Offline
- Thread Author
- #1
نیو ائیر نائٹ
میں بابر آج آپ سے آپنی کہانی شئیرنگ کرنے جا رہا ھوں ۔کہانی کم اور راز زیادہ ھے آپ اس کو راز ھی کہ سکتے ہیں یہ واقعی آج سے کوئی پانچ سال پہلے کا ہے میں اپنی تعلیم سے فارغ ھی ھوا تھا کے ماں باپ نے میری شادی اک نیلم نام کی لڑکی سے کر دی نیلم ہر لحاظ سے اچھی تھی میرا ہر طرح سے خیال رکھتی اسی طرح ھماری موج مستی والی لائف گذر رھی تھی کہ والد صاحب کے کہنے پر میں نے
ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب شروع کردی یہ کمپنی ایک صنعتی شہر میں واقع تھی کمپنی لوئر اور ہائر اسٹاف کو رہائش کی سہولت دیتی تھی آبائی شہر(حیدرآباد)دور ہونے کے باعث میں نے بھی یہیں رہائش کرنا مناسب جانا اور اپنی وائف نیلم کے ہمراہ کمپنی کی اسٹاف کالونی(اسلام آباد) میں شفٹ ہوگیا میرے ساتھ والے فلیٹ میں شکیل نک نیم شایان اپنی وائف نیہا کے ہمراہ رہائش پزیر تھا ہم دونوں ایک ہی ڈپارٹمنٹ میں تھے
یہیں سے ہماری دوستی کی ابتدا ہوئی سوشل ایکٹیویٹی نہ ہونے کے باعث یہی ہماری دنیا تھی۔ کمپنی میں ڈیوٹی اور پھر سیدھےاپنے فلیٹ میں، گھومنے کے لئیے اک ویک اینڈ ہی ہوتا۔
زندگی معمول کی ڈگر پر چل رہی تھی میرے اور شایان کے فیملی ٹرمز بن چکے تھے ہم دونوں میاں بیوی کبھی شایان کے گھر جاتے اور کبھی شایان اپنی وائف کے ہمراہ ہماری طرف آتا اور خوب بیٹھک جمتی گپیں لگاتے کھاتے پیتے مزے اڑاتے۔
ایک دن میں نے نیلم کے ہاتھ میں ایک میموری اسٹک دیکھی جو اس نے مجھے دیکھ کر اپنے پرس میں رکھ لی میں نے کچھ پوچھنا مناسب نہ سمجھا اور پھر موقع پا کر کے وہاں سے نکال لی اور جب اس اسٹک کو چیک کیا تو اس کے اندر پورن فلموں کی ایک بڑی کلیکشن تھی میں نے چند فلمیں دیکھ کر خاموشی سے وہ میموری اسٹک واپس نیلم کے پرس میں رکھ دی۔ میں سمجھ گیا تھا کہ یہ میموری اسٹک نیلم کو نیہا نے دی ہوگی
کیونکہ شایان پورن فلموں کا شیدائی تھا جس طرح ہم مرد اس طرح کی فلمیں دیکھ کر تسکین لیتے ہیں اس طرح عورتیں بھی اس قسم کی فلموں کو دیکھ کر جنسی تسکین حاصل کرتی ہیں اور موجودہ دور میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
ہماری سوسائٹی میں سیکیورٹی گارڈ اور جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے تھے حتی کی ہر فلیٹ کے داخلی دروازے پر کیمرے لیکن نہ جانے کیا سوچ کر میں نے ایک کیمرہ فلیٹ میں بھی لگالیا تھا جس کو میں نے موبائل سی کنیکٹ کرلیا تھا کہ جب چاہوں فلیٹ کو دیکھ سکتا تھا اس بارے میں نیلم کو نہیں پتہ تھا ۔کبھی کبھار موبائل سے چیک کرلیتا کبھی نیلم آتی جاتی یا گھر کے کام نمٹاتی نظر آتی لیکن میموری اسٹک دیکھنے کے بعد میں اس پر زیادہ وقت دینے لگا اور ایک دن پھر ایسا ہوا.....
