Urdu Story World No.1 Urdu Story Forum
Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Welcome to Urdu Story World!

Forum Registration Fee is 1000 PKR / 3 USD

Register Now!
  • فورم رجسٹریشن فیس 1000لائف ٹائم

    پریمیم ممبرشپ 95 ڈالرز سالانہ

    وی آئی پی پلس ممبرشپ 7000 سالانہ

    وی آئی پی ممبر شپ 2350 تین ماہ

    نوٹ: صرف وی آئی پی ممبرشپ 1000 ماہانہ میں دستیاب ہے

    WhatsApp: +1 540 569 0386

    ای میل: [email protected]

Sex Story پل ​پل دِل کے پاس

Desi Gujjar

Well-known member
Joined
Jun 24, 2023
Messages
58
Reaction score
883
Location
Lahore Pakistan
Offline
پل پل دِل کے پاس
جنسی جذبات سے بھرپور ناول

:پہلا باب


یہ سب 2003 سے شروع ہوا جب میں نویں جماعت کا طالبعلم تھا، ایک پرائیویٹ سکول میں ابو نے میرا داخلہ کروایا، ویسے تو اس عمر میں سیکس سے نا واقف ہونا عام سی ہی بات ہوتی ہے۔اور حسب دور میں بھی سیکس سے نا واقف ہی تھا اور دوسرا سکول کا ماحول بھی کافی سخت تھا کیونکہ وہ سکول اس وقت ضلع کا سب سے ٹاپ سکولوں میں جانا جاتا تھا اور پورے ضلع میں اسی سکول میں کوئی نہ کوئی طالبعلم بورڈ میں اول پوزیشن پر رہا کرتا تھا

