Dom bess
Well-known member
Offline
- Thread Author
- #1
میرا نام نصرت ہے میری عمر 30 سال کے لگ بھگ ہے میں پاکستان کے ایک گاؤں کی رہائشی ہوں میں شادی شدہ ہوں اور میری ایک سال کی بیٹی ہے جس کا نام نور ہے میرے شوہر کا نام نواز ہے جس کا گاؤں میں کریانہ سٹور ہے میری ساس کا انتقال ہوچکا ہے جبکہ سسر ابھی تک زندہ ہے سسر کا نام شیر ہے جبکہ اسے سب شیری کہ کر بلاتے ہیں اس کی عمر 50 کے لگ بھگ ہے میرے دو دیور بھی ہیں جو ابھی کنوارے ہیں ایک کا نام افضل ہے اور دوسرا صابر سسر کی کچھ زمین بھی ہے جس پر باقی سب کام کرتے ہیں میں نے شادی سے پہلے ماسٹر مکمل کیا ایک پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی لڑکی ہوں نازی اور میں کزن بھی تھے اور ہمارا رشتہ آپس میں چھوٹے ہوتے ہی ہو گیا تھا میرا سسر اور ابو آپس میں سگے بھائی ہیں ابو کا نام ناصر ہے ابو میرے سسر سے دو سال چھوٹے ہیں ہم تین بہن بھائی ہیں مجھ سے چھوٹا وسیم 26 سال کا جبکہ اس سے چھوٹا طلعت 24 سال کا ہے میں ایک پڑھی لکھی لڑکی ہوں جبکہ نازی مجھ سے 6 7 سال بڑا ہے جب شادی ہونے لگی تو میں نے احتجاج کیا کیونکہ مجھے وہ پسند نہیں تھا ایک تو عمر میں بڑا تھا اور پھر پڑھا لکھا بھی نہیں تھا پر گاؤں میں رواج تھا لڑکیاں اپنے بڑوں کا کہنا مانتی ہیں مجھے بھی مجبوراً بڑوں کا کہنا ماننا پڑا اور بہا کر نازی کے ساتھ آگئی اسوقت عمر بھی 28 سال ہوچکی تھی میں بھر پور جوان لڑکی تھی میرے اندر جذبات اور خواہشات کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں پر میری تربیت ایسی نہیں تھی کہ میں اپنی خواہشات گلی کوچوں میں پوری کرتی پھرتی پھر خاندان کی عزت بھی میرے ہاتھ میں تھی میں اکلوتی تھی ابو اور چاچو دو ہی بھائی تھے اور پھر دو بھائی اور تین کزنز کی نظریں مجھ پر ہی رہتی تھیں اس لیے میں بھی محتاط رہتی تھی عام لڑکیوں کی طرح میرے اندر بھی جوانی کی آگ کوٹ کوٹ کر بھری تھی میری سہیلیاں اور گاؤں کی لڑکیوں کے کئی لڑکوں کے ساتھ تعلقات بھی تھے جب ملتی تو اکثر لڑکوں کے ساتھ گزرے لمحات سناتی تو میرے بھی تن بدن میں آگ سی لگ جاتی لیکن اپنی اور خاندان کی عزت کا سوچ کر چپ ہو جاتی اور برداشت کر جاتی اسی دوران نازی سے شادی کا معاملہ اٹھا میں اس سے شادی کرنا تو نہیں چاہتی تھی پر میری جوانی کا منہ اب کھل رہا تھا میری جوانی میرے قابو سے نکل رہی تھی اس لیے میں نے بھی دل پر پتھر رکھ کر شادی کی حامی بھر لی لیکن نازی کے ساتھ بیاہ کر ہی میرے سارے خواب ہی چکنا چور ہوگئے نازی کو لڑکوں کا شوق تھا اس لیے اس کا ہتھیار میرے پر چلا ہی نہیں وہ جلد ہی پھس ہوکر سو گیا سہاگ رات میں سارے ارمان بہ جانے پر میں تو ٹوٹ گئی ایک عورت کی زندگی کا سب سے بڑا شوق اور بڑی خواہش ہی تگڑا شوہر اور تگڑی راتیں ہوتی ہیں پر میری قسمت میں یہ سب نہیں تھا مجھے نازی پر بہت غصہ تھا ساری رات نیند نا آئی دوسری رات بھی یہی ہوا وہ پھس تھا میں ابھی تک کنواری ہی تھی میں تو سوچ سوچ کر مر رہی تھی کہ کیا کروں کس کو بتاتی آخر شادی کے کچھ دن تو برداشت کیا لیکن میری ہمت جواب دے رہی تھی مجھ سے رہا نہیں جا رہا تھا میں آخر کب تک برداشت کرتی میں نے بھی سوچ کیا تھا کہ میں بھی اب باہر ہی منہ ماروں گی اگر میرا شوہر میرا نہیں تو میں اس کی کیوں بنوں یہ سوچ کر میں اگلے دن اٹھی تو جسم میں عجیب سی مستی اٹھ رہی تھی میں آج سوچ رہی تھی کہ آج کوئی طریقہ ڈھونڈوں گی باہر سے دوست بنانے کا میں گھر کے کام کرنے لگی دوپہر کا وقت تھا سب اپنے کام پر تھے اس وقت شیر چچا اکثر گھر ہوتے تھے میں اسے ابا ہی بلاتی تھی ابا اسوقت لنگی میں تھے اور برآمدے میں چارپائی پر سو رہے تھے مارچ کے آخری دن تھے ابا قمیض اتار کر سو رہا تھا ابا نیچے لنگی ڈال کر رکھتا تھا میں جھاڑو دیتی ہوئی برآمدے میں آئی تو میری نظر ابے پر پڑی ابے کی عمر تو 50 کے لگ بھگ تھی پر ابے کا جسم کافی مظبوط تھا ابا ساری زندگی کھیتوں میں کام کرتا رہا تھا اس لیے وہ کافی مضبوط جسم کا مالک تھا میں نے ایک نظر ابے کو دیکھا مجھے ابے کا جسم اچھا لگا کہ کیسا سخت اور مضبوط جسم ہے کاش نازی کا بھی اتنا مضبوط ہوتا میں یہی سوچ رہی تھی کہ ابے نے انگڑائی اور ابا سیدھا ہوگیا جیسے ہی ابا سیدھا ہوا تو میری نظر نیچے لنگی پر پڑی تو وہاں کا نظارہ دیکھ کر میں چونک گئی سامنے ابے کا لن تن کر ہوا میں کھڑا تھا لنگی میں ابھار دیکھ کر میرے تو پاؤں نیچے زمین نکل گئی اور میں کھلے منہ سے ادھر ادھر دیکھنے لگی کہ کوئی دیکھ نا لے میری نظر مسلسل ابے کی لمبی کے ابھار پر تھی اور میں آنکھیں پھاڑے وہیں دیکھ رہی تھی لنگی کے ابھار سے لگ رہا تھا کہ ابے کا لن کافی لمبا ہے میرے منہ میں ایک بار تو پانی آگیا پر اگلے لمحے مجھے خیال آیا کہ یہ تو میرا سگا چاچا اور باپ کی جگہ ہے میں ایسا کیوں سوچ رہی ہوں یہ سوچ کر میں شرمندہ ہوکر پانی پانی ہونے لگی اور میں وہاں سے ہٹ کر اندر چلی گئی ایک لمحے کےلئے میرے ضمیر نے مجھے جھنجوڑا کہ میں یہ کیا سوچ رہی تھی میں نے ماتھے پر ہاتھ مارا کہ یہ میرا باپ ہے اپنی آگ میں ایسی جل رہی تھی کہ پتا نا چلا ماتھے پر ہاتھ مارنے سے میرا ہاتھ پسینے سے بھر سا گیا موسم تو پسینے والا نہیں تھا پر ابے کو دیکھ کر میرے پسینے چھوٹ گئے تھے میرے ذہن میں بات آئی کہ ابے کو دیکھ کر