ایک دن جب میں نے کیمرہ آن کیا تو نیہا اور نیلم کو باتیں کرتا پایا میں توجہ سے دیکھنے لگا نیہا کہہ رہی تھی
یار موڈ ہورہا ہے یہ لگا یار
یہ کہہ کر میموری اسٹک نیلم کو دی نیلم نے اسٹک کو ایل ای ڈی پر لگا کر ایل ای ڈی آن کردی تو اس پر لیزبین فلم شروع ہوگئی دو لڑکیاں برہنہ ہوکر ایک دوسرے کے جسموں کی پیاس بجھارہی تھیں نیہا نے نیلم کا ہاتھ پکڑ کر سہلانا شروع کردیا کچھ دیر بعد وہ نیلم پر جھکی اور اس کے ہونٹوں کو چوم لیا۔ نیلم نے اونہہ کہہ کر اس کو پیچھے کردیا لیکن نیہا نہ مانی اور نیلم کو قریب کرکے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگی یہ دیکھ کر میں بھی گرم ہورہا تھا نیہا مست ہوتی جارہی تھی ایک مرتبہ پھر اس نے نیلم کو چومنا شروع کردیا اس دفعہ نیلم نےمزاحمت نہ کی نیہا کو صرف یہ کہا یار باز نہیں آؤ گی تو نیہا بولی
تمہاری جوانی اتنی مست ہے جس کو بھی موقع ملےگا چھوڑے گا نہیں نیلم نے مصنوعی خفگی سے اس کو دیکھا اور پھر فلم دیکھنے لگی نیہا نے کچھ دیر بعد نیلم کے مموں پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا
اس کی طرف سے مزاحمت نہ کرنے پر مزید بڑھتی چلی گئی اور نیلم کی شرٹ کے بٹن کھولنا شروع کر دیے نیلم نے رسمی طور پر اس کو روکنے کی کوشش کی لیکن نیہا نہ رکی اور اس کے خوبصورت بوبز آزاد کردیے اور فورا اپنی زبان سے ان کو چاٹنے لگی اور پھر چند لمحوں بعد ان کو چوسنے لگی نیلم سسکیاں لینے لگی کچھ ہی دیر بعد نیلم گرم ہوچکی تھی جب نیہا نے اس کی شرٹ کو جسم سے علیحدہ کیا تو وہ کچھ نہ بولی مگر جب نیہا نے اس کا ٹراؤزر اتارنے لگی تو اس نے کمزور سا احتجاج کیا مگر نیہا نے اس کے رسیلے ہونٹ اپنے قبضے میں لے کر یہ احتجاج بھی ختم کردیا اور پھر نیلم مکمل برہنہ ہوچکی تھی نیہا اس پر چڑھ گئی اور سرتاپا اس کو چومنا اور چاٹنا شروع کردیا نیلم کی لذت آمیز سسکیوں سے بیڈروم گونجنے لگا نیلم کو گرم کرنے کے بعد نیہا نے خود کو بھی مکمل برہنہ کردیا۔
میں اس کا بے داغ جسم دیکھ کر دنگ رہ گیا وہ ایک انتہائی خوبصورت سیکسی جسم کی مالک تھی نیہا کپڑے اتار کر پھر نیلم پر چڑھ گئی اور اس کو جگہ جگہ چومنے لگی پھر نیلم کی ٹانگوں کو کھول دیا اور چو
میں بابر آج آپ سے آپنی کہانی شئیرنگ کرنے جا رہا ھوں ۔کہانی کم اور راز زیادہ ھے آپ اس کو راز ھی کہ سکتے ہیں یہ واقعی آج سے کوئی پانچ سال پہلے کا ہے میں اپنی تعلیم سے فارغ ھی ھوا تھا کے ماں باپ نے میری شادی اک نیلم نام کی لڑکی سے کر دی نیلم ہر لحاظ سے اچھی تھی میرا ہر طرح سے خیال رکھتی اسی طرح ھماری موج مستی والی لائف گذر رھی تھی کہ والد صاحب کے کہنے پر میں نے
ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں جاب شروع کردی یہ کمپنی ایک صنعتی شہر میں واقع تھی کمپنی لوئر اور ہائر اسٹاف کو رہائش کی سہولت دیتی تھی آبائی شہر(حیدرآباد)دور ہونے کے باعث میں نے بھی یہیں رہائش کرنا مناسب جانا اور اپنی وائف نیلم کے ہمراہ کمپنی کی اسٹاف کالونی(اسلام آباد) میں شفٹ ہوگیا میرے ساتھ والے فلیٹ میں شکیل نک نیم شایان اپنی وائف نیہا کے ہمراہ رہائش پزیر تھا ہم دونوں ایک ہی ڈپارٹمنٹ میں تھے
یہیں سے ہماری دوستی کی ابتدا ہوئی سوشل ایکٹیویٹی نہ ہونے کے باعث یہی ہماری دنیا تھی۔ کمپنی میں ڈیوٹی اور پھر سیدھےاپنے فلیٹ میں، گھومنے کے لئیے اک ویک اینڈ ہی ہوتا۔
زندگی معمول کی ڈگر پر چل رہی تھی میرے اور شایان کے فیملی ٹرمز بن چکے تھے ہم دونوں میاں بیوی کبھی شایان کے گھر جاتے اور کبھی شایان اپنی وائف کے ہمراہ ہماری طرف آتا اور خوب بیٹھک جمتی گپیں لگاتے کھاتے پیتے مزے اڑاتے۔
