکی اور رونے لگی اور منتیں کرنے لگی کہ پلیز بھائی کسی کو نہ بتانا اورنعمان بھی مجھے سمجھانے لگا کہ کامران پلیز یار کسی کو نہ بتانا میں تمہیں اور پیسے ڈوں گا اور تمہیں بھی انجوائے کرواؤں گا اور میں نے کہا کہ نہیں آپ میری بہن کے ساتھ غلط حرکتیں کرتے ہو بس آج مجھے پتا چل گیا میں نے نہیں لینے پیسے اور یہ لے لو اپنے پہلے والے پیسے بھی بس مجھے نہیں چاہئے اور پہلے پیسے بھی نکال کے اسکی طرف بڑھا دیے . پہلے تونعمان کو تھوڑا حوصلہ تھا کہ وہ مجھے تھوڑا سا ِاس بارے میں بتا کے کہ اس نے انجوائے کرناہے اعتماد میں لے چکاہے اور مجھے اس نے پیسے بھی دیےاور مجھے اس نے پیسے بھی دیے ہیں اور اسکو امید تھی کہ وہ مجھے پیسوں کا مزید اللچ دے کے بچ جائے گا مگر جب میں نے پہلے والے پیسے بھی واپس بڑھائے تو وہ بھی ڈ ر گیا اور اس کے اوسان بھی خطاء ہو گئے کہ اب پتا نہیں کیا ہو گا کہیں کامران سچ میں ہی کسی کو نا بتا . دے اِس بات سے اسکی پریشانی بڑھنی یقینی تھی مگر میں تو کسی اور چکر ِ میں ھر تھا کہ ان کو فل ڈرا دوں تا کہ پ یہ میری کسی بات سے بھی انکار نا کریں اِس لیے میں مسلسل دباؤ ڈال دھر م ُ رہے تھا اور ا یری بہن نے یہ صورت حال دیکھ کے اور زور سے رونا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ اپنے کپڑے بھی پہن رہی تھی . آخر کار جب نعمان کو اور کوئی طریقہ نظر نہیں آیا تو اس نے ہتھیار ڈالتے ہوئےکہا کہ یار پلیز کسی کو نا بتانا اور تمہیں بھی انجوائے کرواتا ہوں مگر پلیز کسی کو نا بتانا ورنہ ہماری خیر نہیں . پہلے تھوڑی دیر تو میں نے کہا کہ نہیں جو بھی ہو جائے میں ابو کو بتاؤں گا کیوں کہ آپ مجھ سے جھوٹ بولتے رہے ہو کہ کوئی غلط کام نہیں کر رہے تھے مگر اب تو میں نے خود دیکھ لیاہے دونوں کو ننگا اب تو الزمی بتائوں گا ِھر ہما ک مگر پ ی حالت دیکھتے ہوئے جلد ہی ہتھیار ڈال دیے اور کہا کہ اچھا ٹھیک ہے مگر ایک شرط پہ نہیں بتاؤں بوال کہ ہم ً گا تونعمان فورا یں تمہے ری دھر ہما ہر شرط منظورہے بتاؤ اور اُ نے بھی اپنی نظریں وپر اٹھا ُ ا یں تو میں نے کہا کہ اچھا پہلے آپ بتاؤ کہ مجھے کیسے انجوائےکرواؤ گے تونعمان کہنے لگا کہ جیسے ہَم پہلے کرتے رہے ہیں ویسے ہی تمہیں کرواؤں گا مگر پہلے مجھے اور ہما کو بھی انجوائے کرنے دو مگر میں نے کہا کہ نہیں اِس طرح نہیں تو دونوں نے میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا . میں نے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ انجوائے کروں گا اور مجھے پیسے بھی اور چاہئے بولو اگر منظورہے تو ؟ یار وہ تمہے ری بہن ہے نعمان نے کہا . میں بوال تو کیا ہوا جب تم اس کے ساتھ غلط حرکتیں کر سکتے ہو تو میں کیوں نہیں . یار میں تو کزن ہوں مگر تم اس کے سگے بھائی ہو کچھ خیال کرو تو میں بوالکہ کزن ہی ہو نا شوہر تو نہیں ہو جو تم اس کے ساتھ ایسی حرکتیں کر رہے ہو اور بس مجھے نہیں پتا اگر منظورہے تو بولو ورنہ میں نے ابو کو بتا دیناہے تو اس نے کہا کہ ہما نے نہیں ماننا . میں نے کہا کہ مان جائے گی اور اگر نہیں مانی تو ابو سے مار کھائے گی مجھے کیاہے تو ِھرنعمان نے م پ یری بہن کو کہا کہ ہما کیا خیال ہے تو ہما کچھ نا بولی اور چپ چاپ کھڑی رہی . اس نے اپنی ُ شلوار پہن لی تھی مگر قمیض ابھی پہنی نہیں تھی صرف پکڑی تھی . اس ِھر پوچھا کہ ہما جلد نے پ ی بتاؤ ٹائم کم ہے کوئی آ نا جائے تو وہ بولی کہ نہیں مگر جب نعمان نے کہا کہ یار مان جاؤ ورنہ بہت برا پھنسیں گے تو کہنے لگی کہ مجھے دونوں کے ساتھ شرم آتی ہے ِھر آپ اک پ یلے اکیلے کر لو تو میں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا اکٹھے مزہ آئے گا اکیلے اکیلے نہیں اور میرے اورنعمان ِ کے اصرار پہ پھر وہ مان گئی اور جب مانی تو بس مت پوچھیں کہ میرے لن نے کیسے انگڑائی لی اور میری خواہش جو ِدل میں تھی پوری ہونے پہ کتنا خوش ہوا اورنعمان سے میں نے . مزید پیسے بھی لیے نعمان کہنے لگا کہ چلو تم لوگ پہلے عد میں کرلوں کر لو جو کرناہے میں بَ ْ گا تو میرا ِدل زور سے دھڑکا اور مجھے اب شرم آنے لگی کہ میں کس طرح اپنے کزن کے سامنے اپنی بہن کے ساتھ بالکل ننگا ہو کے غلط حرکتیں کروں گا اور یہ سوچتے ہی مجھے شرم آنے لگی اور میری ہمت جواب دینے لگی تو میں نے کہا کہ نہیں پہلے آپ لوگ کرو میں دیکھتا ہوں پ یں بھی کروں گانعمان کی تو ِدلی ِھر م مراد بھر آئی وہ تو پہلے ہی میری بہن ِھر رہا تھا اور پہلے تو کا عاشق ہوا پ اسکو میرا تھوڑا بہت ڈ ر تھا مگر اب جب میں خود کہ رہا تھا کہ آ پ لوگ کرو تو وہ کیسے انکار کر سکتا تھا بس اس نے خانہ پوری کے لیے کہا کہ دیکھ ھر اگر کوئ ِ لو پ ی آ گیا تو ہمیں نا کہنا کیوں کہ ہَم نے تمھاری بات مان لی ہے تو میں نےکہا کہ ا و کے نہیں کہتا . اب نعمان نے میری بہن سے کہا کہ چلو آ جاؤ پہلے ہَم ہی انجوائے کر لیتے ہیں جو کہ ابھی تک ننگا تھا تو ہما نے رد ہوا تھا میں نے کہا کہ مجھے بہت َد ْ نہیں کرنانعمان کے ساتھ تونعمان نے وپر اُ اسے سمجھایا وپر کہ ا ب وہ اُ کرے گا اندر نہیں کرے گا اور ورنہ اگر نا کیا تو ھر تمھارے ِ کامران نے پ ابو کو بتا دیناہے تو وہ ڈ ر گئی اور اس نے اپنا سر جھکا دیا یعنی اسکی خاموشی ہی ہاں تھی .نعمان نے اسے آگے آنے کا کہا تو وہ شرماتی ہوئی آگے آئی اورنعمان نے کہا کہ چلو جلدی سے کپڑے ا تارو اب ٹائم کم ہے کوئی آ نا جائے خاص طور پہ میرا چھوٹا بھائی جو ادھر ہی کہیں کسی دوست کے ساتھ گیا ہوا تھا تو ہما نے شرماتے ہوئے سر ہالیا اور اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی قمیض رکھی اور جھک کے شلوار ا تاری اور جب سیدھی ہوئی تو پہلی دفعہ میری نظر اس کے سینے پہ گئی تو وہا ں مجھے چھوٹے چھوٹے 2 بھار نظر آئے جو کہ ب ا ہت پیارے لگ ُ رہے تھے . میں تو ان کو دیکھتا ہی رہ ِ گیا ھر وہ نعمان کے پاس آئ اور پ ی جو کہ ا بھی تک ننگا ہی تھا مگر اب فل بے شرم بن گیا تھا کیوں کہ وہ اباکٹھا ایک بھائی اور بہن کے سامنے بالکل ننگا تھا اور اسکو بالکل بھی شرم محسوس نہیں ہو رہی تھی مگر میری بہن ہما تھوڑا تھوڑا شرما رہی تھی کیوں کہ وہ ایسی کسی بھی سچویشن میں پہلی دفعہ پھنسی تھی کہ دو لڑکوں کے ساتھ وہ ننگی ہوئی تھی اور ان لڑکوں میں سے بھی ایک اسکا سگا بھائی تھا . ظاہرہے یہ سچویشن اس کے لیے تھوڑی پریشان کن تو تھی مگر میں بالکل مزے میں تھاکیوں کہ میری بہن اپنے کزن کے ساتھ ننگی تھی اور یہی بات میرے جذبات کوبڑھکا رہی تھی اور اب میرے لن ِھر سےانگڑائ نے پ یاں لینی شروع کر دی تھیں ھر سے شلوار م ِ اور وہ پ یں ُ تنگ کرنے لگ گیا دھر م تھا اور ا یرے ِھر سے م کزن نے پ یری بہن کو پکڑ لیا تھا اور اس کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا اور یہ دیکھ کے میرا برا حال ہو رہا تھا کیوں کہ پہلے تو میں دروازے کے باہر سے دیکھ رہے تھا اور وہا ں سے کچھ دکھائی دیتا تھا کچھ نہیں مگر یا ں تو اب سب کچھ کلیئر تھا اور میرے سامنے ہو رہے تھا اور سب سے بڑی بات یہ تھی کہ میری بہن اور میرا کزن بھی جانتے تھے کہ میں ان کو دیکھ رہا ہوں اِس لیے میرا جوش بڑھ گیا تھا اور مزہ دوباال ہو گیا تھا . اب میں ان کے ہونٹوں کا ملن صاف صاف عد میرے دیکھ رہا تھا اور تھوڑی دیر بَ ْ زبان میری بہن کے منہ ُ کزن نے اپنی میں داخل کر دی اور میری بہن اسکو چوسنے لگی اور اب وہ بھی ُ مزے سے پرانی حالت میں واپس آتی جا رہی تھی کیوں کہ ا ب وہ گرم ہو رہی تھی اور اسکی شرم بھی اسی گرمی کی وجہ سے ختم ہوتی جا رہی تھی . اب میرے کزن نے اپنی زبان باہر نکالی تو ساتھ ہی میری بہن نے اپنی زبان میرے کزن کے منہ میں داخل کر دی اوراب نعمان میری بہن ہما کی زبان کو مزے کے ساتھ چوس رہا تھا اور میرا جوش بھی یہ منظر دیکھ کے بڑھتا جا رہا تھا اور میرا ہاتھ خود بخود میرے لن پہ شلوار وپر سے ہ ُ دھر کے ا ی چال گیا اور اُ میرے کزن نے اپنا ایک ہاتھ میری بہن کی گانڈ پہ رکھا اور اسکوسہالنے لگا زبان ُ اور اتنے میں میری بہن نے اپنی نعمان کے منہ سے باہر نکالی تو اچانک اسکی نظریں مجھ سے ملین اور اس نے مجھے اپنے لن پہ ہاتھ پھیرتے دیکھا تو شرما گئی اور اپنی نظریں جھکا لیں . ظاہرہے اس نے شرمانا ہی تھا کہ ا سکا بھائی اس کے سیاہ کرتوت اس کے کزن کے ساتھ دیکھ کے اتنا گرما گیاہے کہ ا پنے لن کو سہال رہا ہے مگر وہ رکی نہیں بلکہ شاید اسکو بھی اِس کھیل میں مزہ آنے لگ گیا تھا ِھر ا کہ ا س نے پ یک دفعہ اپنی زبان باہر نکالی اورنعمان کی زبان کو دعوت دینے لگی تو اسکی زبان بھی باہر آئی اور دونوں کی زبانوں کا دونوں کے منہ کے باہر آپَس میں مالپ ہوا اور وا ہ کیا منظر تھا یہ بس نا قابل برداشت منظر تھا یہ میرے لیے اور میں آپے سے باہر ہو گیا اور میں نے بھی اپنا نا ڑ ہ کھوال اور لن کو باہر نکال کے ہاتھ مینپکڑ لیا اور سہالنے لگا اور وہ دونوں مست ہو کے لگے ہوئے تھے ِھرنعمان گانڈ واال ہاتھ آگے لے آ پ یا اور میری بہن کی پھدی پہ رکھا اور اسکو سہالنے لگا جب کہ ا نکی کسسنگ مسلسل جاری تھی اور جذبات ان کے چہرے اور آنكھوں سے عیاں تھے کہ سیکس نے ان دونوں کو مدھوش کر دیاہے اور وہ دونوں جذبات کی بلندیو ں کو چھو رہے ہیں اور ایسے لگتا تھا کہ وہ یہ بالکل بھول گئے ہیں کہ میں بھی پاس بیٹھا ان دونوں کو دیکھ رہا ہوں . کچھ دیر وہ دونوں یونہی انجوائے ِھرنعمان نے ہما کو کرتے رہے اور پ چوپا لگا نے کا کہا تو پہلے تو اس نے منع کیا کہ نہیں کامران بھائی کے سامنے مجھے شرم آتی ہے مگر کچھ نعمان نے دالسا دیا اسکو اور جب میں نے بھی کہا کہ ا تنا کچھ تو میرے سامنے کر لیا اب کیا شرمانا کھل کے کرو جو بھی کرناہے میں کچھ نہیں کہتا تو اس نے میری طرف دیکھا اور جب اسکی نظر مجھ پہ پڑ ی اور اس نے دیکھا کہ میں اپنے لن کو باہر نکال کے سہال رہا ہوں تو اس نے بڑے غور سے میرے لن کو دیکھا اور دیکھ کے مسکرائی اور مجھے اسکی آنكھوں میں ہلکی سی شرم اور ہوس دونوں نظر آئی مگر پ ی وہ نیچے بیٹھ گئی ِھر ساتھ ہ اور اپنے کزن کا لن جو کہ تنا ہوا تھا اسکو پپکڑ لیا اور بڑے غور سے دیکھا شاید میرے لن اور میرے کزن کے لن کا آپَس میں موازنہ کر رہی تھی مگر ظاہرہے میرے کزن کا لن مجھ سے بڑا تھا کیوں کہ وہ مجھ سے بڑا تھا اور جوان تھا جب کہ میں ابھی چھوٹا تھا . ِھر اس نےنعما پ ن کے لن کو تھوڑی دیر اپنے ہاتھ سے سہالیا اور اسکی آنكھوں ِ میں جھانکتی رہی ھر تھوڑ اور پ ی دیر عد جب نعمان نے اس کے سر کو پکڑ بَ ْ کے نیچے جھکایا تو اس نے پہلے تو میرے کزن کے لن کی ٹوپی پہ اپنی زبان پھیری جیسے اسکو ٹیسٹ کر رہی ِھر اپن ہو پ ی زبان کو نیچے کی طرف لے کے آئی اور جڑ تک زبان پھیری ِھر اس کے لن کو اپنے منہ م اورپ یں ڈال لیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں اور چوسنے لگی اور واہ ُ اسکو مزے سے کیا سین تھا یار میرے ہاتھ کی رفتار میرے لن پہ تیز ہو گئی اور میں اٹھ کے کھڑا ہو گیا تا کہ ا س نظارے کو قریب سے اور پاس سے دیکھ سکوں اور ساتھ ہی میری شلوار نیچے گر پڑ ی مگر میں نے اٹھا کے ایک ہاتھ میں اسکو پپکڑ لیا اور دوبارہ دیکھنے لگا اور ساتھ اپنے لن کو سہالنا شروع کر دیا مگر میری شلوار رکاوٹ بن رہی تھی اور مجھے دی سٹربنس ہو رہی تھی تو میں نے اپنی ٹانگیں باری باری اٹھا کے شلوار نکال دی اور اسکو دوروہیں پھینک دیا جہاں میرے کزن اور میری بہن کے کپڑے پڑ ے ہوئے تھے اور اب مزے سے ان دونوں کے چوپے کا منظر دیکھنے لگا اور ساتھ ساتھ ساتھ اپنی مٹھ بھی مار رہے تھا . میرا ِدل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور میرا ِدل کر رہے تھا کہ میں نعمان کا لن اپنی بہن کے منہ سے نکال کے اپنا لن اس کے منہ میں ڈال دوں مگر ایک جھجھک اور شرم مجھے روکے ہوئے تھی اِس لیے میں صرف ایسا ِ سوچ کے رہ گیا ھر تھوڑ اور پ ی دیر عد مجھے میرے کزن کی سیکسی بَ ْ آوازیں سنائی دینے لگی جو کہ جذبات سے بھرپور تھیں اور بے اختیار اس کے منہ سے آہ اوہ آہ ہاۓ آہ نکل رہی تھیں اوکہہ رہا تھا کہ ہاۓ ہما مزہ آ گیا چوستی ہو تم جس کی بھی واہ کیا لن ُ بیوی بنو گی اس کے تو مزے ہو جائیں گے بہت مزے سے چوپا لگوایا کرے گا اور ساتھ میں چودا بھی کرے گا اور وہ شرمائی جا رہی تھی مگر ایسی باتوں نے میرے اندر سیکس کی آگ کو اور بڑھکا دیا اور مجھے یہ باتیں سن کے اور بھی مزہ آ رہا تھا اور میرا ِدل کر رہا تھا کہ وہ اور گندی باتیں کرے میری بہن کے بارے میں میرے سامنے مگر اچانک شاید اسکو احساس ہوا کہ وہ کس ق ِسم کی باتیں کر رہا ہے اور جس کے بارے میں کر رہا ہے اس کا بھائی بھی سامنےہے تو اس نے کہا سوری یار کامران تمہیں برا تو نہیں لگا میری باتوں کا تو میں نے کہا کہ بالکل بھی نہیں بلکہ مجھے تو اور مزہ آ رہا ہے اِس طرح کی باتیں سن کے آپ جو مرضی کہو تو اس نے کہا یار تھینکس ِھر آنکھ اور پ یں بند کر لیں اور مزے کو انجوائے کرنے لگا . اب میری بہن نے اس کا آدھے سے زیادہ لن اپنے منہ میں لے لیا تھا اوررنڈیوں کی طرح اورنعمان پ ی ِ چوس رہی تھی ھر سے گند گندی باتیں کرنے لگا اور کہنے لگا کامی دیکھ تیری بہن کس طرح میرا لن چوس رہی ہے اور پوری گشتیوں کی طرح چوپا لگا رہی ہے آہ آہ اوہ آہ میری جان من اور اندر لو نا میرا لن ورا ڈال لو اپنے منہ میں اور میری بہن ُ پ اپنی پوری کوشش کرنے لگی کہ میرے کزن کا لن اسکی جڑ تک اپنے منہ میں لے مگر اچانک شاید اس کے گلے میں لن لگا اور اسکی برداشت سے باہر ہو گیا تو اس نے منہ سے لن نکاال اورکھانسنے لگی ھر اپن ِ زبان ُ مگر پ ی اس کے لن پہ پھیرنے لگی ھر ِ اور پ نیچےٹٹوں کی طرف آ گئی اور اس نےنعمان کے ٹٹے اپنے منہ میں لیے چوسنے لگی اورمجھے یہ ُ اور ان کو سین اور بھی اچھا لگا اور شایدنعمان کو بھی اور اس کے منہ سے سسکاریاں اور تیزنکلنے لگی آہ اوہ آہ ہاۓ مم آہ اور کہنے لگا کہ کامی تیری بہن کیا چوپا لگاتی ہے یار میں تو ِاس کا عاشق ہو گیا اور میں نے کہا کہ ہاں یار واقعی لگتاہے تجھے بہت مزہ آ رہا ہے تو بوال کہ بس مت پوچھو میں توہواؤں میں اڑ رہا ہوں . تھوڑی دیر میری بہن نے اس کے بالوں سے صاف ٹٹوں کو ِ چوسا اور ھر سے لن منہ م پ یں ڈال لیا چوسنے لگی وائو زبردست کیا بات ُ اور تھی میری بہن کی اب شایدہماری باتیں سن کے اس کی شرم بھی ختم ہو چکی تھی اور وہ بھی پروفیشنلطرح کی طرح بلکل بغیر ہچکچاۓ لن کو چوس رہی تھی اور اسکو کوئی جھجھک نہیں تھی کہ ا سکا بڑا بھائی اس کے کارنامے دیکھ رہا ہے اور گرم ہو رہا ہے بلکہ شاید اسکو اب اچھا لگ رہا تھا اپنے بھائی کی موجودگی میں اپنے کزن کا لن چوسنا اور یہ سلسلہ کافی دیر جاری ِھر شا رہا اور پ یدنعمانچھوٹنے واال تھا کہ ا س نے ہما کے منہ سے اپنا لن باہر نکاال اور اس کو پکڑ کے کھڑا کیا اور اس کے سینے پہ ہاتھ پھیرنے لگا اور عد اس کے سینے پہ جہاں تھوڑی دیر بَ ْ تھوڑے تھوڑے بوبز بننا شروع ہو گئے تھے اپنی زبان سے چاٹنے لگا اور ایک ہاتھ سے میری بہن کی پھدی کو سہال رہا تھا جو کہ بالوں سے بالکل بے نیاز تھی اور کسی آئنے کی طرح چمک رہی تھی .نعمان تھوڑی دیر اس کے بوبز جنہیں بوبز کہنا زیادہ مناسب ہو گا کیوں کہ ابھی بہت چھوٹے جو تھے ِھر اس نے م چوستا رہا پ یری بہن کو نیچے لٹایا اور اسکی ٹانگیں کھولے اپنی زبان اسکی پنک پھدی پہ رکھی جو ا سا ُ اور اس کی کلٹ یعنی وپر دانہ ہوتاہے اسکو چاٹنے لگا اور میری بہن نے لذت سے آنکھیں بند کر لیں اورنعمان کا سر اپنی ٹانگوں میں بھنچنے لگی . میرا کزن بار بار اسکی ٹانگیں ھر جوش م ِ کھولتا مگر وہ پ یں آ کے بند کر لیتی تو اس نے مجھے کہایار کامی اسکی ٹانگیں تو پکڑ کے رکھ اِس طرح مزہ نہیں آ رہا تو میں خوش ہو گیا کیوں کہ ابھی تک میں صرف ان کے نظارے ہی دیکھ رہا تھا اور خود اپنی بہن کو ٹچ تک نہیں کیا تھا اِس لیے میرا چانس بنا تو میں خوش ہو گیا اور میں نے اپنی بہن کی یعنی اپنی سگی بہن ہما کی ایک ٹانگ پکڑی اور سائڈ کو کھینچی تا كہ میرا کزن ٹھیک طرح سے میری بہن کی پھدی کو چاٹ کر خود اور میری بہن کو بھی مزہ دے سکے اور مجھے تو بہت ہی زیادہ مزہ آ رہا تھا تو جیسے ہی میں نے اپنی بہن کی ٹانگ پکڑ کے سائڈ پہ کی تو اس نے آنکھیں کھولی اور میری ِھر طرف دیکھ کے مسکرائی اور پ آنکھیں بند کر لیں اور میرا کزن زور زور سے میری بہن کی پھدی کو چاٹنے لگا اور اپنی زبان میری بہن کی پھدی کے سوراخ پر لے آیا اور وہاں عد اس نے اپنی تھوڑی دیر چاٹنے کے بَ ْ زبان بھی اندر ڈالنے کی کوشش کی بلکہ بار بار اندر ڈالنے کی کوشش کرتا مگر میری بہن کی پھدی چھونکہ کنواری تھی اِس لیے زبانکہاں سے اندر جاتی مگر وہ مزے سے مدھوش ہو رہی تھی اور اسکی آہیں اور سسکیانآہ ہاہ آہ آہ آہ ہاۓ اوہ اوئی آہ بڑھتی جا رہی تھیں کہ مجھے ڈ ر ہوا کہ کہیں انکی آوازیں باہر گلی میں کوئی سن نا لے کیوں کہ ہَم ڈرائنگ روم میں یہ سارا جنسی کھیل کھیل رہے تھے اِس لیے میں نے کہا کہ یار گلی میں سے نا کوئی دیکھ لے یا آوازیں سن لے ِاس لیے بیڈروم میں چلتے ہیں وہاں جیسے مرضی کھل کے آوازیں نکال لینا تو ہما نے کہا کہ اچھا اب نہیں نکالتی میں کنٹرول کرلوں گی . مجھے لگا کہ وہ اِس مزے کو جس کی شاید انتاک پہ پوھنچ چکی تھی کھونا نہیں چاہتی تھی اور وقفہ بھی نہیں ڈالنا چاہتی تھی مگر میں اورنعمان دونوں بیڈروم میں جانے کے حق میں تھے تا کہ کھل کے آوازیں بھی نکال سکیں کیوں کہ ان سے اور زیادہ مزہ آتا تھا اِس لیے ہَم نے ہما کو بھی قائل کر لیا اورنعمان نے کہا کہ چلو ایسے ہی چلتے ہیں کپڑوں کے بنا ہی تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے مگر کپڑے ساتھ لے چلتے ہیں تا کہ کوئی آ جائے تو جلدی سے پہن سکیں تونعمان جسکا منہ ابھی تک میری بہن کی پھدی پہ جھکا ہوا تھا اٹھ کے کھڑا ہو گیا اور اس نے ہَم سب کے کپڑے اٹھا لیے . میری صرف شلوار تھی کیوں کہ میں نے قمیض ابھی تک پہنی ہوئی تھی . میرے کزن نے مجھے کہا یار کامی تو اپنی بہن کو اٹھا کے لے آ اور ال کے میرے لیے اسکو بیڈ پہ لٹا تا کہ میں تیری بہن کو چود سکوں تو میں نے کہا کہ ا و کے مگر پہلے تو میری بہن نے منع کیا مگر کہ نہیں میں خود آ جاتی ہوں مگر کزن نے کہا کہ نہیں کامی تجھے اٹھائے گا اِس طرح اسکو بھی تھوڑامزہ آ جائے گا اور مجھے بھی جوش چڑ ھے گا تو میری بہن مان گئی اور میں نے اپنا ایک ہاتھ اسکی کمر پہ رکھا اور دوسرے ہاتھ کو اسکی ٹانگوں کے نیچے لے جا کے اسکو اٹھا لیا اور ایسے ہی ننگے ہَم سب ڈرائنگ روم سے بیڈروم میں چل دیئے اور راستے میں میری بہن نے ہاتھ نیچے کر کے میرا لنپکڑ لیا اور میں تو ایک دم گرتے گرتے بچا اور ہما ہنس پڑ ی اور مجھے بھی بہت مزہ آیا مگر جلدی ہی یہ مزہ ختم ہو گیا اور میں نے اسکو لے جا کے بیڈ پہ لٹا دیا اور میری بہن مجھے ہلکی پھلکی محسوس ہوئی جیسے پھولوں کی بنی ہو .وہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 9 ً نعمان آیا وہ اور اس نے فورا یں سے کام شروع کیا اور میری بہن کی پھدی چاٹنے لگا اور تھوڑ ً کو فورا ی ہی دیر عد میری بہن سےکن لگی اور اب بَ ْ اسکی آواز پہلے سے بھی کہیں بلند تھی اور مزید بے شرمی سے آوازیں نکال رہی تھی کیوں کہ اب کسی اور کے سن لینے کا ڈ ر جو نہیں تھا تو اسکی آوازیں سن کے میرا جوش بھی بڑھ رہا تھا اورنعمان تو پہلے ہی جوش کے ساتھ اسکی پھدی کو چا ٹی جا رہا تھا اور میری بہن کی آوازوں سے کمراگونجنے لگا آہ آہ اوہ ہاۓ آہ اوئی آہ نعمان اور زور سے چوسو میری پھدی کو اور زور سے چاٹوآہ آہ آہ اپنی زبان اندر ڈال دو پھا ڑ دو میری پھدی کھا جاؤ اسکوآہ آہ آہ اوئی ہاۓ اتنا مزہ آتا ہے پھدی چٹوانے میں مجھے آج پتا چالہے . اب شاید میرا کزن پھدی چاٹتے چاٹتے تھک گیا تھا مگر میری بہن کا ِدل نہیں بھرا تھا اِس لیے وہ ہٹنے نہیں دے رہی تھی تو اس نے لٹا کیا ڈوگی اسٹائل میں میری بہن کو اُ اور ڈوگی اسٹائل میں اسکی پھدی چاٹنے لگا اور ساتھ ہی اپنی زبان میری بہن کی گانڈ کے سوراخ پہ بھی لے جاتا اور پ ی طرح کبھی وہ ہما کی ِھراس گانڈ اور کبھی اسکی پھدی چاٹتا اور میری بہن آپے سے باہر ہو کے کہنے لگی ہاں نعمان بھائی چاٹو اور چاٹو اپنی کزن بہن کی پھدی اور گانڈ اور وہ بھی اس کے سگے بھائی کے سامنے اور میرا تو یہ سن کے اور برا حال ہو گیا اور لن نے ایک بھرپورانگڑائی لی دھرنعمان کا جوش بھ اور ا ی دیکھنے ُ واال تھاوہ بھی زور زور سے چاٹ رہا تھا اور ہما نے مجھے پوچھا کہ بھائی مزہ آ رہا ہے تو میں نے کہا کہ بہت زیادہ بس مت پوچھو کہ میرا کیا حال ہے تم بتاؤ تو کہنے لگی کہ میں تو مزے سے بے حال ہوئی جا رہی ہوں پہلے کیوں نہیں دیا مجھے ایسا مزہ آپ لوگوں نے آہ آہ آہ مم ہاۓ اوئی آہ آہ ِ کچھ دیر تک یہ ھر سلسلہ چلتا رہا اور پ شاید میری بہن کی ٹانگیں تھک گئیں کیوں کہ ا س نے اپنی ٹانگیں سیدھی کر لیں اور الٹی لیٹ گئی اورنعمان اس وپر ل کے ا یٹ گیا اور اسکی گردن اور ُ ِھر اس کمر پہ کسسنگ کرنے لگا اور پ نے اپنا لن ٹانگوں کے درمیان پھنسایا اور زور زور سے جھٹکے مارنے لگا اور اسکا جوش دیکھنے واال تھا کہ ا س کے جھٹکوں سے بیڈ تک ہل رہا تھا اور میری بہن ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی معصوم جانور کسی شکاری کے جال میں پھنس گیا ہو اور کچھ دیر تک اس کے جھٹکےاسی طرح ِ جاری ھر سلو ہو گئے اور رہے مگر پ آخر میں اس نے اپنا لن میری بہن کی ٹانگوں میں سے نکال لیا جو کہ پھدی کے ساتھرگڑ کھا رہا تھا اور اس نے میری بہن کی گانڈ پہ اور اپنے لن پہ تھوک لگایا اور اپنے ہاتھ سے میری بہن کی گانڈ کے درمیانرگڑنے لگا ہاتھ ِھر پتا نہ سےپکڑ کے اور پ یں اس کے ذہن میں کیا آیا کہ کہنے لگا یار کامی تم میرا لن پکڑ کے اپنی بہن کی گانڈ پہ رگڑو اور میں نے بغیر کوئی بات کیے اسکا ل فورا ن پکڑا جو کہ تنا ہوا تھا اور ً اپنی بنی کی گانڈ پہرگڑنے لگا مگر سوکھ چکا تھا اور آسانی شاید اب تھوک ُ سے رگڑا نہیں جا رہا تھا تو میرے کزن نے کہا کہ تھوڑا تھوک لگا لوتو میں نے اپنی بہن کی گانڈ کو دونوں ہا تھوں سے کھوال اور گانڈ کے سوراخ ِھر اپنے پہ تھوکا اور پ کزن کے لن پہ بھی تھوکا اور ہاتھ سے اسکو دوبارہ اپنی بہن کی گانڈ پہرگڑنے لگا اور ہَم تینوں کا ِاس سچویشن کے مزے سے برا حال ہو گیا اور خاص طور پہ نعمان انتار کو فورا ی پوھنچ گیا ً تو مزے کی ہ ہاتھ فوراً اور اس نے میرا اپنے لن سے ہٹایا ھر ِ تا کہ وہ چھوٹ نا جائے مگر پ بھی اس کے لن نے 2 ، 3 قطرے منی کے میری بہن کی گانڈ پہ گرا ہی دیے اور ایک لمبی سسکی بھری آہ اوہ اور پیچھے ہٹ گیا . میں نے ان قطروں کو اپنے ہاتھ سے اپنی بہن کی گانڈ پہ مل دیا اور وائو کیا نرم نرم گانڈ تھی یار ادھر میرا خیال ہے کہ ا س نے بڑی مشکل سے کنٹرول کیا تھا اگر ایک لمحے کی بھی دیر ہو جاتی تو وہ یقینا چھوٹ جاتا مگرشاید ابھی اسکا ِدل نہیں بھرا تھا میری بہن سے اور وہ اور لطف لینا چاہتا تھا ِاس لیے اس نے خود کو بڑی مشکل سے چھوٹنے سے روکا تا کہ وہ مزید انجوائے کر سکے . اِس دوران میری بہن بھی سیدھی ہو گئی تھی تونعمان نے بیڈ پہ بیٹھ کے میری ُ بہن کو بھی وپر بٹھا ل اپنے ا یا اِس طرح کہ دونوں کا منہ ایک دوسرے کی طرف تھا اور میری بہن کی ٹانگیں اس کے کزن کے گرد لپٹی ہوئی تھیں اور دونوں کسسنگ کر رہے تھے اور نیچے سے میری بہن اپنی پھدی نعمان کے لن پہ رگڑ رہی تھی اور تھوڑی دیر یہ ھر دونوں کھڑے ِ سلسلہ چلتا رہا پ ہو گئے اور جپھی ڈال لی اور ساتھ ہی اپنی کسسنگ بھی جاری رکھی شاید میرا کزن کسسنگ کا بہت دیوانہ تھا ِھر جلد مگر پ ی ہی اس نے کسسنگ چھوڑ دی اور ہما کے گرد بازو بلکہ اپنا لن اسکی ٹانگوں کے درمیان رگڑنے لگا اور آگے پیچھے ہو کے جھٹکے مارنا شروع کر دیے اور جب ان کے جسم دور ہٹتے تو مجھے میرے کزن کا لن اپنی بہن کی ٹانگوں کے درمیان آگے پیچھے ہوتا دکھائی دیتا ِھر وہ م اور پ یری بہن کی گانڈ پہ اپنا ہاتھ پھیرنے ھر پتا نہ ِ لگا اور پ یں اسکو کیا سوجی کہ مجھے کہا کہ یار تم بھی ہماری ساتھ آ جاؤ تو میں نے کہا کہ کیسے تو کہنے لگا کہ پیچھے سے ہما کو جپھی ڈال لو اور میری تو ِدلی مراد پوری ہو گئی کیوں کہ میں تو پہلے ہی پھدی سے زیادہ گانڈ کا شوقین تھا اور وپر سے وہ گانڈ ہو م ُ ا یری بہن کی تو اپنی بہن کے کیا کہنے اور میں فوراً پیچھے آیا اور جپھی ڈالی اور میرا لن جیسے ہی میری بہن کی گانڈ سے ٹچ ہوا تو میں آسمانوں پہ اڑنے لگا اور جنت کے نظارے کرنے لگا اور اب میری بہن ہَم دونوں یعنی میرے اور میرے کزن کے درمیان سینڈوچ بن گئی تھی اور 2 ، 2 لن اس کے ِج َسم سے ٹچ ہو رہے تھےوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 10 جی ہاں میں اور میرا کزن نعمان کافی دیر تک میری بہن ہما کو ایسے ہی سینڈوچ بنا کے چودتے رہے اور لن ِ رگڑتے ھرتھوڑ رہے اورپ ی دیر بعد نعمان نےمجھےپیچھےہٹایااوراس کی یعنی میری بہن ہ کی ا یک وپر ٹانگ اُ ٹھائ ا ی اورخودکھڑےکھڑےہی اپنے ہاتھ ُ سے اسکی پھدی پہ مساج کرنے لگا اورپھر تھوڑا سا تھوک لگایا اوراپنی انگلی سےاسکی ٹکل کومسلنےلگااوراپنی انگلی اندرڈالنےکی مگرہماپ یخ پڑی ِ کوشش کی ھرچ پ ً اورفورا یچھے ہٹ گئی اور کہا کہ مجھے نہیں کرنا کچھ بھی آپ لوگوں کے ساتھ آپ بہت ظالم ہومجھےبہت دردہوتاہے مگر آپ باز نہیں آتے اندر ڈالنے سے تو نعمان نے اسکو سمجھایا کہ تھوڑا سا برداشت کرو کچھ نہیں ہوتا اور اصل مزہ تو اندر ڈالنے سے ہی آتا ہے اور ہمیں بھی اِس سےزیادہ مزہ آئےگااورتمہیں بھی بس ایک دفعہ ہی تھوڑاسا دردہوگا. تھوڑی ممنت سماجت کے بعد آخرکارہمامان گئی اور میرے کزن نے میری بہن ہما کی پھدی میں آہستہ آہستہ انگلی ڈالی جو کہ تھوڑی گئی اوراسکو دردبھی ہوا مگر تھوڑا اس نے بھی برداشت کیااورکچھ دیر ر ہنےدالسہ دیاتوآہستہ آہستہ ا یک انچ تک انگلی اسکےاندر چلی گئی مگر اس نے مزید اندر کرنے سے منع کر دیا آگے پردہ بکارت یعنی سیل تھی جو کہ رکاوٹ بن رہی تھی اور اسکو بھی درد ہورہی تھی جسکی وجہ سےاس نےمنع کیاتھاتومیراکزن اتنی انگلی سےہی میری بہن کو چودنے لگا اوراپنی انگلی آ گےپیچھےکرنےلگااورمزےلینےلگااور ِھرتھوڑ پ ی دیر بعد اسکونیچےلٹا لیا اور اسکو کہا کہ اس طرح میں آہستہ آہستہ لن اندر ڈالٹا ہوں تھوڑا برداشت کرنا مگر پہلے تو وہ نا مانی اور منع کرتی رہی مگر سمجھانے پہ مان گئی کہ آرام سےاندرکرنااورمیرےکزن نےاس کوفل تسلی دی اور نیچے لٹا لیا اور اپنے لن پہ اور میری بہن کی پھدی پہ خوب تھوک لگایا اور اس کے سوراخ پہ اپنا لن رکھاور ہلکا سا د ھکا دیا مگر وہ اندر نہیں گیا اور پھسل گیا ھر ِ اور اس نے پ رکھ کے د ھکا دیا تو اِس دفعہ ابھی ٹوپی ہی اندر گئی تھی کہ میری بہن چیخ پڑی اور رونے لگی اور نیچے سے ہلنے کی وجہ سے لن بھی اندر سے نکل گیا اور دوبارہ اس نے اندر ڈالنے سے منع کر دیا لن انگلی سے موٹا تھا اور اسکی عمر کے لحاظ سے بھی بڑاتھاتواِسلیےاسکوبہت زیادہ دردہواتھامگر دوبارہ اسکواندرڈالنے میں منانے میں کامیاب نہیں ہوسکےاوراسنےدھمکی بھی دے دی کہ اگر اب اندر ڈاال تو وہ ویسےبھی کچھ نہیں کرے گی ہمارے ساتھ تو ہم نےصبر کیا اور نعمان اسکی پھدی پہ ہی لن رگڑتا رہا اور انگلی ڈال کے ہی گزارا کرتا رہا . اِسکے بعد اُ نعمان میری بہن کوکبھی لٹا کرتا اور کبھی سیدھا اور کبھی اسکی پھدی پہ لن رگڑتا اور کبھی اسکی گانڈ پہ اور کبھی وہ خود تھوک لگاتا اور کبھی مجھ سے کہتا تو میں اپنی بہن کی گانڈ پہ یا پھدی پہ تھوک لگاتا اور نعمان کے لن پہ بھی لگا دیتا اور کافی دیر یہ ھر ِ سلسلہ ا طرح چلتا رہا تو اس نے پ مجھے کہا کہ میں اسکا لن پکڑ کے اپنی بہن کی پھدی پہ رگڑوں تو میں نے دونوں کے یعنی اپنی بہن کی پھدی اور اپنے کزن کے لن پہ خوب سارا تھوک لگایا اور لن پکڑ کے اپنی بہن کی پھدی پہ رکھا اور ایک ہاتھ سے اپنی بہن کی پھدی کو کھوال اوردرمیان میں اسکا لن رگڑنے لگا کبھی اسکی ٹکل رگڑتا کبھی سوراخ پہ وپراور4 2،منٹ تک کبھی اُ ایساکرنےکے بعد میں نےاپنی بہن کو لٹاک ا یااوراس کی گانڈپہ تھوک لگاکےلن ُ کو اسکی گانڈ پہ رگڑنے لگااور ہم سب کامزے اور لذت سے برا حال تھا . ہماری سبکی سانسیں پھولی ہوئی تھیں اورسیکسی آوازیں نکل رہی تھیں اورکبھی کبھی کوئی گندی بات بھی کر دیتا تھا خاص طور پہ میرا ِھر نعمان ک کزن اور پ ی برداشت جواب دے گئی اور وہ میری بہن کی گانڈ پہ چھوٹ گیایعنی فارغ ہو گیا اور ایک ٹھندی آہ بھری اور پیچھے گر پڑا . میں نے اپنے کزن کے مال سے اپنی بہن کی گانڈ کی خوب مالش کی اور سارا اسکی گانڈ پہ لگا دیا جس سے وہ بہت چکنی ہو گئی . میری بہن آرام سے لیٹی اپنے بھائی سے اپنے کزن کے مال سےمساج کرواتی رہی اور پ یری ِھر جب م برداشت جواب دے گئی تو میں نے اپنی قمیض بھی تارد ُ ا ی جو کہابھی تک پہنی ہوئی تھی اور اپنی بہن کی چکنی گانڈ پہ اپنا لن رگڑنے لگا اور مجھے تو بہت مزہ آیا اپنی بہن کی چکنی گانڈ کا جو کہمیرے کزن کی منی سے اور بھی چکنی ہو چکی تھی یار مت پوچھو میرے مزے کا اور میرا لن اپنے پورے جوبن پہ آ گیا اور خوب جوش دیکھانے لگا اور میری بھی سیکسیآوازیں نکلنے لگی اور میری بہن ے کی بھی آہ اوئ آہ آہ ہاہ اوہ ہا ی اے ٔ ِ مم ھر کاف مم آہ اور پ ی دیر میں اپنا لن اپنی بہن کی ھر ِ گانڈ پہ رگڑتا رہا اور پ چوسنے کو اسکو سیدھا کیا اور اپنا لن ُ کہا جو کہاس نے کپڑا لے کے اچھی چوسنے طرح صاف کیا اور میرا لن ُ لگی اورآہ آہ واہ آہ واقعی کیا مزہ تھا میرے بہن کے منہ کا اور میرا تو مزے کے مارے برا حال ہو گیا اور وہ خوب چوپا لگا رہی تھی میرے لن کو ورا اپنے حلق تک لے کے جا رہی ُ پ ز بان میرے لن کی ٹوپی ُ تھی اور کبھی پہ پھیرتی اورکبھی میرے ٹٹے چوسنے لگتی اور لگتا تھا کہ میری بہن ُ توایکسپر ٹ ہےاِس کام کی بالکل گشتیوں کی طرح میری بہن اپنے سگے بڑے بھائی کا لن زوروں سےشوق کےساتھ چوس رہی تھی اورکبھی کبھی اپناچہرہ وپرکرکےم ُ ا یری آنكھونمیں بھی دیکھتی ھر شرماجات ِ اور پ ی مگر اپنے کام کو اس نے نہیں چھوڑا اور خوب مزہ دیا اور میں آپے سے باہر ہونے لگا اور میرے منہ سے گالیاں نکلنے لگی اور ساتھ ہی سیکسی آوازیں ے بھی جی ٔ سےہا ہما میری گشتی بہن ویسے ہی چوس اپنے بھائی کا لن بھی جیسے تھوڑی دیر پہلے اپنے کزن کا ے چوس رہی تھی ٔ اور آہ آہ آہ اوہ ہا ے آہ مم آہ مزہ آگیا نعمان د ہا یکھو میری ٔ بہن کیسے میرا لن چوس رہی ہےپوری حرامزادی ہے بہن چود گشتی نا ہو تو رنڈی کسی کنجر کھانے میں کام کرتی رہی ہے جو اتنا پیارا لن چوستی ہے بدمعاش ُ کنجری حرامزادی بتا نا اور میری گالیوں سے میری بہن ہما کو بھی اور جوش آ رہا تھا اور وہ اور زور سے چوسنے لگتی ھر کاف اور پ ی ِ میرا لن ُ چوستی رہی ھر دیرتک وہ میرا لن ُ ِ اور پ میں نے اسکو نیچے لٹا دیا اور اسکی پھدی کو چاٹنے لگا جیسے کہ میرا کزن چاٹ ِ رہا تھا اور میری ھر سے گرم بہن ہما پ ہونے لگی اور اب اس نے مجھے گالیاں دینی شروع کر دیں آہ آہ آہ اوہ اوئی میرا کنجر بھائی بہت پیاری پھدی چاٹتا ہے شاباش چاٹ چاٹ ایسےہی چاٹ جیسے تمہارا کزن تھوڑی دیر پہلے تمہاری بہن کی پھدی چاٹ رہا تھا اور گسٹ جا اپنی کنجری بہن کی پھدی میں اور گھسا دے اپنی زبان اندر تک اور اسکو بچہ دانی تک پہنچا دے اورا طرح کی گالیاں دیتی رہی اور ساتھ ساتھ آوازیں بھی ے نکالتی رہی آہ آہ آہ اوئی ٔ آہ ہا یہ کیا کر رہے ہو کیا اپنی بہن کی جان نکال دو گےآج پھدی چاٹ کے اورہماری ایسی ہی گندی باتوناورسیکسی آوازوں سےمیراکزن بھی ھر سے گرم ہونے لگا اور اپنے ِ پ لن کو پکڑ کےہالنےلگااورساتھ ہم سےباتیں بھی کرنے لگا اور کہنے لگا یار ایک بھائی کو اپنی بہن کی پھدی چاٹتے دیکھ کے مزہ آ گیا اور ویسے بھی تمہاری بہن کی پھدی بہت مزےداراور ہے بلکہ تمہاری بہن ہی بہت سیکسی اورمزےدارہے اور ساتھ ہی میرے کزن نے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور میں اور بھی مست ہو کے اپنی بہن کی پھدی کو چاٹنے لگا اور کافی دیر اپنی بہن کی پھدی کوچاٹتا وپرل رہااورپ یٹکےاسکوکس ِھراسکےاُ کرنےلگااورکس میں بھی مزہ آ گیا جب میری زبان میری بہن نے چو تو مزہ آ گیا اور جب دونوں کی زبانیں آپس میں ٹکرائیں توواہ کیا بات تھی ا طرح ہم کچھ دیرکسنگ کرتےرہے اور میرا کزن میری گانڈ پہ ایک ہاتھ پھیرتا رہا میں اور اور دوسرے سے اپنا لن سہالتا رہااورتھوڑی دیر بعدمیں نیچےہوااوراپنی بہن کی پھدی پہ اوراپنےلن پہ ااورا یٹ گیااورآہستہ ُ تھوک لگای وپرل وپرن ُ آہستہ ا یچےہوکےاپنی بہن کی پھدی پہ اپنالن رگڑنے لگا مگر مجھے کچھ زیادہ مزہ نہیں آیا تو میں اٹھا اور اپنی انگلی پہ تھوک لگا کے میری بہن ہماکی چوت پہ پھیرنے ھر ِ لگا اور پ اسکی ٹکل کومسلنےلگااورکبھی اسکی پھدی کےسوراخ پہ بھی پھیرتا ھر ِ اور پ اسکی پھدی میں آہستہ سے اپنی مڈل فنگر داخل کی وہ تھوڑاساہلی مگر برداشت کر گئی ھر م اور پ یں آدھی ِ انگلی آگے پیچھے کرتا رہا اور بہت مزہ آیا میری بہن کی پھدی اندر سے بہت گرم تھی جیسے آگ لگی ہوئی تھی مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور میں کافی دیر تک اسکو اپنی انگلی سے چودتارہا اور وہ بھی انجوا ئے کرتی رہی اور . مزے لیتی رہی ابھی یہ سب چل ہی رہاتھااور ہم میں سےکسی کا دل نہیں بھرا تھا اور مز انجوا ئے کرنا چاھتے تھے کہ باہردروازے پہ دستک ہوئی اور ہم سب پریشان م ً ہوگئے اورفورا یری بہن ہمااپنےکپڑےاٹھاکےباتھ روم میں چلی گئ یاور ہم دونوں نےہم دونوں نے جلدی کپڑے پہنے اور نعمان نےجاکےدروازہ کھوالتومیراچھوٹا بھائی آیا تھا جو کہاپنے دوستوں کے ساتھ گیا ہوا تھا اور ہمارا مزہ درمیان میں ہی رہ گیا اور میری بہن اور نعمان ن ھر بھ ِ ے تو پ ی کافی انجوائےکر لیا تھا مگر میں نے تو بہت تھوڑا انجوائےکیاتھااورمیرا ِ دل ابھی نہیں بھرا تھااِسلیےمجھےبہت افسوس ہورہاتھااورمجھےرہ رہ کےاپنےبھائی پر غصہ آ رہا تھا کہ کاش اور گھنٹہ نہ آتا تو اسکا کیا جاتا مگر ہونی کو کون ٹا ل سکتاہے اِسلیےاب میرے پاس صبر کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ کسی اور ایسے ہی موقعے کا انتظار کیا جائے مگر اب جلدی امید نہیں تھی کہ پ ی ایسا ہی موقع مل سکے ِھر کوئ مگر وہ کیا کہتے ہیں کہ دنیا امید پہ قائم ہے تو میری امید بھی قائم تھی کہ شاید . پ ی موقع مل جائے ِھر اور کوئ ایک اورواقعہ میں آپکو بتاتا ہوں کہایک دفعہ میری کزن نوشی جس کے بارے میں آپ کو پہلے بھی کافی کچھ بتا چکا ہوں وہ ہمارے گھر شہر میں آئی تو اب چونکہ ہم شہرمیں رتے تھےاورموقع نہیں ملتا تھا اور وہ بھی تھوڑی بڑی ہو گئی تھی تو شا اسکو سمجھآ گئی تھی یا شا ہمارےدرمیان کچھ ایسا ویسا کافی ٹائم سے نہیں ہوا تھا تو اب ہمارےدرمیان ایسا کچھ بھی کافی عرصے سے نہیں ہواتھامگرمیرادل توبہت کرتاتھامگرہمت نہیں ہوتی تھی اور شاید ہمت بھی کر لیتا مگر موقع ہی نہیں تاں تھا اور کیوں کہ رومز بھی کم تھے تو ہی چانس نہیں ملتا تھا . اب مجھےٹھیک سےیادنہیں مگرشاید تب مہینے بعدٹی وی پہ فلم لگتی تھی جسکو سب ہی شوق سے دیکھتے تھے تو چونکہ ٹی وی صرف ہمارے پاس تھا یعنی میرے چاچو کے پاس نہیں تھا تو نوشی بھی فلم دیکھنا چاہتی تھی تو فلم کافی لیٹ ختم ہوتی تھی تو جس دن فلم آنی تھی تو میری کزن کا موڈ بن گیا کہوہ ہمارے کمرے میں ہی سوئے گی ورنہ تو وہ چاچو کے کمرے میں ہی سوتی تھی تو جناب آخر کار یہ فیصلہ ہوا کہ وہ میرے ساتھ میری چارپائی پہ سوئے گی اور میں تو بہت خوش ہوا کہآج بہت عرصے بعد موقع ملے گا اور وہی ہوا رات کو فلم کافی دیر سے م ہ ہوئی تقریبا ایک بج ِ گی ھر ااورپ ہم لیٹ گئے اور ساتھ والی چارپائی پہ میرا بڑا بھائی سویا ہوا تھا اور شاید اسکو شک تھا کہمیں کچھ غلط حرکت کروں گا مگر مجھے نہیں پتا تھا تو ہوا یوں کہ جب کافی ٹائم گزر گیا تو میں نے سوچا کہاب تو سب سوگئے ہوں گےتو مجھے کچھ کرنا چاہئے ورنہ یہ موقع جوکہ بڑی مشکل سے بنا ہے یہ بھی ہاتھ سےجائےگااِسلیےمیں نےپہلےڈرتےڈرتےنوشی وپراپن کےا ی ایک ٹانگ رکھی اوراس ُ کی طرف سےکوئی ریایکشن ناآیاتومیں نےاورہمت کی اور اپنی ٹانگ چےا اس ُ تھوڑی دیر بعددنی تارکےاپناہاتھ چپ چاپ لیٹی ُ کی گانڈپہ رکھامگروہ رہی اور اس نے کچھ نا کہا تو میں اور شیر بن گیا اور میں ہلکےہلکےاپنا ہاتھ اسکی گانڈ پہ رگڑنے لگا مگر وہ چپ چاپ لیٹی رہی مگر میرا بڑا ُ تو بھائی مجھے تنگ کرنے گیا جو کہ ساتھ والی چارپائی پہ لیٹا ہوا تھا . وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعدمجھےپیچھےسےٹچ کرتا اور میرا سارا موشن ٹوٹ جاتا اور میں سمجھتا تھا کہ اس کو شک پر گیا . ہے اِسلیےمجھےتنگ کررہاہے میں اسکا ہاتھ پیچھےہٹاتا مگر وہ باز ہی نہیں آ رہا تھا جس کی وجہ سے جتنی میں اپنے کام میں پروگرس کرتا وہ دھری کی دھری رہ جاتی جس کی وجہ سےمجھےبہت غصہ آرہاتھااور ِ دل کررہاتھاکہ اٹھ کے بھائی کو پکڑ لوں اور خوب ماروں جو کہ میرابنتا ہوا کام بگاڑ رہا تھا مگر میں جانتا تھا کہ یہ سب بات میرے ہی خالف جائے گی اِسلیےصبر کر کے لیٹا رہا اور صرف اسکا ہاتھ پکڑ کےہٹا دیتا ھر اپنے ِ اور پ کام میں جاتا تو آہستہ آہستہ میں آگے بڑھا اور میں نے اسکی شلوار نیچے کی جس میں ا السٹک ہی تھی . ویسےاِس بات کابڑافائدہ ہوتاہے کہ لڑکیاں زیادہ تر ا السٹک ہی پہنتی ہیں جس سےِاسطرح کے کام میں بہت آسانی ہو جاتی ہے اور میں نے بھی نوشی کی شلوار نیچے کی اور اسکی پھدی پہ ہاتھ پھیرنے لگااور ہم چونکہ سردیوں کے دن تھے تورضائی میں لیٹےہوئے تھے اور چپ چاپ لیٹی رہی اسکو میرے ُ وہ اسکی پھدی پہ ہاتھ پھیرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا اور نا ہی اس نے میرا ہاتھ ہٹایا اور میں اسکی پھدی پہ ہاتھ پھیر رہا تھا کہ پیچھے ھر ِ سے پ بھائی نے چھیڑا اور میرا دھیان پیچھے ہوا میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کے ہٹایا اور وپر جب واپس آیا تو اسکی شلوار اُ ہو چکی تھی تو مجھے اپنے بھائی پہ بہت غصہ آیا مگر خون کے گھونٹ پی کے رہ گیا کہاور کیا کر سکتا تھا اور میں وپرہوئی سمجھا کہ شا شلوار خودبخوداُ ہے مگر ایسا نہیں تھا وہ نوشی نے ہی وپرکھینچ لی تھی موقع دیکھ کےاُ اور میں نے دوبارہ نیچے کی ھر ِ اور پ اسکی پھدی سےکھیلنے لگا اور اب وہ تھوڑی بڑی بھی ہو گئی تھی ھر ِ مگر پ م تھوڑی دیر ہی کھیال تھا کہ بھائی نے ِھر شرارت ک پ ی ھر وہ ِ اور پ ی ہوا اور وپر ِ جب میں واپس آیا ھراُ تو شلوار پ ہو چکی تھی ایساہی کوئی 6 5،باری ہوا اور میرا حوصلہ جواب دے گیا کیوں کہ مجھے پ یچے کرنے ِھر شلوارن میں بہت ٹائم لگتا اور میں نے سوچا کہاگر ایسا ہی ہوتا رہا تو میں کچھ بھی نہیں کر سکوں گا اور میری ہمت جواب دے گئی ھر ِ اور دوبارہ پ بھائی نے چھیڑا تو میں نے غصے سے اسکو کہا کہ کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ آرام سے نہیں رہ سکتے تو وہ ہٹ گیا اور دوبارہ نہیں چھیڑا . شاید وہ بھی ڈر گیا تھا کیوں کہ سب کمرے میں تو لیٹے ہوئے تھے اور وہ ِھر آرام سے رہا پ یہ مجھے نہیں معلوم کہ سو گیا یا نہیں مگر دوبارہ اسکی ہمت نہیں ہوئی مجھےچھیڑنے کی مگراِس سارےکام میں میرے 2،ڈھائی گھنٹے ضائع ہو چکے تھے جس کا ِ مجھے بہت افسوس تھا اور میں ھر نے پ اپنا کام شروع کیا اور نوشی کی شلوار ِھر اتار پ ی اور تھوڑی دیر ہاتھ اور پ ی شلوار بھی ِ وغیرہ پھیرا ھر اپن نیچے کی جب دیکھا کہ بھائی اب ہٹ گیا ہے تو اپنی شلوار بھی نیچے کر لی تا کہاب کچھ کر بھی سکوں اور اپنی شلوار نیچے کر کے لن باہر نکاال اور اپنی کزن کا ہاتھ پکڑ اپنے لن پہ رکھا مگراسنےپیچھےکھینچ لیااورمیں نےیہ ہمت اِس وجہ سےکی کیوں کہ اب مجھے پتا چل چکا تھا کہ وہ جاگ رہی تھی ا لیے اپنی وپرکھ ُ شلوار ا ینچ لیتی تھی اِسلیےمجھےپتا تھا کہ اسکومعلو م ہےکہ میں اسکے ساتھ کیا کر رہا ہوں مگر پتا نہیں ِاس دفعہ وہ تعاون کیوں نہیں کر رہی ہے . بہر حال میں نے اسکا ہاتھ کھینچنے پر دوبارہ جب اسکی پھدی پہ ہاتھ لے کے گیا تو پتا وپرکرچکی ِھر اپن چال کہ وہ پ ی شلوار اُ ہےتو مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے آہستہ سے اسکو کہا کہ نوشی کیا ہوا کیا مزہ نہیں آ رہا مگر وہ نہیں بولی اور میں کافی دیر ٹرائی کرتا رہا مگر اس نے ِ کوئی جواب نہیں دیا تو میں ھر نے پ اسکی شلوار نیچے کی ھر سے ِ اور پ شروع ہو گیا اور اس کو کھینچ کے اپنی سائڈ کو کیا تا کہ َجپھی ڈال سکوں مگر ِ وہ نہیں ہو رہی تھی ھر م تو پ یں نے زور سے ٹرائی کی اور وہ ہو گئی مگر تب تک اس نے اپنی وپرکھ ُ شلوار ا ینچ لی تھی اور یونہی ہوتا جب میں اسکی شلوارنیچے کرتا تو وہ سیدھی ہو جاتی اور جب میں اسکو شلوار نیچے کر کے اپنی طرف کھنچتا تو وہ شلوار وپرکرل ا یتی اورکافی دیریونہی یہ سلسلہ ُ چلتا رہا اور مجھے بہت غصہ آ رہا تھا اور ِ میں ھر کئ نے پ ی دفعہ اسکو ہالیا اور بالیا مگر وہ بالکل بول نہیں رہی تھی اور چپ چاپ لیٹی ہوئی تھی اور میں نے ُ اسکو کہا بھی کہ مجھے پتا ہے جاگ رہی ہو بتاؤ بھی مزہ آ رہا ہے کہ نہیں مگر اس نے ایک دفعہ بھی جواب نہیں دیا اور میرا اتنا تجربہ نہیں تھا کہاگر کوئی لڑکی تعاون نا کرے تو اس کے ساتھ کیسے کروں. ا طرح کافی ٹائم گزر گیا اور میں نے تھک ہار کے اسکی شلوار نیچے کی اور اپنی انگلی سے اسکی پھدی سےکھیلنے لگا اوراپنی انگلی آہستہ آہستہ اسکی پھدی کے سوراخ میں بھی ڈال دی اور اس چپ ُ نے ایک دفعہ تو آہ بھری ھر ِ مگر پ کر گئی اور لیٹی رہی اور میں اسکی پھدی میں انگلی آگے پیچھے کرنے لگا اور خوب کھیال ھر اس نے کاف اور پ ی ِ دفعہ میرا ہاتھ پکڑ کے اپنی پھدی سے میری انگلی نکالنے کی کوشش بھی کی اور کئی دفعہ نکلی بھی مگر اب میں ذرا غصے سے اور سختی سے اسکا ہاتھ ہٹا دیتا اور آخر کار شاید اس نے ہار چپ چاپ لیٹی رہی ھر ُ ِ مان لی اور اور پ میں نے اسکا منہ دوسری طرف کیا اور اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا اور پ اپنی انگلی اسکی گانڈ میں بھی ِھر ڈالنے کی کوشش کی مگر میری انگلی اسکی گانڈ میں نہیں گئی کیوں کہ وہ بلکل تعاون نہیں کر رہی تھی اور آخر کار مجھے ہی ہمت ہا رنی پڑی اور میں ِھر اسک پ ی گانڈ کےچوتڑوں پہ ہی ہاتھ پھیر کے مزے لیتا رہا یا ھر اپن پ ی ِ انگلی اسکی پھدی میں ڈال لیتا ھر ِ اور پ میں نے ایک دفعہ اسکا منہ اپنی طرف کر کے ایک دفعہ جپھی ڈالنےکی کوشش کی مگراسنےشدیدمزاحمت کی اورمگراِس دفعہ میں نے بھی خوب زور لگایا اور ایک ہاتھ سے اسکی شلوار نیچے ہی کیے رکھی اور دوسرے سے اسکو اپنی طرف گھمایا اور آخر کار میں کامیاب ہو گیا اوراسکے ساتھ َجپھی ڈال ہی لی اور اپنا لن اسکی پھدی پہ رگڑا مگر یہ سلسلہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکا کیوں کہ وہ اب بھی مزاہمت کر رہی تھی اور آخر کارمیں جب اِس وجہ سےتھک گیاتو میں نے َجپھی ڈالنےپہ لعنت بھیجی اور دوسرے کاموں میں گیا ھر اسک اور پ ی ِ پھدی میں انگلی سے چودنے لگا اور اسکی قمیض میں ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی ھر ِ مگر اس نے پ شد مزاہمت کا سلسلہ جاری رکھا ُ تومجھےاسکی قمیض وپرسےہ سےا ی اس کے بوبز جو کہ چھوٹے سے تھے ِھرا پکڑ کےگزارہ کرنا پڑا اور پ طرح کافی دیر تک میں انجوائےکرتا رہا اور رات کافی بت چکی تھی اور میں بھی تھک گیا تھا کیوں کہ مزاہمت لعیت شدید تھی اورابھی تک جاری تھی تومیں نےاِس کام پہ بھیجی اور اپنی وپرک شلوار ا ی اور غصے ُ سے کہا او کے نوشی یاد رکھنا بس تم نا کرنے دو نہیں کرنے دینا تو کچھ مگر وہ کچھ نہیں بولی اس نے بھی ُ اپنی وپرک شلوار ا یاورسوگئی اورمیں بھی اور میں تو جلدی اٹھ گیا مگر وہ کافی لیٹ اٹھی اور میرا چھوٹا بھائی مجھےچھیڑنے لگا اور اس نے شاید نوشی سے پوچھاتھا کہ بہت لیٹ اٹھی ہو تو وہ کہہ بیٹھی ہاں نیند ہی بہت مزے کی آئی تھی تو وہ مجھے چھیڑنے لگا جی ہاں میرا چھوٹا بھائی ہی چھیڑ رہا تھا بڑا نہیں کیوں کہ اب چھوٹا بھائی بھی اتنا چھوٹا نہیں تھا اور وہ تیز بھی بہت تھا . بہر حال یہ واقعہ اتنا ہی ہےوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 11 جی جناب تو یہ واقعہ جو میں آپ سے شیئر کرنے لگا ہوں وہ میری چھوٹی بہن شمائلہ کے بارے میں ہے اور یہاں سے میری چھوٹی بہن شمائلہ جو ہم سب بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہے اِس ا سٹوری میں اینٹرہو رہی ہے مگر اسکی انٹری تو شاید اتنی یاد گار نہیں ہے مگر جوں جوں اسٹوری آگے بڑھے گی آپکو انداز ہ ہو گاکہ وہ میری اسٹوری کی میں کریکٹر یعنی کردار ہے اور زیادہ تر واقعات اسی کے گرد گھومتےہیں .یعنی آپ دوسرے الفاظ میں اسکو یعنی شمائلہ کو میری اسٹوری کی مین ہیروئن کہ سکتے ہیں اور باقی گرلز . سائڈ ہیروئنیں ہیں اب چونکہ میں کافی بڑا ہو گیا تھا اورتقریبا نویں یا دسویں میں ہوں گا اوراسی لحاظ سے میری چھوٹی بہن بھی اب کافی بڑی ہو گئی تھی تو اب جب کسی اور طرف میرابس نہ چلتا تو میں اپنی چھوٹی بہن شمائلہ کی طرف دیکھتا اور وہ میری ہوس بھری نظروں کو ٹھنڈک پوھنچاتی اوریہاں بھی میں ے اسکو بغی ربتا انجوائے ٔ کرتا . وہ کسطرح؟ِاسطرح کہ میں اسکو بھی پیار کرنے لگا اسکو گود میں بٹھا لیتا اور اٹھاتا تو لن ساتھ رگڑ دیتا جپھی اور وغیرہ بھی ڈال لیتا مگر ابھی تک اسکو کچھ علم نہیں تھاکہ اسکا بڑا بھائی کامران اسکو کن ہوس بھری نگاہوں سے دیکھتا ہے . اِسطرح میرے اندر کا جانور ابھی تک اسکی نگاہوں سے چھپا ہوا تھا اور اسکو میرے اندر کے جذبات کا کچھ انداذہ نہیں تھاکہ میں کس کسطرح سے جب بھی کوئی تھوڑا سا موقع ملتا ہے تو اس سے بھی اپنی ہوس مٹانے کی کوشش کرتا ہوں لیکن آخر کب تک یہ بات اس سے چھپ سکتی تھی .آخر ایک دن اسکوپتا چلنا ہی تھا اور اسکوپتا بھی کیوں نا چلتا کیوں کہ میں کون ساباز آنے واال تھا اور یہ سلسلہ تو زندگی بھر کا تھا اور ابھی تو اسکی ِھر اس سے کب صرف ابتدا تھی تو پ تک یہ بات چھپی رہ سکتی تھی تو ِھرآخر کار ا پ یک دن اسکوپتا چل ہی گیا مگر یہ سب کیسے ہوا آئیے میں اسکو . ذرا تفصیل سے بیان کرتا ہوں ابو کے ایک دوست ہماری ہی گلی میں تھے تو وہ اکثر جب کہیں جاتے تھے تو چابی ابو کو دے جاتے تھےکہ ہمارے گھر رات کو سو جانا اور ابو جا کے سو جاتے تھے اور کبھی کبھی کوئی اور بھی ساتھ چال جاتا تھا تو اس دن بھی ایسا ہی ہوا اور ابو اور میری چھوٹی بہن ان کے گھر سونے گئے ہوئے تھےکہ اچانک میرے ماموں آ گئے اور آپکو معلوم ہی ہے کہ وہ کافی دور رہتے ہیں اور بتائے بغیر یعنی کسی اطالع کے بغیر آئے تھے اور ان کو ابو سے کام تھا تو تب امی نے مجھےبھیجا کہ جا کے ابو کو بال الؤ اور میں چال گیا تب تقریبا رات کے 9 یا 10بجے کا وقت ہو گا تو میں نے دستک دی اور ابو نے دروازہ کھوال تو ابو کے پوچھنے پہ میں نے بتایاکہ ماموں آئے ہوئے ہیں اور آپ سے کوئی ضروری بات کرنی ہے انہوں نے تو اب میری چھوٹی بہن شمائلہ کمرے میں سو رہی تھی اسکو اکیلےکوچھوڑ کےابوجانہیں وپرسےرات کاٹائم سکتےتھےتواُ تھاتوابونےمجھےکا کہ تم ادھر رکو اور اندر سے دروازہ لگا لو اور پوچھےبغیر مت کھولنا اور میں آتا ہوں تھوڑی دیر تک تو میں نے ایساہی کیا اور دروازہ لگا کے اندرچالگیااوردروازہ اب باہرسےنہیں کھل سکتاتھاتواِسلیے میں بھی مطمئن تھا اور اندر گیا تو میری بہن شمائلہ سوئی ہوئی تھی مگر اسکو دیکھتے ہی میرے اندر کا شیطان بھرپور انگڑائی لے کے جاگ پڑا اور میں نے سوچاکہ کیوں نہ موقعے سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے کیوں کہ کوئی بھی نہیں ہےہم دونوں پ یریب ہن بھی سوئی ِ کےسوااور ھرم ہوئی ہے تواسکے ِ جسم سےاسکومعلوم ہوئے بغیر کھیلنے کا اچھا موقع ہے تو میں بغیر کوئی دیر کئےفورا سے پیشتر شروع ہو گیا اور اسکی پھدی کو وپرسےہی ٹچ کرنے لگا کپڑوں کےاُ اور تھوڑی دیر بعد َجب میراحوصلہ اوربڑھا تو میں نے اسکی شلوار نیچے کی اور اندر سے پھدی کو ٹچ کرنے لگا جوکہ ابھی بہت کومل تھی کیوں کہ ابھی وہ کافی چھوٹی تھی اوریہ پہال موقع تھاکہ میں اپنی چھوٹی بہن شمائلہ کی پھدی کو شلوارکے اندر سے ٹچ کر رہا تھا . شاید اسکو ابھی اِس سارے کھیل کا کچھ علم نہیں تھا اور میں کافی دیر اسکی پھدی کے ساتھ کھیلتا رہا مگر میری بےغیرتی بڑھتی رہی اور میں نے اسکی شلوار اور نیچے کی اور اپنی شلوار کو بھی کھوال اور اس کے اوپر لیٹ کر اپنا لن اسکی پھدی پہ رگڑنے لگا اورپتا نہیں کیا ہواکہ اچانک وہ جاگ پڑی مجھےاِس بات کی بالکل سمجھ نہیں آئی کہ آخر اچانک وہ کیسے جاگ پڑی .شاید میرا وزن اس پہ پڑگیا یا کچھ زور سے اپنا لن رگڑ بیٹھا مگر جو بھی ہوا بہرحال وہ جاگ پڑی . یہ صورت حال میرےلیےبہت خراب تھی اورمیں تواِس صورت حال کے لیےبالکل بھی تیار نہیں تھا اور نا ہی سوچا تھاکہ وہ جاگ بھی سکتی ہے تو میرے ذہن میں کوئی آئیڈیا نہیں تھاکہ اگرکچھ ایساہواتومیں کیاکروں گااِس لیےمیرےلیےیہ سب کچھ بالکل اچانک تھااورسب سےبڑی بات یہ ہوئی کہ شمائلہ نے اٹھتے ہی رونا شروع کر دیا جس سے میں اور بھی پریشان ہو گیا اور میرےدماغ نے کام کرنا بند کر دیا اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اب کیا کروں اور شکر ہے کہ اس ٹائم کوئی نہیں آیاورنہ . بڑا مسئلہ بن جاتا تھوڑی دیر بعد َجب مجھےسمجھ آئی چپ کروایااللچ ُ توبڑی مشکل سےاسکو وغیرہ دے کےکہ صبح اسکو چیزلے کے د وں گا مگر وہ بھی اتنی جلدی نہیں مانی اور پوچھےجا رہی تھی کہ ابو کدھر گئے ہیں تو میں نے اسکو بتایاکہ ماموں آئے تھے ان کو ملنے گئے ہیں ابھی آجائیں گے تو کہنے لگی کہ آپ نے میری شلوار کیوناتاری تو میں نے کہا کہ مجھے لگا تھاکہ شاید کوئی کیڑا شلوار کے اندر گیا ہے اِس لیےاسکوڈھونڈھ رہا تھا تو کہنے لگی کہ پ ی شلوار کیوں اتاری ِھر تم نے اپن تھی تو میں ال جواب ہو گیا اور کہا کہ چپ کر ُ ویسےہی تو وہ ِ گئی ھر ل اور پ یٹ گئی تو میں ھر ِ نے پ پ ی ِ کہا اوئے لگتا ہے وہ کیڑا ھر تمہار شلوار میں گیا اور اسکی شلوار نیچے کر دی مگر اس نے کچھ نہینکہا تو میں ایسا ناٹک کرنے لگاکہ جیسے واقعی میں کوئی کیڑا اسکی شلوارنیچے کر کے ڈھونڈ رہاہوں . مگر وہ اب اتنی بھی بچی نہیں تھی کہ میری بات نہیں سمجھتی اس نے منع کیا مگر میں باز نہیں آیا اور اسکی پھدی پہ ہاتھ پھیرنےلگا اور وہ کہنے لگی بھائی پلیز نا کرو مجھے گدگدی ہوتی ہے مگر میں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا اور اسکو اور اللچ دیاکہ میں اسکو بہت ساری چیزیں لے کے دوں گا اور پیسے بھی دوں چپ کر کے لیٹی رہی اور میں ُ گا تو وہ اسکی پھدی سے کھیلتا رہا لٹاک ِھراسکواُ اورپ یا اور اسکی گانڈ سے بھی مزے لیےاگرچہ وہ چھوٹی تھی مگر کیا کہتے ہیں کہ بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی کے مترادف میں نےاسی کوغنیمت جانااورخوب وپرل ِ مزےلی ھراسکےاُ ےاورپ یٹ کےاپنالن بھی رگڑامگراِس بات کےلیےوہ بڑی مشکل سے مانی تھی مگر مان گئی تھی اور تھوڑی دیر لن رگڑ کے ہٹ گیا کیوں کہ ابھی وہ اتنی چھوٹی تھی کہ میں اندرنہیں ڈال سکتاتھاِاس لیے ِ میں ھرہاتھ سےاس ک پ ی پھدی کےساتھ کھیلنے لگا اور انگلی ڈالنے کی ٹرائی کی مگر اسکا سوراخ بہت ہی چھوٹا تھا تو وہ بالکل بھی اندر نہیں جا سکتی تھی اور اسکو بھی بہت دردہوااوراس نے چیخ بھی ماری تو میں نے سوچاکہ کہیں رونے ہی نالگ جائےتواِس لیےرک گیااورمیرےپاس ایک پینسل تھی تو میں نے کہا کہ اسکو اندر ڈالنے کی ٹرائی کرتا ہوں مگر چونکہ وہ چھوٹی تھی اور کبھی اس نے اندرکچھ نہیں ڈاال تھا تو پینسل نے بھی اندر جانےسےانکار کردیاتومیں اِس کام ِ سےباز آ گیا ھر تھوڑ اور پ ی دیر اور اسکی پھدی اور گانڈ سے ہاتھ کے ساتھ وپرچڑھ ِ کھیلنے ھراسکےاُ کے بعدَپ گیااورتھوک لگاکےاپنا لن اسکی پھدی پہ تھوڑی دیر رگڑا مگر چونکہ اندر تو ِ جا نہیں سکتا تھا تو میں ھر نے پ لٹاک اسکوا یااوراسکی گانڈپہ تھوک لگا ُ کے وہاں اپنے لن کو مزے سےرگڑنے لگااورکافی دیر میں نےایسےہی مزہ کیا ِھر ابو آ گئے اور م اور پ یں واپس آ گیا مگر یہ میری اپنی سب سے چھوٹی بہن شمائلہ کے ساتھ ابھی ابتدا تھی اور تب تو مجھے نہیں معلوم تھاکہ ابھی تو بہت ساراسفر ہم بہن بھائیوں کو مل کے طے کرنا ہے . اسکے بعد َچونکہ آیندہ بھی مجھے اسکی ضرورت پڑنی تھی تو وعدے کے مطابق اسکو میں نے شاپ سے چیزیں لے کے دیں اور پیسے بھی دیے . مگر یہ واقعہ اتنا ہی . ہے اِسکے بعد َمجھےایک دفعہ اپنےکزن نعمان کے گھر جانے کا اتفاق ہوا وہ بھی تب ایک گاؤں میں رہتے تھے جوکہ ہم سے کافی دور تھا . ویسےبعدَ میں وہ بھی ہمارے شہر میں ہی شفٹ ہو گئے تھے . تب وہ لوگ وہاں ٹھیکے پہ زمین لے کے کاشت کاری کرتے تھے.