پسینے چھوٹ رہے ہیں اگر ابا میرے اوپر چڑھ جائے تو اففففف یہ سوچنا تھا کہ میرے اندر آگ سی لگ گئی اور میرے سینے سے منہ کی طرف بے اختیار ایک کراہ سی نکل آئی تھی پچھلے کئی دنوں سے شادی کے باوجود بھی ابھی تک کنواری تھی میرے اندر کی آگ مجھے جلا کر خاک کر رہی تھی میرا سانس یہ سوچ کر تیز ہونے لگا تھا جو میں نے سوچا تھا میرے ذہن میں اس کا خاکہ گھوم گیا اور میں کانپنے لگی بے اختیار میرے سانس کی آواز اونچی ہونے لگی ایسا لگا کہ باہر میری سانسوں کی آواز کوئی سن لے گا مجھ سے رہا نا گیا میرا ذہن میری جوانی کی آگ کے سامنے ماؤف تھا میرے سر پر جوانی کی آگ سوار تھی مجھ سے کھڑا نا ہوا گیا اور میں بے اختیار بیڈ پر بیٹھ سی گئی میرا سانس تیزی سے چل رہا تھا میرا دل کیا کہ ابھی جا کر ابے پر چڑھ جاؤں میرے ہانپنے سے میرا سانس چڑھا ہوا تھا اور میں بے قراری سے ہانپتی ہوئی اٹھی اور دروازے سے باہر جھانکا تو سامنے برآمدے میں ابا اسی طرح پڑا تھا اور اس کا ابھار صاف نظر آ رہا تھا میرے منہ میں پانی آگیا تھا شادی سے پہلے کبھی کبھار آؤٹ آف کنٹرول ہوتی تو پورن فلمیں دیکھ کر خود کر ٹھنڈا کر لیتی تھی آج تو سامنے کا منظر آگ لگا رہا تھا میری نظر ابے کے ہتھیا پر تھی اور ابا بے سدھ پڑا سو رہا تھا میرے منہ میں پانی تھا جو فلمیں دیکھ رکھی تھیں سب کے سین آنکھوں میں چل رہے تھے جلد ہی میرے دل نے انگڑائی لی اور ابے کے ابھار کو اندر تک دیکھنے کی خواہش میرے اندر ابھری پر ایک بار تو ہمت نا ہوئی لیکن جلد ہی بوریت سی ہوئی اس نظارے سے تو میرے ذہن نے شرارت سوجھی سب سے پہلے تو میں باہر نکلی اور گھر کا گیٹ بند کرکے واپس آئی اور برآمدے میں آکر کھڑی ہوکر ابے کا نظارہ کرنے لگی دل کر رہا تھا کہ ابے کی لمبی ہٹا دوں پر ڈر بھی لگ رہا تھا کہ ابا جاگ گیا تو پر میں یہ جانتی تھی کہ ابا جب سوتا تھا تو گہری نیند سوتا تھا وہ اتنی جلدی اٹھتا نہیں تھا پر پھر بھی مجھے ہمت نا ہوئی میں کافی دیر کھڑی ہوکر سوچتی رہی کہ کیا کروں کوئی فیصلہ نہیں کر پارہی تھی دماغ تھا کہ گرمی سے ماؤف تھا کچھ بھی سوچنے کی صلاحیت نہیں تھی بس ایک ہی خواہش تھی کہ کسی طرح کوئی نظارہ مل جائے ایک ترکیب ذہن میں آئی اور میں ابے کی چارپائی کی طرف چل پڑی اور چارپائی سے ٹکرا گئی میرے ذہن میں تھا کہ اس طرح اگر ابے ہو جاگ نا ہوئی تو دیکھوں گی کیا کرنا ہے میں چارپائی کے پاس آکر ایسے ٹکرائی جیسے بندہ چارپائی کو دیکھے بغیر ٹکراتا ہے چارپائی ہلی تو سہی پر ابا گہری نیند میں تھا اس لیے ابا نہیں ہلا تو میرے دل کو سکون سا ملا اور میں نے ایک ٹھنڈی آہ بھر اور ایک لمبا سانس کھینچ کر سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا اور ابے کی چارپائی کے پاس بیٹھ گئی میری سیدھی نظر ابے کے ابھار پر تھی لنگی ابے کو ویسے بھی چھوٹی تھی اس لیے ابے کی ٹانگیں نظر آ رہی تھی پر گھٹنوں سے اوپر کا حصہ چھپا تھا گھٹنے تک پاؤں ننگے تھے میں پاس بیٹھی ابے کا ابھار دیکھ رہی تھی پر میرا دل بڑی طرح سے دھڑک رہا تھا میرے پسینے چھوٹ رہے تھے میں نے ہاتھ آگے کرکے ابے کی لمبی کا ایک سرا پکڑا اور اٹھادیا جس سے ابے کی ران نظر آئی اور میرا دل اتنی زور سے دھڑکا کہ مجھے لگا کہ دل منہ کو آ گیا ہوا میں کانپتی ہوئی لنگی چھوڑ دی لیکن ابے کی ران ننگی ہو چکی تھی میں ہانپتی ہوئی بے قراری سے سسک رہی تھی ابے کا تنا لن سامنے تھا لنگی میں چھپا میں ہانپتی ہوئی اسے غور رہی تھی پر مجھ میں اسے ننگا کرنے کی ہمت نہیں تھی کرتی تو کیا کرتی آخر کوشش کرکے میں نے لنگی کا دوسرا سرا پکڑ کر آہستہ سے کھینچا جس سے لنگی کا درمیان والا حصہ کھلنے لگا میری ایک نظر ابے پر بھی تھی میں ہانپتی ہوئی کانپتے ہاتھوں سے لنگی کو ہٹا رہی تھی ابا بے سدھ پڑا تھا اسے کچھ خبر نا تھی کہ کیا ہو رہا ہے اس دوران لنگی جو آڑی ہوئی تھی اور لن کو ڈھانپ رکھا تھا جیسے ہی لنگی اٹھی اور لنگی میں پھنسا ابے کا لن کھل کر نکل گیا اور خود بخود ہی بل سے نکلتا سانپ کی طرح ابے کے لن کا موٹا ٹوپہ لنگی سے باہر نکل کر مجھے سلامی دیتا ہلنے لگا ابے کے لن کا ٹوپہ دیکھتے ہی میں ڈر کر چونک گئی اور پیچھے ہٹ گئی میری گھٹی سی چیخ نکل کر میرے منہ میں دب سی گئی میں ہانپتی ہوئی ابے کے لن کے ٹوپے کو دیکھ رہی تھی ابے کے لن کا ٹوپہ کافی موٹا تھا اور چمک رہا تھا میری نظر ابے کے لن پر ہی تھی میرے منہ میں پانی بھر آیا اور میرا دل دھک دھک کرتا سینہ چیر کر نکل رہا تھا ابے کا لن تن کر فل جوبن پر تھا میں ہانپتی ہوئی بے قراری سے ابے کا لن دیکھ رہی تھی ابے کے لن کا صرف ٹوپہ ہی جھانک رہا تھا مجھ سے رہا نا گیا میں نے بے اختیار لنگی کھینچ دی جس سے لن فل ہٹ گئی اور ابے کا لمبا موٹا لن فل ننگا ہوکر سامنے آگیا ابے کا موٹا لن تن کر سیدھا چھت کی طرف ہوکر ہلنے لگا لن کی لمبائی اور موٹائی دیکھ کر میں چونک کر پیچھے جا گری اتنا لمبا اور موٹا لن میں آج تک نہیں دیکھا تھا ابے کا لن دیکھ کر میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور میں منہ پر دونوں ہاتھ رکھ کر حیرت سے ابے کا لن دیکھ رہی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے ابے کے آگے لن نہیں کلہ لگا ہوا تھا میرا دل دھڑک دھڑک کر میرے سینے میں اودھم مچا رہا تھا جبکہ میرا پسینے سے حال برا تھا میں اتنا