What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

Sensual Story کالج پروفیسر

Sensual Story کالج پروفیسر
Master Mind Çevrimdışı

Master Mind

Premium
Dec 25, 2022
1,185
20,509
113
Australia
میں اپنے شوہر یاسر کے کہنے پر آپ سے اپنی شادی سے پہلے کی چدائی کی کہانی شئیر کرنے جا رہی ہوں کہ کیسے میں نے اپنے کالج کے پہلے سال اپنے اردو کے پروفیسر بشیر سے پھدی چدوا لی اور پروفیسر بشیر صاحب میری شادی ہونے تک میری پھدی کی چدائی کرتے رہے

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میری شادی نہیں ہوئی تھی اور میں گوجرانوالہ پیپلز کالونی میں رہتی تھی اور میں نئ نئ کالج میں جانے لگی تھی. اس وقت میری عمر 18 سال تھی اور میں فرسٹ ائیر کی طالبہ تھی. ہمارے ایک اردو کے پروفیسر تھے بشیر صاحب جنکی عمر 50 سال کے قریب تھی اور وہ ہمیں اردو پڑھایا کرتے تھے. میری پروفیسر بشیر صاحب سے اچھی بنتی تھی اور وہ ایک اچھے استاد بھی تھے.

پروفیسر بشیر صاحب شادی شدہ تھے مگر انکی کوئی اولاد نہیں تھی. ایک دن کالج چھٹی کے بعد رکشے کے انتظار میں کھڑی تھی تو پروفیسر بشیر صاحب نے مجھے کہا نورالعین آؤ میں گھر چھوڑ دیتا ہوں اور میں انکے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر پیپلز کالونی اپنے گھر کی جانب روانہ ہوگئی. راستے میں پروفیسر بشیر مجھ سے باتیں کرتے رہے اور میرے گھر والوں کا پوچھتے رہے اور پھر پروفیسر بشیر بولے نورالعین مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے اگر تم برا نہ مانو تو میں نے کہا جی بولیں سر برا کیوں مناوں گی.

پروفیسر بشیر بولے نورالعین میں تم سے دوستی کرنا چاہتا ہوں اور پروفیسر بشیر نے گاڑی کا گیر تبدیل کرنے ہلکا سا ہاتھ میری ٹانگوں کو مس کر دیا جو مجھے اچھا لگا اور مجھ میں ہلچل سی ہونے لگی تھی.

میں سوچ میں پڑ گئی اور کہا سر آپ اپنا فون نمبر دیں میں بعد میں سوچ کر بتاؤں گئ. گھر پہنچ کر میں نے پروفیسر بشیر صاحب کو سوچتے ہوئے اپنی پھدی میں تین انگلیاں ڈال دی اور فنگرنگ کرنے لگی اور خود کو فارغ کیا. میں اپنے کزن سے پھدی چدوا چکی تھی تو اب میری پھدی بہت کھل چکی تھی اور مجھے پھدی چدوانے کا چسکا ڈل چکا تھا مجھے مزا آتا تھا جب کوئی نیا شخص میری پھدی پر گرم ہو جاتا تھا. پروفیسر بشیر میرے ابو کی عمر سے بڑے تھے لیکن میری پھدی پر گرم ہو چکے تھے اور میں بھی چاہتی تھی کسی میچور مرد کے نیچے لیٹ کر پھدی چدوا لوں.

اس رات میں پروفیسر بشیر صاحب کو میسج کیا اور پوچھا سر آپ کیسی دوستی چاہتے ہیں؟

پروفیسر بشیر :- وہی جو ایک مرد عورت سے چاہتا ہے

میں سب سمجھ رہی تھی اور میری پھدی گیلی ہو رہی تھی مگر میں بولی سر کھل کر کہیں میں نہیں سمجھ سکی

پروفیسر بشیر :- نورالعین میں تمہیں پسند کرنے لگا ہوں اور میرا تم پر دل آگیا ہے

میں نے کہا سر کس قسم کا دل آگیا ہے کھل کر بتائیں

پروفیسر بشیر :- نورالعین سنو پھر میں تمہاری پھدی پر گرم ہو چکا ہوں اور تمہاری پھدی پر دل آچکا ہے اور یہ ہم دونوں میں راز رہے گا.

پروفیسر بشیر کے منہ سے اپنی پھدی کا نام سن کر میں بہت گرم ہو چکی تھی اور میں نے شلوار میں ہاتھ ڈال کر فنگرنگ شروع کر دی اور پروفیسر بشیر سے کہا یہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں میں آپکی بیٹی جیسی ہوں

پروفیسر بشیر :- نورالعین تم میری سگی بیٹی تھوڑا ہو لہذا تمہاری پھدی کو چود ہی سکتا ہوں جتنی تم سیکسی ہو میری سگی بیٹی بھی ہوتی تو تمہاری پھدی چود دیتا

پروفیسر بشیر کی باتیں میری پھدی کو مزید گرم کر رہی تھی اور میں نے کہا ٹھیک ہے سر میں آپ سے دوستی کرنے کو تیار ہوں.