نعمان کی 5بہنیں ہیں اور وہ اس سمیت 4بھائی ہیں مجھے میرے ایک کزن نے بتایا . تھاکہ نعمان کی سب سے بڑی بہن جس کا نام شمع تھا وہ دوسرے لڑکوں کے ساتھ پھنس جاتی ہے مگر میں ویری فرسٹ ٹائم ان کے گھر گیا تھا اور چونکہ ہم کافی دور رہتے تھے تو کبھی کبھار ہی وہ لوگ بھی آتے جاتے تھے تو میں ان کو جانتا تو تھا مگر زیادہ فری نہیں تھااِس لیےمجھےکچھ خاص ان لوگوں کے بارے میں علم نہیں تھا تو جب میں گیا تو ان کے عجیب ہی رواج تھاکہ مرد لوگ سارے ہی صبح ہی صبح کھیتوں میں چلے جاتے اور ہمیں بھی ساتھ ہی لے جاتے تھے اور عورتیں یاتوگھررہتی یاکم ازکم ایک آدھ تو ضرور گھر ہوتی تو مجھے ان میں سے کسی کے ساتھ بھی فری ہونے کا موقع نہیں مل رہا تھا کیوں کہ کھیتوں میں ہمارے ساتھ ان کے بھائی بھی ہوتے تھے تو میں نے سوچاکہ یہاں آنا تو فضول ہی ہوا اور میرا ِ دل وہاں بالکل نہیں لگ رہا تھا اور میں بور ہو رہا تھا . میں نے امی ابو سے کہا بھی کہ چلو یہاں سے مگرابھیانکا موڈ نہیں تھا جانے کا کیوں کہ گرمیوں کی چھٹیاں تھی توسب فری تھےاورانکا ارادہ لمبےٹو ر کا تھااوروہاں سےہوکے ہم نےاپنےماموں کےگھربھی جانا تھا . بہرحال مینا ُدھراتنابورہواکہ میرا ِ دل بالکل بھی نہیں لگا اور شایداسی وجہ سےمیں بیمارہوگیایعنی بخارہوگیامجھےاوراِس وجہ سےایک دن مجھےوہ لوگ گھر چھوڑ گئے تا کہ میں دوائی وغیرہ کھا سکوں تونعمان کی بڑی بہن شمع نے مجھ سے خود ہی فری ھونا شروع کر دیا . وہ مجھ سے کافی بڑی تھی بلکہ میرے بڑے بھائی سے بھی بڑی تھی اور فل جوان تھی آپ کہہ سکتے ہیں کہ میرے خیال میں تب بھی اسکی عمر ٢٠ یا 21سال ہو گی اور وہ تھوڑی صحت مند بھی تھی اور اس کے بوبز بھی کافی بڑے تھے جن کو دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آتا تھا میرا خیال ہے کہ تب بھی انکا سائزکم ازکم38تو ہو گا اوراسی طرح اسکی گانڈ بھی بڑی تھی یعنی مست تھی اور دیکھ کےاس کےفگرکو بندےکا ِ دل للچانے لگتا تھاکہ ا سکو چود ڈالے . یہ اسکافگرہی تھا جوکہ زیادہ بندے کو اٹریکٹ کرتا تھا ورنہ وہ اتنی زیادہ خوبصورت بھی نہیں تھی اور نا ہی اتنی بدصورت تھی بس نارمل کہہ سکتے ہیں اور میرے کزن نے بتایا تھا جوکہ مجھ سے بڑا تھا اور اسکا نام عارف تھاکہ وہ اسکو چود چکا ہے مگرمیری قسمت ایسی کَہاں تھی کہ میں اسکو چود پاتا کیوں کہ ایک تو میری طبیعت کافی زیادہ خراب تھی اور مجھے بخار کافی تیز تھا اور میرا اپنا ِ دل نہیں کررہا تھااِس طرح کے کسی کام کو اور دوسری بات کہ موقع بھی نہیں تھا اور میں اس سے زیادہ فری بھی نہیں تھا اور السٹ بات کہ وہ مجھ سے بڑی بھی تھی تو اسکو کچھ کہنے سے شرم بھی آتی تھی . اس نے فل ٹرائی کی مجھ سے فری ہونے کی اور اپنی پرانی تصویریں بھی دکھائیں اور میرے ساتھ مذاق وغیرہ بھی کیا مگر مسئلہ یہ تھاکہ وہ اس ٹائم گھر میں اکیلی نہیں تھی بلکہ اسکی چھوٹی بہنیں ے بھی تھیں ِاس لی ٔ ےسوا مذاق وغیرہ کے وہ یا میں اور کچھ نا کر سکے اور ِھر م پ یں میڈیسن لے کے لیٹ گیا . اوروہ اپنے کام وغیرہ گھر کے کرنے لگی ھرتھوڑ ِ اورپ ی دیر بعد َمجھے فرق پڑنا شروع ہوا تو اب میرا بھی ِ دل کرنےلگاکہ اس کے ساتھ فری ہوں مگر شاید اب ٹائم گزر چکا تھا کیوں کہ اب وہ اپنے کام میں بزی ہو گئی تھی اور اس کے پاس ٹائم نہیں تھا اور میں اکیال ہی لیٹا ہوا تھا . آپ لوگ کہیں گے کہ ِھر م پ یں نے اتنا لمبا چوڑا اسکا تعارف کیوں کروایا اگر میں نے اس کے ساتھ کچھ کیا نہیں تو مائی ڈیئر فرینڈز بات اصل میں اور ہے کہ میں آگے چل کے اسکا ایک واقعہ جوکہ میرے ساتھ تو نہیں ہوا مگر ہی بہت مزےداربیان کروں گاتواِس لیے میں نے واقعات کی ترتیب سے اس کا ذکر بھی کر دیا اور جوواقعہ میرے ساتھ وہاں ہوا وہ یہ ہے کہ خود تو شمع تھوڑی دیربعدَ جب میری طبیعت تھوڑی سنبھلی تو میرے پاس آئی اور مجھ سے پوچھاکہ مجھے کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ہے تو میں نے کہا کہ نہیں تو وہ کہنے لگی ھر م ِ کہ اچھا پ یں . ذرا پانی بھرنے جا رہی ہوں خدا جانےکہا سے پانی بھرنے جاتے تھے وہ بہر حال وہ چلی گئی اور اسکی دونوں چھوٹی بہنیں شازیہ اور نادیہ گھر پہ ہی تھیں جبکہ ان سے چھوٹی دونوں بہنیں کھیتوں میں گئی ہوئی تھیں اور ساتھ ہی انکی ماں بھی تو . شازیہ جوکہ مجھ سے چھوٹی تھی اور میری بہن ہما کی ایج کی تھی میرے پاس آئی اور مجھ سے باتیں کرنے لگی جبکہ اسکی دوسری بہن کام وغیرہ میں ہی مصروف تھی . آہستہ آہستہ وہ فری ہونے لگی اور میں بھی ہونے لگا کیوں کہ اب میری بھی طبیعت کچھ بہترہونےلگی تھی اِس لیے میں بھی مذاق کرنے لگا تو اسکی اور ہمت بڑھی اور مجھ سے کہنے لگی کہ تمھارےپاس ہولڈرہے تو میں نے کہا کہ جی ہاں ہے اب مجھے کیاپتا کہ اسکا مطلب کیا تھامیں تو ہولڈر ہمارے دور میں تو ایک قلم کی طرح کا ہوتاتھاجس میننب لگی ہوتی تھی اور رائٹنگ کے کام آتا تھا . میں تو سمجھا تھاکہ اس کا پوچھ رہی ہے شازیہ اِس لیے میں نےکہہ دیا ہاں میرے پاس ہے اور گھر میں ہے تو کہنے لگی کہ یہاں بھی ہے مجھےپتا ہے تو میں نےکہا کہ نہیں یہاں تو نہیں ہے میرے پاس تو کہنے لگی ہے کپڑوں کے اندر مجھےپتا ہے تو میں نے کہا کہ نہیں ہے یار اگر ہوتا تو میں کیوں چھپاتا تو وہ مسکرائی اور کہنے لگی کہ تمہاری شلوار میں ہے تو میری ہنسی نکل گئی اور میں نے کہا کہ بدتمیز اب سمجھا میں تو وہ بھی ہنس پڑی تو میں نےکہا کہ دیکھوگی توپہلےتومنع کرنےلگی مگر بعد میں کہنے لگی کہ ہاں ٹھیک ہے تو میں نےکہا کہ کیسے دکھاؤں تو کہنے لگی کہ اندر جاؤ میں آتی ہوں تو میں اندرگیااورتھوڑی دیر بعد َوہ آگئی اور ِھر م پ یں نے اسکو اپنا ہولڈر یعنی لن دکھایا اور اس نے تھوڑا ساپکڑ کے ہالیا بھی اور میں نے بھی اسکی پھدی اور گانڈ دیکھی اور بوبز بھی جوکہ زیادہ بڑے نہیں تھے میرے خیال میں اس کافگریعنی بوبز 20کے ہوں گےتب اور کمر بھی ٹھیک ہی تھی تقریبا 26یا ٢٠ کی ہو گی اور گانڈبھی تقریبا 32یا ۳۶کی ہو گی اور وہ اپنی بڑی بہن شمع سے زیادہ پیاری تھی ویسےبس چھوٹی ایج کی ہونےکی وجہ سےفگرسےمارکھاتی تھی . بہر حال میں نے اس کے بوبز کو پکڑ کےدبایااورکسگس بھی کی جپھی بھی ڈالی مگر ہم صرف اتناہی کر سکے کیوں کہ ِاس سےزیادہ کاموقع نہیں تھااور ہم باہرآگئے کیوں کہ گرمی بہت تھی اور اتنے میں ہی ہم پسینے پسینے ہو گئے کیوں کہ وہاں بیکورڈ ایریاہونے کی وجہ سے بجلی کا کوئی انتظام نہیں تھا ان دنوں . ایک ھر ِ دفعہ پ ایسا ہی ہوااور یہی کچھ ہوا بس بوبز بھی ساتھ چوسے اور اسکی پھدی میں انگلی بھی ڈالی جس سے مجھےپتا چالکہ وہ چالو مال ہے اور پہلے بھی یہ کچھ کر چکی ہے اور کنواری نہیں ہے جوکہ بعد َمیں ثابت بھی ہو گیاکہ اپنے ہی گاؤں کے ٤ یا 2لڑکوں سے اس کے تعلقات تھےاوروہ ُ چدو ا چکی تھی جس کامجھےکافی بعد َمیں پتا چال جوکہ میں آگے چل کے جب اس کا ٹائم آئے گا تو بتاوں گا . بہرحال وہاں یہی ِھر ہم کچھ دن اوروہاں کچھ ہوااورپ رہےمگرکوئی موقع نا بن سکا حاالنکہ میں نے شازیہ سے کئی دفعہ کہا بھی کہ کھیتوں میں آئےمگروہ ناآسکی اور ہم وہاں سے ماموں کے . گھر چلے گئے وہاں پوھنچ کے میں نے جب اپنے کزن عارف کو بتایاکہ یار میرے ساتھ ایسا ہوا ہے شمع کے ساتھ تو اس نےکہا یار تم بھی نا بدھو ہو بس کوئی حال نہیں تمہارا وہ اور کیسے کہتی اس کا تو فل موڈ تھا مگر تم نے ہی لفٹ نہیں کروائی ورنہ تم سے چدجاتی مگر اب میں افسوس کے ساتھ ہاتھ مالنے کے سوا اور کیا کر سکتا تھا کیوں کہ اب تووہ موقع گزرچکاتھااوردوبارہ دھرجانےکاکوئ ا ی چانس نہیں تھااوراب ُ میری ایک خالہ جوکہ ابھی ان میریڈ تھی مگر اسکی منگنی ہو چکی تھی میرے دوسرے خالو کے چھوٹے بھائی کے ساتھ ہے اور وہ بھی ہم سے کافی فری تھا اوراس کی ہونےوالی بیوی وہ تومیرےساتھ کافی حدتک فری تھی اور ہم اِس طرح کی باتیں بھی اس خالو کے ساتھ کر لیتے تھےکہ خالو پہلی رات جب تمہاری شادی ہو تو مجھے اپنی بیوی کے ساتھ گزارنے دینا اور جب میری ہوئی تو آپ گزا ر لینا مگر یہ صرف مذا ق کی حد تک ہی بات تھی مطلب یہ بتانا تھاکہ وہ خالہ اور اس کا ہونے واال شوہر دونوں ہی مجھ سے کافی فری تھے توخالہ کا نام عارفہ تھا اور وہ میری خالہ پروین سے بھی چھوٹی تھی جس کی اب شادی ہو چکی تھی اور صرف اب خالہ عارفہ ہی غیر شادی شدہ تھی اور ہم بہن بھائی شروع سے ہی اپنی اِس خالہ سے کہانیاں وغیرہ سنتے تھے اور جب بھی یہاں آتے تھے تو رات کو اکٹھے ہو کے کہانیاں و غیرہ الزمی سنتے تھے اور میں تو خاص کہانیاں سننے کا شوقین تھا اور کوئی سنے یا نا سنے تواسی وجہ سے میں خالہ سے کافی فری تھا اور کبھی کبھی ہلکی پھلکی سیکس کی باتیں بھی کر لیتے تھےمگر موقع محل دیکھ کے اور حد کے اندررہتے ہوئے ڈ ھکے چھپے لفظوں میں تواسی طرح جب اِس دفعہ وہاں گیا تو ایک دن میں خالہ کے پاس اکیال تھا اور کسی بات پہ میری اسی کزن شمع کا ذکر چل پڑا شاید میں نے ہی کسی بات پہ اسکا ذکر کیا تھا توخالہ کہنے لگی کہ اسکا مت پوچھو وہ تو بڑی خراب لڑکی ہے تو میں نےکہا کہ ہاں مجھے بھی پتا چال تھا مگر یہ نہیں بتایاکہ کیسےپتا چال تھا توخالہ کہنے لگی کہ تم نے تو نہیں کچھ کیا اس کے ساتھ تو میں نےکہا کہ نہیں میں تو پہلی دفعہ وہاں گیا تھا اور ویسے بھی مجھ سے بڑی ہے تو میں نے کیا کرنا ہے ویسے آپ کوکیسےپتا چالکہ وہ خراب لڑکی ہے تو کہنے لگی کہ بس چھوڑواِس بات کواورمجھےٹالنے لگی مگر میں اب کہاں سنے بغیر باز آنے واال تھا تو میں پیچھے پڑگیا اور آخر کارخالہ کو بتانا ہی پڑا اور ڈیئر فرینڈز یہی وہ واقعہ ہے جس کے متعلق میں نے پہلے بھی آپ کو تھوڑا سااشارہ دیا تھاکہ میں آگے چل کےبتاؤں گا تو اب اسکا ٹائم آ گیا . ہے بتانے کا تو مجھےخالہ نے بتایاکہ سنا ہے وہ اپنے باپ کے ساتھ سیٹ ہے تو میں تو سن کے ہکا بکا رہ گیاکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کیا تو میں نےکہا کہ تم نے کس سے سنا ہے اور مجھے تو یقین نہیں آتا کہ ایسا بھی ِ ہو سکتا ہے تو پھر اس نے ڈیٹیل سے بتایاکہ یہاں تو یعنی ماموں کے گاؤں میں تو اب بچے بچے کو معلوم ہو چکی ہے تو میں نےکہا کہ آپ لوگوں کو کیسےپتا چال تو کہنے لگی کہ تمھارے خالو یعنی ان کے ہونے والے ہسبنڈ کے بڑے بھائی جوکہ میرے خالو نہیں تھے وہ وہاں گئے ہوئے تھے تو وہاں ایک شخص نے بتایا تھا تو مزید پوچھنے پہ بتایاکہ جب میرا پھوپھا کھیتوں میں رات کے ٹائم پانی لگانے جاتا تھا تو اپنی اسی بیٹی یعنی شمع کو ساتھ لے ے جاتا تھا بیٹو ں کی تو وہاں ٔ بجا کھیتوں میں ہی ایک چھوٹا سا کمرا بھی تھا تو ایک دفعہ وہ شخص جسکی پانی کی باری تھی وہ کچھ پوچھنے کے لیے ڈھونڈتا ہوااس کمرے کی طرف آیا تو وہاں اس نے اللٹین کی روشنی میں دیکھاکہ میرا پھوپھا اپنی سب سے بڑی بیٹی شمع کو چود رہا ہے اور وہ تو یہ دیکھ کے ہکا بکا رہ گیا اور کچھ دیر دیکھنےکے بعد َجب اس نےآوازدی میرے پھوپھا کوکہ یہ کیا کر رہے ہو تم اپنی بیٹی کے ساتھ تو پھوپھا گھبرا کے اٹھا اور بوالکہ وہ میں سمجھا تھاکہ نورین ہے شاید جوکہ اسکی بیوی یعنی میری پھوپھو کا نام ہے ِ مگر وہاں سے بات نکل پڑی ھر اور پ ان کے گاؤں کے اور لوگوں نے بھی ایک دو بار دیکھا ہے کچھ اسی طرح کی حرکتیں کرتے ہوئے اور یہ کہ میرا پھوپھا اس کو ہی لے کے جاتا ہے کہیں بھی جانا ہو تو بیٹو ں کو لے جانے کی بجاۓ اور میں تو یہ سب سن کے حیران ہو گیا مگر مجھے یقین نہیں آیا مگر ایک اورواقعہ جو اِس بات کےکافی عرصے بعد َہوااس کوسن کے ماننا ہی پڑاکہ ایسا ہی ہوا ہو گا جوکہ میں آپکو آگے چل کے بتاوں گاوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 12 میرا دل کر رہا تھا کہ کسی کو چودوں یا کسی سے چدواؤں مگر کوئی موقع نہیں بن رہا تھا تو ایک دفعہ میں اپنے کزن یعنی اپنی خالہ کے بڑے بیٹے کے ساتھ ان کے کھیتوں کی طرف گیا تو اس نے مجھے پھنسا لیا بلکہ کہنا چاہئے کہ میں اس کے ساتھ پھنس گیا کیوں کہ میں تو پہلے سے ہی پھنسنے کو تیار بیٹھا تھا تو وہ مجھے منا کے گنے کے ایک کھیت میں لے گیا اور وہاں اس نے اپنی اور میں نے اپنی تار کے سائڈ پہ رکھ د شلوار ا ی اور اور ُ دونوں ننگے ہو گے . میں نے اسکا لن دیکھا تو خاصا موٹا تازہ تھا اس کے چھوٹے بھائی کے مقابلے میں وہ کافی موٹا تھا اور لمبا بھی خاصا تھا کم اَز کم بھی ساڑھے 6 وپر ہ انچ سے ا ی ہو گا ُ کم نہیں تو میرے منہ میں بلکہ کہنا چاہئے کہ میری گانڈ میں پانی بھر آیا اتنا موٹا تازہ لن دیکھ کے کہ یہ میری گانڈ میں جائے گا اور وہاں کی سیر کرے گا تو اس نے مجھے نیچے لیٹنے ُورا تو نالیٹا کیوں کہ کو کہا اور میں پ قمیض پہنی ہوئی تھیڈر تھا کہ گندی نا ہو جائے تو میں ڈوگی اسٹائل میں ہو گیا اور وہ میرے پیچھے آ گیا اور اس نے اپنے لن اور میری گانڈ پہ تھوک لگایا اور اندر ڈالنے لگا مگر پھسل جاتا تو ِھر اس نے پہلے اپن پ ی انگلی میری گانڈ ِ میں ڈالی ھ اور پ ر دوبارہ جب میری گانڈ تھوڑی کھلی ہو گئی تو تھوک لگایا اور پ ی کی اِس دفعہ لن کی ِھر سے ٹرائ ٹوپی اندر گئی اور میری چیخ نکل گئی م مگر اس نے فورا یرے منہ پہ ہاتھ ً ِ رکھ دیا ھر آہستہ آہستہ آگے اور پ پیچھے ہونے لگا اور آہستہ آہستہ اسکا ورا چال ُ موٹا لن میری گانڈ کے اندر پ گیا اور میری گانڈ بھی اس کے ساتھ ایڈجسٹ کر گئی تو وہ مجھے ڈوگی اسٹائل میں چودنے لگا اور میں مزے سے نہال ہو گیا اور خوب مزے سے چدوانے لگا اور وہ بھی مجھے چودنے ُ لگا اور کافی دیر تک مجھے چودتا رہا اور جب چھوٹنے لگتا تو رک جاتا اور چودائی کافی لمیت ہو ُ اسی لیےہماری گئی اور وہ مجھے چودتا رہا اور ابھی چودائی کا یہ کھیل کھیل ہی رہے ُ ہَم تھے کہ کھیت کے باہر سے لوگوں کی آوازیں سنائی دینے لگی اور ہَم تو پریشان ہو گے کہ یہ کیا ہوا ہَم نے فوراً اپنی اپنی شلواریں پہنیں اور میں تو رونے لگا کیوں کہ اِسطرح کی صورت حال سے میرا واسطہ پہلی دفعہ پڑا تھا اور تب مجھے اِس طرح کی سچویشن کو ہینڈل کرنے کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا تو میرے اپنا ہاتھ کزن نے فوراً میرے منہ پہ رکھا اور مجھے رونے سے منع کیا مگر میں روتا رہا اور شایدہماری آوازیں بھی سن لی گئی باہر اور ہمیں باہر سےآوازیں آئی کہ باہر نکلو کون ہے تو مجبورا ہمیں باہر نکلنا ِھر ہمارا انٹرو پڑا اور پ یو شروع ہوا تو میں نے ڈ ر کے مارے سب کچھ اپنے بارے میں سچ سچ بتا دیا اور ان لوگوں نے جو کہ 2 آدمی تھے ہمارابائیو ڈیٹا عد ہمیں گھر جانے کی پوچھنے کے بَ ْ اجازت دے دی اور ساتھ ہی نصیحت کی کہ آیندہ ایسی حرکت نا کرنا تو میں وہاں سے گھر ک تو فورا ی طرف بھاگا ً حاالنکہ میرا کزن مجھے آوازیں دیتا رہا کہ بات سنو مگر مگر میں نہیں رکا اور روتا ہوا گھر تک آیا جس سے میرے دوسرے کزنز کو بھی ہَم پہ شک پڑا کہ شاید میرے کزن عاصم نے میرے ساتھ زیادتی کی کوشش کی ہے مگر یہ صرف انکا آئیڈیا تھا ہَم نے کچھ نہیں بتایا مگر آج بھی مجھے اپنے اِس احمقانہ عمل پہ شرمندگی ہوتی ہے کہ میں کیوں رویا جس سے ان آدمیوں کوہماری کھیت میں موجودگی کا پتا چال عد روتے ہوئے گھر ِھر اس کے بَ ْ اور پ کی طرف بھی آیا جس سے اور لوگوں کو بھی ہماری کرتوتوں پر شک ہوا مگر اب کیا ہو سکتا ہے وہ تو سب نا سمجھی کے دن تھے کچھ خاص عقل تو تھی نہیں اِس لیے جو بھی ہوا بال . اِرا َدہ اور سوچے سمجھے بغیر ہوا عد مجھے اپنے کزن کے ساتھ اِس کے بَ ْ مزہ تو آیا تھا مگر جو ہوا تھا وہ اچھا نہیں تھا ِاس لیے دوبارہ مجھ میں اس سے یا اس کو مجھ سے کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی اور ہَم ایک دوسرے سے دور دور ہی رہے مگر اندر کی ہوس تو ختم نہیں ہو رہی تھی تو میں نے اپنی چھوٹی بہن سےیعنی شمائلہ سے کہا کہ وہ کسی دن موقع دیکھ کے کھیتوں میں آئے چوری چھپے تو وہ کہنے لگی کہ مجھے اکیلی کو ڈ ر لگتا ہے تو میں ھر اپن نے کہا کہ پ ی کسی ِ کزن کو بھی لے آؤ تو کہنے لگی کہ کس کو تو اسکی ایک کزن کافی فرینڈ تھی کہنے لگی کہ اسکو لے آؤں تو میں نے کہا کہ کیسے الؤ گی تو اگر اس نے کسی کو بتا دیا تو کہنے لگی کہ ِھر تو م پ یں نے کہا کہ تم ہی بتاؤ یا ھر ِ پ اسکو اعتماد میں لے کے بتا دینا ہمارا چکر تو کہنے لگی کہ وہ بتا نا دے ِ کسی کو تو میں ھر اسکو نے کہا کہ پ ہی پھنسا دو میرے ساتھ تو کہنے لگی کہ اچھا کوشش کرتی ہوں اور اس نے حامی بھر لی . آپ سوچ رہے ہوں گی کہ میری بڑی بہن کا کیا ہوا تو جناب وہ بھی بے چین تھی مگر اسکو پتا نہیں میں نے کیوں کچھ نہیں کہا ویسے بھی وہ کم ہی لفٹ کرواتی تھی مگر کبھی کبھار تھوڑا بہت ہو جاتا تھا کہ مٹھ ِچ وغیرہ یا نگ وغ ٹ یرہ اِس سے زیادہ نہیں مگر چھوٹی بہن کو میں جس طرح کہتا تھا مان جاتی تھیاسی لیے شاید میں نے چھوٹی بہن کو ہی کہا تھاکیوں کہ مجھے اعتماد تھا کہ وہ مان جائے گی تو جناب وہ واقعی مان گئی اورگرمیوں کی دوپہر کو میں نے اسکو کھیتوں میں ایک جگہ کا بتا دیا تھا کہ موقع دیکھ کے وہاں آ جائے میں پہلے سے اسکا انتظار کر رہا ہوں گا تو وہواقعی وہاں اپنی کزن کو جس کا نام ایمن تھا لے کے آ گئی وہ بھی چھوٹی ہی تھی کچھ خاص بڑی نہیں تھی مگر بس میری بہن شمائلہ سے شاید سال بڑی ہو گی تو وہ دونوں وہاں آ گئیں اور اس کے بھی بوبز وغیرہ ابھی نہیں تھے بس تھوڑا تھوڑا ابھرا ہوا تھا جیسے ابھی بننے اسٹارٹ ہوئے ہوں تو میں نے ایمن سے کہا کہ کیا حالہے تو کہنے لگی کہ کیوں بالیاہے تو میں نے کہا کہ پیار کرنے کے لیے تو کہنے لگی کہ نہیں کسی کو پتا چل جائے گا تو میں نے کہا کہ نہیں چلتا چلو جلدی کرو کہیں کوئی آ نا جائے تو جناب میں نے اپنی شلوار گھٹنوں تک کی اور اسکو بھی اتارنے کا کہا تو تھوڑا ساہچکچاتے ہوئے اس نے بھی اپنی شلوار گھٹنوں تک نیچے کی اور میں نے اس کے ساتھ کھڑے کھڑے ہی جپھی ڈال لی اور ساتھ کسنگ شروع کر دی مگر اسکو پتا نہیں کیا ہوا کہ کہنے لگی کہ نہیں میں نے نہیں کرنا اور پیچھے ہٹ گئی اور جب پوچھا تو کہنے لگی کہ نہیں مجھے شمائلہ کے سامنے شرم آ رہی ہے تو میں نے کہا کہ یار کچھ نہیں ہوتا یہ نہیں بتا تی کسی کو تو کہنے لگی کہ نہیں ھر ِ پہلے آپ اِس کے ساتھ کرو پ میں کروں گی تو میں نے کہا کہ یار وہ میری بہن ہے مگر وہ کسی طرح بھی نہیں مانی تو مجھے ہی ہمت ہا رنی پڑی اب پتا نہیں کہ وہ دونوں کی سازش تھی یا نہیں ویسے ہی ایمن نے مجبور کیا تھا مجھے بہر حال ہوا یوں ِھر مجھے اپن تار کہ پ ی بہن کی شلواراُ کے اس کے ساتھ جپھی ڈ النی پڑی اور تھوڑی کسسنگ بھی کی مگر کچھ خاص نہیں کیابس کھڑے کھڑے ہی شلواریں گھٹنوں تک کر کے یہ سب کیا تھا ہَم نے اور میرے ہاتھ ِاس دوران میری بہن شمائلہ کی گانڈ پہ تھے اور کیا مست مال تھی اور ہے میری بہن بہت مزہ آ رہا تھا مجھے اور خاص طور پہ ِاس بات سے کہ میری بہن کو چھوتے ہوئے میری ایک کزن بھی مجھے دیکھ رہی ہے اور میرا تو ِدل کر رہا تھا کہ ایمن کے ساتھ کرنے کیبجاۓ اپنی بہن کو ہی چودتا رہوں مگر یہ بھی ڈ ر تھا کہ اگر اسکو نہیں چودا تو کہیں وہ کسی کو ہمارا بتا نا بیٹھے اورہماری بدنامی نا ہو جائے تو پھر اِس لیے میں نے اپنی بہن کو عد چھوڑا اور ایمن کو پکڑ تھوڑی دیر بَ ْ لیا اور اسکو جپھی ڈال لی اور کسسنگ بھی شروع کر دی ھر تھوڑ ِ اور پ ی دیر عد ہَم نے دونوں نے شلواریں تار کے بَ ْ اُ سائڈ پہ رکھ دیں اور اس کو نیچے لٹا دیا اور اسکی پھدی کا خوبنظارہ کیا وہ بھی ابھی چھوٹی سی تھی مگر میں نے تھوک لگا کے اپنی انگلی اس میں ڈال دی جو کہ تھوڑی سی اندر چلی گئی مگر وہ نیچے سے ہلنے لگی اور منع کرنے لگی کہ اندر مت ڈالو مگر میں اسکو حوصلہ دے کے لگا رہا اور آہستہ آہستہ آدھی انگلی اندر ڈال دی مگر اسکی ہمت جواب دے گئی اور میں نے اس سے زیادہ اندر نہیں کی ِھر اس ک اور پ ی پھدی پہ تھوک لگایا اور اپنے لن پہ بھی تھوڑا سا تھوک لگا وپر ل ُ کے ا یٹ کے اسکی پھدی پہ رگڑنے لگا اور میری بہن پاس ہی بیٹھ کے یہ سب نظارہ دیکھ رہی تھی اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور کافی دیر ایمن کی پھدی پہ لن رگڑتا رہا مگر مجھے پتا تھا کہ اندر نہیں جانا اِس لیے ِ میں نے ٹرائی بھی نہیں کی ھر اور پ لٹا ک ُ اسکو ا یا اور تھوڑی دیر اسکی پھدی پہ رگڑتا رہا اور اب میں چھوٹنے بھی لگا تھا اور اِس بات کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا اور مجھے پہلی دفعہ تب پتا چال تھا کہ میں چھوٹنے لگا ہوں کہ ایک دن میں گھر پہ اپنے گھر پہ جب بالکل اکیال تھا تو مٹھ ماری تھی تیل لگا کے تو چھوٹا تھا تب پہلی دفعہ اسی لیے اب مجھے یہ بھی معلوم تھا ِ کہ میں ھر م چھوٹنے لگا ہوں اور پ یں اسی طرح لن رگڑتے ہوئے اپنی اور اپنی بہن کی کزن ایمن کی گانڈ پہ ِ چھوٹ گیا ھر ان دونوں کو پہل اور پ ے ِ میں نے گھر بھیجا ھر تھوڑ اور پ ی دیر عد نکل کے میں گھر آ گیا اور مجھے بَ ْ کافی مزہ آیا مگر وہ جو اندر ڈالنے کا مزہ ہوتاہے اس سے میں محروم ہی رہا اور میرا بہت ِدل کر رہا تھا کہ کسی لڑکی کی پھدی میں لن ڈالوں اور جی بھر کے خوب چودوں مگر ابھی کوئی لڑکی اِس طرح کی مل نہیں رہی تھی اِس لیے مٹھ پہ یا ھر اس ِ پ ی طرح رگڑ . وغیرہ کے گزارا کر رہا تھا اسی دوران میرے ایک اور کزن نے جو کہ عارف کا ہی چھوٹا بھائی تھا بتایا کہ میری بڑی خالہ کی ایک بیٹی بہت چالو ہے اور وہ اسکو چودچکا ہے یعنی عاصم اور قاسم کی بہن کو اور مجھے کہا کہ تم بھی اسکو پھنسا لو . یہ اتنا آسان کام نہیں تھا کیوں کہ جس کزن کی وہ بات کر رہا تھا مجھ سے کافی بڑی تھی تقریبا 7 یا 8 سال بڑی تھی اور پوری جوان اور ساتھ میں پوری گشتی ) چالو ( بھی تھی جو کہ عد میں پتا چال تھا . میں نے مجھے بَ ْ اپنی خالہ کی بیٹی یعنی کزن کو پھنسانے کے بارے میں سوچنا شروع کیا . اسکا نام سائرہ تھا اور میں چونکہ وہ مجھ سے بڑی تھی تو میں اسکو زیادہ تر باجی ہی کہتا تھا ِاس لیے بھی میرے لیے اسکو پھنسانا اتنا آسان نہیں تھا مگر کبھی کبھی میں اسکو اس کے نام سے بھی پکار لیتا تھا . اب میں دن رات جاگتے اور سوتے میں اسکو پھنسانے کے منصوبوں پہ غور کرنے لگا مگر کوئی بات یا کوئی طریقہ مجھے ایسا سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں اسکو پھنسا سکوں اور میں نے اِس معاملے میں اتنا زیادہ سوچنا شروع کر دیا کہ اکثر راتوں کو خواب بھی اسی کزن کے بارے میں آنے لگے اور بعض دفعہ تو میں خوابوں میں دیکھتا کہ میں اسکو چود بھی رہا ہوں مگر وہ خواب ہی ہوتے اور حقیقت کا اس سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا تھا اِس لیے بس آہیں ھر ِ بھر کے رہ جاتا اور پ اپنے منصوبوں پہ غور کرنے لگتا . تو دوستو اس ٹائم وہ ینگ تھی بالکل اور اسکی ایج تقریبا 20 یا 21 سال تھی اور میں 13 یا 14 سال کا ہوں گا اور اسکا فگر کمال کا تو نہیں کہا جا سکتا مگر ِھر بھ پ ی گزارے الئق تھا اور چونکہ ابھی تک مجھے کوئی ایسی لڑکی نہیں ملی تھی جس کی پھدی کے اندر بلکہ تسلی سے میں چود سکتا اور اپنی مرضی سے چود سکتا تو ِاس لیے میرے لیے وہ بھی قابل قبول تھی . اسکا فگر تقریبا ۶۳ 30 36 ہو گا مگر وہ چونکہ دیسی ماحول کی یعنی گاؤں کی لڑکی تھی تو اتنیفیشن ایبل نہیں تھی جسکی وجہ سے اس میں اتنی زیادہ کشش نہیں تھی ورنہ اگر وہ میک اپ وغیرہ کرتی تو شاید وہ بھی کئی لڑکوں کے ِدل کی دھڑکن بنی ہوتی مگر فی الحال تو وہ مردوں کا کھلونا بنی ہوئی تھی . تو ڈیئر فرینڈز ایسا ہوا کہ تب اس دفعہ تو مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ میں اسکو پھنسا سکتا اور اسکوپھنسانے کی حسرت ِدل میں لیے ایسے ہی واپس آ گئے کیوں کہ چھٹیاں ختم ہونے کو تھیں اور ہمیں اسکول وغیرہ بھی جانا تھا لیکن اسکو پھنسانے کا خیال میرے ِدل سے نہیں جا سکا اور ِھر اگلے سال وہاں جانے کا پ انتظارشروع ہو جاتا اور نئے نئے آئیڈیاز سوچتا اسکوپھنسانے کے اور خوابوں میں بھی چودتا اور ساتھ دوسرے سلسلے بھی چل رہے تھے بہنوں کے ساتھ یا کزنز وغیرہ کے ساتھ تو اِس واقعہ کو کمپلیٹ کرنے سے پہلے ایک اورواقعہ جو اِس دوران ہوا تھا وہ آپکو بتاتا چلوں اور اِس کے عداسی واقعہ کو دوبارہ شروع کریں بَ ْ گے مگر مجھے اندازہ ہے کہ آپ اِس کے لیے تیار نہیں ہوں گے مگر میں چاہتا ہوں جس ترتیب سے یہ واکیات ہوئے ہیں اسی ترتیب سے ہی بتاتا . چلوں تا کہ کوئی واقعہ مس نا ہو تو ڈیئر فرینڈز ہوا یہ کہ میرے کزن نعمان کے گھر والے ایک دفعہ ہمارے گھر آئے ویسے ہی گھومنے پھرنے کے لیے کچھ دن کے لیے تو ڈیئر فرینڈز جیسے کہ میں وپر اسک ُ ا ی بہنوں کا ذکر کر چکا ہوں تو وہ بھی ظاہر ہے ساتھ ہی آئی تھیں تو کھیلتے تو ہَم اکثر ہی تھے کبھی کوئی گیم کبھی کوئی مگر اس دن ہمارا آنکھ مچولی کھیلنے کا پروگرام بن گیا اور میری باری آئی اور میں نے ڈھونڈنا تھا اور سب چھپ گئے تھے اور ہاں اب بتاتا چلوں کہ اب ہمارے گھر میں 2 مزید کمروں کا اضافہ ہو چکا تھا تو جب میں ڈھونڈنے گیا تو میں اپنے ڈرائنگ روم میں چال گیا جو کہ اگرچہ ابھی تک اسٹور روم کے طور پہ استعمال ہو رہا تھا کیوں کہ ابھی ہَم لوگ چاچو کے ڈرائنگ روم کو ہی استعمال کر رہے تھے تو میری ایک کزن شازیہ ہمارے اسٹور نما ڈرائنگ روم میں چھپی ہوئی تھی مجھے پتا نہیں تھا بائے چانس ہی میں دھر گ ُ ا یا تو وہ ایک چارپائی جس پہ بستروغیرہ پڑے ہوئے تھے وہاں چھپی ہوئی تھی جب میں نے اسکو دیکھا اور ڈھونڈ لیا تو میرے دماغ میں ایک خیال آیا کہ کیوں نا موقع سے فائدہ اٹھایا جائے تو میں نے اسکو پکڑ لیا اور اسکو کہا کہ بولنا مت اور وہ تو پہلے سے ہی تیار تھی کیوں کہ وہ تو خود اپنے گھر مجھے پھنسا چکی تھیاسی لیے میں نے بھی ہمت کی تھی اور آپ اس کے بارے میں آل ریڈی پڑھ چکے ہیں ِاس لیے میں ڈیٹیل سے اسکا تعارف نہیں کرواونگا تو ڈیئر میں نے اسکی شلوار نیچے کی اور اپنی بھی اور اس پہ سوار ہو گیا اور چونکہ جلدی تھی کہ کوئی آ نا جائے گھر والے بھی سارے گھر پہ تھے تو ڈ ر بھی تھا ِاس لیے اپنا لن اسکی پھدی پہ میں نے فوراً رکھا مگر وہ اندر نہیں گیا اور دوبارہ ٹرائی کی ھر نہ ِ مگر پ یں گیا تو میں نے سوچا کہ اندر ڈالنے میں کیا وقت ویسٹ وپر ہ وپر اُ کرنا ہے ا ی رگڑ لیتا ہوں اور ُ وپر ہ اوپر ا ی رگڑنے لگا اور ایک ہاتھ ُ سے اس کے بوبز جو کہ ابھی چھوٹے وپر سے سے تھے ان کو قمیض کے اُ ہی مسلنے لگا اور ابھی ہَم یہ کر ہی رہے تھے کہ باہر شور اٹھا کہ کامران اندر شازیہ کی چو ت مار رہاہے تو اسکو چھوڑا اور باہر آیا میں نے فوراً تو پتا چال کہ مجھے شازیہ نے جب مجھے کافی دیر ہو گئی تھی ڈھونڈتے ہوئے اور کسی کو نہیں ڈھونڈھا تھا تو وہ دیکھنے آئی تھی اور اس نے مجھے شازیہ کو چھوتے ہوئے دیکھ لیا تھا اور باہر جا کے میری بہنوں کو بتا دیا تھا اوراسی بات کا شور تھا . مجھے اپنی بہنوں کی تو کوئی فکر نہیں تھی مگریہ خوف تھا کہ گھر میں کوئی بڑ ا نا اسکی بات سن لے ِاس لیے میں نے اسکی بات