بڑا لن دیکھ کر ایک بار تو ہوش کھو بیٹھی تھی میں نے خود کو سنبھالتے ہوئے چارپائی کے پاس ہوئی اور پھٹی آنکھوں سے ابے کا تن کر کھڑا لن دیکھنے لگی ابے کا لن کافی مضبوط لگ رہا تھا مجھے کوئی ہوش نہیں تھا کہ میرے سامنے کون پڑا تھا میرے ہونٹ خشک ہوچکے تھے میری پھدی بے اختیار کھلتی بند ہوتی پانی چھوڑ رہی تھی مجھے پھدی میں آگ لگی تھی مجھ سے رہا نہیں گیا میں لن کی لمبائی دیکھنے کےلئے اپنا بازو آگے کیا تو ابے کا لن پورا کہنی جتنی لمبا تھا یہ دیکھ کر میں تڑپ سی گئی کہنی جتنا لن تو آج تک نہیں دیکھا تھا میں مر کر رہ گئی تھی میرا دل دھڑک دھڑک کر سینے میں اودھم مچا رہا تھا مجھ سے رہا نا گیا میرا دل کر رہا تھا کہ کپڑے اتار کر لن پر چڑھ جاؤں پر مجھ میں ہمت نا تھی میرے ذہن میں فلموں لن کے چوپے مارنے والی لڑکیوں کے سین دوڑ رہے تھے میرا بھی دل کر رہا تھا کہ میں ابے کا لن پکڑ کر اس کا چوپا ماروں پر میرا دل بھی ڈر رہا تھا کہ کہیں ابا جاگ نا جائے ابے کی نیند بڑی پکی تھی پر پھر بھی ایک ڈر تو تھا کہ کہیں ابا جاگ ہی نا جائے ابے کا لن سیدھ میں کھڑا تھا جو کہ اب جھٹکے مار رہا تھا میں کراہ کر مچل رہی تھی مجھ سے رہا نا گیا میں اوپر ہوئی اور ابے کے لن کے منہ قریب کیا اور لن کے ٹوپے کے قریب ناک کر کے لمبی سانس کھینچ کر سونگھنے لگی لن کی خوشبو میرے اندر اتر کر مجھے نڈھال کرنے گئی اور کراہ گئی میں لن پر جھک کر کانپتی ہوئی دو تین سانس کھینچ کر سونگھ کر کراہ کر کانپنے لگی ابے کے لن کی خوشبو میرے دل کے اندر اتر کر مجھے نڈھال کر گئی میں مدہوش ہوکر بے قابو ہونے لگی تھی میرا دل کیا کہ میں لن کو منہ میں بھر کر چوس لوں پر اتنی ہمت نا تھی میرے اندر میں جنونی ہوکر بے قابو ہورہی تھی پر میرے اندر ہمت بھی نا تھی میں نے لن سونگھ کر ہانپ کر لن کو دیکھا ابے کا لن فل جوبن پر جھٹکے کھا رہا تھا لن کی موری سے ہلکا سا قطرہ نکل کر چمک رہا تھا بے اختیار میری زبان فل نکل کر لن کے قریب ہوگئی آج تک میں نے اتنی زیادہ زبان نہیں نکالی تھی جتنی اسوقت نکل کر اب کے لن کے قریب ہورہی تھی میں نے ابے کوو ہانپتے ہوئے دیکھا اور ہلکی سی زبان ابے کے لن سے ٹچ کی اپنی زبان پر ابے کا لن محسوس کرکے میں بکاتی بکاتی رہ گئی اور پیچھے ہوکر اپنے منہ پر ہاتھ دبا کر کراہ گئی اور ہانپتی ہوئی کرلانے لگی میری آواز منہ میں دب گئی ابے کا لن زبان پر محسوس کرکے میں کرلا کر مچل گئی تھی ابے کا لن اپنی زبان پر ابھی تک محسوس کر رہی تھی میرا دل دھڑک دھڑک کر کہرام مچا رہا تھا میں پسینے سے شرابور کانپتی ہوئی ابے کا لن دیکھ رہی تھی میں نے ابے کو دیکھا تو ابا ابھی