What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

وڈی

وڈی
alone_leo82 Çevrimdışı

alone_leo82

Well-known member
Jan 29, 2023
1,482
17,751
113
Pakistan
رات کی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے صبح کی پہلی کرن نمودار ہو رہی تھی . اسی لمحے زمین کے سینے سے ایک ننھی کومل پتی نے اپنا سر باہر نکالا اور ٹھنڈی ہوا میں اپنی پہلی سانس لی .اس کا بیج نجانے کونسے خطے سے کسی پرندے نے لا کر پھینک دیا تھا اور زمین نے اسے اپنے اندر پناہ دے کر سینچ کر زندگی دی .
خدا کی قدرت کہاں کا بیج کہاں آیا اور زندگی پائی. سخت زمین پر یہ ننھا سا نازک ترین پودا . موسم اور سخت حالات کا مقابلہ کرنے اور اپنے آپ کو منوانے اپنے چھوٹے سے وجود کے ساتھ سینہ تانے کھڑا تھا .اس کے اندر ایک عزم تھا . حالات اور موسم کچھ بھی کہیں . وہ بڑا ہو گا اور اپنا ٹھنڈا سایہ ضرور اس زمین کو دے گا جس نے اسے اپنے اندر چھپاۓ رکھا اور اپنا سینہ چاک کر کے نئی زندگی دی اور اپنے اندر اسکی نازک جڑیں اس طرح سے پکڑ لیں کہ کہیں تیز ہوا اڑا کر نہ لے جاۓ اب اس ننھے سے وجود کو اس زمین پی سایہ کر کے اس کا حق ادا کرتا تھا .
قدرت نے بھی ساتھ دیا ہر روز اسکی توانائی بڑھنے لگی . دنوں ، مہینوں اور پھر ایک سال میں چھوٹے سے درخت کی شکل اختیار کر گیا . خوبصورت گول مٹول ، ایک مختلف شکل کا درخت جس کے پتوں میں بہت زیادہ چمک تھی ... شاخیں کچھ اس طرح سے پھیل رہی تھیں جیسے خوش آمدید کہہ رہی ہوں اور اپنے اندر کسی کو بھی پناہ دینے کی طاقت رکھتی ہوں . جب ہوا چلتی تو پتے اس طرح سے ہلتے جیسے کسی کو جھولا جھلا رہے ہوں اور اگر غور سے سنا جاۓ تو موسیقی کا گمان ہوتا تھا .
جس صبح یہ پودا زمین کے سینے سے سر ابھار کر اپنی پہلی سانس لے رہا تھا .اسی لمحے ایک اور زندگی نے بھی اس گھر میں جنم لیا اور وہ کرن تھی . ننھا سا پیارا سا وجود ماں کی آغوش میں سینے سے لپٹا گرمائی حاصل کر رہا تھا . ماں آنکھیں بند کیے خدا کا شکر ادا کر رہی تھی اور اپنے بچے کی سلامتی کی دعا مانگ رہی تھی .
آج یہ ننھی اور خوبصورت جان ایک گڑیا سی شکل ایک سال کی ہو گئی تھی . مما نے کرن کو گود میں لئے کھڑکی سے باہر لان میں دیکھا تو حیران رہ گئیں.
" ارے یہ پودا تو چھوٹے سے درخت کی شکل اختیار کر گیا ہے ."
وہ کرن کو گود میں لئے باہر آئیں.

