Offline
- Thread Author
- #1
یہ 1910 کی بات ہے جب ہمارے دیس پر انگریزوں کا راج تھا ۔۔۔ ایک چھوٹے سے قصبے میں انگریز سرکار کی چھاؤنی ہوا کرتی تھی ۔ اور اسی قصبے میں تھی ،،حلوائی چاندیمال كی دکان ۔۔۔۔ چاندیمال کا گھر پاس كے گاؤں میں ہی تھا ۔۔۔۔۔ چاندیمال کی دکان کافی اچھی چلتی تھی ۔۔۔۔ دکان پر اس نے کام کرنے کے لیے دو لڑکے بھی رکھے ہوئے تھے ۔۔۔ 45 سال كے چاندیمال كے سپنے اِس عمر میں بھی بہت رنگین تھے .
چاندیمال كی اب تک تِین شادیاں ہو چکی تھیں ۔۔۔۔ پہلی پتنی كی موت ہو گئی تھی . . . جس سے ایک لڑکی بھی تھی . لڑکی كے جنم كے 3 سال بَعْد ہی اس کی پہلی پتنی چل بسی . چاندیمال کافی ٹوٹ گیا . پر وقت كے ساتھ ساتھ چاندیمال سب بھول گیا ۔۔۔۔
اس وقت چاندیمال كی ماں زندہ تھی ۔۔۔ اس کے کہنے پر چاندیمال نے دوسری شادی کر لی ۔۔۔۔
چاندیمال چھاؤنی كے کمانڈر كا خاص آدمی بن چکا تھا ۔۔۔۔۔ کیونکہ چاندیمال كی دکان پر جو بھی مٹھائی بنتی تھی ۔۔۔۔ وہ وہاں كے کمانڈر كے پاس سب سے پہلے پہنچتی تھی ۔۔۔۔۔
پیسہ اور رتبہ اتنا ہو گیا تھا ۔۔۔۔ کہ اس كے سامنے سب سَر جھکاتے تھے ۔۔۔۔ جب دوسری پتنی سے کوئی سنتان نہیں ہوئی تو بیٹے كی چاہت میں چاندیمال نے تیسری شادی کر لی ۔۔۔۔
آج 5 اپریل 1910 چاندیمال اپنی تیسری بِیوِی سے شادی کرکے لکھنؤں سے اپنے گاؤں واپس آ رہا ہے ٹرین میں ۔۔۔
لکھنؤں میں چاندیمال کا چھوٹا بھائی تھا ۔۔۔۔۔ جس کے کہنے پر چاندیمال
اسکے نوکر كے بیٹے کو جو کہ 18 سال کا تھا ۔۔۔۔ اسے بھی اپنے ساتھ لیکر اپنے گھر آ رہا ہے ۔۔۔۔
ساتھ میں دوسری بِیوِی ، اور پہلی بِیوِی سے جو بیٹی تھی وہ بھی تھی ۔۔۔۔
اب کرواتے ہیں آپ سے ان کا تعارف ۔۔۔
چاندیمال : ۔ عمر = 45 سال ادھیڑ عمر کا ٹھرکی نمبر ون ۔۔۔۔
رجنی : ۔ چاندیمال كی دوسری پتنی
عمر = 33 سال .