تک بے سدھ پڑا تھا میرے ہمت بندھی اور میں نیچے ہوکر دوبارہ زبان نکال کر قریب ہوئی اور ابے کی نچلی سائڈ پر لن کی نوک رکھ کر چاٹنے کے انداز میں اوپر کی طرف لن پر زبان رگڑی جس سے ابا کانپ کر کراہ سا گیا میں ڈر کر جلدی سے دو پیچھے ہٹ گئی مجھے لگا ابا جگانے لگا ہے جس سے میرا دل ڈر سے منہ کو آگیا اور میں بھاگنے لگی ہر ابا کانپ کر پھر پرسکون ہو گیا میری بھی جان میں جان آئی اور میں دل ہر ہاتھ رکھ کر پرسکون ہوگئی میں نے ابے کے کہنی جتنے چمکتے لن کو دیکھ کر ہانپ رہی تھی اتنا کچھ کرکے میری ہمت بڑھ رہی تھی میں پھر جھکی اور منہ قریب کرکے ابے کا لن سونگھا اور منہ کھول کر بے اختیار ابے کے لن کا ٹوپہ ہونٹوں میں بھر کر چوم لیا جس سے میں مچل کر کانپ گئی میرا دل مزے سے جھوم سا گیا اور ہانپتی ہوئی بے اختیار سرگوشی میں بولی اوئے ہال ہوئے میں مر جاواں اور ایک بار پھر لن جو چوم کر زبان نکال کر ابے کے لن کی نکلی چمکتی منی کی قطری چاٹ گئی ابے کی منی کی نکلتی نمکین قطری کو پیتے ہی میرے اندر سے ہلکی سی غراہٹ نکل گئی منی کے ذائقے نے میری جان نکال لی اور میں گرتی گرتی بچی مرد کی منی کو پہلی بار پی کر میں مر سی گئی اور میری پیاس بڑھنے لگی میں نے ہانپ کر بے اختیار نیچے ہو کر منہ کھولا اور ابے جا لن منہ میں بھر کر ابے کا لن منہ میں بھر کر چوس کر ابے کا لن پکڑ کر مسل دیا میں اتنی جنونی ہوگئی تھی کہ میں ہوش کھو چکی تھی میرا جسم دھڑک رہا تھا اور میری ٹانگیں کانپتی ہوئی جواب دے رہی تھیں میری پھدی سے پانی چو کر بہت رہا تھا ابے کا لن منہ میں بھر کر دبا کر میں کرلا سی گئی ساتھی ہی ابا بھی کراہ گیا اور میرے منہ میں لن محسوس کرکے ابا مچل کر اچھل گیا ابے جو اچھلتا دیکھا کر میں چونک گئی اور مجھے ہوش آیا کہ میں کیا کر رہی ہوں مجھے لگا ابا جاگ رہا ہے اس لیے میں جلدی سے لن چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئی ابا بھی میرے منہ سے نکلتے لن کی طرف گانڈ اٹھا کر اٹھا پھر پیچھے گر کر ہانپنے لگا میں کرلا کر رہ گئی میں بھاگنا چاہ رہی تھی پر میری ٹانگیں جواب دے گئیں اور میں گرنے والی ہوگئی مجھے کچھ نا سوجھا اور میں نیچھے بیٹھ گئی لوہے کی چارپائی تھوڑی اونچی تھی مجھے کچھ سمجھ نا آیا میں نیچے گھس گئی ڈر سے میری جان نکل گئی مجھے لگا ابا جاگ گیا ہے میں ڈر سے مرنے والی ہو گئی کہ اب نہیں بچنے والی اس دوران ابا گھوم کر لن کو مسلنے لگا اور پھر چارپائی کے سوراخ میں لن دبا کر ڈال دیا جو نیچے سے نکل کر مجھے نظر آنے لگا میں سمجھی ابا جاگ گیا ہے ڈر کے مارے میں پانی پانی تھی کہ ابا لن چارپائی کی موری میں ڈال کر دھکے