کو ٹا ال اور کہا کہ تم جھوٹ بول رہی ہو مگر وہ مان نہیں رہی تھی ِ مگر آخر کار ٹھنڈی پڑ گئی ھر اور پ عد ہَم معامال ختم ہو گیا اور اِس کے بَ ْ ِھر کھ پ یلنے لگے تو اِس دفعہ میں جب ڈھونڈنے گیا ایک روم میں تو میری وہی کزن نادیہ اس روم میں چھپی ہوئی تھی تو ِاس دفعہ میں نے اسی کو پکڑ لیا ایک تو مجھے غصہ تھا کہ اِس نے میرا کام خراب کیا اور دوسرا شور بھی ڈاال . اس نے پہلے تو تھوڑے نخرے دکھائے مگر آخر کار وہ بھی رام ہو گئی اور شاید اسکا بھی ِدل کر رہا تھا تو اسکو بھی میں نے چارپائی پہ لٹایا اور شلوار نیچے کھینچ کے دونوں کی پہلے تو اسکی پھدی پہ ہاتھ پھیرا اور ایک انگلی اندر ڈالنے کی کوشش کی عد چلی اور تھوڑی سی کوشش کے بَ ْ بھی گئی وپر چڑھا ِھر اس کے اُ اور پ اور لن کو تھوک لگا کے اندر ڈالنے کی کوشش کی مگر یہاں بھی میری کوشش ناکام ہوئی تو ویسے ہی اسکی پھدی وپر وپر اُ پہ تھوک لگا کے اپنا لن اُ ہی ھر تھوڑ ِ رگڑا اور پ ی دیر رگڑتے وپر ہ ُ رگڑ تے ا ی اس کے چھوٹ گیا تو نیچے اترا اور میں نے جب دروازے کی طرف دیکھا تو اسکی ایک اور چھوٹی بہن دیکھ رہی تھی جسکا نام مدیا تھا اور میں تو اسکو دیکھ کے پریشان ہو گیا اور اسکو پکڑ کے سمجھایا کہ کسی کو نا بتانا چیز لے کےدوں گا تو وہ مان گئی اِس طرح عد بھی میں جان چھوٹی اور اس کے بَ ْ نے کئی دفعہ ان بہنوں پہ ٹرائی کی مگر کوئی ایسی خاص بات نہیں ہوئی جو کہ بتا سکوں اسی لیے یہ سلسلہ ان کے بارے میں نیکسٹ واقعات تک ادھر ہی چھوڑتے ہیں اور پہال سلسلہ جوڑ تے ہیں دھر سے ہ . ا ی جہاں چھوڑا تھا ُ تو پیارے دوستومیں آپکو اپنی کزن سائرہ کے بارے بتا رہا تھا کہ اسکوپھنسانے کی ٹرائی کر رہا تھا مگر ہمت نہیں ہوتی تھی تو اسی طرح نیکسٹ گرمیوں کی چھٹیوں میں جب ہَم وہاں گئے تو تب بھی کئی دفعہ کوشش کی کہ اس سے بات کروں مگر جب بھی موقع ہوتا تو منہ سے الفاظ ہی نہیں نکلتے تھے اِس لیے کوئی 3 سال تو میں ناکام ہی اسکو کچھ کہے بغیر ہی ِدل کی حسرتیں ِدل میں ہی لیے واپس آ جاتا اور دوبارہ پالن سوچتا کہ اب اِس طرح بات کروں گا اور اِس طرح کہوں گا مگر جب بھی ٹائم آتا منہ کو جیسے تاال لگ جاتا تھا . اس کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے اسکو کہنے کا موقع نہیں ملتا تھا یا کم موقعے ملتے تھے . نہیں بلکہ موقعے تو بے شمار تھے کیوں کہ وہ وپر بتا گاؤں تھا مگر جیسے کہ میں اُ چکا ہوں کہ وہ مجھ سے کافی بڑی تھی اور میں اسکو باجی کہتا تھا ِاس لیے مسئلہ تھا لیکن میں بھی ہمت نہیں ہار رہا تھا ہر دفعہ ایک نئے جوش اور ولولے کے ساتھ وہاں جاتا مگر ناکامی کے ساتھ واپس اپنے گھر آ جاتا تو ایک دفعہ جب میں وہاں گیا تو میں نے سوچا کہ اِس دفعہ جو بھی ہو جائے بس کہ عد میں دیکھا جائے گا جو دینا ہے باقی بَ ْ بھی ہو گا تو میں نے سوچا کہ پہلے تھوڑا سا اس سے سیکسی ٹائپ کا فری ہوا جائے مگر اس کے لیے بھی حوصلہ چاہئے تھا تو ایک دن موقع ایسا ہوا کہ وہ مجھے اب ٹھیک سے یاد نہیں ہے کہ وہ مجھے میری پھپھو کی بیٹی وپر ذکر کر چکا ہوں یعنی جس کا میں اُ نوشی کا کہ میری شادی اس کے ساتھ ہو گی تو میں نے بھی مذاق کر دیا کہ زیادہ فرق تو نہینہے وہ پھپھو کی بیٹی ہے اور تم خالہ کی ہو تمھارے ساتھ بھی تو ہو سکتیہے تو وہ یہ سن کے حیران ہو گئی اور شاید تھوڑی ناراض بھی اور اٹھ کے چلی گئی اور وہاں اسکی ایک اور بڑی بہن بھی بیٹھی ہوئی تھی تو میں نے اسکو کہا کہ اِسے کیا ہوا تو کہنے لگی کہ تمہاری بات پہ ناراض ہو گئی ہے تو میں نے کہا کہ نا کہتی پہلے ایسی بات لیکن میں بھی تھوڑا پریشان ہو گیا کہ بات بننے کیبجاۓ بگڑ گئیہے مگر مسئلہ زیادہ لمبا نہیں ھر سے بولنے لگ ہوا اور پ ی ِ اور پ یں اسکے ساتھ تھوڑا فری ِھر م ہونے لگا اور ایک دن وہ روم میں میرے ساتھ تھی ہَم بیڈ پہ ایسے تھے کہ میں بیٹھا ہوا تھا ایک سائڈ پہ اور وہ میرے پیچھے لیٹی ہوئی تھی تو کمرے میں اسکی بہن بھی بیٹھی ہوئی تھی لیکن اسکا منہ دوسری طرف تھا اور وہ کوئی سویٹروغیرہ بنا رہی تھی اِس لیے اسکا دھیان ہماری طرف نہیں تھا تو ہَم مذاق وغیرہ کر رہے تھےاسی دوران پتا نہیں کیا مذاق ہوا کہ میں اس کے پیٹ پہ سر رکھ کے لیٹ گیا اور وہ تو پریشان ہو گئی کیوں کہ اسکی بہن بھی پاس ہی بیٹھی تھی تو اس نے مجھے اپنے ہاتھوں سے اٹھا د ً فورا یا اور میں بھی اٹھ گیا کیوں کہ سچویشن ایسی نہیں تھی کہ میں زیادہ دیر تک ایسے ہی لیٹتا . اسی طرح کے مذاق وغیرہ چلتے رہے مگر مجھے ٹائم ویسٹ ہونے کا بھی خیال ہ تھا کہ فورا ی کچھ کرنا ہو ً گا ورنہ ٹائم زیادہ نہیں ہے اور اِس دفعہ بھی کہیں اسی طرح واپسی کا ٹائم ہی نا ہو جائے . اِس لیے میں نے سوچا کہ اب کچھ ہو جانا چاہئے اور ہمت کرنی ہی پڑے گی اِس سلسلے میں تو جناب ہوا یوں کہ میں اکثر اس کے ساتھ اکیلے کھیتوں میں چال جاتا تھا جو کہ گھر سے زیادہ دور نہیں تھے بلکہ ساتھ ہی ایک سڑ ک چھوڑ کے شروع ہو جاتے تھے تو وہ اکثر مجھے چارہ کاٹنے ٹائم ساتھ لے جاتی تھی تا کہ چارہ وغیرہ اٹھانے میں میں اس کی مدد کر سکوں اور میں چال بھی جاتا تھا تا کہ موقع دیکھ کے اس کے ساتھ بات کر سکوں مگر روز ویسے ہی کچھ کہے بغیر واپس آ جاتا تھا کئی دفعہ تو منہ سے بات نکلتے نکلتے رہ جاتی تھی مگر ہمت نہیں ہو رہی تھی آخر کار ایک دن جب ہَم گئے تو اس نے چارہ کاٹا اور مجھ سے کہا کہ تم رکو میں آتی ہوں تو میں نے پوچھا کہ کہاں جا رہی ہو تو کہنے لگی کہ پیشاب کرنے تو میں نے فور کہا کہ م ا یں بھی آؤں تو ً کہنے لگی غصے سے کیا کہا تو میں نے جان بوجھ کے اسکو کہا کہ تم نےکہاں بتایا جانے کا تو کہنے لگی کہ میں تو پیشاب کرنے جا رہی ہوں تو میں نے بات بَ َدل دی اور کہا کہ اچھا میں سمجھا تھا گنا لینے جا رہی ہو اِس لیے میں نے کہا تھا کہ میں بھی ساتھ آؤں اور اِس طرح جان چھڑوائی اور بات بدلی ھر تھوڑ ِ عد وہ اور پ ی دیر بَ ْ واپس آ گئی اور میں نے اسکو چارا اٹھوایا ھر ِ اور اس کے سر پہ رکھا اور پ ہَم ان کے گھر واپس آ گئے یعنی اِس دفعہ بھی میں اپنے مشن میں ناکام رہا اور کوئی خاص ہمت نہیں کر سکا تو سوچا کہ کل سہی آج کا موقع تو گیا کل جب چارہ لینے جائیں گی تو کہوں گا اور یہی سوچ کے ِدل کو تسلی دیوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 13 نیکسٹ ھر گئے تو پہلے تو ِ ڈے جب ہَم پ اس نے چارہ وغیرہ کاٹا اور جب میں نے دیکھا کہ وقت تو آج کابھی گزر گیا اور میں نے کچھ نہیں کیا تو میں نے ڈرتے ڈرتے کہا کہ سائرہ ایک بات کہوں تو کہنے لگی کہ ہاں بولو تو میں اب پچھتانے لگا کہ اب کیا کروں کیوں کہ اب ہمت نہیں ہو رہی تھی اسکو کچھ چپ ہو گیا تو کہنے ُ کہنے کی تو میں لگی کہ بولوبھی کیا کہنا تھا تو میں نے کہا کہ کچھ نہیں تو کہتی ہے کہ کہہ بھی دو یار ھر ہَم نے جانابھ ِ پ ی ہے دیر ہو رہی ہے مگر میں اپنے اندر ہمت کہاں سے التا اِس لیے کہا کہ کچھ نہیں بس ایسے ہی کہ دیا تھا تو کہنے لگی کہ نہیں بتاؤ کوئی نہ کوئی تو بات ہے جلدی بتاؤ تو میں نے کہا کہ تم ناراض ہو جاؤ گی اور اس نے کہا کہ نہیں ہوتی تو میں نے بڑی ہمت کر کے کہا کہ وہ کزن کہہ رہا تھا کہ اس نے تمہیں چودا ہے تو پلیز مجھےبھی چود لینے دو بس مت پوچھو کہ میرے ساتھ کیا ہوا اس نے تو میری جان ہی نکال دی اور مجھے فل ڈرا دیا کہ تمہاری ہمت کیسے ہوئی ایسی بات کرنے کی تم نے مجھے سمجھا کیا ہے میں کوئی ایسی ویسی لڑکی ہوں میں تمھارے ابو کو بتا تی ہوں کہ تم نے مجھے ایسا کہا اور خالہ کوبھی بتاتی ہوں بس مت پوچھو کہ میرا کیا حال ہوا میری تو ٹانگوں میں جان نہیں رہی مجھ سے تو چلنا محال ہو گیا اور پتا نہیں میں نے کیسے اسکو چارہ اٹھوایا اور اس کے پیچھے پیچھے سر جھکا کے کیسے آیا اور شرمندہ شرمندہ سا اور میری نظریں وپر نہ ا یں اٹھ رہی تھیں اور گھر جانے ُ کی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ کہیں جاتے ہی نا بتا دے اور میری پھینٹی شروع ہو جائے اور میں اس وقت کو پچھتا رہا تھا کہ جب میں نے یہ سب اسکو کہا اور اپنے کزن کوبھی کوس رہا تھا جس نے مجھے اِس راہ پہ لگایا اور میں یہ حرکت کر بیٹھا تو میں اسی ڈر کی وجہ سے گھر نہیں گیا اور سیدھاکنی کطرح تے ہوئے ٹیوب ویل کی طرف چال گیا اور وہاں جا کے چارپائی پہ بیٹھا رہا اور کہیں جانے اور اٹھنے کی ہمت نہیں ہوئی اور میرے کئی کزنز نے پوچھابھی کہ کیا بات ہے مگر میں کسی کو کیا بتاتا اور میں نے پتا نہیں کس کس طرح سے شام کی اور ہر وقت یہی دھڑکا لگا رہا کہ ابھی کوئی آئے گا مجھے بالنے اور ابو اور امی سےپھینٹی ہو گی مگر یہ صرف میرے خدشات ہی ثابت ہوئے اور شام ہو گئی اورجب کوئی ایسی بات نہیں ہوئی تو مجھے حوصلہ ہوا کہ اگر سائرہ باجی نے کسی کو کچھ بتانا ہوتا تو بتا چکی ہوتی مگر اس نے نہیں بتایا تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے صرف مجھے ڈرایا ہی ہے تا کہ میں دوبارہ اس سے ایسی ویسی کوئی بات وغیرہ نہ کروں تو میں نے توبہ کی اور اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ آیندہ اسکو کچھ نہیں ھر گھر چال گ ِ کہوں گا اور پ یا اور وہاں بھی سارا ماحول پرسکون دیکھ کے مجھے تسلی ہوئی کہ سب خیر ہے . اور میری جان میں جان آئی دن میری یہی کوشش رہی کہ ، 23 باجی سائرہ سے میرا آمنا سامنا نہ ہو تا کہ وہ یہ سب بھول جائے اور میں زیادہ تر اپنے ماموں کے گھر ہی رہا مگر ڈرتا ڈرتا اورا سی دوران میرا وہ کزن بھی آیا ویسے ہی کسی کام سے جس نے مجھے سائرہ کے متعلق بتایا تھا کہ وہ اسکوچود چکا ہے تو میں نے اس سے بات کی کہ یار تو نے تو مجھے پھنسا ہی دیا تھا میں تو مارا گیا تھا اور اسکو ساری بات تفصیل سے بتادی جیسے جیسے میں نے سائرہ کو کہا تھا تو وہ مجھے ڈانٹنے لگا کہ میں نے اسکا نام کیوں لیا اور مجھے سمجھایا کہ جب ایسی ویسی یعنی 2 نمبر لڑکی کو پھنساتے ہیں تو اسکو یہ نہیں کہتے کہ فالں شخص نے تمہیں چودا ہے وغیرہ خواہ اس نے چودا ہی ہو کوئی لڑکی یہ نہیں چاہتی کہ کسی اور کو پتا چلے اور اگر چل بھی جائے تو کوئی اِس کا ذکر کر کے بدنام کرے تمہیں چاہئے تھا کہ ڈائریکٹ اپنی بات کرتے تو شاید وہ مان جاتی مگر ِاس بات کی تسلی رکھو وہ کسی کو نہیں بتائے گی کیوں کہ میں نے کوئی جھوٹ تھوڑی بوال تھا جو وہ بات کرے گی اور کرے گی تو خود ہی بدنام ہو گی اِس لیے ڈرو مت اور دوبارہ اس سے بات کرنا مگر صرف اپنےحوالے سے کرنا میرا ذکر درمیان میں مت کرنا ورنہ وہ نہیں پھنسے گی سمجھے تو میری سمجھ میں بات آئی مگر حوصلہ نہیں ہوا کہ دوبارہ ایسا کوئی رسک لے سکوں اِس لیے اپنی طرف سے صبر کر لیا مگر یہ حوصلہ بھی ہو گیا کہ سائرہ باجی کسی کو نہیں بتائے گی جو میں نے اس سے ِھربھ کہا تھا مگر پ ی میں اس سےکترا تا ہی رہا مبادا کہ وہ کہیں ھر نہ ِ مجھے پ . ڈانٹے اور یا کسی کو بتا ہی نہ بیٹھے عد کی بات ہے اِس بات کے 4 ، 5 دن بَ ْ کہ میں باہر چارپائی پہلیٹا ہوا تھا اور وہ یعنی سائرہ باجی چارہ لینے جا رہی تھی تو اس کی نظر مجھ پہ پڑی تواس نے مجھے بالیا اور کہا كے ذرا میرے ساتھ آنا کوئی نہیں ہے چارہ لینے جانا ہے ذرا میرے سر پہ رکھا دینا تو میں چپ چاپ بغیر کوئی بات کیے اس کے ُ ساتھ ہو لیا . میں نے اس سے کچھ نہیں کہا اور نا ہی مجھ میں کچھ کہنے کی چپ چاپ میں اس ُ ہمت تھی ِاس لیے کے پیچھے پیچھے چلتا رہا اور وہاں پوھنچ گئے جہاں سے اس نے چارہ کاٹنا تھا تو وہ بیٹھ کے کاٹنے لگی . میں سائڈ پہ ہو کے بیٹھ گیا اور اچانک کہنے لگی کہ اتنے دن آئے کیوں نہیں میرے ساتھ کھیتوں میں تو میں نے کہا کہ ویسے ہی تو کہنے لگی کہ سچ سچ بتاؤ تو میں نے کہا کہ تم اس دن مجھ سے ناراض جو ہو گئی تھی اِس لیے نہیں آیا تو کہنے لگی کہ تم نے بات ہی ایسی کی تھی تو غصہ تو آنا ہی تھا تو مجھ میں تھوڑی سی ہمت ہوئی کہ بات تو اب اِس نے خود ہی شروع کی ہے تو اگر موقع بن رہا ہے تو فائدہ اٹھا لینا چاہئے تو میں نے کہا کہ اچھا ٹھیک ہے تم نے نہیں کیا ہو گا اس کے ساتھ میں نے کون سا دیکھا ہے اس نے کہا تھا تو میں نے کہہ دیا . کہنے لگی کہ وہ تو بکواس کرتا ہے جھوٹا کہیں کا اسکوبھی پوچھ لن گی میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں اور تم بھی اگر زیادہ ِدل کرتا ہے تو شادی کر لو تو میں نے کہا وہ تو جب گھر والے کریں گی تب ہی کریں گئے پلیز ایک دفعہ کر لینے دو نا ِھر تھوڑا سا ناراض ہوئ تو پ ی کہ میں تمہاری امی سے کہتی ہوں کہ اِس کی شادی کر دو ایسی باتیں کر رہا ہے مگر اب اس کا غصہ مجھےمصنوعی سا لگا اِس لیے میں نےبھی ہمت نہیں ہاری اور ڈٹا رہا اور کہا کہ پلیز ایک دفعہ کچھ نہیں ہوتا دیکھ لو میں نے کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا بڑا ِدل کرتا ہے تو کہنے لگی میں کوئی ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں کوئی اور ڈھونڈو تو ِ میں ھربھ نے پ ی ہمت نہیں ہاری اور کہتا رہا کہ یار کچھ نہیں ہوتا ایک دفعہ پلیز تمہارا کیا جائے گا اور اسکو تھوڑا سا اللچ بھی دیا کہ تم جو کام کہو گی مانوں گا اور جس بھی چیز کی ضرورت ہوئی لے کے ڈوں گا اوراسی عد آ ِخر کار طرح کافی دیر بحث کے بَ ْ ِ وہ مان ہی گئی اور کہنے لگی ھر کہ پ کسی کو بتانا مت اور کسی کو پتا نا چلے تو میں نے کہا کہ میرادماغ تھوڑی خراب ہے جو کسی کوبتاؤں گا ِھر وہ تو پ یں ہمارا پروگرام بنا اور اس نے مجھے کہا کہ تم ایسا کرو کہ وہ فالں کھیتوں میں جو گنے کے کھیت تھے ان میں چلے جاؤ یہاں سے تو میں ِھر آت چارہ رکھ کے گھر پ ی ہوں اگر دھر گئے تو کس اکٹھے نکلے اور ا ی کو ُ شک بھی پڑ سکتا ہے تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اتنی دیر میں اس نے چارہ بھی کاٹ لیا تھا تو میں نے اس کے سر پہرکھوایا اور وہیں سے دوسری طرف سے ذرا دور سے ہو کے ان کھیتوں کی طرف چال گیا جہاں اس نے کہا تھا مگر چونکہ میں ابھی چھوٹا ہی تھا جب ہَم گاؤں سے آ گئے تھے اور مجھے اس نے ذرا ٹیکنیکل سی زبان میں کھیتوں کا سمجھایا تھا تو مجھے سمجھنے میں غلطی لگ گئی اور میں غلط جگہ کی طرف چل دیا اور چونکہ فل گرمیوں کے دن تھے تو پسینہ بھی آ رہا تھا اور میرے پاؤں مارے خوشی کے زمین پہ نہیں لگ رہے تھے کیوں کہ آج میں اپنی زندگی کی پہلی لڑکی کو چودنے جا رہا تھااگرچہ بہت ساری لڑکیوں کے ساتھ یہ حرکت کر چکا تھا مگر اندر لن نہیں ڈاال تھا جس کی وجہ سے مزہ ادھورہ ہی رہتا تھا تو یہی سوچ کے میرے جذبات کا برا حال تھا اور میرے پیٹ ِ میں گڑبڑ ہونے لگی ھر وہ اور پ یں کھیتوں میں ہی ایک سائڈ پہ ہو کے ِھر وہ فارغ ہوا اورپ یں پانی سے ہاتھ ِھر سے سائرہ کا انتظار دھوئے اور پ کرنے لگا مگر کافی دیر ہو گئی اور وہ نہیں آئی تو میں تو مایوس ہونے لگا کہ ِ شاید دھوکہ دے گئی یا ھر اسکو ٹائم پ نہیں مال مگر چونکہ میں غلط جگہ پہ بیٹھا تھا ِاس لیے وہ مجھے کھیتوں کے دوسری طرف ڈھونڈ رہی تھی اور میں اِس سائڈ پہ بیٹھا تھا اورڈر بھی رہے تھا کہ کسی کو پتا نا چل جائے اور میں کب تک انتظار کروں سمجھ بھی نہیں آ رہی تھی . خیر جب کافی دیر ہو گئی تو مجھے ہلکی سی سائرہ باجی کی آواز عد ایک محسوس ہوئی اور تھوڑی دیر بَ ْ اور آواز آئی تو میں اس طرف کو چل پڑا جدھر سے آواز آ رہی تھی تو آ ِخر کار وہ مجھے مل ہی گئی اور ناراض ہوئی کہ کتنی دیر سے ڈھونڈ رہی ہوں کہاں تھے تو میں نے اسکو بتایا تو کہنے لگی کہ میں نے تو ادھر کہا تھا تم ا یں کب سے ُ اور دھر چلے گئے م ڈھونڈ رہی ہوں اتنی آوازیں بھی دیں مگر تم مل ہی نہیں رہی تھے اب تو میں واپس جانے لگی تھی . مگر میری قسمت کہ اس کے جانے سے پہلے ہی میں اسکو مل گیا اور وہ مجھے کماد یعنی گنے کے ایک کھیت کے کافی اندر لے گئی اور کہنے لگی کہ چلو کرو لیکن میری تو ٹانگیں کانپ رہی تھیں کیوں کہ ایک تو وہ مجھ سے بڑی تھی اور دوسرا میرا اصل موقع پہلی دفعہ تھا چودنے کا اور مجھے شرم بھی آ رہی تھی اپنی باجی سائرہ سے اس کے بڑے ہونے کی وجہ سے اِس چپ چاپ کھڑا رہا تو کہنے ُ لیے میں لگی کہ اتاروبھی اب شلوار اب کھڑے دھر تو اتنا کہ کیوں ہو دیر ہو رہی ہے اُ چپ چاپ کھڑے ہو تو ُ رہے تھے اب میں نے کہا کہ پہلے تم اتارو تو ہنس اور فورا ی شلوار کا ناڑ ہ کھوال ً پڑی اپن تار کے سائڈ پہ رکھد ُ اور فل ا ی . جب میری نظر اسکی ننگی ٹانگوں پہ گئی تو میرالن کھڑا ہو گ ً فورا یا . اب بھی مجھے اسکی پھدی یا گانڈ نظر نہیں آ وپر قمیض تھی اور رہی تھی کیوں کہ اُ ِھر م پ یں نےبھی اپنی شلوار گھٹنوں تک کہ فل اُ ا تاری تو کہنے لگی تار کے میری شلوار کے ساتھ رکھ دو ورنہ خراب ہو جائے گی اورکوئی شک تار کرے گا تو میں نےبھی اپنی شلوار اُ کے اسکی شلوار کے ساتھ رکھدی . ِھر اس نے ن پ یچے تھوڑی سی جگہ صاف کی اور لیٹ گئی اور اپنی قمیض وپر ک ُ ا ی تو مجھے اسکی پھدی نظر آئی ستھری جو کہ بالن سے بالکل صاف ُ تھی اور بالن کا ناموں نشان بھی نہیں تھا اور بس مت پوچھو میرا کیا حال ہوا اور میں نے اسکی قمیض تھوڑی اور وپر ک ا ی تو اس کے بوبز بھی نظر آئے ُ اور وہ بھی کافی گول مٹول سے تھے میں نے ان پہ ہاتھ پھیرا تو سائرہ باجی کہنے لگی کہ جلدی کرو اندر ڈالو بہت دیر ہو گئی ہے کوئی ادھر نا نکل آئے تو میں نے اپنی قمیض اٹھا کے اپنا لن ہاتھ میں لیا اور سیدھا ہو کے اندر ڈالنے کی کوشش کی مگر میں بہت کنفیوز ہو رہا تھا ِاس لیے مجھے سوراخ ہی نہیں مل رہے تھا میں جہاں کلٹ جس کو لوگ دانہ یا چھو ال بولتے ہیں ہوتی ہے وہاں ڈالنے لگا اتنا کنفیوز تھا تو ظاہر ہے اندر کیسے جاتا تو مجھے کہنے لگی کہ نیچے ڈالو تو میں لٹا ہ ا ی سمجھا کہ مجھے کہا ہے کہ ُ تھوڑا تھوک لگا لو اور میں لن پہ تھوک لگانے لگا تو کہنے لگی کیا کرتے ہو یار میں کہ رہی ہوں کہ اندر ڈالو اور تم دیر کری جا رہے ہو میں نے کہا کہ خود ہی تو کہا ہے کہ تھوک لگا لو تو کہنے لگی کہ میں نے تو کہا تھا کہ سوراخ نیچے ہے وہاں ڈالو تو مجھے سمجھ آئی کہ میں کیا کر رہا ہوں اور میں نے لن کو تھوڑا نیچے کر کے ڈاال تو آرام سے اندر چال گیا اور ِھر م پ یں وپر ل اس کے ا یٹ گیا اور ُ چودنے لگا اور ساتھ کسسنگ کرنے چوسنے لگا ُ لگا اور ساتھ ساتھ بوبز بھی ِھر تھوڑ عد مسلسلدھکوں اور پ ی دیر بَ ْ کی وجہ سے میں چھوٹ گیا اور اسکی پھدی کے اندر ہی فارغ ہو گیا اور اس وپر ل کے ا یٹ گیا مگر اس نے مجھے ُ پیچھے کیا اور اپنی پھدی صاف کی ِھر شلوار پہن اور پ ی اور مجھے کہا کہ تم ابھی مت آنا ابھی ادھر ہی بیٹھو اور ِھر تھوڑ عد آنا تا کہ کسی کو پ ی دیر بَ ْ شک نا پڑ ے تو میں نے شلوار پہنی ُ اور تقریبا 10 یا 15 دھر ہ منٹ تک ا ی ِ گرمی میں بیٹھا ھر وہاں سے رہا اور پ نکالاگرچہ میری پوری تسکین تو نا ہو سکی کیوں کہ جلدی جلدی اور بڑی باجی ہونے کی وجہ سے ڈ ربھی تھا تو لیکن مزہ بہت آیا اور مجھے لگا کہ اب میں بھی مرد بن چکا ہوں اور ایک لڑکی کوبھی چود چکا ہوں اور میری بھی ابابتدا ہو چکی ہے تو ساری رات میں اِس مزے کے بارے میں سوچتا رہا اور جب میں نے اپنے اس ڈ َر کے بارے میں سوچا جب مجھے میری کزن نے ڈرا دیا تھا کہ میں تمھارے ابو کو بتاؤں گی اور میں سارا دن پریشان رہا تھا تو میرے ہونٹوں پہ ہنسی خود بخود آ گئی کہ میں تو ایسے ہی ڈر رہا تھا اور اچھا ہوا دوبارہ ہمت کر ڈالی ورنہ اتنے زبردست مزے سے ہاتھ دھو ڈالتا ِھر اور پ یہ سلسلہ چل نکال اور میں نے اپنی اِس کزن باجی سائرہ کو کئی دفعہ چودا جو کہ میں وقتا فوقتا بتاتا رہوں گا . جاری ہےوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 14 اسی طرح ایک دفعہ ہَم ایک شادی میں میں میرے ماموں کے ہاں اپنی امی کے ہمرا ہ گئے ہوئے تھے کیوں کہ وہ کافی دور گاؤں میں رہتے ہیں اور تقریبا وہاں تک 12 گھنٹے کا فاصلہ ہے تو چھٹیوں کے عالوہ ہَم سب کم ہی جا پاتے تھے اِس لیے صرف میں اور امی گئے تھے کہ وہاں ایک عجیب بات ہوئی ہوا یوں کہ میری امی باہر صفائی کر رہی تھی اور وہیں انکا ایک کزن جو کہ میری امی سے چھوٹا ہے اسکا نام نعیم ہے اور وہ میری امی اور ابو دونوں کا ہی کزن ہے تو ا سی وجہ سے میں اسکو ماموں نعیم ہی کہتا ہوں وہ باہر ہی پڑی ہوئی ایک چارپائی پہ بیٹھا امی سے باتیں کر رہا تھا اور امی ساتھ ساتھ صفائی بھی کر رہی تھی تو ڈیئر فرینڈز میں بائے چانس وہاں چال چپ کر ُ گیا تو مجھے دیکھ کے دونوں گئے لیکن مجھے کچھ خاص شک نہیں پڑا ان پہ اور میں بھی ویسے ہی جا عد کے کھڑا ہو گیا لیکن تھوڑی دیر بَ ْ امی نے مجھے کہا کہ کامران تم جاؤ ہَم نے کوئی ضروری بات کرنی ہے تو میں نے کہا کہ کر لو مگر امی نے کہا ِ کہ نہیں ھر کر تم جاؤ پ یں گے مگر مجھے پتا نہیں کیا ہوا کہ میں نہیں گیا اور نا ہی امی کی بات مانی اور مجھے ِھر انکل نع پ یم نےبھی کہا مگر میں نہیں مانا اور وہیں رہا کیوں کہ مجھے شک پڑ گیا تھا کہ د ال میں کچھ کاال ہے مگر یہ میری شدید غلطی تھی کہ میں ِ وہاں سے نہیں گیا ھر تھوڑ تو پ ی دیر عد انکل اٹھ کے چلے گئے اور امی بَ ْ صفائی کرنے لگی تو میں بھی وہاں عد میں سوچا تو سے کھسک گیا لیکن بَ ْ مجھے بہت افسوس ہوا کہ مجھے وہاں سے کھسک کے چوری چھپے انکی باتیں سننی چاہئے تھیں مگر اب تو وہ وقت گزر چکا تھا اور میری طرف سے چوکنابھی ہو چکے تھے اِس لیے اس دوران جتنی دیر ہَم وہاں رہے کوئی بھی اور بات مجھے اپنی امی اور انکل ِ کے بارے میں پتا نہیں چلی ھر ہَم اور پ گھر واپس آ گئے لیکن میرا شک پختہ ہو گیا کہ امی میرے انکل یعنی اپنے کزن کے ساتھ پھنسی ہوئی ہے یا کوئی خاص چکر ہے ورنہ انہیں مجھ سے . چھپانے کی کیا ضرورت تھی عد تھوڑا بہت چکر تو گھر آنے کے بَ ْ دونوں بہنوں کے ساتھ چلتا رہا مگر کوئی خاص موقع نہیں مل رہا تھا کہ میں کوئی تسلی بخش کام کر سکوں اور میرے لیے ایک ایک پل گزارنا مشکل ہو رہا تھا کیوں کہ اب خون میرے منہ کو لگ چکا تھا یعنی اب میں چونکہ اپنی کزن کو فل چود چکا تھا اِس لیے اب میرے لیے سیکس کے بغیر رہنا مزید مشکل ہو گیا تھااگرچہ تھوڑا بہت دونوں بہنوں کے ساتھ چل رہا تھامثال کہ بوبز دبانا ، کسسنگ وغیرہ کرنا اور اگر تھوڑا موقع زیادہ مل جائے تو فنگرنگ کرنا اور بوبز چوسنا دونوں بہنوں کے ساتھ چل رہا تھا اور اب ہَم سب تھوڑے بڑےبھی ہو گئے تھے اور میری بڑی بہن کے بوبز توخاصے بن گئے تھے تقریبا 32 سائز تو ہو گا کم اَز کم مگر ابھی چھو ٹی بہن کے بوبس بننا شروع ہوئے تھے اور وہ ابھی کافی چھو ٹی تھی مگر کام چال رہی تھی . خیر یہ سب چل رہا تھا کہ ایک دن میری بڑی بہن ہما نے مجھے کہا کہ اسکو اسکی ایک سہیلی کے ہاں چھوڑ نے فورا ی بھر لی تا کہ ً آؤں تو میں حام راستے میں اس سے کوئی پالن بنا سکوں تو میں اسکو بائیک پہ بٹھا کے لے گیا اور راستے میں اسکو کہا یار کوئی موقع بناؤ نا چدائی کا تو کہنے لگی کہ کیسے بناوں سب تو گھر ہوتے ہیں تو میں نے کہا کہ بس کسی بھی طرح نکال لو نا موقع تو کہنے لگی کہ اچھا دیکھوں گی . میں نے کہا کہ دیکھنا نہیں ہے پلیز میرا بہت ِدل کر رہا ہے تمہیں چودنے کو تو کہنے لگی شرم کرو بھائی اپنی بہن سے ایسی بات کرتے ہوئے تو میں نے کہا کہ میری بہن ہے ہی اتنی سیکسی کہ کسی کابھی ِدل آ جائے اِس پہ تو کہنے لگی کہ ہاں یہ بات تو ہے . میں نے بات بنتی دیکھی تو کہا کہ چلو آؤ تمہیں آئیسکریم کھالؤں پ ی ِھرچھوڑ آتا ہوں تو کہنے لگ کہ نہیں بھائی ابھی میری سہیلی انتظار کر رہی ہو گی واپسی پہ سہی تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور اسکو اسکی سہیلی کے گھر کے دروازے پہچھوڑ عد اس نے مجھے کہا کہ آیا . 3 گھنٹے بَ ْ لے جانا تو میں نے کہا کہ او کے لے ِھر م جاؤں گا اور پ یں گھر واپس آ گیا ِھر م اور پ یں نے 3 گھنٹے گزارے اور ہما کو لینے کے لیے چل پڑا اور وہاں میں نے اسکی سہیلی کے گھر پہ دستک دی اور ایک لڑکے نے دروازہ کھوال تو وہ کافی ہینڈسم تھا . میں نے اسکو میری بہن ہما کو بھیجنے کو کہا عد میری بہن آ گئی اور تو تھوڑی دیر بَ ْ ِ میں ھر کہا اسکو لے کے چل پڑا اور پ کہ چلو آئیسکریم کھانے چلیں تو کہنے لگی کہ نہیں بھائی رہنے دو میرا ِدل نہیں کر رہا .