اک دم جوان اور گدرایا ہوا
بدن ۔۔۔ کالے لمبے بال ۔۔۔ ہلکا سانولا رنگ ہلکا سا بھرا ہوا بدن ۔۔۔۔۔
سیمہ : ۔ چاندیمال كی تیسری اور نئی نکور پتنی ۔۔۔ عمر = 23 سال ۔ ایک دم گورا رنگ ۔۔۔۔ قد = 5.4 انچ ۔۔۔۔۔ لمبے بال ۔۔۔۔۔۔۔ گلابی ہونٹ اور سانپ سی بل کھاتی کمر ۔۔۔۔
دیپا : ۔ چاندیمال كی بیٹی ۔۔۔ عمر= 17 سال ۔۔۔۔ ابھی ابھی جوانی نے دستک دینی شروع كی ہے ۔۔۔۔
سونو : ۔ عمر = 18 سال ۔۔۔ چاندیمال كے بھائی كے نوکر کا بیٹا جسے چاندیمال اپنے گھر كے کام کاج كے لیے اپنے گاؤں لے جا رہا ہے ۔۔۔۔
جیسا كہ آپ جانتے ہی ہیں چاندیمال تیسری شادی كے بَعْد اپنے گاؤں لوٹ رہا ہے ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ اس کی دوسری پتنی رجنی ،،، نئی پتنی سیمہ ،،،، اور بیٹی دیپا كے علاوہ اس کے بھائی كے نوکر کا بیٹا سونو بھی ہے ۔۔۔۔
چاندیمال اور اس کے پریوار کو چھوڑنے كے لیے اس کا بھائی ریلوے اسٹیشن پر آیا ۔۔۔۔ اور اس کا نوکر بھی ساتھ میں تھا ۔۔۔۔ جس کا بیٹا چاندیمال كے ساتھ اس کے گاؤں جا رہا تھا ۔۔۔
سونو کا پتا : ۔ دیکھ بیٹا ! میں تم پر بھروسہ کرکے سیٹھ چاندیمال كے ساتھ نوکری كے لیے بھیج رہا ہوں ۔۔۔۔ وہاں جا کر دِل لگا کر کام کرنا ۔۔۔۔ مجھے شکایت نہیں ملنی چاہیے تمہاری۔
سونو : ۔ جی بابا ! میں پورا من لگا کر کام کرونگا ۔۔آپ کو شکایت کا موقع نہیں دونگا
اپنے بیٹے کو رخصت کرتے ہوئے اس کی آنکھیں بھر آئیں اور سونو ، چاندیمال كے ساتھ ٹرین میں چڑھ گیا ۔۔۔۔
آج ٹرین میں خوب بھیڑ تھی ۔۔۔۔ بیٹھنا تو دور ، کھڑے رہنے كے لیے بھی جگہ مشکل سے بن پا رہی تھی ۔۔۔۔
چاندیمال اور اس کے پریوار كے لیے
ٹرین میں چڑھنے كے بَعْد چاندیمال نے کسی نہ کسی طرح اپنے پریوار كے لیے جگہ بنا ہی لی
صبح كے 10 بج رہے تھے ۔۔۔ ٹرین اپنے سمے پر چل پڑی سردی كا موسم تھا اس لیے باہر گھنا کہورا چھایا ہوا تھا ۔۔
چاندیمال نے دیکھا ٹرین میں بیٹھنے كے لیے کوئی جگہ نہیں تھی اس لیے اس نے اپنے صندوقوں کو نیچے رکھ کر ایک پر رجنی اور دوسرے پر اپنی نئی پتنی سیمہ کو بٹھا دیا تیسرے صندوق پر اس کی بیٹی دیپا بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔۔
چاندیمال اپنی نئی پتنی سیمہ كے پاس ہی اس کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو گیا ۔
بھیڑ بہت زیادہ تھی اور چاندیمال كے دماغ میں سیکس کا نشہ تبھی سے چڑھ گیا تھا جب سے اس نے سیمہ کو دیکھا تھا اور اب وہ اور زیادہ انتظار کر نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔ پر ٹرین میں وہ کر بھی کیا سکتا تھا ۔۔۔
اسکی نظر سونو پر پڑی جو ابھی تک کھڑا تھا ۔۔۔۔۔
چاندیمال : ۔ تم کیوں کھڑے ہو بیٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔
سونو نے اِدَھر اُدھر دیکھا ، پر جو بیٹھنے كی جگہ تھی ، وہ بالکل اس کی بیٹی دیپا كے بغل میں تھی ۔۔۔۔
جس صندوق پر دیپا بیٹھی تھی ۔۔۔۔
چاندیمال : ۔ ابے اِدَھر اُدھر کیا دیکھ رہا ہے ۔۔۔۔ وہیں پر بیٹھ جا بہت لمبا سفر ہے .