مار کر رگڑ رہا تھا میں سمجھ گئی ابا خوب میں کسی کو چود رہا ہے کیونکہ ابا کو پتا نہیں چلا تھا میں نے کنفرم کرنے کےلئے سر نکال کر دیکھا تو ابے کی آنکھیں بند تھیں اور ابے کا منہ کھلا تھا ابا بس ہلکا ہلکا ہلے ہوا لن چارپائی کے سوراخ میں رگڑ رہا تھا میں سمجھ گئی تھی کہ اب خوب میں ہے مجھ سے رہا نہیں گیا اور بے اختیار میں نے منہ کھولا اور نیچے نکلے لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے لن کے ذائقے سے بھرا ہوا تھوک نگل لیا جس نے میری جان کھینچ لی جس سے میری کرلاٹ نکل کر کر ابے کے لن پر دب گئی اور میں بے اختیار کراہ کر بکا گئی میری پھدی بہ کر پانی چھوڑ رہی تھی بے اختیار میں نے شلوار میں ہاتھ ڈالا اور ابے ہے لن کو چوستی ہوئی اپنی پھدی کو رگڑنے لگی لن کو منہ میں بھر کر میری جان نکال رہا تھا زندگی میں پہلی بار اس طرح کسی کا لن چوس رہی تھی ابے کا لن میرے ہونٹوں میں کس کر ہلکی ہلکی منی چھوڑنے لگا تھا جو بے اختیار میں پیتی ہوئی کرلا سی گئی ابے کی گاڑھی منی کا ذائقہ میری جان نکال رہا تھا میں ہانپتی ہوئی کرلا رہی تھی میری کراہیں ابے کے لن پر دب رہی تھی ابے کے لن کی منہ کا ذائقہ جیسے جیسے میرے اندر اتر رہا تھا میرے اندر سے آگ کا دریا میری پھدی سے نکلنے لگا تھا کہ اتنے میں ابے کی کراہ نکلی اور ابے نے جھٹکا مار کر ایک لمبی منی کی گاڑھی دھار میرے منہ میں ماری کہ میں ایک بار کرہ کر کانپ گئی میرا گلہ ابے کی منی سی بھر گیا اور میرا سانس بند ہونے لگا میں نے بے اختیار کراہ کر گھونٹ بھر کر ساری منی اپنے پیٹ میں انڈیل دی جس سے میری کوک نکل گئی اور ساتھ ہی مجھے اپنی پھدی سے آگ کا دریا بہتا محسوس ہوا میں جھٹکے مارتی کراہ کر کانپے لگی میری پھدی بند کھلتی لمبی لمبی پانی کی دھاریں چھوڑتی فرش بھرنے لگی ابے کا لن اوپر مسلسل میرے منہ میں منی کی گاڑھی دھاریں مار رہا تھا اور میں کرلا کر مسلسل ابے کی منی چوس کر پی رہی تھی جبکہ نیچے سے میری پھدی پانی بہا رہی تھی میں مزے سے نڈھال ہوکر بے ہوش ہورہی تھی ابے کی منی میرے اندر اتر کر میرے سینے میں ٹھنڈ ڈال رہی تھی میرا سینے دھڑک دھڑک کر کہرام مچا رہا تھا دو منٹ میں میں ابے کا لن نچوڑ کر ابے کی گاڑھی منی پی گئی جبکہ ابا کانپتا ہوا آہیں بھرتا میرے منہ میں خالی ہوگیا میں تڑپتی ہوئی بے اختیار لن منہ سے نکل کر لیٹ کر اپنے ہواس بحال کرنے لگی پانچ منٹ تک میں سنبھل کر ہوش میں آچکی تھی میری ساری آگ فرش پر بہ چکی تھی ابا ابھی تک بے سدھ پڑا تھا اور سو رہا تھا میں نے آنکھ کھول کر ادھر ادھر دیکھا تو مجھے سمجھ آئی کہ مجھ سے کیا سرزد ہوگیا ہے میں تو ساری