ایک دن میں نے نیلم کے ہاتھ میں ایک میموری اسٹک دیکھی جو اس نے مجھے دیکھ کر اپنے پرس میں رکھ لی میں نے کچھ پوچھنا مناسب نہ سمجھا اور پھر موقع پا کر کے وہاں سے نکال لی اور جب اس اسٹک کو چیک کیا تو اس کے اندر پورن فلموں کی ایک بڑی کلیکشن تھی میں نے چند فلمیں دیکھ کر خاموشی سے وہ میموری اسٹک واپس نیلم کے پرس میں رکھ دی۔ میں سمجھ گیا تھا کہ یہ میموری اسٹک نیلم کو نیہا نے دی ہوگی
کیونکہ شایان پورن فلموں کا شیدائی تھا جس طرح ہم مرد اس طرح کی فلمیں دیکھ کر تسکین لیتے ہیں اس طرح عورتیں بھی اس قسم کی فلموں کو دیکھ کر جنسی تسکین حاصل کرتی ہیں اور موجودہ دور میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔
ہماری سوسائٹی میں سیکیورٹی گارڈ اور جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے تھے حتی کی ہر فلیٹ کے داخلی دروازے پر کیمرے لیکن نہ جانے کیا سوچ کر میں نے ایک کیمرہ فلیٹ میں بھی لگالیا تھا جس کو میں نے موبائل سی کنیکٹ کرلیا تھا کہ جب چاہوں فلیٹ کو دیکھ سکتا تھا اس بارے میں نیلم کو نہیں پتہ تھا ۔کبھی کبھار موبائل سے چیک کرلیتا کبھی نیلم آتی جاتی یا گھر کے کام نمٹاتی نظر آتی لیکن میموری اسٹک دیکھنے کے بعد میں اس پر زیادہ وقت دینے لگا اور ایک دن پھر ایسا ہوا.....
ایک دن جب میں نے کیمرہ آن کیا تو نیہا اور نیلم کو باتیں کرتا پایا میں توجہ سے دیکھنے لگا نیہا کہہ رہی تھی
یار موڈ ہورہا ہے یہ لگا یار
یہ کہہ کر میموری اسٹک نیلم کو دی نیلم نے اسٹک کو ایل ای ڈی پر لگا کر ایل ای ڈی آن کردی تو اس پر لیزبین فلم شروع ہوگئی دو لڑکیاں برہنہ ہوکر ایک دوسرے کے جسموں کی پیاس بجھارہی تھیں نیہا نے نیلم کا ہاتھ پکڑ کر سہلانا شروع کردیا کچھ دیر بعد وہ نیلم پر جھکی اور اس کے ہونٹوں کو چوم لیا۔ نیلم نے اونہہ کہہ کر اس کو پیچھے کردیا لیکن نیہا نہ مانی اور نیلم کو قریب کرکے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگی یہ دیکھ کر میں بھی گرم ہورہا تھا نیہا مست ہوتی جارہی تھی ایک مرتبہ پھر اس نے نیلم کو چومنا شروع کردیا اس دفعہ نیلم نےمزاحمت نہ کی نیہا کو صرف یہ کہا یار باز نہیں آؤ گی تو نیہا بولی
تمہاری جوانی اتنی مست ہے جس کو بھی موقع ملےگا چھوڑے گا نہیں نیلم نے مصنوعی خفگی سے اس کو دیکھا اور پھر فلم دیکھنے لگی نیہا نے کچھ دیر بعد نیلم کے مموں پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا
اس کی طرف سے مزاحمت نہ کرنے پر مزید بڑھتی چلی گئی اور نیلم کی شرٹ کے بٹن کھولنا شروع کر دیے نیلم نے رسمی طور پر اس کو روکنے کی کوشش کی لیکن نیہا نہ رکی اور اس کے خوبصورت بوبز آزاد کردیے اور فورا اپنی زبان سے ان کو چاٹنے لگی اور پھر چند لمحوں بعد ان کو چوسنے لگی نیلم سسکیاں لینے لگی کچھ ہی دیر بعد نیلم گرم ہوچکی تھی جب نیہا نے اس کی شرٹ کو جسم سے علیحدہ کیا تو وہ کچھ نہ بولی مگر جب نیہا نے اس کا ٹراؤزر اتارنے لگی تو اس نے کمزور سا احتجاج کیا مگر نیہا نے اس کے رسیلے ہونٹ اپنے قبضے میں لے کر یہ احتجاج بھی ختم کردیا اور پھر نیلم مکمل برہنہ ہوچکی تھی نیہا اس پر چڑھ گئی اور سرتاپا اس کو چومنا اور چاٹنا شروع کردیا نیلم کی لذت آمیز سسکیوں سے بیڈروم گونجنے لگا نیلم کو گرم کرنے کے بعد نیہا نے خود کو بھی مکمل برہنہ کردیا۔
میں اس کا بے داغ جسم دیکھ کر دنگ رہ گیا وہ ایک انتہائی خوبصورت سیکسی جسم کی مالک تھی نیہا کپڑے اتار کر پھر نیلم پر چڑھ گئی اور اس کو جگہ جگہ چومنے لگی پھر نیلم کی ٹانگوں کو کھول دیا اور چو