میں نے جب اصرار کیا تو آ ِخر کار مان گئی اور میں نے بائیک . آئیسکریم پارلر کی طرف موڑ دی آئیسکریم پارلر میں میں نے ہَم دونوں کے لیے آئیسکریم منگوائی اور کھانے لگے . مجھے لگ رہا تھا کہ جیسے میں اپنی کسی گرل فرینڈ کے ساتھ ڈیٹ پہ آیا ہوں کیوں کہ یہ میرے لیے پہال موقع تھا کہ میں کسی گرل ) چاہے وہ میری سگی بہن ہی ہو ( کے ساتھ اکیال آئیسکریم کھا رہا تھا اور درمیان میں باتیں بھی کرنے لگے . میں نے کہا کہ بتاؤ نا یار ھر کب موقع بناؤ گ ِ پ ی تو ہما کہنے لگی کہ یار موقع بنانا مجھے پہ تھوڑی ہے جب سب کہیں جائیں گی تو میں ساتھ نہیں جاؤں گی کوئی باانا بنا دوں گی اور کسی کو زبردستی تو میں بھیج نہیں سکتی تو میں نے کہا کہ ہاں یار تمہاری بات بھی ٹھیک ہے گھر میں تو یہ پرابلم ہوتی ہی ھر ک ِ ہے پ یا کیا اور جگہ ہو نہ پ ی ِ جائے یا تو کوئی ھر ہ ہے . ہما نے بھی کہا جی بھائی یہی تو پرابلم ہے . ہَم انہی باتوں پہ ڈسکس کرتے رہے مگر کوئی بات سمجھ نہیں آئی کہ کیا کرنا چاہئے اور میں کسی ہوٹل وغیرہ کا رسک نہیں لینا چاہتا تھا کیوں کہ وہ میری سگی بہن تھی اور اگرپکڑے گئے تو ڈبل بے عزتی کا خطرہ تھا اِس لیے میں کسی ہوٹل وغیرہ کا رسک لینے کا روادار نہیں تھا اور گھروغیرہ پہ ہی کچھ کرنا چاہتا تھا . بہر حال ہَم نے آئیسکریم کھائی اورگھر واپس آگئے مگر کچھ خاص پڑ وگرام نہ بنا سکے بس یہی طے ہوا کہ اگر کبھی سب گھر والوں کا کہیں جانے کا پڑ وگرام بنا تو ہَم دونوں نہیں جائیں . گے اِس ھر اس ِ عد پ ی روٹین سے دن کے بَ ْ گزرنے لگے کبھی تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ دونوں بہنوں سے ہو جاتی مگر فل چانس کو میں بہت عرصے تک ترستا رہا . آخر کار جب میرے صبر کا دامن میرے ہاتھ سے چھوٹنے لگا تو ِ میں ھر اپ نے پ نی بہن ہما سے کہا کہ یار میرا کچھ کرو ورنہ کسی دن میں نے سب کے سامنےپکڑ کے تمہارا ِ ریپ کر دینا ھر نہ کہنا اب مجھ ہے پ سے مزید برداشت نہیں ہو رہا ہے بس سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کروں بس فوراً کوئی پر وگرام بناؤ تو کہنے لگی کہ اچھا کچھ سوچتی ہوں . میں نے کہا کہ اب سوچنے میں اتنا ٹائم نہ لگا دینا کہ ِھر ہَم دونوں کو پچھتانا پڑ ے بس جو پ بھی کرناہے جلدی کرو تو کہنے لگی . کہ اچھا ٹھیک ہے بھائی ہما نے میری چھوٹی بہن شمائلہ کو ساتھ مال کے امی وغیرہ کو اس کے ساتھ اپنی سہیلی کے ہاں لے کے جانے کا پر وگرام بنایا مگر مسئلہ یہ بنا کہ ابو اور بھائی ھر نا ِ گھر رہ گئے تو ہَم پ کچھ کر سکے اور یہ طریقہ بھی غلط ہو گیا اور ہَم ِاس سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے تو ہما نے کہا کہ یار گھر میں تو پر وگرام نہیں بن رہا باہر ہی بناؤ کوئی پر وگرام مگر باہرکہاں بناتا پر وگرام بات تو وہی تھی کہ ہوٹل وغیرہ کا رسک میں لے نہیں سکتا تھا تو اس نے کہا کہ اپنے کسی دوست کے گھر بنا لو پر وگرام تو میں نے کہا کہ دوست کو کیا کہوں گا کہ میں نے اپنی بہن کو چودنا ہے تم بھی کمال کرتی ہو تو کہنے لگی کہ تم نہ بتانا کہ میں تمہاری بہن ہوں تو میں نے کہا کہ وہ کہے گا گرل فرینڈ ہے تو مجھے بھی حصہ دو ِھر مان جاؤ گ تو پ ی توشرما گئی اور کہنے لگی کہ ہاں یہ توہے . میں نے تو پ یسے تم نے ِ کہا کہ یا ھر مان جاؤ ج کزن نعمان سے چودوایا تھا اس سے بھی چودا لینا تو غصہ کر گئی اور کہنے لگی کہ بہت بی شر م اور بے غیرت بھائی ہو تم تو میں نے کہا کہ ہاں وہ تو ہوں . میرا ِدل چاہتا ہے کہ بس تمہیں چود ڈالوں چاھے مجھے تمہیں کتنے لوگوں سے ہی چودوانا پڑ ے بس میں ساتھ الزمی شامل ہوں تو ہنس پڑ ی اور کہنے لگی کہ لگتا ہے بھائی کالن چین نہیں لینے دے رہا تو میں نے کہا کہ ہاں بس یہی سمجھ لو . ِھر ہما کہنے لگ پ ی کہ اچھا میں ہی کچھ کرتی ہوں بس تھوڑا صبر کرو . میں نے کہا کہ بس صبر ہی تو نہیں ہو رہا . اب یوں ہی کوئی 2 ، 4 دن اور گزرگئے مگر کوئی بات نہیں بنی تو ہما کہنے لگی کہ بھائی ایک طریقہ ہے مگر رسک ہے اس میں تو میں نے کہا کہ بتاؤ تو سہی تو کہنے لگی کہ میری سہیلی ہے وہی جس کے گھر آپ مجھےچھوڑ کے آئے تھے وہاکثر گھر پہ اکیلی ہی ہوتی ہے اگر کہو تو میں اس سے بات کروں کہ جس دن اکیلی ہو ہَم اس کے گھر چلے جاتے ہیں تو میں تو ایک دم پر یشان ہو گیا . میں نے کہا کہ اسکو کیا کہو گی تو کہنے لگی کہ میں بات کرلوں گی اسکی ٹینشن نا لو مگر تم بتاؤ اگر راضی ہو اور کوئی ِھر اس سے بات اعتراض نہ ہو تو پ کرتی ہوں اگر مان گئی تو میں نے کہا کہ مجھے کیا اعتراض ہے مجھے تو بس تمہاری پھدی چاہئے جس قیمت پر بھی ملے بس بدنامی نہ ہو یہ دیکھ لینا کہ وہ قابل بھروسہ ہونی چاہئے تو کہنے لگی کہ وہ میری پکی راز دار ھو اسکی ٹینشن نا لو . میں نے کہا کہ ٹھیک ھر ک ِ ہے مجھے پ یا اعتراض ہو سکتا ہے مگر اسکا بھائی بھی تو تھاایک اس دن جو ہمیں مال تھا اسکا کیا ہو گا تو کہنے لگی کہ ہَم نے تو اسی دن جاناہے جب وہ گھر پہ نہیں ہو گا . نے کہا کہ پ یر کس بات کی ِ میں ھر د جلدی کرو اور بناؤ اس سے پر وگرام دیر مت کرو تو اس نے کہا کہ او کے بھائی جونہی موقع مال میں کرتی ہوں اس سے بات .ایک دن میری بہن نے مجھے بتایا کہ اس نے اپنی سہیلی سے بات کی ہے مگر وہ ڈر رہی ہے کہ کسی کو پتہ چل گیا تو کیا ہو گا تو میں نے کہا کہ اس سے کہنا تھا کہ جب کوئی گھر نہیں ہو گا تو کیسے کسی کو پتہ چلے گا اور کوئی ہَم میں سے تو بتائے گا نہیں تو کہنے لگی کہ میں نے کہا تھا مگر وہ نہیں مان رہی . میں نے کہا کہ تم تو بہت کہہ رہی تھی کہ تمہاری بڑی راز دار سہیلی ہے اب کام پڑا تو مان نہیں رہی کہنے لگی کہ ابھی تو ایک دفعہ ہی بات کیہے میں اسکو منالوں گی بس تھوڑا صبر اور کرو اور عد اس نے بتایا کہ وہ یعنی چند دن بَ ْ اسکی سہیلی مان تو گئی ہے مگر اس نے ایک شرط رکھ دی ہے تو میں حیران ہوا کہ کون سی شرط ہو سکتی ہے تو کہنے لگی کہ وہ کہتی ہے کہ میں بھی سب کچھ دیکھوں گی جو آپ لوگ کرو گے تو میں حیران ہو گیا تو میں نے کہا کہ وہ کیوں تو کہنے لگی کہ اس نے سیکس کے بارے میں کافی سنا ہوا ہے مگر کبھی دیکھا یا کیا نہیں اِس لیے وہ دیکھنا چاہتیہے تو میں نے کہا کہ چلوٹھیک ہے مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے اگر وہ اسی شرط پہ مان رہی ہے تو یہی سہی میرے لیے تو اِس میں کوئی پر وبلم نہیں ہے بس یہی شرط تھی . نہیں ہما نے کہا بھائی ایک اور بھی پر وبلمہے تو میں ھر ِ پ پریشان ہو گیا اور کہا کہ اب کیا پرابلم ہے تو کہنے لگی کہ بھائی سمجھ نہیں آ رہی کیسے بتاؤں تو میں نے کہا کہ یار جو بھیہے بس صاف صاف بتا دوپہیلیاں نا بھجواؤ تو کہنے لگی کہ مجھے شرم آتی ہے کیسے بتاؤں تو میں نے غصے سے کہا بتانا ہے تو بتاؤ نہیں تو نا سہی تو کہنے لگی کہ بھائی ناراض تو مت ہوں میں آپ کے لیے ہی سب کچھ کر رہی ہوں اگر نہیں کرنا تو بتا دو میں اسکو منع کر دیتی ہوں تو میں نے اپنا غصہ کنٹرول کیا اور اسکو سوری بوال ِھر ک اور کہا کہ اچھا بتاؤ پ یا مسئلہ ہے اور شرما کیوں رہی ہو یار اب ہماری درمیان شرمانے واال کیا رہ گیا ہے تو کہنے لگی کہ بھائی میری سہیلی کا بھائی مجھے پسند کرتا ہے اور پہلے بھی کئی دفعہ وہ مجھے الئن مار چکا ہے مگر میں نے لفٹ نہیں کروائی تھی اور میری سہیلی نے بھی مجھے پہلے بھی کہا تھا مگر میں نے منع کر دیا تھا مگر اب جب میں نے اس سے بات کیہے تو اس نے یہ شرط بھی رکھ دی ہے کہ میں اسکے بھائی کی فرینڈشپ قبول کروں . تو میں تھوڑا پریشان ہوا پ ی فرینڈشپ ِھر کہا کہ وہ کس ق ِسم ک چاہتا ہے تو کہنے لگی کہ پتہ نہیں میری تو کبھی اس سے زیادہ بات چیت نہیں ہوئی . میں نے کہا کہ اچھا چلو کر لینا مجھے کوئی اعتراض نہیں مگر احتیاط سے کرنا فرینڈشپ اور ملنے جلنے میں بھی احتیاط بھرتنا بلکہ جب کبھی ملنا جلنا ہو تو مجھے بتانا اکیلی مت جانا تا کہ کوئی مسئلہ نہ بنے تو کہنے لگی کہ او کے بھائی تھینک یو تو میں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ تم بھی اس سے فرینڈشپ چاہتی تھی تو کہنے لگی کہ ہاں بھائی وہ کافی ہینڈسم ہے نا مگر مجھےڈر لگتا تھا کہ کسی کو پتہ نا چل جائے مگر اب آپ نے ِ ساتھ دینے کا وعدہ کیا ھر ہے تو پ کرلوں گی فرینڈشپ تو میں نے کہا کہ یار ایساکوئی بھی مسئلہ ہوتاہے تو بتا دیا کرو بس تم میرا خیال رکھا کرو تو میں بھی تمہارا خیال رکھوں گا تو کہنے لگی کہ بھائی تھینک یو آپ بہت اچھے ہو تو میں نے کہا کہ تم بھی تو بہت اچھی ہو بس میرا خیال رکھنا ہمیشہ تو میں بھی خیال رکھوں گا ہمیشہ ِھر ہَم انتظار کرنے لگے کہ کب تو پ ہمیں ہما کی سہیلی انوائٹ کرتی ہے مگر ہمیں زیادہ دن انتظار نہیں کرنا پڑا اور ایک دن ہما نے بتایا کہ کل میری سہیلی گھر میں اکیلی ہو گی تو تیار رہنا . میں نے کہا کہ میں تو تیار ہی ہوں بس تم امی سے جانے کی اجازت لے لینا اپنی سہیلی کی طرف جانے کی تو ِھر چلے چل پ یں گی تو میری بہن نے کہا کہ او کے ٹھیک ہہے . نیکسٹ ڈے ہما نے امی سے اِجا َزت لے لی اور میں اسکو لے کے اسکی فرینڈ کے گھر چل پڑا اور تھوڑا سا گھبرا بھی رہا تھا کہ پتہ نہیں کیا ہو گا کوئی مسئلہ نا بن جائے ایک غیر گھر میں اپنی بہن کو چودنا بھی تو رسک ہی تھا مگر ہما نے مجھے فل تسلی د ی تھی کہ اسکی سہیلی قا بل بھروسہ ہہے کوئی پرابلم نہیں ہو گا لیکن ھر بھ ِ پ ی تھوڑی بہت فکر تو تھی مجھے کیوں کہ اگر کوئی مسئلہ ہوا تو سب نے مجھے ہی کہنا ہے کیوں کہ میں اسکا بڑا بھائی تھا اور سب نے مجھے قصور وار ماننا ہے ِ مگر رسک تو لینا ہی ھر ِدل م تھا تو پ یں ہمت پیدا کی ھر بھ ِ مگر پ ی انجانہ سا . خوف ِدل میں سمایا ہوا تھا ان کے گھر پوھنچ کے ہَم نے دستک دی ی اور ہما کی سہیلی نے دروازہ کھوال اور ہما نے پوچھا کہ اکیلی ہو نا تو کہنے لگی کہ ہاں اکیلی ہی ہوں اور ِھر اس نے ہم پ یں راستہ دیا اور ہَم گھر میں داخل ہوگئے اور وہ ہمیں ایک کمرے میں لے گئی اور ہمیں بٹھایا . یہاں میں اپنی بہن ہما کی سہیلی کا تعارف کروا دوں اسکا نام نبیلہ تھا اور وہ میری بہن کی کافی پر انی سہیلی تھی اور کافی صحت مند بھی تھی اور اسکا رنگ بھی گورا تھا اور گانڈ بھی کافی بڑی تھی اور بوبز بھی میری بہن سے بڑے ہی لگے کیوں کہ وہ صحت مندتھی شاید اِس لیے . ہما نے ہمارا تعارف کروایا اگرچہ ہَم پہلے بھی ایک دوسرے کو ملے ہوئے تھے مگر صرف دعا سالم تک کبھی تفصیلی تعارف یا مالقات نہیں ہوئی تھی اِس لیے میری بہن نے ہمارا تعارف کروا دیا ھر نب ِ اور پ یلہ نے کہا کہ میں کچھ لے کے آتی ہوں ہَم نے منع بھی کیا مگر وہ نہیں مانی اور کہنے لگی کہ کامران بھائی کون سا روز روز آتے ہیں اِس لیے اٹھ گئی ھر ہمار اور پ ی ِ لیے کولڈ ڈرنک وغیرہ لے کے آئی اور ہَم کھانے لگے مگر میں تھوڑا نروس ہو رہا تھا تو کہنے لگی کہ کامران بھائی ریلکس ہو کےبیٹھیں مجھے بھی اپنی بہن ہی سمجھیں یہاں آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی تو میں نے کہا کہ نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں میں بالکل ٹھیک ہوں مگر میں ھر بھ اندر سے پ ی ِ تھوڑا ڈرا ہوا تھا لیکن میری بہن بالکل مطمئن تھی . شاید ِاس لیے کہ وہ اسکی سہیلی کا گھر تھا اور وہ آتی جاتی رہتی تھی مگر میں اندر پہلی دفعہ آیا تھا . عد میں نے اس کے بھائی کا اِس کے بَ ْ پوچھا اسکا نام فیصل تھا تو میں نے کہا کہ فیصل کہاں ہے تو کہنے لگی کہ وہ اپنے کسی دوست کے ساتھ کسی کام سے گیا ہوا ہے . میں نے پوچھا کہ کہاں تو کہنے لگی کہ فکر نا کریں وہ کسی دوسرے شہر گیا ہے تو مجھے تسلی ہوئی ھر م ِ اور پ یں نے باقی گھر والوں کا پوچھا تو کہنے لگی کہ امی کسی کولیگ کی طرف گئی ہیں . وہ ایک اسکول میں ٹیچر تھیں اور اس کے ابو تھے نہیناسی وجہ سے وہ اکیلی تھی اور ہمیں موقع مل گیا ھر کچھ ِ تھا . پ دھر کی باتیں ہوتی رہی تو دیر ادھر اُ میں تو بے تاب ہو رہا تھا تو اپنی بہن کو اشارہ کیا کہ اِس سے پہلے کہ کوئی مسئلہ ہو شروع کریں تو اس نے نبیلہ ِھر ک سے کہا کہ پ یا پر وگرام ہے تو وہ ہنس کے بولی کہ جو آپ لوگوں کی مرضی ہو مگر میری شرطیں تو بھائی کو بتا د ی تھیں نا تو میں نے کہا کہ ہاں مجھے دونوں شرطیں منظور ہیں تو وہ کہنے لگی کہ بھائی تھینکس تو میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں تم بھی تو ہمارا اتنا بڑا کام کر رہی ھر م ِ ہو . پ یں نے پوچھا کہ کیا تم نے اِس بارے میں فیصل کو بھی بتایا ہے تو کہنے لگی کہ نہیں اسکو تو آج کےمتعلق کچھ بھی نہیں پتا تو میں نے کہا کہ اچھا کیا اور بتانا بھی نا تو کہنے لگی کہ او کے . میں نے پوچھا کہ کیا فیصل نے کہا تھا تمہیں کہ ہماسے فرینڈشپ کروا دو تو کہنے لگی کہ ہاں وہ تو کئی دفعہ کہ چکا ہے اور میں بھی ہما سے کئی دفعہ کہ چکی ہوں مگر یہ مانتی نہیں تھی ہردفعہ منع کر دیتی تھی مگر جب اِس نے اِس بارے میں بات کی تو میں نے بھی کہ دیا ھر م ِ کہ پ یرے بھائی سے بھی دوستی کر لو تو تمہارا کام کر دوں گی تو یہ مان گئی . میں نے پوچھا کہ تمھارے بھائی نے کیسے کہا تھا تم سے تو کہنے لگی کہ ہَم چونکہ دو ہی بہن بھائی ہیں تو بہت اچھے دوست ہیں اور ہر بات شیئر کر لیتے ہیں تو اس نے کہا تھا کہ مجھے تمہاری فرینڈ ہما بہت پیاری لگتی ہے میری اس فرینڈشپ کروا دو تو میں نے کہا تھا کہ اچھا ٹرائی کروں گی اور میں نے کوشش بھی کی مگر یہ مانتی ہی نہیں تھی . میں نے کہا چلو اب تو مان گئی ہے نا تو ہنس پڑ ی اور کہنے لگی کہ اپنے مطلب کے لیے ہی مانی ہے اور میں بھی ہنس پڑا اِس طرح ہمارے درمیان ذرا فرینکنس بھی ہو گئی ھر اس ِ اور پ ِھر شروع کرو نے کہا کہ چلو پ یہ نا ہو کہ امی آ جائے بھائی نے تو کل ہی واپس آنا ہے تو میں نے کہا کہ ہاں بالکل ٹھیک ہے . اس نے کہا کہ آپ شروع کریں میں ابھی آتی ہونوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 15 عد وہ اٹھ کے چلی گئی اور اس کے بَ ْ میں نے ہما سے کہا کہ چلو شروع کریں تو وہ بھی اٹھ کھڑی ہوئی میں نے اسکو پکڑا اور کسسنگ شروع کر د ی چوما چاٹا اسکی زبان چوسی ُ اور خوب اور اس کے ہونٹ بھی چوسے اور بہت مزہ آ رہا تھا مگر تھوڑی فکر بھی تھی کہ کسی کو پتا نا چل جائے مگر یہ سوچ ہمارا راستہ نہیں روک سکتی تھی اِس لیے ہَم جی بھر کے کسسنگ کرتے رہے اور میری بہن بھی بہت جوش سے کسسنگ کر اور کروا رہی تھی ِھر کچھ عد میں نے اور پ 5 منٹ کے بَ ْ اس کے سر سے ہاتھ اٹھایا اور اسکی ِ کمر پہ پھیرنے ھر اپنا ہاتھ لگا اور پ اسکی گانڈ پہ لے گیا اور وہاں پھیرتا رہا اور اتنی دیر میں انیال آتی ہوئی نظر آئی تو میں اپنی بہن کو چھوڑ کے پیچھے ہٹ گیا تو وہ مسکرائی اور بولی کامران بھائی شرما کیوں رہے ہیں جاری رکھو تو میں نے تھوڑا جھجھکتے ہوئے دوبارہ ہما کو پکڑ لیا اوروہیں سے اسٹارٹ ہو گیا اورپھر کسسنگ کے ساتھ ہاتھ پھیرتا ہوا آگے اس کے بوبز پہ لے آیا اور ان کو دبانے لگا اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور اب جھجھک بھی تھوڑی ختم ھونا شروع ہو گئی تھی اور میں نے کن اکھیوں سے انیال کی طرف دیکھا تو وہ بیٹھی بڑے غور سےہماری طرف دیکھ رہی تھی اور جب اس نے مجھے اپنی طرف دیکھتے پایا تو ہلکا سا مسکرا دی اور میں نے تھوڑا شرماتے ہوئے آنکھیں پھیر لیں ھر اپنے کام م ِ اور پ یں اور پ یں نے اپنی ِ مصروف ہو گیا ھر م بہن کی قمیض کے اندر ہاتھ ڈاال اور اس کے بوبز دبانے لگا اور تھوڑی دیر عد جب خوب ساری کسسنگ کر کے بَ ْ کچھ ِدل کو تسلی ہوئی تو میں رکا اور اپنا ہاتھ بھی باہر نکاال اور اپنی بہن کی قمیض تار د ا ی اور کیا مست نظارہ تھا ُ یار اپنی سگی بہن کو ننگا دیکھنے کا جو اب جوان ہو چکی تھی تو میں تو ا اس کے بوبز پہ ٹوٹ پڑا اور فورا یک ً چوسنے لگا اور ُ مما منہ میں لے لیا اور میری بہن بھی مست ہونے لگی مگر ابھی شاید وہ اپنی سہیلی کی موجودگی کی وجہ سے آوازیں کنٹرول کر رہی تھی . کافی دیر میں اس کے بوبز باری باری چوستا رہا اور اسکی ننگی کمر پہ ہاتھ پھیرتا ھر م رہا اور پ یں نے اپنی ِ تار دی اور شلوار بھی ہمت کر کے اُ دیکھا تو انیال بھی بڑے غور سے میرےلن کو دیکھ رہی تھی اور مجھے اپنی طرف متوجہ پا کے تھوڑی سی نظریں اس نے چرائیں مگر میرے پاس بھی زیادہ ٹائم نہیں تھا اِس لیے میں نے ہما بہن کو نیچے بٹھایا اور اپنالن اس کے منہ میں داخل کر دیا اور وہ چوسنے لگی اور میں نے ُ میرےلن کو دیکھا کہ وہ بھی کبھی کبھی درمیان میں انیال کی طرف دیکھتی اور دونوں کی نظریں ملتی تو مسکرا دیتیں اور ِھر مجھے اپنالن چوسوا کے بہت مزہ پ آیا اپنی ھر خاص طور پہ ِ بہن سے اور پ اِس بات سے کہ میری بہن کی سہیلی بھی یہ نظارہ دیکھ رہی تھی . ہَم لگے رہے اور جب میری ہمت جواب دینے لگی اور میں نے محسوس کیا کہ میں چھوٹنے واال ہوں تو میں نے ہما کو روکا اورپکڑ کے کھڑا کیا اور اسکی دھر تار دی ھر ادھر اُ ِ شلوار بھی اُ اور پ دیکھا جہاں پہ لیٹ سکیں تو اسکو لے کے بیڈ پہ گیا اور وہاں لٹا دیا مگر انیال کہنے لگی کہ کوئی کپڑا بچھا لو تا کہ بیڈ شیٹ خراب نا ہو اس نے ہمیں ایک پر انا کپڑا ال دیا اور انیال اور ہما نے وپر بچھا د ُ مل کے وہ ا یا اور میں نے پ یا اور اپنی قمیض بھی ِھر ہما کو لٹا تار د ُ ا ی اورپھر سے اپنی بہن کی پھدی کا نظارہ کیا . وائو کیا مست پھدی تھی میری بہن کی بالوں سے بالکل پاک جیسے اس نے آج یا کل ہی صاف کیے ہوں تو میں اس پہ ٹوٹ پڑا اور خوب ِھر تھوڑ چوما اور پ ی دیر کسسنگ کے ُ چوما اور ُ عد اس کے پورے جسم کو بَ ْ ِھر اسک پ ی پھدی کی طرف آ گیا اور اسکی پھدی کو کس کیا ھر چاٹنے ِ اور پ عد گرم ہو لگا اور ہما تھوڑی ہی دیر بَ ْ گئی اور لگتا تھا کہ شاید اب اسکی ہمت جواب دے گئی ہے اور اب اس سے آوازیں کنٹرول نہیں ہو رہی تھیں اور اس نے سیکسی آوازیں نکلنا شروع کر دی تھیں اور آہ آہ اوئی آہ ہاۓ آہ مم وغیرہ کر رہی تھی مگر میں اسکی آوازوں کو نظر انداز کر کے پھدی چاٹنے میں مصروف رہا اور خوب مزہ آ رہا تھا مجھے اپنی سگی بہن کی پھدی چاٹنے میں اور اسکی سیکسی آوازیں مجھے اور بھڑکا رہی تھیں اور انیلہ بھی ہمیں دیکھنے میں فل محو تھی اور پتا نہیں اس نے اپنے او پر کیسے کنٹرول کیا ہوا تھا کہ صرف ہمیں دیکھ رہی تھی . کافی دیر میں ہما کی پھدی ِھر م چاٹتا رہا اور پ یں نے اپنالن تھوک لگا كے اپنی بہن کی پھدی کے سوراخ پہ رکھا اور تھوڑا سا زور لگایا تو وہ اندر چال گیا اور ہما کی ہلکی سی چیخ نکل گئی مگر وہ برداشت کر گئی اور ِھر م ستَہ اندر ڈال د ْ پ یں ِ ستَہ آہ ْ ِ نے آہ یا ورالن میری سگی بہن ہما کی ُ اور میرا پ پھدی میں پہلی دفعہ گیا . اور میرے جذبات کا آپ لوگ اندازہ نہیں کر سکتے یہ تو وہی جان سکتے ہیں جنہوں نے کبھی اپنی سگی بہن کو چودا ہو کیوں کہ کسی گرل فرینڈ کو اور اپنی سگی بہن کو چودنے میں سمان کا فرقہے . یہ فیلنگز ہی زمین آ ْ حیرت انگیز تھیں کہ میرالن ِاس ٹائم میری سگی بہن کی پھدی میں ہے اوراور واہ کیا بات تھی میری بہن کی پھدی کی اندر تو جیسے آگ کی بھٹی دہک رہی تھی اور میرےلن کو بھینچ ِ رہی تھی ھر م اور پ یں نے ہلکے ہلکے دھکے لگانے شروع کر دیے اور بہن کو چودنے لگا میں اپنی بہن ہما کو فل مزے کے ساتھ بہت آہستہ آہستہ دھکوں کے ساتھ چود رہا تھا اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور اسکی سہیلی ہَم بہن بھائیوں کی چدائی مزے سے دیکھ رہی تھی اور عد وہ یعنی انیلہ اپنی ِھر تھوڑ پ ی دیر بَ ْ جگہ سے اٹھی اور ہماری سائیڈ پہ آ کے دیکھنے لگی شاید اسکووہاں جہاں وہ بیٹھی ہوئی تھی صاف نظر نہیں آ رہا تھا ِاس لیے وہ پاس آ گئی تھی تا کہ وہ سب کچھ کلئیرلی دیکھ سکے اور اب وہ میرالن میری بہن کی پھدی میں جاتے آتے بڑے غور سے دیکھ رہی تھی اور اسکو دیکھتے پا کے میرا جوش بھی دوباال ہو رہا تھا اور میرےلن میں بھی جوش آ گیا تھا جسکی ِ وجہ سے وہ اور تن گیا ھر تھا اور پ عد میں نے اپنالن باہر نکاال تھوڑی دیر بَ ْ اور اپنی بہن کو ڈوگی اسٹائل میں ہونے کے لیے کہا اور جب وہ ڈوگی اسٹائل میں ہو گئی تو میں تو یہ نظارہ دیکھ کے اور بھی مست ہو گیا کیوں کہ اسکی گانڈ اور پھدی دونوں میرے سامنے تھیں اور میں نے ہما کی گانڈ پہ ہلکے ہلکے تھپڑ لگائے اور وہ ریڈ ہو گئی لیکن مجھے ہما نے منع کر دیا کہ رد ہو رہا ہے تو میں بھائی نا کرو بہت َد ْ ِ رک گیا ھر م اور پ یں نے اسکی گانڈ کو ِ کس کیا ھر اپنالن پ اور پ یچھے سے اسکی پھدی میں ڈال دیا اور آہستہ آہستہ چودنے لگا اور میں نے انیال کی طرف دیکھا تو وہ ہماری طرف ہی دیکھ رہی تھی اور جب ہماری نظریں ملیں تو مسکرا دی اور میں نے اسکی طرف ایک مسکراہٹ اچھالی ھر سے ِ اور پ اپنی بہن کی طرف متوجہ ہو گیا اور کچھ دیر اسکو آہستہ آہستہ چودنے کے عد ہلکے ہلکے اپنی سپیڈ بڑھانے لگا بَ ْ ِھر م اور پ یری بہن دوبارہ گرم ہو کے اور مست ہو کے مستی میں آوازیں نکالنے لگی ھر تھوڑ ِ عد اور پ ی دیر بَ ْ میں اپنا کنٹرول کھونے لگا اور اب مجھ سے رہا نہیں جا رہا تھا تو میں نے اپنی سپیڈ فل بڑھا دی اور پورے زور سے ہما بہن کو چودنے لگا اور میری تیز رفتاری کی وجہ سے بیڈ بھی ہلنے لگا اور میری بہن بھی مزے سے آوازیں نکالنے لگی آہ آہ اوئی مم آہ ہاۓ آہستہ چودوبھائی آہ مم آئی اور میں ان آوازوں کو سن کے اور جوش میں آ کے اسکو چودنے لگا اور آخر کار میرا جب چھوٹنے کے بالکل قریب ہو گیا تو میں نے جلدی سے لن باہر نکاال اور اسکی گانڈ پہ ساری منی نکال دی اور کچوٹ اور پ ی الٹی ہو کے پیٹ ِ گیا ھر ہما بھ کے بل نیچے بیڈ پہ لیٹ گئی اور میں بھی اس پہ تھوڑی دیر لیٹا رہا اور انیلہ جا کے پہلی والی جگہ پہ بیٹھ گئی اور ِھر م پ یں نے کپڑا اٹھا کے اسکی گانڈ صاف کی اور پانیوغیرہ پیا ہَم دونوں نے اور جو کہ اسکی سہیلی نے ال کے دیا ھر کچھ د ِ تھا . پ یر آرام کرنے کے عد میں نے ہما سے کہا کہ چلو ایک بَ ْ بار اور کرتے ہیں مگر ہما نہیں مانی اور کہا کہ بھائی تھک گئی ہوں باقی اگلی دفعہ کر لینا اب تو ہمیں ٹھکانا مل ہی گیا ہے اور میری سہیلی ہماری مدد کرنے کو بھی تیارہے تو میں بھی مان گیا مگر انیلہ کہنے لگی کہ آپ لوگوں کو اپنا وعدہ یاد ہے نا تو میں نے کہا کہ ہاں بالکل یاد ہے ڈونٹ وری تو وہ ِ مسکرا دی اور کہنے لگی ھر کب کہ پ میرے بھائی سے ملوا رہے ہو اپنی بہن کو میں نے کہا کہ جب کہو تو کہنے لگی کہ اچھا موقع دیکھ کے بتاؤں گی جب امی گھر پہ نا ہوئی تو میں نے کہا ِ کہ ٹھیک ھر ہَم نے کپڑے ہے اور پ پہنے اور تھوڑی دیر گپ شپ لگا کے واپس گھر آ گئے اور راستے میں میں نے اپنی بہن ہما سے پوچھا کہ یار تم تو پچھلی دفعہ کنواری تھی جب کہ اِس دفعہ تمہیں جب میں نے چودا تو تم کنواری نہیں تھی اور نا ہی خون نکال تو ہنس پڑ ی . میں نے کہا کہ بتاؤ نا عد بھی تم نے کسی کے کیا اس کے بَ ْ چودائی کی تھی تو کہنے لگی کہ ُ ساتھ ہاں . میں نے پوچھا کہ کس کے ساتھ تو کہنے لگی کہ نعمان بھائی کے ساتھ ہی انہوں نے ہی میری سیل توڑی تھی تو مجھے بہت شوک لگا اور میں نے کہا کہ کب مجھے تو تم نے بتایا ہی نہیں تو کہنے لگی کہ تم تھے ہی نہیں تب ماموں کے ہاں گئے ہوئے تھے تب اس نے مجھے چودا تھا تو میں ہاتھ ملنے لگا کہ میں نے اپنی کزن کو چودا وہاں تو میرا کزن میری بہن کو چود گیا مگر اب کیا ہو سکتا تھا اب تو جو ھونا تھا ہو چکا تھا اب تو اسکی سیل دوبارہ واپس نہیں آ سکتی تھی اِس لیے پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا اور میں ِدل کی حسرتیں ِدل میں ہی دبا کے رہ گیا اور آج کی یادوں کو ہی تازہ کر کے مزے لینے لگا اور سوچنے لگا کہ یار کتنا مزہ ہے اپنی ہی بہن کوچودنے میں . میں نے اپنی بہن کا شکریہ ادا کیا اور اسکو اسکی پسند کا ایک سوٹ گفٹ شکرئے کے طور پہ لے کے دیا تا کہ وہ آیندہ بھی مجھ سے چودواتی رہے اور تاکید کی کہ کسی سے بھی چدوائو تو مجھے ضرور بتانا مجھ سے ُ چوری مت کرنا میں کچھ نہیں کہوں گا تو مان گئی .وہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 16 وپر جی ڈیئر فرینڈز جیسا کہ میں اُ تھوڑا سا چکر اپنی امی اور اپنے ایک انکل جو کہ میری امی کےماموں کے بیٹے ہیں کے ساتھ بیاں کر چکا ہوں جو کہ تب تو آگے کے بارے میں مجھے پتا نہیں چل سکا تھا کہ کیا ہوا تھا کیا نہیں بلکہ کچھ ہوا بھی تھا یا کہ نہیں ِھر ا مگر پ یک دفعہ میرے وہی انکل نعیم ہمارے گھر آئے تو میں ان دنوں عد فارغ تھا اور گھر پہ ہی ایگزام کے بَ ْ تھا اور ساتھ میں صرف امی گھر پہ تھی مگر اور کوئی بھی نہیں تھا زیادہ تر گھر کے افراد اسکول یا کالج وغیرہ میں تھے تو میں نے ہی انکی آمد پہ ِھر کچھ د دروازہ کھوال اور پ یر وہ ہمارے پاس بیٹھے اور بات چیت ہوئی اور میں کوئی ناول پڑھ رہا تھا اور عد تو میرا چونکہ فری تھا ایگزام کے بَ ْ پسندیدہ ترین مشغلہ فارغ وقت میں ناولزوغیرہ ہی پڑھنے کا تھا تو میں وہ پڑھنے لگا مگر امی اور ان کے کزن کےدرمیان میں نے کچھاشارے بازی ہوتی دیکھی لیکن میں اگنور کرتا رہا اور ہونے دی کیوں کہ اب میں نے سوچا کہ پچھلی دفعہ بھی انکا کام خراب کیا تھا ظاہرہے میرا ِدل سیکس کو کرتا ہے تو انکا بھی تو کرتا ہو گا نا اِس لیے بھی اور یہ بھی سوچا کہ پتا تو چلے کہ ہوتا کیاہے یا صرف میرا شک ہی ہے تو میں نے یوں ظاہر کیا کہ جیسے میں ناول پڑھنے میں مصروف ورا دھیان دھر ہ ُ ا ی تھا ُ ہوں مگر میرا پ ان لوگوں کی طرف تو اِس لیے میں ان کو کن اکھیوں سے دیکھ رہا تھا تا کہ ان کو پتا نا چلے کہ میں ان کے اشاروں کو دیکھ رہا ہوں اور سمجھ بھی رہا ہوں اور وہ بھی شایدپچھلی بار کی وجہ سے تھوڑا ڈرے ہوئے تھے اِس لیے کھل کر کوئی بات یا اشارے نہیں کر رہے تھے . مجھے کچھ کچھ تو ان کے اشاروں کی سمجھ آ رہی تھی اور کچھ نہیں بھی آ رہی تھی . میں جہاں تک سمجھا تھا وہ یہی تھا کہ ان کا اِرا َدہ مجھے یہاں سے نکالنے کا تھا تا کہ وہ کھل کے بات چیت یا اگر کچھ اور کرنا چاہیں تو وہ بھی کر سکیں مگر اب ظاہر ہے میں تو نہیں جانا چاہتا تھا اور نا ہی میرا اِرا َدہ تھا اور اگر چال جاتا تو مجھے کیسے پتا چلتا چپ چاپ ُ کہ کیا ہوا ہے اِس لیے میں لیتا بظاھر ناول پڑھنے میں مشغول تھا مگر دھیان مسلسل انہی کی طرف تھا تو پتا نہیں ھر ان م ِ پ یں کیا پروگرام بنا عد انکل نعیم نے لیکن تھوڑی دیر بَ ْ مجھے کہا کہ کامران یار ایک کام تو کرو میرا یہ جوتا تھوڑا ٹوٹ گیا ہے اِس کو تو کسی موچی سے ٹھیک کروا کے ال دو لیکن میں نے صاف انکار کر دیا کیوں کہ میں چاہتا تھا کہ جو بھی ہو میرے سامنے ہو مگر یہ تو مجھے یہاں سےبھیجنا چاہتے تھے مگر میں جانا نہیں چاہتا تھا اِس لیے انکار کر دیا مگر امی اور انکل کا اصرار برقرار رہا تو مجھے ماننا ہی پڑا لیکن ساتھ میں میرے ذہن میں ایک آئیڈیا بھی آیا کہ میں بظاھر تو ان کے سامنے سے چال جاؤں مگر کی لے جاؤں باہر والےگیٹ کی اور چپکے سے واپس آ جاؤں اوراسی وجہ سے میں مان گیا اور حامی بھر لی تو انکل نے کہا کہ جوتا شہر کے کسی موچی سے مرمت کروانا یہاں کے موچی سے نہیں اور لے کے ہی آنا کیوں کہ میں نے واپس چلے جاناہے تو میں انکا سارا آئیڈیا سمجھ گیا کہ وہ چاھتے ہیں کہ میں زیادہ سے زیادہ دیر تک باہر رہوں مگر میں اب اتنا بھوال بھی نہیں تھا کہ ساری باتیں آرام سے مان جاتا مگر میں نے ان کے سامنے حامی بھر لی اور ان سے جوتا لیا جوواقعی ٹوٹا ہوا تھا اور شوپر میں ڈال کے تو لے گیا اورہمارے گھر سے شہر بھی زیادہ دور نہیں تھا پیدل ہی جا سکتے تھےبلکہ پیدل ہی زیادہ مناسب پہ تو اُ تھا ورنہ بائیک وغیرہ وپر سے چکر نکال کے آنا پڑتا تھا لیکن پیدل شورٹ کٹ چل جاتا تھا تو میں پیدل ہی چل پڑا مگر میں باہر والےگیٹ کی چابی ) کی ( لینا نہیں بھوال تھا اور میں ہ نے فورا ی جوتا ساتھ والی گلی کے ً موچی کو مرمت کے لیے دیا اور واپس گھر کی طرف آ گیا میں نے چپکے سے دروازہ چابی کے ساتھ کھوال اور اندر داخل ہوا اور میری فل کوشش تھی کہ ذرا بھی آواز پیدا نا ہو اور میں اپنی کوشش میں تقریبا کامیاب بھی رہا اور چپکے سے گھر میں داخل ہوا اور کچھ دیر کھڑا رہا کہ کوئی آوازوغیرہ سنوں تا کہ پتا چل جائے کہ امی اپنے کزن نعیم کے ساتھ کہانہے یعنی کس کمرے مینہے اور آخر کار میں اسی کمرے کی طرف واپس آیا جہاں ان کو چھوڑ کے دھر ہی تھے تو میں گیا تھا اور وہ اُ دوسرے کمرے م فورا یں گیاجو اس کے ً ساتھ اٹیچ تھا تو وہاں پونہچا کیوں کہ دونوں کمروں کےدرمیان ایک دروازہ تھا جس میں سے میں ادھر کا منظر بغیر ان کو پتا چلے دیکھ سکتا تھا اِس لیے میں بھاگم بھاگ مگر فل احتیاط کے ساتھ اس کمرے میں پونہچا اوردروازے کے ساتھ آنکھ لگا دی اور میں تو اندر کا منظر دیکھ کے ششدر ہی رہ گیا کیوں کہ امی اپنی قمیض فل تار چک ا ی تھی اور اب اپنا نا ڑ ہ کھول ُ رہی تھی اور انکل امی کے ِج َسم کواوپری جسم کو جو کہ ننگا تھا گھو ر رہے تھے اور میں تو حیران ہو گیا کہ میری امی بھی ایسی ہے میرے