" ارے تم اتنے بڑے ہو گئے ہو میرے پیارے ننھے دوست ' میں نے تمہاری طرف دیکھا تک نہیں . سوری دوست ، میں نے تمہیں اتنے عرصے نظر انداز کیا . تم بہت خوبصورت ہو تمہارے پتوں میں کتنی چمک ہے . تمہاری شاخیں کتنے خوبصورت انداز میں پھیل رہی ہیں میں اتنی مصروف ہوئی کہ تمہارا خوبصورت وجود میری نظر میں ہی نہیں آیا . آج تمہاری اور کرن کی سالگرہ اکٹھی ہو گی اور تمہارا نام میں وڈی( woody) رکھتی ہوں ." پھر وہ گود میں بھری کرن کو پیار کرتے ہوئے بولیں .
" آج سے یہ درخت تمہارا ساتھی اور دوست ہے تم یہاں اس کے ساۓ میں کھیلا کرنا ."
شام ہونے سے پہلے درخت کے ساتھ ایک بڑی میز رکھ دی گئی . سرخ میز پوش ، سفید پلیٹیں ، درمیان میں بڑا سا کیک ... کرن نے تالیوں کی گونج میں اپنا پہلا کیک کاٹا . چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے تالیاں بجائیں.
اب معلوم نہیں کہ کسی نے محسوس کیا کہ نہیں ایک ٹھنڈی ہوا کا تیز جھونکا آیا . چھوٹا سا درخت جھوما اور فضا خوشگوار ہو گئی . ہلکی ، ہلکی خنکی بڑھی . مہمانوں نے گرم کافی مزے لے ، لے کر پی اور آئے ہوئے مہمان اور بچے اپنے ، اپنے گھروں کو چلے گئے . برتن اور ٹیبل سمیٹ دی گئی . کرن کی مما نے ایک ہار اٹھا کر درخت کے ارد گرد لپیٹ دیا اور کہا .
" پیارے دوست سالگرہ مبارک ." اور یوں کرن اور درخت کی پہلی سالگرہ ہوئی .
سردی کی خوشگوار ابتدا تھی . لان میں بیٹھنا اچھا لگ رہا تھا . ہلکی ، ہلکی دھوپ کی گرمائی بھی اچھی محسوس ہو رہی تھی . کرن اپنے پریم میں لیٹی مزے مزے سے چس چس کی آواز نکال کر فیڈر میں بھرا دودھ اپنے اندر اتار رہی تھی . جیسے جیسے دودھ ختم ہو رہا تھا کرن کے اندر طاقت آ رہی تھی . وہ زور زور سے ہاتھ پیر مار کر کھیلتی رہی . جب دودھ ختم ہو گیا تو اس نے بوتل منہ سے نکال کر ایک طرف پھینک دی . وہ ہلتے ہوئے پتوں کے ساتھ کھیل رہی تھی . تیز ہوا کے ساتھ جب پتے زور زور سے ہلتے تو وہ اچھل اچھل کر پکڑنے کی کوشش کرتی اور خوش ہوتی . اس کی مما تھوڑے ہی فاصلے پر بیٹھی نٹنگ کر رہی تھیں . کرن کے چھوٹے چھوٹے قہقہے بہت اچھے لگ رہے تھے . قدرت کا یہ کھیل وہ بہت دلچسپی سے دیکھ رہی تھیں .
اور پھر کرن کھیلتے کھیلتے سو گئی . مما نے بہت پیار سے پھول دار رضائی اس کے ارد گرد لپیٹی اور منہ پر جالی ڈھک دی جو بچوں کے لئے مخصوص ہوتی ہے . اپنی اون سلائیا ں بھی بند کر کے بیگ میں رکھیں . درخت کے ارد گرد سے گھاس صاف کی اور ایک چھوٹی سی کیاری بنائی ، پانی دیا اور پھر کرسی پر جا کر بیٹھ کر کچھ سوچنے لگیں . کچھ ہی سال میں یہ چھوٹا سا پودا ایک بڑا تناور درخت بن جاۓ گا اس کا سایہ کتنا ٹھنڈا ہو گا اس کی شاخیں زمین کے جتنے حصے پر بھی پھیلیں گی اتنا حصہ گرمی سے محفوظ رہے گا اس کی وجہ سے فضا بھی ٹھنڈی ہو جاۓ گی . پھر کوئی خوبصورت چڑیا آ کر اپنا گھونسلا اس کی کسی شاخ پر بنا لے گی اور بہار کی آمد کے گیت سنائے گی .

پھر وہ گنگنانے لگیں ایک لوری ...ایک د عا ... یا پھر ایک خواہش جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھا .
" اے میری ننھی کرن میری د عا ہے میرے دل سے نکلتی ہوئیایک ہی خواہش ... تو بھی ایک دن اس درخت کی طرح ایک مکمل اور صحت مند وجود بن جاۓ . ایک ایسا وجود جو نسل انسانی کی حفاظت کرے قبل فخر ہستی بنے .جس طرح یہ درخت اس دھرتی ماں کا سایہ بن کر نسل انسانی کا حق ادا کرتا ہے . ایسے ہی جیسے ایک بیج سے سو دانے نکلتے ہیں اسی طرح تیرے وجود سے ہزاروں انسان فائدہ اٹھائیں . اے میری ننھی کرن تیرے وجود سے بہت ساری روشنی اس دنیا میں پھیل جاۓ . تیری خوشبو سے فضا معطر ہو جاۓ .میری د عا ہے خدا سے جس نے تجھے اور اس اجہاں کو بنایا . میں تیری پرورش ایک عبادت کی طرح کر پاؤں ."
مما لوری سناتے ، سناتے سو گئیں اور زندگی کے پانچ خوبصورت سال بینک اکاونٹ کی طرح جمع ہو گئے. چھوٹے سے درخت نے تناور درخت کی شکل اختیار کر لی اب ننھی کرن بھی سکول جانے لگی تھی . یہ ماہ و سال کرن کے اس درخت کے نیچے کھیلتے کودتے گزرے تھے .وہ درخت ہی کرن کا دوست تھا ، بھائی تھا ، ساتھی تھا . کرن ہر روز سکول جانے سے پہلے اس کے نیچے کچھ دیر کے لئے جھولے پر بیٹھتی . جھولا جھولتی چڑیا کی میٹھی آواز سنتی اور پھر درخت کو خدا حافظ کہہ کر سکول چلی جاتی ،دوپہر کو بھی سکول سے آتے ہی سیدھی درخت کے نیچے جھولے پر جا بیٹھتی .
" کرن پہلے کھانا کھا لو پھر کھیلنا ." مما کی آواز آتی .وہ سنی ان سنی کر دیتی اور پھر دن بھر کی روداد درخت کو سناتی . نئی یاد کی ہوئی نظم اسے سناتی اسے لگتا جیسے وہ سن رہا ہے ، سکول میں اگر کسی سے لڑائی ہو جاتی تو بھی آ کر درخت سے شکایت کرتی اور کہتی .
" دیکھو دوست ، مجھے لڑائی بالکل اچھی نہیں لگتی ، تم اسے ڈانٹو اور کہو کہ مجھ سے دوستی کرے . دیکھو ناں جب میری اور تمہاری لڑائی نہیں ہوتی . ہم اچھے دوست ہیں تو آمنہ سے لڑائی کیسے ہو سکتی ہے وہ ہر روز مجھ سے کیوں لڑتی ہے . ہم دوست بھی تو بن کر رہ سکتے ہیں ناں."
زندگی تیزی سے اپنا سفر طے کرنے لگی . ہنستے کھیلتے دس سال اور اگے بڑھ گئے .
 
Back
Top