پروفیسر بشیر بولے پھر کل تم کالج مت جاؤ میں تمہیں پک کر کہ اپنے گھر لے جاؤں گا اور چھٹی تک تمہاری چدائی کروں گا.میں مان گئ.

اگلی صبح مجھے پروفیسر بشیر نے میرے گھر کے پاس سے مجھے پک کیا اور مجھے سیدھا اپنے گھر گوجرانوالہ سیٹلائٹ ٹاون لے گیا جو پاس ہی تھا . گھر میں داخل ہوئے تو پروفیسر صاحب کی بیوی تانیہ نے مجھے ویلکم کیا اور بولی گھبراؤ نہیں میرے شوہر مجھ سے کچھ نہیں چھپاتے اور میں انکا ساتھ دیتی ہوں انکی ہر خوشی میری خوشی ہے.

پھر پروفیسر بشیر مجھے کمرے میں لے گئے اور جاتے ہی مجھے سینے سے لگا لیا اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگے میں مست ہونے لگی تو انھوں نے میری شلوار کے اوپر اے میری چوت کو رگڑنا شروع کر دیا اور کچھ دیر کے بعد مجھے پروفیسر بشیر نے مکمل ننگا کر دیا تھا.

اب پروفیسر بشیر نے اپنی پینٹ اتاری اور شرٹ اتارنے لگے پروفیسر بشیر کا لن 9 انچ سے کم نہ تھا میں تو دیکھ کر ڈر گی تھی. اب پروفیسر بشیر نے میرے ہاتھ میں اپنا 9 انچ کا لوڑا دے دیا اور میں ہلانے لگی. اب پروفیسر بشیر نے مجھے بیڈ پر بیٹھا دیا اور میرا سر پکڑ کر لن میرے ہونٹوں پر رکھ دیا اور کہا چل نورالعین میرا لوڑا چوس لے

میں نے منہ کھول دیا اور پروفیسر بشیر کا موٹا لمبا لوڑا منہ میں لے کر چوسنے لگی. مجھے لن چوس کر مزا ارہا تھا اور پروفیسر صاحب اپنے لن کے ساتھ ساتھ مجھے اپنے ٹٹے بھی چسوا رہے تھے. میں لن چوس رہی تھی.

پروفیسر صاحب بولے نورالعین گشتی چوس لن بہت مستی ہے تیری چوت میں نکال دوں گا

میں مزید جوش میں لن چوسنے لگی اور پروفیسر صاحب میرے منہ اور سر پر ہاتھ پھیر رہے تھے اور کہہ رہے تھے چوس زور سے چوس اب یہ لن تیری پھدی کو روز چودا کرے گا.

میں پروفیسر صاحب کا لن چوس رہی تھی کہ انکے لن سے منی میرے منہ میں نکلنے لگی اور پروفیسر صاحب نے میرے سر کو پکڑ کر لن منہ کے اندر پورا ڈال دیا اور منی کی پچکاریاں میرے گلے میں لگ رہی تھی.میں نے پروفیسر بشیر کی ساری منی نگل لی اور پروفیسر بشیر کا لن چوس چوس کر صاف کرنے لگی.

اب پروفیسر بشیر نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر کسنگ شروع کر دی اور دوسرا ہاتھ میری پھدی پر پھیرنے لگے. میری باپ کی عمر سے بڑا شخص میری پھدی پر مزے لے رہا تھا اور میں اسکے لن کو ہاتھ میں پکڑے کسنگ کر رہی تھی.

اب پروفیسر بشیر نے مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے ممے چوسنے لگے اور ساتھ ہی پروفیسر بشیر نے اپنی انگلی میری چوت میں ڈال دی اور اندر باہر کرتے ہوئے بولے نورالعین تیری تو پھدی کھلی ہوئی ہے کس سے چدواتی رہی ہو، تو میں نے کہا سر میری خالہ کا بیٹا ہے وہ تین سال سے مسلسل میری چوت مارتا ہے.

پروفیسر بشیر بولے چل نورالعین اچھا ہے میرا 9 انچ لمبا لن تیری پھدی میں آرام سے گھسے گا تجھے درد نہیں ہوگا.

اب پروفیسر بشیر نے میری ٹانگیں کھول کر میری چوت چاٹنا شروع کردی اور میں پروفیسر صاحب کا سر اپنی چوت میں دبا رہی تھی. پروفیسر صاحب نے اپنی زبان میری چوت کے اندر ڈالی ہوئی تھی اور میری چوت کو چاٹ رہے تھے میں مزے کے ساتویں آسمان پر تھی. کچھ منٹ کے بعد میری چوت نے پانی چھوڑ دیا جسے پروفیسر صاحب نے پی لیا.