جیسی اور میں دیکھنے لگا اور دیکھا کہ امی ا ی ہے اور ُ نے اپنی شلوار بھی تار د چونکہ امی کا منہ دوسری طرف تھا تو مجھے امی کی مست گانڈ نظر آئی جو کہ کافی بڑی تھی اور میں نے اتنی بڑی گانڈ اور وہ بھی ننگی زندگی میں پہلی بار دیکھی تھی اِس لیے میں تو اپنی ہی ماں کی ننگی گانڈ دیکھ کے مست ہو گیا وائو کیا نظارہ تھا میری امی کی گانڈ کا . امی کا رنگ بھی گورا ہیہے تو مجھے انکی کمرااور چکنی گانڈ اور ٹانگیں مدھوش کر رہی تھیں اور میرا ِدل چاہتا تھا کہ میں یہ نظارہ یونہی کرتا رہوں اور وقت تھم جائے مگر ظاہرہے ہر خواہش تو پوری نہیں ہوتی اور یہ تو کسی بھی صورت نہیں ہو سکتا تھا کہ وقت تھم جاتااسی لیے وقت آگے بڑھتا رہا اور میری امی اور ماموں نعیم کے کرتوت بھی آگے بڑھتی رہے جو کہ میں آپکو بتاتا ہوں مگر اس سے پہلے میں اپنی امی کا تعارف ڈیٹیل سے کروا دوں کیوں کہ یہ . انکی پہلی فل انٹری ہے جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میری امی کا نام پروین ہے اس کے ممے 36 کمر 32 اور گانڈ 38 ہے تو آپ سائز سے ہی انداذہ کر سکتے ہیں کہ کیا مست گانڈ ہو گی میری امی کی اور میرا تو نظارے سے برا حال ہو گیا اور ماموں بھی امی کو کچھ دیر گھورتے رہے تو امی بولی کہ کیا دیکھ رہے ہو تو کہنے لگے کہ تمہارا ِج َسم بہت مست ہے ِدل کرتا ہے کہ بس عد میں دیکھتا ہی رہوں تو امی بولی کہ بَ ْ دیکھ لینا جو بھی کرنا ہے جلدی کر لو کامران کا پتا نہیں کب آ جائے تو ماموں بولے کہ ہاں یار بڑی مشکل سے مانا ہے بہت تیز ہے مان ہی نہیں رہا تھا پچھلی دفعہ بھی ِاس نے ہمارا بہت کام خراب کیا تھا پتا نہیں اب کیسے مان گیا اور ہَم دونوں کو اکیلے چھوڑ گیا تو امی ہنس پری کہ واقعی یہ بات تو ہے مگر اب ٹائم ویسٹ نہ کرو تو میں ان دونوں کی باتوں پہ ہنس پڑا جو سمجھ رہے تھے کہ انہوں نے مجھے ٹا ل دیا ہے اور میں ان کو نہیں دیکھ رہا ہوں اور میں بھی اپنی چاالکی پہ بہت خوش ہوا کہ اگر یہ آئیڈیا نا آتا میرے ذہن میں تو مجھے تو پوری بات کا پتا ہی نہیں چلنا تھا ظاہر ہے اب انہوں نے میرے . سامنے تو کچھ نہیں کرنا تھا اِس ٹھے اور کھڑ ے ہو عد ماموں اُ کے بَ ْ کے انہوں نے امی کے سر کے پیچھے ہاتھ ڈاال اور قریب کر کے امی کو چومنے لگے اور امی بھی مست ہو کے کسسنگ کا بھرپور جواب دینے لگی اور کافی دیر تک ماموں امی کو کس کرتے رہے اور پ یچے کی ِھر وہ ن طرف آئے اور امی کی گردن پہ کسسنگ کرنے لگے پ یری امی ِھر م چوسنے ُ کے بوبز پہ آئے اور انہیں لگے اور کافی دیر تک چوستی رہے جیسے پتا نہیں کتنے دنوں سے بھوکے ہوں اور کبھی لیفٹ بوبز اپنے منہ میں لیتے اور کبھی رائٹ مجھے یہ سب انکی حرکات سکنات سے پتا چل رہا ِھر وہ ن تھا اور پ یچے کی طرف آئے اور امی کے پیٹ پہ کسسنگ کرنے لگے اور ساتھ اپنا ایک ہاتھ پیچھے امی کی مست گانڈ پہ بھی پھیرتے جا رہے ِھر انہوں نے ام تھے اور پ ی کو گھمایا اور امی کی گانڈ اپنی طرف کی تو میں نے امی کے مموں کا اور پھدی کا زندگی میں پہلی دفعہ فل نظارہ کیا وائو کیا ممے تھے زبردست اِس عمر میں بھی امی کے ممے لٹکے ہوئے نہیں تھے اور پھدی کی کیا بات تھی مجھے امی کی پھدی کی ایک لکیر ہی نظر آ رہی تھی کیوں کہ وہ کھڑی تھیں مگر میرے لیے یہ بھی بہت تھابلکہ اوقات سے بڑھ کے تھا اور امی کی پھدی بالوں سے بالکل پاک تھی جیسے تازہ تازہ ہی صاف کی ہو اور میرالن تو امی کی پھدی کو دیکھ کے اور ٹائیٹ ہو گیا اور میرا ہاتھ بال اِرا َدہ اپنےلن پہ چال گیا اور میں اپنےلن کو سہالنے لگا اور دھر ما موں ام ا ی کی گانڈ کے ساتھ ُ کھیل رہے تھے کبھی اس پہ ہاتھ پھیرنے لگتے کبھی چومنے لگتے اور کبھی ہلکی ہلکی تھپڑ مارنے لگتے کافی دیر وہ اسی طرح سے امی کی گانڈ کے ساتھ کھیلتے رہی لگتا تھا کہ امی کے 38 سائز کی گانڈ انکل کو بھی بہت پسندآئی تھی اور انہیں بھی امی کی عد گانڈ مست کر رہی تھی . کافی دیر بَ ْ ِ ماموں نے امی ھر اپن کو پ ی طرف گھمایا اور کھڑے کھڑے ہی امی کی پھدی کو کسسنگ کرنے لگے اور اپنا ایک ہاتھ امی کی گانڈ پہ رکھا ہوا تھا کبھی کبھی اس سے بھی امی کی گانڈ ِھر ماموں نے ام کوسہالتے اور پ ی کو نیچے لٹایا اور انکی پھدی کو چاٹنے لگے اور امی تو مست ہو کےسسکاریاں بھرنے لگی اور امی کی آواز کافی بلند تھی شاید ان کے خیال میں ان دونوں کےعالوہ گھر میں کوئی نہیں تھا اور میں امی کی سیکسی آوازیں جیسے کہ آہ آہ اوئی آہ ہاے آہ اوہ آئ آہ پوری زبان اندر ڈالو ناآہ آہ آہ کیا کر رہے ہو نعیم تم بہت برے ہو اتنا مزہ دیتے ہو کہ بس اور اِسطرح کی باتوں اور سیکسی آوازوں نے مجھے بھی مست کر دیا اور میں نے بھی لن اپنی شلوار سے باہر نکل لیا اور ہاتھ دھر امی میں پکڑ کےسہالنے لگا اور اُ بھی اپنی ٹانگیں اٹھا اٹھا کے مار رہی تھی شاید مزے سے نہال ہو رہی تھی اور اب وہ آؤٹ آف کنٹرول ہونے کی کوشش کر رہی تھیں اور ماموں بھی امی کی چکنی پھدی ایسے چوس رہے تھے جیسے کہ زندگی میں پہلی دفعہ پھدی دیکھی ہو حاالنکہ ماموں تو عورتوں کےشکاری تھے انہوں نے میرا خیالہے کوئی لڑکی اور عورت چودے بنا نہیں چھوڑی ہو گی جن پہ ان کا ِدل آیا ہو اور وہ اِس معاملے میں بہت مشہور ہیں مگر یہاں پر تو ان کا جوش اور ڈیڈیکیشن دیکھ کے لگتا تھا کہ جیسے انہیں زندگی میں پہلی دفعہ کوئی پھدی ملی ہے یا دنیا میں ان کو پھدی چاٹنے کے سوا اور کوئی کام ہی نہیں ہے اور میرا اور امی دونوں کا مزے سے برا حال ہو رہا تھا اور میرےلن سے اب تو منی بھی نکلنا شروع ہو گیا تھا . ِاس سے آپ میری حالت کا انداز ہ لگا سکتے ہیں مگر عد امی کی پھدی ماموں نے کافی دیر بَ ْ ِ کی جان بخشی کی ھر اپن اور پ ی شلوارا تاری اور میں تو دیکھ کے حیران ہو گیا کہ ماموں کالن کافیتگڑا تھا یعنی صحت مند بھی کافی تھا اور لمبا بھی ِ کافی ھر ماموں نے ام تھا اور پ ی کا سر پکڑ کے اپنےلن کی طرف موڑا اور امی نے بال کسی جھجھک کے ماموں کالن منہ میں لے لیا اور بڑے مزے چوسنے لگی اور واہ کیا چوپا لگا ُ سے رہی تھی میری گشتی ماں ونڈر فل میں تو عش عش کر اٹھا یہ منظر دیکھ کے اور میرے ہاتھ کی سپیڈ میرےلن پہ تیز ُ ہو گئی دھر ماموں نے بھ اور ا ی مزے سے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور شاید جنت کے نظارے کرنے لگے مگر میرا تو بہت ہی برا حال تھا میرا ِدل کر رہا تھا کہ میں فورا اس کمرے میں جاؤں اور اپنالن اپنی امی کی پھدی میں ڈال دوں مگر یہ ممکن نہیں تھا آپ لوگ جانتے ہی ہیں ِاس لیے صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور اپنے ہاتھ کےاستعمال کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اسی لیے میں ِدل کڑ ا کر کے رہ گیا اور اپنے ہاتھ سے کام چالتا رہا اور دھر م ا یری امی فل گشتیوں کی طرح ُ میرے انکل اور اپنے کزن کےلن کو چوستی رہی یعنی چوپا لگاتی رہی اور ُ ِھر ماموں نے ام پ ی کو ڈوگی اسٹائل میں کیا اور وہ بھی اِسطرح کہ امی کے ہاتھ چارپائی پہ تھے اور پاؤں نیچے زمین پہ تھے اور اپنا لوڑ ا امی کی پھدی میں پیچھے سے ٹھونس دیا اور وہ بھی ایک ہی جھٹکے میں اورامی کی تو چیخ ہی نکل گئی مگر ماموں رکے نہیں اور تیز تیز جھٹکے لگا نے لگے اور امی کی چیخیں بلند ہونے لگیں آہ آہ اوئی آہ ہاۓ آہ مر گئیہاۓ میری پھدی پھاڑ دی ہاۓ میری پھدی کا بھوسڑا بنا ڈاال ہاۓ آرام سے کرو مگر ماموں کہاں سنتے اور امی کی باتیں سن کے شاید ان کو اور جوش چڑھ رہا تھا اور چارپائی کی چیخیں الگ تھیں مجھے تو خدشہ ہوا کہ کہیں انکی آوازیں باہر گلی میں نہ پوھنچ جائیں مگر یہ شکرہے کہ وہ اندر والے روم میں تھے اِس لیے ایسا خدشہ کم ہی تھا اور ادھر میرےلن کا بھی برا حال تھا اور وہ بھی فل ٹائیٹ عد ماموں نے اپنالن تھا اور تھوڑی دیر بَ ْ نکاال اور امی کو سیدھا لٹایا اور ٹانگیں ِھرلن ڈَ اپنی ا ال کمر کے گرد کر کے پ ایک ہی جھٹکے میں اور چودنے لگے مگر اِس دفعہ تھوڑا آرام آرام سے اور چوسنے لگے ِھر ساتھ ساتھ بوبز بھ ُ پ ی اور امی کو بھی ھر ِ مزہ آنے لگا اور پ عد امی نے کہا تیز چودو تھوڑی دیر بَ ْ اور تیز چودو تو میں سمجھ گیا کہ امی اب اپنی منزل کے قریب ہیں یعنی اور پ ی ِ چھوٹنے والی ہیں ھر ماموں بھ شاید اب قریب ہی تھے تو انہوں نے بھی اپنی سپیڈ بڑھا دی اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگے اور امی کی سیکسی آوازیں مگر اِس دفعہ مزے والی آہ آہ آہ یاہ آہ میں گئی آہ واو آہ ہاۓ اور تیز آہ آہ اِسطرح کی آوازیں آنے لگیں ھر ا ِ اور پ یک مزے کی آہ کے ساتھ امی فارغ ہو گئی اور ماموں بھیچھوٹ گئے امی کی پھدی کے اندر ہی ھر ام ِ اور پ ی وپر ہ کے ا ی گر گئے ُ اور کچھ دیر دونوں ایسے ہی لیٹے دھر م رہے اور ا یں بھی فارغ ہونے واال ُ تھابلکہ بالکل اینڈ پہپوھنچ چکا تھا مگر میں نے بڑی مشکل سے خود کو ِ کنٹرول کیا اور شلوار پہنی ھر د پ یکھا تھوڑی دیر ھر ام ِ عد ماموں پ ی کو بَ ْ ِ کسسنگ کرنے لگے اور شاید ھر انکا پ موڈ بن رہا تھا مگر امی نے منع کر دیا کہ کامران آنے واال ہو گا اب بس کرو ہمیں کافی دیر ہو گئی ہے تو ماموں رک گئے اور کہا کہ یار میرا تو اِرا َدہ تھا کہ تمہاری گانڈ ماروں اِس دفعہ . امی نے کہا کہ نہیں اب ٹائم نہیں ہے ِھر کبھ پ ی مار لینا تو انکل بولے کہ یار اتنی مست گانڈ ہے ِدل نہیں کرتا چھوڑنے کو مگر تم بھی ٹھیک کہتی ہو ِ کہیں ھر رہنے کامران نا آ جائے چلو پ دیتے ہیں ھر دونوں اپنے آپ کو ِ اور پ صاف کر کے کپڑے پہننے لگے تو میں نے سوچا کہ کھیل اب ختم ہو گیا ہے تو اِس سے پہلے کہ وہ کمرے سے باہر نکلیں مجھے گھر سے نکل جانا چاہئے اور جوتا واپس لے آنا چاہئے تو چپکے سے گھر سے باہر میں فوراً نکل گیا اور موچی سے جوتا واپس لیا جو کہ وہ مرمت کر چکا تھا اور واپس گھر کی طرف آ گیا اور بیل دی تو امی نے کہا کہ اتنی دیر لگا دی تمھارے ماموں کب سے انتظار کر رہے ہیں تو میں نے کہا کہ خود ہی تو کہا تھا کہ شہر سے ٹھیک کروا کے النا تو وہاں ِھر ٹائم تو لگنا تھا تو ام رش تھا پ ی نے کہا کہ او کے اور پ ی ِھر ماموں کو بھ یہی بتایا . مگر میں نے دونوں کے چہروں پہ سکون دیکھا اب پتا نہیں یہ عد کا سکون تھا یا اِس بات سیکس کے بَ ْ کا کہ اچھا کیا جو وہ اگلی باری سے رک گئے کیوں کہ میں جلد ہی واپس آ گیا تھا اور وہ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر اگلی باری وہ شروع کر دیتے تو انہیں درمیان میں ہی رکنا پڑتا مگر انہیں کیا پتا کہ میں تو ادھر ہی تھا اور ماموں کی آنكھوں میں ایک چمک تھی اور میری طرف دیکھ کے شاید وہ طنزیہ مسکرائے بھی تھے شاید اِس کی وجہ یہ ہو کہ ِدل میں کہہ رہے ہوں کہ جا کر لے جو کرناہے میں نے تیری ماں کو چود ہی ڈاال ہے مگر انہیں کیا پتاکہ میں بھی تو ساتھ ہی انجوائے کر رہا تھا تو اِس کے بعد جلدی ہی ماموں چلے گئے کیوں کہ انہیں آگے جانا تھا مگر انہوں نے نہانے کا رسک نہیں لیا کیوں کہ ِاس طرح شک ہو سکتا تھا اور بہر حال امی ضرور ماموں کے جانے عد نہائیں تھیں .وہ عد تھوڑی دیر بَ ْ کے بَ ْ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی مین اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 17 جناب جیسے کہ میں پہلے بھی بیان کر چکا ہوں کہ میں نے اپنی بڑی بہن ہما کو اسکی سہیلی انیلہ کے گھر چودا تھا مگر اِس شرط پہ کہ انیلہ کے بھائی زہیر کے ساتھ میری بہن فرینڈشپ ) دوستی ( کرے گی اور میں نے اپنی بہن کو چودنے کی خاطر حامی بھر لی تھی ھر م ِ . پ یں نے اپنی بہن کو ان کے ِ گھر چودا بھی ھر کچھ دن تھا تو اب پ عد میری بہن ہما نے بتایا کہ انیلہ کے بَ ْ کا فون آیا تھا وہ اپنے بھائی سے ملنے کا کہہ رہی تھی تو میں نے پوچھا کہ کب اور کہاں تو کہنے لگی کہ انہی عد اس کے امی ابو کے گھر 2 دن کے بَ ْ کہیں جا رہی ہیں اور دونوں بہن بھائی اکیلے ہی گھر پہ ہوں گئے تو میں نے کہا کہ یہ تو اور بھی اچھا ہے چلو میرا بھی چانس بن جائے گا ساتھ ہی تو ہنس پڑی اور کہنے لگی کہ اچھا دیکھیں گئے آپ تیار رہنا میں نے کہا کہ میں تو اِس کام کے لیے ہر دم تیار ہوں اور عد کا انتظار کرنے لگے ِھر ہَم پ 2 دن بَ ْ اور اِس دوران تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ میری دونوں بہنوں کے ساتھ جاری رہی اور میں نے اپنی بہنوں کو امی کے کرتوت جو کہ پچھلے پارٹ میں بیان کر چکا ہوں بتائے تو وہ بہت حیران ہوئی تھیں اور میں نے کہا کہ اب ڈرنے والی کیا بات ہے ہماری تو امی بھی اسی طرح کی ہے اور ہَم اسی کے راستے پہ چل رہے ہیں تو ڈر نا کیسا ِھر آخر اور پ 2 دن گزر گئے اور میں اپنی بہن کو خود لے کے ایک لڑکے سے ملوانے چل پڑا اس لڑکے کے گھر عد ہی ہَم کی طرف اور تھوڑی دیر بَ ْ وہاں پوھنچ گئے اور اسی لڑکے نے یعنی انیلہ کے بھائی ظہیر نے دروازہ کھوال اور ہمیں باہر دیکھ کے ایک ِ سمائلدی ھر سائڈ م اور پ یں ہو کے اندر آنے کا راسته دیا اور ہَم دونوں بہن بھائی اندر آ گئے اور وہ ہمیں ایک روم میں لے گیا اور وہاں بٹھایا اور اتنی دیر ِ میں انیلہ بھی وہاں پوھنچ گئی ھر اور پ اس کے ساتھ دعا سالم ہوئی اور ظہیر سے بھی اور ایک دوسرے کی خیریت ِ وغیرہ دریافت کی ھر بات اور پ یں وغیرہ کرنے لگے اور ظہیر آج بہت خوش دکھائی دیتا تھا لگتا تھا کہ اسکی آج ِدلی مرادبھر آئی ہے اور اس کے چہرے کی چمک دیکھنے والی تھی لگتا تھا کہ ورا ہو ُ شاید آج اس کا برسوں کا سپنا پ عد گیا ہے یا ہونے واالہے . اِس کے بَ ْ انہوں نےہماری تھوڑی خاطر مدارات کی اور بیٹھے باتیں وغیرہ کرتے رہے لیکن اصل موضوع کی طرف کوئی بھی نہیں آ رہا تھا شاید تھوڑی جھجھک تھی سب میں کیوں کہ آج ہمارے درمیان فرسٹ ٹائم ظہیر بھی شامل تھا اور اس سے نا میری زیادہ فرینکنس تھی اور نا ہی ہما کی شاید یہی وجہ تھی کہ سب کوئی بات کرتے ہوئےڈر رہے تھے مگر جب ہمیں تقریبا آدھا گھنٹہ گزر گیا تو آخر کار انیلہ بولی کہ ہما یار ظہیر بھائی تم سے دوستی کرنا چاھتے ہیں تو کیاکرو گی میرے بھائی سے دوستی دیکھ لو کتنا ہینڈسم بھائی ہے میرا تو ہما نے شیرمیلی سی مسکراہٹ دی اور کہا جی ہاں تو انیلہ بولی کہ کامران بھائی آپکو کوئی اعتراض تو نہیں تو میں نے کہا کہ نہیں اگر ہوتا تو خود تھوڑی بہن کو لے کے ِھر ہَم نے ان آتا تو سب ہنس پڑ ے تو پ یلہ . کے ہی کہنے پہ اپنی سیٹس چینج کی اب میں انیلہ کی سائڈ میں اور ظہیر میری بہن کی سائڈ میں آ کے بیٹھ گیا اور میرا سب دھیان ان دونوں کی طرف ہی تھا اور میں نے انیلہ کی طرف دیکھا تو وہ بھی انہی کی طرف دیکھ رہی تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے سے شرما اور جھجھک رہے تھے تو انیلہ نے کہا کہ بھائی کیا ہوا کرو نا بات پہلے تو اتنا مر رہے تھے ہما سے دوستی کے لیے اور روز میری جان کھاتے تھے کہ ہما سے دوستی کروا دو بس کسی بھی قیمت پہ کروا دو اور اب جب سامنے بیٹھی ہے تو کوئی بات ہی نہیں کر رہی ہو تو کہنے لگا کہ کیا کروں اصل میں کبھی کسی لڑکی سے دوستی کی نہیں نا ڈرتا ہوں کہ کہیں کسی بات کا برا نا مان جائے تو انیلہ نے کہا کہ نہیں مانتی اور ہما سے بھی کہنے لگی کہ یار تم بھی تو کرو نا کوئی بات تم بھی چپ ہو کے بیٹھی ہو اس دن تو بہت کھل کے سب کچھ کر رہی تھی تو میں حیران ہو گیا کہ کیا ظہیر کوہمارے اس دن کے بارے میں پتا ہے جو کچھ ہَم نے کیا تھا مگر میں نےدرمیان میں بولنا اور پوچھنامناسب عد میں بھی خیال نہیں کیا اور سوچا کہ بَ ْ چپ کر ُ یہ بات پوچھی جا سکتی ہے تو کے بیٹھا رہا تو میری بہن نے کہا کہ میں کیا کہوں یہ کوئی بات کریں تو ہی ہے تو انیلہ نے کہا کہ بھائی کرو نا کوئی بات تو وہ کہنے لگا کہ مجھے شرم آ رہی ہے میں کیسے کروں بات اور کیا کروں تو انیلہ نے کہا کہ جو مرضی کرو یار تم بھی نانرے بدھو ہی ہو ہما کی تعریف کرو اور اس کے بارے میں پوچھو خود ہی فرینکنس ہو : جائے گی تو اس نے ہما سے پوچھا ظہیر : آپ کس کالس میں ہو ؟ ہما : میں انیلہ کے ساتھ ہی پڑھتی ہوں ظہیر : میں آپ سے کوئی پرسنل سوال پوچھ سکتا ہوں اگر آپ ناراض نا ہوں تو ؟ ہما : جی پوچھیں ظہیر : آپکا سائز کیاہے ؟ ہما : شرماتے ہوئے 32 ظہیر : آپکو برا تو نہیں لگا ؟ ہما : نہیں ظہیر : اچھا آپ کا کوئی اور بھی بوائے فرینڈ ہے ؟ ہما : نہیں انیلہ : کامران تمہارا بوائے فرینڈ نہیں ہے کیا ؟ ہما : لیکن وہ تو بھائی ہے نا ظہیر : اچھا چھوڑو یہ بتاؤ کہ کبھی آپ نے کسی سے پیار کیا ؟ ہما : جی کس ق ِسم کا پیار ؟ ظہیر : جسمانی ہما : جی بھائی کے ساتھ ایک دفعہ ظہیر : کیا تم میری گرل فرینڈ بنو گی ؟ ہما : جی کیوں نہیں ظہیر : او کے اب تم بھی تو کچھ پوچھو نا مجھ سے میں اور انیلہ ان دونوں کےدرمیان ہونے والی بات چیت بہت دلچسپی سے سن رہے تھے اور بہت زیادہ انجوائے کر رہے تھے اور وہ دونوں بھی کبھی . کبھی ہماری طرف دیکھ لیتے تھے ہما : آپ کیا کرتے ہیں ؟ . ظہیر : میں کالج میں پڑھتا ہوں ہما : آپکی کوئی گرل فرینڈہے ؟ ظہیر : نہیں تواسی لیے تو میں نے انیلہ سے کہا تھا کہ تم سے دوستی کروا دے . ہما : آپکا سائز کیا ہے ؟ ظہیر : کس چیز کا سائز ؟ . ہما : آپ کے لن کا ظہیر :تقریبا ساڑ ھے 6 انچ ہما : آپکو کس ق ِسم کی لڑکی پسند ہے ؟ . ظہیر : بالکل آپ جیسی ہما : مجھ میں آپکو کیا پسند آیا جو آپ . مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں ظہیر : سب کچھ کیوں کہ آپ ہو ہی . بہت خوبصورت اور سیکسی ہما : آپ مجھ سے کیوں دوستی کرنا چاہتے ہیں اور کس ق ِسم کی دوستی کرنا چاہتے ہیں ؟ ظہیر : کیوں کہ آپ میری آئیڈیل ہو اور میں آپ سے پیار کرنا چاہتا ہوں جی . بھر کے ہما : کس ق ِسم کا پیار کرنا چاہتے ہیں آپ ؟ . ظہیر : جسمانی بھی اور دوسرا بھی ہما : مگر میں تو اپنے بھائی سے بھی . جسمانی پیار کرتی ہوں ظہیر : ہاں مجھے پتا ہے اور مجھے کوئی اعتراض نہیں میں تو بس اپنی . جان کو خوش دیکھنا چاہتا ہوں ہما : شکریہ اور کیا آپ نے پہلے بھی کسی سے جسمانی پیار کیا ہے ؟ . ظہیر : تھوڑا بہت لیکن فل نہیں ہما : کس سے ؟ . ظہیر : ایک کزن سے ہما : او کے انیلہ : یار کیا آج صرف آپ لوگوں نے باتیں ہی کرنی ہیں ؟ . ظہیر : جی کر تو رہے ہیں انیلہ : جلدی کرو نا انہوں نے واپس . بھی جانا ہو گا انیلہ : کامران بھائی لگتا ہے یہ ہَم سے شرما رہے ہیں آئیں ہَم دوسرے روم میں چلتے ہیں جب یہ تھوڑے فری ہو جائیں گے تو آ جائیں گے ورنہ انہوں نے تو ورا دن باتوں میں ہی گزار دینا ہے اور ُ پ انیلہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اٹھا کے دوسرے کمرے میں لے گئی اور جاتے ہوئے کہنے لگی اب جلدی سے آگےبڑھو یہ نا ہو کہ ہمارے آنے تک . ابھی باتیں ہی چل رہی ہوں . ظہیر : جی اچھا اِس دوران ہَم باہر نکل گئے اور انیلہ میرا ہاتھ پکڑ کے دوسرے کمرے میں لے گئی اور کہا کہ ذرا ان کو فری ہو لینے ھر چل کے د ِ دو پ یکھیں گے . میں نے کہا کہ او کے ٹھیکہے اور پوچھا کہ یارتمھارے بھائی کوہمارے اس دن کے سیکس کے بارے میں پتاہے تو کہنے لگی کہ ہاں میں نے ہی بتایا تھا تو میں نے پوچھا کہ کیوں تو کہنے لگی کہ ویسے ہی . میں نے کہا کہ یار کیوں بتایا اِس طرح اچھا لگتا ہے تو کہنے لگی کچھ نہیں ہوتا اور ویسے میں کیسےبتاتی کہ تم اپنی بہن کو کیسے خود اپنی رضا مندی سے لے کے آ رہے ہو اس سے دوستی کے لیے جب کہ پہلے ہما مان نہیں رہی تھی اور ڈونٹ وریڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ بات ہَم چاروں کے بیچ ہی رہے گی . میں نے کہا کہ او کے اور ِھر کہا کہ پ یار انکی باتیں سننے میں بھی تو مزہ آ رہا تھا تو کہنے لگی کہ اچھا میں سناتی ہوں باتیں اور مجھے لے کے اسی روم کی ایک کھڑکی کے پاس چلی گئی جس میں میری بہن اور انیلہ کا بھائی بیٹھے ہوئے تھے . وہ کھڑکی کھلی ہوئی تھی اس میں سے ہَم نے دیکھنا شروع کیا تو میں حیران رہ گیا کیوں کہ اب شاید انکی باتیں ختم ہو چکی تھیں اور بات آگے بڑھ رہی تھی اور میں نے دیکھا کہ ہما اور ظہیر اسی جگہ پہ بیٹھے بیٹھے ہی ایک دوسرے کی طرف ہو کے کسسنگ کر رہے تھے اور دونوں مزے سے ایک دوسرے کے ہونٹ اور زبان چوس رہے تھے اور ظہیر کا ایک ہاتھ میری بہن کے رائٹ ممے سے کھیل رہا تھا یہ سچویشن دیکھ کے میرا لن بھیانگڑائی لینے لگا اور انیلہ نے بھی میری طرف مڑ کے دیکھا اور ِ مسکرادی اور ھر انک ہَم دونوں پ ی طرف . کھڑکی میں سے دیکھنے لگے وہ دونوں مستی میں تھے اور فل انجوائے کر رہے تھے اور شاید ہمیں بھی اپنی مستی میں بھول گئے تھے . ہما بھی بہت خوش لگ رہی تھی اور عد ظہیر نے ہما کا ہاتھ تھوڑی دیر بَ ْ پکڑ کے اپنے لن پہ رکھا اور ساتھ کسسنگ جاری رکھی اور میری بہن پینٹ وپر سے ہ کے ا ی اپنے ہاتھ سے ُ ظہیر کا لن سہالنے لگی اور تھوڑی دیر یہ کھیل جاری ھر ہما نے ِ رہا اور پ ظہیر کی پینٹ کی ذپ کھول کے اپنا ہاتھ اندر ڈاال اور اندر سے اسکا لن دھر ظہیر کی سہالنا شروع کر دیا اور اُ مستی بھی بڑھنے لگی اور اس نے بھی اپنا ایک ہاتھ ہما کی قمیض کے اندر ڈاال اور اسکی کمر کو اندر سے سہالنے لگا اور میرا تو یہ سین دیکھ کے برا حال ہو گیا کیوں کہ میں اپنی بہن کو پہلی دفعہ ایک انجان شخص سے سیکسی حرکات کرتے ہوئے دیکھ رہا تھااگرچہ میری بہن نعمان سے بھی سیکس کر چکی تھی مگر وہ ہمارا کزن تھا مگر یہ تو ایک بالکل انجان شخص تھا جس سے میرا جوش اور بڑھ رہا تھا اور میں اب اندر جا کے انجوائے کرنا چاہتا تھا اور میں نے انیلہ سے کہا بھی کہ چلو اب اندر چلتے ہیں مگر انیلہ نے منع کر دیا کہ ابھی نہیں ورنہ ِھر رک جائ وہ دونوں پ یں گے ہمیں دیکھ کے تو ِاس لیے مجھے صبر کرنا پڑا اور پ یں کھڑکی میں سے ہی ِھروہ ِھر تھوڑ نظارے کرنے لگے . پ ی دیر عد ظہیرکھڑا ہوا اور اس نے پینٹ بَ ْ تارد ُ ا ی اور ساتھ ہی انڈرویئر بھی تار اُ دیا لیکن مجھے اسکا لن نظر نہیں آیا کیوں کہ اسکی گانڈ میری طرف تھی اور منہ دوسری ھر ہما ِ طرف تھا اور پ کو بھی کھڑا کیا اور اسکی قمیض بھی تارد ا ی اور میری بہن نے اپنے بازو ُ وپر اٹھا کے قم ُ ا یض اتروانے میں ظہیر کی مدد کی . میری بہن نے نیچے بلیک برا پہنی ہوئی تھی ھر ہما نے بھ اور پ ی ِ تاردی پکڑ کے . اب ظہیر کی قمیض اُ ظہیر بالکل ننگا تھامگر میری بہن نے ابھی شلوار اور برا بھی پہنی ہوئی تھی مگر ظہیر سے صبر نہیں ہوا اور اس نےاسی طرح میری بہن کے ممے پکڑ کے دبانے شروع کر دیے اور ساتھ دھر میری کسنگ بھی کرنے لگا اور اُ بہن بھی اسکا لن پکڑ کے سہالنے لگی تو اتنے میں انیلہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے کہا کہ آؤ اب اندر چلتے ہیں اب تار د ُ انہوں نے کپڑے ا یے ہیں تو میں اور انیلہ اندر داخل ہوئے تو وہ دونوں ہمیں دیکھ کے چونک پڑ ے اور پیچھے ہٹ گئے . میری نظر اتنے میں ظہیر کے لن پہ پڑی جو کہ جوش میں فلتنا ہوا تھا تو میں نے دیکھا کہ اسکا لن کافی موٹا تھا اور لمبا بھی کافی تھا لمبائی تو اس نے ہما کو بتائی ہی تھی جو کہ میں نے بھی سن لی تھی مگر موٹائی اب دیکھی تھی اور وہ میرے لن سے موٹا تھا اور تھوڑا لمبا بھی تھا تو میں نے سوچا کہ آج ہما کو خوب دھر تگڑے لن سے مزہ ملے گا اور اُ انیلہ ان دونوں کو پیچھے ہٹتے دیکھ کے بولی کیا ہوالگے رہو ہَم تو جسٹ انجوائے کرنے آئے ہیں اور یہ دیکھنے کہ پروگریس ٹھیک جا رہی ہے یا آپ دھر میں کی ہیلپ کرنی پڑ ے گی . اُ نے بھی ھر شروع ہو ِ کہا کہ شاباش ہما پ جاؤ اور ظہیر کو آج اتنا مزا دو کہ یہ تمہیں اپنی گرل فرینڈ بنانے پہ خوش ہو جائے اور پچھتاۓ نا تو ان دونوں نےہماری باتوں پہ سمائل دی ھر ِ اور پ شروع ہو گئے جہاں سے انہوں نے ِ چھوڑا تھاوہیں سے اور ظہیر ھر ڈٹ پ کے کسنگ کرنے لگا . شاید ظہیر کا اِرا َدہ تھا کہ آج فل تسلی کے ساتھ انجوائے کیا جائے کیوں کہ اس کو نا ہی کوئی جلدی تھی اور نا ہی کسی ق ِسم کا کوئی خطرہ تھا تو ظاہرہے پ ی ِھر تسل تو کرنی ہی تھی ھر کاف اس نے اور پ ی ِ دیر تک وہ میری بہن کے سیکسی اور جوسی ہونٹ چوستا رہا اور ساتھ بوبس بھی ھر اس نے کسنگ کرتے ِ دباتا رہا پ کرتے ہی اپنے ہاتھ میری بہن کے ُک کھول پیچھے لے گیا اور برا کی ہ دی اور اسکووہیں نیچے پھینک دیا اور میں اور انیلہ بت بنے انیلہ کے بھائی ظہیر اور میری بہن ہما کےدرمیان سیکس ، ہوس اور جسمانی کھیل کا نظارہ کر رہے تھے اور کیا نظارہ تھا کہ ہَم پلک جھپکنا بھی بھول گئے تھے اور شاید انیلہ بھی پہلی دفعہ اپنے بھائی کو کسی لڑکی کے ساتھ ہوس بھرا کھیل کھیلتے ہوئے دیکھ کے اپنا ہوش کھو بیٹھی تھی کہ وہ بھی ارد گرد کو بھول گئی اور اتنا بھی ہوش نہیں رہا کہ ہَم کہیں بیٹھ جاتے اور تسلی سے یہ سب دیکھتے . دراصل ہَم نہیں چاہتے تھے کہ اِس سیکس کے کھیل کا ایک بھی سین ہماری نگاہوں سے اوجھل ہو اِس لیے ہَم بیٹھنا بھی بھول چکے تھے اور مسلسل ان دونوں کے جسمانی کھیل کا نظارہ کرنے میں مشغول تھے اور وہ دونوں بھی یہ کھیل کھڑے کھڑے ہی عد کھیل رہے تھے . برا کھولنے کے بَ ْ ظہیر نے میری بہن کے لیفٹ ممے کو پکڑا اور اپنے ہاتھ سے دبانے لگا اور ِھر دوسرا مما پکڑا اور اسکو دبانے پ عد شاید اس کے لگا اور تھوڑی دیر بَ ْ صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور وہ ہونٹوں سے کسنگ کرتے ہوئے نیچے کی طرف آیا اور گردن پہ کسسنگ ِھر اور ن کرنے لگا اور پ یچے آیا اور آخر کار بوبز پہ پوھنچ گیا ھر ِ اور پ میری بہن کے ایک ممے کو پہلے کس ِھر منہ م کرنے لگا اور پ یں ڈال لیا اور میرا تو یہ دیکھ کے براحال ہو گیا میرا ِدل کر رہا تھا کہ میں بھی اِس کھیل میں شامل ہو جاؤں مگر شرم آ رہی تھی اور میں یہ بھی چاہتا تھا کہ وہ دونوں خاص طور پہ ظہیر کھل کے انجوائے کر لے تا کہ ہمارا سکوپ بھی اس کے گھر بنتا دھر رہے اِس لیے صبر کرنا پڑا اور اُ میرے لن کی حالت بری ہوتی جا رہی تھی وہ پینٹ سے باہر آنے کو تڑپ رہا تھا مگر کیا کیا جا سکتا تھا سوائے صبر کے . ظہیر مسلسل میری بہن کے ممے چوس رہا تھا کبھی وہ لیفٹ مما اور کبھی رائٹ واال اپنے منہ میں ڈالتا ِھر ہلکے ہلکے ہما کے اور چوستا اور پ مموں کو کاٹ بھی رہا تھا جو کہ میری بہن کی سسکیوں سے پتا چل رہا تھا . میرا تو یہ دیکھ کے برا حال ہو گیا اور میں زیادہ دیر تک اپنی ٹانگوں پہ کھڑا نا رہ سکا اور سامنے جا کے صوفے پہ بیٹھ گیا اور مجھے دیکھ کے انیلہ بھی آ گئی اور ساتھ والے صوفے پہ بیٹھ گئی ھر مجھے کہنے لگ اور پ ی ِ کیوں کیسا جا رہا ہے میرا بھائی . میں ہنس پڑا اور کہا کہ زبردست لگتا ہے تم نے خوب ٹریننگ دی ہے میں نے مذاق کیا تو کہنے لگی کہ چل بے شرم