چاندیمال كی بات کو سن کر سونو تھوڑا جھجکا پر ہمت کرکے اسی صندوق پر بیٹھ گیا جس پر دیپا بیٹھی تھی ۔۔۔۔
سونو کو اس طرف بٹھانے کا چاندیمال کا اپنا مقصد تھا کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ سونو اس کی حرکتوں کو دیکھ نا سکے۔۔۔ آخر نیا جوڑا پہنے اس کی نئی نویلی پتنی جو بیٹھی تھی اس کے سامنے ۔۔۔
سونو كے بیٹھ جانے كے بَعْد چاندیمال نے اِدَھر اُدھر نظر دوڑائی سب اپنی اپنی دنیا میں مگن تھے ۔۔۔۔
چاندیمال كی دوسری پتنی رجنی کو تو بیٹھتے ہی نیند آنے لگی تھی کیونکہ پچھلی رات وہ شور شرابے كے کارن ٹھیک سے سو نہیں پائی تھی ۔۔۔ ادھیڑ عمر كے چاندیمال نے اپنی نئی نویلی دلہن كی طرف دیکھا جو لمبا سا گھونگھٹ نکالے ہوئے صندوق پر بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔
سیمہ اپنے گورے گورے ہاتھوں کو آپس میں مسل رہی تھی جس پر سرخ مہندی لگی ہوئی تھی چاندیمال كے پجامے میں ہلچل ہونے لگی ۔۔۔۔۔۔ اس نے اِدَھر اُدھر دیکھا ، اور اپنے ہاتھ کو نیچے سے لے جاکر سیمہ كے ہاتھ كے اُوپر رکھ دیا ۔۔۔۔ سیمہ بری طرح گھبرا گئ اور اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا اور اپنے گھونگھٹ كے اندر سے اُوپر كی طرف دیکھا تو چاندیمال اپنے ہونٹوں پر مسکان لے آیا ، اور سیمہ کو کچھ اشارہ کیا اور پِھر اپنا ہاتھ سیمہ كے ہاتھ كی طرف بڑھا دیا سیمہ کا دِل زور زور سے دھڑک رہا تھا اس نے کن اکھیوں سے چاروں طرف دیکھا ۔
اس کی سوتن رجنی تو گھوڑے بیچ کر سوگئی تھی ۔۔۔۔ اور اس کی بیٹی دیپا نیچے سَر کئے اونگھ رہی تھی اتنے میں چاندیمال نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر سیمہ كے ہاتھ کو پکڑ لیا ۔
ایک عجیب سی سنسناہٹ اس کے بدن میں محسوس ہوئی ۔۔۔۔
چاندیمال نے اک بار پِھر سے اپنی نظر چاروں طرف دوڑائی ۔۔۔۔۔۔ کسی كی نظر ان پر نہیں تھی ۔۔۔۔
چاندیمال نے سیمہ كے ہاتھ کو پکڑ کر اپنے پاجامے كے اُوپر سے اپنے لنڈ پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیمہ اک دم چونک گئی ، اس کو اپنی ہتھیلی میں کچھ نرم اور گرم سا احساس ہوا . اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچنا چاہا پر چاندیمال نے اس کے ہاتھ کو نہیں چھوڑا اور وہ سیمہ كے ہاتھ کو پکڑے ہوئے اپنے لنڈ كے اُوپر ہی رکھے رہا ۔۔۔۔۔۔
نئی نئی جوان ہوتی ہوئی سیمہ بھی سمجھ چکی تھی کہ اس کا پتی بھلے ہی ادھیڑ عمر کا ہے پر ہے اک نمبر کا ٹھرکی جیسے ہی سیمہ کا کومل ہاتھ چاندیمال نے اپنے لنڈ پر رکھا اس کے لنڈ میں جان آنے لگی ۔۔۔۔۔۔
سیمہ کا دِل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔ وہ اپنی زندگی میں پہلی بار کسی مرد كے لنڈ کو چھو رہی تھی جس کے کارن وہ مدہوش ہونے لگی ۔۔۔۔۔اس کا ہاتھ خود بخود چاندیمال كے پاجامے كے اُوپر سے اس کے لنڈ كے اُوپر کس گیا ۔۔۔۔ اور وہ دھیرے دھیرے سے اس کے لنڈ کو سہلانے لگی۔۔۔۔۔