گرمی ہو ہوگئی اور میں یہ سوچ کر کانپ گئی کہ میں نے آگے باپ کا لن منہ میں بھر کر چوستے ہوئے اس کی منی پی گئی یہ سوچ کر میرا جی کچا ہونے لگا اور بے اختیار مجھے قے آنے لگی اور میں خود کو کوستی ہوئی دل میں بولی جا کمینی نصرت تو نے یہ کیا کر دیا منی ہی پی گئی میرے اندر اتنی آگ لگی تھی کہ مجھے کچھ ہوش نا تھا کہ میں کیا کر رہی ہوں اب جب آگ ٹھنڈی ہوئی اور ہوش آیا تو سر پیٹ کر رہ گئی ایک تو سگے باپ جیسے مرد کا لن منہ میں لیا اور اوپر سے اس کی منی بھی پی گئی میں تو منہ فرش میں دبا کر خود کو کوستی ہوئی اپنے اوپر ہی لعنتیں ڈالنے لگی پر اب کیا ہونا تھا میں دو تین منٹ پڑی رہی پھر خود کو سنبھالا دیا ابے کی منی اتنی تھی کہ میرا پیٹ بھر چکا تھا میرا جی کچا ہو رہا تھا میں آہستہ سے نکلی ابے کو دیکھا تو وہ ابھی تک بے ہوش ہی پڑا تھا مجھے یہ تسلی ہوئی کہ اسے پتا نہیں چلا میں واشروم جاکر خود کو صاف کیا پھر میں کوئی دس منٹ کلیاں کرتی رہی اور گلے میں پانی ڈال ڈال کر خود کو صاف کرتی رہی میں اندر پیٹ کی منی نکالنا چاہتی تھی میں نے بڑی کوشش کی پر وہ نہیں نکل رہی تھی میں نے الٹی کرنے کی کوشش کی پر ساری کوششیں ناکام ٹھہریں میں تو رونے والی ہوگئی کہ میں نے ایسا کیوں کیا خود کو سنبھال نہیں سکتی تھی مجھے تو اس بات کی بھی شرمندگی تھی کہ ابا تو میرا سگا باپ تھا تھا تو چاچا پر جگہ باپ والی ہی میں کسی بے حیا لڑکی ہو چکی تھی کہ اپنے باپ ہے ساتھ ہی یہ سب کردیا یہ باتیں مجھے اندر سے کھا رہی تھی مجھے خود سے گھن آنے لگی اور میں گلے میں انگلیاں مار مار کر قے کرنے کی کوشش کر رہی تھی پر ناکام تھی ابے کی منی جو پی تھی وہ نکالنے کی کوشش کر رہی تھی پر بے سود آخر تھک کر واشروم سے نکلی تو سامنے ابا ایسے ہی ننگا پڑا تھا ابے کا لن مرجھا کر چھوٹا سا ہوچکا تھا اور اس کے سوراخ سے منی کے سفید قطرے گر رہے تھے میری نظر جھک گئی میں سوچنے لگی کہ اب کیسی حیادار بن رہی ہے پہلے اس کو منہ میں لے کر منی پی رہی تھی میرا ضمیر ہی مجھے لعنتیں ڈال رہا تھا میں یہ سوچ سوچ کر مر رہی تھی میں نے یہ کیا کر دیا میں اندر گئی اور بیڈ پر گر کر بے سدھ ہو گئی اور سوچنے لگی نصرت تو نے کتنا غلیظ کام کر دیا کم از کم اتنا تو سوچ لیتی کہ تیرا باپ تھا وہ بھی سگا میرے ذہن پر اسوقت شیطان سوار تھا پر اب شیطان اتر چکا تھا اوور صرف ندامت تھی میں خود کو کوس کوس کر شرمندہ تھی وہ سارے منظر میں سوچتی تو مر سی جاتی کہ یہ میں نے کیا کردیا مجھے ایک اطمینان تھا کہ کسی کو کچھ پتا نہیں چلا ابے کو بھی نہیں پتا تھا جس کے ساتھ سب کیا انہیں سوچوں میں ناجانے کب آنکھ لگ گئی