نا ہو توہَم پ ی طرف دیکھنے ِھر ان دونوں ک لگے تو اب میری بہن نیچے بیٹھ کے ظہیر کے لن کو سہال رہی تھی اور غور سے دیکھ رہی تھی . انیلہ نے پوچھا کیوں ہما کیسا ہے میرے بھائی کا لن تو میری بہن بولی کہ بہت زبردست ہے لگتاہے کہ خوب مزہ دے گا . انیلہ بولی میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ میرے بھائی سے دوستی کر لو مگر تم ہی نا مانی ورنہ یہ مزہ پہلے بھی لے سکتی تھی تو کہنے لگی کہ بس ڈرتی تھی کہ کسی کو پتا نا چل جائے مگر اب بھائی کو راز دار بنایا ہے تو تھوڑا ِ حوصلہ ھر اپنا سر جھکا ہوا ہے . اور پ کے ظہیر کے لن کی ٹوپی پہ ایک کس دی اور ساتھ ہی میری طرف دیکھا اور مجھے آنکھ ماری تو میں مسکرا دیا ِھر وہ اس کے لن پہ اپن اور پ ی زبان پھیرنے لگی جیسے کہ لن کو گیال کر ِ رہی ھر جب وہ کاف ہو اور پ ی حد تک گیال ہو گیا تو لن کو منہ میں ڈال لیا اور چوسنے لگی اور ساتھ ہی اس کےٹٹوں ُ کو اپنے ہاتھ سے سہالنے لگی اور میرا ہاتھ پتا نہیناسی دوران کب میرے لن پہ چال گیا کہ مجھے خود معلوم نہی ہوا ورنہ شاید میں ایسی حرکت نہ کرتا کیوں کہ انیلہ میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی . مجھے پتا تب چال جب انیلہ نے کہا کہ لگتا ہے بہن کو لن چوستے دیکھ کے برداشت نہیں ہوا تو میں نے کہا کہ کیوں کیا ہوا تو اس نے ہنس کے میرے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا اور تب مجھے نے فوراً احساس ہوا اور میں اپنا ہاتھ پیچھے ہٹایا مگر وہ کہنے لگی کوئی بات نہیں یار شرماتے کیوں ہو لگے رہو اور کھل کے انجوائے کرو دونوں بہن بھائی یہاں ڈرنے اورشرمانے کی دھر میری بہن کوئی بات نہیں ہے اور اُ چوسنے میں مزے کے ساتھ ظہیر کا لن ُ مصروف تھی اور اب اس کی کوشش ورا لن اپنے منہ میں ُ تھی کہ اسکا پ ڈالے مگر ابھی تک وہ اِس کوشش میں کامیاب نہیں ہوئی تھی مگر جتنا زیادہ سے زیادہ لن وہ اپنے منہ میں لے دھر ظہیر سکتی تھی لے رہی تھی اور اُ بھی مزے کی انتہا کو چھو رہا تھااور اس نے مزے میں آ کے اپنی آنکھیں بند عد ظہیر نے کر لی تھیں اور کافی دیر بَ ْ خود ہی میری بہن کو پیچھے ہٹایا شاید وہ چھوٹنے واال تھا مگر چھوٹنا نہیں چاہتا تھا تو اِس لیے اس نے اپنا لن میری بہن کے منہ سے باہر نکال لیا اور میں نے دیکھا کہ اسکا لن میری بہن کے تھوک سے پوری طرح گیال ہو چکا تھا اور تھوک کی وجہ سے فل . چمک رہا تھا ِھر پ ظہیر نے میری بہن کوکھڑا کیا اور ُ اسکی شلوار بھی نیچے تارد ا ی اوروہیں فرش پہ پھینک دی اور اس کی پھدی کو گھورنے لگا جو کہ بالوں سے بالکل پاک تھی اور لگتا تھا کہ ہما نے آج ہی چدوانے کی ُ صاف کیے ہیں یعنی کہ وہ فل تیاری کے ساتھ آئی تھی ھر اس نے ِ پ پکڑ کے میری بہن کو گھمایا اور اسکا منہ دوسری طرف کر دیا اور اسکی گانڈ کو دیکھنے لگا اور کہا کہ ہما یار تمہاری پھدی اور گانڈ دونوں ہی بہت مست اور سیکسی ہیں جتنی میں نے سوچا تھا اس سے بھی زیادہ اور تم تو مست مال ہو تمہارا بھائی بہت خوش نصیب ہے جو تمہیں چود چکاہے تو ہما اور پ یچھے ِ مسکرانے لگی ھر اس نے پ سے ہی ہما کے ساتھ جپھی ڈال لی اور اپنا لن ہما کی ٹانگوں میں سے گزارا ِھر دوسر اور پ ی طرف سے ہما کے بوبز پکڑ کے دبانے لگا اور اپنا لن بھی میری بہن کی ٹانگوں میں آگے پیچھے کرنے لگا جیسے کہ چود رہا ہو اور عد اس نے اپنا لن باہر نکاال تھوڑی دیر بَ ْ اور میری بہن کےچوتڑوں پہ اپنے ہاتھ سے پکڑ کے پھیرنے لگا . مجھے لگا کہ اسکو میری بہن کی گانڈ سب سے زیادہ پسند آئیہے جو اس نے پیچھے سے ہی جپھی ڈالیہے اور اب اپنا لن بھی اسکی گانڈ پہ پھیر رہاہے اور کیوں نا پسند آتی آخر میری بہن تھی اور اسکی گانڈ تو تھی ہی مست اور فرسٹ ِھر اس نے ہما کو گھما کالس پ یا اور آگے سے جپھی ڈالی اور تھوڑی دیر وہ ایسے ہی آگے پیچھے ھر وہ ِ ہوتا رہا پ پیچھے ہٹا اور اس نے میری بہن کو اپنے بازؤں میں اٹھایا اور لے جا کے بیڈ پہ لٹا دیا اور خود اس پہ چڑھ گیا اور کسنگ کرنے لگا اور کچھ دیر ِھر کسنگ کرتا کسنگ کرتا رہا اور پ کرتا نیچے کی طرف آنے لگا اور پ ن بوبز کو کو چوستا ہوا نیچے ِھرگرد ناف پہ آیا اور کچھ دیر میری بہن کی ناف میں اپنی زبان کے جوہر دکھا نے عد اسکی پھدی پہ آ رکا اور اسکو کے بَ ْ عد اپنی زبان اس پہ کسنگ کرنے کے بَ ْ پھیرنے ھر دونوں ہاتھوں سے ِ لگا اور پ میری بہن کی ٹانگیں کھولی اور اپنی زبان سے اسکی کلٹ کو چھیڑنے لگا ُ اور میری بہن بھی ِاس سے مست ہونے لگی اور تھوڑی ہی دیر میں کمرا میری بہن کی آہوں ، سسکیوں اور مزے میں ڈوبی ہوئی آوازوں سے گونجنے لگا آہ آہ اوہ اوئی آہ ہاے اوئی ماں بہت مزہ آ رہا ہے کیا پھدی چاٹتے ہو ظہیر اور زور سے چاٹو اور زور سے فل زبان اندر ڈال دو اوراسی طرح کی آوازوں اورباتوں نے میرا جوش بھی بڑھا دیا اور میرا ہاتھ بھی اپنے لن کو تیزی سے سہالنے لگا اور میں بے حال ِھر کاف عد ہما ہونے لگا اور پ ی دیر کے بَ ْ کی آوازوں میں اور تیزی آ گئی اور وہ کو ا ی اور ُ اپنی پھدی وپر اچھالنے لگ دھر ا ا یک ہاتھ سے ظہیر کے سر کو ُ اپنی پھدی پہ دبانے لگی ھر ا اور پ یک ِ دم سست ہو کے نیچے گر پڑی شاید وہ فارغ ہو گئی تھی یعنی کہچھوٹ گئی تھی تو ظہیر نے اپنا سر اٹھایا اور میری بہن کی آنكھوں میں دیکھا تو میری بہن شرما گئی اور اس نے اپنی آنكھوں پہ بازو رکھ لیا مگر ظہیر نے بازو اٹھایا اور پوچھا کہ ہما مزہ آیا تو میری بہن مدھم سی آواز میں بولی کہ ہاں بہت مزہ آیا ھر اس نے م تو پ یری ِ بہن کی ٹانگیں کھولی اور اپنا لن میری بہن کی پھدی کے سوراخ میں رکھا اور ہلکا سا جھٹکا دیا اور شاید اس کے لن کی ٹوپی اندر چلی گئی اور میری بہن نے ایک ہلکی سی آہ بھری ھر ِ اور پ ایک دو اور جھٹکو ں میں ظہیر نے اپنا ورا لن اندرکر دیا مگر میری بہن بڑے ُ پ صبر کے ساتھ اسکو برداشت کر گئی حاالنکہ اس کے چہرے کے تاثرات رد ہوا ہے سے لگ رہا تھا کہ اسکو َد ْ ِ مگر اس نے برداشت کیا ھر ظہ اور پ یر میری بہن کو ہلکے ہلکے چودنے لگا اور جلدی ہی میری بہن کی پھدی اس کے لن کے ساتھ ایڈجسٹ کر گئی اور وپر لیٹ گیا ظہیر آگے ہو کے اس کے اُ اور ہلکے ہلکے جھٹکوں سے اسکو ِھر تھوڑ عد چودنے لگا اور پ ی ہی دیر بَ ْ ہما کے چہرے پہ رونق بحال ہو گئی اور اسکو بھی مزہ آنے لگا اور آہستہ آہستہ ظہیر نے اپنی چودنے کی سپیڈ بڑھادی اور تیزی سے میری بہن کو دھر م ُ ِ چودنے لگا اور ا یری ھر بہن پ مزے میں آنے لگی اور اسکی سسکیاں ِھرگونجنے لگ پ ی اور مگر ظہیر شاید بہت زیادہ جوش میں تھا اورگرم بھی بہت تھا اور سب سے بڑی بات کہ شاید میری بہن کو وہ پہلی دفعہ چود رہا تھا اِس لیے وپر کنٹرول نہ وہ اپنے ا یں رکھ ُ سکا اِس لیے جلدی ہی چھوٹنے واال ہو گیا اور اس سے رکا بھی نہیں گیا اِس لیے جب وہ بالکل چھوٹنے پہ آ گیا تو اس نے اپنا لن میری بہن کی چوت سے کے اُ باہر نکاال اور اس کے پیٹ وپر اپنی منی نکال دی ھر اپ ِ اور پ نے ہاتھ سے اپنی منی کی میری بہن کے پیٹ پہ مالش کرنے لگا اور اپنی ساری منی جو کہ میری بہن کے پیٹ پہ گرائی تھی اس کے پیٹ پہ مل دی ھر ان ِ اور پ یلہ اٹھی اور اس نے دونوں کو ایک کپڑا ال کے دیا جس سے دونوں نے اپنیصفائی ِ کی ھر ظہ اور پ یر نے میری بہن کو نیچےلیٹا دیا شاید ابھی اسکا ِدل نہیں بھرا تھا اور اس کے منہ پہ آ کے اپنا لن اس کے منہ میں ڈال دیا اور وہ جلد ہی ھرکھڑا ہونے لگا اور م ِ پ یرا خیال ہے بمشکل پانچ منٹ میں ہی اسکا لن ِھر سے اپن پ ی اصلی حالت میں آ گیا اور ِھ وہ پ ر سے میری بہن کو چودنے کے لیے تیار تھا اور اِس دفعہ وہ خود نیچے لیٹا اور میری وپر آنے کے بہن کو اُ لیے کہا اور میری بہن ہماری طرف وپر آئ منہ کر کے اس کے ا ی اور اسکا ُ لن پکڑ کے اپنی پھدی کے سوراخ پہ رکھا اور آہستہ آہستہ نیچے آنے لگی ورا لن اپن ُ ِھر پ اور پ ی پھدی میں لے لیا اور میں دیکھ کے حیران رہ گیا کہ میری بہن کی پھدی میں اتنی گنجائش ورا ساڑھے 6 انچ کا لن نگل ُ ہے کہ پ ِ گئی اور ڈکار بھی نہیں لی ھر اور پ وپر ن ُ ا یچے ہونے لگی اور تھوڑی دیر عد اس نے اپنی سپیڈ آہستہ آہستہ بَ ْ بڑھائی اور جوش میں اپنی پھدی کے ساتھ ظہیر کے لن کی چدائی شروع کردی اور اب دونوں کی سسکیاں سننے والی تھیں ظہیر اور میری بہن ہما دونوں ہی مسلسل سسکیاں بھر رہے تھے ااورفل مزے میں تھے اور ظہیر تو کہہ رہا تھا آہ ہما میری جان اور تیز چودو میرے لن کو اس کا پانی نکال دو اہ آہ آہ کیا پھدی ہے جان تمہاری آہ اوہ آہہاۓ مم مم آہ جو جو بھی اسکو چودے گا جنت کا مزہ لے گا اور خود بھی نیچے سے ہلنے لگا جوش میں آ کے دھر ہما بھ اور ا ی آہ آہ آہ اوئی آہ کر ُ رہی تھی ہر جھٹکے کے ساتھ اور ِ مسلسل آوازیں نکال رہی تھی ھر اور پ عد ظہیر نے میری بہن کو تھوڑی دیر بَ ْ ڈوگی اسٹائل میں کیا اور پیچھے سے اپنا لن اسکی چوت میں ڈال دیا اور مزے سے اسکی پھدی چودنے لگا اور اِس دفعہ وہ کافی دیر تک میری بہن کی ٹھوک کے چدائی کرتا رہا اور میرا دیکھ دیکھ کے برا حال ہوتا رہا اور وپر سے ہی مسل میں بھی اپنے لن کو اُ مسل کے مزہ لیتا رہا اور انیلہ بھی میری حالت دیکھ کے ہنستی اور مسکراتی رہی اور وہ دونوں اپنے جوش میں لگے رہی اور آخر کار آہوں اور سسکیوں کےدرمیان دونوں اپنی منزل کے قریب پوھنچ گئے اور میری عد بہن چھوٹ گئی اور تھوڑی ہی دیر بَ ْ ظہیر بھی چھوٹنے لگا تو لن باہر نکال کے میری بہن کی گانڈ پہ اپنا مال اس نے ڈھیر کر دیا ھر م اور پ یری بہن کی ِ گانڈ پہ اسکی مالش کردی اور اب میری بہن کا برا حال ہو گیا تھا اس میں اٹھنے کی طاقت بھی نہیں رہی تھی اِس لیے انیلہ اٹھی اور کپڑا لے کے میری بہن ِ کی گانڈ صاف کی ھر کپڑا اپنے اور پ بھائی کی طرفبڑھا دیا اسکا بھی برا حال تھا اس کپڑے سے اپنا لن صاف کیا اور وہ بھی بیڈ پہ گر گیا اور لمین لمیی سانسیں لینے لگا . انیلہ نے دونوں کو ال کے دودھ دیا اور پی کے دونوں ِ کی جان میں کچھ جان آئی ھر اور پ تھوڑی دیر باتیں وغیرہ کی ھر ِ اور پ انیلہ اور ہما نے مل کے کھانے کا انتظام کیا ھر ہَم نے ِ اور پ كھانا کھایا اور کچھ دیر مزید بیٹھ کے گپ شاپ لگا کے اور یہ وعدہ کر کے کہ جب بھی آپ لوگ بالؤ گئے اور موقع ہو گا توضرور آئیں گی میں اپنی بہن کو لے کے واپس آ گیا یا یوں کہہ لیں کہ اپنی بہن کو ظہیر سے چدو ا کے واپس لے آیا اور میرا مزے سے برا حال تھا اور ِدل کر رہا تھا کہ میں بھی اپنی بہنا کو پکڑ کے فوری چود دالوں مگر مجھے پتا تھا کہ اس کی پھدی کی بری حالت ہے اور مزید لن فی الحال نہیں لے سکتی اِس لیے صبر کر کے رہ گیا . میں نے اپنی بہن سے راستے میں پوچھا کہ مزہ آیا تو کہنے لگی کہ ہاں بھائی بہت مزہ آیا میرا تو ِدل کر رہا تھا کہ اورچدواؤں مگر تھک گئی تھی اور ٹائم بھی بہت ہو گیا تھا اِس لیے ھر ِ پ میں نے مزید نہیں کہا تو میں ہنس پڑا تو کہنے لگی کہ بھائی کیا ہوا تو میں نے کہا کہ تو تو بالکل گشتی بن گئی ہے کہنے لگی کہ آخر بہن کس کی ہوں اور میں بھی اسکے اِس جواب پہ ہنس پڑا ا ھر ہَم گھرپوھنچ گئےوہ لڑک ِ ور پ یاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی مین اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت قسط 18 ایک دفعہ ہَم وہیں اپنے ماموں کے گئے ہوئے تھے اور میری 2 عدد خالہ اور انکل نعیم کے گھر والے وہاں ماموں کے پاس ہی شفٹ ہو گئے تھے جب کہ پہلے وہ تھوڑے فاصلے پہ ایک اور ِ گاؤں میں ھر ماموں رہتے تھے مگر پ کے پاس شفٹ ہو گئے تو ماموں کے گھر سے تھوڑے ہی فاصلے پہ ایک دربار تھا تو ایک دن انکل نعیم نے بچوں سے کہا کہ چلو دربار پہ چلتے ہیں وہاں کوئی چیز بانٹنی ہے تو کافی سارے بچے تیار ہو گئے جانے کے لیے اور میں بھی ان میں شامل تھا تو کچھ بچے تو ہمارے ساتھ چل پڑے اور کچھ پیچھے تھے کہ ہَم 10 ، 15 منٹ تک آتے ہیں تو جو ہمارے ساتھ تھے ان میں میری چھوٹی بہن شمائلہ ، میری ایک خالہ کیبیٹیاں ، ماموں کا بیٹا اور کچھ اور 1 ، 2 بچے تھے . ہَم جب وہاں پوھنچے تو پتا چال کہ ماموں نعیم کے پاس چیز تو ابھی ہے نہیں وہ تو انہوں نے ابھی شاپ سے لے کے آنی ہے تو پہلے تو انہوں نے مجھے کہا کہ تم جاؤ اور لے کے آؤ چیز لیکن میں نہیں مانا کیوں کہ میں اس عالقے سے اتنا واقف نہیں تھا اور شاپ کافی دور تھی اور مجھے راستے کا علم نہیں تھا کہ دربار کی طرف سے کہاں جانا ہے ِھر تم تو ما موں نے کہا کہ او کے پ ادھر رکو میں اور میری ایک خالہ کی بیٹی جسکا نام ہے صدف چیز لے کے آتے ہیں اور وہ کافی چھوٹی تھی ابھی اتنی چھوٹی کہ ابھی تو اس کےبوبز ظاہر ہونابھی نہیں شروع ہوئے تھے اور چونکہ وہ گاؤں کا ماحول تھا تو اس نے گرمی کے دن ہونے کی وجہ سے قمیض بھی نہیں پہنی ہوئی تھی جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ ابھی کتنی چھوٹی تھی تو اسکو لے کے چیز لینے چال گیا اور وہاں کھیت وغیرہ ہی تھے دربار کے اطراف میں تو ظاہرہے ہمیں نہیں پتا کہ وہ چیز لینے گئے یا کسی کھیت میں چلے گئے مگر ہَم وہیں دربار پہ بیٹھے انکا انتظار کرنے لگے کہ چیز آتی ہے تو کھاتے ہیں اور کافی دیر ہَم انتظار کرتے رہے تقریبا گھنٹہ گزر گیا ہو گا ہمیں انتظار کرتے ہوئے اور پیچھے اور بچےبھی آ گئے تھے اور کچھ انتظار کر کر کے واپس بھی چلے گئے تھے مگر وہ آنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے . لیکن کافی دیر بعد جب وہ آئے تو ہَم تو دیکھ کے پریشان ہی ہو گئے کہ صدف کو وپر والے سارے کیا ہواہے اس کے اُ جسم پہ نشان پڑے ہوئے تھے اور کچھ زخموں میں سے خون بھی تھوڑا تھوڑا نکال ہوا تھا تو ہَم تو صورت حال دیکھ کے پریشان ہو گئے کہ یہ اسکو کیا ہوا ہے اور پوچھا تو ماموں نعیم نے باھنا لگایا کہ یہ گر گئی تھی اور اِس کے چوٹ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے ہَم چیزبھی نہیں لے کے آ سکے بڑی مشکل سے اسکو لے کے آیا ہوں واپس ِھر انکل نع اور پ یم نے میرے ماموں کے بیٹے کو چیز لینےبھیجا لیکن صدف کی حالت بتا رہی تھی کہ گڑبڑ کچھ اور ہوئی ہے جو یہ بتا رہے ہیں وہ بات نہیں ہے کیوں کہ اب میں اتنا بھی بچہ نہیں تھا اور بعد میں شمائلہ نے صدف سے پوچھا تھا جو مجھےبھی پتا چال تو میں آپکوبھی بتا دیتا ہوں کہ اصل میں ماموں نعیم صدف کوگنے کے کھیت میں لے گئے تھے اور وہاں اسکو خوب چودا اور جو زخم وغیرہ تھے اس کے جسم پہ وہ کماد کے ہی تھے . اِس واقعہ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میرے انکل نعیم کیسے شخص تھے کہ ایک چھوٹی سی بچی کوبھی نہیں چھوڑا جو کہ رشتے میں بھی انکی بھتیجی لگتی تھی اگرچہ سگی تو نہیں مگر تھی تو سہی نا اور یہ بھی نہیں کہ وہ بڑی تھی ِاس لیے چود ڈاال مگر وہ تو بالکل ہوس کے بندے تھے اور نہیں دیکھتے تھے کہ جس کوچود رہا ہوں وہ رشتے میں میرا کیا لگتا ہے اور اسکی عمر کیا ہے . بہر حال چونکہ صدف ویسے تو ٹھیک وپر والے جسم پہ چل رہی تھی بس وہ اُ زخم تھے کیوں کہ اس نے قمیض جو نہیں پہنی تھی ویسے کوئی اور مسئلہ نہیں تھا ِاس سے ہَم نے اندازہ لگایا کہ شاید انکل نے لن اندر نہیں ڈاال ہو گا کیوں کہ وہ بہت چھوٹی تھی اگر ڈاال ہوتا تو اسکی حالت ظاہر ہے بہت وپر رگڑ کے ہی وپر اُ خراب ہوتی بس اُ مزہ لیا ہو گا مگر میں یہ صورت حال دیکھ کے بہت حیران ہوا اور انکل کے بارے میں مجھے انکی نیچر کا سہی علم ہوا اور اس کے بعد جب میرے ِ ماموں کا بیٹا چیز لے آیا ھر انہوں تو پ نے سب مینبانٹی اور ہَم نے کھائی اور . واپس آ گئے اسی طرح کا ایک اور واقعہ بیان کرتا ہوں جو کہ وہیں ماموں کے گاؤں میں ہی پیش آیا وہ یہ کہ میری خالہ کابیٹا عاصم جس کا ذکر میں پہلےبھی کر چکا ہوں ایک دفعہ اس کے ساتھ ہَم دربار پہ گئے تو وہاں اس نے میری ایک اور خالہ کے بیٹے کو پھنسا لیا اور اسکو چودنے کا پروگرام بنا لیا اور اسکو دربار کے ہی ایک کونے میں لے گیا اور لے جا کے چودنے لگا اور ہَم سب کزن وغیرہ جو کہ تقریبا ہَم عمر ہی تھے ِاس کا نظارہ کرنے لگے اور ہَم نے دیکھا کہ عاصم نے میرے دوسرے کزن آمین جو کہ اسکابھی کزن ہی تھا کی شلوار اتاری لٹا اور اسکو اُ نیچے لٹا لیا اور اپنا لن اسکی گانڈ میں تھوک لگا کے داخل کر دیا جو کہ اگرچہ اتنی آسانی سےبھی نہیں گیا مگر آمین اسکو برداشت کر گیا اور مجھے بعد میں پتا چال کہ وہ تو میری طرح پکا گانڈو ہے اور پہلےبھی چونکہ اپنی گانڈ مرواتا رہاہے اِس لیے اسکو درد کچھ خاص نہیں ہوا اور وہ برداشت کر گیا اور وہ اتنے زور زور سےجھٹکے مارنے لگا کہ ایک کونے سے شروع ہوا اورجھٹکے مارتے مارتے ہوئے ہی اسکو دوسرے کونے میں لے گیا اور ابھی یہ سیکس کا کھیل جاری ہی تھا کہ میرے کزن عاصم کی چھوٹی بہن اسکو آوازیں دیتی ہوئی اور ڈھونڈتی ہوئی دربار کی طرف آ رہی تھی کھیتوں میں سے ہی اور چونکہ آوازیں دے رہی تھی اِس لیے ہمیں پہلے ہی پتا چل گیا اور ہَم نے عاصم کو بتابھی دیا کہ تمہاری بہن آ رہیہے بس کرو مگر اس پہ تو جنون طاری تھا اور پتا نہیں کون سا غصہ وہ نکال رہا تھا وہ چھوڑ ہی نہیں رہا تھا آمین کو اور مسلسل چود رہا تھا اور حتی کہ اس کی بہن دربار کی باونڈری میں پوھنچ گئی اور ہَم نے بڑی مشکل سے اسکو اتارا پکڑ کے اور جلدی سے دوسرےدروازے کی طرف سے باہر نکاال ورنہ اتنا ٹائم نہیں تھا کہ وہ اپنی شلواریں پہنتے کیوں کہ اسکی بہن نے پہلےپوھنچ جانا تھا ِاس طرح اس دن ہَم بلکہ وہ لوگ بال بال بچے اور بعد میں ہَم نے اسکو بہت برا بھال کہا اور یہ واقعہ آج بھی میرے ذہن ِ میں تازہ ہے اسی طرح ھر وہ سے اور پ اپنے بھائی کو بال کے ساتھ لے گئی کہ . ان کے ابو بال رہے ہیں تو دوستو ایک اور واقعہ میں بتانے جا رہا ہوں اپنی کزن سائرہ کے بارے میں جس کے بارے میں میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ اسکو کیسے میں نے پہلی دفعہ چودا تھا مگر یہ واقعہ ذرا تھوڑا اور طرح سے ہے ِاس لیے میں نے یہاں بیان کرنا ضروری سمجھا اور امید ہے کہ آپکو پسند آئے گا جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میرےماموں کے گاؤں میں ہی میری بڑی خالہ کا گھر تھا اوروہیں میں نے اپنے سے بڑی کزن سائرہ کو پھنسایا تھا اور چودا تھا لیکن اب تھوڑا اور مسئلہ بن گیا تھا کہ وہیں میرے ماموں کی زمین کی کاشت کے لیے میری دو اور خالہ اور انکل نعیم کے گھر والے بھی وہیں رہنے آ گئے تھے اور ان لوگوں نے تو ماحول کو اور خراب کر دیا تھا اس گاؤں کے . ہوتا یوں تھا کہ کوئی ایک لڑکی کو پھنساتا تھا اور دوسرے فرینڈز یا کزنز کو بتا دیتا تھا اورجب وہ خود چود رہا اُ ہوتا تھا تو دوسرےبھی وپر آ جاتے تھے اور لڑکی کے پاس اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا تھا کہ ان سےبھی چودائی کرے اِس لیے اس گاؤں میں ُ جتنی بھی چالو لڑکیاں تھیں اب تھوڑا چودائی سے ڈر رہی تھیں وپر ُ اور اُ سے جب وہاں کوئی گیسٹ وغیرہ جاتے تھے تو کزنز وغیرہ یا اور لڑکےبھی بہت خیال رکھتے تھے خاص طور پہ گیسٹ کا کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ اب یہ کوئی نا کوئی لڑکی ُ پھنسائیں وپر سےچھاپہ مار گئے تو ا یں گے جس سے انکا کام مفت میں بن جائے گا کیوں کہ خود اب لڑکیاں ان کو لفٹ کم ہی کرواتی تھیں کیوں کہ وہ ڈرتی تھیں کہ ایک سے رضا مندی دی سیکس کے لیے تو پتا نہیں کتنوں سے چدنا پڑے اِس لیے اب وہ مہمانوں پہ . نگاہ رکھتے تھے تو ہوا یوں کہ ایک دفعہ میں بھی وہاں گیا اور میں کئی دفعہ اب تک سائرہ کو پہلی چدائی کے بعد چود چکا تھا اور وہ اب آسانی سے تھوڑے سے نخرے دیکھنے کے بعد مان بھی جاتی تھی مگر اِس دفعہ وہی مسئلہ ہوا کہ وہ حامی تو بھرتی تھی مگر کئی دفعہ مجھے ٹائم دے کے خود نہیں آ سکی اور میرے لیے بہت مسئلہ ہو رہا تھا اور میں چودنے کو بیتاب تھا مگر اسکو ٹائم نہیں ملتا تھا آنے کا ہر دفعہ کوئی نا کوئی مسئلہ بن جاتا تھا . ایک دن اس نے مجھے کہا کہ جس ٹائم الئٹ جائے گی تو ان کے گھر پہ ہی ایک روم میں جہاں وہ جانور باندھتے تھے وہاں آ جاؤں رات کو الئٹ جانے کے بعد . میں چونکہ سیکس کے لیے بیتاب تھا اور مجھے گاؤں میں ایسے کاموں کا تجربہ نہیں تھا تو جیسے ہی الئٹ اس کمرے کی طرف بھا گئی میں فوراً گھا مگر میری بدقسمتی کہ اس کے سامنے والے روم میں میرے کزنز وغیرہ بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے مجھے چاند کی روشنی میں اس کمرے میں جاتے ہوئے دیکھ لیا اور میری کزن سائرہ بھی وہیں تھی تو اسکوبھی پتا چل گیا کہ میرے کزنز نے دیکھ لیا ہواہے اِس لیے وہ تو نہیں آئی مگر مجھے ان سب باتوں کا علم نہیں تھا ِاس لیے میں وہیں بیٹھا انتظار کرتا رہا اور مچھر نے میرا برا حال کر دیا مگر وہ نہیں آئی اور نا ہی اسکو آنا تھا اور میں کوئی 40 سے 50 منٹ انتظار کر کے ِ چال گیا ھر مٹھ مار کے گزارہ ک اور پ یا . اِس کے عالوہ کئی دفعہ کھیتوں میں بھی رات کا ٹائم دیا اس نے مگر نہیں آ سکی کوئی نا کوئی مسئلہ ہی بنتا رہا اور آخر کار اس نے تنگ آ کے کہا کہ یار باہر نہیں آیا جاتا آپ ایسا کرنا کہ رات کو گھر آ جانامیں صحن میں ہی سوئی ہوتی ہوں ہَم اندر چلے جائیں گے کمرے میں تم آ جانا رات کو تو میں نے کہا کہ او کے ٹھیکہے میں آ جاؤں گا اور رات کو میں گھر سے باہر سوتا تھا باہر چونکہ کافی کھلی جگہ تھی اور رات کو الئٹ جانے کے بعد ہوا لگتی رہتی تھی . ہوا یوں کہ جب میں آدھی رات کو اٹھا گھر جانے کے لیے تو سائرہ کا بڑا بھائی ہی جو کہ میرے ساتھ ہی سو رہا تھا وہ کہیں جاگ رہا تھا تو اس نے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو تو میں نےبہانہ لگایا کہ میں واش روم جا رہا ہوں اور اِس طرح سے مجھے واپس آنا پڑا واش روم سے ہو کے اور میں گھر نہیں جا سکا اور دوبارہ آ کےوہیں لیٹنا ھر ِ پڑا اور پ تھوڑی دیر بعد آنکھ لگ گئی اور مجھے کوئی ہوش نہیں رہا اور جب ِھر صبح صبح م پ یری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا دھر ک ُ کہ ادھر ا یا صورت حال ہے تو ابھی باقی سب سو رہے تھے تو میں اٹھ کے گھر چال گیا چپکے سے اور وہاں پہ ایک اور مسئلہ ہو گیا کہ 3 ، 4 چارپائیاں تھیں اور سب چادریں لے کے سو رہے تھے کیوں کہ صبح صبح سردی ہو جاتی تھی اور اب پتا نہیں کس چارپائی پہ سائرہ سو رہی تھی . میں نے شوز سے اندازہ لگانے کی کوشش کی مگر کچھ پتا نا چل سکا اور میں نے کہا کہ کہیں یہ نا ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں اور کسی اور کو جگا بیٹھوں تو میں چونکہ مجھےبھی باہر اِس ٹائم سردی لگ رہی تھی تو کمرے میں جا کے لیٹ گیا اور میری قسمت کہ تھوڑی ہی دیر بعد سائرہ بھی اندر آ گئی اور میں ابھی جاگ ہی رہا تھا تو اس نے جب مجھے دیکھا کہ میں اندر ہوں تو کہنے لگی کہ مجھے جگایا کیوں نہیں تو میں نے کہا کہ میں بھی ابھی آیا ہوں اور مجھے پتا ہی نہیں چل رہا تھا کہ تم کس چارپائی پہ لیٹی ہو تو کہنے لگی کہ کوئی حال نہیں تمہارا اور مجھے کہاکہ چلو ٹھیک ہے اب جلدی ھ ِ کرو پ ر جوبھی کرنا ہے تو وہ مجھے ایک کونے میں لے گئی اور اپنی شلوار کھول کے گھٹنوں تک کر لی اور میں نےبھی اپنی شلوار کھولی اور لن نکال کے اس کی پھدی پہ رکھا جو کہ چھوٹے چھوٹے بالوں والی تھی شاید بال صاف کیے کچھ دن ہو گئے تھے اور میں نے ٹرائی کی کہ اندر ڈ الوں مگر اب یہ پروبلم تھا کہ ایک تو میرا کھڑے ہو کے سیکس ِ کرنے کا ایکسپیرینس نہیں ھر تھا اور پ اسکی ہائیٹ بھی مجھ سے زیادہ تھی تو میرا لن اسکی پھدی پہ تو ٹچ ہو گیا تھا وپر مگر اب اندر جا نہیں رہا تھا اور اُ سے مجھےبھی ڈ ر لگ رہا تھا کہ چونکہ تقریبا صبح ہو چکی تھی تو کوئی آ نا جائے اِس وجہ سےبھی ِدل دھڑک رہا تھا کیوں کہ گاؤں میں سب لوگ جلدی ہی اٹھ جاتے ہیں تو میں وپر سے دروازہ ڈ َربھی رہا تھا اور اُ بھی کھال تھا کسی بھی ٹائم کوئی بھی آ سکتا تھا ِاس لیے مجھے فل خطرہ محسوس ہو رہا تھا اور مینڈر رہا تھا ان تمام باتوں کی وجہ سے میرا لن اندر نہیں جا رہا تھا حاالنکہ میں نے کئی دفعہ ٹرائی کی مگر اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوا اور آخر کار تنگ آ کے میں نے کہا کہ یار رہنے دو کوئی آ ہی ِھر سہ نا جائے پ ی کسی ٹائم تو اس نےبھی میری بات سمجھ لی واقعی ٹائم بہت خطرناک تھا تو کہنے لگی کہ او کے اور ہَم نے اپنی شلواریں باندھ لی اور میں ھر ا آ کے پ یک چارپائی پہ لیٹ ِ گیا اور وہ گھر کے کاموں کے لیے باہر چلی گئی اور ابھی مجھے لیٹے ہوئے 5 منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ سائرہ کا چھوٹا بھائی کمرے میں آ گیا اور میں نے خدا کا الکھ الکھ شکر ادا کیا کہ میں بچ گیا حاالنکہ میں اور اسکا بھائی چھوٹا بھائی بھی آپس میں سیکس کر چکے ہیں مگر ظاہرہے یہ صورت حال تو اس کے لیےقا بل قبول نہیں ہوتی کسی بھی قیمت پہ تو میں نے بہت بہت شکر ادا کیا کہ کسی بھی مصیبت سے بچ گیا اور اِس دفعہ بھی میرا مشن . اِس طرح سے ناکام ہو گیا کہ پ یں نے اپنی ٹرائی ِ مگر یہ نہیں ھر م چھوڑ دی بلکہ میں اپنے مشن میں لگا رہا اور آخر کار کامیاب بھی ہو گیا . ہوا کچھ یوں کہ ایک دن میں شام کو تقریبا 7 یا 8 بجے کے درمیاں كھانا کھا رہا تھا اپنےماموں کے گھر اور میرے ساتھ ہی میرا ایک خالوبھی كھانا کھا رہا تھا اپنے ماموں کے گھر اور میرے ساتھ ہی میرا ایک خالو بھی كھانا کھا رہا تھا جو کہ میری سب سے چھوٹی خالہ عارفہ کا شوہر تھا جس کا ذکر وپر کر چکا ہوں اور میرے اِس میں اُ خالو کا نام ظفر تھا اور وہ بھی سیکس کا بہت شوقین تھا اور یہاں تک سنا تھا میں نے اپنے کزنز وغیرہ سے کہ وہ بھی میری کزن یعنی اپنی بھانجی سائرہ کو اپنی شادی سے پہلےچود چکا ہے . تو ڈیئر فرینڈز میں اپنےاسی خالو کے ساتھ اپنے ماموں کے گھر رات کا كھانا کھا رہا تھا کہ میری کزن کسی کام سے دھر آئ ا ی اور اس نے مجھے وہاں سے ُ گزرتے ہوئے اشارہ کیا جو کہ میں سمجھ گیا کہ وہ چاہتی ہے کہ میں کھیتوں میں جوہماری جگہ فکس تھی وہاں پوھنچ جاؤں اور جیسے کہ آپ کو بتا چکا ہوں کہ ٹائم کافی ہو چکا تھا اور ہلکا ہلکا اندھیرا بھی تھا تو ٹائم اِس کام کے لیے تقریبا ٹھیک ہی تھا تو اب سائرہ کا اشارہ سمجھ کے اب مجھ سے كھانا بھی نہیں کھایا جا رہا تھا تو میں نے جیسے تیسی 2 ، 4 نوالے اور کھائے اور كھانا چھوڑ دیا اور اپنی فکس جگہ پہ جانے کے لیے تیار ہو گیا اور میں پہلے ایک کمرے میں چال گیا تاکہ خالو کو شک نا پڑے اور کوئی 5 وپر سے منٹ بعد وہاں سے نکال اور اُ ہو کے نکال جدھر میں نے جانا تھا اس طرف لیکن آگئے خالو مجھے