چاندیمال تو جیسے جنت كی سیر کررہا
تھا اس کی آنکھیں بند ہونے لگیں اور سیمہ بھی اپنی تیز تیز چلتی ہوئی سانسوں كے ساتھ اپنے ہاتھ سے اس کے لنڈ کو سہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
کچھ ہی دیر كے بعد چاندیمال کا ساڑھے5 انچ کا لنڈ تن کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔
دوسری طرف ان کے پیچھے بیٹھے ہوئے سونو کا دھیان اچانک سے چاندیمال اور سیمہ كی طرف گیا ۔۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھتے ہی اس کی آنکھیں کھلی كی کھلی رہ گئیں ۔۔۔۔
سونو عمر كے اُس حصے میں تھا ، جہاں پر سے جو بھی کچھ دیکھتا ہے ، وہی سیکھتا ہے ۔۔۔
سیمہ کا ہاتھ تیزی سے چاندیمال كے پاجامے كے اُوپر سے اس کے لنڈ کو سہلا رہا تھا ۔۔۔ اب سیمہ كے ہاتھ چاندیمال كے لنڈ كے اُوپر مٹھ مارنے کے انداز میں چل رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
کل ملا کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ، سیمہ چلتی ہوئی ٹرین میں چاندیمال كی مٹھ مار رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ بھی سب كی نظروں سے بچ کر ۔۔۔۔ پر سونو كی نظر اُس پر پڑ چکی تھی ۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر اس کا لنڈ بھی اس کے پاجامے میں کب تن کر کھڑا ہو گیا اسے پتہ بھی نہیں چلا ۔
چاندیمال كے پیچھے بیٹھا سونو ابھی اپنی جوانی كی دہلیز پر قدم رکھ ہی رہا تھا ۔۔۔۔ اور ابھی سے اس کا لنڈ چاندیمال کے لنڈ سے 3 انچ بڑا اور کہیں زیادہ موٹا تھا ۔۔۔۔۔۔
اپنے سامنے اتنا کمال کا نظارہ دیکھنے کو ملا تو سونو کا ہاتھ خود بخود اس کے لنڈ پر پہنچ گیا اور وہ اپنے لنڈ کو سہلانے لگا ۔۔۔۔۔ لیکن سونو کو بھی نہیں پتہ تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
اس نے اپنے لنڈ کو پجامے كے اُوپر سے پکڑ لیا اور دھیرے دھیرے سہلانا شروع کردیا ۔۔۔ وہ اپنے سامنے ہو رہے چاندیمال اور سیمہ كے سیکس کے کھیل کو دیکھ کر یہ بھی بھول گیا تھا کہ اس کی بغل میں چاندیمال كی بیٹی دیپا بیٹھی ہوئی ہے ۔۔۔۔
وہ یہ سب دیکھتے ہوئے مزے سے اپنے لنڈ کو ہلانے لگا ۔۔۔۔۔
اس کا لنڈ نے پجامے کے اُوپر پوری طرح سے تن کر تمبو بنایا ہوا تھا ۔۔۔۔۔
دیپا جو کہ سَر جھکائے اور آنکھیں بند کیے ہوئے اس کے پاس بیٹھی تھی اس نے اچانک سے اپنی آنکھیں کھولیں ، اور جو نظارہ اس کی آنکھوں كے سامنے تھا اسے دیکھ کر اس کی سانسیں اٹک گئیں اس کی آنکھیں پھٹی كی پھٹی رہ گئی ۔۔۔پجامے كے اُوپر سے سونو کا وشال لنڈ دیکھتے ہی اس کے دِل كی دھڑکن بڑھ گئی ۔۔۔۔ اور بدن میں عجیب سی سنسناہٹ ہونےلگی ۔۔۔