اب پروفیسر صاحب نے مجھے کہا نورالعین تیری چدائی کا وقت آگیا ہے. میری ٹانگیں کھول دی اور پھر اپنا لمبا لن میری چوت کے سوراخ پر رکھ کر زور دار جھٹکا مارا پروفیسر صاحب کا لوڑا میری چوت میں گھس چکا تھا. اب پروفیسر صاحب نے دوسرا گھسا زور سے مارا اور انکا لوڑا جڑ تک میری پھدی میں اتر چکا تھا. پروفیسر صاحب کا لن میری بچہ دانی کو ٹچ کر رہا تھا اور مجھے درد ہو رہا تھا مگر پروفیسر صاحب نے درد کی پرواہ کیے بنا میری پھدی زور زور سے چودنی شروع کر دی مجھے سخت درد ہونے لگا اور میں رونے لگی مگر پروفیسر صاحب نے مجھ پر ترس نہیں کھایا اور بولے نورالعین گشتی کزن سے پھدی مروا رہی ہے تین سال سے اب تجھے گشتی درد ہو رہا ہے اور پروفیسر بشیر نے زور زور سے میری چوت چودنا شروع کر دی.

پروفیسر صاحب 15 منٹ سے میری چوت چود رہے تھے اور اب مجھے بھی مزا آنے لگا تھا. اب پروفیسر صاحب نے میری گردن اور مموں کو چوسنا شروع کیا اور ساتھ کاٹ رہے تھے مجھے مستی چڑھ رہی تھی.

پروفیسر صاحب نے میری پھدی سے لن نکال کر مجھے گھوڑی بنا دیا اور ایک ہی جھٹکے میں لن میری چوت میں گھسا کر کمر سے پکڑ کر میری پھدی چودنے لگے. اف میری پھدی میں درد تو ہو رہا تھا لیکن بہت مزا بھی آریا تھا. پروفیسر بشیر نے میری پھدی پھاڑ کر رکھ دی تھی لیکن ایسا مزا مجھے میرے کزن نے نہیں دیا تھا جو پروفیسر بشیر کا لن دے رہا تھا.

اب پروفیسر بشیر کے جھٹکے تیز تیز میری چوت کے سوراخ پر لگنا شروع ہو چکے تھے اور میری چوت تین بار فارغ ہو چکی تھی مگر پروفیسر بشیر کا لن فارغ ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا.

پھر پروفیسر بشیر نے مجھے سیدھا لٹا کر میری دونوں ٹانگیں اٹھا کر میری چوت میں لن گھسا دیا اور میری پھدی چودنے لگے پانچ منٹ ایسے چدائی کے بعد پروفیسر بشیر کے لن نے منی میری پھدی میں نکال دی مجھے اپنی پھدی میں گرم گرم لاوہ نکلتا محسوس ہو رہا تھا جس سے مجھے بہت سکون ملا اور پروفیسر صاحب میرے اوپر ہی لیٹ گئے اور پروفیسر صاحب کا لن اب تک منی کی پچکاریاں میری پھدی میں مار رہا تھا. مجھے بہت سکون ملا.

اب پروفیسر صاحب نے لن باہر نکال کر مجھ سے چسوا کر صاف کروایا اور مجھے بولے بہت نورالعین بہت گرمی ہے تیری چوت کے اندر ابھی دو بار مزید چودنی ہے.

اس دن پروفیسر صاحب نے میری تین بار پھدی چودی اور پھر جب میں کپڑے پہن کر باہر نکلی تو پروفیسر صاحب کی بیوی مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی اور بولی مزا آیا؟ میں نے مسکرا کر کہا بہت زیادہ مزا آیا ہے اب آتی رہوں گی پروفیسر صاحب سے پھدی چدوانے کیلئے، اس واقعہ کے بعد میں گھر آگئ تو شام میری ماں میری گردن پر کسنگ کے نشان دیکھ رہی تھی اور بولی یہ کیا ہوا ہے تو میں نے کہا ماں الرجی ہو گئی ہے، پھر میری بہن سحر سائیڈ پر لے جا کر بولی لگتا ہے تیری چوت چد گئ ہے آج تو میں مسکرانے لگی میں نے یاسر سے شادی ہونے کے تین دن

پہلے تک پروفیسر بشیر سے پھدی چدواتی رہی تھی. پروفیسر بشیر جوان لڑکیوں کی پھدی کا دیوانہ تھا اور وہ میری بہت سی کلاس فیلو لڑکیوں کو چود چکا تھا. دوستو شادی ہونے تک میں پروفیسر بشیر کے 9 انچ لمبے لن کی غلام بن کر رہی تھی.
 

Similar threads

Back
Top