دوسرے راستے سے آتا ہوا مال اور اس نے مجھے ایک سمائل دی لیکن میں چپکے سے پاس سے گزر گیا کیوں کہ مجھے اِس ٹائم صرف سائرہ کی پھدی نظر آ رہی تھی اور کچھ نہیں اگرچہ میں تھوڑا سا ڈرا بھی کہ کہیں خالو کو شک تو نہیں پڑا لیکن میں نے سوچا کہ یہ نہیں ہو سکتا اگر پتہ چل بھی گیا توہماری فکس جگہ کا تو پتہ نہیں ہو سکتا نا تو اِس لیے اگرچہ جہاں یعنی جس کھیت میں میں نے جانا تھا وہ توہماری گھروں کے ساتھ ہی تھا اور اس میں جانوروں کا چارہ اگایا گیا تھا مگر اس میں آ م یعنی مینگوز کے ٹری بھی تھے اور ہَم نے اسی کھیت میں ایک منگول ٹری فکس کیا ہوا تھا جہاں ہَم نے ملنا تھا تو میں گھروں کے وپرسے ہوتا ہوا وہاں پوھنچ گ ُ ا یا کیوں کہ سائرہ نے شورٹ کٹ یعنی سیدھے راستے سے آنا تھا ِاس لیے ہَم نے یہ بھی طے کیا ہوا تھا پہلے سے ہی کہ میں دور والے راستے سے آؤں گا تا کہ اگر ہمیں کوئی جاتا ہوا بھی دیکھے تو کسی کو شک نا پڑے اسی لیے ہَم الگ راستوں سے گئے اور میں وہاں جا کے کھیت میں اس عام ) منگو ( کے درخت کے نیچے بیٹھ گیا اور اپنی سویٹ پیاری اور مجھ سے عمر میں بڑی کزن سائرہ کا انتظار کرنے لگا رات کا ٹائم تھا اور رات کو آپکو پتہ ہے کہ کھیتوں مینڈر تو لگتا ہی ہے لیکن میں نے اپنے ِدل کو تسلی دی اور سب سے بڑھ کے یہ کہ میں یہاں ایک عدد پھدی چودوں گا اِس بات نے مجھے ایکسائیٹڈ کیا ہوا تھا اِس لیے کچھ خاص ڈ ر وغیرہ ہو رہا تھا اور پ ی ِ محسوس نہیں ھر کوئ ،10 12 منٹ کے انتظار کے بعد میرے ِدل کی دھڑکن میرے لن کی ٹھنڈک میری خواہشوں کا سمندر میری جان سائرہ آ ہی گئی اور میرا انتظار ختم ہوا مگر پتا نہیں اسکو کیا ہوا تھا اور کس بات کی جلدی تھی لگتا تھا کہ شاید اسکو کسی بات کا شک پڑا ہوا ہے اِس لیے آتے ہی اس نے مجھے جہاں پہ ہَم نے اپنی جگہ فکس کی ہوئی تھی میرا بازو پکڑا بغیر کوئی بات کیے اور پکڑ کے نہیں بلکہ کھینچ کے مجھے کافی دور ایک اور کھیت میں لے گئی اور وہاں جا کے اس نے جگہ بنائی اور تار کے سائڈ م شلوار ا یں رکھی اور لیٹ ُ گئی نیچے اور مجھے کہا کہ جلدی کر لو ٹائم بہت کم ہے میرے پاس تو میرا سارا موڈ خراب ہو گیا مگر میں نے ظاہر نہیں کیا اور میں نے بھی فوراً اپنی شلواراتاری اور تھوڑا سا تھوک اپنے لن پہ لگا کے اسکی پھدی کے وپر ل سوراخ پہ رکھا اور ا یٹ کے ایک ُ جھٹکا دیا اور لن اسکی پھدی میں آرام سے چال گیا اور وہ شاید ِاس لیے کہ جیسا کہ میں آپکو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ میری یہ کزن کافی چالو تھی اور پتا نہیں کس کس سے چدوا چکی تھی تو ظاہر ہہے پھدی ھر ِ کا تو پ یہ حال ہوناہی تھا مگر مجھے ِاس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا مجھے تو بس اتنا پتا تھا کہ مجھ سے بھی چدواتی ہے تو باقی اور جس جس سے مرضی چدواۓ میرا کیا جاتاہے تو جیسے کہ میں نے بتایا کہ میرا لن ایک ہی جھٹکے میں میری کزن سائرہ کی پھدی ِ میں ھر م تھا اور پ یں نے آہستہ آہستہ آگے پیچھے ہونا شروع کر دیا اور ساتھ ہی بوبز بھی دبانے شروع کر دیے اور ِھر تھوڑ پ ی دیر بعد کسسنگ بھی کرنے لگا اور تھوڑی سی کسسنگ کے بعد ٹھائی جو وپر اُ میں نے اسکی قمیض اُ کہ اس نے ابھی تک پہنی ہوئی تھی اور چوسنے لگا اور ُ اس کے بوبز کو مجھے کافی مزہ آ رہا تھا لیکن اتنا زیادہ بھی نہیں کیوں کہ رات کا ٹائم تھا اور ہمیں نظر کچھ بھی نہیں آ رہا تھا اور ہَم سب کچھ اندھیرے کی وجہ سے اندازے سے ہی کر رہے تھے . تھوڑی دیر بعد سائرہ بھی گرم ہو گئی اور وہ بھی نیچے سے ریسپونس دینے لگی اور میں بھی زور زور سے اس کے چوسنے لگا اور ساتھ ساتھ ہی بوبز ُ اسکوچود بھی رہا تھا اور وہ بھی نیچے سے اپنے چوتڑ ہال ہال کے میرا ساتھ دے رہی تھی . تھوڑی دیر میں اسکواسی طرح چودتا اور بوبز چوستا اور کبھی کسسنگ وغیرہ کرتا رہا اور ِھر تھوڑ پ ی دیر بعد وہ چھوٹنے کے قریب ہو گئی تو کہنے لگی کہ تیز تیز چودو تو میں بھی چونکہ اب چھوٹنے کے قریب ہی تھا تو میں نے بھی اب بوبز اور کسسنگ پہ توجہ چھوڑی اور زور زور سے اسٹروک لگا نے لگا اور آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ اور بڑھانے لگا اور آخر کار فل سپیڈ سے جھٹکے مارنے لگا اور تھوڑی ہی دیر بعد اسکی سانسوں کی آوازیں تیز ہو گئیں جس سے اندازہ ہوا کہ وہچھوٹ رہی ہے کیوں کہ وہپکڑی جانے کے ڈ ر کی وجہ سے زیادہ سیکسی اور تیز آہیں بھرنے سے قاصر تھی اور آخرکار میرا لن بھی جواب دینے لگا اور میں بھی آؤٹ آف کنٹرول ہو گیا یعنی کہ چھوٹنے لگا اور آخر کار چند مزید تیز جھٹکوں کے بعد میں بھی اپنی پیاری کزن سائرہ کی پھدی کے اندر ہی اس کےچھوٹنے کے چند سیکنڈز کے بعد چھوٹ گیا اور اپنا سارا مال یعنی منی اپنی کزن کی پھدی میں ہی ڈال دی اور ِ 1 آدھ منٹ اس پہ لیٹا ھر اس رہا اور پ نے مجھے سائڈ پہ کیا اور اپنی شلوار اٹھا کے پہنی اور مجھے کہا کہ تھوڑی دیر بعد آنا تم میں نے او کے کہا اور وہ جس طرح آئی تھی اسی طرح اندھی طوفان کی طرح واپس چلی گئی اور ابھی میں نے اپنی شلوار پہنی ہی تھی اور اپنے لن وغیرہ کو صاف ہی کر رہا تھا نیچے ہی بیٹھ کے اور ابھی اپنا نا ڑ ہ بھی بند نہیں کیا تھا کہ میرا وہی خالو ظفر دوڑتا ہوا آیا اور میرے پاس پوھنچ گیااور مجھے بلند آواز سے کہا کہ کیا کر رہے ہو تو میں نے بھی غصے سے کہا کہ نظر نہیں آتا کہ پیشاب کر رہا دھر د ہوں اور اس نے ادھر ا یکھا اور ُ میرے سوا کوئی نظر نہیں آیا تو چپکے سے نکل گیا اور میں نے شکر ادا کیا کہ بال بال بچے اور وہی بات ہوتے ہوتے رہ گئی جس کا خطرہ تھا اور اِس طرح میں بال بال بچا لیکن خالو کو شک نہیں بلکہ یقین تھا کیوں کہ جب میں فری ہو کے کھیتوں میں سے نکل کے گیا تو راستے میں ہی خالو دوبارہ مل گئے اور کہنے لے کہ کامران تم نے اچھا نہیں کیا تو میں نے کہا کہ کیا ہوا تو کہنے لےو کہ یار ہمیں بھی تھوڑا سا حصہ دے دیتے تو تمہارا کیا چال جاتا تو میں نے کہا کہ کس بات کا حصہ تو کہنے لےہ کہ سائرہ کو چودنے میں تو میں نے کہا کہ خالو جان کمال کرتے ہیں آپ میں کہاں سے حصہ دے دیتا میں نے کون سا چودا ہے اسکو تو کہنے لے کہ ہمیں یہ سب کرتے ہوئے بہت عرصہ ہو گیا ہے اور تم تو ابھی شروع ہوئے ہو تو میں نے کہا کہ آپکو غلط فہمی ہوئی ہا مں تو وہاں پیشاب کر رہا تھا تو کہنے لے کہ بس کاکا جی تم بچ گئے ہو اصل میں مجھے سائرہ کے آنے کا پتا نہیں چال تمہیں تو میں نے دیکھ لیا تھا آتے ہوئے میں تم سے بھی پہلے آ کے وہاں چھپ گیا تھا جہاں سے تم آئے تھے مگر سائرہ پتا نہیں کدھر سے آئی تھی اس کا پتا نہیں چال میں ابھی اسکا ویٹ کر رہا وپر سے چھاپہ مار کے پکڑن تھا ورنہ ا ا ُ تھا ویسے اب تم جو مرضی کہہ لو تمہاری مرضی ہے . میں چونکہ مسلسل اصرار کر رہا تھا کہ نہیں میں نے سائرہ کے ساتھ سیکس نہیں کیا بلکہ میں اکیال ہی تھا اور وہاں پیشاب کر رہا تھا اور جب میرا اصرار مسلسل بڑھا اور میں کسی طرح سائرہ کے چودائی کی بات نہ ماناتو آخر کار ُ ساتھ خالو نے کہا کہ اگر میں تمہیں ثبوت دکھا دوں تو میں نے کہا کہ دکھا دو جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو ثبوت کہاں سے آئے گا اور میرا خیال تھا کہ آدھی رات کو خالو کو کیا ثبوت ملناہے مگر خالو نے مجھے بازو سے پکڑا اور وہیں لے گیا اسی جگہ پہ جہاں اس نے مجھے دیکھا تھا . میں سوچ رہا تھا کہ رات کا ٹائم ہے ادھر اِس ٹائم اسکو کیا نظر آنا ہے نا ِاس کے پاس کوئی ٹارچ ہے جس سے کچھ دکھا سکے مگر وہ تو مجھے وہاں جا کے پتا چال جب ہَم وہاں پوھنچے تو وہاں جا کے خالو نے اپنی جیب سے ماچس نکالی اور اسکی تیلی جالئی اور وہاں پہ اس نے میری منی کے گرے ہوئے 1 ، 2 قطرے دکھاۓ تو کہنے لگا کہ یہ کیا ہے اگر تم نے کچھ نہیں کیا تو میں نے کہا کہ وہ تو میں نے مٹھ ماری تھی تو کہنے لگا کہ اب جو مرضی بہانے لگاؤ ویسے بھی مٹھ مارنے سے 1 ، 2 کرتے منی کے نہیں گرتے سمجھے مگر میں نے اپنی بات پہ اصرار جاری رکھا اور واپس آ گئے اور اِس طرح یہ مسئلہ َحل ہوا اور میں نے شکر ادا کیا کہ بال بال بچے ورنہ خیر خالو نے کچھ کہنا تو نہیں تھامگر اس نے بھی چدائی کر ڈ النی تھی مگر سائرہ کا اعتبار مجھ پر سے مجروح ہو جانا تھا اس نے سمجھنا تھا کہ میں نے ہی خالو وپر کو بتایا تھا جس کی وجہ سے وہ اُ آیا اور جس طرح کا وہاں رواج چل پڑا تھا تو اِس لیے مجھے اِس بات کا خطرہ تھا کہ کہیں میرا آیندہ کا سکوپ نہ جاتا رہے ورنہ اِس خالو سے اور کوئی پروبلم نہیں تھی خیر اِس حادثے کے چند دن بعد ہَم واپس آ گئےوہ لڑکیاں اور آنٹیاں جو سیکس ویڈیو دیکھ کو انگلی کے ساتھ وقت گزار رہی انبکس میں آجائے انکو رازداری کے ساتھ مرد دیا جوئے گا اور وہ مرد جو اپنی خواہشات کو دبا کے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں وہ انباکس میں آجائے رازداری کی مکمل گارنٹی ہوگی میں اور میری فیملی کے سیاہ کرتوت آلسٹ قسط ڈیئر فرینڈز تو ایک واقعہ اور میں آپ سب کے ساتھ شیئر کرتا ہوں جو کہ میری زندگی کا یادگار واقعہ ہے . ہوا یوں کہ ایک دفعہ میں اپنے ماموں کے ہاں ہی گیا ہوا تھا کہ وہاں پہ میرے ایک کزن نے ساتھ والے شہر کسی کام سے جانا تھا وہاں پہ بھی ہمارے رشتہ دار رہتے تھے جن کے پاس اس نے جانا تھا تو اس نے مجھے بھی اپنے مان گیا ساتھ جانے کا کہا اور میں فوراً اور اس کے ساتھ چل پڑا اور وہاں پوھنچ کے اس کا رات رہنے کا پروگرام بن گیا مگر میں رہنا نہیں چاہتا تھا کیوں کہ وہاں میرا ایسا کوئی چانس نہیں تھا اور میں واپس جانا چاہتا تھا ماموں کے گاؤں اور میں وہاں رہنے کے لیے بالکل مان نہیں رہا تھا تو آخر کار اس نے اور وہاں جن کے گھر ہَم آئے تھے وہ میرے اسی کزن کا گھر تھا جس نے مجھے میری کزن سائرہ کوپھنسانے کی ترغیب دی تھی اور جو میرا کزن میرے ساتھ آیا تھا وہ سائرہ کا بھائی تھا اور وہ بھی آپس میں کزن تھے بلکہ چاچو تایا کے بٹےت تھے تو ِھر مجھے اِس بات پہ منا ل انہوں نے پ یا کہ اگر میں رات رکوں تو وہ مجھے پورن ویڈیو یعنی سیکس ویڈیو دکھائیں گے اور وہ تب کی بات ہے جب ابھی وی سی آر کا دور تھا اور وہ بھی ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا تھا بلکہ کراے پہ لے کے آتے تھے اور دیکھتے تھے تو میں نے آج تک چونکہ کوئی ایسی مان گیا ویڈیو نہیں دیکھی تھی تو فوراً اور رات رہنے کا پروگرام فائنل ہو گیا تو اب مجھےڈر بھی لگ رہا تھا کہ کہیں پکڑے نا جائیں مگر وہ یعنی میرے کزنز اکثر دیکھتے رہتے تھے اور ان کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں تھا اِس لیے انہیں تو کوئی مسئلہ نہیں تھا مگر مجھے بہت ڈر لگ رہا تھا کہ پکڑے گئے تو کہیں پولیس وغیرہ نا لے جائے اور بہت بدنامی ہو گی اور گھر سے مار بھی پڑے گی وغیرہ اور کئی دفعہ سوچا بھی کہ یہ پروگرام ِ رہنے دیں ھر ِدل بھ مگر پ ی بہت کر رہا تھا اور سوچا کہ دوبارہ پتا نہیں چانس ِ کب بنے اور بنے بھی یا کہ نہیں ھر تو پ میں نے سوچا کہ دیکھا جائے گا جو بھی ہو گا میں کون سا اکیال ہوں میرے دوسرے کزنز بھی تو میرے ساتھ ہیں اِس لیے جو بھی ہو گا دیکھا جائے گا ِھر ہَم رات کا انتظار کرنے لےد اور پ اور میرے کزنز نے ایک ویڈیو والے سے بات کر لی اور رات 12 بجے کا پروگرام فائنل ہوا کیوں کہ 11 بجے ِ وہاں الئٹ جاتی تھی ھر اور پ 12 بجے آتی تھی تو اس نے کہا کہ آپ لوگ آ جانا پہلے ہی میں آپ کو شاپ میں ہی ِھر بند کر کے تو چال جاؤں گا اور پ 12 ِھر ہَم و بجے آ جاؤں گا اور پ یڈیو لگا لیں گے تو ہَم مان گئے اور رات کا انتظار کرنے لےا مجھے بہت تجسس تھا کیوں کہ میں نے تب تک کوئی ویڈیو نہیں دیکھی تھی اور میں دیکھنا چاہتا تھا کہ کیسی ہوتی ہیں اور ان میں کیا کیا ہوتا ہے کیا ان کو شرم نہیں آتی سب کے سامنےوغیرہ تو آخر کار ٹائم گزرا اور رات کو تقریبا پونے 11 ہَم ِھر جلد اس شاپ پہ پوھنچ گئے اور وہ پ ہی ہمیں شاپ میں بند کر کے چال گیا اور اب گرمیوں کے دن تھے اور ہَم سب اندر بند تھے اور ہمارا گرمی سے اور پیاس سے برا حال ہو گیا تو میرے ایک کزن نے کہا کہ یار شاپ کی تالشی لیتے ہیں شاید کوئی پانی وغیرہ مل جائے تو اس نے تالشی وغیرہ لینی شروع کردی اور پانی تو نہیں مال لیکن آخر کار اس نے جب فریزر کھوال تو اندر کولڈ ڈرنکس تھیں تو ہَم سب نے ایک ایک نکا ل لی مگر اب مسئلہ یہ تھا کہ کھولیں کیسے کیوں کہ ہمیں مل رہا تھا پ یرے ِ کوئی اوپنرنہیں ھر م ایک کزن نے ہی اپنے منہ سے سب کو ِ کھول کے دیں ھر ہَم نے اس کو اور پ بہت انجوائے کیا ھر پ ِ عد اور پ ینے کے بَ ْ ہَم نے ان کو شاپ میں ہی ایک جگہ وپر سے چھپا دیا کہ پتا نا چلے اور اُ مچھر نے بھی بہت تنگ کیا ہمیں اور آخر کار وہ گھنٹہ بھی گزر ہی گیا اور شاپ واال بھی آ گیا اس نے شٹر کھوال ِھر سا اور پ تھ ہی الئٹ بھی آ گئی تو اس نے وی سی آر آن کیا ھر جلد ہ اور پ ی ِ ویڈیو بھی لگادی اور میں چونکہ پہلی بار دیکھ رہا تھا تو میرا تو برا حال ہو گیا میرا لن تو فوراً کھڑا ہو گیا اور پہلی ویڈیو جو دیکھی اس میں دیکھا کہ لوگ گروپ میں سیکس کر رہے ہیں اور میں نے تو کبھی ایسا سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا بھی ھر ِ ہوتا ہو گا اور پ پھدی چاٹنی وغیرہ اور لن چوسنا اور خاص طور پہ 69 پوزیشن کا طریقہ تو میرے لیے بالکل ہی نیو تھا اس میں پہلے تو میں نے لسبیئن لیڈیز کو دیکھا جو 69 میں ہو كے ایک دوسری کی عد میں بوبز پھدی چاٹ رہی تھیں اور بَ ْ بھی چوسے اور میرے لیے تو لسبیئن سیکس بالکل نیو تھا میں نے تو سوچا تک نہیں تھا کہ گرلز بھی آپس میں سیکس کر سکتی ہیں اور یہ میرے لیے بالکل نیو چیز تھی اور میں بہت ِھر م انجوائے کر رہا تھا اور پ یں نے اسٹریٹ سیکس میں یعنی بوائز اینڈ گرلز کے سیکس میں بھی 69 پوزیشن دیکھی وہ بھی بہت زبردست لگی کہ گرلز بوائز کا لن چوس رہی ہیں اور بوائز گرلز کی پھدی چاٹ رہے ہیں اوراسی طرح گے سیکس یعنی بوائز کا سیکس بھی دیکھا وہاں پہ بھی 69 میں بھی وہ لن چوس رہے تھے جو مجھے بہت انسپائیر کیا اور میں نے سوچا کہ نیکسٹ ٹائم میں بھی بوائز کے ساتھ اگر ِ موقع مال تو ایسا ہی ھر کروں گا اور پ اینڈ پہ تو ا خر ہی ہو گئی جب میں نے گرلز کو ہورس کے ساتھ سیکس کرتے دیکھا اور میرا ہاتھ تو اپنی شلوار کے وپر سے ہ ُ ا ی لن کو سہالنے لگا میں دھر د نے ادھر ا یکھا تو مجھے لگا کہ ُ سب فلم دیکھنے میں ہی مصروف ہیں کسی کا دھیان نہینہے تو میں کھل کے اپنے لن کو سہالنے لگا اور خوب مزے کیے مگر شاید میرے کزنز نے دیکھ لیا عد میں چال اور تھا جس کا پتا مجھے بَ ْ ِھرہمارے ساتھ ا پ یک اور ڈرامہ ہوا کہ جب ہَم وہاں مووی یعنی سیکس موویز دیکھ رہے تھا تو وہاں کا چوکیدارگیا اور دکاندار سے پوچھنے لگا کہ کیا کر رہے ہو آج شاپ کیوں نہیں بند کی وغیرہ تو اس کو آتے دیکھ کے پہلے ہی دکان والے نے مووی چینج کردی تھی دھر ہ مگر وہ تو ا ی بٹھ گیا اور ُ باتیں کرنے لگا اور جانے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور ہَم بھی لیٹ ہو رہے تھے تو آخر کار شاپ والے نے اس کی موجودگی میں ہی فلم یعنی سیکس والی مووی لگادی اور اس نے مفت میں انجوائے کیا اور وہ بھی سارا ٹائم ہمارے ساتھ بٹھا ہی دیکھتا رہا اور اپنی ڈیوٹی بھول گیا ھر اِس کے ِ اور پ عالوہ میں جب دیکھا کہ دو لوگوں نے ایک ہی لڑکی میں اپنے لن ڈال دیے ہیں تو میری تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کیوں کہ میں نے تو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہو سکتا کہ ایک لڑکا اپنا لن لڑکی کی گانڈ میں ڈالے اور دوسرا اسی لڑکی کی پھدی میں اور دونوں مل کے اسکو چودیں تو میرے لیے تو یہ بالکل ایک نیو ہی ایکسپیرینس تھا اور میں نے بہت انجوائے کیا ھر ہَم نے ِ اور پ اس رات کوئی 3 یا شاید 4 موویز دیکھیں جو کہ لمیس تھیں کافی لمین اور وہ چونکہ وی سی آر والی تھیں اور وہ تو آپکو پتا ہے لمی ہی ہوتی ہیں تو کافی ٹائم لگا اور صبح ہو گئی جب ہَم وہاں سے نکلے مگر میں نے بہت انجوائے کیا اور یہ میرا اِسطرح کی موویز دیکھنے کا پہال ایکسپیرینس تھا یقینا آپ کا بھی ہو گا اگر کوئی شیئر کرنا چاھے تو کمنٹس میں کر سکتا ہے اب میں ایک اور واقعہ آپ لوگوں سے شیئر کرتا ہوں وہ یہ کہ ایک دن مجھے اپنی چھوٹی بہن یعنی شمائلہ کے ساتھ گھر میں اکیلے رہنے کا موقع ماللیکن زیادہ ٹائم کے لیے نہیں بہت تھوڑے ٹائم کے لیے تقریبا 1 گھنٹہ ہو گا شاید تو باقی سب گھر والے کہیں نا کہیں چلے گئے اور میری امی بڑی بہن ہما کے ساتھ بازار گئی اور انہوں نے جلدی ہی واپس آ جانا تھا ِاس لیےہمارے پاس زیادہ ٹائم نہیں تھا تو ڈیئر جیسے ہی وہ گھر سے نکلے تو میں نے ڈ ور کو لوک کیا اور آتے ہی اپنی چھوٹی ، کیوٹ اور سیکسی بہن شمائلہ کو پکڑ ُک پڑھ رہی لیا جو کہ اپنی کورس کی ب تھی میں نے آتے ہی اسکو پکڑ کے کس کرنا شروع کر دیا اور اس نے کہا بھائی کیا ہے مجھے پڑھنے دو نا تو میں نے کہا کہ جانو کیا ہوا آج اتنے عد تو ہمیں موقع مال ہے اور عرصے بَ ْ ہَم گھر میں اکیلے ہیں اور تمہیں پڑھنے ِ کیپڑی ہوئی ہے تو کہنے لگی ھر کہ پ کیا کروں تو میں نے کہا کہ آؤ رومینس کرتے ہیں تو کہنے لگی کہ نہیں بھائی تمہیں تو ہر ٹائم رومینس کی پڑی رہتی ہے تو میں نے کہا کہ تو کیا ہوا ہر ٹائم تو موقع بھی نہیں ملتا تو ہر ٹائم کہاں سے رومینس آ گیا اور اپنا ایک ہاتھ اسکی کمر پہ پھیرنا شروع کر دیا اور ِھر کسسنگ شروع ساتھ پکڑ کے پ عد وہ بھی کردی اور تھوڑی دیر بَ ْ ریسپونسدینے لگی تو میں سمجھ گیا کہ ِ الئن کلیئر ہو گئی ھر م ہے اور پ یں ہاتھ آگے الیا اور اس کے چھوٹے چھوٹےبوبز دبانے لگا اور اس کےبوبز ہما کے مقابلے میں کافی چھوٹے تھے شاید اس ٹائم 32 سائز یا شاید اس سے بھی چھوٹے ہوں گے مگر میں ان کو دبا رہا تھا اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا کیوں کہ میری بڑی بہن تو چدو ا چکی تھی کم اَز کم 3 لوگوں سے جن کا تو مجھے پتا تھا ایک تو میرے کزن نعمان سے دوسرے اپنی فرینڈ کے بھائی سے اور تیسرا میں تھا لیکن میری چھوٹی بہن شمائلہ کا تو مجھے پتا تھا کہ کنواری تھی اور میں نہیں چاہتا تھا کہ مجھ سے پہلے یہ بھی کسی اور کے ہاتھ لگ جائے اورکوئی اور ہی اسکی بھی سیل کھولے بلکہ میں چاہتا تھا کہ اِس کی سیل میں کھولوں اور میں بھی ھدی کے مزے لوٹوں ُ کسی کنواری پ تواسی لیے میں اپنی اِس بہن کو بھی نہیں چھوڑتا تھا جیسے ہی کوئی موقع ملتا تھا ِاس کے ساتھ تو ِاس کے ساتھ ورا فائدہ اٹھانے کی ُ ورا پ ُ بھی میں پ کوشش کرتا تھا . تو کچھ دیر میں ِھربوبز بھ کسسنگ کرتا رہا اور پ ی دباتا رہا مگر چونکہ ہمارے پاس زیادہ ٹائم نہیں تھا تو میں نے بھی زیادہ ٹائم ویسٹ کرنا مناسب نا سمجھا اور آہستہ آہستہ آگےبڑھنے کا سوچا اور اپنا ایک ہاتھ اسکی قمیض کے نیچے سے بلکہ اندر سے اس کا ایک بوبا پکڑ لیا جو کہ ننگا ہی تھا اندر سے کیوں کہ اس نے برا نہیں پہنا ہوا تھا تو میں اندر سے کچھ دیر اس کے بوب کو دباتا رہا اور ِھر آہستہ آہستہ م پ یں نے اسکی شرٹ وپر ک ُ ا ی تارد ُ اور آخر کار ا ی ھر ِ اور پ اور اس کے اُ اسکو چارپائی پہلٹا دیا وپر لیٹ کے اس کے ننھے ننھےبوبز کو سک کرنے لگا کبھی میں دایاں بوب چوستا اور کبھی با یا ں . اگرچہ وہ ِھر بھ چھوٹے تھے مگر پ ی مجھے بہت ِھر کبھ مزہ آ رہا تھا اور پ ی میں تھوڑے تھوڑے وقفے سے ان کو ہاتھ سے دباتا اور کبھی ھر م ِ چوستا اور پ یں نے پیچھے ہٹ کے اسکی شلوار دونوں تارد ُ ہاتھوں سے پکڑ کے ا ی اور اسکی پھدی میری آنكھوں کے سامنے آ گئی جس پہ ہلکے ہلکے بال تھے اور مست لگ رہی تھی میں نے اس پہ ایک ہاتھ پھیرا اور مجھے بہت مزہ آیا ھر ِ اور پ میں تھوڑی دیر اسکی کلٹ سے کھیلتا ِھر وہ کاف رہا اور پ ی گرم ہو گئی اور میں نے بھی اسکو مزید گرم کرنے کے لیے پہلے ایک کس اسکی پھدی پہ کی ِھر اپن زبان سے اسکی کلٹ کو ُ اور پ ی ِھر اسک سہالنے لگا اور پ ی پھدی کو چاٹنے لگا جس سے مجھے بہت مزہ آیا اور میری بہن شمائلہ بھی مزید گرم ہو گئی اور اسکی سیکسی آوازیں نکلنے لگی آہ آہ اوہ اوئی ہاۓ آہ بھائی کیا کر رہے ہو اوہ بھائی میرا تو برا حال ہو گیا ہے وغیرہ اور ایک ہاتھ میرے سر عد وہ میں پھیرنے لگی اورتھوڑی دیر بَ ْ جھٹکے کھانے لگی جس سے میں سمجھ گیا کہ وہ چھوٹنے والی ہے تو میں نے شمائلہ کی پھدی چاٹنے کی رفتار اور تیز کردی اور فل جوش اور مستی میں آ گیا اور اسکی کلٹ کو اپنے منہ میں لے کے خوب چوسا ، چاٹا اور کاٹا اور آخر کار وہ چھوٹ گئی اور تب اسکی آوازیں کافی بلند تھیں مگر شکر تھا کہ ہمارے سوا گھر میں کوئی نہیں تھا اور ہَم تھے بھی اندر والے کمرے میں جسکی وجہ سے آواز باہر کسی کو سنائی دینے کا کوئی خطرہ نہیں تھا تو میں نے بھی اسکو نہیں روکا اور وہ بھی فل مستی میں آوازیں نکال کے جیسے آہ آہ اوہ اوئی ہاۓ آہ اوہ آہ بھائی میں گئی آہ بھائی مینچھوٹ گئی آہ آہ کیا مزہ دیا ہے آپ نےوغیرہ اور اسکی منی تھوڑی سی باہر بھی نکلی اور مجھے اپنی زبان پہ بھی محسوس ہوئی لیکن میں اپنی بہن کو فل مزہ دینا چاہتا تھا اِس لیے جوش کے ساتھ لگا رہا اور تب تک اسکی کلٹ کو چوستا رہا جب تک کہ وہ چھوٹ کے ٹھنڈی نہیں ہو اور پ یں نے کہا کہ اِس سے ِ گئی ھر م بھی زیادہ مزہ تب آئے گا جب میں تمہیں چودوں گا تو کہنے لگی کہ بھائی آج نہیں آج ٹائم کم ہے تو آج میں آپ کو ہاتھ سے فارغ کر دیتی ھر ِ ہوں پ کبھیچود لینا جب زیادہ ٹائم ہو گا تو میں نے کہا کہ تم بھی ہما کی طرح نا کرنا کہ اپنی سیل کسی اور سے کھلوا لو اور میں دیکھتا ہی رہ جاؤں تو بڑی حیران ہوئی اور کہا کہ اچھا بھائی باجی ہما چدو ا چکیہے مگر کس سے تو میں نے اسکو بتایا کہ نعمان سے تو وہ بہت حیران ہوئی مگر ساتھ ہی اس نے وعدہ کیا کہ وہ مجھے ہی اپنی سیل بند پھدی کو کھولنے کا موقع دے گی مگر فی الحال میں ہاتھ سے ہی یعنی اس کے ہاتھ سے ہی فارغ ہو جاؤں مگر میں نے کہا کہ اگر پھدی نہیں دینی فی الحال تو منہ میں بلکہ چوپا لگا کے ہی فارغ عد آخر کر دو تو تھوڑی سی بحث کے بَ ْ ِ کار مان گئی ھر م اور پ یں نیچے کھڑا ہو گیااور میری بہن نے میرا لن اپنے ہاتھ سے پکڑا اور تھوڑی دیر سہالتی اور پ یرے لن کی ٹوپی پہ اپنی ِ رہی ھر م اور پ ی ِ زندگی کی پہلی کس کی ھر تھوڑ عد میرے لن کی سی ہچکچاہٹ کے بَ ْ ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسکو ِھر آہستہ آہستہ اسکو چاٹنے چوسا اور پ عد چوسنے لگی اور تھوڑی دیر بَ ْ ُ اور نارمل طریقے سے میری گشتی اور سیکسی بہن شمائلہ اپنے بھائی کا چوپا لگا نے لگی اور میرا لن میری اپنی ہی بہن کے تھوک سے گیال ہو کے چمکنے لگا اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور میں اس کے منہ کے اندر کی گرمی اپنے لن پہ صاف محسوس کر رہا تھا اور میں نے سوچا کہ میری چالو بہن کا منہ اتنا گرم ہے تو اسکی پھدی کا کیا حال ہو گا اور میں اسکی کمر پہ ہاتھ پھیرنے لگا اور مزے سے آنکھیں بند کر لیں مگر میں زیادہ دیر تک آنکھیں بند نا رکھ سکا کیوں کہ میرا ِدل کر رہا تھا کہ میں اپنی بہن کو چوپا لگاتے ہوئے خود آنكھوں سے دیکھوں ِاس لیے جلد ہی اپنی آنکھیں کھول دیں اور اپنا لن اپنی بہنا کے منہ میں آتے جاتے دیکھنے لگا کہ وہ کیسے کبھی اندر جاتا اور کبھی باہر آتا اور جلد ہی میری ہمت جواب دینے لگی اور میری سانسوں کی رفتار بڑھنے لگی اور میرا کنٹرول مجھ پہ کم ہونے لگا اور میرا سارا جوش میرے لن میں آ ِ گیا ھر م اور پ یں اپنی بہن کا سر پکڑ کے زور زور سے ہالنے لگا اور ورا اس ُ کوشش کرنے لگا کہ میرا لن پ کے منہ میں چال جائے مگر یہ اس کے لیے ھر بھ ِ بڑا تھا مگر پ ی جتنا زیادہ سے زیادہ وہ برداشت کر سکتی تھی میں اس کے منہ بلکہ اس کےحلق تک ڈالنے لگا اور اسکو اب سانس لینے میں بھی دشواری ہو رہی تھی مگر میں تو اپنے مزے میں کھویا ہوا تھا اور شاید وہ بھی نہیں چاہتی تھی کہ ِاس سچویشن میں میرا مزہ خراب کرے اور وہ بھی چاہتی تھی کہ جس طرح اس کے بھائی نے اسکو فل مزہ دیا تھاوہ بھی اپنے بھائی کو فل خوش کرے اِس لیے وہ بھی جوش کے ساتھ اور جذبے کے ساتھ سب کچھ برداشت کرتی رہی مگر میری برداشت آخر کار جواب دے گئی اور میں نے کہا کہ بہنا اور زور سے چوسو اپنے بھائی کا لن اور چوسو اور فل منہ میں ڈالوآہ آہ آہ میں چھوٹنے واال ہوں آہ اوہ آہ ہاۓ میری جان میں گیا اور جیسے ہی میں چھوٹا اس نے میرا لن اپنے منہ سے باہر نکال دیا اور میری منی اس کے منہ ناک ہونٹوں اور کچھ آنكھوں پہ بھی گری یعنی اس کا سارا فیس میری منی سے بھر گیا مگر جو مجھے مزہ آیا مت پوچھیں میں باھن نہیں کر سکتا اور یہ تو اِس بات کا یا اِس مزے کا انداز ہ وہی کر سکتا ہے جو اپنی بہن سے چوپا لگوا رہا ہو یا لگوا چکا ہو تو ڈیئر فرینڈز بس مت پوچھیں میری حالت اور مجھے عد سکون آ گیا اور میں چھوٹنے کا بَ ْ نیچے ہی بیٹھ گیا اور میری بہن نے کپڑا لے کے پہلے اپنا فیس صاف کیا ِھر م اور پ یرا ھر اس نے کہا کہ ِ لن اور پ بھائی کپڑے پہن لو کافی ٹائم ہو گیا ہے امی لوگ آنے ہی والے ہوں گے تو میں نے بھی اٹھ کے جلدی ہی کپڑے پہنے اور اس نے بھی اور ھر ہَم نے کمرے ِ پ کی حالت اور چارپائی کی حالت درست عد ہی کی اور وہی ہوا کہ تھوڑی دیر بَ ْ امی اور میری بڑی بہن ہما آ گئے اور ہَم نے ایسا ظاہر کیا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو . یہ تھا میری چھوٹی بہن شمائلہ کے ساتھ میرا فرسٹ ریئل سیکس واال واقعہ . اب اجازت چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 
You must log in or register to view this reply.
 

Forum Statistics

1,696 Threads
65,319 Messages
6,036 Members
Khanbaba_92 Latest member

Top Paid Stories

نسرین آنٹی ( ری ورژن)

Paid نسرین آنٹی ( ری ورژن)

لازوال شہوانی داستان
0.00 star(s)
$10.00
جواں محبت

Paid جواں محبت

شکور انکل کی سچی آپ بیتی
0.00 star(s)
$10.00
چال در چال ( ری ویژن)

Paid چال در چال ( ری ویژن)

ایکشن ، سسپنس اور اندھا دھند سیکس پر مشتمل انتہائی خوبصورت کہانی
0.00 star(s)
$10.00
یخ بستہ

Paid یخ بستہ

مری کے ہولناک واقعہ پہ مشتمل سچی کہانی
0.00 star(s)
$5.00
میری زندگی کی رنگینیاں

Paid میری زندگی کی رنگینیاں

ثمینہ کی انتہائی شہوت انگیز سچی آپ بیتی
0.00 star(s)
$30.00
بڑی بہو

Paid بڑی بہو

سسر اور بہو کے بیچ شہوت انگیز تعلق کی انتہائی ہیجان خیز داستان
0.00 star(s)
$5.00
Back
Top