ہمارے علاقے کے کافی بچے اسی سکول میں زیر تعلیم تھے اور مجھے بھی وہاں داخل ہونا پڑا کیونکہ پڑھائی میں میرا ذہن بھی بہت چلتا تھا، نئے سکول میں پہلا دن جیسا سب کا گزرتا ہے میرا بھی ویسا ہی گزرا، کوئی خاص بات نہیں ہوئی ، ایک ڈسک پر 3 طالبعلم بیٹھا کرتے تھے چونکہ میں نیا نیا تھا اسی لئے مجھے آگے بٹھایا جاتا تھا، میرے ساتھ دو اور لڑکے بیٹھتے تھے ان میں سے ایک (ماہر) دوسرے شہر کا تھا جو ہاسٹل میں رہائش پذیر تھا اور دوسرا لڑکا(ساغر) ہمارے ہی شہر ملتان کا تھا بس علاقے کا فرق تھا،ہماری آپس میں بات چیت کے علاوہ دوستی بھی گہری ہوتی گئی، ماہر گاؤں کا رہنے والا تھا اسی لئے تھوڑا شرمیلا قسم کا انسان تھا اور پڑھائی میں درمیانہ تھا جبکہ ساغر بہت ہی حرامی ذہن کا مالک تھا اور پڑھائی میں بھی بالکل نالائق تھا، اور ان دونوں کے مقابلے میں میرا پڑھائی میں بہت دماغ چلتا تھا، کلاس میں ڈیسک پر درمیان میں ساغر بیٹھتا تھا اور ایک سائیڈ میں اور دوسری سائیڈ ماہر، ساغر درمیان میں بیٹھ کر ہم دونوں کو بہت تنگ کیا کرتا تھا ۔ وہ امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا تو اس کے گھر میں کمپیوٹر بھی تھا اور گیمز وغیرہ کی معلومات اور سیکس کی معلومات بھی بہت تھی اس کو۔ اور کئی بار وہ کہہ چکا تھا اپنے گھر آنے کے لئے لیکن ماہر کو ہاسٹل سے باہر نکلنے کی اجازت نہ تھی اور نہ ہی مجھے سکول کے بعد کسی اور جگہ جانے کی اجازت تھی کیونکہ ہمارے گھر کا ماحول بھی بہت ہی سخت اور مذہبی قسم کا تھا، پھر ایسا ہوا کہ سکول کی طرف سے سپورٹس کا دورانیہ شروع ہوا جو 3 دن کے لئے تھا اور میری سپورٹس میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر تھی تو میں پیچھے ہی رہا میری دیکھا دیکھی ماہر اور ساغر بھی پیچھے رہے وہ پہلا موقع تھا جب ہمیں ساغر کے گھر جانے کا اتفاق ہوا، سپورٹس کے دنوں میں سکول کے ساتھ ایک گراونڈ تھا تو پورے سکول کے طالبعلم وہیں چلے جاتے چونکہ ہمارا کیمپس صرف 2 ہی کلاسوں کے طالبعلموں پر مشتمل تھا لیکن سیکشن بندی بہت زیادہ تھی تو کل ملا کر نویں اور دسویں کے طالبعلموں کی تعداد 700 سے 800 ہو گی، اسمبلی کےبعد سب طالبعلم سکول کے پیچھے گراونڈ میں چلے جاتے تھے اور کرکٹ وغیرہ اور دوسرے بہت سے کھیل ہوتے تھے وہ سب مزے کرتے تھے اور ہم تین وہاں بس برائے نام ہی بیٹھ بیٹھ کر ٹائم پاس کرتے تھے، پہلا دن تو گزر گیا لیکن دوسرے دن ہم 2 سے 3 گھنٹے بیٹھ بیٹھ کر تھک گئے تو ساغر نے کہا چلو اس کے گھر چلتے ہیں، ماہر اور میں ڈر بھی رہے تھے لیکن دل بھی کر رہا تھا جانے کو اور اوپر سے موسم بھی سردی کا تھا، چونکہ میں پڑھائی میں تھوڑا ذہین بھی تھا اور ساغر کے ساتھ رہ رہ کر تھوڑا حرامی پنے میں بھی دماغ چلنے لگا تھا تو میں نےساغر کو کہا کہ پی ٹی سر کو میں راضی کر کے آتا ہوں اور یہاں سے نکلتے ہیں، ساغر اور ماہر پہلے تو اپنے اپنے مشورے دیتے رہے۔ میں نے ان کی سن لی لیکن کرنی تو اپنی ہی تھی ، سو میں پی ٹی سر کے پاس گیا اور بولا سر مجھے تھوڑا پڑھائی کرنی اور سپورٹس میں ویسے ہی دلچسپی نہیں ہے تو ہمارا پروگرام بنا ہے کہ ہم لوگ( ماہر،ساغر اور میں )واپس کلاس میں جا کر اپنا پرانا سلیبس دوہراتے ہیں، پی ٹی ماسٹر میری طرف دیکھ مسکرائے اور مجھے سر پر پیار دے کر شاباش دی اور کہا کہ بیٹا آپ سکول واپس تو نہیں جا سکتے بہتر ہو گا اگر پڑھنا ہی ہے تو گھر چلے جائیں، میں نے پی ٹی سر کا شکریہ اداکیا اور وہاں سے ہم تینوں پی ٹی سر کی اجازت لے کر نکل گئے اور خوش بھی تھے، لیکن ڈر بھی تھا کہ اگر گھر پتا چل گیا تو مار الگ پڑنی ہے لیکن پھر بھی ہم ساغر کے گھرکی طرف نکل پڑے، ساغر بائیک پر سکول آتا تھا اس نے اپنے ساتھ ماہر کو بٹھایا اور میں نے اپنی سائیکل نکالی اور ساغر کے پیچھے پیچھے اس کے گھر کی طرف چلتے گئے، 20 منٹ تک ہم اس کے گھر کے باہر تھے، ساغر نے اپنے گھر کے گیٹ کے ساتھ لگی بیل کو دبایا تو تھوڑی ہی دیر میں اندر سے نسوانی آواز آئی کون، ساغر کے جواب پر گیٹ کے سائیڈ کا چھوٹا دروازہ کھلتا ہوا محسوس ہوا لیکن وہ تھوڑا ہی کھلا ہو گا پھر وہیں رک گیا، ساغر بائیک سے اتر کر اندر چلا گیا پھر کچھ باتوں کی آواز آئی پھر خاموشی ہو گئی کچھ ہی پل کے بعد چھوٹا گیٹ بند ہوا اور ساتھ اٹیچ بڑا گیٹ کھل گیا اور ساغر نمودار ہوا اور اپنی بائیک اندر لے کر چلا گیا اور ہمیں بھی اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا ہم بھی اپنا اپنا بیک اٹھائے اور میں اپنی سائکل سمیت گیٹ کے اندر داخل ہوا میں نے اپنی سائیکل کو ساغر کی بائک کے ساتھ سٹینڈ پر لگایا یہ ایک گیراج تھا اور وہاں گاڑی بھی کھڑی ہوئی تھی اور میں گیراج میں کھڑا اِدھر اُدھر گھر کو دیکھنے لگا یہی حال ماہر کا بھی تھا کیونکہ وہ گاؤں کا رہنے والا تھا، بظاہر تو میں بھی شہر کا رہنے والا تھا لیکن مڈل کلاس فیملی سے تھا ابو کی ایک چھوٹی سی دکان تھی مین روڈ پر اور دو بھائی مجھ سے بڑے تھے وہ ابو کے ساتھ دکان پر ابو کی مدد کرواتے تھے چھوٹا سا گھر تھا ہمارا دو کمروں پر مشتمل اور اپنی زندگی مست گزر رہی تھی، اتنے میں ساغر کی آواز سے میں چونکا جو ہمیں اپنے ڈرائنگ روم کا راستہ دکھا رہا تھا میں اور ماہر گیٹ کے ساتھ ہی ایک روم میں اندر چلے گئے جس کا دروازہ باہر بھی تھا لیکن ساغر ہمیں اندرونی راستہ سے ڈرائنگ روم لے گیا، اندر بہت اعلی قسم کے صوفے اور افغانی کارپٹ بچھا ہوا تھا ایک سائیڈ پر کونے میں بہت ہی خوبصورت قسم کی ٹیبل تھی اور بہت ہی خوبصورت طریقے سے اس پر کمپیوٹر کو سجایا ہوا تھا اور ٹیبل کے نیچے میڈیم سائز کے سپیکر بھی رکھے ہوئے تھے جسے بوفر سسٹم کہا جاتا ہے یہ سب دیکھ کر ساغر کی امیریت پر رشک ہونے لگا، خیر ہم نے اپنے جوتے اتارے کر سائیڈ میں رکھے اور صوفوں پر بیٹھ گئے،اتنے میں ساغر بھی اندر آگیا اور پوچھنے لگا کہ کیسا لگا اس کا گھر ہم دونوں نے یک زبان کہا، بہت ہی اچھا ہے،پھر اس نے بتایا کہ وہ اکلوتا بیٹا ہے اور اس کی دو بہنیں ہیں امی ابو دونوں ڈاکٹر ہیں اور ان کا اپنا کلینک ہے اور بڑی بہن ایک بنک میں منیجر کی پوسٹ پر ہے دوسری بہن ایم بی بی ایس کی پڑھائی کر رہی ہے میڈیکل کالج میں چونکہ اس کی ایوننگ کلاس تھی اسی لئے وہ 1 بجے تک گھر ہوتی ہے پھر کالج چلی جاتی ہے اور شام کو 7 بجے تک آتی ہے، امی ابو اپنے کلینک کو ٹائم دیتے ہیں اسی لئے وہ گھر بس رات میں ہی آتے ہیں اور بڑی بہن شام تک 5 بجے آ جاتی ہے بنک سے، اور سب کے پاس اپنی اپنی گاڑی ہے، خیر گفتگو ختم ہوئی تو روم کا دروازہ کھلا اور ایک ادھیڑ عمر خاتون ایک ٹرے ہاتھ میں لئے اندر داخل ہوئی جس میں چائے کے تین کپ اور کچھ لوازمات تھے وہ رکھ کر چلی گئی تو ساغر نے بتایا کہ یہ ماسی ہے ہمارے گھر خانساماں کا کام کرتی ہے اور بہت ہی لذیذ کھانے بھی پکاتی ہے، چائے پیتے پیتے ساغر نے کمپیوٹر بھی آن کر دیا اور سامنے ایک کرولنگ چیئر پر بیٹھ گیا اور شرارتی انداز میں پوچھنے لگا کیا دیکھو اور سنو گے، میں نے کہا یار کچھ بھی لگا دے تیرا کمپیوٹر ہے توں ہی جانتا ہے سب۔ماہر نے بھی میری ہاں میں ہاں ملائی، ساغر نے پہلے کچھ گانے سنوائے پھر گیم کھیلنے لگا اور ہم بس دیکھ ہی سکتے تھے سو دیکھتے رہے، اتنے میں دروازہ بجا اور ساغر اپنی سیٹ سے اٹھ کر دروازے کی طرف گیا تو باہر پھر وہی نسوانی آواز آئی کچھ باتیں ہوئی پھر ساغر واپس آگیا اور بہت ہی خوش لگ رہا تھا، پوچھنے پر پتا چلا کہ اس کی بہن کالج کےلئے نکل گئی ہے اب اس کی بادشاہی ہے گھر میں کوئی بھی نہیں ہے سوائے کام والی ماسی کے اور وہ ہمیں تنگ نہیں کرے گی، اچانک سے ساغر نے گیم کو بند کیا اور کمرے کا دروازہ اندر سے لاک کیا اور کھڑکیوں کے پردے وغیرہ سیٹ کر کے واپس سیٹ پر آ کر بیٹھا اور ہمیں بھی نزدیک والے صوفوں پر بیٹھنے کا اشارہ کیا، اس کی بات مان کر ہم بھی اس کے قریبی صوفے پر بیٹھ گئے، ساغر نے ہماری طرف ایک شیطانی مسکراہٹ سے دیکھا پھر کمپیوٹر ٹیبل کی دراز سے کچھ سی ڈیز نکالی اور ایک ڈسک کو سی پی یو کی سی ڈی پلئیر میں ڈال دیا ماہر اور میں دونوں اس کی حرکتوں کو ہی دیکھ رہے تھے، اتنے میں ایک ویڈیو مانیٹر سکرین پر چلنا شروع ہوئی، فلمیں تو کافی دیکھ رکھی تھیں لیکن اس فلم کا شروع ہونے کا انداز ہی الگ تھا، ٹایٹل میں ہی ایک ننگی لڑکی دکھائی دی اور مجھے مانوں ایک جھٹکا سا لگا اور میرے منہ سے اچانک نکلا ابے یہ کیا، تو ساغر بولا بیٹا ٹھنڈ رکھ ابھی بہت کچھ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
You must log in or register to view this reply
 
Back
Top